تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195093 / ڈاؤنلوڈ: 5179
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارياں ۷

مشركين :۱

ہودعليه‌السلام :حضرت ہود(ع) اور جنون ۳; حضرت ہود(ع) اورقوم عاد ۵ ;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۲; حضرت ہود(ع) كا بيزارى كا اعلان ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۸; حضرت ہود(ع) كا قصہ ۵،۶;حضرت ہود(ع) كا گواہ بنانا ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كے ارادہ كا محكم ہونا ۸

آیت ۵۵

( مِن دُونِهِ فَكِيدُونِي جَمِيعاً ثُمَّ لاَ تُنظِرُونِ )

لہذا تم سب مل كر ميرے ساتھ مكارى كرو اور مجھے مہلت نہ دو(۵۵)

۱_ حضرت ہو د(ع) نے اپنى قوم كے مشركين كو اعلان كركے بتاديا كہ وہ فقط خداوند متعال كى ذات كو كائنات ميں مؤثر اور لائق عباد ت سمجھتے ہيں _انّى بريء مما تشركون من دونه

( دونہ ) كى ضمير لفظ ( الله )جو اس سے پہلے والى آيت ميں ہے كى طرف لوٹ رہى ہے_

۲_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كے تمام مشركين اور ان كے خداؤں كو اپنے خلاف سازش اور جنگ كے ليے للكارا_

فكيدونى جميع

كيونكہ اس سے پہلى والى آيت ميں مشركين اور ان كے بتوں كے بارے ميں گفتگو تھى تو لفظ(جميعا) سے مراد، تمام مشركين اور بت ہيں _

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مشركين ميں اعلان كيا كہ وہ مكارى اور سازش ميں انہيں مہلت نہ ديں اور انہيں اپنے اندر سے نكال باہر كرديں _فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

(انظار) كا معنى مہلت دينا ہے اور(لا تنظرون ) كا معنى يہ ہوگا كہ مجھے مہلت نہ دو يہ كنايہ ہے كہ (مجھے ختم كردو) _

۴_بتوں كى عاجزى اور انسانوں كى زندگى ميں ان كا بے اثر ہونا ،نيز قوم عاد كى خداوند متعال كے ارادے كے سامنے بے بسي، وہ مقاصد ہيں جس كى وجہ سے حضرت ہود(ع) نے لوگوں كو مقابلہ اوراپنے خلاف سازش كے ليے بلايا_

فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

۱۶۱

(كيدوا) (كيد) مصدر سے فعل امر ہے (جو فريب دينے)كے معنى ميں آتا ہے_ مذكورہ بالا جملہ ميں قرينہ مقامى كى وجہ سے امر سے مراد امر تعجيزى ہے يعنى مخاطب كے كام كو انجام دينے ميں عاجز ہونے كو بتانے كے ليے اس سے كوئي چيز طلب كرنا _

۵_ قوم عاد اور ان كے خداؤں كا اپنے درميان سے حضرت ہودعليه‌السلام كے ہٹانے پر عاجز ہونا، ان كى رسالت كى حقانيت پر واضح دليل اورنشانى ہے_فكيدونى جميعا ثم لا تنظرون

''فا'' ''فكيدوني'' ميں نتيجہ كيلئے ہے اور ايك جملہ سے حاكى ہے جو كہ مقدر ہے''ان نقول لا اعتريك ...''كے قرينہ سے وہ جملہ يوں ہوگا''ان كا ن كما تقولون فكيدوني'' اگر بتوں ميں اتنا دم خم ہے تو تم ان كے ساتھ مل كر ميرے مقابلے ميں آجاؤ اور ميرا كام تمام كردو_

۶_ حضرت ہود عليہ السلام كا على الاعلان بتوں سے بيزارى كا اظہار كرنا اور بتوں كا حضرت ہودعليه‌السلام كا كچھ نہ بگاڑ سكنا يہ اس بات كى دليل تھى كہ قوم عاد كا حضرتعليه‌السلام كے بارے ميں جو دعوى ( حضرت ہودعليه‌السلام كا بتوں كے ذريعے جنوں ميں مبتلا ہوجانا) تھا اسميں كوئي حقيقت نہيں تھي_إن نقول الّا اعترى ك بعض الهتنا بسوء فيكدونى جميعاً ثم لا تنظرون

بت :بتوں كا عاجز ہونا ۴،۵،۶

بيزاري:باطل خداؤں سے بيزارى ۶

خدا:خداوند متعال كى خصوصيات ۱; مشيت الہى ۴

قوم عاد:تاريخ قوم عاد۴،۵; قوم عاد كا عاجز ہونا ۴،۵; قوم عاد كا مكر۳;قوم عاد كو دعوت ۲; قوم عاد كى سازش ۳; قوم عاد كے باطل خدا ۵;قوم عاد كے جھوٹ بولنے كے دلائل ۶

ہود(ع) :حضرت ہود اور قوم عاد ۱،۲،۳ ، ۴;حضرت ہود(ع) پر جنون كى تہمت ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كا شرك كے خلاف جہاد ۲; حضرت ہود كا عقيدہ ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كا قصّہ ۲،۳،۴;حضرت ہود كا لڑائي كے ليے بلانے كا فلسفہ ۴; حضرت ہودكا نظر يہ كائنات ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كو مہلت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى بيزارى ۶; حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد افعالي۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى توحيد عبادى ۱;حضرت ہودعليه‌السلام كى حقانيت كے دلائل ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى دعوت حق ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كے قتل كى سازش ۳

۱۶۲

آیت ۵۶

( إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّهِ رَبِّي وَرَبِّكُم مَّا مِن دَآبَّةٍ إِلاَّ هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

ميرا اعتماد پروردگار پر ہے جو ميرا اور تمھارا سب كا خدا ہے اور كوئي زمين پر چلنے وال ايسا نہيں ہے جس كى پيشانى اس كے قبضہ ميں نہ ہو ميرے پروردگار كا راستہ بالكل سيدھا ہے (۵۶)

۱_ قوم عاد اس كوشش ميں تھى كہ حضرت ہودعليه‌السلام كو آزار و اذيت ديں اور اپنے در ميان سے انكو ختم كرديں _

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۲_ حضرت ہود(ع) اپنے الہى توكّل كى وجہ سے قوم عاد كے مكر و سازش كے خوف سے محفوظ ہونے پر مطمئن تھے_

فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله

( إنى توكلت ...) كا جملہ معنى كنائي (فيكدونى جميعاً ...) كے ليے علت ہے وہ معنى كنائي يہ ہے كہ قوم عاد حضرت ہودعليه‌السلام كو ضرر دينے سے عاجز تھى _

۳_ خداوند عالم، تمام انسا نوں كا مالك و پرودگار او ر ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_على الله ربّى و ربّكم

۴_ خداوند متعال كى معرفت اور اسكى عالمگير ربوبيت، اسكى ذات پر توكل اور دشمنان دين سے خوف نہ كھانے كا موجب ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم

اپنے توكل كو بيان كرنے كے بعدخداوند متعال كى ربوبيت كى توصيف ( ربّى و ربّكم) اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ خداوند متعال تمام مخلوقات كا ربّ ہے اور وہ سزاوار ہے كہ اس پر توكل كيا جائے _

۱۶۳

۵_ حضرت ہود،عليه‌السلام ابلاغ رسالت الہى ميں مصمم تھے اور اس راستے ميں ہر مشكل و اذيت كو برداشت كرنے كے ليے آمادہ تھے _فكيدونى جميعاً ثم لاتنظرون إنى توكلت على الله ربّى و ربّكم

۶_ مبلغين دين كو چاہيے كہ وہ خدا پر توكل اور امور كو خداوند عالم كے سپرد كرتے ہوئے دين كے دشمنوں سے خوف نہ كھائيں اور اپنى ذمہ دارى كو بھر پور انداز سے انجام ديں _فكيدونى جميعاً ثم لا تنظرون انى توكلت على الله ربى و ربّكم

۷_ تمام مخلوقات پر خداوند متعال كى حاكميت كا اعتقاد اور اسے تمام انسانوں كا ربّ سمجھنا انسان ميں الله پر توكل كا انگيزہ پيدا كرتا ہے _إنى توكلت على الله ربى و ربكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۸_ تمام زندہ مخلوقات، فرمان اور حاكميت الہى كے ماتحت ہيں _ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

( ناصية) سر كى پيشانى كو كہا جاتا ہے كبھى پيشانى كے اوپر والے بالوں پر اطلاق ہوتا ہے _ سركے آگے والے حصّے اور بالوں كو پكڑنا يہ اسكى حاكميت اور تسلط سے كنايہ ہے_

۹_ كوئي بھى جاندار شے خواہ وہ انسان ہو يا حيوان، الله تعالى كى مرضى كے بغير كسى دوسرے كو ضرر پہنچانے پر قادر نہيں ہے_ثم لا تنظرون إنّى توكلت على الله ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

حضرت ہود(ع) كے مقابلہ طلب كرنے اور خداوند عالم پر توكل ركھنے كے بعد خدا وند عالم كا تمام جانداروں پر اپنى حاكميت كو بيان كرنا يہ معنى ديتا ہے كہ تمام اشياء مرضى خدا كے تابع ہيں اور اس كى مرضى كے بغير كوئي بھى جاندار ( بے جان بت تو دركنار) كسى كو بھى ضررو تكليف پہنچانے پر قادر نہيں ہے_

