تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195099 / ڈاؤنلوڈ: 5180
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

فرعون كے جادوگر:فرعون كے جادوگر اور فرعون ۱، ۲;فرعون كے جادوگر اور معاد ۳;فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲;فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ ۲، ۳، ۴; فرعون كے جادوگروں كو دھمكى ۲; فرعون كے جادوگروں كى استقامت،۱ ; فرعون كے جادوگروں كى شجاعت كے اسباب ۶، ۹

لقاء الله :لقاء الله كے اسباب۵

مؤمنين:سچے مومنين كا ايمان ۷;سچے مومنين كو دھمكى ۷;سچے مومنين كى استقامت ۷;شہيد مومنين كى عاقبت ۵

آیت ۱۲۶

( وَمَا تَنقِمُ مِنَّا إِلاَّ أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاءتْنَا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْراً وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ )

اور تو ہم سے صرف اس بات پر ناراض ہے كہ ہم اپنے رب كى نشانيوں پر ايمان لے ائے ہيں خدايا ہم پر صبر كى بارش فرما اور ہميں مسلمان دنيا سے اٹھانا(۱۲۶)

۱_ مؤمن جادوگروں نے فرعون كى طرف سے انہيں قتل كرنے كے اصلى سبب كو بيان كرتے ہوئے اس كے جھوٹے الزامات (سازش كرنا اور لوگوں كو بے گھركرنا) كو قاطعانہ انداز ميں ردّ كيا_و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا باى ت ربنا

۲_ فرعون كى طرف سے جادوگروں كو سزا دينے كا واحد سبب، ان كاآيات الہى پر ايمان تھا_

إن هذا لمكر مكرتموه فى المدينة لتخرجوا ...و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا باى ت ربنا

كلمہ ''نقمت'' (تنقم كا مصدرہے ) اورعقوبت دينے اور كراہت ركھنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، اور''ا ن ء امنا'' فعل ''تنقم'' كيلئے مفعول لہ ہے، جملے كى تقدير ،يوں بنتى ہے:''و ما تنقم منا لشيء إلا لايماننا '' يعني: اے فرعون ہمارى سزا پر تمھيں بھڑ كانے والى واحد چيز ،ہمارا ايمان ہے نہ يہ كہ تم ہميں سازشى و غيرہ سمجھتے ہو، بالفاظ ديگر تم جانتے ہو كہ تمھارے لگائے گئے الزامات كى كوئي حقيقت نہيں _

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كے گرويدہ جادوگر، آيات الہى پر محكم

۲۰۱

ايمان سے بہرہ مند تھے_و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا باى ت ربنا

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كے گرويدہ جادوگر، آيات الہى سے محض آگاہى حاصل ہوتے ہى ان پر ايمان لے ائے_

ء امنا باى ت ربنا لما جاء تنا

فوق الذكر مفہوم كلمہ ''لمّا'' كى طرف توجہ كرتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كے گرويدہ جادوگر، انتہائی شجاعت و شہامت كے مالك تھے_

قالوا إنا إلى ربنا منقلبون و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگروں كے ايمان كى بنياد، متعدد براہين اور آيات تھي_

قالوا إنا إلى ربنا منقلبون و ما تنقم منا إلا ا ن ء امنا

۷_ بندوں پر خدا كى ربوبيت ہى ان كى آيات الہى كے ذريعے ،ہدايت كا باعث بنتى ہے_ء امنا باى ت ربنا لما جاء تنا

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام پر ايمان لانے والے جادوگر، راہ ايمان پر اپنى استقامت كے اعلان كے بعد بارگاہ خدا ميں دعا ميں مشغول ہوگئے_ربنا ا فرغ علينا صبرا و توفّنا مسلمين

۹_ فرعون كى اذيتوں كے مقابلے ميں صبر اور خدا كے سامنے تسليم ہونے كے بارے ميں بارگاہ الہى ميں مؤمن جادوگروں كى درخواست_ربنا ا فرغ علينا صبراً و توفّنا مسلمين

۱۰_ مؤمن جادوگر، فرعون كے مقابلے ميں استقامت كا اظہار كرنے كے باوجود، سزاؤں كا سامنا كرنے اور راہ ايمان پر قائم رہنے كے سلسلہ ميں اپنے آپ كو امداد الہى كا محتاج سمجھتے تھے_ربنا افرغ علينا صبراً

۱۱_ فرعون كى طرف سے مؤمن جادوگروں كيلئے متعين كى جانے والى سزائیں ، بہت طاقت فرسا تھيں كہ جنہيں تحمل كرنے كيلئے كافى صبر كى ضرورت تھي_ربنا ا فرغ علينا صبراً

۱۲_ سچّے مؤمنين، حسن عاقبت اور ايمان پر باقى رہنے كے سلسلہ ميں زندگى كے آخرى لمحات تك فكرمند رہتے ہيں _

و توفّنا مسلمين

۱۳_ راہ خدا ميں استقامت اور حسن عاقبت كا حصول امداد الہى كے بغير ممكن نہيں _ربنا ا فرغ علينا صبراً و توفّنا مسلمين

۱۴_ بارگاہ خدا ميں دعا كرنا اور راہ ايمان ميں مشكلات سے دوچار ہوتے وقت خدا سے مدد كى درخواست

۲۰۲

كرنا، سچے مومنين كے خصاءص ميں سے ہے_ربنا ا فرغ علينا صبراً و توفّنا مسلين

۱۵_ ربوبيت خدا سے توسل، اس كى درگاہ ميں دعا كرنے كے آداب ميں سے ہے_ربنا ا فرغ علينا صبراً

آيات خدا:آيات خدا كے ذريعے ہدايت ۷

اذيت:اذيت تحمل كرنا ۹، ۱۱

استقامت:استقامت كے عوامل ۱۳

الله تعالى :اللہ تعالى كى امداد ۱۳; اللہ تعالى كى امداد كى احتياج ۱۰; اللہ تعالى كى ربوبيت ۷، ۱۵

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۲، ۳، ۴، ۶; ايمان پر ثابت قدم رہنا ۸، ۱۰، ۱۱;ايمان كى مشكلات ۱۴; موسىعليه‌السلام پر ايمان ۴

دعا:آداب دعا ۱۵;دعا ميں توسل ۱۵

صبر:صبر كى درخواست ۹

فرعون:فرعون اور فرعون كے جادوگر،۱ ; فرعون كى اذيتيں ۲، ۹، ۱۰، ۱۱ ;فرعون كى تہمتيں ،۱

فرعون كے جادوگر:حسن عاقبت ۱۲;حسن عاقبت كے عوامل ۱۳; فرعون كے جادوگر اور فرعون ۱، ۱۰; فرعون كے جادوگروں كا انقياد ۹; فرعون كے جادوگروں كا ايمان ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸;فرعون كے جادوگروں كا عقيدہ ۱۰; فرعون كے جادوگروں كى استقامت ۸، ۱۰; فرعون كے جادوگروں كى خواہشات ۹;فرعون كے جادوگروں كى دعا ۹;فرعون كے جادوگروں كى سزا ،۲، ۱۱;فرعون كے جادوگروں پر تہمت ۱; فرعون كے جادوگروں كى شجاعت ۵

مدد مانگنا:سختيوں ميں مدد مانگنا ۱۴

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ ،۱، ۳

مؤمنين:سچے مومنين كا مدد طلب كرنا ۱۴;سچے مومنين كى پريشانى ۱۲;سچے مومنين كى خصوصيت ۱۴;سچے مومنين كى دعا ۱۴

ہدايت:ہدايت كے عوامل ۷

۲۰۳

آیت ۱۲۷

( وَقَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِ فِرْعَونَ أَتَذَرُ مُوسَى وَقَوْمَهُ لِيُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَاءهُمْ وَنَسْتَحْيِـي نِسَاءهُمْ وَإِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُونَ )

اور فرعون كى قوم كے ايك گروہ نے كہا كہ كيا تو موسى اور ان كى قوم كو يوں ہى چوڑ دے گا كہ يہ زمين ميں فساد برپا كريں اور تجھے اور تيرے خداؤں كو چھوڑ ديں _ اس نے كہا كہ ميں عنقريب ان كے لڑكوں كو قتل كرڈالوں گا اور ان كى عورتوں كو زندہ ركھوں گا _ ميں ان پرقوت اور غلبہ ركھتا ہوں (۱۲۷)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كى سركوبى كے سلسلہ ميں فرعون كو اكسانے كيلئے قوم فرعون كے سردارمسلسل كوششيں كرتے رہے_و قال الملاء من قوم فرعون ا تذر موسى و قومه

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كيلئے سزا معين نہ كرنے كى وجہ سے فرعون كا، اپنے درباريوں كى طرف سے تنقيد كا نشانہ بننا_و قال الملا ء من قوم فرعون ا تذر موسى و قومه

اس لحاظ سے كہ جادوگروں كو سولى دينے كى دھمكى دى گئي، ليكن موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا دينے كي

بات نہيں كى گئي اس سے فرعون كے درباريوں نے گويا يوں استنباط كيا كہ فرعون ،موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا دينے كا ارادہ نہيں ركھتا لہذا انہوں نے اعتراض كيا اور كہا كہ آيا تم موسىعليه‌السلام اور اس كى قوم كو يوں ہى چھوڑ دوگے اور سزا نہيں دوگے_

۳_ فرعون كے درباري، فرعونى نظام كے خاتمے اور موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كے بر سر اقتدار آنے سے بہت خوفزدہ تھے_

ا تذر موسى و قومه ليفسدوا فى الا رض و يذرك و ء الهتك

۴_ بنى اسرائی ل، فرعون كا مقابلہ كرنے كے سلسلہ ميں حضرت موسىعليه‌السلام كے پيرو، اور ان كے ہمراہ تھے_ا تذر موسى و قومه

۵_ فرعونى نظام كے خلاف حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كے شورش بر پا كرنے كے بارے ميں درباريوں كا فرعون كو انتباہ_ا تذر موسى و قومه ليفسدوا فى الا رض

۲۰۴

كلمہ''ليفسدوا'' كا لام اہل ادب كى اصطلاح ميں لام عاقبت كہلاتاہے، بنابراين جملہ ''ا تذر ...'' سے درباريوں كا مقصد يہ تھا كہ موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا نہ دينے كا نتيجہ ان كى شورش كى صورت ميں سامنے ائے گا، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ ''و يذرك و ء الھتك'' كے قرينہ سے آيہ كريمہ ميں فساد كرنے سے مراد، فرعونى نظام كے خلاف شورش بر پا كرنا ہے_

۶_ فرعونيوں كے خيال ميں حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم، فسادپھيلانے والے لوگ تھے_

ا تذر موسى و قومه ليفسدو فى الارض

۷_ فرعون كے درباريوں كى نظر ميں حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سركوب نہ كرنا، فرعون كى بر طرفى اور اس كے خداؤں كى پرستش ترك ہونے كا باعث تھا چنانچہ انہوں نے اس بات سے فرعون كو بھى آگاہ كيا_

ا تذر موسى و قومه ...و يذرك و ء الهتك

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كو سزا دينے كے بارے ميں فرعون كے درباريوں كى دليل يہ تھى كہ وہ فرعونى نظام كے خلاف شورش برپا كرنے اور فرعون اور اس كے خداؤں كا كام تمام كرنے كى تيارى ميں ہيں _

ا تذر موسى و قومه ليفسدوا فى الا رض و يذرك و ء الهتك

۹_ فرعون كے مذہبى اور استكبارى جذبات كو بھڑكانا، اس كو حضرت موسيعليه‌السلام كى سركوبى پر آمادہ كرنے كيلئے اس كے درباريوں كا ايك خاص انداز تھا_و يذرك و ء الهتك

