تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 197030 / ڈاؤنلوڈ: 5207
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور فرعون ۱، ۲;فرعون كے جادوگر اور معاد ۳;فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲;فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ ۲، ۳، ۴; فرعون كے جادوگروں كو دھمكى ۲; فرعون كے جادوگروں كى استقامت،۱ ; فرعون كے جادوگروں كى شجاعت كے اسباب ۶، ۹

لقاء الله :لقاء الله كے اسباب۵

مؤمنين:سچے مومنين كا ايمان ۷;سچے مومنين كو دھمكى ۷;سچے مومنين كى استقامت ۷;شہيد مومنين كى عاقبت ۵

آیت ۱۲۶

( وَمَا تَنقِمُ مِنَّا إِلاَّ أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاءتْنَا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْراً وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ )

اور تو ہم سے صرف اس بات پر ناراض ہے كہ ہم اپنے رب كى نشانيوں پر ايمان لے ائے ہيں خدايا ہم پر صبر كى بارش فرما اور ہميں مسلمان دنيا سے اٹھانا(۱۲۶)

۱_ مؤمن جادوگروں نے فرعون كى طرف سے انہيں قتل كرنے كے اصلى سبب كو بيان كرتے ہوئے اس كے جھوٹے الزامات (سازش كرنا اور لوگوں كو بے گھركرنا) كو قاطعانہ انداز ميں ردّ كيا_و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا باى ت ربنا

۲_ فرعون كى طرف سے جادوگروں كو سزا دينے كا واحد سبب، ان كاآيات الہى پر ايمان تھا_

إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة لتخرجوا ...و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا باى ت ربنا

كلمہ ''نقمت'' (تنقم كا مصدرہے ) اورعقوبت دينے اور كراہت ركھنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، اور''ا ن ء امنا'' فعل ''تنقم'' كيلئے مفعول لہ ہے، جملے كى تقدير ،يوں بنتى ہے:''و ما تنقم منا لشيء إلا لايماننا '' يعني: اے فرعون ہمارى سزا پر تمھيں بھڑ كانے والى واحد چيز ،ہمارا ايمان ہے نہ يہ كہ تم ہميں سازشى و غيرہ سمجھتے ہو، بالفاظ ديگر تم جانتے ہو كہ تمھارے لگائے گئے الزامات كى كوئي حقيقت نہيں _

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے گرويدہ جادوگر، آيات الہى پر محكم

۲۰۱

ايمان سے بہرہ مند تھے_و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا باى ت ربنا

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كے گرويدہ جادوگر، آيات الہى سے محض آگاہى حاصل ہوتے ہى ان پر ايمان لے ائے_

ء امنا باى ت ربنا لما جاء تنا

فوق الذكر مفہوم كلمہ ''لمّا'' كى طرف توجہ كرتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كے گرويدہ جادوگر، انتہائی شجاعت و شہامت كے مالك تھے_

قالوا إنا إلى ربنا منقلبون و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كے ايمان كى بنياد، متعدد براہين اور آيات تھي_

قالوا إنا إلى ربنا منقلبون و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا

۷_ بندوں پر خدا كى ربوبيت ہى ان كى آيات الہى كے ذريعے ،ہدايت كا باعث بنتى ہے_ء امنا باى ت ربنا لما جاء تنا

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، راہ ايمان پر اپنى استقامت كے اعلان كے بعد بارگاہ خدا ميں دعا ميں مشغول ہوگئے_ربنا ا فرغ علينا صبرا و توفّنا مسلمين

۹_ فرعون كى اذيتوں كے مقابلے ميں صبر اور خدا كے سامنے تسليم ہونے كے بارے ميں بارگاہ الہى ميں مؤمن جادوگروں كى درخواست_ربنا ا فرغ علينا صبراً و توفّنا مسلمين

۱۰_ مؤمن جادوگر، فرعون كے مقابلے ميں استقامت كا اظہار كرنے كے باوجود، سزاؤں كا سامنا كرنے اور راہ ايمان پر قائم رہنے كے سلسلہ ميں اپنے آپ كو امداد الہى كا محتاج سمجھتے تھے_ربنا افرغ علينا صبراً

۱۱_ فرعون كى طرف سے مؤمن جادوگروں كيلئے متعين كى جانے والى سزائیں ، بہت طاقت فرسا تھيں كہ جنہيں تحمل كرنے كيلئے كافى صبر كى ضرورت تھي_ربنا ا فرغ علينا صبراً

۱۲_ سچّے مؤمنين، حسن عاقبت اور ايمان پر باقى رہنے كے سلسلہ ميں زندگى كے آخرى لمحات تك فكرمند رہتے ہيں _

و توفّنا مسلمين

۱۳_ راہ خدا ميں استقامت اور حسن عاقبت كا حصول امداد الہى كے بغير ممكن نہيں _ربنا ا فرغ علينا صبراً و توفّنا مسلمين

۱۴_ بارگاہ خدا ميں دعا كرنا اور راہ ايمان ميں مشكلات سے دوچار ہوتے وقت خدا سے مدد كى درخواست

۲۰۲

كرنا، سچے مومنين كے خصاءص ميں سے ہے_ربنا ا فرغ علينا صبراً و توفّنا مسلين

۱۵_ ربوبيت خدا سے توسل، اس كى درگاہ ميں دعا كرنے كے آداب ميں سے ہے_ربنا ا فرغ علينا صبراً

آيات خدا:آيات خدا كے ذريعے ہدايت ۷

اذيت:اذيت تحمل كرنا ۹، ۱۱

استقامت:استقامت كے عوامل ۱۳

الله تعالى :اللہ تعالى كى امداد ۱۳; اللہ تعالى كى امداد كى احتياج ۱۰; اللہ تعالى كى ربوبيت ۷، ۱۵

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۲، ۳، ۴، ۶; ايمان پر ثابت قدم رہنا ۸، ۱۰، ۱۱;ايمان كى مشكلات ۱۴; موسىعليه‌السلام پر ايمان ۴

دعا:آداب دعا ۱۵;دعا ميں توسل ۱۵

صبر:صبر كى درخواست ۹

فرعون:فرعون اور فرعون كے جادوگر،۱ ; فرعون كى اذيتيں ۲، ۹، ۱۰، ۱۱ ;فرعون كى تہمتيں ،۱

فرعون كے جادوگر:حسن عاقبت ۱۲;حسن عاقبت كے عوامل ۱۳; فرعون كے جادوگر اور فرعون ۱، ۱۰; فرعون كے جادوگروں كا انقياد ۹; فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸;فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ ۱۰; فرعون كے جادوگروں كى استقامت ۸، ۱۰; فرعون كے جادوگروں كى خواہشات ۹;فرعون كے جادوگروں كى دعا ۹;فرعون كے جادوگروں كى سزا ،۲، ۱۱;فرعون كے جادوگروں پر تہمت ۱; فرعون كے جادوگروں كى شجاعت ۵

مدد مانگنا:سختيوں ميں مدد مانگنا ۱۴

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ،۱، ۳

مؤمنين:سچے مومنين كا مدد طلب كرنا ۱۴;سچے مومنين كى پريشانى ۱۲;سچے مومنين كى خصوصيت ۱۴;سچے مومنين كى دعا ۱۴

ہدايت:ہدايت كے عوامل ۷

۲۰۳

آیت ۱۲۷

( وَقَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِ فِرْعَونَ أَتَذَرُ مُوسَى وَقَوْمَهُ لِيُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَاءهُمْ وَنَسْتَحْيِـي نِسَاءهُمْ وَإِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُونَ )

اور فرعون كى قوم كے ايك گروہ نے كہا كہ كيا تو موسى اور ان كى قوم كو يوں ہى چوڑ دے گا كہ يہ زمين ميں فساد برپا كريں اور تجھے اور تيرے خداؤں كو چھوڑ ديں _ اس نے كہا كہ ميں عنقريب ان كے لڑكوں كو قتل كرڈالوں گا اور ان كى عورتوں كو زندہ ركھوں گا _ ميں ان پرقوت اور غلبہ ركھتا ہوں (۱۲۷)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كى سركوبى كے سلسلہ ميں فرعون كو اكسانے كيلئے قوم فرعون كے سردارمسلسل كوششيں كرتے رہے_و قال الملاء من قوم فرعون ا تذر موسى و قومه

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كيلئے سزا معين نہ كرنے كى وجہ سے فرعون كا، اپنے درباريوں كى طرف سے تنقيد كا نشانہ بننا_و قال الملا ء من قوم فرعون ا تذر موسى و قومه

اس لحاظ سے كہ جادوگروں كو سولى دينے كى دھمكى دى گئي، ليكن موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا دينے كي

بات نہيں كى گئي اس سے فرعون كے درباريوں نے گويا يوں استنباط كيا كہ فرعون ،موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا دينے كا ارادہ نہيں ركھتا لہذا انہوں نے اعتراض كيا اور كہا كہ آيا تم موسىعليه‌السلام اور اس كى قوم كو يوں ہى چھوڑ دوگے اور سزا نہيں دوگے_

۳_ فرعون كے درباري، فرعونى نظام كے خاتمے اور موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كے بر سر اقتدار آنے سے بہت خوفزدہ تھے_

ا تذر موسى و قومه ليفسدوا فى الا رض و يذرك و ء الهتك

۴_ بنى اسرائی ل، فرعون كا مقابلہ كرنے كے سلسلہ ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے پيرو، اور ان كے ہمراہ تھے_ا تذر موسى و قومه

۵_ فرعونى نظام كے خلاف حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كے شورش بر پا كرنے كے بارے ميں درباريوں كا فرعون كو انتباہ_ا تذر موسى و قومه ليفسدوا فى الا رض

۲۰۴

كلمہ''ليفسدوا'' كا لام اہل ادب كى اصطلاح ميں لام عاقبت كہلاتاہے، بنابراين جملہ ''ا تذر ...'' سے درباريوں كا مقصد يہ تھا كہ موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا نہ دينے كا نتيجہ ان كى شورش كى صورت ميں سامنے ائے گا، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ ''و يذرك و ء الھتك'' كے قرينہ سے آيہ كريمہ ميں فساد كرنے سے مراد، فرعونى نظام كے خلاف شورش بر پا كرنا ہے_

۶_ فرعونيوں كے خيال ميں حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم، فسادپھيلانے والے لوگ تھے_

ا تذر موسى و قومه ليفسدو فى الارض

۷_ فرعون كے درباريوں كى نظر ميں حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سركوب نہ كرنا، فرعون كى بر طرفى اور اس كے خداؤں كى پرستش ترك ہونے كا باعث تھا چنانچہ انہوں نے اس بات سے فرعون كو بھى آگاہ كيا_

ا تذر موسى و قومه ...و يذرك و ء الهتك

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا دينے كے بارے ميں فرعون كے درباريوں كى دليل يہ تھى كہ وہ فرعونى نظام كے خلاف شورش برپا كرنے اور فرعون اور اس كے خداؤں كا كام تمام كرنے كى تيارى ميں ہيں _

ا تذر موسى و قومه ليفسدوا فى الا رض و يذرك و ء الهتك

۹_ فرعون كے مذہبى اور استكبارى جذبات كو بھڑكانا، اس كو حضرت موسيعليه‌السلام كى سركوبى پر آمادہ كرنے كيلئے اس كے درباريوں كا ايك خاص انداز تھا_و يذرك و ء الهتك

فرعون كے دربارى ،فرعون كو مخاطب قرار دينے اور اس كے خدا كا تذكرہ كرنے كے ذريعے گويا اس كے مذہبى جذبات كوبھڑكانے كے در پے تھے_

۱۰_ فرعون، متعدد خداؤں كے وجود كا معتقد اورايك مشرك حكمران تھا_و يذرك و ء الهتك

۱۱_ فرعون نے اپنے درباركے اشراف كى (موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كى سركوبى كے بارے ميں ) تجويز قبول كرتے ہوئے بنى اسرائیل كے بيٹوں كے قتل عام اور ان كى عورتوں كو زندہ ركھنے كے بارے ميں پكا ارادہ كرليا_

قال سنقتّل ابناء هم و نستحى نساء هم

''تقتيل ''(نقتّل كا مصدرہے) اور اس كا معنى

۲۰۵

وسيع سطح پر قتل و غارت كرنا ہے_ ''إستحياء'' مادہ ''حيات'' سے ہے اور زندہ چھوڑنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۱۲_ فرعونى نظام، ايك استعمارى نظام تھا_و نستحى نساء هم

