تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194645 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

''كذّبت ثمودبالنّذر ...'' قال: ...فبعث اللّه اليهم صالحاً ...ثم إنهم عتوا على اللّه ...فاوحى اللّه تبارك و تعالى الى صالح ...فقل لهم: إنى مرسل عليكم عذابى إلى ثلاثة ايام ...فلما كان نصف الليل اتاهم جبرئيل عليه‌السلام فصرخ بهم صرخه خرقت تلك الصرخة اسماعهم و فلقت قلوبهم و صدعت اكبادهم ...فأصبحوا فى ديارهم و مضاجعهم موتى اجمعين ثم ارسل اللّه عليهم مع الصيحة النار من السماء فاحرقتهم أجمعين (۱)

ابوبصير نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے (قوم ثمود كے بارے ميں ) يہ روايت نقل كى ہے ...اللہ تعالى نے ان كى طرف حضرت صالحعليه‌السلام كو بھيجا ...انہوں نے خدا كى نافرمانى كي ...پس خدا نے حضرت صالحعليه‌السلام كى طرف وحى بھيجي ...ان سے كہہ دو كہ تين دن تك ميرا عذاب تم تك پہنچ جائیے گا ...جب آدھى رات كا وقت ہوا، جبرائیلعليه‌السلام ائے اور اس طرح اونچى آواز كے ساتھ ان پرچيخے كہ ان كے كانوں كے پردے پھٹ گئے، ان كے دل اور جگر پارہ پارہ ہوگئے ...پس سب كے سب اپنے گھروں اور خواب گاہوں ميں ہى ہلاك ہوگئے پھر خدا نے اس صيحہ كے علاوہ آسمان سے آگ بھيجى كہ جس نے ان سب كو جلا ديا_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عذاب ۳

صالحعليه‌السلام :صالحعليه‌السلام كى دھمكياں ۶;ناقہ صالحعليه‌السلام كو مارنا ۵

عذاب:رعشہ كا عذاب ۲;رات كا عذاب ۴;

قوم ثمود:قوم ثمود پر اتمام حجت ۵;قوم ثمود كا دنيوى عذاب ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶;قوم ثمود كا كفر ۶;قوم ثمود كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۶ ;قوم ثمود كے كافروں كا عذاب ۳، ۴;قوم ثمود كے كافروں كى ہلاكت ۱، ۳، ۴، ۵

كفر:حضرت صالحعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۶;كفر پر اصرار ۵

ہلاكت:رعشہ كے ذريعے ہلاكت ۱

___________________

۱)كافى ج/۸ ص ۱۸۹ ح ۲۱۴، نور الثقلين ج/۲ ص ۴۹ ح ۱۸۹

۱۰۱

آیت ۷۹

( فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلَكِن لاَّ تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ )

تو اس كے بعد صالح نے ان سے منھ پھير ليا اور كہا كہ اے قوم ميں نے خدائی پيغام كوپہنچايا تم كو نصيحت كى مگر افسوس كہ تم نصيحت كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتے ہو(۷۹)

۱_ حضرت صالحعليه‌السلام ، نزول عذاب كے حتمى ہونے كے بعد اپنى قوم سے دور ہوتے ہوئے كسى دوسرى جگہ چلے گئے_

فتولى عنهم

جملہ ''تولى عنھم'' آيت ۷۷ ميں مذكور جملہ''فعقروا الناقة'' پر عطف ہے_

۲_ حضرت صالحعليه‌السلام ، قريب الموت قوم ثمود سے حسرت اور ترحم كے عالم ميں جدا ہوئے_فتولى عنهم و قال يا قوم

آيت كريمہ كے لحن اور يائے متكلم كى طرف كلمہ ''قوم'' كى اضافت ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ حضرت صالحعليه‌السلام اپنى قوم كے بارے ميں ہمدرد تھے_

۳_ خداوند متعال نے قوم ثمود پر عذاب نازل كرنے سے پہلے اُن پر اپنے پيغامات ابلاغ كرتے ہوئے اتمام حجت كي_

لقد أبلغتكم رسالة ربى و نصحت لكم

۴_ حضرت صالحعليه‌السلام نے لوگوں تك پيام الہى ابلاغ كيا اور ان كى ہدايت اور راہنمائی كيلئے بہت كوشش كي_

لقد أبلغتكم رسالة ربى و نصحت لكم

''لقد'' ميں لام تاكيد كہ جو قسم مقدر پر دلالت كرتاہے_ نيز كلمہ ''قد'' كہ جو تاكيد كيلئے ہے سے يہ مفہوم ہاتھ آتاہے_ كہ حضرت صالحعليه‌السلام نے رسالت الہى كے سلسلہ ميں كوتاہى نہيں كى اور اس راہ ميں كافى جد و جہد كي_

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام نے قوم ثمود سے جدائی كے وقت انہيں اتمام حجت كے بارے ميں مطلع كيا_

فتولى عنهم و قال ياقوم لقد أبلغتكم رسالة ربي

۶_ حضرت صالحعليه‌السلام ، لوگوں كے خير خواہ اورايك ہمدرد پيغمبر تھے_و نصحت لكم

۱۰۲

۷_ قوم ثمود كے كفر پيشہ لوگ نصيحت كرنے والوں اور اپنے خيرخواہوں سے بيزار تھے_

نصحت لكم و لكن لا تحبون النصحين

۸_ رسالت الہى سے لاپرواہى اور ناصحين كى خيرخواہى سے بيزار معاشرے ہلاكت اور نابودى كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _فأخذتهم الرجفة ...نصحت لكم و لكن لاتحبون النصحين

۹_ معاشرہ كے خيرخواہ افراد كى پند و نصيحت قبول كرنے اور ان كے ساتھ محبت كرنے كى ضرورت_

و لكن لا تحبون النصحين

۱۰_ نصيحت كرنے والوں كے ساتھ محبت، اُن كى باتيں قبول كرنے كا موجب بنتى ہے_

نصحت لكم و لكن لا تحبون النصحين

اقتضائے كلام يہ تھا كہ جملہ ''نصحت لكم'' كے بعد''و لكن لا تطيعون'' يا''لا تسمعون'' كہا جائیے ليكن اس كى جگہ''لا تحبون'' لايا گيا تا كہ عدم قبوليت كى علت كى طرف اشارہ ہوپائے، يعني:لا تحبون النصحين لكى تسمعوا لهم ، يا''لكى تطيعوهم''

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى طرف سے اتمام حجت ۳، ۵;اللہ تعالى كے اوامر سے روگردانى ۸;اللہ تعالى كے عذاب ۱

خيرخواہ لوگ:خيرخواہ لوگوں كے مواعظ قبول كرنا ۹;خيرخواہوں سے محبت ۹

خيرخواہي:خيرخواہى سے روگردانى كے آثار ۸

دين:دين سے روگردانى كے آثار ۸

صالحعليه‌السلام :صالحعليه‌السلام اور قوم ثمود ۲;صالحعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴، ۵ ;صالحعليه‌السلام كى تبليغ ۴;صالحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۶;صالحعليه‌السلام كى راہنمائی ۴;صالحعليه‌السلام كى طرف سے اتمام حجت ۵; صالحعليه‌السلام كى ہجرت ۱، ۲، ۵ ;صالحعليه‌السلام كى ہمدردى ۲، ۶ ; صالحعليه‌السلام كے فضائل ۶;ناقہ صالحعليه‌السلام كو مارنا ۱

قوم ثمود:قوم ثمود اور خيروخواہ افراد ۷;قوم ثمود پر اتمام حجت ۳، ۵;قوم ثمود كا دنيوى عذاب ۱;قوم ثمود كا عذاب ۳;قوم ثمود كى تاريخ ۳، ۵;قوم ثمود كى ہلاكت ۲;قوم ثمود كے بڑے لوگ ۷;قوم ثمود كے كافر لوگ۷

لوگ:

۱۰۳

لوگوں كيلئے خيرخواہى ۶

معاشرہ:معاشرہ كے انحطاط كے اسباب ۸

معاشرتى اصلاح:معاشرتى اصلاح كے عوامل ۹

واعظين:واعظين كے مواعظ قبول كرنا ۱۰;واعظين سے محبت ۱۰

آیت ۸۰

( وَلُوطاً إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّن الْعَالَمِينَ )

اور لوط كو ياد كرو كہ جب انھوں نے اپنى قوم سے كہا كہ تم بدكارى كرتے ہو اس كى تو تم سے _ہلے عالمين ميں كوئي مثال نہيں ہے(۸۰)

۱_ حضرت لوطعليه‌السلام ، خدا كے انبياء اور رسولوں ميں سے تھے_و لوطاً اذ قال لقومه

كلمہ ''لوطاً'' آيت ۵۹ ميں مذكور كلمہ ''نوحاً'' پر عطف ہوسكتا ہے يعنى ''و أرسلنا لوطاً'' چنانچہ فعل مقدر ''اذكر'' كيلئے مفعول بہ بھى ہوسكتاہے_ فوق الذكر مفہوم پہلے احتمال ہى كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ حضرت لوطعليه‌السلام كا اپنى قوم كے برے انجام اور بدكارى كے خلاف مبارزہ، ايك نصيحت آموز اور قابل ذكر سرگزشت ہے_و لوطاً إذ قال

اگر كلمہ ''لوطاً'' فعل مقدر ''اذكر'' كيلئے مفعول ہو تو اس صورت ميں كلمہ ''إذ'' ''لوطاً'' كيلئے بدل اشتمال ہوگا اور اگر ''لوطاً'' فعل ''أرسلنا'' كيلئے مفعول مانا جائیے تو اس صورت ميں كلمہ ''إذ'' فعل مقدر ''اذكر'' كيلئے مفعول ہوگا اور جملے كى صورت يوں بنے گي: أرسلنا لوطاً إذكر اذ قال ...البتہ دونوں احتمالات كى بناپر لوطعليه‌السلام اور ان كى قوم كى داستان كى ياد آورى كى اہميت ظاہر ہوتى ہے چنانچہ يہ بھى قابل ذكر ہے كہ گزشتہ لوگوں كى داستان كى ياد آورى كا مقصد عبرت آموزى اور نصيحت حاصل كرنا ہے_

۳_ لواط، قوم لوط كے ہاں ايك رائج عمل تھا_أتأتون الفحشة

بعد والى آيت كى روشنى ميں واضح ہوتاہے كہ''الفحشة'' سے مراد لواط ہى ہے_

۴_ لوگوں كو لواط سے روكنا، حضرت لوطعليه‌السلام كى ايك اہم اور اولين ذمہ دارى تھي_و لوطاً إذ قال لقومه أتأتون الفحشة

۱۰۴

۵_ لواط، كا حرام اور انتہائی قبيح فعل ہونا_أتأتون الفحشة

۶_ حضرت لوطعليه‌السلام نے لواط كى برے فعل كے عنوان سے توصيف كرتے ہوئے اپنى قوم كى اس فعل كے مرتكب ہونے كى وجہ سے مذمت كي_أتأتون الفحشة

''فاحشة'' بہت ہى قبيح عمل كو كہا جاتاہے، جملہ''اتاتون الفحشة'' ميں استفہام، انكار توبيخى كيلئے ہے_

۷_ قوم لوط سے قبل تمام مكلف افراد اور قوميں (جن و انس) لواط كے ارتكاب سے مبّرا تھے_

