تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194619 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

آیت ۸۶

( وَلاَ تَقْعُدُواْ بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّهِ مَنْ آمَنَ بِهِ وَتَبْغُونَهَا عِوَجاً وَاذْكُرُواْ إِذْ كُنتُمْ قَلِيلاً فَكَثَّرَكُمْ وَانظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ )

اور خبردار ہر راستہ پر بيٹھ كر ايمان والوں كو ڈرانے دھمكانے اور راہ خدا سے روكنے كا كام چھوڑ دو كہ تم اس ميں بھى كجى تلاش كر رہے ہو اور يہ ياد كرو كہ تم بہت كم تھے خدا نے كثرت عطا كى اور يہ ديكھو كہ فساد كرنے والوں كا انجام كيا ہوتا ہے(۸۶)

۱_ قوم شعيبعليه‌السلام كے لوگوں كا ايك گروہ توحيد پر ايمان لايا اور راہ خدا كے سالكين ميں سے ہوگيا_

و لا تقعدوا بكل صراط توعدون و تصدون عن سبيل الله من ء امن به الله

۲_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كافر لوگ كوچہ و بازار ميں خدا پر ايمان لانے والوں كو دھمكياں ديتے پھرتے اور انہيں راہ خدا سے روكتے تھے_و لا تقعدوا بكل صراط توعدون و تصدون عن سبيل الله من ء امن به

''توعدون'' كا مصدر ''ايعاد'' دھمكى دينا اور اذيت پہنچاتے ہوئے ڈرانا كے معنى ميں آتاہے_ ''من ءامن'' فعل ''توعدون'' اور ''تصدون'' كے ساتھ مربوط ہے اور اہل ادب كي

اصطلاح كے مطابق ايك ''متنازع فيہ'' مفعول ہے، يہ بھى قابل ذكر ہے كہ فوق الذكر مفہوم ميں ''بہ'' كى ضمير كلمہ ''الله '' كى طرف پلٹائی گئي ہے_

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے لوگوں سے كہا كہ وہ اہل ايمان كو دھمكياں نہ ديں اور انہيں راہ خدا سے نہ روكيں _

و لا تقعدوا بكل صراط توعدون و تصدون عن سبيل الله من ء امن به

۴_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفار راہ خدا كى برائی ظاہر كرنے كيلئے مسلسل كوشش كرتے تھے_

و تصدون عن سبيل الله من ء امن به و تبغونها عوجاً

۱۲۱

۵_ اہل ايمان كو دھمكياں دينا اور راہ خدا كى غير پسنديدہ عكاسى كرنا، انبياء الہى اور اديان الہى كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے دشمنان دين كى چالوں ميں سے ايك ہے_و تصدون عن سبيل الله من ء امن به و تبغونها عوجاً

۶_ خداوند متعال نے اپنى عنايت خاص سے مختصر مدت ميں اہل مدين كى تعداد ميں اضافہ كيا اور انہيں ايك عظيم ملت بناديا_و اذكروا إذ كنتم قليلاً فكثركم

''فاء'' كے ذريعے ''كثركم'' كا گزشتہ جملہ پر عطف يہ معنى فراہم كرتا ہے كہ خدا نے كم مدت ميں اہل مدين كى آبادى ميں اضافہ كيا اور يہى معنى اہل مدين پر خدا كى عنايت خاص كو بھى بيان كرتاہے_

۷_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اہل مدين كو راہ خدا كى طرف مائل كرنے كيلئے ان كى آبادى ميں اضافہ كرنے كے سلسلہ ميں انہيں خدا كى عنايت ياد دلائی _و اذكروا إذ كنتم قليلاً فكثركم

۸_ آبادى كى كثرت ہر ملت كيلئے ايك نعمت الہى ہے_و اذكروا إذ كنتم قليلاً فكثركم

۹_ خدا كى نعمات اس قابل ہيں كہ انہيں ضرور ياد ركھا جائیے_و اذكروا إذ كنتم قليلاً فكثركم

۱۰_ قدرتى عوامل كى كاركردگى ،خدا كے ارادے كے تابع اور اسى كے اختيار ميں ہے_فكثركم

۱۱_ نعمات خدا كو بھلا دينا، پيغمبروں اور راہ خدا پر چلنے والوں كے ساتھ كينہ توزى كا باعث بنتاہے_

و لا تقعدوا ...و اذكروا اذ كنتم قليلاً فكثركم

۱۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كو تاريخ بشر كے مفسدين كے برے انجام پر غور كرنے كى دعوت دي_

و انظروا كيف كان عقبة المفسدين

۱۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كے كافروں كو گزشتہ دور كے مفسدين كى طرح كے انجام ميں گرفتار ہونے سے متنبہ كيا_و انظروا كيف كان عقبة المفسدين

۱۴_ راہ خدا سے روكنے والے اور دين كا چہرہ بگاڑنے والے لوگ مفسد ہيں اور ان كيلئے برے انجام سے دوچار ہونے كا خطرہ موجود ہے_تصدون عن سبيل الله من ء امن به و تبغونها عوجاً ...و انظر كيف كان عقبة المفسدين

۱۵_ تاريخ كے مفسدين كے عبرت انگيز انجام كے مطالعہ اور تحقيق كى ضرورت_

۱۲۲

و انظروا كيف كان عقبة المفسدين

۱۶_ لوگوں كو مفسدين كے انجام سے عبرت حاصل كرنے كى ترغيب دلانا ،مبلغين دين كے وظاءف ميں سے ہے_

آبادي:كثرت آبادى كى نعمت ۷، ۸

اديان:اديان كے خلاف مبارزہ ۵

انبياء:انبياء كے ساتھ كينہ ۱۱;انبياء كے ساتھ مبارزہ ۵

تاريخ:تاريخ سے عبرت پانا ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶;مطالعہء تاريخ كى اہميت ۱۲، ۱۵، ۱۶

تبليغ:روش تبليغ ۱۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۱۰; اللہ تعالى كى نعمات ۸; اللہ تعالى كى نعمات كو فراموش كرنے كے نتائج ۱۱;اللہ تعالى كے اختيارات ۱۰; اللہ تعالى كے عطايا ۷، ۶

دين:دشمنان دين كے مبارزہ كرنے كا انداز ۵;دين كو بد ظاہر كرنا ۴، ۵، ۱۴

ذكر:نعمات خدا كے ذكر كى اہميت ۹

سالكين:سالكين كے ساتھ كينہ توزى ۱۱

سبيل الله :سبيل الله سے روكنا ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۴

شعيبعليه‌السلام :شعيبعليه‌السلام كا قصّہ ۳، ۷، ۱۲، ۱۳;شعيبعليه‌السلام كى تبليغ ۷; شعيبعليه‌السلام كى دعوت ۳، ۱۲;شعيبعليه‌السلام كى دھمكياں ۱۳

عبرت:عبرت پانے كى ترغيب ۱۶

فساد پھيلانا:فساد پھيلانے كے موارد ۱۴

قدرتى عوامل:قدرتى عوامل كى كاركردگى ۱۰

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ ۱، ۲، ۴، ۷، ۱۲

كينہ:كينہ كے اسباب ۱۱

۱۲۳

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۱۶

مدين:مدين كى كثرت آبادى ۶، ۷;مدين كے كافروں كو دھمكى ۱۳;مدين كے كافروں كى دھمكياں ۲;مدين كے كافروں كى سازش ۴;مدين كے كافر لوگ اور مؤمنين ۲ ;مدين كے مؤمنين كو دھمكى ۲، ۳

مدين كے موحدين ۱;مدين كے مؤمنين ۱

مفسدين: ۱۴مفسدين كا انجام ۱۴;مفسدين كے انجام سے عبرت پانا ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶

مؤمنين:مؤمنين كو دھمكى دينا ۵

آیت ۸۷

( وَإِن كَانَ طَآئِفَةٌ مِّنكُمْ آمَنُواْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ وَطَآئِفَةٌ لَّمْ يْؤْمِنُواْ فَاصْبِرُواْ حَتَّى يَحْكُمَ اللّهُ بَيْنَنَا وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ )

اور اگرتم ميں سے ايك جماعت ميرے لائے ہوئے پيغام پر ايمان لے ائی اور ايك ايمان نہيں لائی تو ٹھرو يہاں تك كہ خدا ہمارے درميان اپنا فيصلہ صادر كردے كہ وہ بہترين فيصلہ كرنے والا ہے(۸۷)

۱_ اہل مدين كا ايك گروہ ،حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لايا اور دوسرے گروہ نے انكاركيا_

و إن كان طائفة منكم ء امنوا بالذى ا رسلات به و طائفة لم يؤمنوا فاصبروا

گزشتہ آيت كى روشنى ميں''إن كان طائفة ...'' ان موارد ميں سے ہے كہ جن ميں ''إن'' شرطيہ تحقق شرط كے موارد ميں استعمال ہوتا ہے مثلاً''إن كنت إبْنى فلا تفعل كذا'' _ بنابراين''إن كان طائفة منكم فاصبروا '' يعنى اگر تم ميں سے كوئي گروہ ايمان لايا ہے تو پس وہ صبر كرے_

۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مؤمنين كو كافروں كے مقابلے ميں صبر كرنے كى دعوت دي_

إن كان طائفة منكم ء امنوا بالذى ا رسلات به ...فاصبروا

اس سلسلہ ميں كہ ''فاصبروا '' كے مخاطب كون لوگ ہيں تين احتمالات پائے جاتے ہيں : صرف مؤمنين، صرف كافرين، يا دونوں گروہ، فوق الذكر مفہوم پہلے احتمال كى بناپر اخذ كيا گيا ہے، اس صورت ميں صبر كا متعلق كافروں كى اذيتيں اور آزار ہيں يعني:''فاصبروا على ما يصيبكم

۱۲۴

من الكفار '' (اے اہل ايمان كافروں كى اذيت رسانى كے مقابلے ميں صبر كرو اور اپنى ديندارى پر قائم رہو)

۳_ رسالت انبياء پر ايمان لانے والے اہل كفر كى طرف سے ايجاد كى جانے والي مشكلات كا سامنا كرتے ہيں لہذا صبر و استقامت كے پابند ہيں _إن كان طائفة منكم ء امنوا بالذى ا رسلات ...فاصبروا

۴_ راہ ايمان ميں صبر سے كام لينا، خدا كى جانب سے آسودگى حاصل ہونے اور كاميابى پانے كا باعث ہے_

و اصبروا حتى يحكم الله بيننا

۵_ خداوند متعال، برترين حاكم اور بہترين قاضى ہے_و هو خير الحكمين

۶_ انبياء كے پيروكاروں اور ان كے مخالفين كے درميان پائے جانے والے اختلافات ،خدا كے فيصلے سے خاتمہ پائیں گے_حتى يحكم الله بيننا

۷_ خدا كے برتر حاكم ہونے كے بارے ميں اعتقاد، مخالف حق كفار كے كفر كے مقابلے ميں مومنين كيلئے صبر كا باعث ہے_فاصبروا حتى يحكم الله بيننا و هو خير الحكمين

قضاوت الہى كا وقت پہنچنے تك مومنين كو صبر كى دعوت كے بعد خدا كى برتر قضاوت كو بيان كرنے سے حضرت شعيبعليه‌السلام كا مقصد مومنين كيلئے صبر كے اسباب فراہم كرناہے_

۸_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كے كافروں كو قضاوت خدا اور دنيا ميں خدا كى سزاؤوں ميں گرفتار ہونے سے ڈرايا_

و طائفة لم يؤمنوا فاصبروا حتى يحكم الله بيننا

آيت ۸۹ (ربنا افتح ...) كى روشنى ميں يہ مطلب سمجھا جاتاہے كہ خدا كى قضاوت سے حضرت شعيبعليه‌السلام كى مراد ايسے امر كا تحقق پاناہے كہ جس كے بعد دنيا ميں كافروں كيلئے نابودى اور اہل ايمان كيلئے كاميابى ہے، چنانچہ اگر ''فاصبروا'' كے مخاطب صرف كافر لوگ ہى ہوں تو يہ مطلب مزيد واضح ہوجاتاہے_

۹_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى رسالت پر ايمان لانے والوں كو قضاوت خدا اور كافروں پر ان كى فتح كى نويد سنائی _

فاصبروا حتى يحكم الله بيننا

۱۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مومنوں اور كافروں سے كہا كہ اپنا فيصلہ خدا پر چھوڑتے ہوئے ايك دوسرے سے لڑائی جھگڑا نہ كريں _

۱۲۵

إن كان طائفة منكم ء امنوا ...و طائفة لم يؤمنوا فاصبروا حتى يحكم الله بيننا

فوق الذكر مفہوم اس صورت ميں صحيح ہوگا كہ جب ''فاصبروا'' كے مخاطب مؤمن اور كافر دونوں ہوں كہ اس صورت ميں ''فاصبروا'' ميں صبر سے مراد ايك دوسرے سے جھگڑا نہ كرناہوگا_