چونكہ عورتوں كو صرف زندہ چھوڑنا سزا شمار نہيں ہوتا جبكہ فرعون جملہ ''سنقتّل ...'' و نستحى نساء ھم'' كے ذريعے قوم موسىعليه‌السلام كى سزا كو بيان كرنا چاہتاہے لہذا كہا جا سكتاہے كہ اس مطلب كو بيان كرنے سے بنى اسرائیل كى عورتوں كے استثمار كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۱۳_ فرعون نے اپنے درباركے اشراف كو اطمينان دلايا كہ اس كا نظام ،موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم پر پورى طرح مسلط ہے_إنا فوقهم قهرون

كلمہ ''قاہر'' غالب كے معنى ميں ہے اور كلمہ ''فوقھم'' كلمہ ''قھرون'' كے متعلق ہے يعنى ہم اوپر سے ان پر مسلط ہيں كہ يہ كامل تسلط سے كنايہ ہے_

اكسانا:اكسانے كے عوامل ۹

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا مبارزہ ۴;بنى اسرائیل كى تاريخ ۴; بنى اسرائیل كى عورتوں كو زندہ چھوڑنا، ۱۱;بنى اسرائیل كے بيٹوں كا قتل، ۱۱;موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائیل ۴

فرعون:فرعون اور آل فرعون ۱۳; فرعون اور آل فرعون كى خواہشات ۱۱; فرعون اور استعمار ۱۲;فرعون اور اس كے كارندے ۱۳; فرعون اور موسىعليه‌السلام ۱۳; فرعون اور موسىعليه‌السلام كى سزا، ۲; فرعون پر تنقيد ۲;فرعون كا استكبار ۹; فرعون كا سياسى نظام ۱۲; فرعون كا شكر ۱۰;فرعون كا عقيدہ ۱۰; فرعون كو اكسانا ۹; فرعون كو انتباہ ۵، ۷; فرعون كى حكمرانى ۱۰; فرعون كى حكومت ۵; فرعون كى حكومت كا خاتمہ ۳; فرعون كے جھوٹے خدا ۷; فرعون كے خدا ،۱۰;فرعون كے خداؤں كے خلاف مبارزہ ۸; فرعون كے خلاف مبارزہ ۴، ۸

فرعوني:فرعونى اور فرعون ۱، ۲، ۵;فرعونى اور موسىعليه‌السلام ۱، ۳، ۵، ۶، ۸; فرعونى اور موسىعليه‌السلام كے پيروكار ۸

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ۲;قوم فرعون كے سرداروں كا انتباہ ۵، ۷ ; قوم فرعون كے سرداروں كا خوف ۳; قوم فرعون كے سرداروں كا رويّہ ۹;قوم فرعون كے سرداروں كى بينش ۶;قوم فرعون كے سرداروں كى سازش ۱، ۹

مذہبى احساسات:مذہبى احساسات كو ابھارنا، ۹

۲۰۶

موسىعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيرو كار اور فساد ۶;موسى كے پيرو كاروں كى تحريك ۸;موسىعليه‌السلام كے پيرو كاروں كے ساتھ مبارزہ ۱۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور فساد ۶;موسىعليه‌السلام پر تہمت ۶;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۳، ۴، ۵، ۷، ۸، ۱۱، ۱۳ ;موسىعليه‌السلام كى تحريك ۸; موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ، ۱، ۷، ۸، ۹، ۱۱

آیت ۱۲۸

( قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللّهِ وَاصْبِرُواْ إِنَّ الأَرْضَ لِلّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ )

موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ اللہ سے مدد مانگو اور صبر كرو_ زمين اللہ كى ہے وہ اپنے بندوں ميں جس كو چاہتا ہے وارث بناتا ہے اور انجام كار بہرحال صاحبان تقوى كے لئے ہے(۱۲۸)

۱_ بنى اسرائیل كى سركوبى كے بارے ميں فرعون كے فيصلے كے بعد ،حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم سے كہا كہ خدا سے مدد طلب كريں اور فرعونيوں كى اذيتوں كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كريں _

قال موسى لقومه استعينوا بالله و اصبروا

۲_ مومنين پر فرض ہے كہ وہ خدا سے مدد طلب كريں اور راہ ايمان كى مشكلات كے مقابلے ميں صبر اور حوصلہ سے كام ليں _استعينوا بالله و اصبروا

۳_ زمين كا مالك خدا ہے اور اس كا اختيار ،خدا ہى كےہاتھ ميں ہے_إن الارض لله يورثها من يشاء من عباده

۴_ حكومتوں كا زوال اور دوسرے حكمرانوں كى جانشينى خدا كے اختيار ميں اور اسى كى مشيت كے مطابق ہے_

إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

ارث ايسى چيز كو كہا جاتاہے كہ جو كسى شخص كے اختيار ميں ہو اور اس كے مرنے پر دوسرے شخص كى طرف منتقل ہوجائیے، بنابراين ''يورثھا'' كا مطلب يہ ہوگا كہ خداوند متعال ،زمين كو حكمرانوں كى ہلاكت كے ذريعے اپنے دوسروں بندوں كے حوالے كرے گا_

۲۰۷

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كو اپنى تعليمات ميں بتايا كہ زمين پر فرعون كى مالكيت كا گمان ايك باطل گمان اور اس كى حاكميت،خدا كے ارادے كے سامنے مقہور ہے_قال موسى لقومه إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو مصر كى سرزمين پر ان كے تسلط اور فرعونى حكومت كى نابودى كى بشارت دي_

قال موسى لقومه إن الارض لله يورثها من يشاء من عباده

چونكہ حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائیل كو فرعون كى دھمكيوں كے مقابلے ميں جملہ ''إن الا رض ...'' كے ذريعے تسلى دينے كے در پے تھے لہذا يہ جملہ فرعونيوں كى نابودى اور بنى اسرائیل كى جانشينى كى خبر كو متضمن ہوگا_

۷_ زمين پر خدا كى مالكيت اور اس كى مشيت كے بارے ميں يقين ،دشمنان دين كے مقابلے ميں ڈٹ جانے كے اسباب فراہم كرتاہے_استعينو بالله و اصبروا إن الارض لله يورثها من يشائ

۸_ زمين پر مومنين كى حكمراني، خدا سے استعانت اور راہ ايمان ميں صبر و استقامت ہى كى صورت ميں ممكن ہے_

استعينوا بالله و اصبروا إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

چونكہ حضرت موسىعليه‌السلام نے فرعونيوں كى نابودى اور بنى اسرائیل كى جانشينى كى بشارت دينے سے پہلے اپنى قوم كو خدا سے مدد مانگنے اور صبر و استقامت كى تلقين فرمائی ، اس سے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ يہ دو فضيلتيں اس وعدہ كے پوراہونے كى شرائط ميں سے ہيں _

۹_ راہ ايمان پر لوگوں كى استقامت اور دشمنوں كى اذيتوں كے سامنے ان كى مقاومت، ان كے عقائد كى بنياديں مضبوط كرنے كى صورت ميں ہى ممكن ہے_استعينوا بالله و اصبروا إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

۱۰_ زمين پر حكمراني، آخر كار پرہيزگاروں كے لئے ہى ہے_والعقبة للمتقين

كلمہ ''عاقبت'' آخر كار كے معنى ميں ہے اور اس كا ''ال'' ہوسكتا ہے كہ مضاف اليہ كے جانشين كے طور پر ہو كہ جملہ ''إن الا رض لله يورثھا ...'' كے قرينہ سے وہ مضاف اليہ ''إرث الا رض'' ہے يعني:عاقبة إرث الارض للمتقين _

۱۱_ خاتمہ بالخير تو صرف پرہيزگاروں كے لئے ہى ہے_والعقبة للمتقين

فوق الذكر مفہوم كى اساس يہ ہے كہ كلمہ

۲۰۸

''العقبة'' كا ''ال'' جنس كيلئے ہو، اس مبنى كے مطابق (موضوع اور حكم كى مناسبت سے) عاقبت سے مراد ،خاتمہ بالخير ہے_

۱۲_ حكمرانوں كى قدر و منزلت كا دارو مدار ان كى پرہيزگارى ہى ہے_والعقبة للمتقين

اگر ''عاقبة'' سے مراد خاتمہ بالخير ليں تو اس صورت ميں (بنى اسرائیل كى جانشينى كى طرف اشارہ كرنے كے بعد) جملہ ''العقبة للمتقين'' لانے كا مقصد اس حقيقت كو بيان كرناہے كہ مؤمنين كيلئے حكمرانى حاصل كرلينا ان كيلئے سعادت كا باعث نہيں مگر يہ كہ وہ اہل تقوى ہوں اور اپنى حكمرانى ميں تقوى كى رعايت كريں _

۱۳_ حضرت موسىعليه‌السلام ، پرہيزگاروں كى حكمرانى كے خواہاں تھے_استعينوا ...والعقبة للمتقين

۱۴_ حضرت موسى كى طرف سے اپنى قوم كو كى جانے والى نصيحتوں ميں سے ايك تقوى كى پابندى تھي_والعقبة للمتقين

۱۵_ زمين پر خدا كى حكمراني، حكمرانوں پر اس كى مشيّت كا نفوذ اور پھر انسانى معاشروں ميں رونما ہونے والى تبديليوں كا اہل تقوى كى حكمرانى كے حصول كى طرف رخ كرناحضرت موسىعليه‌السلام كى تعليمات ميں سے ہيں _

قال موسى إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده والعقبة للمتقين

۱۶_ زمين ميں خدا كى حكمرانى پر ايمان، دشمنان دين كے مقابلے ميں صبر اور خدا سے استعانت،اہل تقوى كى علامات ہيں _

والعقبة للمتقين

خدا سے استعانت اور صبر سے كام لينے كى صورت ميں بنى اسرائیل كے حكمرانى حاصل كرنے كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى بشارت اور پھر اس حقيقت كو بيان كرنا كہ آخر كار حكمرانى ،اہل تقوى ہى كو حاصل ہوگى اس سے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ ذكر كى جانے والى يہ شرائط پرہيزگارى كى واضح علامات ميں سے ہيں _

۱۷_عن عمار الساباطى قال: سمعت ا با عبدالله عليه‌السلام يقول: ''إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده'' قال: فما كان لله فهو لرسوله و ما كان لرسول الله فهو للامام بعد رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم _(۱)

عمار ساباطى كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے سنا كہ آپعليه‌السلام نے اس آيہ كريمہ '' إن الا رض ...''كى تلاوت كے بعد فرمايا :جو كچھ خدا كيلئے ہے وہ اس كے رسول كيلئے بھى ہے، اور وہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بعد امام كيلئے بھى ہوگا_

____________________

۱) تفسير عياشي، ج۲، ص۵۲،ح۶۵، نورالثقلين، ج۲، ص۵۶،ح ۲۲۱_

۲۰۹

۱۸_عن ا بى جعفر عليه‌السلام قال: وجدنا فى كتاب علي عليه‌السلام : ''إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده و العاقبة للمتقين'' ا نا و ا هل بيتى الذين ا ورثنا الارض و نحن المتقون (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: حضرت عليعليه‌السلام كى كتاب ميں ہم نے يوں پايا كہ آيت ''إن الا رض لله ...'' كو ذكر كرنے كے بعد لكھا تھا كہ ميں اور ميرے اہل بيت ہى وہ لوگ ہيں كہ جنہيں خدا نے زمين دى ہے اور ہم وہى متقين ہيں _

استقامت:استقامت كى دعوت،۱ ;استقامت كے اسباب ۷

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۵; اللہ تعالى كى مالكيت ۷، ۱۵; اللہ تعالى كى مشيّت ۴، ۷، ۱۵;اللہ تعالى كے اختيارات ۳، ۴;اللہ تعالى كے نصائح ۱۴

ايمان:ايمان پر صبر ۸ ،۹;ايمان كى مشكلات ۲;خدا كى حكمرانى پر ايمان ۱۶;ايمان كے آثار ۷

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كو بشارت ۶;بنى اسرائیل كى سركوبى ،۱

تقوى :تقوى كى اہميت ۱۲، ۱۴;تقوى كى علامات ۱۶

حكومت:حكومت كى قدر و منزلت كا معيار ۱۲; حكومت كے معاملے ميں تقوى ۱۲;حكومتوں كا زوال ۴;حكومتيں تشكيل پانا ۴

