تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194533 / ڈاؤنلوڈ: 5163
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

جن میں سے آٹھہ ہرگز جنت میں داخل نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ اونٹ کو سوئی کے سوراخ سے گذارا نہیں جائیگا.مقصد یہ کہ ناممکنات میں سے ہے:«فی اصحابی اثناعشر منافقاً، فیهم ثمانیة لا یدخلون الجنة حتی یلج الجمل فی سمِّ الخیاط .(1)

عثمان کے قاتل بھی صحابہ تھے

سؤال:کیا یہ درست ہے کہ عثمان کے قاتل اصحاب رسول اکرم (ص)میں سے تھے؟

۱.فروة بن عمرو انصاری اصحاب بیعت عقبہ میں سے تھا(2)

۲.محمد بن عمرو بن حزم انصاری پیغمبر اکرم(ص) نے نام رکھا تھا.ولد قبل وفاة رسول اللّه بسنتین. فکتب الیه ـ ای الی والده ـ رسول الله سمّه محمد ا. و کان اشدَّ الناس علی عثمان: المحمدون: محمدبن ابی بکر، محمدبن حذیفة، و محمد بن عمرو بن حزم. (3)

۳.جبلہ بن عمرو ساعدی انصاری بدری کہ جس نے عثمان کے جنازے کو بقیع میں دفن کرنے سےروکا :هو اوّل من اجترا علی عثمان. لمّا رادوا دفن عثمان، فانتهوا الی البقیع، فمنعهم من دفنه جبلة بن عمرو فانطلقوا الی حش کوکب فدفنوه فیه. (4)

 ۴.عبداللہ بن بدیل بن ورقاء خزاعی کہ جس نے فتح مکہ سے پہلے اسلام قبول کیا تھا، امام بخاری کے کہنے کے مطابق اس نے عثمان کو ذبح کیااسلم مع ابیه قبل الفتح، و شهد الفتح و ما بعدها انه ممن دخل علی عثمان فطعن عثمان فی ودجه. (5)

---------------

(1):- صحیح مسلم 8: 122 ـ کتاب صفات المنافقین ـ مسند احمد 4: 320 البدایة والنہایة 5: 20.

(2):- الاستیعاب 3: 325 ـ اسد الغابة 4: 357.

(3):- الاستیعاب3:432.

(4):- الانساب 6: 160 ـ تاریخ المدینة ۱۱۲.

(5):- تاریخ الاسلام (الخلفاء) 567

۴۱

۵. محمد بن ابی بکر جو حجة الوداع کے سال میں پیدا ہوا، ولدتہ اسماء بنت عمیس فی حجة الوداع و کان احد الرؤوس الذین ساروا الی حصار. امام ذہبی کے کہنے کے مطابق عثمان کےگھر کا محاصرہ کرنے والوں میں سے تھا.(1) .عثمان کی داڑھی کھینچتے ہوئے کہا: اے یہودی!اللہ تمہیں رسوا کرے.

۶.عمرو بن الحمق جو اصحاب رسول میں سے تھا  راوی کے کہنے کے مطابق حجة الوداع کے موقع پر رسول خدا کی بیعت کی ہے.قال الذهبی:وثب علیه عمرو بن الحمق و به ـ عثمان ـ رَمَق و طعنه تسع طعنات، و قال: ثلاث للّه و ستّ لما فی نفسی علیه.  راوی کہتا ہے:بایع النبی فی حجة الوداع و صحبه. کان احد من الَّب علی عثمان بن عفان .(2) و قال الذهبی: انّ المصریین اقبلوا یریدون عثمان. و کان رؤساؤهم اربعة. و عمرو بن الحمق الخزاعی .(3)

امام ذہبی کے کہنے کے مطابق نو دفعہ خنجر کا ضربہ وارد کیا اور کہا تین ضربہ اللہ کی خاطر اور چھ اپنی خاطر تجھ پر لگاؤں گا.

قرطبی: عبدالرحمن بن عُدیس، مصری شهد الحدیبیة و کان ممن بایع تحت الشجرة رسول الله و کان الامیر علی الجیش القادمین من مصر الی المدینة الذین حصروا عثمان و قتلوه (4) عبدالرحمن بن عدیس جو اصحاب بیت الشجرہ میں سے تھا ،قرطبی کے کہنے کے مطابق مصری شورش برپاکرنے والے افراد کا لیڈر اور رہبرتھا کہ آخر کار انہی لوگوں نے عثمان کو قتل کیا.

اب یہ بتائیں کہ یہ اصحاب کیسے ہمارے لئے نمونہ عمل بن سکتے ہیں؟

--------------

(1):- تاریخ الاسلام(الخلفاء) 601

(2):- صحیح بخاری 8: 26 ـ کتاب المحاربین، باب رجم الحبلی.

(3):- تہذیب الکمال14: 204 ـ تہذیب التہذیب 8: تاریخ الاسلام (الخلفاء) 601

(4):- فتح الباری 2: 189 ـ الثقات لابن حبان 2: 265 ـ الطبقات الکبری3: 71.

۴۲

بعض اصحاب پرا ہل سنت بھی لعن کرتے ہیں

سوال: کیا یہ صحیح ہے کہ ہم اہل سنت بھی بعض صحابہ کرام  پر لعن کرتے ہیں. عثمان کے قاتلوں پر لعن کرتے ہیں جبکہ وہ لوگ اصحاب رسول میں سے ہیں.اس کے علاوہ وہ لوگ اصحاب شجرہ  اور بیعت عقبہ میں سے ہیں ، اس کے علاوہ رسول خدا (ص)کے رکاب میں جنگ بدر ، احد اور حنین اور فتح مکہ میں بھی شریک تھے !

جواب: امام ذہبی ان پر نفرین کرتے ہوئے کہتاہے:«کل هولاء نبرا منهم و نبغضهم فی الله.نرجوله النار» یعنی ہم ان سے اظہار برائت کرتےہں  اور اللہ کی رضایت کی خاطر ان سے دشمنی کرتے ہںخ اور ان کےلئے عذاب جہنم کا طلب گار ہںں .

امام بن حزم کہتا ہے«لعن اللّه من قتله و الراضین بقتله .(1) بل هم فساق حاربون سافکون دماً حراماً عمداً بلا تاویل علی سبیل الظلم و العدوان فهم فسّاق ملعونون». اور سارےامام جمعہ بھی عثمان کے قاتلوں پر لعن کرتے ہوئے کہتے ہیں:مصر اور کوفہ کے باغی لوگوں نے حضرت عثمان پر ہجوم لائے اور شورش برپا کئے اور یہ باغی، فاجر،ظالم، بے دین ، بے مروت اور جہنمی لوگوں نے تلوار کے ذریعے عثمان کی انگلیاں کاٹ دیں.

بعض صحابہ پر حد جاری کرنا

بعض صحابہ پر رسول خدا کے زمانے میں حد جاری کی گئی. جن میں سے ایک دو مورد کو بطور مثال بیان کریں گے:

ہم ملاحظہ کرتے ہیں کہ برادران اہل سنت کی معتبر ترین کتب میں نقل کئے گئے ہیں کہ بعض اصحاب گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوئے اور ان پر رسول خدا نے حد جاری کی تو کیا ہم ان اصحاب کو بھی عادل اورمعیار حق مانیں ؟! جیسا کہ اہل سنت کہتے ہیں کہ  سارے اصحاب رسول ستاروں کی مانند ہیں جو بھی ان میں سے کسی ایک کی بھی پیروی کرے نجات پائے گا. جبکہ یہ لوگ خود گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں.

--------------

(1):-  ہمان

۴۳

عقبہ بن الحرث کہتا ہے کہ«جی‏ء بالنعیمان او بابن النعیمان شارباً فامر النبی من کان بالبیت ان یضربوه. قال: فضربوه فکنت انا فیمن ضربه بالنعال» (1) ابن نعیمان کو شراب کے نشے کی حالت میں رسول اللہ کے سامنے لایا گیا تو آپ نے گھر میں موجود افراد کو حکم دیا کہ اس کی پٹائی کریں ، تو سب نے جوتوں سے اس کی مرمت کی ،جن میں سے ایک میں بھی تھا.

عن جابر انّ رجلًا من اسلم جاء النبیفاعترف بالزنا، فاعرض عنه النبی حتی شهد علی نفسه اربع مرات، فقال له النبی«ابک جنون؟ قال: لا، قال: احصنت؟ قال: نعم، فامر به فرجم بالمسجد». جابر سے روایت ہےکہ ایک مسلمان پیغمبر اکرمکی خدمت میں آیا اور زنا کے مرتکب ہونے کا اعتراف کیا ، آپ  نے اس کی باتوں پر توجہ نہیں دی ، یہاں تک کہ اس نے چار مرتبہ اقرار کیا تو اس وقت آپ نے اس سے کہا : کیا تو پاگل ہوگیا ہے؟اس نے کہا نہیں. فرمایاکیا تو شادی شدہ ہے ؟ اس نے کہا : ہاں اس وقت آپ نے سنگسار کرنے کا حکم دیا اور لوگوں نے بھی سنگسار کیا

قصة الولید بن عقبة المعروفة «الذی صلّی صلاة الصبح وهو سکران اربع رکعات، حیث تم احضاره الی المدینة واقیم علیه حدّ شارب الخمر» (2) ولید بن عقبہ کا قصہ توبہت مشہور ہے کہ جس نے نشے کی حالت میں نماز صبح، چار رکعت پڑھائی درحالیکہ وہ مست تھا ، تو اسے مدینہ میں بلایا گیا تاکہ  شراب خوری کی حد جاری کرے ان کے علاوہ اور بھی موارد ہیں لیکن ہم انہیں بیان نہیں کرتے تاکہ بحث طولانی نہ ہو.اور ان موارد کا ذکر کرنے کا مقصد یہی تھا کہ ہم کیسے آنکھ اور کان بند کرکے ان اصحاب کو عادل،معیار حق اور اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیں گے؟(3)

--------------

(1):- صحیح البخاری، ج 8، ص 13، ح 6775 کتاب الحدّ.

 (2):- صحیح بخاری،ج۸، ص 22، ح 6820.

(3):- الشیعة شبہات و ردود        ۶۳. 

۴۴

 رَبَّنَا اغْفِرْ لَنا وَ لِإِخْوانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونا بِالْإِیمانِ وَ لا تَجْعَلْ فِی قُلُوبِنا غِلًّا لِلَّذِینَ آمَنُوا رَبَّنا إِنَّكَ رَؤُفٌ رَحِیمٌ (1)

اور (یہ فئے ان لوگوں کے لیے بھی ہے) جو ان کے بعد آئے ہیں، کہتے ہیں: ہمارے پروردگار! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایمان لانے والوں کے لیے کوئی عداوت نہ رکھ، ہمارے رب! تو یقینا بڑا مہربان، رحم کرنے والا ہے۔

عدالت صحابہ‏

اس میں کوئی شک نہیں کہ پیغمبر اسلام (ص)کے صحابی عظیم المرتبہ  تھے ، وحی الٰہی کو رسول خدا (ص)کی زبانی سنتے تھے ، آپ کے معجزوں کو دیکھتے  تھے، گوہر بار باتوں سے عملی نمونہ تلاش کرتے تھے اور اسوہ حسنہ سے خوب استفادہ کرتے تھے.یہی وجہ تھی  کہ ان کے درمیان بہت ساری ممتاز شخصیات  کی پرورش ہوئی، کہ جن پر عالم اسلام افتخار کرتے ہیں. لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ کیا یہ سارے صحابی بغیر کسی استثناء کے قابل تقلید ، قابل احترام ،مؤمن ،فداکار اور عادل تھے یا ان کے درمیان فاسق اور فاجر  بھی موجود تھے ؟!اس سلسلے میں دو متضاد عقیدے مسلمانوں کے درمیان موجود ہیں:

پہلا نظریہ: سارے صحابی باتقویٰ اور عادل تھے

اہل سنت کے اکثر لوگ اس نظریے کے قائل ہیں اس لئے جو بھی صحابہ کہیں اسے قبول کرتے ہیں.اور اگر کوئی برا کام ان سے سرزد ہوجائے تو ان کی توجیہ کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں. تند رو وہابی اور اکثر اہل سنت  کا یہ نظریہ ہے اسی لئے صحابہ کے بارے  میں تنقید کاایک لفظ بھی نہیں سن سکتے اگر کوئی تنقید کرے تو اسے وہ زندیق ،ملحد اور ان کا خون مباح قرار دیتے ہیں.(2)

--------------

(1):-  سورہ حشر ،۱۰.

(2):- ابوزرعہ رازی؛ کتاب الاصابة.

۴۵

عبداللہ موصلی اپنی  کتاب«حتّی لا ننخدع» میں صحابہ کے فضائل بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ فضیلت عطا کی ہے کہ رسول اللہ(ص) کی ہم نشینی ان کو نصیب ہوئی ان کا ہر کلام ہمارے لئے قابل عمل ہے اور ان کو اللہ تعالیٰ نے رسول کا وزیر بنایا ، ان کی محبت کو دین اور ایمان قرار دیا اور ان کے ساتھ دشمنی اور عداوت کو کفر و نفاق قرار دیا، لیکن جب ان کے درمیان اختلاف اور جنگ کا ذکر آتا ہے تو یہ لوگ بالکل خاموش ہوجاتے ہیں(1) اور یہ کتاب اور سنت کے منافی ہں .

دوسرا نظریہ:اصحاب میں منافق اور ناصالح افراد بھی تھے

یعنی جس طرح ان میں پاک و تقویٰ  اور عادل افراد موجود تھے ، اسی طرح ناصالح اور منافق افراد بھی موجود تھے .جیسا کہ پہلے بیان کر چکا، شیعہ اور بعض اہل سنت دانشور اس عقیدے کےقائل ہیں.

دلیل

قرآن اور رسول نے ان سے بیزاری کا اظہا ر کیا ہے:

 یا نِساءَ النَّبِيِّ مَنْ يَأْتِ مِنْكُنَّ بِفاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ يُضاعَفْ لَهَا الْعَذابُ ضِعْفَيْنِ وَ کانَ ذلِكَ عَلَی الل ه يَسِیراً. (2)

خداوندنے قرآن مجید میں ہمسران پیغمبر (ص) کے بارے میں فرمایا:اے ہمسران پیغمبر (ص)!تم میں سے جو بھی آشکار طور پر گناہ کا مرتکب ہواتو اس کی سزا دوگنی ہوگی. اوریہ اللہ تعالیٰ کے لئے بہت آسان ہے

جبکہ ہمسران پیغمبر (ص) آشکارترین مصداق صحابی ہیں، قرآن تو ان کو دوگنی سزا  سنا رہا ہے لیکن آپ کہہ رہے ہیں کہ صحابہ کی باتوں کو بغیر کسی قید و شرط کے قبول کرنا چاہئے!

--------------

(1):-  حتّی لا ننخدع، صفحہ 2.

(2):- سورہ احزاب، آیہ 30.

۴۶

قرآن فرزند نوح شیخ الانبیاء ؑکے بارے میں ان کی خطا ءکی وجہ سے خطاب کر رہا ہے :

إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صالِحٍ؛ وہ ناصالح عمل ہے  اور حضرت نوحؑ کو انتباہ کیا کہ اس کے بارے میں شفاعت نہ کرے

سوال یہ ہے کہ کیافرزند پیغمبر زیادہ قریب ہے  یا اصحاب؟

اسی طرح  ہمسر نوح و لوط (دو پیغمبر بزرگ الہی)  کے بارے میں فرمایا :

فَخانَتاهُما فَلَمْ يُغْنِیا عَنْهُما مِنَ الل ه شَيْئاً وَ قِیلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِینَ ضَرَبَ الل ه مَثَلًا لِّلَّذِینَ كَفَرُواْ امْرَأَتَ نُوحٍ وَ امْرَأَتَ لُوطٍ  كَانَتَا تَحتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَلِحَینْ‏ِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنهْمَا مِنَ الل ه شَیئًا وَ قِیلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِین (1)

اللہ نے کفار کے لےَ نوح کی بوای اور لوط کی بولی کی مثال پش  کی ہے، یہ دونوں ہمارے دو صالح بندوں کی زوجیت مںا تھں مگر ان دونوں نے اپنے شوہروں سے خاَنت کی تو وہ اللہ کے مقابلے مںے ان کے کچھ بھی کام نہ آئے اور انہں  حکم دیا گا : تم دونوں داخل ہونے والوں کے ساتھ جہنم مںچ داخل ہو جاؤ قرآن مجید کہہ رہا ہے :

وَ مِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِنَ الْأَعْرابِ مُنافِقُونَ وَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِینَةِ مَرَدُوا عَلَی النِّفاقِ لا تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ (2)

اور تمہارے گرد و پش  کے بدوؤں مں  اور خود اہل مدینہ مںن بھی ایسے منافقنے ہںث جو منافقت پر اڑے ہوئے ہںَ، آپ انہں  نہں  جانتے (لکنے) ہم انہںّ جانتے ہںق، عنقریب ہم انہںم دوہرا عذاب دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائںا گے۔ اس آیة شریفہ میں تو وضاحت کےساتھ بیان کیا گیا ہے کہ اہل مدینہ میں بھی آپ کے ارد گرد منافقین  بیٹھے ہوئے ہیں جن کے بارے آپ کو اطلاع دی جارہی ہے.

--------------

(1):-  سورہ تحریم، آیہ 10.

(2):- سورہ توبہ، آیہ 101.

۴۷

طلحہ اورزبیر شروع میں لشکر اسلام کے افسر تھے اور ان کو سیف الاسلام کا لقب بھی ملا تھا لیکن بعد حکومت کے ہوا و ہوس نے علی (ع)کے ساتھ بیعت اور عہد وپیمان توڑنے پر مجبور کردیا اور ہمسر پیغمبر (عایشہ) کو اپنے ساتھ ملا کر جنگ جمل کی آگ بھڑکا دی اورتقریبا 17  ہزار مسلمان اس آگ میں جل گئے. یہ لوگ قیامت کے دن جواب دہ  ہونگے .

 یا خود معاویہ کو دیکھ لیں جس نے صفین کی جنگ شروع کرکے ایک لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کا خون بہایا. ان کے بارے میں کیا اس  سے سوال نہیں ہوگا؟!!

ان تمام حقائق کے باوجود کیسے آنکھ بند کرکے سارے صحابی کو معیار حق تسلیم کریں گے ؟

سارےصحابیوں کو عادل ماننے کی دلیل

اور یہ بھی یاد رہے کہ پہلےتو یہ عقیدہ نہ تھا بعد میں  قائم ہوا، اس کی کئی وجوہات  ہیں ، جن کو معلوم کرنا ضروری ہے ،وہ یہ ہیں :

الف:کیونکہ یہ لوگ  پیغمبر (ص) اورہمارے درمیان  حلقہ اتّصال ہیں  اور قرآن و سنت  پیغمبر (ص)انہی کے  وساطت سے ہم تک پہنچے ہیں اگر یہ لوگ ان صفات کے مالک نہ ہوں تو ہم کیسے ان پر اعتقاد کر سکتےہیں ؟

اس کا جواب یہ ہے کہ سارے اصحاب ایک جیسے نہیں تھے ،بلکہ ان میں ثقہ اور مورد اعتماد افراد بھی موجود تھے جو ہمارے اور رسول کے درمیان حلقہ اتصال بن سکتے ہیں جیسا کہ اہلبیتؑ کے بارے میں ہمارا یہی عقیدہ ہے .

مزے کی بات تو یہ ہے کہ کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ اس دور کے سارے صحابی ثقہ تھے اگر ایسا ہو تو ہمارا دین مکمل مٹ جاتا، بلکہ سب نے کہا کہ راویوں کے بارے میں تیق ا کرنی چاہئے کہ عادل ،موثق  اورمورد اطمنان ہیں یا نہیں اور اسی بنا پر علم الرجال، علم الحدیث اور علم الدرایہ  وجود میں آیا.

۴۸

ب:بعض اصحاب پر اشکال کرنے سے مقام پیغمبر اسلام(ص) میں نقص پیدا ہوتا ہے لہذا جائز نہیں ہے .

ان کیلئے جواب یہ ہے کہ کیا قرآن کریم نے منافقین کے اوپر سخت تنقید نہیں کی ؟تو کیا اس سے رسول اسلام (ص) کی شان اور عظمت میں کمی آئی ؟!(1)

ج:اگر صحابہ کے اعمال کو مورد نقد قرار دیں گے تو پہلا دوسرا اور تیسرا خلیفہ کا منصب اور مقام مورد نقداور اشکال قرار پاتا ہے.

د:بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اگر صحابہ کو مورد اشکال اور نقد قرار دیں گے تو  گویا قرآن کے خلاف عمل کیا ہے کیونکہ قرآن کریم  اور احادیث نبی میں اصحاب کی شان و منزلت بیان ہوئی ہے

جواب : یہ توجیہ ٹھیک ہے لیکن قرآن نے بطور مطلق ان کے بارے میں تمجید نہیں کی ہے

بلکہ خاص صحابی تھے  جن کی مدح سرائی ہوئی ہے:وَ السَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُ ه اجِرِینَ وَ الْأَنْصارِ وَ الَّذِینَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسانٍ رَضِيَ الل ه عَنْهُمْ وَ رَضُوا عَنْهُ وَ أَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِی تَحْتَهَا الْأَنْ ه ارُ خالِدِینَ فِی ه ا أَبَداً ذلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیمُ .(2)

اس آیہ کی ذیل میں  بہت سے اہل اسنت  کےمفسّرین نے ایک حدیث صحابیوں کے ذریعے یوں نقل کی ہیں:جمیع اصحاب رسول الله فی الجنّة محسنهم و مسیئهم .(3) سارے صحابی بہشتی ہیں خواہ وہ نیک کردار کے مالک ہوں یا بد کردار کے.مزے کی بات یہ ہے کہ درج بالا آیت بتاتی ہے تابعین اگر اصحاب کے اچھے کاموں میں اتباع یا پیروی کریں تو قیامت کے دن نجات پائیں گے اس کا مفہوم یہ ہے کہ اصحاب  گناہوں سے پاک  نہیں ہیں بلکہ ممکن ہے وہ بھی گناہ کا مرتکب ہوں. اس کے علاوہ روایت میں تو صراحت کے ساتھ اس مطلب کو  بیان کیا گیا ہے.

