6%

کے ساتھ مکہ آیا۔ عاص بن وائل نے اس سے کچھ سامان خرید لیا لیکن اس کی قیمت ادا نہ کی۔ زبید ی نے قریش والوں سے مدد طلب کی قریش والوں نے عاص بن وائل کے خلاف اس کی مدد کرنے سے انکار کر دیا اور اسے ڈانٹا پھٹکارا تو زبیدی نے کوہ ابو قبیس پر چڑھکر فریاد کی اس کی فریاد سن کر زبیر بن عبد المطلب نے لوگوں کو بلایا، انہیں لوگوں سے ''حلف الفضول'' جماعت کی تشکیل ہوئی، یہ لوگ عاص بن وائل کے پاس گئے اور اس سے زبیدی کا ساما ن لیکر اسے واپس لوٹا دیا۔( ۱ )

خدیجہ کے مال سے تجارت

اپنے عظیم اخلاق، بلند ہمتی، امانت داری اور صداقت کی وجہ سے محمد(ص) کی شخصیت مکہ کے معاشرہ میں نکھرتی اور ابھرتی جا رہی تھی ، خود بخود لوگوں کے دل آپ(ص) کی طرف جھکتے تھے، کیوں نہ ہو کہ آپ(ص) کا تعلق پاک نسل سے تھا لیکن جس خاندان میں آپ(ص) زندگی گزار رہے تھے، اس کے سرپرست ابو طالب، مفلس و نادار تھے انہوں نے مجبوراً اپنے بھتیجے سے یہ کہا (جس کی عمر اس وقت پچیس سال تھی )کہ آپ خدیجہ بنت خویلد کے مال سے مضاربہ کی صورت میں تجارت کریں۔ ابو طالب جناب خدیجہ کے پاس گئے، ان سے اپنا منصوبہ بتایا انہوں نے فوراً قبول کر لیا اور اس سے بہت خوش ہوئیں کیونکہ وہ محمد(ص) کی شخصیت سے واقف تھیں، خدیجہ نے اپنے تجارتی شرکاء سے دگنا حصہ آپ کے لئے مقرر کیا۔( ۲ )

محمد(ص) شام کی طرف روانہ ہو گئے اس سفر میں خدیجہ کا غلام میسرہ آپ کے ساتھ تھا ، اس سفرکے دوران محمد(ص) نے اپنے حسن و جمال اور محبت و مہربانی کی وجہ سے میسرہ کو اپنا گرویدہ بنا لیا اور اپنی امانتداری ، تدبر و ہوشیاری کی بنا پر آپ سے بہت نفع اٹھایا۔ اس سفر میں آپ سے بعض واضح کرامات بھی ظاہر ہوئے، جب قافلہ مکہ واپس آیا تو میسرہ نے جو کچھ سفر میں دیکھا اور سناتھا( ۳ ) وہ خدیجہ سے بیان کیا اس سے خدیجہ نے آپ(ص) کو

____________________

۱۔سیرت حلبیہ ج۱ ص ۱۳۲، البدایة و النہایة ج۲ ص ۲۹۱۔

۲۔ بحار الانوار ج۱۶ ص ۲۲، کشف الغمہ ج۲ ۱۳۴، سیرت حلبیہ ج۱ ص ۱۳۲۔

۳۔البدایة و النہایة ج۲ ص ۲۹۶، سیرت حلبیہ ج۱ ص ۱۳۶۔