البیان فی تفسیر القرآن

البیان فی تفسیر القرآن5%

البیان فی تفسیر القرآن مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 689

البیان فی تفسیر القرآن
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 689 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 313986 / ڈاؤنلوڈ: 9313
سائز سائز سائز
البیان فی تفسیر القرآن

البیان فی تفسیر القرآن

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

عمل: ناپسنديدہ عمل ۱۶

كتب سماوي: كتب سماوى سے منہ پھرنا ۱۴; كتب سماوى كا ضرورى وابستگى ہونا۱۳; كتب سماوى كو قبول كرنے ميں تجزى بعض تعليمات كے قبول اور بعض كے رد; كا قائل ہونا ۱۴; كتب سماوى كى تعليمات ۱۳

وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ ( ۱۰۲ )

اوران باتوں كااتباع شروع كرديا جو شياطين سليمان كيسلطنت ميں جپا كرتے تھے حالانكہ سليمانكافر نہيں تھے _ كافر يہ شياطين تھے جولوگوں كوجادو كى تعليم ديتے تھے اور پھرجو كچھ دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر بابلميں نازل ہوا ہے _وہ اس كى بھى تعليم اسوقت تك نہيں ديتے تھے جب تك يہ كہہ نہيں ديتے تھے كہ ہم ذريعہ امتحان ميں خبردارتم كافر نہ ہو جاناليكن وہ لوگان سے وہباتيں سيكھتے جس سے مياں بيوى كے درميانجھگڑا كراديں حالانكہ اذن خدا كے بغير وہكسى كو نقصان نہيں پہنچا سكتے _ يہ ان سےوہ سب كچھ سيكھتے جو ان كے لئے مضر تھااور اس كا كوئي فائدہ نہيں تھا يہ خوبجانتے تھے كہ جو بھى ان چيزوں كو خريدےگا اس كا آخرت ميں كوئي حصہ نہ ہوگا _انھوں نے اپنے نفس كا بہت برا سودا كياہے اگر يہ كچھ جانتے اور سمجھتے ہوں (۱۰۲)

۱_ حضرت سليمانعليه‌السلام ايك ايسے پيامبر ہيں جن كے پاس حكومت و سلطنت تھي_على ملك سليمان

۲ _ شياطين نے حضرت سليمانعليه‌السلام پر جادوگرى كى تہمت لگائي _و ما كفر سليمان و لكن الشياطين كفروا

'' ما كفر سليمان _ سليمان نے كفر اختيار نہ كيا '' اس سے مراد حضرت سليمانعليه‌السلام سے جادوگرى كى نفى كرنا ہے _ ان جملوں ''و لكن الشياطين ...'' اور ''ما تتلوا الشياطين '' سے يہ معلوم ہوتاہے كہ حضرت سليمانعليه‌السلام پر جادوگرى كى تہمت شياطين كى طرف سے تھى جو مشہور ہوگئي_

۳۴۱

۳ _ شياطين نے حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانے كے لوگوں كو جادوگرى كے علوم سكھائے اور لوگوں كے لئے جادو كو پڑھ كر بيان كرتے_ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان يعلمون الناس السحر

'' تتلوا'' كا مصدر تلاوت ہے جس كا معنى پڑھنا اور قرا ت كرناہے آيت كے ما بعد كے مضمون كى روشنى ميں '' ما'' موصولہ سے مراد جادو اور اس طرح كى چيز ہے _'' تتلوا'' كا متعلق ''على الناس'' ہے اور اس كى دليل ''يعلمون الناس'' يعنى يہودى اس جادو كے پيروكار تھے جو شياطين لوگوں كے لئے بيان كرتے تھے_

۴ _ شياطين حضرت سليمانعليه‌السلام اور انكى الہى حكومت كے مخالف تھے _ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان

''على ملك سليمان _ سليمان كى حكومت كے مخالف '' يہ ''تتلوا'' كے مفعول محذوف كے لئے حال ہے يعنى جو جادو لوگوں كے لئے بيان كرتے تھے وہ حضرت سليمانعليه‌السلام كى سلطنت كے خلاف تھا_

۵ _ حضرت سليمانعليه‌السلام كو سلطنت ملنا شياطين كى نظر ميں يہ سحر اور جادو كا كمال تھا_على ملك سليمان و ما كفر سليمان

شياطين جو جادو كے علم كى تحريريں لوگوں كے لئے حضرت سليمانعليه‌السلام كى حكومت كے برخلاف پڑھتے تھے اس چيز كے بيان كے بعد حضرت سليمانعليه‌السلام سے جادوگرى كى نفى كرنااس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ شياطين يہ ظاہر كرتے تھے كہ جو كچھ بيان كرتے يا تلاوت كرتے ہيں يہ وہى كچھ ہے جس نے سليمان (عليہ السلام) كو سلطنت تك پہنچايا ہے اس طرح وہ حضرت سليمانعليه‌السلام كى نبوت كى نفى كے درپے تھے_

۶ _ حضرت سليمانعليه‌السلام جادوگرى اور كفر كى طرف رجحانات سے منزہ و مبرا تھے_و ما كفر سليمان

۷ _ جادو كا استعمال گناہ كبيرہ اور كفر كے برابر ہے_و ما كفر سليمان

يہ بات گزرچكى ہے كہ اس جملہ سے مراد حضرت سليمانعليه‌السلام سے جادوگرى كى نفى كرناہے ليكن يہ جو جادوگرى كو كفر اختيار كرنے سے تعبير كيا گيا ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ جادوگرى بھى ايك طرح كا كفر ہے يا پھر ايسا گناہ ہے جو كفر كے برابر ہے_

۳۴۲

۸_ الہى حكومت كى مخالفت اور اس كے خلاف سرگرم عمل ہونا حرام ہے _واتبعوا ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان

۹ _ جادو كى تعليم دينے كے ذريعے شياطين كا كفر اختيار كرنا_و لكن الشياطين كفروا يعلمون الناس السحر

۱۰_ حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانے ميں جادو رائج تھا_ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان يعلمون الناس السحر

۱۱ _ بعض يہوديوں نے شياطين كى طرف سے سكھائے گئے جادو كى طرف رغبت پيدا كى اور انہوں نے جادو سيكھنا شروع كيا _واتبعوا ما تتلوا الشياطين

'' اتبعوا'' كى ضمير '' فريق من الذين اوتوا الكتاب'' كى طرف لوٹتى ہے _

۱۲ _ حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانہ كے يہودى شياطين كے جادو كى پيروى كرتے ہوئے آپعليه‌السلام كى حكومت كے خلاف سرگرم عمل رہے _ *واتبعوا ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ'' اتبعوا'' كا فاعل حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانہ كے يہودى ہوں _

۱۳ _ پيامبر اسلام (ص) كے خلاف نبرد آزمائي كے لئے يہودى تورات كى بشارتوں كا انكار كرنے كے علاوہ سحر اور جادو سے بھى مدد ليتے تھے_

نبذ فريق كتاب الله وراء ظهورهم و اتبعوا ما تتلوا الشياطين

آيہ ما قبل ميں جملہ '' نبذ فريق'' ، '' لما جاء ہم'' كے بعد اس مطلب كو پہنچاتاہے كہ يہوديوں نے آنحضرت (ص) كے بارے ميں تورات كى بشارتوں كو نظر انداز كيا تا كہ حضور (ص) كى رسالت كا انكار كريں _ جملہ''اتبعوا ...'' كا ''نبذ فريق'' پر عطف بھى اسى معنى پر دلالت كرتاہے كہ جادو كے پيچھے جانا بھى اسى مقصد كے لئے تھا_

۱۴ _ ہاروت و ماروت وہ فرشتے ہيں جو سرزمين بابل پر ساكن ہيں _و ما انزل على الملكين ببابل هاروت و ماروت

'' ببابل '' محذوف سے متعلق اور ''الملكين'' كے لئے حال ہے يعنى '' الملكين كا ئنين ببابل'' بہت سے مفسرين نے كہا ہے كہ بابل عراق كا ايك شہر ہے جو دريائے فرات كے كنارے اور حلہ كے قريب واقع ہے _

۱۵_ ہاروت و ماروت نے بابل كے لوگوں كو جادو سكھايا_و ما انزل على الملكين و ما يعلمان من احد

۱۶ _ ہاروت و ماروت نے جادو كا علم اللہ تعالى سے حاصل كيا *و ما انزل على الملكين ببابل هاروت و ماروت

۳۴۳

۱۷ _ يہوديوں نے ہاروت اور ماروت كى تعليمات كو ليتے ہوئے پيامبرعليه‌السلام كےخلاف صف آرائي كى _

اتبعوا ما تتلوا و ما انزل على الملكين ببابل هاروت و ماروت

'' ما انزل '' ، '' ما تتلوا ...'' پر عطف ہے يعنى :اتبعوا ما تتلوا الشياطين و اتبعوا ما انزل على الملكين _

۱۸ _ ہاروت اور ماروت اپنى تعليمات ( جادو كا سكھانا ) كو لوگوں كے لئے آزمائش سمجھتے تھے اور لوگوں كو متنبہ كرتے تھے_و ما يعلمان من احد حتى يقولا انما نحن فتنه

۱۹_ ہاروت اور ماروت نے لوگوں كو جادو كى تعليم دينے سے پہلے اسكے غير صحيح استعمال اور سوء استفادہ سے منع كيا _

و ما يعلمان من احد حتى يقولا انما نحن فتنة فلا تكفر

۲۰_ جادو كا استعمال اور اس سے سوء استفادہ انسان كو دائرہ كفر كى طرف لے جاتاہے_انما نحن فتنة فلا تكفر

۲۱ _ غير آشنا علوم كى تعليم دينے والوں كو چاہيئے كہ ان علوم كے سيكھنے والوں كو ان كے نقصانات سے آگاہ اور اسكے سوء استفادہ سے روكيں _و ما يعلمان من احد حتى يقولا انما نحن فتنة فلا تكفر

۲۲ _ شاگردوں كو علوم كى تعليم ديتے وقت ان ميں احساس ذمہ دارى پيدا كرنے كى كوشش كرنا ضرورى ہے _

و ما يعلمان من احد حتى يقولا انما نحن فتنة فلا تكفر

۲۳ _ اعمال كے نيك اور ناپسنديدہ ہونے ميں ہدف اور نيت كى اہميت _و لكن الشياطين كفروا يعلمون الناس السحر ما يعلمان من احد حتى يقولا انما نحن فتنة

دو فرشتوں (ہاروت ، ماروت) كے برخلاف شياطينكو جادو سكھانے كى وجہ سے كافر كہا گيا كيونكہ شياطين كے جادو سكھانے كا مقصد فساد و تباہى پھيلانا تھا جبكہ دو فرشتوں كا ہدف اور محرك فساد كو روكنا تھا_

۲۴ _ سرزمين بابل كے لوگوں نے ہاروت اور ماروت سے جادو سيكھاتا كہ اسكے ذريعے مياں بيوى ميں جدائي ڈاليں _

فيتعلمون منهما ما يفرقون به بين المرء و زوجه

۲۵ _ جادو كے علم كو رائج كرنے ميں بابل كے عوام كا كردار اور اہميت_

فيتعلمون منهما ما يفرقون به بين المرء و زوجه

۲۶ _ جادو كى تاثير اور اسكا نقصان پہنچانا اذن خدا سے ممكن ہے _

۳۴۴

و ما هم بضارين به من احد الا باذن الله

۲۷ _ عالم ہستى ميں كوئي بھى كام يا تحرك اللہ تعالى كے اختيار اور ارادہ كے بغير ممكن نہيں ہے _

