تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194644 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

آیت ۸۶

( وَلاَ تَقْعُدُواْ بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّهِ مَنْ آمَنَ بِهِ وَتَبْغُونَهَا عِوَجاً وَاذْكُرُواْ إِذْ كُنتُمْ قَلِيلاً فَكَثَّرَكُمْ وَانظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ )

اور خبردار ہر راستہ پر بيٹھ كر ايمان والوں كو ڈرانے دھمكانے اور راہ خدا سے روكنے كا كام چھوڑ دو كہ تم اس ميں بھى كجى تلاش كر رہے ہو اور يہ ياد كرو كہ تم بہت كم تھے خدا نے كثرت عطا كى اور يہ ديكھو كہ فساد كرنے والوں كا انجام كيا ہوتا ہے(۸۶)

۱_ قوم شعيبعليه‌السلام كے لوگوں كا ايك گروہ توحيد پر ايمان لايا اور راہ خدا كے سالكين ميں سے ہوگيا_

و لا تقعدوا بكل صراط توعدون و تصدون عن سبيل الله من ء امن به الله

۲_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كافر لوگ كوچہ و بازار ميں خدا پر ايمان لانے والوں كو دھمكياں ديتے پھرتے اور انہيں راہ خدا سے روكتے تھے_و لا تقعدوا بكل صراط توعدون و تصدون عن سبيل الله من ء امن به

''توعدون'' كا مصدر ''ايعاد'' دھمكى دينا اور اذيت پہنچاتے ہوئے ڈرانا كے معنى ميں آتاہے_ ''من ءامن'' فعل ''توعدون'' اور ''تصدون'' كے ساتھ مربوط ہے اور اہل ادب كي

اصطلاح كے مطابق ايك ''متنازع فيہ'' مفعول ہے، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ فوق الذكر مفہوم ميں ''بہ'' كى ضمير كلمہ ''الله '' كى طرف پلٹائی گئي ہے_

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں سے كہا كہ وہ اہل ايمان كو دھمكياں نہ ديں اور انہيں راہ خدا سے نہ روكيں _

و لا تقعدوا بكل صراط توعدون و تصدون عن سبيل الله من ء امن به

۴_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفار راہ خدا كى برائی ظاہر كرنے كيلئے مسلسل كوشش كرتے تھے_

و تصدون عن سبيل الله من ء امن به و تبغونها عوجاً

۱۲۱

۵_ اہل ايمان كو دھمكياں دينا اور راہ خدا كى غير پسنديدہ عكاسى كرنا، انبياء الہى اور اديان الہى كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے دشمنان دين كى چالوں ميں سے ايك ہے_و تصدون عن سبيل الله من ء امن به و تبغونها عوجاً

۶_ خداوند متعال نے اپنى عنايت خاص سے مختصر مدت ميں اہل مدين كى تعداد ميں اضافہ كيا اور انہيں ايك عظيم ملت بناديا_و اذكروا إذ كنتم قليلاً فكثركم

''فاء'' كے ذريعے ''كثركم'' كا گزشتہ جملہ پر عطف يہ معنى فراہم كرتا ہے كہ خدا نے كم مدت ميں اہل مدين كى آبادى ميں اضافہ كيا اور يہى معنى اہل مدين پر خدا كى عنايت خاص كو بھى بيان كرتاہے_

۷_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اہل مدين كو راہ خدا كى طرف مائل كرنے كيلئے ان كى آبادى ميں اضافہ كرنے كے سلسلہ ميں انہيں خدا كى عنايت ياد دلائی _و اذكروا إذ كنتم قليلاً فكثركم

۸_ آبادى كى كثرت ہر ملت كيلئے ايك نعمت الہى ہے_و اذكروا إذ كنتم قليلاً فكثركم

۹_ خدا كى نعمات اس قابل ہيں كہ انہيں ضرور ياد ركھا جائیے_و اذكروا إذ كنتم قليلاً فكثركم

۱۰_ قدرتى عوامل كى كاركردگى ،خدا كے ارادے كے تابع اور اسى كے اختيار ميں ہے_فكثركم

۱۱_ نعمات خدا كو بھلا دينا، پيغمبروں اور راہ خدا پر چلنے والوں كے ساتھ كينہ توزى كا باعث بنتاہے_

و لا تقعدوا ...و اذكروا اذ كنتم قليلاً فكثركم

۱۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كو تاريخ بشر كے مفسدين كے برے انجام پر غور كرنے كى دعوت دي_

و انظروا كيف كان عقبة المفسدين

۱۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كے كافروں كو گزشتہ دور كے مفسدين كى طرح كے انجام ميں گرفتار ہونے سے متنبہ كيا_و انظروا كيف كان عقبة المفسدين

۱۴_ راہ خدا سے روكنے والے اور دين كا چہرہ بگاڑنے والے لوگ مفسد ہيں اور ان كيلئے برے انجام سے دوچار ہونے كا خطرہ موجود ہے_تصدون عن سبيل الله من ء امن به و تبغونها عوجاً ...و انظر كيف كان عقبة المفسدين

۱۵_ تاريخ كے مفسدين كے عبرت انگيز انجام كے مطالعہ اور تحقيق كى ضرورت_

۱۲۲

و انظروا كيف كان عقبة المفسدين

۱۶_ لوگوں كو مفسدين كے انجام سے عبرت حاصل كرنے كى ترغيب دلانا ،مبلغين دين كے وظاءف ميں سے ہے_

آبادي:كثرت آبادى كى نعمت ۷، ۸

اديان:اديان كے خلاف مبارزہ ۵

انبياء:انبياء كے ساتھ كينہ ۱۱;انبياء كے ساتھ مبارزہ ۵

تاريخ:تاريخ سے عبرت پانا ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶;مطالعہء تاريخ كى اہميت ۱۲، ۱۵، ۱۶

تبليغ:روش تبليغ ۱۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۱۰; اللہ تعالى كى نعمات ۸; اللہ تعالى كى نعمات كو فراموش كرنے كے نتائج ۱۱;اللہ تعالى كے اختيارات ۱۰; اللہ تعالى كے عطايا ۷، ۶

دين:دشمنان دين كے مبارزہ كرنے كا انداز ۵;دين كو بد ظاہر كرنا ۴، ۵، ۱۴

ذكر:نعمات خدا كے ذكر كى اہميت ۹

سالكين:سالكين كے ساتھ كينہ توزى ۱۱

سبيل الله :سبيل الله سے روكنا ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۴

شعيبعليه‌السلام :شعيبعليه‌السلام كا قصّہ ۳، ۷، ۱۲، ۱۳;شعيبعليه‌السلام كى تبليغ ۷; شعيبعليه‌السلام كى دعوت ۳، ۱۲;شعيبعليه‌السلام كى دھمكياں ۱۳

عبرت:عبرت پانے كى ترغيب ۱۶

فساد پھيلانا:فساد پھيلانے كے موارد ۱۴

قدرتى عوامل:قدرتى عوامل كى كاركردگى ۱۰

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۷، ۱۲

كينہ:كينہ كے اسباب ۱۱

۱۲۳

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۱۶

مدين:مدين كى كثرت آبادى ۶، ۷;مدين كے كافروں كو دھمكى ۱۳;مدين كے كافروں كى دھمكياں ۲;مدين كے كافروں كى سازش ۴;مدين كے كافر لوگ اور مؤمنين ۲ ;مدين كے مؤمنين كو دھمكى ۲، ۳

مدين كے موحدين ۱;مدين كے مؤمنين ۱

مفسدين: ۱۴مفسدين كا انجام ۱۴;مفسدين كے انجام سے عبرت پانا ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶

مؤمنين:مؤمنين كو دھمكى دينا ۵

آیت ۸۷

( وَإِن كَانَ طَآئِفَةٌ مِّنكُمْ آمَنُواْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ وَطَآئِفَةٌ لَّمْ يْؤْمِنُواْ فَاصْبِرُواْ حَتَّى يَحْكُمَ اللّهُ بَيْنَنَا وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ )

اور اگرتم ميں سے ايك جماعت ميرے لائے ہوئے پيغام پر ايمان لے ائی اور ايك ايمان نہيں لائی تو ٹھرو يہاں تك كہ خدا ہمارے درميان اپنا فيصلہ صادر كردے كہ وہ بہترين فيصلہ كرنے والا ہے(۸۷)

۱_ اہل مدين كا ايك گروہ ،حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لايا اور دوسرے گروہ نے انكاركيا_

و إن كان طائفة منكم ء امنوا بالذى ا رسلات به و طائفة لم يؤمنوا فاصبروا

گزشتہ آيت كى روشنى ميں''إن كان طائفة ...'' ان موارد ميں سے ہے كہ جن ميں ''إن'' شرطيہ تحقق شرط كے موارد ميں استعمال ہوتا ہے مثلاً''إن كنت إبْنى فلا تفعل كذا'' _ بنابراين''إن كان طائفة منكم فاصبروا '' يعنى اگر تم ميں سے كوئي گروہ ايمان لايا ہے تو پس وہ صبر كرے_

۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مؤمنين كو كافروں كے مقابلے ميں صبر كرنے كى دعوت دي_

إن كان طائفة منكم ء امنوا بالذى ا رسلات به ...فاصبروا

اس سلسلہ ميں كہ ''فاصبروا '' كے مخاطب كون لوگ ہيں تين احتمالات پائے جاتے ہيں : صرف مؤمنين، صرف كافرين، يا دونوں گروہ، فوق الذكر مفہوم پہلے احتمال كى بناپر اخذ كيا گيا ہے، اس صورت ميں صبر كا متعلق كافروں كى اذيتيں اور آزار ہيں يعني:''فاصبروا على ما يصيبكم

۱۲۴

من الكفار '' (اے اہل ايمان كافروں كى اذيت رسانى كے مقابلے ميں صبر كرو اور اپنى ديندارى پر قائم رہو)

۳_ رسالت انبياء پر ايمان لانے والے اہل كفر كى طرف سے ايجاد كى جانے والي مشكلات كا سامنا كرتے ہيں لہذا صبر و استقامت كے پابند ہيں _إن كان طائفة منكم ء امنوا بالذى ا رسلات ...فاصبروا

۴_ راہ ايمان ميں صبر سے كام لينا، خدا كى جانب سے آسودگى حاصل ہونے اور كاميابى پانے كا باعث ہے_

و اصبروا حتى يحكم الله بيننا

۵_ خداوند متعال، برترين حاكم اور بہترين قاضى ہے_و هو خير الحكمين

۶_ انبياء كے پيروكاروں اور ان كے مخالفين كے درميان پائے جانے والے اختلافات ،خدا كے فيصلے سے خاتمہ پائیں گے_حتى يحكم الله بيننا

۷_ خدا كے برتر حاكم ہونے كے بارے ميں اعتقاد، مخالف حق كفار كے كفر كے مقابلے ميں مومنين كيلئے صبر كا باعث ہے_فاصبروا حتى يحكم الله بيننا و هو خير الحكمين

قضاوت الہى كا وقت پہنچنے تك مومنين كو صبر كى دعوت كے بعد خدا كى برتر قضاوت كو بيان كرنے سے حضرت شعيبعليه‌السلام كا مقصد مومنين كيلئے صبر كے اسباب فراہم كرناہے_

۸_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كے كافروں كو قضاوت خدا اور دنيا ميں خدا كى سزاؤوں ميں گرفتار ہونے سے ڈرايا_

و طائفة لم يؤمنوا فاصبروا حتى يحكم الله بيننا

آيت ۸۹ (ربنا افتح ...) كى روشنى ميں يہ مطلب سمجھا جاتاہے كہ خدا كى قضاوت سے حضرت شعيبعليه‌السلام كى مراد ايسے امر كا تحقق پاناہے كہ جس كے بعد دنيا ميں كافروں كيلئے نابودى اور اہل ايمان كيلئے كاميابى ہے، چنانچہ اگر ''فاصبروا'' كے مخاطب صرف كافر لوگ ہى ہوں تو يہ مطلب مزيد واضح ہوجاتاہے_

۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى رسالت پر ايمان لانے والوں كو قضاوت خدا اور كافروں پر ان كى فتح كى نويد سنائی _

فاصبروا حتى يحكم الله بيننا

۱۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مومنوں اور كافروں سے كہا كہ اپنا فيصلہ خدا پر چھوڑتے ہوئے ايك دوسرے سے لڑائی جھگڑا نہ كريں _

۱۲۵

إن كان طائفة منكم ء امنوا ...و طائفة لم يؤمنوا فاصبروا حتى يحكم الله بيننا

فوق الذكر مفہوم اس صورت ميں صحيح ہوگا كہ جب ''فاصبروا'' كے مخاطب مؤمن اور كافر دونوں ہوں كہ اس صورت ميں ''فاصبروا'' ميں صبر سے مراد ايك دوسرے سے جھگڑا نہ كرناہوگا_

۱۱_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفار ،خدا ، اسكى قضاوت اور حق طلب لوگوں تك اس كى مدد پہنچنے كے معتقد تھے_

فاصبروا حتى يحكم الله بيننا و هو خير الحكمين

اگر ''فاصبروا'' ميں خطاب كافروں كى طرف بھى متوجہ ہورہا ہو تو حضرت شعيبعليه‌السلام كا ان كو خدا كى قضاوت تك صبر كرنے كى دعوت دينا اس نكتہ كو بيان كرتاہے كہ شعيبعليه‌السلام كى رسالت كے منكر لوگ بھى خدا كے معتقد تھے، چنانچہ ''ء امنوا'' كے بعد ''بالذى ا رسلت بہ'' كے ذريعے تصريح نيز اسى مطلب كى تائی د كرتى ہے_