۱۰_ خداوند متعال كى عالمگير ربوبيت اور تمام جانداروں پر تسلّط اورذات الہيپر توكل ركھنا حضرت ہود(ع) كى تعليمات ميں سے تھيں _إنّى توكلت عل الله ربّى و ربّكم ما من دابّة الّا هو ء اخذ بناصيته

۱۱_ افعال خداوندى اور اسكى تدبير، حكمت كى بنياد اور صحيح راستے پر ہے _إن ربّى على صراط مستقيم

۱۲_انبياء كے دشمنوں كے مقابلہ ميں خداوند عالم كى اپنے انبياء كى حمايتكرنا اسكى ربوبيت كے تقاضوں ميں سے اور اپنے كاموں كو حكمت و صحيح بنيادوں پر قرار دينے ميں سے ہے_إنّى توكلت على الله ربّى و ربّكم إنّ ربّى على صراط مستقيم

۱۶۴

( إنّى توكلت ...) كا جملہ خداوند متعال كى حضرت ہودعليه‌السلام كى حمايت پر دلالت كرتا ہے _ اور (إن ربّي ...) كا جملہ اس معنى كى علت ہے _ اس صورت ميں خداوند متعال كے صحيح و سيدھے كاموں كا ہونا يہ تقاضا كرتا ہے كہ حضرت ہودعليه‌السلام كى دشمنوں كے مقابلے ميں حمايت كى جائے _

۱۳_ خداوند متعال، مومنين اور جو اس پر توكل كرتے ہيں ان كا حامى اور مددگار ہے _

إنى توكلت على الله إن ربى على صراط مستقيم

۱۴_'' عن على ابن ا بى طالب(ع) فى قوله( إن ربى على صراط مستقيم) يعنى انه على حق يجزى بالإحسان إحساناً و بالسّيء سئيّاً ويعفو عمن يشاء و يغفر سبحانه و تعالى (۱)

خداوند عالم كے اس قول (ان ربّى على صراط مستقيم ) كے بارے ميں امير المومنين(ع) سے روايت ہے كہ اس آيت شريفہ كا معنى يہ ہے كہ پروردگار، حق كے راستے پر ہے _ نيكى كى جزا نيكى اور بدى كى سزا بدى ديتا ہے اور وہ ذات پاك و بلند مرتبہ ہے اور جسكو معاف كرنا چاہے تو اسكو بخشش ديتا ہے _

اطمينان:اطمينان كے عوامل ۲

انبياء:انبيا عليہم السلام كى حمايت ۱۲

انسان :انسانوں كا پرودگار۳; انسانوں كا مالك ۳; انسانوں كا مدبّر ۳

ايمان :ايمان كے آثار ۷; خدا كى حاكميت پر ايمان۷

تبليغ:تبليغ كى روش ۶; تبليغ ميں توكل ۶;تبليغ ميں مصمم ہونا ۶

توحيد:توحيد ربوبى ۸

توكل:خدا پر توكل ۴،۶،۷; خدا پر توكل كى اہميت ۱۰; خداپر توكل كے آثار ۲

جانداران:جانداروں كا حاكم ۷; جانداروں كا عاجز ہونا ۹;جانداروں كى حركت ۸

خدا كا حمايت كرنا :افعال خداوندى ۱۱; افعال الہى كى خصوصيات ۱۲;حاكميت خدا ۸،۹، ۱۰; حكمت الہى ۱۱;حكمت

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲، ص۱۵۱، ح۴۲; نور الثقلين ج۲، ص۳۷۴، ح۱۵۰_

۱۶۵

الہي كے آثار ۱۲;حمايت خدا ۱۲; خدا كى معرفت كے آثار ۴;خدا كے مختصّات ۸،۹;ربوبيت الہى ۳، ۱۰ ، ۱۱ ;ربوبيت خدا كى معرفت كے آثار ۴;ربوبيت خدا كے آثار ۱۲; عدالت الہى ۱۴; مالكيت الہى ۳;مشيت الہى كے آثار ۹

روايت :۱۴

صراط مستقيم:صراط مستقيم سے مراد ۱۴

قوم عاد:قوم عاد كى اذيتں ۱; قوم عاد كى تاريخ ۱; قوم عاد كى سازش ۲

كائنات كى معرفت :توحيدى كائنات كى معرفت ۸

مؤمنين:مؤمنين كے حامى ۱۳

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۶

متوكلين :متوكلين كے حامى ۱۳

ہودعليه‌السلام :اذيت ہودعليه‌السلام ۱; استقامت ہودعليه‌السلام ۵; تعليمات حضرت ہودعليه‌السلام ۱۰;حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى كو پورا كرنا ۵;حضرت ہودعليه‌السلام كا عقيدہ ۲;حضرت ہود(ع) كى قاطعيت ۵;حضرت ہو دعليه‌السلام كى قتل كى سازش ۱; حفاظت ہودعليه‌السلام ۲;ہودعليه‌السلام كا توكل ۲

آیت ۵۷

( فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلاَ تَضُرُّونَهُ شَيْئاً إِنَّ رَبِّي عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ )

اس كے بعد بھى انحراف كرو تو ميں نے خدائي پيغام كو پہنچاديا ہے اب خدا تمھارى جگہ پر دوسرى قوموں كو لے آئے گا اور تم اس كا كچھ نہيں بگاڑ سكتے ہو بيشك ميرا پروردگار ہر شے كا نگران ہے (۵۷)

۱_ حضرت ہودعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھى كہ قوم عاد كو خدا كا پيغام پہنچائيں _فقد ابلغتكم ما اْ رسلت به إليكم

۲_حضرت ہودعليه‌السلام ،نے خدا كے پيغامات كو لوگوں تك پہنچاي اور اپنى ذمہ دارى كو با خوبى انجام ديا _فقد أبلغتكم ما أرسلت به إليكم

۳_ حضرت ہودعليه‌السلام ،خدا كے پيغامات كو پہنچانے اور لوگوں پر اتمام حجت كرنے كے بعد انكى رو گردانى كا خود كو ذمہ دارنہيں سمجھتے تھے _فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۱۶۶

يہ بات واضح ہے كہ(فقد أبلغتكم ...) كا جملہ( فإن تولّوا ...) كى شرط كا جواب نہيں ہوسكتا كيونكہ حضرت ہودعليه‌السلام نے ابلاغ رسالت كى ، خواہ لوگ ايمان لائيں يا منہ پھير ليں بلكہ وہ جملہ جواب كا سبب اور اسكا جانشين ہوسكتا ہے يعنى اگر تم لوگوں نے منہ پھير ليا تو ميرى كوئي ذمہ دارى نہيں ہے اسكى سزا مجھ پرنہيں ہے كيونكہ وہ جو تمہارى طرف بھيجا گيا ہے اسكو ميں تمہيں پہنچا چكاہوں _

۴_ مبلغين دين كى ذمہ داري، حقائق كا ابلاغ اور معارف دين كو لوگوں تك پہنچانا ہے نہ اسكو قبول كرنے پر آمادہ كرنا _

فإن تولّوا فقد أبلغتكم ما ا رسلت به إليكم

۵_ حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو اس سے خوف دلوايا كہ تم لوگوں ميں سے كفار كو تباہ كرنے كے بعد ان كى جگہ دوسرى اقوام كوبسايا جائے گا _فإن تولّوا و يستخلف ربّى قوماً غيركم

( إستخلاف) كا معنى جانشين بنانا اور نائب قرار دينا ہے _ يہمعنى قوم عاد كو نابود كرنے كو مستلزم ہے_

۶_ انبيا عليہم السلام كے مخالفين اور حقائق و معارف الہى سے منہ موڑنے والے، نابودى كے دہانے اور عذاب الہى كے خطرے ميں ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۷_ كفار كو نابود كرنے كے بعد صالح اور موحد اقوام كو پيدا كرنا، خداوند عالم كى ربوبيت كا جلوہ ہے_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم

يہ بات واضح ہے جو نابود ہونے والى قوم كى جگہ لے گى وہ خود اسى قوم سےنہيں ہوگى لہذا كلمہ (غيركم) دلالت كرتا ہے كہ اس قوم كا عقيدہ اور مقصود ميں پہلى قوم سے اختلاف ہے اسى وجہ سے ( غيركم) كى تفسير صالح اور موحد ہوناكى گئي ہے_

۸_ شرك كرنا اور پيغمبروں كى نصيحتوں اور تعليمات كى مخالفت كرنا، معاشرے كو نابود كرنے كے اہم اسباب ہيں اور يہ چيزيں تاريخ ميں تحول و تبديلى كا موجب بنتى ہيں _فإن تولّوا يستخلف ربّى قوماً غيركم

۹_ لوگوں كا دين اور معارف الہى سے منہ پھيرنا، خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاسكتا _فإن تولّوا و لاتضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہوسكتى ہے جب ہم (لا تضّرونه ) كو (فإن تولّوا )كى شرط كا جواب قرار ديں يہ بات قابل ذكر ہے كہ (تضرّون ) كو (قد أبلغتكم ) جو ماضى ہے اس

۱۶۷

پر عطف كيا گيا ہے جسكى وجہ سے وہ مجزومنہيں ہوا_

۱۰_ كافروں كو عذاب الہى سے ہلاك كرنے سے خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں ہوتا_

