ابو مسعود انصاری کہتا ہے: میرا ایک غلام تھاکہ میں اسے زدوکوب کر رہا تھا ، پیچھے سے ایک آواز آئی کوئی کہہ رہا تھا: اے ابو مسعود! خدا نے تجھے اس پر توانائی دی ہے۔ (اسے تیرا غلام بنایا ہے) میں نے پلٹ کر دیکھا تو دیکھا کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)ہیں۔
میں نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)سے عرض کیا : میں نے اسے خدا کی راہ میں آزاد کیا ۔
اس وقت آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا : اگر تم یہ کام نہ کرتے تو آگ کے شعلے تجھے اپنی لپیٹ میں لے لیتے ۔(33)
آپ ( ص ) کسی کی طرف بھی رخ کرتے تھے تو کبھی بھی اس کے سامنے آدھے رخ سے نہیں بیٹھتے تھے بلکہ تمام بدن کو اس کی طرف رکھتے تھے کسی کے ساتھ بھی جفا نہیں کرتے تھے، دوسروں کے عذر کو بہت جلد مان لیتے تھے۔(34)
کسی سفر میں آنحضرت کے بعض اصحاب روزہ دار تھے، سخت گرمی کی وجہ سے ان روزہ داروں میں سے ہر ایک کسی نہ کسی کونے میں بے حال پڑاہوا تھا، باقی لوگ خیموں کو نصب کرنے، جانوروں کو پانی دینے اور دوسرے کاموں میں مصروف تھے، آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے فرمایا: پورے کا پورا اجر و ثواب ان لوگوں کو ملے گا جو کسی نہ کسی کام کو انجاد ینے میں مصروف ہیں۔(35)
--------------------
(33)-بحارالانوار 74 / 142، ح 12.
(34)-بحارالانوار، ج 16، ص 228.
(35)-صحیح مسلم ، ج 3، ص 144.