۱۱_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفار ،خدا ، اسكى قضاوت اور حق طلب لوگوں تك اس كى مدد پہنچنے كے معتقد تھے_

فاصبروا حتى يحكم الله بيننا و هو خير الحكمين

اگر ''فاصبروا'' ميں خطاب كافروں كى طرف بھى متوجہ ہورہا ہو تو حضرت شعيبعليه‌السلام كا ان كو خدا كى قضاوت تك صبر كرنے كى دعوت دينا اس نكتہ كو بيان كرتاہے كہ شعيبعليه‌السلام كى رسالت كے منكر لوگ بھى خدا كے معتقد تھے، چنانچہ ''ء امنوا'' كے بعد ''بالذى ا رسلت بہ'' كے ذريعے تصريح نيز اسى مطلب كى تائی د كرتى ہے_

آسودگى :آسودگى كے اسباب ۴

اختلاف:اختلاف سے اجتناب ۱۰;دينى اختلاف كا حل ۶;حل اختلاف كے اسباب ۶

الله تعالى :الله تعالى سے مختص امور ۵;الله تعالى كى امداد، ۱۱; الله تعالى كى قضاوت ۵، ۶، ۸، ۹،۱۰ ;اللہ تعالى كى سزائیں ۸

انبياء كے پيروكار:انبياء كے پيروكار كا اختلاف ۶; انبياء كے پيروكاروں كا فريضہ ۳

انبياء كے مخالفين:انبياء كے مخالفين كا اختلاف ۶

اہل مدين:اہل مدين كا اختلاف ۱۰

ايمان:خدا پر ايمان ،۱۱;قضاوت خدا پر ايمان ، ۷،۱۱ ; نبوت شعيبعليه‌السلام پر ايمان

حق طلب لوگ:حق طلب لوگوں كى مدد كرنا ،۱۱

شعيبعليه‌السلام :شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۲، ۸، ۹، ۱۰;شعيبعليه‌السلام كى بشارتيں ۹;شعيبعليه‌السلام كى دعوت ۲، ۱۰ ; شعيبعليه‌السلام كى دھمكياں ۸

صبر:صبر پر ايمان ۴;صبر كے اثرات ۴;صبر كى اہميت ۲

قاضي:بہترين قاضى ۵

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ ۸، ۹، ۱۰

۱۲۶

كافر لوگ:كافروں پر كاميابى ۹;كافر لوگ اور مؤمنين ۳; كافروں كے ساتھ مبارزہ ۲

كاميابي:كاميابى كى بشارت ۹;كاميابى كے اسباب ۴

مدين:مدين كے كافر لوگ۱ ;مدين كے كافروں كا عقيدہ ۱۱; مدين كے كافروں كو تہديد دينا ۸;مدين كے مومنين، ۱،۲;مدين كے مومنين كو بشارت ۹

مشكلات:مشكلات ميں صبر ۳

مؤمنين:مؤمنين كى مسؤوليت ۳;مؤمنين كى مشكلات ۳; مؤمنين كے صبر كے عوامل ۷

آیت ۸۸

( قَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُواْ مِن قَوْمِهِ لَنُخْرِجَنَّكَ يَا شُعَيْبُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَكَ مِن قَرْيَتِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا قَالَ أَوَلَوْ كُنَّا كَارِهِينَ )

ان كى قوم كے مستكبرين نے كہا كہ اے شعيب ہم تم كو اور تمھارے ساتھ ايمان لانے والوں كو اپنى بستى سے نكال باہر كريں گے يا تم بھى پلٹ كر ہمارے مذہب پر آجاؤ _ انھوں نھے جواب ديا كہ چاہے ہم تمھارے مذہب سے بيراز ہى كيوں نہ ہوں (۸۸)

۱_ قوم شعيبعليه‌السلام كے اشراف كا ايك گروہ تكبر اور احساس برترى كى وجہ سے شعيبعليه‌السلام كى رسالت كا منكر ہوگيا_

قال الملا الذين استكبروا من قومه

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ليا گيا ہے كہ ''الذين استكبروا'' ايك احترازى قيد شمار كى جائیے_ اس مبنا كے مطابق قوم شعيبعليه‌السلام كے برجستہ افراد دو گروہوں (يعني: مستكبرين اور غير مستكبرين) ميں تقسيم ہوتے ہيں _ يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ استكبار سے مراد كفر و انكار ہے اور علت كفر كو بيان كرنے كيلئے ''كفروا'' كى جگہ ''استكبروا'' استعمال ميں لايا گيا ہے_

۲_ مدين كے كفر پيشہ لوگوں نے حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كى رسالت پر ايمان لانے والوں كو ايك ساتھ نكال باہر كرنے كى دھمكى دي_لنخرجنك ى شعيب والذين ء امنوا معك من قريتنا

كلمہ ''معك'' فعل ''لنخرجنك'' كا متعلق ہوسكتاہے بنابراين فعل ''لنخرجنك'' سب كو ايك ساتھ باہر نكالنے سے حكايت كرتاہے_

۱۲۷

۳_ قوم مدين كے اشراف، حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كى رسالت كے ساتھ مبارزہ ميں پيش پيش تھے_

قال الملاء الذين استكبروا من قومه لنخرجنك

۴_ حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كى رسالت كے ساتھ مدين كے كفر پيشہ سرداروں كے مبارزہ كا اصلى سبب ،ان كا تكبر اور احساس برترى تھا_قال الملا ء الذين استكبروا من قومه لنخرجنك

۵_ قوم مدين كے كافر لوگ ،مؤمنين سے زيادہ قوت كے مالك تھے_

لنخرجنك ى شعيب والذين ء امنوا معك من قريتنا

حضرت شعيبعليه‌السلام اور آپعليه‌السلام كے ساتھيوں كو بستى سے نكال باہر كرنے كے بارے ميں قوم مدين كے كافروں كا فيصلہ اور پھر قسم اور تاكيد كے ساتھ اس كا اظہار ،مندرجہ بالا مفہوم كى تائی د كرتاہے_

۶_ ہر قوم كے بزرگ اور برجستہ افراد كيلئے حق قبول نہ كرنے اور استكبار كا خطرہ موجود ہوتاہے_

قال الملا الذين استكبروا من قومه

۷_ انبياء اور ان كے لائحہ عمل كے ساتھ كى جانے والى اكثر مخالفتيں ہر قوم كے بزرگ اور اشراف ہى كى طرف سے ہوتى ہيں _قال الملا ء الذين استكبروا من قومه

قرآن كريم نے ان آيات ميں پيغمبروں كى داستانيں بيان فرماتے ہوئے ہميشہ دولت مند اور بڑے طبقے كے لوگوں كى انبياء كے پروگراموں كے ساتھ مخالفت كو بيان كيا ہے يہ اس مطلب كو بيان كرتا ہے كہ اكثر مخالفتيں برجستہ افراد ہى كى طرف سے ظاہر ہوئي ہيں _

۸_ مدين كے كفر پيشہ افراد نے قومى مذہب ميں لوٹ آنے كو حضرت شعيبعليه‌السلام اور آپعليه‌السلام كے ساتھيوں كى جلاوطنى سے نجات كيلئے شرط قرار ديا_لنخرجنك ا و لتعودن فى ملتنا

۹_ مدين كے كفر پيشہ لوگوں كى حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں پر اپنا ائین مسلط كرنے كى كوشش تھي_

ا و لتعودن فى ملتنا

جملہ ''ا و لتعودن'' سے يہ مفہوم حاصل ہوتاہے كہ حضرت شعيبعليه‌السلام اور آپ كے ساتھيوں كو جلا وطن كرنے كے بارے ميں قوم مدين كا فيصلہ انہيں اپنے ائین كى طرف پلٹانے كيلئے تھا_ بنابريں ان كى تمام دھمكياں اسى عقيدہ كو مسلط كرنے كيلئے تھيں _

۱۲۸

۱۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام كے زمانے ميں اہل مدين ايك غير الہى مذہب كے پيرو تھے_ا و لتعودن فى ملتنا

۱۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام پر ايمان لانے والے اپنے اس ايمان سے پہلے غير الہى ائین كى پيروى كرنے ميں اہل مدين كے ہم مسلك تھے_ا و لتعودن فى ملتنا

''لتعودنّ '' كا مصدر عود ''لوٹنا'' كے معنى ميں آتاہے، بنابراين فعل''لتعودنّ'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ شعيبعليه‌السلام پر ايمان لانے والے اس سے پہلے اہل مدين كے ساتھ ہم مسلك تھے_ يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس معنى كا حضرت شعيبعليه‌السلام پر اطلاق ، باب تغليب سے ہے_

۱۲_ اہل مدين كا مذہب حضرت شعيبعليه‌السلام اور آپ كے ساتھيوں كى نظر ميں ايك منفور اور مكروہ مذہب تھا_

ا و لو كنا كرهين

۱۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى اور اپنے ساتھيوں كى طرف سے اہل مدين كے ائین كے بارے ميں اظہار تنفر كرتے ہوئے ان كے ائین كو قبول كرنے كى توقع كو بے جا قرار ديا_قال ا و لو كنا كرهين

استكبار:استكبار كا خطرہ ۶;استكبار كے آثار ۴

اہل مدين:اہل مدين كا دين ۱۰، ۱۱;اہل مدين كے دين كى منفوريت ۱۲، ۱۳

برجستہ افراد:اقوام كے برجستہ افراد ۶،۷;برجستہ افراد اور انبياء ۷

توقعات:بے جا توقعات ۱۳

جلا وطني:جلا وطنى كى دھمكي

حق قبول نہ كرنا:حق قبول نہ كرنے كا خطرہ ۶

رسوم:غير پسنديدہ رسوم ۱۲، ۱۳

شعيبعليه‌السلام :شعيبعليه‌السلام اور اہل مدين كا دين ۱۲، ۱۳;شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۸، ۹، ۱۳ ;شعيبعليه‌السلام كى جلا وطنى ۸; شعيبعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۹;شعيبعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۳، ۴

شعيبعليه‌السلام كے پيروكار:شعيب كے پيروكاروں كا عقيدہ ۱۲، ۱۳

۱۲۹

عقيدہ:عقيدہ مسلط كرنا ۹

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيب كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۸، ۱۰، ۱۱

مخالفين انبياء: ۷

مدين:مدين كے برجستہ افراد اور شعيبعليه‌السلام ۸;مدين كے برجستہ افراد اور مومنين ۹;مدين كے برجستہ افراد كا استكبار، ۱; مدين كے برجستہ افراد كا مبارزہ ۳، ۴; مدين كے برجستہ افراد كى دھمكياں ۲;مدين كے برجستہ افراد كى قوم پرستى ۸;مدين كے كافر، ۱; مدين كے كافر اور شعيبعليه‌السلام ۹;مدين كے كافر لوگ، ۳، ۴، ۸، ۹ ;مدين كے كافروں كى قوت ۵;مدين كے كافروں كے مبارزہ كا منشاء ۴;مدين كے مومنين ۵;مدين كے مومنين كا سابقہ ۱۱;مدين كے مومنين كودھمكى ۲

آیت ۸۹

( قَدِ افْتَرَيْنَا عَلَى اللّهِ كَذِباً إِنْ عُدْنَا فِي مِلَّتِكُم بَعْدَ إِذْ نَجَّانَا اللّهُ مِنْهَا وَمَا يَكُونُ لَنَا أَن نَّعُودَ فِيهَا إِلاَّ أَن يَشَاءَ اللّهُ رَبُّنَا وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْماً عَلَى اللّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ )

يہ اللہ پر بڑا بہتان ہوگا اگر ہم تمھارے مذہب پر آجائیں جب كہ اس نے ہم كو اس مذہب سے نجات دے دى ہے اور ہميں حق نہيں ہے كہ ہم تمھارے مذہب پر آجائیں جب تك خدا خود نہ چاہے ہمرے پروردگار كا علم ہو شے پر حاوى ہے اور ہمارا اعتماد اسى كے اوپر ہے_ خدا يا ہمارے اور ہمارى قوم كے درميان حق سے فيصلے فرمادے كہ و بہترين فيصلہ كرنے والا ہے(۸۹)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے مدين كے كفر پيشہ لوگوں كے جواب ميں ائین شرك كى طرف مائل ہونے كو خدا پر افتراء قرار ديا_قد افترينا على الله كذباً إن عدنا فى ملتكم

۲_ شرك، خدا پر افتراء ہے_قد افترينا على الله كذباً إن عدنا فى ملتكم

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے مؤمن ساتھى ائین شرك كى طرف رغبت پيدا كرنے اور خدا پر افتراء باندھنے سے بيزار تھے_

۱۳۰

قال ا و لو كنا كرهين_ قد افترينا على الله كذباًً إن عدنا فى ملتكم

۴_ خداوند متعال، حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كو شرك كى طرف راغب ہونے سے نجات بخشنے والا ہے_

بعد إذ نجى نا الله منها

۵_ مشركين، شرك آلود توہمات كے اسير جبكہ موحدين اس سے آزاد ہيں _بعد إذ نجى نا الله منها