و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

جب ہم جملہ ( لا تضّرونہ) كو جملہ ( يستخلف ربّي ...) كے ساتھ ارتباط ديں گے تو مذكورہ بالا تفسير حاصل ہوگى يعنى تمہارى نابودى خداوند متعال كو كوئي ضررنہيں پہنچاتي_

۱۱_ كافروں پر عذاب الہى كا نازل ہونا ان كا عذاب كے مستحق ہونے كى وجہ سے ہے نہ يہ كہ ان كا وجود ، خداوند عزّوجل كو ضرر و زياں ديتا ہے _و يستخلف ربّى قوماً غيركم و لا تضرّونه شيئ

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے جب ہم (لا تضرّونہ ...) كے جملے كو حال قرار ديں تب جملہ ( يستخلف ...ولاتضرّونہ ...) كا يہ معنى ہوگا درحاليكہ كوئي ضرر و زياں خدا كونہيں پہنچتا پھر بھى وہ تمھيں عذاب كرے گا _ اور اس سے يہ مطلب بھى حاصل ہوتا ہے كہ كفارعذاب كے مستحق تھے نہ يہ كہ ان كا وجود، خداوند متعال كے ليے موجب ضرر وزياں تھا_

۱۲_ خداوند متعال تمام مخلوقات پر دقيق نظر ركھنے والا اور مكمل آگاہى كے ساتھ حفاظت كرنے والا ہے _

إن ربّى على كل شيء حفيظ

۱۳_ خداوند متعال كا تمام مخلوقات كا مالك اور مربّى ہونا،يہ ان مخلوقات پر اسكى دقيق نظراور حفاظت كامل كألازمہ ہے_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۴_ قوم عاد كے كفار كا كردار او ران كا انجام، خداوند متعال كے نزديك دقيق جہان بينى كے ساتھ تھا_

إن ربّى على كل شي حفيظ

۱۵_ خداوند متعال كى وسيع تر آگاہى اور تمام چيزوں پر دقيق نظر ركھنا ، دليل ہے كہ خداوند متعال كو ضرر دينے ميں يہ سب عاجز ہيں _و لا تضرونه شيئاً إن ربّى على كل شي حفيظ

(إن ربّي ) كا جملہ ( لا تضرونہ شيئاً) كے جملے كے ليے علت ہے _

اسماء و صفات :حفيظ :۱۲

اقوام :اقوام صالح كيپيدائش ۷;اقوام كى جانشينى ۷; اقوام مؤحدكا پيداہونا ۷

۱۶۸

انبيا:انبياء عليہم السّلام كى مخالفت كے آثار ۸; مخالفين انبياء كا عذاب ۶

انسان:انسانوں كے عاجز ہونے كے دلائل ۱۵

تاريخ:تاريخ ميں تحولات و تبديلى كے مؤثر عوامل۸

خدا:خدا كا حساب ركھنا ۱۴; خدا كا سلطہ ۱۲;خدا كا علم ۱۲; خدا كا علمى احاطہ ۱۵; خدا كو ضرر دينا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۵;خدا كى ربوبيت ۱۳;خدا كى ربوبيت كى نشانياں ۷;خدا كى مالكيت ۱۳; خدا كى محافظت ۱۲، ۱۵

دين:تبليغ دين كى اہميت ۴;دين سے منہ موڑنے كے آثار ۶; دين سے منہ موڑنے كے نقصان ۹; دين سے منہ موڑنے والوں كا عذاب ۶; دين ميں جبر كى نفى ۴

شرك:شرك كے آثار۸

عذاب :اہل عذاب۱۱; عذاب كے اسباب ۱۱

عمل:عمل كى ذمہ دارى ۳

قوم عاد:قوم عاد پر اتمام حجت ۳; قوم عاد كا عمل۱۴;قوم عاد كا كيفرو كردار۱۴; قوم عاد كو ڈرانا ۵;قوم عاد كى تاريخ۵;قوم عاد كى جانشيني۵; قوم عاد كى ہلاكت ۵;قوم عاد كے كفّار۵

كافرين:كافروں كا عذاب ۱۰، ۱۱; كافروں كى ہلاكت ۱۰

معاشرہ:معاشرے ميں ضرر كى پہچان۸;معاشروں كى نابودى كے عوامل ۸

مبلغين :مبلغين كى ذمہ دارى كا دائرہ كار۴

موجودات :موجودات كا مالك ۱۳;موجودات كا مربّى ۱۳; موجودات كى حفاظت ۱۳

ہود :حضرت ہودعليه‌السلام اور قوم عاد ۱،۳; حضرت ہودعليه‌السلام كا اپنى ذمہ دارى نبھانا ۲; حضرت ہودعليه‌السلام كا خبردار كرنا ۵; حضرت ہودعليه‌السلام كى اتمام حجت ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى تبليغ ۱، ۲، ۳;حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت ۱،۲;حضرت ہودعليه‌السلام كى فكر ۳

۱۶۹

آیت ۵۸

( وَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا هُوداً وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَنَجَّيْنَاهُم مِّنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ )

اور جب ہمارا حكم آگيا تو ہم نے ہود اور ان كے ساتھ ايمان لانے والوں كو اپنى رحمت سے بچاليا اور انھيں سخت عذاب سے نجات دے دى (۵۸)

۱_ قوم عادكے افراد ، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان نہ لائے بلكہ اپنے شرك و كفر پر باقى رہے_

فان تولّوا يستخلف ربى قوماً غير كم و لما جاء امرنا نجيّنا هودا

۲_خداوند متعال نے قوم عاد كے كفر و شرك پر اصرار كے سبب سخت اورمہلك عذاب ان پر نازل كيا _

و لمّا جاء امرنا و نجّينا هم من عذاب غليظ

(أمر ) سے مراد وہ عذاب ہے جو قوم عاد پر نازل ہوا ،ايك احتمال كى بناء پر پہلى آيت ميں (عذاب غليظ) سے مراد دنيا كا عذاب ہے اوريہ دلالت كرتا ہے كہ ڈرانے والا (ہلاك كرنے والا) عذاب، قوم عاد پر نازل ہوا تھا_

۳_كائنات ہستى ميں فرمان الہي، بغير كسى كمى وبيشى كے متحقق ہوتا ہے_و لمّا جا امرنا

عذاب كو (أمر ) سے تعبيركرنا كہ جس كا معنى حكم ہے ممكن ہے اس حقيقت كى طرف اشارہ ہو كہ وہ چيز جس كے تحقق كا خدا حكم ديتا ہے بغير كسى كمى وبيشى كے بعينہ انجام پذير ہوتى ہے_ گويا كہ فرمان الہى كا مورديہى فرمان تھا_

۴_ قوم عاد كے كچھ لوگوں نے توحيد الہى كو قبول كيا اور حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت پر ايمان لائے_

و الذين ء امنوا معه

۵_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو قوم عاد پر نازل شدہ عذاب سے نجات عطا كي_

و لمّا جاء أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۱۷۰

۶_ حضرت ہودعليه‌السلام اوران كے پيروكاروں كا نازل شدہ عذاب سے نجات حاصل كرنا ان پر، خداوند متعال كى رحمت كا ايك جلوہ تھا_نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

(برحمة) كا لفظ (نجّينا ) كے فعل سے متعلق ہے_

۷_صاحبان ايمان ہى رحمت الہى كے مستحق ہيں _نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه برحمة منّا

۸_ خداوند متعال، ہلاك كرنے والے عذاب كونازل كرنے سے پہلے ، مومنين اورصالحين كو اس ہلاكت سے نجات عطا فرماتا ہے تا كہ وہ اس عذاب ميں گرفتار نہ ہوجائيں _و لمّا جاء نا أمرنا نجّينا هودا و الذين ء امنوا معه

۹_ قوم عاد كے كفار، دنياوى عذاب كے علاوہ اخروى عذاب ميں بھى گرفتار ہوں گے_و نجّيناهم من عذاب غليظ

مذكورہ تفسير اس صورت ميں ہے كہ جب جملہ ''ونجّينا ہم من عذاب''ميں (عذاب) سے مراد آخرت كا عذاب مراد ليا جائے_

۱۰_ خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام اور ان كے پيروكاروں كو آخرت كے عذاب ميں گرفتار ہونے سے نجات عطا فرمائي _و نجّيناهم من عذاب غليظ

يہ حكمى اس صورت ميں ہے كہ (عذاب غليظ) سے مراد آخرت كا عذاب ہوتو (نجّينا ) كا فعل ماضى لانے كا مقصد اس نكتہ كى طرف اشارہ ہے كہ قوم عاد پرمہلك عذاب نازل ہونے كے بعد بھى حضرت ہود(ع) كے مومنين اپنے ايمان پر ثابت قدم رہے اور آخرت كے عذاب كے مستحق نہيں ہوئے_

۱۱_ آخرت كا عذاب، سخت اور ہلاك كرنے والا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ

۱۲_'' عن ابى عبد اللّه(ع) قال : لما بعث اللّه عزوجل هود اً ا سلم له العقب من ولد سام و ا مألاخرون ...فأهلكو بالريح العقيم ...'' (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہے آپ(ع) نے فرمايا كہ جب خداوند متعال نے حضرت ہودعليه‌السلام كو مبعوث فرمايا تو حضرت سام كى باقى ماندہ اولاد انكى طرف متوجہ ہوئي _ ليكن دوسرے لوگ ، باد عقيم (عذاب دينے والى ہوا) سے ہلاك ہوگے

