تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194512 / ڈاؤنلوڈ: 5162
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

تفسير راہنما (جلدششم)

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني

۳

آیت ۴۲

( وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ لاَ نُكَلِّفُ نَفْساً إِلاَّ وُسْعَهَا أُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ )

اور جن لوگوں نے ايمان اختيار كيا اور نيك اعمال كئے جم كسى نفس كو اس كى وسعت سے زيادج تكليف نھيں ديتے وہى لوگ جتنى ہيں اور اس ميں ہميشہ رہنے والے ہيں

۱_ بہشت جاودان، ان لوگوں كا ٹھكانہ ہے كہ جو آيات الہى پر ايمان لائیں اور نيك اعمال انجام ديں _

والذين ء امنوا و عملوا الصّلحت اولئك اصحاب الجنة هم فيها خلدون

آيت ۴۰ كى روشنى ميں''ء آمنوا'' كا متعلق آيات الہى ہيں _

۲_ ايمان اور عمل صالح كا ايك ساتھ ہونا ان ميں سے ہر ايك كے ثمر بخش ہونے كى شرط ہے_

والذينء امنوا و عملوا الصلحت ...اولئك اصحاب الجنة

۳_ معارف الہى پر اعتقاد اور دينى فرائض كى انجام دہى كے متعلق ہر انسان كى ذمہ دارى اس كى قدرت اور استطاعت كے مطابق ہوتى ہے_لا نكلف نفساً إلا وسعها

۴_ معارف دين كے بارے ميں اعتقاد ركھنے اورفرائض الہى كے انجام دينے ميں انسانوں كا مختلف توانائی وں سے بہرہ مند ہونا _والذين ء امنوا و عملوا الصلحت لا نكلف نفساً الا وسعها

۵_ شريعت الہي، ايك سہل اور آسان شريعت ہے_والذين ...لا نكلف نفساً الاّ وسعها

۶_ بہشت، ايك ابدى ٹھكانہ ہے كہ جس ميں اہل بہشت دائمى بقاء ركھتے ہيں _هم فيها خلدون

۷_ انسان، ابدى سعادت اور ايك جاودانہ زندگى كا خواہاں ہے_هم فيها خلدون

صلہ اور جزا كا وعدہ اسى صورت ميں آدمى كيلئے مؤثر اور ترغيب كا باعث بن سكتاہے كہ جب آدمى اس كا آرزومند ہو_

۴

انسان:انسان كى آرزوئيں ۷; انسان كى ذمہ دارى ۳; انسان كے ميلانات ۷; انسانوں ميں باہمى فرق ۴

اہل بہشت:اہل بہشت كى جاودانگى ۶

ايمان:ايمان اور عمل صالح ۲;ايمان كے اثرات ۲

بہشت:بہشت كى ابديت ۶، ۱

دين:دين كا سہل ہونا ۵

شرعى فريضہ:شرعى فريضے پر عمل ۴، ۳; شرعى فريضے كى شرائط ۳; فريضے كيلئے استطاعت ۴، ۳

عمل صالح:عمل صالح كے اثرات ۲

مؤمنين:مؤمنين كى عاقبت ۱

نيك لوگ:نيك لوگوں كى عاقبت ۱

آیت ۴۳

( وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الأَنْهَارُ وَقَالُواْ الْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَـذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلا أَنْ هَدَانَا اللّهُ لَقَدْ جَاءتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ وَنُودُواْ أَن تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ )

اور ہم نے ان كے سينوں سے ہر كينہ كو الگ كرديا _ ان كے قدموں ميں نہريں جارى ہوں گى اور وہ كہيں گے كہ شكر ہے پروردگار كا كہ اس نے ہميں يہاں تك آنے كا راستہ بتاديا ورنہ اس كى ہدايت نہ ہوتى تو ہم يہاں تك آنے كا راستہ بھى نہيں پاسكتى تھے_ بيشك ہمارے رسول سب دين حق لے كر ائے تھے تو پھر انھيں اواز دى جائیے گى كہ يہ وہ جنت ہے جس كا تمھيں تمھارے اعمال كى بناپر وارث بنايا گيا ہے

۱_ خداوند تعالي، اہل بہشت كے قلوب كو ہر قسم كے بغض اور كينہ سے پاك كردے گا_

۵

و نزعنا ما فى صدورهم من غل

''غل'' سے مراد كينہ ہے_

۲_ اہل بہشت كى زندگى صلح و سلامتى سے بھرپور اور جہنميوں كے جنگ و جدال جيسى الجھنوں سے پاك ہوتى ہے_

و نزعنا ما فى صدورهم من غل

جہنميوں كے باہمى نزاع كو ذكر كرنے كے بعد اہل بہشت كے دلوں كى بغض و كينہ سے پاكيزگى كو بيان كرنے كا مقصد، دونوں مقاموں كا خلوص و سچائی اور عداوت و كينہ توزى كے لحاظ سے موازنہ كرناہے_

۳_ عداوت اور كينہ توزى پختہ رذائل ميں سے ہيں اور ان كا مقابلہ كرنے كے لئے سعى و كوشش كى ضرورت ہے_

و نزعنا ما فى صدورهم من غل

انسان كو عداوت اور كينہ سے نجات دلانے كيلئے آيت كريمہ ميں كلمہ ''نزع'' (اكھاڑنا) استعمال كيا گيا ہے لہذا اس ميں مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ پايا جا سكتاہے_

۴_ دلوں سے كينہ اور عداوت دور كرنا ،ايك الہى قدر و منزلت ہے_و نزعنا ما فى صدورهم من غل

۵_ بہشت ميں داخل ہونے سے پہلے مؤمنين كے سينوں ميں بعض كينوں كا وجود اور بہشت ميں وارد ہونے كے ساتھ ہى ان سے خلاصي*_و نزعنا ما فى صدورهم من غل

۶_ بہشت ميں مسلسل بہتى ہوئي متعدد لبريز نہروں كا وجود_تجرى من تحتهم الانهر

''جرى الميزاب'' كى طرح يہاں جريان كا خود نہروں كى طرف نسبت ديا جانا نہروں كے پر اور لبريز ہونے سے حكايت كررہا ہے_

۷_ بہتى نہروں كے اوپر اہل بہشت كو مقام والا حاصل ہونا_تجرى من تحتهم الانهر

۸_ بہتى نہريں ، نيك كردار مؤمنين كى جزا ہيں _تجرى من تحتهم الانهر

۹_ اہل بہشت، بہشت ميں داخل ہونے اور وہاں كى نعمتوں كا مشاہدہ كرنے كے بعد ہدايت پانے اور بہشت ميں پہنچنے پر خداوند تعالى كا شكر بجا لاتے ہيں _و قالوا الحمد لله الذى هدانا لهذا

۱۰_ ہدايت الہى كے بغيربہشت جاودان تك رسائی ميسّر نہيں _و ما كنا لنهتدى لو لا ا ن هدانا الله

۱۱_ بہشت اور اس كى نعمات تك پہنچانے كيلئے خداوند

۶

متعال لوگوں كو ايمان اور اعمال صالح بجا لانے كى طرف ہدايت كرتاہے_قالوا الحمد لله الذى هدانا لهذا

مذكورہ بالا مفہوم كا اخذ ہونا اس بناپر ہے كہ جب گذشتہ آيت كے قرينہ سے ''ھدى نا'' كا متعلق ايمان اور عمل صالح ہوں اور ''لھذا'' كا ''لام'' ہدايت كے ہدف اور غايت كے بيان كيلئے ہو يعني:''هدانا إلى الايمان لنكون من اصحاب الجنة''

۱۲_ ايمان اور عمل صالح تك رسائی صرف ہدايت اور توفيق الہى كے سائے ميں ہى ميسّر ہے_و ما كنا لنهتدى لو لا ان هدانا الله

گزشتہ آيت كے قرينہ سے ''لنھتدي'' اور ''ھدى نا'' كا متعلق آيات الہى پر ايمان اور عمل صالح كى بجا آورى ہوسكتاہے يعني:ما كنا لنهتدى إلى الايمان و الا عمال الصالحه لو لا ان هدانا الله إلى ذلك

۱۳_ بہشتى نعمات تك رسائی حاصل كرنے كيلئے اہل بہشت كا اپنے اعمال پر اعتماد نہ كرنا_

و قالوا الحمدلله الذى هدانا لهذا و ما كنا لنهتدي

۱۴_ اہل بہشت پيغمبروں كى رسالت اور ان كے وعدوں كى سچّائی كو پاتے ہيں اور اسے قسميہ بيان كرتے ہيں _

لقد جاء ت رسل ربّنا بالحق

۱۵_ انبيائے الہى كى رسالت، بشر كى رشد و ہدايت كيلئے ہے_لقد جاء ت رسل ربّنا بالحق

مذكورہ بالا مطلب كلمہ ''ربّ'' سے استفادہ كرتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۱۶_ بہشت، خدا كى جانب سے نيك كردار مؤمنين پر فضل و كرم ہے اور يہ ان كى كاركردگى كے ہم پلہ جزا نہيں _

تلكم الجنه او رثتموها بما كنتم تعملون

خداوند تعالى نے ايك طرف سے تو بہشت كو اہل ايمان كى كاركردگى كى جزاء كے طور پر متعارف كرايا (بما كنتم تعملون) تو دوسرى جانب سے اسے ميراث (كسى چيز كا بلاعوض ہاتھ آنا) كا عنوان ديا تاكہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو پائے كہ بہشت كا عطا كيا جانا مؤمنين كے اعمال كے ہم پلہ نہيں بلكہ اس كى جانب سے تفضل ہے_

۱۷_ بہشت، خدا كے ہاں ايك عالى مقام ہے_ان تلكم الجنه

كلمہ ''تلكم'' كا استعمال، با وجود اس كے كہ اس كا مشار اليہ ''بہشت'' نزديك ہے، بہشت كى بلندى اور عظمت كى نشاندہى كرتاہے_

۷

۱۸_ بہشت ميں مؤمنين كا الہى نعمات سے بہرہ مند ہونا ان كے نيك اور مستمر كردار كا نتيجہ ہے_

و نودوا ان ...بما كنتم تعملون

۱۹_و روى عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انه قال: ما من احد الاّ و له منزل فى الجنة و منزل فى النار ...و المؤمن يرث الكافر منزله من الجنة فذلك قوله ''اورثتموها ...'' (۱)

جناب رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مروى ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: كوئي بھى ايسا نہيں مگر يہ كہ اسكے لئے بہشت ميں ايك منزل اور جہنم ميں ايك منزل موجود ہے ...اور مؤمن بہشت ميں كافر كى منزل ارث ميں ليتاہے اور قول خدا ''اورثتموھا ...'' كا معنى يہى ہے_

۲۰_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم (فى حديث) انه قال فى وصف ا هل الجنه: و الانهار تجرى من تحت مساكنهم و ذلك قول الله عزوجل ''تجرى من تحتهم الانهار ...'' (۲)

نبى اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مروى ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ايك طولانى حديث كے ضمن ميں اہل بہشت كى توصيف ميں فرمايا: نہريں ان كے گھروں كے نيچے سے جارى ہوں گى اور قول خدا ''تجرى من تحتهم الانهار ...'' كا معنى يہى ہے_

اخلاق:اخلاقى رذائل كا مقابلہ ۳

اقدار: ۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا فضل ۱۶; اللہ تعالى كى ہدايت ۱۰،۱۱،۱۲

انبياء:بعثت انبياء كى حكمت ۱۵; رسالت انبياء كى حقانيت ۱۴

اہل بہشت:اہل بہشت اور انبياء كا وعدہ ۱۴;اہل بہشت اور كينہ ۱; اہل بہشت بہشت ميں ۹;اہل بہشت كا ٹھكانہ ۷;اہل بہشت كا خلوص ۲;اہل بہشت كا شكر ۹;اہل بہشت كا عمل ۱۳; اہل بہشت كى زندگى ۲;اہل بہشت كى صفات ۱۳;اہل بہشت كى صلح ۲; اہل بہشت كى قسم ۱۴;اہل بہشت كے قلب كى پاكيزگى ۱، ۵;اہل بہشت كے مقامات ۷

