50%

حقیقی پاگل

امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں: ہم پیغمر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے ساتھ کسی گروہ سے گزرے، نبی اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے ان سے فرمایا:تم لوگ کس لیے اکھٹے ہوئے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) یہ آدمی پاگل ہے اور بے ہوش ہو جاتا ہے ہم اس کے ادر گرد جمع ہوئے ہیں۔ آپ ( ص ) نے فرمایا: یہ پاگل نہیں ہے بلکہ بیمار ہے ۔ اس کے بعد فرمایا: کیا تم لوگ چاہتے ہو کہ اصلی پاگل کو پہچان لو؟ سب نے عرض کیا ہاں! یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)۔

آپ ( ص ) نے فرمایا: پاگل وہ شخص ہے جو فخر اور تکبر کے ساتھ زمین پر چلتا ہےاور ٹیڑی آنکھوں سے دوسروں کو دیکھتا ہے،مستی اور نخرہ کے ساتھ کاندھا ہلاتا ہے، اور گناہ کرنے کے ساتھ ساتھ خدا سے جنت کا متمنی بھی رہتا ہے۔ لوگ اس کےشر سے امان میں نہیں ہوتے، اور اس سے کسی خیر اور نیکی کی امید نہیں کرتے ، وہ اصلی پاگل ہے لیکن یہ آدمی صرف بیمار اور ذہنی پریشانی میں مبتلا ہے۔(60)

ذکر اور دعا

رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)ذکر اور دعا کے لیے آواز اونچی کرنے کو جو کہ اکثر ریاکاروں کا طریقہ ہے پسند نہیں فرماتے تھے۔ سفر میں آپ کے اصحاب جب درہ میں پہنچتےتھے اونچی آواز میں تکبیر اور تہلیل پڑھتے تھے۔ آپ ( ص ) نے فرمایا: آہستہ پڑھیں، جس کو تم پکار رہے ہیں نہ بہرا ہے اور نہ وہ دور ہے، وہ ہر جگہ تمہارے ساتھ ہےسننے والا اور وہ تمہارے بہت قریب ہے۔(61)

--------------------

(60)-خصال شیخ صدوق (قدس سرہ )، ص 295.

(61)-صحیح بخاری ، ج 4، ص 57.