تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194581 / ڈاؤنلوڈ: 5165
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

آیت ۴۴

( تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلاَّ يُسَبِّحُ بِحَمْدَهِ وَلَـكِن لاَّ تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيماً غَفُوراً )

ساتوں آسمان اور زمين اور جو كچھ ان كے درميان ہے سب اسكى تسبيح كر رہے ہيں اور كوئي شے ايسى نہيں ہے جو اس كى تسبيح نہ كرتى ہو يہ اور بات ہے كہ تم ان كى تسبيح كو نہيں سمجھتے ہو_ پروردگار بہت برداشت كرنے والا اور درگذر كرنے والا ہے (۴۴)

۱_ساتوں آسمان، زمين اور ان ميں رہنے والے ہميشہ الله كى تسبيح وتقديس ميں مشغول ہيں _

تسبّح له السموات السبع والإرض و من فيهنّ

۲_تمام آسمان، زمين اور ان ميں پائے جانے والے تمام موجودات بذات خود خالق كے كمال اور اس كے شريك اور ہر قسم كى كمى وكاستى سے منزّہ ہونے پر واضح دليل ہيں _تسبّح له السموات السبع والأرض و من فيهنّ

تسبّح كا لغت ميں معنى تنزيہ ہے _ (مفردات راغب) ''تنزيہ'' يعنى الله تعالى كو ان چيزوں سے دور سمجھنا كہ جس كے وہ لائق نہيں ہے _ (مجمع البحرين) كہ

كلام كى صورت ميں تنزيہ: حالت كى صورت ميں تنزيہ:مندرجہ بالا نكتہ ميں دوسرى صورت مراد ہے_

۳_تمام آسمان، زمين اور ان ميں پائے جانے والے تمام موجودات ہميشہ الله تعالى كى عبادت ميں مشغول ہيں _

تسبّح له السموات السبع والأرض و من فيهنّ

تسبح در حقيقت لغت ميں ''المرّ السريع فى عبادة الله '' ہے_

۴_ آسمانوں ميں باشعور موجودات كا ہونا_تسبح له السموات ومن فيهنّ ''ما '' جو كہ تمام موجودات كے ليے استعمال ہوتا ہے اس كى جگہ جملہ ''من'' كا استعمال جو كہ عام طور سے صاحبان عقل كے ليے استعمال ہوتا ہے مندرجہ بالا نكتہ پر دلالت كر رہا ہے _

۵_ كائنات ميں سات آسمانوں كا وجود _تسبح له السموات السبع

۶_ مادہ ميں شعور اور مخصوص كلام كا پاياجانا_تسبّح له السموات السبع والأرض و من فيهنّ وإن من شي إلّا يسبّح بحمده چونكہ تسبيح سے مراد اگر زبان وكلام سے تسبيح ليں تو مندرجہ بالا نكتہ سامنے آئے گا _

۱۲۱

۷_كائنات كے موجودات بغير كسى استثناء كے خدائے واحد كى حمد كے ساتھ اس كى تسبيح ميں مشغول ہيں _

وإن من شي إلّا يسبّح بحمده

چونكہ يہاں ''بحمدہ'' ميں باء مصاحبت كے لئے ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ موجودات تسبيح كے ساتھ ساتھ الله كى حمد ميں بھى مشغول ہيں _

۸_كائنات كے تمام موجودات كا وجود، بذات خود اپنے خالق كى حمدوثناء ہے _وإن من شي إلّا يسبّح بحمده

موجودات الله تعالى كى زبان حال كے ساتھ تسبيح كر رہے ہيں _ يعنى اپنے وجود كے ساتھ ثناء خواں ہيں _باالفاظ ديگر موجودات كى طرف تسبيح كا مضاف ہونا مجازى ہے نہ حقيقى _

۹_موجودات الله تعالى كى حمد وشكر كے ساتھ تسبيح كرتے ہيں _يسبّح بحمده

اگر قائل ہوں كہ موجودات كى طرف تسبيح كى نسبت حقيقى ہے اور بحمدہ ميں باء يہاں استعانت كے لئے ہے _تو مندرجہ بالا نكتہ سمجھ ميں آجائے گا_

۱۰_تمام موجودات الله تعالى كى ہر قسم كے شريك اورنقص سے تنزيہ كے ساتھ ساتھ اس كے لئے تمام تر كمالات كے اثبات پر دليل ہيں _يسبح بحمده

''بحمدہ'' ميں باء اگر مصاحبت كے لئے ہو تو يہ تنزيہ كے ساتھ ساتھ اس كى حمد پر دليل ہے چونكہ كمال اور فضيلت كى بناء پرحمد ہوتى ہے _ لہذا موجودات اپنى حمد وثناء كے ساتھ اس كى كمال وفضيلت كا اعتراف كرتے ہيں _

۱۱_تمام مخلوقات موجودات كى الله تعالى كے لئے حمد وتسبيح ہوتے ہوئے اس كى طرف شريك يا نقص كى نسبت دينا ايك ناروا اور غير منطقى كام ہے_ا فأصفكم ربّكم بالبنين تسبّح له السموات السبع والأرض

''ا فأصفاكم ربّكم بالبنين واتّخذ من الملائكة إناثاً'' كے بعد''تسبّح له السموات السبع والأرض '' كا ذكر سے يہ مراد ہے كہ جب تمام موجودات الله تعالى كى تسبيح كررہے ہيں تو اس كے لئے شريك قرار دينا ايك غير مناسب كا م ہے_

۱۲_تمام موجودات كى الله تعالى كے لئے تسبيح كو انسان گہرائي سے درك كرنے اور كامل طور پر سمجھنے سے عاجز ہے_

ولكن لا تفقهون تسبيحهم

چونكہ آيت كے ظاہر سے معلوم ہورہاہے كہ يہاں انسانوں كو خطاب كيا جارہا ہے_ لہذا مندرجہ بالا نكتہ سامنے آتا ہے_

۱۲۲

۱۳_مشركين ،موجودات كى الله تعالى كے لئے حمد اور تسبيح كو درك نہيں كرسكتے _ولكن لاتفقهون تسبيحهم

مندرجہ بالا مطلب اس سے سمجھ آتا ہے كہ يہ آيت اسى پيغمبر (ص) كے فرمان كا تسلسل ہو كہ جسميں كيا گيا كہ ان مشركين كو كہہ دو

۱۴_الله تعالى ہميشہ حليم (بردبار) اور غفور (بخشنے والا) ہے _إنه كان حليماً غفورا

جملہ اسميہ حرف تاكيد انَّ كے ساتھ ہميشگى اور ثبات پر دلالت كرتا ہے_

۱۵_مشركين كى الله تعالى كے حوالے سے غلط اور گرى ہوئي باتوں كا تحمل ،اللہ تعالى كى بردبارى اوربخشش كى بناء پر ہے_

إنكم لتقولون قولاً عظيماً سبحنه وتعلى عمّا يقولون علوّا كبيراً إنه كان حليماً غفورا

مشركين كى الله تعالى كے بارے ميں غلط باتوں كے بعد ''إنہ كان حليماً غفوراً'' كا ذكر يہ مطلب دے رہا ہے كہ ان باتوں پر رد ّ عمل دكھانے چايئےھا اور انہيں سزا دينى چاہئے تھى ليكن چونكہ الله تعالى حكيم وغفور ہے ' لہذا انہيں تحمل كر رہا ہے_

۱۶_مشركين الله تعالى كے بارے ميں اپنى غلط باتوں اور عقائد كى وجہ سے الله تعالى كى تہديد كے زمرہ ميں آگئے_

إنكم لتقولون قولاً عظيماً تعلى عمّا يقولون إنه كان حليماً غفورا

''إنہ كان حليماً غفوراً ''كا ذكر بتا رہا ہے كہ اگر چہ مشركين كى غلط باتيں سزا كے لائق ہيں _ ليكن الله تعالى كے حلم وغفران كى وجہ سے فى الحال انہيں عذاب نہ ہوگا _

۱۷_الله تعالى كا مشركين كو شرك سے باز آنے كى صورت ميں بخشش كا وعدہ _تعالى عمّا يقولون إنه كان حليماً غفورا

آخر ميں ''غفوراً'' كا بصورت علت آنا مشركين كے لئے خوشخبرى ہے اگر چہ انكا گناہ بہت بڑا ہے اور انہوں نے الله تعالى كے بارے ميں انتہائي غلط باتيں كيں ھيں پھر بھى انكى بخشش كا امكان موجود ہے_

۱۸_الله تعالى كائنات كے حقائق مثلاً موجودات كى تسبيح وحمد كے بارے ميں فكر نہ كرنے كے گناہ كا بردبارانہ انداز سے جواب دے رہا ہے اور توبہ كى صورت ميں بخشش دے گا_لاتفقهون تسبيحهم إنه كان حليماً غفورا

''إنّہ كان حليماً غفوراً'' كى علت بيان كر رہى ہے كہ ''لاتفقہون تسبيحہم'' (انكى تسبيح كو نہيں سمجھتے ہو) گناہ تھا اور سزا كے لائق تھا_ ليكن چونكہ وہ حليم وغفورہے _ لہذا اس كا بردبارانہ انداز سے جواب دے رہا ہے_

۱۹_انسان موجودات كى الله تعالى كے لئے تسبيح وحمد جيسے كائنات كے حقائق سمجھنے كى كوشش كرنے كا ذمہ دار

۱۲۳

لا تفقهون تسبيحهم إنه كان حليماً غفورا مندرجہ بالا نكتہ كى بنياد يہ ہے كہ''انه كان حليماً غفوراً'' گويا مشركين كو موجودات كى تسبيح كے بارے ميں غور نہ كرنے پر خبردار كيا جارہا ہے تو معلوم ہوتا ہے كہ كائنات كے حقائق سمجھنے پر كوشش ضرورى ہے_

۲۰_قرآن كى انسان كى تربيت اور ہدايت ميں ''تہديد'' اور ''حوصلہ افزائي'' سے استفادہ كرنے كى روش _إنه كان حليماً غفورا ميں حوصلہ افزائي كا پہلو ہے _''حليماً'' اپنے دامن ميں تہديد لئے ہوئے جبكہ ''غفوراً''

۲۱_عن الباقر (ع) دخل عليه رجل فقال يقول الله فى كتابه ''وإن من شي إلّا يسبح بحمده ولكن لا تفقهون تسبيحهم'' فقال نعم أما سمعت خشب البيت كيف ينقض ؟ وذلك تسبيحه (۱)

امام باقر (ع) سے روايت ہوئي كہ ايك شخص ان كى خدمت ميں حاضر ہوا اور كہا كہ الله تعالى نے اپنى كتاب ميں فرمايا''وإن من شي إلّا يسبّح بحمده ولكن لا تفقهون تسبيحهم'' حضرت (ع) نے فرمايا :ہاں كيا گھر كى لكڑى كى ٹوٹنے كى آواز سنى ؟ يہ آواز وہى تسبيح تو ہے''_

۲۲_عن أبى الصباح عن أبى عبدالله (ع) قال: قلت له: قول الله ''وإن من شي إلّا يسبّح بحمده'' قال: كلّ شي يسبح بحمده وأنّا لنرى ا ن ينقض الجدر هو تسبيحها'' (۲)

ابى الصباح كہتے ہيں كہ امام صادق(ع) كى خدمت ميں عرض كيا : الله تعالى كے اس كلام''وإن من شي الاّ يسبّح بحمده'' سے كيا مراد ہے ؟ تو حضرت نے جواب ميں فرمايا : تمام موجودات شكر وثناء كے ساتھ الله تعالى كى تسبيح كرتے ہيں يہ ہم ديوار كے ٹوٹنے كو اس كى تسبيح كى شكل ميں ديكھتے ہيں _

آسمان :آسمان با شعور موجودات ۴

سات آسمانوں كى تسبيح :۱آسمانوں كى عبادت ۳;سات آسمان ۵; آسمانوں كا كردار ۲

آيات خد ا:آفاقى آيات ۲

اسماء و صفات:حليم ۱۴;غفور ۱/الله تعالى : الله تعالى كى تنزيہ ۱۰; الله تعالى پر تہمت ۱۵;اللہ تعالى كا حلم ۱۸; الله تعالى كى تنزيہ كے دلائل ۲ ;ا للہ تعالى كے كمال كے دلائل ۲;اللہ تعالى كا ڈرانا ۱۶; الله تعالى كا كمال ۱۰ ; الله تعالى كى بخشش كے نتائج

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۴، ح ۸۴_ نورالثقلين ج ۳، ص۱۶۸، ح ۲۲۸_

۲) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۳، ح ۷۹_ نورالثقلين ج۳، ص۱۶۸، ح ۲۲۳، ۲۲۴_

۱۲۴

۱۵;الله تعالى كے حلم كے نتائج ۱۵;اللہ تعالى كے وعدے ۱۷/الله تعالى كى تسبيح كرنے والے : ۱