ايك ائین سے روگردان ہوتے ہوئے دوسرے ائین كا رخ كرنے كيلئے كلمہ ''نجات'' (نجنا الله ) كا استعمال اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ پہلا ائین اسارت اور دوسرا ائین آزادى كا باعث ہے_

۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے كفّار مدين كے تقاضے كے آخرى جواب ميں ائین شرك كى طرف لوٹ جانے كو ايك امر محال قرار ديا_و ما يكون لنا ان نعود فيها الا ان يشاء الله ربنا

جملہ ''ما يكون لنا ...'' كہ جو ائین شرك كى طرف پلٹنے كے عدم امكان پر دلالت كرتاہے اس سے مراد عدم امكان تكوينى بھى ہوسكتا ہے اور عدم امكان تشريعى (جائز نہ ہونا) بھي_ فوق الذكر مفہوم احتمال اول ہى كى بناپر اخذ كيا گيا ہے: يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ پہلے مبنا كے مطابق مشيّت الہى (إلا ان يشاء الله ) مشّيت تكوينى ہے اور دوسرے احتمال كى بناپر مشيّت الہي، مشيّت تشريعى ہے _

۷_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے ائین شرك كى طرف بازگشت كو صرف، مشيّت الہى كى صورت ميں ممكن جانا_

ما يكون لنا ا ن نعود فيها إلا ا ن يشاء الله ربنا

۸_ لوگوں كى ہدايت اور ضلالت ،خدا كے اختيار اور اسكى مشيّت سے خارج نہيں ہے_

إلا ا ن يشاء الله ربنا

۹_ توحيد تك رسائی اور شرك سے پرہيز ،صرف خدا كى مرضى اور اسكى عطا كردہ توفيقات كى موجودگى ميں ہى ممكن ہے_

و ما يكون لنا ان نعود فيها إلا ان يشاء الله ربنا

۱۰_ اہل ايمان كا اپنے ايمان پر پائی دار رہنے كے بارے ميں اطمينان ، خدا كى مشيّت مطلقہ پر يقين كے ساتھ سازگار نہيں _و ما يكون لنا ان نعود فيها إلا ان يشاء الله ربنا

۱۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنے اور اپنے ساتھيوں كيلئے كفر و شرك كا اظہار ناجائزاور ناروا قرار ديا_

و ما يكون لنا ان نعود فيها إلا ان يشاء الله

۱۳۱

ربنا

فوق الذكر مفہوم اس اساس پر ليا گيا ہے كہ جملہ ''ما يكون لنا '' سے سمجھے جانے والے عدم امكان سے مراد ،عدم امكان تشريعى ہو_

۱۲_ حضرت شعيبعليه‌السلام اور آپ پر ايمان لانے والے، مشيت خدا كے سامنے تسليم ہونے والے انسان تھے_

و ما يكون لنا ان نعود فيها إلا ان يشاء الله ربنا

۱۳_ مشيت خدا كے سامنے تسليم ہونے كى ضرورت_إلا ان يشاء الله ربنا

۱۴_ خداوند متعال، انسانوں كا مالك اور مدبر ہے_ربنا

۱۵_ انسانوں كے بارے ميں خدا كى مشيت، ان كے امور كى تدبير كے سلسلہ ميں ہى ہے_إلا ان يشاء الله ربنا

۱۶_ خدا كا علم، تمام عالم ہستى كو احاطہ كيئے ہوئے ہے_وسع ربنا كل شيء علماً

۱۷_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے خدا كے علم مطلق كو اس كى ربوبيت كے قبول كرنے اور مشيت كے سامنے تسليم ہونے كى دليل جانا_قال إلا ان يشاء الله ربنا وسع ربنا كل شيء علماً

۱۸_ صرف خداوند متعال ہى مؤمنين كے توحيد پر قائم رہنے يا كفر و شرك كى طرف پلٹ جانے كے بارے ميں آگاہى ركھتاہے_و ما يكون لنا ان نعود فيها إلا ان يشاء الله ربنا وسع ربنا كل شيء علماً

۱۹_ خداوند متعال كا جہا ن ہستى كے بارے ميں وسيع علم اس كى مشيت كے سامنے تسليم ہونے كا معيار ہے_

إلا ان يشاء الله ربنا وسع ربنا كل شيء علماً

۲۰_ حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے ساتھى خدا پر بھروسہ كرنے والے اور توكل سے بہرہ مند انسان تھے_

على الله توكلنا

۲۱_ انبيائے الہي، خدا پر بھروسہ كرنے والے متوكل انسان ہوتے ہيں _على الله توكلنا

۲۲_ صرف خدا ہى عالم ہستى كے بارے ميں كامل آگاہى كى وجہ سے توكل اور بھروسہ كيئے جانے كے لائق ہے_

وسع ربنا كل شيء علماً على الله توكلنا

۲۳_ خدا كى ربوبيت اور اس كے وسيع علم كى طرف متوجہ

۱۳۲

ہونا انسان كيلئے خدا كى ذات پر توكل كرنے اور دشمنوں كى دھمكيوں كے مقابلے ميں ڈٹے رہنے كا باعث ہے_

وسع ربنا كل شيء علماً على الله توكلنا

۲۴_ انسان خدا پر توكل كيئےغير اپنے ايمان پر قائم رہنے سے عاجز ہے_إلا ان يشاء الله ...على الله توكلنا

۲۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے كفر پيشہ لوگوں كے ايمان لانے سے مايوس ہونے كے بعد ،بارگاہ خدا ميں دعا كى كہ خدا اہل كفر اور ان كے درميان فيصلہ كرے_ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق و ا نت خير الفتحين

كلمہ ''فتح'' كے معانى ميں سے ايك معنى ''فيصلہ كرنا'' ہے_

۲۶_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے اپنى دعاؤوں ميں خدا سے غيبى امداد كى درخواست كي_ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق

۲۷_ انسانوں كے درميان،خدا كى قضاوت ان كے متعلق اس كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_ربنا افتح

۲۸_ حق و باطل كے طرفداروں كے جھگڑے ميں فيصلہ دينے كيلئے آخرى قضاوت ،خدا كے سپرد كرنا اس پر توكل كرنے كے مصاديق ميں سے ہے_على الله توكلنا ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق

۲۹_ خدا پر توكل كرنا، انسان كيلئے بارگاہ خدا ميں دعا كرنے اور اسى سے اپنى حاجات طلب كرنے كا باعث بنتاہے_

على الله توكلنا ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق

۳۰_ مؤمنوں اور كافروں كے درميان آخرى فيصلہ، عالم ہستى سے آگاہ خدا ہى كے لائق ہے_

وسع ربنا كل شيء علماً ...ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق

۳۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام كى دعا كا مقصد حق كو ثابت كرنا تھا_ربنا افتح ...بالحق

حضرت شعيبعليه‌السلام نے باوجود اس كے كہ اپنى حقانيت پر يقين ركھتے تھے_ يہ نہيں كہا :كہ خدايا ہمارے حق ميں فيصلہ كر بلكہ كہا خدايا حق كى حمايت كر، اور يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ پيغمبروں كا ہدف ،تثبيت حق كے سوا كچھ نہيں ہوتا_

۳۲_ خداوند متعال، حق و باطل كے طرفداروں كے جھگڑوں ميں برترين حاكم اور بہترين قاضى ہے_

و انت خير الفاتحين

۱۳۳

اختلاف:حل اختلاف كا منشاء ۳۲

افتراء:افتراء سے بيزارى ۳

الله تعالى :الله تعالى پر افتراء باندھنا ۱، ۲، ۳ ;الله تعالى سے مختص امور ۱۸، ۲۲، ۳۰; اللہ تعالى كا علم ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۲، ۲۳، ۳۰; اللہ تعالى كى امداد ۲۶;اللہ تعالى كى تدبير ۱۴، ۱۵; اللہ تعالى كى توفيقات ۹; اللہ تعالى كى ربوبيت ۱۷، ۲۳، ۲۷; اللہ تعالى كى قضاوت ۲۷، ۲۸، ۳۰، ۳۳ ; اللہ تعالى كى قضاوت كى درخواست ۲۵;اللہ تعالى كى مالكيت ۱۴; اللہ تعالى كى مشيت ۷، ۸، ۹، ۱۵;اللہ تعالى كے اختيارات كا داءرہ ۸; اللہ تعالى كے علم كا داءرہ ۱۶

انبياء:انبياء كا توكل ۲۱

انسان:امور انسان كى تدبير ۱۴، ۱۵;انسان كا ضعف ۲۴;انسان كا مالك ۱۴

اہل مدين:اہل مدين كا كفر ۲۵

ايمان:ايمان پر استقامت ۲۴;تداوم ايمان كے بارے ميں اطمينان ۱۰;مشيت خدا كے متعلق ايمان ۱۰

ترغيب:ترغيب كے عوامل ۲۹

تسليم:تسليم كا معيار ۱۹;مشيت خدا كے سامنے تسليم ۱۷، ۱۹، ۲۱، ۳۱

توحيد:توحيد پر استقامت ۱۸

توكل:توكل كے آثار ۲۹;خدا پر توكل كى اہميت ۲۴;خدا پر توكل ۲۰، ۲۱، ۲۲، ۲۳، ۲۸، ۲۹

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيا لوجى ۲۳

حاجت:طلب حاجت كا منشاء ۲۹

حق:تثبيت حق ۳۱;حق و باطل كى دشمنى ۲۸

دشمن:دشمنوں كى دھمكى ۲۳

دعا:دعا كے اسباب ۲۹

شرك:اظہار شرك كا غير پسنديدہ ہونا ۱۱;شرك سے اجتناب ۹; شرك سے بيزارى ۳;شرك سے نجات ۴، ۵; شرك كا رجحان ۱۰،۷;شرك كى حقيقت ۲

۱۳۴

شعيبعليه‌السلام :شعيبعليه‌السلام اور مدين كے بزرگان ۱;شعيبعليه‌السلام اور مدين كے كافر ۶، ۲۵ ;شعيبعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ۱۲;شعيبعليه‌السلام كا انقياد ۱۷، ۱۲;شعيبعليه‌السلام كا توكل ۲۰;شعيب كا عقيدہ ۷، ۱۱، ۱۷;شعيب كا قصّہ ۱، ۳، ۴، ۶، ۱۱، ۱۲، ۲۰، ۲۵;شعيبعليه‌السلام كى بيزارى ۳;شعيبعليه‌السلام كى توحيد ۶;شعيبعليه‌السلام كى درخواستيں ۲۵، ۲۶;شعيبعليه‌السلام كى دعا ۲۶;شعيبعليه‌السلام كى دعا كا مقصد ۳۱;شعيبعليه‌السلام كى نجات ۴;شعيبعليه‌السلام كى مايوسى ۲۵;شعيبعليه‌السلام كے فضائل ۲۰

شعيبعليه‌السلام كے پيروكار: ۷پيروان شعيبعليه‌السلام كا توكل ۲۰;پيروان شعيبعليه‌السلام كا عقيدہ ۳، ۱۱، ۱۲;پيروان شعيبعليه‌السلام كى اطاعت ۱۲;پيروان شعيبعليه‌السلام كى نجات ۴;پيروان شعيبعليه‌السلام كے فضائل ۲۰

عقيدہ:عقيدہ توحيد كا منشاء ۹

علم:علم اور عمل ۲۳;علم كے آثار ۲۳

غيبى امداد:غيبى امداد كى درخواست ۲۶

قاضي:بہترين قاضى ۳۲

قضاوت:مؤمنوں اور كافروں كے درميان قضاوت ۳۰

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ ۶، ۱۲، ۲۵

كفر:اظہار كفر كا غير پسنديدہ ہونا ۱۱

گمراہي:گمراہى كا منشاء ۸

متوكلين: ۲۰، ۲۱

مدين:مدين كے كفار كى خواہشات ۶

مشركين:مشركين كے توہمّات۵

موحدين:موحدين كى آزادى ۵

مؤمنين:مؤمنين كى استقامت ۱۸;مؤمنين كى سرنوشت ۱۸

ہدايت:ہدايت كا منشاء ۸

۱۳۵

آیت ۹۰

( وَقَالَ الْمَلأُ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن قَوْمِهِ لَئِنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَيْباً إِنَّكُمْ إِذاً لَّخَاسِرُونَ )

تو ان كى قوم كے كفار نے كہا كہ اگر تم لوگ شعيب كا اتباع كر لوگے تو تمھارا شمار خسارہ والوں ميں ہوجائیے گا(۹۰)

۱_ لوگوں كو حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لانے اور ان كے فرامين كى پيروى كرنے سے روكنے كيلئے قوم مدين كے كفر پيشہ سرداروں كى سر توڑ كوشش_و قال الملا ء الذين كفروا من قومه لئن اتبعتم شعيبا إنكم إذاً لخسرون