فرعون كے دربارى ،فرعون كو مخاطب قرار دينے اور اس كے خدا كا تذكرہ كرنے كے ذريعے گويا اس كے مذہبى جذبات كوبھڑكانے كے در پے تھے_

۱۰_ فرعون، متعدد خداؤں كے وجود كا معتقد اورايك مشرك حكمران تھا_و يذرك و ء الهتك

۱۱_ فرعون نے اپنے درباركے اشراف كى (موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم كى سركوبى كے بارے ميں ) تجويز قبول كرتے ہوئے بنى اسرائیل كے بيٹوں كے قتل عام اور ان كى عورتوں كو زندہ ركھنے كے بارے ميں پكا ارادہ كرليا_

قال سنقتّل ابناء هم و نستحى نساء هم

''تقتيل ''(نقتّل كا مصدرہے) اور اس كا معنى

۲۰۵

وسيع سطح پر قتل و غارت كرنا ہے_ ''إستحياء'' مادہ ''حيات'' سے ہے اور زندہ چھوڑنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۱۲_ فرعونى نظام، ايك استعمارى نظام تھا_و نستحى نساء هم

چونكہ عورتوں كو صرف زندہ چھوڑنا سزا شمار نہيں ہوتا جبكہ فرعون جملہ ''سنقتّل ...'' و نستحى نساء ھم'' كے ذريعے قوم موسىعليه‌السلام كى سزا كو بيان كرنا چاہتاہے لہذا كہا جا سكتاہے كہ اس مطلب كو بيان كرنے سے بنى اسرائیل كى عورتوں كے استثمار كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۱۳_ فرعون نے اپنے درباركے اشراف كو اطمينان دلايا كہ اس كا نظام ،موسىعليه‌السلام اور ان كى قوم پر پورى طرح مسلط ہے_إنا فوقهم قهرون

كلمہ ''قاہر'' غالب كے معنى ميں ہے اور كلمہ ''فوقھم'' كلمہ ''قھرون'' كے متعلق ہے يعنى ہم اوپر سے ان پر مسلط ہيں كہ يہ كامل تسلط سے كنايہ ہے_

اكسانا:اكسانے كے عوامل ۹

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا مبارزہ ۴;بنى اسرائیل كى تاريخ ۴; بنى اسرائیل كى عورتوں كو زندہ چھوڑنا، ۱۱;بنى اسرائیل كے بيٹوں كا قتل، ۱۱;موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائیل ۴

فرعون:فرعون اور آل فرعون ۱۳; فرعون اور آل فرعون كى خواہشات ۱۱; فرعون اور استعمار ۱۲;فرعون اور اس كے كارندے ۱۳; فرعون اور موسىعليه‌السلام ۱۳; فرعون اور موسىعليه‌السلام كى سزا، ۲; فرعون پر تنقيد ۲;فرعون كا استكبار ۹; فرعون كا سياسى نظام ۱۲; فرعون كا شكر ۱۰;فرعون كا عقيدہ ۱۰; فرعون كو اكسانا ۹; فرعون كو انتباہ ۵، ۷; فرعون كى حكمرانى ۱۰; فرعون كى حكومت ۵; فرعون كى حكومت كا خاتمہ ۳; فرعون كے جھوٹے خدا ۷; فرعون كے خدا ،۱۰;فرعون كے خداؤں كے خلاف مبارزہ ۸; فرعون كے خلاف مبارزہ ۴، ۸

فرعوني:فرعونى اور فرعون ۱، ۲، ۵;فرعونى اور موسىعليه‌السلام ۱، ۳، ۵، ۶، ۸; فرعونى اور موسىعليه‌السلام كے پيروكار ۸

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ۲;قوم فرعون كے سرداروں كا انتباہ ۵، ۷ ; قوم فرعون كے سرداروں كا خوف ۳; قوم فرعون كے سرداروں كا رويّہ ۹;قوم فرعون كے سرداروں كى بينش ۶;قوم فرعون كے سرداروں كى سازش ۱، ۹

مذہبى احساسات:مذہبى احساسات كو ابھارنا، ۹

۲۰۶

موسىعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيرو كار اور فساد ۶;موسى كے پيرو كاروں كى تحريك ۸;موسىعليه‌السلام كے پيرو كاروں كے ساتھ مبارزہ ۱۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور فساد ۶;موسىعليه‌السلام پر تہمت ۶;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۳، ۴، ۵، ۷، ۸، ۱۱، ۱۳ ;موسىعليه‌السلام كى تحريك ۸; موسىعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ، ۱، ۷، ۸، ۹، ۱۱

آیت ۱۲۸

( قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللّهِ وَاصْبِرُواْ إِنَّ الأَرْضَ لِلّهِ يُورِثُهَا مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ )

موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ اللہ سے مدد مانگو اور صبر كرو_ زمين اللہ كى ہے وہ اپنے بندوں ميں جس كو چاہتا ہے وارث بناتا ہے اور انجام كار بہرحال صاحبان تقوى كے لئے ہے(۱۲۸)

۱_ بنى اسرائیل كى سركوبى كے بارے ميں فرعون كے فيصلے كے بعد ،حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم سے كہا كہ خدا سے مدد طلب كريں اور فرعونيوں كى اذيتوں كے مقابلے ميں صبر و استقامت كا مظاہرہ كريں _

قال موسى لقومه استعينوا بالله و اصبروا

۲_ مومنين پر فرض ہے كہ وہ خدا سے مدد طلب كريں اور راہ ايمان كى مشكلات كے مقابلے ميں صبر اور حوصلہ سے كام ليں _استعينوا بالله و اصبروا

۳_ زمين كا مالك خدا ہے اور اس كا اختيار ،خدا ہى كےہاتھ ميں ہے_إن الارض لله يورثها من يشاء من عباده

۴_ حكومتوں كا زوال اور دوسرے حكمرانوں كى جانشينى خدا كے اختيار ميں اور اسى كى مشيت كے مطابق ہے_

إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

ارث ايسى چيز كو كہا جاتاہے كہ جو كسى شخص كے اختيار ميں ہو اور اس كے مرنے پر دوسرے شخص كى طرف منتقل ہوجائیے، بنابراين ''يورثھا'' كا مطلب يہ ہوگا كہ خداوند متعال ،زمين كو حكمرانوں كى ہلاكت كے ذريعے اپنے دوسروں بندوں كے حوالے كرے گا_

۲۰۷

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كو اپنى تعليمات ميں بتايا كہ زمين پر فرعون كى مالكيت كا گمان ايك باطل گمان اور اس كى حاكميت،خدا كے ارادے كے سامنے مقہور ہے_قال موسى لقومه إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو مصر كى سرزمين پر ان كے تسلط اور فرعونى حكومت كى نابودى كى بشارت دي_

قال موسى لقومه إن الارض لله يورثها من يشاء من عباده

چونكہ حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائیل كو فرعون كى دھمكيوں كے مقابلے ميں جملہ ''إن الا رض ...'' كے ذريعے تسلى دينے كے در پے تھے لہذا يہ جملہ فرعونيوں كى نابودى اور بنى اسرائیل كى جانشينى كى خبر كو متضمن ہوگا_

۷_ زمين پر خدا كى مالكيت اور اس كى مشيت كے بارے ميں يقين ،دشمنان دين كے مقابلے ميں ڈٹ جانے كے اسباب فراہم كرتاہے_استعينو بالله و اصبروا إن الارض لله يورثها من يشائ

۸_ زمين پر مومنين كى حكمراني، خدا سے استعانت اور راہ ايمان ميں صبر و استقامت ہى كى صورت ميں ممكن ہے_

استعينوا بالله و اصبروا إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

چونكہ حضرت موسىعليه‌السلام نے فرعونيوں كى نابودى اور بنى اسرائیل كى جانشينى كى بشارت دينے سے پہلے اپنى قوم كو خدا سے مدد مانگنے اور صبر و استقامت كى تلقين فرمائی ، اس سے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ يہ دو فضيلتيں اس وعدہ كے پوراہونے كى شرائط ميں سے ہيں _

۹_ راہ ايمان پر لوگوں كى استقامت اور دشمنوں كى اذيتوں كے سامنے ان كى مقاومت، ان كے عقائد كى بنياديں مضبوط كرنے كى صورت ميں ہى ممكن ہے_استعينوا بالله و اصبروا إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده

۱۰_ زمين پر حكمراني، آخر كار پرہيزگاروں كے لئے ہى ہے_والعقبة للمتقين

كلمہ ''عاقبت'' آخر كار كے معنى ميں ہے اور اس كا ''ال'' ہوسكتا ہے كہ مضاف اليہ كے جانشين كے طور پر ہو كہ جملہ ''إن الا رض لله يورثھا ...'' كے قرينہ سے وہ مضاف اليہ ''إرث الا رض'' ہے يعني:عاقبة إرث الارض للمتقين _

۱۱_ خاتمہ بالخير تو صرف پرہيزگاروں كے لئے ہى ہے_والعقبة للمتقين

فوق الذكر مفہوم كى اساس يہ ہے كہ كلمہ

۲۰۸

''العقبة'' كا ''ال'' جنس كيلئے ہو، اس مبنى كے مطابق (موضوع اور حكم كى مناسبت سے) عاقبت سے مراد ،خاتمہ بالخير ہے_

۱۲_ حكمرانوں كى قدر و منزلت كا دارو مدار ان كى پرہيزگارى ہى ہے_والعقبة للمتقين

اگر ''عاقبة'' سے مراد خاتمہ بالخير ليں تو اس صورت ميں (بنى اسرائیل كى جانشينى كى طرف اشارہ كرنے كے بعد) جملہ ''العقبة للمتقين'' لانے كا مقصد اس حقيقت كو بيان كرناہے كہ مؤمنين كيلئے حكمرانى حاصل كرلينا ان كيلئے سعادت كا باعث نہيں مگر يہ كہ وہ اہل تقوى ہوں اور اپنى حكمرانى ميں تقوى كى رعايت كريں _

۱۳_ حضرت موسىعليه‌السلام ، پرہيزگاروں كى حكمرانى كے خواہاں تھے_استعينوا ...والعقبة للمتقين

۱۴_ حضرت موسى كى طرف سے اپنى قوم كو كى جانے والى نصيحتوں ميں سے ايك تقوى كى پابندى تھي_والعقبة للمتقين

۱۵_ زمين پر خدا كى حكمراني، حكمرانوں پر اس كى مشيّت كا نفوذ اور پھر انسانى معاشروں ميں رونما ہونے والى تبديليوں كا اہل تقوى كى حكمرانى كے حصول كى طرف رخ كرناحضرت موسىعليه‌السلام كى تعليمات ميں سے ہيں _

قال موسى إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده والعقبة للمتقين

۱۶_ زمين ميں خدا كى حكمرانى پر ايمان، دشمنان دين كے مقابلے ميں صبر اور خدا سے استعانت،اہل تقوى كى علامات ہيں _

والعقبة للمتقين

خدا سے استعانت اور صبر سے كام لينے كى صورت ميں بنى اسرائیل كے حكمرانى حاصل كرنے كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى بشارت اور پھر اس حقيقت كو بيان كرنا كہ آخر كار حكمرانى ،اہل تقوى ہى كو حاصل ہوگى اس سے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ ذكر كى جانے والى يہ شرائط پرہيزگارى كى واضح علامات ميں سے ہيں _

۱۷_عن عمار الساباطى قال: سمعت ا با عبدالله عليه‌السلام يقول: ''إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده'' قال: فما كان لله فهو لرسوله و ما كان لرسول الله فهو للامام بعد رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم _(۱)