آسودگى :آسودگى كے اسباب ۴

اختلاف:اختلاف سے اجتناب ۱۰;دينى اختلاف كا حل ۶;حل اختلاف كے اسباب ۶

الله تعالى :الله تعالى سے مختص امور ۵;الله تعالى كى امداد، ۱۱; الله تعالى كى قضاوت ۵، ۶، ۸، ۹،۱۰ ;اللہ تعالى كى سزائیں ۸

انبياء كے پيروكار:انبياء كے پيروكار كا اختلاف ۶; انبياء كے پيروكاروں كا فريضہ ۳

انبياء كے مخالفين:انبياء كے مخالفين كا اختلاف ۶

اہل مدين:اہل مدين كا اختلاف ۱۰

ايمان:خدا پر ايمان ،۱۱;قضاوت خدا پر ايمان ، ۷،۱۱ ; نبوت شعيبعليه‌السلام پر ايمان

حق طلب لوگ:حق طلب لوگوں كى مدد كرنا ،۱۱

شعيبعليه‌السلام :شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۲، ۸، ۹، ۱۰;شعيبعليه‌السلام كى بشارتيں ۹;شعيبعليه‌السلام كى دعوت ۲، ۱۰ ; شعيبعليه‌السلام كى دھمكياں ۸

صبر:صبر پر ايمان ۴;صبر كے اثرات ۴;صبر كى اہميت ۲

قاضي:بہترين قاضى ۵

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ ۸، ۹، ۱۰

۱۲۶

كافر لوگ:كافروں پر كاميابى ۹;كافر لوگ اور مؤمنين ۳; كافروں كے ساتھ مبارزہ ۲

كاميابي:كاميابى كى بشارت ۹;كاميابى كے اسباب ۴

مدين:مدين كے كافر لوگ۱ ;مدين كے كافروں كا عقيدہ ۱۱; مدين كے كافروں كو تہديد دينا ۸;مدين كے مومنين، ۱،۲;مدين كے مومنين كو بشارت ۹

مشكلات:مشكلات ميں صبر ۳

مؤمنين:مؤمنين كى مسؤوليت ۳;مؤمنين كى مشكلات ۳; مؤمنين كے صبر كے عوامل ۷

آیت ۸۸

( قَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ مِن قَوْمِهِ لَنُخْرِجَنَّكَ يَا شُعَيْبُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَكَ مِن قَرْيَتِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا قَالَ أَوَلَوْ كُنَّا كَارِهِينَ )

ان كى قوم كے مستكبرين نے كہا كہ اے شعيب ہم تم كو اور تمھارے ساتھ ايمان لانے والوں كو اپنى بستى سے نكال باہر كريں گے يا تم بھى پلٹ كر ہمارے مذہب پر آجاؤ _ انھوں نھے جواب ديا كہ چاہے ہم تمھارے مذہب سے بيراز ہى كيوں نہ ہوں (۸۸)

۱_ قوم شعيبعليه‌السلام كے اشراف كا ايك گروہ تكبر اور احساس برترى كى وجہ سے شعيبعليه‌السلام كى رسالت كا منكر ہوگيا_

قال الملا الذين استكبروا من قومه

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ليا گيا ہے كہ ''الذين استكبروا'' ايك احترازى قيد شمار كى جائیے_ اس مبنا كے مطابق قوم شعيبعليه‌السلام كے برجستہ افراد دو گروہوں (يعني: مستكبرين اور غير مستكبرين) ميں تقسيم ہوتے ہيں _ يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ استكبار سے مراد كفر و انكار ہے اور علت كفر كو بيان كرنے كيلئے ''كفروا'' كى جگہ ''استكبروا'' استعمال ميں لايا گيا ہے_

۲_ مدين كے كفر پيشہ لوگوں نے حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كى رسالت پر ايمان لانے والوں كو ايك ساتھ نكال باہر كرنے كى دھمكى دي_لنخرجنك ى شعيب والذين ء امنوا معك من قريتنا

كلمہ ''معك'' فعل ''لنخرجنك'' كا متعلق ہوسكتاہے بنابراين فعل ''لنخرجنك'' سب كو ايك ساتھ باہر نكالنے سے حكايت كرتاہے_

۱۲۷

۳_ قوم مدين كے اشراف، حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كى رسالت كے ساتھ مبارزہ ميں پيش پيش تھے_

قال الملاء الذين استكبروا من قومه لنخرجنك

۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كى رسالت كے ساتھ مدين كے كفر پيشہ سرداروں كے مبارزہ كا اصلى سبب ،ان كا تكبر اور احساس برترى تھا_قال الملا ء الذين استكبروا من قومه لنخرجنك

۵_ قوم مدين كے كافر لوگ ،مؤمنين سے زيادہ قوت كے مالك تھے_

لنخرجنك ى شعيب والذين ء امنوا معك من قريتنا

حضرت شعيبعليه‌السلام اور آپعليه‌السلام كے ساتھيوں كو بستى سے نكال باہر كرنے كے بارے ميں قوم مدين كے كافروں كا فيصلہ اور پھر قسم اور تاكيد كے ساتھ اس كا اظہار ،مندرجہ بالا مفہوم كى تائی د كرتاہے_

۶_ ہر قوم كے بزرگ اور برجستہ افراد كيلئے حق قبول نہ كرنے اور استكبار كا خطرہ موجود ہوتاہے_

قال الملا الذين استكبروا من قومه

۷_ انبياء اور ان كے لائحہ عمل كے ساتھ كى جانے والى اكثر مخالفتيں ہر قوم كے بزرگ اور اشراف ہى كى طرف سے ہوتى ہيں _قال الملا ء الذين استكبروا من قومه

قرآن كريم نے ان آيات ميں پيغمبروں كى داستانيں بيان فرماتے ہوئے ہميشہ دولت مند اور بڑے طبقے كے لوگوں كى انبياء كے پروگراموں كے ساتھ مخالفت كو بيان كيا ہے يہ اس مطلب كو بيان كرتا ہے كہ اكثر مخالفتيں برجستہ افراد ہى كى طرف سے ظاہر ہوئي ہيں _

۸_ مدين كے كفر پيشہ افراد نے قومى مذہب ميں لوٹ آنے كو حضرت شعيبعليه‌السلام اور آپعليه‌السلام كے ساتھيوں كى جلاوطنى سے نجات كيلئے شرط قرار ديا_لنخرجنك ا و لتعودن فى ملتنا

۹_ مدين كے كفر پيشہ لوگوں كى حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں پر اپنا ائین مسلط كرنے كى كوشش تھي_

ا و لتعودن فى ملتنا

جملہ ''ا و لتعودن'' سے يہ مفہوم حاصل ہوتاہے كہ حضرت شعيبعليه‌السلام اور آپ كے ساتھيوں كو جلا وطن كرنے كے بارے ميں قوم مدين كا فيصلہ انہيں اپنے ائین كى طرف پلٹانے كيلئے تھا_ بنابريں ان كى تمام دھمكياں اسى عقيدہ كو مسلط كرنے كيلئے تھيں _

۱۲۸

۱۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام كے زمانے ميں اہل مدين ايك غير الہى مذہب كے پيرو تھے_ا و لتعودن فى ملتنا

۱۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام پر ايمان لانے والے اپنے اس ايمان سے پہلے غير الہى ائین كى پيروى كرنے ميں اہل مدين كے ہم مسلك تھے_ا و لتعودن فى ملتنا

''لتعودنّ '' كا مصدر عود ''لوٹنا'' كے معنى ميں آتاہے، بنابراين فعل''لتعودنّ'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ شعيبعليه‌السلام پر ايمان لانے والے اس سے پہلے اہل مدين كے ساتھ ہم مسلك تھے_ يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس معنى كا حضرت شعيبعليه‌السلام پر اطلاق ، باب تغليب سے ہے_

۱۲_ اہل مدين كا مذہب حضرت شعيبعليه‌السلام اور آپ كے ساتھيوں كى نظر ميں ايك منفور اور مكروہ مذہب تھا_

ا و لو كنا كرهين

۱۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى اور اپنے ساتھيوں كى طرف سے اہل مدين كے ائین كے بارے ميں اظہار تنفر كرتے ہوئے ان كے ائین كو قبول كرنے كى توقع كو بے جا قرار ديا_قال ا و لو كنا كرهين

استكبار:استكبار كا خطرہ ۶;استكبار كے آثار ۴

اہل مدين:اہل مدين كا دين ۱۰، ۱۱;اہل مدين كے دين كى منفوريت ۱۲، ۱۳

برجستہ افراد:اقوام كے برجستہ افراد ۶،۷;برجستہ افراد اور انبياء ۷

توقعات:بے جا توقعات ۱۳

جلا وطني:جلا وطنى كى دھمكي

حق قبول نہ كرنا:حق قبول نہ كرنے كا خطرہ ۶

رسوم:غير پسنديدہ رسوم ۱۲، ۱۳

شعيبعليه‌السلام :شعيبعليه‌السلام اور اہل مدين كا دين ۱۲، ۱۳;شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۸، ۹، ۱۳ ;شعيبعليه‌السلام كى جلا وطنى ۸; شعيبعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۹;شعيبعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۳، ۴

شعيبعليه‌السلام كے پيروكار:شعيب كے پيروكاروں كا عقيدہ ۱۲، ۱۳

۱۲۹

عقيدہ:عقيدہ مسلط كرنا ۹

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيب كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۸، ۱۰، ۱۱

مخالفين انبياء: ۷

مدين:مدين كے برجستہ افراد اور شعيبعليه‌السلام ۸;مدين كے برجستہ افراد اور مومنين ۹;مدين كے برجستہ افراد كا استكبار، ۱; مدين كے برجستہ افراد كا مبارزہ ۳، ۴; مدين كے برجستہ افراد كى دھمكياں ۲;مدين كے برجستہ افراد كى قوم پرستى ۸;مدين كے كافر، ۱; مدين كے كافر اور شعيبعليه‌السلام ۹;مدين كے كافر لوگ، ۳، ۴، ۸، ۹ ;مدين كے كافروں كى قوت ۵;مدين كے كافروں كے مبارزہ كا منشاء ۴;مدين كے مومنين ۵;مدين كے مومنين كا سابقہ ۱۱;مدين كے مومنين كودھمكى ۲

آیت ۸۹

( قَدِ افْتَرَيْنَا عَلَى اللّهِ كَذِباً إِنْ عُدْنَا فِي مِلَّتِكُم بَعْدَ إِذْ نَجَّانَا اللّهُ مِنْهَا وَمَا يَكُونُ لَنَا أَن نَّعُودَ فِيهَا إِلاَّ أَن يَشَاءَ اللّهُ رَبُّنَا وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْماً عَلَى اللّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ )

يہ اللہ پر بڑا بہتان ہوگا اگر ہم تمھارے مذہب پر آجائیں جب كہ اس نے ہم كو اس مذہب سے نجات دے دى ہے اور ہميں حق نہيں ہے كہ ہم تمھارے مذہب پر آجائیں جب تك خدا خود نہ چاہے ہمرے پروردگار كا علم ہو شے پر حاوى ہے اور ہمارا اعتماد اسى كے اوپر ہے_ خدا يا ہمارے اور ہمارى قوم كے درميان حق سے فيصلے فرمادے كہ و بہترين فيصلہ كرنے والا ہے(۸۹)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدين كے كفر پيشہ لوگوں كے جواب ميں ائین شرك كى طرف مائل ہونے كو خدا پر افتراء قرار ديا_قد افترينا على الله كذباً إن عدنا فى ملتكم

۲_ شرك، خدا پر افتراء ہے_قد افترينا على الله كذباً إن عدنا فى ملتكم

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے مؤمن ساتھى ائین شرك كى طرف رغبت پيدا كرنے اور خدا پر افتراء باندھنے سے بيزار تھے_

۱۳۰

قال ا و لو كنا كرهين_ قد افترينا على الله كذباًً إن عدنا فى ملتكم

۴_ خداوند متعال، حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو شرك كى طرف راغب ہونے سے نجات بخشنے والا ہے_

بعد إذ نجى نا الله منها

۵_ مشركين، شرك آلود توہمات كے اسير جبكہ موحدين اس سے آزاد ہيں _بعد إذ نجى نا الله منها

ايك ائین سے روگردان ہوتے ہوئے دوسرے ائین كا رخ كرنے كيلئے كلمہ ''نجات'' (نجنا الله ) كا استعمال اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ پہلا ائین اسارت اور دوسرا ائین آزادى كا باعث ہے_

۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے كفّار مدين كے تقاضے كے آخرى جواب ميں ائین شرك كى طرف لوٹ جانے كو ايك امر محال قرار ديا_و ما يكون لنا ان نعود فيها الا ان يشاء الله ربنا

جملہ ''ما يكون لنا ...'' كہ جو ائین شرك كى طرف پلٹنے كے عدم امكان پر دلالت كرتاہے اس سے مراد عدم امكان تكوينى بھى ہوسكتا ہے اور عدم امكان تشريعى (جائز نہ ہونا) بھي_ فوق الذكر مفہوم احتمال اول ہى كى بناپر اخذ كيا گيا ہے: يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ پہلے مبنا كے مطابق مشيّت الہى (إلا ان يشاء الله ) مشّيت تكوينى ہے اور دوسرے احتمال كى بناپر مشيّت الہي، مشيّت تشريعى ہے _

۷_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے ائین شرك كى طرف بازگشت كو صرف، مشيّت الہى كى صورت ميں ممكن جانا_

ما يكون لنا ا ن نعود فيها إلا ا ن يشاء الله ربنا

۸_ لوگوں كى ہدايت اور ضلالت ،خدا كے اختيار اور اسكى مشيّت سے خارج نہيں ہے_

إلا ا ن يشاء الله ربنا

۹_ توحيد تك رسائی اور شرك سے پرہيز ،صرف خدا كى مرضى اور اسكى عطا كردہ توفيقات كى موجودگى ميں ہى ممكن ہے_