ما هم بضارين به من احد الا باذن الله

۲۸_ مياں بيوى ميں جادو كے ذريعے جدائي ڈالنا يہ گناہ كفر كے برابر ہے _

انما نحن فتنة فلا تكفر فيتعلمون منهما ما يفرقون به بين المرء و زوجه

۲۹_ مسحور شدہ انسانوں كى روح اور افكار پر جادو كا اثر _يفرقون به بين المرء و زوجه

۳۰_ مياں بيوى ميں جدائي ڈالنے كا نقصان خود انہى لوگوں كے ليئے ہے _ما يفرقون به بين المرء و زوجه و ما هم بضارين ...الا باذن الله

۳۱ _ مياں بيوى ميں جدائي ڈالنا ناپسنديدہ اور حرام فعل ہے_ما يفرقون به بين المرء و زوجه و ما هم بضارين ...الا باذن الله

۳۲ _ سرزمين بابل كے عوام نے ہاروت اور ماروت سے ايسے جادو، ٹونے سيكھے جنكا نتيجہ ان كے لئے نقصان كے علاوہ كچھ نہ تھا_يتعلمون ما يضرهم و لا ينفعهم

۳۳ _ بعض جادو نقصان دہ اور بعض فائدہ مند ہيں _يتعلمون ما يضرهم و لا ينفعهم

۳۴_ لوگوں كو نقصان پہنچانے كے لئے جادو كے اعمال بجالانا يا فساد و بربادى پھيلانے كے لئے جادو سيكھنا حرام ہے اور اسكا گناہ كفر كے برابر ہے _فلا تكفر فيتعلمون منهما ما يفرقون به بين المرء و زو جه و يتعلمون ما يضرهم و لا ينفعهم

۳۵ _ نقصان دہ اور بے فائدہ علوم سيكھنا حرام ہے _و يتعلمون ما يضرهم و لا ينفعهم

۳۶ _ لوگوں كو فائدہ پہنچانے كے لئے جادو كا علم سيكھنا جائز ہے _و يتعلمون ما يضرهم و لا ينفعهم

۳۷_ فرشتوں كا جسمانى حالت ميں آنا اس طرح كہ لوگ ان كا مشاہدہ كرسكيں ممكن ہے _و ما يعلمان من احد حتى يقولا انما نحن فتنة

۳۸_ فرشتے لوگوں ميں حاضر ہو كر ان كو تعليم دے سكتے ہيں _و ما يعلمان من احدحتى يقولا فيتعلمون منهما و يتعلمون ما يضرهم

۳۹_ شياطين ( جنّ) جسم بننے اور ديكھے جانے كى صلاحيت ركھتے ہيں *يعلمون الناس السحر

۳۴۵

۴۰_ جو لوگ جادو كو ناچيز فائدہ اٹھانے اور نقصان پہنچانے كے لئے سيكھتے ہيں آخرت كى نعمتوں سے محروم ہوجائيں گے _و لقد علموا لمن اشتراه ما له فى الاخرة من خلاق

'' اشتراہ'' كى مفعولى ضمير '' ما يضرہم و لا ينفعہم'' كى طرف لوٹتى ہے جس كا مطلب نقصان دہ جادو ہيں _

۴۱ _ يہوديوں نے اس بات كے جاننے كے باوجود كہ جادو سيكھنے سے وہ آخرت كى تمام نعمتوں سے محروم ہوجائيں گے ، جادو سيكھا _و لقد علموا لمن اشتراه ما له فى الاخرة من خلاق

''خلاق'' كا معنى بہت زيادہ منافع اور اچھا حصہہے ''خلاق'' كو نكرہ استعمال كرنا اور اس كے ساتھ '' من'' زائدہ كا استعمال قلت پر دلالت كرتاہے _ ظاہراً ''علموا'' كى ضمير يہوديوں كى طرف لوٹتى ہے_

۴۲ _ عالم آخرت نيكيوں اور نعمتوں سے پرُ ہے _و ما له فى الاخرة من خلاق

۴۳ _ يہوديوں نے نقصان دہ جادو سيكھ كر خود كو تباہ كيا اور بہت بُرى قيمت وصول كى _

ما له فى الاخرة من خلاق و لبئس ما شروا به أنفسهم

۴۴ _ انسان كى جان كے مقابل بہت ہى قابل قدر قيمت صرف آخرت كى نعمتوں كا حصول ہے_

ما له فى الاخرة من خلاق و لبئس ما شروا به أنفسهم

جملہ '' لقد علموا ...'' كو جملہ ''لبئس ...'' كے ساتھ ملانے سے يہ معنى نكلتاہے كہ انسان اگر آخرت كو كھودينے كى قيمت دنياوى منافع كا حصول قرار دے تو اس نے خود كو بہت ہى برُى قيمت پر بيچا ہے اور خود كو تباہ كرلياہے پس فقط جو چيز انسان كو زياں كار ہونے سے بچا سكتى ہے وہ آخرت كا حصول ہے_

۴۵ _ آخرت كى نعمتوں سے محروميت كے باعث انسان تباہ ہوجاتاہے _

ما له فى الاخرة من خلاق و لبئس ما شروا به أنفسهم

۴۶ _ يہودى اپنے نقصان دہ سودے (آخرت كو كھوكر جادو كے فوائد كا حصول ) سے ناآگاہ ہيں _

لبئس ما شروا به أنفسهم لو كانوا يعلمون

'' دنياوى مفادات كے مقابل آخرت كى نعمتوں كو بيچنا'' يہ '' يعلمون'' كے لئے ماقبل والے جملہ كى روشنى ميں مفعول ہے _ يعنى اے كاش جانتے ہوتے كہ يہ لين دين ان كے لئے نقصان دہ ہے اور بے سود_

۴۷_ آخرت كو كھودينے كے مقابل دنياوى مفادات كا حصول نقصان دہ سودا ہے _لبئس ما شروا به أنفسهم

۴۸ _ جادوگر يہوديوں كى نظر ميں اخروى منافع پر دنياوى مفادات ترجيح ركھتے ہيں _

۳۴۶

لقد علموا لمن اشتراه ما له فى الاخرة من خلاق و لبئس ما شروا به أنفسهم لو كانوا يعلمون

اگر كوئي جانتاہو كہ ناجائز منافع اور مفادات كا حصول آخرت كو كھودينے سے ہوتاہے ( لقد علموا ...) ليكن اس كے باوجود اس لين دين كے نقصان دہ ہونے پر عقيدہ نہ ركھتاہو (لوكانوا يعلمون) تو معلوم ہوتاہے كہ يہ شخص دنياوى مفادات كو آخرت پر ترجيح ديتاہے_

۴۹_ جادوگر يہودى باوجود اس كے كہ انہيں عالم آخرت سے محروم ہونے كا اطمينان تھا اپنى اسى محروميت كا انكار كرتے تھے_لقد علموا لمن اشتراه ما له فى الاخرة من خلاق

جملے كو لام قسم '' لقد'' اور لام تاكيد '' لمن'' سے تاكيد كرنا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ جادوگر يہودى جس حقيقت كا علم ركھتے تھے اسى كا انكار كرتے تھے كيونكہ جملے كى تاكيد غالباً ايسے موارد ميں ہوتى ہے كہ جہاں اس كا مضمون مورد انكار ہو_

۵۰_ عالم آخرت پہ علم اورا يمان ہونا اوراس كے مطابق عمل نہ كرنا جہالت و بے ايمانى كے مترادف ہے _

لقد علموا لمن اشتراه ما له فى الآخرة من خلاق لو كانوا يعلمون

يہ مطلب اس بناپر ہے اگر''لوكانوا يعلمون ''كا ارتباط ''لقد علموا ...'' سے ہو_ بنابرين ''يعلمون'' كا مفعول '' جادوگر كى عالم آخرت سے محروميت'' ہوگا _يہ جو خداوند عالم ايك طرف ان كو عالم ''لقد علموا'' اور دوسرى طرف جاہل '' لوكانوا يعلمون'' قرار ديتا ہے گويا اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ علم و ايمان كا ہونا اور ان كے مطابق عمل كا نہ ہونا جہالت اور بے ايمانى كے برابر ہے _

۵۱ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا ''فلما هلك سليمان وضع ابليس السحر و كتبه فى كتاب ثم طواه و كتب على ظهره هذا ما وضع آصف بن برخيا لملك سليمان بن داود من ذخاير كنوز العلم من اراد كذا و كذا فليفعل كذا و كذا'' ثم دفنه تحت السرير ثم استشاره لهم فقرأه فقال الكافرون ما كان سليمان عليه‌السلام يغلبنا الا بهذا و قال المومنون بل هو عبدالله و نبيّه فقال الله جل ذكره ''واتبعوا ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان و ما كفر سليمان ولكن الشياطين كفروا يعلمون الناس السحر ...''

۳۴۷

(۱) جب حضرت سليمانعليه‌السلام كى وفات ہوئي تو ابليس نے جادو كى بنياد ركھى اس نے ايك تحرير لكھى پھر اسے طے كيا اور اس پر لكھا '' اسے آصف بن برخيا نے حضرت سليمان بن داؤد كى حكومت برپا كرنے

كے لئے وضع كيا اس ميں علم كے ذخائر موجود ہيں تو جو ايسے ايسے كرنا چاہے تو وہ ايسا ايسا كرے پھر ابليس نے اس تحرير كو حضرت سليمانعليه‌السلام كے تخت كے نيچے چھپا ديا پھر اسكو نكالا اور سب كے سامنے پڑھا پس اس اجتماع ميں كافروں نے كہا سليمانعليه‌السلام تو فقط اسى جادو كے ذريعے ہم پر غالب آئے اور حكومت كى جبكہ مومنين نے كہا ہرگز ايسا نہيں بلكہ وہ اللہ كے بندے اور پيامبرعليه‌السلام تھے _ پس اللہ تعالى فرماتاہے''واتبعوا ما تتلوا الشياطين على ملك سليمان و ما كفر سليمان و لكن الشياطين كفروا يعلمون الناس السحر ...''

۵۲ _ اللہ تعالى كے اس كلام (و ما انزل على الملكين ببابل هاروت وماروت )كے بارے ميں امام جعفر صادقعليه‌السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا ''و كان بعد نوح عليه‌السلام قد كثر السحرة ''(۱)

حضرت نوحعليه‌السلام كے بعد دھوكا باز جادوگر بہت زيادہ ہوگئے تو اللہ تعالى نے اس زمانہ كے نبىعليه‌السلام كى طرف دو فرشتوں كو بھيجا تا كہ اس نبىعليه‌السلام كو جادوگروں كے جادو كے طريقے اور اس جادو كو باطل و ناكارہ كرنے كے طريقے سكھائيں _ پس اس پيامبرعليه‌السلام نے جادو كے طريقے سيكھے اور اللہ تعالى كے حكم سے بندگان خدا كو بھى يہ طريقے سكھائے اور ان سے كہا كہ جادوگروں كے جادو كو روكو اور اسكو ناكارہ كردو( ساتھ ہى ساتھ) اس نبىعليه‌السلام نے لوگوں پر جادو كرنے سے ان كو منع كيا

____________________

۱) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۵۵ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۱۱ ح ۳۰۳_

۳۴۸

اور (كلام خدا وندى ميں ارشاد ہے ) '' وہ دو فرشتے كسى كو بھى جادو كى تعليم نہ ديتے مگر يہ كہ اس سے قبل كہتے ہم آزمائش كا ذريعہ ہيں '' يعنى يہ كہ اس نبىعليه‌السلام نے ان دوفرشتوں كو حكم ديا كہ تم بشرى صورت ميں ظاہر ہوجاؤ اور جو كچھ اللہ تعالى نے تم كو جادو اور اسكو ناكارہ كرنے كے بارے ميں سكھاياہے وہ تم لوگوں كو سكھاؤ پس اللہ عزوجلّ نے ان كو فرمايا جادو كے ذريعے ، دوسروں كو نقصان پہنچاكر ، لوگوں كو يہ كہہ كر كہ ہم بھى زندہ كرنے اور مارنے كى طاقت ركھتے ہيں اور يہ كہ ہم وہ كام كرسكتے ہيں جو فقط اللہ تعالى انجام دے سكتاہے ( ايسے اظہارات سے ) كہيں كافر نہ ہوجانا اور اللہ تبارك و تعالى كا ارشاد ہے ''و ما هم بضارين به من احد الا باذن الله'' يعنى وہ جنہوں نے جادو سيكھا تھا وہ بھى اللہ تعالى كے علم اور اذن كے بغير كسى كو نقصان نہيں پہنچاسكتے تھے كيونكہ اگر اللہ تعالى چاہتا تو ان كو زبردستى روك سكتا تھا مزيد ارشاد بارى تعالى ہے '' وہ جادو كے علوم سے ايسى چيزيں سيكھتے تھے جو ان كے نقصان ميں تھيں نہ كہ فائدہ ميں ''يعنى يہ كہ ايسى چيزيں سيكھتے تھے جو ان كے دين كے لئے ضرر رساں ہو اور اس ميں كوئي فائدہ نہ ہو نيز ارشاد رب العزت ہے '' و لقد علموا لمن اشتراہ ما لہ فى الاخرة من خلاق'' كيونكہ ان كا عقيدہ تھا كہ آخرت نام كى كوئي چيز وجود نہيں ركھتى پس جب ان كا عقيدہ يہ تھا كہ جب آخرت ہى نہيں ہے تو پھر اس دنيا كے بعد كوئي چيز نہ ملے گي_ ليكن فرضاً اس دنيا كے بعد اگر آخرت ہو تو يہ لوگ اپنے كفر كى بناپر آخرت كى نعمتوں سے محروم ہوں گے ...''