--------------

(1):- شیعہ پاسخ می گوید، ص: 58.

(2):- سورہ احزاب، آیہ 30.

(3):- تفسیر کبیر فخر رازی و تفسیر المنار، ذیل آیہ فوق.

۴۹

ان سے سوال یہ ہے کہ کیا وہ  نبی جو امّت کی اصلاح کیلئے مبعوث کیا گیا ہو ، اپنے اصحاب کے گناہوں  کو  استثناء کر سکتے ہیں، جبکہ قرآن کریم کہتا ہے کہ  آپ(ص) کے نزدیک ترین افراد  یعنی امّہات المؤمنین کو بھی اگر گناہ کا مرتکب ہوجائیں  تو دو برابر سزا دی جائےگی؟(1)

اس کے برعکس دوسری جگہ حقیقی مؤمنین کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا:

محَُّمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ  وَ الَّذِینَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلىَ الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنهَُمْ  تَرَئهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَ رِضْوَانًا سِیمَاهُمْ فىِ وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ  ذَالِكَ مَثَلُهُمْ فىِ التَّوْرَئةِ وَ مَثَلُهُمْ فىِ الْانجِیلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطَْهُ فََازَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَی‏ عَلىَ‏ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِیظَ بهِِمُ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِینَ ءَامَنُواْ وَ عَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ مِنهُْم مَّغْفِرَةً وَ أَجْرًا عَظِیمَا. (2)

" محمد (ص) اللہ کے رسول ہںِ اور جو لوگ ان کے ساتھ ہں  وہ کفار پر سخت گر  اور آپس مں  مہربان ہںل، آپ انہںف رکوع، سجود مںل دیکھتے ہںگ، وہ اللہ کی طرف سے فضل اور خوشنودی کے طلبگار ہںں سجدوں کے اثرات سے ان کے چہروں پر نشان پڑے ہوئے ہںہ، ان کے یی  اوصاف توریت مں  بیپ ہں  اور انجلا مںھ بھی ان کے ییق اوصاف ہںم، جسےر ایک کھیبی جس نے (زمنر سے) اپنی سوئی نکالی پھر اسے مضبوط کای اور وہ موٹی ہو گئی پھر اپنے تنے پر سد ھی کھڑی ہو گئی اور کسانوں کو خوش کرنے لگی تاکہ اس طرح کفار کا جی جلائے، ان میںسے جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالح بجا لائے ان سے اللہ نے مغفرت اور اجر عظم  کا وعدہ کا  ہے"۔

--------------

(1):- شیعہ پاسخ می گوید، ص: 63

(2):- سورہ فتح،29

۵۰

کیا جنہوں نے جنگ صفین اور جنگ جمل کی آگ کو بھڑکاکرلاکھوں مسلمانوں کو خاک و خون میں نہلادیا ، ایک دوسرے کے ساتھ مہربان تھے؟!! اور ان کی جنگ کافروں کے ساتھ تھی یا مسلمانوں کے ساتھ؟!!

بنابراین مغفرت و اجر عظیم کا وعدہ  صرف ان افراد کیلئے ہے جو ایمان اور عمل صالح کے حامل ہوں.لیکن کیا جنگ جمل کے ذمہ دار افراد عمل صالح والے تھے؟!

اللہ تعالیٰ اپنے نبیوں کو تو ایک ترک اولی کی وجہ سے بہشت سے نکال دیتا ہے ، حضرت یونس (ع)تو ایک ترک اولی کی وجہ سے ایک مدت تک مچھلی کے پیٹ میں رہا تھا ، حضرت نوح(ع) کو اپنے گناہگار بچے کی شفاعت کرنے پر مواخذہ کرتا ہے تو کیا یہ ماننے والی بات ہے کہ ہمارے نبی کے صحابی اس قانون سے مستثنی کئے گئے ہیں؟.(1)

براداران اہل سنت اس کے قائل ہیں کہ سارے صحابی عادل ہیں لیکن یہ کون سی عدالت ہے جس کی قرآن نفی کرتا ہے:

إِنَّ الَّذِینَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَی الْجَمْعانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطانُ بِبَعْضِ ما كَسَبُوا وَ لَقَدْ عَفَا الل ه عَنْهُمْ إِنَّ الل ه غَفُورٌ حَلِیمٌ (2)

دونوں فریقوں کے مقابلے کے روز تم مںم سے جو لوگ پیٹھ پھرک گئے تھے بلاشبہ ان کے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے شطاکن نے انہںّ پھسلا دیا تھا، تاہم اللہ نے انہںا معاف کردیا، یقینا اللہ بڑا درگزر کرنے والا، بردبار ہے۔

آیۃ شریفہ ان لوگوں کی طرف اشارہ کررہی ہےجو لوگ جنگ احد میں فرار ہوگئے تھے اور پیغمبر اکرم کو دشمنوں کے نرغے میں اکیلا چھوڑگئے.

 قرآن کہہ رہا ہے کہ جنگ احد کے موقع پر فرار ہونے والوں کو اپنے بعض گناہوں کی وجہ سے شیطان نے انہیں دھوکہ دیا اور اللہ تعالیٰ نے انہیں رسول اکرم کے وجود مبارک کے طفیل میں بخش دیا اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا حلیم رب ہے

--------------

(1):- شیعہ پاسخ می گوید، ص: 62

(2):- سورہ آل عمران،155

۵۱

اس آیة سے نتیجہ لے سکتے ہیں کہ بعض صحابہ نے جنگ سے فرار ہوتے ہوئے رسول اکرم کو دشمن کے درمیان چھوڑ کے بہت بڑا گناہ کیا ،شیطان ان پر غالب آگیا،اس کی وجہ بھی ان کے گناہ بتاتے ہیں. یہ کون سی عدالت ہے کہ جس کے بارے میں بعض اصحاب کو قرآن نے فاسق کہا ہے :

یا أَيُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا إِنْ جاءَكُمْ فاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِیبُوا قَوْماً بِجَ ه الَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلی‏ ما فَعَلْتُمْ نادِمِینَ. (1)

اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تم تحققی کر لا  کرو، کہںا(ایسا نہ ہو کہ) نادانی مںئ تم کسی قوم کو نقصان پہنچا دو پھر تمہںہ اپنے کےی پر نادم ہونا پڑے ۔

اور یہ مفسّرین کے درمیان مشہور ہے کہ یہ آیۃ ولید بن عُقبة کی مذمت میں نازل ہوئی.کہ پیغمبر اکرم نے انہیں بنی المصطلق میں زکات جمع کرنے بھیجا تھا واپس آیا اور کہا یہ لوگ اسلام کے خلاف جنگ کرنے والے ہیں ، بعض مسلمانوں نے اس کی باتوں پر یقین کیااور اس طائفہ کے ساتھ جنگ کرنے کیلئے نکلے اس وقت یہ آیت نازل ہوئی اور مسلمانوں کو متنبہ کیا کہ اس کی باتوں پر یقین نہ کریں ورنہ پچھتاؤگے. اتفاقاً جب اس کی تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا کہ طایفہ بنی المصطلق ایک با ایمان طایفہ ہے ولید کو ان سے ذاتی دشمنی تھی اس لئے ان پر یہ تہمت لگائی تھی سوال یہ ہے کہ کیا ولید صحابی نہیں تھا؟!

یہ کیسی عدالت ہے کہ اگر انہیں کچھ دیں تو رسول پر راضی ہوجاتے ہیں اور اگر نہ دیں تو رسول اکرم(ص)  پر اعتراض کرنے لگتے ہیں:

وَ مِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِی الصَّدَقاتِ فَإِنْ أُعْطُوا مِنْ ه ا رَضُوا وَ إِنْ لَمْ يُعْطَوْا مِنْ ه ا إِذا هُمْ يَسْخَطُونَ. (2)

--------------

(1):-  ۔    حجرات،۶.

(2):- توبہ ۵۸.12 و 13 سورہ احزاب

۵۲

اور ان مں  کچھ لوگ ایسے بھی ہںن جو صدقات(کی تقسمو)مںخ آپ کو طعنہ دیتے ہں  پھر اگر اس مں  سے انہں  کچھ دے دیا جائے تو خوش ہو جاتے ہں  اور اگر اس مںا سے کچھ نہ دیا جائے تو بگڑ جاتے ہں ۔

یہ کیسی عدالت ہے کہ جنگ احزاب میں شریک تھے اور رسول خدا پر فریبکاری کی تہمت لگاتے ہیں:

وَ إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَ الَّذِینَ فىِ قُلُوبهِِم مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ إِلَّا غُرُورًا (1)

اور جب منافقنَ اور دلوں مںہ بماَری رکھنے والے کہ رہے تھے: اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے جو وعدہ کام تھا وہ فریب کے سوا کچھ نہ تھا۔

خدا اور اس کے  پیغمبر نے ہمارے لئے جھوٹے وعدوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا. ان میں سے کچھ لوگ یہ سوچ رہے تھے کہ پیغمبر اس جنگ میں شہید ہوجائیں گے اور اسلام پر فاتحہ پڑھا جائے گا.

 اسی طرح شیعہ سنی دونوں طرف سے روایت نقل ہوئی ہے کہ جب جنگ خندق میں خندق کھودا جا رہا تھا  اور پتھر توڑا جارہا تھا اور جنگ میں کامیابی اور جیت کی بشارت دی جا رہی تھی تو ایک گروہ ان باتوں کا مزاق اڑا رہا تا ؛ سوال یہ ہے کہ کیا یہ لوگ صحابہ میں سے نہیں تھے ؟!!(2)

 اس سے بڑھ کر پیغمبر اکرم (ص)پر خیانت کی تہمت لگانے والے بھی صحابی رسول تھے :وَ ما کانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ وَ مَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِما غَلَّ يَوْمَ الْقِیامَةِ ثُمَّ تُوَفَّی كُلُّ نَفْسٍ ما كَسَبَتْ وَ هُمْ لا يُظْلَمُونَ. (3)

--------------

(1):-  ۔  احزاب ۱۲

(2):- شیعہ پاسخ می گوید، ص: ۶۵.

(3):- سورہ آل عمران،161.

۵۳

اور کسی نبی سے یہ نہںا ہو سکتا کہ وہ خاھنت کرے اور جو کوئی خاونت کرتا ہے وہ قاتمت کے دن اپنی خاینت (اللہ کے سامنے)حاضر کرے گا، پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہںّ کاں جائے گا۔

 یعنی اگر ان کو کوئی  سزا دے تو یہ انہی کے اعمال کا نتیجہ ہے. کیا  رسول اللہ (ص) پران تمام نا روا تہمتوں کے لگانے والے عادل اور پاکیزہ  ہو سکتے ہیں؟!!     معروف دانشور بلاذری اپنی کتاب انساب الاشراف میں نقل کرتا ہے کہ مدینہ کےبیت المال میں جواہرات اور دیگر زیورات تھے، عثمان نے ان میں سے کچھ اپنے خاندان والوں کو دیا یہ دیکھ کر لوگ ان پر سخت تپ گئے اور شدید احتجاج کرنےلگے جس سےعثمان سخت خشمگین ہوا اور منبر پر جاکر ایک خطبہ میں کہا: ہم مال غنیمت میں سے اپنی ضروریات کے مطابق لے سکتے ہیں اگرچہ بعض لوگوں کو ناگوار گذرے.

علی(ع) نے ان سے فرمایا: مسلمان تمھارا راستہ روکیں گے

عمّار یاسر نے کہا: میں  وہ پہلا شخص ہوں گا کہ عثمان کو ناک رگڑاؤں گا اور ہمیشہ اس پر اعتراض کرتا رہوں گا.

عثمان غضبناک ہوا اور کہا: تم میرے سامنے جسارت کرتے ہو؟!اسے پکڑ کر اپنے گھر لے گیا اور اس قدر اس پر ظلم کیا کہ وہ بیہوش ہوگئے. اور اسی بیہوشی کی حالت میں ام سلمہ (ہمسر پیغمبر) کے گھر لائے گئے نماز ظہر و عصر و مغرب بھی نہ پڑھ سکے جب آخر وقت ہوش آیا تو وضو کرکے نمازیں پڑھ لی اور فرمایا : یہ اللہ کی خاطر ہم پر پہلی بار ظلم نہیں ہورہا.(1)

یعنی آپ کی مراد دوران جاہلیت کے مظالم تھے .سوال یہ ہے کہ ان تمام تاریخی شواہد کےباوجود کیا ہم آنکھیں بند کرکے سارے صحابہ کا دفاع کریں اور سپاہ صحابہ تشکیل دیں تاکہ صحابہ کی ہر بات ، ہر فعل اور ہرکردار  کو بغیر کسی قید و شرط کے قبول کریں اور ان کا دفاع کریں ؟!!! کہ یہ عاقلانہ کام نہیں ہے.(2)

--------------

(1):-  انساب الاشراف، جلد 6، صفحہ 161

(2):- شیعہ پاسخ می گوید، ص: 76

۵۴

علی (ع) کی مظلومیت

جو بھی تاریخ اسلام کا مطالعہ کرے نہایت افسوس کے ساتھ اس مطلب تک پہنچ جائے گا کہ امیر المؤمنین(ع) جو علم و تقویٰ کا پیکر اور پیغمبر اکرم کا سب سے قریبی دوست ، جانشین، وصی اور اسلام کا سب سے بڑا مدافع ہوتے ہوئے بھی  ان کی شان میں گستاخی اور لعنت  کرنے لگے اور آپ کے دوستوں  اور چاہنے والوں کو نام نہاد صحابویں نے ستانا شروع کیا .ان ظلم ستانی کی داستان کا کچھ  نمونہ درج ذیل ہیں:

الف: علی بن جہم خراسانی اپنے والد پر لعن طعن کرتا تھا جب ان سے وجہ پوچھی تو کہنے لگا: کیونکہ اس نے میرا نام علی رکھا ہے(1)

ب:معاویہ نے سارے ملازمین کو حکم دیا کہ جو بھی فضائل ابوتراب علی (ع)اور ان کے اہلبیت کے فضائل بیان کرے اس کی جان  مال تم پر مباح ہو.اس کے بعد سارے منبروں سے علی پر لعن اور ان سے اظہار برائت کرنے لگے(2)

 ج: سلمة بن شبیب ابوعبدالرحمان عقری سے نقل کرتا ہے :بنی امیّہ والوں کو جب بھی پتہ چلتا کہ کسی بچہ کا نام علی رکھا ہے تو اسے فوراً قتل کرتے تھے.(3)

د: زمخشری و سیوطی نقل کرتے ہیں کہ بنیامیّہ  کے دور میں ۷۰ ہزار منبر سے علی پر سب و شتم ہوتا تھا اور یہ سنت، معاویہ نے جاری کی تھی(4)

--------------

(1):-  لسان المیزان، جلد 4، صفحہ 210

(2):- النصایح الکافیہ، صفحہ 72.

(3):- تہذیب الکمال، ج 20، ص 429 و سیر اعلام النبلاء، ج 5، ص 102.

(4):- ربیع الابرار، ج 2، ص 186 و النصایح الکافیہ، ص 79 عن السیوطی.

۵۵

جب عمربن عبدالعزیز نے دستور دیا کہ علی پر لعن کرنے والی اس بدعت کو ترک کردے تو مسجد میں موجود سب لوگ چیخ اٹھے:ترکتَ السنّة ترکتَ السنّة؛ تو نے سنت کو ترک کیا تو نے سنت کو ترک کیا ،یعنی تو نےکیوں اس سنت کو ترک کیا ؟(1) جب کہ صحیح روایت ہےکہ پیغمبر اکرم  (ص)نے فرمایا تھا :مَن سبّ علیّاً فقد سبّنی و من سبّنی فقد سبَّ اللهَ ؛ جو بھی علی پر لعن کرے  گویا اس نے مجھ پر لعن کیا اور دشنام دیا  اور جو مجھ پر لعن کرے گا اس نے خدا پر لعن کیا ہے !!(2)

صحابہ تین قسم کے ہیں

نتیجہ یہ نکلا کہ شیعہ عقیدے کے مطابق صحابہ تین قسم کے ہیں:

الف: جو شروع سے ہی پاک ، صالح اور صادق تھے  اور  کبھی بھی پیغمبر کے فرامین کی مخالفت نہیں کی .ان کیلئے کہاگیا: عاشوا سعداء و ماتوا السعداء.یعنی انہوں نے سعادتمند زندگی کی اور سعادتمندی کے ساتھ اس دنیا سے تشریف لے گئے.

ب: جو شروع میں تو اچھے اور صالح تھے لیکن بعد میں کسی بھی وجہ سے پیغمبر اکرم(ص) کے فرامین کی مخالفت کرنے لگے  اور عاقبت بخیر نہ ہوئے جیسے وہ لوگ جنہوں نے جنگ نہروان ، جنگ جمل اور جنگ صفین شروع کیں.اس گروہ میں طلحہ اور زبیر وغیرہ آتا ہے جن کو رسول کے زمانے میں سیف الاسلام کا لقب ملا تھا لیکن بعد میں امام وقت  یعنی علی ابن ابیطالب کے مقابلے میں جنگ کرنے آئے اور مارے گئے.

ج: جو شروع سے ہی پیغمبر اکرم(ص) کے ساتھ مخلص نہیں تھے ، بلکہ کسی بھی مجبوری کی وجہ سے مسلمانوں کے صف میں موجود تھے یعنی منافقین.جیسے ابوسفیان و غیرہ.

--------------

(1):- النصایح الکافیہ، ص 116 و تہنئة الصدیق المحبوب، نوشتہ سقاف، ص 59.

(2):-  اخرجہ الحاکم و صحّحہ و اقرّہ الذہبی( مستدرک الصحیحین، ج 3، ص 121

۵۶

شیعہ پہلاگروہ کے بارے میں یوں دعا کرتے ہیں اور اظہار مودّت  اور محبت کرتے ہیں: رَبَّنَا اغْفِرْ لَنا وَ لِإِخْوانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونا بِالْإِیمانِ وَ لا تَجْعَلْ فِی قُلُوبِنا غِلًّا لِلَّذِینَ آمَنُوا رَبَّنا إِنَّكَ رَؤُفٌ رَحِیمٌ. (1)

یعنی اے ہمارے پروردگار! ہمیں معاف فرما اور ہمارے ان بھائیوں کو معاف فرما جنہوں نے ہم سے پہلے تجھ پر ایمان لائے ہیں ، اور ہمارے دلوں میں ان مؤمنوں کیلئے نفرت اور بغض پیدا نہ کرنا. اے ہمارے پروردگار ! تو بڑا رؤوف و مہربان اور رحم والا ہے.

باقی دو گروہ پر ہم لعن کرتے ہیں اب ان میں کوئی بھی آئے وہ مورد لعن  ہے اور اللہ تعالیٰ نے بھی ان دو گروہوں پر لعن کیا ہے

زہرا کی مظلومیت

فاطمہ زہرا(س) کے گھر پر صحابہ کا حملہ منابع اہل سنت میں

کیا ایسا واقعہ ممکن ہے کہ رسول کا صحابی ہو اور اس کی اکلوتی بیٹی پر گھر کا دروازہ گرایا ہو اور اسے شہید کردیا ہو؟!!

اس کا جواب آپ کو مثبت میں ملے گا. چنانچہ اہل سنت کی حدیث، تاریخ اور رجال کی کتابوںمیں اس واقعہ کو کسی نے شرمندگی کے ساتھ تو کسی نے احتیاط کے ساتھ تقطیع کرتے ہوئے  تو کسی نے خلیفہ ثانی کے توسط سے آگ لے کر آنے کو  تو کسی نے مسلمانوں کا   مسلحانہ محاصرہ اور حملہ آور ہونے کو بیان کیاہے:"و معه قبس من نار" (2)

«ثم قام عمر، فمشی و معه جماعة حتی اتوا باب فاطمة و بقی عمر و معه قوم فاخرجوا علیاً » (3)

--------------

(1):-  سورہ حشر، آیہ ۱۰.

(2):- معارف ابن قتیبہ میں  یہ عبارت حذف کیا گیا ہے:ان محسناً فسد من زخم قنفذ العدوی.

(3):-  تحریف در مروج الذہب، در چاپ میمنیة ج 3، ص 86

۵۷

بعض نے لکھا ہے«ان عمر رفَسَ ‏فاطمة حتی اسقطت محسناً» (1)

 کہ حضرت فاطمہ  پر عمر نے ٹھوکر مارا جس کی وجہ سےآپ نے محسن کو سقط کیا

«و قد دخل الذل بیتها و انتهکت حرمتها و غصب حقها و منعت ارثها، و کسر جنبها، و اسقطت جنینها» (2)

بعض تاریخ دانوں نے لکھا ہے :یہ لوگ فاطمؑ کے گھر میں داخل ہوگئے  انہو ں نے حضرت فاطمہ کی حرمت کا لحاظ نہ کیا ،ان کا  حق   غصب کیا اور ان  کو ارث سے محروم کر دیا اور ان کی  پسلیاں توڑی اور پہلو  شہیدکیا اور جنین کو گرادیا.

بعض نے لکھا ہے  کہ  عمر نے ابوبکر سے کہا: ہم نے فاطمہ کو ناراض کیا ہے  ، آؤ چلیں فاطمؑ کے پاس ، ان سے عذر خواہی کریں .عمر اور ابوبکر دونوں علی کے گھرپر  آئے اور  فاطمہ ؑسے عذر خواہی کرنے لگے لیکن فاطمؑ نے ان  کی طرف سے چہرہ موڑ لیا  ان دونوں نے آپ کو سلام کیا  لیکن آپ نے اس کا جواب نہیں دیا.

«فقال عمر لابی بکر انطلق بنا الی فاطمة، فانا قد اغضبناها، فانطلقا جمیعاً، فاستاذنا علی فاطمة، فلم تاذن لهما، فاتیا علیاً فکلمّاه، فادخلهما علیها فلما قعدا عندها، حولت وجهها الی الحائط فسلَّما علیها فلم اجابت .