و ما يكون لنا ان نعود فيها إلا ان يشاء الله ربنا

۱۰_ اہل ايمان كا اپنے ايمان پر پائی دار رہنے كے بارے ميں اطمينان ، خدا كى مشيّت مطلقہ پر يقين كے ساتھ سازگار نہيں _و ما يكون لنا ان نعود فيها إلا ان يشاء الله ربنا

۱۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنے اور اپنے ساتھيوں كيلئے كفر و شرك كا اظہار ناجائزاور ناروا قرار ديا_

و ما يكون لنا ان نعود فيها إلا ان يشاء الله

۱۳۱

ربنا

فوق الذكر مفہوم اس اساس پر ليا گيا ہے كہ جملہ ''ما يكون لنا '' سے سمجھے جانے والے عدم امكان سے مراد ،عدم امكان تشريعى ہو_

۱۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام اور آپ پر ايمان لانے والے، مشيت خدا كے سامنے تسليم ہونے والے انسان تھے_

و ما يكون لنا ان نعود فيها إلا ان يشاء الله ربنا

۱۳_ مشيت خدا كے سامنے تسليم ہونے كى ضرورت_إلا ان يشاء الله ربنا

۱۴_ خداوند متعال، انسانوں كا مالك اور مدبر ہے_ربنا

۱۵_ انسانوں كے بارے ميں خدا كى مشيت، ان كے امور كى تدبير كے سلسلہ ميں ہى ہے_إلا ان يشاء الله ربنا

۱۶_ خدا كا علم، تمام عالم ہستى كو احاطہ كيئے ہوئے ہے_وسع ربنا كل شيء علماً

۱۷_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے خدا كے علم مطلق كو اس كى ربوبيت كے قبول كرنے اور مشيت كے سامنے تسليم ہونے كى دليل جانا_قال إلا ان يشاء الله ربنا وسع ربنا كل شيء علماً

۱۸_ صرف خداوند متعال ہى مؤمنين كے توحيد پر قائم رہنے يا كفر و شرك كى طرف پلٹ جانے كے بارے ميں آگاہى ركھتاہے_و ما يكون لنا ان نعود فيها إلا ان يشاء الله ربنا وسع ربنا كل شيء علماً

۱۹_ خداوند متعال كا جہا ن ہستى كے بارے ميں وسيع علم اس كى مشيت كے سامنے تسليم ہونے كا معيار ہے_

إلا ان يشاء الله ربنا وسع ربنا كل شيء علماً

۲۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے ساتھى خدا پر بھروسہ كرنے والے اور توكل سے بہرہ مند انسان تھے_

على الله توكلنا

۲۱_ انبيائے الہي، خدا پر بھروسہ كرنے والے متوكل انسان ہوتے ہيں _على الله توكلنا

۲۲_ صرف خدا ہى عالم ہستى كے بارے ميں كامل آگاہى كى وجہ سے توكل اور بھروسہ كيئے جانے كے لائق ہے_

وسع ربنا كل شيء علماً على الله توكلنا

۲۳_ خدا كى ربوبيت اور اس كے وسيع علم كى طرف متوجہ

۱۳۲

ہونا انسان كيلئے خدا كى ذات پر توكل كرنے اور دشمنوں كى دھمكيوں كے مقابلے ميں ڈٹے رہنے كا باعث ہے_

وسع ربنا كل شيء علماً على الله توكلنا

۲۴_ انسان خدا پر توكل كيئےغير اپنے ايمان پر قائم رہنے سے عاجز ہے_إلا ان يشاء الله ...على الله توكلنا

۲۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے كفر پيشہ لوگوں كے ايمان لانے سے مايوس ہونے كے بعد ،بارگاہ خدا ميں دعا كى كہ خدا اہل كفر اور ان كے درميان فيصلہ كرے_ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق و ا نت خير الفتحين

كلمہ ''فتح'' كے معانى ميں سے ايك معنى ''فيصلہ كرنا'' ہے_

۲۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى دعاؤوں ميں خدا سے غيبى امداد كى درخواست كي_ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق

۲۷_ انسانوں كے درميان،خدا كى قضاوت ان كے متعلق اس كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_ربنا افتح

۲۸_ حق و باطل كے طرفداروں كے جھگڑے ميں فيصلہ دينے كيلئے آخرى قضاوت ،خدا كے سپرد كرنا اس پر توكل كرنے كے مصاديق ميں سے ہے_على الله توكلنا ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق

۲۹_ خدا پر توكل كرنا، انسان كيلئے بارگاہ خدا ميں دعا كرنے اور اسى سے اپنى حاجات طلب كرنے كا باعث بنتاہے_

على الله توكلنا ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق

۳۰_ مؤمنوں اور كافروں كے درميان آخرى فيصلہ، عالم ہستى سے آگاہ خدا ہى كے لائق ہے_

وسع ربنا كل شيء علماً ...ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق

۳۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى دعا كا مقصد حق كو ثابت كرنا تھا_ربنا افتح ...بالحق

حضرت شعيبعليه‌السلام نے باوجود اس كے كہ اپنى حقانيت پر يقين ركھتے تھے_ يہ نہيں كہا :كہ خدايا ہمارے حق ميں فيصلہ كر بلكہ كہا خدايا حق كى حمايت كر، اور يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ پيغمبروں كا ہدف ،تثبيت حق كے سوا كچھ نہيں ہوتا_

۳۲_ خداوند متعال، حق و باطل كے طرفداروں كے جھگڑوں ميں برترين حاكم اور بہترين قاضى ہے_

و انت خير الفاتحين

۱۳۳

اختلاف:حل اختلاف كا منشاء ۳۲

افتراء:افتراء سے بيزارى ۳

الله تعالى :الله تعالى پر افتراء باندھنا ۱، ۲، ۳ ;الله تعالى سے مختص امور ۱۸، ۲۲، ۳۰; اللہ تعالى كا علم ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۲، ۲۳، ۳۰; اللہ تعالى كى امداد ۲۶;اللہ تعالى كى تدبير ۱۴، ۱۵; اللہ تعالى كى توفيقات ۹; اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۷، ۲۳، ۲۷; اللہ تعالى كى قضاوت ۲۷، ۲۸، ۳۰، ۳۳ ; اللہ تعالى كى قضاوت كى درخواست ۲۵;اللہ تعالى كى مالكيت ۱۴; اللہ تعالى كى مشيت ۷، ۸، ۹، ۱۵;اللہ تعالى كے اختيارات كا داءرہ ۸; اللہ تعالى كے علم كا داءرہ ۱۶

انبياء:انبياء كا توكل ۲۱

انسان:امور انسان كى تدبير ۱۴، ۱۵;انسان كا ضعف ۲۴;انسان كا مالك ۱۴

اہل مدين:اہل مدين كا كفر ۲۵

ايمان:ايمان پر استقامت ۲۴;تداوم ايمان كے بارے ميں اطمينان ۱۰;مشيت خدا كے متعلق ايمان ۱۰

ترغيب:ترغيب كے عوامل ۲۹

تسليم:تسليم كا معيار ۱۹;مشيت خدا كے سامنے تسليم ۱۷، ۱۹، ۲۱، ۳۱

توحيد:توحيد پر استقامت ۱۸

توكل:توكل كے آثار ۲۹;خدا پر توكل كى اہميت ۲۴;خدا پر توكل ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۸، ۲۹

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيا لوجى ۲۳

حاجت:طلب حاجت كا منشاء ۲۹

حق:تثبيت حق ۳۱;حق و باطل كى دشمنى ۲۸

دشمن:دشمنوں كى دھمكى ۲۳

دعا:دعا كے اسباب ۲۹

شرك:اظہار شرك كا غير پسنديدہ ہونا ۱۱;شرك سے اجتناب ۹; شرك سے بيزارى ۳;شرك سے نجات ۴، ۵; شرك كا رجحان ۱۰،۷;شرك كى حقيقت ۲

۱۳۴

شعيبعليه‌السلام :شعيبعليه‌السلام اور مدين كے بزرگان ۱;شعيبعليه‌السلام اور مدين كے كافر ۶، ۲۵ ;شعيبعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ۱۲;شعيبعليه‌السلام كا انقياد ۱۷، ۱۲;شعيبعليه‌السلام كا توكل ۲۰;شعيب كا عقيدہ ۷، ۱۱، ۱۷;شعيب كا قصّہ ۱، ۳، ۴، ۶، ۱۱، ۱۲، ۲۰، ۲۵;شعيبعليه‌السلام كى بيزارى ۳;شعيبعليه‌السلام كى توحيد ۶;شعيبعليه‌السلام كى درخواستيں ۲۵، ۲۶;شعيبعليه‌السلام كى دعا ۲۶;شعيبعليه‌السلام كى دعا كا مقصد ۳۱;شعيبعليه‌السلام كى نجات ۴;شعيبعليه‌السلام كى مايوسى ۲۵;شعيبعليه‌السلام كے فضائل ۲۰

شعيبعليه‌السلام كے پيروكار: ۷پيروان شعيبعليه‌السلام كا توكل ۲۰;پيروان شعيبعليه‌السلام كا عقيدہ ۳، ۱۱، ۱۲;پيروان شعيبعليه‌السلام كى اطاعت ۱۲;پيروان شعيبعليه‌السلام كى نجات ۴;پيروان شعيبعليه‌السلام كے فضائل ۲۰

عقيدہ:عقيدہ توحيد كا منشاء ۹

علم:علم اور عمل ۲۳;علم كے آثار ۲۳

غيبى امداد:غيبى امداد كى درخواست ۲۶

قاضي:بہترين قاضى ۳۲

قضاوت:مؤمنوں اور كافروں كے درميان قضاوت ۳۰

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ ۶، ۱۲، ۲۵

كفر:اظہار كفر كا غير پسنديدہ ہونا ۱۱

گمراہي:گمراہى كا منشاء ۸

متوكلين: ۲۰، ۲۱

مدين:مدين كے كفار كى خواہشات ۶

مشركين:مشركين كے توہمّات۵

موحدين:موحدين كى آزادى ۵

مؤمنين:مؤمنين كى استقامت ۱۸;مؤمنين كى سرنوشت ۱۸

ہدايت:ہدايت كا منشاء ۸

۱۳۵

آیت ۹۰

( وَقَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَوْمِهِ لَئِنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَيْباً إِنَّكُمْ إِذاً لَّخَاسِرُونَ )

تو ان كى قوم كے كفار نے كہا كہ اگر تم لوگ شعيب كا اتباع كر لوگے تو تمھارا شمار خسارہ والوں ميں ہوجائیے گا(۹۰)

۱_ لوگوں كو حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لانے اور ان كے فرامين كى پيروى كرنے سے روكنے كيلئے قوم مدين كے كفر پيشہ سرداروں كى سر توڑ كوشش_و قال الملا ء الذين كفروا من قومه لئن اتبعتم شعيبا إنكم إذاً لخسرون

''اتبعتم'' ميں متابعت سے مراد ،حضرت شعيبعليه‌السلام كے فرامين كى پيروى ہوسكتى ہے كہ اس صورت ميں ''اتبعتم'' كے مخاطبين عام لوگ ہوں گے، چنانچہ اس سے مراد شہر مدين سے خارج ہونے ميں حضرت شعيبعليه‌السلام كى پيروى كرنا بھى ہوسكتى ہے كہ اس صورت ميں ''اتبعتم'' كے مخاطبين صرف حضرت شعيبعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ہى ہوں گے فوق الذكر مفہوم احتمال اول كى اساس پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ مدين كے اشراف كا ايك گروہ ،رسالت شعيبعليه‌السلام پر ايمان لايا جبكہ دوسرے گروہ نے انكار كيا_

و قال الملا الذين كفروا من قومه

فوق الذكر مفہوم ميں ''الذين ...'' كو قيد احترازى كے عنوان سے ليا گيا ہے ''ملا'' يعنى دو گروہ تھے (مؤمن و كافر)

۳_ قوم مدين كے كفر پيشہ لوگوں نے قسم كھاتے ہوئے حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت كو قبول كرنے اور ان كے فرامين كى پيروى كرنے كو نقصان دہ متعارف كرايا_لئن اتبعتم شعيباً إنكم إذاً لخسرون

۴_ توحيد كى طرف مائل ہونا اور اقتصادى امور ميں عدل و انصاف پر كار بند ہونا قوم مدين كے كفر پيشہ سرداروں كى نظر ميں خسارے كا باعث تھا_لئن اتبعتم شعيباً إنكم إذاً لخسرون

فوق الذكر مفہوم آيت ۸۶ كہ جو شعيبعليه‌السلام كے پيغامات كو بيان كرتى ہے كہ روشنى ميں اخذ كيا گيا ہے_

۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے توحيد پر اپنى استقامت كے اعلان اور كفر پيشہ لوگوں كى تجويز (ائین شرك كى طرف بازگشت) كو مسترد كرنے كے بعد شہر مدين سے خارج ہونے كو انتخاب كيا_لئن اتبعتم شعيباً

فوق الذكر مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''اتبعتم شعيباً'' سے مراد شہر مدين سے خارج ہونے كے معاملہ ميں شعيبعليه‌السلام كى پيروى ہو_

۱۳۶

۶_ رسالت شعيبعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ائین توحيد اور شہر مدين سے خارج ہونے ميں ، شعيبعليه‌السلام كى پيروى پر مصمّم تھے_لئن اتبعتم شعيباً

۷_ مدين كے كفر پيشہ سرداروں نے حضرت شعيبعليه‌السلام كى ہمراہى كے مضر ہونے پر تاكيد كرتے ہوئے مومنين كو ان كى متابعت كرنے اور شہر مدين سے خارج ہونے سے روكنے كى سرتوڑ كوشش كي_

