پہلی فصل
بعثت نبوی اوراس کے لئے ماحول سازی
قرآنی نصوص ایسی قدیم تاریخی نصوص ہیں جو نہایت صحیح اور دقیق ہیں نیز عہد رسالت کے زمانے سے تعلق رکھتی ہیں اور علمی طریقۂ کار کی رو سے ہمارے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم عصر نبی کے واقعات کے بارے میں صرف قرآنی آیات و نصوص پر ہی بھروسہ کریں اور ان سے آگے نہ بڑھیں کیونکہ آنحضرت(ص) کی بعثت کے ساتھ ہی نزول آیات کا سلسلہ شروع ہوا اور آپ کی وفات تک جاری رہا۔
جب ہمیں یہ معلوم ہو گیا کہ جو تاریخی روایتیں حدیث و سیرت کی کتابوں میں درج ہیں ان کی تدوین حوادث کے عہدِ وقوع کے بعد ہو ئی ہے اور ان میں جھوٹ اورآمیزش کا امکان ہے تو یہ بات منطقی اور فطری ہے کہ ہم ان روایتوں کو قرآن و سنت اور عقل کے میزان پر پرکھیں پھر جو روایتیںان کے موافق ہوں انہیں قبول کر لیں اور جوان کے مخالف ہوں ان کو رد کر دیں۔
واضح رہے کہ نبوت خدائی نمائندگی اور الٰہی منصب ہے یہ عہدہ اسی کی طرف سے ملتا ہے تاکہ نبی ضروری ہدایت کے ذریعہ بشریت کی مدد کرے۔ اس منصب کے لئے خدا اپنے بندوں میں سے اسی کو منتخب کرتا ہے جو مثالی خصوصیتوں سے سرشار ہوتا ہے ۔ یہی خصوصیتیں آپ(ص) کو ان مہموں کو سر کرنے پر قادر بنا دیتی ہیں جو آپ(ص) سے مطلوب تھیں۔
نبی کا خدا کی طرف سے منتخب ہونا ضروری ہے تاکہ وہ رسالت اور اس کے مقاصد کو اچھی طرح سمجھ سکے اور اس کو صحیح انداز میں سمجھا سکے اور تبلیغ و بیان ، دفاع و تحفظ کے میدان میں ناتواں ثابت نہ ہو جو امور اس کے ذمہ ہوتے ہیں، ان کی انجام دہی کے لئے علم و بصیرت ، نفس کا صحیح سالم ہونا، ضمیر کا درست ہونا، صبر و پائیداری ، شجاعت و حلم، انابت، بندگیٔ خدا ، خوفِ خدا، اخلاص عمل، گناہوں اور خطا و لغزش سے محفوظ رہنا، صراط مستقیم پر تائید الٰہی سے ثابت رہنا درکار ہے ، پھر خاتم النبیین کو ئی انوکھے اور کم پایہ کے رسول نہیں تھے بلکہ وہ تمام انبیاء سے زیادہ عظیم اور کامل تھے، آپ(ص) کے اندر گذشتہ انبیاء کے سارے صفاتِ کمال موجود تھے اور خدا بہتر جانتا ہے کہ وہ اپنی رسالت کو کہاں قرار دے۔