خاتمہ:خاتمہ بالخير، ۱۱

دين:دشمنان دين ۷، ۱۶

رہبري:رہبرى كى شرائط ۱۳

زمين:زمين پر حكمرانى ۱۰;زمين كا مالك ۳، ۵، ۷، ۱۵

سختي:سختيوں ميں استقامت ۲;سختيوں ميں صبر ۲

سرزمين مصر:سرزمين مصر كى حكومت ۶

صبر:

____________________

۱) كافي، ج۵، ص۲۷۹، ح۵، نورالثقلين، ج۲، ص۵۷، ح ۲۲۲_

۲۱۰

صبر كى دعوت،۱ ;صبر كے آثار ۸; صبر كے عوامل،۹;فرعونيوں كے ظلم پر صبر، ۱

عقيدہ:عقيدے كى بنياديں مضبوط كرنا ۹

فرعون:فرعون كى بينش ۵;فرعون كى حكومت ۵;فرعون كى حكومت كا زوال ۶

مبارزہ:مبارزے ميں استقامت ۷;مبارزے ميں صبر ۹، ۱۶

متقين:متقين كى حاكميت ۱۰، ۱۳، ۱۹;متقين كا انجام ،۱۱

مدد مانگنا:خدا سے استمداد ،۱، ۲، ۱۶;خدا سے استمداد كے آثار ۸

معاشرہ :معاشرتى تبديليوں كا منشاء ۱۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۵;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱،۵ ; موسيعليه‌السلام كى بشارت ۶;موسىعليه‌السلام كى تعليمات ۵، ۱۵;موسىعليه‌السلام كى دعوت،۱ ;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ۱۳;موسىعليه‌السلام كے نصائح ۱۴

مؤمنين:مؤمنين كى حاكميت كے عوامل ۸;مؤمنين كى مسؤوليت ۲

آیت ۱۲۹

( قَالُواْ أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِينَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا قَالَ عَسَى رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ )

قوم نے كہا كہ ہم تمھارے آنے سے پہلے بھى ستائے گئے اور تمھارے آنے كے بعد بھى ستائے گئے_ موسى نے جواب ديا كہ عنقريب تمھارا پروردگار تمھارے دشمن كو ہلاك كردے گا اور تمھيں زمين ميں اس كا جانشين بنادے گا اور پھر ديكھے گا كہ تمھارا طرز عمل كيسا ہوتا ہے(۱۲۹)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم، آپعليه‌السلام كى بعثت سے پہلے اور اس كے بعد بھى فرعونى نظام كے ظلم و ستم كا شكار رہي_

۲۱۱

قالوا ا وذينا من قبل ا ن تا تينا و من بعد ما جئتنا

''تا تينا'' اور ''جئتنا'' ميں اتيان اور مجيء سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت ہے چنانچہ دو تعبيرات كے ذريعے اس كا بيان ہو سكتاہے فن كے لحاظ سے ہو_

۲_ قوم موسىعليه‌السلام نے حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے بعد بھى فرعون كا ظلم و ستم جارى رہنے كى وجہ سے آپعليه‌السلام پر تنقيد كي_قالوا ا وذينا من قبل ا ن تا تينا و من بعد ما جئتنا

۳_ بعثت موسىعليه‌السلام سے بنى اسرائیل كى توقع يہ تھى كہ ان پر فرعون كا ظلم و ستم ختم ہوجائی گا_

قالوا ا وذينا من قبل ا ن تا تينا و من بعد ما جئتنا

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو فرعونيوں كى ہلاكت اور مصر پر بنى اسرائیل كى حكمرانى كى اميد دلائی _

عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام ، فرعون كى ہلاكت اور بنى اسرائیل كى حكمرانى كے بارے ميں پراميد ہونے كے باوجود، اپنى قوم كى طرف سے شرائط كے پورا ہونے كے بارے ميں فكرمند تھے_عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

كلمہ ''عسى '' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام ، فرعون كى ہلاكت اور اپنى قوم كى جانشينى كے بارے ميں يقين نہيں ركھتے تھے_ ايسا خدشہ اس لئے تھا كہ موسىعليه‌السلام اپنى قوم كى طرف سے فتح كى شرائط (استعينوا بالله ...)كے فراہم ہونے كے بارے ميں مطمئن نہ تھے_

۶_ خدا پر ايمان لانے اور اس كى تعليمات قبول كرنے كے حوالے سے حضرت موسىعليه‌السلام ، فرعونيوں سے نااميد ہوچكے تھے_عسى ربكم ا ن يهلكم عدوكم

۷_ عالم ہستى كے تمام امور كے جارى و سارى ہونے كے سلسلہ ميں خدا ہى كو محور سمجھنا ،اپنى قوم كيلئے حضرت موسىعليه‌السلام كى تعليمات كا حصّہ تھا_عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

۸_ فرعونيوں كا ہلاك ہونا اور بنى اسرائیل كا حكمرانى تك پہنچنا، ان كے متعلق خدا كى ربوبيت كا ايك جلوہ تھا_

عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

۹_ فرعون اور اس كے درباري، قوم موسىعليه‌السلام كے دشمن تھے_عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم

كلمہ ''عدو'' ممكن ہے كہ ايك دشمن كے معنى ميں ہو كہ اس صورت ميں اس سے مراد ،صرف فرعون

۲۱۲

ہوگا اور يہ بھى ممكن ہے كہ اسے ايك سے زيادہ دشمنوں كے معنى ميں ليا گيا ہو كہ اس صورت ميں اس سے مراد، فرعون اور اس كے دربارى ہوں گے_

۱۰_ خداوند متعال، انسان كے اعمال و كردار پر ناظر ہے_فينظر كيف تعملون

۱۱_ خداوند متعال، حكمرانوں كے كردار پر بھى نظر ركھتاہے_و يستخلفكم فى الا رض فينظر كيف تعملون

۱۲_ بنى اسرائیل كو دشمن پر فتح كے بعد ،حكمرانى عطا كرنے كيلئے خدا كى امداد كے مقاصد ميں سے ايك بنى اسرائیل كى آزماءش تھي_و يستخلفكم فى الا رض فينظر كيف تعملون

۱۳_ حكومت اور اقتدار تك پہنچنے كے بعد ،خدا كى طرف سے آزماءش كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كا بنى اسرائیل كو انتباہ_فينظر كيف تعملون

۱۴_ اعمال پر خدا كى نظارت كى طرف حكمرانوں كى توجہ ان كيلئے،نيك كردار اپنانے اور ناروا اعمال سے اجتناب كا باعث ہوتى ہے_و يستخلفكم فى الارض فينظر كيف تعملون

انسان كے اعمال پر خدا كى نظارت كے بارے ميں تذكر دينے كا مقصد يہ ہے كہ وہ اس حقيقت كى طرف متوجہ رہتے ہوئے ناروا اعمال سے اجتناب كرے اور نيك اعمال كى طرف راغب ہوجائیے_

۱۵_ خداوند متعال، پرہيزگاروں كو حكومت عطا كركے ان كى آزماءش كرے گا_والعقبة للمتقين فينظر كيف تعملون

الله تعالى :اللہ تعالى كا امتحان ۱۵;اللہ تعالى كى ربوبيت ۸; للہ تعالى كى نظارت ۱۰، ۱۱، ۱۴; للہ تعالى كے عطايا ۱۵; الہى مدد كى حكمت ۱۲

انسان:انسان كا عمل ۱۰

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل اور موسىعليه‌السلام ۳;بنى اسرائیل كو انتباہ ۱۳; بنى اسرائیل كى آزماءش ۱۲، ۱۳ ;بنى اسرائیل كى تاريخ ۱۲; بنى اسرائیل كى توقعات ۳;بنى اسرائیل كى حاكميت ۵، ۸، ۱۲، ۱۳; بنى اسرائیل كى فتح ۱۲; بنى اسرائیل كے دشمن ۹; بنى اسرائیل ميں اميد پيدا كرنا ۴;مصر پر بنى اسرائیل كى حكومت ۴

توحيد:توحيد افعالى كى اہميت ۷

۲۱۳

حكمران:حكمرانوں كو انتباہ،۱۱;حكمرانوں كے كردار كى اصلاح ۱۴

ذكر:ذكر كے آثار ۱۴

عمل:عمل خير كے اسباب ۱۴;ناپسنديدہ عمل كو ترك كرنے كے اسباب ۱۴

فرعون:فرعون كا ظلم ۱، ۲;فرعون كى ہلاكت ۵;فرعون كے ظلم كا خاتمہ ۳

فرعوني:فرعونى اور بنى اسرائیل ۹;فرعونيوں كا كفر ۶;

فرعونيوں كى ہلاكت ۴، ۸

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ۹

متقين:متقين كا امتحان ۱۵;متقين كى حكمرانى ۱۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۵ ;موسىعليه‌السلام پر تنقيد ۲; موسىعليه‌السلام كا انتباہ ۱۳; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۲،۴،۵،۶ ;موسىعليه‌السلام كى اميد،۵;موسىعليه‌السلام كى بشارت ۴;موسىعليه‌السلام كى پريشانى ۵; موسىعليه‌السلام كى تعليمات ۷ ; موسىعليه‌السلام كى مايوسى ۶;موسىعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۱، ۳

موسىعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيروكاراور موسىعليه‌السلام ۲;موسيعليه‌السلام كے پيروكاروں پر ظلم ،۱

آیت ۱۳۰

( وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَونَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِّن الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ )

اور ہم نے آل فرعوں كو قحط اور ثمرات كى كمى كى گرفت ميں لے ليا كہ شايد وہ اسى طرح نصيحت حاصل كر سكيں (۱۳۰)

۱_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے فرعونيوں كو متعدد قحطوں اور پيداوار كى واضح كمى ميں مبتلا كيا تا كہ وہ اُن كى رسالت كو قبول كريں _و لقد ا خذنا ء ال فرعون بالسنين و نقص من الثمرات لعلهم يذّكّرون

كلمہ ''سنة'' قحط اور خشك سالى كے معنى ميں

۲۱۴

استعمال ہوتاہے اور اسے بصورت جمع (السنين) لانے ميں خشك سالى كے متعدد ہونے كى طرف اشارہ پايا جاتاہے، يہ تعدد يا تو زيادہ شہروں كے اعتبار سے ہے كہ جہاں قحط پيدا ہوا ،يا پھر متعدد سالوں كے لحاظ سے ہے، كلمہ ''نقص'' كو بصورت نكرہ لانے ميں اس كمى كے نماياں ہونے كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۲_ آل فرعون پر مسلط كئے گئے قحط كا واضح ترين اثر پيداوار كى كمى تھا_و لقد ا خذنا ء ال فرعون بالسنين و نقص من الثمرات

خشك سالى اور قحط بہت زيادہ مشكلات كا موجب ہوتے ہيں كہ ان ميں سے ايك پيداوار كى كمى ہے، بنابراين اسى كو خصوصى طور پر ذكر كرنے ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ پايا جاسكتاہے_

۳_ مشكلات اور مصائب كى حكمت يہ ہے كہ انسان اعتقادى انحرافات سے ہاتھ كھينچ لے اور انبياء كى دعوت قبول كرتے ہوئے خدا كى طرف توجہ پيدا كرے_و لقد ا خذنا ...لعلهم يذكرون

گزشتہ آيات كہ جن ميں ربوبيت خد اور رسالت موسىعليه‌السلام كا تذكرہ تھا، كى طرف متوجہ ہوتے ہوئے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ ''يذكرون'' كا متعلق و ہى توحيد ربوبى ، حضرت موسىعليه‌السلام كى پيغمبرى اور ان كى رسالت ہے_

۴_ توحيد ربوبى پر اعتقاد ركھنا اور انبياء كى دعوت كو قبول كرنا، بندوں پر فرض ہے_لعلهم يذّكرون

۵_ كائنات ميں رونما ہونے والى تبديلياں ، بامقصد ہيں _و لقد اُخذنا ...لعلهم يذّكّرون

۶_ خدا كا ارادہ ،فطرت اور اس كے عوامل پر حاكم ہے_و لقد ا خذنا ء ال فرعون بالسنين و نقص من الثمرات

آفرينش:آفرينش كا باضابطہ ہونا ۵;آفرينش كى تبديليوں كا بامقصد ہونا ۵

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۶; اللہ تعالى كى حاكميت ۶;اللہ تعالى كى طرف سے امتحان،۱

