50%

ان باتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ دھونس جمانے والے اور الزام لگانے والوں کافر بھی جو آپ پر ہر قسم کا الزام عائد کرتے‘ یعنی کبھی آپ کو دیوانہ قرار دیتے‘ کبھی جادوگر کہتے اور کبھی آپ کو جھوٹا کہتے اور اس بات کا بھی آپ پر الزام لگاتے کہ آپ دوسروں سے سنی ہوئی باتیں نقل فرماتے ہیں۔ لیکن یہ دعویٰ نہ کر سکے کہ کیونکہ پڑھنا‘ لکھنا جانتے ہیں‘ تو دوسری کتابوں کے مواد سے اپنے سے منسوب کرنے کے بعد ہمارے سامنے پڑھتے ہیں۔

بحث کا حاصل

مجموعی طور پر جو کچھ بیان کیا گیا ہے‘ اس سے یہ نتیجہ حاصل ہوتا ہے کہ تاریخ کے قطعی فیصلے کے مطابق اور قرآن کی گواہی اور اسلامی تاریخ کے بے شمار دلائل کی روشنی میں آپ کا لوح ضمیر کسی بشر یا انسان سے تعلم سے مبرا و منزہ تھا۔ آپ وہ انسان ہیں جنہون نے کسی بھی مدرسے سے تعلیم حاصل نہ کی‘ بلکہ صرف اور صرف مکتب الٰہی سے ہی اپنے لوح دل کو علمس ے منور فرمایا۔ آپ وہ پھول ہیں جن کے پروان میں سوائے باغبان ازل کے کسی کے ہاتھ نے چھوا نہیں‘ آپ کو باوجود اس کے کہ قلم‘ کاغذ‘ دوات اور پڑھنے‘ لکھنے سے آشنائی نہ تھی‘ لیکن خدا نے اپنی مقدس کتاب میں قلم اور اس کی تحریروں کا ایک مقدس امر کی حی ثی ت سے قسم کھائی:

( ن و القلم وما یسطرون ) (قلم‘ ۱)

”قسم ہے ن و قلم کی اور اس چیز کی جسے لکھتے ہیں۔“