''اتبعتم'' ميں متابعت سے مراد ،حضرت شعيبعليه‌السلام كے فرامين كى پيروى ہوسكتى ہے كہ اس صورت ميں ''اتبعتم'' كے مخاطبين عام لوگ ہوں گے، چنانچہ اس سے مراد شہر مدين سے خارج ہونے ميں حضرت شعيبعليه‌السلام كى پيروى كرنا بھى ہوسكتى ہے كہ اس صورت ميں ''اتبعتم'' كے مخاطبين صرف حضرت شعيبعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ہى ہوں گے فوق الذكر مفہوم احتمال اول كى اساس پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ مدين كے اشراف كا ايك گروہ ،رسالت شعيبعليه‌السلام پر ايمان لايا جبكہ دوسرے گروہ نے انكار كيا_

و قال الملا الذين كفروا من قومه

فوق الذكر مفہوم ميں ''الذين ...'' كو قيد احترازى كے عنوان سے ليا گيا ہے ''ملا'' يعنى دو گروہ تھے (مؤمن و كافر)

۳_ قوم مدين كے كفر پيشہ لوگوں نے قسم كھاتے ہوئے حضرت شعيبعليه‌السلام كى رسالت كو قبول كرنے اور ان كے فرامين كى پيروى كرنے كو نقصان دہ متعارف كرايا_لئن اتبعتم شعيباً إنكم إذاً لخسرون

۴_ توحيد كى طرف مائل ہونا اور اقتصادى امور ميں عدل و انصاف پر كار بند ہونا قوم مدين كے كفر پيشہ سرداروں كى نظر ميں خسارے كا باعث تھا_لئن اتبعتم شعيباً إنكم إذاً لخسرون

فوق الذكر مفہوم آيت ۸۶ كہ جو شعيبعليه‌السلام كے پيغامات كو بيان كرتى ہے كہ روشنى ميں اخذ كيا گيا ہے_

۵_ حضرت شعيبعليه‌السلام نے توحيد پر اپنى استقامت كے اعلان اور كفر پيشہ لوگوں كى تجويز (ائین شرك كى طرف بازگشت) كو مسترد كرنے كے بعد شہر مدين سے خارج ہونے كو انتخاب كيا_لئن اتبعتم شعيباً

فوق الذكر مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''اتبعتم شعيباً'' سے مراد شہر مدين سے خارج ہونے كے معاملہ ميں شعيبعليه‌السلام كى پيروى ہو_

۱۳۶

۶_ رسالت شعيبعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ائین توحيد اور شہر مدين سے خارج ہونے ميں ، شعيبعليه‌السلام كى پيروى پر مصمّم تھے_لئن اتبعتم شعيباً

۷_ مدين كے كفر پيشہ سرداروں نے حضرت شعيبعليه‌السلام كى ہمراہى كے مضر ہونے پر تاكيد كرتے ہوئے مومنين كو ان كى متابعت كرنے اور شہر مدين سے خارج ہونے سے روكنے كى سرتوڑ كوشش كي_

و قال الملا ء لئن اتبعتم شعيباً إنكم إذاً لخسرون

ايمان:شعيبعليه‌السلام پر ايمان ۲;شعيبعليه‌السلام پر ايمان سے روكنا ۱

توحيد:توحيد كى طرف رجحان كے اثرات ۴

شعيبعليه‌السلام :رسالت شعيبعليه‌السلام كو قبول كرنا ۳;رسالت شعيبعليه‌السلام كى تكذيب ۲;شعيبعليه‌السلام اور بزرگان مدين ۵;شعيبعليه‌السلام كا قصہ ۱،۵;شعيبعليه‌السلام كى استقامت ۵;شعيبعليه‌السلام كى اطاعت ۳، ۶;شعيبعليه‌السلام كى توحيد ۵;شعيبعليه‌السلام كى ہجرت ۵

شعيبعليه‌السلام كے پيروكار:شعيب كے پيروكاروں كى ہجرت ۶، ۷

عدالت:عدالت كے آثار ۴;معاشى عدالت ۴

قدر و قيمت معين كرنا:غلط طور پر قدر و قيمت معين كرنا ۳

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۶، ۷

لين دين:لين دين ميں عدالت ۴

مدين:مدين كے سردار اور شعيبعليه‌السلام ۳;مدين كے سردار اور مومنين ۷;مدين كے سرداروں كا عقيدہ ۳، ۴، ۷ ;مدين كے سرداروں كا كفر ۲;مدين كے سرداروں كى قسم ۳;مدين كے كافر سردار ۱، ۴، ۵،۷; مدين كے كفار كى قسم ۳;مدين كے مومنين كا عقيدہ ۶; مدين كے مومنين كى استقامت ۶

نقصان:نقصان كے عوامل ۳، ۴، ۷

۱۳۷

آیت ۹۱

( فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ )

نتيجہ يہ ہوا كہ انھيں زلزلہ نے اپنى گرفت ميں لے ليا اور اپنے گھر ميں سربہ زانو ہوگئے(۹۱)

۱_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفر پيشہ لوگ شديد لرزش كى لپيٹ ميں آكر ہلاك ہوگئے_فا خذتهم الرجفة فا صبحوا فى دارهم جثمين

كلمہ ''رجفة'' اضطراب اور لرزش كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور ''فا صبحوا'' كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ وہ لرزش بہت شديد تھي_ يہ مطلب بھى قابل ذكر ہے كہ ''فا خذتھم الرجفة'' (لرزش نے انہيں اپنى لپيٹ ميں لے ليا) كا يہ معنى بھى ہوسكتاہے كہ شديد لرزش ان كے اجسام پر طارى ہوگئي اور يہ معنى بھى ہوسكتاہے كہ زمين كے لرزہ (زلزلہ) نے انہيں آليا_

۲_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفر پيشہ لوگ، اتمام حجت كے بعد حضرت شعيبعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كى مخالفت اور كفر پر مصر رہنے كى وجہ سے ہلاك كيئےئے_قال الملا ...فاخذتهم الرجفة

''فا خذتھم'' ميں ''فا'' نزول عذاب كو گزشتہ آيات ميں مذكور مسائل كے ساتھ مرتبط كرتى ہےوہ مسائل يہ ہيں ،اہل مدين كا كفر ، حضرت شعيب(ع)كے ساتھ ان كى مخالفت اور آخر ميں حضرت شعيبعليه‌السلام كى وہ دعا كہ جس ميں انہوں نے قضاوت خدا كى درخواست كى _

۳_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفر پيشہ لوگ، رات كے وقت عذاب ميں مبتلا ہوئے اور صبح كے وقت ہلاك ہوئے*_

فاصبحوا فى دارهم جثمين

مندرجہ بالا مفہوم اس بات پر مبتنى ہے كہ''ا صبحوا'' ،''دخلوا فى الصباح'' (صبح كے وقت ميں داخل ہوئے) كے معنى ميں ہو نہ كہ ''صارو'' كے معنى ميں ہو_ اس مبنا كے مطابق جملہ''فا صبحو ...'' يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ وہ لوگ صبح كے وقت ہلاك ہوئے اور عذاب لرزش صبح سے پہلے يعنى رات كے وقت كافروں پر عارض ہوا_

۴_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفر پيشہ لوگ عذاب الہى كے اثر كى وجہ سے زمين پر گر پڑے اور وہيں ہلاك ہوگئے_

۱۳۸

فاصبحوا فى دارهم جثمين

كلمہ ''جثوم'' زمين كے ساتھ چمٹنے اور حركت نہ كرنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے البتہ بعض كا كہنا ہے كہ يہ كلمہ كسى شخص كے سينہ كے بل گرنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۵_ شديد لرزش كے عذاب كى وجہ سے لوگ گھروں سے باہر نہ نكل سكے اور ان سے حركت كى توانائی سلب ہوگئي_

فا صبحوا فى دارهم جثمين ''فى دارهم'' ميں اس نكتہ كى طرف اشارہ پايا جاسكتاہے كہ نزول عذاب كے وقت سب يا اكثر لوگ گھروں ميں استراحت كررہے تھے چنانچہ اس كے علاوہ اس مطلب كى طرف بھى اشارہ پايا جاسكتاہے كہ لرزش زمين كے احساس كے ساتھ ہى قوم شعيب كے لوگوں نے گھروں سے باہر نكلنا چاہا ليكن عذاب نے انہيں مہلت نہ دى اور وہيں ہلاك ہوگئے اس لحاظ سے كہ ''فى دارھم'' كلمہ ''جثمين'' كے متعلق ہے اس مطلب كى مزيد وضاحت ہوجاتى ہے_

۶_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كافروں كى ہلاكت اور مؤمنوں كى نجات، خدا كا ان كے درميان حق كا فيصلہ تھا_

ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق فا خذتهم الرجفة

۷_ قوم شعيبعليه‌السلام كے كفر پيشہ افراد پر عذاب ،شعيبعليه‌السلام كى مومنين اور كفار كے درميان فيصلے كى درخواست پر خدا كا جواب تھا_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب ۴; اللہ تعالى كى طرف سے اتمام حجت ۲ ;اللہ تعالى كى قضاوت ۶، ۷

اہل مدين:اہل مدين كا انجام ۱، ۴، ۵، ۶;اہل مدين كا دنيوى عذاب ۳، ۴، ۵، ۷

شعيبعليه‌السلام :رات كا عذاب ۳;رعشہ كا عذاب ۵;شعيبعليه‌السلام كا قصّہ ۳، ۵;شعيبعليه‌السلام كى دعا كى قبوليت ۷;شعيبعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۲;عمومى عذاب ۴

شعيبعليه‌السلام كے پيروكار:پيروان شعيبعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۲

عذاب:رات كا عذاب ۳;رعشہ كا عذاب ۵;عمومى عذاب ۴;نزول عذاب ۷

قضاوت:صحيح قضاوت ۶;مؤمنوں اور كافروں كے درميان قضاوت ۷

قوم شعيبعليه‌السلام :قوم شعيبعليه‌السلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶

كافر لوگ:

۱۳۹

كافروں كا دنيوى عذاب ۳، ۴، ۷

كفر:كفر پر اصرار ۲

مدين:مدين كے كافر اور شعيبعليه‌السلام ۲;مدين كے كافروں كا

عذاب ۷;مدين كے كافروں كى ہلاكت ۱، ۲، ۳، ۴، ۶;مدين كے مومنوں كى نجات ۶

ہلاكت:رعشہ كے ذريعے ہلاكت ۱

آیت ۹۲

( الَّذِينَ كَذَّبُواْ شُعَيْباً كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا الَّذِينَ كَذَّبُواْ شُعَيْباً كَانُواْ هُمُ الْخَاسِرِينَ )

جن لوگوں نے شعيب كى تكذيب كى وہ ايسے برباد ہوئے گويا اس بستى ميں بسے ہى نہيں تھے_ جن لوگوں نے شعيب كو جھٹلايا وہى خسارہ والے قرار پائے(۹۲)

۱_ حضرت شعيبعليه‌السلام كو جھٹلانے والوں اور مدين كے كفار پر نازل ہونے والا عذاب، ان كى نابودى اور شہر كى ويرانى كا باعث ثابت ہوا_الذين كذبوا شعيباً كا ن لم يغنوا فيها

''فيہا'' كى ضمير گزشتہ آيت ميں مذكور كلمہ ''دار'' كى طرف پلٹتى ہے، فعل ''لم يغنوا'' كا مصدر ''غني'' كسى جگہ ٹھہرنا اور سكونت اختيار كرنا كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، بنابراين ''كا ن لم يغنوا'' يعني: گويا قوم شعيب نے اس بستى ميں سكونت اختيار ہى نہيں كى تھى اور يہ اس بستى كى ويرانى سے كنايہ ہے_

۲_ انبيائے الہى اور ان كى رسالت كو جھٹلانے والوں كيلئے سخت عذاب كے ذريعے تباہى كا خطرہ_

الذين كذبوا شعيباً كا ن لم يغنوا فيها

۳_ حضرت شعيبعليه‌السلام كو جھٹلانے والے، مومنين كيلئے جس برے انجام كى پيش گوئي كرتے تھے خود اسى سے دوچار ہوئے_لئن اتبعتم شعيباً إنكم إذا لخسرون ...الذين كذبوا شعيباً كانوا هم الخسرين

ضمير فصل سے استفادہ كيا جانے والا حصر، حصر قلب ہے يعنى يہ بيان كرتا ہے كہ كافروں كا گمان (مومنين كا خسارے ميں ہونا) باطل ہے اور وہ خود خسارے ميں ہيں _

۴_ عذاب الہى كے ذريعے ہلاكت، انسان كے خسارے ميں ہونے كا باعث ہے_

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

مددسے يہاں پروردگار سے ملاقات سے مراد اس كى رضايت اور جزا كا سامنا كرنا ہے_

۱۲_ الله تعالى كى رضا اور اس كے اجر و ثواب تك پہنچنے كا واحد راستہ اعمال صالحہ اور اس كى خلوص كے ساتھ عبادت ہے_فمن كان يرجوالقاء ربّه فليعمل عملاًصالحاًولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۱۳_گمان و اميدكى حدتك قيامت پرايمان ، عمل صالح كى طرف ميلان اور شرك ورياسے دورى اختيار كرنے مين بہتر كردار ادا كرتا ہے_فمن كان يرجوا لقاء ربّه فليعمل عملاًصالحا و لا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۱۴_ايمان اورعقيدہ عمل كى صورت ميں ظاہر ہوتا ہے _فمن كان يرجوا لقاء ربّه فليعمل عملاًصالحا