اہل جہنم:اہل جہنم كا باہمى نزاع ۲

ايمان:ايمان كى طرف ہدايت ۱۱;ايمان كے عوامل ۱۲

____________________

۱) مجمع البيان، ج ۴ ص ۶۴۹; الدر المنثور ج/۷ ص ۳۹۴_

۲) كافى ج/۸ ص ۹۸ ج ۶۹; بحار الانوار ج ۸ ص ۱۶۰ ج ۹۸_

۸

بہشت:بہشت سے پہلے تزكيہ ۵;بہشت كى قدر و منزلت ۱۷; بہشت كى نعمات ۹، ۱۱، ۱۳، ۱۸ ; بہشت كى نہروں كا جارى ہونا ۶;بہشت كى نہريں ۷، ۸; بہشت ميں حقائق كا ظہور ۱۴; موجبات بہشت ۱۰، ۱۱، ۱۳،۱۶; بہشت ميں ورود كے اثرات ۵; بہشتى نہروں كى صفات ۶

تربيت:تربيت كے عوامل ۱۵

تزكيہ:تزكيہ كى قدر و منزلت ۴

رشد:رشد كے عوامل ۱۵

شكر:نعمت بہشت كا شكر ۹;نعمت ہدايت كا شكر ۹

عمل صالح:عمل صالح كى جزا ۱۸; عمل صالح كى طرف ہدايت ۱۱;عمل صالح كے اثرات ۱۶; عمل صالح كے موجبات ۱۲

كينہ:كينہ دور كرنے كى اہميت۳;كينہ دور كرنے كى قدر و منزلت ۴

مؤمنين:مؤمنين بہشت ميں ۵، ۱۸مؤمنين پر فضل خدا ۱۶; مؤمنين كا عمل صالح ۸;مؤمنين كى جزا ۸، ۱۶; مؤمنين ميں كينہ ۵

نيك لوگ:نيك لوگوں كى جزا ۸

ہدايت:ہدايت كے عوامل ۱۱،۱۲

۹

آیت ۴۴

( وَنَادَى أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقّاً فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقّاً قَالُواْ نَعَمْ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ )

اور جتنى لوگ جہنميوں سے پكار كر كہيں گے كہ جو كچھ ہمارے پروردگار نے ہم سے وعدہ كيا تھا وہ ہم نے تو پاليا كيا تم نے بھى حسب وعدہ حاصل كر ليا ہے _ وہ كہيں گے بيشك_ پھر ايك منادى آواز دے گا كہ ظالمين پر خدا كى لعنت ہے (۴۴)

۱_ اہل بہشت بہشت ميں وارد ہونے كے بعد بلند آواز كے ساتھ اہل دوزخ كو مخاطب قرار ديتے ہوئے ان كے ساتھ كلام كريں گے_و نادى اصحاب الجنة اصحاب النّار

''نداء'' يعنى پكارنا اور كسى كو اونچى آواز كے ساتھ بلانا_

۲_ اہل ايمان كو ديئے گئے الہى وعدوں كے پوراہونے كا اعلان، اہل بہشت كى طرف سے اہل جہنم كو اطلاع دينے كے ليئے ہوگا_و نادى ...ا ن قد وجدنا ما وعدنا ربنا حقّاً

۳_ اہل بہشت، جہنميوں كى سرزنش و ملامت كيلئے ان

سے آيات خدا كے جھٹلانے والوں كے متعلق وعيد الہى كے رونما ہونے كے بارے ميں سوال كريں گے_

و نادى ...فهل وجدتم ما وعد ربّكم حقاً

۴_ اہل جہنم كا اپنے بارے ميں الہى دھمكيوں كے پورا ہونے كا اہل بہشت كے سامنے اعتراف كرنا_

فهل وجدتم ما وعد ربّكم حقاً قالوا نعم

۵_ خداوند متعال كے وعدہ اور وعيد كا سرچشمہ اس كى ربوبيّت ہے اور ان كا مقصد انسان كى رشد و تربيت ہے_

۱۰

قد وجدنا ما وعدنا ربنا حقا فهل وجدتم ما وعد ربّكم حقا

۶_ ظالمين، خدا كى رحمت سے دور ہيں _ان لعنة الله على الظلمين

۷_ روز قيامت، ايك منادى ظالموں كے لعنت خدا ميں گرفتار ہونے كا اعلان كرنے پر مامور ہوگا_

فاذن مؤذن بينهم ان لعنة الله على الظلمين

۸_احمد بن عمر الحلاّل قال: سا لت ابا الحسن عن قوله تعالي: ''فاذن مؤذن بينهم ا ن لعنة الله على الظالمين'' قال: المؤذن امير المؤمنين عليه‌السلام (۱)

احمد بن عمر حلّال كہتے ہيں كہ ميں نے امام رضاعليه‌السلام سے آيت ''فاذن مؤذن ...'' كے بارے ميں سوال كيا تو آپعليه‌السلام نے فرمايا: وہ مؤذن حضرت اميرالمؤمنينعليه‌السلام ہيں _

آيات خدا:آيات خدا كے جھٹلانے والوں كا عذاب ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا وعدہ ۵; اللہ تعالى كى دھمكيوں كا تحقق ۴; اللہ تعالى كى ربوبيت ۵; اللہ تعالى كى لعنت ۷; اللہ تعالى كى وعيد۵; اللہ تعالى كى وعيد كا پورا ہونا ۳; اللہ تعالى كے وعدے كا پورا ہونا ۲

اہل بہشت:اہل بہشت اور اہل جہنم ۱، ۲، ۳;اہل بہشت بہشت ميں ۱;اہل بہشت كا سوال ۱،۳;اہل بہشت كا كلام كرنا ۱،۲;اہل بہشت كى طرف سے كى جانے والى ملامتيں ۳

اہل جہنم:اہل جہنم اور اہل بہشت ۴;اہل جہنم كا اقرار ۴;اہل جہنم كى سرزنش ۳

بہشت:بہشت كا وعدہ ۲;بہشت كى نعمات ۲ تربيت:تربيت كے عوامل ۵

رشد:رشد كے عوامل ۵

ظالمين:ظالمين پر لعنت ۷;ظالمين قيامت كے دن ۷

قيامت:قيامت كے دن ندا ۷لعنت:لعنت كے مشمولين ۷

محرومين:رحمت خدا سے محروم لوگ ۶

مؤمنين:مؤمنين بہشت ميں ۲

____________________

۱) كافي، ج/۱ ص ۴۲۶ ح ۷۰، نور الثقلين ج/۲ ص ۳۲ ج ۱۲۲_

۱۱

آیت ۴۵

( الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجاً وَهُم بِالآخِرَةِ كَافِرُونَ )

جو راہ خدا سے روكتے تھے اور اس ميں كجى پيدا كيا كرتے تھے اور آخرت كے منكر تھے(۴۵)

۱_ راہ خدا (دين و معارف الہي) سے روگردانى كرنے والے ظالمين كے زمرہ ميں سے ہيں _

ان لعنة الله على الظلمين_ الذين يصدون عن سبيل الله

''يصدون'' كا مصدر ''صدّ'' ہے كہ جو ''روگردانى كرنا'' كے معنى ميں بھى ہوسكتاہے اور ''ركاوٹ بننے'' كے معنى ميں بھى پہلى صورت ميں يصّدون فعل لازم ہے اور دوسرى صورت ميں فعل متعدي، مندرجہ بالا مطلب پہلى صورت كى بناپر ہى اخذ كيا گيا ہے_

۲_ لوگوں كو راہ خدا كے ساتھ ملحق ہونے سے روكنے والے، ظالم ہيں _

ان لعنة الله على الظلمين الذين يصدون عن سبيل الله

يہ مفہوم اس بنا پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''يصدّون'' كہ جو ''صدّ'' سے ہے كو بمعنى ''روكنا'' ليں اس صورت ميں ''الناس'' جيسا كوئي كلمہ اس كا مفعول بنے گا كہ جو واضح ہونے كى وجہ سے كلام ميں نہيں لايا گيا_

۳_ راہ خدا كو كج اور ٹيڑھاظاہر كرنے كے درپے افراد ظالمين كے گروہ ميں سے ہيں _

ان لعنة الله على الظلمين، الذين ...يبغونها عوجاً

''بغي'' چاہنے اور جستجو كرنے كے معنى ميں ہے اور ''يبغونھا'' ميں ''ھا'' كے ہمراہ ''لام'' مقدر ہے اور ''عوجاً'' (كجى و انحراف) مفعول بہ ہے يعني: وہ لوگ كہ جو دين خدا كيلئے كجى پيدا كرنے كى جستجو ميں ہوتے ہيں ، چاہے خود معارف دين ميں ہى ايسے موارد كى جستجو ميں ہوں كہ جنہيں انحرافى نكات كے طور پر ظاہر كر پائیں يا يہ كہ دين كے حقائق ميں تحريف كرتے ہوئے انہيں انحرافى مسائل ميں تبديل كرنے كے درپے ہوں _ البتہ مذكورہ بالا مطلب كى اساس پہلا احتمال ہى ہے_

۴_ راہ خدا كو كج اور منحرف كرنے كے در پے لوگوں كا شمار ظالمين كے زمرہ ميں ہوتاہے اور وہى روز قيامت لعنت خدا كے مشمول قرار پائیں گے_

۱۲

ان لعنة الله على الظالمين الذين يبغونها عوجاً

مطلب بالا كى اساس احتمال دوم ہے كہ جو گزشتہ مطلب كى وضاحت كيلئے دين ميں كجى پيدا كرنے كے انداز كى تشريع كے ضمن ميں بيان كيا گيا_

۵_ راہ خدا ہر قسم كى كجى اور انحراف سے پاك ہے_ان لعنة الله على الظلمين_ الذين ...يبغونها عوجا

۶_ قيامت كو جھٹلانے والے، ظالم ہيں اور روز قيامت رحمت خدا سے محروم ہوں گے_

ان لعنة الله على الظلمين_ الذين ...و هم بالاخرة كفرون

۷_ راہ خدا سے روگردانى كرنے والے اور لوگوں كو ائین الہى كے ساتھ پيوستہ ہونے سے روكنے والے، نيز راہ خدا كو منحرف اور كج ظاہر كرنے والے، روز قيامت رحمت خدا سے محروم ہوں گے_

ان لعنة الله على الظلمين، الذين يصدون عن سبيل الله و يبغونها عوجاً

۸_ بعض لوگ قيامت كو قبول نہ كرنے كى وجہ سے دين خدا كو منحرف خيال كرتے ہوئے اس سے روگردان ہوجاتے ہيں _

الذين يصدون عن سبيل الله و يبغونها عوجاً و هم بالآخرة كفرون

مندرجہ بالا مطلب كا اخذ ہونا اس بنياد پر ہے كہ جملہ''و هم بالاخرة كفرون'' جملہ حاليہ اور مقام تعليل ميں ہو كہ ايسے جملے كيلئے حال معلّلہ كى اصطلاح استعمال كى جاتى ہے_ اس بناء پر آيت ميں اس معنى كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ: بعض افراد قيامت كو نہ ماننے كى وجہ سے يہ خيال كرتے ہيں كہ جس دين ميں مردوں كے زندہ ہونے كى بات كى جائیے وہ ايك بے بنياد اور منحرف دين ہے لہذا اس سے روگردان ہوتے ہوئے دوسروں كو بھى اس كے ساتھ ملحق ہونے سے روكتے ہيں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اخروى رحمت ۶;اللہ تعالى كى اخروى لعنت ۴;اللہ تعالى كى رحمت سے محروميت ۷

دين:دين سے روگرداني۱;دين سے روگردانى كے اسباب ۸;دين كى خصوصيت ۵

راہ خدا:راہ خدا سے روكنے والے ۷;راہ خدا سے روگردانى ۱; راہ خدا سے روگردانى كرنے والے ۷;راہ خدا سے ممانعت ۲، ۴;راہ خدا كو بد ظاہر كرنا ۳، ۴، ۷ ; راہ خدا كى خصوصيت ۵

