25%

دوسرا واقعہ

جسے موصوف بطور سند پیش کرتے ہیں‘ حدیبیہ کا واقعہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جیسا کہ بخاری اور ابن ہشام نے نقل کیا ہے:

”آنحضور نے معاہدہ لے کر اسے اپنے دست مبارک سے تحریر فرمایا۔“

”اس سلسلے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اولاً بخاری نے ایک روایت میں مذکورہ بات نقل کی ہے اور ایک دوسری روایت میں اس بات کی مخالفت کی ہے۔ علمائے اہل سنت کا قریب قریب اس بات پر اجماع ہے کہ اگرچہ عبارت کا ظاہری مفہوم اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آنحضور نے بذات خود معاہدے کو تحریر فرمایا ہے‘ لیکن روایت کرنے والے کا مقصود یہ نہ تھا۔“(سیرئہ حلبی‘ مغازی و اقدی‘ ج ۱‘ ص ۱۳‘ ۱۴)

مذکورہ واقعہ کو انہیں الفاظ میں بیان کرتے ہوئے مزید وضاحت کرتا ہے کہ

”آنحضور نے لفظ رسول اللہ (ع)ؑکو مٹانے کے لئے حضرت علی(ع)کی مدد حاصل کی۔“

اور بخاری کی روایت کو نقل کرنے کے بعد کہتا ہے کہ

”بعض نے دعویٰ کیا ہے کہ آنحضور کا یہ ایک معجزہ تھا جو ظہور پذیر ہوا۔“

لیکن آگے چل کر کہتا ہے کہ

”یہ روایت اس شکل میں اہل علم کے نزدیک معتبر نہیں ہے‘ یعنی آنحضور نے تحریر کرنے کا حکم دیا نہ کہ خود تحریر فرمایا۔“

وہ کہتا ہے:

”ابوالولید یا جی مالکی اندلسی جو بخاری کی عبارت کے ظاہری مفہوم سے استفادہ کرنا چاہتا تھا‘ اسے علمائے اندلس کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔“(السیرہ الحلبیہ‘ ج ۳‘ ص ۲۴)