تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194588 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

آیت ۱۱۲

( يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ )

جو تمام ماہر جادوگروں كو بلا كر لے ائیں (۱۱۲)

۱_ فرعون، مصر كے علاقے ميں ايك با اثر سلطنت اور اقتدار كا مالك تھا_يا توك بكل ساحر عليم

فعل ''يا توك'' فعل امر كے جواب ميں آيا ہے اور ايك مقدر حرف شرط كے ذريعے مجزوم ہوا ہے، كلام كى صورت يوں بنتى ہے: إن ترسل الحاشرين يا توك بكل ساحر عليم_ كلام كى اس طرح كى تركيب كا انتخاب اس نكتہ پر مشتمل ہے كہ حكومتى اہلكاروں كو روانہ كرنے كا لازمہ، جادوگروں كو حاضر كرنا ہے اور يہ مطلب اس نكتہ كى طرف متوجہ كرتاہے كہ فرعون اور اس كے اہلكار ،مصر كے علاقے ميں كافى با اثر تھے_

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے وقت مصر كے علاقے ميں جادو كا رواج تھا_يا توك بكل سحر عليم

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كيلئے تمام ماہر جادوگروں كو طلب كرنے كے بارے ميں فرعون

كے درباريوں كى فرعون سے درخواست_يا توك بكل ساحر عليم

۴_ فرعون كے درباري، حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كى عظمت اور حيرت انگيزى سے سخت مرعوب تھے_

يا توك بكل ساحر عليم

حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كيلئے مصر كے تمام ماہر جادوگروں كو طلب كرنا، مندرجہ بالا مفہوم فراہم كرتاہے_

جادو:جادو كى تاريخ ۲;موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں جادوگرى ۲

جادوگر:جادوگروں كو اكٹھا كرنا ۳

سرزمين مصر: ۱سرزمين مصر ميں جادوگرى ۲

۱۸۱

فرعون:فرعون كا سياسى نظام،۱ ; فرعون كى حكومت،۱ ; فرعون كى قوت ،۱; فرعون كے اہلكاروں كے تقاضے ۳

فرعونى :فرعونى اور جادوگروں كو طلب كرنا ۳; فرعونيوں كا خوف ۴

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصہ ۳;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۳;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى عظمت ۴

آیت ۱۱۳

( وَجَاء السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالْواْ إِنَّ لَنَا لأَجْراً إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ )

جادوگر فرعوں كے پاس حاضر ہوگئے اور انھوں نے كہا كہ اگر ہم غالب آگئے تو كيا ہميں اس كى اجرت ملے گى (۱۱۳)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كيلئے بلائے جانے والے تمام ماہر جادوگر ،فرعون كے دربار ميں حاضر ہوئے_

و جاء السحرة فرعون

كلمہ ''السحرة'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور اس ميں ''كل سحر عليم'' كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۲_ جادوگروں كو اكٹھا كرنے پر مامور اہلكاروں نے مكمل كاميابى كے ساتھ اپنى ماموريت انجام دي_

يا توك بكل سحر عليم_ و جاء السحرة فرعون

اس لحاظ سے كہ كلمہ ''السحرة'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور اس سے مراد وہى فرعون كے حكم ميں آنے والا جملہ ''كل سحر عليم'' ہے اور اس سے يہ مطلب حاصل ہوتا ہے كہ فرعون كے اہلكاروں نے كسى كمى بيشى كے بغير فرعون كے حكم كو جارى كرنے ميں كاميابى حاصل كي_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ كرنے كيلئے تمام جادوگر ،فرعونى اہلكاروں كى طرف سے كسى زور و جبر كے بغير فرعون كے دربار ميں حاضر ہوگئے_و جاء السحرة فرعون

فرعون كے دربار ميں جادوگروں كى حاضرى كو جملہ ''و اَتَو بالسحرة'' (جادوگر لائے گئے) كى بجائیے جملہ ''و جاء السحرة'' (جادوگر ائے) كے ذريعے بيان كيا گيا ہے، لہذا اس مطلب ميں اس نكتہ كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ جادوگر اپنى مرضى سے دربار ميں حاضر ہوئے_

۱۸۲

۴_ حضرت موسى كا مقابلہ كرنے كيلئے فرعون اپنے زمانے كے پڑھے لكھے افراد سے استفادہ كرنے كى كوشش ميں تھا_

و جاء السحرة فرعون

۵_ حق كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے باطل حكومتوں كا علما ء سے استفادہ كرنا_و جاء السحرة فرعون

۶_ جادو كے فن اور جادوگروں كا باطل حكومتوں كى خدمت كرنا_و جاء السحرة فرعون

۷_ جادوگروں نے حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے راضى ہونے كے بعد ،فرعون سے كہا كہ اگر ہم موسىعليه‌السلام سے جيت جائیں تو ہميں بڑا انعام ضرور ملنا چاہيئے_قالوا إن لنا لا جرا إن كنا نحن الغلبين

جملہ ''إن لنا ...'' استفہامى ہے اور حرف استفہام مقدر ہے اور كلمہ ''ا جراً'' كا بطور نكرہ آنا، انعام كے قيمتى ہونے پر دلالت كرتاہے_

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے جادوگروں كے رجحانات سے استفادہ_

قالوا إن لنا لا جرا ً إن كنا نحن الغلبين

۹_ فرعون اپنے خدمتگزاروں كو مال و منال دينے كے معاملے ميں بخيل اور سخت مزاج كا مالك تھا_

قالوا إن لنا لا جراً إن كنا نحن الغلبين

ترغيب دلانا:ترغيب دلانے كے عوامل ۸

جادوگر:جادوگراورباطل حكومتيں ۶; جادوگروں كى خدمات ۶; جادوگروں كى خواہشات ۷;فرعون كے دربار ميں جادوگر۳،۱

حق:حق كے ساتھ مبارزہ ۵

حكومت:باطل حكومت اور علماء ۵

علماء:علما ء سے غلط استفادہ ۴، ۵

فرعون:فرعون اور آگاہ افراد ۴; فرعون كا بخل ۹;فرعون كا مزاج ۹;فرعون كى تنگ دلى ۹;فرعون كے رذائل ۹;فرعون كے عطايا ۹

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كا حاضر ہونا ۱;فرعون كے جادوگروں كى رضايت ۷;فرعون كے جادوگروں كى منفعت طلبى ۸

۱۸۳

فرعونى :فرعونى اور جادوگروں اكٹھا كرنا ۲، ۳;فرعونيوں كى كوششيں ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴، ۷، ۸;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۱، ۳، ۴، ۷، ۸

آیت ۱۱۴

( قَالَ نَعَمْ وَإَنَّكُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ )

فرعون نے كہا بيشك تم ميرے دربار ميں مقرب ہوجاؤگے (۱۱۴)

۱_ فرعون نے جادوگروں كى درخواست (كاميابى كى صورت ميں انعام عطا كرنے) كا مثبت جواب ديا_

إن لنا لا جراً ...قال نعم

۲_ فرعون نے جادوگروں كو بشارت دى كہ كاميابى كى صورت ميں وہ قيمتى انعام حاصل كرنے كے علاوہ اس كے دربار كے مقربين ميں سے ہوں گے_قال نعم و إنكم لمن المقربين

۳_ ظالم حكمرانوں كا حق كے خلاف جنگ كرنے والے علماء كو اپنى بارگاہ ميں مقرب بنانے كى حد تك تجليل و احترام كرنا_

قال نعم و إنكم لمن المقربين

۴_ فرعون، حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كے سامنے بے بس ہونے كى وجہ سے انہيں ناكام بنانے كيلئے بھارى قيمت ادا كرنے پر راضى ہوگيا_قال نعم و إنكم لمن المقربين

اس لحاظ سے كہ فرعون، حضرت موسىعليه‌السلام پر فتح حاصل كرنے كيلئے ہر قيمت ادا كرنے پر راضى ہوگيا اس سے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ فرعون حوصلہ ہار چكا تھا اور اپنے اندر شديد عجز كا احساس كر رہا تھا_

حق كے ساتھ مبارزہ:حق كے ساتھ مبارزے كا انداز۳

ظالم حكمران:ظالم حكمران اور علماء ۳

علماء:علماء سے غلط استفادہ ۳

فرعون:فرعون اور جادوگر، ۱، ۲;فرعون اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۴; فرعون كى بشارت ۲

۱۸۴

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كا انجام ۲; فرعون كے جادوگروں كا انعام،۱ ; فرعون كے جادوگروں كو

بشارت ۲;فرعون كے جادوگروں كى خواہشات،۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۴;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۴

آیت ۱۱۵

( قَالُواْ يَا مُوسَى إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ نَحْنُ الْمُلْقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ موسى آپ عصا پھينكيں گے يا ہم اپنے كام كا آغاز كريں (۱۱۵)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف مقابلے كيلئے مقر ر كى گئي جگہ ميں جمع ہونے كے بعد، جادوگروں نے مقابلہ كا آغاز كرنے والے كا انتخاب حضرت موسىعليه‌السلام پر چھوڑا_قالو ى موسى إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

واضح ہے كہ طرفين (موسىعليه‌السلام اور جادوگر) ميں سے ہر ايك اپنا كام پيش كرنے كيلئے ميدان ميں حاضر ہوچكے تھے لہذا جملہ ''إما ا ن تلقي ...'' سے سمجھى جانے والى تخيير كام كا آغاز كرنے والے كى طرف ناظر ہے نہ كہ اصل انجام كى طرف_

۲_ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزے كے مشابہ ،جادو كا بندو بست كياتھا_

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

كلمات ''تلقي'' اور ''ملقين'' كہ جن كا مصدر ''إلقا'' (ڈالنا) ہے، كے استعمال سے يہ مطلب حاصل ہوتاہے كہ ان كا جادو موسيعليه‌السلام كے معجزے كے ساتھ صورى مشابہت ركھتا تھا_

۳_ دربار فرعون كے جادوگر، حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كے سلسلہ ميں با ہم متحد اور ايك دوسرے كے مددگار تھے_قالوا ى موسى إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

واضح ہے كہ جادوگروں نے جملات''إما ان تلقي'' اور''اما ان نكون نحن الملقين'' كو ايك ساتھ مل كر يا جدا جدا سب نے نہيں كہا، لہذا ان جملات كى نسبت ان سب كى طرف دينے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ وہ سب موسىعليه‌السلام كے مقابلے ميں متحد تھے_

۱۸۵

۴_ دربار فرعون كے جادوگر، موسيعليه‌السلام كے معجزے پر اپنے جادو كے غالب آنے كے بارے ميں مطمئن تھے_

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

اس لحاظ سے كہ جادوگروں نے مقابلہ شروع كرنے والے كو متعين كرنے كا اختيار، حضرت موسىعليه‌السلام كو ديا اور اپنے ساتھ مربوط جملے كو تاكيد كے ساتھ بيان كيا اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ وہ اپنے غلبے كے بارے ميں مطمئن تھے_

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام ۱، ۲، ۳;فرعون كے جادوگروں كا اتحاد ۳; فرعون كے جادوگروں كا اطمينان ۴;فرعون كے جادوگروں كا جادو۲

معجزہ:معجزہ اور جادو ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ،۱،۲ ۳،۴ ;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۳;موسىعليه‌السلام كے معجزے كا مقابلہ ۴

آیت ۱۱۶

( قَالَ أَلْقُوْاْ فَلَمَّا أَلْقَوْاْ سَحَرُواْ أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ )

موسى نے كہا كہ تم ابتدا كرو_ ان لوگوں نے رسياں پھينكيں تو لوگوں كى آنكھوں پر جادو كرديا اور انھيں خوفزدہ كرديا اور بہت بڑے جادو كا مظاہرہ كيا(۱۱۶)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے جادوگروں كے جادو كى پرواہ نہ كرتے ہوئے مقابلے كى ابتداء ان كے حوالے كردي_

قال ا لقوا

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كى رضايت كے بعد جادوگروں نے جادوگرى كيلئے جو كچھ آمادہ كر ركھا تھا تماشائی وں كے سامنے ڈال ديا اور ان كى نظر بندى كردي_فلما ا لقوا سحروا ا عين الناس

۳_ فرعونى جادوگروں كے جادو كى حقيقت، نظر بندى اور اشياء كو ان كى اصلّيت كے خلاف ظاہر كرنے كے سوا كچھ نہ تھي_فلما ا لقوا سحروا ا عين الناس

۱۸۶

۴_ فرعونى جادوگروں كا جادو لوگوں كيلئے شديد خوف و ہراس كا باعث ثابت ہوا_فلما ا لقوا سحروا ا عين الناس

''استرھاب'' سے مراد ''ڈرانا'' ہے جملہ ''استرھبوھم'' كا عطف شرط كى جزا پر بھى ہوسكتاہے يعنى '' سحروا ...'' اور ''فلما القوا ...'' پر بھى ہوسكتاہے فوق الذكر مفہوم پہلے احتمال ہى كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے يعني: سحروا ا عين الناس و استرھبوھم بسحرھم_

۵_ فرعونى جادوگروں نے لوگوں كى نظر بندى كرنے كے بعد ،انہيں ڈرانا شروع كرديا_فلما القوا ...و استرهبوهم

فوق الذكر مفہوم كى بنياد اس احتمال پر ہے كہ ''استرھبوا'' كا عطف جملہ ''فلما القوا ...'' پر كيا جائیے_ اس صورت ميں جملہ ''استرھبوھم'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ جادوگر نظر بندى كرنے كے بعد اپنى حركات و سكنات كے ذريعے لوگوں كو مكمل طور پر اپنے جادو كے رعب ميں لانے كى كوشش كرتے تھے_

۶_ فرعونى جادوگروں نے جادو كا ساز و سامان پھينكنے اور لوگوں ميں خوف و ہراس ايجاد كرنے كے ذريعے بڑا اور حيرت انگيز جادو كر دكھايا_سحروا ا عين الناس و استرهبوهم و جاء و بسحر عظيم

جادو:جادو كى تاثير ۴;نظر بندى كا جادو ۲

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور لوگ ۴، ۵، ۶;فرعون كے جادوگروں كا جادو ۳، ۴،۶ ;فرعون كے جادوگروں كا جادو ڈالنا ۲;فرعون كے جادوگروں كا شعبدہ ۳،۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور فرعون كے جادوگر ۲، ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ،۱،۲،۶;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ،۱

آیت ۱۱۷

( وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ )

اور ہم نے موسى كو اشارہ كيا كہ اب تم بھى اپنا عصا ڈال دو وہ ان كے تمام جادو كے سانپوں كو نگل جائیے گا(۱۱۷)

۱_ خداوند متعال نے جادوگروں كے جادو كے بعدحضرت موسىعليه‌السلام كو فرمان ديا كہ وہ اپنے عصا كو زمين

۱۸۷

پر ڈاليں _و ا وحينا إلى موسى ا ن ا لق عصاك

۲_ خداوند متعال نے اپنا فرمان ، وحى كے ذريعے حضرت موسىعليه‌السلام تك ابلاغ كيا_و ا وحينا إلى موسى ا ن ا لق عصاك

۳_ عصائے موسىعليه‌السلام نے ڈالے جانے كے بعد جادوگروں كے بنائے ہوئے سحر آميز ساز و سامان كو نگل ليا_

فإذا هى تلقف ما يا فكون

''لَقْف'' (تلقف كا مصدرہے) اور يہ كسى چيز كو سرعت كے ساتھ لينے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور اس آيہ مباركہ ميں مورد كى مناسبت سے ''نگلنے'' كے معنى ميں تفسير كيا گيا ہے_ جملہ ''فاذا ھي ...'' مقابلے كى جگہ پيش آنے والے كسى واقعہ كى خبر كے طور پر ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں جملے كى حالت يوں ہوگي:

ا وحينا إلى موسى ا ن ا لق عصاك فا لقها فإذَا هى تلقف

۴_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كو بشارت دى كہ ان كا عصا ڈالے جانے كے بعد جادوگروں كے بنائے ہوئے ساز و سامان كو نگل جائیے گا_ا ن ا لق عصاك فإذَا هى تلقف ما يا فكون

مندرجہ بالا مفہوم ميں ''فاذا ھي ...'' جملہ''ا ن الق عصاك'' كى طرح '' اُوحينا'' كى تفسير ہے اس مبنى كے مطابق جملے كى صورت يوں بنے گي:ا لق عصاك فإذَا ا لقيتها إذا هى تلقف ما يا فكون_

۵_ عصائے موسىعليه‌السلام نے جادوگروں كے سحر آميز ساز و سامان كو نگل كر،ايك حيرت انگيز اور خلاف توقع منظر ايجاد كر دكھايا_فإذَا هى تلقف ما يافكون

''إذَا'' مفاجات كيلئے ہے اور اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ اس كے بعد والا جملہ ايك غير متوقع حالت ميں واقع ہوا ہے_

۶_ جادو، معجزے كے مقابلے ميں ايك ناپائی دار چيز ہے_فإذَا هى تلقف ما يا فكون

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارت ۴;اللہ تعالى كے اوامر، ۱، ۲

جادو:جادو كى حقيقت ۶;جادو كى ناپائی دارى ۶

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كا جادو،۱;فرعون كے جادوگروں كى شكست ۳، ۴، ۵

معجزہ:معجزہ اور جادو ۶

۱۸۸

موسىعليه‌السلام :عصائے موسىعليه‌السلام ۱، ۲، ۳، ۴، ۵ ;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۳، ۴،

۵ ;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱، ۲، ۳;موسىعليه‌السلام كو بشارت ۴; موسىعليه‌السلام كو وحى ۲

آیت ۱۱۸

( فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

نتيجہ يہ ہوا كہ حق ثابت ہوگيا اور ان كا كار و بار باطل ہوگيا (۱۱۸)

۱_ عصائے موسىعليه‌السلام جادوگروں كے جادو كو نگل كر حق كے اثبات اور جادوگروں كے دعوؤں كے ابطال كا باعث بنا_

فوقع الحق و بطل ما كانوا يعملون

فوق الذكر مفہوم ميں ''كانوا'' اور ''يعملون'' كى ضميريں ،جادوگروں كى طرف پلٹائی گئي ہيں اس مبنى كے مطابق جملہ ''ما كانوا ...'' ميں مذكور ''ما'' سے مراد وہى ساز و سامان ہے كہ جسے جادوگروں نے تماشائی وں كى نظر ميں متحرك جانوروں كى صورت ميں پيش كيا تھا_

۲_ جادوگر ايك طويل مدت تك مسلسل حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف جادو مہيّا كرنے ميں لگے رہے تھے_

و بطل ما كانوا يعملون

''كانوا'' كے بعد فعل مضارع ''يعملون'' كا استعمال اس بات سے حكايت كرتاہے كہ جادوگرايك عرصہ سے مسلسل اپنے آپ كو جادوگرى كيلئے آمادہ كر رہے تھے_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ آپعليه‌السلام كى حقانيت كى تثبيت اور فرعون اور اس كے درباريوں كى تدابير كى ناكامى كا سبب بنا_فوقع الحق و بطل ما كانوا يعملون

فوق الذكر مفہوم اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''كانوا'' اور ''يعملون'' كى ضمير وں سے مراد فرعون اور اس كے ساتھى ہوں _ اس مبنى كے مطابق ''ما كانوا'' ميں ''ما'' سے مراد ،فرعون كى ربوبيت كى تثبيت كيلئے كى جانے والى ،آل فرعون كى كوششيں ہوں گي_

۴_ انبيائے الہى كے معجزات ،ان كى حقانيت كو ثابت كرنے اور مخالفين دين كى كوششوں كو ناكام بنانے

۱۸۹

كيلئے ہوتے ہيں _فوقع الحق و بطل ما كانوا يعملون

انبيا:انبيا كے معجزے كا فلسفہ ۴;حقانيت انبياء كے دلائل ۴

دين:مخالفين دين كے خلاف مبارزہ ۴;

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام ۲;فرعون كے

جادوگروں كى سازش ۲; فرعون كے جادوگروں كے جادو كا تہى ہونا ۱; فرعون كے جادوگروں كے خلاف مبارزہ ۳

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ،۳

معجزہ:معجزہ كے آثار،۱ ;معجزہ اور جادو ،۱

موسىعليه‌السلام :عصائے موسىعليه‌السلام ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳ ;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۳;موسىعليه‌السلام كى حقانيت كا اثبات ،۱;موسىعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۳

آیت ۱۱۹

( فَغُلِبُواْ هُنَالِكَ وَانقَلَبُواْ صَاغِرِينَ )

وہ سب مغلوب ہوگئے اور ذليل ہو كر واپس ہوگئے(۱۱۹)

۱_ آل فرعون اپنے جادوگروں كى ناكامى كى وجہ سے تماشائی وں كى ايك بڑى تعداد كے سامنے مغلوب ہوئے اور ذلت كے ساتھ مقابلے كے ميدان سے رخصت ہوگئے_فغلبوا هنا لك و انقلبوا صغرين

فوق الذكر مفہوم ميں ''فغلبوا'' اور ''انقلبوا'' كى ضميريں ،آل فرعون كى طرف پلٹائی گئي ہيں _

۲_ دربار فرعون كے جادوگروں نے سحر كے باطل ہونے كى وجہ سے شكست كھائی اور مقابلے كے ميدان ميں ذليل ہوئے_فغلبوا هنالك و انقلبوا صغرين

فوق الذكر مفہوم ميں ''فغلبوا'' اور ''انقلبوا'' كى ضميروں سے مراد جادوگر ہيں _

۱۹۰

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كى ذلت ۲;فرعون كے جادوگروں كى شكست ۱، ۲

فرعونى :فرعونيوں كى شكست ،۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۲

آیت ۱۲۰

( وَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ )

اور جادوگر سب كے سب سجدہ ميں گرپڑے(۱۲۰)

۱_ جادوگروں نے جب موسىعليه‌السلام كے معجزے اور اپنے جادوكے بطلان كا مشاہدہ كيا تو زمين پر گر پڑے اور بارگاہ خدا ميں سجدہ كيا_و ا لقى السحرة سجدين

۲_ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزے كى عظمت كا مشاہدہ كرتے ہوئے خداوند متعال كى عظمت كودرك كرليا اور اسے پرستش كے لائق جانا_و ا لقيالسحرة سجدين

۳_ خداوند متعال كى عظمت كى طرف انسان كى توجہ اسے بارگاہ الہى ميں اظہار عبوديت اور پرستش پر مجبور كرتى ہے_

و ا لقيالسحرة سجدين

فعل''القي'' كو مجہول لانے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتا ہے كہ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزے كو ديكھتے ہوئے عظمت خدا سے آگاہى حاصل كى اور بے اختيار اس كى بارگاہ ميں سر بسجود ہوئے_

۴_ خدا كى عظمت كى طرف متوجہ ہونے اور اس كى عظيم آيات كا مشاہدہ كرنے پر اس كى بارگاہ ميں اظہار عبوديت ضرورى ہے_و ا لقيالسحرة سجدين

آيات الہى كا مشاہدہ كرنے اور عظمت خدا كى طرف توجہ كرنے پر جادوگروں كے سجدہ كرنے كو بيان كرنے كا ايك مقصد يہ ہے كہ اس مطلب كى تعليم دى جائیے كہ آيات الہى كا مشاہدہ كرنے