رحمت خدا سے محروم لوگ :۶،۷

ظالمين: ۱، ۲، ۳، ۴، ۶

۱۳

ظالمين قيامت ميں ۴

ظلم:ظلم كے موارد ۲، ۶

قيامت:تكذيب قيامت كا ظلم ۶; تكذيب قيامت كے

اثرات ۸;قيامت اور دين كو جھٹلانے والے ۸; قيامت كو جھٹلانے والوں كى بصيرت ۸; منكرين قيامت كى محروميت ۶

لعنت:لعنت كے مشمولين ۴

آیت ۴۶

( وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌ وَعَلَى الأَعْرَافِ رِجَالٌ يَعْرِفُونَ كُلاًّ بِسِيمَاهُمْ وَنَادَوْاْ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَن سَلاَمٌ عَلَيْكُمْ لَمْ يَدْخُلُوهَا وَهُمْ يَطْمَعُونَ )

اور ان كے درميان پردہ ڈال ديا جائیے گا اوراعراف پر كچھ لوگ ہوں گے جو سب كو ان كى نشانيوں سے پہچان ليں گے اور اصحاب جنت كو آواز ديں گے كہ تم پر ہمارا سلام_ وہ جنت ميں داخل نہ ہوئے ہوں گے ليكن اس كى خواہش ركھتے ہوں گے

۱_ اہل بہشت اور اہل جہنم كے درميان حجاب اور فاصلے كا وجود_و بينهما حجاب

۲_ اہل بہشت اور اہل جہنم كے درميان حائل حجاب كے فراز پر بلند مرتبہ اشخاص (اصحاب اعراف) موجود ہوں گے_

و بينهما حجاب و على الاعراف رجال

ہر بلند اور مرتفع چيز كے بالائی حصّوں كو ''عرف''

كہتے ہيں اس كى جمع ''اعراف'' ہے (لسان العرب)'' الاعراف ''ميں ''ال'' مضاف اليہ كا جانشين ہے يعني:و على اعراف الحجاب رجال _

۳_ اہل اعراف، قيامت كے دن حاضر تمام انسانوں پر بلند مقام سے ناظر ہوں گے_

و على الاعراف رجال يعرفون كلا بسيمهم

اصحاب اعراف كا يوں وصف بيان كيا جانا كہ وہ اہل بہشت اور اہل جہنم كے درميان حائل بلندى پر مستقر ہيں ، اس مطلب كو ظاہر كرتاہے كہ وہ ميدان قيامت ميں موجود تمام افراد پر اشراف ركھتے ہيں اور ان پر نظارت كرتے ہيں _

۱۴

۴_ اصحاب اعراف، خداوند متعال كى بارگاہ ميں ايسے بلند مرتبہ مؤمنين ہيں كہ جن كا مقام دوسرے مؤمنين سے برتر ہے_

و على الاعراف رجال يعرفون كلاً بسيمهم و نادوا اصحاب الجنة ا ن سلم عليكم

اس لحاظ سے كہ اصحاب اعراف ايك ايسے مقام پر كھڑے ہيں كہ جہاں سے وہ سب لوگوں كو زير نظر ركھتے ہوئے ہر شخص يا گروہ كو ان كى مخصوص علامات سے پہنچانتے ہيں اور ميدان قيامت ميں اہل بہشت كے ساتھ كلام كرتے ہيں اور ان تك بہشت ميں داخل ہونے كا فرمان پہنچاتے ہيں اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ دوسرے مؤمنين سے برتر مقام كے حامل ہيں _

۵_ قيامت كے ميدان ميں موجود امتوں اور گروہوں (چاہے وہ بہشتى ہوں يا جہنمي) كيلئے مخصوص علامات ہيں _

و على الاعراف رجال يعرفون كلا بسيمهم

كلمہ ''سيما'' كا معنى علامت يا نشانى ہے_

۶_ اصحاب اعراف روز قيامت ہر امت اور گروہ كو ان كى مخصوص نشانيوں سے پہچان ليں گے_يعرفون كلاً بسيمهم

۷_ اصحاب اعراف، جنت ميں ورود كے منتظر مؤمنين پر بلند آواز سے درود بھيجيں گے_و نادوا اصحاب الجنة ان سلام عليكم

جملہ ''سلم عليكم'' ايك انشائی جملہ بھى ہوسكتاہے اور مؤمنين كيلئے موجود امن و سلامتى سے اخبار بھي، مذكورہ بالا مطلب كى اساس احتمال اوّ ل ہے_

۸_ اصحاب اعراف، بہشت كى طرف رواں مؤمنين كو بلند آواز سے امن و سلامتى كى خوشخبرى ديں گے_

و نادوا اصحاب الجنّة ان سلام عليكم

مذكورہ بالا مفہوم كى بنياد اس پر ہے كہ جب جملہ ''سلم عليكم'' كو ايك اخبارى جملہ جانا جائیے_

۹_ اہل بہشت، بہشت ميں ورود كا وقت آنے پر، اپنى سرنوشت كے بارے ميں پريشان ہوں گے_لم يدخلوها و هم يطعمون

مندرجہ بالا مفہوم كى اساس يہ ہے كہ جملہ''لم يدخلوها'' اور ''يطمعون '' ميں ضمير فاعل''اصحاب الجنّة'' كى طرف پلٹائی جائیے كہ اس صورت ميں جملہ''لم يدخلوها'' ''اصحاب الجنّة'' كيلئے حال شمار ہوگا_ قابل ذكر نكتہ يہ ہے كہ جملہ''يطمعون'' (يعنى اميد ركھتے ہيں ) ميں اہل بہشت كے اضطراب كى طرف اشارہ ہے_ يعنى پريشان ہيں كہ مبادا بہشت ميں داخل ہونے سے روك لئے جائیں _

۱۵

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام و قد سئل عن قول الله عزوجل ''و بينهما حجاب'' فقال سور بين الجنة والنار (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے روايت نقل كى گئي ہے كہ آيت ''و بينھما حجاب'' ميں كلمہ حجاب كے معنى كے بارے ميں سوال كے جواب ميں انہوں نے فرمايا: بہشت اور جہنم كے درميان ايك ديوار ہے

۱۱_قال الصادق عليه‌السلام : ...يعرف الائمة عليه‌السلام اوليائهم و اعدائهم بسيماهم و هو قوله تعالي: و على الاعراف رجال (و هم الائمة عليه‌السلام ) يعرفون كلا بسيماهم ...''(۲) حضرت امام صادقعليه‌السلام نے فرمايا: كہ ائیمہعليه‌السلام اپنے دوستوں اور دشمنوں كو ان كى پيشانيوں سے پہچانتے ہيں چنانچہ قول خدا ''اعراف پر اشخاص ہيں (كہ وہ ائیمہ ہى ہيں ) كو جو ہر ايك كو اس كى پيشانى سے پہچان ليتے ہيں '' كا مطلب يہى ہے_

۱۲_بريد العجلى قال: سا لت ابا جعفر عليه‌السلام عن قول الله : ''و على الاعراف رجال ...'' قال: صراط بين الجنّة والنار (۳)

بريد عجلى كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام باقرعليه‌السلام سے اعراف كے بارے ميں سوال كيا توآپعليه‌السلام نے فرمايا: اعراف بہشت اور جہنم كے درميان ايك راہ ہے

۱۳_انس بن مالك عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال ا ن مؤمنى الجن لهم ثواب و عليهم عقاب، فسا لناه عن ثوابهم فقال: على الاعراف و ليسوا فى الجنّة مع امة محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فسا لناه و ما الاعراف؟ قال: حائط الجنة تجرى فيه الانهار و تنبت فيه الاشجار والثمار (۴)

انس بن مالك كا بيان ہے: كہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا مؤمن جنّات كيلئے ثواب و عقاب ہے،ہم نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے سے ان كے ثواب كے بارے ميں پوچھا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: وہ اعراف پر ہيں اور جنت ميں امت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ نہيں ہيں ہم نے سوال كيا اعراف كيا ہے؟ فرمايا: بہشت كى ديوار ہے جس ميں نہريں جارى ہيں اور درخت اور پھل اگتے ہيں _

۱۴_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : الاعراف كثبان بين الجنّة والنّار فيوقف عليها كل نبّى و كل خليفة نبّى مع المذنبين من اهل زمانه ...و قد سبق المحسنون إلى الجنّة فيقول ذلك الخليفة للمذنبين الواقفين معه: انظروا الى اخوانكم المحسنين قد سبقوا الى الجنّة فيسلم المذنبون عليهم و ذلك قوله ''و نادوا اصحاب الجنّة ا ن

____________________

۱)تاويل الايات الظاہرہ ص ۱۸۲_۲)تفسير قمى ج/۲ ص ۳۸۴: نور الثقلين ج/۲ ص ۳۲ ح ۱۲۶_

۳)بصاءر الدرجات صفار ص ۴۹۶ ج ۵ ب ۱۶: تفسير برھان ج ۲ ص ۱۸ ح ۸ _۴) الدر المنثور ج/۳ ص ۴۶۵_

۱۶

سلام عليكم'' ثم اخبر تعالي: إنهم ''لم يدخلوها و هم يطمعون'' يعنى هؤلاء المذنبين لم يدخلوا الجنة، و هم يطمعون ان يدخلهم الله ايّاها بشفاعة النبّى والامام .(۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مروى ہے كہ اعراف بہشت اور جہنم كے درميان ٹيلے ہيں كہ جہاں ہر پيغمبر اور جانشين پيغمبر كو ان كے زمانے كے گناہ گاروں كے ہمراہ ٹھہراتے ہيں ...در حالانكہ نيك افراد جنت ميں پہنچ چكے ہوتے ہيں ، پس جانشين پيغمبر اپنے ہمراہ گناہ گاروں سے كہتاہے: اپنے نيك بھائی وں كى طرف ديكھو كہ وہ تم سے پہلے جنت ميں جا چكے ہيں تب گناہ گار لوگ ان كو سلام كہيں گے_ قول خدا ''و نادوا اصحاب الجنة ا ن سلام عليكم'' كا مطلب يہى ہے، پھر خداوند متعال نے خبر دى ہے ''لم يدخلوھا و ھم يطمعون'' يعني: يہ گناہ گارلوگ ابھى تك بہشت ميں داخل نہيں ہوئے ہيں ليكن اميد وار ہيں كہ خدا انہيں پيغمبر اور امام كى شفاعت سے بہشت ميں لے جائیے

۱۵_حارث عن ابى عبدالله عليه‌السلام قال: سا لته بين الايمان والكفر منزلة؟ فقال نعم و منازل ...و بينهما قوله ''و على الاعراف رجال'' (۲)

حارث كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے سوال كيا آيا ايمان اور كفر كے درميان كوئي مرتبہ موجود ہے؟فرمايا: ہاں بلكہ كئي مراتب ہيں ان ميں سے ايك (اصحاب اعراف پر اعتقاد ہے) كہ خدا نے فرمايا:''وعلى الاعراف رجال''

اصحاب اعراف:اصحاب اعراف قيامت كے دن ۳، ۶;اصحاب اعراف كا اشراف ۳; اصحاب اعراف كا سلام ۷;اصحاب اعراف كا علم ۶;اصحاب اعراف كى بشارت ۸; اصحاب اعراف كے مقامات ۲، ۴

امتيں :روز قيامت امتوں كى علامت ۵، ۶

اہل بہشت:اہل بہشت كى اميد ۹;اہل بہشت اور اہل جہنم كا حجاب ۱،۲ ;اہل بہشت كى علامات ۵;;اہل بہشت كى پريشانى ۹;اہل بہشت كے مقامات ۹

اہل جہنم:اہل جہنم كى علامت ۵

بہشت:بہشت ميں امن و امان ۸;بہشت ميں سلامتى ۸

مقربين: ۴مؤمنين:مؤمنين پر سلام ۷; مؤمنين قيامت كے دن ۷، ۸ ; مؤمنين كو بشارت ۸; مؤمنين كے مقامات ۴

____________________

۱) تفسير تبيان ج/۴ ص ۴۱۱: مجمع البيان ج/۴ ص ۶۵۳_

۲)تفسير عياشى ج/۲ ص ۱۱ ج/۱۳۳، بحار الانوار ج/۶۹ ص ۱۶۶ ح/۳۲_

۱۷

آیت ۴۷

( وَإِذَا صُرِفَتْ أَبْصَارُهُمْ تِلْقَاء أَصْحَابِ النَّارِ قَالُواْ رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ) .