۵۳ _ عمرو بن عبيد كہتے ہيں ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوا تو عرض كيا كہ ميں گناہان كبيرہ كو قرآن حكيم سے پہچاننا چاہتاہوں تو امامعليه‌السلام نے فرمايا''والسحر لان الله عزوجل يقول و لقد علموا لمن اشتراه ما له فى الاخرة من خلاق ''(۱)

____________________

۱) عيون اخبار الرضاعليه‌السلام ج/ ۱ ص ۲۶۷ ح۱باب ۲۷، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۰۷ ح ۲۹۴_

۲) اصول كافى ج/ ۲ ص۲۸۵ ح ۲۴ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۱۰ ح ۲۹۷_

۳۴۹

گناہان كبيرہ ميں سے ايك جادو ہے كيونكہ اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے'' يقينا وہ لوگ جانتے تھے كہ جو كوئي اس متاع (جادو) كو خريدے گا اسے آخرت ميں كچھ نہ ملے گا_

آخرت: آخرت كى خصوصيات۴۲

آخرت فروشي: آخرت فروشى كا نقصان ۴۷

احكام : ۸،۳۱،۳۴،۳۵،۳۶

اختلاف ڈالنا: جادو سے اختلاف ڈالنا ۲۸; اختلاف ڈالنے كى سرزنش ۳۱; اختلاف ڈالنے كا گناہ ۲۸

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا اذن ۲۶، ۲۷

امتحان : امتحان كا ذريعہ۱۸

انسان: انسان كى قدر و منزلت ۴۴; انسان كى تباہى كے معيارات ۴۵

ايمان: آخرت پر ايمان ۵۰; بغير عمل كے ايمان ۵۰; ايمان كا متعلق ۵۰

بابل: اہل بابل اورجادو ۱۵، ۲۴، ۲۵،۳۲; بابل ميں جادو كى تعليم ۱۳

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے دشمن ۱۳،۱۷

تعليم: تعليم دينے كے آداب ۲۱، ۲۲

تغييرات: تغييرات كا سرچشمہ ۲۷

توحيد : توحيد افعالى ۲۷

تورات: تورات كى بشارتوں كو جھٹلانا ۱۳

جادو : جادو سے استفادہ كے نتائج ۲۰; جادو سيكھنے كے نتائج ۴۱; نقصان دہ جادوكى تعليم حاصل كرنے كے نتائج ۴۳; مياں بيوى كى جدائي ميں جادو كے اثرات ۲۴، ۲۸; جادو سے سوء استفادہ كے نتائج ۴۰; جادو كے احكام ۳۴، ۳۶; جادو سے استفادہ ۳۶; جادو سے نقصان پہنچانا ۳۴،۴۰; جادو كى اقسام ۳۳; جادو كى ايجاد ۵۱; جادو كى تاثير ۲۹; جادو كى تاريخ ۱۵، ۲۵،۵۲; جادو سيكھنا ۳۶، ۴۰ ;

۳۵۰

جادو سكھانا ۳،۹،۱۱،۱۵ ، ۵۲; حضرت نوحعليه‌السلام كے بعد جادو ۵۲; جادو حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانے ميں ۳،۱۰; جادو اور كفر ۷،۲۸،۳۴; نقصان دہ جادو ۳۲،۳۳; فائدہ مند جادو ۳۳; مباح جادو ۳۶; جادو كا نقصان ۲۶; جادو سے ناجائز فائدہ اٹھانا۱۹،۲۰; جادو پھيلنے كے عوامل ۲۵; جادو كى سزا ۵۳; جادو كى تعليم دينے كا گناہ ۳۴; جادو كا گناہ ۷،۵۳; جادو كى تاثير كا سرچشمہ ۲۶

جنات: جنات كا مجسم ہونا ۳۹; جنات كا مشاہدہ ۳۹

جہالت: جہالت كے موارد ۵۰

حضرت سليمانعليه‌السلام : حضرت سليمانعليه‌السلام كا منزہ ہونا ۶; حضرت سليمانعليه‌السلام پر جادوگرى كا الزام ۲; حضرت سليمانعليه‌السلام كى حكومت ۱،۴،۵۱; حضرت سليمانعليه‌السلام كے دشمن ۴; حضرت سليمانعليه‌السلام اور جادو ۶; حضرت سليمانعليه‌السلام اور كفر ۶; حضرت سليمانعليه‌السلام كا واقعہ ۲،۵; حضرت سليمانعليه‌السلام كى نبوت ۱

حكومت : دينى حكومت سے دشمنى كا حرام ہونا ۸

خاندان: خاندانى اختلاف ۳۱; خاندانى اختلاف كے عوامل ۲۴; خاندانوں ميں اختلاف ڈالنے كا گناہ ۲۸

دنياطلبي: دنياطلبى كا نقصان ۴۷

روايت:۵۱،۵۲،۵۳

روش و كردار: پسنديدہ كردار كے معيارات۲۳; ناپسنديدہ كردار كے معيارات۲۳

زوجہ و شوہر: زوجہ و شوہر ميں اختلاف ڈالنے كى حرمت ۳۱; زوجہ و شوہر كى جدائي كا نقصان ۳۰

سيكھنا : حرام سيكھنا ۳۴،۳۵

شاگردان: شاگردوں ميں ذمہ دارى پيدا كرنا ۲۲

شياطين : شياطين كا مجسم ہونا ۳۹; شياطين كى تعليمات ۳،۹،۱۱; شياطين كا جادو۱۲; شياطين كى دشمنى ۴; شياطين كا مشاہدہ ۳۹; شياطين اور جادو۵; شياطين اور حضرت سليمانعليه‌السلام ۲،۴،۵; شياطين كا كفر ۹

علم: نقصان دہ علم سيكھنا ۳۵

فساد و تباہى پھيلانا :

۳۵۱

جادو سے فساد پھيلانا ۳۴

كفر: كفر كى بنياد۲۰; كفر كے موارد ۵۰

گناہان كبيرہ: ۷،۵۳

لين دين : نقصان دہ لين دين ۴۷

ماروت: ماروت بابل ميں ۱۴; ماروت اور جادو كا سيكھنا ۱۶; ماروت اور جادو كى تعليم دينا ۱۵،۱۸،۱۹ ، ۲۴; ماروت كا معلم ۱۶; ماروت كى تنبيہا ت ۱۸،۱۹

محرمات : ۸،۳۱،۳۴

معلم (استاد): معلم كى ذمہ دارى ۲۱،۲۲

ملائكہ: ملائكہ كا مجسم ہونا ۳۷; ملائكہ سے سيكھنا ۳۸; ملائكہ كا تعليم دينا ۳۸;ملائكہ كو ديكھنا ۳۷; بابل كے ملائكہ ۱۴

ناآشنا علوم: ناآشنا علوم كا نقصان ۲۱; ناآشنا علوم سے ناجائز فائدہ اٹھانا۲۱; ناآشنا علوم كے شاگردوں كو تنبيہ ۲۱

نعمت : اخروى نعمتوں كو حاصل كرنا ۴۴; اخروى نعمتوں سے محروم افراد ۴۰،۴۱،۴۹; اخروى نعمتوں سے محروميت ۴۵،۴۶،۴۹ ; اخروى نعمتوں كى بہتات اور فراواني۴۲

نيت: نيت كى اہميت ۲۳

واقعات: واقعات كا سرچشمہ ۲۷

ہاروت : ہاروت كا استاد۱۴; ہاروت بابل ميں ۱۴; ہاروت اور جادو سيكھنا ۱۶; ہاروت اور جادو كى تعليم دينا ۱۵،۱۸،۱۹، ۲۴; ہاروت كى تنبيہات ۱۸،۱۹

يہود: يہوديوں كى آخرت فروشى ۴۸; يہوديوں كى آگاہى ۴۱،۴۹; يہوديوں كى بصيرت ۴۸; يہوديوں كا شياطين كى پيروى كرنا ۱۲; يہوديوں كا ماروت كى پيروى كرنا ۱۷; يہوديوں كا ہاروت كى پيروى كرنا ۱۷; يہوديوں كى جادوگرى ۱۱،۱۳; يہوديوں كى جہالت ۴۶; يہوديوں كى خودفروشى ۴۳; يہوديوں كى حضرت سليمانعليه‌السلام سے دشمنى ۱۲; يہوديوں كى دنياطلبى ۴۸; يہوديوں كى روش پيكار ۱۳،۱۷; يہوديوں كا زياں كار ہونا ۴۶; يہوديوں كى محروميت ۴۹; جادوگر يہود۴۸،۴۹; حضرت سليمانعليه‌السلام كے زمانہ كے يہود ۱۲; يہودى اور جادو سيكھنا ۴۱،۴۳; يہود اور حضرت سليمانعليه‌السلام ۱۲

۳۵۲

وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُواْ واتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِّنْ عِندِ اللَّه خَيْرٌ لَّوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ ( ۱۰۳ )

اگر يہ لوگ ايمان لے آتے اور متقيبن جانے تو خدائي ثواب بہت بہتر تھا _اگر ان كى سمجھ ميں آجاتا (۱۰۳)

۱ _ اللہ تعالى كى جانب سے بہت ہى تھوڑى جزا بھى دوسرى كسى بھى منفعت يا سود سے كہيں زيادہ افضل اور قدر وقيمت والى ہے _لمثوبة من عند الله خير

''مثوبة'' كا معنى جزا كا ہے _ '' بہت ہى كم '' كى صفت كا مفہوم ''مثوبة'' كو نكرہ استعمال كرنے سے معلوم ہوتا ہے '' خير'' كا مفضل عليہ بھى ذكر نہيں ہوا تا كہ ہر چيز كو شامل ہوجائے _ پس ''خير'' يعنى ہر تصور كى جانے والى منفعت يا نفع سے بہتر _

۲ _ اللہ تعالى كى جزائيں ايمان اور تقوى ( گناہوں سے پرہيز) كى نگہداشت كرنے سے حاصل ہوتى ہيں _