بخشش :بخشش كا وعدہ ۱۷//تربيت :تربيت ميں تہديد ۲۰;تربيت ميں حوصلہ افزائي ۲۰;تربيت كى روش ۲۰

تسبيح :الله تعالى كى تسبيح ۷، ۱۱، ۲۱، ۲۲;اللہ تعالى كى تسبيح ۹

توبہ:توبہ كے نتائج ۱۷، ۱۸

توحید :توحید كے دلائل ۲

تہديد:تہديد كے نتائج ۲۰/حقايق :حقايق كو درك كرنے كى اہميت ۱۹

حمد:الله تعالى كى حمد ۷، ۹، ۱۰، ۱۱، ۲۲

حوصلہ افزائي :حوصلہ افزائي كے نتائج ۲۰

روايت :۲۱ ، ۲۲

زمين :زمين كى تسبيح ۱;زمين كى عبادت ۳;زمين كا كردار ۲

شرك:شرك سے توبہ ۱۷;شرك كا ناپسنديدہ ہونا ۱۱

عبادت :الله تعالى كى عبادت ۳

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۱

غودوفكر :تخليق ميں غوروفكر ۱۸;غوروفكر نہ كرنے كا گناہ ۱۸

قرآن:قرآن كا ہدايت دينا ۲۰

مشركين :مشركين كا باطل عقيدہ ۱۶;مشركين كى تہمتيں ۱۵; مشركين كو ڈرانا ۱۶;مشركين كى بخشش كے شرائط ۱۷; مشركين كا عجز ۱۳

موجودات :موجودات كى تسبيح ۱، ۷، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۸، ۲۱، ۲۲ ; موجودات كى حمد ۱۸;موجودات كى تسبيح كو سمجھنا ۱۵; موجودات كى حمدكوسمجھنا ۱۹; موجودات كا شعور ۶;موجودات كى عبادت ۲;موجودات كى تسبيح سمجھنے سے عاجزى ۱۲،۱۳; موجودات كا كردار ۲، ۸ ، ۱۰;موجودات كے كلام ۱۶; موجودات كے خالق كى مدح ۸

ہدايت:ہدايت كى روش ۲۰

۱۲۵

آیت ۴۵

( وَإِذَا قَرَأْتَ القرآن جَعَلْنَا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ حِجَاباً مَّسْتُوراً )

اور جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمھارے اور آخرت پر ايمان نہ ركھنے والوں كے درميان حجاب قائم كرديتے ہيں (۴۵)

۱_الله تعالى پيغمبر (ص) كے قرآن پڑھنے كے دوران انكے اور كفار كے درميان ناديدہ پردہ قرار ديتا ہے_

وإذا قرا ت القرآن حجاباً مستورا مندرجہ بالا مطلب معنى ''مستور'' پر مبنى ہے كہ جو مفعول كا صيغہ ہے يعنى پوشيدہ ہے _ اس آيت ميں مراد كفار كے حواس سے پوشيدہ ہونا ہے_

۲_پيغمبر اسلام (ص) كے وظائف ميں سے لوگوں پر قرآن كى قرائت ،ر وحى كى تلاوت كرنا ہے_وإذا قرا ت القرآن

يہ كہ الله تعالى نے پيغمبر اسلام (ص) كى حفاظت كى رعايت كرتے ہوئے تلاوت قرآن كے وقت ان كے اور كفار كے درميان ناديدہ پردہ قرار ديا ہے _ ممكن ہے اس لئے ہو كہ آپ (ص) پر ذمہ دارى تھى كہ لوگوں پر قرآن كى تلاوت كريں چونكہ قرائت كے وقت وہ آپ كو اذيت و تكليف پہنچاتے تھے_ لہذا الله تعالى نے پردہ قرار دينے سے ان كى اس اذيت سے حفاظت فرمائي _

۳_لوگوں كے درميان پيغمبر اسلام (ص) كے ذريعے تلاوت قرآن كريم_وإذا قرا ت القرآن حجاباً مستورا

۴_كفار، رسول اكرم (ص) كو كہ جب وہ لوگوں پر قرآن كى تلاوت كر رہے ہوتے تكليف واذيت پہنچاتے اور ان كے لئے مشكلات پيدا كرتے _وإذا قرا ت القرآن

جو شان نزول وارد ہوا ہے( مجمع البيان اسى آيت كے ذيل ميں ) اس كے مطابق اور اس آيت ''جعلنا بينك وبين الذين ...'' كا ظاہر بھى بتا رہا ہے كہ پردہ قرار دينے كى غرض يہى تھى كہ كفار اسے نہ سنيں تاكہ وہ پيغمبر اسلام (ص) كو اذيت كرنے اور انكے لئے مشكلات پيدا كرنے كا باعث نہ بنيں _

۵_آخرت كے منكرين ،وحى كے پيغامات كو درك كرنے سے محروم ہيں _

وإذا قرا ت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستورا

يہ احتمال بھى ہے كہ پيغمبر اسلام (ص) اور كفار كے درميان حجاب قرار دينے سے مراد يہ ہو كہ وہ آخرت پر ايمان نہ لانے كے نتيجہ ميں آيات قرآن كے فہم ودرك سے محروم ہوگئے تھے_

۱۲۶

۶_معنوى حقايق اور الہى پيغامات آخرت كے انكار كى صورت ميں درك كرنا ممكن نہيں ہے _

وجعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستوار

''الذين'' كے لئے ''لايومنون'' كى صفت كا ذكر كرنا يہ معنى دے رہا ہے كہ وہ قرآنى آيات كى فہم و درك كى لياقت نہيں ركھتے تھے_

۷_دينى عقائد ميں آخرت پر ايمان كا ايك اہم اور بنيادى مقام ہے_

وإذا قرا ت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستورا

تمام عقائد ميں سے مشركين كے لئے ''لا يؤمنون بالاخرة'' كے ذكر كو مخصوص كرنا مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كر رہا ہے_

۸_كفار كى آنكھوں پر پردہ گرنا اور انكا وحى كو سننے اور درك كرنے سے محروم ہونا ان كے آخرت پر ايمان نہ ركھنے كے عزم كا نتيجہ ہے_بين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستورا ''الذين لا يؤمنون بالا خرة'' كى تعبير كا جملہ و صفيہ كى صورت ميں اور كافرين كى جگہ فعل مضارع كا آنا ممكن ہے يہى معنى بيان كر رہا ہو كہ الله تعالى كى طرف سے حجاب اسى خصلت كى بناء پر آيا ہے_

۹_حق وحقيقت كى شناخت ناديدہ ركاوٹوں كا شكار ہے_وإذا قرا ت القرآن حجاباً مستورا

''حجاباً'' يہاں شناخت كے لئے ركاوٹ كوبيان كر رہا ہے اور ''مستوراً'' اس ركاوٹ كے ناديدہ ہونے كو بيان كر رہا ہے_

۱۰_الله تعالى نے پيغمبر اسلام (ص) كو وحى پہنچاتے وقت اپنى غيبى امداد سے نوازا ہے_

وإذا قرا ت القرآن جعلنا بينك ...حجاباً مستورا

۱۱_دخل هشام بن السائب على ا بى عبدالله (ع) فقال: ...ا خبرنى عن قول الله :''وإذا قرا ت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستوراً'' قال آية فى الكهف وآية فى النحل وآية فى الجاثية و هي: ''أفرا يت من اتخذ إلهه هواه وا ضلّه الله على علم وختم على سمعه وقلبه ...'' وفى النحل: ''أولئك الذين طبع الله على قلوبهم وسمعهم وأبصارهم وأولئك هم الغافلون'' وفى الكهف ''ومن أظلم ممن ذكر بآيات ربّه فأعرض عنها ونسى ما قدّمت يداه'' _(۱)

ہشام بن سائب امام صادق (ع) كى خدمت ميں حاضر ہوئے اور عرض كى كہ مجھے اس كلام الہى : ''و

____________________

۱) عدّة الداعى ص ۲۷۶ _ بحارالانوار ج ۸۹، ص ۲۸۳، ح ۲_

۱۲۷

إذا قرا ت القرآن جعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستوراً'' كے بارے ميں بتائيں ؟

آپ (ع) نے فرمايا: اس قرآن سے مراد كہ جسكے تلاوت كرنے سے پيغمبر اسلام (ص) كفار كى نگاہوں سے پوشيدہ ہوجاتے تھے_ وہ سورہ جاثيہ كى آيت :'' ا فرايت '' اور سورہ نحل كى آيت : ''اولئك الذين '' اور سورہ كہف : ''ومن أظلم ممّن ...'' ہے_

آخرت :آخرت كوجھٹلانے والوں كا محروم ہونا ۵;آخرت كو جھٹلانے كے نتائج ۶

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كو اذيت ۴;آنحضرت (ص) كى امداد ۱۰ ; آنحضرت (ص) كا قرآن كى تلاوت كرنا۱، ۲،۳، ۴;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۲، ۳;آنحضرت (ص) اور كفار كے درميان حجاب ۱، ۱۱;آنحضرت (ص) كو وحى ۱۰

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۴

الله تعالى :الله تعالى كے افعال۱;اللہ تعالى كے امداد۱۰

امداد :امداد غيبى ۱۰

حقائق :حقائق كو درك كرنے سے ركاوٹ ۶

دل :دل پر مہر لگنے كے اسباب ۸

دين :اصول دين ۷

روايت : ۱۱

شناخت :شناخت سے موانع ۹

عقيدہ :آخرت پر عقيدہ كى اہميت ۷

قرآن :قرآن كى فہم سے محروميت كے اسباب ۸;قرآن فہم سے محروم لوگ ۵;قرآن كى تلاوت كے نتائج ۱

كفار:كفار كا اذيت كرنا ۴;كفار كى محروميت كے اسباب ۸;كفار پرقرآن كى تلاوت ۱;كافركا اندھا ہونا ۸

كفر:آخرت پر كفر كے نتائج ۸

لوگ :لوگوں پر قرآن كى تلاوت ۲، ۳

۱۲۸

آیت ۴۶

( وَجَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْراً وَإِذَا ذَكَرْتَ رَبَّكَ فِي القرآن وَحْدَهُ وَلَّوْاْ عَلَى أَدْبَارِهِمْ نُفُوراً )

اور ان كے دلوں پر پردے ڈال ديتے ہيں كہ كچھ سمجھ نہ سكيں اور ان كے كانوں كو بہرہ بناديتے ہيں اور جب قرآن ميں اپنے پروردگار كاتنہا ذكر كرتے ہو تو يہ الٹے پاؤں متنفر ہوكر بھاگ جاتے ہيں (۴۶)

۱_جو لوگ مقام باطل پر ہونے كى وجہ سے آخرت پر ايمان نہيں ركھتے الله تعالى ان كے دلوں پر پردے قرار ديتا ہے كہ وہ قرآن كو نہ سمجھ سكيں _الذين لا يؤمنون بالا خرة وجعلنا على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه

۲_مكہ كے مشركين دلوں پر پردے اور كانوں كے بھارى پن كى وجہ سے الله تعالى كى آيات كو صحيح طريقے سے درك كرنے سے محروم تھے _وجعلنا بينك وبين الذين لا يؤمنون بالا خرة حجاباً مستوراً وجعلنا على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه وفى أذانهم وقرا

۳_كفار كا حق قبول نہ كرنا اور كفر اختيار كرنا موجب بنا كہ قرآن كے حقائق كو صحيح درك كرنے سے محروم ہو جائيں _

الذين لا يؤمنون بالا خرة وجعلنا على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه وفى أذانهم وقرا

۴_انسان كا عزم وارادہ قرآنى حقائق كو درك كرنے يا درك نہ كرے اور انہيں قبول كرنے ميں واضح كردار ادا كرتا ہے_

الذين لا يؤمنون بالا خرة وجعلنا على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه

''الذين لا يؤمنون'' ( وہ لوگ جو كہ ايمان نہيں لاتے ) كا جملہ ''الكافرين '' كى جگہ ان كے خيالات جاننے كے لئے ہوسكتا ہے انكے ارادہ وقصد كى سے حكايت كر رہاہو_

۵_سننے كى حس حقائق تك پہنچنے كا وسيلہ اور دل انہيں درك كرنے اور سمجھنے كا مركز ہے _

على قلوبهم أكنّة أن يفقهوه وفى أذانهم وقرا

۶_جب پيغمبر اسلام(ص) كى طرف سے قرآنى آيات كى بناء پر الله تعالى كى وحدانيت بيان ہوتى تو مشركين بہت زيادہ نفرت كے ساتھ آپ (ص) سے پيٹھ پھيرليتے_وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده ولّوا على أدبارهم نفورا

۷_مكہ كے مشركين اپنے شرك آلودہ عقائد سے بہت زيادہ دل لگائے ہوئے تھے _

وأذا ذكرت ربّك ...ولّوا على أدبارهم نفورا

۸_مشركين كا توحيد سے فرار كرنا بذات خود انكا قرآنى آيات ميں تا مل اور دقت نہ كرنے كى مثال ہے_