و قال الملا ء لئن اتبعتم شعيباً إنكم إذاً لخسرون

ايمان:شعيبعليه‌السلام پر ايمان ۲;شعيبعليه‌السلام پر ايمان سے روكنا ۱

توحيد:توحيد كى طرف رجحان كے اثرات ۴

شعيبعليه‌السلام :رسالت شعيبعليه‌السلام كو قبول كرنا ۳;رسالت شعيبعليه‌السلام كى تكذيب ۲;شعيبعليه‌السلام اور بزرگان مدين ۵;شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۱،۵;شعيبعليه‌السلام كى استقامت ۵;شعيبعليه‌السلام كى اطاعت ۳، ۶;شعيبعليه‌السلام كى توحيد ۵;شعيبعليه‌السلام كى ہجرت ۵

شعيبعليه‌السلام كے پيروكار:شعيب كے پيروكاروں كى ہجرت ۶، ۷

عدالت:عدالت كے آثار ۴;معاشى عدالت ۴

قدر و قيمت معين كرنا:غلط طور پر قدر و قيمت معين كرنا ۳

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۶، ۷

لين دين:لين دين ميں عدالت ۴

مدين:مدين كے سردار اور شعيبعليه‌السلام ۳;مدين كے سردار اور مومنين ۷;مدين كے سرداروں كا عقيدہ ۳، ۴، ۷ ;مدين كے سرداروں كا كفر ۲;مدين كے سرداروں كى قسم ۳;مدين كے كافر سردار ۱، ۴، ۵،۷; مدين كے كفار كى قسم ۳;مدين كے مومنين كا عقيدہ ۶; مدين كے مومنين كى استقامت ۶

نقصان:نقصان كے عوامل ۳، ۴، ۷

۱۳۷

آیت ۹۱

( فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ )

نتيجہ يہ ہوا كہ انھيں زلزلہ نے اپنى گرفت ميں لے ليا اور اپنے گھر ميں سربہ زانو ہوگئے(۹۱)

۱_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفر پيشہ لوگ شديد لرزش كى لپيٹ ميں آكر ہلاك ہوگئے_فا خذتهم الرجفة فا صبحوا فى دارهم جثمين

كلمہ ''رجفة'' اضطراب اور لرزش كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور ''فا صبحوا'' كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ وہ لرزش بہت شديد تھي_ يہ مطلب بھى قابل ذكر ہے كہ ''فا خذتھم الرجفة'' (لرزش نے انہيں اپنى لپيٹ ميں لے ليا) كا يہ معنى بھى ہوسكتاہے كہ شديد لرزش ان كے اجسام پر طارى ہوگئي اور يہ معنى بھى ہوسكتاہے كہ زمين كے لرزہ (زلزلہ) نے انہيں آليا_

۲_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفر پيشہ لوگ، اتمام حجت كے بعد حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كى مخالفت اور كفر پر مصر رہنے كى وجہ سے ہلاك كيئےئے_قال الملا ...فاخذتهم الرجفة

''فا خذتھم'' ميں ''فا'' نزول عذاب كو گزشتہ آيات ميں مذكور مسائل كے ساتھ مرتبط كرتى ہےوہ مسائل يہ ہيں ،اہل مدين كا كفر ، حضرت شعيب(ع)كے ساتھ ان كى مخالفت اور آخر ميں حضرت شعيبعليه‌السلام كى وہ دعا كہ جس ميں انہوں نے قضاوت خدا كى درخواست كى _

۳_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفر پيشہ لوگ، رات كے وقت عذاب ميں مبتلا ہوئے اور صبح كے وقت ہلاك ہوئے*_

فاصبحوا فى دارهم جثمين

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبتنى ہے كہ''ا صبحوا'' ،''دخلوا فى الصباح'' (صبح كے وقت ميں داخل ہوئے) كے معنى ميں ہو نہ كہ ''صارو'' كے معنى ميں ہو_ اس مبنا كے مطابق جملہ''فا صبحو ...'' يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ وہ لوگ صبح كے وقت ہلاك ہوئے اور عذاب لرزش صبح سے پہلے يعنى رات كے وقت كافروں پر عارض ہوا_

۴_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفر پيشہ لوگ عذاب الہى كے اثر كى وجہ سے زمين پر گر پڑے اور وہيں ہلاك ہوگئے_

۱۳۸

فاصبحوا فى دارهم جثمين

كلمہ ''جثوم'' زمين كے ساتھ چمٹنے اور حركت نہ كرنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے البتہ بعض كا كہنا ہے كہ يہ كلمہ كسى شخص كے سينہ كے بل گرنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۵_ شديد لرزش كے عذاب كى وجہ سے لوگ گھروں سے باہر نہ نكل سكے اور ان سے حركت كى توانائی سلب ہوگئي_

فا صبحوا فى دارهم جثمين ''فى دارهم'' ميں اس نكتہ كى طرف اشارہ پايا جاسكتاہے كہ نزول عذاب كے وقت سب يا اكثر لوگ گھروں ميں استراحت كررہے تھے چنانچہ اس كے علاوہ اس مطلب كى طرف بھى اشارہ پايا جاسكتاہے كہ لرزش زمين كے احساس كے ساتھ ہى قوم شعيب كے لوگوں نے گھروں سے باہر نكلنا چاہا ليكن عذاب نے انہيں مہلت نہ دى اور وہيں ہلاك ہوگئے اس لحاظ سے كہ ''فى دارھم'' كلمہ ''جثمين'' كے متعلق ہے اس مطلب كى مزيد وضاحت ہوجاتى ہے_

۶_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كافروں كى ہلاكت اور مؤمنوں كى نجات، خدا كا ان كے درميان حق كا فيصلہ تھا_

ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق فا خذتهم الرجفة

۷_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفر پيشہ افراد پر عذاب ،شعيبعليه‌السلام كى مومنين اور كفار كے درميان فيصلے كى درخواست پر خدا كا جواب تھا_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب ۴; اللہ تعالى كى طرف سے اتمام حجت ۲ ;اللہ تعالى كى قضاوت ۶، ۷

اہل مدين:اہل مدين كا انجام ۱، ۴، ۵، ۶;اہل مدين كا دنيوى عذاب ۳، ۴، ۵، ۷

شعيبعليه‌السلام :رات كا عذاب ۳;رعشہ كا عذاب ۵;شعيبعليه‌السلام كا قصّہ ۳، ۵;شعيبعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۷;شعيبعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۲;عمومى عذاب ۴

شعيبعليه‌السلام كے پيروكار:پيروان شعيبعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۲

عذاب:رات كا عذاب ۳;رعشہ كا عذاب ۵;عمومى عذاب ۴;نزول عذاب ۷

قضاوت:صحيح قضاوت ۶;مؤمنوں اور كافروں كے درميان قضاوت ۷

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶

كافر لوگ:

۱۳۹

كافروں كا دنيوى عذاب ۳، ۴، ۷

كفر:كفر پر اصرار ۲

مدين:مدين كے كافر اور شعيبعليه‌السلام ۲;مدين كے كافروں كا

عذاب ۷;مدين كے كافروں كى ہلاكت ۱، ۲، ۳، ۴، ۶;مدين كے مومنوں كى نجات ۶

ہلاكت:رعشہ كے ذريعے ہلاكت ۱

آیت ۹۲

( الَّذِينَ كَذَّبُواْ شُعَيْباً كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا الَّذِينَ كَذَّبُواْ شُعَيْباً كَانُواْ هُمُ الْخَاسِرِينَ )

جن لوگوں نے شعيب كى تكذيب كى وہ ايسے برباد ہوئے گويا اس بستى ميں بسے ہى نہيں تھے_ جن لوگوں نے شعيب كو جھٹلايا وہى خسارہ والے قرار پائے(۹۲)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام كو جھٹلانے والوں اور مدين كے كفار پر نازل ہونے والا عذاب، ان كى نابودى اور شہر كى ويرانى كا باعث ثابت ہوا_الذين كذبوا شعيباً كا ن لم يغنوا فيها

''فيہا'' كى ضمير گزشتہ آيت ميں مذكور كلمہ ''دار'' كى طرف پلٹتى ہے، فعل ''لم يغنوا'' كا مصدر ''غني'' كسى جگہ ٹھہرنا اور سكونت اختيار كرنا كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، بنابراين ''كا ن لم يغنوا'' يعني: گويا قوم شعيب نے اس بستى ميں سكونت اختيار ہى نہيں كى تھى اور يہ اس بستى كى ويرانى سے كنايہ ہے_

۲_ انبيائے الہى اور ان كى رسالت كو جھٹلانے والوں كيلئے سخت عذاب كے ذريعے تباہى كا خطرہ_

الذين كذبوا شعيباً كا ن لم يغنوا فيها

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام كو جھٹلانے والے، مومنين كيلئے جس برے انجام كى پيش گوئي كرتے تھے خود اسى سے دوچار ہوئے_لئن اتبعتم شعيباً إنكم إذا لخسرون ...الذين كذبوا شعيباً كانوا هم الخسرين

ضمير فصل سے استفادہ كيا جانے والا حصر، حصر قلب ہے يعنى يہ بيان كرتا ہے كہ كافروں كا گمان (مومنين كا خسارے ميں ہونا) باطل ہے اور وہ خود خسارے ميں ہيں _

۴_ عذاب الہى كے ذريعے ہلاكت، انسان كے خسارے ميں ہونے كا باعث ہے_

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

:''فوكزه العالم ، فقتله_ فقال له موسى (ع) : ا قتلت نفساً زكية بغير نفس لقد جئت شيئاً نكراً؟ ''قال :'' فا دخل العالم يده فاقتلع كتفه فا إذا عليه مكتوب : كافر مطبوع'' (۱)

امام صادق (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے ...اس وقت كہ عالم ( خضر (ع) ) موسى (ع) كے ہمراہ جارہے تھے يكدم ايك لڑكے سے ملے كہ جو كھيل رہا تھا_ امام(ع) فرماتے ہيں كہ اس عالم نے اسے گھونسا ما را اور اسے قتل كرديا موسى (ع) نے اسے كہا :ا قتلت نفساً ذكية بغير نفس ...؟ امام فرماتے ہيں : اسكے بعد عالم نے ہاتھ بڑھا يا اور لڑكے كا كندھا نكالا كہ جس پر لكھا ہوا تھا كافر مطبوع ( يعنى وہ كافر كہ جس پر كفر كى مہرلگى ہو )

۱۲_عن أبى عبداللّه(ع) : ...وخرجا (موسي(ع) وخضر(ع) ) على ساحل البحر فإذا غلام يلعب مع غلمان ...فتورّ كه العالم فذبحه (۲)

امام صادق(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے ...وہ دونوں (موسي(ع) اورخضر(ع) ) دريا كے ساحل پر كشتى سے نكلے يكدم ايك لڑكے سے ملے كہ جو دوسرے چندلڑكوں سے كھيل رہاتھا ...پس اس عالم (خضر(ع) ) نے اسے ۱پنے زانو پر ڈالا اور ذبح كرديا //اوليا ء الله :اوليا ء الله كا عفو كرنا۳;اوليا ء الله كى صفات۳/بے گناہ لوگ:بے گناہ لوگوں كے قتل كا ناپسنديدہ ہونا ۱۰//خضر (ع) :خضر(ع) پر اعتراض ۵،۱۱; خضر(ع) كا سفر ۱;خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۴،۵،۱۱،۱۲;خضر(ع) كى نوجوان سے ملاقات ۲; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كاقتل ۴،۱۱،۱۲;خضر(ع) كے قصّہ ميں نوجوان كے قتل كا فلسفہ ۱۱;خضر(ع) كے قصّہ ميں نوجوانوں كى بے گناہى ۵

خطاكار لوگ:خطاكارلوگوں كومعاف كرنا۳;خطاكار لوگوں كى معذرت قبول كرنا۳

روايت :۱۱،۱۲//عمل :ناپسنديدہ عمل۱۰

قانون برائت :۶قصاص:قصاص كے احكام۹;يہوديت ميں قصاص۹

موسي(ع):موسي(ع) كا اعتراض ۵،۱۱; موسى (ع) كادينى تعصّب۸ ; موسي(ع) كاسفر۱ ; موسي(ع) كاعلم غيب ۷; موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۴ ،۵،۱۱ ،۱۲;موسي(ع) كى خضر كے ساتھ ہمراہى ۱;موسي(ع) كى فكر ۵; موسي(ع) كى معذرت قبول ہونا۱;موسي(ع) كى نوجوان كے ساتھ ملاقات ۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ص۳۳۵ج۵۳ ، نورالثقلين ج۳ص۲۸۶،ح۱۶۷_

۲) تفسير عياشى ج۲ ص۳۳۳ح۴۷ ،نورالثقلين ج۳ص۱۵۱۶_

۵۰۱

آیت ۷۵

( قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكَ إِنَّكَ لَن تَسْتَطِيعَ مَعِي صَبْراً )

بندہ صالح نے كہا كہ ميں نے كہا تھا كہ آپ ميرے ساتھ صبر نہيں كرسكتے ہيں (۷۵)

۱_حضرت خضر(ع) نے دوسرى بار اور بڑے واضح انداز ميں حضرت موسى كى بے صبرى او ر بلاوجہ سوالات پر انہيں تنبيہ اور خبر دار كيا _لقد جئت شيئاً نكراً _ قال ا لم أقل لك

حضرت خضر(ع) كى دوسرى تنبيہ ميں كلمہ '' لك '' آيا ہے اس كلمہ كے اضافہ ہونا اور يہ وضاحت كہ حضرت موسي(ع) كے بارے ميں يہ كلام آيا ہے، انكے سوال كے صحيح نہ ہونے پر تاكيد ہے _

۲_ حضرت خضر(ع) نے يہ كہ موسي(ع) انكے كاموں پر صبر نہيں كر سكتے تيسرى بار تاكيد كى ہے _

قال ا لم ا قل لك إنّك لن تستيطع معى صبرا

حضرت خضر(ع) نے ايك دفعہ حضرت موسى (ع) كے ساتھ ملاقات كى ابتداء ميں اور دوسرى دفعہ كشتى والے واقعہ كے بعد ايسااور تيسرى مرتبہ نوجوان كے قتل كے بعد جملہ بيان كيا كہ جس ميں عربى عبارت كے حوالے سے چند مرتبہ تاكيد موجود ہے''إنّك لن تستيطع معى ...''