و لو انهم آمنوا واتقوا لمثوبة من عند الله خير

۳_ ايمان گناہوں سے پرہيز كے بغير اور گناہوں سے اجتناب ايمان كے بغير ہو تو الہى جزاؤں سے بہرہ مند ہونا ممكن نہيں _و لو انهم آمنوا و اتقوا لمثوبة

۴ _ يہود اگر پيامبر اسلام (ص) اور قرآن حكيم پر ايمان لائيں اور گناہوں ( جادو، آسمانى كتابوں سے بے اعتنائي و غيرہ ) سے پرہيز كريں تو الہى جزاؤں (نعمتوں ) سے بہرہ مند ہوں گے _و لو انهم آمنوا و اتقوا لمثوبة من عند الله خير

آيات ۹۹، ۱۰۱ كے قرينہ سے '' انھم'' كى ضمير سے مراد پيامبر اكرم (ص) اور قرآن كو جھٹلانے والے يہود ہيں _ قابل توجہ ہے كہ جملہ ''لمثوبة ...'' جواب شرط كا قائم مقام ہے اور جواب اسى طرح كا جملہ ہے '' لا ثيبوا _ يقينا انہيں اجر ديا جائے گا ''_

۵ _ زمانہ بعثت كے يہود دنيا سے دلبستگى اور پہلے سے موجود فسق و فجور كى وجہ سے ايمان و تقوى كى بنياديں كھوچكے تھے__

لبئس ما شروا به أنفسهم و لو انهم آمنوا واتقوا لمثوبة من عند الله خير

جملہ'' و لو انھم ...'' ميں '' لو'' امتناعيہ كا استعمال اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ يہوديوں كا ايمان لانا اور جادو جيسے گناہوں سے

۳۵۳

اجتناب كرنا ايك مشكل يا ممتنع امر ہے_ ماقبل آيات جن ميں يہوديوں كى دنيا سے شديد دلبستگى اور ان كے فاسق ہونے كا ذكر ہے ممكن ہے كہ ان كى اس نفسيات كے پيدا ہونے كى دليل كا بيان ہو_

۶_ اللہ تعالى چاہتاہے كہ لوگ دنياوى منافع يا مفادات كے مقابل الہى جزاؤں كى قدرو منزلت سے آگاہ ہوں _

لمثوبة من عند الله خير لو كانوا يعلمون

'' لو كانوا يعلمون'' ميں '' لو'' تمنا كا معنى ديتاہے اور اللہ تعالى كے بارے ميں تمنا يعنى اس كا تشريعى ارادہ ہے _ '' يعلمون'' كا مفعول وہ تمام حقائق ہيں جن كا ماقبل كے جملوں ميں ذكر ہوا ہے ان ميں سے ايك چيز الہى جزا كا ديگر دنياوى منافع سے افضل ہونا ہے يعني:ليت هم يعلمون ان مثوبة الله خير

۷ _ الله تعالى چاہتا ہے كہ لوگ الہى جزاؤں كے ايمان او رتقوى كے ساتھ مربوط اور وابستہ ہونے سے آگاہ ہوجائيں _

و لو انهم آمنوا و اتقوا لمثوبة لو كانوا يعلمون

اس مطلب ميں ''يعلمون'' كا مفعول وہ حقيقت ہے جو جملہ شرطيہ '' لو انھم ...'' بيان كررہاہے يعني:ليت هم يعلمون ان مثوبة الله مشروط بالايمان والتقوى

۸ _ فقط علماء اور دانش مند افراد ہيں جو الہى جزاؤں كے ايمان اور تقوى سے مربوط ہونے اور ان جزاؤں كى ہر ديگر منفعت پر فضيلت و برترى كو درك كرتے ہيں _لمثوبة من عند الله خير لو كانوا يعلمون

ممكن ہے ''يعلمون'' فعل لازم ہو اور اس كو مفعول كى ضرورت نہ ہو _ اس بناپر اس كا معنى يہ ہوگا اے كاش اہل علم اور دانش مند ہوتے جو ان حقائق كا ادراك كرتے _

۹ _ الہى جزاؤں كى برترى اور قدر و منزلت سے انسانوں كى جہالت انہيں دنياوى مفادات كا گرويدہ كرديتى ہے اور ايمان وتقوى سے روك ديتى ہے_و لو انهم آمنوا و اتقوا لو كانوا يعلمون

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ '' لو'' شرطيہ ہو_ اس اعتبار سے مختلف احتمالات متصور ہيں ان ميں سے ايك يہ كہ''يعلمون'' كا مفعول الہى جزا كى برترى و فضيلت ہو اور جملہ ''و لو انھم آمنوا'' سے جواب شرط ليا جائے يعني: مطلب يوں ہو ''لوكانوا يعلمون ان ثواب اللہ خير لآمنوا و اتقوا_ اگر جانتے ہوتے كہ الہى جزا دنياوى منافع سے برتر ہے تو يقيناً ايمان لے آتے اور تقوى اختيار كرتے''_

اجر: اجر كے موجبات ۲،۳،۴،۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى جزاؤں كى قدر و منزلت۶،۸،۹; الہى جزائيں ۱; الہى جزاؤں كى شرائط ۲،۳ ، ۴ ، ۷ ، ۸

۳۵۴

ايمان: ايمان كے نتائج ۲،۳; ايمان كى اہميت ۷،۸; قرآن كريم پر ايمان ۴; پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ۴; بغير تقوى كے ايمان۳; ايمان كا متعلق ۴; ايمان كى ركاوٹيں ۵،۹

تقوى : تقوى كے نتائج ۲،۳; تقوى كى اہميت ۷،۸; تقوى بغير ايمان كے ۳; تقوى كى ركاوٹيں ۵،۹

جہالت: جہالت كے نتائج ۹

دنياطلبي: دنياطلبى كے نتائج ۵; دنياطلبى كے اسباب ۹

دنياوى وسائل: دنياوى وسائل كى قدر و قيمت ۶

علماء : علماء كى خصوصيات۸

فسق: فسق كے نتائج ۵

قدريں : ۶،۸ قدروں سے جہالت ۹

گناہ : گناہ سے اجتناب ۴

يہود: يہوديوں كے اسلام لانے كے نتائج ۴; يہوديوں كے تقوى كے نتائج۴; صدر اسلام كے يہوديوں كى دنياطلبى ۵; صدر اسلام كے يہوديوں كا فسق ۵

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقُولُواْ رَاعِنَا وَقُولُواْ انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ْوَلِلكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ ( ۱۰۴ )

ايمانوالو راعنا ( ہمارى رعايت كرو )نہ كہاكرو ''انظرنا '' كہا كرو اور غور سے سناكرو اور ياد ركھو كافرين كے لئے بڑادردناك عذاب ہے ( ۱۰۴)

۱ _ '' راعنا'' كا لفظ اس بات كى سند ہے كہ يہودى پيامبر (ص) كى اہانت كرتے اور آنحضرت (ص) كا تمسخر اڑاتے تھے_لا تقولوا راعنا و قولوا انظرنا آنحضرت (ص) كے گفتگو كرتے ہوئے مسلمان بعض اوقات آپ (ص) سے تقاضا كرتے كہ ذرا مہلت ديں تا كہ آپ (ص) كى پہلى گفتگو كو سمجھ ليں اور اس مہلت كى درخواست كے لئے ''راعنا _ ہميں فرصت ديجئے '' كا لفظ استعمال كرتے تھے يہودى اس كلمے ميں كچھ تحريف كركے اس سے ايك نامناسب اور برا معنى مراد ليتے اور اسى سے پيامبر اسلام (ص) كو خطاب كرتے تھے_

۲ _ اللہ تعالى نے اہل ايمان كو '' راعنا'' كے لفظ سے پيامبر اسلام(ص) كو مخاطب كرنے سے منع فرمايا_

يا ايها الذين آمنوا لا تقولوا راعنا

۳۵۵

۳ _ اللہ تعالى نے اہل ايمان كو حكم ديا كہ پيامبر اسلام (ص) (سے مہلت مانگتے ہوئے ) '' راعنا'' كى بجائے ''انظرنا'' كہيں _لا تقولوا راعنا و قولوا انظرنا ''انظرنا'' كا معنى ہے ہميں مہلت ديجئے (مجمع البيان )

۴ _ ايسى گفتار و كردار سے اجتناب كرنا ضرورى ہے جس كے نتيجے ميں دشمن ناجائز فائدہ اٹھائے_

۵ _ نيك عمل كے لئے نيك نيت ہى كافى نہيں ہے _لا تقولوا راعنا و قولوا انظرنا

يہ واضح ہے كہ ''راعنا'' كہنے سے مسلمانوں كى كوئي برى نيت نہ تھى ليكن اللہ تعالى نے مسلمانوں كواس لفظ كے استعمال كرنے سے روكاتا كہ دشمن اس سے سوء استفادہ نہ كرسكيں _

۶ _ ايسے الفاظ اور كلمات جن سے دينى مقدسات كى توہين ہوتى ہو ان سے پرہيزكرنا اور دوسرے لوگوں كو روكنا ضرورى ہے _لا تقولوا راعنا

۷ _ ايسے كلام يا گفتگو سے اجتناب ضرورى ہے جس ميں پيامبر اسلام (ص) كى اہانت يا تمسخر كا پہلو نكلتاہو_

لا تقولوا راعنا و قولوا انظرنا

۸ _ دينى قائدين كے احترام كا تحفظ ضرورى ہے _لا تقولوا راعنا

۹ _ آنحضرت (ص) كے كلام كو غور سے سننا اور جب آپ (ص) كلام فرمارہے ہوں تو خاموش رہنا ضرورى ہے _

و قولوا انظرنا و اسمعوا''سمع''كا معنى ممكن ہے غور سے سننا ہو يا فرمانبردارى يا اطاعت بھى ہوسكتاہے _ مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناپر ہے _

۱۰_ پيامبر اكرم (ص) كے فرامين كو قبول كرنا اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے _يا ايها الذين آمنوا اسمعوا

يہ مطلب اس بناپر ہے كہ ''سمع'' كا معنى اطاعت كرنا ہو_

۱۱ _ كفر اختيار كرنے والے دردناك عذاب ميں مبتلا ہوں گے _و للكافرين عذاب اليم

۱۲ _ نبى اسلام (ص) كى اہانت كرنا يا تمسخر اڑانا كفر كا موجب ہے _لا تقولوا راعنا و للكافرين عذاب اليم

۱۳ _ زمانہ بعثت كے يہود كفر اختيار كرنے والے لوگ تھے_و للكافرين عذاب اليم

ما قبل آيات كى روشنى ميں كافرين كا ايك مصداق يہود ہيں _

۱۴ _ نبى اسلام كو نہ ماننے والے اور آنحضرت (ص) كا تمسخر اڑانے والے دردناك عذاب كے مستحق ہيں _

و للكافرين عذاب اليم

۳۵۶

۱۵ _عن جميل قال كان الطيار يقول لى فدخلت انا و هوعلى ابى عبدالله عليه‌السلام فقال الطيار جعلت فداك ارايت ما ندب الله عزوجل اليه المومنين من قوله '' يا ايها الذين آمنوا'' ادخل فى ذلك المنافقون معهم؟ قال نعم و الضلال و كل من اقربالدعوة الظاهرة ...'' (۱) جميل كہتے ہيں ميں اور طيار امام صادقعليه‌السلام كى خدمت ميں حاضر ہوئے تو طيار نے حضرتعليه‌السلام كى خدمت ميں عرض كيا ميں آپعليه‌السلام كے قربان جاؤں كيا منافقين بھى اس آيت''يا ايها الذين آمنوا'' ميں شامل ہيں تو امامعليه‌السلام نے فرمايا ہاں بلكہ گمراہ اور ہر وہ شخص جس نے ظاہرى طور پر اسلام كو قبول كرلياہو اس آيت ميں شامل ہے ...''