۱۹۱

اور عظمت خدا كى طرف توجہ پيدا كرنے پر سزاوار ہے كہ انسان اس كے سامنے فروتنى كا اظہار كرتے ہوئے سر تعظيم خم كرے_

۵_ زمين پر گرنا اور سجدہ كرنا قديم زمانہ سے بندگي، پرستش اور تسليم كے اظہار كى ايك علامت سمجھا جاتاہے_

و القى السحرة سجدين

ظاہراً ''سجدہ'' سے مراد زمين پر پيشانى ركھنا ہے بنابراين كلمہ ''سجدين'' اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ زمين پر پيشانى ٹيكتے ہوئے اظہار خضوع كرنا (سجدہ) ايك طولانى سابقہ ركھتا ہے چنانچہ بعد والى آيت ''ء امنا برب العلمين'' اس مطلب پر دال ہے كہ يہ عمل اظہار بندگى كيلئے انجام ديا جاتا رہا ہے_

آيات خدا:آيات خدا كى طرف توجہ ۴

ترغيب دلانا:ترغيب دلانے كے عوامل ۳

تسليم:تسليم كى علامات ۵

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيالوجى ۳

فرعون كے جاوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ،۱، ۲;فرعون كے جادوگروں كا سجدہ ،۱;فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ، ۲; فرعون كے جادوگروں كى تجديد نظر ۲; فرعون كے جادوگروں كے جادو كا بطلان،۱

ذكر:عظمت خدا كا ذكر ۴;عظمت خدا كے ذكر كے اثرات ۳

سجدہ:سجدے كى تاريخ ۵

عبادت:عبادت كا باعث ۳

عبوديت:اظہار عبوديت ۴;اظہار عبوديت كے عوامل ۳; عبوديت كى علامات ۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصہ ۱

۱۹۲

آیت ۱۲۱

( قَالُواْ آمَنَّا بِرِبِّ الْعَالَمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ ہم عالمين كے پروردگار پر ايمان لے ائے (۱۲۱)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزے كو ديكھ كر جادوگروں نے تمام جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كا يقين كرليا اور اس پر ايمان لے ائے_قالوا ء ا منا برب العلمين

۲_ جادوگروں نے خدا پر ايمان لانے كا ايك ساتھ اعلان كيا_قالوا ء ا منا برب العلمين

كلمہ ''قالوا'' اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ جادوگر اعلانيہ طور پر خدا اور اس كى ربوبيت پر ايمان لائے اور ايك ساتھ مل كر اس كا اظہار كيا_

۳_ جادوگروں نے بارگاہ خدا ميں سجدہ كرتے وقت اس كى ربوبيت پر ايمان كا اظہار كيا_

و ا لقى السحرة سجدين _ قالوا ء ا منا برب العلمين

مندرجہ بالا مفہوم اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جملہ ''قالوا ا منا ...'' كلمہ ''السحرة'' كيلئے حال ہو يا پھر يہ كہ جملہ ''ا لقى السحرة ...''

كيلئے بدل اشتمال ہو_ ان دو مبانى كے مطابق مورد بحث آيت اس مطلب پر دلالت كرتى ہے كہ جادوگروں نے بارگاہ خدا ميں سجدہ كرتے وقت خدا پر اپنے ايمان كا اظہار كيا تا كہ يہ توہّم نہ ہو كہ ان كا سجدہ فرعون كيلئے ہے_

۴_ جادوگر، حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ مقابلہ كرنے سے پہلے ان كى رسالت سے آگاہ تھے_

قالوا ء ا منا برب العلمين

ربوبيت خدا پر جادوگروں كى تاكيد اور حقانيت موسىعليه‌السلام سے آگاہى كے فوراً بعد اس كو قبول كرلينا، اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كے پيغامات (كہ جن ميں سب سے واضح طور پر،خدا كى ربوبيت مطلق كے بارے ميں اعتقاد ہے) سے جادوگر موسىعليه‌السلام كے مقابلے پر اترنے سے پہلے آگاہى ركھتے تھے_

۵_ پورى كائنات كى تدبير ،خدا كے ہاتھ ميں ہے_ء ا منا برب العلمين

۱۹۳

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنے زمانے كے كافر لوگوں كيلئے اہم اور واضح ترين پيغام، خدا كى ربوبيت مطلق كا پيغام تھا_

قالوا ء ا منا برب العلمين

آفرينش:آفرينش كى تدبير ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۱، ۵، ۶

ايمان:ايمان كے عوامل ،۱;خدا پر ايمان ۲;ربوبيت خدا پرايمان ۳

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ ،۱; فرعون كے جادوگر اور نبوت موسىعليه‌السلام ۴;فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۲،۳; فرعون كے جادوگروں كا سجدہ ۳; فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ ،۱; فرعون كے جادوگروں كا مبارزہ ۴; فرعون كے جادوگروں كى آگاہى ۴;فرعون كے جادوگروں كى تجديد نظر ۱، ۲، ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا اہم پيغام ۶;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴; موسىعليه‌السلام كے

ساتھ مبارزہ ۴;موسىعليه‌السلام كے معجزے كے اثرات،۱

آیت ۱۲۲

( رَبِّ مُوسَى وَهَارُونَ )

يعنى موسى اور ہاروں كے رب پر (۱۲۲)

۱_ دربار فرعون كے جادوگر ،موسىعليه‌السلام كا معجزہ ديكھنے كے بعد پورى كائنات پر خدائے موسىعليه‌السلام و ہارونعليه‌السلام كى ربوبيت پر ايمان لائے اور اس كا اعتراف كيا_ء امنا برب العلمين _ رب موسى و هرون

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، فرعون اور اس كے درباريوں كى سياست اور مكاريوں سے آگاہ اور ہوشيار افراد تھے_رب موسى و هرون

يو ں معلوم ہوتاہے كہ جملہ ''رب العلمين'' كى جملہ ''رب موسى و ھرون'' كے ذريعے تفسير سے جادوگروں كا مقصد يہ تھا كہ مبادا، ماجرا كے خاتمہ پر آل فرعون يہ ظاہر كريں كہ جادوگروں نے فرعون كو سجدہ كيا تھا اور اسے ''رب العلمين'' پكارا تھا، يہ معنى جادوگروں كى آل فرعون كى مكاريوں سے آگاہى اور ہوشيارى سے حكايت كرتاہے_

۳_ جملہ ''رب العالمين'' كى جملہ''رب موسى و هرون''

كے ذريعے تفسير سے، جادوگروں كے مقاصد ميں سے ايك فرعون كى فريب كارى سے بچنا تھا_

۱۹۴

ربّ موسى و هرون

۴_ دربار فرعون كے جادوگر، معجزہ ديكھنے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے بھائی حضرت ہارونعليه‌السلام كى نبوت پر ايمان لے ائے_ء امنا برب العلمين _ رب موسى و هرون

ہو سكتاہے كہ موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام كا نام لينے سے جادوگروں كا مقصد، انہيں انبيائے الہى كے عنوان سے قبول كرنا ہو_

۵_ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام و ہارونعليه‌السلام پر ايمان لانے كا اعلان ايك ساتھ كيا_

قالوا ء امنا برب العلمين _ رب موسى و هرون

۶_ حضرت ہارونعليه‌السلام ،رسالت الہى كے ابلاغ كے سلسلہ ميں قدم بہ قدم حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ رہے_

رب موسى و هرون

موسىعليه‌السلام كے ساتھ ''ہارونعليه‌السلام '' كو ذكر كرنے سے جادوگروں كا مقصد ہوسكتاہے يہ ہو كہ ان كى راہنمائی ميں ہارونعليه‌السلام نے بھى اہم كردار ادا كيا_ يا اس جہت سے ہو كہ مبادا فرعون يہ ظاہر كرے كہ رب موسى سے جادوگروں كا مقصد، فرعون ہى ہے اسلئے كہ سب لوگ جانتے تھے كہ اس نے ايك مدت تك موسىعليه‌السلام كى سرپرستى كى تھى چنانچہ اس نے كہا تھا ''الم نرى ك فينا و ليداً'' (شعراء ۱۸) بنابراين اس توّہم كو ختم كرنے كيلئے جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے ساتھ ہارونعليه‌السلام كو بھى ذكر كيا_

آفرينش:آفرينش كى تدبير، ۱

ايمان:ربوبيت خدا پر ايمان،۱ ;موسىعليه‌السلام پر ايمان ۴، ۵; ھارونعليه‌السلام پر ايمان ۴، ۵

فرعون:فرعون كا مكر، ۲،۳فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور رب العلمين ۳; فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ،۱ ;فرعون كے جادوگروں كا اقرار ۱; فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲، ۴، ۵; فرعون كے جادوگروں كى آگاہى ۲; فرعون كے جادوگروں كى تجديد نظر ۱،۴; فرعون كے جادوگروں كى ہوشيارى ۲

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار، ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴، ۵;موسىعليه‌السلام كى نبوت ۶; موسىعليه‌السلام كے شريك رسالت ۶; موسىعليه‌السلام كے معجزے كے آثار ۴ہارونعليه‌السلام :ہارونعليه‌السلام كا كردار، ۶

۱۹۵

آیت ۱۲۳

( قَالَ فِرْعَوْنُ آمَنتُم بِهِ قَبْلَ أَن آذَنَ لَكُمْ إِنَّ هَـذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُواْ مِنْهَا أَهْلَهَا فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

فرعون نے كہا كہ تم ميرى اجازت سے پہلے كيسے ايمان لے ائے يہ تمھارا مكر ہے جو تم شہر ميں پھيلا رہے ہو تا كہ لوگوں كو شہر سے باہر نكال سو تو عنقريب تمھيں اس كا انجام معلوم ہوجائیے گا(۱۲۳)

۱_ رسالت موسىعليه‌السلام كى طرف ،جادوگروں كى رغبت اور ربوبيت خدا پر ان كے ايمان كى وجہ سے فرعون كو سخت غصّہ آگيا اور اس نے انہيں سختى سے ڈانٹا_قال فرعون ء امنتم به قبل ا ن ء ا ذن لكم

كلمہ ''بہ'' كى ضمير ''موسىعليه‌السلام ' ' كى طرف بھى پلٹ سكتى ہے اور ''ربّ'' كى طرف بھى البتہ دونوں صورتوں ميں مندرجہ بالا مفہوم حاصل ہوتاہے_

۲_ فرعون، لوگوں كيلئے دين و ائین كے انتخاب كے سلسلہ ميں اپنى اجازت حاصل كرنا ضرورى سمجھتا تھا اور اجازت دينے كا حق اپنے سے مختص سمجھتا تھا_قال فرعون ء امنتم به قبل ا ن ء ا ذن لكم

۳_ فرعون، ايك ظالم اور مستكبر حكمران تھا_ء امنتم به قبل ا ن ا ذن لكم

لوگوں كو ايمان اور يقين كے معاملے ميں بھى فيصلہ كرنے كے حق سے محروم ركھنا، فرعون كے انتہائی مستبد اور مستكبر ہونے سے حكايت كرتاہے_

۴_ فرعون نے جادوگرو ں كى شكست اور موسىعليه‌السلام كى فتح كو ايك ڈھونگ اور ان كے ايمان لانے كو پہلے سے تيار كردہ سازش قرار ديا_إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة

كلمہ ''ھذا'' جادوگروں كى شكست اور موسىعليه‌السلام كى فتح اور پھر ربوبيت خدا اور موسىعليه‌السلام و ہارونعليه‌السلام كى نبوت پر جادوگروں كے ايمان كى طرف اشارہ ہے_