اور پھر جب ان كى نظر جہنم والوں كى طرف مڑجائیے گى تو كہيں گے كہ پروردگار ہم كو ان ظالمين كے ساتھ نہ قرار دينا

۱_ روز قيامت اہل جہنم كى سنگين اور ناگوار حالت_و إذا صرفت ابصارهم تلقاء اصحاب النار قالوا ربنا

اہل دوزخ كو ديكھ كر اہل بہشت كى ناراحتى اور اس ناخواستہ مشاہدہ كے بعد ان كى دعا كا بيان اہل جہنم كى مشكل حالت كى نقشہ كشى كررہاہے_

۲_ جہنم ميں ، ايك انتہائی ہولناك منظرو إذا صرفت ابصارهم تلقاء اصحاب النار قالو ربّنا

۳_ راہيان بہشت، روز قيامت اہل دوزخ كے ہولناك اور ناگوار منظر كا مشاہدہ كريں گے_

و إذا صرفت ابصارهم تلقاء اصحاب النار قالوا ربّنا

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''ابصرھم'' اور ''قالوا'' كى ضمير گزشتہ آيت ميں مذكور ''اصحاب الجنة'' كى طرف پلٹائی جائیے_

۴_ اہل بہشت كى جانب سے اہل دوزخ كا مشاہدہ غير ارادى ہے_و إذا صرفت ابصرهم تلقا اصحاب النّار

فعل ''صرفت'' كا مجہول آنا ہى مذكورہ بالا مطلب كى دليل ہے_

۵_ راہيان بہشت اہل دوزخ كى ناگوار حالت اور دوزخ كے ہولناك منظر كا مشاہدہ كرنے كے بعد دعا كريں گے_

و اذا صرفت ابصارهم تلقاء اصحاب النار قالوا ربّنا

۶_ خدا كے حضور اہل بہشت كى دعا كہ ستمگر دوزخيوں كے پاس ان كا ٹھكانہ نہ ہو_

و إذا صرفت ...قالوا ربّنا لا تجعلنا مع القوم الظلمين

۷_ بہشت ميں جانے والے بہشت ميں داخلے كى اميد

۱۸

كے باوجود، اہل دوزخ كے ساتھ ملحق ہونے كے ڈر سے مضطرب ہيں _ربّنا لا تجعلنا مع القوم الظلمين

۸_ اہل بہشت كى نظر ميں ظالم اہل دوزخ ،ناپسنديدہ لوگ ہيں _ربَّنا لا تجعلنا مع القوم الظلمين

اہل بہشت آتش جہنم ميں گرفتار نہ ہونے كى خواہش كا اظہار ظالمين سے دورى كى دعا كے ذريعے كرتے ہيں _ اس سے معلوم ہوتاہے كہ اہل بہشت قيامت كے دن خود ظالمين سے بھى متنفر ہيں _

۹_ آتش جہنم ميں گرفتار ہونا، ظالم ملّتوں اور قوموں كا انجام ہے_

إذا صرفت ابصارهم تلقاء اصحاب النار قالوا ربّنا لا تجعلنا مع القوم الظلمين

۱۰_ ستمگري، تمام اہل دوزخ كى ايك مشتركہ خصوصيت ہے_

إذا صرفت ابصارهم تلقاء اصحاب النار قالوا ربّنا لا تجعلنا مع القوم الظلمين

۱۱_ اہل اعراف، غير ارادى طور پر اہل دوزخ كى ناپسنديدہ حالت كا مشاہدہ كريں گے_

و إذا صرفت ابصارهم تلقاء اصحاب النار

مندرجہ بالا مفہوم اس صورت ميں درست ہوگا كہ جب ''ابصرھم'' اور ''قالوا'' كى ضمير سے مراد اہل اعراف ہوں _

۱۲_ اہل دوزخ كى حالت زار كا مشاہدہ اہل اعراف كيلئے بارگاہ خدا ميں اہل دوزخ جيسے انجام ميں مبتلا نہ ہونے كے بارے ميں دعا كا باعث بنتاہے_إذا صرفت ابصارهم تلقا اصحاب النار قالوا ربنا لا تجعلنا مع القوم الظلمين

۱۳_ اہل اعراف كى نظر ميں ستمگر اہل دوزخ ،ناپسنديدہ لوگ ہيں _ربّنا لا تجعلنا مع القوم الظالمين

اصحاب اعراف:اصحاب اعراف اور اہل جہنم ۱۱، ۱۲، ۱۳;اصحاب اعراف قيامت ميں ۱۱;اصحاب اعراف كى دعا ۱۲

اہل بہشت:اہل بہشت اور اہل جہنم ۳، ۴، ۵، ۸ ; اہل بہشت كى اميد ۷;اہل بہشت كى پريشانى ۷;اہل بہشت كى دعا ۵، ۶;اہل بہشت قيامت ميں ۳، ۵، ۷

اہل جہنم:اہل جہنم سے نفرت ۸، ۱۳;اہل جہنم كا ظلم ۱۰;اہل جہنم كى اخروى مشكلات ۱; اہل جہنم كى صفات ۱۰;اہل جہنم كى مشكلات ۱۵، ۱۱، ۱۲;اہل جہنم كى ہولناكى ۵; ظالم اہل جہنم ۶، ۸;قيامت كے دن

۱۹

اہل جہنم۱ ;قيامت كے دن اہل جہنم كى رؤيت ۳، ۴، ۵

جہنم:جہنم كا منظر ۲،۵;جہنم كى صفات ۲;جہنم كى ہولناكى ۲، ۳

خوف :خوف كے آثار ۱۲

دعا:موجبات دعا ۱۲

ظالم اقوام :ظالم اقوام كى عاقبت ۹

آیت ۴۸

( وَنَادَى أَصْحَابُ الأَعْرَافِ رِجَالاً يَعْرِفُونَهُمْ بِسِيمَاهُمْ قَالُواْ مَا أَغْنَى عَنكُمْ جَمْعُكُمْ وَمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ )

اور اعراف والے ان لوگوں كو جنھيں وہ نشانيوں سے پہچانتے ہوں گے آواز ديں گے كہ آج نہ تمھارى جماعت كام ائی اور نہ تمھارا غرور كام آيا

۱_ قيامت كے دن مستكبر اور كفر پيشہ گروہ اپنى مخصوص علامات كے ساتھ حاضر ہوں گے_

و نادى اصحاب الاعراف رجالاً يعرفونهم بسيمهم

۲_ اصحاب اعراف، روز قيامت مستكبر اور كفر پيشہ گروہوں كو ان كى علامات سے پہچان ليں گے_يعرفونهم بسيمهم

۳_ اصحاب اعراف، روز قيامت مستكبر اور كفر پيشہ گروہوں كو مخاطب قرار ديتے ہوئے دور سے ان

كے ساتھ كلام كريں گے_و نادى اصحاب الاعراف رجالاً

۴_ اصحاب اعراف، اہل كفر كو ان كے مادى وسائل اور دنيوى قدرتوں كے بے ثمر ہونے كے اعتبار سے ناكام كہتے ہوئے سرزنش كريں گے_قالو ما ا غنى عنكم جمعكم و ما كنتم تستكبرون

۵_ روز قيامت گناہوں كا گناہ گاروں كيلئے علامت كى

۲۰

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

كہ عوام سے باطل خيالات كو اكھاڑ پھينكيں تا كہ ان ميں ايمان كى راہيں فراہم ہوسكے_

۱۳ _ دينى حقائق تك پہنچنے كے لئے لوگوں كو حدسيات اور گمان سے روكنا ان ميں ايمان كا راستہ ہمواركرنے كى بنيادى شرط ہے _أفتطمعون ان يؤمنوا لكم ان هم الا يظنون

يہ جملہ''ان ہم الا يظنون'' بھى ما قبل جملوں كى طرح يہوديوں كے ايمان نہ لانے كے علل و اسباب بيان كررہاہے _ پس يہ جملہ اس مفہوم كو پہنچا رہاہے كہ جب تك لوگ دينى حقائق تك پہنچنے كے لئے حدسيات اور گمان پر عمل پيرا رہيں گے ان سے ايمان كى توقع كرنا بے جاہے_ يہ دعوت دينے والوں كى ذمہ دارى ہے كہ ان كو اس روش سے باز ركھيں تا كہ ان ميں حقيقى ايمان كى بنياديں فراہم ہوجائيں _

انسان: انسانوں كى ذمہ دارى ۸

ايمان: ايمان كى راہيں ہموار كرنا ۱۲،۱۳

بے جا توقعات: ۶،۷

تفسير بالرائے : تفسير بالرائے سے اجتناب ۱۱

تورات: تورات پر جھوٹ باندھنا ۴; تورات كى تعليمات سے جہالت ۳

دين: دين سے شبہات دور كرنے كى اہميت ۱۲; دين كى حفاظت ۱۲

شناخت: شناخت ميں گمان اور ظن۹

عقيدہ: عقيدہ ميں گمان ۷،۱۳

علمائے يہود: علمائے يہود كى دشمنى ۱

كتب سماوي: كتب سماوى كى تعليمات ۱۰; كتب سماوى كى تفسير ۱۱; كتب سماوى كا پاك و مبرا ہونا ۱۰; كتب سماوى كے فہم و ادراك كى روش ۹; كتب سماوى كا فہم و ادراك۸

يہود: يہودى عوام كى ناخواندگى ۲،۶; يہودى عوام كى جہالت ۳،۶; يہودى عوام كا خيال پر داز ہونا ۵ ، ۷; يہودى معاشرے كے طبقات۱; يہودى عوام كا عقيدہ ۴،۵،۶،۷; يہودى عوام ۱; يہودى عوام او ر تورات ۳،۴،۶; يہودى عوام اور آسمانى كتابيں ۴; صدر اسلام كے يہود ۱

۲۶۱

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِندِ اللّهِ لِيَشْتَرُواْ بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا يَكْسِبُونَ ( ۷۹ )

وائے ہوان لوگوں پرجو اپنے ہاتھ سے كتاب لكھ كر يہ كہتے ہيں كہ يہ خدا كى طرف سے ہے تا كہ اسے تھوڑےدام ميں بيچ ليں _ان كے لئے اس تحرير پربھى عذاب ہےاور اس كى كمائي پر بھى (۷۹)

۱ _ مختلف افكار و نظريات كو اللہ كى كتاب اور دينى قوانين كا عنوان دے كر لكھنا جرم، گناہ كبيرہ اور عذاب الہى كا باعث ہے_فويل للذين يكتبون فويل لهم مما كتبت ايديهم

'' ويل'' وہ لفظ ہے كہ انسان جب عذاب ميں مبتلا ہوتاہے تو زبان پر جارى كرتاہے _ بنابريں ''فويل للذين ...'' سے مراد بدعت ايجاد كرنے والوں كا عذاب ميں مبتلا ہونا ہے_

۲ _ مختلف افكار و نظريات كو آسمانى كتاب يا فرامين الہى كا عنوان دے كر نشر و اشاعت كرنا حرام، گناہ كبيرہ اور عذاب الہى كا موجب ہے _فويل للذين ...ثم يقولون هذامن عند الله