انبياء:دعوت انبياء كو قبول كرنا ۳، ۴

انسان:انسان كى ذمہ دارى ۴

ايمان:توحيد ربوبى پر ايمان ۴;خدا پر ايمان ۳

۲۱۵

خشك سالي:خشك سالى كے اثرات ۲

سختي:سختى كى حكمت ۳

عقيدہ:انحرافى عقيدہ ترك كرنا ۳

فرعونى :فرعونى اور موسى ۲;فرعونيوں كا قحط ميں مبتلا ہونا ۱; فرعونيوں ميں قحط ۲

فطرت (طبيعت):فطرت كى تبديليوں كا منشاء ۶

فطرى عوامل:فطرى عوامل كے عمل كا منشاء ۶

قحط:قحط كے موارد ۲

مصيبت:مصيبت كا فلسفہ ،۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۱، ۲

آیت ۱۳۱

( فَإِذَا جَاءتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَـذِهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَى وَمَن مَّعَهُ أَلا إِنَّمَا طَائِرُهُمْ عِندَ اللّهُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اس كے بعد جب ان كے پاس كوئي نيكى ائی تو انھوں نے كہا كہ يہ تو ہمارا حق ہے اور جب برائی ائی تو كہنے لگے كہ يہ موسى اور ان كے ساتھيوں كا اثر ہے_ آگاہ ہوجاؤ كہ ان كى بدشگونى كے اسباب خدا كے يہاں معلوم ہيں ليكن ان كى اكثريت اس راز سے بے خبر ہے(۱۳۱)

۱_ آل فرعون اپنے آپ كو بابركت سمجھتے تھے اور حضرت موسىعليه‌السلام اور ان پر ايمان لانے والوں كو بدشگون اور

نامبارك خيال كرتے تھے_فإذَاجاء ت هم الحسنة قالوا لنا هذ هو إن تصب هم سيئة يطيّروا بموسى و من معه

كلمہ ''لنا'' ميں ''لام'' تعليليہ ہے اور ''لنا'' كا مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے، بنابراين ''لنا ھذہ'' يعنى يہ آساءش (الحسنة) فقط خود ہمارى وجہ سے اور ہمارى بركت سے ہے ''تطير بكذا'' يعنى كسى چيز كو نامبارك جاننا اور اسے بدشگونى كى علامت سمجھنا ہے_

۲۱۶

۲_ فرعونيوں كے گمان ميں رفاہ اور آساءش كا سبب ،خود ان كا بابركت ہونا تھااور مشكلات كى وجہ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كى بدشگونى تھي_قالوا لنا هذه ...يطيّروا بموسى و من معه

۳_ فرعونيوں كى مشكلات، ان كى آساءشوں كے مقابلے ميں بہت كم تھيں _فاذا جاء تهم الحسنه ...و ان تصبهم سيئة

كلمہ ''الحسنة'' كو معرفہ لانے ميں ہوسكتاہے كہ اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہو كہ فرعونيوں كى زندگى ہميشہ آساءش كے ہمراہ رہى تھى لہذا ''حسنة'' ان كيلئے جانى پہچانى چيز تھى اس كے برعكس عمومى مشكلات كہ جو گويا ان كيلئے نہ تھيں يا بہت ہى كم ان سے دوچار ہوتے تھے اس طرح كہ ''سيئة'' ان كے ہاں ايك غير معروف چيز تھي، ''حسنة'' كے موارد ميں كلمہ ''إذا'' (گويا شرط كے حصول كے بارے ميں اطمينان ہے) كے لانے ميں ، نيز ''سيئة'' كے مورد ميں كلمہ ''إن'' (كہ جو شرط كے مشكوك ہونے سے حاكى ہے) كے لانے ميں بھى مندرجہ بالا مفہوم پر دلالت پائی جاتى ہے_

۴_ فرعونيوں كو بلاؤں اور مصيبتوں كے نزول كے ذريعے ديئے گئے الہى انتباہات، ان كى ہدايت اور متذكر ہونے كے سلسلہ ميں غير مؤثر رہے_و لقد ا خذنا ...قالوا لنا هذه و إن تصبهم سيئة يطيّروا بموسى و من معه

۵_ خوشگوار اور ناخوشگوار حوادث كے بارے ميں فرعونيوں كى غلط اور جاہلانہ تحليل، ان كے ہدايت پانے ميں بلاؤں اور مصيبتوں كے غير مؤثر واقع ہونے كا باعث تھي_و لقد ا خذنا ...يطيّروا بموسى و من معه

جملہ ''فإذا جاء تھم ...'' كہ جو گزشتہ آيت پر مترتب ہے در حقيقت اس سوال كا جواب ہے كہ ہدايت كے اسباب فراہم كرنا (لقد ا خذنا لعلھم يذكرون) آل فرعون ميں كيوں موثر واقع نہ ہوا، مورد بحث آيت اسى سوال كے جواب (كہ فرعونيوں كا غلط تجزيہ ان كى ہدايت سے مانع تھا) كوبيان كرتى ہے_

۶_ فرعونيوں كو متنبہ كرنے كيلئے بلاؤں اور مصيبتوں كے نازل ہونے كا واحد سبب ،خدا كا ارادہ تھا_ا لا إنما طئرهم عند الله

۷_ اكثر فرعونى اپنے سختيوں ميں مبتلا ہونے كے سلسلہ ميں ارادہ خدا كے كردار سے ناآگاہ تھے_

۲۱۷

ا لا إنما طائرهم عند الله و لكن ا كثرهم لا يعلمون

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے اكثر فرعونى نيك اور بد حوادث كے بارے ميں صحيح تجزيہ و تحليل كرنے سے قاصر اور جاہل لوگ تھے_و لكن ا كثرهم لا يعلمون

۹_ خوشگوار اور ناخوشگوار حوادث كا سبب جاننے كے سلسلہ ميں فرعونيوں كى يہ تحليل (كہ وہ بابركت ہيں اور موسىعليه‌السلام كے ساتھى بے بركت ہيں )غلط اور جاہلانہ تھي_و لكن اكثرهم لا يعلمون

۱۰_ فرعونيوں كى طرف سے حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں پر شوم اور نامبارك ہونے كا الزام ،ناروا اور ان كى جہالت پر مبنى تھا_يطيّروا بموسى و من معه ...و لكن ا كثرهم لا يعلمون

۱۱_ تطيّر (يعنى كسى كو بدشگون اور منحوس سمجھنے) كا سبب ،انسان كى جہالت ہے_يطيّروا ...و لكن ا كثرهم لا يعلمون

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۶، ۷;اللہ تعالى كے انتباہات ۴

بلا:نزول بلا كا منشاء ۶;نزول بلا كى حكمت ۴، ۵

تحليل:جاہلانہ تحليل ۹

تطيّر (منحوس سمجھنا):تطير كا منشاء ،۱۱;موسىعليه‌السلام پر تطير ۱، ۲، ۹، ۱۰

تنبّہ:تنبّہ كے موانع ۵

تہمت:جاہلانہ تہمت ۱۰

جہالت:جہالت كے آثار ۵، ۱۱

حوادث:خوشگوار حوادث كا منشاء ۵، ۷;ناخوشگوار حوادث كا منشاء ۵، ۹

سختي:سختى ميں مبتلا ہونے كا منشاء ۷

فرعوني:آل فرعون اور پيروان موسىعليه‌السلام ۱، ۲;آل فرعون اور سختى كا منشاء ۲;آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۱، ۲ ;آل

۲۱۸

فرعون كا عبرت حاصل كرنا ۴;آل فرعون كو انتباہ ۴، ۶; آل فرعون كى آساءش ۳; آل فرعون كى ابتلا كا منشاء ۷;آل فرعون كى اكثريت ۷،۸; آل فرعون كى بينش ۱، ۲;آل فرعون كى تہمتيں ۱۰;آل فرعون كى جہان بينى ۷;آل فرعون كى جہالت ۷، ۸، ۱۰ ;آل فرعون كى خداشناسى ۷;آل فرعون كى رفاہ ۲;آل فرعون كى غلط تحليل ۵، ۸، ۹ ;آل فرعون كى مصيبتيں ۳;آل فرعون كى نعمات ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام پر تہمت ۱۰;موسىعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۸، ۳

موسىعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں پر تہمت ۱۰

ہدايت:ہدايت كے موانع ۵

آیت ۱۳۲

( وَقَالُواْ مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِ مِن آيَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ )

اورقوم والوں نے كہا كہ موسى تم كتنى ہى نشانياں جادوكرنے كے لئے لاؤ ہم تم پر ايمان لانے والے نہيں ہيں (۱۳۲)

۱_ فرعونيوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كے تمام معجزات كو جادو قرار ديتے ہوئے ان سے كہا كہ وہ ہرگز ان كى رسالت كى تصديق نہيں كريں گے_مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين

كلمہ ''مہما'' اسمائے شرط ميں سے ہے اور ''ا ى شيئ'' كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور ''من آية'' ميں حرف ''من'' كلمہ ''مہما'' كا بيان ہے، بنابراين جملہ ''مہما تاتنا ...'' يعني: ہر چيز كہ جسے معجزہ كے طور پر لاؤ ...''

۲_ فرعونيوں نے موسىعليه‌السلام كے معجزات كے غير عادى ہونے كا اعتراف كرنے كے باوجود تمسخر آميز لہجے ميں ان كے آيت ہونے كو جھٹلايا_مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها

جملہ ''لتسحرنا بہا'' (يعنى تا كہ ہميں اس آيت كے ذريعے سحر كرو) يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ آل فرعون كى باتوں ميں كلمہ ''آية'' سے مراد ''سحر'' ہے اور اسے آيت كہنے سے ان كا مقصد، حضرت موسىعليه‌السلام كى ہنسى اڑانا تھا_

۳_ فرعونى موسىعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لانے والوں كو سحر زدہ خيال كرتے تھے_

مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين

۲۱۹

۴_ فرعونى بھى بنى اسرائیل كى طرح موسىعليه‌السلام كى رسالت كے داءرے ميں تھے_

مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين

فرعوني:آل فرعون اور معجزہ موسىعليه‌السلام ۲;آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۱، ۳;آل فرعون كا استہزا ،۲;آل فرعون كى بينش ۳;آل فرعون كى تہمتيں ۱

كفر:موسىعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ،۱

موسىعليه‌السلام :موسى اور بنى اسرائیل ۴;موسىعليه‌السلام اور فرعون ۴; موسىعليه‌السلام پر جادو كى تہمت،۱ ;موسى كا قصّہ،۱ ;موسىعليه‌السلام كى رسالت كا داءرہ۴;موسى كے معجزے كا انكار، ۱; موسىعليه‌السلام كے معجزے كا مسخرہ اڑانا ۲;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى تكذيب ۲

موسيعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں پر جادو كى تہمت ۳

آیت ۱۳۳

( فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلاَتٍ فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْماً مُّجْرِمِينَ )

پھر ہم نے ان پر طوفان ، ٹڈى ، جوں ،مينڈك اور خون كو مفصل نشانى بناكر بھيجا ليكن ان لوگوں نے استكبار اور انكار سے كام ليا اور يہ لوگ واقعا مجرم لوگ تھے(۱۳۳)

۱_ خداوند متعال نے ايمان نہ لانے كے بارے ميں فرعونيوں كے صريح اظہاركے بعد انہيں متعدد عذابوں ميں گرفتار كيا_

فما نحن لك بمؤمنين ، فا رسلنا عليھم أيات مفصلت

۲_ سيلاب كا جارى ہونا، ٹڈيوں ، جوؤں اور مينڈكوں كاحملہ اور زندگى كا خون كے ذريعے آلودہ ہونا حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كے منكرين كا عذاب تھا_فا رسلنا عليهم الطوفان والجراد والقمل والضفادع والدم

''طوفان'' وہ فراوان پانى ہے كہ جو كسى ايك يا كئي علاقوں ميں پھيل جاتاہے ''جراد'' (ٹڈياں ) اور ''قمل'' (جوئيں ) ميں سے ہر ايك اسم جنس ہے اور ضفادع، ضفَدَع يا ضفدَع (مينڈك) كى جمع ہے_

۳_ فرعونيون پر نازل كئے گئے عذابوں ميں سے ہر ايك (جدا جدا) رسالت موسىعليه‌السلام كى حقانيت كى علامت تھا_

فا رسلنا عليهم ...أيات مفصلت

۲۲۰

۴ كلمہ ''ء ىا ت'' كو جمع لانے ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ مذكورہ عذابوں ميں سے ہر ايك حقانيت موسىعليه‌السلام كى علامت تھا_