عمار ساباطى كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے سنا كہ آپعليه‌السلام نے اس آيہ كريمہ '' إن الا رض ...''كى تلاوت كے بعد فرمايا :جو كچھ خدا كيلئے ہے وہ اس كے رسول كيلئے بھى ہے، اور وہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بعد امام كيلئے بھى ہوگا_

____________________

۱) تفسير عياشي، ج۲، ص۵۲،ح۶۵، نورالثقلين، ج۲، ص۵۶،ح ۲۲۱_

۲۰۹

۱۸_عن ا بى جعفر عليه‌السلام قال: وجدنا فى كتاب علي عليه‌السلام : ''إن الا رض لله يورثها من يشاء من عباده و العاقبة للمتقين'' ا نا و ا هل بيتى الذين ا ورثنا الارض و نحن المتقون (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: حضرت عليعليه‌السلام كى كتاب ميں ہم نے يوں پايا كہ آيت ''إن الا رض لله ...'' كو ذكر كرنے كے بعد لكھا تھا كہ ميں اور ميرے اہل بيت ہى وہ لوگ ہيں كہ جنہيں خدا نے زمين دى ہے اور ہم وہى متقين ہيں _

استقامت:استقامت كى دعوت،۱ ;استقامت كے اسباب ۷

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۵; اللہ تعالى كى مالكيت ۷، ۱۵; اللہ تعالى كى مشيّت ۴، ۷، ۱۵;اللہ تعالى كے اختيارات ۳، ۴;اللہ تعالى كے نصائح ۱۴

ايمان:ايمان پر صبر ۸ ،۹;ايمان كى مشكلات ۲;خدا كى حكمرانى پر ايمان ۱۶;ايمان كے آثار ۷

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كو بشارت ۶;بنى اسرائیل كى سركوبى ،۱

تقوى :تقوى كى اہميت ۱۲، ۱۴;تقوى كى علامات ۱۶

حكومت:حكومت كى قدر و منزلت كا معيار ۱۲; حكومت كے معاملے ميں تقوى ۱۲;حكومتوں كا زوال ۴;حكومتيں تشكيل پانا ۴

خاتمہ:خاتمہ بالخير، ۱۱

دين:دشمنان دين ۷، ۱۶

رہبري:رہبرى كى شرائط ۱۳

زمين:زمين پر حكمرانى ۱۰;زمين كا مالك ۳، ۵، ۷، ۱۵

سختي:سختيوں ميں استقامت ۲;سختيوں ميں صبر ۲

سرزمين مصر:سرزمين مصر كى حكومت ۶

صبر:

____________________

۱) كافي، ج۵، ص۲۷۹، ح۵، نورالثقلين، ج۲، ص۵۷، ح ۲۲۲_

۲۱۰

صبر كى دعوت،۱ ;صبر كے آثار ۸; صبر كے عوامل،۹;فرعونيوں كے ظلم پر صبر، ۱

عقيدہ:عقيدے كى بنياديں مضبوط كرنا ۹

فرعون:فرعون كى بينش ۵;فرعون كى حكومت ۵;فرعون كى حكومت كا زوال ۶

مبارزہ:مبارزے ميں استقامت ۷;مبارزے ميں صبر ۹، ۱۶

متقين:متقين كى حاكميت ۱۰، ۱۳، ۱۹;متقين كا انجام ،۱۱

مدد مانگنا:خدا سے استمداد ،۱، ۲، ۱۶;خدا سے استمداد كے آثار ۸

معاشرہ :معاشرتى تبديليوں كا منشاء ۱۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۵;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱،۵ ; موسيعليه‌السلام كى بشارت ۶;موسىعليه‌السلام كى تعليمات ۵، ۱۵;موسىعليه‌السلام كى دعوت،۱ ;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ۱۳;موسىعليه‌السلام كے نصائح ۱۴

مؤمنين:مؤمنين كى حاكميت كے عوامل ۸;مؤمنين كى مسؤوليت ۲

آیت ۱۲۹

( قَالُواْ أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِينَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا قَالَ عَسَى رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ )

قوم نے كہا كہ ہم تمھارے آنے سے پہلے بھى ستائے گئے اور تمھارے آنے كے بعد بھى ستائے گئے_ موسى نے جواب ديا كہ عنقريب تمھارا پروردگار تمھارے دشمن كو ہلاك كردے گا اور تمھيں زمين ميں اس كا جانشين بنادے گا اور پھر ديكھے گا كہ تمھارا طرز عمل كيسا ہوتا ہے(۱۲۹)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم، آپعليه‌السلام كى بعثت سے پہلے اور اس كے بعد بھى فرعونى نظام كے ظلم و ستم كا شكار رہي_

۲۱۱

قالوا ا وذينا من قبل ا ن تا تينا و من بعد ما جئتنا

''تا تينا'' اور ''جئتنا'' ميں اتيان اور مجيء سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت ہے چنانچہ دو تعبيرات كے ذريعے اس كا بيان ہو سكتاہے فن كے لحاظ سے ہو_

۲_ قوم موسىعليه‌السلام نے حضرت موسىعليه‌السلام كى بعثت كے بعد بھى فرعون كا ظلم و ستم جارى رہنے كى وجہ سے آپعليه‌السلام پر تنقيد كي_قالوا ا وذينا من قبل ا ن تا تينا و من بعد ما جئتنا

۳_ بعثت موسىعليه‌السلام سے بنى اسرائیل كى توقع يہ تھى كہ ان پر فرعون كا ظلم و ستم ختم ہوجائی گا_

قالوا ا وذينا من قبل ا ن تا تينا و من بعد ما جئتنا

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كو فرعونيوں كى ہلاكت اور مصر پر بنى اسرائیل كى حكمرانى كى اميد دلائی _

عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام ، فرعون كى ہلاكت اور بنى اسرائیل كى حكمرانى كے بارے ميں پراميد ہونے كے باوجود، اپنى قوم كى طرف سے شرائط كے پورا ہونے كے بارے ميں فكرمند تھے_عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

كلمہ ''عسى '' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام ، فرعون كى ہلاكت اور اپنى قوم كى جانشينى كے بارے ميں يقين نہيں ركھتے تھے_ ايسا خدشہ اس لئے تھا كہ موسىعليه‌السلام اپنى قوم كى طرف سے فتح كى شرائط (استعينوا بالله ...)كے فراہم ہونے كے بارے ميں مطمئن نہ تھے_

۶_ خدا پر ايمان لانے اور اس كى تعليمات قبول كرنے كے حوالے سے حضرت موسىعليه‌السلام ، فرعونيوں سے نااميد ہوچكے تھے_عسى ربكم ا ن يهلكم عدوكم

۷_ عالم ہستى كے تمام امور كے جارى و سارى ہونے كے سلسلہ ميں خدا ہى كو محور سمجھنا ،اپنى قوم كيلئے حضرت موسىعليه‌السلام كى تعليمات كا حصّہ تھا_عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

۸_ فرعونيوں كا ہلاك ہونا اور بنى اسرائیل كا حكمرانى تك پہنچنا، ان كے متعلق خدا كى ربوبيت كا ايك جلوہ تھا_

عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم و يستخلفكم فى الا رض

۹_ فرعون اور اس كے درباري، قوم موسىعليه‌السلام كے دشمن تھے_عسى ربكم ا ن يهلك عدوكم

كلمہ ''عدو'' ممكن ہے كہ ايك دشمن كے معنى ميں ہو كہ اس صورت ميں اس سے مراد ،صرف فرعون

۲۱۲

ہوگا اور يہ بھى ممكن ہے كہ اسے ايك سے زيادہ دشمنوں كے معنى ميں ليا گيا ہو كہ اس صورت ميں اس سے مراد، فرعون اور اس كے دربارى ہوں گے_

۱۰_ خداوند متعال، انسان كے اعمال و كردار پر ناظر ہے_فينظر كيف تعملون

۱۱_ خداوند متعال، حكمرانوں كے كردار پر بھى نظر ركھتاہے_و يستخلفكم فى الا رض فينظر كيف تعملون

۱۲_ بنى اسرائیل كو دشمن پر فتح كے بعد ،حكمرانى عطا كرنے كيلئے خدا كى امداد كے مقاصد ميں سے ايك بنى اسرائیل كى آزماءش تھي_و يستخلفكم فى الا رض فينظر كيف تعملون

۱۳_ حكومت اور اقتدار تك پہنچنے كے بعد ،خدا كى طرف سے آزماءش كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كا بنى اسرائیل كو انتباہ_فينظر كيف تعملون

۱۴_ اعمال پر خدا كى نظارت كى طرف حكمرانوں كى توجہ ان كيلئے،نيك كردار اپنانے اور ناروا اعمال سے اجتناب كا باعث ہوتى ہے_و يستخلفكم فى الارض فينظر كيف تعملون

انسان كے اعمال پر خدا كى نظارت كے بارے ميں تذكر دينے كا مقصد يہ ہے كہ وہ اس حقيقت كى طرف متوجہ رہتے ہوئے ناروا اعمال سے اجتناب كرے اور نيك اعمال كى طرف راغب ہوجائیے_

۱۵_ خداوند متعال، پرہيزگاروں كو حكومت عطا كركے ان كى آزماءش كرے گا_والعقبة للمتقين فينظر كيف تعملون

الله تعالى :اللہ تعالى كا امتحان ۱۵;اللہ تعالى كى ربوبيت ۸; للہ تعالى كى نظارت ۱۰، ۱۱، ۱۴; للہ تعالى كے عطايا ۱۵; الہى مدد كى حكمت ۱۲

انسان:انسان كا عمل ۱۰

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل اور موسىعليه‌السلام ۳;بنى اسرائیل كو انتباہ ۱۳; بنى اسرائیل كى آزماءش ۱۲، ۱۳ ;بنى اسرائیل كى تاريخ ۱۲; بنى اسرائیل كى توقعات ۳;بنى اسرائیل كى حاكميت ۵، ۸، ۱۲، ۱۳; بنى اسرائیل كى فتح ۱۲; بنى اسرائیل كے دشمن ۹; بنى اسرائیل ميں اميد پيدا كرنا ۴;مصر پر بنى اسرائیل كى حكومت ۴

توحيد:توحيد افعالى كى اہميت ۷

۲۱۳

حكمران:حكمرانوں كو انتباہ،۱۱;حكمرانوں كے كردار كى اصلاح ۱۴

ذكر:ذكر كے آثار ۱۴

عمل:عمل خير كے اسباب ۱۴;ناپسنديدہ عمل كو ترك كرنے كے اسباب ۱۴

فرعون:فرعون كا ظلم ۱، ۲;فرعون كى ہلاكت ۵;فرعون كے ظلم كا خاتمہ ۳

فرعوني:فرعونى اور بنى اسرائیل ۹;فرعونيوں كا كفر ۶;

فرعونيوں كى ہلاكت ۴، ۸

قوم فرعون:قوم فرعون كے سردار ۹

متقين:متقين كا امتحان ۱۵;متقين كى حكمرانى ۱۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۵ ;موسىعليه‌السلام پر تنقيد ۲; موسىعليه‌السلام كا انتباہ ۱۳; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۲،۴،۵،۶ ;موسىعليه‌السلام كى اميد،۵;موسىعليه‌السلام كى بشارت ۴;موسىعليه‌السلام كى پريشانى ۵; موسىعليه‌السلام كى تعليمات ۷ ; موسىعليه‌السلام كى مايوسى ۶;موسىعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۱، ۳

موسىعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيروكاراور موسىعليه‌السلام ۲;موسيعليه‌السلام كے پيروكاروں پر ظلم ،۱

آیت ۱۳۰

( وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَونَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِّن الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ )

اور ہم نے آل فرعوں كو قحط اور ثمرات كى كمى كى گرفت ميں لے ليا كہ شايد وہ اسى طرح نصيحت حاصل كر سكيں (۱۳۰)