۳ _ اپنے ذاتى نظريات اور افكار كو آسمانى كتاب كا عنوان دے كر نشر و اشاعت كرنا تحرير كرنے كى نسبت شديد طور پر حرام ہے _ثم يقولون هذا من عندالله يہ جملہ ''فويل للذين ...'' اپنى خيال بافيوں كو آسمانى كتاب كا عنوان دے كر لكھنے كى حرمت كو بيان كررہاہے جبكہ جملہ'' يقولون ...'' اس كى نشر و اشاعت كى حرمت كو بيان كررہاہے_ دوسرا جملہ جو '' ثم'' كے ساتھ بيان ہوا ہے يہاں تراخى رتبہ كے لئے ہے نہ كہ تراخى زمانى كے لئے اور يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ان امور كى نشر و اشاعت لكھنے كى نسبت زيادہ شديد طور پر حرام ہے_

۴ _ عامة الناس كا دين اور آسمانى كتابوں كے بارے ميں خيال بافيوں كا شكار ہونا علمائے سوء كے كردار اور تحريف كے عمل كا نتيجہ ہے _و منهم اميون فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم

ما قبل آيت جو لوگوں كى آسمانى كتاب كے بارے ميں جہالت كے عنوان سے تھى اس پر جملہ ''فويل للذين ...'' كى تفريع گويا يہ معنى دے رہى ہے كہ بدكردار اور تحريف كرنے والے علماء كا عوام كى جہالت اور خرافات كى طرف رجحانات

۲۶۲

ميں بہت اہم كردار ہے_

۵ _ كچھ يہودى علماء عوام كے سامنے اپنى خيال بافيوں اور خرافات كو اللہ تعالى كى جانب سے آنے والے حقائق ( معارف اور احكام و غيرہ) كے طور پر پيش كرتے تھے_ فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم ثم يقولون هذا من عند الله ''بايدھم _ اپنے ہاتھوں سے '' سے يہ جملہ اس بات پر تاكيد ہے كہ علمائے يہود كتاب الہى كے عنوان سے جو كچھ لكھتے تھے وہ ان كى اپنى انشاء پردازياں ہوتى تھيں _ ان جملوں كى طرح ''يقولون بافواہھم'' اور ''نظرتہ بعيني'' و غيرہ و غيرہ

۶_ علمائے يہود كا اپنے خودساختہ افكار و نظريات كو آسمانى كتاب كے طور پر پيش كرنے كا مقصد دنياوى متاع ( مال ، رياست، جاہ و جلال و غيرہ) كا حصول تھا_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۷ _ يہودى عوام اپنے علماء كى تحريفات اور بدعتوں كے خريدار تھے_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۸ _ بعض يہودى علماء دين بنانے والے اور بدعت ايجاد كرنے والے افراد تھے_فويل للذين يكتبون الكتاب بايديهم

۹ _ دين ساز اور بدعت ايجاد كرنے والے يہودى علماء عذاب الہى سے دوچار ہوں گے _فويل للذين يكتبون الكتاب فويل لهم مما كتبت ايديهم

۱۰ _ تحريف كرنے والے اور بدعت ايجاد كرنے والے يہودى علماء اپنے عوام كى گمراہى كى راہيں ہموار كرنے والے تھے_ثم يقولون هذا من عند الله ليشتروا به ثمناً قليلاً

۱۱ _ دين سازى اور بدعتوں سے حاصل ہونے والى درآمد حرام اور عذاب الہى كا موجب ہے_وويل لهم مما يكسبون ''مما يكسبون'' ميں موجود ''ما'' موصولہ ممكن ہے اس درآمد كى طرف اشارہ ہو جس كا ذكر اس عبارت ميں ہے ''ليشتروا به ثمناً قليلاً '' اور يہ بھى ممكن ہے كہ اس سے مطلقاً ناپسنديدہ اعمال و كردار مراد ہو ، مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناپر ہے_

۱۲ _ بدعتيں ايجاد كركے يا دين سازى كے عمل سے جتنى بھى كمائي حاصل كى جائے اور جس قدر بھى زيادہ ہو انتہائي ناچيز اور بے قيمت ہے_ليشتروا به ثمنا قليلاً ظاہر يہ ہے كہ ''قليلاً'' ، ''ثمناً'' كے لئے توضيحى صفت ہے پس ثمناً قليلاً كا معنى يہ ہے كہ يہ قيمت جو دين سازى كے مقابل حاصل كى جائے ناچيز ہے اگر چہ ظاہراً يہ قيمت بہت زيادہ ہى ہو_

۱۳ _ بدعت ايجاد كرنے والوں اور دين ساز افراد كے لئے محرك اور ترغيب ،مادى اور دنياوى مفادات كى

۲۶۳

كشش ہے_ليشتروا به ثمناً قليلاً

۱۴ _ حرام كاموں كے مقابل حاصل ہونے والى كمائي يا اموال حرام ہيں _و ويل لهم مما يكسبون

۱۵ _ زمانہ بعثت ميں كتاب اور كتابت كا فن موجود تھا_يكتبون الكتاب بايديهم

۱۶ _و قيل كتابتهم بايديهم انهم عمدوا الى التوراة و حرفوا صفة النبي(ص) ليوقعوا الشك بذلك للمستضعفين من اليهود و هو المروى عن ابى جعفر عليه‌السلام ...(۱) امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ '' علمائے يہود نے اپنے ہاتھوں سے جان بوجھ كر تو رات ميں پيامبر (ص) كى لكھى ہوئي صفات كو بدل ڈالا تا كہ اسطرح يہوديوں ميں سے (جو فكرى طور پر ) مستضعف تھے ان افراد كو شك ميں ڈال ديں _

۱۷_ پيامبر اسلام (ص) سے ''فويل لھم مما كتبت ايديھم''كے بارے ميں روايت ہے آپ (ص) نے ارشاد فرمايا''الويل جبل فى النار وهو الذى انزل فى اليهود لانهم حرفوا التوراة زادوا فيها ما احبوا و محوا منها ما يكرهون و محوا اسم محمد(ص) من التوراة '' (۲) ''ويل''جہنم ميں ايك پہاڑ ہے جو (قرآن كى آيتوں ميں ) يہوديوں كے لئے نازل ہوا ہے كيونكہ انہوں نے تورات ميں ايسے تحريف كى كہ جو چاہا اضافہ كيا اور جس كو ناپسند كيا اس كو مٹا ديا اور انہوں نے تورات ميں سے محمد(ص) كے نام كو مٹا ديا _

احكام: ۲،۳،۱۱،۱۴

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۱ ، ۲ ، ۹

بدعت: بدعت كے نتائج ۱،۲;بدعت كا جرم ۱; بدعت كا حرام ہونا ۲،۳ ; بدعت كا عذاب ۱،۲; بدعت كا گناہ ۱،۲

بدعت ايجاد كرنے والے: بدعت ايجاد كرنے والوں كى دنياطلبى ۱۳

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) تورات ميں ۱۶،۱۷

تحريف: تحريف كے نتائج ۴

تورات: تورات ميں تحريف ۱۷; تورات كى تعليمات ۱۶

____________________

۱) مجمع البيان ج/ ۱ ص ۲۹۲ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۹۳ ح ۲۵۶_

۲) الدرالمنثور ج/ ۱ ص ۲۰۱_

۲۶۴

جہنم:جہنم كا ويل ۱۷

دنياطلبي: دنياطلبى كے نتائج ۶،۱۳

دين: دين كو پہنچنے والے آسيب كى شناخت ۴; دين كے بارے ميں لوگوں كى خيال بافياں ۴

دين ساز افراد: ۵،۶،۸،۹

دين سازى : دين سازى كا جرم ۱; دين سازى كا حرام ہونا ۳; دين سازى كا گناہ ۲

روايت: ۱۶،۱۷

عذاب: اہل عذاب ۹; عذاب كے موجبات ۱،۲،۹، ۱۱

علماء : برے اور بدكار علماء كا بنيادى كردار ۴

كتاب: كتاب كى تاريخ ۱۵

كتابت: صدر اسلام ميں كتابت ۱۵

كسب (كمائي): بدعت كے ذريعے كسب كرنا ۱۱،۱۲; دين سازى كے ذريعے كسب كرنا ۱۱،۱۲; محرمات كے ذريعے كسب كرنا ۱۴; بے قيمت كسب ۱۲; حرام كسب ۱۱،۱۴

گناہان كبيرہ : ۱،۲

محرمات: ۲،۱۱،۱۴ محرمات كے مختلف مراحل و درجے ۳

يہودي: يہودى عوام كى بصيرت ۷; يہوديوں كى گمراہى كى زمين فراہم ہونا ۱۰; يہوديوں ميں بدعت ايجاد كرنے والوں كى سزا اور انجام ۹

يہودى علماء : علمائے يہود كا بدعت ايجاد كرنا ۵،۶،۷،۸،۱۰; علمائے يہود كى بصيرت ۵; علمائے يہود كى تحريف كا عمل ۵،۷،۱۰; علمائے يہود كى دنياطلبى ۶; علمائے يہود كى دين سازى ۵،۶،۸،۹; علماء يہود كى جاہ طلبى ۶; علمائے يہودى كا شبہات ايجاد كرنا ۱۶; علمائے يہود اور پيامبر اسلام (ص) ۱۶; علمائے يہود كا كردار۱۰

۲۶۵

وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلاَّ أَيَّاماً مَّعْدُودَةً قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللّهُ عَهْدَهُ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ ( ۸۰ )

يہ كہتےہيں كہ ہميں آتش جہنم چند دن كےعلاوہ چھو بھى نہيں سكتى _ ان سے پوچھئےكہ كيا تم نے اللہ سے كوئي عہد لے ليا ہےجس كى وہ مخالفت نہيں كرسكتا يا اسكےخلاف جہالت كى باتيں كررہے ہو(۸۰)

۱_ يہوديوں كے دينى عقائد ميں سے تھا كہ گناہگار يہود آتش جہنم ميں سوائے چند محدود ايام كے مبتلا نہ ہوں گے _

و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة

''معدوة'' كا معنى ہے ''گنا گيا '' اور يہناچيزيا كم ہونے كا كنايہ ہے _ واضح ہے كہ يہ (باطل) گمان گناہگار يہوديوں كے بارے ميں ہے _ اس مطلب كى مابعد والى آيت تائيد كرتى ہے (بلى من كسب ...) اسى لئے مذكورہ مطلب ميں '' گناہگار'' كا لفظ استعمال كيا گيا ہے_

۲ _ عذاب قيامت كے بارے ميں يہوديوں كا نظريہ (يہوديوں كو فقط چند روز كا عذاب ہوگا) يہ علمائے يہود كى بدعتوں ميں سے تھا_فويل للذين يكتبون الكتاب و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

جملہ'' و قالوا ...'' علاوہ بر اس كے كہ '' و قد كان فريق'' آيت ۷۵ پر عطف ہے آيت ۷۸ كے '' اماني'' كا بھى مصداق ہے اسى طرح آيت ۷۹ ميں ''الكتاب'' كا بھى مصداق ہے_مذكورہ بالا مفہوم آخرى مطلب كى بناپر ہے _

۳ _ گناہگار يہوديوں كو قيامت ميں فقط تھوڑا سا عذاب ہونا يہ يہودى عوام كے باطل اور خام خيالات ميں سے ہے_

لا يعلمون الكتاب الا امانى و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة اس مفہوم ميں جملہ '' قالوا ...'' آيت ۷۸ ميں ''اماني'' كا مصداق ہے _

۴ _ يہودى عوام خود خواہ، مغرور اور احساس برترى كا شكار ہيں _و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۵ _ يہود قيامت پر اعتقاد ركھتے ہيں اور اس بات پر كہ گناہگار آتش جہنم ميں مبتلا ہوں گے _و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۶ _ يہوديوں كا باطل نظريہ ( يہوديوں كو فقط چند دن عذاب ہوگا)ان كو اسلام پر ايمان لانے سے روكنے والا ہے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة جملہ''و قالوا ...'' آيت ۷۵ كے اس جملہ ''و قد كان فريق ...'' پر عطف ہے جو اس امر كى حكايت كررہاہے كہ اس طرح كا باطل گمان يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹ ہے _

۲۶۶

۷ _ قيامت كے بارے ميں يہوديوں كے نادرست عقيدہ (يہوديوں كو فقط چند روز عذاب ہوگا) پر توجہ ان كے ايمان لانے كى اميد كے منقطع ہونے كا سبب ہے _أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة

۸ _ لوگوں ميں ايمان كى زمين ہموار كرنے كى بنيادى شرط يہ ہے كہ قيامت كے بارے ميں باطل خيالات كو جڑ سے اكھاڑ پھينكاجائے_أفتطمعون ان يومنوا لكم و قالوا لن تمسنا النار الا اياما معدودة

۹_ اللہ تعالى نے ہرگز يہوديوں كو كم عذاب دينے كى ضمانت نہيں دى اور نہ ہى اس بارے ميں كوئي عہد و پيمان باندھاہے_اتخذتم عند الله عهداً '' اتخذتم'' ميں ہمزہء استفہام انكار ابطالى كيلئے ہے يعنى اس طرح كا عہد و پيمان تم خدا كے ہاں نہيں ركھتے_

۱۰_ اللہ تعالى اپنے عہد و پيمان كو ہرگز نہيں توڑے گا _فلن يخلف الله عهده اس جملہ ميں '' فائ'' فصيحہ ہے جو ايك شرط مقدر كى حكايت كررہى ہے گويا مطلب يوں ہے ''اتخذتم عند اللہ عہد اً فلن يخلف اللہ عہدہ''

۱۱ _ اللہ تعالى جو پيامبر اكرم (ص) كو تعليم دينے والا ہے بتارہاہے كہ باطل دعووں كا جواب كيسے دو اور اس كے لئے دليل كيسے لاؤ _قل اتخذتم عند الله عهداً ام تقولون على الله ما لا تعلمون يہ مفہوم '' قل'' سے استفادہ كيا گيا ہے _

۱۲ _ يہوديوں كى اللہ تعالى كو دى گئي جھوٹى نسبتوں ميں سے ايك يہ تھى كہ قيامت كے دن يہوديوں كو چند دن سے زيادہ عذاب نہ ہوگا_و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۳ _ اللہ تعالى كى طرف كسى بھى چيز ( حكم، كلام و غيرہ) كى نسبت دينے سے اجتناب كرناچاہيئے اس صورت ميں جب اس نسبت كا علم اور يقين نہ ہو_ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۴ _ اللہ تعالى كى طرف نسبت دينے كا واحد طريق اللہ تعالى كے حكم يا كلام كا علم و يقين ہونا ہے _ام تقولون على الله ما لا تعلمون

۱۵_ كسى حكم يا كلام كى نسبت اللہ تعالى كى طرف دينا جبكہ اسے پرودرگار نے نہ فرمايا ہو تو يہ نسبت جھوٹى اور ايك بے جا عمل ہے _

اتخذتم عند الله عهداً ام تقولون على الله ما لاتعلمون مذكورہ مفہوم ان دو جملوں '' اتخذتم عند اللہ عہداً '' اور ''ام تقولون على اللہ ...''كے باہم ارتباط سے نكلتاہے يعنى يہ كہ جس كلام يا حكم كى نسبت اللہ تعالى كى طرف ديتے ہويہ ا س صورت ميں درست ہے كہ يہ اللہ تعالى نے بيان فرمايا ہو ورنہ جھوٹى نسبت ہے _

۲۶۷

۱۶ _ مكتب الہى سے فقط منسوب ہوجانا ہى آتش جہنم سے بچنے كے لئے كافى نہيں ہوگا _

و قالوا لن تمسنا النار الا اياماً معدودة قل اتخذتم عند الله عهداً

استدلال كرنا : استدلال قائم كرنے كى روش كى تعليم ۱۱

اللہ تعالى : كسى حكم كى نسبت اللہ تعالى كو دينا ۱۵; اللہ تعالى كى طرف كسى حكم كى نسبت دينے كى شرائط ۱۴; عہد الہى كى وفا۱۰

ايمان: ايمان اجاگر كرنے كے لئے راہ ہموار كرنا۸

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كا معلم ۱۱

جہنم: آتش جہنم ۱،۵،۱۶; جہنم سے بچاؤ۱۶

جھوٹ: اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنے سے اجتناب ۱۳

اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنا ۱۲،۱۵

دين داري: دين دارى كى شرائط ۱۶

شبہات: شبہات كے جوابات دينے كى روش ۱۱

عقيدہ: باطل عقيدہ كے نتائج ۶; باطل عقيدہ۷

باطل عقيدہ سے نبرد آزمائي ۸

علماء يہود: علماء يہود كا بدعت ايجاد كرنا ۲

عمل: ناپسنديدہ عمل ۱۵

يہود: يہوديوں كى افترا پردازياں ۱۲; يہوديوں كا تكبر ۴; يہوديوں كى صفات۴; يہوديوں كے لئے اخروى عذاب۱،۲،۳،۶،۷،۱۲;يہوديوں كےلئے عذاب ۹; يہوديوں كا باطل عقيدہ ۷; يہودى عوام كا عقيدہ ۳; يہوديوں كا عقيدہ ۱،۲;يہوديوں كا جہنم پر عقيدہ۵; يہوديوں كا قيامت پر عقيدہ ۵; آخرت كے عذاب پر يہوديوں كا عقيدہ۵; يہودى عوام اور آخرت كا عذاب ۳; اللہ تعالى كا يہوديوں سے عہد۹; يہوديوں كے اسلام قبول كرنے ميں ركاوٹيں ۶،۷; يہوديوں كے ايمان لانے ميں ركاوٹيں ۶; يہوديوں كے اسلام لانے پر مايوسى ۷

۲۶۸

بَلَى مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۱ )

يقيناً جس نےكوئي برائي حاصل كى اور اسكيغلطى نے اسے گھير ليا وہ لوگ اہل جہنمميں اور وہيں ہميشہ رہنے والے ہيں (۸۱)

۱_ يہودى گناہگارلوگ باقى گناہگاروں كى طرح اپنے استحقاق اوراندازے كے مطابق آتش جہنم ميں مبتلا ہوں گے_

لن تمسنا النار الا اياما معدودة بلي

'' بلى _ ہاں يوں نہيں ہے'' يہ حرف جواب ہے جو ايك دعوى كى رد كے طور پر آياہے يہ '' لن تمسنا النار الا اياما معدودة'' كے دعوى كى رد كے طور پر آياہے_

۲ _ انسانوں كى مختلف نسليں اور قبائل اپنے گناہوں كى سزا كے مقابل ايك دوسرے پر كوئي امتياز نہيں ركھتے_

لن تمسنا النار الا اياما معدودة بلي

۳ _ اللہ تعالى نے يہوديوں كو كم عذاب دينے كى ہرگز ضمانت نہيں دى بلكہ اس صورت ميں كہ گناہ نے ان كا احاطہ كرليا ہو ان كو ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں ڈالے گا_

اتخذتم عند الله عهداً بلى من كسب سيئة هم فيها خالدون

۴ _ ايسے گناہگار جن كے تمام وجود كو گناہوں نے گھير ركھا ہے ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں ڈال ديئے جائيں گے _

من كسب سيئة و احاطت به خطيئته فاولئك اصحاب النار هم فيها خالدون

''سيئة'' اور ''خطيئتہ'' دونوں كا معنى برائي اور گناہ ہے_

۵ _گناہ پر مصر رہنا اس بات كا موجب ہوتاہے كہ گناہ انسان كے سارے وجود كو گھير ليتے ہيں _

من كسب سيئة و احاطت به خطيئته

اگر فقط گناہ كا ارتكاب انسان پر خطيئة ( گناہ) كے احاطہ كا باعث ہوتا تو يہ جملہ ''احاطت ...'' استعمال نہ كيا جاتا _ پس يہ احتمال قوى ہو جاتاہے كہ گناہوں كا احاطہ اس وقت ہوتاہے جب گناہوں ميں اصرار و تكرار ہو_

۶ _ پيامبر اسلام (ص) اور اسلام كے بارے ميں كفر ( انكار) انسان كے دوزخ ميں گرنے اور وہاں ہميشہ رہنے كا باعث ہوگا_أفتطمعون ان يومنوا لكم من كسب سيئة هم فيها خالدون

۲۶۹

مورد بحث آيہ مجيدہ ( من كسب ...)، گذشتہ آيات كے لئے قضيہ كلى يا كبرى ہے جبكہ گذشتہ آيات اس قضيہ كا قضيہ صغرى ہيں _ پس پيامبر اسلام(ص) اور اسلام كا كفر جو اس جملہ ''أفتطمعون ان يومنوا لكم'' (آيت ۷۵)سے سمجھ ميں آتاہے، يہ كفر ''سيئة'' كے مصاديق ميں سے ہے اور اس پر اصرار و تكرار ''احاطہ خطيئة'' كا مصداق ہوگا_

۷ _ پيامبر اسلام (ص) كى رسالت كے انكار كى صورت ميں يہود ہميشہ كے لئے آتش جہنم ميں جائيں گے _

أفتطمعون ان يومنوا لكم من كسب سيئة هم فيها خالدون

۸ _ بدعت ايجاد كرنا اور دين سازي، ان سيئات ميں سے ہيں كہ جو توبہ نہ كرنے كى صورت ميں جہنم ميں ہميشہ كے عذاب كا باعث ہوں گے _فويل للذين يكتبون الكتاب من كسب سيئة هم فيها خالدون

'' فويل للذين ...'' كى دليل سے '' سيئة'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك بدعت كا ايجاد كرناہے اور اس كا اصرار اور تكرار بدعت ايجاد كرنے والے پر خطيئة كے احاطہ كا موجب بنتاہے_

۹_دوزخ ايك ابدى مقام ہے _هم فيها خالدون

۱۰_ ابن ابى عمير كہتے ہيں ميں نے امام كاظمعليه‌السلام سے سناكہ آپعليه‌السلام نے فرمايا''لا يخلّد الله فى النار الا اهل الكفر والجحود و اهل الضلال والشرك'' (۱) اللہ تعالى كفار، معاندين ، گمراہوں اور مشركوں كے علاوہ كسى اور كو ہميشہ كے لئے جہنم ميں نہيں ڈالے گا_

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۳

بدعت: بدعت كى اخروى سزا ۸; بدعت كا گناہ ۸

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كو جھٹلانے كے نتائج۷

جرائم: جرائم كى سزاؤں كے ساتھ نسبت ۱

جہنم: آتش جہنم ۱،۳،۶،۷; جہنم ميں ہميشہ رہنے والے ۱۰; جہنم كى ہميشگى ۹; جہنم ميں ہميشگى كے اسباب ۳،۴،۶،۷،۱۸; جہنم كے موجبات ۶

خطيئة ( گناہ): خطيئة سے مراد۱۰

____________________

۱) توحيد صدوق ص ۴۰۷ ح ۶ ب ۶۳ ، نورالثقلين ج/۱ ص ۹۴ ح ۲۵۹_

۲۷۰

روايت: ۱۰

سزائيں : سزاؤں كا نظام ۲

سيئة: سيئة سے مراد ۱۰; سيئة كے موارد ۸

عذاب: اہل عذاب ۱،۴; عذاب كے موجبات ۱،۳،۴ ،۶،۸

كفر: پيامبر اسلام (ص) كے بارے ميں كفر اختيار كرنے كي سزا و انجام

گناہ : گنا ہ پر اصرار و تكرار كے نتائج ۵; گناہ كے نتائج ۳،۴; گناہ كا انسان پر احاطہ ۳،۴،۵

گناہگار: گناہگاروں كا اخروى عذاب۱; گناہگاروں كا انجام و سزا ۲

يہود: يہوديوں كااخروى عذاب ۱،۳; يہودى گناہگاروں كى سزا ۱،۳; يہودى كافروں كى سزا ۷

وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ( ۸۲ )

اور جوايمان لائے اورانهوں نے نيك عمل كئے ده اہل جنت ہيں اور دہيں ہميشه رہنے والے ہيں _