ما سبقكم بها من أحد من العلمين

حكم اور موضوع كى مناسبت سے كلمہ ''العلمين'' سے مراد تمام مكلفين (جن و انس) ہيں ، نيز نفى كى تاكيد ''من ''زائدہ كے ذريعے اس مطلب پر دال ہے كہ قوم لوط سے پہلے ايك فرد بھى ايسے گناہ كا مرتكب نہيں ہوا_

۸_ حضرت لوطعليه‌السلام نے اپنى قوم كا لواط ميں مبتلا ہونے كى ابتداء كرنے والے افراد كے عنوان سے وصف بيان كرتے ہوئے ان كى سرزنش كي_أتأتون الفحشة ما سبقكم بها من أحد من العلمين

۹_ برے اعمال اور ناروا رسوم كى داغ بيل ڈالنے والے لوگ بہت بڑے گناہ كے مرتكب ہوتے ہيں اور زيادہ ملامت كے مستحق ہيں _أتأتون الفحشة ما سبقكم بها من أحد من العلمين

۱۰_سأل رجل امير المؤمنين عليه‌السلام أن يؤتى النساء فى ادبارهن؟ فقال: سفلت سفل اللّه بك اما سمعت اللّه يقول: ''أتأتون الفاحشة ما سبقكم بها من أحد من العالمين'' (۱)

ايك شخص نے امير المؤمنينعليه‌السلام سے عورت كے ساتھ غير متعارف طريقے (دبر) سے مجامعت كرنے كے بارے ميں سوال كياتو آپعليه‌السلام نے فرمايا: تو نے بہت پستى كا مظاہرہ كيا خدا تجھے پست ركھے آيا تو نے نہيں سنا ہے كہ خداوند تعالى نے فرمايا كہ: ''كيا تم لوگ بہت برا عمل انجام ديتے ہو كہ تم (قوم لوطعليه‌السلام ) سے پہلے عالمين ميں سے كسى نے ايسا عمل انجام نہيں ديا؟

اللہ تعالى كے رسول : ۱

بدكارى :

____________________

۱)تفسير عياشي، ج/۲ ص۲۲ ح۵۵; نورالثقلين، ج/۲ ص۱۵ ح/۱۹۵_

۱۰۵

بدكارى سے نہى ۴; بدكارى كے ساتھ مبارزہ ۲

تاريخ:تاريخ سے عبرت حاصل كرنا ۲

جنّات:جنات كا مكلف ہونا ۷

ذكر:حوادث تاريخ كا ذكر ۲

رسوم:غير پسنديدہ رسوم كى بدعت ۹

سرزنش:سرزنش كے استحقاق كا معيار ۹

عمل:غير پسنديدہ عمل ۶;غير پسنديدہ عمل كى بدعت ۹

قوم لوطعليه‌السلام :قوم لوط كا انجام ۲;قوم لوط كى تاريخ ۳، ۶;قوم لوط كى سرزنش ۶، ۸;قوم لوط ميں لواط كا رواج ۳، ۸

گناہ:گناہ كبيرہ ۹;گناہ كے مراتب ۹

لواط:تاريخ ميں لواط كا غير پسنديدہ ہونا ۷;لواط كا غير پسنديدہ ہونا ۵، ۶;لواط سے نہى ۴;لواط كى حرمت ۵;لواط كى سرزنش ۶، ۸;لواط كے احكام ۵;لواط ميں سب سے پہلے مبتلا ہونے والے لوگ ۷، ۸;

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام اور معاشرتى كنٹرول ۴;لوطعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۶، ۸;لوطعليه‌السلام كى ذمہ دارى ۴;لوطعليه‌السلام كى سرزنشيں ۶، ۸; لوطعليه‌السلام كى نبوت ۱

محرمات: ۵

نہى عن المنكر:نہى عن المنكر كى اہميت ۴

آیت ۸۱

( إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاء بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ )

تم از راہ شہوت عورتوں كے بجائیے مردوں سے تعلقات پيداكرتے ہو اور تم يقينا اسراف اور زيادتى كرنے والے ہو(۸۱)

۱_ قوم لوط، لواط جيسے انتہائی قبيح فعل ميں مبتلا تھي_إنكم لتأتون الرجال شهوة من دون النسائ

فعل مضارع ''تأتون'' استمرار كے بيان كيلئے ہے كہ جسے فوق الذكر مفہوم ميں ''ابتلا'' سے تعبير كيا گيا ہے_

۱۰۶

۲_ قوم لوط نے لواط كى طرف مائل ہونے كى وجہ سے اپنى بيويوں كے ساتھ ہمبسترى ترك كردي_

إنكم لتأتون الرجال شهوة من دون النسائ

كلمہ ''شھوة'' محذوف فعل''يشتهونها'' كيلئے مفعول مطلق ہے اور لواط كے ساتھ قوم لوطعليه‌السلام كے مردوں كے شديد لگاؤ پر دلالت كرتاہے_

۳_ بيويوں كے ساتھ ہمبسترى ترك كرنا ايك غير پسنديدہ اور ناروا عمل ہے_إنكم لتأتون الرجال شهوة من دون النسائ

''من دون النسائ'' ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ قوم لوط نے عورتوں كے ساتھ ازدواج اور اپنى بيوى كے ساتھ ميل ملاپ ترك كر ركھا تھا_ بنابراين جملہ ''ا تا تون ...'' كے استفہام توبيخى سے جس ملامت اور سرزنش كا استفادہ ہوتاہے اس ميں ترك ازدواج اور بيوى كے ساتھ ملاپ ترك كرنے كے ناروا ہونے پر بھى دلالت پائی جاتى ہے_

۴_ قوم لوط كے لوگ لواط كا ارتكاب كرنے كى وجہ سے تجاوز اور اسراف كرنے والوں ميں شمار ہوئے_

بل ا نتم قوم مسرفون

۵_ قوم لوط، حد سے زيادہ شہوت پرستى كى وجہ سے لواط كى طرف مائل تھي_إنكم لتا تون ...بل ا نتم قوم مسرفون

اس لحاظ سے كہ جملہ''بل ا نتم قوم مسرفون'' قوم لوط كے لواط كى طرف مائل ہونے كيلئے بمنزلہ علت ہو يعنى ''چونكہ تم لوگ اسراف كرنے والے تھے لہذا لواط ميں مبتلا ہوگئے'' اس صورت ميں محل بحث كى مناسبت سے اسراف سے مراد جنسى شہوت ميں اسراف ہوگا_

۶_ لواط، حد سے تجاوز ہے اور اس كے مرتكب ہونے والے لوگ متجاوز ہوتے ہيں _بل ا نتم قوم مسرفون

كلمہ ''اسراف'' حد سے تجاوز كرنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۷_ لواط، معاشرہ ميں عورتوں كے حقوق پر تجاوز ہے_شهوة من دون النساء بل ا نتم قوم مسرفون

بيوي:بيوى كے حقوق ۳; بيوى كے ساتھ ملاپ كو ترك كرنا ۲، ۳

تجاوز:تجاوز كے موارد ۶

شہوت پرستي:شہوت پرستى كے نتائج ۵

عورت : عورت كے حقوق پر تجاوز ۷

۱۰۷

قوم لوط:قوم لوط كا اسراف ۴;قوم لوط كا تجاوز ۴;قوم لوط كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۵;قوم لوط كى شہوت پرستى ۵;قوم لوط كے رذائل ۱، ۲، ۴، ۵;قوم لوط ميں لواط كا رواج ۱، ۲

لواط:لواط كى سرزنش ۶;لواط كى قباحت۱;لواط كے آثار ۲، ۴، ۷;لواط كے اسباب ۵

متجاوزين: ۴، ۶

مرد:مرد كے نشوز كى سرزنش ۳

مسرفين: ۴

آیت ۸۲

( وَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلاَّ أَن قَالُواْ أَخْرِجُوهُم مِّن قَرْيَتِكُمْ إِنَّهُمْ أُنَاسٌ يَتَطَهَّرُونَ )

اور ان كى قوم كے پاس كوئي جواب نہ تھا سوائے اس كے كہ انھوں نے لوگوں كو ابھارا كہ انھيں اپنے قريہ سے نكال باہر كرو كہ يہ بہت پاك بازبنتے ہيں (۸۲)

۱_ لواط جيسے قبيح عمل كے ارتكاب كى توجيہ كيلئے قوم لوط كے پاس كوئي دليل نہ تھي_و ما كان جواب قومه إلا ا ن قالوا

۲_ غير اخلاقى عادات كے خلاف حضرت لوطعليه‌السلام كے مبارزہ كى وجہ سے لوگوں نے انہيں ان كے ساتھيوں سميت ديس سے نكال دينے كى تجويز پيش كي_و لوطاً إذ قال لقومه ...قالوا ا خرجوهم

حضرت لوطعليه‌السلام كو بستى سے نكال باہر كرنے كى تجويز ايك طرف سے تو آپعليه‌السلام كے مبارزات كے ساتھ

مرتبط ہے، اس لئے كہ جملہ''إلا ا ن قالوا '' حضرت لوطعليه‌السلام كى تبليغات اور راہنمائی كے جواب كے طور پر لايا گيا ہے، اور دوسرى طرف سے اس تجويز كى علت جملہ ''إنھم ...'' كے ذريعے بيان كى گئي ہے_ بنابراين حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو ديس سے نكال دينے كے بارے ميں قوم لوطعليه‌السلام كے فيصلے كے دو سبب ہيں ايك حضرت لوط كا فساد كے خلاف مبارزہ اور قيام اور دوسرا حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كا پاك صاف زندگى بسر كرنا_

۳_ حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كا پاكيزہ زندگى بسر كرنا انہيں بستى سے باہر نكالنے كے بارے ميں قوم لوط كى تجويز اور لوگوں كى رنجيدگى كا باعث بنا_

ا خرجوهم من قريتكم إنهم اناس يتطهرون

۱۰۸

۴_ حضرت لوطعليه‌السلام كو پاكيزہ زندگى بسر كرنے، برے اعمال سے بچنے اور غير پسنديدہ عادات كے خلاف مبارزہ كرنے كے معاملہ ميں متعدد لوگوں كى ہمراہى حاصل تھي_و ما كان جواب قومه إلا ا ن قالوا ا خرجوهم من قريتكم إنهم اناس يتطهرون

جملہ''ا خرجوهم '' ميں جمع كى ضماءر كى موجودگى نيز كلمہ ''اناس'' كے استعمال كيئے جانے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ لوگوں كا ايك گروہ حضرت لوطعليه‌السلام كے ہمراہ تھا اور چونكہ لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو بستى سے نكالنے كے بارے ميں فيصلہ گزشتہ آيت ميں مذكور اعتراضات كے سلسلہ ميں كيا گيا اس سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت لوط پر ايمان لانے والوں نے فسادات اور مفسدين كے خلاف مبارزہ ميں لوطعليه‌السلام كا ساتھ ديا_

۵_ حضرت لوطعليه‌السلام كا ساتھ دينے والوں كى تعداد ،مخالفين كى نسبت بہت كم تھي_قالوا ا خرجوهم من قرينكم

حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو نكال باہر كرنے كے بارے ميں لوگوں كى تجويز سے معلوم ہوتاہے كہ لوطعليه‌السلام كے ساتھيوں كى تعداد بہت كم تھى ورنہ ايسى تجويز معقول نظر نہيں آتي_