ذہبی کہتا ہے :«اتی ابوبکر فاستاذن، فقال علی: یا فاطمة، هذا ابوبکر، یستاذن علیک، فقالت: اتحب ان اذن له؟ قال: نعم، فاذنت له، فدخل علیها یترّضاها.»

 ابوبکر جب علی کی خدمت میں آئے اور حضرت فاطمہ کی زیارت اور ان  سے عذر خواہی کیلئے اجازت مانگی تو علی نے فاطمہ زہرا سے کہا : کیا آپ راضی ہیں کہ میں ان کو اجازت دوں؟ آپ نے اجازت دے دی اور وہ عذر خواہی کرنے لگا ذہبی نے یہاں تک تو ذکر کیا لیکن اجازت ملی اور معاف کیا یا نہیں کیا ، یہ حصہ چھپا کر وغیرہ وغیرہ لکھ دیا.

--------------

(1):- تحریف در مروج الذہب، در چاپ میمنیة ج 3، ص 86

(2):- جوینی شافعی، متوفی سال 722، جو شمس الدین ذہبی کا استاد ہے.

۵۸

«وددت انی لم اکشف بیت فاطمة و ترکته و ان اغلق علی الحرب.» (1) بعض نے لکھا ہے کہ خلیفہ ثانی نے اپنی وفات کے وقت بیت وحی پر حملہ آور ہونے پر پشیمانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اے کاش! میں فاطمہ کے گھر پر حملہ نہ کرتااور دروازے کو نہ کھولتا اگرچہ  اس کے بند رکھنے کو اپنے ساتھ اعلان جنگ تصور کرتا.

سوال: کیا یہ واقعہ بغیر کسی تحریف کے  بھی تاریخ میں بیان ہوا ہے ؟

جواب: اکثر مؤرخین نے  تحریف کیا ہے لیکن بعض نے  صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے، جن میں سے ایک ابن عبد الرب اندلسی ہے ، وہ لکھتاہے:

«بعث الیهم ابوبکر عمر بن الخطاب لیخرجهم من بیت فاطمة و قال له: ان ابوا، فقاتلهم فاقبل بقبس من نار علی ان یضرم علیهم الدار، فلقیته فاطمة، فقالت: یابن الخطاب، اجئت لتحرق دارنا؟ قال: نعم او تدخلوا فیما دخلت فیه الامة.» (2)

ابوبکر نے عمر کو فاطمہ زہرا کے گھر کی طرف بھیجا تاکہ علی کو اپنی بیعت کیلئے مسجد میں بلایا جاسکے اور وہ بھی اپنے ہاتھوں میں آگ لے کر وہاں پہنچے لیکن فاطمہ نے دروازہ نہیں کھولا اور فرمایا: اے خطاب کے بیٹے !کیا میرے گھرکو آگ لگانے کیلئے آگئے ہو؟! اس نے کہا: ہاں ، لیکن اگر آپ بھی دوسرےلوگوں کی طرح ابوبکر کی بیعت کریں تو  چھوڑ دیے جائیں گے. اس سلسلے میں مزید منابع درج ذیل ہیں:

اثبات الوصیة ص 143- الوافی بالوفیات، ج 6، ص 17، الملل و النحل، ج 1، ص 57؛ الشافی، ج 4، ص 120؛ شرح ابن ابی الحدید، ج 14، ص 193 و ج 2، ص 60؛؛ تقریب المعارف، ص 23؛ الطرائف، ص 274- و ماساة الزہراء وغیرہ .

--------------

(1):- المعجم الکبیر، ج 1، ص 62؛ شمارہ حدیث 43، کتاب الاموال بن سلام ص 174 متوفی 224 ہ۔

(2):- العقد الفرید، ج ۴، ص ۲۶۰

۵۹

چوتھی فصل: مٹی پر سجدہ

شیعوں کے ہاں مہر یا سجدہ گاہ کا استعمال کرنے کی فقہی دلیل کیا ہے؟

جواب: فقہی لحاظ سے شیعہ اور دوسرے مکاتب کے درمیان اختلاف ہے وہ یہ ہے کہ کیا سجدہ ہر چیز پر ممکن ہے یا کچھ خاص چیزوں پر ؟

 سنی کہتےہیں ہر چیز پر ممکن ہے لیکن شیعہ کہتے ہیں صرف زمین اور  اس سےنکلنے  والی چیزوں پر جائز ہے سوائے کھانے پینے ،بہنے اور پہننے والی چیزوں پر. پیغمبر اکرم کے زمانے میں مسلمانوں کی یہی سیرت رہی ہے  کہ گرمیوں میں اپنی مٹھی میں کچھ ریت اٹھاتے تھے تاکہ سجدہ کرتے ہوئے پیشانی نہ جلے.

 جابر بن عبد اللہ انصاریؓ فرماتے ہیں کہ میں رسول خدا (ص)کے ساتھ نماز ظہر پڑھنے میں مصروف تھا کہ ریت کو اپنی مٹھی میں اٹھایا اور اس پر سجدہ کیا .(1)

ایک صحابی  کوسجدہ کرتے وقت اپنی پیشانی  زمین پر رکھنے سے  اجتناب کرتے ہوئے دیکھا تو رسول خدا(ص) نے فرمایا: اپنی پیشانی کو مٹی پر رکھا کرو.دوسرے صحابی کو دیکھا کہ اس کا عمامہ پیشانی او ر سجدہ گاہ کے درمیاں حائل ہور ہا تھا تو آپ نے اسے ہٹادئے. آپ حصیر اور ٹھیکری پر سجدہ کیا کرتے تھے.(2)

مکالمہ

سنی: تم لوگ خاک  کربلا سے کیوںشفا طلب کرتے ہو؟ اور کیوں بیماروں کو کھلاتے ہو؟

شیعہ: کیا قدرت خدا پر شک کرتے ہو؟

--------------

(1):-  مسند احمد، ج 3، ص 327 حدیث جابر و سنن بیہقی، ج 1، ص 439

(2):- کنزالعمال، ج 7، ص 465 ح 19810 سنن بیہقی، ج 2، ص 105 مسند احمد، ج 6، ص 179، 377، و ج 2 ص 192، 198.

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

آیت ۱۱۲

( يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ )

جو تمام ماہر جادوگروں كو بلا كر لے ائیں (۱۱۲)

۱_ فرعون، مصر كے علاقے ميں ايك با اثر سلطنت اور اقتدار كا مالك تھا_يا توك بكل ساحر عليم

فعل ''يا توك'' فعل امر كے جواب ميں آيا ہے اور ايك مقدر حرف شرط كے ذريعے مجزوم ہوا ہے، كلام كى صورت يوں بنتى ہے: إن ترسل الحاشرين يا توك بكل ساحر عليم_ كلام كى اس طرح كى تركيب كا انتخاب اس نكتہ پر مشتمل ہے كہ حكومتى اہلكاروں كو روانہ كرنے كا لازمہ، جادوگروں كو حاضر كرنا ہے اور يہ مطلب اس نكتہ كى طرف متوجہ كرتاہے كہ فرعون اور اس كے اہلكار ،مصر كے علاقے ميں كافى با اثر تھے_

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے وقت مصر كے علاقے ميں جادو كا رواج تھا_يا توك بكل سحر عليم

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كيلئے تمام ماہر جادوگروں كو طلب كرنے كے بارے ميں فرعون

كے درباريوں كى فرعون سے درخواست_يا توك بكل ساحر عليم

۴_ فرعون كے درباري، حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كى عظمت اور حيرت انگيزى سے سخت مرعوب تھے_

يا توك بكل ساحر عليم

حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كيلئے مصر كے تمام ماہر جادوگروں كو طلب كرنا، مندرجہ بالا مفہوم فراہم كرتاہے_

جادو:جادو كى تاريخ ۲;موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں جادوگرى ۲

جادوگر:جادوگروں كو اكٹھا كرنا ۳

سرزمين مصر: ۱سرزمين مصر ميں جادوگرى ۲

۱۸۱

فرعون:فرعون كا سياسى نظام،۱ ; فرعون كى حكومت،۱ ; فرعون كى قوت ،۱; فرعون كے اہلكاروں كے تقاضے ۳

فرعونى :فرعونى اور جادوگروں كو طلب كرنا ۳; فرعونيوں كا خوف ۴

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصہ ۳;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۳;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى عظمت ۴

آیت ۱۱۳

( وَجَاء السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالْواْ إِنَّ لَنَا لأَجْراً إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ )

جادوگر فرعوں كے پاس حاضر ہوگئے اور انھوں نے كہا كہ اگر ہم غالب آگئے تو كيا ہميں اس كى اجرت ملے گى (۱۱۳)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كيلئے بلائے جانے والے تمام ماہر جادوگر ،فرعون كے دربار ميں حاضر ہوئے_

و جاء السحرة فرعون

كلمہ ''السحرة'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور اس ميں ''كل سحر عليم'' كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۲_ جادوگروں كو اكٹھا كرنے پر مامور اہلكاروں نے مكمل كاميابى كے ساتھ اپنى ماموريت انجام دي_

يا توك بكل سحر عليم_ و جاء السحرة فرعون

اس لحاظ سے كہ كلمہ ''السحرة'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور اس سے مراد وہى فرعون كے حكم ميں آنے والا جملہ ''كل سحر عليم'' ہے اور اس سے يہ مطلب حاصل ہوتا ہے كہ فرعون كے اہلكاروں نے كسى كمى بيشى كے بغير فرعون كے حكم كو جارى كرنے ميں كاميابى حاصل كي_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ كرنے كيلئے تمام جادوگر ،فرعونى اہلكاروں كى طرف سے كسى زور و جبر كے بغير فرعون كے دربار ميں حاضر ہوگئے_و جاء السحرة فرعون

فرعون كے دربار ميں جادوگروں كى حاضرى كو جملہ ''و اَتَو بالسحرة'' (جادوگر لائے گئے) كى بجائیے جملہ ''و جاء السحرة'' (جادوگر ائے) كے ذريعے بيان كيا گيا ہے، لہذا اس مطلب ميں اس نكتہ كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ جادوگر اپنى مرضى سے دربار ميں حاضر ہوئے_

۱۸۲

۴_ حضرت موسى كا مقابلہ كرنے كيلئے فرعون اپنے زمانے كے پڑھے لكھے افراد سے استفادہ كرنے كى كوشش ميں تھا_

و جاء السحرة فرعون

۵_ حق كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے باطل حكومتوں كا علما ء سے استفادہ كرنا_و جاء السحرة فرعون

۶_ جادو كے فن اور جادوگروں كا باطل حكومتوں كى خدمت كرنا_و جاء السحرة فرعون

۷_ جادوگروں نے حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے راضى ہونے كے بعد ،فرعون سے كہا كہ اگر ہم موسىعليه‌السلام سے جيت جائیں تو ہميں بڑا انعام ضرور ملنا چاہيئے_قالوا إن لنا لا جرا إن كنا نحن الغلبين

جملہ ''إن لنا ...'' استفہامى ہے اور حرف استفہام مقدر ہے اور كلمہ ''ا جراً'' كا بطور نكرہ آنا، انعام كے قيمتى ہونے پر دلالت كرتاہے_

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے جادوگروں كے رجحانات سے استفادہ_

قالوا إن لنا لا جرا ً إن كنا نحن الغلبين

۹_ فرعون اپنے خدمتگزاروں كو مال و منال دينے كے معاملے ميں بخيل اور سخت مزاج كا مالك تھا_

قالوا إن لنا لا جراً إن كنا نحن الغلبين

ترغيب دلانا:ترغيب دلانے كے عوامل ۸

جادوگر:جادوگراورباطل حكومتيں ۶; جادوگروں كى خدمات ۶; جادوگروں كى خواہشات ۷;فرعون كے دربار ميں جادوگر۳،۱

حق:حق كے ساتھ مبارزہ ۵

حكومت:باطل حكومت اور علماء ۵

علماء:علما ء سے غلط استفادہ ۴، ۵

فرعون:فرعون اور آگاہ افراد ۴; فرعون كا بخل ۹;فرعون كا مزاج ۹;فرعون كى تنگ دلى ۹;فرعون كے رذائل ۹;فرعون كے عطايا ۹

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كا حاضر ہونا ۱;فرعون كے جادوگروں كى رضايت ۷;فرعون كے جادوگروں كى منفعت طلبى ۸

۱۸۳

فرعونى :فرعونى اور جادوگروں اكٹھا كرنا ۲، ۳;فرعونيوں كى كوششيں ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴، ۷، ۸;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۱، ۳، ۴، ۷، ۸

آیت ۱۱۴

( قَالَ نَعَمْ وَإَنَّكُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ )

فرعون نے كہا بيشك تم ميرے دربار ميں مقرب ہوجاؤگے (۱۱۴)

۱_ فرعون نے جادوگروں كى درخواست (كاميابى كى صورت ميں انعام عطا كرنے) كا مثبت جواب ديا_

إن لنا لا جراً ...قال نعم

۲_ فرعون نے جادوگروں كو بشارت دى كہ كاميابى كى صورت ميں وہ قيمتى انعام حاصل كرنے كے علاوہ اس كے دربار كے مقربين ميں سے ہوں گے_قال نعم و إنكم لمن المقربين

۳_ ظالم حكمرانوں كا حق كے خلاف جنگ كرنے والے علماء كو اپنى بارگاہ ميں مقرب بنانے كى حد تك تجليل و احترام كرنا_

قال نعم و إنكم لمن المقربين

۴_ فرعون، حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كے سامنے بے بس ہونے كى وجہ سے انہيں ناكام بنانے كيلئے بھارى قيمت ادا كرنے پر راضى ہوگيا_قال نعم و إنكم لمن المقربين

اس لحاظ سے كہ فرعون، حضرت موسىعليه‌السلام پر فتح حاصل كرنے كيلئے ہر قيمت ادا كرنے پر راضى ہوگيا اس سے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ فرعون حوصلہ ہار چكا تھا اور اپنے اندر شديد عجز كا احساس كر رہا تھا_

حق كے ساتھ مبارزہ:حق كے ساتھ مبارزے كا انداز۳

ظالم حكمران:ظالم حكمران اور علماء ۳

علماء:علماء سے غلط استفادہ ۳

فرعون:فرعون اور جادوگر، ۱، ۲;فرعون اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۴; فرعون كى بشارت ۲

۱۸۴

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كا انجام ۲; فرعون كے جادوگروں كا انعام،۱ ; فرعون كے جادوگروں كو

بشارت ۲;فرعون كے جادوگروں كى خواہشات،۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۴;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۴

آیت ۱۱۵

( قَالُواْ يَا مُوسَى إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ نَحْنُ الْمُلْقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ موسى آپ عصا پھينكيں گے يا ہم اپنے كام كا آغاز كريں (۱۱۵)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف مقابلے كيلئے مقر ر كى گئي جگہ ميں جمع ہونے كے بعد، جادوگروں نے مقابلہ كا آغاز كرنے والے كا انتخاب حضرت موسىعليه‌السلام پر چھوڑا_قالو ى موسى إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

واضح ہے كہ طرفين (موسىعليه‌السلام اور جادوگر) ميں سے ہر ايك اپنا كام پيش كرنے كيلئے ميدان ميں حاضر ہوچكے تھے لہذا جملہ ''إما ا ن تلقي ...'' سے سمجھى جانے والى تخيير كام كا آغاز كرنے والے كى طرف ناظر ہے نہ كہ اصل انجام كى طرف_

۲_ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزے كے مشابہ ،جادو كا بندو بست كياتھا_

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

كلمات ''تلقي'' اور ''ملقين'' كہ جن كا مصدر ''إلقا'' (ڈالنا) ہے، كے استعمال سے يہ مطلب حاصل ہوتاہے كہ ان كا جادو موسيعليه‌السلام كے معجزے كے ساتھ صورى مشابہت ركھتا تھا_

۳_ دربار فرعون كے جادوگر، حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كے سلسلہ ميں با ہم متحد اور ايك دوسرے كے مددگار تھے_قالوا ى موسى إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

واضح ہے كہ جادوگروں نے جملات''إما ان تلقي'' اور''اما ان نكون نحن الملقين'' كو ايك ساتھ مل كر يا جدا جدا سب نے نہيں كہا، لہذا ان جملات كى نسبت ان سب كى طرف دينے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ وہ سب موسىعليه‌السلام كے مقابلے ميں متحد تھے_

۱۸۵

۴_ دربار فرعون كے جادوگر، موسيعليه‌السلام كے معجزے پر اپنے جادو كے غالب آنے كے بارے ميں مطمئن تھے_

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

اس لحاظ سے كہ جادوگروں نے مقابلہ شروع كرنے والے كو متعين كرنے كا اختيار، حضرت موسىعليه‌السلام كو ديا اور اپنے ساتھ مربوط جملے كو تاكيد كے ساتھ بيان كيا اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ وہ اپنے غلبے كے بارے ميں مطمئن تھے_

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام ۱، ۲، ۳;فرعون كے جادوگروں كا اتحاد ۳; فرعون كے جادوگروں كا اطمينان ۴;فرعون كے جادوگروں كا جادو۲

معجزہ:معجزہ اور جادو ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ،۱،۲ ۳،۴ ;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۳;موسىعليه‌السلام كے معجزے كا مقابلہ ۴

آیت ۱۱۶

( قَالَ أَلْقُوْاْ فَلَمَّا أَلْقَوْاْ سَحَرُواْ أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ )

موسى نے كہا كہ تم ابتدا كرو_ ان لوگوں نے رسياں پھينكيں تو لوگوں كى آنكھوں پر جادو كرديا اور انھيں خوفزدہ كرديا اور بہت بڑے جادو كا مظاہرہ كيا(۱۱۶)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے جادوگروں كے جادو كى پرواہ نہ كرتے ہوئے مقابلے كى ابتداء ان كے حوالے كردي_

قال ا لقوا

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كى رضايت كے بعد جادوگروں نے جادوگرى كيلئے جو كچھ آمادہ كر ركھا تھا تماشائی وں كے سامنے ڈال ديا اور ان كى نظر بندى كردي_فلما ا لقوا سحروا ا عين الناس

۳_ فرعونى جادوگروں كے جادو كى حقيقت، نظر بندى اور اشياء كو ان كى اصلّيت كے خلاف ظاہر كرنے كے سوا كچھ نہ تھي_فلما ا لقوا سحروا ا عين الناس

۱۸۶

۴_ فرعونى جادوگروں كا جادو لوگوں كيلئے شديد خوف و ہراس كا باعث ثابت ہوا_فلما ا لقوا سحروا ا عين الناس

''استرھاب'' سے مراد ''ڈرانا'' ہے جملہ ''استرھبوھم'' كا عطف شرط كى جزا پر بھى ہوسكتاہے يعنى '' سحروا ...'' اور ''فلما القوا ...'' پر بھى ہوسكتاہے فوق الذكر مفہوم پہلے احتمال ہى كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے يعني: سحروا ا عين الناس و استرھبوھم بسحرھم_

۵_ فرعونى جادوگروں نے لوگوں كى نظر بندى كرنے كے بعد ،انہيں ڈرانا شروع كرديا_فلما القوا ...و استرهبوهم

فوق الذكر مفہوم كى بنياد اس احتمال پر ہے كہ ''استرھبوا'' كا عطف جملہ ''فلما القوا ...'' پر كيا جائیے_ اس صورت ميں جملہ ''استرھبوھم'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ جادوگر نظر بندى كرنے كے بعد اپنى حركات و سكنات كے ذريعے لوگوں كو مكمل طور پر اپنے جادو كے رعب ميں لانے كى كوشش كرتے تھے_

۶_ فرعونى جادوگروں نے جادو كا ساز و سامان پھينكنے اور لوگوں ميں خوف و ہراس ايجاد كرنے كے ذريعے بڑا اور حيرت انگيز جادو كر دكھايا_سحروا ا عين الناس و استرهبوهم و جاء و بسحر عظيم

جادو:جادو كى تاثير ۴;نظر بندى كا جادو ۲

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور لوگ ۴، ۵، ۶;فرعون كے جادوگروں كا جادو ۳، ۴،۶ ;فرعون كے جادوگروں كا جادو ڈالنا ۲;فرعون كے جادوگروں كا شعبدہ ۳،۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور فرعون كے جادوگر ۲، ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ،۱،۲،۶;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ،۱

آیت ۱۱۷

( وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ )

اور ہم نے موسى كو اشارہ كيا كہ اب تم بھى اپنا عصا ڈال دو وہ ان كے تمام جادو كے سانپوں كو نگل جائیے گا(۱۱۷)

۱_ خداوند متعال نے جادوگروں كے جادو كے بعدحضرت موسىعليه‌السلام كو فرمان ديا كہ وہ اپنے عصا كو زمين

۱۸۷

پر ڈاليں _و ا وحينا إلى موسى ا ن ا لق عصاك

۲_ خداوند متعال نے اپنا فرمان ، وحى كے ذريعے حضرت موسىعليه‌السلام تك ابلاغ كيا_و ا وحينا إلى موسى ا ن ا لق عصاك

۳_ عصائے موسىعليه‌السلام نے ڈالے جانے كے بعد جادوگروں كے بنائے ہوئے سحر آميز ساز و سامان كو نگل ليا_

فإذا هى تلقف ما يا فكون

''لَقْف'' (تلقف كا مصدرہے) اور يہ كسى چيز كو سرعت كے ساتھ لينے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور اس آيہ مباركہ ميں مورد كى مناسبت سے ''نگلنے'' كے معنى ميں تفسير كيا گيا ہے_ جملہ ''فاذا ھي ...'' مقابلے كى جگہ پيش آنے والے كسى واقعہ كى خبر كے طور پر ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں جملے كى حالت يوں ہوگي:

ا وحينا إلى موسى ا ن ا لق عصاك فا لقها فإذَا هى تلقف

۴_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كو بشارت دى كہ ان كا عصا ڈالے جانے كے بعد جادوگروں كے بنائے ہوئے ساز و سامان كو نگل جائیے گا_ا ن ا لق عصاك فإذَا هى تلقف ما يا فكون