۱ _ وہ لوگ جو پيامبر اسلام (ص) پر ايمان لائے اور انہوں نے اعمال صالح انجام ديئے وہ اہل بہشت ہيں اور اس ميں ہميشہ رہيں گے _والذين آمنوا و عملوا الصالحات اولئك اصحاب الجنة هم فيها خالدون

آيت ۷۵ (أفتطمعون ان يومنوا لكم) كے قرينہ سے يہاں ايمان سے مراد پيامبر اسلام (ص) پر ايمان ہے _

۲ _ ايمان عمل صالح كے بغير اور عمل صالح بغير ايمان كے اسكا اجر (بہشت ميں ہميشہ رہنا ) نہيں ملے گا _

والذين آمنوا و عملوا الصالحات فيها خالدون

۳ _ بہشت ايك ابدى اور ہميشہ رہنے والا مقام ہے _هم فيها خالدون

۲۷۱

ايمان : ايمان عمل صالح كے بغير ۲

بہشت : بہشت كى ابديت ''ہميشگي'' ۳; بہشت ميں ہميشگى كے اسباب ۱،۲

پيامبر اسلام (ص) : پيامبر اسلام (ص) كے پيروكاروں كا اجر ۱

عمل صالح : عمل صالح كے نتائج ۱; عمل صالح بغير ايمان كے ۲

مؤمنين: مؤمنين كا اجر ۱

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ تَعْبُدُونَ إِلاَّ اللّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسْناً وَأَقِيمُواْ الصَّلوةََ وَآتُواْ الزَّكَوةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنكُمْ وَأَنتُم مِّعْرِضُونَ ( ۸۳ )

اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے بنى اسرائيل سےعہد ليا كہ خبردار خدا كے علاوہ كسى كيعبادت نہ كرنا اور ماں باپ ، قرابتداروں ،يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ اچھا برتاؤكرنا _لوگوں سے اچھى باتيں كرنا _ نازقائم كرنا _ زكوة اداكرنا _ ليكن اس كےبعد تم ميں سے چند كے علاوہ سب منحرفہوگئے اور تم لوگ تو بس اعراض كرنے والےہى ہو(۸۳)

۱_ اللہ تعالى كى طرف سے بنى اسرائيل كے ذمے كچھ عہد و پيمان تھے _و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل

۲ _ خدائے وحدہ لا شريك كى عبادت اور اس كے غير كى پوجا سے پرہيز كرنا بنى اسرائيل كے ساتھ خدا كے عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل لا تعبدون الا الله

۳ _ خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ والدين ، قريبيوں ، يتيموں اور مسكينوں كے ساتھ احسان كريں _و بالوالدين احسانا و ذى القربى واليتامى و المساكين

''احساناً'' فعل محذوف ''تحسنون'' يا ''احسنوا'' كے لئے مفعول مطلق ہے _ جبكہ يہ كلمات ''ذى القربى و ...'' الوالدين پر عطف ہيں _

۲۷۲

۴ _ خدائے متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ لوگوں سے اچھا كلام كريں اور ان سے حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسنا

''حسنا'' مصدر ہے جو صفت ( حَسَناً _ اچھا) كے معنى ميں ہے _ يہ لفظ ممكن ہے مفعول مطلق كے لئے صفت واقع ہوا ہو اور اسكا قائم مقام ہو يعنى جملہ يوں ہو ''قولوا للناس قولاً حسناً'' لوگوں سے اچھا اور بہترين كلام كرو _ الميزان ميں ہے كہ يہ جملہ لوگوں سے حسن سلوك كے لئے كنايہ ہے _

۵_ عوام كے لئے نيك امور ( امر بہ معروف ، نيكيوں كى طرف ہدايت و غيرہ) كو بيان كرنا خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ معاہدوں ميں سے ايك تھا_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل قولوا للناس حسنا

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''حسناً'' ، ''قولوا'' كے لئے مفعول بہ ہو _ پس معنى يہ بنتاہے لوگوں كے لئے نيكيوں كو بيان كرو_

۶ _ خدائے متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے ايك يہ تھا كہ مختلف اقوام اور ملتوں كے ساتھ اچھا كلام اور حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسناً ''الناس'' سے مراد ممكن ہے يہودى عوام ہوں اور ممكن ہے دوسرى اقوام اور ملتيں ہوں _ مذكورہ مفہوم دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۷_ نماز قائم كرنا اورزكوة كى ادائيگى خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ كيئے گئے معاہدوں ميں سے تھا_

و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل و اقيموا الصلوة و آتو الزكوة

۸ _ بنى اسرائيل كا مكتب مختلف اعتقادي، معاشرتي، عبادتى اور اقتصادى پہلو ركھتا تھا_لا تعبدون الا الله و بالوالدين احسانا و آتواالزكوة

۹_ اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان لينے كا واقعہ ايك اچھا واقعہ اور ياد ركھنے كے لائق ہے_و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل 'اذ'' فعل'' اذكروا_ يا د كرو'' كے لئے مفعول ہے _ اللہ تعالى كا ياد كرنے كا حكم دينا اس بات كى علامت ہے كہ يہ موضوع ايك خاص اہميت ركھتاہے كہ جسے ياد ركھنا چاہيئے_

۱۰_ اللہ تعالى كى بندگى واجب اور اسكے غير كى پوجا سے اجتناب واجب ہے _لا تعبدون الا الله

جملہ '' لا تعبدون الا اللہ _ تم اللہ كے علاوہ كسى كى عبادت نہيں كرتے '' نہى ہے جو نفى كى صورت ميں آياہے بالفاظ ديگر خبر ہے جو انشاء كے مقام پر

۲۷۳

ہے گويا يہ كہ عبادت نہ كرو

۱۱ _ يكتا پرستى اور توحيد عبادى اديان الہى كے اہم ترين اصولوں ميں سے ہے _

و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل لا تعبدون الا الله

'' لا تعبدون الا اللہ '' كو دوسرے معاہدوں اور عہد و پيمان پر مقدم كرنا اس عہد و پيمان كى خاص اہميت كى خاطر ہے _

۱۲ _ انسانوں كا غير خدا كى پرستش كرنا ايك تعجب آور اور ايسا امر ہے جو متوقع نہيں ہے _لا تعبدون الا الله

جملہ انشائي '' غير خدا كى ہرگز عبادت نہ كرو'' كى جگہ اللہ تعالى نے جو جملہ خبريہ استعمال فرمايا كہ ''تم غير خدا كى عبادت نہيں كرتے '' يہ اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ خدا كى پرستش اور غير خدا كى پوجا سے اجتناب ايك ايسا انتہائي واضح فريضہ اور فطرت انسانى كے ساتھ گندھا ہوا ہے كہ اس سے نہى كرنے كى ضرورت نہيں اور اسكے برخلاف كى توقع ہى نہيں ہے _

۱۳ _ والدين ، يتيموں اور مساكين سے نيكى كرنا اہل ايمان كے اہم اور ضرورى فرائض ميں سے ہے _

و بالوالدين احساناً و ذى القربى و اليتامى والمساكين

آيہ مجيدہ ميں موجود فرامين اگر چہ خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان كے طور پر بيان ہوئے ہيں ليكن قرآن حكيم ميں ان كا بيان اس بات كى دليل ہے كہ ان فرامين پر عمل كرنا تمام اہل ايمان كى ذمہ دارى ہے _

۱۴ _ اہل ايمان كى اہم ترين معاشرتى تكاليف ( ذمہ داريوں ) ميں سے والدين كے ساتھ نيكى و احسان كرنا ہے _

لا تعبدون الا الله و بالوالدين احسانا

يہ جو اللہ تعالى كى بندگى كے بعد والدين كے ساتھ نيكى كا ذكر ہواہے اس سے اسكى خاص اہميت كا پتہ چلتاہے _

۱۵ _ دوسروں پر نيكى و احسان كى نسبت والدين سے نيكى و احسان كہيں زيادہ اہم و برتر ہے _و بالوالدين احسانا

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''والدين '' كو ''ذى القربى و ...'' پر مقدم كياگيا ہے اور ''احسانا'' كو آخرى معطوف '' مساكين'' كے بعد لانے كى بجائے '' والدين'' كے بعد ركھا گيا ہے _

۱۶ _ اہل ايمان كے فرائض ميں سے ہے كہ دوسروں حتى كافروں كے ساتھ بھى حسن سلوك كريں _و قولوا للناس حسنا ً ممكن ہے '' الناس'' سے مراد اسى قوم و ملت كے افراد ہوں جو '' قولوا'' ميں مخاطب ہيں اور ممكن ہے ديگر اقوام و ملل كے افراد ہوں _ مذكورہ مفہوم

۲۷۴

دوسرے احتمال كى بناپر ہے _

۱۷_ توحيد پرستى اور والدين، قرابتداروں ، يتيموں ،مساكين اور درماندہ افرادسے نيكى كرنا اچھے اعمال كے مصاديق ميں سے ہے _و عملوا الصالحات لا تعبدون الا الله وبالوالدين احسانا و المساكين يہ آيہ مجيدہ در حقيقت ما قبل آيت ميں موجود ''الصالحات'' كى تفسير اور اسكے بعض مصاديق كا ذكر ہے_

۱۸ _ لوگوں سے حسن سلوك ، نماز قائم كرنا اورزكوة كى ادائيگى اچھے اعمال كے مصاديق ميں سے ہے_

عملوا الصالحات ...وقولوا للناس حسناً و اقيموا الصلوة و آتوا الزكوة

۱۹ _ دينى تكاليف ( فرائض) اللہ تعالى كے انسانوں كے ساتھ عہد و پيمان ہيں _و إذ أخذنا ميثاق بنى اسرائيل و آتو الزكوة

۲۰ _ بنى اسرائيل كى اكثريت نے دينى تكاليف سے منہ موڑ كر الہى عہد و پيمان توڑ ديئے _ثم توليتم الا قليلاً منكم و انتم معرضون '' تولي'' اور '' اعراض'' كا معنى ہے روگردان ہونا ، منہ موڑنا اور اس سے مراد مخالفت و انحراف ہے _ جملہ '' و انتم معرضون، '' توليتم'' كے فاعل كے لئے حال ہے اور چونكہ اعراض اور تولى كا معنى ايك ہى ہے اس لئے حال مؤكد ہے جو بنى اسرائيل كى سخت مخالفت، نافرمانى اور انحراف كى حكايت كررہاہے_

۲۱ _ بنى اسرائيل ميں سے بہت كم افراد نے الہى عہد و پيمان كى وفا كى اور دينى تكاليف پر عمل كيا _

ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۲ _ بنى اسرائيل ميں سے كچھ افراد غير خدا كى پرستش كى طرف مائل ہوگئے اور انہوں نے والدين ، قرابتداروں ، يتيموں اور مسكينوں كے حقوق ضائع كرديئے _لا تعبدون الا الله و بالوالدين احساناً ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۳ _ بنى اسرائيل ميں سے سوائے كچھ افراد كے باقى سب نے لوگوں سے حسن سلوك نہ كيا ، نماز قائم نہ كى اورزكوة ادا نہ كى _و قولوا للناس حسناً و اقيموا الصلوة و آتو الزكوة ثم توليتم الا قليلاً منكم

۲۴ _ الہى عہد و پيمان كو توڑنا اور الہى فرامين كى مخالفت بنى اسرائيل كى عادت و روش تھي_و انتم معرضون

بعض مفسرين كے نزديك جملہ ''وانتم معرضون_ تم (عہد و پيمان سے ) منہ موڑے ہوئے ہو'' معترضہ ہے اور اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ بنى اسرائيل نے نہ صرف مذكورہ عہد و پيمان توڑے بلكہ عہد

۲۷۵

و پيمان توڑنا انكى عادت اور روش تھي_

۲۵ _عن جعفر بن محمد(ص) قال الله ''وقولوا للناس حسناً'' نزلت فى اهل الذمه (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''قولوا للناس حسناً '' كے بارے ميں روايت ہے كہ يہ اہل ذمہ كے بارے ميں نازل ہوئي ہے