۵_ مقابلے سے پہلے مصر كے دارالحكومت ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ ،جادوگروں كى ملاقات_

إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة

۶_ فرعون، موسىعليه‌السلام پر جادوگروں كے ايمان كو اپنى حكومت

۱۹۶

كيلئے خطرہ محسوس كرتا تھا_إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة لتخرجوا منها ا هلها

۷_ فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام اور جادوگروں كو سازشى كہتے ہوئے فرعونيوں كى حكومت كا تختہ الٹنے اور انہيں پايہء تخت سے نكال باہر كرنے كو ان كى سازش كے مقاصد ميں سے شمار كيا_إن هذا المكر ...لتخرجوا منها ا هلها

''ا ھلھا'' سے مراد فرعون، اسكے دربارى اور رشتہ دار بھى ہوسكتے ہيں اور اس سے مراد مصر كے تمام رہنے والے بھى ہوسكتے ہيں مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى اساس پر ليا گيا ہے_

۸_ موسىعليه‌السلام كے ساتھ ،جادوگروں كے مبارزے اور پھر ان كے ايمان لانے كى داستان كے بارے ميں فرعون كا تجزيہ ،يہ تھا كہ وہ اہل مصر كو دارالحكومت سے نكالنا چاہتے ہيں _إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة لتخرجوا منها ا هلها

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''ا ھلھا'' سے مراد تمام اہل مصر (عام لوگ اور حكومتى كارندے) ہوں نہ يہ كہ صرف حكومتى كارندے مراد ہوں _

۹_ فرعون نے اپنے غلط تجزيے كى بنا پر جادوگروں كو سازشى كہتے ہوئے انہيں سخت سزا كى دھمكى دي_

إن هذا لمكر ...فسوف تعلمون

اہل مصر:اہل مصر كا بے گھرہونا ،۸

ايمان:ربوبيت خدا پر ايمان ،۱;موسىعليه‌السلام پر ايمان ، ۱،۶

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام ۵;فرعون كے جادوگروں پر تہمت ۴، ۷;فرعون كے جادوگروں كى سرزنش ۱;فرعون كے جادوگروں كى شكست ۴

فرعون:فرعون اور انتخاب دين ۲;فرعون اور جادوگر ۷; فرعون اور عقيدے كى آزادى ۲; فرعون اور موسىعليه‌السلام ۷; فرعون كا احساس خطر ۶، ۷; فرعون كا استبداد ۲، ۳; فرعون كا استكبار ۳;فرعون كا تجزيہ ۷، ۸، ۹; فرعون كى بينش ۲;فرعون كى تہمتيں ۴، ۷; فرعون كى دھمكياں ۹

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام پر تہمت ۷;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴، ۵، ۸;موسىعليه‌السلام كى فتح ۴;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۸;موسىعليه‌السلام مصر ميں ۵

۱۹۷

آیت ۱۲۴

( لأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلاَفٍ ثُمَّ لأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ )

ميں تمھارے ہاتھ اور پاؤں مختلف سمتوں سے كاٹ دوں گا اور اس كے بعد تم سب كو سولى پر لٹكا دوں گا(۱۲۴)

۱_ فرعون نے موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے تمام، جادوگروں كو سزا دينے كى قسم كھالي_لا قطعن ...ثم لا صلبنكم

لا قطعن'' اور ''لا صلبن'' ميں حرف ''لام'' لام تاكيد ہے اور قسم پر دلالت كرتاہے_

۲_ ايك طرف كا ہاتھ اور دوسرى طرف كا پاؤں كاٹنا، حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كيلئے فرعون كى طرف سے معيّن كى گئي سزاؤں ميں سے تھا_لا قطعن ا يديكم و ا رجلكم من خلف

۳_ فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كو دھمكى دى كہ وہ ان سب كو ان كے ہاتھ اور پاؤں كاٹنے كے بعد سولى پر چڑھا دے گا_ثم لاصلبنكم اجمعين

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لانا، فرعون كى نظر ميں سخت سزا كے لائق ايك بہت بڑى خيانت تھي_

لا قطعن ثم لا صُلبنكم

ايمان:موسىعليه‌السلام پر ايمان ،۱، ۴

پاؤں :پاؤں كاٹنا ،۲

سولى چڑھانا :سولى چڑھانے كى دھمكى ۳

فرعون:فرعون كى بينش ۴;فرعون كى دھمكياں ۳;فرعون كى سزائیں ۱، ۲، ۳، ۴; فرعون كى قسم ،۱

فرعون كے جادوگر:

۱۹۸

فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲، ۳;فرعون كے جادوگروں كو دھمكى ۳;فرعون كے جادوگروں كى سزا ،۱، ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصہ، ۱

ہاتھ :ہاتھ كاٹنا ۲، ۳

آیت ۱۲۵

( قَالُواْ إِنَّا إِلَى رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ )

ان لوگوں نے جواب ديا كہ ہم لوگ بہرحال اپنے پروردگار كى بارگاہ ميں پلٹ كر جانے والے ہيں (۱۲۵)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كا فرعون كے سامنے ردّ عمل يہ تھا كہ انہوں نے ايمان پر باقى رہنے اور فرعون كى سزاؤں كى پرواہ نہ كرنے كا اظہار كيا_قالوا إنا إلى ربنا منقلبون

۲_ جادوگروں نے فرعون كى دھمكيوں كے جواب ميں يہ اظہار كيا كہ وہ قتل كي ے جانے كى صورت ميں اپنے خدا كى طرف لوٹ جائیں گے_قالوا إنا إلى ربنا منقلبون

''إلى ربنا'' كلمہ ''منقلبون'' كے متعلق ہے اور كلمہ ''انقلاب'' حرف ''إلى '' كے ذريعے متعدى ہونے كى صورت ميں ''لوٹنے'' كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، دنيوى زندگى كے خاتمہ پر قيامت اور خدا كى طرف لوٹ جانے كے معتقد تھے_إنا إلى ربنا منقلبون

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، راہ خدا ميں قتل ہونے والوں كيلئے دنيوى نعمات اور آساءشوں سے بہتر ،مواہب كے حصول كے معتقد تھے_إنا إلى ربنا منقلبون

۵_ مؤمنين، راہ خدا ميں جان دينے كى صورت ميں جوار الہى سے شرف ياب ہوں گے_

۱۹۹

إنا إلى ربنا منقلبون

۶_ فرعون كى سزاؤں اور اذيتوں سے مؤمن جادوگروں كے نہ ڈرنے كا سبب، موت كے بعد معاد اور خدا كى طرف لوٹ جانے پر ان كا عقيدہ تھا_إنا إلى ربنا منقلبون

۷_ دھمكياں اور اذيتيں ، سچے مؤمنوں كو راہ ايمان اور دينى اعتقادات سے روكنے ميں غير مؤثر ہيں _إنا إلى ربنا منقلبون

۸_ راہ ايمان ميں دھمكيوں اور اذيتوں سے بے خوف ہونا ضرورى ہے_إنا إلى ربنا منقلبون

۹_ فرعونى سزاؤں اور اذيتوں كے مقابلے ميں مؤمن جادوگروں كے بے پروا ہونے كا سبب ،شرك سے نجات اور خدا كى ربوبيت پر ان كا ايمان تھا_إنا إلى ربنا منقلبون

فوق الذكر مفہوم ميں جملہ ''إنا إلى ربنا منقلبون'' جادوگروں كے عقيدہ ميں تبديلى اور باطنى انقلاب كى توصيف كے طور پر ليا گيا ہے، اس صورت ميں مذكورہ جملے سے مراد يہ ہوگى كہ خدا كى طرف بازگشت، باطل اعتقاد سے نجات حاصل كرنے اور اس كى ربوبيت كو قبول كرنے كے ذريعے ہى ہے_

استقامت:استقامت كے اسباب ۹

ايمان:ايمان كے اثرات ۹;ايمان ميں استقامت ۱، ۸;خدا كى طرف بازگشت ۲، ۳، ۵، ۶;ربوبيت خدا پر ايمان ۹; معاد پر ايمان كے اثرات ۶

ترغيب دلانا:ترغيب دلانا كے عوامل ۶

خوف:ناپسنديدہ خوف ۶، ۷، ۸;خوف كے موانع ۶

شرك:شرك سے دورى كے اثرات ۹

شہادت:شہادت كے آثار ۵

شہداء:شہداء كى آساءش ۴;شہداء كى نعمات ۴

عقيدہ:شہادت پر عقيدہ ۲، ۴;معاد پر عقيدہ ۳

فرعون:فرعون كى اذيتيں ۶، ۹;فرعون كى دھمكياں ۲; فرعون كى سزائیں

۲۰۰

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور فرعون ۱، ۲;فرعون كے جادوگر اور معاد ۳;فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲;فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ ۲، ۳، ۴; فرعون كے جادوگروں كو دھمكى ۲; فرعون كے جادوگروں كى استقامت،۱ ; فرعون كے جادوگروں كى شجاعت كے اسباب ۶، ۹

لقاء الله :لقاء الله كے اسباب۵

مؤمنين:سچے مومنين كا ايمان ۷;سچے مومنين كو دھمكى ۷;سچے مومنين كى استقامت ۷;شہيد مومنين كى عاقبت ۵

آیت ۱۲۶

( وَمَا تَنقِمُ مِنَّا إِلاَّ أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاءتْنَا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْراً وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ )

اور تو ہم سے صرف اس بات پر ناراض ہے كہ ہم اپنے رب كى نشانيوں پر ايمان لے ائے ہيں خدايا ہم پر صبر كى بارش فرما اور ہميں مسلمان دنيا سے اٹھانا(۱۲۶)

۱_ مؤمن جادوگروں نے فرعون كى طرف سے انہيں قتل كرنے كے اصلى سبب كو بيان كرتے ہوئے اس كے جھوٹے الزامات (سازش كرنا اور لوگوں كو بے گھركرنا) كو قاطعانہ انداز ميں ردّ كيا_و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا باى ت ربنا

۲_ فرعون كى طرف سے جادوگروں كو سزا دينے كا واحد سبب، ان كاآيات الہى پر ايمان تھا_

إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة لتخرجوا ...و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا باى ت ربنا

كلمہ ''نقمت'' (تنقم كا مصدرہے ) اورعقوبت دينے اور كراہت ركھنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، اور''ا ن ء امنا'' فعل ''تنقم'' كيلئے مفعول لہ ہے، جملے كى تقدير ،يوں بنتى ہے:''و ما تنقم منا لشيء إلا لايماننا '' يعني: اے فرعون ہمارى سزا پر تمھيں بھڑ كانے والى واحد چيز ،ہمارا ايمان ہے نہ يہ كہ تم ہميں سازشى و غيرہ سمجھتے ہو، بالفاظ ديگر تم جانتے ہو كہ تمھارے لگائے گئے الزامات كى كوئي حقيقت نہيں _

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے گرويدہ جادوگر، آيات الہى پر محكم

۲۰۱

ايمان سے بہرہ مند تھے_و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا باى ت ربنا

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كے گرويدہ جادوگر، آيات الہى سے محض آگاہى حاصل ہوتے ہى ان پر ايمان لے ائے_

ء امنا باى ت ربنا لما جاء تنا

فوق الذكر مفہوم كلمہ ''لمّا'' كى طرف توجہ كرتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كے گرويدہ جادوگر، انتہائی شجاعت و شہامت كے مالك تھے_

قالوا إنا إلى ربنا منقلبون و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كے ايمان كى بنياد، متعدد براہين اور آيات تھي_

قالوا إنا إلى ربنا منقلبون و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا

۷_ بندوں پر خدا كى ربوبيت ہى ان كى آيات الہى كے ذريعے ،ہدايت كا باعث بنتى ہے_ء امنا باى ت ربنا لما جاء تنا

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، راہ ايمان پر اپنى استقامت كے اعلان كے بعد بارگاہ خدا ميں دعا ميں مشغول ہوگئے_ربنا ا فرغ علينا صبرا و توفّنا مسلمين

۹_ فرعون كى اذيتوں كے مقابلے ميں صبر اور خدا كے سامنے تسليم ہونے كے بارے ميں بارگاہ الہى ميں مؤمن جادوگروں كى درخواست_ربنا ا فرغ علينا صبراً و توفّنا مسلمين

۱۰_ مؤمن جادوگر، فرعون كے مقابلے ميں استقامت كا اظہار كرنے كے باوجود، سزاؤں كا سامنا كرنے اور راہ ايمان پر قائم رہنے كے سلسلہ ميں اپنے آپ كو امداد الہى كا محتاج سمجھتے تھے_ربنا افرغ علينا صبراً

۱۱_ فرعون كى طرف سے مؤمن جادوگروں كيلئے متعين كى جانے والى سزائیں ، بہت طاقت فرسا تھيں كہ جنہيں تحمل كرنے كيلئے كافى صبر كى ضرورت تھي_ربنا ا فرغ علينا صبراً

۱۲_ سچّے مؤمنين، حسن عاقبت اور ايمان پر باقى رہنے كے سلسلہ ميں زندگى كے آخرى لمحات تك فكرمند رہتے ہيں _

و توفّنا مسلمين

۱۳_ راہ خدا ميں استقامت اور حسن عاقبت كا حصول امداد الہى كے بغير ممكن نہيں _ربنا ا فرغ علينا صبراً و توفّنا مسلمين

۱۴_ بارگاہ خدا ميں دعا كرنا اور راہ ايمان ميں مشكلات سے دوچار ہوتے وقت خدا سے مدد كى درخواست

۲۰۲

كرنا، سچے مومنين كے خصاءص ميں سے ہے_ربنا ا فرغ علينا صبراً و توفّنا مسلين

۱۵_ ربوبيت خدا سے توسل، اس كى درگاہ ميں دعا كرنے كے آداب ميں سے ہے_ربنا ا فرغ علينا صبراً

آيات خدا:آيات خدا كے ذريعے ہدايت ۷

اذيت:اذيت تحمل كرنا ۹، ۱۱

استقامت:استقامت كے عوامل ۱۳

الله تعالى :اللہ تعالى كى امداد ۱۳; اللہ تعالى كى امداد كى احتياج ۱۰; اللہ تعالى كى ربوبيت ۷، ۱۵

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۲، ۳، ۴، ۶; ايمان پر ثابت قدم رہنا ۸، ۱۰، ۱۱;ايمان كى مشكلات ۱۴; موسىعليه‌السلام پر ايمان ۴

دعا:آداب دعا ۱۵;دعا ميں توسل ۱۵

صبر:صبر كى درخواست ۹

فرعون:فرعون اور فرعون كے جادوگر،۱ ; فرعون كى اذيتيں ۲، ۹، ۱۰، ۱۱ ;فرعون كى تہمتيں ،۱

فرعون كے جادوگر:حسن عاقبت ۱۲;حسن عاقبت كے عوامل ۱۳; فرعون كے جادوگر اور فرعون ۱، ۱۰; فرعون كے جادوگروں كا انقياد ۹; فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸;فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ ۱۰; فرعون كے جادوگروں كى استقامت ۸، ۱۰; فرعون كے جادوگروں كى خواہشات ۹;فرعون كے جادوگروں كى دعا ۹;فرعون كے جادوگروں كى سزا ،۲، ۱۱;فرعون كے جادوگروں پر تہمت ۱; فرعون كے جادوگروں كى شجاعت ۵

مدد مانگنا:سختيوں ميں مدد مانگنا ۱۴

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ،۱، ۳

مؤمنين:سچے مومنين كا مدد طلب كرنا ۱۴;سچے مومنين كى پريشانى ۱۲;سچے مومنين كى خصوصيت ۱۴;سچے مومنين كى دعا ۱۴

ہدايت:ہدايت كے عوامل ۷

۲۰۳

آیت ۱۲۷

( وَقَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِ فِرْعَونَ أَتَذَرُ مُوسَى وَقَوْمَهُ لِيُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَاءهُمْ وَنَسْتَحْيِـي نِسَاءهُمْ وَإِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُونَ )

اور فرعون كى قوم كے ايك گروہ نے كہا كہ كيا تو موسى اور ان كى قوم كو يوں ہى چوڑ دے گا كہ يہ زمين ميں فساد برپا كريں اور تجھے اور تيرے خداؤں كو چھوڑ ديں _ اس نے كہا كہ ميں عنقريب ان كے لڑكوں كو قتل كرڈالوں گا اور ان كى عورتوں كو زندہ ركھوں گا _ ميں ان پرقوت اور غلبہ ركھتا ہوں (۱۲۷)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كى سركوبى كے سلسلہ ميں فرعون كو اكسانے كيلئے قوم فرعون كے سردارمسلسل كوششيں كرتے رہے_و قال الملاء من قوم فرعون ا تذر موسى و قومه

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كيلئے سزا معين نہ كرنے كى وجہ سے فرعون كا، اپنے درباريوں كى طرف سے تنقيد كا نشانہ بننا_و قال الملا ء من قوم فرعون ا تذر موسى و قومه

اس لحاظ سے كہ جادوگروں كو سولى دينے كى دھمكى دى گئي، ليكن موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا دينے كي

بات نہيں كى گئي اس سے فرعون كے درباريوں نے گويا يوں استنباط كيا كہ فرعون ،موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا دينے كا ارادہ نہيں ركھتا لہذا انہوں نے اعتراض كيا اور كہا كہ آيا تم موسىعليه‌السلام اور اس كى قوم كو يوں ہى چھوڑ دوگے اور سزا نہيں دوگے_

۳_ فرعون كے درباري، فرعونى نظام كے خاتمے اور موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كے بر سر اقتدار آنے سے بہت خوفزدہ تھے_

ا تذر موسى و قومه ليفسدوا فى الا رض و يذرك و ء الهتك

۴_ بنى اسرائی ل، فرعون كا مقابلہ كرنے كے سلسلہ ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے پيرو، اور ان كے ہمراہ تھے_ا تذر موسى و قومه

۵_ فرعونى نظام كے خلاف حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كے شورش بر پا كرنے كے بارے ميں درباريوں كا فرعون كو انتباہ_ا تذر موسى و قومه ليفسدوا فى الا رض

۲۰۴

كلمہ''ليفسدوا'' كا لام اہل ادب كى اصطلاح ميں لام عاقبت كہلاتاہے، بنابراين جملہ ''ا تذر ...'' سے درباريوں كا مقصد يہ تھا كہ موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا نہ دينے كا نتيجہ ان كى شورش كى صورت ميں سامنے ائے گا، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ ''و يذرك و ء الھتك'' كے قرينہ سے آيہ كريمہ ميں فساد كرنے سے مراد، فرعونى نظام كے خلاف شورش بر پا كرنا ہے_

۶_ فرعونيوں كے خيال ميں حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم، فسادپھيلانے والے لوگ تھے_

ا تذر موسى و قومه ليفسدو فى الارض

۷_ فرعون كے درباريوں كى نظر ميں حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سركوب نہ كرنا، فرعون كى بر طرفى اور اس كے خداؤں كى پرستش ترك ہونے كا باعث تھا چنانچہ انہوں نے اس بات سے فرعون كو بھى آگاہ كيا_

ا تذر موسى و قومه ...و يذرك و ء الهتك

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا دينے كے بارے ميں فرعون كے درباريوں كى دليل يہ تھى كہ وہ فرعونى نظام كے خلاف شورش برپا كرنے اور فرعون اور اس كے خداؤں كا كام تمام كرنے كى تيارى ميں ہيں _

ا تذر موسى و قومه ليفسدوا فى الا رض و يذرك و ء الهتك

۹_ فرعون كے مذہبى اور استكبارى جذبات كو بھڑكانا، اس كو حضرت موسيعليه‌السلام كى سركوبى پر آمادہ كرنے كيلئے اس كے درباريوں كا ايك خاص انداز تھا_و يذرك و ء الهتك

فرعون كے دربارى ،فرعون كو مخاطب قرار دينے اور اس كے خدا كا تذكرہ كرنے كے ذريعے گويا اس كے مذہبى جذبات كوبھڑكانے كے در پے تھے_

۱۰_ فرعون، متعدد خداؤں كے وجود كا معتقد اورايك مشرك حكمران تھا_و يذرك و ء الهتك

۱۱_ فرعون نے اپنے درباركے اشراف كى (موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كى سركوبى كے بارے ميں ) تجويز قبول كرتے ہوئے بنى اسرائیل كے بيٹوں كے قتل عام اور ان كى عورتوں كو زندہ ركھنے كے بارے ميں پكا ارادہ كرليا_

قال سنقتّل ابناء هم و نستحى نساء هم

''تقتيل ''(نقتّل كا مصدرہے) اور اس كا معنى

۲۰۵

وسيع سطح پر قتل و غارت كرنا ہے_ ''إستحياء'' مادہ ''حيات'' سے ہے اور زندہ چھوڑنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۱۲_ فرعونى نظام، ايك استعمارى نظام تھا_و نستحى نساء هم

چونكہ عورتوں كو صرف زندہ چھوڑنا سزا شمار نہيں ہوتا جبكہ فرعون جملہ ''سنقتّل ...'' و نستحى نساء ھم'' كے ذريعے قوم موسىعليه‌السلام كى سزا كو بيان كرنا چاہتاہے لہذا كہا جا سكتاہے كہ اس مطلب كو بيان كرنے سے بنى اسرائیل كى عورتوں كے استثمار كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۱۳_ فرعون نے اپنے درباركے اشراف كو اطمينان دلايا كہ اس كا نظام ،موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم پر پورى طرح مسلط ہے_إنا فوقهم قهرون

كلمہ ''قاہر'' غالب كے معنى ميں ہے اور كلمہ ''فوقھم'' كلمہ ''قھرون'' كے متعلق ہے يعنى ہم اوپر سے ان پر مسلط ہيں كہ يہ كامل تسلط سے كنايہ ہے_

اكسانا:اكسانے كے عوامل ۹

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا مبارزہ ۴;بنى اسرائیل كى تاريخ ۴; بنى اسرائیل كى عورتوں كو زندہ چھوڑنا، ۱۱;بنى اسرائیل كے بيٹوں كا قتل، ۱۱;موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائیل ۴

فرعون:فرعون اور آل فرعون ۱۳; فرعون اور آل فرعون كى خواہشات ۱۱; فرعون اور استعمار ۱۲;فرعون اور اس كے كارندے ۱۳; فرعون اور موسىعليه‌السلام ۱۳; فرعون اور موسىعليه‌السلام كى سزا، ۲; فرعون پر تنقيد ۲;فرعون كا استكبار ۹; فرعون كا سياسى نظام ۱۲; فرعون كا شكر ۱۰;فرعون كا عقيدہ ۱۰; فرعون كو اكسانا ۹; فرعون كو انتباہ ۵، ۷; فرعون كى حكمرانى ۱۰; فرعون كى حكومت ۵; فرعون كى حكومت كا خاتمہ ۳; فرعون كے جھوٹے خدا ۷; فرعون كے خدا ،۱۰;فرعون كے خداؤں كے خلاف مبارزہ ۸; فرعون كے خلاف مبارزہ ۴، ۸