۱۶ _ امام باقرعليه‌السلام نے فرمايا''هذه الكلمة سب بالعبرانية اليه كانوا يذهبون '' (۱)

يہ لفظ ''راعنا'' عبرانى زبان ميں گالى ہے اور يہود اسكو گالى كے طور پر استعمال كرتے تھے_

اسلام : صدر اسلام كى تاريخ ۱

اطاعت: نبى اسلام (ص) كى اطاعت۱۰

اقرار: اسلام كے اقرار كے آثار۱۵

اللہ تعالى : اوامر الہى ۳; اللہ تعالى كے نواہى ۲

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے تمسخر كے نتائج ۱۲; پيامبر اسلام (ص) كى اہانت كے آثار۱۲; پيامبر اسلام (ص) كے ساتھ گفتگو كے آداب ۲،۳،۹; پيامبر اسلام (ص) ; كے تمسخر سے اجتناب ۷ ;پيامبر اسلام (ص) كى اہانت سے اجتناب ۷; پيامبر اسلام (ص) كى گفتگو غور سے سننا ۹; پيامبر اسلام (ص) كا تمسخر ۱; پيامبر اسلام (ص) كى اہانت ۱، ۱۲; پيامبر اسلام (ص) كى تاريخ ۱; پيامبر اسلام (ص) كے تمسخر كى سزا ۱۴

تكلم: تكلم كے آداب ۶،۷

دشمنان: دشمنوں كا سوء استفادہ كرنا۴

دينى قائدين : دينى قائدين كا احترام ۸

____________________

۱) كافى ج/ ۲ ص ۴۱۲ ح ۱ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۱۴ح ۳۰۷ ، ۳۰۸_

۲) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۳۴۳، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۱۵ ح ۳۰۹_

۳۵۷

روايت: ۱۵،۱۶

سياست خارجہ : ۴

عذاب: اہل عذاب ۱۱،۱۴; دردناك عذاب ۱۱،۱۴; عذاب كے درجات ۱۱،۱۴; عذاب كے موجبات ۱۴

عمل صالح : عمل صالح كے معيارات ۵

كفار : ۱۳ كفار كو عذاب ۱۱

كفر: كفر كے نتائج ۱۴; نبى اسلام (ص) كے بارے ميں كفر كى سزا ۱۴; كفر كے موجبات ۱۲

گالي: راعنا كے لفظ سے گالى دينا ۱۶

مقدسات: مقدسات كى اہانت سے اجتناب ۶

منافقين : منافقين كا اسلام ۱۵

مؤمنين : مؤمنين كون لوگ؟ ۱۵; مؤمنين كى ذمہ دارى ۳،۱۰; مؤمنين كو تنبيہ ۲

نيت : نيت كے نتائج ۵

يہودي: يہوديوں كے تمسخر ۱; يہوديوں كى اہانتيں ۱; يہوديوں ميں گالى ۱۶; كافر يہوديوں كا عذاب ۱۴; صدر اسلام كے يہودى ۱،۱۳;

مَّا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَاللّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاء وَاللّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ( ۱۰۵ )

كافر اہل كتابيہود و نصا رى اور عام مشركين يہ نہيں چاہتے كہ تمھارے اوپر پروردگار كى طرف سےكوئي خير نازل ہو حالانكہ الله جسے چاہتاہے اپنى رحمت كے لئے مخصوص كرليتا ہے اورالله بڑے فضل و كرم كا مالك ہے (۱۰۵)

۱ _ اہل كتاب (يہود و نصارى ) اور مشركين و ہ لوگ ہيں جنہوں نے كفر اختيار كيا _

ما يود الذين كفروا من اهل الكتاب و لا المشركين

چونكہ''المشركين'' ، '' اہل الكتاب'' پر عطف ہے پس '' من اہل'' ميں '' من'' بيانيہ ہے _ بنابريں '' ما يود الذين كفروا '' يعنى وہ لوگ جو كافر ہوگئے ( مراد اہل كتاب اور مشرك ) نہيں چاہتے _

۳۵۸

۲ _ كفار ( يہود و نصارى اور مشركين) مسلمانوں پر انتہائي كم خير و بركت كے نزول سے بھى ناراضى ہيں _

ما يود الذين كفروا ان ينزل عليكم من خير ''خير'' كو نكرہ استعمال كرنا اور '' من'' زائدہ كا استعمال اس امر كى حكايت كرتاہے كہ مشركين مسلمانوں پر انتہائي كم خير و بركت كے نزول سے بھى خوش نہيں ہيں _

۳ _ انسانوں كے لئے خير و بركات كا سرچشمہ اللہ تعالى كى ذات اقدس ہے _ان ينزل عليكم من خير من ربكم

۴ _ ذات اقدس بارى تعالى كى جانب سے خير و بركات كا نزول انسانوں پر اس كى ربوبيت كا ايك پرتو ہے_

ان ينزل عليكم من خير من ربكميہ مطلب لفظ '' رب'' سے استفادہ ہوتاہے_

۵ _ اسلام اور مسلمانوں كے ساتھ دشمنى ميں اہل كتاب كا مشركين كے ساتھ برابر ہونا ايك عجيب امر ہے اور ايك ايسا مسئلہ ہےجس كى توقع نہ تھي_

ما يودّ الذين كفروا من اهل الكتاب و لا المشركين ان ينزل عليكم من خير

يہوديوں كے لئے اہل كتاب كا عنوان استعمال كرنا ان كے توحيد و رسالت اور پرعقيدے كى حكايت كرتاہے اور ان كى مشركين جو اديان الہى كے كسى اصول پر عقيدہ نہيں ركھتے ان كے ساتھ شركت و برا برى يہ امور اشارہ ہيں كہ يہوديوں اور مشركين كا ارتباط غير معقول اور تعجب آور ہے _

۶ _ اللہ تعالى اپنى مشيت كى بناپر اپنى رحمت كو بعض انسانوں كے ساتھ مختص فرماديتاہے _

والله يختص برحمته من يشاء

۷ _ اللہ تعالى كے ہاں خاص رحمت ہے _والله يختص برحمته من يشاء

۸_ مومنين كے خير و بركت حاصل كرنے پر كفار كى ناراضگى اہل ايمان پر رحمت الہى كے خاتمے كا سبب نہيں بنے گى _ما يودّ الذين كفروا ان ينزل عليكم من خير من ربكم والله يختص برحمته من يشاء

۹_ اللہ تعالى كے ہاں بہت عظيم فضل و بخشش ہے _والله ذو الفضل العظيم

۱۰_ بندگان خدا پر خاص رحمت الہى كا نزول ان ميں پہلے سے موجود لياقت ، صلاحيت اور آمادہ زمين ہے _

والله يختص برحمته من يشاء و الله ذو الفضل العظيمواللہ يختص برحمتہ من يشاء كے بعد اللہ تعالى كى اس طرح تعريف كرنا كہ وہ انتہائي عظيم اور لا محدود فضل و بخشش كا مالك ہے يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ يہ جو پرودرگار اپنى خاص رحمت سب كو عطا نہيں فرماتا اور اس كو اپنے خاص بندوں كے ساتھ مختص فرماتاہے اس كى وجہ رحمت كى كمى نہيں ہے بلكہ انسانوں ميں اس كى زمين فراہم نہيں ہے جو مخصوص رحمت كى كشش كا باعث بنے_

۳۵۹

۱۱ _ الہى مشيتوں ميں قانون و حكمت موجود ہے جو لاقانونيت اور بے ہودگى سے منزہ و مبرّا ہيں _

والله يختص برحمته من يشاء و الله ذو الفضل العظيم

۱۲ _روى عن اميرالمومنين عليه‌السلام وعن ابى جعفر الباقر عليه‌السلام ان المراد برحمته هنا النبّوة (۱)

امير المومنينعليه‌السلام اور امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ اس آيت ميں رحمت سے مراد نبوت ہے _

اسلام : دشمنان اسلام ۵

اسماء اور صفات: ذوالفضل العظيم ۹

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے مختصات۳; خاص رحمت الہى ۶،۷،۱۰; رحمت الہى ۸; نزول رحمت الہى كى شرائط ۱۰; فضل الہى كى عظمت ۹; مشيت الہى كا قانونى ہونا ۱۱; فضل الہى كے درجات ۹; مشيت الہى ۶; ربوبيت الہى كے مظاہر ۴

امور : تعجب آور امور ۵

اہل كتاب: اہل كتاب كى دشمنى ۵; اہل كتا ب كا كفر ۱

خير: خير كا سرچشمہ ۳،۴

رحمت : رحمت جن كے شامل حال ہوتى ہے ۶،۸،۱۰

روايت: ۱۲ عيسائي :

عيسائيوں كا كفر ۱; عيسائي اور مسلمانان۲; عيسائيوں كى ناراضگى ۲

كفار:۱ كفار اور مسلمان ۲; كفار كى ناراضگى ۲،۸

مسلمان : مسلمانوں كے دشمن ۵; مسلمانوں پر خير كا نزول ۲،۸

مشركين : مشركين كا اہل كتاب سے اتحاد ۵; مشركين كى دشمنى ۵;مشركين كا كفر ۱; مشركين كى ناراضگى ۲

نبوت: نبوت كى رحمت ۱۲

يہود: يہوديوں كا كفر ۱; يہوديوں كى ناراضگى ۲; يہود اور مسلمان ۲

____________________

۱) مجمع البيان ج/۱ ص ۳۴۴ ، نورالثقلين ج/۱ص ۱۱۵ ح ۳۱۰_

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

۳۔ عبداللہ بن ابی ملیکہ سے مروی ہے:

''ایک مرتبہ حضرت عائشہ قبرستان کی طرف سے آئیں میں نے سے پوچھا: ام المومنین آپ کہاں سے آ رہی ہیں ؟ حضرت عائشہ نے جواب دیا : اپنے بھائی عبدالرحمن کی قبر سے آ رہی ہوں میں نے کہا : کیا رسول خدا (ص) نے زیارت قبور سے منع نہیں فرمایا تھا ؟ حضرت عائشہ نے جواب دیا : ہاں ! آنحضرت (ص) نے پہلے منع فرمایا تھا پھر آپ (ص) نے زیارت قبور کا امر فرمایا تھا،،

عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں اس روایت کو اثرم نے بھی اپنے سنن میں ذکر کیا ہے۔

مولف: شیخ محمد حامد فقی اپنے حاشیہ کتاب پر لکھتے ہیں : اس روایت کو ابن ماجہ ، حاکم اور بغوی نے شرح السنتہ میں بھی ذکر کیا ہے۔

۴۔ ابوہریرہ سے مروی ہے کہ رسول خدا (ص) قبرستان میں تشریف لائے اور فرمایا:

'دصاحبان ایمان کو ہمارا اسلام ہو ، انشاء اللہ ہم بھی تم سے آ ملیں گے،،

ابوہریرہ کہتے ہیں : اس روایت کو احمد مسلم اور نسائی نے بھی ذکر کیا ہے احمد نے عائشہ سے بھی یہ روایت نقل کی ہے البتہ اس میں اس جملے کا اضافہ ہے : ''خدا یا ہمیں ان مرحومین کے اجرسے محروم نہ فرما اور ہمیں ان کے بعد آزمائش میں نہ ڈال،،

۵۔ بریدہ سے مروی ہے:

''رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کویہ تعلیم دیتے تھے کہ جب وہ قبرستان کی طرف جائیں تو یہ کہا کریں :''السلام علیکم اهل الدیارمن المومنین و اسلمین و انا ان شآء الله بکم لاحقون ، نسال الله لنا ولکم العافیة،، ۔

''ان گھروں میں بسنے والے مومنو اور مسلمانو! ہمارا تم پر سلام ہو ، انشاء اللہ ہم تم سے آ ملیں گے ہم تمہارے لئے اور اپنے لئے خداسے عافیت کے طلب گار ہیں،،۔