۱_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے فرعونيوں كو متعدد قحطوں اور پيداوار كى واضح كمى ميں مبتلا كيا تا كہ وہ اُن كى رسالت كو قبول كريں _و لقد ا خذنا ء ال فرعون بالسنين و نقص من الثمرات لعلهم يذّكّرون

كلمہ ''سنة'' قحط اور خشك سالى كے معنى ميں

۲۱۴

استعمال ہوتاہے اور اسے بصورت جمع (السنين) لانے ميں خشك سالى كے متعدد ہونے كى طرف اشارہ پايا جاتاہے، يہ تعدد يا تو زيادہ شہروں كے اعتبار سے ہے كہ جہاں قحط پيدا ہوا ،يا پھر متعدد سالوں كے لحاظ سے ہے، كلمہ ''نقص'' كو بصورت نكرہ لانے ميں اس كمى كے نماياں ہونے كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۲_ آل فرعون پر مسلط كئے گئے قحط كا واضح ترين اثر پيداوار كى كمى تھا_و لقد ا خذنا ء ال فرعون بالسنين و نقص من الثمرات

خشك سالى اور قحط بہت زيادہ مشكلات كا موجب ہوتے ہيں كہ ان ميں سے ايك پيداوار كى كمى ہے، بنابراين اسى كو خصوصى طور پر ذكر كرنے ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ پايا جاسكتاہے_

۳_ مشكلات اور مصائب كى حكمت يہ ہے كہ انسان اعتقادى انحرافات سے ہاتھ كھينچ لے اور انبياء كى دعوت قبول كرتے ہوئے خدا كى طرف توجہ پيدا كرے_و لقد ا خذنا ...لعلهم يذكرون

گزشتہ آيات كہ جن ميں ربوبيت خد اور رسالت موسىعليه‌السلام كا تذكرہ تھا، كى طرف متوجہ ہوتے ہوئے يہ مطلب سمجھ آتاہے كہ ''يذكرون'' كا متعلق و ہى توحيد ربوبى ، حضرت موسىعليه‌السلام كى پيغمبرى اور ان كى رسالت ہے_

۴_ توحيد ربوبى پر اعتقاد ركھنا اور انبياء كى دعوت كو قبول كرنا، بندوں پر فرض ہے_لعلهم يذّكرون

۵_ كائنات ميں رونما ہونے والى تبديلياں ، بامقصد ہيں _و لقد اُخذنا ...لعلهم يذّكّرون

۶_ خدا كا ارادہ ،فطرت اور اس كے عوامل پر حاكم ہے_و لقد ا خذنا ء ال فرعون بالسنين و نقص من الثمرات

آفرينش:آفرينش كا باضابطہ ہونا ۵;آفرينش كى تبديليوں كا بامقصد ہونا ۵

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۶; اللہ تعالى كى حاكميت ۶;اللہ تعالى كى طرف سے امتحان،۱

انبياء:دعوت انبياء كو قبول كرنا ۳، ۴

انسان:انسان كى ذمہ دارى ۴

ايمان:توحيد ربوبى پر ايمان ۴;خدا پر ايمان ۳

۲۱۵

خشك سالي:خشك سالى كے اثرات ۲

سختي:سختى كى حكمت ۳

عقيدہ:انحرافى عقيدہ ترك كرنا ۳

فرعونى :فرعونى اور موسى ۲;فرعونيوں كا قحط ميں مبتلا ہونا ۱; فرعونيوں ميں قحط ۲

فطرت (طبيعت):فطرت كى تبديليوں كا منشاء ۶

فطرى عوامل:فطرى عوامل كے عمل كا منشاء ۶

قحط:قحط كے موارد ۲

مصيبت:مصيبت كا فلسفہ ،۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۱، ۲

آیت ۱۳۱

( فَإِذَا جَاءتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَـذِهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَى وَمَن مَّعَهُ أَلا إِنَّمَا طَائِرُهُمْ عِندَ اللّهُ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ )

اس كے بعد جب ان كے پاس كوئي نيكى ائی تو انھوں نے كہا كہ يہ تو ہمارا حق ہے اور جب برائی ائی تو كہنے لگے كہ يہ موسى اور ان كے ساتھيوں كا اثر ہے_ آگاہ ہوجاؤ كہ ان كى بدشگونى كے اسباب خدا كے يہاں معلوم ہيں ليكن ان كى اكثريت اس راز سے بے خبر ہے(۱۳۱)

۱_ آل فرعون اپنے آپ كو بابركت سمجھتے تھے اور حضرت موسىعليه‌السلام اور ان پر ايمان لانے والوں كو بدشگون اور

نامبارك خيال كرتے تھے_فإذَاجاء ت هم الحسنة قالوا لنا هذ هو إن تصب هم سيئة يطيّروا بموسى و من معه

كلمہ ''لنا'' ميں ''لام'' تعليليہ ہے اور ''لنا'' كا مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے، بنابراين ''لنا ھذہ'' يعنى يہ آساءش (الحسنة) فقط خود ہمارى وجہ سے اور ہمارى بركت سے ہے ''تطير بكذا'' يعنى كسى چيز كو نامبارك جاننا اور اسے بدشگونى كى علامت سمجھنا ہے_

۲۱۶

۲_ فرعونيوں كے گمان ميں رفاہ اور آساءش كا سبب ،خود ان كا بابركت ہونا تھااور مشكلات كى وجہ حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں كى بدشگونى تھي_قالوا لنا هذه ...يطيّروا بموسى و من معه

۳_ فرعونيوں كى مشكلات، ان كى آساءشوں كے مقابلے ميں بہت كم تھيں _فاذا جاء تهم الحسنه ...و ان تصبهم سيئة

كلمہ ''الحسنة'' كو معرفہ لانے ميں ہوسكتاہے كہ اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہو كہ فرعونيوں كى زندگى ہميشہ آساءش كے ہمراہ رہى تھى لہذا ''حسنة'' ان كيلئے جانى پہچانى چيز تھى اس كے برعكس عمومى مشكلات كہ جو گويا ان كيلئے نہ تھيں يا بہت ہى كم ان سے دوچار ہوتے تھے اس طرح كہ ''سيئة'' ان كے ہاں ايك غير معروف چيز تھي، ''حسنة'' كے موارد ميں كلمہ ''إذا'' (گويا شرط كے حصول كے بارے ميں اطمينان ہے) كے لانے ميں ، نيز ''سيئة'' كے مورد ميں كلمہ ''إن'' (كہ جو شرط كے مشكوك ہونے سے حاكى ہے) كے لانے ميں بھى مندرجہ بالا مفہوم پر دلالت پائی جاتى ہے_

۴_ فرعونيوں كو بلاؤں اور مصيبتوں كے نزول كے ذريعے ديئے گئے الہى انتباہات، ان كى ہدايت اور متذكر ہونے كے سلسلہ ميں غير مؤثر رہے_و لقد ا خذنا ...قالوا لنا هذه و إن تصبهم سيئة يطيّروا بموسى و من معه

۵_ خوشگوار اور ناخوشگوار حوادث كے بارے ميں فرعونيوں كى غلط اور جاہلانہ تحليل، ان كے ہدايت پانے ميں بلاؤں اور مصيبتوں كے غير مؤثر واقع ہونے كا باعث تھي_و لقد ا خذنا ...يطيّروا بموسى و من معه

جملہ ''فإذا جاء تھم ...'' كہ جو گزشتہ آيت پر مترتب ہے در حقيقت اس سوال كا جواب ہے كہ ہدايت كے اسباب فراہم كرنا (لقد ا خذنا لعلھم يذكرون) آل فرعون ميں كيوں موثر واقع نہ ہوا، مورد بحث آيت اسى سوال كے جواب (كہ فرعونيوں كا غلط تجزيہ ان كى ہدايت سے مانع تھا) كوبيان كرتى ہے_

۶_ فرعونيوں كو متنبہ كرنے كيلئے بلاؤں اور مصيبتوں كے نازل ہونے كا واحد سبب ،خدا كا ارادہ تھا_ا لا إنما طئرهم عند الله

۷_ اكثر فرعونى اپنے سختيوں ميں مبتلا ہونے كے سلسلہ ميں ارادہ خدا كے كردار سے ناآگاہ تھے_

۲۱۷

ا لا إنما طائرهم عند الله و لكن ا كثرهم لا يعلمون

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے اكثر فرعونى نيك اور بد حوادث كے بارے ميں صحيح تجزيہ و تحليل كرنے سے قاصر اور جاہل لوگ تھے_و لكن ا كثرهم لا يعلمون

۹_ خوشگوار اور ناخوشگوار حوادث كا سبب جاننے كے سلسلہ ميں فرعونيوں كى يہ تحليل (كہ وہ بابركت ہيں اور موسىعليه‌السلام كے ساتھى بے بركت ہيں )غلط اور جاہلانہ تھي_و لكن اكثرهم لا يعلمون

۱۰_ فرعونيوں كى طرف سے حضرت موسىعليه‌السلام اور ان كے ساتھيوں پر شوم اور نامبارك ہونے كا الزام ،ناروا اور ان كى جہالت پر مبنى تھا_يطيّروا بموسى و من معه ...و لكن ا كثرهم لا يعلمون

۱۱_ تطيّر (يعنى كسى كو بدشگون اور منحوس سمجھنے) كا سبب ،انسان كى جہالت ہے_يطيّروا ...و لكن ا كثرهم لا يعلمون

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۶، ۷;اللہ تعالى كے انتباہات ۴

بلا:نزول بلا كا منشاء ۶;نزول بلا كى حكمت ۴، ۵

تحليل:جاہلانہ تحليل ۹

تطيّر (منحوس سمجھنا):تطير كا منشاء ،۱۱;موسىعليه‌السلام پر تطير ۱، ۲، ۹، ۱۰

تنبّہ:تنبّہ كے موانع ۵

تہمت:جاہلانہ تہمت ۱۰

جہالت:جہالت كے آثار ۵، ۱۱

حوادث:خوشگوار حوادث كا منشاء ۵، ۷;ناخوشگوار حوادث كا منشاء ۵، ۹

سختي:سختى ميں مبتلا ہونے كا منشاء ۷

فرعوني:آل فرعون اور پيروان موسىعليه‌السلام ۱، ۲;آل فرعون اور سختى كا منشاء ۲;آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۱، ۲ ;آل

۲۱۸

فرعون كا عبرت حاصل كرنا ۴;آل فرعون كو انتباہ ۴، ۶; آل فرعون كى آساءش ۳; آل فرعون كى ابتلا كا منشاء ۷;آل فرعون كى اكثريت ۷،۸; آل فرعون كى بينش ۱، ۲;آل فرعون كى تہمتيں ۱۰;آل فرعون كى جہان بينى ۷;آل فرعون كى جہالت ۷، ۸، ۱۰ ;آل فرعون كى خداشناسى ۷;آل فرعون كى رفاہ ۲;آل فرعون كى غلط تحليل ۵، ۸، ۹ ;آل فرعون كى مصيبتيں ۳;آل فرعون كى نعمات ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام پر تہمت ۱۰;موسىعليه‌السلام كے زمانے كى تاريخ ۸، ۳

موسىعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں پر تہمت ۱۰

ہدايت:ہدايت كے موانع ۵

آیت ۱۳۲

( وَقَالُواْ مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِ مِن آيَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ )

اورقوم والوں نے كہا كہ موسى تم كتنى ہى نشانياں جادوكرنے كے لئے لاؤ ہم تم پر ايمان لانے والے نہيں ہيں (۱۳۲)

۱_ فرعونيوں نے حضرت موسىعليه‌السلام كے تمام معجزات كو جادو قرار ديتے ہوئے ان سے كہا كہ وہ ہرگز ان كى رسالت كى تصديق نہيں كريں گے_مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين

كلمہ ''مہما'' اسمائے شرط ميں سے ہے اور ''ا ى شيئ'' كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور ''من آية'' ميں حرف ''من'' كلمہ ''مہما'' كا بيان ہے، بنابراين جملہ ''مہما تاتنا ...'' يعني: ہر چيز كہ جسے معجزہ كے طور پر لاؤ ...''

