آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) بہت زیادہ وفادار، حق شناس اور شکر گزار تھے، اسی لیے ثوبیہ، جو کہ ابو لہب کی آزاد کردہ کنیز تھی، اس نے کچھ دن آپ ( ص ) کو دودھ پلایا تھا، آپ (ص) ہمیشہ اس کی خبر لیتے تھے، اور بچپن میں اس کی محبتوں کی وجہ سے آپ ( ص ) ہمیشہ اس کا احترام کرتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ ( ص ) مدینہ سے اس کے لیے (جو کہ مکہ میں رہتی تھی) لباس وغیرہ تحفہ بھیجتے تھے۔ ثوبیہ ہجرت کے ساتویں سال اس دنیا سے چلی گئی، آپ (ص) اس کی وفات سے غمگین ہوئے اور اس کے رشتہ داروں کے بارے میں خبر لی تاکہ ان کے ساتھ نیکی کریں۔(96)
آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی سیرت یہ تھی کہ مسبحات کی تلاوت سے پہلے نہیں سوتے تھے، اور فرماتے تھے کہ ان سوروں میں ایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوں سے افضل ہے۔
کسی نے پوچھا مسبحات کیا ہیں؟
آپ ( ص ) نے فرمایا سورہ ہائے حدید، حشر، صف، جمعہ اور تغابن۔(97)
------------------
(96)-سنن النبی صلی اللہ علیہ و آلہ ، ص 309، بہ نقل از مجمع البیان و بحارالانوار.
(97)-محجہ البیضاء، ج 3، ص 140 مترجم (البتہ سورہ مبارکہ اعلی بھی ان میں شامل ہے)