مندرجہ بالا مفہوم ميں ''فاذا ھي ...'' جملہ''ا ن الق عصاك'' كى طرح '' اُوحينا'' كى تفسير ہے اس مبنى كے مطابق جملے كى صورت يوں بنے گي:ا لق عصاك فإذَا ا لقيتها إذا هى تلقف ما يا فكون_

۵_ عصائے موسىعليه‌السلام نے جادوگروں كے سحر آميز ساز و سامان كو نگل كر،ايك حيرت انگيز اور خلاف توقع منظر ايجاد كر دكھايا_فإذَا هى تلقف ما يافكون

''إذَا'' مفاجات كيلئے ہے اور اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ اس كے بعد والا جملہ ايك غير متوقع حالت ميں واقع ہوا ہے_

۶_ جادو، معجزے كے مقابلے ميں ايك ناپائی دار چيز ہے_فإذَا هى تلقف ما يا فكون

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارت ۴;اللہ تعالى كے اوامر، ۱، ۲

جادو:جادو كى حقيقت ۶;جادو كى ناپائی دارى ۶

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كا جادو،۱;فرعون كے جادوگروں كى شكست ۳، ۴، ۵

معجزہ:معجزہ اور جادو ۶

۱۸۸

موسىعليه‌السلام :عصائے موسىعليه‌السلام ۱، ۲، ۳، ۴، ۵ ;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۳، ۴،

۵ ;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱، ۲، ۳;موسىعليه‌السلام كو بشارت ۴; موسىعليه‌السلام كو وحى ۲

آیت ۱۱۸

( فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

نتيجہ يہ ہوا كہ حق ثابت ہوگيا اور ان كا كار و بار باطل ہوگيا (۱۱۸)

۱_ عصائے موسىعليه‌السلام جادوگروں كے جادو كو نگل كر حق كے اثبات اور جادوگروں كے دعوؤں كے ابطال كا باعث بنا_

فوقع الحق و بطل ما كانوا يعملون

فوق الذكر مفہوم ميں ''كانوا'' اور ''يعملون'' كى ضميريں ،جادوگروں كى طرف پلٹائی گئي ہيں اس مبنى كے مطابق جملہ ''ما كانوا ...'' ميں مذكور ''ما'' سے مراد وہى ساز و سامان ہے كہ جسے جادوگروں نے تماشائی وں كى نظر ميں متحرك جانوروں كى صورت ميں پيش كيا تھا_

۲_ جادوگر ايك طويل مدت تك مسلسل حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف جادو مہيّا كرنے ميں لگے رہے تھے_

و بطل ما كانوا يعملون

''كانوا'' كے بعد فعل مضارع ''يعملون'' كا استعمال اس بات سے حكايت كرتاہے كہ جادوگرايك عرصہ سے مسلسل اپنے آپ كو جادوگرى كيلئے آمادہ كر رہے تھے_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ آپعليه‌السلام كى حقانيت كى تثبيت اور فرعون اور اس كے درباريوں كى تدابير كى ناكامى كا سبب بنا_فوقع الحق و بطل ما كانوا يعملون

فوق الذكر مفہوم اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''كانوا'' اور ''يعملون'' كى ضمير وں سے مراد فرعون اور اس كے ساتھى ہوں _ اس مبنى كے مطابق ''ما كانوا'' ميں ''ما'' سے مراد ،فرعون كى ربوبيت كى تثبيت كيلئے كى جانے والى ،آل فرعون كى كوششيں ہوں گي_

۴_ انبيائے الہى كے معجزات ،ان كى حقانيت كو ثابت كرنے اور مخالفين دين كى كوششوں كو ناكام بنانے

۱۸۹

كيلئے ہوتے ہيں _فوقع الحق و بطل ما كانوا يعملون

انبيا:انبيا كے معجزے كا فلسفہ ۴;حقانيت انبياء كے دلائل ۴

دين:مخالفين دين كے خلاف مبارزہ ۴;

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام ۲;فرعون كے

جادوگروں كى سازش ۲; فرعون كے جادوگروں كے جادو كا تہى ہونا ۱; فرعون كے جادوگروں كے خلاف مبارزہ ۳

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ،۳

معجزہ:معجزہ كے آثار،۱ ;معجزہ اور جادو ،۱

موسىعليه‌السلام :عصائے موسىعليه‌السلام ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳ ;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۳;موسىعليه‌السلام كى حقانيت كا اثبات ،۱;موسىعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۳

آیت ۱۱۹

( فَغُلِبُواْ هُنَالِكَ وَانقَلَبُواْ صَاغِرِينَ )

وہ سب مغلوب ہوگئے اور ذليل ہو كر واپس ہوگئے(۱۱۹)

۱_ آل فرعون اپنے جادوگروں كى ناكامى كى وجہ سے تماشائی وں كى ايك بڑى تعداد كے سامنے مغلوب ہوئے اور ذلت كے ساتھ مقابلے كے ميدان سے رخصت ہوگئے_فغلبوا هنا لك و انقلبوا صغرين

فوق الذكر مفہوم ميں ''فغلبوا'' اور ''انقلبوا'' كى ضميريں ،آل فرعون كى طرف پلٹائی گئي ہيں _

۲_ دربار فرعون كے جادوگروں نے سحر كے باطل ہونے كى وجہ سے شكست كھائی اور مقابلے كے ميدان ميں ذليل ہوئے_فغلبوا هنالك و انقلبوا صغرين

فوق الذكر مفہوم ميں ''فغلبوا'' اور ''انقلبوا'' كى ضميروں سے مراد جادوگر ہيں _

۱۹۰

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كى ذلت ۲;فرعون كے جادوگروں كى شكست ۱، ۲

فرعونى :فرعونيوں كى شكست ،۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۲

آیت ۱۲۰

( وَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ )

اور جادوگر سب كے سب سجدہ ميں گرپڑے(۱۲۰)

۱_ جادوگروں نے جب موسىعليه‌السلام كے معجزے اور اپنے جادوكے بطلان كا مشاہدہ كيا تو زمين پر گر پڑے اور بارگاہ خدا ميں سجدہ كيا_و ا لقى السحرة سجدين

۲_ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزے كى عظمت كا مشاہدہ كرتے ہوئے خداوند متعال كى عظمت كودرك كرليا اور اسے پرستش كے لائق جانا_و ا لقيالسحرة سجدين

۳_ خداوند متعال كى عظمت كى طرف انسان كى توجہ اسے بارگاہ الہى ميں اظہار عبوديت اور پرستش پر مجبور كرتى ہے_

و ا لقيالسحرة سجدين

فعل''القي'' كو مجہول لانے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتا ہے كہ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزے كو ديكھتے ہوئے عظمت خدا سے آگاہى حاصل كى اور بے اختيار اس كى بارگاہ ميں سر بسجود ہوئے_

۴_ خدا كى عظمت كى طرف متوجہ ہونے اور اس كى عظيم آيات كا مشاہدہ كرنے پر اس كى بارگاہ ميں اظہار عبوديت ضرورى ہے_و ا لقيالسحرة سجدين

آيات الہى كا مشاہدہ كرنے اور عظمت خدا كى طرف توجہ كرنے پر جادوگروں كے سجدہ كرنے كو بيان كرنے كا ايك مقصد يہ ہے كہ اس مطلب كى تعليم دى جائیے كہ آيات الہى كا مشاہدہ كرنے

۱۹۱

اور عظمت خدا كى طرف توجہ پيدا كرنے پر سزاوار ہے كہ انسان اس كے سامنے فروتنى كا اظہار كرتے ہوئے سر تعظيم خم كرے_

۵_ زمين پر گرنا اور سجدہ كرنا قديم زمانہ سے بندگي، پرستش اور تسليم كے اظہار كى ايك علامت سمجھا جاتاہے_

و القى السحرة سجدين

ظاہراً ''سجدہ'' سے مراد زمين پر پيشانى ركھنا ہے بنابراين كلمہ ''سجدين'' اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ زمين پر پيشانى ٹيكتے ہوئے اظہار خضوع كرنا (سجدہ) ايك طولانى سابقہ ركھتا ہے چنانچہ بعد والى آيت ''ء امنا برب العلمين'' اس مطلب پر دال ہے كہ يہ عمل اظہار بندگى كيلئے انجام ديا جاتا رہا ہے_

آيات خدا:آيات خدا كى طرف توجہ ۴

ترغيب دلانا:ترغيب دلانے كے عوامل ۳

تسليم:تسليم كى علامات ۵

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيالوجى ۳

فرعون كے جاوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ،۱، ۲;فرعون كے جادوگروں كا سجدہ ،۱;فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ، ۲; فرعون كے جادوگروں كى تجديد نظر ۲; فرعون كے جادوگروں كے جادو كا بطلان،۱

ذكر:عظمت خدا كا ذكر ۴;عظمت خدا كے ذكر كے اثرات ۳

سجدہ:سجدے كى تاريخ ۵

عبادت:عبادت كا باعث ۳

عبوديت:اظہار عبوديت ۴;اظہار عبوديت كے عوامل ۳; عبوديت كى علامات ۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصہ ۱

۱۹۲

آیت ۱۲۱

( قَالُواْ آمَنَّا بِرِبِّ الْعَالَمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ ہم عالمين كے پروردگار پر ايمان لے ائے (۱۲۱)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزے كو ديكھ كر جادوگروں نے تمام جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كا يقين كرليا اور اس پر ايمان لے ائے_قالوا ء ا منا برب العلمين

۲_ جادوگروں نے خدا پر ايمان لانے كا ايك ساتھ اعلان كيا_قالوا ء ا منا برب العلمين

كلمہ ''قالوا'' اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ جادوگر اعلانيہ طور پر خدا اور اس كى ربوبيت پر ايمان لائے اور ايك ساتھ مل كر اس كا اظہار كيا_

۳_ جادوگروں نے بارگاہ خدا ميں سجدہ كرتے وقت اس كى ربوبيت پر ايمان كا اظہار كيا_

و ا لقى السحرة سجدين _ قالوا ء ا منا برب العلمين

مندرجہ بالا مفہوم اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جملہ ''قالوا ا منا ...'' كلمہ ''السحرة'' كيلئے حال ہو يا پھر يہ كہ جملہ ''ا لقى السحرة ...''

كيلئے بدل اشتمال ہو_ ان دو مبانى كے مطابق مورد بحث آيت اس مطلب پر دلالت كرتى ہے كہ جادوگروں نے بارگاہ خدا ميں سجدہ كرتے وقت خدا پر اپنے ايمان كا اظہار كيا تا كہ يہ توہّم نہ ہو كہ ان كا سجدہ فرعون كيلئے ہے_

۴_ جادوگر، حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ مقابلہ كرنے سے پہلے ان كى رسالت سے آگاہ تھے_

قالوا ء ا منا برب العلمين

ربوبيت خدا پر جادوگروں كى تاكيد اور حقانيت موسىعليه‌السلام سے آگاہى كے فوراً بعد اس كو قبول كرلينا، اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كے پيغامات (كہ جن ميں سب سے واضح طور پر،خدا كى ربوبيت مطلق كے بارے ميں اعتقاد ہے) سے جادوگر موسىعليه‌السلام كے مقابلے پر اترنے سے پہلے آگاہى ركھتے تھے_

۵_ پورى كائنات كى تدبير ،خدا كے ہاتھ ميں ہے_ء ا منا برب العلمين

۱۹۳

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنے زمانے كے كافر لوگوں كيلئے اہم اور واضح ترين پيغام، خدا كى ربوبيت مطلق كا پيغام تھا_

قالوا ء ا منا برب العلمين

آفرينش:آفرينش كى تدبير ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۱، ۵، ۶

ايمان:ايمان كے عوامل ،۱;خدا پر ايمان ۲;ربوبيت خدا پرايمان ۳

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ ،۱; فرعون كے جادوگر اور نبوت موسىعليه‌السلام ۴;فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۲،۳; فرعون كے جادوگروں كا سجدہ ۳; فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ ،۱; فرعون كے جادوگروں كا مبارزہ ۴; فرعون كے جادوگروں كى آگاہى ۴;فرعون كے جادوگروں كى تجديد نظر ۱، ۲، ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا اہم پيغام ۶;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴; موسىعليه‌السلام كے

ساتھ مبارزہ ۴;موسىعليه‌السلام كے معجزے كے اثرات،۱

آیت ۱۲۲

( رَبِّ مُوسَى وَهَارُونَ )

يعنى موسى اور ہاروں كے رب پر (۱۲۲)

۱_ دربار فرعون كے جادوگر ،موسىعليه‌السلام كا معجزہ ديكھنے كے بعد پورى كائنات پر خدائے موسىعليه‌السلام و ہارونعليه‌السلام كى ربوبيت پر ايمان لائے اور اس كا اعتراف كيا_ء امنا برب العلمين _ رب موسى و هرون

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، فرعون اور اس كے درباريوں كى سياست اور مكاريوں سے آگاہ اور ہوشيار افراد تھے_رب موسى و هرون

يو ں معلوم ہوتاہے كہ جملہ ''رب العلمين'' كى جملہ ''رب موسى و ھرون'' كے ذريعے تفسير سے جادوگروں كا مقصد يہ تھا كہ مبادا، ماجرا كے خاتمہ پر آل فرعون يہ ظاہر كريں كہ جادوگروں نے فرعون كو سجدہ كيا تھا اور اسے ''رب العلمين'' پكارا تھا، يہ معنى جادوگروں كى آل فرعون كى مكاريوں سے آگاہى اور ہوشيارى سے حكايت كرتاہے_

۳_ جملہ ''رب العالمين'' كى جملہ''رب موسى و هرون''

كے ذريعے تفسير سے، جادوگروں كے مقاصد ميں سے ايك فرعون كى فريب كارى سے بچنا تھا_

۱۹۴

ربّ موسى و هرون

۴_ دربار فرعون كے جادوگر، معجزہ ديكھنے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے بھائی حضرت ہارونعليه‌السلام كى نبوت پر ايمان لے ائے_ء امنا برب العلمين _ رب موسى و هرون

ہو سكتاہے كہ موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام كا نام لينے سے جادوگروں كا مقصد، انہيں انبيائے الہى كے عنوان سے قبول كرنا ہو_

۵_ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام و ہارونعليه‌السلام پر ايمان لانے كا اعلان ايك ساتھ كيا_

قالوا ء امنا برب العلمين _ رب موسى و هرون

۶_ حضرت ہارونعليه‌السلام ،رسالت الہى كے ابلاغ كے سلسلہ ميں قدم بہ قدم حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ رہے_

رب موسى و هرون

موسىعليه‌السلام كے ساتھ ''ہارونعليه‌السلام '' كو ذكر كرنے سے جادوگروں كا مقصد ہوسكتاہے يہ ہو كہ ان كى راہنمائی ميں ہارونعليه‌السلام نے بھى اہم كردار ادا كيا_ يا اس جہت سے ہو كہ مبادا فرعون يہ ظاہر كرے كہ رب موسى سے جادوگروں كا مقصد، فرعون ہى ہے اسلئے كہ سب لوگ جانتے تھے كہ اس نے ايك مدت تك موسىعليه‌السلام كى سرپرستى كى تھى چنانچہ اس نے كہا تھا ''الم نرى ك فينا و ليداً'' (شعراء ۱۸) بنابراين اس توّہم كو ختم كرنے كيلئے جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے ساتھ ہارونعليه‌السلام كو بھى ذكر كيا_

آفرينش:آفرينش كى تدبير، ۱

ايمان:ربوبيت خدا پر ايمان،۱ ;موسىعليه‌السلام پر ايمان ۴، ۵; ھارونعليه‌السلام پر ايمان ۴، ۵

فرعون:فرعون كا مكر، ۲،۳فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور رب العلمين ۳; فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ،۱ ;فرعون كے جادوگروں كا اقرار ۱; فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲، ۴، ۵; فرعون كے جادوگروں كى آگاہى ۲; فرعون كے جادوگروں كى تجديد نظر ۱،۴; فرعون كے جادوگروں كى ہوشيارى ۲

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار، ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴، ۵;موسىعليه‌السلام كى نبوت ۶; موسىعليه‌السلام كے شريك رسالت ۶; موسىعليه‌السلام كے معجزے كے آثار ۴ہارونعليه‌السلام :ہارونعليه‌السلام كا كردار، ۶

۱۹۵

آیت ۱۲۳

( قَالَ فِرْعَوْنُ آمَنتُم بِهِ قَبْلَ أَن آذَنَ لَكُمْ إِنَّ هَـذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُواْ مِنْهَا أَهْلَهَا فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

فرعون نے كہا كہ تم ميرى اجازت سے پہلے كيسے ايمان لے ائے يہ تمھارا مكر ہے جو تم شہر ميں پھيلا رہے ہو تا كہ لوگوں كو شہر سے باہر نكال سو تو عنقريب تمھيں اس كا انجام معلوم ہوجائیے گا(۱۲۳)

۱_ رسالت موسىعليه‌السلام كى طرف ،جادوگروں كى رغبت اور ربوبيت خدا پر ان كے ايمان كى وجہ سے فرعون كو سخت غصّہ آگيا اور اس نے انہيں سختى سے ڈانٹا_قال فرعون ء امنتم به قبل ا ن ء ا ذن لكم

كلمہ ''بہ'' كى ضمير ''موسىعليه‌السلام ' ' كى طرف بھى پلٹ سكتى ہے اور ''ربّ'' كى طرف بھى البتہ دونوں صورتوں ميں مندرجہ بالا مفہوم حاصل ہوتاہے_

۲_ فرعون، لوگوں كيلئے دين و ائین كے انتخاب كے سلسلہ ميں اپنى اجازت حاصل كرنا ضرورى سمجھتا تھا اور اجازت دينے كا حق اپنے سے مختص سمجھتا تھا_قال فرعون ء امنتم به قبل ا ن ء ا ذن لكم

۳_ فرعون، ايك ظالم اور مستكبر حكمران تھا_ء امنتم به قبل ا ن ا ذن لكم

لوگوں كو ايمان اور يقين كے معاملے ميں بھى فيصلہ كرنے كے حق سے محروم ركھنا، فرعون كے انتہائی مستبد اور مستكبر ہونے سے حكايت كرتاہے_

۴_ فرعون نے جادوگرو ں كى شكست اور موسىعليه‌السلام كى فتح كو ايك ڈھونگ اور ان كے ايمان لانے كو پہلے سے تيار كردہ سازش قرار ديا_إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة

كلمہ ''ھذا'' جادوگروں كى شكست اور موسىعليه‌السلام كى فتح اور پھر ربوبيت خدا اور موسىعليه‌السلام و ہارونعليه‌السلام كى نبوت پر جادوگروں كے ايمان كى طرف اشارہ ہے_

۵_ مقابلے سے پہلے مصر كے دارالحكومت ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ ،جادوگروں كى ملاقات_

إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة

۶_ فرعون، موسىعليه‌السلام پر جادوگروں كے ايمان كو اپنى حكومت

۱۹۶

كيلئے خطرہ محسوس كرتا تھا_إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة لتخرجوا منها ا هلها

۷_ فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام اور جادوگروں كو سازشى كہتے ہوئے فرعونيوں كى حكومت كا تختہ الٹنے اور انہيں پايہء تخت سے نكال باہر كرنے كو ان كى سازش كے مقاصد ميں سے شمار كيا_إن هذا المكر ...لتخرجوا منها ا هلها

''ا ھلھا'' سے مراد فرعون، اسكے دربارى اور رشتہ دار بھى ہوسكتے ہيں اور اس سے مراد مصر كے تمام رہنے والے بھى ہوسكتے ہيں مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى اساس پر ليا گيا ہے_

۸_ موسىعليه‌السلام كے ساتھ ،جادوگروں كے مبارزے اور پھر ان كے ايمان لانے كى داستان كے بارے ميں فرعون كا تجزيہ ،يہ تھا كہ وہ اہل مصر كو دارالحكومت سے نكالنا چاہتے ہيں _إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة لتخرجوا منها ا هلها

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''ا ھلھا'' سے مراد تمام اہل مصر (عام لوگ اور حكومتى كارندے) ہوں نہ يہ كہ صرف حكومتى كارندے مراد ہوں _

۹_ فرعون نے اپنے غلط تجزيے كى بنا پر جادوگروں كو سازشى كہتے ہوئے انہيں سخت سزا كى دھمكى دي_

إن هذا لمكر ...فسوف تعلمون

اہل مصر:اہل مصر كا بے گھرہونا ،۸

ايمان:ربوبيت خدا پر ايمان ،۱;موسىعليه‌السلام پر ايمان ، ۱،۶

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام ۵;فرعون كے جادوگروں پر تہمت ۴، ۷;فرعون كے جادوگروں كى سرزنش ۱;فرعون كے جادوگروں كى شكست ۴

فرعون:فرعون اور انتخاب دين ۲;فرعون اور جادوگر ۷; فرعون اور عقيدے كى آزادى ۲; فرعون اور موسىعليه‌السلام ۷; فرعون كا احساس خطر ۶، ۷; فرعون كا استبداد ۲، ۳; فرعون كا استكبار ۳;فرعون كا تجزيہ ۷، ۸، ۹; فرعون كى بينش ۲;فرعون كى تہمتيں ۴، ۷; فرعون كى دھمكياں ۹

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام پر تہمت ۷;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴، ۵، ۸;موسىعليه‌السلام كى فتح ۴;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۸;موسىعليه‌السلام مصر ميں ۵

۱۹۷

آیت ۱۲۴

( لأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلاَفٍ ثُمَّ لأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ )

ميں تمھارے ہاتھ اور پاؤں مختلف سمتوں سے كاٹ دوں گا اور اس كے بعد تم سب كو سولى پر لٹكا دوں گا(۱۲۴)

۱_ فرعون نے موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے تمام، جادوگروں كو سزا دينے كى قسم كھالي_لا قطعن ...ثم لا صلبنكم

لا قطعن'' اور ''لا صلبن'' ميں حرف ''لام'' لام تاكيد ہے اور قسم پر دلالت كرتاہے_

۲_ ايك طرف كا ہاتھ اور دوسرى طرف كا پاؤں كاٹنا، حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كيلئے فرعون كى طرف سے معيّن كى گئي سزاؤں ميں سے تھا_لا قطعن ا يديكم و ا رجلكم من خلف