ابن تیمیہ کہتے ہیں اس روایت کو احمد ،مسلم اور ابن ماجہ نے بھی نقل کیا ہے(۱)

____________________

(۱) المنتقی ٰ ، ج ۲ ، ص ۱۱۶

۶۶۱

۶۔ ابن عمر رسول خدا (ص) سے روایت کرتے ہیں:

''من حج فزار قبری بعد وفاقی کان کمن زارنی فی حیاتی،،

''جو آدمی حج بیت اللہ سے مشرف ہو اور میری وفات کے بعد میری قبر کی زیارت کرے گویا اس نے میری زندگی میں میری زیارت کی،،

اس روایت کو طبرانی نے اوسط میں اور بیہقی نے سنن میں نقل کیا ہے۔

۷۔ نیز رسول خدا (ص) سے مروی ہے:

''جو شخص میری قبر کی زیارت کرے اس کی شفاعت میرے اوپر واجب ہو جاتی ہے،،

اس روایت کو ابن عدی نے کامل میں اور بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔

۸۔ انس نے رسول خدا (ص) سے روایت کی ہے۔

''جو شخص (میری معرفت رکھتے ہوئے) مدینہ میں میری زیارت کرے ، روز قیامت میں اس کے اعمال کا گواہ ہونگا یا اس کی شفاعت کروں گا ،،(۱)

۹۔ ابوہریرہ رسول خدا (ص) سے روایت کرتے ہیں:

''جو آدمی اپنے کسی دوست کی قبر کی زیارت کرے اور اسے سلام کر کے اس کے پاس بیٹھ جائے تو (مرحوم) دوست سلام کا جواب دیتا ہے اور جب تک زیارت کرنے والا شخص اس کی قبر پر بیٹھا رہے مرحوم مانوس رہتا ہے ،،(۲)

____________________

(۱) بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کی ہے ، کنز العمال ، فضل زیارت القبور ، ج ۸ ، ص ۹۹

(۲) اس روایت کو ابو الشیخ اور دیلمی نے نقل کیا ہے۔

۶۶۲

۱۰۔ ''جو شخص بھی کسی جاننے والے کی قبر کی زیارت کرے اور اسے سلام کرے مرنے والا اسے پہچان لیتا ہے اور اس کا جواب دیتا ہے،،۔

اس روایت کو تمام ، خطیب ، ابن عساکر اور ابن بخار نے نقل کیا ہے صاحب کنز العمال کہتے ہیں ، اس روایت کی سند عمدہ ہے کنز العمال ، ج ۸ ، ص ۹۹ اور ص ۱۲۵ میں اور اس کے بعد اس میں اس مضمون کی تقریباً اسی روایات نقل کی ہیں ، جو حضرات ان روایات سے آگاہ ہوناچاہئے وہ ان کی طرف رجوع کر سکتے ہیں۔

۱۱۔ ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول خدا (ص) نے فرمایا:

''جو شخص بھی مجھے سلام کرے خداوند میری روح کو میری طرف لوٹا دیتا ہے اور میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں،،(۱)

۱۲۔ ابن عمر حجرا سود کو چھونے اور اس کو چومنے کے بارے میں کہتے ہیں:

''رسول خدا (ص) حجرا سود کو مس کرتے اور بوسہ دیتے تھے سائل نے ابن عمر سے پوچھا: کیا آپ یہ احتمال نہیں دیتے کہ لوگوں کی بھیڑ کی وجہ سے ہم زحمت میں مبتلا ہو جائیں گے ؟ اور بے بس ہو جائیں گے ۔ ابن عمر نے جواب دیا: اس قسم کے احتمالات اور شاید والی باتوں کو ترک کریں میں نے خود رسول اکرم (ص) کو دیکھا ہے کہ آپ (ص) حجرا سود کو سینے سے لگاتے اور اس کو بوسہ دیتے تھے،،

____________________

(۱) سنن بیہقی باب زیارت قبر النبی(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) ، ج ۵ ، ص ۲۴۵۔

۶۶۳

اس روایت کوبخاری نے اپنی صحیح میں مسدد سے نقل کیا ہے۔

۱۳۔ ابن عباس کی روایت ہے :

میں نے رسول اکرم (ص) کو دیکھا کہ حجرا سود پر سجدہ کیا کرتے تھے،،(۱)

۱۶۔ داؤد ابن ابی صالح کی روایت ہے

''ایک مرتبہ مروان آیا اور اس نے ایک آدمی کو اپنا چہرہ قبر پر رکھے ہوئے دیکھا چنانچہ مروان نے اس کو گردن سے پکڑا اور کہا تمہیں معلوم ہے کہ اس وقت تم کیا کر رہے ہو ؟ اس نے جواب دیا : جی ہاں ، مروان نے آگے بڑھ کر دیکھا تو اسے معلوم ہوا کہ یہ ابو ایوب انصاری ؓ ہیں ۔ ابو ایوب نے مروان سے کہا: میں رسول خدا (ص) کی خدمت میں شرفیاب ہوا ہوں نہ کہ حجرا سود کے پاس آیا ہوں۔ میں نے رسول خدا (ص) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : تم اس وقت دین پر گریہ نہ کرو جب زمام حکومت اس کے اہل کے ہاتھ میں ہو بلکہ اس وقت دین پر گریہ کرو جب دینی حکومت نااہلوں کے ہاتھ میں چلی جائے(۲)

۱۷۔ حافظ ابن عسا کر نقل کرتے ہیں:

''جناب سیدہ (سلام اللہ علیہا) تشریف لائیں اور اپنے والد گرامی رسول اکرم (ص) کی قبر پر آ کر رکیں اور آپ (ص) کی قبر کی مٹی ہاتھ میں لی اور اسے آنکھوں سے لگا کر گر یہ فرمایا،،

____________________

(۱) سنن بیہقی ، باب السجود علیہ علی الحجر ، ج ۵ ، ص ۷۴۔۷۵

(۲) اس روایت کو حاکم نے مستدرک کی جلد ۴ ص ۵۱۵ میں نقل کیا ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے ، ذہبی نے بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا ابن تیمیہ نے حجرا سود کو بوسہ دینے اسے مس کرنے اور اس پر رخسار رکھنے کے بارے میں روایات کو منتقی ٰ کی ج ۲ ، ص ۲۶۱ ، ۲۶۳ میں نقل کیا ہے۔

۶۶۴

۱۸۔ حافظ ابن عساکر سے مروی ہے:

''ایک اعرابی رسول خدا (ص) کی قبر پر آیا اور قبر کی مٹی اپنے سر پر ڈالنے لگا اس کے بعد رسول خدا (ص) سے مخاطب ہو کر کہنے لگا: یارسول اللہ (ص) آپ (ص) پر نازل ہونے والی آیات میں سے ایک آیت یہ تھی ''اگر لوگ اپنے نفسوں پر ظلم کرنے (گناہ کا مرتکب ہونے) کے بعد تیرے پاس آئیں اور آپ (ص) ان کیلئے طلب مغفرت کریں تو خدا ان کے گناہوں کو بخش دے گا،، میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے اور آپ (ص) کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ (ص) میرے لئے مغفرت طلب کریں اتنے میں قبر سے آواز آئی خدا نے تیرے گناہ معاف کر دیئے یہ سارا واقعہ امیر المومنین علی علیہ السلام کے سامنے پیش آیا،،۔

۱۹۔ نیز ابن عساکر سے مروی ہے:

''ایک مرتبہ جناب بلال ، رسول اللہ (ص) کی قبر پر آئے اور روتے ہوئے اپنا چہرہ خاک قبر پر رکھ دیا اتنے میں امام حسن اور امام حسینہ (علیہما السلام) تشریف لے آئے ، جناب بلال نے ان کو اپنے سینے سے لگایا اور ان کی دست بوسی کی،،(۱)

ضمیمہ (۱۸) ص ۴۷۷

آلوسی کی شیعوں پر بہتان تراشی

اسی کتاب کے ص پر مذکور تہمت (شیعہ خاک کربلا کو سجدہ کرتے ہیں) میں آلوسی نے آیہ شریفہ:

کلواواشربوا حتی یتبین لکم الخیط الابیض من الخیط الاسود من الفجر کی تفسیر کے موقع پر یہ الزام لگایا ہے کہ شیعہ روزوں میں طلوع آفتاب تک کھانے پینے کو جائز سمجھتے ہیں۔

____________________

(۱) الغدیر ، ج ۵ ، ۱۲۷۔۱۲۸

۶۶۵

میں نہیں سمجھتا کہ آلوسی کے پاس اس نسبت (الزام) کی کیا دلیل ہے جب کہ وہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں مقیم تھا عراق کو شروع سے اب تک شیعوں کے مرکز کی حیثیت حاصل رہی ہے اور عتبات مقدسہ (زیارات ائمہ) بھی بغداد کے نزدیک ہیں اور شیعوں کے علاوہ دوسرے فرقوں کے ماننے والے وہاں کم ہیں اس کے علاوہ خود آلوسی شیعہ کتابوں سے بخوبی آشنا بھی ہے درحقیقت شیعوں کی طرف اس قسم کی نسبتوں ہی کی وجہ سے مسلمانوں کا شیرازہ بکھر گیا ہے اور انہیں الزام تراشیوں نے دشمنان اسلام کو مسلمانوں پر مسلط کر دیا ہے اور بعید نہیں کہ اس میں خارجی ہاتھ کارفرما ہو۔

ضمیمہ (۱۹) ص ۴۷۷

مولف اور حجازی عالم میں بحث

سن ۱۳۵۳ھ میں زیارت بیت اللہ سے شرفیاب ہوا اس دوران مسجد نبوی میں میری ملاقات ایک فاضل عالم دین سے ہوئی جو سجدہ گاہ پر نماز پڑھنے والوں کی نگرانی کرتا اور ان سے (سجدہ گاہ) چھین لیتا تھا میں نے اس سے کہا:

شیخنا ! کیا رسول خدا (ص) نے مسلمان کی اجازت کے بغیر ان کے مال میں تصرف کو حرام قرار نہیں دیا ؟ اس نے جواب دیا: کیوں نہیں ! میں نے کہا: توپھر تم ان مسلمانوں سے ان کا مال کیوں چھینتے ہو جبکہ یہ شہادتیں پڑھتے ہیں ؟ اس نے کہا : یہ لوگ مشرک ہیں انہوں نے تربت (خاک کربلا) کو بت بنا رکھا ہے اور اس کو سجدہ کرتے ہیں میں نے کہا : اگر اجازت ہو تو اس موضوع پر قدرے تفصیلی بحث کی جائے اس نے جواب دیا: کوئی حرج نہیں۔

چنانچہ ہم دونوں میں بحث اور مناظرہ شروع ہوا اور آخر کار اس نے اپنے اس عمل کی معذرت طلب کی اور اپنے رب سے استغفار کرنے لگا اور کہنے لگا: درحقیقت اب تک میں غلطی فہمی کا شکار رہا ہوں۔

۶۶۶

اس کے بعد اس نے مجھ سے درخواست کی کہ (دینے میں قیام کے دوران) مختلف موضوعات پر بحث ہوتی رہے میں نے بھی آمادگی ظاہر کی اور اس طرح ہر شب مسجد نبوی میں بحث و مباحثہ کی ایک محفل تشکیل پاتی تھی مدینہ میں تقریباً دس راتیں ہماراقیام رہا اس دوران مختلف مکاتب فکر کے افراد کا اجتماع ہوتا تھا اور ہم دونوں کے درمیان مختلف موضوعات پر مناظرے ہوتے تھے آخر کار اس حجازی نے ان اعتقادات اور خیالات سے بیزاری کا اظہار کیا جو وہ شیعوں کے بارے میں رکھتا تھا اوراس نے مجھ سے وعدہ کیا کہ وہ میری ان تمام بحثوں کو رسالہ ''ام القریٰ ،، میں شائع کرے گا تاکہ ان لوگوں کیلئے حق آشکار ہو جائے جو حق سے بغض و عناد نہیں رکھےت اور اشتباہ و غلط فہمی کے شکار ہیں اور یہ کہ وہ اس رسالے کا ایک نسخہ مجھے بھی بھیجے گا۔ مگر اس نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا شاید حالات نے اس کا ساتھ نہ دیا ہو اور اس کے مقصد کی راہ میں رکاوٹ بن گئے ہوں۔