فرعوني:فرعونى اور فرعون ۱، ۲، ۵;فرعونى اور موسىعليه‌السلام ۱، ۳، ۵، ۶، ۸; فرعونى اور موسىعليه‌السلام كے پيروكار ۸

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ۲;قوم فرعون كے سرداروں كا انتباہ ۵، ۷ ; قوم فرعون كے سرداروں كا خوف ۳; قوم فرعون كے سرداروں كا رويّہ ۹;قوم فرعون كے سرداروں كى بينش ۶;قوم فرعون كے سرداروں كى سازش ۱، ۹

مذہبى احساسات:مذہبى احساسات كو ابھارنا، ۹

۲۰۶

موسىعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيرو كار اور فساد ۶;موسى كے پيرو كاروں كى تحريك ۸;موسىعليه‌السلام كے پيرو كاروں كے ساتھ مبارزہ ۱۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور فساد ۶;موسىعليه‌السلام پر تہمت ۶;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۳، ۴، ۵، ۷، ۸، ۱۱، ۱۳ ;موسىعليه‌السلام كى تحريك ۸; موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ، ۱، ۷، ۸، ۹، ۱۱

آیت ۱۲۸

( قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللّهِ وَاصْبِرُواْ إِنَّ الأَرْضَ لِلّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ )

موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ اللہ سے مدد مانگو اور صبر كرو_ زمين اللہ كى ہے وہ اپنے بندوں ميں جس كو چاہتا ہے وارث بناتا ہے اور انجام كار بہرحال صاحبان تقوى كے لئے ہے(۱۲۸)

۱_ بنى اسرائیل كى سركوبى كے بارے ميں فرعون كے فيصلے كے بعد ،حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم سے كہا كہ خدا سے مدد طلب كريں اور فرعونيوں كى اذيتوں كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كريں _

قال موسى لقومه استعينوا بالله و اصبروا

۲_ مومنين پر فرض ہے كہ وہ خدا سے مدد طلب كريں اور راہ ايمان كى مشكلات كے مقابلے ميں صبر اور حوصلہ سے كام ليں _استعينوا بالله و اصبروا

۳_ زمين كا مالك خدا ہے اور اس كا اختيار ،خدا ہى كےہاتھ ميں ہے_إن الارض لله يورثها من يشاء من عباده

۴_ حكومتوں كا زوال اور دوسرے حكمرانوں كى جانشينى خدا كے اختيار ميں اور اسى كى مشيت كے مطابق ہے_

إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

ارث ايسى چيز كو كہا جاتاہے كہ جو كسى شخص كے اختيار ميں ہو اور اس كے مرنے پر دوسرے شخص كى طرف منتقل ہوجائیے، بنابراين ''يورثھا'' كا مطلب يہ ہوگا كہ خداوند متعال ،زمين كو حكمرانوں كى ہلاكت كے ذريعے اپنے دوسروں بندوں كے حوالے كرے گا_

۲۰۷

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كو اپنى تعليمات ميں بتايا كہ زمين پر فرعون كى مالكيت كا گمان ايك باطل گمان اور اس كى حاكميت،خدا كے ارادے كے سامنے مقہور ہے_قال موسى لقومه إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو مصر كى سرزمين پر ان كے تسلط اور فرعونى حكومت كى نابودى كى بشارت دي_

قال موسى لقومه إن الارض لله يورثها من يشاء من عباده

چونكہ حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائیل كو فرعون كى دھمكيوں كے مقابلے ميں جملہ ''إن الا رض ...'' كے ذريعے تسلى دينے كے در پے تھے لہذا يہ جملہ فرعونيوں كى نابودى اور بنى اسرائیل كى جانشينى كى خبر كو متضمن ہوگا_

۷_ زمين پر خدا كى مالكيت اور اس كى مشيت كے بارے ميں يقين ،دشمنان دين كے مقابلے ميں ڈٹ جانے كے اسباب فراہم كرتاہے_استعينو بالله و اصبروا إن الارض لله يورثها من يشائ

۸_ زمين پر مومنين كى حكمراني، خدا سے استعانت اور راہ ايمان ميں صبر و استقامت ہى كى صورت ميں ممكن ہے_

استعينوا بالله و اصبروا إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

چونكہ حضرت موسىعليه‌السلام نے فرعونيوں كى نابودى اور بنى اسرائیل كى جانشينى كى بشارت دينے سے پہلے اپنى قوم كو خدا سے مدد مانگنے اور صبر و استقامت كى تلقين فرمائی ، اس سے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ يہ دو فضيلتيں اس وعدہ كے پوراہونے كى شرائط ميں سے ہيں _

۹_ راہ ايمان پر لوگوں كى استقامت اور دشمنوں كى اذيتوں كے سامنے ان كى مقاومت، ان كے عقائد كى بنياديں مضبوط كرنے كى صورت ميں ہى ممكن ہے_استعينوا بالله و اصبروا إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

۱۰_ زمين پر حكمراني، آخر كار پرہيزگاروں كے لئے ہى ہے_والعقبة للمتقين

كلمہ ''عاقبت'' آخر كار كے معنى ميں ہے اور اس كا ''ال'' ہوسكتا ہے كہ مضاف اليہ كے جانشين كے طور پر ہو كہ جملہ ''إن الا رض لله يورثھا ...'' كے قرينہ سے وہ مضاف اليہ ''إرث الا رض'' ہے يعني:عاقبة إرث الارض للمتقين _

۱۱_ خاتمہ بالخير تو صرف پرہيزگاروں كے لئے ہى ہے_والعقبة للمتقين

فوق الذكر مفہوم كى اساس يہ ہے كہ كلمہ

۲۰۸

''العقبة'' كا ''ال'' جنس كيلئے ہو، اس مبنى كے مطابق (موضوع اور حكم كى مناسبت سے) عاقبت سے مراد ،خاتمہ بالخير ہے_

۱۲_ حكمرانوں كى قدر و منزلت كا دارو مدار ان كى پرہيزگارى ہى ہے_والعقبة للمتقين

اگر ''عاقبة'' سے مراد خاتمہ بالخير ليں تو اس صورت ميں (بنى اسرائیل كى جانشينى كى طرف اشارہ كرنے كے بعد) جملہ ''العقبة للمتقين'' لانے كا مقصد اس حقيقت كو بيان كرناہے كہ مؤمنين كيلئے حكمرانى حاصل كرلينا ان كيلئے سعادت كا باعث نہيں مگر يہ كہ وہ اہل تقوى ہوں اور اپنى حكمرانى ميں تقوى كى رعايت كريں _

۱۳_ حضرت موسىعليه‌السلام ، پرہيزگاروں كى حكمرانى كے خواہاں تھے_استعينوا ...والعقبة للمتقين

۱۴_ حضرت موسى كى طرف سے اپنى قوم كو كى جانے والى نصيحتوں ميں سے ايك تقوى كى پابندى تھي_والعقبة للمتقين

۱۵_ زمين پر خدا كى حكمراني، حكمرانوں پر اس كى مشيّت كا نفوذ اور پھر انسانى معاشروں ميں رونما ہونے والى تبديليوں كا اہل تقوى كى حكمرانى كے حصول كى طرف رخ كرناحضرت موسىعليه‌السلام كى تعليمات ميں سے ہيں _

قال موسى إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده والعقبة للمتقين

۱۶_ زمين ميں خدا كى حكمرانى پر ايمان، دشمنان دين كے مقابلے ميں صبر اور خدا سے استعانت،اہل تقوى كى علامات ہيں _

والعقبة للمتقين

خدا سے استعانت اور صبر سے كام لينے كى صورت ميں بنى اسرائیل كے حكمرانى حاصل كرنے كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى بشارت اور پھر اس حقيقت كو بيان كرنا كہ آخر كار حكمرانى ،اہل تقوى ہى كو حاصل ہوگى اس سے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ ذكر كى جانے والى يہ شرائط پرہيزگارى كى واضح علامات ميں سے ہيں _

۱۷_عن عمار الساباطى قال: سمعت ا با عبدالله عليه‌السلام يقول: ''إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده'' قال: فما كان لله فهو لرسوله و ما كان لرسول الله فهو للامام بعد رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم _(۱)

عمار ساباطى كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے سنا كہ آپعليه‌السلام نے اس آيہ كريمہ '' إن الا رض ...''كى تلاوت كے بعد فرمايا :جو كچھ خدا كيلئے ہے وہ اس كے رسول كيلئے بھى ہے، اور وہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بعد امام كيلئے بھى ہوگا_

____________________

۱) تفسير عياشي، ج۲، ص۵۲،ح۶۵، نورالثقلين، ج۲، ص۵۶،ح ۲۲۱_

۲۰۹

۱۸_عن ا بى جعفر عليه‌السلام قال: وجدنا فى كتاب علي عليه‌السلام : ''إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده و العاقبة للمتقين'' ا نا و ا هل بيتى الذين ا ورثنا الارض و نحن المتقون (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: حضرت عليعليه‌السلام كى كتاب ميں ہم نے يوں پايا كہ آيت ''إن الا رض لله ...'' كو ذكر كرنے كے بعد لكھا تھا كہ ميں اور ميرے اہل بيت ہى وہ لوگ ہيں كہ جنہيں خدا نے زمين دى ہے اور ہم وہى متقين ہيں _

استقامت:استقامت كى دعوت،۱ ;استقامت كے اسباب ۷

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۵; اللہ تعالى كى مالكيت ۷، ۱۵; اللہ تعالى كى مشيّت ۴، ۷، ۱۵;اللہ تعالى كے اختيارات ۳، ۴;اللہ تعالى كے نصائح ۱۴

ايمان:ايمان پر صبر ۸ ،۹;ايمان كى مشكلات ۲;خدا كى حكمرانى پر ايمان ۱۶;ايمان كے آثار ۷

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كو بشارت ۶;بنى اسرائیل كى سركوبى ،۱

تقوى :تقوى كى اہميت ۱۲، ۱۴;تقوى كى علامات ۱۶

حكومت:حكومت كى قدر و منزلت كا معيار ۱۲; حكومت كے معاملے ميں تقوى ۱۲;حكومتوں كا زوال ۴;حكومتيں تشكيل پانا ۴

خاتمہ:خاتمہ بالخير، ۱۱

دين:دشمنان دين ۷، ۱۶

رہبري:رہبرى كى شرائط ۱۳

زمين:زمين پر حكمرانى ۱۰;زمين كا مالك ۳، ۵، ۷، ۱۵

سختي:سختيوں ميں استقامت ۲;سختيوں ميں صبر ۲

سرزمين مصر:سرزمين مصر كى حكومت ۶

صبر:

____________________

۱) كافي، ج۵، ص۲۷۹، ح۵، نورالثقلين، ج۲، ص۵۷، ح ۲۲۲_

۲۱۰

صبر كى دعوت،۱ ;صبر كے آثار ۸; صبر كے عوامل،۹;فرعونيوں كے ظلم پر صبر، ۱

عقيدہ:عقيدے كى بنياديں مضبوط كرنا ۹

فرعون:فرعون كى بينش ۵;فرعون كى حكومت ۵;فرعون كى حكومت كا زوال ۶

مبارزہ:مبارزے ميں استقامت ۷;مبارزے ميں صبر ۹، ۱۶

متقين:متقين كى حاكميت ۱۰، ۱۳، ۱۹;متقين كا انجام ،۱۱

مدد مانگنا:خدا سے استمداد ،۱، ۲، ۱۶;خدا سے استمداد كے آثار ۸

معاشرہ :معاشرتى تبديليوں كا منشاء ۱۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۵;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱،۵ ; موسيعليه‌السلام كى بشارت ۶;موسىعليه‌السلام كى تعليمات ۵، ۱۵;موسىعليه‌السلام كى دعوت،۱ ;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ۱۳;موسىعليه‌السلام كے نصائح ۱۴

