20%

چنانچہ ایک مرتبہ دو مسلمان مکہ کے ایک خاندان کے درمیان نماز پڑھ رہے تھے کہ مشرکین کے دوا فراد نے انہیں اس سلسلہ میںطعن و تشنیع کی ، نتیجہ میں مار پیٹ ہوئی اور یہ دونوںواپس لوٹ آئے۔( ۱ )

اس کے بعد آئے دن مشرکوں سے ایسے ٹکرائو ہونے لگے تو سلسلہ عبادت کو جاری رکھنے کے لئے رسول(ص) چھپ کر اور قریش کی نظر سے بچ کر عبادت کرنے لگے اس زمانہ میں زید بن ارقم کا گھر مسلمانوں کے لئے بہترین پناہ گاہ تھا۔( ۲ )

۴۔ پہلا مقابلہ اور قرابتداروں کو ڈران

جب جزیرہ نما عرب کے اطراف میں اسلام کی خبر عام ہوگئی اور جب ایک مومن گروہ روحی استقلال کا مالک و حامل ہو گیااور اپنے روحی استحکام کے لحاظ سے معرکہ میں اترنے کا اہل بن گیا تو اسلام کی دعوت کو مرحلۂ اعلان میں داخل ہونے کی منزل تھی اور اس مرحلہ کا پہلا قدم اپنے قرابتداروںکو ڈرانا تھا کیونکہ اس معاشرہ پر قبائلی رسم و رواج کی چھاپ تھی لہٰذا بہتر یہی تھا کہ دوسروں کو ڈرانے سے پہلے اپنے قبیلے والوں کو ڈرائیں پس خدا کا حکم نازل ہوا۔

( وانذر عشیرتک الاقربین ) ( ۳ ) اے رسول(ص)!اپنے قرابتداروںکو ڈرائو، اس آیت کے نازل ہونے کے بعد آنحضرت (ص) نے اپنے خاندان والوں کو بلایا اور ان کے سامنے رسالت اور مقصد نیز مستقبل میں رسالت کی وضاحت فرمائی ان لوگوں میں وہ بھی شامل تھا جس سے خیر کی امید اور ایمان کی پوری توقع تھی، جب ابو لہب نے کھڑے ہو کر کھلم کھلا اپنی دشمنی کا اظہار کیا تو ابو طالب نبی(ص) کی پشت پناہی اور ان کی رسالت کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوئے۔

روایت ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی تو رسول(ص) نے حضرت علی سے فرمایا کہ کھانے کا بند و بست کرو، کھانا تیار ہو گیا تو آپ(ص) نے اپنے خاندان والوں کو دعوت دی، یہ چالیس اشخاص تھے۔ رسول(ص) نے ابھی اپنی

____________________

۱۔ انساب الاشراف ج۱ ص۱۱۷، سیرت حلبیہ ج۱ ص ۴۵۶۔

۲۔ سیرت حلبیہ ج۱ ، اسد الغابہج۴ ص ۴۴۔

۳۔شعرائ: ۲۱۴۔