25%

مذکورہ بالا خطوط‘ معاہدے اور کھاتوں میں سے کوئی بھی آپ کے اپنے دست مبارک کا لکھا ہوا نہیں ہے‘ یعنی کوئی ایک خط بھی ایسا نہیں دیکھنے میں آیا کہ جس کے بارے میں کہا جائے کہ یہ خط رسول خدا نے خود تحریر کیا ہے۔ مزید برآں کہیں بھی یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ آپ نے نزول قرآن کے دوران ایک بھی قرآنی آیت اپنے دست مبارک سے تحریر فرمائی ہو‘ بلکہ کاتبین وحی نے فرداً فرداً قرآن مجید کو تحریر کیا تھا۔ کیا یہ ممکن ہے کہ رسول خدا لکھنا جانتے ہوئے بھی اپنے دست مبارک سے ایک سورة یا کم از کم ایک آیت بھی نہ لکھتے ہوں۔

تاریخ میں آنحضور کے کاتبین کے نام

کتب تواریخ میں آنحضور کے معاونین کے نام آئے ہیں۔ یعقوبی نے اپنی تاریخ کی دوسری جلد میں رسول خدا کی وحی‘ خطوط اور معاہدے لکھنے والے معاونین کے نام تحریر کئے ہیں:

”علی(ع)ابن ابی طالب(ع)‘ عثمانؓ بن عفان‘ عمرو بن العاص‘ معاویہ بن ابی سفیان‘ شرجیل بن حسنہ‘ عبداللہ بن سعید بن ابی سرح‘ مغیرة بن شعبہ‘ معاذ بن جبل‘ زید بن ثابت‘ حنظلہ بن الربیعہ‘ ابی بن کعب‘ جہیم بن الصلت‘ حضین النمیری۔“(تاریخ یعقوبی‘ ج ۲‘ ص ۶۹)

کاتبین کی فرداً فرداً خصوصی ذمہ داریاں

مسعودی اپنی کتاب ”التنبیہ والاشراف“ میں اس قدر تفصیل سے بیان کرتا ہے کہ یہ معاونین کاتبین اور ان میں سے ہر ایک شخص نے اپنے ذمے کون کون سا کام لیا ہوا تھا اور ان کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ بھی بتاتا ہے کہ ان تمام معاونین کا دائرئہ کار اس مقررہ حد سے بھی زیادہ تھا اور اسی نظم و ضبط کے امور بھی ان کے درمیان تقسیم کر دیئے گئے تھے۔ مسعود مزید کہتا ہے