25%

بخشش

کتاب تحف العقول میں آیا ہے کہ : رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)ایک دن اپنے گھر سے باہر تشریف لے گئے آپ ( ص ) نے ایک ایسے گروہ کو دیکھا جو بڑے سے پتھر کو دھکیل رہے تھے۔ آپ ( ص ) نے فرمایا : تم میں سے قہرمان اور ہیرو وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو کر سکے، اور تم میں سے سب سے زیادہ تحمل کرنے والا وہ ہے جو قدرت رکھتے ہوئے بھی بخش دے۔(86)

عفو اور در گزر

قریش والوں نے، آپ ( ص ) اور آپ کے ماننے والوں کے ساتھ اتنی ساری دشمنی کی، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا؛ اعلان نبوت کے شروع میں، ہجرت سے پہلے اور ہجرت کے بعدآپ ( ص ) اور آپ کے اصحاب پر ستم کئے۔ آپ ( ص ) کے خلاف کئی سازشیں کیں، بہت زیادہ جنگیں لڑیں اس کے با وجود آپ نے مکہ فتح کرنے کے بعد کعبہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر یہ اعلان کیا اے قریش والو! سنو! تم لوگ کیا کہتے ہو؟ میں تمہارے ساتھ کیا کرنے والا ہوں؟

سب نے ہمنوا ہو کر کہا: نیکی، آپ نیک بھائی ہیں، سخی ابن سخی اور کریم ابن کریم ہیں۔

اس وقت آپ ( ص ) نے فرمایا: میں اپنے بھائی یوسف علیہ السلام کی بات کو دہراتا ہوں: آج تم شرمسار ہو ، میں تمہیں بخش دیتا ہوں، خدا بھی تمہارے گناہوں کو بخش دے گا وہ نہایت مہربان اور رحم کرنے والا ہے، جاؤ! تم لوگ آزاد ہو۔(87)

-----------------

(86)-سفینة البحار، ج 2، ص 320.

(87)-بحارالانوار، ج 21، فصل فتح مکہ ، الوفاء ج 2، ص 422