۳_ فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كو دھمكى دى كہ وہ ان سب كو ان كے ہاتھ اور پاؤں كاٹنے كے بعد سولى پر چڑھا دے گا_ثم لاصلبنكم اجمعين

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لانا، فرعون كى نظر ميں سخت سزا كے لائق ايك بہت بڑى خيانت تھي_

لا قطعن ثم لا صُلبنكم

ايمان:موسىعليه‌السلام پر ايمان ،۱، ۴

پاؤں :پاؤں كاٹنا ،۲

سولى چڑھانا :سولى چڑھانے كى دھمكى ۳

فرعون:فرعون كى بينش ۴;فرعون كى دھمكياں ۳;فرعون كى سزائیں ۱، ۲، ۳، ۴; فرعون كى قسم ،۱

فرعون كے جادوگر:

۱۹۸

فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲، ۳;فرعون كے جادوگروں كو دھمكى ۳;فرعون كے جادوگروں كى سزا ،۱، ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصہ، ۱

ہاتھ :ہاتھ كاٹنا ۲، ۳

آیت ۱۲۵

( قَالُواْ إِنَّا إِلَى رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ )

ان لوگوں نے جواب ديا كہ ہم لوگ بہرحال اپنے پروردگار كى بارگاہ ميں پلٹ كر جانے والے ہيں (۱۲۵)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كا فرعون كے سامنے ردّ عمل يہ تھا كہ انہوں نے ايمان پر باقى رہنے اور فرعون كى سزاؤں كى پرواہ نہ كرنے كا اظہار كيا_قالوا إنا إلى ربنا منقلبون

۲_ جادوگروں نے فرعون كى دھمكيوں كے جواب ميں يہ اظہار كيا كہ وہ قتل كي ے جانے كى صورت ميں اپنے خدا كى طرف لوٹ جائیں گے_قالوا إنا إلى ربنا منقلبون

''إلى ربنا'' كلمہ ''منقلبون'' كے متعلق ہے اور كلمہ ''انقلاب'' حرف ''إلى '' كے ذريعے متعدى ہونے كى صورت ميں ''لوٹنے'' كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، دنيوى زندگى كے خاتمہ پر قيامت اور خدا كى طرف لوٹ جانے كے معتقد تھے_إنا إلى ربنا منقلبون

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، راہ خدا ميں قتل ہونے والوں كيلئے دنيوى نعمات اور آساءشوں سے بہتر ،مواہب كے حصول كے معتقد تھے_إنا إلى ربنا منقلبون

۵_ مؤمنين، راہ خدا ميں جان دينے كى صورت ميں جوار الہى سے شرف ياب ہوں گے_

۱۹۹

إنا إلى ربنا منقلبون

۶_ فرعون كى سزاؤں اور اذيتوں سے مؤمن جادوگروں كے نہ ڈرنے كا سبب، موت كے بعد معاد اور خدا كى طرف لوٹ جانے پر ان كا عقيدہ تھا_إنا إلى ربنا منقلبون

۷_ دھمكياں اور اذيتيں ، سچے مؤمنوں كو راہ ايمان اور دينى اعتقادات سے روكنے ميں غير مؤثر ہيں _إنا إلى ربنا منقلبون

۸_ راہ ايمان ميں دھمكيوں اور اذيتوں سے بے خوف ہونا ضرورى ہے_إنا إلى ربنا منقلبون

۹_ فرعونى سزاؤں اور اذيتوں كے مقابلے ميں مؤمن جادوگروں كے بے پروا ہونے كا سبب ،شرك سے نجات اور خدا كى ربوبيت پر ان كا ايمان تھا_إنا إلى ربنا منقلبون

فوق الذكر مفہوم ميں جملہ ''إنا إلى ربنا منقلبون'' جادوگروں كے عقيدہ ميں تبديلى اور باطنى انقلاب كى توصيف كے طور پر ليا گيا ہے، اس صورت ميں مذكورہ جملے سے مراد يہ ہوگى كہ خدا كى طرف بازگشت، باطل اعتقاد سے نجات حاصل كرنے اور اس كى ربوبيت كو قبول كرنے كے ذريعے ہى ہے_

استقامت:استقامت كے اسباب ۹

ايمان:ايمان كے اثرات ۹;ايمان ميں استقامت ۱، ۸;خدا كى طرف بازگشت ۲، ۳، ۵، ۶;ربوبيت خدا پر ايمان ۹; معاد پر ايمان كے اثرات ۶

ترغيب دلانا:ترغيب دلانا كے عوامل ۶

خوف:ناپسنديدہ خوف ۶، ۷، ۸;خوف كے موانع ۶

شرك:شرك سے دورى كے اثرات ۹

شہادت:شہادت كے آثار ۵

شہداء:شہداء كى آساءش ۴;شہداء كى نعمات ۴

عقيدہ:شہادت پر عقيدہ ۲، ۴;معاد پر عقيدہ ۳

فرعون:فرعون كى اذيتيں ۶، ۹;فرعون كى دھمكياں ۲; فرعون كى سزائیں

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

۱۲ _ اہل ايمان كو چاہيئے اپنے الہى فرائض و اعمال (جہاد، دفاع، انفاق و غيرہ ...) كو نہايت احسن انداز سے انجام ديں _قاتلوا فى سبيل الله وانفقوا فى سبيل الله واحسنوا

۱۳ _ نيك انسانوں سے اللہ تعالى محبت فرماتاہے _ان الله يحب المحسنين

۱۴ _ الہى فرائض اور اعمال كو احسن انداز سے انجام دينے كے باعث اللہ تعالى كى محبت حاصل ہوتى ہے _

واحسنوا ان الله يحب المحسنين

۱۵_ نيك اعمال انجام دينے كے لئے احساسات و جذبات كواور ابھارنا قرآنى روشوں ميں سے ہے_ان الله يحب المحسنين

۱۶_ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے آپعليه‌السلام نے فرمايا''لو ان رجلا انفق ما فى يديه فى سبيل الله ما كان احسن و لا وفّق أليس يقول الله تعالى ''ولا تلقوا بايديكم الى التهلكة و احسنوا ان الله يحب المحسنين'' ؟ يعنى المقتصدين'' (۱) اگر كوئي شخص اپنے تمام اموال كو راہ خدا ميں خرچ كردے تو اس نے احسن كام انجام نہيں ديا اور نہ ہى كامياب ہوگا_ كيا اللہ تعالى نہيں فرماتا'' و لا تلقوا بايديكم الى التهلكة واحسنوا ان الله يحب المحسنين'' ؟ راہ خدا ميں خرچ كرو اور اپنے آپ كو ہلاكت ميں نہ ڈالو اور نيك كام انجام دو اللہ نيكى كرنے والوں سے محبت كرتاہے اور ''محسنين'' يعنى وہ لوگ جو زندگى ميں ميانہ روى اختيار كرتے ہيں _

۱۷_ رسو ل اللہ (ص) كا ارشاد گرامى ہے''طاعة السلطان واجبة و من ترك طاعة السلطان فقد ترك طاعة الله عزوجل و دخل فى نهيه ان الله عزوجل يقول'' ولا تلقوا بايديكم الى التهلكة'' (۲) سلطان عادل كى اطاعت واجب ہے جو كوئي سلطان كى اطاعت نہ كرے اس نے اللہ كى اطاعت نہ كى اور نہى الہى كى مخالفت كى ہے اللہ تعالى كا ارشاد ہے '' خود كو اپنے ہاتھوں سے ہلاكت ميں نہ ڈالو''_

احسان (نيكى كرنا ) : نيكى كرنے كى اہميت ۱۱،۱۲; نيكى كرنے كى تشويق ۱۵ احساسات: احساسات بيدار كرنا ۱۵

احكام :۴ اسلامى معاشرہ : اسلامى معاشرے كى ضروريات كو پورا كرنا ۱

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۸۷ ح ۲۱۷ ، بحار الانوار ج/ ۹۳ ص ۱۶۸ ح ۱۲_

۲) امالى شيخ صدوق ص ۲۷۷ ح ۲۰ ، نورالثقلين ج/ ۱ ص ۱۸۰ ح ۶۳۸_

۶۸۱

اطاعت: سلطان كى اطاعت۱۷

اعتدال: اعتدال كى اہميت۱۶

اقدار: قدروں كا معيار ۳

اللہ تعالى : نصرت الہى كے لئے آمادگى كا ہونا ۱۰

اللہ كے محبوب بندے:۱۳

انسان: انسانى اختيار ۸; انسانى صفات۸

انفاق: انفاق كے نتائج۱۰; انفاق ترك كرنے كے نتائج ۵; انفاق كے آداب ۱۲; انفاق كى اہميت ۳،۱; انفاق ميں ميانہ روى ۱۶; راہ خدا ميں انفاق ۳،۹،۱۰; انفاق كا دائرہ ۷

تقوى : تقوى كى علامتيں ۹

تكليف شرعى : تكليف شرعى پر عمل كے آداب ۱۲،۱۴

جہاد: جہاد ترك كرنے كے نتائج۶; جہاد كے آداب ۱۲) جہاد كے اخراجات كيلئے انفاق نہ كرنا۵; جہاد كا تدارك و تيارى ۲،۳،۹،۱۰

خودكشي: خودكشى حرام ہونا ۴

خوف: خوف خدا كى علامتيں ۹

دفاع: دفاع ترك كرنے كے نتائج ۶; دفاع كے آداب ۱۲

روايت:۱۶،۱۷

سبيل اللہ (راہ خدا ): سبيل اللہ كے موارد ۳

محبت : محبت الہى كے لئے آمادگى و بنياد ۱۴

محرمات:۴

مسلمان: مسلمانوں كى ذمہ دارى ۱۱

معاشرہ: معاشرے كے انحطاط كا پيش خيمہ ۵; معاشرتى انحطاط و زوال كے اسباب ۶

مومنين: مومنين كى شرعى ذمہ دارى ۱۲; مومنين كى ذمہ دارى ۱،۲،۱۲

۶۸۲

نافرماني: نافرمانى كے موارد۱۷

نيك لوگ: نيك انسانوں كا اعتدال ۱۶; نيك لوگوں كا محبوب ہونا ۱۳

ہلاكت : ہلاكت كے اسباب ۵

۶۸۳

اشاريى(۱)

آ

آبياري: گائے سے _۲/۷۱ ، _كا وسيلہ ۲/۷۱

نيز ر_ ك بنى اسرائيل

آتش: ر_ك جہنم اور صبر

( آگ بھڑكانے والا): ر _ ك تشبيہات

آخرت: _كى قدر و قيمت ۲ / ۹۴ _ پريقين كى اہميت ۲/۴، _ ميں مختلف گروہ ۲ / ۱۳۰ _ پہ ايمان ركھنے والے ۲/۵،_ كى خصوصيات ۲/۱۰۲ _ پہ يقين ۲/۴_نيز ر _ ك آخرت فروش لوگ ، آخرت فروشى ، حضرت ابراہيمعليه‌السلام ،ايمان، دنيا ، صالحين ، قيامت اور مايوسى _

آخرت فروش لوگوں : كا بے وارث ہونا ۲ / ۸۶ _ پر عذاب ۲/۸۶ _ كى سزا _۲ / ۸۶

آخرت فروشي: _ كا نقصا ن ۲ / ۱۰۲ _ كى سزا ۲ / ۸۶ نيز ر_ك يہود

حضرت آدمعليه‌السلام : _ كى نافرمانى كے آثار ۲/۳۸ ، وجود _ كے اثرات و نتائج ۲ /۳۳ _ بہشت ميں ۲/۳۵ _ اور شجرہ ممنوعہ ۲/۳۵،۳۶ _ اور ملائكہ ۲/۳۳_ كى بخشش ۲/۳۷_ كابہشت سے نكالا جانا ۲/۳۶،۳۸ _ اور حضرت حواعليه‌السلام كى شادى ۲ / ۳۵ _ كى صلاحيتيں ۲ /۳۱، ۳۴ كا طلب كرنا۲/۳۷ _ كا زمين پر ٹھہرنا۲/۳۷_كو تعليم شدہ اسماء ۲/۳۱ ، ۳۳_ كو كلمات كا القاء كيا جانا ۲ / ۳۷ _ كے واقعہ كى اہميت ۲ /۳۴ _ كى ملائكہ پر فضيلت و برترى ۲ /۳۱، ۳۲،۳۳، ۳۴_ كى نسل كو خوشخبرى ۲/۳۸_ كى پشيمانى ۲ /۳۷_ كى تاريخ خلقت ۲ / ۳۰ _كے ؤاقعہ كى تعليمات ۲ / ۳۰، ۳۴ _ كو اسماء كى تعليم ۲ / ۳۱ ، ۳۳ ، ۳۴ _ كو توبہ كى تعليم ۲ /۳۷ _كى بہشت ميں تكليف شرعى ۲ / ۳۵ _ كى توبہ ۲ /۳۷ _ كى خلافت ۲ / ۳۰_ ۳۳،۳۴_ كى خلقت ۲/۳۰ ، ۳۱،۳۳_ كے بہشتى كے كھانے ۲ / ۳۵ اولاد_ كى دشمنى ۲ / ۳۶ _ كى بہشت ميں رفاہ و آسائش ۲ / ۳۵ _ كو سجدہ كى آمادگى ۲ /۳۴ _ كو ملائكہ كا سجدہ ۲ / ۳۴ ، ۳۵ _ كا بہشت ميں قيام ۲ / ۳۵ ، ۳۶ موجودات كو _ كے سامنے پيش كيا جانا ۲/۳۱_ كى نافرمانى ۲ /۳۶،۳۷،۳۸_ كا علم ۲ / ۳۱ ، ۳۲ ، ۳۳ _ كى نافرمانى كے اسباب ۲ / ۳۶_ كے ہبوط (زمين پر آنے ) كے اسباب ۲ / ۳۶ _ كے فضائل ۲ / ۳۳ _

۶۸۴

كى بہشت كے فضائل ۲ / ۳۶_ كى فضيلت كا فلسفہ ۲ / ۳۱ _كى توبہ كى قبوليت ۲ ۳۷_ كا واقعہ ۲ / ۳۱ ، ۳۳ ، ۳۴ ، ۳۵،۳۶،۳۷،۳۸_ كى لغزش ۲ / ۳۶ _ كى بہشت ميں محرمات ۲ / ۳۵ _ كا بہشت سے محروم ہونا ۲ / ۳۶ ، ۳۸ _ كى نسل كا محروم ہونا ۲ / ۳۶ ، ۳۸ _ كے درجات ۲ /۳۳ ، ۳۴ _كى بہشت كا مقام ۲ / ۳۵ ، ۳۶ _ كى توبہ كا مقام ۲ / ۳۷_ كے ہبوط كا مقام ۲ / ۳۶ _ كى بہشت كى نعمتيں ۲ / ۳۵ _ كى خلقت كا وقت ۲ / ۳۶ _ كى خصوصيات ۲ / ۳۱ _ كى بہشت كى خصويات ۲ / ۳۵ _ كا ہبوط ۲ / ۳۶ ،۳۸_ كو تنبيہ ۲ / ۳۵_ نيز ر _ك ابليس ، انسان، شيطان ، كفار اور موجودات آدم كشى : ر _ ك قتل

آنكھ: _ كے حجاب ك عوامل ۲/۷ _ كے فوائد ۲/۷

آرزو : سلمانوں كے مرتد ہونے كى _ ۲ / ۱۰۹ _دنيا كى طرف بازگشت كى ۲/ ۱۶۷_ باطل _۲/ ۱۶۷ پسنديدہ_ ۲ / ۱۲۴_ طولانى عمر كى _ ۲ / ۹۶ _موت كى _۲/۹۴ ، ۹۵_ نيز ر_ ك عيسائي ، مشركين اور يہود

آزادى بيان : _ كى تاريخ ۲ / ۶۷

آزمائش : ر _ ك ابتلا اور امتحان

آسائش : _ كے عوامل ۲ / ۱۸۵_

آسمان ( يا آسمانوں ): سات _۲/۲۹ _ كى تخليق كا آغاز ۲ / ۱۱۷ _ كى خلقت ۲/ ۱۱۷ _ كا آپس ميں گڈمڈ ہونا ۲ / ۲۹ _ كا اعتدال و توازن ۲ / ۲۹_ كا متعدد ہونا ۲/ ۲۹ ، ۳۳ ، ۱۰۷ ، ۱۱۶،۱۱۷،۱۶۴_ كا ايك دوسرے سے امتياز و شناخت ۲ / ۲۹ _ كا حكمران ۲ / ۱۰۷ _ كا خالق ۲ / ۱۱۷ ، ۱۶۴ _ كى خلقت ۲ / ۲۲ ،۲۹ ۳۰،۱۶۴_ كى عالمانہ تخليق ۲/۲۹ _ كے غيب ۲ / ۳۳_ كے فوائد ۲ / ۲۲ ، ۱۶۴ _كى موجودات كا مالك ۲ / ۱۱۶ _ كى تخليق كے مراحل ۲ / ۲۹ _نيز ر _ ك وحي

آسمانى كتابيں : _سے منہ موڑنے كے اثرات و نتائج ۲/۶۴ ، ۱۱۳ _ كى تعليم كے نتائج ۲/۱۲۹ _ چھپانے كے نتائج ۲/۱۷۵ _ كى تعليمات كى قدر و منزلت ۲/۱۷۴ _ سكھانے كى قدر و قيمت ۲/۱۲۹ _ سے منہ موڑنا ۲/۱۰۱ _ عطا كرنا ۲/۱۳۶ _ سے وابستگى ۲/۱۰۱ _ كے زندہ ركھنے كى اہميت ۲/۶۳ _ كى پيروى كى اہميت ۲/۱۲۱ _ كى تلاوت كرنے كى اہميت ۲/۱۲۱ _ كى اہميت ۲ /۹۳ ، ۱۱۳ ، ۱۵۹ _ كے حقائق بيان كرنا ۲/۱۷۵ _ كى حفاظت ۲/۶۳ _ كى پيروى ۲/۱۲۱ _ كى تعليمات ميں تبعيض ( بعض پہ عمل كرنا اور بعض پہ عمل نہ كرنا ) ۲/۱۷۶ _ كى تبليغ ۲/۱۵۹ _ كے قبول كرنے ميں تجزى ( بعض اجزا كو قبول اور بعض كى نفى كرنا ) ۲/۱۰۱ ، ۱۷۶ _ كى تحريف ۲/۴۲ _ كى تعليمات۲ /۴۲ ، ۴۴ ، ۷۸ ، ۹۳ ، ۱۰۱ ، ۱۵۹ ، ۱۷۶ _ سيكھنا ۲/۱۵۹ _ كا سكھانا ۲/۶۳ ، ۱۲۹ ، ۱۵۹ _ كى تفسير ۲/۷۸ _ كے بعض حصوں كو جھٹلانا

۶۸۵

۲/۱۷۶_ كى تلاوت ۲/۴۴ _ كا منزہ ہونا ۲/۷۸ _ كى حقانيت ۲/۴۱ ، ۱۷۶ _ كے ادراك كى روش ۲/۷۸ _ پردہ ڈالنے والوں كا عذاب ۲/۱۶۲ _ پہ عمل كرنا ۲/۴۴ ، ۸۵ ، ۹۳ _ كو چھپانے كے عوامل ۲/۱۶۳ _ كو جھٹلانے كا فلسفہ ۲/۴۱ _ كے نزول كا فلسفہ ۲/۵۳ ، ۶۳ _ كا ادراك ۲/۷۸ _ كا قبول كرنا۲/۹۳ _پر پردہ ڈالنا ۲/۱۵۹ ، ۱۶۰ ، ۱۶۱ ، ۱۶۲ ، ۱۷۴ ، ۱۷۶ _ كو چھپانے والے ۲/۱۷۵ ، ۱۷۶ _ سے منہ موڑنے كى سزا ۲/۱۱۳ _ كو چھپانے كى سزا ۲/۱۷۴ _ كو چھپانے والوں كى گمراہى ۲/۱۷۵ _ كو چھپانے كا گناہ ۲/۱۶۲ ، ۱۷۴ _ كو چھپانے والوں كا گناہ ۲/۱۷۴ _ پہ ايمان والے ۲/۱۲۱ _ كے مخاطبين ۲/۱۵۹_ كے ادراك ميں ركاوٹ ۲/۱۶۰ _ پر پردہ ڈالنے كے موانع ۲/۱۶۳ _ كى نعمت ۲/۵۳ _ كا كردار و اہميت ۲/۵۳ ، ۶۳ ، ۱۱۳ ، ۱۵۹ ، ۱۷۵ _ كا وحى ہونا ۲/۱۷۶ _ كا ہدايت ہونا ۲/۱۷۵ نيز ر_ ك ايمان ، بنى اسرائيل ، تورات ، قبلہ ، قرآن كريم ، كفر ، پيامبر اسلام (ص) ، يہود_ كر ( بہرہ ) : ر_ ك تشبيہات

آسيب شناسى : ( نقصان اور صدمے و غيرہ كى شناخت) ر _ ك معاشرہ اور دين

آگاہي: ر _ ك شناخت اور علم

آل فرعون : _اور بنى اسرائيل ۲ / ۴۹ _كے جرائم ۲ / ۴۹ _كے شكنجے ۲ / ۴۹ _ نيز ر_ ك فرعونى لشكر

آرزوئيں :ر_ك آرزو امر بہ معروف كرنے والوں : _ كى ذمہ دارى ۲ / ۴۴ نيز ر_ ك امر بہ معروف

الف

آئمہ ( عليہم السلا م) : كى امامت ۲ / ۱۲۴ _ كا علم ۲ / ۱۲۱ كے فضائل ۲ / ۱۲۱ كى گواہى ۲ / ۱۴۳ كے درجات ۲ / ۱۲۴ ،۱۴۳_ نيز ر_ ك امام علىعليه‌السلام اور اہل بيتعليه‌السلام

ابتلا ( امتحان ) : _خوف كے ذريعے ۲ / ۱۵۵_ جہاد كے ذريعے ۲ / ۱۵۵ _جانى نقصان كے ذريعے _ ۲ / ۱۵۵ _مالى نقصان كے ذريعے ۲ / ۱۵۵_ پيداوار كى كمى كے ذريعے ۲ / ۱۵۵_ بھوك كے ذريعے ۲ / ۱۵۵ ابرار: ر _ ك نيك لوگ

