25%

۳ ۔ اسلامی مفسرین لفظ ”اُمی“ کے مفہوم کے سلسلے میں ہرگز ایک رائے کے حامل نہیں رہے‘ جبکہ آپ کے ناخواندہ ہونے اور عہد رسالت سے پہلے آپ کی پڑھنے‘ لکھنے کے سلسلے میں لاعلمی کے بارے میں نہ صرف تمام مفسرین بلکہ سارے علمائے اسلام میں اشتراک رائے پایا جاتا ہے اور یہ بات بذات خود اس امر کی قطعی دلیل ہے کہ آنحضور کے ناخواندہ ہونے کے بارے میں مسلمانوں کے اعتقاد کی بنیاد لفظ ”اُمی“ کی تفسیر نہ تھی۔ اب ہم لفظ ”اُمی“ کے مفہوم کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں:

لفظ اُمی اسلامی مفسرین کی نگاہ میں

اسلامی مفسرین نے لفظ ”اُمی“ کی تین طریقوں سے تفسیر و وضاحت کی ہے:

(الف) ناخواندہ ہونا اور لکھائی‘ پڑھائی کے بارے میں لاعلم ہونا‘

مفسرین کی اکثریت اس نظریہ کے حامی ہیں یا کم از کم اس رائے کو فوقیت دیتے ہیں۔ اس نظریے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ لفظ یعنی ”اُمی“ لفظ ”اُم“ سے جس کے معنی ماں ہیں‘ منسوب ہے۔ ”اُمی“ کا یہ مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص لکھتے ہوئے متون اور انسانی معلومات کے لحاظ سے پیدائشی فطرت پر باقی رہا ہو‘ یعنی پڑھنے‘ لکھنے کے بارے میں کسی قسم کی تعلیم حاصل نہ کی ہو یا پھر یہ لفظ ”امت“ سے منسوب ہے یعنی جو لوگوں کی اکثریت کی عادات و اطوار پر باقی ہو‘ کیونکہ عوام کی اکثریت کا لکھنے‘ پڑھنے سے کوئی سروکار نہ تھا اور بہت کم لوگ اس فن سے واقف تھے۔ بعض مفسرین کے نزدیک لفظ ”امت“ میں خلقت کا مفہوم مضمر ہے یعنی جو اپنی ابتدائی خلقت اور حالت کی صفات پر باقی رہا ہو‘ ناخواندگی ہے۔ اس سلسلے میں اعشتی مشہور عرب شاعر کے ایک شعر کو بطور سند پیش کیا گیا ہے۔(مجمع البیان‘ آیت ۷۸‘ سورئہ بقرہ کے ذیل میں)

بہرحال اب یہ لفظ چاہے ”اُم“ سے مشتق ہو‘ چاہے ”امت“ سے اس لفظ کے معنی ناخواندہ ہی ہیں۔