خدا :اوامر الہى كا حتمى ہونا ۳;حاكميت خدا ۳;خدا كا نجات دينا ۵، ۸، ۱۰; خدا كى رحمت كى نشانياں ۶; خدا كى سنتيں ۸; خدا كے عذاب ۲; رحمت الہى ۷

____________________

۱) اكمال الدين ، ج ۱، ص ۱۳۶، ح ۵ ، ب ۲ _نور الثقلين ج ۲ ، ص ۴۳، ح ۱۷۱_

۱۷۱

رحمت :رحمت كے شامل حال افراد ۶،۷

روايت : ۱۲

شرك :شرك پر مصر رہنے كے آثار ۲

صالحين :صالحين كى نجات ۸

عذاب :اہل عذاب ۹; سخت عذاب ۲; عذاب آخرت سے نجات ۱۰;عذاب اخروى كے درجات ۱۱; عذاب سے نجات ۵، ۸;عذاب كے اسباب ۲

قوم عاد:قوم عاد كا شرك پر اصرار ۱، ۲; قوم عاد كا عذاب ۲; قوم عاد كاكفر پر اصرار ۱،۲;قوم عاد كى تاريخ ۱، ۲; قوم عاد كى ہٹ دھرمي۱;قوم عاد كے آخرت كا بہت

عذاب ۹; قوم عاد كے دنيا كا عذاب ۹; قوم عاد كے كفار ۹; قوم عاد كے معاشرتى گروہ ۴; قوم عاد كے مؤحدين ۴;قوم عاد كے مؤمنين ۴

كفار: ۱//كفر :كفر پر اصرار كے آثار ۲

مشركين : ۱

مومنين:مومنين كى نجات ۸; مومنين كے فضائل۷

ہودعليه‌السلام :حضرت ہودعليه‌السلام پر ايمان لانے والے ۴،۱۲; حضرت ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے والے ۱; حضرت ہودعليه‌السلام كے پيروكاروں كى نجات ۵،۶،۱۰; حضرت ہودعليه‌السلام كى نجات ۵،۶،۱۰قصّہ حضرت ہودعليه‌السلام ۵،۱۰

آیت ۵۹

( وَتِلْكَ عَادٌ جَحَدُواْ بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْاْ رُسُلَهُ وَاتَّبَعُواْ أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ )

يہ قوم عاد ہے جس نے پروردگار كى آيتوں كا انكار كيا اس كے رسولوں كى نافرمانى كى اور ہر ظالم و سركش كا اتباع كرليا(۵۹)

۱_ قوم عاد كے پاس توحيد ربوبى كو درك كرنے كيلئے آيات اور نشانياں تھيں _

و تلك عاد حجدوا بأيات ربهم

۲_ قوم عاد كى مسلّم اكثريت نے آيات الہى اور ربوبيت خداوندى كى نشانيوں كا انكا ركيا _و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۱۷۲

عاد كى امت ميں سے چند لوگ ايمان لائے تھے_ ليكن خداوند متعال نے آيات كے انكار اور پيغمبروں كى مخالفت كى نسبت تمام قوم كى طرف دى تا كہ اس نكتے كى طرف اشارہ كرے كہ ان كى مسلّم اكثريت كفر اختيار كرنے پر مصر تھى اور ان كے مقابلے ميں مومنين بہت ہى كم تھے _ يہ بات قابل ذكر ہے كہ فعل (جحد) حرف'' با'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے اور كفر كا معنى اس ميں پايا جاتا ہے يعنى كفر سے بھرا ہونا كے معنى ميں ہے_

۳_حضرت ہودعليه‌السلام نے قوم عاد كو خداوند عالم كى ربوبيت كے اثبات كے ليے كئي معجزات دكھائے_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم

۴_ خداوند متعال نے قوم عاد كى پورى تاريخى زندگى ميں بہت سے انبياءعليه‌السلام كو ان كى ہدايت كے ليے بھيجا_

و تلك عاد و عصوا رسله

مذكورہ بالا تفسير اس صورت ميں ہے كہ (رُسل ) رسول كى جمع ہے_

۵_ قوم عاد كى اكثريت نے انبياء الہى كى مخالفت كى اور انكى رسالت اور ان كے احكام سے روگردانى كي_

و تلك عاد و عصوا رسله

۶_كسى ايك رسول كى مخالفت، تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے_و تلك عاد و عصوا رسله

بعض شواہد كى بناء پر كہا گيا ہے كہ قوم عاد سوائے حضرت ہود(ع) كے كوئي پيغمبر نہيں ركھتے تھے_ پس جو آيت ميں لفظ (رسل) جمع كا صيغہ ہے تو اسكا معنى يہ ہوگا كہ اگرچہ قوم عاد نے ايك نبى كى مخالفت كى ہے ليكن اسكى مخالفت تمام انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے برابر ہے _ كيونكہ وہ ايك بات اور ايك ہى مقصد ركھتے ہيں اور وہ توحيد اور اس كے فروعات كى تبليغ ہے_

۷_قوم عاد،تكبر اور سركش سرداروں پر مشتمل تھى اور لوگ انہيں كے پيروكار تھے_و اتبعوا أمر كل جبار عنيد

۸_ قوم عاد كے لوگ، اپنے سرداروں كے فرمان پرعمل كرتےہوئے آيات الہى كا انكار اور انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كرتے تھے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و عصوا رسله و اتبعو امر كل جبار عنيد

۹_ قوم عاد پر ايك ظالمانہ اور استبدادى نظام، حاكم تھا_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۰_حضرت ہودعليه‌السلام كى تعليمات، قوم عاد كے سركش اور جبّار سرداروں كے منافع كے خلاف تھيں _

و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۷۳

۱۱_ متكبرين اور حق كے منكر سركش لوگوں كاعوام پر تسلط ، پيغمبروں كى كاميابى كے ليے مانع تھا_

و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۲_ متكبرين اور حق كے منكر سركش افرادكى پيروى كرنے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۳_ قوم عاد كے سرداروں كى لجاجت ، سركشى اور تكبّر، حضرت ہودعليه‌السلام كى رسالت سے انكار اور انكى تعليمات كو قبول نہ كرنے كے اسباب تھے_و تلك عاد جحدو ا بأيات ربهم و عصوا رسله و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۴_ربوبيت الہى كو قبول نہ كرنا اور پيغمبروں اور ان كے كاموں كى مخالفت كرنا، ظالموں كى حكومت اور طاغوتى نظام كاپيش خيمہ ہے_و تلك عاد جحدوا بأيات ربهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

مذكورہ بالا تفسير اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ جب (اتبعوا)كے جملے كا سابقہ جملات پر ترتيب ذكري، ترتب خارجى سے حكايت ہو_

۱۵_ربوبيت الہى كا قبول كرنا اور پيغمبروں كے احكامات پر عمل كرنا ، ظالموں اور ستم گروں كى حاكميت اور سلطنت كے ليے ركاوٹ ہيں _و تلك عاد جحدوابأيات ربّهم و اتبعوا امر كل جبار عنيد

۱۶_وہ لوگ جو ربوبيت الہى كا انكار اور پيغمبروں كى مخالفت نيز ستمگروں كى پيروى كرتے ہيں ، وہ دنياوى عذاب ميں گرفتار ہونے والے ہيں _و لمّا جاء امرنا و تلك عاد جحدوا بأيات ربّهم و اتّبعوا امر كل جبّار عنيد

۱۷_ربوبيت الہى سے انكار ، پيغمبروں كى مخالفت اور ان كے احكامات سے منكر ہونا نيز ستمگروں اور ظالموں كى پيروى كرنا ، قيامت ميں سخت ترين عذاب كا موجب بنتا ہے_و نجّينا هم من عذاب غليظ و تلك عاد جحدوا و اتبعوا امر كل جبار عنيد

اس آيت كريمہ ميں قوم عاد كے ان گناہوں كو بيان كيا گيا ہے جو ان كے ليے عذاب دنياوى و اخروى كا سبب بنے ہيں _

آيات خداوندى :آيات خداوندى كو جھٹلانے والے ۲،۸

انبياءعليه‌السلام :انبياءعليه‌السلام كى مخالفت كے آثار ۱۴،۱۷; انبياءعليه‌السلام كے ساتھ مخالفت ۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين ۵;انبياءعليه‌السلام كے مخالفين پر دنياوى عذاب ۱۶; انبياءعليه‌السلام كے مخالفين كى پيروى ۸; انبياءعليه‌السلام كے ہدف ميں كاميابى كے موانع ۱۱

ايمان :ايمان كے آثار ۱۵; ربوبيت خداوندى پر ايمان ۱۵

۱۷۴

تكبّر:تكبّر كے آثار ۱۳

حكومت :ظالم حكومت كے اسباب ۱۴

خدا :ربوبيت خداوندى كى تكذيب كے آثار ۱۴، ۱۷; ربوبيت خداوندى كے دلائل ۳

خدا كے رسول: ۴

ربوبيت خدا:ربوبيت خداوندى كو جھٹلانے والے۲;ربوبيت خداوندى كے جھٹلانے والوں كو دنياوى عذاب ۱۶

ظالمين :ظالموں كى حكومت كے موانع ۱۵;ظالمين كى پيروى كے آثار ۱۷; ظالمين كى حاكميت كا سبب ۱۴