۳_حضرت خضر(ع) كى اپنے كاموں كے مقابل حضرت موسى كى بے صبرى كے حوالے سے پيشگوئي حقيقت كے مطابق تھى _لقد جئت شيئاً نكراً_ قال ا لم ا قل لك إنك لن تستيطع معى صبرا

۴_نوجوان كے قتل كرنے كى غرض كے حوالے سے حضرت موسي(ع) كى لا علمى كى طرف حضرت خضر (ع) نے اشارہ كرتے ہوئے انكے اعتراض كو غلط جانا اوراس كوان ميں تحمل و صبر كے كم ہونے كے سلسلہ ميں اپنى شناخت كے درست ہونے پر علامت كے قرار ديا _لقد جئت شيئاً نكراً _ قال ا لم ا قل لك إنّك لن تستيطع معى صبرا

۵_ الله تعالى كے خاص اولياء اور علوم الہى كے حامل لوگوں كى صحبت سے فيض اٹھانے كيلئے صبراور تحمل، ضرورى شرط ہے _

۵۰۲

قال ا لم ا قل لك إنك لن تستيطع معى صبرا

اولياء الله :اولياء الله سے فائدہ اٹھانے كى شرائط ۵;اولياء الله ہم نشينى كے آداب۵; اولياء الله كى ہم نشينى ميں صبر ۵

خضر (ع) :خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴;خضر(ع) كى پشيكوئي كا پور ا ہونا ۳; خضر(ع) كى تشبہات ۱; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كا قتل ۴

علماء :علماء سے فائدہ اٹھانے كى شرائط ۵; علماء كے ساتھ ہم نشينى كے آداب ۵;علماء كے ساتھ ہم نشينى ميں صبر ۵

موسى (ع) :موسي(ع) كا اعتراض رد ہونا ۴; موسي(ع) كا عجز ۲;موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴;موسي(ع) كو خبردار كيا جانا ۱;موسى (ع) كى بے صبرى ۱،۲،۳،۴

آیت ۷۵

( قَالَ إِن سَأَلْتُكَ عَن شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلَا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِن لَّدُنِّي عُذْراً )

موسى نے كہا كہ اس كے بعد ميں كسى بات كا سوال كروں تو آپ مجھے اپنے ساتھ نہ ركھيں كہ آپ ميرى طرف سے منزل عذ رتك پہنچ چكے ہيں (۷۶)

۱_حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) سے انكے غير معمولى كا موں كے مقابلہ ميں اپنے صبر كرنے كے حوالے سے آخرى مہلت مانگى _قال إن سا لتك عن شى بعد ها فلا تصاحبنى

۲_ حضرت موسى (ع) نے اپنے آپ كو دوبارہ سوال كرنے (تيسرى دفعہ خلاف ورزى كرنے ) كى صورت ميں حضرت خضر(ع) كى مصاحبت سے محروميت كا لائق سمجھا_قال إن سا لتك عن شى بعد ها فلا تصاحبني

۳_ خطا كرنے والوں اور بھول جانے والوں كو تين بار، مہلت دينا مناسب ہے _

قال إن سا لتك عن شى بعد فلا تصاحبني

حضرت موسى (ع) نے تيسرى دفعہ اپنى بے صبرى كا مظاہرہ كرنے اور حضرت خضر(ع) كے حكم كى خلاف ورزى كرنے كى صورت ميں اپنے آپ كو حضرت خضر(ع) كى مصاحبت سے جدائي اور محروميت كا لائق

۵۰۳

سمجھا لہذا كہہ سكتے ہيں كہ لوگوں كو تين مرتبہ مہلت دينا ،قابل قبول ہے _

۴_ حضرت موسى (ع) نے حضرت خضر(ع) كے كردار كو تحمل كرنے اور ان كى ہمراہى سے عاجزى كا اعتراف كرليا_

قال قد بلغت من لدنى عذرا

۵_ حضرت موسى (ع) نے يہ اعتراف كرليا كہ حضرت خضر كے كاموں كے مقابلہ ميں ان كے خاموش رہنے كى خلاف و رزى كے نتيجہ ميں ميں ان سے جدائيكے سلسلہ ہيں حضرت خضر(ع) معذور ہيں _

قال ان سألتك قد بلغت من لدنى عذرا

جملہ''قد بلغت من لدنى عذراً'' يعنى ميرى نظر ميں آپكے پاس مصاحبت چھوڑنے پر قابل قبول عذرہے يہ جملہ '' قد '' كے قرينہ كے مطابق ''إن سا لتك '' سے مربوط نہيں ہے بلكہ حضرت موسي(ع) كا اعتراف ہے كہ آپ ہمراہى چھوڑ نے كا حق ركھتے ہيں ليكن ميں ايك اور مہلت چاہتا ہوں _

۶_اپنے اوپر تنقيد اور اپنے حوالے سے فيصلہ كرنے ميں انصاف كرنا اور اپنے اعمال كى ذمہ دارى قبول كرنا، بلند اور شائستہ صفات ہيں _إن سا لتك عن شى بعد ها فلا تصاحبنى قد بلغت من لدنى عذرا

اسكے باوجود كہ حضرت موسى (ع) نے پہلے مرحلہ ميں بھول جانے كے عذر كو بيان كيا ليكن اس مرحلہ ميں سب سے پہلے اپنے عمل كى ذمہ دارى كو قبول

كيا اور دوسرايہ كہ اپنے حوالے سے انصاف سے فيصلہ صادر كيا اور حضرت خضر(ع) كو اپنے سے جدا ہونےكے سلسلہ ميں بر حق جانا_بھول جانے والے :بھول جانے والوں كو مہلت ۳

خضر (ع) :خضر(ع) كى ہمراہى سے محروميت كے اسباب ۲; خضر(ع) كا عذر ۵; خضر (ع) كا قصہ ۱،۲،۴،۵;خضر(ع) كى طرف سے مہلت طلب كرنا ۱//خطا كا ر لوگ :خطا كاڑ لوگوں كو مہلت ۳

خود :خود پر تنقيد ۶//ذمہ دارى لينا :۶

صفات :اچھى صفات ۶

فيصلہ كرنا :فيصلہ كرنے ميں عدالت ۶

موسى (ع) :موسي(ع) كا اقرار ۴،۵; موسي(ع) كا عجز ۴; موسي(ع) كا قصہ ۱،۲،۴،۵;موسي(ع) كا مہلت لينا ۱;موسي(ع) كى بے صبرى ۵; موسي(ع) كى رائے ۲; موسي(ع) كى عہد شكنى ۵;موسي(ع) كے سوالوں كے آثار ۲

۵۰۴

آیت ۷۷

( فَانطَلَقَا حَتَّى إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَن يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَاراً يُرِيدُ أَنْ يَنقَضَّ فَأَقَامَهُ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْراً )

پھر دونوں آگے چلتے رہے يہاں تك كہ ايك قريہ والوں تك پہنچے اور ان سے كھانا طلب كيا ان لوگوں نے مہمان بنانے سے انكار كرديا پھر دونوں نے ايك ديوار ديكھى جو قريب تھا كہ گر پڑتى بندہ صالح نے اسے سيدھا كرديا تو موسى نے كہا كہ آپ چاہتے تو اس كى اجرت لے سكتے تھے (۷۷)

۱_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسي(ع) كى مہلت كى درخواست قبول كى اور انہيں تيسرى بار اپنى ہمراہى كا موقع ديا _

إن سا لتك عن شيئ: بعد ها فلا تصاحبني فا نطلقا

۲_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) اپنے سفر اور حركت كرنے كى راہ ميں ايك آبادى تك پہنچے اور وہاں كے لوگوں سے ملاقات كى _فانطلقا حتّى إذا ا تيا أهل قرية

يہ كہ كون سى آبادى انكى راہ ميں آئي بہت سے احتمالات ہيں ان ميں ايك احتمال يہ ہے كہ وہ شہرناصرہ ہے جو كہ ساحل دريا پر واقع تھا اس كو مجمع البيان نے امام صادق عليہ السلام سے روايت كيا ہے _

۳_حضرت موسى (ع) اورخضر(ع) نے بھوك محسوس كرتے ہوئے شہروالوں ، سے غذا اور خوراك كا تقاضا كيا _

استطعما أهله''يضيّفوهما '' كے قرنيہ كى بناء پر '' استطعام '' سے مرادسفر كو جارى ركھنے كيلئے غذامہيا نہيں چاہى تھى بلكہ حضرت موسى (ع) اور حضرت خضر(ع) اس وقت بھوكے تھے _

۴_شہر والوں ميں سے كوئي بھي، حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى ميزبانى اورانہيں كھانا كھلانے كيلئے تيار نہيں ہوا_

استطعمإهلها فا بوا أن يضيّفوهم

''ابائ'' سے مراد'' انكا ر كرنا اور نہ كرنا'' ہے _

۵_ جس شہر ميں حضرت موسي(ع) اور حضرت خضر(ع) داخل ہوئے تھے وہاں كے لوگ مہمان كى خدمت اور غريب نوازى جيسى صفات سے عارى تھے _فا بوا ا ن يضيّفوهم

۵۰۵

۶_ مسافروں كى ميزبانى اور راستے كى مشكلات كا شكار ہونے والوں كو كھانا كھلانا، ايك پسنديدہ كام ہے _

استطعما أهلها فا بو ا ا ن يضيّفوهم

حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) نے صرف كھانا مانگا ليكن قرآن شہروالوں كى يہ توصيف كررہا ہے كہ انہوں نے مہمان كى خدمت كرنے سے انكار كيا يعنى چاہيے يہ تھا كہ لوگ ان دونوں كو اپنا مہمان بناتے اور غذاكے علاوہ كو ئي بھى چيز دينے سے دريغ نہ كرتے_

۷_پيغمبرى كے مقام پر فائز ہوتے ہوئے بھى لوگوں سے اپنى مادى احتياج كا تقاضا،غير مناسب نہيں ہے _

استطعما ا هله حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) نبى تھے پھر بھى انہوں نے لوگوں كے سامنے اپنى احتياج كا اظہار كيا پس معلوم ہوا كہ اس قسم كى درخواست، پيغمبر وں اور اولياء كيلئے نامناسب نہيں ہے _

۸_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) نے اس آبادى ميں ايك ايسى ديوار كو ديكھا جوگرنے اور خراب ہونے والى تھى _

فوجدا فيها جداراً يريد ان ينقض ''انقضاض'' مادہ'' قضض'' سے ہے اسكا معنى ''بكھر نا'' ہے (قاموس ) فعل ''يريد'' كا استعمال كہ جو عام طور پر با اختيار موجودات كيلئے استعمال ہوتا ہے يہاں بطور استعارہ ہے يعنى ديوار اس حدتك گرنے كے خطرہ ميں تھى كہ گويا خودگرنے اورخراب ہو كر بكھرنے كا عزم كر چكى ہو_

۹_حضرت خضر(ع) نے گر نے والى ديوار كو درست اور تعمير كيا _يريد ا ن ينقضّ فا قامه

۱۰_گرنے والى ديوار كى حضرت خضر(ع) كے ہاتھوں تعمير، شہر كے لوگوں كى نگاہوں كے سامنے انجام پائي _

حتى إذا ا تيا ا هل قرية ...فا قامه

شہر ميں داخل ہو نا اور شہر ميں ديوار كا پايا جانا، جيسا كہ آيت ميں ''فوجدا فيھا جداراً'' كى تعبير سے معلوم ہوتا ہے ممكن ہے اس طرف اشارہ ہو كہ لو گ حضرت خضر(ع) كے افعال كى طرف متوجہ تھے _

۱۱_ حضر ت خضر(ع) نے ديوار كى تعمير اور اسكے كھڑا كرنے ميں حضرت موسي(ع) سے مدد نہيں مانگى _

فأقامه

''أقامه '' كا مفرد آنا ممكن ہے اس حوالے سے ہو كہ ديوار كى تعمير صرف حضرت خضر(ع) كے ہاتھوں انجام پائي اگر چہ اس سے پہلے '' استطعما'' تثنيہ كى صورت ميں آيا ہے يعنى دونوں كے غذا مانگنے كو بيان كيا گيا ہے _

۵۰۶

۱۲_ حضرت خضر(ع) نے ديوار كى تعمير كى اجرت دريافت كرنے كے امكان كے باوجود كوئي چيز دريافت نہيں كى _

قال لو شئت لتخذت عليه أجرا

حضرت موسي(ع) كى طرف سے اجرت دريافت كرنے كى بات اسى صورت ميں درست ہے جب اسكے لينے كا امكان موجود ہو _

۱۳_ با جود اسكے كہ غذا كے حصول كيلئے اجرت كى احتياج تھي، حضر ت خضر (ع) كے اپنے كا م كے مقابلہ اجرت نہ چاہنے پر حضرت موسي(ع) ناراض اور شاكى تھے _استطعما ا هلها ...قالو شئت لتّخذت عليه أجرا

حضرت خضر(ع) اور حضرت موسى (ع) نے لوگوں سے مفت غذاكا مطالبہ كيا چونكہ خريدنے كيلئے انكے پاس رقم نہ تھى لہذا حضرت موسى (ع) نے ديوار كا كام مكمل ہونے پر اجرت كى بات كى تا كہ اس ذريعہ سے غذا خريدى جائے _