۶_ حضرت لوطعليه‌السلام ، شہر سدوم ميں مہاجر كى حيثيت ركھتے تھے_ا خرجوهم من قريتكم خداوند متعال نے لوطعليه‌السلام سے پہلے كے پيغمبروں اور ان كے بعد آنے والے پيغمبر (شعيبعليه‌السلام ) كو ان كى قوموں كا بھائی كہہ كر ياد كيا ليكن لوطعليه‌السلام كے مورد ميں ايسى تعبير بروے كار نہيں لائی اس ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جا سكتاہے كہ لوطعليه‌السلام افراد امت ميں سے نہيں تھے_ كلمہ ''قريہ'' كى ضمير ''كم'' كى طرف اضافت كے ذريعے ''قريہ'' كا لوطعليه‌السلام كے مخالفين كى طرف انتساب اس مطلب كو بيان كرتا ہے كہ لوطعليه‌السلام اس بستى ميں مہاجر كى حيثيت سے زندگى بسر كرتے تھے چنانچہ بعض مفسرين كے كہنے كے مطابق وہ بستى سرزمين كنعان كا حصّہ تھى اور شہر سدوم كے نام سے معروف رہى ہے_

۷_ حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھى مخالفين كى نظر ميں بھى ناروا اعمال سے پاك و منزا انسان تھے_

انهم اناس يتطهرون

۸_ حضرت لوط اور ان كے ساتھيوں كے فسادات كى طرف مائل ہونے اور پليد اور ناروا اعمال كے مرتكب ہونے كے بارے ميں قوم لوط نااميد تھي_''إنهم اناس يتطهرون'' ميں فعل مضارع (يتطهرون ) كا استعمال اس بات كو ظاہر كرتا ہے كہ قوم لوط كو يقين تھا كہ لوطعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كى پاكيزہ زندگى مستمر اور مداوم ہے_

۱۰۹

پيروان لوطعليه‌السلام : ۴پيروان لوط كى اقليت ۵;پيروان لوط كى پاكيزگى ۳،۷،۸;پيروان لوط كى جلا وطنى ۳

قوم لوط:قوم لوط اور پيروان لوط ۸;قوم لوط اور لوطعليه‌السلام ۷، ۸;قوم لوط كى تاريخ ۸، ۵، ۳، ۲; قوم لوط كى نااميدى ۸;قوم لوط ميں لواط كا رواج ۱

لواط:لواط كا غير منطقى ہونا ،۱

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام سرزمين سدوم ميں ۶;لوطعليه‌السلام كا قصّہ۲، ۳،۴ ، ۵، ۶،۷;لوطعليه‌السلام كا مبارزہ ۲;لوطعليه‌السلام كى پاكيزگى ۳،۴ ،۷ ، ۸ ;لوطعليه‌السلام كى جلاوطنى ۲،۳;لوطعليه‌السلام كى ہجرت ۶;لوطعليه‌السلام كے مخالفين كى اكثريت ۵

منكرات:منكرات كے ساتھ مبارزہ ۴، ۲

آیت ۸۳

( فَأَنجَيْنَاهُ وَأَهْلَهُ إِلاَّ امْرَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ )

تو ہم نے انھيں اور ان كے تمام اہل كو نجات دے دى انكى زوجہ كے علاوہ كہ وہ پيچھے رہ جانے والوں ميں سے تھي(۸۳) ہم نے ان كے اوپر خاص قسم كى (پتھروں )

۱_ خداوند متعال نے قوم لوط كو حضرت لوطعليه‌السلام كى مخالفت كرنے اور لواط جيسے قبيح عمل كو مسلسل انجام دينے كى وجہ سے ہلاك كرديا_فانجينه و ا هله إلا امراته كانت من الغبرين

۲_ خداوند متعال نے حضرت لوطعليه‌السلام اور ان كے خاندان كے مؤمنين كو بستى سے باہر نكال كر انہيں قوم لوط كيلئے مقدر كيئے ہوئے عذاب سے نجات عطا كي_فانجينه و ا هله

چونكہ جملہ ''فانجينہ'' جملہ''كانت من الغبرين'' (لوطعليه‌السلام كى بيوى پيچھے رہ جانے والوں ميں تھي) كے مقابل ميں آيا ہے لہذا اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ قوم لوط كيلئے عذاب سے نجات حاصل كرنا شہر سے باہر نكل جانے كى صورت ميں ہى ممكن تھا_بنابراين ''فا نجينه'' يعنى : فا نجينه باخراجنا إياه من بينهم

۳_ قوم لوط ميں سے صرف حضرت لوطعليه‌السلام كے خاندان

۱۱۰

والے ہى آپ پر ايمان لائے_فا نجينه و ا هله

۴_ لوطعليه‌السلام كى بيوى آپ كو جھٹلانے والوں ميں سے تھي_فا نجينه و ا هله إلا إمراته

۵_ لوط كى بيوى كافروں كے ساتھ پيچھے رہ جانے كى وجہ سے عذاب الہى ميں مبتلا ہوكر ہلاك ہوگئي_

إلا إمراته كانت من الغبرين

كلمہ ''غابر'' رہ جانے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، بنابراين جملہ''كانت من الغبرين'' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ لوطعليه‌السلام كى بيوى اپنى قوم كے درميان ہى رہ جانے كى وجہ سے عذاب الہى سے نجات نہ پا سكي_

۶_ لوطعليه‌السلام كى بيوى كا اپنے شوہر كى راہ و روش سے جدا ہونا ہى لوطعليه‌السلام عليه‌السلام كے خاندان سے اس كى جدائی اور عذاب الہى ميں مبتلا ہونے كا باعث بنا_إلا إمراته كانت من الغبرين

۷_ پيغمبروں كے ساتھ قرابت داري، خدا كى سزاؤں سے نجات پانے ميں مؤثر نہيں ہوتي_

إلا إمراته كانت من الغابرين

۸_ اديان الہى كى نظر ميں عورت مستقل فكرى اور عقيدتى حيثيت كى مالك اور اپنے اعمال كى ذمہ دار ہے_

إلا إمراته كانت من الغبرين

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى سزائیں ۷; اللہ تعالى كے افعال ۲; اللہ تعالى كے عذاب ۵;اللہ تعالى كے فيصلے ۲

انبياء:انبياء كى مخالفت كے اثرات ۶;انبياء كے ساتھ قرابت دارى ۷

عورت:عورت كى آزادى ۸;عورت كى ذمہ دارى ۸; اديان ميں عورت ۸

عذاب:عذاب سے نجات ۷;عذاب سے نجات كے موانع ۶

قوم لوط:قوم لوط كا دنيوى عذاب ۲;قوم لوط كى تاريخ ۱، ۲، ۳;قوم لوط كى مخالفت ۱;قوم لوط كى ہلاكت ،۱;قوم لوط كے مؤمنين كى اقليت ۳

كفر:دين لوطعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۶

لواط:لواط كى سزا ،۱

۱۱۱

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كا قصّہ ۲، ۳، ۴، ۵;لوطعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۳;لوطعليه‌السلام كى بيوى پر عذاب كے اسباب ۶;لوطعليه‌السلام كي

بيوى كا عذاب ۵;لوطعليه‌السلام كى بيوى كى ہلاكت،۵;لوطعليه‌السلام كى ہجرت ۲;لوطعليه‌السلام كے رشتہ داروں كى نجات ۲;لوطعليه‌السلام كے رشتہ داروں كا ايمان ۳;لوطعليه‌السلام كے ساتھ مخالفت

آیت ۸۴

( وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَراً فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِينَ )

كى بارش كى تواب ديكھو كہ مجرمين كا انجام كيسا ہوتا ہے(۸۴)

۱_ خداوند متعال نے قوم لوط پر (پتھروں كي) بے مثال بارش برسا كر انہيں ہلاك كرديا_و ا مطرنا عليهم مطراً

كلمہ ''مطرا'' فعل ''ا مطرنا'' كا مفعول بہ ہے اور اس كا بصورت نكرہ آنا اس مطلب سے حكايت كرتاہے كہ قوم لوط پر برسائی جانے والى بارش عجيب اور بے نظير تھي_ سورہ ھود كى آيت ۸۲ (و ا مطرنا حجارة ...) كى روشنى ميں معلوم ہوتاہے كہ قوم لوط پر عذاب پتھروں كى بارش كى صورت ميں تھا_

۲_ قوم لوط ايك مجرم اور بدكار قوم تھي_فانظر كيف كان عقبة المجرمين

۳_ قوم لوط كا برا انجام، عبرت انگيز اور قابل مطالعہ ہے_فانظر كيف كان عقبة المجرمين

۴_ تاريخ بشر كے مجرم اور بدكار لوگوں كے عبرت ناك انجام پر ايك تجزياتى مطالعہ كى ضرورت_

فانظر كيف كان عقبة المجرمين

فعل ''انظر'' كہ جو ''غور كرو'' كے معنى ميں ہے گہرے اور تحليلى مطالعہ پر دلالت كرتاہے_

۵_ لواط اور بدكارى ميں مبتلا معاشرے مجرم ہيں اور سخت الہى عذاب كے ذريعے تباہى كے دہانے پر ہوتے ہيں _

فانظر كيف كان عقبة المجرمين

۶_ مجرم اور بدكار لوگوں كيلئے دنيوى عذاب ميں مبتلا ہونے اور برے انجام سے دوچار ہونے كا خطرہ_

فانظر كيف كان عقبة المجرمين

۱۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال۱ ;اللہ تعالى كے عذاب ۱

بدكارى :بدكارى كے نتائج ۵

پتھر :پتھر وں كى بارش ،۱

تاريخ:تاريخ سے عبرت لينا ۳;تاريخ ميں تحقيق ۳

عذاب:عذاب كے اسباب ۵;عذاب كے مراتب ۵

قوم لوط:قوم لوط كا جرم ۲;قوم لوط كا گناہ ۲;قوم لوط كي

تاريخ۱ ;قوم لوط كى ہلاكت ;قوم لوط كيلئے دنيوى عذاب ;قوم لوط كے مفسدين كا انجام ۳

گناہ گار: ۲

لواط:لواط كے نتائج ۵

مجرمين:مجرمين كا انجام ۶;مجرمين كى تاريخ كى تحقيق ۴;مجرمين كيلئے دنيوى عذاب ۶

معاشرہ :مجرم معاشرہ ۵;معاشرہ كے انحطاط كے اسباب ۵

مفسدين:تاريخ مفسدين كى تحقيق ۴;مفسدين كا انجام ۶;مفسدين كا دنيوى عذاب ۶

۱۱۳

آیت ۸۵

( وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْباً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ قَدْ جَاءتْكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَوْفُواْ الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ وَلاَ تَبْخَسُواْ النَّاسَ أَشْيَاءهُمْ وَلاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاَحِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ )

اور ہم نے قوم مدين كى طرف ان كے بھائی شعيب كو بھيجا تو انعوں نے كہا كہ اللہ كى عبادت كرو كہ اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے_ تمھارے پاس پروردگار كى طرف سے دليل آچكى ہے آب ناپ تول كو پورا پورا ركھو اور لوگوں كو چيزيں كم نہ دو اور اصلاح كے بعد زمين ميں فساد برپا نہ كرو_ يہى تمھارے حق ميں بہتر ہے اگر تم ايمان لانے والے ہو(۸۵)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام ،خدا كے بھيجے ہوئے انبياء ميں سے تھے_و إلى مدين اخاهم شعيباً