ظلم :ظلم كے آثار ۱۷

عذاب :اہل عذاب ۱۶;عذاب آخرت كے اسباب ۱۷; عذاب كے مراتب ۱۷

قوم عاد:قوم عاد او ر آيات الہى ۱،۲، ۸; قوم عاد اور توحيد الہى ۱; قوم عاد اور ربوبيت خداوندى ۲;قوم عاد كا پيغمبر ۴;قوم عاد كا گناہ ۵;قوم عاد كا كفر ۲; قوم عا، كى اكثريت ۲، ۵;قوم عاد كى تاريخ ۱،۲،۴،۵ ،۷ ، ۸ ، ۱۳،۹; قوم عاد كى سرگرمياں ۷; قوم عاد كى سياسى سرگرمياں ۹; قوم عاد كى ظالمانہ حكومت ۹;قوم عاد كى مخالفت ۵،۷; قوم عاد كے حاكموں كا تكبر ۱۳; قوم عاد كے حكّام كا گناہ ۱۳ ;قوم عاد كے معاشرہ ميں درجہ بندى ۷، ۸;قوم عاد كے معصيت كار ۷; قوم عاد كے متكبرين ۷

متكبرين :متكبرين كى پيروى سے اجتناب ۱۲; متكبرين كے تسلّط كے آثار ۱۱

نافرماني:انبياء كى نافرمانى ۵; نافرمانى كے آثار ۱۳، ۱۷

نافرمان : ۵

نافرمانوں كى پيروى سے اجتناب ۱۲; نافرمانوں كى پيروى كرنے والوں پر دنياوى عذاب ۱۶; نافرمانوں كى حكومت كے موانع ۱۵

ہودعليه‌السلام :ہودعليه‌السلام كو جھٹلانے كے اسباب ۱۳;ہودعليه‌السلام كى تعليمات ۰ ۱; ہودعليه‌السلام كى ظلم كے ساتھ مخالفت ۱۰; ہودعليه‌السلام كے متعدد معجزات ۳

۱۷۵

آیت ۶۰

( وَأُتْبِعُواْ فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلا إِنَّ عَاداً كَفَرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْداً لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ )

اور اس دنيا ميں بھى اور قيامت ميں بھى ان كے پيچھے لعنت لگادى گئي ہے _ آگاہ ہوجائو كہ عادنے اپنے پروردگار كا كفر كيا تو اب ہود كى قوم عاد كے لئے ہلاكت ہى ہلاكت ہے (۶۰)

۱_ قوم عاد كے افراد دنيا ميں لعنت خداوندى كے مستحق ہوئے اور آخرت ميں بھى اسكى رحمت سے محروم ہوں گے_

و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۲_ قوم عاد نے ربوبيت خداوندى كا انكار كيا اور اس كے احكام كى نافرمانى كى _الا ان عادا كفروا ربّهم

كيونكہ لفظ ( ربّہم ) فعل (كفروا) كے ليے حرف باء كے واسطہ كے بغير مفعول واقع ہوا ہے تو يہاں ہم كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (كفرو) ميں نافرمانى كا معنى پايا جاتا ہے_ تو يوں معنى كريں گے(عصوا ربّہم كا فرين بہ )

۳_ ربوبيت خداوندى سے انكار اور اس كے پيغمبروں كے احكامات كى نافرماني، خدا كى لعنت اور اسكي رحمت سے دورى كا موجب ہے_و أتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة الا ان عادا كفروا ربّهم

۴_ ظالموں اور ستمگروں كى پيروي، دنيا و آخرت ميں رحمت الہى سے دورى كا سبب بنتى ہے_

و اتبعوا امر كل جبار عنيد و اتبعوا فى هذه الدنيا لعنة و يوم القيامة

۵_قوم عاد ، خدا اور انبياء كى نافرمانى اور كفر كے سبب، رحمت الہى سے دورى اور ہلاكت كے مستحق ٹھہري_

الا بعدا لعاد قوم هود

(بُعداً) (ہلاك ہونا يا دور ہونا) يہ مفعول مطلق ہے فعل محذوف (ليبعد) كے ليے _ يعنى عبارت يوں ہے_الا ليبعد قوم عاد بُعدا'' كيونكہ قوم

۱۷۶

عاد ہلاك ہوئي اور رحمت الہى سے محروم ٹھہرى تو ممكن ہے يہ كہا جائے كہ عذاب سے يہاں مراد عذاب آخرت ہو اور رحمت الہى سے دورى بھى آخرت ميں ہو _اور احتمال ہے كہ (الا بُعداً) سے مراد جسطرح زمخشرى نے كہا ہے رحمت سے دورى اور ہلاكت كا مستحق ہونا ہو يعني(قوم عاد ) رحمت الہى سے دور او ر ہلاكت كى مستحق ٹھرى جان ليں كہ وہ ايسى سزاا ور عذاب كے مستحق تھي_

۶_ قوم عاد ميں سے فقط جو حضرت ہودعليه‌السلام كے ہم عصر افراد رحمت الہى سے محروم اور عذاب الہى ميں گرفتار ہوئے_

الا بُعداً لعاد قوم هود

(قوم ہود ) لفظ(عاد) كے ليے عطف بيان ہے كيونكہ قوم عاد، حضرت ہودعليه‌السلام سے پہلے موجود تھى اور حضرتعليه‌السلام كے بعد بھى يہ قوم موجود تھي_لہذا ہم يوں كہہ سكتے ہيں كہ لفظ (عاد) سے (قوم ہود ) كى وضاحت اور تو ضيح بيان كرنے كامقصد مندرجہ بالا مفہوم كوبيان كرنا ہے_

خدا :خدا كى ربوبيت كو جھٹلانے كے آثار ۳; لعنت الہى كے اسباب ۳

ربوبيت خدا :ربوبيت خداوند كو جھٹلانے والے ۲

رحمت :آخرت كى رحمت سے محروميت۴; آخرت ميں رحمت الہى سے محرومين۱،۵،۶; دنيا كى رحمت سے محروميت ۴;رحمت الہى سے محروم ہونے كے اسباب ۴

طاغوت:طاغوت كى اطاعت كے آثار ۴

عذاب :اہل عذاب ۶

قوم عاد :قوم عاد پر عذاب ۶; قوم عاد پر لعنت ۱;قوم عاد كا كفر ۵;قوم عاد كى آخرت ميں محروميت ۱;قوم عاد كى تاريخ ۶;قوم عاد كى محروميت كے اسباب ۵;قوم عاد كى نافرمانى ۲،۵;قوم عاد كى ہلاكت كے اسباب ۵; قوم عاد كے محروم لوگ ۶

كافرين : ۵

كفر :كفر كے آثار ۵

لعنت :لعنت كے مستحق ۱

نافرمانى :انبياءعليه‌السلام كى نافرمانى كے آثار ۳،۵; خدا كى نافرمانى كے آثار ۲،۵نافرمان لوگ :۲،۵

نافرمان لوگوں كى پيروى كے آثار ۴

۱۷۷

آیت ۶۱

( وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحاً قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ )

اور ہم نے قوم ثمود كى طرف ان كے بھائي صالح كو بھيجا اور انھوں نے كہا كہ اے قوم اللہ كى عبادت كرو اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے اس نے تمھيں زمين سے پيدا كيا ہے اور اس ميں آباد كيا ہے اب اس سے استغفار كرو اور اسكى طرف متوجہ ہوجائو كہ ميرا پروردگار قريب تر اور دعائوں كا قبول كرنے والا ہے (۶۱)

۱_ حضرت صالحعليه‌السلام ، خداوند متعال كے پيغمبروں اور رسل ميں سے تھے_و لقد ا رسلنا و الى ثمو د اخاهم صالح

(الى ثمود)كا ( الى قومہ) پر عطف اور (اخاہم ) كا عطف لفظ (نوحاً) پر ہے جو آيت نمبر ۲۵ ميں ذكر ہوا ہے _

لقد ارسلنا الى ثمود اخاهم صالح

۲_حضرت صالحعليه‌السلام كى رسالت، قوم ثمود تك محدود تھي_و الى ثمود اخاهم صالح

۳_حضرت صالح(ع) ، قوم ثمود سے رشتہ دارى ركھتے تھے_و الى ثمود اخاهم صالح

اس بات كى وضاحت كرنا ، كہ حضرت صالحعليه‌السلام قوم ثمود كے بھائي تھے اس ليے ہو سكتا ہے جملہ (اخاہم صالحا) حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے رشتہ دارى كى طرف اشارہ ہو_

۴_حضرت صالحعليه‌السلام پيغمبر مبعوث ہونے سے پہلےہى اپنى قوم سے محبتكرنے والے اور ان كے ہمدرد تھے_

و الى ثمود اخاهم صالح

حضرت صالحعليه‌السلام كى قوم ثمود سے اخوت و برادرى كا يہ معنى بھى ہوسكتا ہے كہ وہ انكے ساتھ مہربانى اور ہمدردى كرتےتھے_

۵_ حضرت صالحعليه‌السلام كا قوم ثمود كيلئے پہلا اور اہم پيغام، خدا وحدہ لا شريك كى عبادت كى دعوت دينا تھا _

قال يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۶_ قوم ثمود ، خداوند متعال كے وجود پراعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه

۱۷۸

۷_ وجود خدا پر يقين ركھنا ، تاريخ بشرى كابنيادى اعتقاد ہے _يا قوم اعبدوا اللّه

۸_ قوم ثمود، مشرك اور متعدد خداؤں پر اعتقاد ركھتے تھے_يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۹_ انسان كا بنيادى طور پر روحى مزاج، معبود كى عبادت اور اسكى طرف جھكاؤ ركھنا ہے_مالكم من اله غيره

۱۰_ توحيد عملى كا دارومدار توحيد نظرى پر ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

(مالكم ...) كا جملہ (اعبدوا اللّہ ) كے ليے علت ہے يعنى حقيقت يہ ہے كہ خدا كے علاوہ كوئي معبود نہيں ،لہذاعملى طور پر بھى اسكى عبادت كى جائے نہ اس كے غير كى _

۱۱_ فقط خداوندعالم ہى ايسى حقيقت ہے جو لائق عبادت ہے_اعبدوا اللّه ما لكم من اله غيره

۱۲_ فقط خداوند ہى وجود دينے اور پيدا كرنے والا ہے_هو انشأكم من الأرض

(ہو انشأكم ) اور (انا قمت )جيسى نحوى تركيبات معنى ميں مبتداء اور فاعل ہے اور انكى خبر فعل ہے _ يہ كبھى تاكيد پر لالت كرتيہيں اور كبھى حصر و انحصار پر دلالت كرتى ہيں _ كلام ميں موجود قرينہ ان كو مشخص كرتا ہے_

۱۳_ جو خالق اور پيدا كرنے والا ہو وہى حقيقت ميں عبادت و پرستش كے لائق ہوتا ہے_

اعبدوا اللّه هو انشأكم من الارض

(ہو انشأكم ) كا جملہ توحيد اوروحدہ كے ليے استدلال ہے جس كا جملہ( اعبدوا اللّه ...) سے استفادہ ہوتا ہے يعنى كيونكہ خداوندعالم خالق ہے پس اسى وجہ سے لائق عبادت ہے او ر كيونكہ پيدا كرنے ميں شريك نہيں ركھتا پس عبادت ميں بھى اسكا كوئي شريك نہيں ہونا چاہيے_

۱۴_ زمين كے عناصر، خلقت انسانى كا خمير ہيں _

۱۷۹

هو انشأكم من الارض

۱۵_ خداوند متعال نے انسانوں كو زمين آباد كرنے كى طاقت و استعداد عطا كى ہے اور ان ميں اسے آباد كرنے كاميلان پيدا كيا ہے _و استعمر كم فيه

''استعمره فيه'' ، سے مراد يہ ہے كہ '' جعلہ يعمرہ'' اسے آباد كرنے والا بنايا (لسان العرب ) اس صورت ميں (استعمر كم فيہا) كا معنى يوں ہوگا : خداوند متعال نے تم كو ايسا بنايا كہ تم زمين كو آباد كرو يعنى زمين كو آباد كرنے كى صلاحيت اور طاقت عطا فرمائي اورز مين كو تمہارى ضرورت قرار ديا تا كہ ہميشہ اسےآباد كرنے كى طرف متوجہ رہو _

۱۶_خداوند متعال نے چونكہ انسانوں كوزمين كى آباد كارى كى استعداد عطا كى ہے لہذا وہ لائق عبادت ہے_

اعبدوا اللّه استعمر كم فيه

(استعمر كم فيها ) كا جملہ مثل( هو انشاكم ) كے(اعبدوا اللّه ) كے ليے دليل ہے_

۱۷_خداوند متعال كے حضور استغفار كرنے اور گناہوں كى معافى طلب كرنا ضرورى ہے_فاستغفرو

۱۸_ خداوند متعال كے تقرب كو حاصل كرنا اور اسكى طرف متوجہ ہونا ضرورى ہے _ثم توبوا اليه

جملہ ( توبوا اليہ) كا جملہ (استغفروا) پر عطف كرنا، يہ دليل ہے كہ توبہ سے استغفار كا معنى نہيں ليا گيا_ توبہ كے لغوى معنى (رجوع كرنا ) كو مد نظر ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ آيت شريفہ ميں توبہ سے مراد خدا كے اوامر و نواہى كى اطاعت كے ذريعہ اس كى طرف حركت كرنا ہے_

۱۹_گناہوں سے استغفار ، خداوند متعال كى عبادت اور شرك سے دورى ،تقرب الہى كا پيش خيمہ ہيں _

فاستغفروا ثم توبوا اليه

مذكورہ بالا معنى حرف (ثم) كے عطف سے حاصل ہوا ہے _ جو يہ دلالت كرتا ہے كہ توبہ كا مرحلہ استغفار كے بعد ہے_

۲۰_ حضرت صالحعليه‌السلام نے قوم ثمود كو يہ پيغام اور نصيحت كى كہ وہ خداوند متعال سے اپنے گناہوں كى معافى مانگيں اور اسكى طرف توجہ كريں نيز شرك سے استغفار كريں _قال يا قوم فاستغفروا ثم توبوا اليه

۲۱_ خالقيت كو خداوند متعال ميں منحصر سمجھنے كا يقين ،انسان كو اسكى عبادت كرنے اور اسكا شريك قرار دينے سے منع اور گناہ سے پرہيزاورگذشتہگناہوں سے استغفار كرنے پر آمادہ كرتا ہے_هو انشأكم من الا رض فأستغفروه

مذكورہ بالا معنى حرف (فأ) سے حاصل ہوا ہے جس كے ذريعہ جملہ (استغفروا ...) جملہ''ہو

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

۴ كلمہ ''ء ىا ت'' كو جمع لانے ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ مذكورہ عذابوں ميں سے ہر ايك حقانيت موسىعليه‌السلام كى علامت تھا_

_ آل فرعون پر نازل ہونے والے عذاب (طوفان و غيرہ)، يكے بعد ديگرے اور فاصلے كے ساتھ متحقق ہوئے_

فا رسلنا عليهم ...أيات مفصلت

كلمہ ''مفصلت'' ہوسكتاہے كہ ذكر شدہ عذابوں كيلئے حال ہو يا پھر يہ كہ آيات كيلئے صفت ہو، كلمہ ''فصل'' جدا كرنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے جبكہ ''مفصلت ''،كا مصدر ''تفصيل'' جدا كرنے كے عمل كى شدت پر دلالت كرتاہے، بنابرايں كلمہ ''مفصلت'' سے مراد يہ ہے كہ وہ عذاب اور نشانياں ايك دوسرے سے جدا طور پر اور طولانى مدت كے فاصلے كے ساتھ واقع ہوئيں _

۵_ قدرتى عوامل اور دوسرے سب موجودات ،خدا كے اختيار ميں ہيں اور ان كے افعال اس كے ارادے سے وابستہ ہيں _فا رسلنا عليهم الطوفان والجراد و القمل و الضفادع والدم

۶_ فرعونى رسالت موسىعليه‌السلام كى حقانيت پر قائم متعدد آيات كا مشاہدہ كرنے كے باوجود ، اسے قبول كرنے سے كتراتے رہے_فا رسلنا عليهم ...فاستكبروا

۷_ فرعونيوں كا تكبر اور گھمنڈ، آيات الہى اور رسالت موسيعليه‌السلام سے ان كے انكار كا باعث تھا،فا رسلنا عليهم ...فاستكبروا

استكبار يعنى اپنے آپ كو بڑا سمجھنا اور چونكہ فعل ''استكبروا'' حرف ''فاء'' كے ذريعہ ارسال آيات پر تفريع ہوا ہے لہذا اس معنى كا لازمہ (يعنى انكار كرنا اور قبول نہ كرنا) مراد ليا گيا ہے اور انكار كرنے اور قبول نہ كرنے كے بجائیے كلمہ استكبار كو استعمال كرنے كا مقصد انكار كرناہے، يعني: آل فرعون كے انكار كا سبب ان كا تكبر تھا_

۸_ تكبراور گھمنڈ، آيات الہى سے انكار كا باعث بنتاہے_أيات مفصلّت فاستكبروا

۹_ فرعونى مجرم اور مفسد لوگ تھے_و كانوا قوما مجرمين

۱۰_ فرعونيوں كاگناہ اور فساد، آيات الہى كے سامنے ان

۲۲۱

كے استكبار كا باعث تھاأيات مفصلت فاستكبروا و كانوا مجرمين

جملہ ''كانوا ...'' آيات الہى كے مقابلے ميں فرعونيوں كے تكبر كے سبب كو بيان كرتاہے_

۱۱_ گناہ اور فساد، مستكبرانہ احساسات كى پيداءش كى راہ فراہم كرتے ہيں اور آيات الہى سے انكار كا باعث بنتے ہيں _

فاستكبروا و كانوا قوما مجرمين

آفرينش:موجودات آفرينش ۵

آيات خدا: ۳آيات خدا كو جھٹلانے كے عوامل ۸، ۱۱;آيات خدا كے بارے ميں استكبار ۱۰;

الله تعالى :اللہ تعالى كاارادہ۵;اللہ تعالى كے عذاب ،۱، ۲

تكبر:تكبر كے آثار ۷، ۸;تكبر كے اسباب ۱۱

عذاب:ٹڈيوں كے ذريعے عذاب ۲; جوؤں كے ذريعے عذاب ۲; خون كے ذريعے عذاب ۲;طوفان كے

ذريعے عذاب ۲;مينڈكوں كے ذريعے عذاب ۲;