وجعلنا على قلوبهم ا كنّة أن يفقهوه وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده ولّوا على أدبارهم نفورا

۱۲۹

۹_پروردگاركى توحيد ربوبيت ،قرآنى تعليمات ميں سے ايك اہم ترين تعليم ہے اور مشركين اس كے حوالے سے شديد حساسيت ركھتے تھے _وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده ولّوا على أدبارهم نفورا

الله تعالى كے تمام اسماء وصفات ميں سے ''رب'' كا ذكر ،توحيد كى قيد كے ساتھ دينى تعليمات ميں اس كى اہميت كو اجاگر كر رہا ہے جبكہ مشركين كا نفرت كے ساتھ اس سے پيٹھ پھيرنا اس كى اس حوالے سے شديد حساسيت كو بيان كر رہا ہے_

وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده ولّوا على أدبارهم نفورا

۱۰_ كفار اور مشركين مكہ كا قرآن سے انكار كا رويہ عقل و منطق كى بنياد پر نہ تھا بلكہ خواہشات نفسانى كى وجہ سے تھا _

وإذا ذكرت رّبك فى القرآن وعده ولّوا على أدبارهم نفورا

چونكہ ''نفرت'' كا تعلق نفس وباطن كى جہات سے ہے _ لہذا قرآن سے كفار كا نفرت آميز رويّہ انكے نفسانى انگيزوں ميں سے تھا_

۱۱_عن زراره عن ا حدهما قال: ''فى بسم الله الرحمن الرحيم قال: وهى الا ية التى قال الله :''وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحده '' ...''ولوا على أدبارهم نفوراً'' كان المشركوں يستمعون إلى قراء ة النبى (ص) فإذا قرا بسم الله الرحمن الرحيم نفروا وذهبوا ..(۱)

زرارہ، امام باقر (ع) يا امام صادق (ع) سے روايت كرتے ہيں :بسم الله الرحمن الرحيم كے بارے ميں كہ انہوں نے فرمايا : يہ وہى آيت ہے كہ الله تعالى فرماتا ہے : ''وإذا ذكرت ربّك فى القرآن وحدہ'' مشركين پيغمبر اسلام (ص) سے قرآن كى قراء ت سنتے تھے اور جب آپ(ص) ''بسم الله الرحمن الرحےم'' كى قرائت كرتے تھے تو وہ ادھر اُدھر چلے جاتے تھے_

آخرت:جھٹلانے والوں كے دل پر مہر ۱

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے منہ پھيرنے والے ۶

آيات خدا :آيات خدا كو درك كرنے سے محروم لوگ ۲

ارادہ:ارادہ كى اہميت ۴;ارادہ كا كردار ۴

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۶

____________________

۱)تفسير عياشى ج ۲، ۲۹۵، ح ۸۶_نورالثقلين ج ۳، ص ۱۷۳، ح ۲۴۹ _

۱۳۰

باسم الله :باسم الله كى تلاوت كے اثرات ۱۱

توحید :توحید ربوبى كى اہميت ۹;توحید سے منہ پھيرنا ۸;توحید سے منہ پھيرنے والے ۶

چاہتيں :شرك سے چاہت ۷

حق:حق قبول نہ كرنے كے نتائج ۱، ۳

حقائق :حقائق كو درك كرنے كا مركز ۵

دل :دل كا كردار ۵

روايت : ۱۱

شناخت:شناخت كے ذرائع ۵

قرآن:قرآن كے فہم ميں مو ثر اسباب ۴;قرآن كے فہم سے محروميت كے اسباب ۳;قرآن كى اہم ترين تعليمات ۹;قرآن كو جھٹلانے والے ۱۰;قرآن ميں فكر نہ كرنے كے نتائج ۸

كفار:كفار كى محروميت كے اسباب ۳

كفار مكہ:كفار مكہ كا انگيزہ ۱۰;كفار مكہ كا بے منطق ہونا ۱۰;كفار مكہ كى نفس پرستى ۱۰

كفر:كفر كے نتائج ۳

كان :كان كے فوائد ۵

مشركين :مشركين اور توحيد ۶;مشركين اور پروردگار كى توحید ۹;مشركين كى دشمنى ۹;مشركين كا رويّہ۶;مشركين كے فكر نہ كرنے كى علامات ۸;مشركين كا منہ پھيرنا ۶ ، ۸

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا انگيزہ ۱۰;مشركين مكہ كى چاہت۷;مشركين مكہ كى محروميت ۲; مشركين مكہ كے دل پر مھر كے نتائج ۲;مشركين مكہ كے كان كے بھارى ہونے كے نتائج ۲;مشركين مكہ كى نفس پرستى ۱۰

۱۳۱

آیت ۴۷

( نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَى إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلاَّ رَجُلاً مَّسْحُوراً )

ہم خوب جانتے ہيں كہ يہ لوگ آپ كى طرف كان لگا كرسنتے ہيں تو كيا سنتے ہيں اور جب يہ باہم رازدارى كى باتيں كرتے ہيں تو ہم اسے بھى جانت ہيں يہ ظالم آپس ميں كہتے ہيں كہ تم لوگ ايك جادو زدہ انسان كى پيروى كر رہے ہو (۴۷)

۱_كفار كے پيغمبر اسلام (ص) كے كلمات كو سنتے وقت ان كے انگيزوں اور اہداف سے الله تعالى كا مكمل طور پر آگاہ ہونا _

نحن ا علم بما يستمعون به

''بما'' ميں ''بائ'' سببيت كے لئے ہے تو اس صورت ميں آيت كا معنى يوں ہوگا كہ ہم كفار كے ان انگيزوں اور اہداف كہ جنكى بناء پر وہ پيغمبر اسلام(ص) كى بات كو سنتے ہيں اس سے اچھى طرح واقف ہيں _

۲_الله تعالى ،كفار كى پيغمبر اسلام (ص) كے خلاف سرگوشيوں اور پوشيدہ باتوں سے آگاہ ہے_

نحن ا علم ...وإذ هم نجوى إذ يقول

۳_ كفار پيغمبر اكرم كى بات كو ناكام بنانے كے ليے كا نا پھوسى ار پوشيدہ باتيں كرتے تھے _نحن أعلم ...وإذا هم نجوى إذ يقول ''إذاهم نجوى '' اور''إذ يقول الظالمون'' جملہ''إذ يستمعون'' كا بدل ہے_ اس نكتہ كى طرف توجہ كرتے ہوئے آيت كا معنى يوں ہوگا كہ ہم كفار كى پيغمبر اسلام (ص) كى باتوں كو سننے كى غرض سے آگاہ ہيں كہ وہ غرض آپ(ص) پر جادوگرى كى تہمت لگانا ہے او رہم ان كى سرگوشيوں اور باتوں سے آگاہ ہيں _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ ان كى آنحضرت (ص) كى باتوں كو سننے كى غرض ہى آپ (ص) كو ناكام كرنا ہوتى تھي_

۴_اللہ تعالى نے كفار كے پيغمبر (ص) كى باتوں كو سننے ميں

۱۳۲

انگيزوں كو فاش كركے انہيں تنبيہ اور دھمكى _نحن ا علم ...وإذهم نجوى الله تعالى كا واضح كرنا كہ وہ كفار كى پيغمبر اسلام (ص) كى باتوں كو سننے كى غرض اور ان كى آپس ميں گفتگو سے مطلع ہے يہ ان كے لئے تنبيہ وخبردار ہے_

۵_كفار خفيہ انداز سے قرآن كى آيات كو سنتے اور ايك دوسرے كو اس كام پر ملامت كرتے تھے_نحن ا علم بما يستمعون ...وإذهم نجوى احتمال ہے كہ ''اذ ہم نجوى '' سے مراد وہى ہو كہ جس طرح بعض مقامات پر شان نزول بيان ہوا ہے كہ وہ كفار ہيں جو خفيہ طريقے سے آنحضرت (ص) كى باتوں كو سنتے تھے اور ايك دوسرے كو ديكھ كر سرگوشى كرتے پھر ايك دوسرے كى ملامت كرتے تھے_

۶_پيغمبر (ص) پر جادو ہونے كى تہمت لگانا كفار كے دلوں پر پردہ ہونے اور ان كا حقائق كو درك كرنے سے عاجز ہونے كى علامت ہے_وجعلنا فى قلوبهم ا كنّة ا ن يفقهوه وفى أذانهم وقراً و إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلّا رجلاً مسحورا

۷_پيغمبر (ص) كى طرف جادو ہونے كى نسبت دينے والے ظالم لوگ تھے_إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلّا رجلاً مسحورا

۸_كفار، حق سے گريزاں ، ظالم اور ستم گر لوگ تھے_الذين لا يؤمنون بالا خرة إذ يقول الظالمون

۹_كفار پيغمبر(ص) كے بارے ميں جادو ہونے كا اعلان كركے آپ (ص) كے پيروكاروں كو آپ (ص) كے بارے ميں گمراہ كرنا چاہتے تھے_إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلّا رجلاً مسحور مندرجہ بالا مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ اس آيت''إن تتبعون إلّا رجلاً مسحوراً'' كے مخاطب مؤمنين ہوں اور كفار ''مسحور'' كى تہمت كے ساتھ يعنى سحر كى وجہ سے طبيعى حالت سے خارج ہونے كے ذريعے چاہتے تھے كہ لوگوں كو آپ (ص) كے حوالے سے گمراہ كريں _

۱۰_كفار ہميشہ اپنے درميان آپ (ص) كے حوالے سے شك وشبہ ڈالتے رہتے تھے كہ اس طرح كوئي بھى آپ (ص) كى طرف مائل نہ ہوسكے_إذ يقول الظالمون إن تتبعون إلّا رجلاً مسحورا مندرجہ بالا مطلب كى بنياد يہ نكتہ ہے كہ فعل ''تتبعون'' كا مخاطف كفار ہيں كہ جو آپس ميں ايك دوسرے كو كہتے تھے اور فعل مضارع ''يقول'' كا آنا انكى ہميشہ كوشش بيان كررہاہے_

۱۱_تہمت لگانا اور شخصيت خراب كرنا كفار كى پيغمبر (ص) كے ساتھ اور ان كى تعليمات كے ساتھ مقابلہ كرنے كے طريقوں ميں سے تھا _إن تتّبعون إلّارجلاً مسحورا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر تہمت ۱۱;آنحضرت (ص) پر جادو كى

۱۳۳

تہمت ۶، ۷، ۹;آنحضرت (ص) كے دشمن ۲، ۹، ۱۰;آنحضرت (ص) كے خلاف سازش ،آنحضرت (ص) كے بارے ميں گمراہ كرنے كى سازش ۹، ۱۰;آنحضرت (ص) پر تہمت كے ذريعے ظم ۷

اسلام :صدر اسلام كى تاريخ ۳، ۹

الله تعالى :الله تعالى كا بے نقاب كرنا ۴;اللہ تعالى كى طرف سے خبردار كرنا ۴;اللہ تعالى كا علم غيب ۱ ، ۲

حقايق:حقايق كو درك كرنے سے افراد ۶

ظالم لوگ: ۷ ، ۸

كفار:كفار كا انگيزہ ۱;كفار كا انگيزہ بے نقاب ہونا ۴;كفار اور پيغمبر (ص) كى باتيں ۱، ۳، ۴; كفار كى تہمتيں ۹،۱۱;كفار كو خبردار كرنا ۴;كفار كى دشمنى ۹، ۱۰; كفار كے دل پر مہر لگنے كى نشانياں ۶;كفار كا سرگوشى كرنا ۲، ۳;كفار كى سازش ۵، ۹;كفار كا قرآن سننا ۵;كفار كا طريقہ مقابلہ ۱۱;كفار كے حق كوقبول نہ كرنے كا ظلم ۸;كفار كا عجز ۶; كفار كا عزت پامال كرنا ۱۱;كفار كا فضا ہموار كرنا ۹ ، ۱۰;كفار كى كوشش كا انداز ۱، ۳;كفار كى مذمت ۵ ;كفار كى مذمتيں ۵

آیت ۴۸

( انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُواْ لَكَ الأَمْثَالَ فَضَلُّواْ فَلاَ يَسْتَطِيعْونَ سَبِيلاً )

ذرا ديكھو كہ انھوں نے تمھارے لئے كيسى مثاليں بيان كى ہيں اور اس طرح ايسے گمراہ ہوگئے ہيں كہ كوئي راستہ نہيں مل رہا ہے (۴۸)

۱_مشركين اور اپنے دشمنوں كے الزامات اور پروپيگنڈہ پر دقت سے غور وفكر كرنے كى پيغمبر (ص) پر الله تعالى كى طرف سے ذمہ دارى _انظر كيف ضربوا لك الأمثال جملہ''ضربوا لك الأمثال'' عربى زبان ميں ''شبھوك بالا شيائ'' كے معنى ميں استعمال

ہوتا ہے _ يعنى وہ تمہيں مختلف چيزوں سے تشبيہ ديتے ہيں اور ان سے مراد پچھلى آيت كے مطابق برى صفات كى آپ (ص) كى طرف نسبت دينا ' مثلاً : مجنون ، مسحور