۱۴_ حضرت موسى (ع) كے زمانے ميں كام كى اجرت دينے كے نظام كا موجود ہونا_قال لو شئت لتّخذت عليه أجرا

۱۵_ كام كے انجام دينے كے بعد اجرت كى مقدار كا معين كرنا، صحيحاور قابل اجرائہے _لو شئت لتخذت عليه أجرا

۱۶_ كام لينے والے كى در خواست كے بغير انجام ديتے گئے كاموں كے مقابلہ ميں اجرت لينا جائز ہے _لو شئت لتّخذت عليه أجر لوگوں كى بد فطرتى اور پستي، انسان كو كا ر خير اور ذمہ دارى ادا كرنے سے نہ روكے _استطعما ا هلها فا بوا ...فا قامه اگر چہ شہر والے،بد فطرت اور برے تھے ليكن اسى حالت ميں حضرت خضر(ع) نے بغير كسى ناگوار ى كے اپنى ذمہ دارى ادا كى _لوگوں كا سرد رويہ آپكے كام ميں سستى اور دير كا باعث نہ بنا _

۱۸_اجرت حاصل نہ كرنے كے حوالے سے حضرت موسى (ع) كى حضرت خضر(ع) سے شكايت آميز بات اپنے عہد سے تيسرى مخالفت تھى _قال لوشئت لتّخذت عليه أجرا

۱۹_عن جعفر بن محمد (ع) ...''فانطلقا حتّى إذا ا تيإ هل قرية '' وهى الناصرة (۱) امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آيت شريفہ ميں قرية سے مراد قريہ ناصرہ ہے _

۲۰_عن جعفر بن محمد (ع)''فوجدا فيها جداراً يريد أن ينقضّ'' فوضع الخضر يده عليه فا قامه (۲)

____________________

۱) علل الشرايع ص۶۱،ب۵۴، بحارالانوار ،ج ۱۳ ،ص۲۸۷،ح۴_

۲)علل الشرايع ص۶۱ ،ب۵۴،ح۱،بحارالا نوار جلد۱۳،ص۲۸۷،ح۴_

۵۰۷

امام صادق(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ حضرت خضر(ع) اور حضرت موسى (ع) نے ايك ديوار كو پايا جو گرنے والى تھى حضرت خضر(ع) نے اس پراپنا ہاتھ ركھا اور اسے سيدھا كرديا _

۲۱_عن ا بى عبدالله (ع) : ...فوجدافيها جداراً يريد ا ن ينقضّ فا قامه قال : لوشئت لتّخذت عليه ا جراً خبزاً نا كله فقد جُعنا (۱) امام صادق(ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ ...حضرت خضر(ع) اور موسي(ع) نے اس آبادى ميں ايك ديوار ديكھى كہ جوگرنے والى تھى تو حضرت خضر(ع) نے اسے سيدھا كيا موسي(ع) نے كہا: اگر آپ چاہتے تو اس كام كى اجرت لے ليتے يعنى روٹى لے ليتے تاكہ ہم كھاليں كيونكہ ہم بھوكے ہيں _

ابن سبيل :ابن سبيل كو كھانا كھلانا۶//اجرت :اجرت كے احكام ۱۵،۱۶

انبياء :انبياء كى مادى ضروريات ۷//پستى :پستى كے آثار ۱۷

خضر (ع) :خضر(ع) سے شكوہ ۱۳;خضر(ع) كا سفر ۲; خضر(ع) كا قصہ۱،۲، ۳، ۴ ،۵،۸،۹،۱۰،۱،۲ ۱،۱۳،۱۸،۱۹،۲۰، ۲۱; خضر(ع) كى اہل ناصرہ سے ملاقات ۲خضر(ع) كى بھوك ۳; خضر(ع) كى غذا كيلئے در خواست ۳; خضر(ع) كى غذا كيلئے در خواست كا رد ہونا ۴;خضر(ع) كے ساتھ عہد شكنى ۱۸; خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير ۹،۱۰،۱۱،۲۰;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى تعمير كى اجرت ۱۲،۱۳،۲۱;خضر(ع) كے قصہ ميں ديوار كى خرابى ۸;خضر(ع) كے قصہ ميں شہر ۲،۵; خضر(ع) كے قصہ ميں شہر والے ۴; ناصرہ ميں خضر(ع) ۱۹

ذمہ دارى :ذمہ دارى كوپورا كرنے كى اہميت ۱۷

روايت :۱۹،۲۰،۲۱//عمل:پسنديدہ عمل ۶

عمل صالح :عمل صالح كى اہميت ۱۷//كام :كام كى اجرت ۱۵،۱۶

كام لينے والے :كام لينے والوں كا كردار ۱۶//مسافرين :مسافرين كى پذيرائي ۶

موسى (ع) :موسي(ع) كا سفر ۲; موسى (ع) كا شكوہ ۱۳،۱۸;موسى (ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴،۵،۸،۹،۱۰ ،۱۱،۱۲، ۱۳ ، ۱۸ ، ۱۹ ، ۲۰،۲۱;موسى كى اہل ناصرہ سے ملاقات ۲۰; مو سى (ع)

____________________

۱) تفسير عياشيج۲ص،۳۳۳،ح۴۷،نوارالثقلين ، ج ۳،ص۲۷۸،ح۱۵۱_

۵۰۸

كى بھوك ۳; موسى (ع) كى عہد شكنى ۱۸; موسي(ع) كى غذا كيلئے در خواست كا رد ہونا ۴; موسي(ع) كى غذا كيلئے در خواست كرنا ۳; موسى (ع) كى طرف سے مہلت مانگے جانے كا قبول كيا جانا ۸; موسى (ع) كے زمانہ ميں كام كى اجرت ۱۴; موسى (ع) ناصرہ ميں ۱۹

ناصرہ :ناصرہ كے رہنے والوں كى خصلتيں ۵

آیت ۷۸

( قَالَ هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِع عَّلَيْهِ صَبْراً )

بندہ صالح نے كہا كہ يہ ميرے اور تمھارے درميان جدائي كا موقع ہے عنقريب ميں تمھيں ان تمام باتوں كى تاويل بتادوں گا جن پر صبر تم نہيں كرسكے (۷۸)

۱_ حضرت موسي(ع) كى حضرت خضر(ع) سے كيئے ہوئے عہد كى تيسرى با رمخالفت ( اجرت لينے كى بات كرنا )، دونوں كى آپس ميں جدائي شروع ہونے كا باعث بنى _قال لو شئت لتخذت ...قال هذا فراق بينى و بينك

يہ كہ'' ہذا ''كس چيزطرف اشارہ ہے بہت سے احتمالات ہيں ان ميں سے ايك احتمال يہ بھى ہے كہ يہ حضرت موسى (ع) كى بات كى طرف اشارہ ہو يعني''هذا القول سبب فراق بيننا''

۲_ حضرت خضر(ع) كے كاموں كو تحمل كرنے كے حوالے سے حضرت موسى (ع) كى عاجزي، انكے تيسرے سوال اور اعتراض پر ثابت ہوگئي _قال هذا فراق بينى وبينك سا نبّئك بتا ويل ما لم تستطع عليه صبرا

۳_ حضرت خضر(ع) حضرت موسى (ع) كى آخرى غلطى پر ان سے جدا ہونے كيلئے محكم دليل اور قابل قبول عذر ركھتے تھے _قد بلغت من لدنّى عذراً ...قال لوشئت لتخذت عليه أجراً_ قال هذا فراق بينى و بينك

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ پچھلى آيت ميں ''قد بلغت '' كى عبارت''ان سا لتك '' كا نتيجہ ہو _

۴_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كو اطمينان دلا يا كہ جدا ہونے سے پہلے انہيں اپنے عجيب وغريب كاموں كے اسرار سے آگاہ كريں گے_سا نبّئك بتاويل مالم تستطع عليه صبرا

۵_ انبياء اور اولياء كے تحمل اور افعال كى نوعيت آپس ميں مختلف ہوتى ہے _سا لنبّئك بتاويل مالم تستطع عليه صبرا

۶_ حضرت خضر كے ظاہر ى طور پر ناقابلقبول كام ، باطن اور صحيح حقيقت پر مشتمل تھے _

۵۰۹

سا نبّئك بتا ويل مالم تستطع عليه صبرا

''تا ويل '' كى بناء ''ا ول ''يعنى '' پلٹا نا'' ہے آيت ميں '' مآل '' كے معنى ميں ہے يعنى وہ حقائق اور مصلحتيں جن كى بناء پر حضرت خضر(ع) كے كام انجام پائيں تو ضرورى ہے كہ ظاہرى طور پر حضرت خضر كے نا گوار كاموں كو انہى مصلحتوں كى طرف لوٹا يا جائے _

۷_ وہ علم جو حضرت موسى (ع) ، حضرت خضر(ع) سے سيكھنا چاہتے تھے وہ واقعات كى تاويل اورتحليل كا علم اور واقعات كے پس پردہ حقائق كى پہچان، كا علم تھا _هل ا تّبعك على أن تعلّمن ممّا علمت سا نبّئك بتاويل ما لم تسطيع عليه صبرا

۸_ حوادث كے رموز كو جاننے كے علم اوركائنات ميں پيدا ہونے والے مسائل كے حقيقى اسباب كو جاننے كى روش، ايك تجرباتى اور عملى روش ہے_سا نبّئك بتا ويل ما لم تستطع عليه صبرا

۹_ حضرت موسى (ع) حواد ث كى تاويل كے علم كو سيكھنے كى روش پر صبر نہيں كر سكتے تھے _

سا نبّئك بتاويل ما لم تستطع عليه صبرا

۱۰_ حوادث كى تاويل او رتحليل كے علم كو حاصل كرنے اور خضر(ع) جيسے علما ء كيصحبت اختيار كرنے كيلئے حضرت موسى (ع) كے صبر سے زيادہ صبر اور ان سے بڑھ كر قوت وتحمل كى ضرورت ہے _سا نبّئك بتا ويل مالم تستطع عليه صبرا

انبياء :انبياء كا صبر۵;انبياء كے درجات ۵//اولياء الله :اولياء الله كا صبر ۵;اوليا ء الله كے درجات ۵

حوادث:حوادث كى تحليل كے علم كا حصول ۷، حوادث كى تحليلكے علم كوحاصل كرنے كى روش ۸، حوادث كى تحليل كے علم كو حاصل كرنے كى شرائط ۱۰//خضر :خضر(ع) پر اعتراض ۲; خضر(ع) سے سيكھنا ۷;خضر(ع) كا عذر ۳; خضر(ع) كا قصہ ۱،۲،۳،۴; خضر(ع) كى ہم نشينى كى شرائط ۱۰; خضر(ع) كى ہم نشينى ميں صبر ۱۰; خضر(ع) كے ساتھ عہد شكنى ۱;خضر(ع) كے عمل كا راز۴،۶//علماء :علماء كى ہم نشينى كى شرائط ۱۰; علماء كى ہم نشينى ميں صبر ۱۰

موسى (ع) :موسى (ع) اور حوادثكى تحليل كا علم ۹;موسى (ع) اور خضر كى جدائي ۱،۳;موسى (ع) كا اعتراض ۲;موسى (ع) كا عجز ۲; موسى (ع) كا علم غيب ۷ ; موسى (ع) كا قصہ ۱،۲، ۳، ۴; موسى (ع) كى بے صبر ى ۲،۹; موسى (ع) كى خواہشات ۷; موسى (ع) كى عہد شكنى ۱

۵۱۰

آیت ۷۹

( أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ فَأَرَدتُّ أَنْ أَعِيبَهَا وَكَانَ وَرَاءهُم مَّلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْباً )

يہ كشتى چند مساكين كى تھى جو سمندر ميں باربرداردى كا كام كرتے تھے ميں نے چاہا كہ اسے عيب دار بنادوں كہ ان كے پيچھے ايك بادشاہ تھا جو ہر كشتى كو غصب كرليا كرتا تھا (۷۹)

۱_ كشتى كو عيب دار بنانے سے حضرت خضر(ع) كا مقصد يہ تھا كہ اسے غاصب بادشاہ كے لوٹنے سے نجات دلائي جائے_

أما السفينة ...فا ردت ا ن أعيبها ...يأخذ كلّ سفينة غصبا

اگر چہ يہ كافى تھا كہ حضرت خضر(ع) كہتے كہ ميں نے اسے عيب دار بنايا ليكن انہوں نے كہا ہے كہ ميں نے پختہ ارادہ كيا كہ اسے عيب دار بناؤں تا كہ يہ نكتہ بيان كريں كہ جو كچھ كيا توجہ كے ساتھ اور اسكو غصب سے بچانے كيلئے كيا _

۲_ حضرت خضر(ع) كے ہاتھوں سوراخ ہونے والى كشتى ايكمسكين گروہ كى ملكيت ميں تھى اور انكے حصول رزق كا فقط يہى وسيلہ تھا _فكانت لمساكين يعملون فى البحر

۳_ حضرت موسى (ع) كے زمانہ ميں كشتى اور دريائي حمل ونقل در آمد كے ذارئع تھے _فكانت لمساكين يعملون فى البحر

۴_ قرار دا د كے ساتھ باہم شراكت جائز ہے اور گذشتہ اديان ميں بھى يہ چيز موجود تھى _فكانت لمساكين يعملون فى البحر

۵_ محروم لوگوں كى آخرى حد تك پشت پناہى اور انكے فائدہ كيلئے مخفيانہ كوشش، حضرت خضر(ع) كى ذمہ داريوں ميں سے تھى _فا ردت ا ن اعيبها وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا

۶_كام اور در آمد كا ہونا، محروم لوگوں پر'' مسكين ''كا عنوان ،صادق آنے سے مانع نہيں ہے _وامَّا السفينةفكانت لمساكين