مؤمنين:مؤمنين كى حاكميت كے عوامل ۸;مؤمنين كى مسؤوليت ۲

آیت ۱۲۹

( قَالُواْ أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِينَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا قَالَ عَسَى رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ )

قوم نے كہا كہ ہم تمھارے آنے سے پہلے بھى ستائے گئے اور تمھارے آنے كے بعد بھى ستائے گئے_ موسى نے جواب ديا كہ عنقريب تمھارا پروردگار تمھارے دشمن كو ہلاك كردے گا اور تمھيں زمين ميں اس كا جانشين بنادے گا اور پھر ديكھے گا كہ تمھارا طرز عمل كيسا ہوتا ہے(۱۲۹)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم، آپعليه‌السلام كى بعثت سے پہلے اور اس كے بعد بھى فرعونى نظام كے ظلم و ستم كا شكار رہي_

۲۱۱

قالوا ا وذينا من قبل ا ن تا تينا و من بعد ما جئتنا

''تا تينا'' اور ''جئتنا'' ميں اتيان اور مجيء سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت ہے چنانچہ دو تعبيرات كے ذريعے اس كا بيان ہو سكتاہے فن كے لحاظ سے ہو_

۲_ قوم موسىعليه‌السلام نے حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے بعد بھى فرعون كا ظلم و ستم جارى رہنے كى وجہ سے آپعليه‌السلام پر تنقيد كي_قالوا ا وذينا من قبل ا ن تا تينا و من بعد ما جئتنا

۳_ بعثت موسىعليه‌السلام سے بنى اسرائیل كى توقع يہ تھى كہ ان پر فرعون كا ظلم و ستم ختم ہوجائی گا_

قالوا ا وذينا من قبل ا ن تا تينا و من بعد ما جئتنا

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو فرعونيوں كى ہلاكت اور مصر پر بنى اسرائیل كى حكمرانى كى اميد دلائی _

عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام ، فرعون كى ہلاكت اور بنى اسرائیل كى حكمرانى كے بارے ميں پراميد ہونے كے باوجود، اپنى قوم كى طرف سے شرائط كے پورا ہونے كے بارے ميں فكرمند تھے_عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

كلمہ ''عسى '' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام ، فرعون كى ہلاكت اور اپنى قوم كى جانشينى كے بارے ميں يقين نہيں ركھتے تھے_ ايسا خدشہ اس لئے تھا كہ موسىعليه‌السلام اپنى قوم كى طرف سے فتح كى شرائط (استعينوا بالله ...)كے فراہم ہونے كے بارے ميں مطمئن نہ تھے_

۶_ خدا پر ايمان لانے اور اس كى تعليمات قبول كرنے كے حوالے سے حضرت موسىعليه‌السلام ، فرعونيوں سے نااميد ہوچكے تھے_عسى ربكم ا ن يهلكم عدوكم

۷_ عالم ہستى كے تمام امور كے جارى و سارى ہونے كے سلسلہ ميں خدا ہى كو محور سمجھنا ،اپنى قوم كيلئے حضرت موسىعليه‌السلام كى تعليمات كا حصّہ تھا_عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

۸_ فرعونيوں كا ہلاك ہونا اور بنى اسرائیل كا حكمرانى تك پہنچنا، ان كے متعلق خدا كى ربوبيت كا ايك جلوہ تھا_

عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

۹_ فرعون اور اس كے درباري، قوم موسىعليه‌السلام كے دشمن تھے_عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم

كلمہ ''عدو'' ممكن ہے كہ ايك دشمن كے معنى ميں ہو كہ اس صورت ميں اس سے مراد ،صرف فرعون

۲۱۲

ہوگا اور يہ بھى ممكن ہے كہ اسے ايك سے زيادہ دشمنوں كے معنى ميں ليا گيا ہو كہ اس صورت ميں اس سے مراد، فرعون اور اس كے دربارى ہوں گے_

۱۰_ خداوند متعال، انسان كے اعمال و كردار پر ناظر ہے_فينظر كيف تعملون

۱۱_ خداوند متعال، حكمرانوں كے كردار پر بھى نظر ركھتاہے_و يستخلفكم فى الا رض فينظر كيف تعملون

۱۲_ بنى اسرائیل كو دشمن پر فتح كے بعد ،حكمرانى عطا كرنے كيلئے خدا كى امداد كے مقاصد ميں سے ايك بنى اسرائیل كى آزماءش تھي_و يستخلفكم فى الا رض فينظر كيف تعملون

۱۳_ حكومت اور اقتدار تك پہنچنے كے بعد ،خدا كى طرف سے آزماءش كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كا بنى اسرائیل كو انتباہ_فينظر كيف تعملون

۱۴_ اعمال پر خدا كى نظارت كى طرف حكمرانوں كى توجہ ان كيلئے،نيك كردار اپنانے اور ناروا اعمال سے اجتناب كا باعث ہوتى ہے_و يستخلفكم فى الارض فينظر كيف تعملون

انسان كے اعمال پر خدا كى نظارت كے بارے ميں تذكر دينے كا مقصد يہ ہے كہ وہ اس حقيقت كى طرف متوجہ رہتے ہوئے ناروا اعمال سے اجتناب كرے اور نيك اعمال كى طرف راغب ہوجائیے_

۱۵_ خداوند متعال، پرہيزگاروں كو حكومت عطا كركے ان كى آزماءش كرے گا_والعقبة للمتقين فينظر كيف تعملون

الله تعالى :اللہ تعالى كا امتحان ۱۵;اللہ تعالى كى ربوبيت ۸; للہ تعالى كى نظارت ۱۰، ۱۱، ۱۴; للہ تعالى كے عطايا ۱۵; الہى مدد كى حكمت ۱۲

انسان:انسان كا عمل ۱۰

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل اور موسىعليه‌السلام ۳;بنى اسرائیل كو انتباہ ۱۳; بنى اسرائیل كى آزماءش ۱۲، ۱۳ ;بنى اسرائیل كى تاريخ ۱۲; بنى اسرائیل كى توقعات ۳;بنى اسرائیل كى حاكميت ۵، ۸، ۱۲، ۱۳; بنى اسرائیل كى فتح ۱۲; بنى اسرائیل كے دشمن ۹; بنى اسرائیل ميں اميد پيدا كرنا ۴;مصر پر بنى اسرائیل كى حكومت ۴

توحيد:توحيد افعالى كى اہميت ۷

۲۱۳

حكمران:حكمرانوں كو انتباہ،۱۱;حكمرانوں كے كردار كى اصلاح ۱۴

ذكر:ذكر كے آثار ۱۴

عمل:عمل خير كے اسباب ۱۴;ناپسنديدہ عمل كو ترك كرنے كے اسباب ۱۴

فرعون:فرعون كا ظلم ۱، ۲;فرعون كى ہلاكت ۵;فرعون كے ظلم كا خاتمہ ۳

فرعوني:فرعونى اور بنى اسرائیل ۹;فرعونيوں كا كفر ۶;

فرعونيوں كى ہلاكت ۴، ۸

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ۹

متقين:متقين كا امتحان ۱۵;متقين كى حكمرانى ۱۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۵ ;موسىعليه‌السلام پر تنقيد ۲; موسىعليه‌السلام كا انتباہ ۱۳; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۲،۴،۵،۶ ;موسىعليه‌السلام كى اميد،۵;موسىعليه‌السلام كى بشارت ۴;موسىعليه‌السلام كى پريشانى ۵; موسىعليه‌السلام كى تعليمات ۷ ; موسىعليه‌السلام كى مايوسى ۶;موسىعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۱، ۳

موسىعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيروكاراور موسىعليه‌السلام ۲;موسيعليه‌السلام كے پيروكاروں پر ظلم ،۱

آیت ۱۳۰

( وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَونَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِّن الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ )

اور ہم نے آل فرعوں كو قحط اور ثمرات كى كمى كى گرفت ميں لے ليا كہ شايد وہ اسى طرح نصيحت حاصل كر سكيں (۱۳۰)

۱_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے فرعونيوں كو متعدد قحطوں اور پيداوار كى واضح كمى ميں مبتلا كيا تا كہ وہ اُن كى رسالت كو قبول كريں _و لقد ا خذنا ء ال فرعون بالسنين و نقص من الثمرات لعلهم يذّكّرون

كلمہ ''سنة'' قحط اور خشك سالى كے معنى ميں

۲۱۴

استعمال ہوتاہے اور اسے بصورت جمع (السنين) لانے ميں خشك سالى كے متعدد ہونے كى طرف اشارہ پايا جاتاہے، يہ تعدد يا تو زيادہ شہروں كے اعتبار سے ہے كہ جہاں قحط پيدا ہوا ،يا پھر متعدد سالوں كے لحاظ سے ہے، كلمہ ''نقص'' كو بصورت نكرہ لانے ميں اس كمى كے نماياں ہونے كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۲_ آل فرعون پر مسلط كئے گئے قحط كا واضح ترين اثر پيداوار كى كمى تھا_و لقد ا خذنا ء ال فرعون بالسنين و نقص من الثمرات

خشك سالى اور قحط بہت زيادہ مشكلات كا موجب ہوتے ہيں كہ ان ميں سے ايك پيداوار كى كمى ہے، بنابراين اسى كو خصوصى طور پر ذكر كرنے ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ پايا جاسكتاہے_

۳_ مشكلات اور مصائب كى حكمت يہ ہے كہ انسان اعتقادى انحرافات سے ہاتھ كھينچ لے اور انبياء كى دعوت قبول كرتے ہوئے خدا كى طرف توجہ پيدا كرے_و لقد ا خذنا ...لعلهم يذكرون

گزشتہ آيات كہ جن ميں ربوبيت خد اور رسالت موسىعليه‌السلام كا تذكرہ تھا، كى طرف متوجہ ہوتے ہوئے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ ''يذكرون'' كا متعلق و ہى توحيد ربوبى ، حضرت موسىعليه‌السلام كى پيغمبرى اور ان كى رسالت ہے_

۴_ توحيد ربوبى پر اعتقاد ركھنا اور انبياء كى دعوت كو قبول كرنا، بندوں پر فرض ہے_لعلهم يذّكرون

۵_ كائنات ميں رونما ہونے والى تبديلياں ، بامقصد ہيں _و لقد اُخذنا ...لعلهم يذّكّرون

۶_ خدا كا ارادہ ،فطرت اور اس كے عوامل پر حاكم ہے_و لقد ا خذنا ء ال فرعون بالسنين و نقص من الثمرات

آفرينش:آفرينش كا باضابطہ ہونا ۵;آفرينش كى تبديليوں كا بامقصد ہونا ۵

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۶; اللہ تعالى كى حاكميت ۶;اللہ تعالى كى طرف سے امتحان،۱