۲_مؤمنين دشمنوں كے پروپيگنڈہ كے طريقوں پر ضرور توجہ ركھيں _

۱۳۴

انظر كيف ضربوا لك الأمثال

۳_كفار كا غلط مثالوں اور صفات سے پيغمبر(ص) كى مخالفت كرنا اور بغض ركھنا انہيں لا علاج گمراہى ميں مبتلا كرتا ہے_

كيف ضربوا لك الأمثال فضلوا فلا يستطيعون سبيل

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''سبيل'' سے مراد راہ ہدايت ہے _

۴_پيغمبر (ص) كے مخالف مشركين مكہ اس حد تك گمراہ ہوچكے تھے كہ ہدايت كا دروازہ بند كرچكے تھے _

فضلّوا فلا يستطيعون سبيل ''فلا يستطيعون '' ''ضلّوا'' پر نتيجہ ہے اور اس سے مراد ہدايت كے تمام راستوں كا بند ہونا ہے_

۵_كفار ،پيغمبر (ص) كے پيغام كو آگے بڑھنے سے روكنے كے لئے مختلف پروپيگنڈہ كرنے اور تہمتيں لگانے كے باوجود كامياب نہ ہوسكے_انظركيف ضربوا لك الأمثال فضلوا فلا يستطيعون سبيلا

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ احتمال ہے كہ كفار كا راستہ نہ پاسكنا سے مراد پيغمبر (ص) كے پيغام كو روكنے كا چارہ نہ ہونا ہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر تہمت ۵;آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۱;آنحضرت (ص) كے دشمنوں كى سازش ۱;آنحضرت (ص) كا دشمنوں سے مقابلہ كرنے كا طريقہ ۳; آنحضرت (ص) كے دشمنوں كى ناكامى ۵;آنحضرت(ص) پر تہمت كے نتائج ۳; آنحضرت (ص) كے دشمنوں كى گمراہى كے نتائج۴ ; آنحضرت (ص) كے دشمنوں كا ہدايت نہ لينا ۴; آنحضرت (ص) كى دشمنوں كے مدمقابل ہوشيارى ۱; آنحضرت (ص) كى ہوشيارى ۱

الله تعالى :الله تعالى كے احكام ۱

دشمن:دشمن كى سازش كى اہميت ۲;دشمن كے مدمقابل ہوشيارى ۲

كفار :كفار كى گمراہى كے اسباب ۳كفار كى تہمتيں ۵;كفار كى مثالوں كا فلسفہ ۳;كفار كى ناكامى ۵;كفار كى دشمنى كے نتائج ۳

مؤمنين :مؤمنين كى ذمہ دارى ۲

مشركين :مشركين كے مدمقابل ہوشيارى ۱

مشركين مكہ:مشركين مكہ كى گمراہى كے نتائج ۴; مشركين مكہ كا ہدايت قبول نہ كرنا ۴

۱۳۵

آیت ۴۹

( وَقَالُواْ أَئِذَا كُنَّا عِظَاماً وَرُفَاتاً إنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقاً جَدِيداً )

اور يہ كہتے ہيں كہ جب ہم ہڈى اور خاك ہوجائيں گے تو كيا دوبارہ نئي مخلوق بناكر اٹھائے جائيں گے (۴۹)

۱_مشركين مكہ بوسيدہ ہڈياں بننے كے بعد دور بارہ زندگى كے امكان پر اپنى بے يقينى كا اظہار كرتے تھے_

وقالوا أ ء ذا كنّا عظاماً ورفاتاً أ ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

''رفات'' مادہ ''رفت'' سے ہے كہ جس كا معنى ٹوٹنا اور يزہ ريزہ ہونا ہے _( مفردات راغب)

۲_مشركين كا معاد پر يقين نہ كرنا اور ترديد كا شكار ہونا انكى گمراہى كى واضح ترين مثال ہے_

فضلّوا وقالو ا ء ذا كنّا أء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۳_مشركين موت كو عدم اورنابودى كى مانند سمجھتے تھے اور اس كے بعد كى زندگى كو بعيد شمار كرتے تھے_

ا ء ذا كنّاعظاماً ورفاتاً اء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۴_قيامت ومعاد پر ايمان ،دين وقرآن كى اہم ترين تعليمات ميں سے ہے _وقالوا ا ء ذا لمبعوثون خلقاً جديدا

قرآن اور پيغمبر (ص) كى رسالت كے ذكر كے بعد دينى تعليمات ميں سے معاد كے مسئلہ كا ذكر كرنا اس كے خصوصى مقام كى حكايت كر رہا ہے_

۵_مشركين، جسمانى معاد كو بعيد اور غير ممكن شمار كرتے تھے _وقالوا ا ء ذاكنّاعظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

يہ كہ مشركين انسان كى ريزہ ريزہ ہوئي ہڈيوں كا دوبارہ بننا بعيد اور نا ممكن سمجھتے تھے اس سے معلوم ہوتا ہے وہ معاد جسمانى كو غير ممكن سمجھتے تھے_

۶_انسان كا معاد اور محشور ہونا اس كے لئے نئي خلقت ہے_وقالوا ا ء ذاكنّاعظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۷_مشركين ،معاد كى حقيقت كو درك نہ كرنے اور اسے بعيد شمار كرنے كى بناء پر معاد پر ايمان نہيں لائے_لا يؤمنون بالا خره ...وقالوا ا ء ذاكنّاعظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

۸_مشركين معاد كے انكار كرنے ميں كوئي دليل قطعى اور استدلال نہيں ركھتے تھے_ محض اسے بعيد سمجھتے تھے _

ا ء ذاكنّاعظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا يہ كہ مشركين نے معاد كے انكار ميں صرف اس كے بعيدہونے پر اكتفا كيا ہے _ اس سے معلوم ہو تا ہے كہ اس كے جھٹلانے پر ان كے پاس كوئي دليل نہ تھي_

۱۳۶

۹_مشركين كا معاد كى حقانيت كو درك كرنے سے عاجز ہونا ان كى طرف سے پيغمبر (ص) پر جادو ہونے كى تہمت لگانے كا سبب بنا _إن تتبعون الاّ رجلاً مسحوراً وقالوا أء ذا كنّا عظاماً ا ء نّا لمعبوثون

احتمال ہے كہ انكا پيغمبر (ص) سے ايسى باتوں كا سننا كہ جسے وہ درك نہيں كرسكتے تھے موجب بنا كہ ان كى طرف سے آپ (ص) پر جادو ہونے كى تہمت لگائي گئي _ پيغمبر (ص) كى باتوں ميں سے ايك بات معاد جسمانى كے بارے ميں بھى تھي_

۱۰_جاء أبيّ بن خلف فا خذ عظما بالياًمن حائط ففته ثم قال يا محمد ''إذا كنّا عظاماً ورفاتاً ا ء ناّ لمبعوثون خلقاً جديداً ...'' _(۱)

ابى بن خلف ايك بوسيدہ سى ہڈى ايك ديوار سے اٹھا كر رسول الله (ص) كى خدمت ميں حاضر ہوا اور اپنے ہاتھوں سے اسے ريزہ ريزہ كيا پھر كہا اے محمد (ص)إذا كنا عظاماً ورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديدا

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) پر سحر شدہ ہونے كى تہمت ۹

انسان :انسان كى اخروى خلقت

ايمان :معاد كے بارے ميں ايمان كى اہميت ۴

دين :اصول دين ۴

روايت : ۱۰

قرآن :قرآن كى اہم ترين تعليمات ۴

مشركين :مشركين كى تہمتوں كے اسباب ۹;مشركين كا بے منطق ہونا ۸;مشركين كا معاد كے بارے ميں شك ۲،مشركين كى گمراہى كى علامات ۲،;مشركين كا كفر ۵;مشركين اور معاد ۳;مشركين اور موت ۳;مشركين كے درك نہ كرنے كے نتائج ۹;مشركين كا نظريہ ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۶، ح ۸۹_ نورالثقلين ج ۳، ص۱۷۴، ح ۲۵۲_

۱۳۷

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا كفر ۱

معاد:كے جواب كى اہميت معلوم ہوتى ہے_

معاد كے جھٹلانے كے اسباب ۸;معاد كو بعيد شمار كرنا ۳، ۵، ۸;معاد كے جھٹلانے والوں كا بے منطق ہونا۸ ;معاد كو جھٹلانے والے ۱،۱۰;معاد كى حقيقت ۶معاد جشمانى كو چھٹلانے والے

آیت ۵۰

( قُل كُونُواْ حِجَارَةً أَوْ حَدِيداً )

آپ كہہ ديجئے كہ تم پتھر يا لوہا بن جاؤ (۵۰)

۱_الله تعالى نے معاد كے منكرين كے شبھات كا جواب دينے كا طريقہ پيغمبر (ص) كو سكھايا _قل كونوا حجارة أو حديدا

۲_پيغمبر (ص) معاد كے منكرين كے اعتراض كے جواب دينے كے ذمہ دار _قالوا أء إذا كنّا عظاماً ...قل كونوا حجارة أو حديدا

۳_دينى تعليمات كے منكروں كا جواب دينا ايك ضرورى اور لازمى امر ہے_قالوا أء إذا كنّا عظاماً و زماتاً ...قل كونوا حجارة أو حديد الله تعالى كا منكرين معاد كے شبھات كا پيغمبر (ص) كو جواب دينے كا حكم دين كے عقائد كے اركان ميں سے ايك ركن ہے اور آپ(ص) كو ان كے جواب دينے كا طريقہ بھى بتا رہا ہے _ اس سے ان شبھات

۴_الله تعالى انسانوں كے دوبارہ زندہ كرنے پر قادر ہے چاہے وہ پتھر اور لوہا ميں بھى بدل جائيں _قل كونوا حجارة أو حديدا

۵_انسان كا جسم مرنے كے بعد ممكن ہے پتھر' لوہا يا اس سے سخت كسى چيز ميں تبديل ہوجائے_قل كونوا حجارة أو حديدا

ممكن ہے كہ يہ ''كونوا حجارة ...'' بعنوان تحدى نہ ہو بلكہ ايك فرض ہو تو اس صورت ميں مندرجہ بالا مطلب واضح ہوتاہے_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۲;آنحضرت (ص) كا معلم ہونا ۱

الله تعالى :

۱۳۸

الله تعالى كى تعليمات ۱;اللہ تعالى كى قدرت ۴

بدن :موت كے بعد بدن ۵;بدن كا پتھر ميں تبديل ہونا ۴،۵;دن كا لوہے ميں تبديل ہونا ۴،۵

دين:دينى شبھات كے جواب كى اہميت ۳

قل كونوا حجارة أو حديدا_ أو خلقاً ممّا يكبر فى صدوركم

مردے:مُردوں كا آخرت ميں زندہ ہونا ۴

معاد:معاد كى اہميت ۲;معاد كے شبھات كے جواب كى اہميت ۲;معاد كے شبھات كا جواب ۱، ۲;معاد جسمانى ۴

آیت ۵۱

( أَوْ خَلْقاً مِّمَّا يَكْبُرُ فِي صُدُورِكُمْ فَسَيَقُولُونَ مَن يُعِيدُنَا قُلِ الَّذِي فَطَرَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَسَيُنْغِضُونَ إِلَيْكَ رُؤُوسَهُمْ وَيَقُولُونَ مَتَى هُوَ قُلْ عَسَى أَن يَكُونَ قَرِيباً )

يا تمھارے خيال ميں جو اس سے بڑى مخلوق ہوسكتى ہو وہ بن جاؤ پس عنقريب يہ لوگ كہيں گے كہ ہميں كون دوبارہ واپس لاسكتا ہے تو كہہ ديجئے كہ جس نے تمھيں پہلى مرتبہ پيدا كيا ہے پھر يہ لوگ استہزاء ميں سر ہلائيں گے اور كہيں گے كہ يہ سب كب ہوگا تو كہہ ديجئے كہ شايد قريب ہى ہوجائے (۵۱)

۱_انسان كا سخت ترين جسموں اور زندگى سے دور مادہ ميں موت كے بعد تبديل ہونا بھى اس كے دوبارہ اٹھائے جانے اور زندہ ہونے كے مانع نہيں ہے_

۲_الله تعالى كے لئے انسان كا دوبارہ خاك' پتھر ' لوہا يا كسى اور سخت مادہ سے دوبارہ زندہ كرنا برابر ہے_

قل كونوا حجارة أو حديدا_ أو خلقاً ممّا يكبر فى صدوركم

حرف ''او'' جو كہ حرف تخيير ہے اور معطوف اور معطوف عليہ كى متكلم كے نزديك مساوى حيثيت بيان كرتا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انسان كے پتھر ہونے يا لوہا ہونے سے الله تعالى كو مزيد قدرت بڑھانے كى ضرورت نہيں ہوگي_