۲_ فرعونيوں نے موسىعليه‌السلام كے معجزات كے غير عادى ہونے كا اعتراف كرنے كے باوجود تمسخر آميز لہجے ميں ان كے آيت ہونے كو جھٹلايا_مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها

جملہ ''لتسحرنا بہا'' (يعنى تا كہ ہميں اس آيت كے ذريعے سحر كرو) يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ آل فرعون كى باتوں ميں كلمہ ''آية'' سے مراد ''سحر'' ہے اور اسے آيت كہنے سے ان كا مقصد، حضرت موسىعليه‌السلام كى ہنسى اڑانا تھا_

۳_ فرعونى موسىعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لانے والوں كو سحر زدہ خيال كرتے تھے_

مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين

۲۱۹

۴_ فرعونى بھى بنى اسرائیل كى طرح موسىعليه‌السلام كى رسالت كے داءرے ميں تھے_

مهما تا تنا به من ء اية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين

فرعوني:آل فرعون اور معجزہ موسىعليه‌السلام ۲;آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۱، ۳;آل فرعون كا استہزا ،۲;آل فرعون كى بينش ۳;آل فرعون كى تہمتيں ۱

كفر:موسىعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ،۱

موسىعليه‌السلام :موسى اور بنى اسرائیل ۴;موسىعليه‌السلام اور فرعون ۴; موسىعليه‌السلام پر جادو كى تہمت،۱ ;موسى كا قصّہ،۱ ;موسىعليه‌السلام كى رسالت كا داءرہ۴;موسى كے معجزے كا انكار، ۱; موسىعليه‌السلام كے معجزے كا مسخرہ اڑانا ۲;موسىعليه‌السلام كے معجزے كى تكذيب ۲

موسيعليه‌السلام كے پيروكار:موسىعليه‌السلام كے پيروكاروں پر جادو كى تہمت ۳

آیت ۱۳۳

( فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلاَتٍ فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْماً مُّجْرِمِينَ )

پھر ہم نے ان پر طوفان ، ٹڈى ، جوں ،مينڈك اور خون كو مفصل نشانى بناكر بھيجا ليكن ان لوگوں نے استكبار اور انكار سے كام ليا اور يہ لوگ واقعا مجرم لوگ تھے(۱۳۳)

۱_ خداوند متعال نے ايمان نہ لانے كے بارے ميں فرعونيوں كے صريح اظہاركے بعد انہيں متعدد عذابوں ميں گرفتار كيا_

فما نحن لك بمؤمنين ، فا رسلنا عليھم أيات مفصلت

۲_ سيلاب كا جارى ہونا، ٹڈيوں ، جوؤں اور مينڈكوں كاحملہ اور زندگى كا خون كے ذريعے آلودہ ہونا حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كے منكرين كا عذاب تھا_فا رسلنا عليهم الطوفان والجراد والقمل والضفادع والدم

''طوفان'' وہ فراوان پانى ہے كہ جو كسى ايك يا كئي علاقوں ميں پھيل جاتاہے ''جراد'' (ٹڈياں ) اور ''قمل'' (جوئيں ) ميں سے ہر ايك اسم جنس ہے اور ضفادع، ضفَدَع يا ضفدَع (مينڈك) كى جمع ہے_

۳_ فرعونيون پر نازل كئے گئے عذابوں ميں سے ہر ايك (جدا جدا) رسالت موسىعليه‌السلام كى حقانيت كى علامت تھا_

فا رسلنا عليهم ...أيات مفصلت

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ يہ آيت جنگ تبوك كے بارے ميں ہے اور تبوك ميں جنگ نہيں ہوئي اور نيز انفاق اور دروں كا راستہ طے كرنا جنگ كے مقدمات اور ابتدائي كام ہيں ، مندرجہ بالا نكتہ حاصل ہوتا ہے_

اسلام :اسكى ترقى كے عوامل ۸

انفاق :اس كا اجر ۱انفاق كرنے والے :انكى پاداش ۷

پاداش :اس كے زيادہ ہونے كے عوامل ۶; اسكے مراتب ۵

جنگى تياري:اسكى پاداش ۹

جہاد :اسكى پاداش ۵; اسكى تيارى كى پاداش ۹;مالى جہاد كى پاداش ۵

خدا تعالى :اسكى پاداش ۹; اسكى سنت ۸; اسكے فضل كى نشانياں ۷

عمل :اسكے ثبت ہونے كا فلسفہ ۱،۳; پسنديدہ عمل كے تسلسل كے اثرات ۶

مجاہدين :انكى پاداش ۷

مومنين :انكا پسنديدہ عمل ۴; انكا جہاد ۴; انكا مالى جہاد ۴; انكى پاداش ۳،۷;انكى كوشش كے اثرات ۸; ان كے ايثار كے اثرات ۸; ان كے پسنديدہ عمل كى قدر و قيمت ۲

۳۶۱

آیت ۱۲۲

( وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُواْ كَآفَّةً فَلَوْلاَ نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُواْ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ )

صاحبان ايمان كا يہ فرض نہيں ہے كہ وہ سب كے سب جہاد كے لئے نكل پڑيں تو ہرگروہ ميں سے ايك جماعت اس كام كے لئے كيوں نہيں نكلتى ہے كہ دين كا عمل حاصل كرے اور پھر جب اپنى قوم كى طرف پلٹ كر آئے تو اسے عذاب الہى سے ڈرائے كہ شايد وہ اسى طرح ڈرنے لگيں _

۱_ معاشرہ كے سب افراد كا دينى و تبليغى مراكز اور ديگر ذمہ داريوں كو خالى چھوڑكر جہاد ميں شريك ہو جانا جائز نہيں ہے_

و ما كان المو منون لينفروا كافة

آيات كے سياق كو ديكھتے ہوئے ''نفر' ' سے مراد ہے جہاد كيلئے وقف ہوجانا _

۲_ صدر اسلام كے بعض مسلمانوں كا خيال يہ تھا كہ سب لوگوں كيلئے جنگ ميں شركت كيلئے آمادہ ہونا ضرورى ہے_

ما كان المؤمنون لينفروا كافة

آيہ كريمہ جيسے كہ شان نزول كى بعض روايات ميں آيا ہے ان لوگوں كو جواب دينے كيلئے ہے جو بلا استثنا سب مسلمانوں كى جنگ ميں شركت كو ضرورى سمجھتے تھے_

۳_ ہر معاشرے سے بعض لوگوں كا اسلام كى شناخت اور دين ميں سمجھ بوجھ حاصل كرنے كيلئے علمى مراكز كى طرف ہجرت كرنا ضرورى ہے_فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

۴_ معاشرتى نظام كى حفاظت اور معاشرے كى لازمى ضروريات اور مسائل ميں بے قاعدگى نہ كرنے كى اہميت _و ما كان المؤمنون لينفروا كافة فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

مندرجہ بالا نكتے كى دليل يہ ہے كہ خدا تعالى نے ديگر ذمہ داريوں جيسے علم دين حاصل كرنا ، كو چھوڑ كر سب لوگوں كو صرف ايك ذمہ دارى ( جہاد ) كى طرف متوجہ ہوجانے سے منع فرمايا ہے_

۳۶۲

۵_ معاشرے ميں ذمہ داريوں اور كاموں كو تقسيم كرنا ضرورى ہے_و ما كان المؤمنون لينفروا كافة فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

۶_ جہاد واجب كفائي ہے_و ما كان المؤمنون لينفروا كافة

۷_ دين كى گہرى شناخت اس ميں فقيہ بننا اور اسكى نشر و اشاعت كرنا واجب كفائي ہے_

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم

۸_ ہر معاشرے اور قوم كو خود اپنے در ميان سے اٹھنے والے اسلام شناس مبلغ اور فقيہ كى ضرورت ہے_

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم

۹_ اسلام نے معاشر ے كى دينى اور عملى و ثقافتى بنيادوں كے مضبوط كرنے كو اتنى ہى اہميت دى ہے جتنى جنگ و جہاد كو _فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ خدا تعالى نے مومنين كو جہاد ميں شركت كى مكرر ترغيب دينے اور انہيں اس سے گريز كرنے سے ڈرانے كے بعد اس آيت ميں طلب فقاہت كو ضرورى قرار ديا ہے اور طالبين فقاہت كو جنگ ميں شركت سے معاف ركھا ہے_

۱۰_ فقہا اور علما اپنے معاشروں كى ہدايت اور راہنمائي كے ذمہ دار ہيں _

ليتفقهوا فى الدين و لينذر وا قومهم اذا رجعوا اليهم

۱۱_ علم دين حاصل كرنے والے اس صورت ميں جنگ ميں شركت كرنے سے معاف ہيں ، جب معاشرہ ان كے علم كا حاجت مند ہو اور ان كے جنگ ميں حاضر ہونے كى چنداں ضرورت نہ ہو_

ما كان المؤمنون لينفروا كافة فلولا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

۱۲_ دينى معارف كا حاصل كرنا معاشرے كى ہدايت اور اسے ڈرانے كا پيش خيمہ ہے_

ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم

۳۶۳

۱۳_ معاشرے كو ڈرانا، علم دين حاصل كرنے كے اصلى اور بنيادى اہداف ميں سے ہے _

ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم

۱۴_معاشرے ميں دين كى تبليغ اور لوگوں كى ہدايت و راہنمائي كادار و مدار مبانى دين سے گہرى آشنائي پر ہے_

ليتفقهوا فى الدين و لينذورا قومهم

۱۵_دين سے گہرى آشنائي اور اسكى نشر و اشاعت كيلئے علمى ، تحقيقاتى اور تبليغى مراكز كا قائم كرنا ضرورى ہے_

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم

چونكہ خدا تعالى نے فرمايا ہے '' دين كو سمجھنے كيلئے ضرورى ہے كہ ہر قوم كا ايك گروہ مدينہ ميں رہے اور دين سے مكمل آشنائي كے بعد اپنے علاقوں كو پلٹ جائيں ''اس سے پتا چلتا ہے كہ شہر مدينہ كو اسلامى تحقيقاتى مركز ميں تبديل كرنا ضرورى ہے كيونكہ عقل كى رو سے واجب كا مقدمہ بھى واجب ہے_

۱۶_خبرواحد، قابل اعتماد اور حجت ہے_ليتفقهوا فى الدين و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم لعلهم يحذرون

راہنمائي كرنے والوں كى باتوں پر معاشرے كا اثر مترتب كرنا انكى باتوں كے حجت ہونے پر موقوف ہے_

۱۷_ معاشرے كے انذار اور تبليغ كا ہدف اسے تباہى و فساد سے دور ركھنا ہے_و لينذروا لعلهم يحذرون

۱۸_ ( دين كو سمجھنے كيلئے) علمى مراكز ميں رہ جانے والوں كى ذمہ دارى ہے كہ جنگ سے پلٹنے والے مجاہدين كى تعليم و تربيت اور راہنمائي كريں _*فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة و لينذروا قومهم اذا رجعوا اليهم

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' رجعوا'' ميں ضمير فاعل كا مرجع ، مجاہدين ہوں نہ دين فہمى ميں مصروف لوگ يعنى ايك گروہ جنگ كيلئے جائے اور دوسرا گروہ مركز ميں رہ كر علم حاصل كرے تا كہ مجاہدين جب جنگ سے پلٹيں تو يہ گروہ انكى تعليم و تربيت اور راہنمائي كا انتظام كرے_