۲_ حضرت شعيب كى رسالت مدين كے لوگوں تك محدود تھي_و إلى مدين اخاهم شعيباً

۳_ حضرت شعيب اور مدين كے لوگوں ميں قرابت دارى تھي_و إلى مدين اخاهم شعيباً

اس لحاظ سے كہ حضرت شعيبعليه‌السلام كو مدين والوں كا بھائی كہا كيا ہے اس سے يا تو اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ آپ مدين والوں كے رشتہ دار تھے يا پھر اس مطلب كو ظاہر كرتاہے كہ شعيبعليه‌السلام اپنى نبوت سے پہلے بھى اپنى قوم كيلئے ايك ہمدرد انسان تھے فوق الذكر مفہوم پہلے احتمال ہى كى اساس پر اخذ كيا گيا ہے_

۱۱۴

۴_ حضرت شعيب ،مدين والوں كيلئے ايك مہربان اور بامحبت پيغمبر تھے_و إلى مدين اخاهم شعيباً

۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں كے احساسات كو ابھارتے ہوئے اپنى دعوت كا آغازكيا_قال ياقوم اعبدوا الله

حضرت شعيبعليه‌السلام نے قوم كے احساسات ابھارنے كيلئے ''ى قوم'' (اے ميرى قوم) كہتے ہوئے لوگوں كو اپنى طرف نسبت دى تا كہ اس طرح انہيں سمجھا سكيں كہ ان كى رسالت لوگوں كے فائدے كيلئے ہى ہے_

۶_ خدائے يكتا كى پرستش كى دعوت، حضرت شعيبعليه‌السلام كا لوگوں كيلئے اولين اور اہم پيام تھا_قال ياقوم اعبدوا الله

۷_ وجود خدا كے بارے ميں اعتقاد، تاريخ بشر ميں ہميشہ سے رہا ہے_قال ياقوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۸_ انسان قديم زمانے سے پرستش كے جذبے سے بہرہ مند رہا ہے_قال ياقوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۹_ صرف خدا كى پرستش كى ضرورت اور اس كے سوا كسى معبود پر يقين نہ ركھنا_قال ياقوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۱۰_ مدين كے لوگ مشرك تھے_و إلى مدين ...ما لكم من إله غيره

۱۱_ شرك كے ساتھ مبارزہ ،حضرت شعيبعليه‌السلام كے بنيادى فرائض ميں سے تھا_قال ياقوم ...ما لكم من إله غيره

۱۲_ توحيد عملى كى اساس ،توحيد نظرى ہے_اعبدو الله ما لكم من إله غيره

۱۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام اپنى بعثت اور رسالت پر واضح اور روشن دليل ركھتے تھے_قد جاء تكم بيّنة من ربكم

۱۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كو روشن دليل (بيّنہ) كے ذريعے توحيد اور ترك شرك كى طرف دعوت دي_

اعبدو الله ما لكم من إله غيره قد جاء تكم بيَّنه من ربكم

۱۵_ مدين والوں كيلئے خدا كى طرف سے بھيجى گئي بيّنہ (دليل و معجزہ)، ان كے رشد و تربيت كيلئے تھي_

قد جاء تكم بينه من ربكم

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''ربّ'' كى طرف توجہ ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے اسيلئے كہ ربّ تربيت كرنے اور رشد دينے والے كو كہتے ہيں _

۱۶_ خداوند متعال كى جانب سے واضح اور روشن دلائل كا پيش كيا جانا، اس كى ربوبيت كے ساتھ مربوط ہے_

۱۱۵

قد جاء تكم بينه من ربكم

۱۷_ گزشتہ مشرك اور مفسد اقوام كى ہلاكت اور ان اقوام كے موحدين كى دنيوى عذاب سے نجات،قوم شعيبعليه‌السلام كے لئے پيش كى جانے والى واضح دليل تھي_قد جاء تكم بينة من ربكم

بعض كا نظريہ گزشتہ آيات كى روشنى ميں يہ ہے كہ ''بيّنہ'' سے مراد گزشتہ اقوام كا انجام ہے كہ ان اقوام كے مشرك لوگ ،اپنے شرك، تكذيب انبياء اور معاشرتى برائی وں ميں مبتلا ہونے كى وجہ سے عذاب ميں گرفتار ہوئے جبكہ موحدين نے نجات پائی _

۱۸_ گزشتہ مشرك اور مفسد اقوام كى نابودي، توحيد اور انبياء الہى كى حقانيت پر روشن دليل ہے_

قد جاء تكم بينة من ربكم

۱۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں سے كہا كہ وہ اجناس كو فروخت كرتے وقت پيمانوں كو پر كريں اور ترازو كے اوزان كى مقدار نہ گھٹائیں _فا وفوا الكيل والميزان

كلمہ ''كيل'' مصدر ہے اور مورد بحث آيت ميں اس سے مراد وہ چيز ہے كہ جس كے ذريعے ناپا جاتاہے يعنى پيمانہ_ اور كلمہ ''ايفاء'' كہ جو فعل ''ا وفو'' كا مصدر ہے ''اتمام'' كے معنى ميں ہے اور اتمام كيل يوں متحقق ہوتاہے كہ استعمال كيئے جانے والے پيمانہ كى گنجاءش حد متعارف سے كم نہ ہو اور حد معمول تك پر كيا جائیے_ اور ايفائے ميزان يوں ہے كہ مورد استفادہ اوزان كى مقدار حد معمول سے كم نہ ہو اور فروخت شدہ جنس كى مقدار اوزان سے كم نہ ہو_

۲۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم سے كہا كہ خريدارى كے وقت لوگوں كى اجناس كو تعداد اور قيمت كے لحاظ سے كم ظاہر نہ كريں _و لا تبخسوا الناس اشياء هم

''بخس'' كا معنى يہ ہے كہ كسى چيز كو اس كى حقيقت سے كم ظاہر كيا جائیے_ ''مفردات'' ميں آيا ہے كہ ''بخس'' يعني: كسى چيز كو ظالمانہ طور پر ناقص شمار كرناہے_

۲۱_ قوم شعيب كا اقتصادى امور كے سلسلہ ميں بے عدالتى اور كم فروشى ميں مبتلا ہونا اس قوم كا سب سے نماياں معاشرتى اور اقتصادى انحراف تھا_فاوفوا الكيل والميزان ولا تبخسوا الناس اشياء هم

۲۲_ لوگوں كو خريد و فروخت ميں عدالت كى پابندى اور اقتصادى اصلاح كى طرف دعوت دينا ، دعوت توحيد كے بعد اپنى قوم كيلئے حضرت شعيبعليه‌السلام كى ايك اہم رسالت تھي_

يا قوم اعبدوا الله ...فاوفوا الكيل والميزان و لا تبخسوا الناس ا شياء هم

۱۱۶

۲۳_ انبياء كى دعوت ،عبادي، عقيدتي، سماجى اور اقتصادى مسائل پر مشتمل ہوتى ہے_

اعبدوا الله ما لكم من إله غيره ...فا وفوا الكيل والميزان

۲۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں كو زمين ميں فساد كرنے سے منع كيا_و لا تفسدوا فى الا رض

۲۵_ كم فروشى اور لوگوں كى اجناس كو كم مقدار اور كم قيمت كے ساتھ ظاہر كرنا حرام اور زمين ميں فساد پھيلانے كے مصاديق ميں سے ہے_فا وفوا الكيل والميزان و لا تبخسوا الناس ا شياء هم و لا تفسدوا فى الا رض

۲۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام ، اقتصادى امور ميں عدل كى پابندى اور زمين ميں فتنہ انگيزى سے پرہيز كيلئے ايك روشن دليل ركھتے تھے_قد جاء تكم بينة من ربكم فا وفوا الكيل والميزان ...و لا تفسدوا فى الا رض

جملہ''قد جاء تكم بينة'' پر جملہ''ا وفوا الكيل'' كى تفريع اس مطلب كو بيان كرتى ہے كہ قوم شعيب كو پيش كى گئي بيّنہ كچھ اس طرح كى تھى كہ اس كو قبول كرلينا اقتصادى امور ميں عدل و انصاف كى پابندى كرنے اور زمين ميں فتنہ انگيزى سے اجتناب كرنے كے مترادف تھا_

۲۷_ لوگوں كى طبيعت كا رجحان، اقتصادى امور ميں عدل و انصاف كى رعايت اور اصلاح كى طرف ہوتاہے_

و لا تفسدوا فى ال ارض بعد إصلحها

مندرجہ بالا مفہوم ايك احتمال ہے كہ جو''بعد إصلحها'' كے بارے ميں بيان كيا گيا ہے_

۲۸_ انسان كى حقيقى خير و صلاح يكتاپرستي، اقتصادى امور كى سلامتى اور فتنہ انگيزى سے اجتناب ميں ہى ہے_

ذلكم خير لكم

''ذلكم'' سے ان تمام مسائل كى طرف اشارہ ہے كہ جن كى طرف حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كى راہنمائی فرمائی _

۲۹_ انبياء كى رسالت ،مكمل طور پر انسان كى خير اور سعادت كا باعث ہے_ذلكم خير لكم

۳۰_ صرف حق كو قبول كرنے والے ہى انبياء كى سعادت آفرينى كے پيغام كو درك كرنے پر قادر ہوتے ہيں _

ذلكم خير لكم إن كنتم مؤمنين اگر ''ذلكم '' كا مشار اليہ آيت كريمہ ميں مذكور خدا كى وحدانيت اور اس كى پرستش سميت تمام مسائل ہوں تو اس صورت ميں''إن كنتم مؤمنين'' ميں ايمان سے مراد حق پذيرى كى ہمت ركھنا اور اہل يقين ہونا ہوگى نہ كہ خدا كى وحدانيت پر ايمان، اور چونكہ يكتا پرستى اور عدالت خواہى كے

۱۱۷

خير ہونے كا معيار حق پذيرى نہيں يعنى چاہے انسان حق پذير ہو يا نہ ہو مذكورہ مسائل خير ہى ہيں ، اس سے معلوم ہوتاہے كہ ''إن كنتم ...'' كى شرط خير ہونے كو درك كرنے كى طرف متوجہ ہے، يعنى اگر آپ حق پذير ہوئے تو جان لوگے كہ مذكورہ پيغامات تمہارى ہى خير و صلاح كيلئے ہيں _

۳۱_ اقتصادى امور ميں عدل و انصاف كا خيال ركھنا اور فساد سے اجتناب صرف خدا كى پرستش كرنے اور اس كى وحدانيت پر ايمان ركھنے كى صورت ميں ہى باعث سعادت ہوسكتے ہيں _ذلكم خير لكم ان كنتم مؤمنين

مندرجہ بالا مفہوم اس پر مبنى ہے كہ''ذلكم'' كا مشار اليہ'' اوفوا الكيل ...و لا تفسدوا'' سے مستفيد، معانى ہوں ، كہ اس صورت ميں كہا جاسكتاہے كہ''إن كنتم مؤمنين'' ميں ايمان سے مراد خدائے يكتا اور اس كى پرستش كى ضرورت پر ايمان ہے، يعنى اگر خدائے يكتا پر ايمان ركھوگے اور صرف اسى كى پرستش كروگے تو اقتصادى امور ميں عدالت اور فساد سے پرہيز تمھارى خير و صلاح كا ضامن ہوگا اور اگر تم موحد نہ ہوئے تو ان مسائل كى پابندى باعث سعادت نہ ہوگي_

اديان:تاريخ اديان ۷، ۸

اقتصاد:اقتصادى بے عدالتى ۲۱;اقتصادى سلامتى كى اہميت ۲۲;اقتصادى سلامتى كے اثرات ۳۱; اقتصادى عدالت كى اہميت ۲۶، ۲۷; اقتصادى عدل و انصاف كے اثرات ۳۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بيّنات ۱۵، ۱۶;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۶