۳_انسان كے جسم كے بكھرنے كے بعد ا س كى معاد كو بعيد شمار كرنا پروردگار كى لامحدود قدرت سے غفلت كا نتيجہ ہے_

۱۳۹

قل كونوا حجارة أو حديدا_ أو خلقاً ممّا يكبر فى صدوركم

جملہ '' كونواحجارة أو خلقاً ممّا يكبر '' كہ جو الله تعالى كى لامحدود قدرت پر اشارہ كر رہا ہے اس كا تذكرہ مشركين كو اس غفلت سے نكالنے كے لئے ہے كہ جس كى بناء پر وہ ريزہ ريزہ ہوئي ہڈيوں كے دوبارہ زندہ ہونے پر متردد تھے_

۴_انسان كى معاد ،جسمانى ہے_

قالو ا ء إذا كنّا عظاماً أورفاتاً ا ء نّا لمبعوثون خلقاً جديداً_ قل كونوا حجارة أو حديدا أو خلقاً ممّا يكبر فى صدوركم

۵_الله تعالى نے پيغمبر (ص) پر پہلے ہى سے واضح كرديا كہ منكرين معاد اپنے شبھہ ''معاد كا بعيد ہونے'' كا جواب لينے كے بعد وجود ميں لانے والے كے بارے ميں سوال كريں گے _فسيقولون من يعيدنا

۶_مشركين اس طاقت پر كہ جو انسان كے جسم كو دوبارہ زندہ كرنے پر قادر ہے ايمان لانے ميں بے يقينى اور ترديد كا شكار تھے_قل كونوا حجارة ...فسيقولون من يعيدنا

۷_پيغمبر (ص) ، مشركين كو قيامت كو وجود ميں لانے والے كے بارے ميں جواب دينے ميں ذمہ دار_

فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

۸_حقيقت ہے كہ وہ ذات جو انسان كو پہلى دفعہ وجود دينے پر قادر ہے وہ اسے دوبارہ بھى خلق كرنے پر قادر ہے_

من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

۹_انسان كى پہلى زندگى اس كى دوبارہ زندگى پر بذات خود واضح ترين دليل ہے _فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

۱۰_عدم سے وجود ميں لانا بذات خود الله تعالى كى دوبارہ وجود دينے كى قدرت پر واضح دليل ہے_

فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

''فطر'' كے معنى پر توجہ دينے سے كہ عدم سے دائرہ وجود ميں لانے والا اس سے مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۱۱_معاد كى شناخت پيدا كرنے اور اس كے شبھات حل كرنے سے پہلے خالق كائنات كى شناخت پيدا كرنا ضرورى ہے_

فسيقولون من يعيدنا قل الذى فطركم أوّل مرّة

الله تعالى نے انسان كو معاد كے حوالے سے شبھات حل كرنے ميں اس كى اول خلقت كا مسئلہ بيان كيا_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ آغاز خلقت كى شناخت معاد كے شبھات حل كرنے كا موجب ہے_

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

انجام كوبيان كرتے ہوئے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى ديتاہے_نقص عليك

گزشتہ اقوام كى سرگزشت بيان كرنے كے سلسلہ ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو(عليك) كے ذريعہ مخاطب قرار دينے ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ پايا جا سكتاہے_

۳_ قرآن مجيد ميں ، نوحعليه‌السلام ، ہودعليه‌السلام ، صالحعليه‌السلام ، لوطعليه‌السلام اور شعيبعليه‌السلام كى امتوں كى داستانيں بيان كى گئي ہے_

تلك القرى نقص عليك من انبائها

''من ا نباءھا'' ميں حرف ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ خداوند متعال نے گزشتہ اقوام كى داستانوں كا كچھ حصّہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كيلئے بيان كيا ہے اور يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ گزشتہ آيات كے قرينے سے ''تلك القري'' كے مشار اليہ كيلئے مورد نظر مصاديق ميں سے، نوحعليه‌السلام و غيرہ كى امتيں ہيں _

۴_ ائندہ نسلوں كو خبردار كرنے كيلئے انبياء كو جھٹلانے والوں كے بُرے انجام كو بيان كرنا، قرآن كى ہدايت، واضح كرنے كيلئے قرآن كا ايك طريقہ ہے_تلك القرى نقص عليك من ا نبائها

۵_ گزشتہ اقوام، ہدايت كرنے والے پيغمبروں كے وجود سے بہرہ مند تھيں _و لقد جاء تهم رسلهم بالبينت

۶_ گزشتہ اقوام كے انبياء، لوگوں كى ہدايت كيلئے واضح دلائل اور معجزات ركھتے تھے_و لقد جاء تهم رسلهم بالبينت

۷_ انبيائے الہى اپنى امتوں كى طرف سے معارف دين كى تكذيب كا مشاہدہ كرنے پر ان كى ہدايت كيلئے معجزات ظاہر كرتے تھے_و لقد جاء تهم رسلهم بالبينت فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا من قبل

مندرجہ بالا مفہوم اس پر مبتنى ہے كہ ''بما كذبوا'' ميں كلمہ ''ما'' موصول اسمى ہو، اور كلمہ ''قبل'' كا مضاف اليہ ''مجيء البينات '' ، ہو البتہ اس صورت ميں فعل ''كذبوا'' كے بعد ايك ضمير مقدر ہوگي_ بنابراين جملے كى صورت يوں بنے گي:فما كانوا ليؤمنوابالذى كذبوا به من قبل مجيء البينات

۸_ انبياء كے معجزات، معارف الہى كو جھٹلانے والے كفاركيلئے ان كے معارف پر ايمان لانے كے سلسلہ ميں غير مؤثر تھے_و لقد جاء تهم رسلهم بالبينت فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا من قبل

۹_ گزشتہ دور كى انبياء كو جھٹلانے والى كافراقوام، اہل ايمان اور معارف دين كى طرف راغب نہ تھيں _

فما كانوا ليؤمنوا بما كذبوا من قبل

''ما كانوا'' ميں كلمہ ''ما'' نفى كيلئے اور

۱۶۱

''ليؤمنوا'' ميں حرف ''لام'' لام جحد اور نفى كى تقويت كيلئے ہے_ لہذا جملہ ''فما كانوا'' بہت زيادہ تاكيد كے ساتھ گزشتہ اقوام كے ايمان كى طرف راغب ہونے كى نفى كرتاہے اور انہيں دين پر اعتقاد ركھنے والى اقوام نہيں جانتا_

۱۰_ خداوند متعال، انبياء كو جھٹلانے والے كفار، كے قلوب كو حقائق دين اور معارف الہى كے ادراك سے محروم ركھتاہے_كذلك يطبع الله على قلوب الكفرين

۱۱_ دلوں پر معجزات اور واضح دلائل كا اثر نہ كرنا، ان پر مہر لگنے كى علامت ہے_

فما كانوا ليؤمنو ...كذلك يطبع الله على قلوب الكفرين

ائندہ كى نسليں :ائندہ كى نسلوں كو انتباہ ۴

اقوام:گزشتہ اقوام كے انبياء ۵، ۶;گزشتہ كافر اقوام كا عقيدہ ۹

انبياء:انبياء كا معجزہ ۶، ۷، ۸;انبياء كو جھٹلانے والوں كا انجام ۲;انبياء كو جھٹلانے والوں كا عقيدہ ۹;انبياء كو جھٹلانے والوں كے دلوں پر مہر ۱۰;انبياء كى تعليمات كى تكذيب ۷;انبياء كى راہنمائی ۵، ۶، ۷; انبياء كى واضح ہدايت ۷

ايمان:ايمان كے عوامل ۸;ايمان كے موانع ۹

تاريخ:تاريخ سے عبرت حاصل كرنا ۲

دين:تعليمات دين كو قبول كرنا ۹;فہم دين سے محروميت ۱۰

شناخت:شناخت كے موانع ۱۰

قرآن:قرآن كے قصے ۳

قلب:قلب پر مہر لگنے كے اثرات ۱۰;قلب پر مہر لگنے كى علامات ،۱۱

قوم ثمود:قوم ثمود كا قصّہ ۳

قوم عاد:قوم عاد كا قصّہ ۳

قوم لوط:

۱۶۲

قوم لوط كا قصّہ ۳

قوم نوح:قوم نوح كا قصّہ ۳

كافر:كافروں كا انجام ۲;كافروں كے قلب پر مہر ۱۰

گزشتہ لوگ:گزشتہ لوگوں كا قصّہ ۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو تسلى ۲

معجزہ:دين كو جھٹلانے والوں پر معجزے كا غير مؤثر ہونا ۸; كافروں پر معجزے كا غير مؤثر ہونا ۸; معجزہ كا مؤثر نہ ہونا ۱۱

ہدايت:روش ہدايت ۴

آیت ۱۰۲

( وَمَا وَجَدْنَا لأَكْثَرِهِم مِّنْ عَهْدٍ وَإِن وَجَدْنَا أَكْثَرَهُمْ لَفَاسِقِينَ )

ہم نے ان كى اكثريت ميں عہد و پيمان كى پاسدارى نہيں پائی اور ان كى اكثريت كو فاسق اور حدود اطاعت سے خارج ہى پايا(۱۰۲)

۱_ اكثر گذشتہ اقوام كافر تھيں اور خدا اور اس كے پيغمبروں سے كئے گئے وعدوں پر قائم نہ تھيں _

و ما وجدنا لا كثر هم من عهد

۲_ بعض گذشتہ اقوام ،انبياء كے معجزات ديكھ كر ايمان لائیں اور اپنے عہد (معجزہ ظاہر ہونے كى صورت ميں انبياء كى تصديق) كو پورا كيا_و ما وجدنا لا كثر هم من عهد

۳_ گذشتہ امتوں نے اپنے پيغمبروں كے ساتھ يہ عہد كيا

تھا كہ معجزہ ديكھنے كى صورت ميں ان كى تصديق كرتے ہوئے حقائق اور معارف الہى پر ايمان لائیں گي_

و ما وجدنا لا كثر هم من عهد

گزشتہ آيت ميں كلمہ ''قبل'' كے مضاف اليہ كے بارے ميں جو كچھ كہا گيا تھا، اس كى طرف توجہ ركھتے ہوئے يہ كہا جا سكتاہے كہ ''عہد'' سے مراد ايمان اور تصديق كا وعدہ ہے يعنى گزشتہ اقوام كے لوگ عہد كرتے تھے كہ معجزہ ديكھنے كى صورت ميں ايمان لائیں گے، ليكن ان ميں سے اكثر نے اپنا وعدہ وفا نہ كيا_

۱۶۳

۴_ اكثر گذشتہ امتيں ،فاسق اور اطاعت خدا كے داءرے سے خارج تھيں _و إن وجدنا ا كثرهم لفسقين

۵_ الہى عہد و پيمان كو وفا نہ كرنا، معصيت كا باعث ہے_و ما وجدنا لا كثرهم من عهد و إن وجدنا اكثرهم لفسقين

جملہ ''ما وجدنا'' اور جملہ ''ان وجدنا'' كے درميان، رتبى تقدم و تا خر كے اعتبار سے ارتباط كى كيفيت كے متعلق دو آراء سامنے ائی ہيں ايك يہ كہ الہى عہد كو پورا نہ كرنا فسق كا باعث بنتاہے، دوسرا يہ كہ پہلے سے موجود فسق، الہى عہد پر پورا نہ اترنے كا موجب ہے_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۶_ خدا كے ساتھ باندھے گئے عہد و پيمان پر گزشتہ اقوام كے قائم نہ رہنے كا اصلى سبب، ان كا فسق و فجور تھا_

و ما وجدنا لا كثرهم من عهد و إن وجدنا ا كثرهم لفسقين

مندرجہ بالا مفہوم اس احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''إن وجدنا ...'' گزشتہ اقوام كى طرف سے انبياء كے ساتھ ان كے عہد و پيمان كى خلاف ورزى كے سبب كو بيان كرتاہو_

۷_ كفّار، الہى عہد و پيمان سے لاپرواہى برتنے والے فاسق لوگ تھے_و ما وجدنا لا كثرهم من عهد و إن وجدنا ا كثرهم لفسقين

۸_عن العبد الصالح عليه‌السلام إنه كتب إذا جاء اليقين لم يجز الشك و كتب: إن الله عزوجل يقول: ''و ما وجدنا لا كثرهم من عهد و إن وجدنا ا كثرهم لفاسقين''، قال: نزلت فى الشاك _(۱)

امام موسى كاظمعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے (ايك سوال كے جواب ميں ) لكھا: جب يقين آجائیے تو پھر شك جائز نہيں اور لكھا: كہ خدائے عزوجل فرماتاہے كہ ''ہم نے تو ان ميں سے اكثر كو عہد پر نہيں پايا اور ان ميں سے اكثر كو بدكار پايا'' چنانچہ فرمايا كہ يہ آيت (شاك) شك كرنے والے كے بارے ميں نازل ہوئي ہے_ (۱) ظاہراً امامعليه‌السلام كى مراد يہ ہے كہ اگر كسى نے حق كو يقين كے ساتھ پہچان ليا اور پھر خواہشات نفس كى وجہ سے اس ميں شك كيا تو اس صورت ميں مندرجہ بالا آيت كا مصداق قرار پائے گا اور عہد شكن اور فاسق شمار كيا جائیے گا_