۱۹_ كفر كے خلاف ميدان جنگ، مجاہدين كو دين كے معنوى حقائق سے گہرى آشنائي كا سامان فراہم كرتا ہے_*

فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين

مندرجہ بالا نكتہ اس احتمال كى بنا پر ہے كہ ''لولا نفر'' ميں ''نفر'' سے مراد جنگ كيلئے روانہ ہونا ہو اور ''ليتفقہوا'' كا فاعل مجاہدين ہوں _

۲۰_قلت لابى عبدالله (ع) :اذا حدث على الامام حديث كيف يصنع الناس قال : اين قول

۳۶۴

الله عزوجل : '' فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين ...'' ايعقوب بن شعيب كہتے ہيں : ميں نے امام صادق(ع) سے عرض كيا اگر امام كو كوئي حادثہ پيش آجائے (فوت ہوجائيں ) تو لوگوں كو ( بعد والے امام كى شناخت كے سلسلے ميں ) كيا كرنا چاہيے تو فرمايا كہاں ہے كلام خدا جس ميں فرماتا ہے كيوں ہر گروہ سے كچھ لوگ كو چ نہيں كرتے تا كہ دين كو سمجھ سكيں ( اور امام كو پہنچان سكيں )(۱)

۲۱_عن ابى عبدالله (ع) فى قول الله عزوجل: ''فلو لا نفر من كل فرقة منهم طائفة ليتفقهوا فى الدين ''فامرهم ان ينفروا الى رسول الله (ص) ..''امام صادق (ع) سے اللہ تعالى كے فرمان '' كيوں ہر گروہ سے كچھ لوگ كوچ نہيں كرتے تا كہ دين كو سمجھ سكيں '' كے بارے ميں روايت كى گئي ہے كہ خدا تعالى نے انہيں حكم ديا ہے كہ پيغمبراكرم (ص) كى طرف كوچ كريں ( اور ان سے دين سيكھيں )(۲)

۲۲_ امير المؤمنين سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا ''الجهاد فرض على جميع المسلمين فان قامت بالجهاد طائفة من المسلمين وسع سايرهم التخلف عنه قال الله تعالي:''و ما كان المؤمنين لينفروا كافة'' فان دهم ا مر يحتاج فيه الى جماعتهم نفروا كلّهم ...'' '' جہاد سب مسلمانوں پر فرض ہے اور اگر ان ميں سے كچھ جہاد والے فريضہ پر عمل پيرا ہو جائيں تو دوسروں كيلئے محاذ جنگ پر جانا ضرورى نہيں ہے ...خدا تعالى فرماتا ہے'' سب مومنين (جہاد كيلئے) كوچ نہ كريں اور اگر ايسا مسئلہ پيش آجائے كہ سب مومنين كى ضرورت ہو تو ضرورى ہے كہ سب جہاد كيلئے كوچ كريں ( اور كوچ نہ كرنا جائز نہيں ہے)(۳)

احكام : ۱،۶،۷،۲۲

ادارہ جات:دينى اداروں كى اہميت ۱۵

اسلام :اسكى تبليغ كى اہميت ۱; اسكى شناخت كى اہميت ۳; اسكى شناخت كيلئے ہجرت ۳; يہ اور ثقافتى بنياديں ۹

تبليغ:اس كا فلسفہ۱۷; اسكى شرائط ۱۴;اس ميں آگاہى ۱۴

____________________

۱) كافى ج ۱ص ۳۷۸ح ۱_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۸۲ح ۴۰۴_

۲) علل الشرائع ص۸۵ ح ۴ باب ۷۹_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۸۳ ح ۴۰۸_

۳)دعائم الاسلام ج ۱ص ۳۴۱_ بحار الانوار ج ۹۷ ص ۴۸ ح ۱۱_

۳۶۵

جنگ :اسكى اہميت ۹

جہاد:اس سے معذور لوگ۱۱; اس كا وجوب۶; اسكى اہميت ۹;اسكے اثرات ۱۹; اسكے احكام ۱،۶،۲۲

خبر واحد:اسكى حجيت۱۶

دين :اسكى تبليغ كى اہميت ۱۵; تبليغ دين كا وجوب ۷;تبليغ دين كے احكام ۷; دين سيكھنے كا فلسفہ ۱۲;دين شناسى كا پيش خيمہ۱۹; دين شناسى كى اہميت ۱۵; دين فہمى ۱۸،۲۰، ۲۱; دين فہمى كا فلسفہ ۱۳; دين فہمى كا وجوب۷; دين فہمى كى اہميت ۳; دين فہمى كے احكام ۷

ذمہ داري:اجتماعى ذمہ داريوں كى تقسيم ۵; اجتماعى ذمہ داريوں كى حفاظت ۱; دينى ذمہ داريوں كى حفاظت ۱

روايت : ۲۰ ، ۲۱،۲۲

علما :انكى ذمہ دارى ۱۰ ، ۱۱،۱۸; يہ اور جنگ ۱۱;يہ اور مجاہد ۱۸

فقہا :انكا اجتماعى كردار ۸; انكى ذمہ دارى ۱۰

كام :اسكى تقسيم كى اہميت ۵

مبلغين :انكا اجتماعى كردار ۸

مسلمان :صدراسلام كے مسلمان اور جہاد ۲; صدراسلام كے مسلمانوں كى سوچ ۲

معاشرہ :اجتماعى نظام كى حفاظت كى اہميت ۴; اس كا انذار ۱۳; اسكى اصلاح كے عوامل ۱۷; اسكى ثقافت كى اہميت ۹، ۱۱; اسكى ذمہ دارى ۳; اسكى ضروريات ۸; اسكى ضروريات پورى كرنے كى اہميت ۴; اسكى ہدايت كا پيش خيمہ ۱۲; اسكى ہدايت كا ذمہ دار ۱۰; اس كے انذار كا پيش خيمہ ۱۲;اسكے انذار كا فلسفہ ۱۷; اس ميں اسلام شناس۸

واجبات :انكى اقسام ۶،۷; واجب كفائي ۶، ۷

ہجرت:پيغمبر اكرم (ص) كى طرف ہجرت ۲۱

۳۶۶

آیت ۱۲۳

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ قَاتِلُواْ الَّذِينَ يَلُونَكُم مِّنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُواْ فِيكُمْ غِلْظَةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ )

ايمان والو اپنے آس پاس والے كفار سے جہاد كرو اور وہ تم ميں سختى اور طاقت كا احساس كريں اور ياد ركھو كہ اللہ صرف پرہيز گار افراد كے ساتھ ہے_

۱_ الله تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے مسلمانوں كو اپنے پڑوس ميں رہنے والے كافر معاشروں كے خلاف بر سر پيكار ہونے كا حكم _ياايهاالذين آمنو ا قتلوا الذين يلونكم من الكفار

۲_ جہاد اسلامى كى اسٹريٹجى تسلسل كے ساتھ اور قدم بہ قدم اسلام كو كفار كى سرزمين تك پھيلانا اور پڑوس ميں اور نزديك رہنے والے دشمنوں كو اولويت دينا ہے_قتلوا الذين يلونكم من الكفار

پڑوس ميں رہنے والے كفار كے خلاف نبرد آزما ہونے كا خدا تعالى كا حكم ہميشہ كيلئے باقى ہے يعنى ايك سرزمين كفر كو مسخر كرنے اور اسے اسلامى سرزمين ميں تبديل كرنے كے بعد بھى آيت شريفہ مومنين كو خطاب كرتے ہوئے انہيں ان كفار كے خلاف برسر پيكار ہونے كا حكم دے رہى ہے جو اب ان كے پڑوسى بن چكے ہيں _

۳_ ايمان و جہاد كے سائے ميں واحدبين الاقوامى حكومت كا قيام ، ہدف الہى ہے_قتلوا الذين يلونكم من الكفار

خدا تعالى كى طرف سے پڑوس ميں رہنے والے كفار كے خلاف بر سر پيكار ہونے اور يكے بعد ديگرے سرزمين كفر كو مسخر كرنے كا حكم ہو سكتا ہے مندرجہ بالا نكتے ميں مذكور ہ ہدف كو بيان كرنے كيلئے ہو_

۴_ ايمان كا لازمہ ہے عمل اور كفار كے خلاف برسرپيكار ہونا_

۳۶۷

يا ايها الذين آمنوا قتلوا الذين يلونكم من الكفار

۵_ خدا تعالى كى طرف سے اسلامى معاشرے كو ہم جوار دشمنوں كى كارشكنى اور ان كے نفوذ كے خطرات سے غفلت نہ كرنے كا حكم _قتلوا الذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة

۶_ كفر پيشہ دشمنوں كے خلاف جنگ ميں سختى اور غيض و غضب سے كام لينے كى اہميت _

قتلوا الذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة

۷_كفار كے ساتھ نرمى كا برتاؤ نہ كرنا اورمومنين پر مسلط ہونے والى انكى طمع كو ختم كردينا لازمى اور ضرورى ہے_

قتلواالذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة

۸_كفار كے خلاف جہاد ميں پرہيزگار مومنين كو خدا كى حمايت و نصرت حاصل ہوتى ہے_

قتلوا الذين يلونكم من الكفار ان الله مع المتقين

۹_اس چيز كى طرف توجہ كہ خدا تعالى كى حمايت متقين كے شامل حال ہوتى ہے ، انہيں كفار كے خلاف جہاد كيلئے آمادہ كرنے كا ايك عامل ہے_قتلوا و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۰_ كفاركے خلاف جہاد اور ان كے مقابلے ميں نرمى كا اظہار نہ كرنا تقوا كا ايك جلوہ ہے_

قتلوا و ليجدوا فيكم غلظة و اعلموا ان الله مع المتقين

۱۱_ تقوا كا خيال ركھنا اور حدود الہى كى طرف متوجہ رہنا ضرورى ہے حتى كہ كفار كے خلاف مبارزت ميں بھى _

قتلوا الذين يلونكم من الكفار و ليجدوا فيكم غلظة و اعلمو ا ان الله مع المتقين

اسلام :اسكے پھيلنے كى اہميت ۲

اسلامى معاشرہ:اسكى ذمہ دارى ۵; اسكى ہوشيارى ۵

ايمان :اسكے اثرات ۴

تقوا :اسكى اہميت ۱۱; اسكى نشانياں ۱۰

جنگ :كفار كے ساتھ جنگ۶

۳۶۸

جہاد :اس كا فلسفہ ۲; اس ميں اولويت ۲; اس ميں شركت كے عوامل ۹; جہاد كفار كے ساتھ ۱،۱۰

حكومت :آئيڈيل حكومت ۳; بين الاقوامى اسلامى حكومت ۳

خدا تعالى :اسكى امداد ۸; اسكے اوامر ۱، ۵

دشمن :اس پر سختى كرنا ۶; اس پر غضب ناك ہونا ۶

ذكر :حدود الہى كے ذكر كى اہميت ۱۱; خدا تعالى كى امداد كے ذكر كے اثرات ۹; خداتعالى كى حمايت كےذكر كے اثرات ۹

كفار :ان پر سختى كرنا ۶،۱۰; ان پر سختى كرنے كى اہميت ۷; ان پر غضب۶; انكى طمع كو ختم كرنا ۷; ان كے خلاف مبارزت كرنے كے عوامل ۴;ان كے ساتھ برسرپيكار ہونے كى اہميت ۷

مبارزت:اس ميں تقوا، ۱۱

متقين :انكى امداد ۸

مومنين :انكى امداد ۸; صدر اسلام كے مومنين كى ذمہ دارى ۱; مومنين اور كفار ۸

آیت ۱۲۴

( وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَـذِهِ إِيمَاناً فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَزَادَتْهُمْ إِيمَاناً وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ )

او رجب كوئي سورہ نازل ہوتا ہے تو ان ميں سے بعض بہ طنز كرتے ہيں كہ تم سے كس كے ايمان ميں اضافہ ہوگيا ہے تو ياد ركھيں كہ جو ايمان والے ہيں ان كے ايمان ميں اضافہ ہوتا ہے اور وہ خوش بھى ہوتے ہيں _

۱_ كسى سورت قرآنى كے نزول كے وقت آيات الہى كے مقابلے ميں منافقين كا استہزا آميز رويہ _

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم ذادته هذه ايمان

۳۶۹

''منہم '' كى ضمير منافقين كى طرف لوٹتى ہے اور ''ايكم زادتہ ...'' ميں استفہام ، انكارى ہے_ قرآن كى تاثير كا انكار،آيات الہى كى تحقير اور مذاق اڑانے كا غماز ہے_

۲_ آيات قرآنى اور دينى اقدار كے مقابلے ميں منفى اور تمسخر آميز موقف اپنا نا منافقت كى علامت ہے_

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

۳_ مدينہ ميں قرآن كى بعض سورتوں كا دفعى نزول _و اذا ما انزلت سورة

مندرجہ بالا نكتہ اس بنا پر ہے كہ '' انزلت سورة'' ميں انزال ، نزول دفعى كيلئے استعمال كيا گيا ہو_

۴_ آيات الہى كے نزول كے بعد پيغمبراكرم (ص) كى طرف سے انكا بے خوف و خطر ابلاغ_

و اذا ما انزلت فمنهم من يقول

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''فمنہم'' كي'' فا ''سورت كے نزول اور منافقين كے مطلع ہونے اور انكى تمسخر بازى كے در ميان فاصلہ نہ ہونے كى علامت ہو_اور اس كا لازمہ يہ ہے پيغمبر (ص) بڑى سرعت كے ساتھ آيات كو لوگوں تك پہنچاديتے تھے_

۵_ صدر اسلام كے منافقين قرآن كى آيات الہى سے متاثر ہونے والے نہيں تھے_

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

۶_ قرآن كريم كى نصيحتوں كے لوگوں كے دل و جان ميں نفوذ كا انكار منافقين اور دشمنان دين كا مكر و فريب ہے_

و اذا ما انزلت سورة فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

''ايكم زادتہ ...'' ميں استفہام انكارى ہے اور آيات الہى كے اہل ايمان كے دل و جان ميں تاثير كے انكار كو بيان كررہا ہے_ قابل ذكر ہے كہ ''منہم'' كى ضمير منافقين كى طرف پلٹتى ہے _

۷_ ايمان كے مختلف درجے ہيں اور يہ قوى و ضعيف ہوتا ہے_ايكم زادته هذه ايمانا فزادتهم ايمان

۸_ منافقين كى طرف سے اپنى منفى سرشت ( قرآن كى آيات الہى سے متاثر نہ ہونا) سے دوسروں كو آلودہ كرنے كى كوشش_فمنهم من يقول ايكم زادته هذه ايمان

۹_ آيات قرآن كو سننے كے بعد روحانى نشاط اور شادمانى كا احساس ايمان كے تكامل اور اسكے زيادہ ہونے كى علامت ہے_

فزادتهم ايمانا و هم يستبشرون

۳۷۰

۱۰_ آيات قرآن كے نزول اور ان كے سننے كے بعد مومنين كے ايمان كا زيادہ ہونا اور ان كے چہروں پر خوشى كے آثار كا ظاہر ہونا _فاما الذين آمنوا فزادتهم ايمانا و هم يستبشرون

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى تبليغ ۴

اقدار:انكے خلاف منفى موقف اختيار كرنا۲

ايمان :اسكے درجے ۷; اسكے زيادہ ہونے كى نشانياں ۹

تكامل :اسكى نشانياں ۹

دين :دشمنان دين اور معارف قرآن ۶; دشمنان دين كى سازشيں ۶

قرآن كريم :اسكا نزول دفعى ۳; اسكى آيات كا مذاق اڑانا ۱;اسكى تاريخ ۳;اسكے خلاف منفى رويہ اپنانا۲;اسكے نزول كى اقسام ۳;اسكے نزول كے اثرات ۱۰; اسے سن كر خوش ہونا ۹

منافقت:اسكى نشانياں ۲

منافقين :انكا ہدايت كو قبول نہ كرنا۵;انكى تمسخر بازياں ۱; انكى سازش ۶; انكى كوشش۸; صدر اسلام كے منافقين اور قرآن ۵; منافقين اور قرآن ۶،۸

مومنين :ان كے ايمان كے زيادہ ہونے كے عوامل ۱۰; صدر اسلام كے مومنين كے سرور كے عوامل ۱۰; مومنين اور نزول قرآن۱۰

۳۷۱

آیت ۱۲۵

( وَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْساً إِلَى رِجْسِهِمْ وَمَاتُواْ وَهُمْ كَافِرُونَ )

او ر جن كے دلوں ميں مرض ہے ان كے مرض ميں سورہ ہى سے اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ كفر ہى كى حالت ميں مرجاتے ہيں _

۱_ آيات قرآن كے نزول اور انہيں سننے كے بعد بيمار دل منافقين كى پليدى كا بڑھ جانا _

و اذا ماانزلت سورة و اماالذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم

۲_ منافقين كے اندر پليدى ہے اور ان كے دل بيمار ہيں _الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم

۳_ كفرو نفاق، دل كى بيمارى اور باطن كى پليدى كى نشانياں ہيں _الذين فى قلوبهم مرض رجسهم و هم كافرون

۴_ قلب سليم اور باطن كى پاكيزگى ، تعليمات قرآن سے متاثر ہونے كے لازمى عوامل ہيں _

فاما الذين آمنوا فزادتهم ايمانا و اما الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجس

۵_ كفرو نفاق كے مختلف درجے ہيں اور يہ قوى و ضعيف ہوتے ہيں _و اما الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم

۶_ كفر كى حالت پر مرنا آيات قرآنى كا مذاق اڑانے والے منافقين كا برا انجام ہے_

و اما الذين فى قلوبهم مرض و ماتوا وهم كافرون

۷_ دل كا بيمار ہونا اور باطن كا پليد ہونا حالت كفر پر مرنے كا پيش خيمہ ہے_

۳۷۲

و اما الذين فى قلوبهم مرض رجسهم و ماتوا و هم كفرون

۸_ زرارة بن اعين روايت كرتے ہيں كہ امام باقر(ع) نےفرمايا'' و اما الذين فى قلوبهم مرض فزادتهم رجسا الى رجسهم '' يقول : شكاً الى شكهم (۱) _

يہ جو خدا تعالى فرماتا ہے كہ جن لوگوں كے دلوں ميں بيمارى ہے( تو نازل ہونے والا سورہ) انكى پليدى پر پليدى كا اضافہ كرديتا ہے تو اس سے مراد يہ ہے كہ ان كے شك پر شك كا اضافہ كرديتا ہے_

پاكيزگى :اسكے اثرات۴

پليدي:اسكى نشانياں ۳; اسكے اثرات ۷

دل :اسكى بيمارى كى نشانياں ۳; اسكى بيمارى كے اثرات ۷

روايت :۸

قرآن كريم :اس سے استفادہ كرنے كاپيش خيمہ ۴; اس سے متاثر ہونے كا پيش خيمہ ۴; اسكا مذاق اڑانے والوں كا انجام ۶; اسكے نزول كے اثرات ۱; قرآن كريم اور بيمار دل ۸

كفر :اسكے اثرات ۳; اسكے درجے ۵

منافقين :انكا برا انجام ۶;انكى پليدى ۲; انكى پليدى كا زيادہ ہونا۱; ان كے دل كى بيمارى ۲; منافقين اور قرآن كريم كا نزول ۱

موت :كفر كى موت ۶;كفر كى موت كا پيش خيمہ ۷

نفاق:اسكے اثرات ۳; اسكے درجے۵

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲ص ۱۱۸ح ۱۶۴_ نور الثقلين ج ۲ص ۲۸۶ح ۴۲۵_

۳۷۳

آیت ۱۲۶

( أَوَلاَ يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَّرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لاَ يَتُوبُونَ وَلاَ هُمْ يَذَّكَّرُونَ )

كيا يہ نہيں ديكھتے ہين كہ انھيں ہر سال ايك دو مرتبہ بلا ميں مبتلا كيا جاتا ہے پھر اس كے بعد بھى نہ توبہ كرتے ہيں اور نہ عبرت حاصل كرتے ہيں _

۱_ خدا تعالى كى طرف سے صدر اسلام كے منافقين كى اس بنا پر مذمت كہ وہ اسكى آزمائشوں اور امتحانات سے متنبہ نہيں ہوتے اور نہيں سمجھتے _او لا يرون انهم يفتنون فى كل عام

۲_ منافقين كو ہر سال ايك يا دوبار آزمانا ، خدا تعالى كى سنت ہے_اولا يرون انهم يفتنون فى كل عام مرة او مرتين

۳_ ہر انسان كيلئے سال ميں ايك يا دوبڑى آزمائشوں كا آنا اسكے انحراف سے پلٹنے اور اپنى اصل كى طرف لوٹ آنے كيلئے ہے_اولايرون انهم يفتنون فى كل عام مرة او مرتين

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ خود آزمائش سبھى كيلئے ہو نہ مخصوص لوگوں كيلئے اور منافقين كا تذكرہ ان كے اس عمومى پروگرام سے عبرت حاصل نہ كرنے كى وجہ سے ہو_

۴_ خدا تعالى كى آزمائش اور امتحانات، انسان كے واپس آنے اور اسكے درگاہ الہى ميں توبہ كرنے كا سبب ہے_

اولا يرون انهم يفتنون ثم لايتوبون و لا هم يذكرون

۵_ صدر اسلام كے منافقين ، خدا تعالى كى طرف سے مكرر امتحانات كے باوجود متنبہ نہيں ہوتے تھے اور توبہ نہيں كرتے تھے_اولا يرون انهم يفتنون ثم لا يتوبون و ل

۳۷۴

هم يذكرون

۶_خدا تعالى سب انسانوں حتى كہ منافقين كى بھى ہدايت اور توبہ چاہتا ہے_

اولا يرون انهم يفتنون ثم لا يتوبون و لا هم يذكرون

۷_اپنى اصليت پر آجانا ، توبہ كر لينا اور غلط راستے سے پلٹ جانا ، خدا تعالى كى آزمائشوں كا فلسفہ ہے_

اولا يرون انهم يفتنون ثم لا يتوبون و لا هم يذكرون

۸_ الہى امتحانات و آزمائشوں سے درس نہ لينا ، منافقين و كفار كى خصوصيت ہے_

ماتوا و هم كفرون اولا يرون انهم يفتنون فى كل عام ثم لا يتوبون و لا هم يذكرون

امتحان :اس كا فلسفہ ۳،۷; سال ميں اسكى تعداد ۳

توبہ :اس كا سرچشمہ۳،۴; اسكى اہميت ۶،۷

خدا تعالى :اسكى خواہش ۶; اسكى سنت ۲; اسكى مذمت ۱;اسكے امتحانات ۲،۵،۸;اسكے امتحانات كے اثرات ۴

خدا تعالى كى سنتيں :اسكى امتحان والى سنت ۲

عبرت:اسكے عوامل ۸

كفار :انكا عبرت كو قبول نہ كرنا ۸; انكى صفات ۸

منافقين :انكا امتحان ۲،۵; انكا عبرت و نصيحت كو قبول نہ كرنا ۵،۸; انكى صفات ۸;صدر اسلام كے منافقين كى سرزنش ۱; صدر اسلام كے منافقين كى لجاجت۵