_ آل فرعون پر نازل ہونے والے عذاب (طوفان و غيرہ)، يكے بعد ديگرے اور فاصلے كے ساتھ متحقق ہوئے_

فا رسلنا عليهم ...أيات مفصلت

كلمہ ''مفصلت'' ہوسكتاہے كہ ذكر شدہ عذابوں كيلئے حال ہو يا پھر يہ كہ آيات كيلئے صفت ہو، كلمہ ''فصل'' جدا كرنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے جبكہ ''مفصلت ''،كا مصدر ''تفصيل'' جدا كرنے كے عمل كى شدت پر دلالت كرتاہے، بنابرايں كلمہ ''مفصلت'' سے مراد يہ ہے كہ وہ عذاب اور نشانياں ايك دوسرے سے جدا طور پر اور طولانى مدت كے فاصلے كے ساتھ واقع ہوئيں _

۵_ قدرتى عوامل اور دوسرے سب موجودات ،خدا كے اختيار ميں ہيں اور ان كے افعال اس كے ارادے سے وابستہ ہيں _فا رسلنا عليهم الطوفان والجراد و القمل و الضفادع والدم

۶_ فرعونى رسالت موسىعليه‌السلام كى حقانيت پر قائم متعدد آيات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود ، اسے قبول كرنے سے كتراتے رہے_فا رسلنا عليهم ...فاستكبروا

۷_ فرعونيوں كا تكبر اور گھمنڈ، آيات الہى اور رسالت موسيعليه‌السلام سے ان كے انكار كا باعث تھا،فا رسلنا عليهم ...فاستكبروا

استكبار يعنى اپنے آپ كو بڑا سمجھنا اور چونكہ فعل ''استكبروا'' حرف ''فاء'' كے ذريعہ ارسال آيات پر تفريع ہوا ہے لہذا اس معنى كا لازمہ (يعنى انكار كرنا اور قبول نہ كرنا) مراد ليا گيا ہے اور انكار كرنے اور قبول نہ كرنے كے بجائیے كلمہ استكبار كو استعمال كرنے كا مقصد انكار كرناہے، يعني: آل فرعون كے انكار كا سبب ان كا تكبر تھا_

۸_ تكبراور گھمنڈ، آيات الہى سے انكار كا باعث بنتاہے_أيات مفصلّت فاستكبروا

۹_ فرعونى مجرم اور مفسد لوگ تھے_و كانوا قوما مجرمين

۱۰_ فرعونيوں كاگناہ اور فساد، آيات الہى كے سامنے ان

۲۲۱

كے استكبار كا باعث تھاأيات مفصلت فاستكبروا و كانوا مجرمين

جملہ ''كانوا ...'' آيات الہى كے مقابلے ميں فرعونيوں كے تكبر كے سبب كو بيان كرتاہے_

۱۱_ گناہ اور فساد، مستكبرانہ احساسات كى پيداءش كى راہ فراہم كرتے ہيں اور آيات الہى سے انكار كا باعث بنتے ہيں _

فاستكبروا و كانوا قوما مجرمين

آفرينش:موجودات آفرينش ۵

آيات خدا: ۳آيات خدا كو جھٹلانے كے عوامل ۸، ۱۱;آيات خدا كے بارے ميں استكبار ۱۰;

الله تعالى :اللہ تعالى كاارادہ۵;اللہ تعالى كے عذاب ،۱، ۲

تكبر:تكبر كے آثار ۷، ۸;تكبر كے اسباب ۱۱

عذاب:ٹڈيوں كے ذريعے عذاب ۲; جوؤں كے ذريعے عذاب ۲; خون كے ذريعے عذاب ۲;طوفان كے

ذريعے عذاب ۲;مينڈكوں كے ذريعے عذاب ۲;

فرعوني:آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۶;آل فرعون پر عذاب كے اسباب; آل فرعون كا استكبار ۷;آل فرعون كا افساد ۶; آل فرعون كا كفر ،۱;آل فرعون كى ماہٹ دھرمى ۶; آل فرعون كے استكبار كے عوامل ۱۰; آل فرعون كے كفر كے عوامل ۷; آل فرعون كے عذاب كى كيفيت ۴;آل فرعون كے عذاب كا متعدد ہونا ۱، ۲، ۳، ۴ ; آل فرعون كے فساد كے اثرات ۱۰;آل فرعون كے گناہ كے اثرات ۱۰

فساد:فساد كے اثرات ،۱۱

قدرتى عوامل :قدرتى عوامل كا عمل ۵

كفر:آيات خدا كا كفر ۷;كفر كى دنيوى سزا ،۱;موسىعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ،۱، ۶، ۷

گناہ:گناہ كے اثرات ،۱۱

مجرمين: ۹

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كو جھٹلانے والوں پر عذاب ۲;موسىعليه‌السلام كى حقانيت كى نشانياں ۳، ۶موسىعليه‌السلام كى داستان ۶

۲۲۲

آیت ۱۳۴

( وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُواْ يَا مُوسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ لَئِن كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِي إِسْرَائِيلَ )

اور جب ان پر عذاب نازل ہوگيا تو كہنے لگے كہ موسى اپنے رب سے دعا كرو جس بات كا اس نے وعہ كيا ہے اگر تم نے اس عذاب كو دور كراديا تو ہم تم پرايمان بھى لائیں گے اوربنى اسرائیل كوتمھارے حوالے بھى كرديں گے(۱۳۴)

۱_ فرعوني، پنجگانہ آيات (طوفان و غيرہ) كا مشاہدہ كرنے كے بعد، رسالت موسىعليه‌السلام سے انكار پر مصرّ رہنے كى وجہ سے پہلے سے زيادہ سخت عذاب ميں مبتلا ہوئے_و لما وقع عليهم الرجز قالوا ى موسى ادع لنا ربك

كلمہ '' رجز'' كامعنى عذاب ہے اور اس ميں ''ال'' عہد ذكرى بھى ہوسكتا ہے كہ اس صورت ميں گزشتہ آيات ميں مذكور پانچ عذابوں كى طرف اشارہ ہوگا چنانچہ اس ميں ''ال'' عہد ذہنى بھى ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں گزشتہ ذكر شدہ عذابوں كے علاوہ كسى اور عذاب كى طرف اشارہ ہوگا كہ جو اس لحاظ سے پہلے عذابوں سے زيادہ سخت ہے_ كہ انہوں نے حضرت موسىعليه‌السلام سے اسكے رفع ہونے كى درخواست كى مندرجہ بالا مفہوم اسى دوسرے احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ فرعونيوں نے شديد عذاب ميں گرفتار ہونے كے بعد، حضرت موسىعليه‌السلام سے درخواست كى كہ خدا سے دعا مانگو كہ وہ ہم سے عذاب ٹال دے_و لما وقع عليهم الرجز قالوا يموسى ادع لنا ربك

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام درگاہ خدا ميں عالى منزلت پر فائز ايك مستجاب الدّ عوہ پيغمبر تھے_ادع لنا ربك بما عهد عندك

حضرت موسىعليه‌السلام سے دعا كے بارے ميں آل فرعون كى درخواست كى مناسبت سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كو خدا كى طرف سے ديئے گئے عہد سے مراد، درگاہ خدا ميں آپعليه‌السلام كى دعا كا قبول ہونا ہے_

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كو ديئے گئے خدا كے وعدوں ميں سے ايك، آل فرعون سے عذاب كے رفع ہونے كے بارے ميں آپعليه‌السلام كى دعا كا قبول ہوناہے_ادع لنا ربك بما عهد عندك

فوق الذكر مفہوم اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''موسيعليه‌السلام كے ساتھ خدا كے عہد'' سے مراد صرف آل فرعون سے عذاب كے برطرف ہونے كے بارے ميں موسىعليه‌السلام كى دعا كا قبول ہوناہے نہ كہ سارى دعائیں _ آل فرعون اپنے گزشتہ تجربات يا خود موسىعليه‌السلام كے قول كے ذريعے اس بات سے آگاہ تھے كہ خداوند متعال نے آپعليه‌السلام كو وعدہ ديا ہے كہ اگر وہ آل فرعون سے عذاب ٹلنے كے بارے ميں دعا كريں تو ان كى دعا قبول ہوگي_

۲۲۳

۵_ آل فرعون، عذاب ٹلنے كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كو خدا كے ديئے گئے وعدے سے آگاہ تھے_

ادع لنا ربك بما عهد عندك

۶_ آل فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام كو خدا كے نزديك ان كے(مستجاب الدعوہ ہونے) كى قسم دى كہ عذاب كے رفع ہونے كے بارے ميں خدا سے دعا مانگيں _ادع لنا ربك بما عهد عندك

فوق الذكر مفہوم ميں ''بما عہد'' ميں مذكور حرف ''باء'' قسم كيلئے ليا گيا ہے_

۷_ ، موسىعليه‌السلام كے خدا كے بارے ميں آل فرعون كا اعتقاد كہ وہ انسان كى زندگى اور جہان آفرينش ميں مؤثر ہے_

ادع لنا ربك بما عهد عندك

۸_ آل فرعون، عذاب كے رفع ہونے كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا كى تاثير سے آگاہ تھے_

ادع لنا ربك بما عهد عندك

۹_ استجابت دعا، خدا كى ربوبيت كا جلوہ ہے_ادع لنا ربك

۱۰_ آل فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام كو وعدہ ديا اور قسم كھائی كہ ان سے شديد عذاب برطرف كرنے كى صورت ميں آپعليه‌السلام پر ايمان لے ائیں گے اور بنى اسرائیل كو آزاد كرديں گے_

لئن كشفت عنا الرجز لنؤ مننّ لك و لنرسلنَّ معك بنى إسرائيل

۱۱_ آل فرعون نے پانچ عذابوں (طوفان و غيرہ) ميں سے ہر ايك كے نازل ہونے كے بعد ،حضرت موسىعليه‌السلام سے وعدہ كيا كہ اس عذاب كو برطرف كرنے كى صورت ميں ان پر ايمان لے ائیں گے اور بنى اسرائیل كو آزاد چھوڑديں گے_

فوق الذكر مفہوم كا اخذ ہونا اس بنياد پر ہے كہ كلمہ ''الرّجز'' كا ''ال'' عہد ذكرى ہو_ بنابراين كلمہ

۲۲۴

'الرّجز'' كے ذريعہ گذشتہ آيت ميں مذكور، پنجگانہ عذابوں كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۱۲_ رسالت موسىعليه‌السلام پر ايمان اور بنى اسرائیل كى آزادي، آل فرعون سے حضرت موسىعليه‌السلام كا ايك اہم تقاضا تھا_

لنؤمنن لك و لنرسلن معك بنى إسرائيل

۱۳_''و لما وقع عليهم الرجز'' ...روى عن ا بى عبدالله عليه‌السلام : ا نه ا صابهم ثلج ا حمر و لم يروه قبل ذلك فماتوا فيه (۱)

آيت''و لما وقع عليهم الرجز'' كے بارے ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ان پر سرخ برف برسى كہ جسے انہوں نے اس سے پہلے نہ ديكھا تھا چنانچہ وہ اسى عذاب ميں مرگئے

الله تعالى :اللہ تعالى كا وعدہ ،۴;اللہ تعالى كى ربوبيت ،۹

ايمان:موسىعليه‌السلام پر ايمان ۱۲

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ، ۱۱، ۱۰;بنى اسرائیل كى نجات ۱۰، ۱۱، ۱۲

دعا:اجابت دعا ۹

عذاب:رفع عذاب كى درخواست ۲، ۴، ۵، ۶، ۱۰;عذاب كے مراتب، ۱;طوفان كے ذريعے عذاب ۱۱

فرعوني:آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۶، ۵، ۲ ; آل فرعون پر عذاب ۱، ۲، ۴ ; آل فرعون پر متعدد قسم كے عذاب ۱۱;آل فرعون سے رفع عذاب ۸، ۱۰ ; آل فرعون كا عقيدہ ۷; آل فرعون كا موسىعليه‌السلام سے عھد ۱۰، ۱۱ آل فرعون كى آگاہى ۸; آل فرعون كى خواہشات۲، ۶، ۱۰; آل فرعون كى قسم ۱۰; آل فرعون كى ہٹ دھرمى آل فرعون كے ايمان كى شرائط ۱۱، ۱۰

كفر:كفر پر اصرار كى سزا ،۱

مستجاب الدعوہ: ۳،۶

مقربين: ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور آل فرعون ۱۲;موسىعليه‌السلام كو قسم دينا ۶; موسىعليه‌السلام كى تكذيب ;موسىعليه‌السلام كى داستان ۲، ۱۰، ۱۱ ; موسى كى دعا كا قبول ہونا ۳، ۴، ۵، ۶، ۸; موسىعليه‌السلام كے مطالبات ۱۲;موسىعليه‌السلام كے مقامات ۳

____________________

۱)مجمع البيان ج/۴ ص ۷۲۳; نورالثقلين ج/۲ ص ۶۰ ح ۲۲۹

۲۲۵

آیت ۱۳۵

( فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلَى أَجَلٍ هُم بَالِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ )

اس كے بعد جب ہم نے ايك مدت كے لئے عذاب كو بر طرف كرديا تو پھر اپنے عہد كو توڑ نے والوں ميں شامل ہوگئے(۱۳۵)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے (رفع عذاب كيلئے دعا كے بارے ميں ) آل فرعون كى درخواست قبول كرتے ہوئے عذاب كے برطرف ہونے كيلئے خدا سے دعا مانگي_فلما كشفنا عنهم الرجز

آيت كريمہ كا سياق يہ ظاہر كرتاہے كہ ''فدعا موسى فكشفنا عنہم الرجز'' كى طرح كا كوئي جملہ مقدر ہے جسے واضح ہونے كى وجہ سے كلام ميں نہيں لايا گيا_

۲_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا قبول كرتے ہوئے آل فرعون سے عذاب ٹال ديا_فلما كشفنا عنهم الرجز

۳_ خدا كى طرف سے نازل كئےگئے عذابوں كو برطرف كرنا، صرف اسى ذات جل جلالہ كے دست قدرت ميں ہے_

فلما كشفنا عنهم الرجز

آل فرعون (كہ جنہوں نے موسىعليه‌السلام سے رفع عذاب كى درخواست كي) كے كلام (لئن كشفت) كے مقابلے ميں اس آيت كريمہ ميں عذاب كے برطرف كرنے كى نسبت خدا كى طرف دى گئي ہے، اس سے يہ مطلب ہاتھ آتاہے كہ نازل كئے گئے عذابوں كو برطرف كرنے كا اختيار خدا ہى كے ہاتھ ميں ہے_

۴_ بارگاہ خدا ميں دعا كرنا، رحمت كے حصول اور رفع مشكلات كيلئے مؤثر ہے_فلما كشفنا عنهم الرجز

۵_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا قبول كرتے ہوئے آل فرعون سے عذاب ٹالنے كے بعد انہيں آگاہ كيا كہ وہ ايك محدود مدت تك عذاب ميں مبتلا نہيں ہوں گے_فلما كشفنا عنهم الرجز إلى ا جل هم بلغوه

۲۲۶

''إلى ا جل'' سے يہ مطلب حاصل ہوتاہے كہ خدا نے آل فرعون سے ہميشہ كيلئے عذاب برطرف نہيں كيا بلكہ اسكے لئے مدت معين كى لہذا اگر خدا كى طرف سے يہ مطلب ان تك ابلاغ نہ كيا جاتا تو مدت معيّن كرنے كا مطلوبہ اثر حاصل نہ ہوتا_

۶_ خداوند متعال نے آل فرعون سے عذاب برطرف كرتے ہوئے ان كى طرف سے اپنے وعدے وفا كرنے كيلئے مہلت معين كي_فلما كشفنا عنهم الرجز إلى ا جل

''إلى ا جل'' فعل ''كشفنا'' كے متعلق ہے، يعنى ہم نے ہميشہ كيلئے نہيں بلكہ ايك محدود مدت كيلئے عذاب برطرف كيا ہے، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ ''إلى ا جل'' كا فعل ''كشفنا'' كے متعلق ہونا استمرار كشف كے لحاظ سے ہے تحقق كشف كے اعتبار سے نہيں ، اس ليئےہ كشف عذاب كے متحقق ہونے كيلئے مہلت كى بات نہ تھي_

۷_ آل فرعون كيلئے مقرر كى گئي مہلت، ايك محدود مہلت تھى كہ جس كے اختتام تك عام لوگ زندہ رہتے_

فلما كشفنا عنهم الرجز إلى ا جل هم بلغوه

جملہ ''ھم بلغوہ'' (يعنى اس مہلت كے اختتام تك وہ لوگ ضرور پہنچتے) كلمہ ''ا جل'' كيلئے وصف كے طور پر لايا گيا ہے اور اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ معيّن كى گئي مہلت اس قدر تھى كہ آل فرعون (سب كے سب يا عام طور پر) اس مہلت كے خاتمے تك زندہ رہتے، يعنى اس قدر طولانى نہ تھى كہ موجودہ نسل كے لوگ عادى موت كے ذريعے مرجائیں _

۸_ آل فرعون، حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ (تصديق رسالت اور بنى اسرائیل كى آزادى كے بارے ميں ) پكا عہد كرنے كے باوجود آپعليه‌السلام پر ايك لحظہ كيلئے بھى ايمان نہ لائے اور بنى اسرائیل كو بھى آزاد نہ كيا_

لما كشفنا عنهم الرجز ...إذا هم ينكثون

۹_ آل فرعون كا حضرت موسيعليه‌السلام كے ساتھ كئے گئے وعدوں كا پابند نہ ہونا اور عہدشكنى كرنا_إذا هم ينكثون

۱۰_ وعدہ وفا كرنے سے آل فرعون كا انكار ،تعجب آور اور غير متوقع تھا_فلما كشفنا إذا هم ينكثون

''إذا'' فجائی ہ ہے اور اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ آل فرعون كى طرف سے عہد شكنى ،غير متوقع تھى البتہ يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ اس كا غير متوقع ہونا ان لوگوں كے لحاظ سے ہے كہ جو آل فرعون كے عہد دينے پر شاہد تھے يا كسى اور ذريعے سے اس سے آگاہ تھے_

۲۲۷

الله تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۳;اللہ تعالى كى مہلت ۶; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۴; اللہ تعالى كيقدرت۳

ايمان:موسىعليه‌السلام پر ايمان ۸

بلاء:رفع بلاء كے اسباب ۴

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۵;بنى اسرائیل كى نجات ۸

دعا:دعا كے اثرات ۴;رفع عذاب كى دعا ،۱، ۲

عذاب:رفع عذاب ۳

عہد:عہد پورا كرنے كى اہميت ۶

فرعونى :آل فرعون سے رفع عذاب ۲، ۵، ۶، ۸ ; آل فرعون كا كفر ۸; آل فرعون كو مہلت دينا ۶، ۷ ; آل فرعون كى خواہشات ،۱;آل فرعون كى عہد شكنى ۸، ۹، ۱۰ ;موسىعليه‌السلام كے ساتھ آل فرعون كا عہد ۸، ۹

مستجاب الدعوات: ۲، ۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور آل فرعون ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۵ ;موسىعليه‌السلام كى دعا ،۱ ; موسىعليه‌السلام كى دعا قبول ہونا ۲، ۵

آیت ۱۳۶

( فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ )

پھر ہم نے ان سے انتقام ليا اور انھيں دريا ميں غرق كرديا كہ انھوں نے ہمارى آيات كو جھٹلايا تھا اور ان كى طرف سے غفلت برتنے والے تھے(۱۳۶)

۱_ خداوند متعال نے متعدد معجزات دكھانے اور اتمام حجت كرنے كے بعد ،آل فرعون كو سمندر ميں غرق كرديا_

فانتقمنا منهم فا غرقنهم فى اليمّ

كلمہ ''اليمّ'' لغت ميں ، سمندر اور بڑے دريا كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور اس ميں ''ال''

عہد كيلئے ہے چنانچہ بہت سے مفسرين كى رائے يہ ہے كہ اس سے مراد بحيرہ احمر ہے اور بعض كا كہنا يہ ہے كہ اس سے دريائے نيل كى طرف اشارہ ہے_

۲۲۸

۲_ خداوند متعال نے فرعونيوں كو سمندر ميں غرق كركے ان سے انتقام ليا_فانتقمنا منهم فا غرقنهم فى اليمّ

كلمہ''فا غرقنا'' ميں ''فاء'' تفسيريہ ہے، يعنى''ا غرقنا'' كلمہ''انتقمنا'' كا بيان اور اس كى تفسير ہے_

۳_ آل فرعون، حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ (اُن پر ايمان لانے اور بنى اسرائیل كو آزاد كرنے كے بارے ميں ) كئے گئے عہد كو توڑنے كى وجہ سے انتقام الہى كے اہل ٹھہرے_إذا هم ينكثون فانتقمنا منهم

جملہ''إذا هم ينكثون'' پر جملہ''فانتقمنا'' كى حرف ''فاء'' كے ذريعے تفريع ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ آل فرعون كى عہد شكنى ان سے انتقام الہى لينے كا سبب بنى تھے_

۴_ آل فرعون، آيات الہى كو جھٹلاتے ہوئے ان كى پرواہ نہيں كرتے تھے _با نهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

فوق الذكر مفہوم ميں ''عنھا'' كى ضمير كلمہ ''اى تنا'' كى طرف پلٹائی گئي ہے كہ اس صورت ميں ''غفلت'' لاپرواہى كے معنى ميں ہوگى نہ كہ بے خبرى كے معنى ميں ، اسلئے كہ اس سے پہلے كا جملہ ''كذبوا ...'' اس مطلب پر دلالت كرتا ہے كہ آل فرعون آيات الہى سے بے خبر نہ تھے_

۵_ آيات خدا سے بے اعتنائی ہى ان كے جھٹلائے جانے كا باعث بنتى ہے_با نهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

جملہ ''و كانوا ...'' جملہ ''كذبوا ...'' كيلئے تعليل ہوسكتاہے_

۶_ آل فرعون نے انتقام الہى سے غافل ہوتے ہوئے آيات خدا كو جھٹلايا_با نهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

فوق الذكر مفہوم اس بنياد پر ليا گيا ہے كہ ''عنھا'' كى ضمير كلمہ ''نقمت'' (''انتقمنا'' سے اخذ شدہ) كى طرف پلٹائی جائیے اور جملہ ''و كانوا ...'' فعل ''كذبوا'' كيلئے حال ہو كہ اس صورت ميں كلمہ ''غفلت'' اپنے حقيقى معنى (بے خبر ہونا) ميں استعمال ہوگا_

۷_ آيات الہى كى تكذيب اور ان سے بے اعتنائی ، آل فرعون كيلئے سمندر ميں غرق ہونے كا باعث بني_

فا غرقنهم فى اليمّ با نهم كذبوا بايا تنا و كانواعنها غفلين

''با نھم كذبوا'' ميں حرف ''باء'' سببيہ ہے اور يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ انتقام الہى كا سبب ، آيات الہى كى تكذيب اور ان سے بے اعتنائی ہے_

۲۲۹

۸_ آيات الہى سے بے اعتنائی كرنے والے اور انہيں جھٹلانے والے لوگ، انتقام الہى ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _فانتقمنا منهم با نهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

آيات خدا:آيات خدا سے روگردانى كے آثار۵;آيات خدا كى تكذيب ۴،۶;آيات خدا كى تكذيب كے اسباب ۵;آيات خدا كى تكذيب كى سزا ، ۷; آيات خدا كى تكذيب كرنے والے ۴، ۶، ۸

الله تعالى :اللہ تعالى كا انتقام ۲، ۳، ۶;اللہ تعالى كے انتقام كے عوامل ۸;اللہ تعالى كے عذاب

ايمان:موسىعليه‌السلام پر ايمان ۳

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۷;بنى اسرائیل كى نجات ۳

عذاب:عذاب كے اسباب۷

غفلت:انتقام خدا سے غفلت ۶

فرعوني:آل فرعون اور آيات خدا ۴;آل فرعون پر اتمام حجت ،۱; آل فرعون سمندر ميں ۱، ۲، ۳، ۷ ; آل فرعون سے انتقام ۲، ۳ ; آل فرعون كا دنيوى عذاب ۱، ۲، ۳، ۷ ; آل فرعون كا غرق ہونا ۱، ۲، ۳ ; آل فرعون كا كفر۳;آل فرعون كى عہد شكنى ۳;آل فرعون كى غفلت ۶;آل فرعون كى ہلاكت كے اسباب ۷; آل فرعون كے غرق ہونے كے اسباب ۷;موسىعليه‌السلام كے ساتھ آل فرعون كا عہد ۳

۲۳۰

آیت ۱۳۷

( وَأَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِينَ كَانُواْ يُسْتَضْعَفُونَ مَشَارِقَ الأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ الْحُسْنَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ بِمَا صَبَرُواْ وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُ وَمَا كَانُواْ يَعْرِشُونَ )

اور ہم نے مستضعفين كو شرق و غرب زمين كا وارث بناديا اوراس ميں بركت عطا كردى اور اس طرح بنى اسرائیل پر اللہ كى بہترين بات تمام ہوگئي كہ انھوں نے صبر كيا تھا اور جوكچھ فرعون اور اس كى قوم والے بنا رہے تھے ہم نے سب كو برباد كرديا اور ان كى اونچى اونچى عمارتوں كو مسمار كرديا(۱۳۷)

۱_ بنى اسرائیل ،ايك طويل عرصہ سے آل فرعون كے زير تسلط رہتے ہوئے، ناتوان و كمزور ہوچكے تھے_

و ا ورثنا القوم الذين كانوا يستضعفون

''كان'' اور اس جيسے دوسرے حروف كے ہمراہ فعل مضارع كا استعمال، زمانہ ماضى ميں اس فعل كے استمرار پر دلالت كرتاہے، بنابرايں جملہ ''كانوا يستضعفون'' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ آل فرعون كے ہاتھوں بنى اسرائیل كى زبوں حالى ايك طولانى سابقہ ركھتى ہے_

۲_ خداوند متعال نے آل فرعون كو نابود كرتے ہوئے مشرق سے مغرب تك ان كى تمام زمين بنى اسرائیل كے اختيار ميں دے دي_و ا ورثنا القوم الذين كانوا يستضعفون مشرق الا رض و مغربها

۳_ جو زمين خداوند متعال نے آل فرعون كى ہلاكت كے بعد بنى اسرائیل كے اختيار ميں دى وہ بہت ہى بابركت اور زرخيز تھي_و مشرق الارض و مغربها التى باركنا فيها

۴_ زمينوں كا بابركت اور زرخيز ہونا، خدا كے اختيار ميں ہے_مشارق الار ض و مغاربها التى باركنا فيها

۵_ آل فرعون كى ہلاكت اور ان كى زمين پر بنى اسرائیل كى حكومت كے بارے ميں قوم موسىعليه‌السلام كو دى گئي خدا كى بشارت كسى كمى و كاستى كے بغير متحقق ہوگئي_

و تمت كلمت ربك الحسنى على بنى اسرائيل

''كلمہ'' كا معنى ''بات'' ہے اور صدر آيت نيز آيات ۱۲۸، ۱۲۹ كى روشنى ميں اس سے مراد آل فرعون كى ہلاكت اور بنى اسرائیل كى جانشينى كے بارے ميں خوشخبرى ہے، ''تمت'' يعنى بطور كامل محقق ہوئي_

۲۳۱

۶_ آل فرعون كى ہلاكت اور ان كى زمين پر بنى اسرائیل كى حاكميت، قوم موسيعليه‌السلام كو ديئے گئے خدا كے نيك وعدوں ميں سے ہے_و تمت كلمت ربك الحسنى على بنى إسرائيل

كلمہ ''الحسني'' يعنى خوبصورت ترين اور يہ كلمہ ''كلمت'' كيلئے صفت ہے_

۷_ ظالمين كى نابودى اور مستضعفين كى حاكميت، سنن الہى ميں سے ہے_و ا ورثنا القوم الذين كانوا يستضعفون ...و تمت كلمت ربك الحسنى

خداوند متعال نے فعل ''اورثنا'' كے بعد ايك مختصر كلمہ ''بنى اسرائی ل'' كے بجائیے ان كى صفت يعنى ''القوم الذين ...'' كو ذكر كيا تا كہ اس نكتہ كى طرف اشارہ ہوپائے كہ خدا كى حمايت ، صرف بنى اسرائیل ہى كے ساتھ مخصوص نہ تھى بلكہ سنت خدا يہ ہے كہ وہ مستضعفين كو مستكبرين پر فتح عطا كرتاہے_

۸_ مستبكرين كى ہلاكت اور مستضعفين كى حاكميت كى خوشخبرى بشريت كيلئے خدا كے خوبصورت كلمات ميں سے ہے_

و ا ورثنا القوم ...و تمت كلمت ربك الحسنى

۹_ خداوند متعال، مستضعفين كا حامى ہے_و ا ورثنا القوم الذين كانوا يستضعفون

۱۰_ عصر بعثت كے كافروں كى شكست اور ان كى سرزمين پر اسلام كى حاكميت كے بارے ميں پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خدا كى بشارت_و تمت كلمت ربك

بنى اسرائیل كے مستضعفين كى فتح اور مستكبرين كى ہلاكت كے بارے ميں كلام كے دوران پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كوكلمہ(ربك كے ذريعے) مخاطب قرار دينے (ربك) كا مقصد، اسلام اور مسلمين كى فتح اور كفر اور مستكبر كفّار كى شكست كے بارے ميں خوشخبرى دينا ہے_

۱۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائیل فرعون كى حكومت كے دوران دشمنان دين كے مقابلے ميں صبر اور حوصلے والے لوگ تھے_و تمت كلمت ربك الحسنى على بنى إسرائيل بما صبروا

۱۲_ فرعون كے ظلم و ستم كے سامنے موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائیل كا صبر و حوصلہ، ان كى فتح اور ان كے

۲۳۲

دشمن كى ہلاكت كے بارے ميں وعدہ الہى كے متحقق ہونے كا باعث بنا_

و تمت كلمت ربك الحسنى على بنى إسرائيل بما صبروا

''بما صبروا'' ميں حرف ''باء'' سببيہ اور ''ما'' مصدريہ ہے يعني: ''تمت ...بسبب صبرھم''

۱۳_ مستضعفين كا صبر و حوصلہ، ان كى فتح كيلئے خدا كى امداد حاصل ہونے كى شرط ہے_تمت كلمت ربك ...بما صبروا

۱۴_ خدا كے ذريعے انسان كى تقدير معين ہونے ميں اس كى اپنى كاركردگى كو بھى عمل دخل حاصل ہے_

و تمت كلمت ربك الحسنى على بنى إسرائيل بما صبروا

فوق الذكر مفہوم ،مدد خدا كے سبب يعنى ''بما صبروا'' كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۱۵_ فرعون اور اس كے ساتھى اپنى حكومت كے دوران، ہميشہ اونچى عمارتيں اور محلات بنانے كے درپے رہتے تھے_

و دمرنا ما كان يصنع فرعون و قومه و ما كانوا يعرشون

''ما كانوا'' ميں ''ما'' موصولہ ہے اور ''يعرشون'' كو دليل بناتے ہوئے اس سے مراد عرش و عريش (سائبان) ہے ''كان'' اور ''كانوا'' كے ہمراہ لائے گئے افعال ''يصنع'' اور ''يعرشون'' اس مطلب پر دلالت كرتے ہيں كہ آل فرعون ہميشہ محلات اور سائبان بنانے ميں لگے رہتے، يعنى ان كے بہت محلات تھے_

۱۶_ خداوند متعال نے آل فرعون كى ہلاكت كے بعد ان كے محلات كو بھى بالكل ويران كرديا_

و دمرنا ما كان يصنع فرعون و قومه و ماكانوا يعرشون

فعل ''دمرنا'' كا مصدر ''تدمير'' نابود كرنے كے معنى ميں آتاہے_

۱۷_ تاريخ بشر كى تبديلياں ،خداوند كے ارادے اور تدبير كے تحت ہى رونما ہوتى ہيں _

و ا ورثنا ...كلمت ربك ...و دمرنا

اسلام:اسلام كى حاكميت ۱۰

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۷; اللہ تعالى كا وعدہ ۶; اللہ تعالى كى امداد كى شرائط ۱۳; اللہ تعالى كى بشارت ۵، ۸، ۱۰ ; اللہ تعالى كى تدبير ۱۷; اللہ تعالى كى سنتيں ۷; اللہ تعالى كے افعال ۲، ۱۶; اللہ تعالى كے وعدے كاپورا ہونا ۱۲

انسان:

۲۳۳

انسان كى تقدير ۱۴

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل پر ظلم ۱;بنى اسرائیل كا صبر ۱۱; بنى اسرائیل كو بشارت ۵; بنى اسرائیل كو وعدہ۶; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۱۱، ۱۲ ; بنى اسرائیل كى جانشينى ۲، ۳، ۵; بنى اسرائیل كى حاكميت ۶، ۵ ;بنى اسرائیل كى زبوں حالي،۱ ; بنى اسرائیل كى فتح ۱۲;موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائیل ۱۱، ۱۲ ;

تاريخ:تاريخى تبديليوں كا سبب ۱۷

زمين:زمين كى بركت كا منشاء ۴

سرزمين:بابركت زمين ۳

صابرين: ۱۱صبر:صبر كے آثار ۱۲، ۱۳

ظالمين:ظالمين كى ہلاكت ۷

ظلم:ظلم پر صبر ۱۲

فتح :فتح كے عوامل ۱۲

فرعون:فرعون كا ظلم ۱۲;فرعون كا محلات بنانا ۱۵;فرعون كى آساءش طلبى ۱۵

فرعوني:آل فرعون اور بنى اسرائی ل،۱; آل فرعون كا علاقہ ۲، ۳، ۵، ۶ ; آل فرعون كا ظلم،۱ ; آل فرعون كا محلات بنانا ۱۵; آل فرعون كى آساءش طلبى ۱۵; آل فرعون كى ہلاكت ۲، ۳، ۶، ۱۶; آل فرعون كى ہلاكت كے اسباب ۱۲; آل فرعون كے محلات كى ويرانى ۱۶

كافر:كافروں كى شكست ۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشارت ۱۰

مستضعفين:مستضعفين كا حامى ۹; مستضعفين كا صبر ۱۳; مستضعفين كى حاكميت ۷، ۸;مستضعفين كى فتح كى شرائط ۱۳

مستكبرين:مستكبرين كى ہلاكت ۸

۲۳۴

آیت ۱۳۸

( وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْاْ عَلَيا قوم يَعْكُفُونَ عَلَى أَصْنَامٍ لَّهُمْ قَالُواْ يَا مُوسَى اجْعَل لَّنَا إِلَـهاً كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ )

اور ہم نے بنى اسرائیل كو دريا پار پہنچا ديا تو وہ ايك ايسى قوم كے پاس پہنچے جو اپنے بتوں كے گرد مجمع لگائے بيٹھى تھى _ ان لوگوں نے موسى سے كہا كہ موسى ہمارے لئے بھى ايسا ہى خدا بنا دو جيسا كہ ان كا خدا ہے انھوں نے كہا كہ تم لوگ بالكل جاہل ہو(۱۳۸)

۱_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كو سمندر عبور كرايا_و جوزنا ببنى إسرائيل البحر

۲_ بنى اسرائیل نے وہى سمندر پار كيا جس ميں آل فرعون غرق ہوئے تھے_و جوزنا ببنى اسرائيل البحر

كلمہ ''البحر'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور آيت ۱۳۶ ميں مذكور ''اليمّ'' كى طرف اشارہ ہے، يعنى ہم نے بنى اسرائیل كو وہى سمندر (كہ جس ميں آل فرعون كو غرق كيا) عبور كرايا_

۳_ قوم موسيعليه‌السلام كے سمندر عبور كرنے كا وقت، اسى سمندرميں آل فرعون كے غرق ہونے كے ساتھ متصل تھا_

فاغرقنهم فى اليم ...و جوزنا ببنى اسرائيل البحر

كلمہ ''و جوزنا ...'' آيت ۱۳۶(فانتقمنا منهم ...) پر عطف ہے_

۴_ سمندر عبور كرنے كے بعد بت پرست لوگوں كے ساتھ بنى اسرائیل كى ملاقات_فا تو عليا قوم يعكفون على ا صنام لهم

فعل ''اتوا'' چونكہ حرف ''علي'' كے ذريعے متعدى ہوا ہے لہذا ''گزرنے'' كے معنى كو متضمن ہے_

۲۳۵

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں بت پرستى كا وجود_يعكفون على ا صنام لهم

۶_ قوم موسيعليه‌السلام جن بت پرست لوگوں كے پاس سے گزري، ان كے پاس كئي بت تھے_على ا صنام لهم

''ا صنام'' صنم كى جمع ہے اور صنم كا معنى ''بت'' ہے

۷_ قوم موسيعليه‌السلام كے راستے ميں موجود ،بت پرست لوگ ايسے معبودوں كى پرستش كرتے تھے كہ جن كے وہ خود مالك تھے_ا صنام لهم

۸_ قوم موسى كے راستے ميں موجود، بت پرست لوگ اپنے بتوں كى پرستش پر جمے بيٹھے تھے اور ہميشہ انہى كى عبادت ميں مشغول رہتے تھے_يعكفون على اصنام لهم

''يعكفون'' كا مصدر ''عكوف'' ہے اور يہ كسى چيز كى طرف رخ كرنے اور ہميشہ اسى كے ساتھ چمٹے رہنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور يہاں آيت ميں موجود قرائن كى روشنى ميں اس سے مراد پرستش كے ساتھ چمٹے رہناہے، چنانچہ فعل مضارع (يعكفون) بھى استمرار پر دلالت كرتا ہے، بنابراين جملہ ''يعكفون علي ...'' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ وہاں كے بت كدے پرستش كرنے والوں سے كبھى بھى خالى نہيں ہوتے تھے يا تو قوم كى طرف سے كچھ لوگ بتوں كى پوجا كرنے پر مامور ہوتے تھے يا پھر وہ خود ،بارى بارى ان كى پرستش كرنے آتے تھے_

۹_ بنى اسرائیل نے موسىعليه‌السلام سے كہا كہ جيسے ان لوگوں كے معبود (بت) ہيں ويسے ہى ہمارے لئے بھى ايك معبود بناؤ_

اجعل لنا إلهاً كما لهم ء الهة

۱۰_ بنى اسرائیل نے بت پرستوں اور محسوس معبودوں كے سامنے ان كى فروتنى كا مشاہدہ كرنے پر اپنے لئے بھى ويسے ہى ايك محسوس و ملموس معبود كا تقاضا كيا_فا توا عليا قوم يعكفون على ا صنام لهم قالوا ى موسى اجعل لنا إلهاً كما لهم ء الهة

۱۱_ خراب ماحول اور برى تہذيب و ثقافت سے انسان كا اثر قبول كرنا_

فا توا عليا قوم ...قالوا ى موسى اجعل لنا إلهاً كما لهم ء الهة

۱۲_ بنى اسرائی ل، نعمات خدا كے مقابل ناشكرے لوگ تھے_

و جوزنا ببنى اسرائيل البحر ...قالوا ى موسى اجعل لنا الهاً

غير خدا كى پرستش كى طرف بنى اسرائیل كے مائل

۲۳۶

ہونے اور بحيرہ احمر كو معجزانہ انداز ميں عبور كرتے ہوئے آل فرعون سے ان كے نجات پانے كے درميان زيادہ وقت كا فاصلہ نہ تھا، اس سے يہ حقيقت معلوم ہوتى ہے كہ بنى اسرائیل ناشكرے تھے_

۱۳_ محسوس و ملموس معبود پر اعتقاد، انسان كى جہالت كى علامت ہے_كما لهم ء الهة قال إنكم قوم تجهلون

موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كو محسوس و ملموس معبود كے بارے ميں ان كى درخواست (كہ جو جملہ ''كما لھم ء الھة'' سے سمجھى جاتى ہے) پر جاہل كہہ كر پكارا_

۱۴_ قوم موسيعليه‌السلام حقيقى اور قابل پرستش معبود كى خصوصيات سے جاہل تھي_

قالوا ى موسى اجعل لنا إلهاً كما لهم ء الهة قال إنكم قوم تجهلون

۱۵_ نعمات خدا سے قوم موسيعليه‌السلام كى بے اعتنائی اور غير خدا كى پرستش كى طرف ان كى رغبت كا اصلى سبب، ان كى وسيع جہالت تھي_و جوزنا ببنى إسرائيل البحر ...قالوا ى موسي ...قال إنكم قوم تجهلون

جيسا كہ آيت كريمہ سے استفادہ ہوتاہے كہ غير خدا كى پرستش كى طرف بنى اسرائیل كا مائل ہونا، سمندر سے ان كے عبور كرنے كى نعمت كے متحقق ہونے كے بعد تھا، بنابراين كہا جاسكتاہے كہ موسىعليه‌السلام نے انہيں جاہل كہنے ميں اس جہت كو بھى مد نظر ركھا تھا يعنى يہ نادانى ہے كہ انسان نعمات الہى كا مشاہدہ كرتے ہوئے بھى اس كے غير كى طرف رغبت پيدا كرے_ فعل مضارع ''تجھلون'' اس جہالت كى وسعت پر دلالت كرتاہے_

۱۶_ ايسى چيز كى پرستش كرنا كہ جس كا انسان خود مالك ہو، اسكى جہالت كى علامت ہے_

يعكفون على ا صنام لهم ...قال إنكم قوم تجهلون

موسىعليه‌السلام نے جن نكات كے پيش نظر انہيں جاہل كہا وہى ہيں كہ جو ''ا صنام لھم'' سے ہاتھ آتے ہيں يعنى يہ ايك جاہلانہ بات ہے كہ تم لوگ بت پرستوں كو ديكھتے ہو كہ وہ ايسى چيز كى پرستش ميں مشغول ہيں كہ جس كے وہ خود مالك ہيں ، اس كے باوجود تمہارا تقاضا يہ ہے كہ ان كے معبود كے مانند تمہارے پاس بھى ايك معبود ہونا چاہيئے_

۱۷_ معبود بنانے پر بندوں ميں سے كسى بندے (موسىعليه‌السلام ) كے قادر ہونے كا اعتقاد، بنى اسرائیل كى جہالت كى علامت ہے_اجعل لنا إلهاً ...قال إنكم قوم تجهلون جملہ ''اجعل لنا إلھا'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ بنى اسرائیل نے موسىعليه‌السلام (كہ جو خود ايك بشر ہيں ) سے تقاضا كيا كہ ان كيلئے ايك معبود مہيا كريں ، چنانچہ موسىعليه‌السلام نے بھى انہيں اسى جہت سے جاہل شمار كيا يعنى يہ ايك جاہلانہ بات ہے كہ تم يہ گمان كرو كہ بندگان خدا ميں سے كوئي

۲۳۷

بندہ، پرستش كے لائق معبود بنا سكتا ہے_

۱۸_ جھوٹے معبودوں كى طرف رجحان كے ذريعے نعمات خدا پر ناشكرا ہونا، انسان كى جہالت كى علامت ہے_

و جوزنا ببنى إسرائيل البحر ...قال إنكم قوم تجهلون

آل فرعون :آل فرعون سمندر ميں ۲،۳;آل فرعون كا غرق ہونا ۳، ۲

الله تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۱

انسان:انسان كى طبيعت كا لچكدار ہونا ،۱۱;انسان كے ابعاد، ۱۱

باطل معبود:باطل معبودوں كا مملوك ہونا ۷; باطل معبودوں كى طرف رغبت ۱۸

بت پرست:زمانہ موسىعليه‌السلام كے بت پرست ۵، ۶

بت پرستي:زمانہ موسىعليه‌السلام ميں بت پرستى ۵، ۶

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل اور باطل معبود ۱۵;بنى اسرائیل اور بت پرست ۴، ۶، ۹، ۱۰; بنى اسرائیل اور سچے معبود ۱۴;بنى اسرائیل اور موسىعليه‌السلام ۹; بنى اسرائیل پر نعمات ۱۲، ۱۵; بنى اسرائیل كا عقيدہ ۱۷; بنى اسرائیل كا محسوسات كى طرف رجحان ۱۰; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴ ; بنى اسرائیل كى جہالت ۱۴، ۱۵، ۱۷; بنى اسرائیل كى خواہشات ۱۰، ۹ ; سمندر سے بنى اسرائیل كا عبور ۱، ۲، ۳، ۴ ;بنى اسرائیل كے رجحانات ۱۵; بنى اسرائیل كى ناشكرى ۱۲، ۱۵

جہالت:جہالت كے اثرات ۱۵;جہالت كى علامات ۱۳، ۱۶، ۱۷، ۱۸

جہلاء: ۱۴

عبادت:غير خدا كى عبادت ۱۶

عقيدہ:محسوس معبود پر عقيدہ ۱۳

كردار:كردار پر ماحول كے اثرات ۱۱

كفران:كفران نعمت كے آثار ۱۸

۲۳۸

معبود:محسوس معبود پر عقيدہ ۱۳

نقصان دہ چيز كى پہچان:ثقافتى لحاظ سے نقصانات كى پہچان ۱۱

آیت ۱۳۹

( إِنَّ هَـؤُلاء مُتَبَّرٌ مَّا هُمْ فِيهِ وَبَاطِلٌ مَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

ان لوگوں كا نظام برباد ہونے والا اور ان كے اعمال باطل ہيں (۱۳۹)

۱_ بت پرستى ايك فاسد ائین ہے اور بت پرست بے ہودہ كردار كے مالك ہوتے ہيں _

إن هؤلاء متبرّ ما هم فيه و بطل ما كانوا يعملون

گزشتہ آيت كے قرينہ كى روشنى ميں ''ما ھم فيہ'' سے مراد بت پرستى ہے اور ''ما كانوا يعملون'' سے بتوں كى پرستش اور بت كدوں ميں اعتكاف بيٹھنا مراد ہے، كلمہ ''متبر'' مصدر ''تتبير'' سے اسم مفعول ہے اور ''ہلاك شدہ'' كے معنى ميں ہے اور كسى ائین كى ہلاكت سے مراد اس كا فاسد ہونا ہے_

۲_ فاسد ائین كى پيروى كرنے والوں اور بے نتيجہ اعمال انجام دينے والوں كى تقليد، جہالت و نادانى كى علامت ہوتى ہے_

إنكم قوم تجهلون ان هؤلاء متبّر ما هم فيه

جملہ''ان هؤلائ'' جملہ ''إنكم قوم تجھلون'' كيلئے تعليل ہے يعنى تم لوگ اس وجہ سے نادان ہو كہ ايك فاسد ائین كى پيروى كرنا چاہتے ہو_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام نے ائین بت پرستى كے فاسد ہونے كى وضاحت كرتے ہوئے بنى اسرائیل (كہ جو اس ائین كے آرزومند تھے) كو ان كى جہالت سے آگاہ كيا_قال إنكم قوم تجهلون إن هؤلاء متبرّ ما هم فيه و بطل ما كانوا يعملون

۴_ بت پرستوں كے اعمال، بارگاہ خدا ميں باطل اور بے ثمر ہيں _و بطل ما كانوا يعملون

۲۳۹

باطل عقيدہ:باطل عقيدہ كى پيروى كرنے والوں كى تقليد ۲

بت پرست:بت پرستوں كے اعمال ۴

بت پرستي:بت پرستى كا بے ثمر ہونا،۱ ;بت پرستى كا فاسد ہونا ،۱ ، ۳

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۳;بنى اسرائیل كى جہالت ۳

تقليد:مذموم تقليد ۲

جہالت:جہالت كى علامات ۲

عمل:باطل عمل ۴;ناروا عمل ۴

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۳;موسىعليه‌السلام كى تعليمات ۳;موسىعليه‌السلام كى داستان ۳

آیت ۱۴۰

( قَالَ أَغَيْرَ اللّهِ أَبْغِيكُمْ إِلَـهاً وَهُوَ فَضَّلَكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ )

كيا ميں خدا كے علاوہ تمھارے لئے دوسرا خدا تلاش كروں جب كہ اس نے تمھيں عالمين پر فضيلت دى ہے(۱۴۰)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے غير خدا كے لائق عبادت ہونے سے انكار كرتے ہوئے بت پرستى كى طرف اپنى قوم كے رجحان پر حيرت كا اظہار كيا_قال ا غير الله ا بغيكم إلهاً

''ا غير الله '' ميں ہمزہ، انكار اور تعجب كيلئے ہے اور ''كم'' كے ساتھ لام مقدر ہے، كلمہ ''إلھا'' فعل ''ا بغي'' كيلئے مفعول ہے جبكہ''غير الله ''

كلمہ ''إلھا'' كيلئے صفت يا حال ہے يعني:''ا ا بغى لكم إلها غير الله ''

۲_ غير از خدا كوئي شخص اور كوئي چيز بھى پرستش اور الوہيت كے لائق نہيں _قال ا غير الله ا بغيكم إلهاً

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736