انبياء :انبياء كى اقتصادى تعليمات ۲۳;انبياء كى عبادى تعليمات ۲۳;انبياء كى معاشرتى تعليمات ۲۳; تعليمات انبياء كا كردار ۳۰;تعليمات انبياء كى خير و صلاح ۲۹;حقانيت انبياء كے دلائل ۱۸

انسان:انسان كى عبوديت ۸;انسان كے رجحانات ۸، ۲۷;انسان كے مصالح ۲۸

اہل مدين:اہل مدين كا فسادپھيلانا ۲۴;اہل مدين كا شرك ۱۰; اہل مدين كى بے عدالتى ۲۱;اہل مدين كى كم فروشى ۱۹، ۲۰، ۲۱;اہل مدين كى مسؤوليت ۲۶; اہل مدين كے اقتصادى انحرافات ۲۱;اہل مدين كے معاشرتى انحرافات ۲۱;اہل مدين كے خلاف استدلال ۱۵، ۱۷

۱۱۸

ايمان:توحيد عبادى پر ايمان۹;خدا پر ايمان كے اثرات ۳۱

تبليغ:تبليغ ميں جذبات كو ابھارنا ۵;روش تبليغ ۵

ترازو: ۱۹

تربيت:تربيت كا انداز ۱۵

توحيد:توحيد عبادى كى اہميت، ۶، ۹;توحيد عبادى كى دعوت ۶;توحيد عملى ۱۲;توحيد كى دعوت ۱۴;توحيد كے اثرات ۲۸;توحيد عبادى كے اثرات ۳۱; توحيد نظرى ۱۲;حقانيت توحيد كے دلائل ۱۸

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيا لوجى ۱۲

حق پذيري:حق پذيرى كے جذبہ كى اہميت ۳۰

حق طلب لوگ:حق طلب لوگوں كا فہم ۳۰

خداشناسي:تاريخ ميں خداشناسى ۷

خدا كے رسول : ۱

دين:تعليمات دين كا داءرہ ۲۲، ۲۳;تعليمات دين كا نظام ۲۳;دين اور عينيت ۲۲

رشد:رشد كے اسباب ۱۵

زمين:زمين ميں فساد پھيلانا ۲۵، ۲۶

سعادت:سعادت كے عوامل ۲۹، ۳۰، ۳۱

شرك:ترك شرك ۱۴;شرك كے ساتھ مبارزہ ۱۱

شعيبعليه‌السلام :بعثت شعيبعليه‌السلام كى حقانيت ۱۳;شعيبعليه‌السلام اور اہل مدين۲، ۳، ۴;شعيبعليه‌السلام كا احتجاج ۱۴;شعيبعليه‌السلام كا قصّہ ۳، ۴، ۱۴، ۱۹، ۲۴ ;شعيبعليه‌السلام كى بيّنات ۱۴;شعيبعليه‌السلام كى تعليمات ۱۹، ۲۰; شعيبعليه‌السلام كى دعوت ۵،۶، ۱۴، ۲۲;

شعيبعليه‌السلام كى دلسوزى ۴;شعيبعليه‌السلام كى رسالت ۲۲; شعيبعليه‌السلام كى رسالت كا داءرہ ۲;شعيبعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱۱; شعيبعليه‌السلام كى نبوت ۱;بعثت شعيبعليه‌السلام كے دلائل ۱۳;

۱۱۹

شعيبعليه‌السلام كے دلائل ۱۳;شعيبعليه‌السلام كے نواہى ۲۴; شعيبعليه‌السلام كى محبت ۴

صلاح:صلاح كى اہميت ۲۷

عبادت:تاريخ ميں عبادت ۸;عبادت خدا كى اہميت ۹

عدالت:عدالت كى دعوت ۲۲

عذاب:عذاب سے نجات ۱۷

عقيدہ:خدا كے بارے ميں عقيدہ ۷

فساد پھيلانا:فسادپھيلانے سے اجتناب ۲۶، ۲۸; فساد پھيلانے كے موارد ۲۵;فساد پھيلانے سے نہى ۲۴

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ۰ ۱،۱۹،۲۰،۲۱

كم فروشي:كم فروشى كا حرام ہونا ۲۵

لين دين:لين دين ميں عدالت ۲۲

مال:دوسروں كے مال كى قيمت كم كرنا ۲۰،۲۵

محرمات: ۲۵

مشركين:مشركين كى ہلاكت ۱۷، ۱۸

معاشرتى اصلاح:معاشرتى اصلاح كے عوامل ۲۸

مفسدين:مفسدين كى ہلاكت ۱۷،۱۸

موحّدين:موحّدين كى نجات ۱۷

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

۸_ چونكہ خدا لطيف ہے لہذا وہ رؤيت و ادراك سے ماورا ہے_لا تدركه الابصار و هو اللطيف الخبير

جملہ ''و ھو اللطيف الخبير'' صدر آيت كے ليے، لف و نشر كى صورت ميں ايك تعليل ہے_ راغب لطيف كا معنى بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں ''لطيف'' اس چيز كو كہا جاتاہے جس كا ادراك حواس نہيں كرسكتے_ شايد خداپر صفت لطيف كا اطلاق اسى ليے كيا جاتاہے_

۹_ خداوندعالم بنى آدم كے كردار سے آگاہ ہونے كے باوجود ان پر لطف و كرم كرتاہے_

هو يدرك الابصار و هو اللطيف الخبير

''لطيف'' كے معانى ميں سے ايك ''كرم و لطف ہے اور لطيف و خبير جيسى دو صفات كے ايك ساتھ آنے خصوصاً جب ''الخبير'' ''اللطيف'' كى صفت ہو تو مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۱۰_ فقط خداوندعالم كائنات و ہستى كے تمام پہلوؤں اور اس كى حقيقت سے آگاہ ہے_و هو اللطيف الخبير

''الخبير'' كے ليے متعلق ذكر نہ ہونا اس كے اطلاق اور وسيع ہونے كى حكايت كررہاہے_

۱۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : قال الله ''لا تدركه الابصار ...'' هذه الابصار ليست هى الاعين انما هى الابصار التى فى القلب لا يقع عليه الاوهام و لا يدرك كيف هو (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : آيت ''لا تدركہ الابصار ...'' ميں ''ابصار'' سے مراد آنكھ نہيں ، بلكہ مراد چشم قلب اور قلبى ادراك كى قدرت ہے چونكہ اوھام، خداوندعالم پر احاطہ نہيں كر سكتے اور اسكى ذات جسطرح كہ ہے قلبى ادراك سے ماورا ہے_

۱۲_عن ابى الحسن عليه‌السلام فى حديث : انما قلنا اللطيف للخلق اللطيف و لعلمه بالشيء اللطيف او لا ترى الى اثر صنعه فى النبات اللطيف و من الحيوان الصغار و ما هو اصغر منها ما لا يكاد تستبينه العيون (۲)

ابوالحسن (امام رضا يا امام ھادى عليھما السلام) سے منقول ہے كہ : خداوند پر صفت ''لطيف'' كا اطلاع اس ليے ہوتاہے كہ وہ

____________________

۱) تفسير عياشي، ج/ ۱ ص ۳۷۳ ح ۷۹_ تفسير برھان، ج/۱ ص ۵۴۸ ح ۸_

۲) كافى ج/ ۱ ص ۱۱۹ ح / ۱ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۵، ح / ۲۲۸_

۳۲۱

لطيف اشياء كا خالق ہے اور لطيف اشياء كا علم ركھتاہے_ كيا تم، لطيف پودوں ميں اور چھوٹے سے چھوٹے حيوانات ميں كہ جو آنكھ سے نظر نہيں آتے_ اس كى آفرينش كى واضح نشانياں نہيں ديكھتے ؟

۱۳_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : و اما اللطيف فليس على قلة و قضافة و صغر، و لكن ذلك على النفاذ فى الاشياء و الامتناع من ان يدرك و كذلكلطف الله تبارك و تعالى عن ان يدرك بحد او يحد بوصف و اما الخبير فالذى لا يعزب عنه شيء و لا يفوته شيئ، ليس للتجربة و لا الاعتبار بالاشياء فيفيده التجربة و الاعتبار علما ... (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : صفات خداوند ميں ''لطيف'' كا معنى كمي، ذرہ اور چھوٹا پن نہيں بلكہ اس كى ذات اقدس پر اس صفت كا اطلاق، اشيا ميں اس كے نفوذ اور ذات بارى تعالى كے ادراك كے ناممكن ہونے كى وجہ سے ہے اور ''خبير'' كا معنى يہ ہے كہ كوئي بھى شيء اس سے پنہان نہيں اور كوئي بھى چيز اس كے دائرہ علم سے باہر نہيں _خدا كا علم، تجربے و كسب كا محتاج نہيں ہے

آنكھ:آنكھ كى بينائي كا محدود ہونا۱

اسما و صفات :خبير ۷; صفت جلال ۵; لطيف ۷، ۸

انسان :ادراكات انسان كى محدوديت ۴، ۵; انسانى قوتوں كى محدوديت ۲; علم انسان كى محدوديت ۴;عمل انسان ۹

خدا تعالى :حقيقت خدا ۳، ۵;خدا كا علم غيب ۶، ۹، ۱۰; خدا كا علمى احاطہ ۱۳; خدا كے ساتھ خاص ۶، ۷، ۱۰; ذات خدا كا ادراك ۲، ۳، ۸، ۱۱; رؤيت خدا ۱، ۸;

رويت قلبى خدا ۱۱; لطف خدا ۹، ۱۲، ۱۳

روايت ۱۱، ۱۲، ۱۳

موجودات :ظريف و لطيف موجودات كى خلقت ۱۲

____________________

۱)توحيد صدوق ص ۱۸۹ ح / ۲ ب ۳۹ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۶ ح ۲۲۹_

۳۲۲

آیت ۱۰۴

( قَدْ جَاءكُم بَصَائرُ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ )

تمھارے پاس تمھارے پروردگار كى طرف سے دلائل آچكے ہيں اب جو بصيرت سے كام لے گا وہ اپنے لئے اور جو اندھابن جائے گا وہ بھى اپنا ہى نقصان كرے گا اور ميں تم لوگوں كا نگہبان نہيں ہوں

۱_ آيات قرآن، انسانوں كى جانب، پروردگار كى طرف سے آنے والى معلومات ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۲_ انسان كو آگاہ كرنا، ربوبيت اور لطف الھى كا ايك نور ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

ضمير ''كم'' كا تكرار اور ''رب'' كا اس كى جانب اضافہ اپنے بندوں پر اس كے لطف و مہربانى كى علامت ہے_

۳_ تمام انسان خداوند عالم كى جانب سے علم حاصل كرنے اور ہدايت پانے كى صلاحيت ركھتے ہيں _

قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۴_ تربيت و پرورش ميں آگاہى اور بصيرت عطا كرنے كا بنيادى كردار_قد جاء كم بصائرُ من ربكم

بصيرت عطا ہونے كے بيان كے بعد ''رب'' جيسے مقدس نام كو ضمير خطاب ''كم'' كے ساتھ ذكر كرنا يہ ظاہر كررہاہے كہ يہ كام ربوبيت كى شان ميں سے ہے_ لہذا طبعاً تربيت و پرورش ميں مؤثر ہے_

۵_ قرآن، رسول اور خدا كى جانب سے نازل ہونے والے براہين (آيات)، انسان كے ليے بصيرت و آگاہى كے پيغمبر ہيں _قد جاء كم بصائرُ من ربكم

