مسیرہ بن معبد سے نقل ہوئی ہے، وہ کہتا ہے: کوئی شخص پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ہم زمان جاہلیت کے لوگوں میں سے ہیں، بتوں کی پوجا کرتے تھے، اپنے فرزندوں کو مار ڈالتے تھے، میری ایک بیٹی تھی، میں اسے دعوتوں پر لے جاتا تھا اس سے وہ بہت خوش ہوتی تھی،ایک دن پھر کسی دعوت کے ارادے سے اسے باہر لے گیا، وہ میرے پیچھے پیچھے چلتی تھی ، یہاں تک ہم کسی کنویں پر پہنچ گئے، یہ کنواں ہمارے گھر سے بہت دور تھا، میں نے اس کے ہاتھ پکڑ کر اسے کنویں میں پھینکا ، وہ روکر کہہ رہی تھی: بابا! بابا ۔۔۔!
رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)یہ واقعہ سن کر اتنا روئے کہ آنکھوں سے آنسو خشک ہو گئے۔(81)
انس بن مالک کہتا ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: ایک رات مجھے آسمان پر لے گئے اور آسمانوں کی سیر کرائی گئی، وہاں میرا گزر لوگوں کے کسی ایسے گروہ سے ہوا جن کے ہونٹ لوہے کی قینچی سے کاٹے جا رہے تھے ، میں نے جبریل سے کہا: اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ جبریل نے جواب دیا :یہ اہل دنیا کے خطباء ہیں اور ان لوگوں میں سے ہیں جو لوگوں کو نیک کام کرنے کا حکم دیتے تھے لیکن خود اسے انجام نہیں دیتے تھے۔(82)
-------------------
(81)-الوفاء، ج 2، ص 541.
(82)-تفسیر و نورالثقلین ، ج 1، ص 75.