رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)جب جنگ تبوک سے لوٹ آئے تو سعد انصاری آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے استقبال کو گیا، آپ ( ص ) نے اس سے ہاتھ ملایا ، جب سعد کا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں تھا تو آپ نے فرمایا یہ کھردری کیا ہے جو تیرے ہاتھ میں ہے؟
سعد نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)! میں ہل چلاتا ہوں ، بیلچہ کے ساتھ کام کرتا ہوں اور اپنے بچوں کے لیے رزق و روزی مہیا کرتا ہوں۔
اس وقت آپ ( ص ) نے سعد کے ہاتھوں کا بوسہ لیا اور فرمایا : یہ وہ ہاتھ ہے جو جہنم کی آگ سے محفوظ ہے۔(25)
سہل بن سعد ساعدی کہتا ہے: ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی خدمت میں آیا اور کہا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)! مجھے کسی ایسے عمل کی تعلیم دیں کہ جب میں اسے بجا لاؤں تو خدا اور لوگوں کی نظر میں ہر دلعزیز بن جاؤں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے فرمایا: دنیا سے بے رغبتی کا اظہار کروتاکہ خدا تجھے دوست رکھے اور جو کچھ لوگوں کے ہاتھ میں ہے اس سے چشم پوشی اور بے اعتنائی کرو ؛ تاکہ لوگوں میں ہر دلعزیز بن جاؤ۔(26)
--------------------
(25)-اسدالغابہ ، ج 2، ص 269.
(26)- سنن ابن ماجہ ، ج 2، ص 1374.