حضرت ابراہيمعليه‌السلام : _ كى اطاعت كے آثار۲ / ۱۳۱_ كى كاميابى كے آثار ۲ / ۱۲۴ _كا امتحان ۲ / ۱۲۴_ صالحين ميں سے ۲ / ۱۳۰ ، ۱۳۱_ آخرت ميں ۲/۱۳۰، ۱۳۱_ اور كعبہ كى تعمير۲ /۱۲۷ ، ۱۲۸ _ اور شرك ۲ / ۱۳۵ _ اور ظلم ۲ / ۱۲۴ _ اور كفار مكہ ۲ /۱۲۶ _ اور عيسائيت ۲ / ۱۳۵ _ اور يہوديت ۲ / ۱۳۵_ كى قبوليت دعا ۲ /۱۲۶ كا خلوص ۲ /۱۲۷، ۱۳۰_ كے اصول دين ۲ / ۱۳۰، ۱۳۵ _ كى پيروى ۲ / ۴ ۱۲_ كو نمونہ عمل قرار دينا ۲ / ۱۲۴_

۶۸۶

كى امامت ۲ / ۱۲۴ _ كى نسل ميں امامت ۲ / ۱۲۴ _ كى نسل كا امت ہونا ۲ / ۱۳۴ _كا امتحان و ابتلا ۲/ ۱۲۴_ كى اطاعت ۲ / ۱۳۱، ۱۳۴ ، ۱۴۱_ كى نسل كى اطاعت ۲ / ۱۳۴ _كے اہداف ۲ / ۱۲۶ _ كا انتخاب ۲ / ۱۳۰_ دين كا انتخاب ۲ / ۱۳۲ _كى بصيرت ۲ / ۱۲۶ _ كا اخروى اجر ۲ / ۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كے بيٹے ۲ / ۱۳۲ _كے پيروكار ۱۳۲ _كے دين كى اتباع ۲ / ۱۳۰ ، ۱۳۲ ، ۱۳۵_كى نسل كا تزكيہ ۲ / ۱۲۹ _ دين_ كى تعليمات ۲ / ۱۲۵_ كا تقرب ۲ /۱۲۷ _كى سخت شرعى ذمہ دارياں ۲ / ۱۲۴ _كا منزہ ہونا ۲ / ۱۲۴ كى توحيد ۲ / ۱۳۳ ، ۱۳۵_ كى نصيحتيں ۲ / ۱۳۲ _كے دين كى حقانيت ۲ / ۱۳۲ _ كا حق پرست ہونا ۲/ ۱۳۵ كا حنيف ہونا ۲ / ۱۳۵ _ كا خدمت گزار ہونا ۲ / ۱۲۵ _ كى خواہشات ۲ / ۱۲۴ ، ۱۲۶ ، ۱۲۸،۱۲۹، ۱۳۲ _ كى دعا ۲ / ۱۲۴ ، ۱۲۶ ، ۱۲۷ ، ۱۲۸ ، ۱۲۹ _ كى اطاعت كے دلائل ۲/ ۱۳۱ _كى حوصلہ افزائي ۲/ ۱۲۶ _دين _ ۲/۱۳۵ ، ۱۳۶ ، ۱۴۰ _ كا رشد ۲ / ۱۲۴ _ كى شخصيت ۲/ ۱۴۰ _ كى صفات ۲/ ۱۳۵ _ كى عبادت ۲/ ۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كے رجحانات ۲ / ۱۲۴ ، ۱۲۳ ، ۱۳۲_ نسل _ كى عبادت ۲ / ۱۳۴ _دين _ كا عقلى ہونا۲ / ۱۳۰ _ كے منتخب ہونے كے اسباب ۲ / ۱۳۱ _ كى تربيت كے عوامل ۲/ ۱۳۱ _ كے رشد كے اسباب ۲/۱۳۱ _ كے فضائل ۲ / ۱۲۴ _كے امتحان كا فلسفہ ۲ / ۱۲۴ _ كے دين كو قبول كرنا ۲/ ۱۳۲_ كا واقعہ ۲ / ۱۲۴ ، ۱۲۵ ، ۱۲۶ ، ۱۲۷ ، ۱۲۸ ، ۱۳۱ ، ۱۳۲ ، ۱۳۵ _ كے امتحانى كلمات ۲ / ۱۲۴_ كا مربى (تربيت كرنيوالا ) ۲/۱۲۴ ، ۱۳۱ _ كى ذمہ دارى ۲ /۱۲۵ ، ۱۲۷ ، ۱۳۱ _كے دين سے منہ پھيرنے والے ۲ / ۱۳۰ _ كے درجات ۲ / ۱۲۴، ۱۲۵ ، ۱۳۰ ، ۱۳۱ _ كى كاميابى ۲ / ۱۲۴ _كى نبوت ۲ / ۱۲۴ _ كى نسل ۲ / ۱۲۴ ، ۱۲۸ ،۱۲۹ _دين كى خصوصيات ۲ / ۱۳۲ _دين _ كا ہادى ہونا ۲ / ۱۳۵ _ نيز ر_ ك اسلام ، اعتكاف ، ايمان ، توحيد ، ذكر ، ركوع ، سجدہ ، عقيدہ، پيامبر اسلام (ص) ،عيسائي ، نماز ، حضرت يعقوبعليه‌السلام اور يہود_

ابليس: _كے تكبر كے آثار۲ / ۳۴ _ كى نافرمانى كے آثار ۲/ ۳۴ _ ملائكہ ميں سے ۲ / ۳۴ _ نافرمانى سے پہلے ۲/ ۳۴ _ اور حضرت آدمعليه‌السلام كو سجدہ ۲ / ۳۴ _ كا اختيار ۲ / ۳۴ _ كا تكبر ۲/ ۳۴ _ كى اطاعت ۲/ ۳۴ _ كى نسل يا جنسيت ۲ / ۳۴ _ كى نافرمانى ۲ / ۳۴ _كى نافرمانى كے عوامل ۲/۳۴_ كے كفر اختيار كرنے كے عوامل ۲/ ۳۴ _كا كفر ۲/۳۴_ كى ذمہ دارى ۲ / ۳۴_ كے درجات ۲/ ۳۴ _ كا ہبوط ۲ /۳۶_ نيز ر_ ك شيطان

اسلامى معاشرہ: _سے استفادہ ۲/۲۰ _ كى ضروريات كو پورا كرنا ۲/۱۹۵_ كى تدبير امور ۲/۱۷۸ _ كے خلاف سازش ۲/۹ _ كى زندگى كے عوامل ۲/۱۷۹ _ كى ذمہ دارى ۲/۱۷۸ احساس برترى : ر_ ك تكبر

اسلاف: _ كى پيروى كے نتائج ۲/۱۷۰ _ كى رسومات كى پيروى ۲/۱۷۰ _ كا عمل ۲/۱۴۱ نيز ر_ ك تقليد

۶۸۷

اہل اطاعت: _ كا اجر ۲/۵۸

انتظامى صلاحيت : _ كى روش و انداز ۱/۳ _ كى شرائط ۲/۱۲۴ _ميں مہربان۱/۳

اللہ تعالى كى سنتيں : اللہ تعالى كے امتحان كى سنت ۲/۱۵۵ اللہ تعالى كى مہلت دينے كى سنت ۲/۱۵

اتحاد: _ كى اہميت ۲/۶۰ نيز ر_ ك مشركين اور يہود

اتمام حجت: _ كى اہميت ۲ / ۲۴ نيز ر_ ك خدا تعالى

اجر:ر_ك پاداش احبار: ر _ ك علمائے يہود

احتجاج : بے جا _ ۲/۱۳۹ _انبياءعليه‌السلام كے بارے ميں ۲/ ۱۳۹_ اللہ تعالى كے بارے ميں ۲/ ۱۳۹ _پيامبر اسلام (ص) كے بارے ميں ۲/ ۱۳۹ _كى روشن كى تعليم ۲ /۸۰_

احترام: ر _ ك اسلام ، اماكن مقدس ( مقدس مقامات) حرم ، رہبران مسجد، مسجد الحرام

احتضار ( جان كنى كا عالم ) : _ كے آثار۲ / ۱۸۰ نيز ر_ ك حضرت يعقوبعليه‌السلام

احساسات: _ كا توازن ۲ /۱۰۹ نيز ر_ ك انسان ، قيامت اور نبرد آزمائي

احسان ( نيكى كرنا ) : _ كے آثار ۲/ ۱۱۲ _ كى اہميت ۲/ ۱۹۵ _ كى تشويق ۲/ ۱۹۵ نيز ر _ ك حقوق ، خويشاوندان ( رشتہ دار) مساكين ،والدين،يتيم

احكام: ۲/۲۷، ۲۹،۴۳،۶۰،۷۹،۸۳،۸۴،۸۵ ،۸۹، ۱۰۲ ،۱۱۴،۱۲۵،۱۲۶،۱۴۴،۱۴۹،۱۵۰،۱۵۸، ۱۶۰ ، ۱۶۸، ۶۹ ۱، ۱۷۲،۱۷۳، ۱۷۴،۱۷۸، ۱۸۰، ۱۸۱، ،۱۸۲، ۱۸۳،۱۸۴، ۱۸۵، ۱۸۷، ۱۸۸، ۱۸۹، ۱۹۰ ، ۱۹۱ ، ۱۹۲، ۱۹۳، ۱۹۴، ۱۹۵_

_ كے منسوخ ہونے كے آثار۲ / ۱۰۸اضطرارى _ ۲/۱۹۴ _ اولى ۲/ ۱۹۴ _ ثانوى ۲/ ۱۷۳ ، ۱۹۴ ، وقتى _ ۲/۱۰۹ _ پر اعتراض ۲/ ۱۴۲ _ ميں نرمى اور انعطاف پذيرى ۲/ ۱۷۳ ، ۱۷۸ ، ۱۸۵، ۱۹۴_ كى تبديلى ۲/ ۱۰۹ _ كا بيان كرنا ۲/ ۱۸۷ _ كے بيان كرنے كا فلسفہ ۲/ ۶۳ ، ۱۸۳ _ كى تشريع ( قانون سازي) ۲/ ۱۴۲ ، ۱۸۷ ، اضطرارى _ كى تشريع ۲/

۱۷۳_ ثانويہ كى تشريع ۲/۱۷۳ _ كا توقيفى ہونا ۲/۱۷۳ منسوخ شدہ _ كى جانشينى ۲/ ۱۰۶ _ كے اطلاقات كى حجيت ۲/ ۷۱ _ كے عمومات كى حجيت ۲/ ۷۱ سزاؤں كے _ كا خير ہونا ۲/ ۵۴_ كى تبديلى كى درخواست۲/ ۱۰۸ _ كے منسوخ ہونے كى درخواست ۲ /۱۰۸ _ كے بيان كرنے كى روش ۲/ ۱۰۹ _ كى قبوليت كے لئے آمادگى ۲/ ۱۰۹ _كے منسوخ ہونے كے اسباب ۲/ ۱۸۷ _ كو بھلانا ۲/ ۱۰۶ فلسفہ _ ۲/ ۵۴ ، ۱۰۶ ، ۱۴۲، ۱۴۳، ۱۷۳، ۱۷۹، ۱۸۴، ۱۸۵، ۱۸۷، ۱۹۱،۱۹۳، _

۶۸۸

كے استعمال كا دائرہ ۲/ ۱۴۳ _ كى مصلحتيں ۲ / ۱۸۴ _ كى تشريع كے معيارات ۲/ ۱۸۴ _ كى حقانيت كے معيارات ۲/ ۱۴۷ اضطرارى _ كا سرچشمہ ۲/ ۱۷۳ _كى تشريع كا منبع ۲/ ۱۴۴ ، ۱۷۳ _ كى منسوخى كا منبع ۲/ ۱۴۴_ كا منسوخ ہونا ۲/ ۱۰۶ ، ۱۰۷ ، ۱۰۹، ۱۴۲، ۱۴۴، ۱۸۷_ كا وحى ہونا ۲ / ۱۷۰

اختراعات ( ايجادات): _ كا منبع ۲/ ۱۶۴

اختلاف: دينى _ كا حل ۲/ ۱۱۳ _ كے عوامل ۲/ ۱۷۶ ، اخروى _ كے عوامل ۲/ ۱۶۶ دينى _ كے عوامل ۲/ ۸۶ ، ۱۷۶ معاشرتى _ كے خلاف محاذ آرائي ۲/ ۶۰ نيز ر_ ك اختلاف ڈالنا ، اہل كتاب، خانوادہ (خاندان ) يہودي

اختلاف پيدا كرنا: جادو سے _ ۲ / ۱۰۲ _ كى سرزنش ۲/ ۱۰۲ _ كا گناہ ۲/۱۰۲

اختيار: نيز ر _ ك ہمسر، انسان ، جبر و اختيار

اخلاص ( خلوص ) : _ كى اہميت ۲/ ۱۱۲ ، ۱۲۷

نيز ر_ ك حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، دعا ، عبادت ، عمل ، مسلمان ، ملائكہ

اخلاق : ناپسنديدہ _ ۲/ ۹۶ اخلاقى رذائل ۲/ ۱۰ ، ۳۴ ، ۹۰ ، شيطانى صفات ۲/ ۳۴ اخلاقى فضيلتيں ۲/ ۱۷۷ اخوت ر_ ك مومنين

ادراك : _ كى اہميت ۲/ ۷۳ قوائے مدركہ كى اہميت ۲/ ۱۷۱ _ كا سرچشمہ ۲/ ۷۳ جن لوگوں ميں _ كا فقدان ہے ۲/۴۴ _ كى ركاوٹيں ۲/ ۱۲ صحيح _ كى علامتيں ۲/ ۴۴ نيز ر_ ك آفرينش (كائنات) انسان، شہداء ، ملائكہ ، منافقين اديان : ۲/ ۶۲

_كے منسو خ ہونے كے آثار ۲/ ۱۰۸ _ كے احكام ۲/۱۸۳_ قرآن كريم ميں ۲/ ۶۲ _ كے اصول ۲/ ۱۳۳ _ كے پيروكاروں كا اخروى امن و امان ۲/ ۳۸ _ سے نسبت ۲/ ۶۲ ، ۱۱۲ قيامت ميں _كے پيروكار ۲/ ۳۸ _ كى تاريخ ۲/ ۱۰۶ _ كى اتباع ۲/ ۱۳۲ _ كى تعليمات ۲/ ۵۴ ، ۶۲ ، ۹۳ _ كا تكامل ۲/۱۰۶ _ كا منزہ ہونا ۲/ ۴ _ پہ تہمت ۲/۱۱۳ ناسخ كرنے والے _ كا قائم مقام ہونا ۲/ ۱۰۶ ، ۱۰۷ _كى حقانيت ۲/ ۱۱۳ _ كى حقيقت ۲/ ۱۳۲ _ ميں انحراف كا خطرہ ۲/ ۱۲۰_ سے منہ موڑنے كے اسباب ۲/ ۱۳۰ _ كے پيروكاروں كا اخروى سرور ۲/ ۳۸ _ كو بھلانا ۲ /۱۰۶ _ كے منسوخ ہونے كا فلسفہ ۲/ ۱۰۷ _كے مشتركات ۲ / ۶۲ _ كا سرچشمہ ۲/ ۱۳۶ _ كا اہم ترين ركن ۲/ ۸۳ _كا منسوخ ہونا ۲/ ۱۰۶ ، ۱۰۷ ، ۱۰۹ _ كى ہم آہنگى ۲/ ۴، ۶۲، ۱۷۷ ، ۱۸۳ نيز ر_ ك اسلام ، انبياءعليه‌السلام ، توحيد ، روز ہ، پيامبر اسلام (ص) ، مرتد، عيسائيت، يہودو يہوديت اذكار: _كى تحريف سے اجتناب ۲/۹ ۵ اربعين نشينى ( چاليس دن كا چلہ ) ر_ ك چلہ نشيني

۶۸۹

ارتداد: _ كى بخشش ۲/۵۲ _ كى حقيقت ۲/ ۱۰۸ _ كا خطرہ ۲ / ۱۳۳ _كا سبب ۲/ ۱۳۳ _ كا ظلم ۲/۹۲ _ كے اسباب ۲/ ۱۰۹ _ كا گناہ ۲/ ۵۲ نيز ر_ ك آرزو، اہل كتاب، بنى اسرائيل، عيسائي، يہود و يہوديت_ ارزش گزارى (قدر و قيمت اور اہميت كا اندازہ لگانا ):_كے معيارات ۲/ ۹۰

ارزشہا ( اقدار ) : ۲/ ۳۱ ، ۵۱ ، ۷۳،۹۴، ۱۲۵، ۱۲۶، ۱۲۹،۱۵۴،۱۷۸،۱۸۴، ۱۸۹ _سے جہالت ۲/۱۰۳_ پہ عمل ۲/ ۱۸۹ _ كا معيار ۲ / ۲۳ ، ۹۰، ۱۰۹، ۱۲۷ ،،۱۲۹، ۱۴۸ ، ۱۵۱ ، ۱۵۴ ، ۱۷۱ ، ۱۷۷، ۱۷۹ ، ۱۸۹ ، ۱۹۰، ۱۹۵

ارشاد : ر_ ك تبليغ ازدواج: ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام

اسباط: _ انبياءعليه‌السلام ۲ / ۱۳۶ _ كى تعليمات ۲/ ۱۳۶ _ كا دين ۲/۱۴۰

نيز ر_ ك ايمان ، عيسائي ، حضرت يعقوبعليه‌السلام ،يہود

استثمار (استحصال): ر _ ك بنى اسرائيل

استدلال : ر_ ك احتجاج ، برہان /استرجاع: كلمہ _۲/ ۱۵۶ نيز ر_ ك مصائب

استسقا : ر_ ك حضرت موسىعليه‌السلام

استغفار: _ كے آثار ۲/ ۵۸ _ كے آداب ۲/۵۸ _ كى اہميت ۲/ ۳۷ ، ۵۸ ، ۵۹ ، _ كى آمادگى ۲/ ۳۷ نيز ر_ ك حضرت آدمعليه‌السلام ، بنى اسرائيل ، ملائكہ

استقامت :ر _ ك جنگ

استكبار : _كے آثار ۲/ ۳۴ _ كى سرزنش ۲/ ۳۴ نيز ر_ ك ابليس و تكبر

حضرت اسحاقعليه‌السلام : _ كى اطاعت ۲/ ۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كا اخروى اجر ۲ / ۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كى توحيد ۲/ ۱۳۳ _ كا دين ۲/ ۱۴۰ _ كى شخصيت ۲/ ۱۴۰ _ كى عبادت ۲/ ۱۴۱ نيز ر_ ك ايمان ، عيسائي ، يہود

اسرار : ر_ ك راز

اسلام : _كے احترام كے آثار ۲/ ۱۹۲ _ كى قبوليت كے آثار ۲/ ۱۱۲_ كے پہلو ۲/ ۱۷۷ اركان _۲ /۸، ۴۳ ، ۱۳۶ ، ۱۸۹ _ انجيل ميں ۲/ ۱۵۹ _ تورات ميں ۲/ ۱۵۹_ اور دين ابراہيمىعليه‌السلام ۲/ ۱۳۰ _ اور ماديات ۲/۱۴۳ _ اور معنويات ۲/ ۱۴۳_ ميں اعتدال ۲ / ۱۴۳ _سے منہ موڑنا ۲/ ۱۳۰ _ كى حفاظت كى اہميت ۲/ ۱۹۴ دين _ كى اہميت ۱/۶_ كا معاشرتى پہلو ۲ /۱۷۷ _ كا اخلاقى پہلو ۲/ ۱۷۷_كا اقتصادى پہلو ۲/ ۱۷۷ _ كا عبادتى پہلو ۲ /۱۷۷_ كا عقيدتى پہلو ۲/ ۱۷۷ _

۶۹۰

كا فوجى اور دفاعى پہلو ۲/۱۷۷ تاريخ صدر _۲/ ۷۵ ،۷۶ ، ۹۹، ۱۰۴ ، ۱۰۸،۱۰۹،۱۱۴، ۱۳۵ ، ۱۳۹ ، ۱۴۲، ۱۴۳،۱۴۴، ۱۴۷، ۱۵۰،۱۵۹،۱۹۱ دشمنان_ كا پراپيگنڈا ۲ / ۱۵۰_ كے خلاف پراپيگنڈا ۲ / ۱۰۹ ، ۱۴۷ _ كى معاشرتى تعليمات ۲ / ۳ _كى انفرادى تعليمات ۲/ ۳ _ كے خلاف سازش ۲/ ۱۴ ، ۷۶ _كى جامعيت ۲/ ۱۷۷ _ كا عالمى ہونا ۲/ ۱۹۳ دشمنان _كے دلائل ۲/ ۱۵۰ _ كى حقانيت ۲/ ۱۰۹ ، ۱۱۹ دشمنان _ ۲/ ۱۰۵ ، ۱۱۱،۱۱۴، ۱۳۷ ، ۱۴۰ _ كى دعوت ۲/ ۹۱_ كى پيروى كے دلائل ۲/ ۱۷۰ _ كى حقانيت كے دلائل ۲/ ۱۵۹ دين _ ۲/ ۱۳۵ _ قبول كرنے كى آمادگى ۲/ ۱۳۰ فہم _سے عاجز ہونا ۲/ ۸۸ _ كا تمسخر اڑانے كى سزا ۲/ ۱۵ _ پہ ايمان لانے والے ۲/ ۱۲۱ _ سے معركہ آرائي ۲/ ۱۱۴ _ كا سرچشمہ ۲/ ۱۳۵ ، ۱۴۵ ، ۱۴۷ _ كے پھيلاؤ ميں ركاوٹيں ۲/ ۱۱۱ _ كے احكام كا منسوخ ہونا ۲/ ۱۰۶ _ كى اہميت ۲/ ۹۱ ، ۱۰۶ ، ۱۲۰_ كا وحى ہونا ۲/ ۱۴۵ ، ۱۷۰ _كى خصوصيات ۲/ ۳ ، ۱۹ ، ۱۴۳ ، ۱۷۷_ كا ہدايت كرنا ۲/ ۱۲۰ نيز ر_ ك اقرار ، اہل كتاب، ايمان ، بنى اسرائيل ، جرائم ، حج ، خطا ، كفر ، گرايشہا ( رجحانات ) پيامبر اسلام (ص) ، مسلمان ، عيسائي ، منافقين ، يہود_

