جان ڈیون پورٹ
جان ڈیون پورٹ اپنی کتاب ”عذر تقصیر بہ پیشگاہِ محمد و قرآن“ میں رقمطراز ہے کہ
”تعلیم و تعلم کے حصول کے بارے میں جیسا کہ دنیا میں رائج ہے‘ سب جانتے ہیں کہ آپ نے تعلیم حاصل نہیں کی اور وہی کچھ سیکھا جو آپ کے قبیلے میں رائج تھا اور اس کے سوا کچھ نہیں سیکھا۔“
کانسٹن ورجل گیورگیو
کانسٹن ورجل گیورگیو اپنی کتاب ”محمد پیغمبری کہ از نو باید شناخت“ محمد وہ نبی جسے ازسرنو پہچاننا چاہئے‘ میں لکھتا ہے کہ
”اُمی ہونے کے باوجود جب قرآن مجید کی ابتدائی آیات آپ پر نازل ہوئیں تو بات کا آغاز علم و قلم سے ہوا‘ یعنی لکھنے‘ پڑھنے اور سکھانے کی ہدایت کی گئی۔ دنیا کے کسی بڑے مذہب میں تعلیم دینے کے بارے میں اس حد تک تعلیم کو اجاگر نہیں کیا گیا اور مزید یہ کہ دنیا کا کوئی اور مذہب ایسا نہیں پایا جاتا جس کے اصول میں علم و معرفت کو اتنی اہمیت دی گئی ہو۔ اگر آپ دانشمند ہوتے تو غارِ حرا میں ان آیات کا نزول ایک حیران کن بات نہ ہوتی‘ کیونکہ دانشمند علم کی قدر و منزلت سے واقف ہوتا ہے‘ لیکن آپ ناخواندہ تھے اور کسی معلم سے تعلیم حاصل نہ کی تھی اور میں مسلمانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ ان کے دین میں حصول علم و معرفت کو اتنی زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔“