تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194590 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

آیت ۱۱۲

( يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ )

جو تمام ماہر جادوگروں كو بلا كر لے ائیں (۱۱۲)

۱_ فرعون، مصر كے علاقے ميں ايك با اثر سلطنت اور اقتدار كا مالك تھا_يا توك بكل ساحر عليم

فعل ''يا توك'' فعل امر كے جواب ميں آيا ہے اور ايك مقدر حرف شرط كے ذريعے مجزوم ہوا ہے، كلام كى صورت يوں بنتى ہے: إن ترسل الحاشرين يا توك بكل ساحر عليم_ كلام كى اس طرح كى تركيب كا انتخاب اس نكتہ پر مشتمل ہے كہ حكومتى اہلكاروں كو روانہ كرنے كا لازمہ، جادوگروں كو حاضر كرنا ہے اور يہ مطلب اس نكتہ كى طرف متوجہ كرتاہے كہ فرعون اور اس كے اہلكار ،مصر كے علاقے ميں كافى با اثر تھے_

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے وقت مصر كے علاقے ميں جادو كا رواج تھا_يا توك بكل سحر عليم

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كيلئے تمام ماہر جادوگروں كو طلب كرنے كے بارے ميں فرعون

كے درباريوں كى فرعون سے درخواست_يا توك بكل ساحر عليم

۴_ فرعون كے درباري، حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كى عظمت اور حيرت انگيزى سے سخت مرعوب تھے_

يا توك بكل ساحر عليم

حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كيلئے مصر كے تمام ماہر جادوگروں كو طلب كرنا، مندرجہ بالا مفہوم فراہم كرتاہے_

جادو:جادو كى تاريخ ۲;موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں جادوگرى ۲

جادوگر:جادوگروں كو اكٹھا كرنا ۳

سرزمين مصر: ۱سرزمين مصر ميں جادوگرى ۲

۱۸۱

فرعون:فرعون كا سياسى نظام،۱ ; فرعون كى حكومت،۱ ; فرعون كى قوت ،۱; فرعون كے اہلكاروں كے تقاضے ۳

فرعونى :فرعونى اور جادوگروں كو طلب كرنا ۳; فرعونيوں كا خوف ۴

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصہ ۳;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۳;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى عظمت ۴

آیت ۱۱۳

( وَجَاء السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالْواْ إِنَّ لَنَا لأَجْراً إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ )

جادوگر فرعوں كے پاس حاضر ہوگئے اور انھوں نے كہا كہ اگر ہم غالب آگئے تو كيا ہميں اس كى اجرت ملے گى (۱۱۳)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كيلئے بلائے جانے والے تمام ماہر جادوگر ،فرعون كے دربار ميں حاضر ہوئے_

و جاء السحرة فرعون

كلمہ ''السحرة'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور اس ميں ''كل سحر عليم'' كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۲_ جادوگروں كو اكٹھا كرنے پر مامور اہلكاروں نے مكمل كاميابى كے ساتھ اپنى ماموريت انجام دي_

يا توك بكل سحر عليم_ و جاء السحرة فرعون

اس لحاظ سے كہ كلمہ ''السحرة'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور اس سے مراد وہى فرعون كے حكم ميں آنے والا جملہ ''كل سحر عليم'' ہے اور اس سے يہ مطلب حاصل ہوتا ہے كہ فرعون كے اہلكاروں نے كسى كمى بيشى كے بغير فرعون كے حكم كو جارى كرنے ميں كاميابى حاصل كي_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ كرنے كيلئے تمام جادوگر ،فرعونى اہلكاروں كى طرف سے كسى زور و جبر كے بغير فرعون كے دربار ميں حاضر ہوگئے_و جاء السحرة فرعون

فرعون كے دربار ميں جادوگروں كى حاضرى كو جملہ ''و اَتَو بالسحرة'' (جادوگر لائے گئے) كى بجائیے جملہ ''و جاء السحرة'' (جادوگر ائے) كے ذريعے بيان كيا گيا ہے، لہذا اس مطلب ميں اس نكتہ كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ جادوگر اپنى مرضى سے دربار ميں حاضر ہوئے_

۱۸۲

۴_ حضرت موسى كا مقابلہ كرنے كيلئے فرعون اپنے زمانے كے پڑھے لكھے افراد سے استفادہ كرنے كى كوشش ميں تھا_

و جاء السحرة فرعون

۵_ حق كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے باطل حكومتوں كا علما ء سے استفادہ كرنا_و جاء السحرة فرعون

۶_ جادو كے فن اور جادوگروں كا باطل حكومتوں كى خدمت كرنا_و جاء السحرة فرعون

۷_ جادوگروں نے حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے راضى ہونے كے بعد ،فرعون سے كہا كہ اگر ہم موسىعليه‌السلام سے جيت جائیں تو ہميں بڑا انعام ضرور ملنا چاہيئے_قالوا إن لنا لا جرا إن كنا نحن الغلبين

جملہ ''إن لنا ...'' استفہامى ہے اور حرف استفہام مقدر ہے اور كلمہ ''ا جراً'' كا بطور نكرہ آنا، انعام كے قيمتى ہونے پر دلالت كرتاہے_

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف مبارزہ كرنے كيلئے جادوگروں كے رجحانات سے استفادہ_

قالوا إن لنا لا جرا ً إن كنا نحن الغلبين

۹_ فرعون اپنے خدمتگزاروں كو مال و منال دينے كے معاملے ميں بخيل اور سخت مزاج كا مالك تھا_

قالوا إن لنا لا جراً إن كنا نحن الغلبين

ترغيب دلانا:ترغيب دلانے كے عوامل ۸

جادوگر:جادوگراورباطل حكومتيں ۶; جادوگروں كى خدمات ۶; جادوگروں كى خواہشات ۷;فرعون كے دربار ميں جادوگر۳،۱

حق:حق كے ساتھ مبارزہ ۵

حكومت:باطل حكومت اور علماء ۵

علماء:علما ء سے غلط استفادہ ۴، ۵

فرعون:فرعون اور آگاہ افراد ۴; فرعون كا بخل ۹;فرعون كا مزاج ۹;فرعون كى تنگ دلى ۹;فرعون كے رذائل ۹;فرعون كے عطايا ۹

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كا حاضر ہونا ۱;فرعون كے جادوگروں كى رضايت ۷;فرعون كے جادوگروں كى منفعت طلبى ۸

۱۸۳

فرعونى :فرعونى اور جادوگروں اكٹھا كرنا ۲، ۳;فرعونيوں كى كوششيں ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴، ۷، ۸;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۱، ۳، ۴، ۷، ۸

آیت ۱۱۴

( قَالَ نَعَمْ وَإَنَّكُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ )

فرعون نے كہا بيشك تم ميرے دربار ميں مقرب ہوجاؤگے (۱۱۴)

۱_ فرعون نے جادوگروں كى درخواست (كاميابى كى صورت ميں انعام عطا كرنے) كا مثبت جواب ديا_

إن لنا لا جراً ...قال نعم

۲_ فرعون نے جادوگروں كو بشارت دى كہ كاميابى كى صورت ميں وہ قيمتى انعام حاصل كرنے كے علاوہ اس كے دربار كے مقربين ميں سے ہوں گے_قال نعم و إنكم لمن المقربين

۳_ ظالم حكمرانوں كا حق كے خلاف جنگ كرنے والے علماء كو اپنى بارگاہ ميں مقرب بنانے كى حد تك تجليل و احترام كرنا_

قال نعم و إنكم لمن المقربين

۴_ فرعون، حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزات كے سامنے بے بس ہونے كى وجہ سے انہيں ناكام بنانے كيلئے بھارى قيمت ادا كرنے پر راضى ہوگيا_قال نعم و إنكم لمن المقربين

اس لحاظ سے كہ فرعون، حضرت موسىعليه‌السلام پر فتح حاصل كرنے كيلئے ہر قيمت ادا كرنے پر راضى ہوگيا اس سے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ فرعون حوصلہ ہار چكا تھا اور اپنے اندر شديد عجز كا احساس كر رہا تھا_

حق كے ساتھ مبارزہ:حق كے ساتھ مبارزے كا انداز۳

ظالم حكمران:ظالم حكمران اور علماء ۳

علماء:علماء سے غلط استفادہ ۳

فرعون:فرعون اور جادوگر، ۱، ۲;فرعون اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۴; فرعون كى بشارت ۲

۱۸۴

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كا انجام ۲; فرعون كے جادوگروں كا انعام،۱ ; فرعون كے جادوگروں كو

بشارت ۲;فرعون كے جادوگروں كى خواہشات،۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۴;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۴

آیت ۱۱۵

( قَالُواْ يَا مُوسَى إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ نَحْنُ الْمُلْقِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ موسى آپ عصا پھينكيں گے يا ہم اپنے كام كا آغاز كريں (۱۱۵)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف مقابلے كيلئے مقر ر كى گئي جگہ ميں جمع ہونے كے بعد، جادوگروں نے مقابلہ كا آغاز كرنے والے كا انتخاب حضرت موسىعليه‌السلام پر چھوڑا_قالو ى موسى إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

واضح ہے كہ طرفين (موسىعليه‌السلام اور جادوگر) ميں سے ہر ايك اپنا كام پيش كرنے كيلئے ميدان ميں حاضر ہوچكے تھے لہذا جملہ ''إما ا ن تلقي ...'' سے سمجھى جانے والى تخيير كام كا آغاز كرنے والے كى طرف ناظر ہے نہ كہ اصل انجام كى طرف_

۲_ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزے كے مشابہ ،جادو كا بندو بست كياتھا_

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

كلمات ''تلقي'' اور ''ملقين'' كہ جن كا مصدر ''إلقا'' (ڈالنا) ہے، كے استعمال سے يہ مطلب حاصل ہوتاہے كہ ان كا جادو موسيعليه‌السلام كے معجزے كے ساتھ صورى مشابہت ركھتا تھا_

۳_ دربار فرعون كے جادوگر، حضرت موسىعليه‌السلام كا مقابلہ كرنے كے سلسلہ ميں با ہم متحد اور ايك دوسرے كے مددگار تھے_قالوا ى موسى إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

واضح ہے كہ جادوگروں نے جملات''إما ان تلقي'' اور''اما ان نكون نحن الملقين'' كو ايك ساتھ مل كر يا جدا جدا سب نے نہيں كہا، لہذا ان جملات كى نسبت ان سب كى طرف دينے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ وہ سب موسىعليه‌السلام كے مقابلے ميں متحد تھے_

۱۸۵

۴_ دربار فرعون كے جادوگر، موسيعليه‌السلام كے معجزے پر اپنے جادو كے غالب آنے كے بارے ميں مطمئن تھے_

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون نحن الملقين

اس لحاظ سے كہ جادوگروں نے مقابلہ شروع كرنے والے كو متعين كرنے كا اختيار، حضرت موسىعليه‌السلام كو ديا اور اپنے ساتھ مربوط جملے كو تاكيد كے ساتھ بيان كيا اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ وہ اپنے غلبے كے بارے ميں مطمئن تھے_

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام ۱، ۲، ۳;فرعون كے جادوگروں كا اتحاد ۳; فرعون كے جادوگروں كا اطمينان ۴;فرعون كے جادوگروں كا جادو۲

معجزہ:معجزہ اور جادو ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ،۱،۲ ۳،۴ ;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۳;موسىعليه‌السلام كے معجزے كا مقابلہ ۴

آیت ۱۱۶

( قَالَ أَلْقُوْاْ فَلَمَّا أَلْقَوْاْ سَحَرُواْ أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ )

موسى نے كہا كہ تم ابتدا كرو_ ان لوگوں نے رسياں پھينكيں تو لوگوں كى آنكھوں پر جادو كرديا اور انھيں خوفزدہ كرديا اور بہت بڑے جادو كا مظاہرہ كيا(۱۱۶)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے جادوگروں كے جادو كى پرواہ نہ كرتے ہوئے مقابلے كى ابتداء ان كے حوالے كردي_

قال ا لقوا

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام كى رضايت كے بعد جادوگروں نے جادوگرى كيلئے جو كچھ آمادہ كر ركھا تھا تماشائی وں كے سامنے ڈال ديا اور ان كى نظر بندى كردي_فلما ا لقوا سحروا ا عين الناس

۳_ فرعونى جادوگروں كے جادو كى حقيقت، نظر بندى اور اشياء كو ان كى اصلّيت كے خلاف ظاہر كرنے كے سوا كچھ نہ تھي_فلما ا لقوا سحروا ا عين الناس

۱۸۶

۴_ فرعونى جادوگروں كا جادو لوگوں كيلئے شديد خوف و ہراس كا باعث ثابت ہوا_فلما ا لقوا سحروا ا عين الناس

''استرھاب'' سے مراد ''ڈرانا'' ہے جملہ ''استرھبوھم'' كا عطف شرط كى جزا پر بھى ہوسكتاہے يعنى '' سحروا ...'' اور ''فلما القوا ...'' پر بھى ہوسكتاہے فوق الذكر مفہوم پہلے احتمال ہى كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے يعني: سحروا ا عين الناس و استرھبوھم بسحرھم_

۵_ فرعونى جادوگروں نے لوگوں كى نظر بندى كرنے كے بعد ،انہيں ڈرانا شروع كرديا_فلما القوا ...و استرهبوهم

فوق الذكر مفہوم كى بنياد اس احتمال پر ہے كہ ''استرھبوا'' كا عطف جملہ ''فلما القوا ...'' پر كيا جائیے_ اس صورت ميں جملہ ''استرھبوھم'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ جادوگر نظر بندى كرنے كے بعد اپنى حركات و سكنات كے ذريعے لوگوں كو مكمل طور پر اپنے جادو كے رعب ميں لانے كى كوشش كرتے تھے_

۶_ فرعونى جادوگروں نے جادو كا ساز و سامان پھينكنے اور لوگوں ميں خوف و ہراس ايجاد كرنے كے ذريعے بڑا اور حيرت انگيز جادو كر دكھايا_سحروا ا عين الناس و استرهبوهم و جاء و بسحر عظيم

جادو:جادو كى تاثير ۴;نظر بندى كا جادو ۲

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور لوگ ۴، ۵، ۶;فرعون كے جادوگروں كا جادو ۳، ۴،۶ ;فرعون كے جادوگروں كا جادو ڈالنا ۲;فرعون كے جادوگروں كا شعبدہ ۳،۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور فرعون كے جادوگر ۲، ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ،۱،۲،۶;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ،۱

آیت ۱۱۷

( وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَلْقِ عَصَاكَ فَإِذَا هِيَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ )

اور ہم نے موسى كو اشارہ كيا كہ اب تم بھى اپنا عصا ڈال دو وہ ان كے تمام جادو كے سانپوں كو نگل جائیے گا(۱۱۷)

۱_ خداوند متعال نے جادوگروں كے جادو كے بعدحضرت موسىعليه‌السلام كو فرمان ديا كہ وہ اپنے عصا كو زمين

۱۸۷

پر ڈاليں _و ا وحينا إلى موسى ا ن ا لق عصاك

۲_ خداوند متعال نے اپنا فرمان ، وحى كے ذريعے حضرت موسىعليه‌السلام تك ابلاغ كيا_و ا وحينا إلى موسى ا ن ا لق عصاك

۳_ عصائے موسىعليه‌السلام نے ڈالے جانے كے بعد جادوگروں كے بنائے ہوئے سحر آميز ساز و سامان كو نگل ليا_

فإذا هى تلقف ما يا فكون

''لَقْف'' (تلقف كا مصدرہے) اور يہ كسى چيز كو سرعت كے ساتھ لينے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور اس آيہ مباركہ ميں مورد كى مناسبت سے ''نگلنے'' كے معنى ميں تفسير كيا گيا ہے_ جملہ ''فاذا ھي ...'' مقابلے كى جگہ پيش آنے والے كسى واقعہ كى خبر كے طور پر ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں جملے كى حالت يوں ہوگي:

ا وحينا إلى موسى ا ن ا لق عصاك فا لقها فإذَا هى تلقف

۴_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كو بشارت دى كہ ان كا عصا ڈالے جانے كے بعد جادوگروں كے بنائے ہوئے ساز و سامان كو نگل جائیے گا_ا ن ا لق عصاك فإذَا هى تلقف ما يا فكون

مندرجہ بالا مفہوم ميں ''فاذا ھي ...'' جملہ''ا ن الق عصاك'' كى طرح '' اُوحينا'' كى تفسير ہے اس مبنى كے مطابق جملے كى صورت يوں بنے گي:ا لق عصاك فإذَا ا لقيتها إذا هى تلقف ما يا فكون_

۵_ عصائے موسىعليه‌السلام نے جادوگروں كے سحر آميز ساز و سامان كو نگل كر،ايك حيرت انگيز اور خلاف توقع منظر ايجاد كر دكھايا_فإذَا هى تلقف ما يافكون

''إذَا'' مفاجات كيلئے ہے اور اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ اس كے بعد والا جملہ ايك غير متوقع حالت ميں واقع ہوا ہے_

۶_ جادو، معجزے كے مقابلے ميں ايك ناپائی دار چيز ہے_فإذَا هى تلقف ما يا فكون

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارت ۴;اللہ تعالى كے اوامر، ۱، ۲

جادو:جادو كى حقيقت ۶;جادو كى ناپائی دارى ۶

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كا جادو،۱;فرعون كے جادوگروں كى شكست ۳، ۴، ۵

معجزہ:معجزہ اور جادو ۶

۱۸۸

موسىعليه‌السلام :عصائے موسىعليه‌السلام ۱، ۲، ۳، ۴، ۵ ;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۳، ۴،

۵ ;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۱، ۲، ۳;موسىعليه‌السلام كو بشارت ۴; موسىعليه‌السلام كو وحى ۲

آیت ۱۱۸

( فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

نتيجہ يہ ہوا كہ حق ثابت ہوگيا اور ان كا كار و بار باطل ہوگيا (۱۱۸)

۱_ عصائے موسىعليه‌السلام جادوگروں كے جادو كو نگل كر حق كے اثبات اور جادوگروں كے دعوؤں كے ابطال كا باعث بنا_

فوقع الحق و بطل ما كانوا يعملون

فوق الذكر مفہوم ميں ''كانوا'' اور ''يعملون'' كى ضميريں ،جادوگروں كى طرف پلٹائی گئي ہيں اس مبنى كے مطابق جملہ ''ما كانوا ...'' ميں مذكور ''ما'' سے مراد وہى ساز و سامان ہے كہ جسے جادوگروں نے تماشائی وں كى نظر ميں متحرك جانوروں كى صورت ميں پيش كيا تھا_

۲_ جادوگر ايك طويل مدت تك مسلسل حضرت موسىعليه‌السلام كے خلاف جادو مہيّا كرنے ميں لگے رہے تھے_

و بطل ما كانوا يعملون

''كانوا'' كے بعد فعل مضارع ''يعملون'' كا استعمال اس بات سے حكايت كرتاہے كہ جادوگرايك عرصہ سے مسلسل اپنے آپ كو جادوگرى كيلئے آمادہ كر رہے تھے_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ آپعليه‌السلام كى حقانيت كى تثبيت اور فرعون اور اس كے درباريوں كى تدابير كى ناكامى كا سبب بنا_فوقع الحق و بطل ما كانوا يعملون

فوق الذكر مفہوم اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''كانوا'' اور ''يعملون'' كى ضمير وں سے مراد فرعون اور اس كے ساتھى ہوں _ اس مبنى كے مطابق ''ما كانوا'' ميں ''ما'' سے مراد ،فرعون كى ربوبيت كى تثبيت كيلئے كى جانے والى ،آل فرعون كى كوششيں ہوں گي_

۴_ انبيائے الہى كے معجزات ،ان كى حقانيت كو ثابت كرنے اور مخالفين دين كى كوششوں كو ناكام بنانے

۱۸۹

كيلئے ہوتے ہيں _فوقع الحق و بطل ما كانوا يعملون

انبيا:انبيا كے معجزے كا فلسفہ ۴;حقانيت انبياء كے دلائل ۴

دين:مخالفين دين كے خلاف مبارزہ ۴;

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام ۲;فرعون كے

جادوگروں كى سازش ۲; فرعون كے جادوگروں كے جادو كا تہى ہونا ۱; فرعون كے جادوگروں كے خلاف مبارزہ ۳

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ،۳

معجزہ:معجزہ كے آثار،۱ ;معجزہ اور جادو ،۱

موسىعليه‌السلام :عصائے موسىعليه‌السلام ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳ ;موسىعليه‌السلام كا معجزہ ۳;موسىعليه‌السلام كى حقانيت كا اثبات ،۱;موسىعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۳

آیت ۱۱۹

( فَغُلِبُواْ هُنَالِكَ وَانقَلَبُواْ صَاغِرِينَ )

وہ سب مغلوب ہوگئے اور ذليل ہو كر واپس ہوگئے(۱۱۹)

۱_ آل فرعون اپنے جادوگروں كى ناكامى كى وجہ سے تماشائی وں كى ايك بڑى تعداد كے سامنے مغلوب ہوئے اور ذلت كے ساتھ مقابلے كے ميدان سے رخصت ہوگئے_فغلبوا هنا لك و انقلبوا صغرين

فوق الذكر مفہوم ميں ''فغلبوا'' اور ''انقلبوا'' كى ضميريں ،آل فرعون كى طرف پلٹائی گئي ہيں _

۲_ دربار فرعون كے جادوگروں نے سحر كے باطل ہونے كى وجہ سے شكست كھائی اور مقابلے كے ميدان ميں ذليل ہوئے_فغلبوا هنالك و انقلبوا صغرين

فوق الذكر مفہوم ميں ''فغلبوا'' اور ''انقلبوا'' كى ضميروں سے مراد جادوگر ہيں _

۱۹۰

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگروں كى ذلت ۲;فرعون كے جادوگروں كى شكست ۱، ۲

فرعونى :فرعونيوں كى شكست ،۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۲

آیت ۱۲۰

( وَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ )

اور جادوگر سب كے سب سجدہ ميں گرپڑے(۱۲۰)

۱_ جادوگروں نے جب موسىعليه‌السلام كے معجزے اور اپنے جادوكے بطلان كا مشاہدہ كيا تو زمين پر گر پڑے اور بارگاہ خدا ميں سجدہ كيا_و ا لقى السحرة سجدين

۲_ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزے كى عظمت كا مشاہدہ كرتے ہوئے خداوند متعال كى عظمت كودرك كرليا اور اسے پرستش كے لائق جانا_و ا لقيالسحرة سجدين

۳_ خداوند متعال كى عظمت كى طرف انسان كى توجہ اسے بارگاہ الہى ميں اظہار عبوديت اور پرستش پر مجبور كرتى ہے_

و ا لقيالسحرة سجدين

فعل''القي'' كو مجہول لانے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتا ہے كہ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے معجزے كو ديكھتے ہوئے عظمت خدا سے آگاہى حاصل كى اور بے اختيار اس كى بارگاہ ميں سر بسجود ہوئے_

۴_ خدا كى عظمت كى طرف متوجہ ہونے اور اس كى عظيم آيات كا مشاہدہ كرنے پر اس كى بارگاہ ميں اظہار عبوديت ضرورى ہے_و ا لقيالسحرة سجدين

آيات الہى كا مشاہدہ كرنے اور عظمت خدا كى طرف توجہ كرنے پر جادوگروں كے سجدہ كرنے كو بيان كرنے كا ايك مقصد يہ ہے كہ اس مطلب كى تعليم دى جائیے كہ آيات الہى كا مشاہدہ كرنے

۱۹۱

اور عظمت خدا كى طرف توجہ پيدا كرنے پر سزاوار ہے كہ انسان اس كے سامنے فروتنى كا اظہار كرتے ہوئے سر تعظيم خم كرے_

۵_ زمين پر گرنا اور سجدہ كرنا قديم زمانہ سے بندگي، پرستش اور تسليم كے اظہار كى ايك علامت سمجھا جاتاہے_

و القى السحرة سجدين

ظاہراً ''سجدہ'' سے مراد زمين پر پيشانى ركھنا ہے بنابراين كلمہ ''سجدين'' اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ زمين پر پيشانى ٹيكتے ہوئے اظہار خضوع كرنا (سجدہ) ايك طولانى سابقہ ركھتا ہے چنانچہ بعد والى آيت ''ء امنا برب العلمين'' اس مطلب پر دال ہے كہ يہ عمل اظہار بندگى كيلئے انجام ديا جاتا رہا ہے_

آيات خدا:آيات خدا كى طرف توجہ ۴

ترغيب دلانا:ترغيب دلانے كے عوامل ۳

تسليم:تسليم كى علامات ۵

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيالوجى ۳

فرعون كے جاوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ،۱، ۲;فرعون كے جادوگروں كا سجدہ ،۱;فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ، ۲; فرعون كے جادوگروں كى تجديد نظر ۲; فرعون كے جادوگروں كے جادو كا بطلان،۱

ذكر:عظمت خدا كا ذكر ۴;عظمت خدا كے ذكر كے اثرات ۳

سجدہ:سجدے كى تاريخ ۵

عبادت:عبادت كا باعث ۳

عبوديت:اظہار عبوديت ۴;اظہار عبوديت كے عوامل ۳; عبوديت كى علامات ۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصہ ۱

۱۹۲

آیت ۱۲۱

( قَالُواْ آمَنَّا بِرِبِّ الْعَالَمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ ہم عالمين كے پروردگار پر ايمان لے ائے (۱۲۱)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كے معجزے كو ديكھ كر جادوگروں نے تمام جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كا يقين كرليا اور اس پر ايمان لے ائے_قالوا ء ا منا برب العلمين

۲_ جادوگروں نے خدا پر ايمان لانے كا ايك ساتھ اعلان كيا_قالوا ء ا منا برب العلمين

كلمہ ''قالوا'' اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ جادوگر اعلانيہ طور پر خدا اور اس كى ربوبيت پر ايمان لائے اور ايك ساتھ مل كر اس كا اظہار كيا_

۳_ جادوگروں نے بارگاہ خدا ميں سجدہ كرتے وقت اس كى ربوبيت پر ايمان كا اظہار كيا_

و ا لقى السحرة سجدين _ قالوا ء ا منا برب العلمين

مندرجہ بالا مفہوم اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جملہ ''قالوا ا منا ...'' كلمہ ''السحرة'' كيلئے حال ہو يا پھر يہ كہ جملہ ''ا لقى السحرة ...''

كيلئے بدل اشتمال ہو_ ان دو مبانى كے مطابق مورد بحث آيت اس مطلب پر دلالت كرتى ہے كہ جادوگروں نے بارگاہ خدا ميں سجدہ كرتے وقت خدا پر اپنے ايمان كا اظہار كيا تا كہ يہ توہّم نہ ہو كہ ان كا سجدہ فرعون كيلئے ہے_

۴_ جادوگر، حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ مقابلہ كرنے سے پہلے ان كى رسالت سے آگاہ تھے_

قالوا ء ا منا برب العلمين

ربوبيت خدا پر جادوگروں كى تاكيد اور حقانيت موسىعليه‌السلام سے آگاہى كے فوراً بعد اس كو قبول كرلينا، اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كے پيغامات (كہ جن ميں سب سے واضح طور پر،خدا كى ربوبيت مطلق كے بارے ميں اعتقاد ہے) سے جادوگر موسىعليه‌السلام كے مقابلے پر اترنے سے پہلے آگاہى ركھتے تھے_

۵_ پورى كائنات كى تدبير ،خدا كے ہاتھ ميں ہے_ء ا منا برب العلمين

۱۹۳

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كا اپنے زمانے كے كافر لوگوں كيلئے اہم اور واضح ترين پيغام، خدا كى ربوبيت مطلق كا پيغام تھا_

قالوا ء ا منا برب العلمين

آفرينش:آفرينش كى تدبير ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۱، ۵، ۶

ايمان:ايمان كے عوامل ،۱;خدا پر ايمان ۲;ربوبيت خدا پرايمان ۳

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ ،۱; فرعون كے جادوگر اور نبوت موسىعليه‌السلام ۴;فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۲،۳; فرعون كے جادوگروں كا سجدہ ۳; فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ ،۱; فرعون كے جادوگروں كا مبارزہ ۴; فرعون كے جادوگروں كى آگاہى ۴;فرعون كے جادوگروں كى تجديد نظر ۱، ۲، ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا اہم پيغام ۶;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴; موسىعليه‌السلام كے

ساتھ مبارزہ ۴;موسىعليه‌السلام كے معجزے كے اثرات،۱

آیت ۱۲۲

( رَبِّ مُوسَى وَهَارُونَ )

يعنى موسى اور ہاروں كے رب پر (۱۲۲)

۱_ دربار فرعون كے جادوگر ،موسىعليه‌السلام كا معجزہ ديكھنے كے بعد پورى كائنات پر خدائے موسىعليه‌السلام و ہارونعليه‌السلام كى ربوبيت پر ايمان لائے اور اس كا اعتراف كيا_ء امنا برب العلمين _ رب موسى و هرون

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، فرعون اور اس كے درباريوں كى سياست اور مكاريوں سے آگاہ اور ہوشيار افراد تھے_رب موسى و هرون

يو ں معلوم ہوتاہے كہ جملہ ''رب العلمين'' كى جملہ ''رب موسى و ھرون'' كے ذريعے تفسير سے جادوگروں كا مقصد يہ تھا كہ مبادا، ماجرا كے خاتمہ پر آل فرعون يہ ظاہر كريں كہ جادوگروں نے فرعون كو سجدہ كيا تھا اور اسے ''رب العلمين'' پكارا تھا، يہ معنى جادوگروں كى آل فرعون كى مكاريوں سے آگاہى اور ہوشيارى سے حكايت كرتاہے_

۳_ جملہ ''رب العالمين'' كى جملہ''رب موسى و هرون''

كے ذريعے تفسير سے، جادوگروں كے مقاصد ميں سے ايك فرعون كى فريب كارى سے بچنا تھا_

۱۹۴

ربّ موسى و هرون

۴_ دربار فرعون كے جادوگر، معجزہ ديكھنے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے بھائی حضرت ہارونعليه‌السلام كى نبوت پر ايمان لے ائے_ء امنا برب العلمين _ رب موسى و هرون

ہو سكتاہے كہ موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام كا نام لينے سے جادوگروں كا مقصد، انہيں انبيائے الہى كے عنوان سے قبول كرنا ہو_

۵_ جادوگروں نے موسىعليه‌السلام و ہارونعليه‌السلام پر ايمان لانے كا اعلان ايك ساتھ كيا_

قالوا ء امنا برب العلمين _ رب موسى و هرون

۶_ حضرت ہارونعليه‌السلام ،رسالت الہى كے ابلاغ كے سلسلہ ميں قدم بہ قدم حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ رہے_

رب موسى و هرون

موسىعليه‌السلام كے ساتھ ''ہارونعليه‌السلام '' كو ذكر كرنے سے جادوگروں كا مقصد ہوسكتاہے يہ ہو كہ ان كى راہنمائی ميں ہارونعليه‌السلام نے بھى اہم كردار ادا كيا_ يا اس جہت سے ہو كہ مبادا فرعون يہ ظاہر كرے كہ رب موسى سے جادوگروں كا مقصد، فرعون ہى ہے اسلئے كہ سب لوگ جانتے تھے كہ اس نے ايك مدت تك موسىعليه‌السلام كى سرپرستى كى تھى چنانچہ اس نے كہا تھا ''الم نرى ك فينا و ليداً'' (شعراء ۱۸) بنابراين اس توّہم كو ختم كرنے كيلئے جادوگروں نے موسىعليه‌السلام كے ساتھ ہارونعليه‌السلام كو بھى ذكر كيا_

آفرينش:آفرينش كى تدبير، ۱

ايمان:ربوبيت خدا پر ايمان،۱ ;موسىعليه‌السلام پر ايمان ۴، ۵; ھارونعليه‌السلام پر ايمان ۴، ۵

فرعون:فرعون كا مكر، ۲،۳فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور رب العلمين ۳; فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام كا معجزہ،۱ ;فرعون كے جادوگروں كا اقرار ۱; فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲، ۴، ۵; فرعون كے جادوگروں كى آگاہى ۲; فرعون كے جادوگروں كى تجديد نظر ۱،۴; فرعون كے جادوگروں كى ہوشيارى ۲

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار، ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴، ۵;موسىعليه‌السلام كى نبوت ۶; موسىعليه‌السلام كے شريك رسالت ۶; موسىعليه‌السلام كے معجزے كے آثار ۴ہارونعليه‌السلام :ہارونعليه‌السلام كا كردار، ۶

۱۹۵

آیت ۱۲۳

( قَالَ فِرْعَوْنُ آمَنتُم بِهِ قَبْلَ أَن آذَنَ لَكُمْ إِنَّ هَـذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُواْ مِنْهَا أَهْلَهَا فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ )

فرعون نے كہا كہ تم ميرى اجازت سے پہلے كيسے ايمان لے ائے يہ تمھارا مكر ہے جو تم شہر ميں پھيلا رہے ہو تا كہ لوگوں كو شہر سے باہر نكال سو تو عنقريب تمھيں اس كا انجام معلوم ہوجائیے گا(۱۲۳)

۱_ رسالت موسىعليه‌السلام كى طرف ،جادوگروں كى رغبت اور ربوبيت خدا پر ان كے ايمان كى وجہ سے فرعون كو سخت غصّہ آگيا اور اس نے انہيں سختى سے ڈانٹا_قال فرعون ء امنتم به قبل ا ن ء ا ذن لكم

كلمہ ''بہ'' كى ضمير ''موسىعليه‌السلام ' ' كى طرف بھى پلٹ سكتى ہے اور ''ربّ'' كى طرف بھى البتہ دونوں صورتوں ميں مندرجہ بالا مفہوم حاصل ہوتاہے_

۲_ فرعون، لوگوں كيلئے دين و ائین كے انتخاب كے سلسلہ ميں اپنى اجازت حاصل كرنا ضرورى سمجھتا تھا اور اجازت دينے كا حق اپنے سے مختص سمجھتا تھا_قال فرعون ء امنتم به قبل ا ن ء ا ذن لكم

۳_ فرعون، ايك ظالم اور مستكبر حكمران تھا_ء امنتم به قبل ا ن ا ذن لكم

لوگوں كو ايمان اور يقين كے معاملے ميں بھى فيصلہ كرنے كے حق سے محروم ركھنا، فرعون كے انتہائی مستبد اور مستكبر ہونے سے حكايت كرتاہے_

۴_ فرعون نے جادوگرو ں كى شكست اور موسىعليه‌السلام كى فتح كو ايك ڈھونگ اور ان كے ايمان لانے كو پہلے سے تيار كردہ سازش قرار ديا_إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة

كلمہ ''ھذا'' جادوگروں كى شكست اور موسىعليه‌السلام كى فتح اور پھر ربوبيت خدا اور موسىعليه‌السلام و ہارونعليه‌السلام كى نبوت پر جادوگروں كے ايمان كى طرف اشارہ ہے_

۵_ مقابلے سے پہلے مصر كے دارالحكومت ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ ،جادوگروں كى ملاقات_

إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة

۶_ فرعون، موسىعليه‌السلام پر جادوگروں كے ايمان كو اپنى حكومت

۱۹۶

كيلئے خطرہ محسوس كرتا تھا_إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة لتخرجوا منها ا هلها

۷_ فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام اور جادوگروں كو سازشى كہتے ہوئے فرعونيوں كى حكومت كا تختہ الٹنے اور انہيں پايہء تخت سے نكال باہر كرنے كو ان كى سازش كے مقاصد ميں سے شمار كيا_إن هذا المكر ...لتخرجوا منها ا هلها

''ا ھلھا'' سے مراد فرعون، اسكے دربارى اور رشتہ دار بھى ہوسكتے ہيں اور اس سے مراد مصر كے تمام رہنے والے بھى ہوسكتے ہيں مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى اساس پر ليا گيا ہے_

۸_ موسىعليه‌السلام كے ساتھ ،جادوگروں كے مبارزے اور پھر ان كے ايمان لانے كى داستان كے بارے ميں فرعون كا تجزيہ ،يہ تھا كہ وہ اہل مصر كو دارالحكومت سے نكالنا چاہتے ہيں _إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة لتخرجوا منها ا هلها

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''ا ھلھا'' سے مراد تمام اہل مصر (عام لوگ اور حكومتى كارندے) ہوں نہ يہ كہ صرف حكومتى كارندے مراد ہوں _

۹_ فرعون نے اپنے غلط تجزيے كى بنا پر جادوگروں كو سازشى كہتے ہوئے انہيں سخت سزا كى دھمكى دي_

إن هذا لمكر ...فسوف تعلمون

اہل مصر:اہل مصر كا بے گھرہونا ،۸

ايمان:ربوبيت خدا پر ايمان ،۱;موسىعليه‌السلام پر ايمان ، ۱،۶

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور موسىعليه‌السلام ۵;فرعون كے جادوگروں پر تہمت ۴، ۷;فرعون كے جادوگروں كى سرزنش ۱;فرعون كے جادوگروں كى شكست ۴

فرعون:فرعون اور انتخاب دين ۲;فرعون اور جادوگر ۷; فرعون اور عقيدے كى آزادى ۲; فرعون اور موسىعليه‌السلام ۷; فرعون كا احساس خطر ۶، ۷; فرعون كا استبداد ۲، ۳; فرعون كا استكبار ۳;فرعون كا تجزيہ ۷، ۸، ۹; فرعون كى بينش ۲;فرعون كى تہمتيں ۴، ۷; فرعون كى دھمكياں ۹

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام پر تہمت ۷;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۴، ۵، ۸;موسىعليه‌السلام كى فتح ۴;موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۸;موسىعليه‌السلام مصر ميں ۵

۱۹۷

آیت ۱۲۴

( لأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلاَفٍ ثُمَّ لأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ )

ميں تمھارے ہاتھ اور پاؤں مختلف سمتوں سے كاٹ دوں گا اور اس كے بعد تم سب كو سولى پر لٹكا دوں گا(۱۲۴)

۱_ فرعون نے موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے تمام، جادوگروں كو سزا دينے كى قسم كھالي_لا قطعن ...ثم لا صلبنكم

لا قطعن'' اور ''لا صلبن'' ميں حرف ''لام'' لام تاكيد ہے اور قسم پر دلالت كرتاہے_

۲_ ايك طرف كا ہاتھ اور دوسرى طرف كا پاؤں كاٹنا، حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كيلئے فرعون كى طرف سے معيّن كى گئي سزاؤں ميں سے تھا_لا قطعن ا يديكم و ا رجلكم من خلف

۳_ فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كو دھمكى دى كہ وہ ان سب كو ان كے ہاتھ اور پاؤں كاٹنے كے بعد سولى پر چڑھا دے گا_ثم لاصلبنكم اجمعين

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لانا، فرعون كى نظر ميں سخت سزا كے لائق ايك بہت بڑى خيانت تھي_

لا قطعن ثم لا صُلبنكم

ايمان:موسىعليه‌السلام پر ايمان ،۱، ۴

پاؤں :پاؤں كاٹنا ،۲

سولى چڑھانا :سولى چڑھانے كى دھمكى ۳

فرعون:فرعون كى بينش ۴;فرعون كى دھمكياں ۳;فرعون كى سزائیں ۱، ۲، ۳، ۴; فرعون كى قسم ،۱

فرعون كے جادوگر:

۱۹۸

فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲، ۳;فرعون كے جادوگروں كو دھمكى ۳;فرعون كے جادوگروں كى سزا ،۱، ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصہ، ۱

ہاتھ :ہاتھ كاٹنا ۲، ۳

آیت ۱۲۵

( قَالُواْ إِنَّا إِلَى رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ )

ان لوگوں نے جواب ديا كہ ہم لوگ بہرحال اپنے پروردگار كى بارگاہ ميں پلٹ كر جانے والے ہيں (۱۲۵)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كا فرعون كے سامنے ردّ عمل يہ تھا كہ انہوں نے ايمان پر باقى رہنے اور فرعون كى سزاؤں كى پرواہ نہ كرنے كا اظہار كيا_قالوا إنا إلى ربنا منقلبون

۲_ جادوگروں نے فرعون كى دھمكيوں كے جواب ميں يہ اظہار كيا كہ وہ قتل كي ے جانے كى صورت ميں اپنے خدا كى طرف لوٹ جائیں گے_قالوا إنا إلى ربنا منقلبون

''إلى ربنا'' كلمہ ''منقلبون'' كے متعلق ہے اور كلمہ ''انقلاب'' حرف ''إلى '' كے ذريعے متعدى ہونے كى صورت ميں ''لوٹنے'' كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، دنيوى زندگى كے خاتمہ پر قيامت اور خدا كى طرف لوٹ جانے كے معتقد تھے_إنا إلى ربنا منقلبون

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، راہ خدا ميں قتل ہونے والوں كيلئے دنيوى نعمات اور آساءشوں سے بہتر ،مواہب كے حصول كے معتقد تھے_إنا إلى ربنا منقلبون

۵_ مؤمنين، راہ خدا ميں جان دينے كى صورت ميں جوار الہى سے شرف ياب ہوں گے_

۱۹۹

إنا إلى ربنا منقلبون

۶_ فرعون كى سزاؤں اور اذيتوں سے مؤمن جادوگروں كے نہ ڈرنے كا سبب، موت كے بعد معاد اور خدا كى طرف لوٹ جانے پر ان كا عقيدہ تھا_إنا إلى ربنا منقلبون

۷_ دھمكياں اور اذيتيں ، سچے مؤمنوں كو راہ ايمان اور دينى اعتقادات سے روكنے ميں غير مؤثر ہيں _إنا إلى ربنا منقلبون

۸_ راہ ايمان ميں دھمكيوں اور اذيتوں سے بے خوف ہونا ضرورى ہے_إنا إلى ربنا منقلبون

۹_ فرعونى سزاؤں اور اذيتوں كے مقابلے ميں مؤمن جادوگروں كے بے پروا ہونے كا سبب ،شرك سے نجات اور خدا كى ربوبيت پر ان كا ايمان تھا_إنا إلى ربنا منقلبون

فوق الذكر مفہوم ميں جملہ ''إنا إلى ربنا منقلبون'' جادوگروں كے عقيدہ ميں تبديلى اور باطنى انقلاب كى توصيف كے طور پر ليا گيا ہے، اس صورت ميں مذكورہ جملے سے مراد يہ ہوگى كہ خدا كى طرف بازگشت، باطل اعتقاد سے نجات حاصل كرنے اور اس كى ربوبيت كو قبول كرنے كے ذريعے ہى ہے_

استقامت:استقامت كے اسباب ۹

ايمان:ايمان كے اثرات ۹;ايمان ميں استقامت ۱، ۸;خدا كى طرف بازگشت ۲، ۳، ۵، ۶;ربوبيت خدا پر ايمان ۹; معاد پر ايمان كے اثرات ۶

ترغيب دلانا:ترغيب دلانا كے عوامل ۶

خوف:ناپسنديدہ خوف ۶، ۷، ۸;خوف كے موانع ۶

شرك:شرك سے دورى كے اثرات ۹

شہادت:شہادت كے آثار ۵

شہداء:شہداء كى آساءش ۴;شہداء كى نعمات ۴

عقيدہ:شہادت پر عقيدہ ۲، ۴;معاد پر عقيدہ ۳

فرعون:فرعون كى اذيتيں ۶، ۹;فرعون كى دھمكياں ۲; فرعون كى سزائیں

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

قرآن كريم كى تمام محكم آيات باہمى ارتباط وانسجام ركھتى ہيں _

١١_ منحرف (كج فكر)لوگ فتنہ و فساد پيدا كرنے كى خاطر متشابہ آيتوں كے در پے رہتے ہيں _فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة

١٢_منحرف دل فتنہ و فساد كا سرچشمہ ہيں _فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة

١٣_ منحرف لوگ فتنہ و فساد پيدا كرنے كيلئے قرآن كريم سے سوء استفادہ كرتے ہيں _فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة

١٤_ فكر اور معاشرے كى حركت كا صحيح و سالم ہونا دلوں كے صحيح و سالم ہونے پر منحصر ہے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة و ابتغاء تاويله

١٥_ فتنہ خواہى اور قرآن مجيدكى غلط تاويل كرنا جائز نہيں ہے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ ابتغاء الفتنة و ابتغاء تاويله

١٦_ منحرف لوگ محكمات كى تاويل كرنے كى خاطر متشابہات سے تمسك كرتے ہيں _فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة و ابتغاء تاويله يہ اس صورت ميں ہے كہ''تاويلہ''كى ضمير''ام الكتاب''كى طرف لوٹے كہ جس سے مراد محكم آيات ہيں _

١٧_ قلب و فكر كا سالم و معتدل ہونا قرآن كريم كے صحيح سمجھنے كا پيش خيمہ ہے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ و ابتغاء تاويله دل كا انحراف قرآن كى ناصحيح تاويل كا موجب ہے لہذا دل كا سالم ہونا قرآنى آيات كے صحيح سمجھنے كا موجب ہوگا_

١٨_ قرآنى آيات تاويل ركھتى ہيں _و ما يعلم تاويله الا الله اس نكتے ميں ''تاويلہ''كى ضمير قرآن كى طرف لوٹائي گئي ہے_

۳۸۱

١٩_ منحرف و كج فكر لوگ قرآن كريم كى تاويلات كو سمجھنے كى صلاحيت نہيں ركھتے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة و ابتغاء تاويله و ما يعلم تاويله الا الله مذكورہ بالا معنى ميں ''تاويلہ''كى ضمير قرآن كريم كى طرف لوٹائي گئي ہے_

٢٠_ قرآن مجيدكے محكم اور متشابہ كى پہچان كے بغير اس سے صحيح استفادہ اور اسے سمجھنا ناممكن ہے_

هن ام الكتاب فاما الذين فى قلوبهم زيغ متشابہ آيات كا سمجھنا انہيں محكم آيتوں كى طرف لوٹانے پر موقوف ہے كيونكہ محكم آيات ''ام'' اور ''مرجع'' ہيں لہذا قرآن كو سمجھنے كيلئے پہلے محكم اور متشابہ آيات كى تشخيص ضرورى ہے_

٢١_ قرآن كريم كى تاويل خداوند متعال اورراسخون فى العلم(باريك بين اور گہرا علم ركھنے والے علماء) كے ساتھ مختص ہے_و ما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم

يہ اس صورت ميں ہے كہ''الراسخون''، عطف ہو''الله ''پر_ اس مذكورہ بالامطلب كى تائيد امام محمد باقر(ع) كى اس حديث سے ہوتى ہے كہ جس ميں آپ (ص) آيت''و ما يعلم تاويلہ ...''كى تفسير ميں فرماتے ہيں يعنى تاويل القرآن كلہ الا الله و الراسخون فى العلم پورے قرآن كى تاويل فقط الله تعالى اور علم ميں راسخ لوگ جانتے ہيں _(١)

٢٢_ قرآن كريم ايسى تاويلوں (معارف) پر مشتمل ہے جو كسى كيلئے منكشف نہيں ہيں اور ان كا علم صرف خدا تعالى كى ذات كو ہے_و ما يعلم تاويله الا الله

٢٣_ علم ميں راسخ ہونا پورے قرآن مجيدپر كامل ايمان كا پيش خيمہ ہے_و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٤_ علم ميں راسخ لوگ (گہرا علم ركھنے والے علماء)محكم اور متشابہ آيتوں كو خدا تعالى كى طرف سے سمجھتے ہوئے ان پر ايمان ركھتے ہيں _

____________________

١) تفسير عياشى ج١،ص١٦٤،ح٦_ تفسير برہان ، ج١ص٢٧١،ح١٣_

۳۸۲

و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٥_ علم ميں رسوخ (پختگي) كى قدر و قيمت اور اہميت_و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٦_ جو كچھ خدا وند متعال كى طرف سے ہے اس پر ايمان ضرورى ہے_يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٧_ علم ميں راسخ لوگ بہت بلند مقام و مرتبہ ركھتے ہيں _و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا

٢٨_ قرآن مجيد كى متشابہ اور محكم آيات پر ايمان كا اظہار كرنا راسخون فى العلم كا شيوہ ہے_

و الراسخون فى العلم يقولون امنا به كل من عند ربنا ''يقولون ...'' بتلاتا ہے كہ راسخون فى العلم اپنے ايمان كا اظہار كرتے ہيں _

٢٩_ انسان كى تربيت ميں محكم و متشابہ آيات ميں سے ہر ايك كارآمد ہے_كل من عند ربنا

محكم اور متشابہ آيات ميں سے ہر ايك نے خدا تعالى كے مقام ربوبيت (من عند ربنا) سے نشا ت پائي ہے پس ہر دو قسم كى آيات تربيت كيلئے ہيں _

٣٠_ كج فكرى اور دل كا باطل كى طرف ميلان علم ميں رسوخ (پختگي) سے مانع ہے_ *فاما الذين فى قلوبهم زيغ و الراسخون فى العلم يہ نكتہ ان دو گروہوں (كج فكروں اور راسخون فى العلم) كے درميان مقابلے سے سمجھا گيا ہے_

٣١_ قرآن كريم ميں ايسے معارف موجود ہيں جن كا سمجھنا صرف ايك مخصوص طبقے كيلئے ميسر ہے_

و ما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم

٣٢_ علم ميں رسوخ خداوند متعال اور اس كى آيات كے سامنے سرتسليم خم كرنے كا پيش خيمہ ہے_

و الراسخون فى العلم يقولون امنا به جملہ''آمنا ...'' اور آيت كا انداز ان كے سر

۳۸۳

تسليم خم كرنے پر دلالت كرتا ہے_

٣٣_ صاحبان عقل و خرد كے علاوہ كسى ميں محكم و متشابہ آيات كى خصوصيات كے ادراك كى قدرت و صلاحيت نہيں پائي جاتي_و ما يذكر الا اولوا الالباب ظاہر يہ ہے كہ''وما يذكر'' كا متعلق وہى مطالب ہيں جو اس آيت ميں بيان ہوئے ہيں

٣٤_ قرآن كريم كے حقائق اور اس كى خصوصيات كے ادراك كيلئے عقلمندى شرط ہے_و ما يذكر الا اولوا الالباب

٣٥_ راسخون فى العلم ، خرد مند وعقلمند ہيں _و الراسخون فى العلم و ما يذكر الا اولوا الالباب

اگر حق كے سامنے سر جھكانا راسخين كا خاصہ ہے اور حق كے سامنے سر جھكانے كے لازمى ہونے كا ادراك صرف عقلمندوں كو ہوسكتاہے تو اس كا لازمى نتيجہ يہ نكلے گا كہ يہ دو عنوان ايك ہى گروہ ميں منحصر ہيں يعنى راسخين ہى عقلمند لوگ ہيں _

٣٦_ منسوخ آيتيں متشابہ كا مصداق ہيں اور انكى ناسخ محكم آيتيں ہيں _منه آيات محكمات و اخر متشابهات

امام محمد باقر(ع) فرماتے ہيں :فالمنسوخات من المتشابهات والمحكمات من الناسخات منسوخ آيات متشابہات ميں سے ہيں اور ناسخ محكمات ميں سے ہيں (١)

٣٧_ ائمہ معصومين(ع) راسخين فى العلم كا واضح ترين مصداق ہيں اور قرآن كريم كى تاويل كے عالم ہيں _

و ما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم امام صادق(ع) نے فرمايا:نحن الراسخون فى العلم و نحن نعلم تاويله (٢) ہم ہى علم ميں راسخ اور تاويل كے عالم ہيں

٣٨_ كج فكر لوگوں كا متشابہ آيتوں كے ساتھ تمسك كرنے سے مقصد كفر كو وسعت دينا ہے_فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة امام صادق(ع) فرماتے ہيں يہاں فتنہ سے مراد كفر ہے_ المراد بالفتنة ہا ہنا الكفر (٣)

____________________

١) كافى ج ٢ ص ٢٨، ح ١_ نور الثقلين/ ج ١، ص ٣١٣، ح١٩_

٢) كافى ج١ ص ٢١٣ ح ١ نورالثقلين ج ١ ص ٣١٦ ح ٣٤_

٣) مجمع البيان ج ٢ ص ٧٠٠ نورالثقلين ج ١ ص ٣١٣ ح ١٧_

۳۸۴

٣٩_ پيغمبر اكرم(ص) راسخون فى العلم ميں سب سے افضل ہيں _و الراسخون فى العلم

امام محمد باقر(ع) اس آيت كے بارے ميں فرماتے ہيں :''رسول الله (ص) افضل الراسخين'' پيغمبر (ص) راسخين فى العلم ميں سے سب سے افضل ہيں (١)