اسم اعظم : ر _ ك خدا تعالى

حضرت اسماعيلعليه‌السلام : _كا خلوص ۲ /۱۲۷ _ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے چچا ۲/ ۱۳۳ _ اور تعمير كعبہ ۲/ ۱۲۷ _كى اطاعت ۲/ ۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كا اخروى اجر۲/ ۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كى نسل كا تزكيہ ۲/ ۱۲۹ _ كا تقرب ۲/ ۱۲۷ _ كى توحيد ۲/ ۱۳۳ _ كى خدمت گزارى ۲/۱۲۵ _ كى خواہشات ۲/ ۱۲۸ ،۱۲۹ _ كى دعا ۲/ ۱۲۷ ، ۱۲۸،۱۲۹ _ كا دين ۲/۱۴۰ _ كى شخصيت ۲/ ۱۴۰ _ كى عبادت ۲/ ۱۴۱ _ كے رجحانات ۲/ ۱۲۸ _ كا واقعہ ۲/ ۱۲۵ ، ۱۲۷ ، ۱۲۸ _ كى ذمہ دارى ۲/ ۱۲۵ ، ۱۲۷ _ كى نسل ۲/ ۱۲۸ ، ۱۲۹نيز ر_ك ايمان، ذكر ، پيامبر اسلام (ص) ، عيسائي ، يہود_

اسماء اور صفات: بصير ۲ / ۹۶ ، ۱۱۰ _ تواب ۲/ ۳۷ ، ۵۴ ، ۱۲۸ ، ۱۶۰ ، حكيم ۲ / ۳۲ ، ۱۲۹ ذوالفضل العظيم ۲/ ۱۰۵ رحمان ۱ /۱ ، ۳ ، ۲ _ ۱۶۳ رؤوف ۲/ ۱۴۳ رحيم ۱/۱ ، ۳ ، ۲ /۳۷، ۵۴ ، ۱۲۸ ، ۱۴۳ ، ۱۶۰ ، ۱۶۳، ۱۷۳، ۱۸۲، ۱۹۲ سميع ۲/ ۱۲۷ ، ۱۳۷ ، ۱۸۱ شاكر ۲ / ۱۵۸ شديد العذاب ۲/ ۱۶۵ جلالى صفات ۲/ ۳۲ ، ۱۶ ۱، ۱۱۷ ، ۱۳۹ ، ۱۴۰، ۱۴۴، ۱۴۹ جمالى صفات ۲/ ۱۱۰ ، ۱۱۷ ، ۱۴۰ ، ۱۶۵ عزيز ۲/ ۱۲۹ عليم ۲/ ۲۹ ، ۳۲ ، ۱۱۵ ، ۱۲۷ ، ۱۳۷ ، ۱۵۸ ، ۱۸۱ غفور ۲/ ۱۳۷ ، ۱۸۲ ، ۱۹۲ ، قدير ۲/ ۲۰ ، ۱۰۶ ، ۱۰۹ ، ۱۴۸ محيط ۲/ ۱۹ واسع ۲/ ۱۱۵

اسير (قيدي): _ كى آزادى ۲/ ۸۵ _كى آزادى كى اہميت ۲/ ۸۵ _كے لئے فديہ ۲/ ۸۵ نيز ر_ك بنى اسرائيل

اصحاب سبت: _ كا مردود و ذليل ہونا ۲/۶۵ _ سے عبرت ۲/۶۶ _ كو عذاب ۲/ ۶۶ _ كا انجام ۲/ ۶۵ ، ۶۶ _ كى سزا

۶۹۱

۲/ ۶۶ _ كا مسخ ہونا ۲/ ۶۵ ، ۶۶ نيز ر_ ك اہل ايلہ، بنى اسرائيل

اصلاح: _ كے آثار ۲/ ۱۶۰ معاشرتى _ كى روش ۲/ ۱۸۹ معاشرتى _كے اسباب ۲/ ۱۹۱ نيز ر_ ك حق ، گناہ

اصلاح طلبى : ر_ك منافقين /اصل حليت : ۲/ ۲۹ ، ۱۷۲

اضطرار: _كے آثار ۲/۱۹۳، ۱۹۴ _ كے احكام ۲/ ۱۷۳ _ كى حالت ميں محرمات سے استفادہ ۲ /۱۷۳ باغى كا _۲/۱۷۳ متجاوز_ كا ۲/ ۱۷۳ _ كى حالت پيدا كرنے كا حكم ۲/ ۱۷۳ _ كى شرائط ۲/ ۱۷۳ _ميں باغى سے مراد ۲/ ۱۷۳ _ ميں عادى سے مراد ۲/ ۱۷۳ _ميں حرمت كا معيار ۲/ ۱۷۳

اضلال(گمراہ كرنا): ر_ ك خدا تعالى ، رہبران، شيطان و قرآن كريم

اطاعت: اللہ تعالى كى _ كے آثار ۲ /۴۸ ، ۱۳۱ ، ۱۸۶ _ پيامبر اسلام (ص) كى _ كے آثار ۲/ ۱۴۳ اللہ تعالى كى _ كى اہميت ۲/ ۱۲۷ _انبياءعليه‌السلام كي_ ۲/۹۱ ، ۱۴۳ _ اللہ تعالى كى _ ۲ /۹۳ ، ۱۱۶ ، ۱۳۲ ، ۱۳۳ ، ۱۵۲ ، ۱۷۲ ، ۱۸۶ _ دشمنوں كي_ ۲/۱۶۸ مشرك رہبروں كى _۲/ ۱۶۷ ،۱۶۹_ سلطان كى _۲/ ۱۹۵ شيطان كي_ ۲/ ۱۶۸ ، ۱۷۰ _ پيامبر اسلام (ص) كى _۲/ ۱۰۴ ، ۱۴۳_ ناپسنديدہ _۲/ ۱۶۸ اللہ تعالى كى _ كى اہميت ۲/ ۱۳۳ اللہ تعالى كى _ كى پيش خيمہ ۲/ ۳۴ ، ۱۳۱ ، ۱۸۶ _اللہ تعالى كى _ كى علامتيں ۲/ ۱۷۲ /نيز ر_ ك دوستى ، صبر

اطعام ( كھانا كھلانا): _ كے احكام ۲/ ۸۳ نيز ر_ك سائلين ، مساكين

اطمينان : ر_ ك سعادت /اعتدال: _ كى اہميت ۲/ ۱۹۵

اعتراف ر_ ك اقرار : اقرار اسلام كے _ كے آثا ر ۲/ ۱۰۴ ايمان كا _ ۲/ ۱۳۷ پيامبر اسلام (ص) كى حقانيت كا _ ۲/ ۷۶ اللہ تعالى كى ربوبيت كا _ ۲/ ۱۳۷ _اللہ تعالى كى مالكيت كا _۲/۱۵۶ _موت كا ۲/ ۱۵۶ نيز ر_ ك بنى اسرائيل ، علمائے اہل كتاب ، ملائكہ ، يہود

اعتكاف : _ ميں ہمبسترى ۲/ ۱۸۷ _ كے احكام ۲/ ۱۸۷_ دين ابراہيمىعليه‌السلام ميں ۲/ ۱۲۵_ كعبہ ميں ۲/ ۱۲۵ مسجد ميں _ ۲/ ۱۸۷ _ كى اہميت ۲/ ۱۸۷_ ميں روزہ ۲/ ۱۸۷_ كى شرائط ۲/ ۱۸۷ _كى جگہ ۲/ ۱۸۷_

اعداد: چاليس كا عدد ۲/ ۵۱ بارہ كا عدد ۲/ ۶۰ ہزار كا عدد ۲/ ۹۶

افتا( فتوى دينا ) : بغير علم كے _ كى حرمت ۲/ ۱۶۹ _ كى شرائط ۲/ ۱۶۹

افتر ا( جھوٹ باندھنا ) : اللہ تعالى پر _ سے اجتناب ۲/ ۸۰ اللہ تعالى پر _

۶۹۲

۲/ ۸۰ ، ۱۱۶ ، ۱۶۹_ كى تشويق ۲/ ۱۶۹ اللہ تعالى پر _ كا منبع ۲/ ۶۷ نيز ر_ ك انبياءعليه‌السلام ، تورات ، تہمت ، عيسائي ، مشركين، حضرت موسىعليه‌السلام اور يہود

افساد(فساد و تباہى پھيلانا): _ كے آثار ۲/ ۲۷ ، ۱۹۱ جادو كے ذريعے _ ۲/ ۱۰۲ زمين پر _ ۲/ ۲۷،۶۰_ كا جرم ۲/ ۱۹۱ _ كى حرمت ۲/ ۶۰ زمين پر _ كى حرمت ۲/ ۲۷ _ كو جڑ سے اكھاڑنا ۲/ ۱۹۱ ، ۱۹۳ _ كى سزا ۲/۱۱ _ كے موارد۲/۳۰ ، ۶۰ ، ۱۶۰ ، ۱۹۱ _ سے ممانعت ۲/۶۰ نيز ر_ ك انسان، بنى اسرائيل ،جنات، فساد، كفار ، مشركين مكہ ، منافقين

اقتصاد: اقتصادى توازن كى اہميت ۲/۶۰ اقتصادى رونق كى اہميت ۲/ ۱۲۶ اقتصادى تفاوت ۲/۱۷۷_ كى تقويت ۲/ ۱۱۰ نيز ر_ك اسلام، معاشرہ ، مكہ ، يہوديت

اللہ ( لفظ جلالہ): _كى خصوصيات ۱/۱

الوہيت : _ كے معيارات ۲/ ۵۴

امامت : _ اور ظلم ۲/ ۱۲۴ _ كى اہميت ۲/ ۲۵ مقام و درجہ _ كى اہميت ۲/ ۱۲۴ _ كى خواہش و درخواست ۲ / ۱۲۴ _ كى شرائط ۲/ ۱۲۴ _ ميں عصمت ۲/ ۱۲۴ _ كا درجہ و عظمت ۲/ ۱۲۴ _ كا سرچشمہ ۲/۱۲۴ نيز ر_ ك آئمہعليه‌السلام ، حضرت ابراہيمعليه‌السلام ، رہبري

امام على عليہ السلام : _ كى راہ ۱/ ۶ _ كے دشمنوں كا انجام ۲/۱۶۷ /امام مہدى عليہ السلام : ر_ ك ايمان

امتحان : _ كا ذريعہ ۲/ ۴۹ ، ۱۰۲ ، ۱۲۴ ، ۱۴۳ ، ۱۵۵ تكليف شرعى كے ذريعے_ ۲/۱۵۵ مالى نقصان كے ذريعے _۲/۱۵۵ سختى كے ذريعے _ ۲/۴۹ شہداء كے ذريعے _ ۲/۱۵۵ پيداوار كى كمى كے ذريعے ۲/ ۱۵۵ نعمت سے ۲/ ۴۹ _ كے ذرائع كا مختلف ہونا ۲/ ۱۵۵ _ كا فلسفہ ۲/۴۹ ، ۱۲۴_ نيز ر_ ك انسان، بنى اسرائيل، جامعہ دينى (دينى معاشرہ ) خدا تعالى ، ذكر، سنتہاى خدا (الہى سنتيں )، مومنين ، مسلمان

امتيں : امت وسط ۲/ ۱۴۳ _ قيامت ميں ۲/ ۱۱۳ عبادت گزار _۲/ ۱۳۴ ، ۱۴۱ صاحب ايمان _۲/ ۶۲ _ كى اطاعت ۲/ ۱۲۹ بہترين _ ۲/۶۲ _ كا اجر ۲/ ۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كى دليل۲/ ۱۴۳ _ كى زندگى ۲/ ۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كے انحراف كى بنياديں فراہم ہونا ۲/ ۵۱ ، ۹۲ _ كا تشخص ۲/ ۱۳۴ ، ۱۴۱ امت وسط كى گواہى ۲/ ۱۴۳ _ كى موت ۲/ ۱۳۴ ، ۱۴۱ ، امت وسط كے درجات ۲/ ۱۴۳ _ كى فضيلت كے معيارات ۲/ ۱۴۸

امر بہ معروف: كى اہميت ۲/ ۸۳_ كى شرائط ۲/۴۴ نيز ر_ ك امر بہ معروف كرنے والے، بنى اسرائيل ، معروف

۶۹۳

امنيت ( امن و امان ) : _ كى اہميت ۲/ ۱۲۶ _ كى نعمت ۲/۱۲۵

نيز ر_ ك اديان ،انسان ، كعبہ ، مومنين، مكہ ، مہتدين (ہدايت يافتہ لوگ) /اموال عمومى : _ ميں تصرف ۲/ ۱۸۸

امور: تعجب آور_ ۲/ ۲۸ ، ۲۹ ، ۶۴ ، ۸۳ ، ۱۰۵ ، ۱۷۵، نامعقول _ ۲/۲۹ ، ۱۱۸ تدبير _ كا سرچشمہ ۲/ ۱۰۷ تقدير _ كا منبع ۲/ ۱۸۷ //اميدوارى ( پر اميد ہونا ) : _ كے آثار ۲/ ۱۸۶ اخروى اجركى _۱/۵ رحمت الہى كى _۱/۵ نيز ر_ ك عمل ، مسلمان //انانيت: _ سے اجتناب ۱/۵

انجام : _شوم ۲/۶۵ ، ۶۶ ، ۱۱۹ ، ۱۲۶

اولاد : _كى دينى تربيت ۲/۱۳۲ ،۱۳۳ ، كى تربيت ۲/۱۲۹ _ كى تعليم ۲/۱۲۹ _ كے لئے دعا ۲/۱۲۹ _كے رجحانات ۲/۱۳۳ _كى ذمہ دارى كا دائرہ ۲/۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كى ذمہ دارى ۲/۱۸۰ فرصت طلبي: ر_ ك منافقين

انبياءعليه‌السلام : _ كى بعثت كے آثار ۲/ ۱۲۹ _ كو جھٹلانے كے آثار ۲/۵۵ ، ۶۱ _ كى غيبت كے آثار ۲/۵۱ ، ۹۲ ، قتل _ كے آثار ۲/ ۶۱_ كى رحلت كے آثار ۲/ ۱۳۳ _ كى تعليمات كے اركان ۲/ ۱۲۶_ اور لوگوں كا تمسخر اڑانا ۲/ ۶۷_ اور اللہ تعالى پر جھوٹ باندھنا ۲/ ۶۷ _ اور جاہلانہ عمل ۲/ ۶۷ _ اور ملائكہ ۲/ ۹۸ اولوالعزم_۲/۵۳ ، ۸۷ حضرت موسىعليه‌السلام كے مابعد انبياءعليه‌السلام ۲/ ۸۷_ كے اہداف ۲/ ۱۲۹ _ كى جبرئيلعليه‌السلام پر فضيلت ۲/ ۹۸ _ كى ميكائيلعليه‌السلام پر فضيلت ۲/ ۹۸ _ كا بشر ہونا ۲/ ۱۲۹ ،۱۵۱ _ كى بعثت ۲/ ۹۰، ۱۲۹ _ كى بصيرت ۲/ ۱۲۹ پيامبرعليه‌السلام جس كے لئے حضرت ابراہيمعليه‌السلام نے دعا كى ۲/ ۱۲۹پيامبرعليه‌السلام جس كے لئے حضرت اسماعيلعليه‌السلام نے دعا كى ۲/ ۱۲۹ اديان ميں پيامبرعليه‌السلام موعود ۲/ ۱۵۰ _ كى تاريخ ۲/ ۸۷ ، ۹۱ ، ۱۰۸ _ كى تبليغ ۲/ ۶۷ ، ۱۳۳ تاريخ _ ميں تحريف ۲/۱۴۰ _ پر اللہ تعالى كا فضل و كرم ۲/ ۹۰ _ كا منزہ ہونا ۲/ ۶۷ _ كى حقانيت ۲/ ۱۱۸ _ كا خواستگاہ ۲/ ۱۵۱ _ سے رشتہ دارى ۲/ ۱۴۱ _ كا دين ۲/ ۱۴۰ _ كا راستہ ۱/۶ _ كا روزہ ۲/ ۱۸۳ _ كى صفات ۲/ ۶۷ _ كى عبوديت ۲/ ۹۰ _ كى عصمت ۲/ ۶۷ كے رجحانات ۲/ ۱۳۲ _ كا علم ۲/ ۸۷ _ كے جھٹلانے كے عوامل ۲/۸۷ قتل _ كے عوامل ۲/ ۸۷ _كے فضائل ۲/ ۳۰ ، ۹۸ _ كے قاتل ۲/ ۶۱ _كا قتل ۲/ ۸۷ ، ۹۱،۹۹ _ كے دشمنوں كا كفر ۲ /۹۸ _كو جھٹلانے كى سزا ۲/ ۵۵ _ كا انتخاب ۲/ ۹۰ _ كو جھٹلانے كا گناہ ۲/ ۵۵ _ پر ايمان لانے والے ۲/۵ _ كى رحلت ۲/ ۱۳۴ ، ۱۴۱_ كے دشمنوں كا مشابہ ہونا۲ /۱۱۸ _ كے درجات ۲/ ۹۸ _ كى نبوت كا سرچشمہ ۲/ ۹۰ _ پر نزول وحى ۲/ ۱۴۴ _ كى نسل ۲/ ۱۴۱ _ كى نعمت ۲/ ۱۲۹ ، ۱۵۱ _ كى تربيتى خصوصيات ۲/۱۳۳ _ كى ہم آہنگى ۲/

۶۹۴

۱۷۷ نيز ر_ ك احتجاج ( بحث و مجادلہ) ، اطاعت، ايمان، بنى اسرائيل ، خويشاوندى (رشتہ داري) رسولانعليه‌السلام خداوند( انبيائے الہىعليه‌السلام ) كفار، كفر ، يہود، ہرنبىعليه‌السلام _

انتقام : پسنديدہ_ ۲/ ۵۰ مظلوم كے سامنے _۲/ ۵۰ _ ميں عدل ۲/ ۱۹۰

نيز ر_ ك انسان، دشمن،ظالمين ، قيامت ، مشركين

انجيل: _ كى اتباع كے آثار ۲/ ۱۲۱ _ كى تلاوت كے آثار ۲/ ۱۲۱ _ اور قرآن كريم ۲/ ۴۴_ كى بشارتيں ۲/ ۱۲۱ ، ۱۴۶ _ كے پيروكار ۲/ ۱۲۱ _ كى تصديق ۲/ ۱۱۳ _ كى تعليمات ۲/ ۴۴ ، ۱۴۶ ، ۱۵۹ _ كى حقانيت كے دلائل ۲/۴۱ _ كے بعض حصول پر پردہ ڈالنا ۲/ ۱۷۴ _ كى مخالفت ۲/ ۱۱۳ _ كى اہميت ۲/ ۱۱۳ _كا وحى ہونا۲ /۱۷۶ _ كا ہدايت كرنا ۲/ ۱۱۳

نيز ر_ ك اسلام ، ايمان، تورات، قبلہ ، قرآن كريم ، پيامبر اسلام (ص) ،عيسائي_ يہود

انحراف: _ كا تدريجى ہونا ۲/ ۱۶۸ _ كا خطرہ ۲/ ۱۰۱ _ كى زمين فراہم ہونا ۲/ ۱۶۸ _ كے عوامل ۲/ ۱۶۸ _ كے موارد ۲/ ۱۰۸ ، ۱۲۰_ كے موانع ۱/۷ /نيز ر_ ك اديان، امتيں ، بنى اسرائيل ، مسلمان، عيسائي ، عيسائيت ، يہود ، يہوديت

انحراف جنسي: _ كے موانع ۲/ ۱۸۷ /انحصار طلبى : ر _ ك اہل كتاب ، عيسائي ، يہود

انحطاط : _ كے عوامل ۲/ ۶۴ نيز ر _ ك انسان

انسان: انسانى كمال كے آثار۲/۳۰_ عمل سے آگاہى ۲/ ۱۴۴ ، ۱۴۹ _ كى نيتوں سے آگاہى ۲/ ۱۴۴_ كے اخروى احساسات ۲/ ۱۶۷ _ كا اختيار ۱/۵ ، ۲/ ۳۵ ، ۱۹۵ _ كا تكوينى اختيار ۲/ ۵۳ _ كا ادراك ۲/ ۳۱ _ كى قدر و قيمت ۲/ ۱۰۲ انسانوں كى زندگى كى قدر و قيمت ۲/ ۱۷۹ _ كى صلاحيتيں ۲/۳۰ ، ۳۱ _ كا زمين پر قيام ۲/ ۳۶ _ كا فريب قبول كرنا ۲/ ۳۶ ، ۱۶۸ _ كا فساد و تباہى پھيلانا۲ /۳۰ انسانوں كى اقسام ۱/۷_ كا امتحان ۲/ ۴۹ _ كى مدد ۱/۶ انسانوں كا امن و امان ۲/ ۱۲۶ _ كا اخروى انتقام ۲/ ۱۶۷_خلقت سے ماقبل ۲/ ۲۸ _ قيامت ميں ۲/ ۴۸ ، ۱۴۸ حضرت آدمعليه‌السلام سے ماقبل كا_ ۲/ ۳۰ انسانوں كو تعليم دينے كى اہميت ۲/ ۱۵۱ _ كى ملائكہ پر برترى ۲ /۳۰ _ كى موجودات پر فضيلت ۲/ ۲۹ _ كى بے صبرى ۲/ ۶۱ _ كى بينائي ۲/۱۷۱ انسانى تاريخ ۲/ ۳۰ انسانى مصلحتوں كى تكميل ۲/ ۳۵ ، ۶۱ انسانوں كے حقوق پر تجاوز ۲/ ۶۰_ كے امور كى تدبير ۲/ ۱۰۷ _ كا تزكيہ ۲/ ۱۵۱ _ كى تعليم ۲/ ۱۵۱ _ كى شرعى تكاليف ۲/ ۹۳ ، ۱۲۵ ، ۱۵۹ _ كا تنوع طلب ہونا ۲/ ۶۱ _ كا اخروى توشہ ۲/۱۱۰ _ كے عمل كا تحرير ہونا ۲/ ۱۵۲ _ كى اخروى حسرت ۲/ ۱۶۷ انسانوں كا آخرت ميں محشور ہونا ۲ /۱۴۸ انسانوں كے حقوق ۲/ ۲۲،۲۹،۸۴ ،۱۲۵، ۱۶۸،۱۷۷ _