فرعوني:آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۶;آل فرعون پر عذاب كے اسباب; آل فرعون كا استكبار ۷;آل فرعون كا افساد ۶; آل فرعون كا كفر ،۱;آل فرعون كى ماہٹ دھرمى ۶; آل فرعون كے استكبار كے عوامل ۱۰; آل فرعون كے كفر كے عوامل ۷; آل فرعون كے عذاب كى كيفيت ۴;آل فرعون كے عذاب كا متعدد ہونا ۱، ۲، ۳، ۴ ; آل فرعون كے فساد كے اثرات ۱۰;آل فرعون كے گناہ كے اثرات ۱۰

فساد:فساد كے اثرات ،۱۱

قدرتى عوامل :قدرتى عوامل كا عمل ۵

كفر:آيات خدا كا كفر ۷;كفر كى دنيوى سزا ،۱;موسىعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ،۱، ۶، ۷

گناہ:گناہ كے اثرات ،۱۱

مجرمين: ۹

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كو جھٹلانے والوں پر عذاب ۲;موسىعليه‌السلام كى حقانيت كى نشانياں ۳، ۶موسىعليه‌السلام كى داستان ۶

۲۲۲

آیت ۱۳۴

( وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُواْ يَا مُوسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ لَئِن كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِي إِسْرَائِيلَ )

اور جب ان پر عذاب نازل ہوگيا تو كہنے لگے كہ موسى اپنے رب سے دعا كرو جس بات كا اس نے وعہ كيا ہے اگر تم نے اس عذاب كو دور كراديا تو ہم تم پرايمان بھى لائیں گے اوربنى اسرائیل كوتمھارے حوالے بھى كرديں گے(۱۳۴)

۱_ فرعوني، پنجگانہ آيات (طوفان و غيرہ) كا مشاہدہ كرنے كے بعد، رسالت موسىعليه‌السلام سے انكار پر مصرّ رہنے كى وجہ سے پہلے سے زيادہ سخت عذاب ميں مبتلا ہوئے_و لما وقع عليهم الرجز قالوا ى موسى ادع لنا ربك

كلمہ '' رجز'' كامعنى عذاب ہے اور اس ميں ''ال'' عہد ذكرى بھى ہوسكتا ہے كہ اس صورت ميں گزشتہ آيات ميں مذكور پانچ عذابوں كى طرف اشارہ ہوگا چنانچہ اس ميں ''ال'' عہد ذہنى بھى ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں گزشتہ ذكر شدہ عذابوں كے علاوہ كسى اور عذاب كى طرف اشارہ ہوگا كہ جو اس لحاظ سے پہلے عذابوں سے زيادہ سخت ہے_ كہ انہوں نے حضرت موسىعليه‌السلام سے اسكے رفع ہونے كى درخواست كى مندرجہ بالا مفہوم اسى دوسرے احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ فرعونيوں نے شديد عذاب ميں گرفتار ہونے كے بعد، حضرت موسىعليه‌السلام سے درخواست كى كہ خدا سے دعا مانگو كہ وہ ہم سے عذاب ٹال دے_و لما وقع عليهم الرجز قالوا يموسى ادع لنا ربك

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام درگاہ خدا ميں عالى منزلت پر فائز ايك مستجاب الدّ عوہ پيغمبر تھے_ادع لنا ربك بما عهد عندك

حضرت موسىعليه‌السلام سے دعا كے بارے ميں آل فرعون كى درخواست كى مناسبت سے معلوم ہوتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كو خدا كى طرف سے ديئے گئے عہد سے مراد، درگاہ خدا ميں آپعليه‌السلام كى دعا كا قبول ہونا ہے_

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام كو ديئے گئے خدا كے وعدوں ميں سے ايك، آل فرعون سے عذاب كے رفع ہونے كے بارے ميں آپعليه‌السلام كى دعا كا قبول ہوناہے_ادع لنا ربك بما عهد عندك

فوق الذكر مفہوم اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''موسيعليه‌السلام كے ساتھ خدا كے عہد'' سے مراد صرف آل فرعون سے عذاب كے برطرف ہونے كے بارے ميں موسىعليه‌السلام كى دعا كا قبول ہوناہے نہ كہ سارى دعائیں _ آل فرعون اپنے گزشتہ تجربات يا خود موسىعليه‌السلام كے قول كے ذريعے اس بات سے آگاہ تھے كہ خداوند متعال نے آپعليه‌السلام كو وعدہ ديا ہے كہ اگر وہ آل فرعون سے عذاب ٹلنے كے بارے ميں دعا كريں تو ان كى دعا قبول ہوگي_

۲۲۳

۵_ آل فرعون، عذاب ٹلنے كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كو خدا كے ديئے گئے وعدے سے آگاہ تھے_

ادع لنا ربك بما عهد عندك

۶_ آل فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام كو خدا كے نزديك ان كے(مستجاب الدعوہ ہونے) كى قسم دى كہ عذاب كے رفع ہونے كے بارے ميں خدا سے دعا مانگيں _ادع لنا ربك بما عهد عندك

فوق الذكر مفہوم ميں ''بما عہد'' ميں مذكور حرف ''باء'' قسم كيلئے ليا گيا ہے_

۷_ ، موسىعليه‌السلام كے خدا كے بارے ميں آل فرعون كا اعتقاد كہ وہ انسان كى زندگى اور جہان آفرينش ميں مؤثر ہے_

ادع لنا ربك بما عهد عندك

۸_ آل فرعون، عذاب كے رفع ہونے كے بارے ميں حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا كى تاثير سے آگاہ تھے_

ادع لنا ربك بما عهد عندك

۹_ استجابت دعا، خدا كى ربوبيت كا جلوہ ہے_ادع لنا ربك

۱۰_ آل فرعون نے حضرت موسىعليه‌السلام كو وعدہ ديا اور قسم كھائی كہ ان سے شديد عذاب برطرف كرنے كى صورت ميں آپعليه‌السلام پر ايمان لے ائیں گے اور بنى اسرائیل كو آزاد كرديں گے_

لئن كشفت عنا الرجز لنؤ مننّ لك و لنرسلنَّ معك بنى إسرائيل

۱۱_ آل فرعون نے پانچ عذابوں (طوفان و غيرہ) ميں سے ہر ايك كے نازل ہونے كے بعد ،حضرت موسىعليه‌السلام سے وعدہ كيا كہ اس عذاب كو برطرف كرنے كى صورت ميں ان پر ايمان لے ائیں گے اور بنى اسرائیل كو آزاد چھوڑديں گے_

فوق الذكر مفہوم كا اخذ ہونا اس بنياد پر ہے كہ كلمہ ''الرّجز'' كا ''ال'' عہد ذكرى ہو_ بنابراين كلمہ

۲۲۴

'الرّجز'' كے ذريعہ گذشتہ آيت ميں مذكور، پنجگانہ عذابوں كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۱۲_ رسالت موسىعليه‌السلام پر ايمان اور بنى اسرائیل كى آزادي، آل فرعون سے حضرت موسىعليه‌السلام كا ايك اہم تقاضا تھا_

لنؤمنن لك و لنرسلن معك بنى إسرائيل

۱۳_''و لما وقع عليهم الرجز'' ...روى عن ا بى عبدالله عليه‌السلام : ا نه ا صابهم ثلج ا حمر و لم يروه قبل ذلك فماتوا فيه (۱)

آيت''و لما وقع عليهم الرجز'' كے بارے ميں حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ان پر سرخ برف برسى كہ جسے انہوں نے اس سے پہلے نہ ديكھا تھا چنانچہ وہ اسى عذاب ميں مرگئے

الله تعالى :اللہ تعالى كا وعدہ ،۴;اللہ تعالى كى ربوبيت ،۹

ايمان:موسىعليه‌السلام پر ايمان ۱۲

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ، ۱۱، ۱۰;بنى اسرائیل كى نجات ۱۰، ۱۱، ۱۲

دعا:اجابت دعا ۹

عذاب:رفع عذاب كى درخواست ۲، ۴، ۵، ۶، ۱۰;عذاب كے مراتب، ۱;طوفان كے ذريعے عذاب ۱۱

فرعوني:آل فرعون اور موسىعليه‌السلام ۶، ۵، ۲ ; آل فرعون پر عذاب ۱، ۲، ۴ ; آل فرعون پر متعدد قسم كے عذاب ۱۱;آل فرعون سے رفع عذاب ۸، ۱۰ ; آل فرعون كا عقيدہ ۷; آل فرعون كا موسىعليه‌السلام سے عھد ۱۰، ۱۱ آل فرعون كى آگاہى ۸; آل فرعون كى خواہشات۲، ۶، ۱۰; آل فرعون كى قسم ۱۰; آل فرعون كى ہٹ دھرمى آل فرعون كے ايمان كى شرائط ۱۱، ۱۰

كفر:كفر پر اصرار كى سزا ،۱

مستجاب الدعوہ: ۳،۶

مقربين: ۳

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور آل فرعون ۱۲;موسىعليه‌السلام كو قسم دينا ۶; موسىعليه‌السلام كى تكذيب ;موسىعليه‌السلام كى داستان ۲، ۱۰، ۱۱ ; موسى كى دعا كا قبول ہونا ۳، ۴، ۵، ۶، ۸; موسىعليه‌السلام كے مطالبات ۱۲;موسىعليه‌السلام كے مقامات ۳

