25%

سلام کا جواب

کوئی شخص آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خدمت میں پہنچا اور کہا "السلام علیک" تو آپ نے جواب میں فرمایا: "و علیک السلام و رحمۃ اللہ " دوسرا آیا اور اس نے یوں سلام کیا: "السلام علیک و رحمۃ اللہ " آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے جواب دیا "و علیک السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ " تیسرا آدمی آیا او راس نے اس طرح سلام کیا"السلام علیک و رحمۃ اللہ و برکاتہ" تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے جواب دیا " علیک" اس وقت اس شخص نے کہا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)میرا جواب کم کیوں دیا؟ کیا خدا کا حکم نہیں ہے کہ اگر گوئی تم پر سلام کرے تو اس سے بہتر انداز میں یا اسی کی طرح ہی جواب دے دیں؟ تو آپ ( ص ) نے فرمایا: تم نے میرے لیے جواب دینے کی کوئی چیز باقی نہیں رکھی لا محالہ مجھے تمہارے سلام کی طرح ہی جواب دینا پڑا۔(36)

جوانان

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اہم ثقافتی،سماجی اور فوجی ذمہ داریوں کو جوانوں کے سپردکرتے تھے۔ہجرت سے پہلے مصعب بن عمیر کو جو کہ ایک نوجوان تھا،آپ (ص) کی طرف سے ثقافتی اور تبلیغی امور کو انجام دینے کے لیے مدینہ بھیجا گیا۔

و قال رسول الله صلى الله عليه و آله لمصعب و كان فتا حدثا و امره رسول الله صلى الله عليه و آله بالخروج ۔(37)

آپ ( ص ) نے مصعب بن عمیر سے جو کہ نوجوان تھے، بات کی اور اسے نکلنے کا حکم دیا۔

یہی جوان جنگ بدر و احد میں اسلامی فوج کا سپہ سالار تھا ، یہ جوان جنگ احد میں بہادری کا مظاہر کرتے ہوئے بدرجۂ شہادت فائز ہوا۔

---------------

(36)-تفسیر المیزان ج 5، ص 33 بہ نقل از تفسیر صافی

(37)-بحارالانوار، ج 6، ص 405.