50%

دوسروں کے حقوق کی رعایت

ابو ایوب انصاری، مدینہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کا میزبان، کہتا ہے: ایک رات میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے لیے کھانے کے ساتھ پیاز اور لہسن بھی تیار کیا اور آپ ( ص ) کے سامنے پیش کیا۔ آپ ( ص ) نے اس سے نہیں کھایا اور اسے واپس کر دیا۔ ہم نے انگلیوں کی نشان بھی کھانے میں نہیں پائے۔ میں بے چینی کے عالم میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی خدمت میں گیااور عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں! کیوں کھانا تناول نہیں فرمایا؟ آپ اس سے تھوڑا سا تناول فرماتے تاکہ ہم اس سے برکت طلب کرتے؟

آپ ( ص ) نے جواب میں فرمایا: آج کے کھانے میں لہسن تھا اور چونکہ میں کسی اجتماع میں شرکت کرنے جا رہا ہوں اور لوگ مجھ سے ملتے ہیں میرے ساتھ باتیں کرتے ہیں؛ لہذا اس کو کھانے سے معذرت چاہتا ہوں۔

ہم نے اس کو کھالیا اور اس کے بعد سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے لیے کبھی ایسا کھانا نہیں بنایا۔(65)

لوگوں سے برتاؤ

آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)جنگ کے میدان میں تھے ، ایک عرب آپ ( ص ) کی خدمت میں آیا اور آپ کی راہوار کے لگام کو تھام لیا اور کہا؛ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ! کوئی ایسا عمل مجھے سکھائیں جس سے میں جنت میں جا سکوں۔

آپ (ص) نے فرمایا:لوگوں سے اس طرح پیش آؤ جیسا کہ تم چاہتے ہو وہ تمہارے ساتھ اسی طرح سے پیش آئیں،اور اس سلوک سے بچو جو اگر لوگ تمہارے ساتھ کریں تو تم ان سے ناراض ہو جاؤ۔(66)

--------------

(65)-سیرہ ابن ہشام ، ج 2، ص 144.

(66)-اصول کافی ، باب انصاف و عدل ، ج 10.