۱۵_الہى فكر ميں مبدا اور معاد پر ايمان كھبى بھى عمل صالح سے جدا نہيں ہوسكتے _

إلهكم إله واحد فمن كان يرجوالقاء ربّه فليعمل عملا ً صالحا

حرف ''فا'' كے ذريعے اس آيت كے جملوں كا ربط يہ معنى دے رہا ہے كہ ان مراتب ميں سے ہر مربتہ پچھلى مرتبہ سے كسى صورت ميں جدا نہيں ہے يعنى توحيد پرست كو چاہئے كہ ہميشہ پروردگار كى ملاقات كا اميد وار رہے اور جو بھى ايسا ہے اسے چاہيے عمل صالح اختيار كرے _

۱۶_بلند مستقبل كيلئے اميداوار ہونا صحت مند زندگى كے منظم ہونے ا ور انسان كے عقائد و عمل كے صحيح ہونے ميں اہم كردار ادا كرتا ہے _فمن كان يرجوالقاء ربّه فليعمل عملاً صالحا ً ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا ً

۱۷_ كوئي موجود حتّى كہ انبياء بھى الله تعالى كے شريك ہونے كى صلاحيت نہيں ركھتے _

قل إنما أنا بشر مثلكم ...الهكم اله واحد ...ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۱۸_ عمل كا درست ہونا صرف خلوص اور شرك كے معمولى سے تصور سے پاك ہونے كى صورت ميں ميسّر ہے_

فليعمل عملاً صالحاً ولا يشرك بعبادة ربّه أحد جملہ '' ولا يشرك '' ہوسكتا ہے اس جملہ ''فليعمل ...'' كى تفسير ہو _

۱۹_اللہ تعالى كى واحد نيت پر اعتقاد ( توحيد نظرى ) ضرورى ہے كہ خالصا نہ عبادت اوراسكے غير كى پرستش كى ترك ( توحيد عملى ) كے ساتھ ہو _إلهكم إله واحد فمن كان ...ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۲۰_اللہ تعالى كى ربوبيت كى طرف توجہ انسان كو خالصانہ عبادت اور شرك سے پر ہيزكرنے پر ابھارتى ہے _

ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

۲۱_ توحيد، نبوت، قيامت اور عمل صالح كے انجام دينے كى طرف دعوت پيغمبر اسلام (ص) كى دعوت كا خلاصہ ہے _

۵۸۱

قل إنما أنا بشر ...ولا يشرك بعبادة ربّه أحدا

جملہ ''يوحى إليّ ...'' نبوت كو اور ''أنّما الہكم ...'' توحيد كو اور 'يرجوالقائ ...'' معاد كو اور ''عملا صالحا'' عمل صالح كو بيان كر رہا ہے

۲۲_عن أبى عبدا لله (ع) فى قوله :'' ...ولا يشرك بعبادة ربّه أحداً'': فهذا الشرك شرك رياء (۱)

اما صادق (ع) سے الله تعالى كے اس كلام''ولا يشرك بعبادة ربّه احدا'' كے بارے ميں روايت ہوئي كہ يہ شرك ريا والا شرك ہے _

۲۳_ الحسن بن على الوشاء قال : دخلت على الرضا(ع) وبين يديه إبريق يريد ان يتهيا منه للصلاة فد نوت منه لأصت عليه فا بى ذلك وقال : ...اما سمعت الله عزوجل يقول : ''من كان يرجو القاء ربّه فليعمل علملاً صالحاً ولا يشرك بعبادة ربّه أحداً ''وها أنا ذإ توضا للصلاة وهى العبادة فا كره أن يشركنى فيها أحداً (۲)

حسن بن على وشاد كہتے ميں كہ ميں : امام رضا عليہ السلام كى خدمت ميں حاضر ہوا انكے در مقابل ايك پانى كا برتن ركھاہوا تھا اور آپ اس سے وضو كرنا چاہتے تھے تا كہ نماز كيلئے تيارى كريں توميں قريب ہوا كہ پانى انكے ہاتھوں پر ڈالوں امام نے قبول نہيں كيا اور فرمايا :كيا تم نے يہ نہيں سنا كہ الله تعالى نے فرمايا:'' ...ولا يشرك بعبادة ربّہ احداً ...'' ميں چاہتا ہوں نماز كيلئے وضو كروں اور وہ عبادت ہے ميں پسند نہيں كرتا كسى كو اسميں شريك كروں _

آنحضرت :آنحضرت اور خرافات ۲; آنحضرت كا بشر ہونا ۳; آنحضرت كى دعوت ۲۱; آنحضرت كى رسالت ۱; آنحضرت كى طرف وحى ۳،۴،۸ ; آنحضرت كے بشر ہونے كا اعلان كرنا ۱; آنحضرت كے علم كا سرچشمہ ۴; آنحضرت كے علم كى حدود ۵

اخلاص :اخلاص كے آثار ۸

الله تعالى :الله تعالى كا بے نظير ہونا ۱۷;اللہ تعالى كى رضايت كى اہميت ۹; الله تعالى كى رضايت كے اسباب ۱۲; الله تعالى كى رضايت لينا ۹

اميدوار ہونا :اميدوار ہونے كے آثار ۱۶; قيامت كے بارے ميں اميدوار ہونے كے آثار ۱۲

انسان :انسانوں كا حشر ۱۰//انگيزہ :انگيزہ كے اسباب ۱۶/۲۰

____________________

۱) تفسير قمى ج۲ص۴۷ ' تفسير برہان ج۲ ص۴۹۶ ج۱_۲) كاپنى ج۳ ص۶۹ ح۱ ' نورالثقلين ج۳ ص۳۱۶ ح ۲۷۶_

۵۸۲

ايمان:الله پر ايمان ۱۵; ايمان اور عمل صالح ۱۵; ايمان كى طرف دعوت ۲۱;بے جا توقعات ;۵ ايمان كے آثار ۱۴; توحيد پر ايمان ۲۱; قيامت پرايمان ۲۱; قيامت پر ايمان كے آثار ۱۳; نبوت پر ايمان ۲۰

توحيد :توحيد عبادى ۷; توحيد كى اہميت ۸; توحيد كے آثار ۱۰

توحيد پرستان :توحيد پرستوں كى ذمہ دارى ۹

جزا :جز اكے اسباب ۱۲

خرافات :خرافات كا مقابلہ كرنا ۲

دينى رہبر :دينى رہبروں كى ذمہ دارى ۶

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كے ذكر كے آثار ۲۰

روايت :۲۲،۲۳

ريا:ريا سے مانع ۱۳;ريا كے آثار ۲۲

شرك :شرك سے اجتناب كرنے كے اسباب ۲۰; شرك

سے اعراض ۱۹; شرك سے موانع ۱۳; شرك عبادى ۲۲;شرك كا رد۱۷،۲۳

عبادت :عبادت ميں اخلاص ۱۹; عبادت ميں اخلاص كى اہميت ۱۲;عبادت ميں اخلاص كے اسباب ۲۰

عقيدہ :توحيد ميں عقيدہ ۱۹;عقيدہ كے صحيح ہونے كے اسباب ۱۶

عمل :عمل كے صحيح ہونے كے اسباب ۱۶

عمل صالح :عمل صالح كا پيش خيمہ ۱۳،۱۴،۱۸;عمل صالح كى اہميت ۱۲; عمل صالح كى طرف دعوت ۲۱

غلو :غلو سے مقابلہ كرنا ۶

قيامت :قيامت كا برپا ہونا ۱۰; قيامت كى خصوصيات ۱۱; قيامت ميں حقائق كا ظاہر ہونا ۱۱; قيامت ميں لقاء الله ۱۱

نظريہ كائنات :توحيدينظريہ كائنات ۷

وحي:وحى كا كردار ۴;وحى كى تعليمات ۸

۵۸۳

۱۹-سوره مريم

آیت ۱

( بسم الله الرحمن الرحیم )

( كهيعص )

بنام خدائے رحمان و رحيم

۱_ كہيعص ، قرآنى رموز ميں سے ہے _كهيعص

۲_عن جعفر بن محمد (ع) قال ...و (كهيعص ) معنا ه أنا الكافى ' الهادى ' الولى العالم ' الصادق الوعد (۱) امام جعفر صادق(ع) سے روايت ہوئي كہ آپ نے فرمايا : كہيعص كامعنى يہ ہے كہ ميں كافى ' ہادى ' ولى ' عالم اور صادق الوعد ہوں _

۳_عن امام على (ع) أنه دعا فقال : اللهم سا لتك يا كهيعص (۲) حضرت على (ع) سے روايت ہوئي كہ حضرت نے دعا كى اور فرمايا : اے خدا تجھ سے چاہتا ہوں اے كہيعص

اسماء صفات :۲،۳

حروف مقطعات:۱،۲،۳

روايت :۲/۳

قرآن :قرآنى رموز ۱

۵۸۴

آیت ۲

( ذِكْرُ رَحْمَةِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا )

يہ زكريا كے ساتھ تمھارے پروردگار كى مہربانى كا ذكر ہے (۲)

۱_زكريا(ع) اللہ تعالى كےنيك بندے اور اسكى خاص رحمت كے حامل تھے _ذكر رحمت ربّك عبده ذكريا

۲_ سورہ مريم زكريا (ع) پراللہ تعالى كى رحمت اور الطاف كوبيان كرنے والى ہے _ذكر رحمت ربّك عبده زكريا

''زكريا '' تو خبر ہے كہ اسكا مبتدا محذوف اسم اشارہ ہے يعنى '' ہذا '' ''المتلوّ ''ذكر، كہ اس سے مراد سورہ مريم ہے يا يہ كہ وہ مبتدا تھا اوراسكى خبر محذوف ہے يعني:''ذكر رحمت فيما يتلى عليك''

۳_ الله تعالى كاكى بندوں پر لطف و رحمت كا تذكرہ ذكر كرنے كے لائق ہے _ذكر رحمت ربّك عبده زكريا

۴_اللہ تعالى كى بارگاہ ميں عبادت اور بندگى اسكى رحمت كو متوجہ كرنے كا وسيلہ ہے _رحمت ربّك عبده

''عبدہ '' ''رحمت '' كيلئے مفعول ہے اسكا زكرياكے نام پر مقدم كيا جانا اور اسے عبوديت كے ذريعے توصيف كيا جانا، اسكے الہى رحمتوں كومتوجہ كرنے كے كردار پر اشارہ ہے _

۵_اللہ تعالى كى رحمت اسكى ربوبيت كا جلوہ ہے _رحمت ربّك

۶_ الله تعالى كى بندہ نوازى اورمحبت، پيغمبر(ص) پراسكى تربيتوں اور الطاف كے حامل ہونے كے ساتھ ہے_

ذكر رحمت ربّك عبده

يہ كہ الله تعالى نے اپنے بندہ زكر يا پر رحمت كو ''ربّك '' كى تعبير كے ساتھ پيغمبر ''كو خطاب '' كرتے ہوئے بيان كيا اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ اس نے آنحضرت كى تربيت ميں بھى اپنى بندہ نوازى والى رحمت سے دريغ نہ كيا _

____________________

۱)معانى الا خبار ص۲۲، ح۱ نورالثقلين ج۳ ، ص۳۲۰ح۴_

۲) تفسيرتبيان ج۷، ص۱۰۳ ، مجمع البيان ج۶ ص ۷۷۵_

۵۸۵

۷_ كہيعص، حضرت زكرياكے حق ميں الہى لطف كى سرگذشت كے رموز ميں سے ہے _

كهيعص، ذكر رحمت ربّك عبده ذكريا

كہا گيا ہے : كہيعص ہو سكتا ہے كہ مبتدا ہو اور ذكر اسكى خبر تواس صورت ميں خود كہيعص ايك قسم كا الله تعالى كى زكرياپر رحمت كے رموز كے تذكرہ ميں سے ہوگا _

آنحضر ت :آنحضرت كى تربيت ۶

الله تعالى :الله تعالى كى خاص رحمت ۱; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۵ الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ ۴;اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۵،۶

الله تعالى كا لطف :الله تعالى كے لطف كے شامل حال ۶،۷بندگا ن خدا ;۱

حروف مقطہ :۷

ذكر :الله تعالى كى رحمت كاذكر ۳

رحمت :رحمت كے شامل حال ۱،۲

زكريا(ع) :زكريا(ع) كا قصہ ۷;زكريا(ع) كى عبوديت ۱; زكريا(ع) كے فضائل ۱،۲،۷

سورہ مريم :سورہ مريم كى تعليمات ۲

عبادت :الله تعالى كى عبادت كے آثار ۴

عبوديت :عبوديت كے آثار ۴

قران :قران كے رموز۷

آیت ۳

( إِذْ نَادَى رَبَّهُ نِدَاء خَفِيّاً )