اگرچہ كشتى والوں كے پاس كشتى اور در آمد تھى ليكن ان پر لفظ ''مسكين '' كا اطلاق ہوا ہے لہذا كسى طرح كا كام اور در آمدكانہ ہونا، عنوان ''مسكين '' كے صادق آنے سے تعلق نہيں ركھتا ہے _

۷_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى داستان كے زمانہ ميں ايك ظالم اور غاصب حكومت موجود تھي_وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا ''ورائ'' ہر پوشيدہ جگہ كو كہتے ميں خواہ وہ سامنے ہى كيوں نہ ہو ( قاموس )اس بناء پر غاصب سلطان، مساكين اور كشتى والوں كے پيچھے لگا ہوا تھا يا ان كے آگے تھا اورانہوں نے دوران سفراس كاسامنا كرنا تھا_

۵۱۱

۸_ حضرت موسى (ع) اور خضر(ع) كى داستان كے زمانہ ميں ايك بادشاہ، تمام صحيح وسالم كشتيوں كو اس علاقہ ميں قبضہ ميں لے ليتا تھا _وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا

''ا ن اعيبہا '' كے قرينہ سے يہاں '' كل سفينة'' سے مراد ''كل سفينة صالحة'' ( پر صحيح و سالم كشتى )ہے _

۹_ لوگوں كے مال و متاع پر قبضہ كرنا، چاہے حاكموں كى طرف سے ہى كيوں نہ ہو ايك غلط چيز ہے _

وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا

۱۰_ حضرت خضر(ع) اورموسى (ع) كو سوار كرنے والى كشتى كا معيوب ہونا موجب بنا كہ بادشاہ اسے قبضہ ميں لينے سے باز رہا _فا ردت ا ن ا عيبها وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا

۱۱_ ايك بڑے اور يقينى نقصان سے بچانے كيلئے كسى كے مال كو ضرر پہنچانا جائز ہے _

فا ردت ا ن ا عيبها وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا

۱۲_ الله تعالى كے خاص اوليائ، غاصب حاكموں كو ناكام بنانے اور محروم لوگوں كے حقوق كى حفاظت ميں كو شان ہوتے ہيں _فا دت ا ن ا عيبها وكان وراء هم ملك يا خذكل سفينة غصبا

۱۳_ كشتى كے حوالے سے حضرت خضر(ع) كا عمل، اس قانون كا ايك مصداق اورنمونہ ہے كہ جس ميں مہم چيز كے ساتھ ٹكراؤ ميں اہم چيز كو ترجيح دى جاتى ہے_وامَّا السفينة فكانت لمساكين ...يا خذ كل سفينة غصبا

۱۴_ حضرت خضر(ع) بعض پيش آنے والے حادثات سے آگاہ تھے اور انكے مقابلہ ميں احساس ذمہ دارى ركھتے تھے _

وكان وراء هم ملك يا خذ كل سفينة غصبا

احكام :۴اولياء الله :

۵۱۲

اولياء الله كى ذمہ دارى ۱۲; اولياء الله كى ظلم سے جنگ ۱۲

حمل و نقل :حمل ونقل كى تاريخ ۳

خضر (ع) :خضر(ع) كا ذمہ دارى قبول كرنا۱۴; خضر(ع) كا علم غيب ۱۴; خضر(ع) كى ذمہ دارى ۵;خضر(ع) كا قصہ ۱، ۸،۱۳;خضر(ع) كے زمانہ ميں حكومت ۷;خضر(ع) كے زمانہ ميں كشتيوں كا قبضہ ميں ليا جانا ۸; خضر (ع) كے قصہ ميں بادشاہ كا ظلم ۷،۸;خضر(ع) كے قصہ ميں بادشاہ كا لوٹ مار كرنا ۱;خضر(ع) كے قصہ ميں كشتى كے مالكوں كا فقير ہونا ۲; خضر(ع) كے قصہ ميں كشتى كے مالكوں كا محروم ہونا ۲; خضر(ع) كے قصہ ميں كشتى كے قبضہ ميں ليے جانے سے مانع ۱۰;خضر(ع) كے قصہ ميں كشتى ميں سوارخ كا فلسفہ ۱،۱۳;خضر(ع) كے قصہ ميں كشتى ميں سوارخ كرنے كے آثار ۱۰

شراكت :شراكت كے معاملہ كا جائز ہونا ۴; اديان ميں شراكت كا معاملہ ۴; شراكت كے معاملہ كى تاريخ ۴; شراكت كے معاملہ كے احكام ۴

غصب :غصب كا ناپسنديدہ ہونا ۹

مساكين :مساكين سے مراد ۶;مساكين كا كام ۶; مساكين كى حمايت ۵; مساكين كى در آمد ۶; مساكين كے مال و متاع كى حفاظت ۱۲

معيار :معيار ميں مقابلہ ۱۳

موسى (ع) :موسى (ع) كا قصہ ۸; موسى (ع) كے زمانہ ميں حكومت ۷; موسى (ع) كے زمانہ ميں حمل ونقل كے ذارئع ۳; موسى (ع) كے زمانہ ميں كسب كے زرائع ۳; موسى (ع) كے زمانہ ميں كشتيوں كا غصب ۸; موسى (ع) كے زمانہ ميں كشتى رانى ۳

آیت ۸۰

( وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِينَا أَن يُرْهِقَهُمَا طُغْيَاناً وَكُفْراً )

اور يہ بچّہ _ اس كے ماں باپ مومن تھے اور مجھے خوف معلوم ہوا كہ بہ بڑا ہوكر اپنى سركشى اور كفر كى بناپر ان پر سختياں كرے گا (۸۰)

۱_ حضرت خضر(ع) كا لڑكے كو قتل كرنے كا مقصد، اسكے والدين كو كفر و طغيان سے بچانا تھا _

۵۱۳

وا مَّا الغلام ...فخشينا أن يرهقهما طغياناً وكفرا

''إرہاق'' سے مراد كسى كو ايسے كام پرآمادہ كرنا كہ جو اسكے ليے انجام دينا انتہائي مشكل و سخت ہو (قاموس )

۲_حضرت خضر (ع) كے ہاتھوں ، قتل ہونے والے نوجوان كے والدين، مؤمن و سر كشى اور نافرمانى سے دور لوگ تھے _فخشينا ا ن يرهقهما طغياناً وكفرا

''طغيان '' بہت زيادہ نافرمانى كى راہ ميں آگے نكل جانا ( مفرادت راغب )

۳_ وہ نوجوان كہ جسے حضرت خضر(ع) نے قتل كيا وہ كا فر تھا_وا مَّا الغلام فكان ا بواه مؤمنين

نوجوان كے والدين كے ساتھ فقط مؤمن كا لفظ آنا بتاتا ہے كہ وہ كا فر تھا اوريہ كہ وہ والدين كو كفر كى طرف مائل كرنے ميں اثر انداز ہو سكتا تھا يہ بھى اسكے كفر كى تائيد كر رہا ہے _

۴_ مقتول نوجوان كے والدين ،اپنے بيٹے كے زندہ رہنے كى صورت ميں اس كے ہاتھوں متاثر ہو كر نہ چاہتے ہوئے بھى سركشى اوركفر كى طرف چلے جاتے _فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهم

۵_ مؤمنين كے ايما ن كى حفاظت اور انہيں كمزورى اورنابودى سے محفوظ ركھنے كى كوشش كرنا، حضرت خضر(ع) كى ذمہ داريوں ميں سے تھا _فخشينا ا ن يرهقهماطغياناً و كفرا

۶_ ايمان، انتہائي قيمتى گوہر ہے كہ كوئي چيز اسكا مقابلہ نہيں كرسكتى _فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهما طغياناً وكفر الله تعالى نے والدين كے ايمان كى حفاظت كيلئے انكے عزيز فرزند كوان سے جدا كردياتاكہ انكاايمان محفوظ رہے ايسا ايمان ايك قيمتى متاع ہے كہ جس پر بيٹے كى قربانى آسان ہے _

۷_ الله تعالى كى پوشيدہ حماتيوں كے حامل مؤمنين، كفر اور معصيت سے دور ہيں _فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهم

۸_ حضرت خضر، الہى احكام پر عمل كرنے والے تھے نہ كہ اپنى ذاتى خواہشات كو پورا كرتے تھے _فخشينا ا ن يرهقهم

''خشينا '' ميں ضمير ''نا '' مندرجہ بالا مطلب پر اشارہ ہوسكتى ہے _ بعد والى آيات ميں جملہ ''وما فعلتہ عن ا مرى '' بھى اسى نكتہ كى وضاحت كررہا ہے _

۹_ اولاد كا صالح نہ ہونا، والدين كے كفر اور سركشى كى طرف ميلان كا باعث ہو سكتا ہے _

فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهما طغياناً وكفرا

۱۰_ انسان كے جبلى احساسات، اسكے معنوى اور ايمانى ميلانات ميں اہم اثر ركھتے ہيں _

۵۱۴

فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهما طغياناً وكفرا

حضرت خضر(ع) بيٹے كو والدين سے لے ليتے ہيں تا كہ وہ اپنے فطرى تعلقات اور احساسات كى وجہ سے كفر اور سركشى كى طرف مائل نہ ہوں _ يہ نكتہ بتارہاہے كر ميلانان_ احساسات سے متاثر ہوتے ہيں _

۱۱_كفر اور سر كشيميں اضافہ كے اسباب سے مقابلہ كرنا اور انہيں آگے بڑ ھنےسے رو كنا ضرورى ہے_فخشينا ا ن ير هقهما طغياناً و كفرا اگر چہ حضرت خضر(ع) كا كام غيب اور اسرار سے آگاہ ہونے كى بناء پر تھا ليكن يہ كفر كو بڑھنے سے روكنے اور اسكے سبب كو ختم كرنے كى ضرورت كوبتا رہا ہے _

۱۲_ سر كشى اور الہى حدود سے تجاوز، انسان كے كفر كى طرف مائل ہونے كا باعث ہے _ير هقهما طغياناً و كفرا

احتمال يہ ہے كہ طغيان كو كفر پر مقدم كرنے كى وجہ يہ ہوكہ طغيان ميں مبتلا ء ہونا، كفر كى طرف جانے كى وجہ ہے_

۱۳_ الله تعالى كا والدين كے ايما ن كى حفاظت كرنا ، انكے بچوں كيلئے بعض ناگوار حادثات پيدا ہونے كا باعث ہے _

فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهما طغياناً وكفرا

۱۴_ مؤمن كا بعض مشكلات اورنقائص ميں مبتلا ہونا اسكے ايمان كے محفو ظ رہنے كا فلسفہ ہے _

فكان ا بواه مؤمنين فخشينا ا ن يرهقهم

احساسات :احساسات كے آثار ۱۰

الله تعالى كى حدود :الله تعالى كى حدود سے تجاوز كرنے كے آثار ۱۲

الله تعالى كى حمايتيں :الله تعالى كى حمايتوں كے شامل حال لوگ ۷الله تعالى كے كام كرنے والے :۸

اقدار:۶

ايمان :ايمان كا باعث ۱۰;ايمان كى قدرو قيمت ۶

خضر (ع) :خضر(ع) كا كردار ۸; خضر(ع) كا كفر سے مقابلہ كرنا ۱;خضر(ع) كا قصہ ۱،۴;خضر(ع) كى ذمہ دارى ۵; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كا كفر ۳; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كا كردار ۴;خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے قتل كا فلسفہ ۱;خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے والدين كا ايمان ۲;خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے والدين ۱،۴; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے والدين كا مطيع ہونا ۲

سركشى :سر كشى سے مقابلہ كرنے كى اہميت ۱۱; سركشى كا پيش خيمہ ۹ ;سر كشى كے آثار ۱۲

۵۱۵

فرزند :خراب فرزند كا كردار ۹;فرزند كى مشكلات كا باعث ۱۳

كفر :كفر سے مقابلہ كرنے كى اہميت ۱۱; كفر كا پيش خيمہ ۹،۱۲

مؤمنين :مؤمنين اور كفر ۷; مؤمنين اورگناہ ۷; مؤمنين كا محفوظ ہونا ۷،۱۴;مؤمنين كى حمايت۵; مؤمنين كے امتحان كا فلسفہ ۱۴; مؤمنين كے فضائل۷

ميلانات :معنوى ميلانات كا باعث ۱۰

والدين :والدين كے ايمان كى حفاظت ۱۳

آیت ۸۱

( فَأَرَدْنَا أَن يُبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيْراً مِّنْهُ زَكَاةً وَأَقْرَبَ رُحْماً )

تو ميں نے چاہا كہ ان كا پرورگار انھيں اس كے بدلے ايسا فرزند ديدے جو پاكيزگى ميں اس سے بہتر ہو اور صلہ رحم ميں بھى (۸۱)

۱_ نوجوان كو قتل كرنے سے حضرت خضر(ع) كا مقصد اسكے والدين كيلئے پرہيز گار اور مہربان بيٹے كو حاصل كرنے كى فضاتيار كرنا تھا _فا ردنا ا ن يبدلهما ربّهما خيراً منه ذكوة وا قرب رحما

آيت ميں ''زكاة'' سے مراد طہارت اور گناہوں سے پاكيزگى ہے ''رحم'' اور ''رحمت'' كا ايك معنى ہے_ اگر چہ حضرت خضر نے اپنى اس كلام ميں مقتول نوجوان كيلئے پاكيزگى اور مہربان ہونے كا انكار نہيں كيا ليكن ممكن ہے حضرت موسى (ع) كى بات سے متناسب كہ انہوں نے مقتول نوجوان كو ''نفس ذكيہ '' كا عنوان ديا اپنى كلام كو انہوں نے اسم تفضيل كے قالب مين بيان كيا تھے ليكن حقيقت ميں مقتول نوجوان رحمت و پاكيزگى سے عارى تھا يااس كا انجام آخر گناہ اور بے رحمى تھا_