۶۹۵

كى حقيقت ۲/ ۱۸۹ انسانى حواس ۲/۱۷۱ _ كى اخروى زندگى ۲/۲۸_ كى دنياوى زندگى ۲ /۲۸ _ كا خالق ۲/ ۲۱ ، ۵۴ انسانوں كى خداشناسى ۲/ ۱۰۶ ، ۱۰۷ _ كى خلافت ۲/ ۳۰ ، ۳۲ _ كى خلقت ۲/ ۳۰ ، ۳۲ _ كى خواہشات ۱/۵ _ كى معنوى خواہشات ۲/ ۱۲۸ _ كى خون ريزى ۲/ ۳۰ _ كے دشمن ۲/ ۳۶،۱۶۸،۱۶۹_ كى دشمنى ۲/۳۶ انسانوں كے راز ۲/۸،۹،۷۲،۷۷ انسانوں كا رزق ۲/۳ ، ۲۲ ، ۱۲۶ ، ۱۷۲ انسانوں كا رہبر ۲/ ۱۲۴ _ كا سرمايہ ۲/۸۶ _ كى تقدير ۲/۵۰ ، ۱۸۷ ، ۱۸۹ _ كى شنوائي ۲/۱۷۱_ كى صفات ۲/۱۶۸،۱۹۵ _ كى درجہ بندى ۲/ ۸ _ كا عجز ۱/۵ ، ۶ ، ۲/۲۴ ، ۱۲۸ _ كا عمل ۲/۷۴، ۸۵،۱۱۰،۱۴۰ قيامت ميں _ كا عمل ۲/ ۱۶۷ _ كا خفيہ عمل ۲/۱۸۷_ كى دشمنى كے اسباب ۲/ ۳۶ _كے ساتھ اللہ تعالى كا عہد و پيمان ۲/ ۲۷ ، ۴۰ ، ۶۴،۸۳ ، ۹۳،۱۲۵_ كا اخروى انجام ۲/۹۵ _ كا انجام ۲/ ۲۸ ، ۴۶،۴۸ ، ۱۵۶ _ كے فضائل ۲/ ۲۹ ، ۳۰ _ كى طاقت ۲/۸۸ _ كا كمال ۲/ ۳۰ ، ۳۱ ، ۵۶ _ كى خلافت كا فلسفہ ۲/ ۳۱ _ كى خلقت كا فلسفہ ۲/ ۲۱ ، ۳۰ _كے رجحانات ۲/۶۱ اللہ تعالى كى انسانوں سے گفتگو ۲/ ۱۱۸ انسانوں كا گواہ ۲/ ۱۴۳ _ كا مالك ۲/ ۱۵۶ _ كا آغاز (مبدائ) ۲/۱۵۶ ، ۱۵۷ _ كى موت ۲/ ۱۳۴ ، ۱۴۱ _ كے انحطاط كے درجات ۲/۷۴ انسانوں كے عمل كا ذمہ دار ۲/ ۱۱۹ انسانوں كى ذمہ دارى ۲/۳ ، ۲۱ ، ۴۰ ، ۵۶ ، ۵۷ ، ۷۸ ، ۱۲۱ ، ۱۲۴ ، ۱۳۳ ، ۱۳۶ ، ۱۶۱ ، ۱۶۸ ، ۱۸۳ _ كا مسكن (جائے قيام )۲/۳۶ انسانوں كى فكرى مشابہت ۲/ ۱۱۸_ كى مصلحتيں ۲/۵۴ ، ۱۸۴، انسانوں كا معبود ۲/ ۱۶۳ _ كا معلم (استاد) ۲/ ۳۱ _ كے درجات ۲/ ۳۰ _ كى تباہى كے معيارات ۲/ ۱۰۲ _كے منافع (فوائد) ۲/۱۲۱ ، ۱۳۲ ، ۱۶۴ _كے تدبير امور كا سرچشمہ ۲/۵۰ كى زندگى كا منبع ۲/۲۸ _كى موت كا منبع ۲/ ۲۸_ كى ضروريات ۱/۵ ، ۶ ، ۲/۳۵ ، ۱۲۷ ، ۱۸۷_ كى معنوى ضروريات ۲/ ۳۸ _كى نصرت ۲/۱۰۷_ كا سرپرست ۲/۱۰۷_ كى خصوصيات ۲/ ۳۰ ، ۳۱ _كى ہدايت ۱/۶ ، ۲/۵۳ ، ۱۴۲ ، ۱۴۳، ۱۵۱ ، ۱۸۵_ كا ياور و مددگار ۲/۱۰۷ نيز ر_ ك گناہ ، ملائكہ

انفاق ( خرچ كرنا ) : _ كے آثار ۲/ ۱۹۵ _ كے تسلسل كے آثار و اثرات۲/ ۳ _ كے ترك كرنے كے آثار ۲/ ۱۹۵ _ كے آداب ۲/ ۱۷۷ ، ۱۹۵_ كى قدر و قيمت ۲/ ۱۹۵ _ميں توازن ۲/ ۱۵۵ ، ۱۹۵ اللہ كى راہ ميں _ ۲/ ۱۷۷ ، ۱۹۵_ ميں ترجيح ۲/۱۷۷ _ كى اہميت ۲/ ۳ ، ۱۷۷ ، ۱۹۵ _ ميں تسلسل كى اہميت ۲/۳ _كى تشويق ۲/ ۱۸۴_ ميں رضايت ۲/۱۷۷ _كى آمادگى ۲/۳ _ كا دائرہ ۲/۳ ، ۱۹۵_ كے مصارف ۲/۱۷۷ _كے موانع ۲/۱۷۷_ //نيز ر_ ك انفاق كرنے والے، خويشاوندان (رشتہ دار) متقين اور نيك لوگ _ //انفاق كرنے والوں : _ كى ہدايت ۲/۵ _ كى تربيت ۲/۳ /( اطاعت):

۶۹۶

ر_ك آفرينش ، حضرت ابراہيمعليه‌السلام حضرت اسحاقعليه‌السلام ، حضرت اسماعيلعليه‌السلام ، اطاعت ،تسليم ، ملائكہ ، موجودات ، مہتدين ( ہدايت يافتہ لوگ ) حضرت يعقوبعليه‌السلام _

اوصياءعليه‌السلام : _ كا علم ۲/ ۸۷ /اولوا الالباب( صاحبان عقل): _كے ادراك كى قوت ۲/۱۷۹

اہانت: ر _ ك پيامبر اسلام (ص) ، مقدسات /اہل ايلہ: _كا مسخ ہونا ۲/ ۶۶

اہل بيتعليه‌السلام : _ كى عزت و تكريم ۲/۳۴ _ كے فضائل ۱/۷،۲/۳۴ ، ۳۷ نيز ر _ ك آئمہعليه‌السلام

اہل ذمہ : _ كے احكام ۲/۱۱۴ _ سے تعلقات كى روش ۲/۸۳

اہل عذاب : ر _ ك عذاب

اہل كتاب : _كے ساتھ الجھنے سے اجتناب ۲/۱۰۹ _ كا احتجاج (بحث و مجادلہ ) ۲/۱۳۹ _ كا اختلاف ۲/۱۱۳_ كے دعوے ۲/۱۱۲ _ كا كتاب خدا سے منہ موڑنا ۲/۱۰۱ _ كى انحصار طلبى ۲/۱۱۱، ۱۱۲_ صدر اسلام ميں ۲/۱۰۹ _اور مسلمانوں كا مرتد ہونا ۲/۱۰۹ _ اور بہشت ۲/۱۱۱ ، ۱۱۲_ اور پيامبرعليه‌السلام موعود ۲/۱۴۶_ اور مسلمانوں كا قبلہ ۲/۱۴۵،۱۴۶_ اور حق پر پردہ ڈالنا ۲/۱۴۶_ اور پيامبر اسلام (ص) ۲/۱۴۶ _كى بينش ۲/۱۰۹ _كا پراپيگنڈہ ۲/۱۰۹ _ اور مسلمان ۲/ ۱۰۹ ، ۱۳۹ _ اور صدر اسلام كے مسلمان ۲/۱۰۹_اور پيامبر اسلام (ص) كى نبوت ۲/۱۴۶ _ كا پروردگار ۲/۱۳۹ _ كا تحريف كرنا ۲/ ۱۰۱ _ كى توحيد ۲/ ۱۳۹ _ كى سازش ۲/۱۰۹ _ كے سازشى لوگ ۲/ ۱۰۹ _اہل كتاب كى دھمكى ۲/۱۰۹ ، ۱۴۴ _ كى سازش سے چشم پوشى ۲/۱۰۹ _ كا حسد ۲/ ۱۰۹ _ كا حق كو قبول نہ كرنا ۲/ ۱۴۵ _ كى دشمنى ۲/ ۱۰۵ _ كى بخشش ۲/ ۱۰۹ كا عقيدہ ۲/ ۱۱۱ _ كے رجحانات ۲/ ۱۰۹ _ كى دشمنى كے اسباب ۲/۱۷۶_ كے ساتھ اللہ تعالى كا عہد و پيمان ۲/۱۰۱ _كا كفر ۲/ ۱۰۵ ، ۱۳۷ _ كى ضد اور ہٹ دھرمى ۲/ ۱۴۵ _ سے نبرد آمائي ۲/ ۱۰۹ _ كے ساتھ نرم رويہ ۲/ ۱۰۹ _ كى ذمہ دارى ۲/۱۴۵_ نيز _ ر _ك علمائے اہل كتاب، قبلہ ، پيامبرا سلام (ص) عيسائي ،مشركين يہود_

اہل يقين ر_ ك يقين ابڈپالوجى ر_ ك جہان بيني

ايمان : _كے اخروى آثار ۲/ ۶۲_ كے آثار ۲/ ۴، ۵، ۲۱، ۲۹، ۷۷،۹۳،۱۰۳،۱۵۷،۱۸۱،۱۸۳،۱۹۲، انبياءعليه‌السلام پر _كے آثار ۲/ ۱۳۷ انجيل پر _ كے آثار ۲/ ۴۱ توحيد عبادى پر _ كے آثار۲/۱۶۳ تورات پر _ كے آثار ۲/ ۴۱ حشرپہ _ كے آثار ۲/ ۱۴۸ اللہ تعالى پر كے آثار۱/۵ ، ۲/ ۶۲ ، ۱۳۷ ، ۱۸۶ دين پر كے آثار۲/ ۴۴ ، اللہ تعالى كى رحمت پر _ كے آثار۲/ ۳۷ علم الہى پر _ كے آثار۱ ۲/ ۸۵ قدرت الہى پر _ كے آثار ۲/ ۱۶۵، ۱۸۶ قرآن

۶۹۷

كريم پر_ كے آثار ۲/ ۲۴ ، ۴۱ ، ۴۵ ، ۴۸ ، ۱۲۱ ، ۱۲۳ ، تقرب الہى پر _كے آثار ۲/ ۱۸۶ قيامت پر _ كے آثار ۲/ ۶۲ ، ۱۴۸ آسمانى كتابوں پر _ كے آثار۲/ ۴۱ ، ۱۳۷ لقاء الہى پہ _كے آثار ۲/ ۴۶ پيامبر اسلام (ص) پر _ كے آثار ۲/ ۲۴ ، ۱۲۱ ، ۱۲۳ ، ۱۵۳ _ كا فقط اظہار كرنے كے آثار ۲/ ۱۷_ ميں اختيار ۲/۸۸ پيامبر اسلام (ص) پہ _ كى اہميت ۲/ ۱۰۹_ ميں استقامت ۲/ ۱۴۵ _كى اہميت ۲/ ۲۴ ، ۶۲ ، ۱۰۳ ، ۱۲۴ آخرت پہ _ كى اہميت ۲/ ۴ ، ۱۷۷ اسلام پر _ كى اہميت ۲/ ۹۱ انجيل پہ _ كى اہميت ۲/ ۱۳۶ تورات پہ _ كى اہميت ۲/ ۱۳۶ اللہ تعالى پر _ كى اہميت ۲/ ۱۳۶ ،۱۷۷ غيبت پہ ايمان كى اہميت ۲/ ۳ قرآن كريم پہ_ كى اہميت ۲/ ۹۱ ، ۱۳۶ آسمانى كتابوں پہ _ كى اہميت ۲/ ۱۳۶ _ كى حفاظت كى اہميت ۲/ ۱۷۷ _ كے لئے آمادگى پيدا كرنا ۲/ ۷۸ ، ۸۰ آخرت پہ_ ۲/ ۴ ، ۱۰۲ ، ۱۷۷ ، آيات الہى پہ ايمان ۲/۱۰۸ دعا كى قبوليت پہ _۲/۱۸۶ اديان پر_۲/۴ اسلام پہ _ ۲/۴ ، ۴۴ ، ۸۸ انبياء پر _ ۲/۴ ، ۶۲،۹۱ ، ۹۳، ۱۳۶ ، ۱۳۸ ، ۱۷۷ ، كے انبياءعليه‌السلام اسباط پر _۲/ ۱۳۶ اللہ تعالى كى طرف بازگشت پہ_ ۲/۱۵۷ قرآن كريم كے بعض حصے پہ _ ۲/ ۸۵ حضرت ابراہيمعليه‌السلام كى تعليمات پہ _۲/ ۱۳۶ اسباط كى تعليمات پہ _ ۲/ ۱۳۶ حضرت اسحاق كى تعليمات پہ _ ۲/۱۳۶ حضرت اسماعيلعليه‌السلام كى تعليمات پہ ۲/ ۱۳۶ انبياءعليه‌السلام كى تعليمات پہ _۲/ ۴ ، ۱۳۶ ، ۱۳۸ حضرت عيسىعليه‌السلام كى تعليمات پہ _۲/ ۱۳۶ پيامبر اسلام (ص) كى تعليمات پہ_ ۲/۴ حضرت موسىعليه‌السلام كى تعليمات پہ_ ۲/۱۳۶ حضرت يعقوبعليه‌السلام كى تعليمات پہ_ ۲/ ۱۳۶ توحيد پہ_ ۱/۵ ، ۲/۲۸ ، ۱۳۹ ، اللہ تعالى كى خالقيت پہ_ ۲/ ۲۱ اللہ تعالى پہ _ ۱/۵ ، ۶، ۲/۳ ، ۴،۶،۸،۶۲،۱۲۶،۱۳۶ ، ۱۷۷ ، ۱۸۶ ، دين پہ _ ۲/۴،۵،۱۰۸ اللہ تعالى كى ربوبيت پر_ ۱/۵ ۲/ ۲۱ ، ۱۳۱_ اللہ تعالى كى رحمت پہ_ ۱/۵ اللہ تعالى كى صفات پہ_ ۱/۵، ۶ علم الہى پہ _ ۲/ ۲۹ ، ۷۷،۱۸۱ غيب پہ_ ۲/۳ ، ۴ اللہ تعالى كى قدرت پہ_ ۲/۲۹ ، ۱۰۷ ، ۱۸۶ قرآن كريم پہ_ ۲/ ۴ ، ۲۴ ، ۴۱ ، ۴۴ ، ۱۰۳ ، ۱۲۱ ، ۱۳۶ ، ۱۳۸ ، تقرب الہى پہ_ ۲/ ۱۸۶ امام مہدىعليه‌السلام كے قيام پہ ۲/۳ قيامت پہ_ ۲/ ۶ ، ۸ ، ۶۲ ، ۱۲۶ ، ۱۷۷ آسمانى كتابوں پہ_ ۲/ ۴ ، ۹۱ ، ۹۳ ، ۱۲۱ ، ۱۳۶ ، ۱۷۷ ، اللہ تعالى كى مالكيت پہ_ ۱/۵ ، ۲/۱۵۶ پيامبر اسلامعليه‌السلام پہ _ ۲/۱۳ ، ۲۴ ، ۸۸، ۱۰۱ ، ۱۰۳ ، ۱۲۱ ملائكہ پہ _ ۲/ ۱۷۷ اللہ تعالى كى نظارت پہ_ ۲/ ۱۱۰ تقوى كے بغير

۶۹۸

۲/ ۱۰۳بغير عمل كے ۲/ ۳ ، ۱۰۲ عمل صالح كے بغير ۲/ ۲۵ ، ۶۲ ، ۸۲ _ اور عمل ۲ /۱۸۶ _ اور ناپسنديدہ عمل ۲/ ۹۳ قرآن كريم پہ _ كا اجر ۲/ ۲۵ پيامبر اسلام (ص) پہ _ كا اجر ۲/ ۲۵ _ ميں ة تبعيض ۲/ ۱۳۶ _ ميں ثابت قدم لوگ ۲/ ۱۷۷ _ كى دعوت ۲/ ۲۴ قرآن كريم پہ _ كے دلائل ۲/۹۱ توحيد پہ_ كى آمادگى ۲/ ۲۲ ، ۱۶۴ اللہ تعالى پر _ كى آمادگى ۲/ ۱۸۶ اللہ تعالى كى رحمانيت پہ _ كى آمادگى ۲/ ۱۶۴ اللہ تعالى كى رحيميت پہ _ كى آمادگى ۲/ ۱۶۴ قرآن كريم پہ _ كى آمادگى ۲/۱۲۳ پيامبر اسلام (ص) پہ _ كى آمادگى ۲/ ۱۲۲ ، ۱۲۳ _ كے زائل ہونے كے اسباب ۲/۹۹ _ كى سختياں ۲/ ۱۵۴ ، ۱۵۵ ، ۱۵۶ ، ۱۵۷_ ميں صداقت ۲/ ۱۳ ، ۱۷۷ _ كے عوامل۲ / ۲۸ قرآن كريم پہ _ كے اسباب ۲/ ۴۱ ، ۱۲۱ ، پيامبر اسلام (ص) پہ _كے اسباب ۲/ ۱۲۱قبوليت_ ۲/۱۹۲_كے متعلقات ۱/۵ ، ۶، ۲/۳ ، ۴،۵، ۶،۸، ۱۳ ، ۲۱ ، ۲۴ ، ۲۸ ، ۲۹ ، ۱ ۴،۴۴، ۶۲، ۷۷، ۸۵،۸۸، ۹۱،۹۳ ، ۱۰۱، ۱۰۲، ۱۰۳ ، ۱۰۷،۱۰۸، ۱۱۰ ، ۱۲۱ ، ۱۲۶ ، ۱۳۱ ،۱۳۶ ، ۱۳۸ ، ۱۳۹ ، ۱۵۷ ،

۱۷۷ ، ۱۸۱ ، ۱۸۶ _ سے محروم لوگ ۲/۱۷ _ كے جھوٹے دعوے دار ۲/۸ اسلام پہ_ سے ممانعت ۲/۷۵ آسمانى كتابوں پہ _ سے ممانعت ۲/ ۱۶۰ _ كى راہ ميں ركاوٹيں ۲/۶،۷۵ ، ۹۹،۱۰۳ _ كے موجبات ۲/ ۱۲۱ _ كى علامتيں ۲/۱۲۱ ، ۱۴۳ ، ۱۷۷ ، آسمانى كتابوں پہ _ كى علامتيں ۲/۸۵ بے ايمانى كى علامتيں ۲/ ۸۵ ، ۱۶۵ نور _۲/۱۷

۶۹۹

ب

بابل: اہل _ اور جادو ۲/ ۱۰۲ _ ميں جادو كى تعليم ۲/ ۱۰۲ نيز ر_ ك ماروت ، ملائكہ ، ہاروت

باد ( ہوا ) : _ كا چلنا ۲/ ۱۶۴

بادل: بارش برسانے والے ۲ / ۱۶۴ _كا مسخر كيا جانا ۲ / ۱۶۴ _كا سايہ ۲ / ۵۷ _كے فوائد ۲ / ۲۲_

باران ( بارش): _ كا برسنا ۲/ ۲۲ _ كے فوائد ۲/ ۲۲ ، ۱۶۴ _ كا منبع ۲/ ۲۲ ، ۱۶۴ نيز ر_ ك تشبيہات

بازگشت بہ خدا ( اللہ تعالى كى طرف بازگشت ) : ۲/۲۸ ، ۴۶ ، ۵۴ ، ۱۵۶

باطل: _ كى تشخيص كے معيارات ۲/۱۸۵ نيزر_ ك حق ، باطل معبود

باغى : ر_ ك اضطرار

بت پرستى : سے معركہ آرائي ۲/ ۱۷۳

بت: بتوں كى قربانى كا خبائث ميں سے ہونا ۲/۱۷۳ بتوں كى قربانى ۲/ ۱۷۳_

بدائ: ر_ك خدا تعالى

بدعت: _ كے آثار ۲/۷۹ _كى تشويق ۲/۱۶۹ _ كا جرم ۲/۷۹ _ كى حرمت ۲/ ۷۹ _ كا عذاب ۲/ ۷۹ _ كے عوامل ۲/ ۱۶۹ _ كى اخروى سزا ۲/ ۸۱_ كا گناہ ۲/ ۷۹ ، ۸۱_

نيز ر_ ك بدعت ايجاد كرنے والے ، علمائے يہود، كسب ( كمائي)

بدعت ايجاد كرنے والے:

_ان كى دنياطلبى ۲/ ۷۹ نيز ر_ ك بدعت، يہود

برائي : _ كا ارتكاب كرنے والے ۲/۱۶۹

برائت : مشرك قائدين سے _۲/۱۶۷ شرك عبادى سے _ ۲/ ۱۳۸ مشرك پيروكاروں سے ۲/۱۶۶

نيز ر_ ك مشركين

برادركشى : _ كے آثار ۲/ ۸۵ _ كا گناہ ۲/ ۸۵ برزخ ر_ ك عالم برزخ

برگزيدگان ( برگزيدہ لوگ) : ۲/۱۳۰ _ قيامت ميں ۲/ ۱۳۰

۷۰۰

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736