اقوام:گزشتہ اقوام كا عہد ۳;گزشتہ اقوام كى اقليت ۲; گزشتہ اقوام كى اكثريت ;گزشتہ اقوام كى بدكارى ۶;گزشتہ اقوام كى نافرمانى ۶;گزشتہ اقوام كى عہد شكنى ۶;گزشتہ اقوام كے بدكار لوگ ۴

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۳۹۹ ح ۱، نور الثقلين ج/۲ ص ۵۳ ح ۲۰۷_

۱۶۴

الله تعالى :اللہ تعالى كى نافرمانى ۴;اللہ تعالى كے ساتھ عہدشكنى ۱، ۵، ۶، ۷

انبياء:انبياء كے ساتھ عہد ۳;انبياء كے ساتھ عہد شكنى ۱

ايمان:انبياء پر ايمان ۲، ۳;ايمان كے عوامل ۲، ۳

دين:تعليمات دين كو قبول كرنا ۳

عہد:عہد كو پورا كرنا ۲عہد شكن: ۱، ۷

عہد شكني:عہد شكنى كے اثرات ۵;عہد شكنى كے عوامل ۶

فاسقين: ۷

فسق:فسق كے نتائج ۶;فسق كے اسباب ۵

كافر:كافروں كى عہد شكنى ۷;كافروں كى بدكارى ۷

گناہ:گناہ كے موارد ۵

معجزہ:معجزے كا كردار ۲، ۳

نافرماني:نافرمانى كے اثرات ۶

آیت ۱۰۳

( ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَى بِآيَاتِنَا إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَظَلَمُواْ بِهَا فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ )

پھر ان سب كے بعد ہم نے موسى كو اپنى نشانياں دے كر فرعوں اور اس كى قوم كى طرف بھيجا تو ان لوگوں نے بھى ظم كيا تو اب ديكھو كہ فساد كرنے والوں كا انجام كيا ہوتا ہے(۱۰۳)

۱_ خداوند متعال نے نوحعليه‌السلام ، ہودعليه‌السلام ، صالحعليه‌السلام ، لوطعليه‌السلام اور شعيبعليه‌السلام كے بعد موسيعليه‌السلام كو نبوت عطا كر كے مبعوث كيا_ثم بعثنا من بعد هم موسى

''من بعدھم'' كى ضمير سے مراد وہ انبياء ہيں كہ جن كى داستانيں گزشتہ آيات ميں بيان كى جا چكى ہے_

۲_ حضرت موسيعليه‌السلام اور ان سے پہلے كے انبياء (نوحعليه‌السلام وغيرہ) كى بعثت كے درميان ايك طولانى مدت كا فاصلہ تھا_

ثم بعثنا من بعدهم موسى

۱۶۵

كلمہ ''ثم'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ پہلے انبياء كى بعثت كى نسبت موسيعليه‌السلام كى بعثت ايك طويل مدت كے بعد متحقق ہوئي_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام اپنى رسالت كى حقانيت پر بہت زيادہ دلائل سے بہرہ مند تھے_

ثم بعثنا من بعدهم موسى بايا تناكلمہ ''آيات'' علامات اور نشانيوں كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، چنانچہ فعل ''بعثنا'' كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ موسى عليه‌السلام كى بعثت كى سچى نشانياں اس كلمہ (آيات) كے مصاديق ميں سے شمار ہوں گي _

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كے واضح دلائل اور معجزات ان كيلئے خدا كى جانب سے ايك عطيہ تھے_

ثم بعثنا من بعدهم موسى بأياتنا

كلمہ ''آياتنا'' ميں ضمير ''نا'' اس مطلب كو بيان كرتى ہے كہ نبوت كى نشانياں ، موسىعليه‌السلام كو خدا كى جانب سے عطا ہوئي تھيں يعني: آيات منّا_

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام اپنے زمانے كے فرعون اور اس كے درباريوں كى ہدايت اور راہنمائی كيلئے خدا كى طرف سے مبعوث ہونے والے پيغمبر تھے_إلى فرعون و ملايه

كلمہ ''فرعون'' گزشتہ دور ميں مصر كے بادشاہوں اور حاكموں كا لقب ہوا كرتا تھا_

۶_ فرعونى نظام كے اصلى اركان (فرعون اور اس كے كارندوں ) كى ہدايت اور راہنمائی ، حضرت موسىعليه‌السلام كى پہلى اور اہم ذمہ دارى تھي_إلى فرعون و ملإيه

۷_ غير الہى نظاموں كے اہم لوگوں تك رسالت الہى كا ابلاغ، مبلغين دين كى ايك ذمہ دارى ہے_إلى فرعون و ملإيه

۸_ فرعون اور اس كے دربار كے نماياں افراد نے حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف سے پيش كى گئي آيات (معجزات) كو جھٹلا ديا_بايا تنا إلى فرعون و ملإيه فظلموا بها

''بھا'' كى ضمير كلمہ ''آياتنا'' كى طرف پلٹتى ہے اور چونكہ كلمہ ''ظلم'' حرف ''باء'' كے ذريعے متعدى ہوا ہے (ظلموا بھا) لہذا تكذيب كے معنى كو متضمن ہے_

۹_ آيات الہى سے بے اعتنائی اور ان كى تكذيب، ظلم ہے_فظلموا بها

۱۶۶

۱۰_ فرعون اور اس كے درباركے سركردہ افراد، ايك برے انجام سے دوچار ہوئے_فانظر كيف كان عقبة المفسدين

۱۱_ فرعون اور اس كے درباركے سركردہ افراد، فسادى لوگ تھے_إلى فرعون و ملإيه ...فانظر كيف كان عقبة المفسدين

۱۲_ فساد كرنے والے لوگ ايك بُرے انجام ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _

فانظر كيف كان عقبة المفسدين

۱۳_ رسالت انبياء اور آيات الہى كو جھٹلانے والوں اور فساد كرنے والوں كے برے انجام كے گہرے مطالعہ كى ضرورت ہے_فظلمو بها فانظر كيف كان عقبة المفسدين

۱۴_ آيات الہى كو جھٹلانے والے اور رسالت انبياء كا انكار كرنے والے لوگ ،فسادى ہيں اور ايك برا انجام ان كے انتظار ميں ہے_فظلمو بها فانظر كيف كان عقبة المفسدين

فرعون اور اس كے دربار كے سركردہ افراد كيلئے ''مفسدين'' جيسے عنوان كا استعمال اس لحاظ سے ہوسكتاہے كہ انہوں نے آيات الہى كى تكذيب كى اور حضرت موسيعليه‌السلام كى رسالت كو قبول نہ كيا چنانچہ اس عنوان كا استعمال ان كى طرف سے كى جانےوالى آيات الہى اور رسالت كى تكذيب كے اصلى سبب كو بيان كرنے كيلئے بھى ہوسكتاہے، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنياد پر ليا گيا ہے_

۱۵_ فرعون اور اس كے درباريوں كا جرائم و فسادسے آلودہ ہونے كے نتيجے ميں رسالت موسىعليه‌السلام كو قبول كرنے سے انكار كرنا_فظلموا بها فانظر كيف كان عقبة المفسدين

فوق الذكر مفہوم اس بنياد پر حاصل ہوا ہے كہ جب فرعونيوں كيلئے عنوان ''مفسدين'' كا استعمال،تكذيب كے سبب كى طرف اشارہ ہو، يعني: چونكہ وہ لوگ مفسد تھے لہذا انہوں نے رسالت موسى كا انكار كيا اور آيات الہى كو جھٹلايا_

۱۶_ فساد كرنے والوں كيلئے آيات الہى كى تكذيب اور رسالت انبياء كے انكار كا راستہ ہميشہ ہموار رہتاہے_

فظلموا بها فانظر كيف كان عقبة المفسدين

۱۷_ مختلف امور كا انجام ہى ان كى قدر و قيمت كو معين كرتاہے _فانظر كيف كان عقبة المفسدين

آيات خدا:آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱۳، ۱۴; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا فساد ۱۴;آيات خدا كو جھٹلانے والے ۱۶;آيات خدا كى تكذيب ۸، ۹

۱۶۷

امور:امور كا انجام ۱۷

انبياء:انبياء كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱۳، ۱۴;انبياء كو جھٹلانے والوں كا فساد ۱۴;انبياء كو جھٹلانے والے ۱۶

انجام:برا انجام ۱۳، ۱۴

جانچ پڑتال:جانچ پڑتال كا معيار ۱۷

حاكم:گمراہ حاكموں كى ہدايت ۷

دين:مبلغين دين كى مسؤوليت ۷

شعيبعليه‌السلام :شعيبعليه‌السلام كى نبوت ۱

صالحعليه‌السلام :صالحعليه‌السلام كى نبوت ۱

فرعون:فرعون اور آيات خدا ۸;فرعون اور موسىعليه‌السلام ۸; فرعون اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۸;فرعون كا انجام ۱۰; فرعون كا فساد ،۱۱;فرعون كا قصّہ ۵، ۸، ۱۰، ۱۱; فرعون كى آلودگى ۱۵;فرعون كى سرپيچى ۱۵; فرعون كى ہدايت ۵، ۶

فرعوني:فرعونى اور موسى ۸; فرعونيوں كا انجام ۱۰; فرعونيوں كى ہدايت ۵، ۶

فساد:فساد كے آثار ۱۵

فساد پھيلانا:فساد پھيلانے كے اثرات ۱۶

قدر و قيمت:قدر و قيمت كا معيار ۱۷

لوطعليه‌السلام :لوطعليه‌السلام كى نبوت

مفسدين: ۱۱، ۱۴مفسدين كا انجام ۱۲; مفسدين كا باطن ۱۶; مفسدين كو انتباہ ۱۲

موسيعليه‌السلام :رسالت موسىعليه‌السلام كے اہداف ۵، ۶;موسىعليه‌السلام اور آل فرعون ۵، ۶;موسىعليه‌السلام اور فرعون ۵، ۶;موسيعليه‌السلام سے سرپيچى ۱۵; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۸; موسى كا معجزہ ۴;موسىعليه‌السلام كو جھٹلانے كے عوامل ۱۵;موسىعليه‌السلام كى اہم ذمہ داري۶; موسىعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۳;موسىعليه‌السلام كى راہنمائی ۵، ۶;موسىعليه‌السلام كى نبوت ۵;موسىعليه‌السلام كى نبوت كا زمانہ ،۱;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى تكذيب ۸

۱۶۸

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام سے موسىعليه‌السلام تك كا زمانہ ۲;نوحعليه‌السلام كى نبوت ،۱

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام كى نبوت ۱

آیت ۱۰۴

( وَقَالَ مُوسَى يَا فِرْعَوْنُ إِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ )

اور موسى نے فرعون سے كہا كہ ميں رب العالمين كى طرف سے فرستادہ پيغمبر ہوں (۱۰۴)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے نبوت پر مبعوث ہونے كے بعد فرعون كے سامنے گفتگو كرتے ہوئے اپنى الہى رسالت كا اعلان كيا_و قال موسى يا فرعون إنى رسول من رب العلمين

جملہ ''و قال ...'' كے شروع ميں موجود كلمہ ''واو'' اس مطلب كو ظاہر كرتاہے كہ رسالت كے اعلان سے پہلے حضرت موسىعليه‌السلام اور فرعون كے درميان كچھ گفتگو ہوئي كہ جسے موضوع بحث كے ساتھ مربوط نہ ہونے كى وجہ سے ذكر نہيں كيا گيا_

۲_ انبياء كى رسالت، كائنات پر خدا كى ربوبيت اور اس كى تدبير كے سلسلے ہى كى ايك كڑى ہے_

إنى رسول من رب العلمين

حضرت موسىعليه‌السلام كا خداوند متعال كى اپنى رسالت كے منشاء كے عنوان سے وصف ''رب العلمين'' كے ساتھ توصيف كرنا، اس نكتے كى طرف اشارہ كرتاہے كہ ان كى رسالت جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كے ساتھ ہى مربوط ہے يعنى رسالت انبياء ،تدبير عالم كے ساتھ وابستہ ہے_

۳_ نظام ہستي، متعدد عوالم سے تشكيل پاياہے_رب العلمين

۴_ خداوند متعال، پورى كائنات كا مالك اور مدبّر ہے_رب العلمين

آفرينش:تدبير آفرينش ۲;عوالم آفرينش ۳، ۴ ; مالك آفرينش ۴

الله تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ،۲،۴

۱۶۹

انبياء:رسالت انبياء ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور فرعون ،۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ۱;موسىعليه‌السلام كى نبوت ،۱