ضمیمہ (۲۰) ص ۴۷۷

تربت سید الشہداء کی فضیلت

ابویعلی ٰ اپنی مسند میں اور ابن ابی شیبہ اذرسعید نے منصور سے اور اس نے اپنی سنن میں مسند علی سے روایت کی ہے:

''ایک مرتبہ میں رسول اللہ (ص) کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ (ص) کی آنکھوںسے آنسو جاری تھے میں نے عرض کیا : یارسول اللہ (ص) کیا آپ (ص) کسی سے خفا ہو گئے ہیں آپ (ص) کے آنسو کیوں جاری ہیں ؟ آپ (ص) نے فرمایا: ابھی کچھ دیر قبل جبرئیل میرے پاس سے اٹھ کر گئے ہیں انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ نہر فرات پر میرا نواسہ حسین (ع) شہید کیا جائے گا اس کے بعد انہوںنے پوچھا: کیا آپ (ص) حسین (ع) کی تربت سونگھیں گے؟ میں (ص) نے کہا: ضرور سونگھوں گا چنانچہ جبرئیل نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور اپنے ہاتھ میں مٹی لا کر مجھے دے دی جس کے بعد میں گریہ کئے بغیر نہ رہ سکا،،

۶۶۷

طبرانی نے کبیر میں جناب ام سلمہ سے روایت کی ہے:

ایک دن رسول خدا (ص) لیٹے آرام فرما رہے تھے یکایک آپ رنجیدہ خاطر بیدار ہوئے اس وقت آپ (ص) کے ہاتھ میں سرخ رنگ کی مٹی تھی جسے آپ چوم رہے تھے ام سلمہ کہتی ہیں میں نے عرض کی یارسول اللہ (ص) یہ کیسی مٹی ہے ؟ رسول خدا (ص) نے فرمایا: جبرئیل نے مجھے خبر دی کہ آپ (ص) کانواسہ سرزمین کربلا پر شہید کر دیا جائے گا میں نے کہا کہ مجھے وہ خاک دکھا دے جس پر میرا نواسہ (ع) شہید کیا جائے گا یہ وہی مٹی ہے جو جبرئیل نے لا کر دی ہے۔

اسی روایت کو ابن شیبہ نے معمولی اختلاف کے ساتھ ام سلمہ سے روایت کیا ہے ابن ماجہ ، طیالسی اور ابو نعیم نے بھی تقریباً اس مضمون کی روایت نقل کی ہے(۱)

ضمیمہ (۲۱) ص ۴۷۹

مکاشفہ کے ذریعے آیہ سجود کی تاویل

حسن بن منصور کہتے ہیں جب ابلیس سے کہاگیا کہ آدم کو سجدہ کرے تو اس نے خالق سے مخاطب ہو کر کہا:

''میرے دل سے سجدہ کی اہمیت اٹھا لے تاکہ تیرے غیر کیلئے سجدہ کر سکوں اگر تو نے آدم کیلئے سجدہ کا حکم دیا ہے تو اپنے غیر کیلئے سجدہ کرنے سے منع بھی تو فرمایا ہے۔

خالق نے فرمایا: میں تمہیں ابدی عذاب دوں گا ابلیس نے کہا : کیا تو مجھے عذاب دیتے وقت دیکھے گا نہیں ؟ خالق نے فرمایا : کیوں نہیں ابلیس نے کہا تیرا دیدار مجھے عذاب کے دیکھنے پر آمادہ کر رہا ہے تو جو چاہے مجھے عذاب دے ۔(۲)

مولف : ابن روز بہان جیسے اہل مکاشفہ کو اس قسم کا خلاف عقل و قرآن و ضرورت دین مکا شفہ مبارک ہو۔

____________________

(۱) کنز العمال ، ج ۷ ، ص ۱۰۵ ۔۱۰۶

(۲) تفسیر ابن روز بہان ، ص ۲۱ ، طبع ہند۔

۶۶۸

ضمیمہ (۲۲) ص ۴۷۹

ابلیس اور خدا کا مکالمہ

امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے آپ (ع) نے فرمایا:

ابلیس نے کہا : پالنے والے ! مجھے آدم کا سجدہ معاف کر دے میں تیری ایسی عبادت کروں گا جو نہ کسی مقرب فرشتے نے کی ہو گی اور نہ کسی نبی مرسل نے خالق نے فرمایا: مجھے تیری عبادت کی احتیاج نہیں عبادت وہ ہوتی ہے جس کو (جیسے) میں چاہوں وہ نہیں جسے تو چاہے(۱)

نیز امام صادق علیہ السلام نے ایک زندیق سے اس کے اس سوال ، ''خدا نے ملائکہ کو آدم ؑ کیلئے سجدہ کا کیسے حکم دیا ؟،، کے جواب میں فرمایا:

''جو خدا کے حکم پر سجدہ کرے گویا اس نے خدا کیلئے سجدہ کیا ہے پس آدم (ع) کیلئے سجدہ خدا کیلئے سجدہ تھا کیونکہ یہ سجدہ خدا کے حکم پر کیا گیا تھا،،(۲)

____________________

(۱) تفسیر الصافی تفسیر قول خداوندی فسجدوالاابلیس ، ص ۲۶

(۲) البحار ، باب سجود الملائکہ و معناہ ، ج ۵ ، ص ۳۷

۶۶۹

ضمیمہ (۲۳) ص ۴۸۰

اسلام اور شہادتیں

سماعہ ، امام صادق علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں:

اسلام ، کلمہ لاالہ الا اللہ اور رسول خدا (ص) کی رسالت کی تصدیق کا نام ہے اسی سے مسلمان کا خون محفوظ ہو جاتا ہے اس سے نکاح جائز ہوتاہے اور یہ ارث کا موجب بھی بنتا ہے(۱)

ابوہریرہ نے رسول خدا (ص) سے روایت کی ہے ، آپ (ص) نے فرمایا:

''میں اس وقت تک جہاد کروں گا جب تک کفار لا الہ الا اللہ کی شہادت نہ دیں اور مجھ پر اور اس کتاب پر ایمان نہ لائیں جسے میں لے کر آیا ہوں جب لوگ ان دونوں باتوں پرایمان لے آئیں تو میری طرف سے ان کے جان و مال محفوظ ہو جاتے ہیں مگر یہ کہ اسلامی قوانین کی رو سے کسی مسلمان کا قتل اور اس کا مال ضبط کرنا جائز ہو اس کے بعد ہر شخص کے اعمال اور اس کا ثواب و عقاب خدا کے سامنے ہو گا،،

اس روایت کو جابر اور عبداللہ بن عمر نے بھی معمولی اختلاف کے ساتھ نقل کیا ہے(۲)

صاحب تیسیرالوصول عبداللہ بن عمر کی روایت کے نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں اس روایت کو مسلم اور بخاری نے بھی نقل کیا ہے(۳)

____________________

(۱) الوافی الایمان اخص من الاسلام ، ج ۳ ،ص ۱۸

(۲) صحیح مسلم باب الامرقتال الناس حتیٰ یقولوا لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ ج ۱ ، ص ۳۹

(۳) تیسیرا لوصول ج ۱ ، ص ۲۰

۶۷۰

اس روایت کو ترمذی نے ابوہریرہ سے بھی نقل کیا ہے۔

باب ماجاء امرت ان اقاتل الناس حتیٰ یقولوالا الہ الا اللہ ، ج ۱۰ ص ۶۸ ۔ اس روایت کو نسائی نے انس سے بھی نقل کیا ہے کتاب التحریم الدم ، ج ۲ ، ص ۱۶۱ ۔ باب علی مایقاتل الناس ، ص ۲۶۹۔

اس کو احمد نے اپنے مسند کے ج ۲ ، ص ۳۴۵ ، ۵۲۸ پر ابوہریرہ سے روایت کی ہے اور ج ۳ ، ص ۱۹۹ ، ۲۲۴ پرانس سے نیز ج ۵ ، ص ۲۴۶ پر معاذ بن جبل سے اور ص ۴۳۳ پر اسی مضمون کی روایت کو عبیداللہ بن عدی سے روایت کیا ہے۔

صاحب تیسرا لوصول ، ج ۱ ، ص ۲۰ پر عبیداللہ کی روایت کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: اس کو مالک نے بھی نقل کیا ہے۔

ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول خدا (ص) نے فرمایا:

''مجھے اس وقت تک لوگوں سے جہاد کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لاالہ الا اللہ نہ کہیں اور جو شخص لا اللہ الا اللہ کہے میری طرف سے اس کے جان و مال محفوظ ہو جاتے ہیں مگر یہ کہ برحق کوئی قتل کیا جائے یا اس کا مال ضبط کیا جائے باقی اعمال کا حساب کتاب خدا کے پاس ہو گا،،(۱)

اسم کو مسلم ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ، ترمذی ، نسائی ، احمد اور طیالسی نے بھی روایت کی ہے۔

____________________

(۱) صحیح بخاری ، باب قتل من ابی قبول الفرائض ، ج ۸ ، ص ۵۰

۶۷۱

اوس بن اوس ثقفی کی روایت ہے:

''ہم مسجد مدینہ کے گنبد کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں رسول خدا (ص) مسجد میں داخل ہوئے پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے رسول خدا (ص) سے سرگوشی میں ایک بات کہی جسے ہم نہ سمجھ سکے البتہ آنحضرت (ص) نے اس کو جواب دیا: جاؤ !ا نہیں کہو اس کو قتل کر دیں اس کے بعد آپ (ص) نے اس شخص کو دوبارہ بلایا اور فرمایا: شاید وہ شخص کلمہ شہادتین پڑھتا ہو۔ اس شخص نے جواب دیا : جی ہاں وہ شہادتین پڑھتا ہے آپ (ص) نے فرمایا: (اگر ایسا ہے) تو جاؤ اور انہیں کہو اسے آزاد کر دیں مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے اس وقت تک جہاد کروں جب تک وہ توحید الٰہی اور میری رسالت کی شہادت نہ دیں جب شہادتین کا اقرار کر لیں تو ان کا خون اور مال محترم ہو جاتا ہے مگریہ کہ کسی کو برحق قتل کیا جائے یا اس کا مال ضبط کیا جائے ان کے باقی اعمال کا حساب کتاب خدا کے سامنے ہو گا،،

اس روایت کو ابوداؤد طیالسی ، احمد ، دارمی اور طحاوی نے نقل کیا ہے(۱)

ضمیمہ (۲۴) ص ۴۸۲

عبادت اور اس کے عوامل

محمد بن یعقوب نے اپنی سند سے امام صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ (ع) نے فرمایا:

''بندے تین قسم کے ہوتے ہیں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو عقاب کے خوف سے عبادت کرتے ہیں یہ غلاموں کی عبادت ہے ، اور کچھ لوگ وہ ہیں جو ثواب کے لالچ میں عبادت کرتے ہیں ، یہ مزدوروں کی عبادت ہے ، کچھ لوگ وہ ہیں جو محض حب خدا کی خاطر عبادت کرتے ہیں یہ آزاد انسانوں کی عیادت ہے اور یہی سب سے افضل عبادت ہے،، شیخ صدوق نے اپنی سند سے امام صادق علیہ السلام سے تقریباً اسی مضمون کی روایت نقل کی ہے۔

