ابو ہریرہ کہتا ہے: ایک ہجڑے (خنثی) کو آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے حضور لایا گیا جس نے اپنے ہاتھ اور پاؤں میں خضاب کیا تھا، آپ (ص) نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ اس کیوں ایسا کیا ہے؟ لوگوں نے جواب دیا : خود کو عورتوں جیسا بنانے کے لیے اس نے ایسا کیا ہے۔ آپ (ص) نے حکم دیا کہ اسے "نقیع" نامی جگہ جلا وطن کر دیا جائے۔ لوگوں نے عرض کیا: کیا ہم اسےقتل نہ کریں؟آپ (ص) نے فرمایا: مجھے نمازیوں کے قتل سے منع کیا گیا ہے۔(108)
جابر بن عبد اللہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ساتھ ذات الرقاع نامی جگہ پر تھے۔ ہم نے آپ (ص) کو کسی درخت کے سایے میں چھوڑدیا۔ اچانک کوئی مشرک وہاں آن پہنچا، آپ ( ص ) نے تلوار کو درخت سے لٹکا رکھا تھا۔مشرک نے تلوار اٹھائی اور آپ ( ص ) سے خطاب کر کے کہا : کیا مجھ سے ڈرتے ہو؟
آپ (ص) نے فرمایا: نہیں۔
مشرک نے کہا: کون آپ کی مدد کو پہنچے گا؟
آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا: خدا۔
اللہ کا نام سنتے ہیں تلوار مشرک کے ہاتھ سے گر گئی آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے تلوار اٹھائی اور کہا:
اب تو بتا کون تیری مدد کو پہنچے گا؟
-----------------
(108)-ولایة الفقیہ ، ج 2، ص 324.