۶_ حق و باطل كے روبرو ہونے پر انسان كو ان ميں سے كسى ايك كو) انتخاب كرنے كا حق حاصل ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه

۳۲۳

و من عمى فعليها

۷_ خداوندعالم كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت و آگاہي، انسان كے كمال، اور منافع كے ليے ہے_

فمن ابصر فلنفسه

۸_انسان كا نفع و نقصان، خدا كى جانب سے عطا ہونے والى بصيرت كو قبول يا ردّ كرنے سے وابستہ ہے_

فمن ابصر فلنسفه و من عمى فعليها

۹_ آيات الہى كو قبول نہ كرنا، دل كے اندھے پن كى وجہ سے ہے نہ كہ (خود) آيات كے پوشيدہ ہونے كى وجہ سے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

فعل ''عمي'' كا استعمال ان لوگوں كے ليے ہوتاہے جو خدا كى روشن آيات كو درك نہيں كرتے_ اس سے ظاہر ہوتاہے كہ وہ لوگ حقائق سے اپنى آنكھيں بند كرليتے ہيں نہ يہ كہ حقائق ان سے پوشيدہ ہوتے ہيں _

۱۰_ آيات الہى پر ايمان، بينائي اور ان سے كفر و انكار اندھاپن ہے_

قد جاء كم بصائرُ من ربكم فمن ابصر فلنفسه و من عمى فعليها

۱۱_ پيغمبر(ص) لوگوں كو صحيح فكر و بصيرت عطا كرنے والے اور اسكى وضاحت كرنے والے ہيں نہ كہ اسے قبول كرنے پر لوگوں كے نگہبان اور انہيں ابھارنے والے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

''حفيظ'' بمعنى ''حافظ'' ہے اور اس كا متعلق محذوف ہے البتہ توجہ رہے كہ بحث، بصيرت و عقائد كے بارے ميں ہے_ لہذا اس كا متعلق بھى اسى مضمون كى مناسبت سے ہوگا كہ جو ايك نظرياتى مضمون ہے_

۱۲_ لوگوں كو دينى حقائق و معارف كو قبول كرنے پر وادار كرنا، دينى مبلغين اور پيشواؤں كى ذمہ دارى كى حدود سے باہر ہے_قد جاء كم بصائرُ من ربكم و ما انا عليكم بحفيظ

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا كردار ۵; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۱۱; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى كى حدود۱۱

آيات خدا :آيات خدا كا واضح ہونا ۹

انتخاب :حق انتخاب ۶

۳۲۴

انسان :اختيار انسان ۶، ۱۱; انسان كى خصوصيت ۶;انسان كى ہدايت پذيرى ۳; انسانى استعداد ۳ ;انسانى حقوق ۶; انسانى منافع ۷، ۸; علم انسان كا منشا۲، ۵، ۷

ايمان :آيات خدا پر ايمان ۱۰; متعلق ايمان ۱۰

بصيرت :منشائے بصيرت ۲; موارد بصيرت ۱۰

تربيت :تربيت ميں آگاہى ۴; تربيت ميں مؤثر عوامل ۴

خدا تعالى :خدا كى حجت اور براہين ۵; خدا كى حجت و براہين كو قبول كرنا ۸; خدا كى ربوبيت۲; خدا كى نعمتيں ۵، ۷، ۸; لطف خدا ۲

دل كا اندھاپن:دل كے اندھے پن كے آثار ۹

دين :دين ميں اكراہ ۱۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۷

رہبرى :دينى رہبرى كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

ضرر :ضرر كے اسباب ۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كا منشا۱۱

علم :علم كے آثار ۴

قرآن :تشبيھات قرآن ۱۰; قرآن كا كردار ۱، ۵; قرآن كا ہدايت كرنا ۱

كفار :كفار كا اندھاپن ۱۰

كفر :آيات خدا سے كفر ۱۰

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۱۲

۳۲۵

آیت ۱۰۵

( وَكَذَلِكَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ وَلِيَقُولُواْ دَرَسْتَ وَلِنُبَيِّنَهُ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ )

اور اسى طرح ہم پلٹ پلٹ كر آيتيں پيش كرتے ہيں اور تا كہ وہ يہ كہيں كہ آپ نے قرآن پڑھ ليا ہے اور ہم جاننے والوں كے لئے قرآن كو واضج كرديں

۱_ خداوندعالم ، انسانوں كو بصيرت عطا كرنے كے ليے اپنى آيات مختلف صورتوں ميں ظاہر كرتاہے_

قد جاء كم بصائرُ كذلك نصرف الآيات و ليقولوا

''ليقولوا'' محذوف پر عطف ہے جو بصائر سے متعلق گذشتہ آيت كے قرينے سے ہوسكتاہے فعل ''لتبصروا'' ہو يا ہر وہ فعل ہو جو اس معنى كى حكايت كررہاہے_

۲_ حقائق كى وضاحت كرنے ميں تنوع اور بيان كے گوناگوں ہونے كا اہم كردار_

و كذلك نصرف الآيات لنبينه لقوم يعلمون

۳_ كفار پيغمبر(ص) پر تہمت لگاتے تھے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

و ليقولا درست ''ليقولوا'' ميں ''لام'' عاقبت كے معنى ميں ہے_ يعنى تصريف آيات (آيات كے تنوع)

كے مقابلے ميں منكرين كا آخرى حربہ يہ ہے كہ وہ پيغمبر(ص) كے بارے ميں كہنے لگے كہ آپ(ص) نے قرآن دوسروں سے سيكھا ہے_

۴_ زمانہ بعثت كے مشركين اور كفار آيات قرآن كى عظمت اور اسكے اعلى و بلند مطالب پر مشتمل ہونے كا اعتراف كرتے تھے_و ليقولوا درست

چونكہ اگر آيات، مشركين كى نظر ميں كم اہميت ہوتيں تو ان كے ردّ كے ليے وہ ان كے كم اہميت ہونے كى جانب اشارہ كرتے نہ كہ يہ كہتے كہ پيغمبر(ص) نے (يہ كلام) دوسروں سے حاصل كيا ہے_

۵_ قرآن كى متنوع آيات اہل علم افراد كى بصيرت كو تقويت بخشنے اور كفار كى بہانہ جوئي كا باعث تھيں _

و ليقوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

۳۲۶

۶_ قرآنى بيان كے متنوع ہونے كا مقصد، آگاہ و جاننے والوں كے ليے آيات كى وضاحت كرنا ہے_

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

۷_ پيغمبر اكرم(ص) نے خداوندعالم سے علوم اخذ كيے ہيں نہ كسى بشرى معلم سے_

و كذلك نصرف الآيات و ليقولوا درست و لنبينه لقوم يعلمون

فعل متكلم ''نصرف'' اور ''نبين'' كا تكرار ان لوگوں كا اشارے كنائے ميں جواب ہے جو قرآن كے الھى ہونے كے منكر تھے اور ناحق اسے دانش بشر كاثمرہ سمجھتے تھے_

۸_ علم و آگاہي، آيات الہى كے ادراك اور قبول كرنے كا مقدمہ ہے_لنبينه لقوم يعلمون

۹_ اسلامى اقدار پر مشتمل نظام ميں ، علما بلند مقام و منزلت كے حامل ہيں _لنبينه لقوم يعلمون

۱۰_ علما آيات قرآن كے تنوّ ع، اور اسكے بلند پايہ رموز سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

و كذلك نصرف الآيات و لنبينه لقوم يعلمون

آيات خدا :آيات خدا كا تنوع ۱;آيات خدا كا ہدايت كرنا ۱; آيات خدا كو قبول كرنے كے اسباب ۸; آيات خدا كے ادراك كے اسباب ۸

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اقدار :قدروں كا معيار ۹

بصيرت :بصيرت كے اسباب ۱

تعليم :روش تعليم ۲

حقائق :حقائق كى وضاحت كرنے ميں متنوع بيان ۲

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۵

علم :علم كے آثار ۸

علمائ:علماء اور قرآن ۵، ۱۰; علما ء كے فضائل ۹

۳۲۷

قرآن :آيات قرآن كا تنوع ۵، ۱۰; آيات قرآن كى عظمت ۴; آيات قرآن كى وضاحت۶;آيات قرآن كے تنوع كا فلسفہ ۶;قرآن كى تنوع بيانى ۶

كفار :صدر اسلام كے كفار اور قرآن ۴; كفار اور قرآن ۵;كفار كى بہانہ جوئي كے اسباب ۵;كفار كى تہمتيں ۳

مشركين :صدر اسلام كے مشركين اور قرآن ۴

آیت ۱۰۶

( اتَّبِعْ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ )

آپ اپنى طرف آنے والى وحى الہى كا اتباع كريں كہ اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اور مشركيں سے كنارہ كشى كر ليں

۱_ پيغمبر(ص) كو وحى كى پيروى كرنے كا حكم ديا گيا ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۲_ پيغمبر(ص) خداوند عالم كے خصوصى لطف و عنايت سے بہرہ مند ہيں _اليك من ربّك

۳_ وحى و رسالت كے حاملين كے ليے ضرورى ہے كہ وہ اپنے پيام پر عمل كرنے ميں پہل كريں _

اتبع ما اوحى اليك

۴_ وحى كا نازل كرنا، ربوبيت الہى كى عظمتوں ميں سے ہے_ما اوحيَ اليك من ربك

۵_ كفار كى بہانہ جوئي اور اتہامات كو مؤمنين كے تزلزل اور پريشانى كا باعث نہيں بننا چاہيئے_

و ليقولوا درست اتبع ما اوحى اليك

كفار كے شبھات كى جانب اشارے كے بعد وحى كى پيروى كرنے كا حكم دينا_

۳۲۸

در حقيقت كفار كے شبہات كے مقابلے ميں مؤمنين كو محكم كرنے كى ضرورت پرايك تاكيد ہے_

۶_ وحي، انسانوں كى تربيت كے ليے نازل كى جاتى ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك

۷_ وحى كا اصلى محور اور مضمون، توحيد ہے_اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۸_ خداوندعالم كى يكتائي اسكے فرامين و احكام كى پيروى كرنے كے لازمى ہونے پر ايك برھان ہے_

اتبع ما اوحى اليك من ربك لا اله الا هو

۹_ پيغمبر(ص) كا فريضہ ہے كہ آپ(ص) مشركين سے روگردانى كريں اور ان كى طرف سے لگائي جانے والى تہمتوں كو اہميت نہ ديں _و اعرض عن المشركين

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور مشركين ۹; آنحضرت (ص) كا وحى كى اتباع كرنا۱; آنحضرت(ص) كى ذمہ داري۱،۹; آنحضرت(ص) كے فضائل۲

اطاعت :خدا كى اطاعت ۸

انبيا :انبياكا پہل كرنا ۳; انبياء كى ذمہ دارى ۳

تربيت :تربيت كے علل و اسباب ۶

توحيد :توحيد كى اہميت ۷; توحيد كے آثار ۸

خدا تعالى :ربوبيت خدا ۴; لطف خدا ۲

كفار :كفار كى بہانہ جوئي ۵; كفار كى تہمتيں ۵

مشركين :مشركين سے روگردانى ۹; مشركين كى تہمتوں سے بے اعتنائي ۹

مؤمنين :مؤمنين كى پريشانى كا سبب ۵; مؤمنين كو خبردار كيا جانا ۵; مؤمنين كے ثابت قدم رہنے كى اہميت ۵; مؤمنين كے متزلزل ہونے كا سبب ۵