____________________

(۱) کنز العمال فی حکم الاسلام ، طبعتہ دائرۃ المعارف العثمانیہ ، ج ۱ ، ص ۳۷۵

۶۷۲

امیر المومنین علیہ السلام نہج البلاغہ میں فرماتے ہیں:

''ایک قوم ایسی ہے جو ثواب کے شوق و رغبت میں عبادت کرتی ہے یہ تاجروں کی عبادت ہے اور ایک قسم وہ ہے جو دوزخ کے خوف سے عبادت کرتی ہے ، یہ غلاموں کی عبادت ہے اور تیسری قوم وہ ہے جو شکر خدا کی خاطر عبادت کرتی ہے خدا کے آزاد بندوں کی عبادت یہی ہے(۱)

ضمیمہ (۲۵) ص ۴۸۴

الامربین الامرین : لوگوں کی نیکیاں اور برائیاں

حسن بن علی الوشاء نے امام رضا علیہ السلام سے روایت کی ہے راوی کہتا ہے:

''میں نے امام علیہ السلام سے پوچھا: کیا خدا نے ہر کام کو بندے کے سپرد کر دیا ہے آپ (ع) نے فرمایا: خدا کی ذات سے بالاتر ہے میں نے کہا: کیا خدا بندوں کو معصیت پر مجبور کرتا ہے ؟ آپ (ع) نے فرمایا : یہ عدل الٰہی کے منافی ہے راوی کہتا ہے : اس کے بعد امام علیہ السلام نے فرمایا: خدا فرماتا ہے: اے فرزند آدم تیری نیکیوں میں ، تیری نسبت میرا حصہ زیادہ ہے اور تیری برائیوں میں تیرا حصہ زیادہ ہے تو نے اسی قوت کے ذریعے برائی کو انجام دیا ہے جو میں نے تجھے دی ہے ،،(۲)

____________________

(۱) الوسائل ، مقدمنہ العبادات ، باب مایجوز قصدہ من غایات النیتہ ح ، ص ۱۰

(۲) الوافی باب الخیر و القدر ، ج ۱ ، ص ۱۱۹ :

۶۷۳

ضمیمہ (۲۶) ص ۴۸۷

شفاعت کے مدارک

ایک روایت میں ہے:

''ہر نبی کی کوئی نہ کوئی دعا ہوا کرتی ہے ۔ انشاء اللہ میرا ارادہ یہ ہے کہ میں اپنی دعا کو راز میں رکھوں گا اور روز محشر اپنی امت کی شفاعت کی دعا کروں گا،،

یہ روایت مندرجہ ذیل مدارک میں موجود ہے:

صحیح بخاری کتاب الدعوات ، باب ۱ ، ج ۷ ، ص ۱۴۵۔

صحیح مسلم باب اختباء النبی(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) دعوۃ الشفاعتہ لامتہ ، ج ۱ ، ص ۱۳۰۔۱۳۱ انس اور جابر سے بھی مروی ہے: مالک نے موطا میں ابوہریرہ سے نقل کیا ہے باب ماجاء فی الدعاء ، ج ۱ ص ۱۶۶ طبعتہ مصطفےٰ محمد المشروحہ

ابن ماجہ نے اپنے سنن میں بھی نقل کیا ہے ، باب ذکر الشفاعۃ ، ج ۲ ، ۳۰۱ طبعتہ مطیعۃ العلمینہ مصر۔ احمد نے اپنی سند میں ابوہریرہ سے نقل کیا ہے ، ج ۲ ، ص ۲۷۵ ، ۳۱۳ ، ۳۸۱ ، ۳۹۶ ، ۴۰۹ ، ۴۲۶ ، ۴۳۰ ، ۴۸۶ ، ابوسعید خدری سے بھی منقول ہے ، ج ۳ ، ص ۲ ، انس سے بھی مروی ہے ، ج ۳ ، ص ۱۳۴ ، ۲۰۸ ، ۲۱۸ ، ۲۰۹ ، ۲۵۸ ، ۲۷۶ ، ۲۹۲ ، جابر سے بھی منقول ہے ، ج ۳ ، ص ۳۸۴ ، ۳۹۶ ، ابوذر سے بھی منقول ہے ، ج ۵ ، ص ۱۴۸

خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں اس کتاب کی اشاعت کی نعمت سے نوازا ہمیں امید ہے کہ اس کتاب سے مسلمان اور غیر مسلمان مستفیض ہوں گے اور یہ قرآن اور اس کے اسرار و رموز کو سمجھنے کا باعث بنے گی اللہ تعالیٰ سے اس تفسیر کی تکمیل کی دعا کرتے ہیں جو ہماری آخری آرزو ہے۔

واللہ ولی التوفیق مولف

تمام شد

تصحیح کتاب شریف البیان تاریخ ۹۰ئ/۱/۳۰ ، ۱۴۱۰/۷/۲ ھ : نثار حیدر نقوی نورپور شاہاں اسلام آباد

۶۷۴

فہرست

عرض مترجم ۳

مقدمہ ۶

البیان فی تفسیر القرآن ۶

قرآنی مکتب ۷

فضائل قرآن ۱۵

تلاوت قرآن کے آداب اور اس کا ثواب ۱۶

تلاوت قرآن کی فضیلت اور اس کا ثواب ۲۹

گھروں میں تلاوت کے آثار جو روایات میں مذکورہ ہیں ۳۳

قرآن میں غور و خوض اور اس کی تفسیر ۳۶

اعجاز قرآن ۳۹

اعجاز کے معنی ۴۰

نبی یا امام معصوم کی نظر میں محال ہونے کی مثال ۴۱

نبوّت اور اعجاز ۴۳

معجزہ اور عصری تقاضے ۴۸

قرآن۔۔۔ایک الہٰی معجزہ ۵۲

ایک اعتراض اور اسکا جواب ۵۳

قرآن۔۔۔ایک ابدی معجزہ ۵۶

قرآن اور معارف ۶۰

آیات میں ہم آہنگی ۷۶

قرآن اور نظام قانون ۸۲

۶۷۵

قرآن کے معانی میں پختگی ۹۴

قرآن کی غیب گوئی ۹۵

قرآن اور اسرار خلقت ۹۹

اعجازِ قُرآن اور اوہام ۱۰۸

پہلا اعتراض ۱۰۹

جواب: ۱۰۹

دوسرا اعتراض ۱۱۱

جواب: ۱۱۱

تیسرا اعتراض ۱۱۲

جواب: ۱۱۲

چوتھا اعتراض ۱۱۴

جواب: ۱۱۴

پانچواں اعتراض ۱۱۴

جواب: ۱۱۵

چھٹا اعتراض ۱۲۱

جواب: ۱۲۱

ساتواں اعتراض ۱۲۱

جواب: ۱۲۲

آٹھواں اعتراض ۱۲۴

جواب: ۱۲۵

نواں اعتراض ۱۲۶

۶۷۶

جواب: ۱۲۶

قرآن کا مقابلہ ۱۲۸

رسُول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کےدیگر معجزات ۱۳۷

تورات و انجیل میں نبوت محمد(صلّی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم) کی بشارت ۱۳۷

جواب: ۱۵۰

جواب: ۱۵۴

جواب: ۱۵۷

تورات و انجیل میں نبوّت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بشارت ۱۶۱

قاریوں پر ایک نظر ۱۶۳

تمہید ۱۶۴

۱۔ عبد اللہ بن عامر دمشقی ۱۶۷

۲۔ ابن کثیر مکّی ۱۷۰

۳۔ عاصم بن بہدلہ کوفی ۱۷۲

۴۔ ابو عمرو بصری ۱۷۸

۵۔ حمزہ کوفی ۱۸۲

۶۔ نافع مدنی ۱۸۷

۷۔ کسائی کوفی ۱۹۰

۸۔ خلف بن ہشام بزار ۱۹۲

۹۔ یعقوب بن اسحاق ۱۹۳

۱۰۔ یزید بن قعقاع ۱۹۵

قراءتوں پر ایک نظر ۱۹۷

۶۷۷

تواتر قراءت کے منکرین کی تصریح ۲۰۰

تواتر قراءت کے دلائل ۲۰۶

جواب: ۲۰۶

جواب: ۲۰۷

جواب: ۲۰۸

تتمہ ۲۰۹

قراءتیں اور سات اسلوب ۲۱۰

۱۔ حجیت قراءت ۲۱۵

جواب: ۲۱۶

جواب: ۲۱۶

۲۔ نماز میں ان قراءتوں کا پڑھنا جائز ہے ۲۱۹

کیا قرآن سات حروف پر نازل ہوا؟ ۲۲۱

i ۔ ان روایات کے کمزور پہلو ۲۲۹

ii ۔ روایات میں تضاد ۲۳۰

سات حروف کی تاویل و توجیہ ۲۳۲

۱۔ قریب المعنی الفاظ ۲۳۲

۲۔ سات ابواب ۲۳۸

۳۔ سات ابواب کا ایک اور معنی ۲۴۱

۴۔ فصیح لغات ۲۴۱

۵۔ قبیلہ ئ مضر کی لُغت ۲۴۳

۶۔ قراءتوں میں اختلاف ۲۴۴

۶۷۸

جواب: ۲۴۵

۷۔ اختلاف قراءت کا ایک اور معنی ۲۴۶

جواب: ۲۴۷

۸۔ اکائیوں کی کثرت ۲۴۸

جواب: ۲۴۸

۹۔ سات قراءتیں ۲۴۹

جواب: ۲۴۹

۱۰۔ مختلف لہجے ۲۴۹

جواب: ۲۵۰

مسئلہ تحریف قرآن ۲۵۲

۱۔ معنی تحریف کی تعریف ۲۵۳

۲۔ تحریف کے بارے میں مسلمانوں کا نظریہ ۲۵۶

۳۔ نسخ تلاوت ۲۵۸

تحریف، قرآن کی نظر میں ۲۶۳

تحریف اور سنت ۲۶۹

نماز میں سورتوں کی اجازت ۲۷۴

خلفاء پر تحریف کا الزام ۲۷۶

قائلین تحریف کے شبہات ۲۸۲

پہلا شبہ: ۲۸۲

جواب: ۲۸۳

دوسرا شبہ: ۲۸۵

۶۷۹

جواب: ۲۸۷

تیسرا شبہ ۲۹۰

جواب: ۲۹۰

وضاحت: ۲۹۰

روایات تحریف ۲۹۰

روایات کا حقیقی مفہوم ۲۹۴

جواب: ۲۹۹

جواب: ۲۹۹

چوتھا شبہ ۳۰۱

جمع قرآن کے بارے میں نظریات ۳۰۲

جواب ۳۰۳

جمع قرآن کی روایات ۳۰۴

۱۔ جمع قرآن کی احادیث میں تضاد ۳۱۴

٭ قرآن کو مصحف کی صورت میں کب جمع کیا گیا۔ ۳۱۴

٭ حضرت ابوبکر کے زمانے میں جمع قرآن کی ذمہ داری کس نے لی ؟ ۳۱۴

٭ کیا جمع قرآن کا کام زید کے سپرد کیا گیا تھا؟ ۳۱۴

٭ کیا حضرت عثمان کے زمانے تک ایسی آیات باقی تھیں جن کی تدوین نہیں کی گئی؟ ۳۱۵

٭ جمع قرآن میں حضرت عثمان کا ماخذ و مدرک کیا تھا؟ ۳۱۵

٭ حضرت ابوبکر سے جمع قرآن کا مطالبہ کس نے کیا؟ ۳۱۵

٭قرآن جمع کر کے اس کے نسخے دوسرے شہروں میں کس نے بھیجے؟ ۳۱۵

٭ دو آئتوں کو سورہ برائت کے آخر میں کب ملایا گیا؟ ۳۱۶

۶۸۰

681

682

683

684

685

686

687

688

689