٤٠_ محكم آيتوں پر ايمان كے ساتھ ساتھ عمل ضرورى ہے جبكہ متشابہ آيتوں پر صرف ايمان ہونا چاہئے اور انہيں عمل كيلئے معيار نہ بنايا جائے_منه آيات محكمات و اخر متشابهات امام صادق(ع) فرماتے ہيں :ان القرآن فيه محكم و متشابه فاما المحكم فنؤمن به و نعمل به و ندين و اما المتشابه فنؤمن به ولا نعمل به و هو قول الله تبارك و تعالى '' فاما الذين فى قلوبهم ...'' قرآن ميں محكم بھى ہے اور متشابہ بھي_ محكم پر تو ہم ايمان بھى ركھتے ہيں اور اس پر عمل بھى كرتے ہيں ليكن متشابہ پر ہم ايمان ركھتے ہيں عمل نہيں كرتے يہى مراد ہے خدا كے اس فرمان سے''فاما الذين فى قلوبهم '' (٢)

٤١_ قرآن كريم كے باطن كا علم قرآن مجيدكى تاويل كا علم ہے_و ما يعلم تاويله الا الله جب امام محمد باقر(ع) سے اس حديث''ما من القرآن آية الا ولھا ظھر و بطن'' قرآن كى ہر آيت كا ايك ظاہر ہے اور ايك باطن'' كے معنى كے بارے ميں سوال كيا گيا تو آپ(ع) نے فرمايا :''ظهره تنزيله و بطنه تاويله ...''اس كا ظاہر تنزيل اور باطن تاويل ہے_(٣)

٤٢_ جن آيات سے، انبياء (ع) سے گناہ صادر ہونے كا وہم و گمان ہوتاہے وہ متشابہات ميں سے ہيں اور ان كى تاويل صرف خدا تعالى اور راسخون فى العلم جانتے ہيں _و اخر متشابهات و ما يعلم تاويله

امام رضا (ع) فرماتے ہيں :اتق الله و لاتنسب الى انبيائ(ع) الله الفواحش و تتأوّل كتاب الله برأيك، فان الله

____________________

١) بصائر الدرجات صفار ص ٢٠٣ ح ٤ ب ١٠ تفسير عياشى ج ١ ص ١٦٤ ح ٦_

٢) بصائر الدرجات صفار ص ٢٠٣ ح ٣ ب ١٠ تفسير عياشى ج ١ ص ١٦٢ ح ٤_

٣) بصائر الدرجات صفار ص ١٩٦ ح ٧ ب ٧ بحارالارنوار ج٩٢ ص ٩٧ ح ٦٤_

۳۸۵

عزوجل قد قال:''وما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم ''(١) خدا سے ڈرو اور انبياء (ع) كى طرف گناہوں كى نسبت نہ دو اور اپنى رائے كے مطابق قرآن كى تاويل نہ كرو كيونكہ خدا تعالى فرماتاہے اسكى تاويل كا علم صرف خدا اور راسخين فى العلم كو ہے_

٤٣_قرآ ن كريم كے متشابہات كى اگر ايسے لوگ تاويل كريں جو علم ميں راسخ نہيں ہيں تو يہ تاويل بالرائے ہے_

و ما يعلم تاويله الا الله و الراسخون فى العلم امام رضا(ع) فرماتے ہيں :لاتتاول كتاب الله برايك فان الله عزوجل قد قال ''ومايعلم تاويله الاالله والراسخون في العلم اپنى رائے كے مطابق قرآن كى تاويل مت كرو كيونكہ خدا تعالى فرماتاہے '' اس كى تاويل كا علم صرف خدا اور راسخين فى العلم كو ہے''(٢)

٤٤_ قرآن كريم كى متشابہ آيتوں ميں بحث و مجادلہ سے پرہيز كرنا ضرورى ہے اور ايسے لوگوں سے دور رہنا چاہئے جو متشابہ آيتوں ميں مجادلہ كرتے ہيں _هو الذى انزل عليك فاما الذين فى قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه

آيت''هو الذى انزل عليك ''كے بارے ميں پيغمبر اسلام(ص) فرماتے ہيں : ''اذا رأيتم الذين يتبعون ما تشابه منه و الذين يجادلون فيه فهم الذين عنى الله فلا تجالسوهم'' جب ايسے لوگوں كو ديكھو جو

____________________

١،٢) عيون اخبار الرضا (ع) ج١ ص ١٩٢ ح ١ ب ١٤ بحار الانوار ج١١ ص ٧٢ ح ١_

۳۸۶

متشابہات كے پيچھے ہيں اور ان ميں مجادلہ كرتے ہيں تو انكى ہمنشينى چھوڑدو (١)

٤٥_ اسلامى حكمران كے خلاف خروج كرنے والے ايسے كج فكر ہيں جو آيات متشابہ كى پيروى كرتے ہيں _

فاما الذين فى قلوبهم زيغ آنحضرت(ص) نے مذكورہ بالا آيت كے بارے ميں فرمايا'' ھم الخوارج'' (٢)

٤٦_ اپنى قسم پورى كرنے والے، بات ميں سچے، ثبات قلب كے مالك،شكم اور شہوت كے معاملے ميں عفيف و پاكدامن لوگ راسخون فى العلم ميں سے ہيں _و الراسخون فى العلم رسول گرامى اسلام (ص) سے جب راسخون فى العلم كے بارے ميں سوال كيا گيا تو آنحضرت(ص) نے فرمايا; من برت يمينہ و صدق لسانہ و استقام قلبہ و من عفّ بطنہ و فرجہ فذلك من الراسخين فى العلم جسكى قسم سچى ہو اور زبان سچ بولے دل ثابت قدم ہو اپنے شكم و شرم گاہ كے سلسلہ ميں پاكدامن ہو وہ راسخون فى العلم ميں سے ہے (٣)

آنحضرت(ص) : آنحضرت(ص) - كا مقام و مرتبہ٣٩

ائمہ(ع) : ان كے فضائل ٣٧

احكام: ١٥

انبياء (ع) : انكى عصمت ٤٣

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ٢٣; ايمان كا متعلق ٢٣، ٢٨، ٤٠

تربيت: تربيت ميں مؤثر عوامل ٢٩

ترقى و رشد : ترقى كے موانع ٠ ٣

____________________

١،٢ ) الدرالمنثور ج ٢ ص ١٤٨_

٣) الدرالمنثور ج ٢ ص ١٥١_

۳۸۷

خدا تعالى: خدا تعالى كا علم ٢٢

دين: دين سے سوء استفادہ ٩، ١١، ٣٨ راسخين فى العلم: ٢١، ٢٤، ٢٧، ٢٨، ٣٥، ٣٧،٣٩، ٤٢، ٤٦

روايت: ٣٦، ٣٧، ٣٨، ٣٩، ٤٠،٤١، ٤٢،٤٣، ٤٤، ٤٥،٤٦

سچائي: ٤٦ سرتسليم خم كرنا: سرتسليم خم كرنے كا پيش خيمہ ٣٢

صاحبان عقل:٣٣، ٣٥

عفت : عفت كے عوامل ٤٦

علم : علم كى قدر و قيمت ٢٥ ، علم كے موانع ٣٠ علم ميں رسوخ: ٢٣، ٢٥، ٣٠، ٣٢

غوروفكر: غور و فكر كى قدروقيمت: ٣٣، ٣٤

فساد: فساد كا پيش خيمہ : ١١، ١٢، ١٣

قرآن كريم: ٥، ٦ قرآن اورپيغمبر اسلام(ص) ١، ٢;قرآن كريم سے سوء استفادہ ١٣; قرآن كريم كا لكھنا ٤; قرآن كريم كا نزول ١، ٢ قرآن كريم كو سمجھنا ١٧ ، ٢٠، ٣٣ ;قرآن كريم كى آيات ١٠; قرآن كى تاريخ ٤; قرآن كريم كى تاويل ١٥، ١٦، ١٨، ١٩، ٢١، ٢٢،٣١، ٣٧،٤١، ٤٢، ٤٣، قرآن كريم كى تفسير ٧، ٨، ١٥، ٢٠، ٣١،٣٣، ٣٤ ، ٤١; قرآن كريم كى تفسير بالرائے ٤٣; قرآن كريم كے اسماء ٢، ٣; قرآن كريم كے متشابہات ٥، ٦، ٧، ٨، ١٠، ١٦، ٢٠، ٢٤،٢٨، ٢٩، ٣٣، ٣٦، ٣٨، ٤٠، ٤٢، ٤٣ ، ٤٤، ٤٥

۳۸۸

قسم: اس كو پورا كرنا ٤٦

قلب: قلب اور فساد ١٢; قلب سليم ١٤، ١٧ ;قلب كا اعتدال ١٧

كفر: كفر كے عوامل٣٨

گمراہ لوگ: ١٦، ١٩، ٤٥ انكے اہداف ٣٨

گمراہي: گمراہى كے اثرات ١١، ١٢، ١٦، ١٩

مجادلہ: ممنوع مجادلہ ، ٤٤

معاشرہ: معاشرے كى ترقى كے عوامل ١٤

ميلان: باطل كى طرف ميلان٣٠

ناسخ و منسوخ: ٣٦

رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ (٨)

ان كا كہنا ہے كہ پروردگا رجب تو نے ہميں ہدايت دے دى ہے تو اب ہمارے دلوں ميں كجى نہ پيدا ہونے پائے اور ہميں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما كہ تو بہترين عطا كرنے والا ہے _

١_ علم ميں راسخين ،خداوند متعال سے فكرى انحراف سے بچنے اور راہ ہدايت سے نہ ہٹنے كى دعا كرتے ہيں _

والراسخون فى العلم يقولون ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٢_ علم ميں پختہ علماء خداوند متعال سے اس كى خاص رحمت كے طلبگار ہيں _والراسخون فى العلم يقولون ربّنا وهب لنا من لدنك رحمة

۳۸۹

٣_ ہدايت كے بعد انحراف و گمراہى كا خطرہ سب كيلئے ہے (حتى كہ راسخين فى العلم كيلئے بھي) _

والراسخون فى العلم ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٤_ راہ ہدايت پر استوار و ثابت قدم رہنے كيلئے انسان كو خدا تعالى كى مدد كى ضرورت ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٥_ پورے قرآن مجيد(محكمات اور متشابہات) پر ايمان، خدا تعالى كى ہدايت كا نتيجہ ہے_والراسخون فى العلم يقولون امنّا به كل من عند ربنا ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا '' آمنا بہ كل من عند ربنا''كے بعد جملہ ''ھديتنا'' ان كے پورے قرآن پر ايمان كى تفسير ہوسكتا ہے_

٦_ علم ميں راسخ ہونا خداوند متعال كى ہدايت تك پہنچنے كا پيش خيمہ_والراسخون فى العلم يقولون ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٧_ راسخون فى العلم علماء كا ہميشہ راہ ہدايت سے منحرف ہونے كے خطرے كے بارے ميں فكرمند رہنا_