ہدايت :اسكى اہميت۶

۳۷۵

آیت ۱۲۷

( وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُم مِّنْ أَحَدٍ ثُمَّ انصَرَفُواْ صَرَفَ اللّهُ قُلُوبَهُم بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَّ يَفْقَهُون )

اور جب كوئي سورہ نازل ہوتا ہے تو ايك دوسرے كى طرف ديكھنے لگتا ہے كہ كوئي ديكھ تو نہيں رہا ہے اور پھر پلٹ جاتے ہيں تو خدا نے بھى ان كے قلوب كو پلٹ ديا ہے كہ يہ سمجھنے والى قوم نہيں ہے _

۱_ ہر سورہ قرآنى كے نزول كے بعد منافقين كا ايك دوسرے كو نظروں سے اشارے كرنا _

و اذا ما انزلت سورة نظر بعضهم الى بعض

۲_مدينہ ميں قرآن كريم كى بعض سورتوں كا دفعى نزول _و اذا ما انزلت سورة

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''اذا ما انزلت ...'' سے مراد نزول دفعى ہو _ قابل ذكر ہے كہ تنزيل كى طرح انزال بھى نزول دفعى اور تدريجى دونوں ميں استعمال ہوتا ہے _

۳_ آيات الہى سننے والے لوگوں ميں سے نكل جانے كيلئے منافقين كا ايك دوسرے كو مرموز اشارے كرنا_

و اذا ما انزلت سورة نظر بعضهم الى بعض هل يرى كم من احد

۴_آيات الہى كو سننے سے خوش نہ ہونا منافقت كى علامت ہے_و اذا ما انزلت سورة هل يرى كم من احد ثم انصرفوا

۵_ منافقين كو اپنى پليد فطرت كے افشا اور اپنے آيات الہى كو سننے سے خوش نہ ہونے كے برملا ہونے كى شديد پريشانى _

هل يرى كم من احد ثم انصرفوا

۶_ آيات الہى كے ابلاغ اور شناخت و تبليغ دين كے مراكز سے منافقين كى فرار كى كوشش_

۳۷۶

و اذا ما انزلت سورة ثم انصرفوا

۷_ وحى كو سننے كے بعد صدر اسلام كے منافقين كى آيات الہى سے روگردانى _و اذا ما انزلت سورة ثم انصرفوا

۸_آيات الہى سے روگردانى كرنے والے منافقين پر خدا تعالى كى نفرين _ثم انصرفوا صرف الله قلوبهم

مندرجہ بالا مطلب اس بنا پر ہے كہ جملہ خبريہ ''صرف اللہ قلوبہم '' مقام انشاء ميں اور نفرين كرنے كيلئے ہو_

۹_ منافقين كے دلوں كا حق كو قبول نہ كرنا ان كيلئے خدا تعالى كى سزا_ثم انصرفوا صرف الله قلوبهم

۱۰_ منافقين كا صحيح درك سے محروم ہونا ان كے قرآن سے روگردانى كرنے كا سبب ہے _

و اذا ما انزلت سورة ثم انصرفوا بانهم قوم لايفقهون

۱۱_ آيات قرآنى ميں گہرى سوچ بچار كرنا لازمى ہے اور پيغام الہى (وحي) كے سطحى مطالعہ سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_بانهم قوم لايفقهون

خدا تعالى :اسكى سزائيں ۹; اسكى نفرين ۸

قرآن كريم :اس سے اعراض كے عوامل ۱۰;اس كادفعى نزول ۲; اس كا سامنا كرنے كى روش ۱۱; اس كا مدينہ ميں نزول ۲; اسكے سمجھنے سے محروم لوگ۱۰;اسكے سننے سے ناخوش ہونا ۴،۵; اسكے نزول كى اقسام ۲; اس ميں تدبر كى اہميت ۱۱

منافقت :اسكى نشانياں ۴

منافقين :ان پر نفرين ۸;انكا افشا ۵; انكا حق كو قبول نہ كرنا ۶ ،۷،۹; انكى پريشانى ۵; انكى پليدى ۵;انكى سزا ۹; انكى كوشش۶; انكى محروميت ۱۰;انكى ناخوشنودى ۵; انكے دل پر مہر لگانا ۹; ان كے ساتھ سلوك ۱،۳; يہ اور قرآن كريم ۳،۶،۷،۸; يہ اور نزول قرآن كريم ۱

وحى :اس كا سامنا كرنے كى روش ۱۱

۳۷۷

آیت ۱۲۸

( لَقَدْ جَاءكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

يقينا تمھارے پاس وہ پيغمبر آيا ہے جو تمھيں ميں سے ہے اور اس پر تمھارى ہر مصيبت شاق ہوتى ہے وہ تمھارى ہدايت كے بارے ميں حرص ركھتا ہے اور مومنين كے حال پر شفيق اورمہربان ہے _

۱_ خدا تعالى كا لوگوں پر احسان كہ اس نے انہيں ميں سے ان كى طرف پيغمبر بھيجا_لقد جاء كم رسول من انفسكم

۲_ پيغمبراكرم (ص) خود انسانوں ميں سے تھے اور ايك انسان جيسى قدرتى خصلتوں كے مالك تھے_رسول من انفسكم

'' منكم '' كى بجائے'' من انفسكم '' كى تعبير ہو سكتا ہے اشارہ ہو كہ پيغمبر اكرم (ص) نہ صرف تم ميں سے ہيں بلكہ ان كا انسانى نفس و روح بھى دوسروں جيسا ہے_

۳_ خدا تعالى كا مؤمنوں پر احسان كہ اس نے پيامبرى كيلئے ان ميں سے ايك مہربان ، نرم دل اور دوسروں كا خيال ركھنے والے شخص كا انتخاب كيا_لقد جاء كم رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمومنين رؤف رحيم

۴_ امت كا رنج و الم پيغمبر(ص) كے رنج و الم كا موجب بنتا ہے_رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم

۵_ پيغمبراكرم (ص) كى امت كے ساتھ گہرى وابستگى اور اسكى ہدايت كيلئے آپكا شديد اشتياق_

رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم

۶_ پيغمبراكرم (ص) مومنين پر بہت مہربان اور ان كيلئے بہت نرم دل تھے_

رسول من انفسكم بالمو منين رء وف رحيم

۷_ انسانوں كے دكھ درد ميں شريك ہونا ، انكى سعادتمندى كا مشتاق ہونا اور ان سے مہرو محبت ركھنا اعلى اور قابل قدر خصلتيں ہيں _عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمو منين رء وف رحيم

۸_ قائدين كيلئے انسانوں سے ہم دردى اور انكى سعادت كا احساس ركھنا اور ان كيلئے گہرى را فت و رحمت كا حامل ہونا ضرورى ہے_رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم بالمؤمنين رء وف رحيم

مندرجہ بالا نكتہ اس وجہ سے ہے كہ خدا تعالى نے پيغمبر اكرم (ص) كى بعنوان راہبر الہى يوں تعريف كى كہ آپ ان صفات كے حامل تھے_

۳۷۸

۹_ايك خيرخواہ ، مہربان اور دوسروں كا احساس ركھنے والے پيغمبر (ص) سے منافقين كى روگردانى انكى پليدى اور دل كى بيمارى كى علامت ہے_الذين فى قلوبهم مرض صرف الله قلوبهم لقد جاء كم رسول من انفسكم بالمو منين رء وف رحيم

۱۰_ پيغمبر اكرم (ص) كى اعلى صفات كى طرف توجہ انسانوں كے آپ (ص) كے سامنے سر تسليم خم ہوجانے كا سبب ہے_لقد جاء كم رسول من انفسكم بالمو منين رء وف رحيم

مندرجہ بالا مطلب اس بنياد پر ہے كہ خدا تعالى كا پيغمبر اكرم (ص) كى ان اعلى صفا ت كے بيان كرنے اور انسانوں كو انكى ياددہانى كرانے كا ہدف انہيں پيغمبر(ص) كى اطاعت اور حق كو قبول كرنے كى طرف مائل كرنا ہو_

۱۱_ پيغمبراكرم (ص) كو، مسلمانوں كو دشمنوں كے خلاف نبرد آزما ہونے اور انہيں سختيوں كے برداشت كرنے كى دعوت دينے كے ساتھ ساتھ انكى مشكلات پر رنج و اندوہ بھى ہوتا تھا_

رسول من انفسكم عزيز عليه ما عنتم حريص عليكم با لمؤمنين رء وف رحيم

اس چيز كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ گذشتہ آيات ميں جنگ تبوك اور اسكى طاقت فرسا مشكلات كا تذكرہ تھا اور پيغمبر (ص) نے مومنين كو ان ميں شركت كا حكم دے ركھا تھا_چنانچہ اسكے آخر ميں پيغمبراكرم (ص) كى صفات كى ياددہانى كرانا ہوسكتا ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

۱۲_امير المومنين عليہ السلام سے روايت ہے كہ آپ نے پيغمبر (ص) كے ديگر انبياء پر افضليت كى ادلہ ذكر كرتے ہوئے فرمايا ''... و لقد كان ارحم الناس و ارا فهم فقال الله تبارك و تعالى لقد جائَكم رسول من انفسكم بالمؤمنين رء وف رحيم ''

يقينا پيغمبراكرم (ص) لوگوں ميں سے سب سے زيادہ

۳۷۹

مہربان اور سب سے زيادہ دوسروں كا احساس كرنے والے تھے_ چنانچہ خدا تعالى نے فرمايا ہے ''تمہارے لئے خود تمہيں ميں سے ايك پيغمبر آيا كہ جو مومنين كا بہت احساس كرنے والا اور ان پر بہت مہربان تھا_

آنحضرت (ص) :آپ(ص) اور مسلمان ۵;آپ(ص) اور مسلمانوں كى مشكلات ۱۱; آپ (ص) اور مومنين ۶;آپ(ص) سے روگردانى كرنے والے ۹;آپ(ص) كا بشر ہونا ۲; آپ(ص) كا دوسروں كے بارے ميں احساس كرنا ۳،۴;آپ(ص) كا ہدايت كرنا ۵; آپ(ص) كى خواستگاہ ۱،۲ ، ۳ ; آپ(ص) كى دعوتيں ۱۱; آپ(ص) كى صفات ۲; آپ (ص) كى مہربانى ۳،۶،۱۲; آپ(ص) كى نرمي۶;آپ(ص) كے رنج كے عوامل ۴،۱۱; آپ (ص) كے فضائل۱۲

اطاعت :پيغمبراكرم (ص) كى اطاعت كاپيش خيمہ ۱۰

اقدار :۷

جنگ :جنگ كى دعوت۱۱; دشمن كے خلاف جنگ ۱۱

خدا تعالى :اس كا احسان ۱، ۳

ذكر :پيغمبر اكرم (ص) كے فضائل كا ذكر ۱۰

روايت :۱۲

رہبر:اس كا سعادت چاہنا ۸;اس كا نرم دل ہونا ۸; اسكى ذمہ دارى ۸;اسكى صفات ۸ ; اسكى مہربانى ۸; يہ اور لوگوں كا نيك بخت ہونا ۸

سعادت:سعادت چاہنے كى قدر و قيمت ۷

قابل قدر صفات۷

مسلمان :انكے رنج كے اثرات ۴; انكو دعوت ۱۱

منافقين:انكى پليدى كى نشانياں ۹; انكے بيمار دل كى علامتيں ۹;يہ اور پيغمبر (ص) ۹

مومنين :ان پر احسان ۳

مہربانى :اسكى قدر و قيمت ۷

____________________

۱)ارشادالقلوب ج ۲ص ۴۰۷ _ بحار الانوار ج ۱۶ص ۳۴۲ح ۳۳_

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736