آیت ۱۰۵

( حَقِيقٌ عَلَى أَن لاَّ أَقُولَ عَلَى اللّهِ إِلاَّ الْحَقَّ قَدْ جِئْتُكُم بِبَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَأَرْسِلْ مَعِيَ بَنِي إِسْرَائِيلَ )

ميرے لئے لازم ہے كہ ميں خدا كے بارے ميں حق كے علاوہ كچھ نہ كہوں ں ميں تيرے پاس تيرے رب كى طرف سے معجزہ لے كر آيا ہوں لہذا بنى اسرائیل كو ميرے ساتھ بھيج دے(۱۰۵)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے فرعون كے سامنے اپنے آپ كو خدا پر ہر طرح كا افتراء باندھنے سے مبّرا قرار ديا_

حقيق على ا ن لا ا قول على الله إلا الحق

۲_ انبيائے الہي، خدا كے بارے ميں راست گوئي كے مشتاق تھے_حقيق على ا ن لا ا قول على الله إلا الحق

اعلان رسالت كے بعد اس حقيقت كو بيان كرنا كہ موسىعليه‌السلام حق كے علاوہ خدا كى طرف كسى بات كى نسبت نہيں ديتے، اس مطلب كى وضاحت كرتاہے كہ خدا كے بارے ميں حق گوئي، رسالت كا تقاضا ہے، لہذا تمام انبيائے الہى اس خصوصيت كے حامل تھے، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ كلمہ ''حقيق'' سزاوار كے معنى ميں ہے اور چونكہ ''علي'' كے ذريعے متعدى ہوا ہے لہذا ''حريص'' كے معنى كو متضمن ہے، يعني: إنى حريص على كذا حقيقاً بہ_

۳_ خدا كے بارے ميں انبيائے الہى كى باتيں اور جو كچھ اس كى طرف نسبت ديتے ہيں ، سراسر حق و حقيقت ہے_

حقيق على ا ن لا ا قول على الله إلا الحق

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام اور دوسرے تمام انبيائے الہى ، رسالت الہى كو ابلاغ كرنے كے سلسلہ ميں عصمت سے بہرہ مند ہوتے ہيں _حقيق على ا ن لا ا قول على الله إلا الحق

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام اپنى الہى رسالت كے اثبات كيلئے ايك واضح دليل سے بہرہ مند تھے_قد جئتكم ببينة من ربكم

كلمہ ''ببينة'' ميں حرف ''باء'' مصاحبت كے معنى ميں ہے بنابراين جملہ ''قد جئتكم ببينة'' يعنى ميں ايك واضح دليل كے ساتھ تمھارے پاس آيا ہوں _

۱۷۰

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كے دلائل اور معجزات، خدا كے مقام ربوبى كے ساتھ مربوط اور فرعونيوں كے مقابلے ميں ايك نعمت الہى تھے_قد جئتكم ببينة من ربكم

۷_ فرعون اور اس كے درباري، موسىعليه‌السلام كے دعوى كى حقانيت پر ان كى طرف سے كوئي معجزہ پيش كئے جانے كى توقع ركھتے تھے_قد جئتكم ببينة من ربكم

فوق الذكر مفہوم اس بنياد پر ليا گيا ہے كہ جملہ ''قد جئتكم'' ميں كلمہ ''قد'' توقع كيلئے ہو_

۸_ فرعون كے ساتھ گفتگو كے دوران، پورى كائنات نيز فرعون اور اس كے درباريوں پر خدا كى ربوبيت كے بارے ميں حضرت موسيعليه‌السلام كى تاكيد_إنى رسول من رب العلمين ...قد جئتكم ببينة من ربكم

۹_ حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كى نجات كے سلسلہ ميں فرعون سے كہا كہ وہ انہيں آپ كے ساتھ ہجرت كرنے سے نہ روكے_فا رسل معى بنى اسرائيل

۱۰_ بنى اسرائیل كو فاسد فرعونى نظام سے نجات دلانا، حضرت موسىعليه‌السلام كے الہى فرائض ميں سے تھا_

فا رسل معى بنى اسرائيل

۱۱_ حضرت موسىعليه‌السلام رسالت كے علاوہ خدا كى طرف سے بنى اسرائیل كى قيادت پر بھى مامور تھے_

إنى رسول من رب العلمين ...فا رسل معى بنى اسرائيل

۱۲_ حضرت موسى كے زمانے كے بنى اسرائی ل، ايك فاسد فرعونى نظام كے زير تسلط تھے_فا رسل معى بنى اسرائيل

۱۳_ غير توحيدى اور فاسد نظاموں كے چنگل سے لوگوں كو نجات دلانے كا عمل، الہى اقدار ميں شمار ہوتاہے_

فارسل معى بنى اسرائيل

ابلاغ رسالت:ابلاغ رسالت ميں عصمت ۴

اقدار: ۱۳

الله تعالى :اللہ تعالى پر افتراء باندھنا،۱ ; اللہ تعالى كا منزّا ہونا،۱ ; اللہ تعالى كى ربوبيت ۶، ۸;اللہ تعالى كے عطايا ۶

انبياء:

۱۷۱

انبياء كى باتوں كى سچائی ۳;انبياء كى حق گوئي ۲; انبياء كى صداقت ۲;انبياء كى عصمت ۴;انبياء كے فضائل ۲

انسان:انسانوں كى نجات كى قدر و منزلت ۱۳

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى نجات، ۹، ۱۰ ;بنى اسرائیل كى ہجرت ۹;بنى اسرائیل كے قائد، ۱۱;موسى كے زمانے كے بنى اسرائیل ۱۲

حكومت:فاسد حكومت سے نجات ۱۳

فرعون:فرعون اور موسى ۲ ۷;فرعون كى توقعات ۷;فرعون

كى حكومت كا فساد ۱۰، ۱۲

فرعوني:فرعونيوں اور موسىعليه‌السلام ۷; فرعونيوں كى توقعات ۷

مفسدين:مفسدين سے نجات ۱۳

موسىعليه‌السلام :رسالت موسىعليه‌السلام ۱۱;فرعون سے موسىعليه‌السلام كے تقاضے ۹; موسىعليه‌السلام اور آل فرعون ۶;موسىعليه‌السلام اور فرعون ۱، ۸، ۹; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۹، ۱۰; موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۶، ۷; موسىعليه‌السلام كا منزّا ہونا ،۱; موسىعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۵; موسىعليه‌السلام كى عصمت ۴;موسىعليه‌السلام كى قيادت ۱۱;موسىعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱۰; موسىعليه‌السلام كى مسؤوليت كا داءرہ ۱۱; نبوت موسىعليه‌السلام كے دلائل ۵

آیت ۱۰۶

( قَالَ إِن كُنتَ جِئْتَ بِآيَةٍ فَأْتِ بِهَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ )

اس نے كہا كہ اگر تم معجزہ لائے ہو اور اپنى بات ميں سچّے ہو تو وہ معجزہ پيش كرو(۱۰۶)

۱_ فرعون كو رسالت كے دعوى ميں موسىعليه‌السلام كى صداقت اور خدا كى طرف سے ان كے پاس كسى معجزہ اور آيت كے وجود كے بارے ميں يقين نہ تھا_قال إن كنت جئت باية فا ت بها إن كنت من الصدقين

كلمہ ''الصدقين'' كا متعلق اصل رسالت اور ''بينة'' كا موجود ہونا ہے يعني: إن كنت من

۱۷۲

الصادقين فى دعوى الرسالة و دعوى البينة _

۲_ فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام سے كہا كہ اگر معجزہ پيش كرنے پر قادر ہو تو پيش كرو_

قال إن كنت جئت باية فا ت بها

واضح ہے كہ شرطيہ جملات ميں شرط اور جزاء كو مفہوم كے اعتبار سے ايك جيسا نہيں ہونا چاہيے لہذا نہيں كہا جا سكتاكہ: اگر لائے ہو تو لاؤ: بنابراين جملہ ''إن كنت جئت بايہ'' (اگر معجزہ لائے ہو) كا معنى يوں صحيح ہوگا كہ كہا جائیے: اگر معجزہ پيش كرنے پر قادر ہو_

۳_ معجزہ، رسالت كے دعوى ميں انبياء كى صداقت كى دليل ہے_إن كنت جئت باية فا ت بها إن كنت منالصدقين

انبياء:انبياء كا معجزہ ۳;انبياء كى حقانيت كے دلائل ۳

فرعون:فرعون اور موسىعليه‌السلام ۲;فرعون كا عقيدہ ،۱;فرعون كے تقاضے۲

معجزہ:معجزہ كے آثار ۳

موسىعليه‌السلام :موسيعليه‌السلام اور فرعون ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۲;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱، ۲;موسىعليه‌السلام كى صداقت ،۱

آیت ۱۰۷

( فَأَلْقَى عَصَاهُ فَإِذَا هِيَ ثُعْبَانٌ مُّبِينٌ )

موسى نے اپنا عصا پھينك ديا اور وہ اچھا خاصا سانپ بن گيا (۱۰۷)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے فرعون كى طرف سے (معجزے كا مطالبہ كرنے پر جواب ميں ) اپنا عصا زمين پر ڈال ديا_

فا لقى عصاه

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كا عصافرعون كے سامنے ايك بہت بڑا ادہا بن گيا_فالقى عصاه فَإذا هى ثعبان مبين

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے عصا كا ايك بڑے ادہا ميں

۱۷۳

تبديل ہوجانا، فرعونيوں كى توقع كے خلاف تھا_فا لقى عصاه فَإذاهى ثعبان مبين

جملہ ''فَإذاهي ...'' ميں كلمہ ''إذا'' مفاجات كيلئے ہے اور دو معنوں كو بيان كرتاہے، ايك يہ كہ قبل اور بعد والے جملے كے مفہوم ميں اقتران زمانى پايا جاتاہے، دوسرا يہ كہ اس كے بعد والے جملہ كا مفہوم ايك غير متوقع حالت ميں انجام پايا ہے_

۴_ عصائے موسى كے زمين پر ڈالے جانے اور اس كے ايك ادہا ميں تبديل ہونے كے درميان وقت كا فاصلہ نہ تھا_

فا لقى عصاه فإذاهى ثعبان مبين

۵_ عصائے موسى سے تبديل ہونے والا ادہا، ايك حقيقى ادہا تھا_فَإذاهى ثعبان مبين

كلمہ ''ثعبان'' كا كلمہ ''مبين'' (واضح اور آشكار) كے ذريعے وصف بيان كرنے ميں اس نكتہ كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ وہ ادہا ،وہمى اور خيالى نہ تھا بلكہ حقيقى تھا اور اس كى حركات و سكنات كچھ اس طرح كى تھيں كہ اس كے ادہا ہونے ميں كسى شخص كيلئے شك باقى نہ رہا_

۶_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : إن الله تبارك و تعالى لما بعث موسي عليه‌السلام كان الا غلب على ا هل عصره السحر فا تهم من عند الله عزوجل بما لم يكن عند القوم و فى وسعهم مثله و بما ا بطل سحرهم و ا ثبت به الحجة عليهم (۱)

حضرت امام رضاعليه‌السلام سے مروى ہے كہ: جب خدائے تبارك و تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كو مبعوث كيا اس وقت كے لوگوں ميں سحر و جادو كا بہت رواج تھا موسىعليه‌السلام نے خدا كى طرف سے ايسا معجزہ پيش كيا كہ جو لوگوں كے پاس نہ تھا اور وہ اس كو انجام دينے پر قادر نہ تھے يوں اس معجزہ كے ذريعے ان كے سحر كو باطل كيا اور ان پر حجت كو تمام كيا_

عصا:عصا كا ادہا ميں تبديل ہوجانا ۲، ۳، ۴، ۵

فرعون:فرعون كے تقاضے ،۱

فرعوني:فرعونى اور عصائے موسىعليه‌السلام ۳

معجزہ:معجزہ كى درخواست ،۱

موسىعليه‌السلام :عصائے موسىعليه‌السلام ۱، ۲، ۴، ۵;موسىعليه‌السلام اور فرعون ۲، ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴ ;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱، ۲، ۳، ۵;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى خصوصيت ۴

۱)عيون اخبار الرضا ج/۲ ص ۸۰ ح ۱۲ ب ۳۲، نور الثقلين ج/۲ ص ۵۵ ح ۲۱۲ ۳_

۱۷۴

آیت ۱۰۸

( وَنَزَعَ يَدَهُ فَإِذَا هِيَ بَيْضَاء لِلنَّاظِرِينَ )

اورپھر اپنے ہاتھ كو نكالا تو وہ ديكھنے والوں كے لئے انتہائی روشن اور چمكدار تھا(۱۰۸)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے فرعون كے مطالبے (معجزہ لانے) كے سلسلہ ميں اپنى رسالت كى دوسرى نشانى ظاہر كي_

إن كنت جئت باية فات بها ...نزع يده فإذا هى بيضاء للنظرين

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ہاتھ كا باہر نكالنے پر روشن اور چمكدار ہوجانا انعليه‌السلام كى رسالت كى حقانيت كيلئے دوسرا معجزہ تھا_و نزع يده فإذاهى بيضاء للنظرين