جب انھوں نے اپنے پروردگار كو دھيمى آواز سے پكارا (۳)

۱_ حضرت زكريانے لوگوں كى نگاہوں سے دور الله تعالى كو بلند آواز سے پكارااور اس سے حاجت طلب كي_

ا ذ نادى ربّه نداء ًخفيا

''ندائ'' يعنى كسى كو بلند آواز كے ساتھ پكارنا ''ذكر خفى '' كہ ذكركرنے اسے لوگوں سے چھپائے

۵۸۶

(لسا ن العرب)بعدوالى آيات يہ بيان كررہى ہيں كہ حضرت زكريا نے فرزند كى در خواست كے حوالے سے پكاراتھا_

۲_ حضرت زكرياكى الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا اور مخفيانہ راز ونياز انكے خاص الہى رحمت شامل حال ہونے كا موجب تھا_

رحمت ربّك ...زكريا إذ نادى ربّه ندائً خفيا

''اذنادي'' كلمات''رحمت ربّك'' كيلئے ظرف ہے اس تركيب سے مراد يہ كہ حضرت زكرياپر اس وقت الله تعالى كى رحمت نازل ہوئي تھى كہ جب وہ الله تعالى كے ساتھ مخفيانہ مناجات كيا كرتے تھے_

۳_ انبياء بھى اپنى مشكلات كو حل كرنے كيلئے دعا كيا كرتے تھے_عبده زكريا_ إذنادى ربّه نداء ً

۴_ دعا ميں آواز كے بلند كرنے كا جواز _اذنادى ربّه ندائا

۵_ دعاكا پوشيدہ اور لوگوں كى نگاہوں سے دور ہونا دعا كے آداب ميں سے ہے _نادى ربّه نداء ً خفيا

حضرت زكرياكى پوشيدہ دعا كا تذكرہ اور بعد والى آيات ميں انكى دعا كى قبوليت كاذكر ،ممكن ہے مخفيانہ دعا كے پسنديدہ ہونے كى طرف اشارہ ہو_

۶_ حضرت زكريا كا لوگوں كے نزديك اپنى دعا كے مضمون كے ظاہر ہونے كا خوف _نادى ربّه ندائا خفيا

(بعد والى آيات ميں )''إنّى خفت الموالي'' كے قرينہ سے لفظ'' خفياً '' ہو سكتاہے حضرت زكريا كى لوگوں كا انكے دعا سے واقف ہونے كى پريشانى كى طرف اشارہ ہو_

۷_اللہ تعالى كا مقام ربوبيت بندوں كى درخواست كے قبول ہونے كا مقام ہے _إذنادى ربّه

۸_ دعا اور الله تعالى كى بارگاہ ميں التجاء كا انسانى زندگى كے تغيير وتبديل اور اسكى ضرورتوں كے پورا ہونے ميں اہم كردار ہے_ذكر رحمت ربّك عبده زكريا إذنادى ربّه

الله تعالى :الله تعالى كى خاص رحمت ۲: الله تعالى كى ربوبيت۷;اللہ تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ۲

انبياء :انبياء كى دعا ۳; انبياء كى مشكلات ۳

انسان :انسان كى زندگى ميں مو ثر اسباب۸;انسان كى ضرورتوں كے پوراہونے ميں مو ثر اسباب ۸

دعا :دعا كى قبوليت كا سرچشمہ۷;دعا كے آثار ۳;۸; دعا كے آداب ۵;دعا كے احكام ۴; دعا ميں فرياد ۴ ;مخفيانہ دعا۱

۵۸۷

رحمت:رحمت كے شامل حال۲

زكريا(ع) :حضرت زكريا (ع) كا خوف ۶; حضرت زكريا(ع) كى دعا۱ ; حضرت زكريا(ع) كى دعاكاظاہر ہونا۶; حضرت زكريا(ع) كى دعا كے آثار ۲; حضرت زكريا(ع) كى مناجات كے آثار ۲

مشكلات:مشكلات كے دور ہونے كا موجب ۳

آیت ۴

( قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْباً وَلَمْ أَكُن بِدُعَائِكَ رَبِّ شَقِيّاً )

كہا كہ پروردگار ميرى ہڈياں كمزور ہوگئي ہيں اور ميرا سر بڑھا پے كى آگ سے بھڑك اٹھا ہے اور ميں تجھے پكارنے سے كبھى محروم نہيں رہا ہوں (۴)

۱_ حضرت زكريابہت زيادہ بوڑھے اور ہذيوں كے كمزوراور سركے بالوں كے سفيد ہونے كى حالت ميں الله تعالى سے فرزند كے طالب تھے _قال ربّ إنّى وهن العظم منّى واشتعل الرا س شيبا

''عظم ''كے معنى ہڈى كے ہيں ''وهن العظم منّى ''يعنى ميرى ہڈياں كمزور ہوگئيں كلمہ ''شيباً'' تمييز ہے اور اس سے مراد بالوں كا سفيد ہوناہے ''اشتعال'' يعنى آگ لگنا(لسان العرب) جملہ ''اشتعل '' يعنى سرميں سفيد بال بھڑك اٹھے ہيں ممكن ہے ''شيبا:'' سے يہ مراد ہواور يہ بھى ممكن ہے كہ''اشتعل'' مادہ شع سے مشتق ہو (گھوڑ ے كى دم اور پيشانى كا سفيد ہونا)تو اس صورت ميں جملہ '' اشتعل '' يعنى سر كے بال سفيد ہوگئے _

۲_ حضرت زكريا(ع) نے اپنى دعا ميں الله تعالى كى ربوبيت كو وسيلہ قرارديا_قال ربّ إنّى وهن العظم ولم ا كن بدعائك ربّ شقيا

۳_ الله تعالى كى ربوبيت سے توسل اورا سكا بار بارذكر ، دعاكے آداب ميں سے ہے_قال ربّ ...لم أكن بدعائك رب ّ_

۴_حضرت زكريا(ع) نبى كى ہڈياں بڑ ھاپے كى وجہ سے كمزورہو گئي تھيں _إنى وهن العظم منّيا

۵_حضرت زكريا (ع) كے سركے بال بڑھاپے كى بنا پر سفيد ہو چكے تھے_واشتعل الرا س شيبا

۶_كمزوريوں اور نقائص كاشمار كرنا اور خواہشات كے تكميل اور ضرورتوں كو پوراكر نے ميں اپنى عاجزى كا اظہار دعا اورمناجا ت كے آداب ميں سے ہے_قال ربّ انّى وهن العظم منّى واشتعل الرا س شيبا

۵۸۸

۷_حضرت زكريا اپنى مشكلات دور كرنے كيلئے ہميشہ دعا كا سہاراليتے تھے _ولم أكن بدعا ئك ربّ شقيا

''بدعائك'' ميں ''با'' سببيہ يا '' فى '' كے معنى ميں ہے آيت سے مراد يہ ہے كہ ميں اپنى پہلى دعاوں ميں بھى كبھى محروم نہيں ہوا اور انكى وجہ سے سعادت مند رہا_

۸_ الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا اور مناجات مشكلات كو ختم كرنے والى اور انسان كے دام شقاوت ميں گرفتار ہونے سے مانع ہيں _ولم أكن بدعائك ربّ شقيا

''سعادت ''كے در مقابل ''شقاوت '' ہے (مفردات راغب)سختى اور زحمت كے معنى ميں بھى آتا ہے_

۹_حضرت زكريا اپنى پورى زندگى ميں مستجاب الدعوة شخص تھے _ولم أكن بدعا ئك ربّ شقيا

۱۰_حضرت زكريا(ع) كا الله تعالى كے بارے ميں اپنى دعا كى قبوليت كے حوالے سے اميد وار ہونا _

ولم اكن بدعائك ربّ شقيا

۱۱_حضرت زكريا اپنى سعادت مندانہ زندگى كو الله تعالى كى بارگاہ ميں راز ونياز اور دعا كے مرہون منّت سمجھتے تھے_

ولم أكن بدعائك ربّ شقيا

۱۲_الہى لطف ورحمت كو متوجہ كرنے كيلئے اپنى پورى عمرميں اللہ تعالى كى باربار كى عنايت اور الطاف كاشمار كرنادعا كے آداب ميں سے ہے_قال ربّ ...لم أكن بدعائك ربّ شقيا

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ ۱۲; الله تعالى كے لطف كاپيش خيمہ ۱۲

توسل :الله تعالى كى ربوبيت كے ساتھ توسل كرنا ۲;۳

دعا :دعا كے آثار ۷;۸;۱۱;دعا كے آداب ۳;۶;۱۲; دعا ميں اميدوار ہونا۱۰;دعاميں توسل ۳دعا ميں ضعف كااظہار۶

ذكر:الله تعالى كے لطف كا ذكر ۱۲

رفتار :رفتار كے انگيزے۸

زكريا (ع) : زكريا(ع) كا اميدوار ہونا ۱۰;زكريا(ع) كا بڑھاپا۱; زكريا(ع) كا توسل ۲; زكريا(ع) كاعقيدہ ۱۱;زكريا(ع) كا قصہ ۱;زكريا(ع) كى دعا۱;۲;۷;زكريا(ع) كى دعا كى قبوليت ۹;زكريا (ع) كى سعادت مندى ۱۱;زكريا(ع) كى سيرت ۷; زكريا(ع) كى مشكلات

۵۸۹

كادور كرنا۷; زكريا(ع) كى ہڈيوں كى كمزوري۱;۴;زكريا(ع) كے بالوں كاسفيد ہونا ۱;زكريا(ع) كے بڑھاپے كے آثار ۴،۵;زكريا(ع) كے فضائل ۹

سعادت:سعادت كے اسباب ۱//شقاوت :شقاوت كے موانع۸

فرزند:فرزند كى درخواست ۱//مستجاب الدعوة:۹

آیت ۵

( وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِن وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِراً فَهَبْ لِي مِن لَّدُنكَ وَلِيّاً )

اور مجھے اپنے بعد اپنے خاندان والوں سے خطرہ ہے اور ميرى بيوى بانجھ ہے تو اب مجھے ايك ايسا ولى اور وارث عطا فرما دے (۵)

۱_حضرت زكريا(ع) ان لوگوں كے بيجا تسلط سے پريشان تھے كہ جہنوں نے انكى وفات كے بعد انكى ذمہ داريوں كى باگ دوڑ سنبھالنى تھي_وإنّى خفت الموالى من ورائي

''مولى '' اور '' ولى '' كا ايك معنى ہے _يعنى وہ جو كسى شخص كے بعد اسكے متعلقہ امور كى سرپرستى كرتا ہے ( تاج العروس ) اگر چہ اسكے ساتھ رشتہ دارى نہ بھى ہو _

۲_ حضرت زكريا(ع) كى نگاہوں ميں انكے اقربا انكے مادى معاشر تى امور كو سنبھالنےكى صلاحيت نہيں ركھتے تھے_

وإنى خفت الموالى من ورائي

''موالى '' كے معانى ميں سے چچا زاد، بھانجا و غير جسے رشتہ دار مراد ہيں ( تاج العروس )

۳_ حضرت زكريا(ع) پشين گوئي كر رہے تھے كہ انكے بعد بہت سے ہاتھ انكى كوششوں كے ثمرہ كواڑاليں گے اور انكى زحمتيں بے نتيجہ رہ جائيں گى _وأنى خفت الموالى من ورائي

وہ چيز جسكے بارے ميں حضرت زكريا اپنے بعد ضائع ہونے يا منحرف ہونے ميں پريشان تھے نبوت نہ تھى _ كيونكہ الله تعالى صرف صالحين كو مقام نبوت پر پہنچا تا ہے بلكہ وہ انكى لوگوں كے درميان دينى اور معاشرتى شخصيت اور مقام تھى ياوہ مال تھا كہ جس ميں تصرف كا حق انہيں حاصل تھا بعد والى آيت ميں '' يرثنى و يرث '' كى توصيف دوسرے احتمال كو ترجيح دے رہى ہے _

۴_ انبياء اورالہى رہبر اپنى محصول اور كوششوں كے ثمرات كے معاملہ ميں دور انديش اور حساس ہوتے ہيں _

۵۹۰

وإنى خفت الموالى من ورائي

۵_ حضرت زكريا كى اہليہ بانجھ تھيں _وكانت امرا تى عاقر ''عاقراً'' سے مراد وہ مرد يا عورت ہے كہ جس سے بچہ نہيں ہو سكتا ( مفردات راغب )

۶_حضرت زكريا (ع) كى اہليہ بانجھ ہونے كے ساتھ ساتھ بوڑھى اور يائسہ بھى تھيں _وكانت امرا تى عاقر '' كانت '' كا فعل ممكن ہے يہ معنى بھى بيان كرے كہ حضرت زكريا كى اہليہ بچہ پيدا كرنے كے حوالے سے دو قسم كى مشكل ميں تھى (۱) بہت زيادہ عمر كا ہونا (۲) جوانى سے ہى بانجھ ہونا _

