ایک دن آپ ( ص ) اپنے اصحاب کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ (ص) نے ایک ایسے جوان کو دیکھا جو صبح سے ہی کام کاج میں مشغول ہے۔ اصحاب میں سے بعض نے کہا: یہ تو تعریف کے قابل تھا یعنی اسے تو خراج تحسین پیش کرنا چاہیئے تھا اگر اپنی جوانی کی طاقت کو خدا کی راہ میں صرف کرتا ۔
پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے فرمایا: ایسا مت کہیں، یہ جوان اگر کام کر رہا رہے تو اس لیے ہے کہ اپنی ضرورتوں کو پورا کر سکےاور دوسروں سے بے نیاز ہوسکے، یہ خود راہ خدا میں اٹھایا جانے والا قدم ہے۔ اگر یہ اپنے بوڑھے ماں باپ اور بچوں کی خاطر کام کرتا ہے اور انہیں لوگوں سے بے نیاز کر دیتا ہے تو یہ بھی خدا کی راہ میں اٹھایا جانے والا قدم ہے۔(98)
جابر بن عبد اللہ انصاری کہتے ہیں:رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)ام مبشر انصاری کے پاس گئے، جو کہ کسی باغ میں تھی اور فرمایا: ان خرما کے درختوں کو کسی مسلمان نے لگایا ہے یا کافر نے ؟ اس نے عرض کیا : مسلمان نے لگایا ہے۔آپ (ص) نے فرمایا: کوئی مسلمان جو درخت لگائے یا زراعت کرےاور انسان اور جانور اس سے کھائیں تو یہ اس کے لیے صدقہ حساب ہوگا۔(99)
--------------
(98)-صحیح مسلم ، ج 3، ص 1188
(99)-صحیح مسلم ، ج 3، ص 1188