رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے سامنے کسی کی تعریف کی گئی۔ ایک دن وہ شخص پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی محضر میں پہنچا۔ اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)! یہ وہی شخص ہے جس کی ہم تعریف کر رہے تھے۔
آپ ( ص ) نے فرمایا: میں تیرے چہرے پر ایک قسم کا کالا شیطان دیکھ رہا ہوں ، وہ نزدیک آیا اور رسول اللہ کو سلام کیا، آپ نے فرمایا: تمہیں خدا کی قسم! کیا تم نے نہیں کہا تھا کہ : لوگوں میں مجھ سے بہتر کوئی نہیں؟
اس نے جواب میں کہا ہاں یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)! بجا فرمایا آپ نے۔(49)
عصربن ابی سلمہ ، ام المومنین ام سلمی کا بیٹا کہتا ہے: میں ایک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا ، میں برتن کے ہر طرف سے کھا رہا تھا ۔ آپ ( ص ) نے مجھ سے فرمایا: جو کچھ تیرے سامنے ہے اس سے کھاؤ۔(50)
عبد اللہ جزعان جو ایک بوڑھا اور فقیر تھا، ایک گھر بنا رہا تھا، حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے جو ان دنوں سات سال کے تھے، بچوں کو جمع کیا اور عبد اللہ کی مدد کو تشریف لے گئے تاکہ اس کا گھر بن جائے۔ یہاں تک کہ اس گھر کا نام امداد خانہ رکھا اور بعض لوگوں کو مظلوموں کی مدد کرنے پر مامور کیا۔(51)
-----------------
(49)-محجة البیضاء، ج 6، ص 240.
(50)-صحیح بخاری ، ج 7، ص 88.
(51)-حیوة القلوب ، ج 2، ص 67.