۲_ حضرت خضر (ع) اور انكے مانند دوسرے لوگ، الله تعالى كے ارادہ كو عملى جامہ پہنانے والے ہيں _

فا ردنا أن يبد لهما ربّهم ''أردنا '' والى كلام ميں اگر چہ كہنے والے صرف حضرت خضر(ع) تھے _ ليكن ضمير، جمع كى لائي گئي ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت خضر(ع) چاہتے تھے يہ نكتہ سمجھا ئيں كہ وہ اس عزم ميں تنہا نہيں تھے بلكہ انكے كام كے پيچھے الہى ارادہ كا ر فرما تھا دو سرے طرف ''ربّ'' كو ''يبدل '' كيلئے فاعل ذكر كيا تا كہ اس واقعہ كے حقيقى كردار كو واضح كريں اور اپنے ارادہ كو الله تعالى كے ارادہ كے تحت ہونے كو بيان كريں _

۵۱۶

۳_ غير صالح فرزند كواٹھا كر اسكى جگہ صالح فرزند عطا كرنا ،مؤمن والدين كيلئے الله تعالى كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے _

يبد لهما ربّهما خيراً منه

۴_ صالح اور مہربان فرزند كى عطا، ايك الہى نعمت ہے _يبد لهما ربّهما خيراً منه زكوة وا قرب رحما

۵_ بعض مصيبتوں اورناگوار حادثات ميں مؤمن كيلئے مصلحت اور خير ہوتى ہے _

وا مّا الغلام ...فا ردنا ا ن يبد لهما ربّهما خيراً منه زكوة وا قرب رحما

۶_ ايك شائستہ فرزند كى خصوصيات ميں سے اسكا پاك و صالح اور والدين كى نسبت بہت محبت كرنے والاہونا ہے _

يبد لهما ربّهما خيراً منه زكوة وا قرب رحما

۷_ الله تعالي، مؤمن كا پشت پناہ اور اسكى خيرو مصلحت كافيصلہ كرنے والا ہے _

فكان ا بواه مؤمنين ...فا ردنا أن يبد لهما ربّهما خيراً منه زكوة

۸_عن أبى عبدالله (ع) فى قول الله :''فا ردنا أن يبد لهما ربّهما خيراً منه ...''قال ا نه ولدت لهما جاريةفولدت غلاماً فكان نبياً (۱) امام صادق (ع) ، الله تعالى كى اس كلام ''فا ردنا أن يبدلہما ربّہما خيراً منہ ...''كے بارے ميں فرماتے ہيں كہ بے شك مقتول كے والدين كے ہاں ايك بيٹى پيدا ہوئي اور اس بيٹى سے ايك بيٹا پيدا ہوا كہ جو مقام نبوت پر فائز ہوا _

۹_عن ا بى عبدالله (ع): ...''فى قول الله عزوجل : فا ردنا أن يبد لهما ربّهما خيراً منه زكاة وا قرب رحماً '': ا بدلهما الله به جارية ولدت سبعين نبيا ...'' (۲)

امام صادق عليہ السلام سے الله تعالى كى اس كلام''فأردنا أن يبد لهما ربّهما خيرا ً منه زكوة'' كے بار ے ميں روايت ہوئي كہ الله تعالى نے مقتول كے والدين كو اسكى جگہ ايك بيٹى عطا كى جس كى نسل سے ستر انبياء پيدا ہوئے ...''

الله تعالى :الله تعالى كى خير خواہى ۷; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۳; الله تعالى كى نعمات ۴;اللہ تعالى كے ارادہ كے تحت چلنے والے ۲//الله تعالى كى پشتى پناہى :الله تعالى كى پشت پناہى كے شامل حال لوگ ۷

انبياء :انبياء كا كردار ۲

خضر (ع) :خضر(ع) كا كردار ۲;خضر(ع) كا قصہ ۱،۸،۹; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے قتل كا فلسفہ ۱; خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے والدين ۱;خضر(ع) كے قصہ ميں نوجوان كے والدين كى نسل ۸،۹

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲ ، ص۳۳۶، ح۵۹، نورالثقلين ج۳ ، ص۲۸۶، ح۱۷۰_۲) كافى ج۶ ،ص۷ ،ح۱۱،نورالثقلين ج۳ ، ص۲۸۶، ح ۱۷۴_

۵۱۷

روايت :۸،۹

فرزند :صالح فرزند كا پاك ہونا ۶; صالح فرزند كا جگہ لينا ۳; صالح فرزند كى صفات۶; صالح فرزند كي

مہربانى ۶; فاسد فرزند كى ہلاكت ۳

مصيبتں :مصيبتوں كا خير ہونا ۵; مصيبتوں كا فلسفہ ۵

مؤمنين :مؤمنين كا پشت پناہ ۷;مؤمنين كى مصلحتيں ۵، ۷; مؤمنين كيلئے خيرخواہ ہونا ۷

نعمت :صالح فرزند كى نعمت ۴; مہربان فرزند كى نعمت ۴

والدين :والدين كے ساتھ مہربانى ۶

آیت ۸۲

( وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ كَنزٌ لَّهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحاً فَأَرَادَ رَبُّكَ أَنْ يَبْلُغَا أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنزَهُمَا رَحْمَةً مِّن رَّبِّكَ وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ذَلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِع عَّلَيْهِ صَبْراً )

اور يہ ديوار شہر كے در يتيم بچّوں كى تھى اور اس كے نيچے ان كا خزانہ دفن تھا اور ان كا باپ ايك نيك بندہ تھا تو آپ كے پروردگار نے چاہا كہ يہ دونوں طاقت و توانائي كى عمر تك پہنچ جائيں اوراپنے خزانے كو نكال ليں _ يہ سب آپ كے پروردگار كى رحمت ہے اور ميں نے اپنى طرف س كچھ نہيں كيا ہے اور يہ ان باتوں كى تاويل ہے جن پر آپ صبر نہيں كرسكے ہيں (۸۲)

۱_ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسى (ع) كيلئے پرانى ديوار كو تعمير كرنے كى وجہ بيان كى _وا مَّا الجدار ...ما فعلته عن أمري

۲_ حضرت خضر(ع) كے ہاتھوں ، تعمير ہونے والى ديوار دو يتيم لڑكو ں كى ملكيت ميں تھى _وا مَّإلجدار فكان لغلمين يتيمين

۳_ باوجود اسكے كہ ديوار كے مالك اس آبادى ميں نہيں تھے حضرت خضر(ع) نے ديوار كى تعمير كى _

فكان لغلمين يتيمين فى المدينة

يہ احتمال بے كہ اس آيت ميں پچھلى آيات كى مانند ''القرى ة '' آنے كى بجائے ''المدينہ '' آنا شايد اس جہت كيلئے ہو كہ وہ دونوں يتيم لڑكے اس آبادى ميں نہيں تھے بلكہ كسى اور شہر ميں تھے اور وہ شہر جيسا كہ '' المدينہ '' الف و لام سے معلوم ہوتا ہے كہ حضرت خضر(ع) اور موسى (ع) كيلئے جانا پہچانا تھا _

۵۱۸

۴_ديوار كو تعمير كرنے سے حضرت خضر(ع) كا مقصد يہ تھا كہ شہرميں رہنے والے دونوں لڑكوں كا خزانہ اسكے نيچے محفوظ رہے _وا مَّا الجدار فكان لغلمين يتيمين فى المدينه وكان تحته كنزلهم

۵_ حضرت خضر(ع) ديوار كے مالكوں كے والد كے بارے ميں جانتے تھے اوراسكى زندگى كى اچھائيوں اوراعمال صالح سے با خبر تھے _وكان ا بوهما صلح

۶_ باپ كا صالح ہونا، حضرت خضر كے ان يتيم بچوں كےمفادات كى حمايت كرنے كا سبب بنا _وا مَّا الجدار فكان لغلامين يتيمين ...وكان أبوهماصالح جملہ '' وكان أبوہما صالحاً'' ديواركو تعمير كرنے كى علت ہے_

۷_ يتيموں كے باپ كا نيك اور صالح ہونا،ان دونوں كا بڑ ے ہوكر اپنے پوشيدہ خزانے كو پانے كے الہى ارادے كا سرچشمہ تھا_و كان أبوهما صالحا ً فا راد ربّك أن يبلغاً أشدّ هما و يستخرجا كنزهم

كلمہ ''اشد'' جمع كے ہم وزن مفرد ہے يا ايسى جمع ہے كہ جسكا مفرد نہيں ہے اسميں اہل لغت كا اختلاف ہے بعض اسے ''شدة'' كى جمع سمجھتے ہيں (لسان العرب) بہر صورت اس سے مراد ، جسمانى اور عقلى بلوغ اور استحكام ہے _

۸_ صالح افرادكے بچوں كے ساتھ انكے والدين كى اچھائي كى بناء پر مناسب رويہ ضرورى ہے _

و كان ا بوهماصالحاً فا رادربّك

۹_ باپ كا صالح اور شائستہ ہونا، بچوں كے سعادت مند اور نيك بخت ہونے ميں مو ثر ہے _

كان ا بوهما صالحاً فا راد ربّك أن يبلغاً ا شدهما ويستخرجا كنزهم

۱۰_صالح افراداور انكے بچوں كے مفادات كى حفاظت ميں اللہ تعالى كے غيبى اسباب، دخالت ركھتے ہيں _

فا راد ربّك أن يبلغا أ شدّ هما ويستخرجا كنزهمارحمةمن ربّك

ديوار كى تعمير اور يتيموں كے مفادات كى حفاظت اگرچہ ايك خاص واقعہ ہے ليكن آيت ميں عمومى پيغام ہے اوروہ يہ كہ والدين كے اعمال صالحہ كى بناء پر بچوں كے مفادات كى بھى حفاظت ہوگى _

۱۱_ضرورت مند بچوں كے مستقبل كى خاطر كچھ مال و متاع، بچا كر ركھنا ايك شائستہ كام ہے _

وكان تحته كنزلهماوكان أبوهماصالحا

اس مطلب ميں فرض يہ ہوا ہے كہ يتيموں كے باپ نے اپنے بچوں كے مستقبل كى خاطر كچھ مال ديوار كے نيچے چھپا ياہے اسكے صالح ہونے كے اعتبار سے تعريف، يہ نكتہ دے رہى ہے كہ اسكى دور انديشى بھى بہت مناسب تھى اور حضرت

۵۱۹

خضر(ع) كا اس پوشيدہ خزانے كى حفاظت كرنا اوراس واقعہ كى خصوصيات كا قران ميں آنا اس شخص كى اچھى تدبير سے حكايت كررہاہے _

۱۲_استحكام اور عقلى بلوغ، اموال ميں تصرف كے جائز ہونے كى شرط ہے _فا راد ربّك ا ن يبلغا ا شدّهما ويستخرجا كنزهم

۱۳_اللہ تعالى كى طرف سے صالح باپ كے يتيم بچوں كى پشت پناہى اور انكے اموال كى حفاظت، اسكى رحمت وربوبيت كا ايك جلوہ تھى _فا رادربّك رحمة من ربّك '' رحمة''فعل ''ا راد'' كيلئے مفعول لہ ہے يعنى يتيم بچوں كے خزانے كے باقى رہنے كے سلسلہ الله تعالى كا ارادہ، اسكى رحمت كى بناء پر تھا_

۱۴_يتيموں اورصالح افراد كے لواحقين كى مددكرنا اور انكے اموال كى حفاظت، الله تعالى كے نزديك پسنديدہ كام ہے _

فا رادربّك ...رحمة من ربّك

۱۵_ الله تعالى كى رحمت، اسكى ربوبيت كا جلوہ ہے _رحمة من ربّك

۱۶_ حضرت خضر(ع) نے حضر ت موسى (ع) كو وسيع الہى تدبير كى طرف توجہ كرتے ہوئے، يتيموں كے اموال كى حفاظت كا سرچشمہ الله تعالى كى وسيع ربوبيت كوقرار ديا_فا راد ربّك

حضر ت خضر(ع) نے '' ربّ'' كوضمير خطاب كى طرف (ربّك) مضاف كرتے ہوئے حضرت موسى (ع) كے ليے يہ نكتہ بيان كيا كہ اگرچہ ديوار كى تعمير نے آپكوغذا فراہم كرنے اور جسمانى تربيت ميں كوئي مدد نہيں كى ليكن آپكا مالك ومدبر ، يتيموں كا مالك و مدبر بھى ہے _

۱۷_حضرت خضر(ع) نے سب عجيب وغريب كام، الله تعالى كے حكم كى بناء پر انجام ديئےن ميں انكى كوئي ذاتى رائے شامل نہيں تھى _رحمة من ربّك وما فعلته عن ا مري

''مافعلتہ'' ميں مفعول كى ضمير ،آيت كے ذيل كے قرينہ كى مددسے ان تمام كا موں كے جامع كى طرف لوٹ جاتى ہے مثلاً'' جوكچھ تونے ديكھا'' ''ياوہ جوميں نے انجام ديا''_

۱۸_حضرت خضر(ع) ، الله تعالى كے فرمان كے سامنے سرتسليم خم كيے ہوئے تھے _رحمة من ربّك وما فعلته عن ا مري حضرت خضر(ع) نے موسي(ع) كوقانع كرنے كيلئے اپنے تمام كاموں كواللہ تعالى كے فرمان كى طرف نسبت دى _

۱۹_اللہ تعالى اپنے ارادہ كو پايہ تكميل تك پہنچا نے اور اس كودائر ہ عمل ميں لانے كيلئے اسباب وعلل سے كام ليتاہے

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736