۷_ حضرت زكريا (ع) نے اپنى بانجھ اہليہ سے بچہ پيدا ہونے كے حوالے سے نااميد ہونے كے باوجود سالہا سال اسكے ساتھ اپنى ازدواجى زندگى گزارى _وكانت امرا تى عاقرا

۸_ حضرت زكريا (ع) صالح فرزند اور اپنى نسل ميں جانشين كے حاجت مند تھے _فهب لى من لدنك ولي لفظ ''وليا ''سے حضرت زكريا (ع) كى مراد بعد والى آيت ميں '' يرثنى ...'' قرينہ سے فرزند تھي_

۹_ حضرت زكريا اپنے بارے ميں معمول كے مطابق طبيعى اسباب كے ساتھ فرزند كى پيدائش كے حوالے سے مايوس ہو چكے تھے _وكانت امرا تى عاقراً فهب لى من لدنك وليا

۱۰ بيٹے كى پيدائش كے حوالے سے حضرت زكريا كى اميد كا محور ،صرف الہى رحمت و لطف تھافهب لى من لد نك ولي

۱۱_ صالح فرزند اور نيك وارث ،الہى عنايت ہے _فهب لى من لدنك وليا

۱۲_ الہى لوگوں كے دلوں ميں مطلقا يا لوسى اور ناميدى نا مناسب ترين حالات ميں بھى پيدا نہيں ہوتى _وكانت امرا تى عاقراً فهب لى من لدنك وليا حضرت زكريا(ع) اپنى اور بيوى كے بڑھاپے اور اسكے بانجھ ہونے كے باوجود الله تعالى كے رحمت پر اميد وار تھے اور حصول مقصد كيلئے كو شاں تھے _

۱۳_ سچے توحيد پرستو ں كى نظر ميں الہى ارادہ ،طبيعى اسباب پر حاكم ہے _وكانت امرا تى عاقراً فهب لى من لدنك وليا

۱۴_عن أبى جعفر (ع) ( فى قوله تعالى ) : ''وانى خفت الموالي'' قال هم العمومة وبنوالعم (۱) وإنى خفت الموالى '' كے بارے ميں امام باقر(ع) سے نقل ہوا كہ آپ نے فرمايا : موالى سے مراد چچا اورچچا زاد بھائي ہيں _

____________________

۱)مجمع البيان ج۶ 'ص۷۷۶'نورالثقلين ج۳' ص۳۲۳ 'ح۲۱_

۵۹۱

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كى حاكميت ۱۳; الله تعالى كى نعمات ۱۱

اميداوار ہونا :الله تعالى كى رحمت پر اميد وار ہونا ۱۰;اللہ تعالى كے لطف پر اميد وار ہونا ۱۰

انبياء :انبياء كى دور انديشى ۴

دينى رہبر :دينى رہبروں كى دورانديشى ۴

روايت :۱۴

زكريا :زكريا كا اميدوار ہونا ۱۰; زكريا كى اہليہ كا بانجھ ہونا۵/۶/۷; زكريا كى پريشانى ۱; زكريا كى اہليہ كا بوڑہا ہونا ۶; زكريا كى توحيد ۱۰; زكريا كے جانشين ۱; زكريا كى خواہشات ۸; زكريا كے ماحصل كى نسبت خيانت ۳; زكريا كى دور انديشى ۱'۳; زكريا كے رشتہ دار ۱۴; زكريا كا عقيدہ ۲; زكريا كى گھر زندگى ۷; زكريا كے رشتہ داروں كا لائق نہ ہونا ۲; زكريا كى مايوسى ۹

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۹'۱۳

فرزند :فرزند صالح كى در خواست ۸

موحدين :موحدين كا اميد وار ہونا ۱۲; موحدين كا عقيدہ ۱۳; موحدين كے فضائل ۱۲

نعمت :فرزند كى نعمت ۱۱

ـآیت ۶

( يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيّاً )

جو ميرا اور آل يعقوب كا وارث ہو اور پروردگار اسے اپنا پسنديدہ بھى قرار ديدے (۶)

۱_ حضرت زكريا(ع) نے الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنے اور حضرت يعقوب(ع) كے خاندان كيلئے ايك وارث كي تمنا كى _

يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

اگر چہ بعض نے يعقوب(ع) كو زكريا(ع) كى اہليہ اور جناب مريم (ع) كے چچا يعقوب بن ما ثان پر تطبيق دى ہے ليكن اكثر مفسرين انھيں وہى يعقوب بن اسحاق بن ابراہيم(ع) سمجھتے ہيں _

۲_ حضرت زكريا(ع) اپنى اوراپنى اہليہ كى ميراث كے نااہل افراد كے ہاتھ ميں جانے كے حوالے سے پريشان تھے _

فهب لى من لدنك ولياً _ يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

۵۹۲

۳_حضرت زكريا(ع) كى اہليہ حضرت يعقوب(ع) نبى كى نسل سے تھيں _يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

''يرثنى '' كے مقابل جملہ ' 'يرث من ء ال يعقوب'' شايد اس ليے ہو كہ انكى اہليہ خاندان يعقو ب سے تھيں اور وہ مال جو انہيں خاندان يعقوب(ع) سے ملا تھا وہ انكے بعد ان كے فرزند كے اختيار ميں جائے _

۴_حضرت زكريا(ع) ، حضرت يعقوب(ع) نبى كى نسل ميں سے تھے_يرثنى ويرث منء ال يعقوب

شايد جملہ ''يرث من ء ال يعقوب '' اس ميراث كى طرف اشارہ كررہاہو جويعقوب(ع) كى اولاد سے حضرت زكريا تك پہنچى اگر چہ لفظ تھى ''يرثني'' بھى اس ميراث كوشامل ہے ليكن حضرت زكريا (ع) كا اسكى حفاظت كيلئے اہتمام موجب بنا كہ اسكا عليحدہ تذكرہو_

۵_بچے كا ماں باپ سے وراثت پانا، حضرت زكريا (ع) كے زمانہ ميں رائج اور قبول شدہ چيز تھي_

فهب لى من لدنك وليّا_ يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

۶_حضرت زكريا (ع) اور يحيى (ع) كى زندگى ميں خصوصى مالكيت كا وجود _فهب لى من لدنك ولياً_ يرثنى وير ث من ء ال يعقو ب

۷_ حضرت زكريا(ع) كااپنے آبادواجداد سے باقى رہى ہوئي يادگاروں كى حفاظت كااہتمام كرنا _

فهب لى من لدنك ولياً _ يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

۸_حضرت زكريا (ع) نے الله تعالى سے دعا كى كہ انكا فرزند انكى اور انكى اہليہ كى زندگى ميں انتقال نہ كرے _

فهب لى من لدنك ولياً_ يرثنى ويرث من ء ال يعقوب

۹_حضرت زكريا (ع) نے اپنے فرزند كى معنوى صلاحيت اور لياقت كيلئے دعا كى _يرثني ...واجعله ربّ رضيّا

۱۰_حضرت زكريا(ع) نے الله تعالى سے ايسا فرزند مانگا كہ جوہر لحاظ سے تيرى رضايت كا سبب ہو_واجعله ربّ رضيا

لفظ ''رضياً' ' صفت مشبہ ہے جو مصدر ''رضا'' سے مشتق ہے ''رضي'' اس وقت استعمال ہوتاہے كہ جب صفت، موصوف ميں راسخ ہوچكى ہو لہذاكہا جاسكتاہے ''رضى '' يعنى وہ شخص جوہر حوالے سے مورد رضايت ہو_

۱۱_فرزند كے نيك ہونے كيلئے دعا كا ضرورى ہونا اگر

۵۹۳

چہ ابھى نطفہ منعقد نہ ہواہو _واجعله ربّ رضيا

۱۲_حضرت زكريا، فرزند مانگنے كى دعاكے وقت اس دعا كى قبوليت پر مطمئن تھے _

فهب لى من لدنك ولياً _ يرثنى ويرث ...واجعله ربّ رضيا

حضرت زكريا(ع) ،اگرچہ دعا مانگنے كى حالت ميں ہيں ليكن اسطرح بات كررہے ہيں كہ گوياانكى دعا قبول ہو چكى ہو اورجملہ '' واجعلہ ربّ رضياً'' كامطلب يہ ہے كہ اے الله تو جو مجھے فرزند عطاكرے گاوہ ہرلحاظ سے مورد رضايت بھى ہو _

۱۳_حضرت زكريا، الله تعالى كى بارگاہ ميں دعاكے ذريعہ اپنے بچے كيلئے اپنى اور خاندان يعقوب نبى (ع) كى ميراث سے صحيح مصرف كے حوالے سے مكمل توفيق كے طالب ہيں _يرثنى ويرث من ء ال يعقوب واجعله ربّ رضيا

۱۴_صالح اور شائستہ فرزند،بہت بڑى نعمت اور قيمتى گوہر ہے_يرثنى ...واجعله ربّ رضيا

۱۵_بچوں كاصالح اور شائستہ ہونا، الله تعالى كے ہاتھ ميں ہے اور يہ اسكى ربوبيت كى شان ميں سے ہے_

يرثنى و اجعلى رب رضيا

۱۶_ الہى لوگ، اپنے مادى مقاصد ميں بھى معنوى عظمتوں كى طرف متوجہ ہوتے ہيں _

فهب لى من لدنك ولياَ يرثنى واجعله رب رضيّا

۱۷_ ( ربّ) كے مقدس نام كے ساتھ توسل، دعا كے آداب ميں سے ہے _واجعله ربّ رضيا

۱۸_عن أبى عبدالله (ع) قال رسول الله (ص) ميراث الله _ عزّوجل _ من عبده المؤمن من ولد يعبد ه من بعده ثم تلا أبو عبدالله (ع) آية زكريا(ع) ( ربّ) هب لى من لدنك ولياً_ يرثنى و يرث من آل يعقوب واجعله رب رضيا (۱) امام صادق (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ رسول خدا (ص) نے فرما يا : الله تعالى كى اپنے مؤمن بندہ سے ميراث، ايسا فرزند ہے كہ جو اس مؤمن كى وفات كے بعد الله تعالى كى عبادت كرے پھر امام صادق (ع) نے حضرت زكريا كى آيت تلاوت فرماتىرب هب لى من لدنك وليا يرثنى ويرث من آل يعقو ب واجعله رب رضيّا

آل يعقوب :۳;۴

ارث :ارث كى تاريخ ۵//الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۵; الله تعالى كے افعال ۱۵

____________________

۱) كافى ج۶ص۳ح۱۲، نورالثقلين ج۳ ص۳۲۳ح۲۵

۵۹۴

توسل :الله تعالى كى ربوبيت كے ساتھ توسل ۱۷

خصوصى مالكيت :۶

دعا :دعا كے آداب

روايت : ۱۸

زكريا :زكريا كا اطمينان ۱۲; زكريا كا قصہ ۱،۲،۸،۹،۱۲ ،۱۳ ; زكريا كا نسب ۴;زكريا كا يادگارى كى حفاظت كيلئے اہتمام ۷;زكريا كى آرزو۱ ; زكريا كى پريشانى ۲; زكريا كى دعا ۸،۹،-۱۰، ۱۲ ; زكريا كى دعا كى قبوليت ۱۲;زكريا كى زوجہ كا نسب ۳;زكريا كى مالكيت ۶;زكريا كے خونى احساسات ۷; زكريا كے زمانہ ميں ارث ۵

فرزند :فرزند صالح كى اہميت ۱۸; فرزند صالح كيلئے درخواست ۱۰; فرزند كى اصلاح كا سرچشمہ ۱۵ ; فرزندكى توفيق كيلئے دعا ۱۳; فرزند كيلئے در خواست ۱۲;فرزند كيلئے دعا ۹; فرزند كيلئے دعا كى اہميت ۱۱

موحدين :موحدين كا معنويات كے حوالے سے اہتمام ۱۶; موحدين كى حاجات ۱۶;

ميراث :بہترين ميراث ۱۸

نعمت :نعمت كے درجات ۱۴; نعمت كے صالح وارث ۱۴

وارث :برے وارث كى حوالے سے پريشانى ۲; صالح وارث كى اہميت ۱; صالح وارث كى قدرو قيمت ۱۴

يحيى :يحيى كى مالكيت ۶

آیت ۷

( يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَى لَمْ نَجْعَل لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيّاً )

زكريا ہم تم كو ايك فرزند كى بشارت ديتے ہيں جس كا نام يحيى ہے اور ہم نے اس سے پہلے ان كا ہمنام كوئي نہيں بنايا ہے (۷)

۱_ حضرت زكريا (ع) كى صالح وارث كى خواہش كے حوالے سے دعا مستجاب ہوگئي _يا زكريا انا نبشرك بغلام

۲_ الله تعالى نے زكريا (ع) كو بشارت دى كہ ا نہيں ايك بيٹ عطا كرے گا _يا زكريا إنا نبشرك بغلام