وحى :نزول وحى ۴; وحى كا كردار ۶، ۷;وحى كا مضمون ۷

۳۲۹

آیت ۱۰۷

( وَلَوْ شَاء اللّهُ مَا أَشْرَكُواْ وَمَا جَعَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظاً وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ )

اور اگر خدا چاہتا تو يہ شرگ ہى نہ كر سكتے اورہم نے آپ كو ان كا نگہبان نہيں بنايا ہےاور نہ آپ ان كے ذمہ دار ہيں

۱_ اگر مشيت الہى يہ ہوتى كہ بنى آدم مشرك نہ ہوں تو كوئي بھى شخص شرك نہ كرتا _و لو شاء الله ما اشركوا

۲_ مشيت الہى نافذ اور ناقابل تخلف ہے_و لو شاء الله ما اشركوا

۳_ خداوندعالم چاہتاہے كہ بنى آدم مكمل آزادى كے ساتھ خود ايمان كا انتخاب كريں _و لو شاء الله ما اشركوا

۴_ بنى آدم كا توحيد يا شرك كى جانب رجحان ، مشيت الہى سے وابستہ اور اس كى قلمرو ميں (انجام پاتا) ہے_

و لو شاء الله ما اشركوا

۵_ پيغمبر(ص) لوگوں كو ايمان لانے پر واردار كرنے اور انكےشرك ترك كرنے كے ذمہ دار نہيں _

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۶_ پيغمبر(ص) كا لوگوں كو توحيد كى جانب ہدايت كرنے كے سلسلے ميں شديد احساس ذمہ دارى كرنا_

و ما جعلنك عليهم حفيظا

۷_ پيغمبر(ص) لوگوں كے ايمان و شرك كے ذمہ دار اور جوابدہ نہيں _و ما انت عليهم بوكيل

''وكيل'' اس كو كہا جاتاہے كہ جو كسى دوسرے كى طرف سے كوئي كام انجام دينے كى ذمہ دارى قبول كرتاہے_ پيغمبر(ص) كا لوگوں پر وكيل نہ ہونے كا معنى يہ ہوسكتاہے كہ خدالوگوں كے اعمال و عقائد كى خاطر، پيغمبر(ص) سے سؤال نہيں كرے گا_

۸_ پيغمبر(ص) ، پيام الھى پہنچانے اور تبليغ رسالت كے مسئول ہيں نہ كہ لوگوں كو ايمان لانے پر واردار و

۳۳۰

كرنے كے ذمہ دار ہيں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

۹_ دينى مبلغين كا فريضہ ہے كہ وہ فقط لوگوں كو دين خدا كى طرف دعوت ديں نہ كہ وہ انھيں اس كى طرف واردار كرنے كى تگ و دو شروع كرديں _و ما جعلنك عليهم حفيظا و ما انت عليهم بوكيل

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كا احساس ذمہ داري۶; آنحضرت(ص) كا ہدايت كرنا۶; آنحضرت(ص) كى تبليغى سيرت ۶; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى كى حدود ۵،۷،۸

انسان :اختيار انسان ۱، ۳، ۵

توحيد :منشا توحيد ۴

خدا تعالى :مشيتّ خدا ۱، ۳، ۴;مشيت خدا كا حتمى ہونا ۲

دين :دين ميں اختيار كا كردار ۳، ۵، ۸، ۹; دين ميں اكراہ كى نفى ۳، ۵، ۸، ۹

شرك :منشائے شرك ۱، ۴

عمل :عمل كا جوابدہ ۷

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كى حدود ۹

۳۳۱

آیت ۱۰۸

( وَلاَ تَسُبُّواْ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ فَيَسُبُّواْ اللّهَ عَدْواً بِغَيْرِ عِلْمٍ كَذَلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِم مَّرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اور خبردار تم لوگ انھيں بْرا بھلا نہ كہو جن كو يہ لوگ خدا كو چھوڑ كر پكارتے ہيں كہ اس طرح يہ دشمنى ميں بغير سمجھے بوجھے خدا كو بر ا بھلا كہيں گے ہم نے اسى طرح ہر قوم كے لئے اس كے عمل كو آراستہ كرديا ہے اس كے بعد سب كى بازگشت پروردگار ہى كى بارگاہ ميں ہے اور وہى سب كو ان كے اعمال كے بارے ميں باخبر كرے گا

۱_ بتوں اور مشركين كے دوسرے مقدسات كو گالى دينے سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

(الذين ...) كے موصول كے بارے ميں دو احتمال ہيں ايك يہ كہ اس سے مشركين مراد ہيں دوم يہ كہ ان كے معبود (بت) مراد ہيں يعنى :''لا تسبوا الذين يدعونهم'' البتہ يہاں عائد صلہ (ھم) حذف ہوگيا ہے_

۲_ دوسرى اقوام و ملل كے مقدسات كى بے حرمتى كرنے كى ممانعت _و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله

فعل نہى ''لا تسبوا'' كا ظہور ''حرمت'' ميں ہے_ يہ بات قابل توجہ ہے كہ يہ مفہوم اس بناپر مبنى ہے كہ جملہ ''فيسبوا الله '' نہى كى حكمت ہو نہ كہ علت_

۳_ خداوند عالم كى حريم مقدس كو دوسروں كى بدگوئي سے بچانا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۴_ جب كفار كے رد عمل اور مقابلے كا انديشہ ہو تو اس صورت ميں انھيں اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنا اور گالى دينا حرام ہے_و لا تسبوا فيسبوا الله عدوا بغير علم

يہ اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ

۳۳۲

''فيسبوا ...'' نہى كى علت ہو نہ كہ اسكى حكمت، كفار اور ان كے مقدسات كو برا بھلا كہنے اور گالى دينے كى حرمت اس وقت ہے كہ جب مشركين كے رد عمل اور مقابلے كا موجب بنے_

۵_ كفار كے خلاف دشنام طرازى باعث بنتى ہے كہ وہ خداوند عالم كے خلاف جاہلانہ دشمني، كينہ اور لاپرواھى پر مبنى رويہ اپنا ليں _و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۶_ ايسے غلط رويے سے پرہيز كرنا چاہيئے جو دين كے خلاف دشمنوں كے سرگرم ہونے اور مسلمانوں كے مقدسات كى بے حرمتى و اھانت كا باعث بنے_و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

۷_ خداوند عالم كو بُرا بھلا كہنا، ايك جاہلانہ عمل اور حريم مقدس الھى پر تجاوز ہے_فيسبوا الله عدوا بغير علم

''عدوا'' كى اصل ''عدي'' ہے_ جس كا معنى ، ظلم، تجاوز اور حد سے بڑھنا ہے_

۸_ جاہلانہ حركتوں اور باتوں كے جال سے بچنے كے ليے، غصے اور جذبات كو قابو ميں ركھنا ضرورى ہے_

و لا تسبوا الذين فيسبوا الله عدوا بغير علم

كلمات ''عدوا'' اور ''بغير علم'' ايسے مقدمات كا بيان ہے جو مشركين كى غير اخلاقى حركتوں اور دشنام طرازى كا باعث بنتے ہيں _ اسى طرح يہ سب كے ليے ايك قسم كى تنبيہ بھى ہے كہ انسان كو اس قسم كے جذبات و احساسات كا اسير نہيں ہونا چاہيئے_

۹_ اپنے نظريات كے دفاع كى خاطر خدا كو گالى دينا، مشركين كى نظر ميں ايك صحيح اور بہتر فعل ہے_

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۰_ مشركين اپنے مشركانہ عقائد كو اچھا اور صحيح سمجھتے ہيں _و لا تسبوا الذين كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۱_ ہر امت كے اعمال كو اس كى نظر ميں زينت دينا، سنت خداوندى ہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

جملہ ''زينا لكل امة ...'' جو كہ ايك كلى قاعدے و قانون كى صورت ميں بيان ہوا ہے اور جو تمام امتوں اور قوموں كے ليے اس زينت كے جارى رہنے كو ظاہر كررہاہے اور آفرينش انسان كے نظام ميں ايك (دائمي) سنت كى علامت ہے_

۱۲_ ہر معاشرہ اور قوم اپنے عقائد اور اعمال كو خواہ وہ ناحق اوركتنے ہى برے ہوں ، اچھے اور صحيح سمجھتاہے_

۳۳۳

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۳_ اعمال كا اچھا اور زيبا نظر آتا، انكى حقانيت اورصحيح ہونے كى دليل نہيں _

فيسبوا الله عدوا بغير علم كذلك زينا لكل امة عملهم

مشركين كے اعمال كا جہالت پر مبنى ہونے كے باوجود ان كى نظروں ميں پسنديدہ اور زيبا ہونا، ظاہر كرتاہے كسى چيز كا خوبصورت نظر آنا اسكى حقانيت اور صحيح كى دليل نہيں _

۱۴_ انسان فطرتا زيبائي اور خوبصورتى كى جانب رجحان ركھتاہے_كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۵_ لوگوں كا، كسى عقيدے اور عمل پر متفق ہونا، اس عقيدے اور عمل كو ايك اچھائي كے طور پر قبول كرنے كا مقدمہ بنتاہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم

۱۶_ تمام بنى آدم كا ہر قسم كے اعتقاد و عمل كے ساتھ، خداكى جانب پلٹنا_كذلك زينا لكل امة عملهم ثم الى ربهم مرجعهم

۱۷_ سب لوگوں كا خدا كى جانب پلٹنا اور قيامت كے دن اپنے اعمال كى حقيقت سے آگاہ ہونا، ربوبيت الہى كا ايك جلوہ ہے_ثم الى ربهم مرجعهم فينبئهم بما كانوا يعملون

۱۸_ انسان كا مبدا (آغاز) بھى خدا ہے اور اسكا آخرى مرجع (جائے پناہ) بھى وہى ہے_ثم الى ربهم مرجعهم

كلمہ ''مرجع'' رجوع سے ہے_ راغب كے بقول ''الرجوع العود الى ما كان منہ البدئ''رجوع اس جگہ كى طرف لوٹنے كو كہتے ہيں كہ جہاں سے اسكا آغاز ہوتاہے_

۱۹_ قيامت، انسانى اعمال اور انكى حقيقت كے ظاہر ہونے كا دن ہے_كذلك زينا لكل فينبئهم بما كانوا يعملون

۲۰_ قيامت، اعمال كى جزا اور سزا كا دن ہے_و كذلك زينا لكل امة عملهم فينبئهم بما كانوا يعملون

قيامت كے دن بنى آدم كو انكے اعمال سے مطلع كرنا، ہوسكتاہے انكى جزا اور سزا كى جانب (ايك) كنايہ ہو_

۲۱_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : ان مخالفينا وضعوا اخبارأى و جعلوها على ثلاثة اقسام ثالثها التصريح بمثالب اعداء نا فاذا سمع الناس مثالب اعداء نا باسماء هم ثلبونا باسماء نا و قد قال الله عزوجل :

۳۳۴

''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدوا بغير علم'' (۱)

امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : ہمارے مخالفين نے اپنى طرف سے كچھ احاديث وضع كرلى ہيں اور انھيں تين حصوں ميں تقسيم كرديا ہے ان ميں سے تيسرى قسم ان اخبار كى ہے جن ميں ہمارے دشمنوں كے عيوب كى صراحت كى گئي ہے_ پس جب لوگ ہمارے دشمنوں كے عيوب ان كے نام كى صراحت كے ساتھ سنتے ہيں تو ہميں ہمارے نام كے ساتھ ہميں گالياں ديتے ہيں _ جبكہ خداوند متعال نے فرمايا ہے كہ ان لوگوں كے خداؤں كو برا نہ كہو جو غير خدا كو پكارتے ہيں ، مبادا وہ بھى كينہ و دشمنى كى بنا پر اور جہالت كى وجہ سے خدا كو برا بھلا كہنے لگيں _

