50%

فضیلت اور قابلیت

عتاب بن اسد فتح مکہ کے بعد آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی جانب سے مکہ کے والی مقرر ہوئے، اور سیاسی کاموں کی بھاگ دوڑ سنبھالی؛ جبکہ ان کی عمر اکیس سال سے زیادہ نہیں تھی اور اصحاب کے درمیان ان سے عمر میں بڑے لوگ بھی موجود تھے، جب آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے اس کام پر اعتراض کیا گیا ؛کہ کیوں ایک جوان کو بڑوں پر ترجیح دی گئی ہے؟ آپ (ص) بہت ہی مضبوط جواب دیا کہ ذمہ داری کا معیار عمر نہیں ہے بلکہ لیاقت اور صلاحیت ہے:

فليس الاكبر هو الافضل بل الافضل هو الاكبر (94)

سب سے افضل وہ نہیں جو سب سے بڑا ہو بلکہ سب سے بڑا وہ ہے جو سب سے افضل ہو۔

زحمت قبول کرنا

آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کسی صحابی کے گھر تشریف لے گئےجب کھانا لایا گیا تو بعض لوگوں نے کھانا نہیں کھایا اور کہا کہ: ہم روزہ دارہ ہیں۔

آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا:تیرے مسلمان بھائی نے تیری مہمان نوازی کی خاطر زحمت اٹھائی ہے، اور تو کہہ رہا ہے کہ روزہ دار ہوں تیرا روزہ اگر مستحب روزہ ہے توکھاؤ اور کسی او ردن اس کی قضا بجالاؤ۔(95)

-------------------

(94)-جواہر الکلام ، ج 29، ص 50

(95)-بحارالانوار، ج 15، ص 401.