25%

کیا قرآن میں آنحضور کے پڑھنے اور لکھنے کے دلائل ہیں؟

عبداللطیف صاحب کا دعویٰ ہے کہ بعض قرآنی آیات سے واضح طور پر یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ آنحصور پڑھنا‘ لکھنا جانتے تھے۔ سورئہ آل عمران کی آیت ۱۶۳ پر اس طرف اشارہ ملتا ہے:

( لقد من الله علی المومنین اذ بعث فبصع رسولا من انفسهم یتلوا علیهم آیاته ویزکیهم و لعلمهم الکتاب و الحکمة و ان کانوا من قبل لفی ضلال مبین )

”خدا نے یقینا ایمانداروں پر بڑا احسان کیا ہے کہ ان میں انہیں میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا‘ جو انہیں خدا کی آیات پڑھ پڑھ کر سناتا‘ ان کی پاکیزہ اور ان کا تزکیہ کرتا ہے‘ انہیں (کتاب خدا) اور عقل کی باتیں سکھاتا ہے‘ اگرچہ یہ لوگ (آپ کی بعثت) سے پہلے کھلی ہوئی گمراہی میں گھرے ہوئے تھے۔“

وہ فرماتے ہیں کہ

”قرآن پاک نے واشگاف الفاظ میں بیان کیا ہے کہ فریضہ یہ تھا کہ آپ اپنے پیروکاروں کو قرآن پاک کی تعلیم دیں اور یہ بات عیاں ہے کہ کسی شخص کی کم از کم استعداد و لیاقت جو کتاب یا اس میں شامل موضوعات و دانشمندانہ باتیں دوسروں کو تعلیم دے‘ جو بجائے خود قرآنی تعلیمات کا حصہ ہے‘ یہ ہے کہ قلم کا استعمال کر سکے یا کم از کم قلم سے لکھے ہوئے مواد کو پڑھ سکے۔“

یہ استدلال بھی حیرت انگیز ہے کیونکہ

۱ ۔ تمام مسلمان جس بات پر اتفاق رائے رکھتے ہیں‘ جسے موصوف غلط ثابت کرنا چاہتے ہیں‘ وہ یہ ہے کہ آنحضور نبوت سے پہلے نہ پڑھنا جانتے تھے‘ نہ لکھنا۔ اس استدلال کی صداقت صرف اس حد تک ہے کہ آپ نبوت کے دوران سید مرتضیٰ‘ شعبی اور ایک اور گروہ عقیدہ کے مطابق پڑھنا‘ لکھنا جانتے تھے‘ لہٰذا ڈاکٹر عبداللطیف کا درست نہیں ہے۔

۲ ۔ جہاں تک نبوت کے عہد کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں بھی یہ استدلال مکمل نہیں ہے۔