۲۶ _ جابر نے امام باقرعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان'' قولوا للناس حسناً'' كے بارے ميں روايت كى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''قولوا للناس احسن ما تحبون ان يقال لكم (۲)

جس طرح تم چاہتے ہو كہ تم سے گفتگو كى جائے اس سے بہتر لوگوں سے كلام كرو _

۲۷ _ سدير صيرفى كہتے ہيں :قلت لابى عبدالله عليه‌السلام اطعم سائلاً لا اعرفه مسلماً؟ فقال نعم اعط من لا تعرفه بولاية و لاعداوة للحق ان الله عزوجل يقول وقولوا للناس حسناً و لا تطعم من نصب لشى من الحق او دعا الى شى من الباطل (۳) امام صادقعليه‌السلام سے ميں نے عرض كيا جس سائل كو ميں نہيں جانتا كہ مسلمان ہے يا نہيں تو كيا ميں اسكو كھانا كھلاؤں ؟ تو امامعليه‌السلام نے فرمايا ہاں جس كے بارے ميں تم نہيں جانتے كہ اہل ولايت ہے يا دشمن حق ہے تو اسكو كھانا كھلاؤ كيونكہ اللہ تعالى ارشاد فرماتاہے'' و قولوا للناس حسناً'' اور وہ جو حق كا دشمن ہے اور باطل كى دعوت ديتاہے تو اسكو كھانا مت كھلاؤ_

۲۸_ ابى ولاد حناط كہتے ہيں :سألت ابا عبدالله عن قول الله عزوجل '' و بالوالدين احسانا'' ما هذا الاحسان ؟ فقال الاحسان ان تحسن صحبتهما و ان لا تكلفهما ان يسألاك شيئاً مما يحتاجان اليه و ان كانا مستغنين (۴)

ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے اللہ تعالى كے اس فرمان ''وبالوالدين احساناً'' كے بارے ميں سوال كيا كہ يہ احسان كيا ہے ؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا: احسان يہ ہے كہ ان كے ساتھ حسن سلوك كرو اور ان كو مجبور نہ كرو كہ وہ تم سے ايسى چيز مانگيں جس كى ان كو ضرورت ہے اگر چہ وہ بے نياز ہوں _

احكام: ۱۰

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۸ ح ۶۶ ، تفسيربرہان ج/۱ ص ۱۲۱ ح ۱۱_ ۲) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۸ ح ۶۳ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۱ ح ۸_

۳) كافى ج/۴ ص ۱۳ ح /۱ ، تفسير برہان ج/ ۱ ص ۱۲۰ ح ۵_ ۴) كافى ج/ ۲ ص ۱۵۷ ح ۱ ، نورالثقلين ج/ ۳ ص ۱۴۸ ح ۱۲۹_

۲۷۶

اديان: اديان كا اہم ترين ركن۱۱

امر بہ معروف : امر بہ معروف كى اہميت ۵

امور: تعجب آور امور ۱۲

انسان: انسانوں كے ساتھ خدا تعالى كا عہد و پيمان۱۹

اہل ذمہ : اہل ذمہ سے ميل جول كى روش ۲۵

بنى اسرائيل: دين بنى اسرائيل كے پہلو ۱۸; بنى اسرائيل كا دين سے منہ موڑنا ۲۰; بنى اسرائيل كى اقليت ۲۱،۲۲،۲۳; بنى اسرائيل كى ا كثريت ۲۰،۲۳; بنى اسرائيل ميں امر بہ معروف ۵; بنى اسرائيل كا برا سلوك ۲۳; بنى اسرائيل اور والدين كے حقوق ۲۲; بنى اسرائيل اور زكوة ۲۳; بنى اسرائيل اور مساكين ۲۲; بنى اسرائيل اور نماز ۲۳; بنى اسرائيل اور يتيم ۲۲; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲۱،۲۳ ; بنى اسرائيل كى شرعى ذمہ دارياں ۶،۷; بنى اسرائيل كى اكثريت كا شرك كرنا ۲۲; بنى اسرائيل كى صفات ۲۴; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۲۴; بنى اسرائيل سے اللہ تعالى كا عہد و پيمان ۱،۲،۳،۴، ۵،۶،۷،۹،۲۱; بنى اسرائيل كى وعدہ شكنى ۲۰ ، ۲۴ ; بنى اسرائيل كا وفائے عہد ۲۱

توحيد: توحيد عبادى كى اہميت ۱۰،۱۱; اديان ميں تو حيد ۱۱; توحيد عبادى ۲،۱۷

دين: دينى تعليمات ۱۹

ذكر: عہد الہى كا ذكر ۹

روايت: ۲۵ ، ۲۶ ،۲۷ ،۲۸

زكاة: زكاة كى ادائيگي۷،۱۸;زكوة كے ترك كرنے والے ۲۳

سائلين : سائلين كو كھانا كھلانا ۲۷

شرك: عبادى شرك سے اجتناب ۲،۱۰; شرك عبادى كا تعجب آور ہونا ۱۲

عبادت: عبادت كا وجوب ۱۰

عمل صالح: عمل صالح كے موارد ۱۷،۱۸

قرابت دار:

۲۷۷

قرابت داروں پر احسان ۳،۱۷

كلام: كلام كرنے كے آداب ۲۶; پسنديدہ كلام ۴،۶

كفار: كفارسے حسن سلوك ۱۶

كھانا كھلانا: كھانا كھلانے كے احكام ۲۷

لوگ: لوگوں سے حسن سلوك۴،۶،۱۶،۱۸

مسكين: مسكينوں پر احسان ۳،۱۳،۱۷; مسكينوں كے حقوق ضائع كرنا ۲۲

مشركين : ۲۲

مؤمنين : مومنين كى معاشرتى ذمہ دارى ۱۴; مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۳،۱۶

ميل جول: ميل جول كے آداب ۴،۶،۱۶،۱۸

نافرماني: اللہ تعالى كى نافرمانى (۲۴)

نماز : نماز كا قيام۷،۱۸; تاركين صلوة ۲۳

نيكي: نيكى كى دعوت ۵

واجبات: ۱۰

والدين: والدين پر احسان ۳،۱۳،۱۴،۱۷،۲۸; والدين پر احسان كى اہميت ۱۵; والدين كے حقوق ضائع كرنا ۲۲; والدين كے حقوق ۲۸; والدين سے حسن سلوك۲۸

وعدہ شكن لوگ : ۲۰

يتيم: يتيم پر احسان۳،۱۳،۱۷; يتيم كے حقوق ضائع كرنا ۲۲

يہوديت: يہوديت كا معاشرتى پہلو ۸; يہوديت كا اقتصادى پہلو۸; يہوديت كا عبادتى پہلو ۸; يہوديت كا عقيدتى پہلو۸; يہوديت كى تعليمات۳،۴،۵

۲۷۸

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لاَ تَسْفِكُونَ دِمَاءكُمْ وَلاَ تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ ( ۸۴ )

اور ہم نے تم سے عہد ليا كہآپس ميں ايك دوسرے كا خون نہ بہانا اوركسى كو اپنے وطن سے نكال باہر نہ كرنااور تم نے اس كا اقرار كيا اور تم خود ہياس كے گواہ بھى ہو (۸۴ )

۱ _ بنى اسرائيل كے ذمے اللہ تعالى كى طرف سے عہد و پيمان تھے_و اذا أخذنا ميثاقكم

۲ _ ايك دوسرے كے قتل اور خون ريزى كرنے سے پرہيز كرنا يہ اللہ تعالى كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و اذأخذنا ميثاقكم لا تسفكون دمائكم '' لا تسفكون دماء كم _ تم ايك دوسرے كا خون نہيں كرتے '' جملہ خبر يہ ہے اور اس سے مراد جملہ انشائيہ ہے يعنى خون ريزى نہ كرو _

۳_ ايك دوسرے كو بے گھر نہ كرنا اور دياروطن سے نہ نكالنا خداوند متعال كے بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ميں سے تھا_و إذ أخذنا ميثاقكم لا تخرجون أنفسكم من دياركم '' دار'' كا معنى گھر ہے البتہ شہر اور محلے كو بھي

''دار'' كہا جاتاہے پس ''ديار'' جو '' دار'' كى جمع ہے اسكا معنى گھر ، شہر اور محلے ہے_

۴ _ انسانى معاشروں اورملتوں كے حقوق ميں سے ہے كہ ان كے پاس وطن اور جائے سكونت ہو _*من دياركم

قرآن كريم ''ديار'' كو ''كم'' كى طرف اضافت دے كر يعنى گھر اور وطن كو انسانوں كى طرف نسبت دے كر ( تمہارے گھر ) اس حقيقت كو ثابت كررہاہے گويا ہر ملت ، قوم ، قبيلے كو حق حاصل ہے كہ ايك سرزمين كو اپنى جائے سكونت قرار دے اور كسى جگہ كو اپنى زندگى كرنے كے لئے انتخاب كرے _

۵ _ بنى اسرائيل كے وہ عہد و پيمان جو خداوند متعال كے ان كے ساتھ تھے ا ن كا اعتراف كرتے اور اس كى گواہى ديتے تھے_إذ أخذنا ميثاقكم ثم اقررتم و انتم تشهدون

۶ _ الہى مكتب ميں مومنين كے قتل محرمات مؤكدہ ميں سے ہے_

لا تسفكون دماء كم

۲۷۹

اگر چہ آيت اللہ تعالى كا بنى اسرائيل سے عہد و پيمان كا ذكر كررہى ہے ليكن اسكا قرآن حكيم ميں بيان كرنا اس بات كى دليل ہے كہ يہ فريضہ قرآن كريم كے تمام تر مخاطبين كے لئے ہے _

۷ _ توحيد پرستوں كو ان كے گھر بار اور ديار وطن سے نكالنا اور دربدر كرنا مؤكدہ محرمات الہى ميں سے ہے _

و لاتخرجون أنفسكم من دياركم

'' لا تخرجون ...'' تم اپنے ( دينى بھائيوں ) كو ان كے گھروں سے باہر نہ نكالويہ جملہ بھى ''لاتسفكون ...''كى طرح خبريہ ہے جو مقام انشاء پر ہے يعنى '' باہر نہ نكالو'' انشاء كى جگہ جملہ خبريہ كا آنا تاكيد كے لئے ہے _

۸ _ ہر معاشرہ اور ملت ايك جسم كى طرح ہے اور اسكے افراد اس جسم كے اعضاء كى طرح ہيں _

لا تسفكون دماء كم و لا تخرجون أنفسكم من دياركم

'' لا تسفكون ...'' اس جملہ سے مراد خودكشى اور خود كو دربدر كرنا نہيں ہے بلكہ اس سے مراد ايك قوم يا قبيلے كا دوسرے كو قتل كرنا اور دربدر كرناہے_ البتہ يہاں دوسروں كى بجائے يہ تعبير استعمال كرنا كہ خود كو قتل نہيں كرتے اور خود كو دربدر نہيں كرتے يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ايك ملت كے افراد اور ايك مكتب كے پيروكار امت واحدہ كى طرح ہيں _

احكام:۶،۷

انسان: انسانوں كے حقوق ۴

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا اقرار ۵; اللہ تعالى كا بنى اسرائيل كے ساتھ عہد و پيمان ۱،۲،۳،۵; بنى اسرائيل كى گواہى ۵

جلاوطنى ( وطن بدرى ) : جلاوطن كرنے سے اجتناب ۳

حقوق: سكونت كا حق ۴; وطن كا حق ۴

قتل: قتل سے اجتناب ۲

محرمات: ۶،۷

معاشرہ : معاشروں كے حقوق ۴; معاشرے كى وحدت ۸

مؤمنين: مومنين كو جلاوطن كرنے كى حرمت۷; مومنين كے قتل كى حرمت ۶; مؤمنين كے درجات ۶،۷

۲۸۰

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736