6%

اس پر خدیجہ نے فرمایا: ان کا مہر میں اپنے مال سے ادا کروںگی، بعض لوگوں میں چہ میگوئیاں ہوئیں کہ تعجب ہے عورتوں پر مردوں کا مہر ہے ، یہ بات سن کر ابو طالب کو غصہ آ گیا کہا : ہاں اگر مرد میرے بھتیجے جیسے ہونگے تو ان کی عظمت اس سے زیادہ ہے ان کو مہر ادا کیا جائے گا اور اگر مرد تم جیسے ہونگے تو ان سے زیادہ مہر لیکر شادی کی جائیگی۔

بعض معتبر کتابوں سے معلوم ہوتا ہے کہ خدیجہ کا مہر خود رسول(ص) نے ادا کیا تھااور اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے کہ آنحضرت(ص) نے ابو طالب کے ذریعہ مہردلایا ہو، ابو طالب کے خطبہ سے ہم کو یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ لوگوں کے دل میں رسول(ص) کی کتنی عظمت تھی اور بنی ہاشم کی کیا قدر و منزلت تھی۔

جناب خدیجہ؛رسول(ص)کے ساتھ شادی سے پہلے

جناب خدیجہ ایک بلند اخلاق خاتون، دین ابراہیم کی طرف مائل اورشریف و معزز خاندان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد جناب خویلد تھے جنہوں نے یمن کے بادشاہ سے اس وقت مقابلہ کیا تھا جب وہ حجر اسود کو یمن لے جانا چاہتا تھا انہوں نے اپنے دین و عقیدہ کی حفاظت میں یمن کے بادشاہ کی طاقت اور کثیر فوج کی بھی پروا نہیں کی تھی اور جناب خدیجہ کے دادا -اسد بن عبد العزیٰ- حلف الفضول نامی جماعت کے نمایاں رکن تھے یہ جماعت مظلوموں کی حمایت کے لئے تشکیل پائی تھی۔ اس جماعت کی اہمیت کے پیش نظر اس میں رسول(ص) شریک ہوئے تھے اور اس کے اعلیٰ اقدار کی تائید کی۔( ۱ )

جنابِ خدیجہ کی شادی سے پہلے کے تفصیلی حالات ہمیں تاریخ میں نہیں ملتے ہیں، بعض مورخین نے تو یہاں تک لکھدیا کہ آنحضرت(ص) سے قبل خدیجہ کی دو اشخاص سے شادی ہوئی تھی اور ان سے اولاد بھی ہوئی تھی، وہ دو اشخاص، عتیق بن عائد مخزومی اورابو ھالہ تمیمی ہیں۔( ۲ ) جبکہ دوسری معتبر کتابوں میں یہ روایت ہے کہ جب رسول(ص) نے جناب خدیجہ سے شادی کی تھی اس وقت آپ کنواری تھیں اور زینب و رقیہ جناب خدیجہ کی بہن

____________________

۱۔ السیرة النبویة ج۱ ص ۱۴۱۔

۲۔ اختلاف روایات کے بارے میں۔ اصابہ ج۳ ص ۶۱۱، سیرت حلبیہ ج۱ ص ۱۴۰، اسد الغابہ ج۵ ص ۷۱و ص ۱۲۱ ملاحظہ فرمائیں۔