۳_ حضرت زكريا(ع) ، نبوت اور القائے وحى كے مقام پر فائز تھے _يا زكريا إنا نبشرك بغلام

۵۹۵

اس آيت كا ظاہر يہ ہے كہ زكريا (ع) نے بذا ت خود اس الہى پيغا م كو وصول كيا نہ يہ كہ الہى پيغا م كو كسى اور نبى (ص) نے وصول كركے زكريا تك پہنچايا ہو_

۴_يحيى (ع) ايسا نام ہے جو الله تعالى كى طرف سے زكريا كے فرزند كيلئے معين ہوا _اسمعه يحيى لم نجعل له من قبل سميّا

۵_ نام اور نام ركھنے والے كى اہميت او راسكا بچے كى شخصيت ميں اثر _اسمه يحيى لم نجعل له من قبل سميّا

( اسمہ يحيى ) كى تعبير اس حوالے سے مورد وضاحت قرار پائي كہ اسكى تعيين الله تعالى كى طرف سے بدات خود ايك عظيم شرف اور قابل غور ہے_

۶_ حضرت زكريا (ع) كے زمانے سے قبل'' يحيي(ع) '' نام لوگوں كے در ميان نہيں تھا_اسمه يحيى لم نجعل له من قبل سميّا

( سميّ ) يعنى ہم نام ( تاج العروس ) اور جملہ ( لم نجعل )سے مراد يہ ہے كہ زكريا (ع) كے فرزند سے پہلے كسى كا يحيى نام نہيں ركھا گيا تھا _

۷_ يحيي(ع) كى معنوى شخصيت بے مثل تھى اوران سے پہلے كوئي اس مقام تك نہيں پہنچا تھا _لم نجعل له من قبل سميّ

( سمى ) كے ذكر شدہ معنى ميں سے ، نظير اور مثل بھى ہے ( مفردات راغب ) تو اس صورت ميں مراد يہ ہے كہ ماضى ميں كوئي بھى يحيى جيسى خصوصيات نہيں ركھتا تھا _

۸_ حضرت يحيى (ع) ،جناب زكريا (ع) اور خاندان يعقوب (ع) كے وارث تھے _

ير ثنى ويرث من ء ال يعقوب يا زكريا إنّا نبشرك بغلم اسمه يحىي

۹_ حضرت يحيى (ع) ايك الہى شخصيت اور الله تعالى كى خاص عنايت كے حامل تھے _لم نجعل له من قبل سميّا

۱۰_بوڑھے والد اور بانجھ والدہ كو فرزند عطا كرنے ميں الہى قدرت كا جلوہ _و كانت إمراتى عاقرا َ يا زكريا إنا نبشرك بغلام

۱۱_ تمام انسانوں كے ناموں كو الله تعالى معين فرماتا ہے_لم نجعل له من قبل سميّا

جملہ( لم نجعل ...) سے يہ مراد يہ نہيں ہے كہ وہ نام جنہيں الله تعالى نے بلا واسطہ معين كيا ان ميں ''يحيي'' نام نہيں تھا بلكہ مراد يہ ہے كہ اس زمانہ ميں يہ نام نہيں تھا _ تو اس كى فعل ( لم

۵۹۶

نجعل ) ميں الله تعالى كى طرف نسبت يہ بتا رہى ہے كہ باقى نا م بھى الله تعالى كے بنائے ہوئے ہيں اگرچہ اس ربط كوہر ايك نہيں جانتا _

۱۲_عن أبى جعفر (ع) قال : إنما ولد يحيى بعد البشارة له من الله بخمس سنين (۱) امام باقر (ع) سے روايت ہوئي كہ يقينا حضرت زكريا (ع) كو بشارت دينے كے پانچ سا ل بعد يحيى (ع) پيدا ہوئے_

آل يعقوب :آل يعقوب كے وارث ۸

الله تعالى :الله تعالى كى بشارتيں ۲; الله تعالى كى قدرت كى علامات ۱۰

بچہ :بچہ كى نفسيات ۵

بڑھايا :بڑھاپے ہے ميں بچے والاہونا ۱۰

روايت : ۱۲

زكريا :زكريا كا بيٹا ۲; زكريا كا فرزندوالا ہونا ۲; زكريا كا وارث ۸;زكريا كو بشارت ۲;ذكر يا كى دعا كى قبوليت ۱; زكريا كى نبوت ۳; ذكريا كے بيٹے كا نام ركھاجانا ۴;زكريا كے درجات ۳

شخصيت:شخصيت كى تشكيل ميں اسباب ۵

نام :نام كى اہميت ۵; زكريا كے زما نہ ميں يحيى ۶; يحيى نام كى تحليق۶

نام ركھاجانا :نام ركھے جانے كا سرچشمہ ۱۱

ورثا :صالح ورثاء كى درخواست ۱

يحيى (ع) :يحيى (ع) كى تا ريخ ولادت ۱۲; يحيى (ع) كى شخصيت ۹; يحيى (ع) كى معنوى شخصيت ۷;يحيي(ع) كى وراثت ۸; يحيى (ع) كے درجات ۹; يحيى (ع) نام ركھے جانے كا سرچشمہ ۴

____________________

۱) مجمع البيان ج۶ص۷۸۰، بحارالانوارج۱۴ ص۱۷۶

۵۹۷

آیت ۸

( قَالَ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِراً وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيّاً )

زكريا نے عرض كى پروردگار ميرے فرزند كس طرح ہوگا جب كہ ميرى بيوى بانجھ ہے اور ميں بھى بڑھاپے كى آخرى حد كو پہنچ گيا ہوں (۸)

۱_ حضرت زكريا (ع) كو انتہائي بڑھاپے اور اہليہ كے بانجھ ہونے كى حالت ميں بيٹے كى خوشخبرى ملنا، ان كے ليے حيرت انگيز نويد ثابت ہوئي _أنى يكون لى غلم و كانت امرا تى عاقراًوقد بلغت من الكبر عتيّا

( ا نيّ ) يعنى كيسے اور كس طرح سے ( مصباح ) (عتيا) يہ '' عات'' كى جمع ہے اور مادہ ( عتو) سے مشتق ہے _يعني( حد سے گزرنا) جملہ ( قد بلغت ...) كا مطلب يہ ہے كہ ميں بڑھاپے ميں ان لوگوں كى مانند ہوگيا ہوں جوبڑھاپے ميں انتہا تك پہنچ گئے ہيں بعض اہل لغت نے ( عتيّاَ) كو مصد ر ليا ہے كہ جسكا مطلب ہڈيوں اور جو ڑوں كا خشك ہوجانا ہے ( الكشاف) اس صورت ميں جملہ يہ ہے كہ بڑھاپے كى وجہ سے ميرے بدن كے اعضاء خشك ہوچكے ہيں _

۲_ حضرت زكريا (ع) جاننا چاہتے تھے كہ وہ طبيعى شرائط كے ناسازگار ہونے كے با وجود كيسے صاحب فرزند ہونگے _

أنى يكون لى غلم و قد بلغت من الكبرعتيّا

(أنى ّيكون لى غلا م )كى تعبير بيان كررہى ہے كہ حضرت زكريا يہ جاننے كے مشتاق تھے كہ كس طرح يہ الہى وعدہ محقق ہوگا نہ كہ وہ اس معاملے ميں قدرت پروردگا ر پر شك كررہے تھے كيونكہ انہوں نے موجودہ موانع كا ملاحظہ كرتے ہوئے درخواست كى تھى _

۳_ حضرت زكريا، فرزندكى عنايت كو اپنے حق ميں الله تعالى كى ربوبيت كا جلوہ سمجھتے تھے _قال رب أنى يكون لى غلام

۴_ انبياء كا دانش وعلم محدود ہے _قال رب أنى يكون لى غلام

۵_ الہى افعال كے بارے ميں سوال اور اس پر تعجب ، الله تعالى كے برگزيدہ بندوں كے بلند مقامات كے منافى نہيں ہے _قال رب أنى يكون لى غلام

۶_ اوليا ء اللہ، اپنى حاجات كى قبوليت كيلئے ہميشہ معجزہ اور خارق العادہ چيزوں كے منتظر نہيں ہيں _

قال رب أنى يكون لى غلام

۵۹۸

حضرت زكريا(ع) ، اگر چہ الله تعالى كى قدرت مطلقہ پر ايمان ركھتے تھے _ ليكن انہيں اپنى دعا كى قبوليت كى قابل قبول وجہ سمجھ ميں نہيں رہى تھى اسى ليے انہوں نے اپنى حيرت كا جملہ (أنى يكون لى غلم )كہہ كر اظہار كيا _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ ايسى توجيہ تلاش كررہے تھے كہ جو عادى اسباب اور علل كے ساتھ سازگار ہو _ ورنہ وہ ہر چيز كو الله تعالى كى قدرت كے ساتھ ممكن سمجھتے تھے_

۷_ حضرت زكريا(ع) كوجس وقت يحيى كى ولادت كى خوشخبرى ملى تو اس زمانہ ميں انكى اہليہ بوڑھى ہو چكى تھيں اور وہ شروع ميں بانجھ تھيں _وكانت إمراء تى عاقرا

بانجھ پن كے قديمى ہونے كے بيان كے ساتھ آيت ميں فعل''كانت'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ حمل كا زمانہ گذر چكا تھا_

۸_ حضرت زكريا، جناب يحيى كى ولادت كى خوشخبرى كے زمانہ ميں انتہائي بوڑھے اور انكى جنسى اور شہوانى قوت بھى ختم ہونے والى تھى _وقد بلغت من الكبر عتاي

۹_ حضرت زكريا(ع) ، الله تعالى كے ساتھ گفتگو كرتے وقت انتہائي مودبانہ انداز سے گفتگو كرتے تھے _

قد بلغت من الكبر عتي جملہ ( قد بلغت) جنسى طاقت نہ ركھنے سے كنايہ ہے _

۱۰_ الله تعالى كے ساتھ گفتگو ميں ادب كى رعايت ضرورى ہے _وقد بلغت من الكبر عتيا

۱۱_ حضرت زكريا(ع) ، اپنى اور اپنى اہليہ كى جوانى كے زمانہ ميں بچوں سے محروميت كى وجہ اپنى اہليہ كا بانجھ ہونا، سمجھتے تھے _وكانت إمراتى عاقراً و قد بلغت من الكبر عتيا

حضرت زكريا ،كى اہليہ كے ساتھ بانجھ ہونے كى صفت كا خصوصى ذكر مندرجہ بالا مطلب كوواضح كررہا ہے _

الله تعالى :الله تعالى كے ساتھ گفتگو كے آداب ۹;۱۰; الله تعالى كے افعال پر تعجب ۵; الله تعالى كے افعال كے بارے ميں سوال كرنا ۵; الله تعالى كى ربوبيت كى علامات ۳

انسان:انسان كى خلقت كے مراحل ۸

باپ :باپ كے تزكيہ كے آثار ۸

بشارت:

۵۹۹

يحيى كى ولادت كى بشارت ۲

جنسى غريزہ:جنسى غريزہ كى تقويت كيلئے پيش خيمہ ۱۲

حقائق :حقائق بيان كرنے كے اسباب ۱۱

دعا :دعا كے آداب ۴

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۴

روزہ :آسمانى اديان ميں چپ كا روزہ ۱۰

زكريا كا قصہ ۱;۵;۶;۷زكريا كا قصہ ۱،۵،۶; زكريا كا گفتگو سے عاجزہونا ۵،۶;زكريا كوبشارت ۵;زكريا كى الله تعالى سے گفتگو ۹;زكريا كى اہليہ كا حاملہ ہونا ۱; زكريا كى خواہشات ۱،۲; زكريا كى دعا ۴; زكريا كى عبادات ۶;زكريا كے قصہ كى صفات ۱۴; زكريا كے قصہ ميں معجزہ ۱۴;زكريا كے گفتگو سے عاجزى پر تعجب ۷

طبيعى اسباب :طبيعى اسباب كا كردار ۱۳

فكر :فكر كے ارتكا زكا پيش خيمہ ۱۲

گوشہ نشينى :گوشہ نشينى كے آثار ۱۲

معجزہ :معجزہ كا كردار ۱۱;۱۴

نبوت :مقام نبوت اور الہى آيات ۳

نطفہ :نطفہ كے انعقاد كى اہميت ۸

يحيى :يحيى كى ولادت ميں الہى آيات ۵

آیت ۹

( قَالَ كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِن قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئاً )

ارشاد ہوا اسى طرح تمھارے پروردگار كا فرمان ہے كہ يہ بات ميرے لئے بہت آسان ہے اور ميں نے اس سے پہلے خود تمھيں بھى پيدا كيا ہے جب كہ تم كچھ نہيں تھے (۹)

۱_ خداوند عالم نے حضرت زكريا (ع) كے بڑھاپے اور ان كي زوجہ كے بانجھ پن كے باوجود حضرت يحيي(ع) كى ولادت كے بارے ميں مطمئن كيا _قال كذلك

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736