والراسخون فى العلم يقولون ...ربّنا لا تزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

٨_ راسخون فى العلم علمائ; خداوند عالم كى ربوبيت اور اس كى طرف سے فيض ہدايت و رحمت كا يقين ركھتے ہيں _

والراسخون فى العلم يقولون ربّنا لاتزغ قلوبنا من لدنك رحمة

٩_ پختہ علم والے، گمراہى ميں مبتلا ہونے سے خائف اور خدا تعالى كى رحمت اور اس كى طرف سے ہدايت كى حفاظت كے اميدوار ہيں _والراسخون فى العلم يقولون ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا و هب لنا من لدنك رحمة

١٠_''قلب''قرآن حكيم كى اصطلاح ميں ہدايت اور گمراہى كا مقام ہے_فامّا الذين فى قلوبهم زيغ رّبنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

١١_ خداوند متعال كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ بندوں پر رحمت كرے، انہيں ہدايت كرے اور گمراہى سے بچائے_

ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

۳۹۰

١٢_ انسان كى ہدايت و گمراہى خدا تعالى كى مشيت سے وابستہ ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا مذكورہ بالا آيت ميں انسان كى ہدايت اور دل كى گمراہى كو خداوند عالم كى طرف نسبت دى گئي ہے پس اس سے معلوم ہوتا ہے كہ دل كا انحراف اور انسان كى ہدايت خدا تعالى كى مشيت سے ہے_

١٣_ ہدايت كا دائمى رہنا دعا اور خداوند عالم سے مدد طلب كرنے كے ذريعے ہوسكتا ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

١٤_ خدا تعالى كى ہدايت جيسى نعمت كے حصول كى حالت ميں اس پر باقى رہنے كى دعا كرنا راسخين فى العلم كا شيوہ و طريقہ ہے_والراسخون فى العلم ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا

١٥_ ہدايت كا دائمى رہنا خداوند متعال كى خاص رحمت ہے_ *ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا وهب لنا من لدنك رحمة يہ اس صورت ميں ہے كہ جملہ''وھب لنا ...''جملہ''لاتزغ قلوبنا بعد اذ هديتنا ''كى تفسير ہو_

١٦_ صرف خداوندعالم وھّاب (بغير معاوضہ كے دينے والا) ہے_ انك انت الوھاب

حصر، ضمير فصل (انت) سے سمجھا گيا ہے اور''ھبة''كے معنى بغير معاوضے كے دينا ہے_ (مفردات راغب)_

١٧_ خداوند عالم كے علاوہ ہر كسى كا عطا كرنا كسى توقع اور معاوضے كى خاطر ہے_انك انت الوهاب

مذكورہ بالا نكتہ حصر كے مفہوم سے سمجھا گيا ہے_

١٨_ پختہ علم والے علماء خداوند عالم اس كى رحمت كے خواست گار ہيں جو كہ ہدايت اور اس كى بقا سے بالاتر ہے_

ربنا لا تزغ قلوبنا وهب لنا من لدنك رحمة يہ اس صورت ميں ہے كہ جملہ''وھب لنا''سابقہ جملہ كى تفسير نہ ہو اور چونكہ ہدايت كى نعمت كے بعد اس كى درخواست كى گئي ہے اس سے اس كى برترى اورفضليت كا پتہ چلتا ہے_

اسماء و صفات: وہاب١٦، ١٧

اميدوار ہونا: ٩

انسان: انسان كى معنوى ضروريات٤

۳۹۱

ايمان: ايمان كا متعلق ٥

تربيت: تربيت كا نظام٩

خدا تعالى: خدا تعالى سے مدد مانگنا ١٣; خدا تعالى كى امداد ٤; خدا تعالى كى ربوبيت ٨، ١١; خدا تعالى كى رحمت ٢، ٨، ٩،١١، ١٥، ١٨، خدا تعالى كى مشيت ١٢; خدا تعالى كى ہدايت ٣، ٥، ٦، ٧، ٨، ١٥ خوف:٧، ٩

دعا: دعا كے آداب ١٤;دعا كے اثرات و نتائج ١٣

دل: ١٠ علم ميں راسخين: ٣، ٧، ٨، ٩، ١٤ ان كى دعا ١، ٢، ١٨ علم ميں رسوخ : ٦

قرآن كريم : ٥ قرآن كريم كے متشابہات ٥

گمراہي: ١٠ گمراہى كا خطرہ ٣; گمراہى كے عوامل ١٢

ہدايت: ہدايت كا پيش خيمہ ١، ٦;ہدايت كى اہميت ٤; ہدايت كے عوامل ١١، ١٢، ١٣

ربّنا إِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِيَوْمٍ لاَّ رَيْبَ فِيهِ إِنَّ اللّهَ لاَ يُخْلِفُ الْمِيعَادَ (٩)

خدايا تو تمام انسانوں كو اس دن جمع كرنے والا ہے جس ميں كوئي شك نہيں ہے _ اورالله كا وعدہ غلط نہيں ہوتا _

١_راسخ علم والوں كا يقين كہ قيامت خداوند عالم كے وعدہ كى بنياد پر واقع ہوگي_

والراسخون فى العلم ربنا انك جامع الناس ليوم لاريب فيه ان الله لايخلف الميعاد

٢_ خدا كى رحمت اور ہدايت سے محروميت آخرت كى

۳۹۲

مشكلات ميں پھنسنے كا موجب ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا بعد اذهديتنا وهب رحمة ربّنا انك جامع الناس جملہ''ربنا انك جامع الناس''جو كہ قيامت كا اقرار ہے اس درخواست كى علت كے طور پرہے جو ما قبل كى آيت ميں ہے _

٣_ قيامت كا اعتقاد انسان ميں خدا تعالى كى رحمت و ہدايت كى احتياج كا احساس پيدا كرتا ہے_ربّنا لاتزغ قلوبنا ...ربّنا انك جامع الناس يہ اس صورت ميں ہے كہ''ربنا انك جامع الناس''خدا تعالى كى ہدايت كے دوام اور رحمت كے طلب كى علت ہو_

٤_ خداوند عالم تمام لوگوں كو قيامت كے دن جمع كرے گا_ربّنا انّك جامع الناس ليوم لاريب فيه

يہ اس صورت ميں ہے كہ''ليوم''،''فى يوم''كے معنى ميں ہو_

٥_ انسانوں كو دنيا ميں پيدا كرنے كا مقصد انہيں قيامت ميں حاضر كرنا اور اعمال كى جزا دينا ہے_ *

ربّنا انّك جامع الناس ليوم لاريب فيه يہ اس صورت ميں ہے كہ''ليوم''كى لام غايت كيلئے ہو نہ ''في''كے معنى ميں _

٦_ قيامت ناقابل ترديد دن ہے _ربّنا انّك جامع الناس ليوم لاريب فيه

٧_ قيامت سب كے منزل يقين پر پہنچنے اور شك و ترديد كے اٹھ جانے كا دن_

ليوم لاريب فيه جملہ''لاريب فيہ'' كا يہ مطلب ہوسكتا ہے كہ اس دن كسى قسم كا شك نہيں پايا جائے گا اور وہ يقين كا دن ہے نہ كہ مراد يہ ہے كہ اس دن كے واقع ہونے كے بارے ميں كوئي شك و شبہہ نہيں جيساكہ اس سے پہلے والے نكتے ميں بيان ہوچكا ہے_

٨_ قيامت يوم الجمع ہے_انك جامع الناس ليوم يہ اس صورت ميں ہے كہ ''جامع الناس ليوم''سے مراد '' فى يوم'' ہو_

٩_ قيامت كا واقع ہونا خداوند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_ربّنا انّك جامع الناس ليوم لاريب فيه

١٠_خدا تعالى وعدے كى خلاف ورزى نہيں كرتا_ان الله لايخلف الميعاد

۳۹۳

آخرت: آخرت پر ايمان كے اثرات ٣

انسان: انسان كى معنوى ضروريات ٣

ايمان: ايمان كا متعلق ١، ٣

ترغيب: ترغيب دلانے كے عوامل ٣

خدا تعالى: خدا تعالى كى ربوبيت ٩;خدا تعالى كى رحمت ٢، ٣; خدا تعالى كى ہدايت ٢، ٣ خدا تعالى كے وعدے ١، ١٠

دنيا: دنيا كا رابطہ آخرت كے ساتھ ٥

عذاب: عذاب كے اسباب ٢

علم ميں راسخين: ١

عمل: عمل كى سزا ٥

قيامت: ١، ٣ قيامت كا برپا ہونا ٩; قيامت كا يقينى ہونا ٦; قيامت كى خصوصيت ٧ ; قيامت كے نام ٤; قيامت ميں حقيقتوں كا ظاہر ہونا ٧; قيامت ميں جمع ہونا ٤

يوم الجمع: ٤، ٨

إِنَّ اَلَّذِينَ كَفَرُواْ لَن تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوَالُهُمْ وَلاَ أَوْلاَدُهُم مِّنَ اللّهِ شَيْئًا وَأُولَئِكَ هُمْ وَقُودُ النَّارِ (١٠)

جو لوگ كافر ہو گئے ہيں ان كے اموال و اولاد كچھ بھى كام آنے والے نہيں ہيں اور وہ جہنّم كا ايندھن بننے والے ہيں _

١_ كفارخداوند متعال كى رحمت پر بھروسہ كرنے كے بجائے اپنے مال اور اولاد پر بھروسہ كرتے ہيں _

ربّنا هب لنا من لدنك رحمة انّ الذين كفروا لن تغنى عنهم اموالهم و لااولادهم

۳۹۴

٢_ كفار بے نيازى كو مال اور اولاد ميں تلاش كرتے ہيں جبكہ اسے كبھى نہيں پاسكيں گے_

انّ الذين كفروا لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

٣_ خداوند متعال كے غير پر بھروسہ كبھى بھى انسان كى معنوى و حقيقى ضروريات كو پورا نہيں كرسكتا_

لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

٤_ مال اور اولاد خداوند عالم كى طرف تمايل سے روكنے والے بت ہيں _

لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

٥_ مال اور اولاد انسان كو ہرگز خداوند متعال سے بے نياز نہيں كرسكتے_

لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

٦_كفار ايسے معنوى خلا كا شكار ہيں جو كبھى بھى پر نہيں ہوسكتا_لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

آيت ان لوگوں كے خيالات كو رد كر رہى ہے جو مال اور اولاد كو خدا اور روحانيت و معنويت سے بے نيازى كا سبب سمجھتے ہيں _

٧_ انسان ہر حالت ميں خدا تعالى كا محتاج ہے_لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله

٨_ صرف كافر جہنم كا ايندھن ہيں _اولئك هم وقود النار حصر ضمير فصل''ھم''سے سمجھا گياہے اور ''وقود ''اس چيز كو كہتے ہيں جس كے ذريعے آگ شعلہ ور ہوتى ہے_

٩_ خدا تعالى كا كافروں كو ان كے برُے انجام كے بارے ميں انتباہ_انّ الذين كفروا و اولئك هم وقود النار

١٠_ جہنم كى آگ كافروں كے اندر سے شعلہ ور ہے_اولئك هم وقودالنار وقود كے لغوى معني''ھو الحطب المجعول للوقود''(جلانے كيلئے تيار كيا جانے والا ايندھن )كے پيش نظر مذكورہ بالا استفادہ كيا گيا ہے_

١١_ كافروں كو ان كا مال اور اولاد ہرگز خدا تعالى كے عذاب اور جہنم كى آگ سے نہيں بچا سكيں گے_

۳۹۵

لن تغنى عنهم اموالهم ولااولادهم من الله شيئا

''اولئك ھم وقود النار''كے قرينہ كے پيش نظر''من الله ''كے معنى خدا تعالى كے عذاب سے بچانے كے ہيں نہ خود خداوند متعال سے_

انسان: انسان كى معنوى ضروريات ٣، ٤، ٥، ٦، ٧

اولاد: اولاد پر انحصار ١، ٢; اولاد كى قدروقيمت ٥; اولاد كى محبت ٤

ايمان: ايمان كے موانع ٤

جہنم: جہنم كا ايندھن ٩;جہنم كى آگ ١٠

خدا تعالى: خدا كى رحمت ١; خدا كى دھمكياں ٥

دنيا پرستي: دنيا پرستى كے اثرات ٤

شرك: شرك افعالى ٣

عذاب: اہل عذاب٩، ١٠، ١١

كفار: ٨، ٩، ١٠ كفار كا انجام ٩;كفار كا مال ١١;كفار كى اولاد ١١;كفار كى دنيا پرستى ١، ٢; كفار كے عقائد ٢

كفر: كفر كى سزا ٩، ١٠;كفر كے اثرات ١٠

مال: مال پر انحصار١، ٢; مال سے محبت ٤; مال كى قدروقيمت ٥

نفسياتى اضطراب: ٦

ہدايت: ہدايت كے موانع ٤

۳۹۶

كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا فَأَخَذَهُمُ اللّهُ بِذُنُوبِهِمْ وَاللّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ (١١)

جو حالت فرعون والوں كى اور ان سے پہلے والوں كى ہوئي كہ انھوں نے ہمارى آيات كى تكذيب كى تو الله نے ان كے گناہوں كے سبب ان كى گرفت كرلى اور الله سخت عذاب دينے والا ہے _

١_ مال اور اولاد پر بھروسہ كرنا اور خدا سے بے نيازى و استغنا كا احساس كرنا فرعونيوں اور ان كے اسلاف كا شيوہ ہے_لن تغنى عنهم كدأب آل فرعون والذين من قبلهم

٢_ فرعون كے پيروكار، ان كفار كا واضح نمونہ ہيں جنہيں ان كے مادى اور انسانى وسائل عذاب سے چھٹكارا نہ دلاسكے اور خدا تعالى سے انہيں بے نياز نہ كرسكے_انّ الذين كفروا كدأب آل فرعون

٣_ فرعون كے پيروكار اور ان كے پيش روجنہوں نے آيات خدا كو جھٹلايا تھا، جہنم كا ايندھن ہيں _

اولئك هم وقود النار_ كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بآياتنا ''كداب آل''يہ يا بعثت پيغمبر(ص) كے زمانے كے كافروں كو فرعونيوں اور ان سے پہلے والوں كے ساتھ تشبيہہ دينے كيلئے ہے يا ان كفار كے لئے نمونہ و مثال ہے جو اپنے آپ كو خدا تعالى سے بے نياز سمجھتے تھے اور جہنم كا ايندھن بن گئے_

٤_ فرعون كے پيروكار اور ان كے پيشرو خدا تعالى كى آيات كو جھٹلانے والے ہيں _كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بآياتنا

٥_كفار اور الہى آيات كو جھٹلانے والوں كو سزا دينا خدا تعالى كى سنتوں ميں سے ہيں _

كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا

۳۹۷

بآياتنا فأخذهم الله بذنوبهم

خدا تعالى نے تمام كافروں كو ہر دور ميں عذاب كى دھمكى دى ہے_ اس سے كافروں كے بارے ميں خدا وند متعال كى اس سنت كا عمومى ہونا سمجھا جاسكتا ہے_

٦_ خدا تعالى كى آيات كو جھٹلانا بہت بڑا گناہ ہے_كذبوا بآياتنا فأخذهم الله بذنوبهم والله شديد العقاب

عذاب كى شدت سے گناہ كے بڑے ہونے كا پتہ چلتاہے_

٧_ خدا تعالى كے عذاب ميں مبتلا ہونا گناہوں كا نتيجہ ہے_فأخذهم الله بذنوبهم يہ اس صورت ميں ہے كہ''بذنوبہم'' ميں ''بائ'' سببيہ ہو_

٨_ فرعون كے پيروكار اور ان كے پيشرو جو خدا كى آيات كے جھٹلانے والے تھے خداوند متعال كے سخت عذاب ميں مبتلا ہوئے_كذبوا بآياتنا فأخذهم الله بذنوبهم والله شديد العقاب

٩_ فرعونيوں كى سرگذشت پورى تاريخ والوں كيلئے عبرت ہے_انّ الذين كفروا كدأب آل فرعون فأخذهم الله فرعونيوں كا ذكر بعنوان مثال دلالت كرتا ہے كہ وہ مستقبل ميں آنے والے انسانوں كيلئے نمونہ عبرت ہيں _

١٠_ الہى آيات كا مقابلہ اور ان كا جھٹلايا جانا پورى تاريخ ميں رہا ہے_كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بآياتنا

١١_ كفار كے عذاب كا سبب و وسيلہ خود ان كے اپنے گناہ ہيں _فأخذهم الله بذنوبهم يہ اس صورت ميں ہے كہ''بذنوبہم'' ميں ''بائ'' استعانت كيلئے ہو_

١٢_ فرعون اور اسكے پيرو كار آيات الہى كے جھٹلانے كے علاوہ دوسرے گناہوں كے بھى مرتكب ہوتے تھے_ *

كذبوا بآياتنا فأخذهم الله بذنوبهم ''ذنوب''كو اسم ظاہر اور جمع كى صورت ميں لانا مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے_ ورنہ فرمانا چاہئے تھا''فاخذهم الله بذنبهم ''يا ''فاخذهم الله به ''_

۳۹۸

١٣_ خداوند عالم كا ارادہ تاريخ كے تحرك پر حاكم ہے _انّ الذين كفروا فأخذهم الله بذنوبهم خدا تعالى كى حكمرانى كو ''فاخذہم الله ''اور تاريخكو''آل فرعون والذين من قبلہم'' سے لياگياہے جو كہ تاريخى تحرك كى نشاندہى كرتا ہے_

١٤_ تاريخ اپنے آپ كو دہراتى ہے_كدأب آل فرعون والذين من قبلهم

١٥_ خدا تعالى كى سزا بہت سخت اور طاقت فرسا ہے_والله شديد العقاب

آل فرعون: ٢، ٣، ٤، ٨، ١٢ ان كا انجام ٩; آل فرعون كى دنيا پرستى ١

آيات الہى : آيات الہى كو جھٹلانا ٣، ٤، ٥، ٦، ٨، ١٠، ١٢

انسان: انسان كى معنوى ضروريات ١، ٢

اولاد: اولادپر بھروسہ ١

تاريخ: تاريخ پر حاكم سنتيں ١٣; تاريخ سے عبرت ٩; تاريخ كا فلسفہ١٤; تاريخ كى حركت ١٤; تاريخ كے فائدے ،٩

جہنم: جہنم كا ايندھن ٣

جھٹلانے والے: جھٹلانے والوں كى سزا ٥، ٨

خدا تعالى: خدا تعالى كا ارادہ ١٣; خدا تعالى كا عذاب ٢، ٧، ٨، ١٥; خدا تعالى كى حكمرانى ١٣; خدا تعالى كى سنتيں ٥، ١٣

عذاب: اہل عذاب٣، ٨، ١١;عذاب كے اسباب ٣، ٥، ٧، ٨، ١١; عذاب كے مرتبے ١٥

كفار: كفار كا انجام ٩;كفار كى دنيا پرستى ٢;كفار كى سزا ٥

گناہ: گناہ كبيرہ ٦;گناہ كى سزا ٧، ١١;گناہ كے اثرات ١١

گناہگار: ١٢

مال: مال پر بھروسہ ١

۳۹۹

قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُواْ سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَى جَهَنَّمَ وَبِئْسَ الْمِهَادُ (١٢)

پيغمبر آپ ان كافروں سے كہہ ديں كہ عنقريب تم بھى مغلوب ہو جاؤ گے اور جہنّم كى طرف محشور ہو گے جو بدترين ٹھكانا ہے _

ا_ الہى سنتوں كا انكار كرنے والوں كو بالآخر شكست ہوگي_قل للذين كفروا ستغلبون و تحشرون إلى جهنم

٢_ ايمان كى كفر پر فتح و ظفرمندى خدا تعالى كے وعدوں ميں سے ہے_قل للذين كفروا ستغلبون و تحشرون إلى جهنم

٣_ پيغمبراسلام(ص) كو يہ اعلان كرنے كا حكم كہ بالآخر كافروں كو شكست ہوگى اور انہيں جہنم كى طرف بھيجا جائے گا_

قل للذين كفروا ستغلبون و تحشرون إلى جهنم

٤_ كفار، دنيا ميں مؤمنوں سے مغلوب ہيں اور آخرت ميں خدا كے قہر و غضب ميں گرفتار_ *

قل للذين كفروا ستغلبون و تحشرون إلى جهنم

٥_ دشمن كى حوصلہ شكنى كيلئے كافروں كى عنقريب شكست كا اعلان كرنا قرآن كريم كى روشوں ميں سے ہے_

قل للذين كفروا ستغلبون

٦_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فتح و ظفرمندى كے بعد يہوديوں كو سخت شكست و ہزيمت كى دھمكي_

قل للذين كفروا ستغلبون اس آيت كے شان نزول ميں آيا ہے كہ جب جنگ بدر كے بعد پيغمبر اكرم(ص) بنى قينقاع كى طرف لوٹ رہے تھے تو يہ آيت نازل ہوئي_

٧_ قرآن كريم كا زمانہ پيغمبر(ص) كے يہوديوں كى

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736