انبياء:دعوت انبياء كو قبول كرنا ۳، ۴

انسان:انسان كى ذمہ دارى ۴

ايمان:توحيد ربوبى پر ايمان ۴;خدا پر ايمان ۳

۲۱۵

خشك سالي:خشك سالى كے اثرات ۲

سختي:سختى كى حكمت ۳

عقيدہ:انحرافى عقيدہ ترك كرنا ۳

فرعونى :فرعونى اور موسى ۲;فرعونيوں كا قحط ميں مبتلا ہونا ۱; فرعونيوں ميں قحط ۲

فطرت (طبيعت):فطرت كى تبديليوں كا منشاء ۶

فطرى عوامل:فطرى عوامل كے عمل كا منشاء ۶

قحط:قحط كے موارد ۲

مصيبت:مصيبت كا فلسفہ ،۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۱، ۲

آیت ۱۳۱

( فَإِذَا جَاءتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَـذِهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَى وَمَن مَّعَهُ أَلا إِنَّمَا طَائِرُهُمْ عِندَ اللّهُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اس كے بعد جب ان كے پاس كوئي نيكى ائی تو انھوں نے كہا كہ يہ تو ہمارا حق ہے اور جب برائی ائی تو كہنے لگے كہ يہ موسى اور ان كے ساتھيوں كا اثر ہے_ آگاہ ہوجاؤ كہ ان كى بدشگونى كے اسباب خدا كے يہاں معلوم ہيں ليكن ان كى اكثريت اس راز سے بے خبر ہے(۱۳۱)

۱_ آل فرعون اپنے آپ كو بابركت سمجھتے تھے اور حضرت موسىعليه‌السلام اور ان پر ايمان لانے والوں كو بدشگون اور

نامبارك خيال كرتے تھے_فإذَاجاء ت هم الحسنة قالوا لنا هذ هو إن تصب هم سيئة يطيّروا بموسى و من معه

كلمہ ''لنا'' ميں ''لام'' تعليليہ ہے اور ''لنا'' كا مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے، بنابراين ''لنا ھذہ'' يعنى يہ آساءش (الحسنة) فقط خود ہمارى وجہ سے اور ہمارى بركت سے ہے ''تطير بكذا'' يعنى كسى چيز كو نامبارك جاننا اور اسے بدشگونى كى علامت سمجھنا ہے_

۲۱۶

۲_ فرعونيوں كے گمان ميں رفاہ اور آساءش كا سبب ،خود ان كا بابركت ہونا تھااور مشكلات كى وجہ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كى بدشگونى تھي_قالوا لنا هذه ...يطيّروا بموسى و من معه

۳_ فرعونيوں كى مشكلات، ان كى آساءشوں كے مقابلے ميں بہت كم تھيں _فاذا جاء تهم الحسنه ...و ان تصبهم سيئة

كلمہ ''الحسنة'' كو معرفہ لانے ميں ہوسكتاہے كہ اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہو كہ فرعونيوں كى زندگى ہميشہ آساءش كے ہمراہ رہى تھى لہذا ''حسنة'' ان كيلئے جانى پہچانى چيز تھى اس كے برعكس عمومى مشكلات كہ جو گويا ان كيلئے نہ تھيں يا بہت ہى كم ان سے دوچار ہوتے تھے اس طرح كہ ''سيئة'' ان كے ہاں ايك غير معروف چيز تھي، ''حسنة'' كے موارد ميں كلمہ ''إذا'' (گويا شرط كے حصول كے بارے ميں اطمينان ہے) كے لانے ميں ، نيز ''سيئة'' كے مورد ميں كلمہ ''إن'' (كہ جو شرط كے مشكوك ہونے سے حاكى ہے) كے لانے ميں بھى مندرجہ بالا مفہوم پر دلالت پائی جاتى ہے_

۴_ فرعونيوں كو بلاؤں اور مصيبتوں كے نزول كے ذريعے ديئے گئے الہى انتباہات، ان كى ہدايت اور متذكر ہونے كے سلسلہ ميں غير مؤثر رہے_و لقد ا خذنا ...قالوا لنا هذه و إن تصبهم سيئة يطيّروا بموسى و من معه

۵_ خوشگوار اور ناخوشگوار حوادث كے بارے ميں فرعونيوں كى غلط اور جاہلانہ تحليل، ان كے ہدايت پانے ميں بلاؤں اور مصيبتوں كے غير مؤثر واقع ہونے كا باعث تھي_و لقد ا خذنا ...يطيّروا بموسى و من معه

جملہ ''فإذا جاء تھم ...'' كہ جو گزشتہ آيت پر مترتب ہے در حقيقت اس سوال كا جواب ہے كہ ہدايت كے اسباب فراہم كرنا (لقد ا خذنا لعلھم يذكرون) آل فرعون ميں كيوں موثر واقع نہ ہوا، مورد بحث آيت اسى سوال كے جواب (كہ فرعونيوں كا غلط تجزيہ ان كى ہدايت سے مانع تھا) كوبيان كرتى ہے_

۶_ فرعونيوں كو متنبہ كرنے كيلئے بلاؤں اور مصيبتوں كے نازل ہونے كا واحد سبب ،خدا كا ارادہ تھا_ا لا إنما طئرهم عند الله

۷_ اكثر فرعونى اپنے سختيوں ميں مبتلا ہونے كے سلسلہ ميں ارادہ خدا كے كردار سے ناآگاہ تھے_

۲۱۷

ا لا إنما طائرهم عند الله و لكن ا كثرهم لا يعلمون

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے اكثر فرعونى نيك اور بد حوادث كے بارے ميں صحيح تجزيہ و تحليل كرنے سے قاصر اور جاہل لوگ تھے_و لكن ا كثرهم لا يعلمون

۹_ خوشگوار اور ناخوشگوار حوادث كا سبب جاننے كے سلسلہ ميں فرعونيوں كى يہ تحليل (كہ وہ بابركت ہيں اور موسىعليه‌السلام كے ساتھى بے بركت ہيں )غلط اور جاہلانہ تھي_و لكن اكثرهم لا يعلمون

۱۰_ فرعونيوں كى طرف سے حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں پر شوم اور نامبارك ہونے كا الزام ،ناروا اور ان كى جہالت پر مبنى تھا_يطيّروا بموسى و من معه ...و لكن ا كثرهم لا يعلمون

۱۱_ تطيّر (يعنى كسى كو بدشگون اور منحوس سمجھنے) كا سبب ،انسان كى جہالت ہے_يطيّروا ...و لكن ا كثرهم لا يعلمون

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۶، ۷;اللہ تعالى كے انتباہات ۴

بلا:نزول بلا كا منشاء ۶;نزول بلا كى حكمت ۴، ۵

تحليل:جاہلانہ تحليل ۹

تطيّر (منحوس سمجھنا):تطير كا منشاء ،۱۱;موسىعليه‌السلام پر تطير ۱، ۲، ۹، ۱۰

تنبّہ:تنبّہ كے موانع ۵

تہمت:جاہلانہ تہمت ۱۰

جہالت:جہالت كے آثار ۵، ۱۱

حوادث:خوشگوار حوادث كا منشاء ۵، ۷;ناخوشگوار حوادث كا منشاء ۵، ۹

سختي:سختى ميں مبتلا ہونے كا منشاء ۷

فرعوني:آل فرعون اور پيروان موسىعليه‌السلام ۱، ۲;آل فرعون اور سختى كا منشاء ۲;آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۱، ۲ ;آل

۲۱۸

فرعون كا عبرت حاصل كرنا ۴;آل فرعون كو انتباہ ۴، ۶; آل فرعون كى آساءش ۳; آل فرعون كى ابتلا كا منشاء ۷;آل فرعون كى اكثريت ۷،۸; آل فرعون كى بينش ۱، ۲;آل فرعون كى تہمتيں ۱۰;آل فرعون كى جہان بينى ۷;آل فرعون كى جہالت ۷، ۸، ۱۰ ;آل فرعون كى خداشناسى ۷;آل فرعون كى رفاہ ۲;آل فرعون كى غلط تحليل ۵، ۸، ۹ ;آل فرعون كى مصيبتيں ۳;آل فرعون كى نعمات ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام پر تہمت ۱۰;موسىعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۸، ۳

موسىعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں پر تہمت ۱۰

ہدايت:ہدايت كے موانع ۵

آیت ۱۳۲

( وَقَالُواْ مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِ مِن آيَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ )

اورقوم والوں نے كہا كہ موسى تم كتنى ہى نشانياں جادوكرنے كے لئے لاؤ ہم تم پر ايمان لانے والے نہيں ہيں (۱۳۲)

۱_ فرعونيوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كے تمام معجزات كو جادو قرار ديتے ہوئے ان سے كہا كہ وہ ہرگز ان كى رسالت كى تصديق نہيں كريں گے_مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين

كلمہ ''مہما'' اسمائے شرط ميں سے ہے اور ''ا ى شيئ'' كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور ''من آية'' ميں حرف ''من'' كلمہ ''مہما'' كا بيان ہے، بنابراين جملہ ''مہما تاتنا ...'' يعني: ہر چيز كہ جسے معجزہ كے طور پر لاؤ ...''

۲_ فرعونيوں نے موسىعليه‌السلام كے معجزات كے غير عادى ہونے كا اعتراف كرنے كے باوجود تمسخر آميز لہجے ميں ان كے آيت ہونے كو جھٹلايا_مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها

جملہ ''لتسحرنا بہا'' (يعنى تا كہ ہميں اس آيت كے ذريعے سحر كرو) يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ آل فرعون كى باتوں ميں كلمہ ''آية'' سے مراد ''سحر'' ہے اور اسے آيت كہنے سے ان كا مقصد، حضرت موسىعليه‌السلام كى ہنسى اڑانا تھا_

۳_ فرعونى موسىعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لانے والوں كو سحر زدہ خيال كرتے تھے_

مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين

۲۱۹

۴_ فرعونى بھى بنى اسرائیل كى طرح موسىعليه‌السلام كى رسالت كے داءرے ميں تھے_

مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين

فرعوني:آل فرعون اور معجزہ موسىعليه‌السلام ۲;آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۱، ۳;آل فرعون كا استہزا ،۲;آل فرعون كى بينش ۳;آل فرعون كى تہمتيں ۱

كفر:موسىعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ،۱

موسىعليه‌السلام :موسى اور بنى اسرائیل ۴;موسىعليه‌السلام اور فرعون ۴; موسىعليه‌السلام پر جادو كى تہمت،۱ ;موسى كا قصّہ،۱ ;موسىعليه‌السلام كى رسالت كا داءرہ۴;موسى كے معجزے كا انكار، ۱; موسىعليه‌السلام كے معجزے كا مسخرہ اڑانا ۲;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى تكذيب ۲

موسيعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں پر جادو كى تہمت ۳

آیت ۱۳۳

( فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلاَتٍ فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْماً مُّجْرِمِينَ )

پھر ہم نے ان پر طوفان ، ٹڈى ، جوں ،مينڈك اور خون كو مفصل نشانى بناكر بھيجا ليكن ان لوگوں نے استكبار اور انكار سے كام ليا اور يہ لوگ واقعا مجرم لوگ تھے(۱۳۳)

۱_ خداوند متعال نے ايمان نہ لانے كے بارے ميں فرعونيوں كے صريح اظہاركے بعد انہيں متعدد عذابوں ميں گرفتار كيا_

فما نحن لك بمؤمنين ، فا رسلنا عليھم أيات مفصلت

۲_ سيلاب كا جارى ہونا، ٹڈيوں ، جوؤں اور مينڈكوں كاحملہ اور زندگى كا خون كے ذريعے آلودہ ہونا حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كے منكرين كا عذاب تھا_فا رسلنا عليهم الطوفان والجراد والقمل والضفادع والدم

''طوفان'' وہ فراوان پانى ہے كہ جو كسى ايك يا كئي علاقوں ميں پھيل جاتاہے ''جراد'' (ٹڈياں ) اور ''قمل'' (جوئيں ) ميں سے ہر ايك اسم جنس ہے اور ضفادع، ضفَدَع يا ضفدَع (مينڈك) كى جمع ہے_

۳_ فرعونيون پر نازل كئے گئے عذابوں ميں سے ہر ايك (جدا جدا) رسالت موسىعليه‌السلام كى حقانيت كى علامت تھا_

فا رسلنا عليهم ...أيات مفصلت

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736