رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)فرماتے ہیں:معراج کی رات جب مجھے آسمانوں پر لے جا رہے تھے، جہاں جہاں میں پہنچتا تھا فرشتے گروہوں کی شکل میں جوق درجوق میرےاستقبال کو آتے تھے، اس دن جبریل علیہ السلام نے ایک بہت ہی خوبصورت بات کی: اگر آپ ( ص ) کی امت علی علیہ السلام کی محبت پر ایک ہوجاتی تو خدا جہنم کو خلق ہی نہیں کرتا ۔(38)
آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)اپنے لباس اور جوتوں کی خود ہی مرمت فرماتے تھے۔ بھیڑ بکریوں کو خود دوہتے تھے۔غلاموں کے ساتھ کھانا کھاتے تھے، خاک پر بیٹھتے تھے اور اس میں شرم محسوس نہیں کرتے تھے۔ اپنی ضرورت کی چیزوں کو خود ہی بازار سے خریدتےتھے۔ ہاتھ ملاتے وقت جب تک سامنے والا اپنے ہاتھوں کو کھینچ نہیں لیتا آپ ( ص ) اپنے ہاتھوں کو نہیں کھینچتے تھے۔ہر ایک کو سلام کرتے تھے چاہے وہ مالدار ہو یا درویش، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔ اگر کسی کھانے پر آپ (ص) کو بلایا جاتا تھا آپ (ص) اسے چھوٹا اور حقیر نہیں سمجھتے تھے چاہے وہ چند عدد خرما ہی کیوں نہ ہو۔
آپ ( ص ) کا روز مرہ کا خرچہ بہت ہی کم تھا، آپ عظیم مزاج ،شائستہ اور خوشگوار چہرہ والے تھے۔ ہنسے بغیر لبوں پر ہمیشہ مسکراہٹ رہتی تھی۔ غمگین ہو جاتے تھے لیکن چہرہ نہیں بگھاڑتے تھے۔ متواضع اور فروتن تھے لیکن کبھی بھی حقارت اور ذلت کی بو تک نہیں آتی تھی۔ سخاوت مند تھےلیکن اسراف سے بچ کر۔ قلب نازک کے مالک تھے اور تمام مسلمانوں کے ساتھ نہایت ہی مہربانی سے پیش آتے تھے۔(39)
---------------
(38)-بحارالانوار، ج 40، ص 35.
(39)-سنن النبی ، ص 41، ح 52، از ارشادالقلوب