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ہاتھ كا سفيد ہوجانا ،تمام ناظرين كيلئے قابل رؤيت مگر غير متوقع اور غير عادى منظر تھا_

فإذا هى بيضاء للنظرين

غير عادى امور: ۳

فرعون:فرعون كے تقاضے،۱

معجزہ:معجزہ كا تقاضا، ۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور فرعون ۱;موسىعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۳;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱، ۲; موسى كا يد بيضا ۲، ۳;موسىعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۲; موسى كے معجزے كى خصوصيت ۳

۱۷۵

آیت ۱۰۹

( قَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ إِنَّ هَـذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ )

فرعوں كى قوم كے رؤسا نے كہا كہ يہ تو سمجھدار جادوگر ہے(۱۰۹)

۱_ فرعون كى قوم كے سرداروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزات ديكھنے كے بعد ان كا مقابلہ كرنے كيلئے آپس ميں صلاح و مشورہ كيا_قال الملا من قوم فرعون

گزشتہ آيات ميں فرعون كے ساتھ حضرت موسىعليه‌السلام كى گفتگو كا تذكرہ تھا جبكہ اس آيت كريمہ ميں فرعون كے درباريوں كا ردّ عمل بيان ہوا ہے_ سياق كى اس تبديلى اور بعد والى آيت كے جملے ''فماذا تا مرون'' (تم لوگ كيا صلاح ديتے ہو) كو مد نظر ركھنے سے، يہ مطلب حاصل ہوتاہے كہ انہوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كے مقابلے كيلئے باہم صلاح و مشورہ كيا_

۲_ فرعون كے درباركے سركردہ افراد نے حضرت موسىعليه‌السلام كے ساحر اور ان كے معجزات كے سحر ہونے كے مبنا پر اپنے مشاورتى اجلاس كا آغاز كيا_قال الملاُمن قوم فرعون ان هذا لسحر عليم

ممكن ہے كہ جملہ ''إن ھذا ...'' درباريوں كي آپس ميں بحث و گفتگو كے نتائج ميں سے ہو، يعنى سب سے پہلے يہ مسئلہ زير بحث لايا گيا كہ حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كس قسم كے ہيں ، چنانچہ اس مطلب كو بيان كرنے كيلئے بھى ہوسكتاہے كہ انہوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كو ايك جادوگر فرض كرتے ہوئے ان كے ساتھ مقابلہ كے طريقہ كار كے بارے ميں بحث كي، مندرجہ بالا مفہوم اسى دوسرے احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۳_ فرعون كى قوم كے سردار مشاورتى اجلاس ميں تبادلہ خيالات كے بعد ،اس نتيجہ تك پہنچے كہ بلا شك موسىعليه‌السلام ايك ماہر جادوگر اور ان كے معجزات جادو ہيں _قال الملا من قوم فرعون إن هذا لسحر عليم

فوق الذكر مفہوم جملہ ''إن ھذا ...'' كے بارے ميں گزشتہ مطلب كى توضيح كے ذيل ميں بيان كيے گئے پہلے احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات، فرعون كى قوم كے

۱۷۶

سرداروں كى نظر ميں باعظمت، غير عادى اور حيرت انگيز امور تھے_إن هذا لَسَاحرٌ عليم

حضرت موسىعليه‌السلام كا كلمہ ''عليم'' (بہت دانا) كے ذريعے وصف بيان كيا جانا اور جملہ ''إنَّ ھذا ...'' كو بہت زيادہ تاكيد كے ساتھ لانا (يعنى جملہ اسميہ كا استعمال دو حروف تاكيد ''إنَّ'' اور ''لام''كے ساتھ اس مطلب كو روشن كرتاہے كہ سب لوگ حضرت موسىعليه‌السلام كے كام كى عظمت كو سمجھتے ہوئے اس كے معترف تھے_

۵_ فرعون كى قوم كے سردار، فرعونى نظام كو برقرار ركھنے كى كوشش ميں تھے_قال الملا ئ ...إن هذا لسحر عليم

غير عادى امور: ۴

فرعون:فرعون كے كارندوں كا باہمى صلاح و مشورہ ۳

فرعوني:فرعونى اور حكومت كى حفاظت،۵; فرعونى اور موسى كا معجزہ،۲; فرعونيوں كى شورا،۱،۲; فرعونيوں كى كوشش،۵

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار، ۱، ۲، ۴، ۵

معجزہ:معجزہ اور جادو ۲، ۳

موسى ۴:موسىعليه‌السلام پر جادوگرى كى تہمت ۲، ۳ ;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۱;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى عظمت ۴

آیت ۱۱۰

( يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُمْ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ )

جو تم لوگوں كو تمھارى سرزمين سے نكالنا چاہتا ہے اب تم لوگوں كا كيا خيال ہے(۱۱۰)

۱_ (بنى اسرائیل كى رہائی ) كيلئے حضرت موسىعليه‌السلام كى تجويز كے بارے ميں فرعونيوں كا تجزيہ ، يہ تھا كہ موسىعليه‌السلام فرعونى نظام كو نابود كرنے لئے بنى اسرائیل كو طاقتور بناناچاہتے ہيں _فا رسل معى بنى إسرائيل ...يريد ا ن يخرجكم من ا رضكم

۲_ فرعون اور اس كے دربارى ان كے حكومتى نظام كو ختم

۱۷۷

كرنے كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى قوت سے آگاہ تھے_يريد ا ن يخرجكم من ا رضكم

مصر كى حكومت كے سربراہوں كا حضرت موسىعليه‌السلام (كہ جو ان كى حكومت كا تختہ الٹنے كے درپے تھے) كا مقابلہ كرنے كے طريقہ كار كے بارے ميں تحقيق كرنے كيلئے مشاورتى اجلاس تشكيل دينا، اس مطلب كو ظاہر كرتاہے كہ وہ لوگ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوت سے آگاہ اور سخت خوفزدہ تھے_

۳_ فرعون اور اس كے درباري، حضرت موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كے قوت پكڑنے اور اپنى حكومت اور سرزمين كے ہاتھ سے جانے سے بہت خوفزدہ تھے_يريد ا ن يخرجكم من ا رضكم

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كى تكذيب اور ان كے خلاف محاذ قائم كرنے كا ايك سبب، حكومت اور وطن سے فرعونيوں كا شديد لگاؤ تھا_يريد ا ن يخرجكم من ا رضكم

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كو جادوگر قرار دينے اور ان كے مقاصد (فرعونى حكومت كا خاتمہ) كا تجزيہ كرنے كے بعد ان كے ساتھ مقابلے كے طريقہ كار كا انتخاب، فرعون كے درباريوں كے مشاورتى اجلاس ميں زير بحث لائے جانے والے مسائل ميں سے تھا_فماذا تامرون

۶_ فرعون، امور مملكت كا نظام چلانے كے بارے ميں دوسروں كے ساتھ صلاح و مشورہ سے گريز نہيں كرتا تھا_

يريد ا ن يخرجكم من ا رضكم فماذا تا مرون

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى قوت ۳;بنى اسرائیل كى نجات ۱

حكومت:حكومت كے ساتھ لگاؤ كے آثار ۴فرعون:فرعون اور موسىعليه‌السلام ۲;فرعون كا سياسى نظام ۶;فرعون كى حكومت ميں مشورت ۶;فرعون كے كارندوں كى شورى ۵

فرعوني:آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۲;آل فرعون كا تجزيہ ۵; آل فرعون كا خوف ۳;آل فرعون كا لگاؤ ۴; آل فرعون كى تہمتيں ۵; آل فرعون كے مبارزے كا طريقہ كار ۵;موسىعليه‌السلام پر جادوگرى كى تہمت ۵;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۳، ۵; موسىعليه‌السلام كى تكذيب كے اسباب ۴; موسىعليه‌السلام كى قوت ۲، ۳;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۵; موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ كے اسباب ۴

وطن پرستي:وطن پرستى كے اثرات ۴

۱۷۸

آیت ۱۱۱

( قَالُواْ أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْسِلْ فِي الْمَدَآئِنِ حَاشِرِينَ )

لوگوں نے كہا كہ ان كو اور ان كے بھائی كو روك ليجئے اور مختلف شہروں ميں جمع كرنے والوں كو بھيجئے(۱۱۱)

۱_ فرعونى حكومت كے سربراہوں كے مشاورتى اجلاس ميں پيش كى جانے والى تجاويز ميں سے ايك يہ تھى كہ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے بھائی ہارونعليه‌السلام كو سزا دى جائیے_قالو ا رجه و ا خاه

حضرت موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام كو سزا دينے ميں تاخير كى تجويز اس مطلب كو ظاہر كرتى ہے كہ فرعون يا اس كے بعض درباريوں نے موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام كو سزا دينے كى تجويز پيش كى تھي_

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے بھائی ہارونعليه‌السلام كى سزا ميں تاخير فرعون كے درباريوں كے مشاورتى اجلاس ميں طے پائی تھي_قالو ا رجه و ا خاه

''ا رجہ'' كى ضمير ''ہ'' بصورت ساكن قرات كى گئي ہے اور فعل ''ا رج'' كا مفعول ہے ''ا رج'' فعل امر ہے اور مصدر ''ارجاء'' (تاخير ميں ڈالنا) سے ليا گيا ہے كلمہ ''ارجاء'' كے مشتقات

كبھى تو ہمزہ كے ساتھ استعمال ہوتے اور كبھى ان كا ہمزہ''الف'' ميں تبديل ہو جاتاہے، چنانچہ كہا جاتاہے: ''اَرْجا يُرجي ُ اور اَرْجى يُرْجي''_ يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت كريمہ ميں تاخير سے مرادسزا ميں تاخير ہے_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے بھائی حضرت ہارونعليه‌السلام ، تبليغ رسالت اور فرعونيوں كى ہدايت اور راہنمائی كے سلسلہ ميں اپنے بھائی كے قدم بہ قدم ہمراہ تھے_ا رجه و ا خاه

۴_ فرعونيوں كے اجلاس ميں پاس كى گئي آراء ميں سے ايك رائے يہ بھى تھى كہ حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزے كو ماہر جادوگروں كى مدد سے ناكام بنايا جائیے_و ا رسل فى المدائن حشرين

۵_ فرعون كے دربار كے سركردہ افرادنے فرعون سے كہا

۱۷۹

كہ موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام كى سزا ميں تاخير كرتے ہوئے ، اطراف و اكناف سے ماہر جادوگروں كو طلب كرے_

و ا رسل فى المدائن حشرين

كلمہ ''حشرين'' سے مراد ''اكٹھا كرنے والے'' اور ''روانہ كرنے والے'' ہيں ، اور قبل اور بعد كى آيت كى روشنى ميں اس كا مفعول ''ساحرين'' ہے اور خود كلمہ ''حشرين'' فعل ''ا رسل'' كيلئے مفعول ہے_ بنابراين جملہ ''ا رسل ...'' كا معنى يہ ہوگا كہ ''جادوگروں كو اكٹھا كرنے اور روانہ كرنے كيلئے اپنے اہلكاروں كو آمادہ كرو_

۶_ ماہر جادوگروں كو اكٹھا اور حاضر كرنے كيلئے دربارى كارندوں كى تجويز يہ تھى كہ فرعون كے زير اثر شہروں كى طرف ،حكومتى اہلكاروں كو روانہ كيا جائیے_و ا رسل فى المدائن حشرين

كلمہ ''المدائن'' كا ''ال'' عہد ذہنى ہے كہ اس ميں فرعون كے زير اثر شہروں كى طرف اشارہ پايا جاتاہے اس لئے كہ فرعون اور اس كے درباريوں كے درميان معہود ، ان كے اپنے ہى ملك كے شہر ہيں _

جادوگر:جادوگروں سے مدد حاصل كرنا ۴،۵;جادوگروں كو حاضر كرنا ۵، ۶

فرعون:فرعون كے كارندے ۶;فرعون كے كارندوں كى خواہشات ۵;فرعون كے كارندوں كى شورى ۱، ۲، ۴

فرعوني:فرعونيوں كا عزم ۶

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار، ۱، ۲، ۴;

موسى (ع)موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵;موسىعليه‌السلام كا مقابلہ ۶; موسىعليه‌السلام كى رسالت كا شريك ۳; موسىعليه‌السلام كى سزا، ۱ ; موسىعليه‌السلام كى سزا ميں تاخير ۲، ۵; موسىعليه‌السلام كے بھائی ۳; موسىعليه‌السلام كے معجزے كا مقابلہ ۴

ہارونعليه‌السلام :ہارونعليه‌السلام كا كردار ۳;ہارونعليه‌السلام كى تبليغ ۳; ہارونعليه‌السلام كى راہنمائی ۳; ہارونعليه‌السلام كى سزا، ۱; ہارونعليه‌السلام كى سزا ميں تاخير ۵، ۲

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736