ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی خدمت میں آیا اور کہا : میں ایک چست و چالاک جوان ہوں اور چاہتا ہوں کہ خدا کی راہ میں جہاد کروں؛ لیکن میری ماں اس کام پر راضی نہیں ہے۔
پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے فرمایا جاؤ اور جا کر اپنی ماں کی خدمت کرو ، اس خدا کی قسم جس نے مجھے نبی بنا کر بھیجا ہے ماں کی ایک رات کی خدمت ایک سال خدا ہ کی راہ میں جہاد سے افضل ہے۔(52)
ایک آدمی نے چاہا کہ آپ ( ص ) کے ہاتھوں کو چوم لے ، آپ ( ص ) نے ہاتھ کھینچ لیا اور فرمایا : یہ کام عجم والے اپنے بادشاہوں سے کرتے ہیں میں بادشاہ نہیں ہوں بلکہ میں تم میں سے ایک آدمی ہوں۔(53)
جابر بن عبد اللہ کہتے ہیں: ابوالہیثم نے کھانا بنایا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کو اصحاب سمیت کھانے پر دعوت دی ، جب اصحاب کھانے سے فارغ ہو گئے تو آپ ( ص ) نے ان سے کہا اپنے میزبان بھائی کو ثواب پہنچائیں۔ اصحاب نے کہا : میزبان کو کس طرح ثواب پہنچائیں؟ آپ (ص) نے فرمایا: جب کسی گھر میں داخل ہوجائیں اس کے گھر سے کھائیں پئیں تو اس کےلیےدعائے خیر کریں، اس کام سے میزبان کو ثواب حاصل ہوتا ہے۔(54)
--------------
(52)-اصول کافی ، ج 4، ص 50، ح 8.
(53)-خیانت در گزارش تاریخ ، ج 3، ص 271.
(54)-جامع الاصول من احادیث الرسول ، ج 5، ص 101.