۲۲_عن ابى عبد الله عليه‌السلام كان المؤمنون يسبون ما يعبد المشركون من دون الله و كان المشركون يسبون ما يعبد المؤمنون_ فنهى الله المؤمنين عن سب آلهتهم لكى لا يسب الكفار اله المؤمنين ...فقال : ''و لا تسبوا الذين يدعون من دون الله فيسبوا الله عدواً بغير علم (۲)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ : مؤمنين ان غير خدامعبودوں كو گالياں ديتے تھے كہ جن كى پرستش مشركين كرتے تھے_ مشركين بھى مؤمنين كے معبود كو ناسزا كہتے_ پس خداوند نے مؤمنين كو، مشركين كے معبودوں كے بارے ميں دشنام طرازى سے منع كرديا تا كہ كفار بھى مومنين كے معبود كو برا نہ كہيں اور يہ آيت ''و لا تسبوا الذين ...'' اسى سلسلے ميں نازل ہوئي ہے_

۲۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى حديث طويل : و اياكم و سب اعداء الله حيث يسمعونكم فيسبوا الله عدوا بغير علم و قد ينبغى لكم ان تعلموا حد سبهم لله كيف هو ؟ انه من سب اولياء الله فقد انتهك سب الله و من اظلم عند الله ممن استسب لله ولاولياء الله ؟ (۳)

امام صادقعليه‌السلام سے ايك طولانى حديث كے ضمن ميں منقول ہے كہ : تم خدا كے دشمنوں كو گالياں دينے سے بچو جبكہ وہ سن رہے ہوں كيونكہ پھر وہ بھى دشمنى اور جہالت كى وجہ سے اللہ تعالى كو گالياں بكنے لگيں گے_آپ كو جاننا چاہيئے كہ

____________________

۱) عيون اخبار الرضا ج ۱ ص ۳۰۴، ح ۶۳_ ب ۲۸_ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۸ ح ۲۴۰_

۲) تفسير قمى ج/ ۱ ص ۲۱۳_ نورالثقلين ج/ ۱، ص ۷۵۸ ح ۲۳۹

۳) كافي، ج/ ۸ ص ۷ ح ۱، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۷۵۷ ح ۲۳۸_

۳۳۵

مشركين كى كون سى بات خدا كو بُرا بھلا كہنے كے برابر ہے_ جس نے خداوند كے مقرر كردہ ولى كو گالى دى اس نے گويا خدا كو گالى دى ہے_ اور اس سے زيادہ ظالم كون ہوگا جو خدا اور اوليائے خدا كو گالى دينے كا موجب ہے ؟

آئمہعليه‌السلام :مخالفين ائمہ كے عيوب ظاہر كرنا ۲۱

اقدار :اقدار كے پيدا ہونے كے اسباب ۱۵;قومى و ملى اقدار پيدا ہونا ۱۵

اقوام :اقوام كے مقدسات كى حرمت ۲

امم :عقيدہ امت كى تزيين ۱۲; عمل امت كى تزيين ۱۱، ۱۲

انسان :انسان كا انجام ۱۶، ۱۸;انسان كا زيبائي طلب ہونا ۱۴; انسانى رجحانات ۱۴; مبدا انسان ۱۸

اولياء اللہ :اوليا ء اللہ كو دگالى دينا ۲۳

اہانت :خدا كى اہانت ۹; قوموں كے مقدسات كى اہانت ۲

حقانيت :حقانيت كا معيا ر ۱۳

خدا كى طرف بازگشت ۱۶، ۱۷، ۱۸

خدا تعالى :حريم خدا پر تجاوز ۷; حريم خدا كى حفاظت ۳;ربوبيت خدا ۱۷; سنن خدا، ۱۱

خدا كى طرف پلٹنا:۱۶،۱۷،۱۸

دشمن :دشمن كا مقابلہ كرنے كى روش ۶;دشمنوں كو ابھارنے سے بچنا ۶

دشمنان خدا :دشمنان خدا كو گالى دينا ۲۳

دشمنى :خدا كے ساتھ دشمنى كے اسباب ۵

روايت : ۲۱، ۲۲، ۲۳

عمل :جاہلانہ عمل ۷;عمل كى اخروى جزا ۲۰; عمل كى اخروى سزا ۲۰;عمل كى تزيين ۱۳; قيامت كے دن عمل كى حقيقت ۱۷، ۱۹; ناپسنديدہ عمل كى تزئين ۱۲

غضب :

۳۳۶

غضب پر قابو پانے كى اہميت ۸; غضب كے آثار ۸

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۲۰;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۱۷، ۱۹

كفار :كفار سے مقابلہ كرنے كى روش ۴

گالى دينا:باطل خداؤں كو گالى دينا ۲۲; بتوں كو گالى دينے سے اجتناب۱; خدا كو گالى دينا ۷،۲۳; كفار كو گالي

دينا۴; كفار كو گالى دينے كے آثار ۵; كفار كے مقدسات كو گالى دينا۴; گالى سے اجتناب كى اہميت كا علم ۱; گالى كى حرمت۴

محرمات : ۴

مشركين :مشركين اور عمل صالح ۹; مشركين سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ۱; مشركين كا عقيدہ ۱۰; مشركين كے افكار ۹; مشركين كے مقدسات كى حرمت ۱

مقدسات :مقدسات كى حفاظت كرنے كى اہميت ۳، ۶

آیت ۱۰۹

( وَأَقْسَمُواْ بِاللّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءتْهُمْ آية لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا قُلْ إِنَّمَا الآيَاتُ عِندَ اللّهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءتْ لاَ يُؤْمِنُونَ ) .۱۰۹

اور ان لوگون نے اللہ كى سخت قسميں كھائيں كہ ان كى مرضى كى نشانى آئي تو ضرور ايمان لے آئيں گے تو آپ كہہ ديجئے كہ نشانياں تو سب خداہى كے پاس ہيں اور تم لوگ كيا جانو كہ وہ آبھى جائيں گى تو يہ لوگ ايمان نہ لائيں گے (۱۰۹)

۱_ مشركين مكہ نے قسم كھائي كہ اگر ان كا پسنديدہ معجزہ آگيا تو وہ ايمان لے آئيں گے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية

۲_ مشركين مكہ ''اللہ'' پر اعتقاد ركھتے تھے اور اسكى قسم كھاتے تھے_و اقسموا بالله

۳_ پيغمبر(ص) كے پيش كردہ معجزے كے علاوہ مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنا چاہتے تھے_

و اقسموا بالله جهد ايمنهم لئن جاء تهم اية واضح ہے كہ پيغمبر(ص) نے يقيناً انھيں معجزات دكھائے ہيں اس كے باوجود وہ بہانہ بناتے ہوئے دوسرے معجزات طلب كرتے تھے_

۳۳۷

۴_ منكرين نبوت كے بہانوں ميں سے ايك، پيغمبر(ص) كى جانب سے پيش كردہ معجزات كے معجزہ ہونے سے انكار كرنا تھا_لئن جاء تهم آية ليؤمنن بها

اس ميں كوئي شك نہيں كہ پيغمبر(ص) لوگوں كو معجزات دكھاتے تھے_ ليكن مشركين دوسرى آيات (معجزات) كے نزول كا تقاضا كركے گويا ان معجزات كا انكار كرنا چاہتے تھے_

۵_ معجزہ دكھانا صرف مشيّت خدا سے مربوط ہے نہ كہ لوگوں كے تقاضے اور انبياعليه‌السلام كے اختيار سے_

انما الآيات عند الله ''انما الايا ت'' ميں آيات سے مراد معجزات ہے اور اس ميں مذكورہ حصر يہ ظاہر كررہاہے كہ معجزہ فقط مشيت خدا كے تحت پيش كيا جا سكتاہے_ اس كے سواء كسى اور كو اس سلسلے ميں اختيار حاصل نہيں _

۶_ بعض مشركين اپنا پسنديدہ معجزہ ديكھنے كے باوجود ہرگز ايمان نہيں لائيں گے_

و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون ''ما يشعركم'' ميں ''ما'' استفھام انكارى كے ليے ہے لہذا استفہام اور سوال كے ساتھ ساتھ انكار كا معنى بھى موجود ہے_

۷_ آيات (معجزات) كے نزول كى صورت ميں ايمان لانے پر مبني، مشركين كى جھوٹى قسموں اور مكرو حيلے سے بعض مؤمنين (جلد) متاثر ہوجاتے تھے_و ما يشعركم انها اذا جاء ت لا يؤمنون

''كم'' مؤمنين سے خطاب ہے_ اس خطاب سے يہ ظاہر ہوتاہے كہ احتمالاً بعض مؤمنين، مشركين كے تقاضوں سے متاثر تھے اور انكے تقاضوں كے عملى ہونے كے خواہشمند تھے_

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كے معجزہ كى تكذيب ۴

اسلام :تاريخ صدر اسلام ۳

اللہ تعالى :زمانہ جاہليت ميں ''اللہ'' كا عقيدہ ۲

انبياعليه‌السلام :اختيارات انبياء كى حدود ۵

خدا تعالى :خدا سے مخصوص امور ۵; مشيّت خدا ۵

قسم :اللہ كى قسم۲

۳۳۸

مشركين :صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۳;مشركين اور آنحضرت(ص) ۳; مشركين كا اللہ پر عقيدہ ۲; مشركين كا ہدايت قبول نہ كرنا ۶;مشركين كى سازش ۷; مشركين كى قسم ۲، ۷;مشركين كے ايمان كى شرائط ۷

مشركين مكہ :مشركين مكہ اور معجزہ ۱;مشركين مكہ كا عہد ۱; مشركين مكہ كى قسم ۱

معجزہ :درخواستى معجزہ ۶; معجزے كا تقاضا ۳; معجزے كا كردار ۶منشائے معجزہ ۵

مؤمنين :مؤمنين كا متاثر ہونا ۷

نبوت :نبوت كو جھٹلانے والوں كى بہانہ جوئي ۴

۳۳۹

آیت ۱۱۰

( وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُواْ بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ )

اور ہم ان كے قلب و نظر كو اس طرح پلٹ ديں گے جس طرح يہ پہلے ايمان نہيں لائے تھے اور ان كو گمراہى ميں ٹھور كر كھانے كے لئے چھوڑ ديں گے

۱_ بعض ہٹ دہرم مشركين كے دل اور آنكھوں كو الٹ دينا، سنت خداوندى ہے_

و نقلب افئدتهم و ابصرهم كما لم يؤمنو به اول مرة

۲_ انسان كا قلب اور قوہ ادراك، كفر و ہٹ دھرمى كے نتيجے ميں مسخ ہوجاتاہے_

لئن جاء تهم آية لا يؤمنون و نقلب افئدتهم و ابصرهم

''فؤاد'' كا معنى دل و قلب ہے_ الٹا دينا يہ نہيں كہ اسكى جسمانى صورت كو الٹا ديا جاتاہے بلكہ خصوصيات و (صفات) كا منقلب ہونا الٹ جاناہے_ لہذا اس كو مسخ ہوجانے سے بھى تعبير كر سكتے ہيں _

۳_ مشركين اپنا من پسند معجزہ ديكھيں يا نہ ديكھيں ہر حال ميں انكى دشمني، عناد اورحق كو قبول نہ كرنا ايك جيسا ہے_

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736