____________________

۱)مجمع البيان ج/۴ ص ۷۲۳; نورالثقلين ج/۲ ص ۶۰ ح ۲۲۹

۲۲۵

آیت ۱۳۵

( فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ إِلَى أَجَلٍ هُم بَالِغُوهُ إِذَا هُمْ يَنكُثُونَ )

اس كے بعد جب ہم نے ايك مدت كے لئے عذاب كو بر طرف كرديا تو پھر اپنے عہد كو توڑ نے والوں ميں شامل ہوگئے(۱۳۵)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے (رفع عذاب كيلئے دعا كے بارے ميں ) آل فرعون كى درخواست قبول كرتے ہوئے عذاب كے برطرف ہونے كيلئے خدا سے دعا مانگي_فلما كشفنا عنهم الرجز

آيت كريمہ كا سياق يہ ظاہر كرتاہے كہ ''فدعا موسى فكشفنا عنہم الرجز'' كى طرح كا كوئي جملہ مقدر ہے جسے واضح ہونے كى وجہ سے كلام ميں نہيں لايا گيا_

۲_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا قبول كرتے ہوئے آل فرعون سے عذاب ٹال ديا_فلما كشفنا عنهم الرجز

۳_ خدا كى طرف سے نازل كئےگئے عذابوں كو برطرف كرنا، صرف اسى ذات جل جلالہ كے دست قدرت ميں ہے_

فلما كشفنا عنهم الرجز

آل فرعون (كہ جنہوں نے موسىعليه‌السلام سے رفع عذاب كى درخواست كي) كے كلام (لئن كشفت) كے مقابلے ميں اس آيت كريمہ ميں عذاب كے برطرف كرنے كى نسبت خدا كى طرف دى گئي ہے، اس سے يہ مطلب ہاتھ آتاہے كہ نازل كئے گئے عذابوں كو برطرف كرنے كا اختيار خدا ہى كے ہاتھ ميں ہے_

۴_ بارگاہ خدا ميں دعا كرنا، رحمت كے حصول اور رفع مشكلات كيلئے مؤثر ہے_فلما كشفنا عنهم الرجز

۵_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا قبول كرتے ہوئے آل فرعون سے عذاب ٹالنے كے بعد انہيں آگاہ كيا كہ وہ ايك محدود مدت تك عذاب ميں مبتلا نہيں ہوں گے_فلما كشفنا عنهم الرجز إلى ا جل هم بلغوه

۲۲۶

''إلى ا جل'' سے يہ مطلب حاصل ہوتاہے كہ خدا نے آل فرعون سے ہميشہ كيلئے عذاب برطرف نہيں كيا بلكہ اسكے لئے مدت معين كى لہذا اگر خدا كى طرف سے يہ مطلب ان تك ابلاغ نہ كيا جاتا تو مدت معيّن كرنے كا مطلوبہ اثر حاصل نہ ہوتا_

۶_ خداوند متعال نے آل فرعون سے عذاب برطرف كرتے ہوئے ان كى طرف سے اپنے وعدے وفا كرنے كيلئے مہلت معين كي_فلما كشفنا عنهم الرجز إلى ا جل

''إلى ا جل'' فعل ''كشفنا'' كے متعلق ہے، يعنى ہم نے ہميشہ كيلئے نہيں بلكہ ايك محدود مدت كيلئے عذاب برطرف كيا ہے، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ ''إلى ا جل'' كا فعل ''كشفنا'' كے متعلق ہونا استمرار كشف كے لحاظ سے ہے تحقق كشف كے اعتبار سے نہيں ، اس ليئےہ كشف عذاب كے متحقق ہونے كيلئے مہلت كى بات نہ تھي_

۷_ آل فرعون كيلئے مقرر كى گئي مہلت، ايك محدود مہلت تھى كہ جس كے اختتام تك عام لوگ زندہ رہتے_

فلما كشفنا عنهم الرجز إلى ا جل هم بلغوه

جملہ ''ھم بلغوہ'' (يعنى اس مہلت كے اختتام تك وہ لوگ ضرور پہنچتے) كلمہ ''ا جل'' كيلئے وصف كے طور پر لايا گيا ہے اور اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ معيّن كى گئي مہلت اس قدر تھى كہ آل فرعون (سب كے سب يا عام طور پر) اس مہلت كے خاتمے تك زندہ رہتے، يعنى اس قدر طولانى نہ تھى كہ موجودہ نسل كے لوگ عادى موت كے ذريعے مرجائیں _

۸_ آل فرعون، حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ (تصديق رسالت اور بنى اسرائیل كى آزادى كے بارے ميں ) پكا عہد كرنے كے باوجود آپعليه‌السلام پر ايك لحظہ كيلئے بھى ايمان نہ لائے اور بنى اسرائیل كو بھى آزاد نہ كيا_

لما كشفنا عنهم الرجز ...إذا هم ينكثون

۹_ آل فرعون كا حضرت موسيعليه‌السلام كے ساتھ كئے گئے وعدوں كا پابند نہ ہونا اور عہدشكنى كرنا_إذا هم ينكثون

۱۰_ وعدہ وفا كرنے سے آل فرعون كا انكار ،تعجب آور اور غير متوقع تھا_فلما كشفنا إذا هم ينكثون

''إذا'' فجائی ہ ہے اور اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ آل فرعون كى طرف سے عہد شكنى ،غير متوقع تھى البتہ يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ اس كا غير متوقع ہونا ان لوگوں كے لحاظ سے ہے كہ جو آل فرعون كے عہد دينے پر شاہد تھے يا كسى اور ذريعے سے اس سے آگاہ تھے_

۲۲۷

الله تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۳;اللہ تعالى كى مہلت ۶; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۴; اللہ تعالى كيقدرت۳

ايمان:موسىعليه‌السلام پر ايمان ۸

بلاء:رفع بلاء كے اسباب ۴

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۵;بنى اسرائیل كى نجات ۸

دعا:دعا كے اثرات ۴;رفع عذاب كى دعا ،۱، ۲

عذاب:رفع عذاب ۳

عہد:عہد پورا كرنے كى اہميت ۶

فرعونى :آل فرعون سے رفع عذاب ۲، ۵، ۶، ۸ ; آل فرعون كا كفر ۸; آل فرعون كو مہلت دينا ۶، ۷ ; آل فرعون كى خواہشات ،۱;آل فرعون كى عہد شكنى ۸، ۹، ۱۰ ;موسىعليه‌السلام كے ساتھ آل فرعون كا عہد ۸، ۹

مستجاب الدعوات: ۲، ۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور آل فرعون ۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۵ ;موسىعليه‌السلام كى دعا ،۱ ; موسىعليه‌السلام كى دعا قبول ہونا ۲، ۵

آیت ۱۳۶

( فَانتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ فِي الْيَمِّ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ )

پھر ہم نے ان سے انتقام ليا اور انھيں دريا ميں غرق كرديا كہ انھوں نے ہمارى آيات كو جھٹلايا تھا اور ان كى طرف سے غفلت برتنے والے تھے(۱۳۶)

۱_ خداوند متعال نے متعدد معجزات دكھانے اور اتمام حجت كرنے كے بعد ،آل فرعون كو سمندر ميں غرق كرديا_

فانتقمنا منهم فا غرقنهم فى اليمّ

كلمہ ''اليمّ'' لغت ميں ، سمندر اور بڑے دريا كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور اس ميں ''ال''

عہد كيلئے ہے چنانچہ بہت سے مفسرين كى رائے يہ ہے كہ اس سے مراد بحيرہ احمر ہے اور بعض كا كہنا يہ ہے كہ اس سے دريائے نيل كى طرف اشارہ ہے_

۲۲۸

۲_ خداوند متعال نے فرعونيوں كو سمندر ميں غرق كركے ان سے انتقام ليا_فانتقمنا منهم فا غرقنهم فى اليمّ

كلمہ''فا غرقنا'' ميں ''فاء'' تفسيريہ ہے، يعنى''ا غرقنا'' كلمہ''انتقمنا'' كا بيان اور اس كى تفسير ہے_

۳_ آل فرعون، حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ (اُن پر ايمان لانے اور بنى اسرائیل كو آزاد كرنے كے بارے ميں ) كئے گئے عہد كو توڑنے كى وجہ سے انتقام الہى كے اہل ٹھہرے_إذا هم ينكثون فانتقمنا منهم

جملہ''إذا هم ينكثون'' پر جملہ''فانتقمنا'' كى حرف ''فاء'' كے ذريعے تفريع ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ آل فرعون كى عہد شكنى ان سے انتقام الہى لينے كا سبب بنى تھے_

۴_ آل فرعون، آيات الہى كو جھٹلاتے ہوئے ان كى پرواہ نہيں كرتے تھے _با نهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

فوق الذكر مفہوم ميں ''عنھا'' كى ضمير كلمہ ''اى تنا'' كى طرف پلٹائی گئي ہے كہ اس صورت ميں ''غفلت'' لاپرواہى كے معنى ميں ہوگى نہ كہ بے خبرى كے معنى ميں ، اسلئے كہ اس سے پہلے كا جملہ ''كذبوا ...'' اس مطلب پر دلالت كرتا ہے كہ آل فرعون آيات الہى سے بے خبر نہ تھے_

۵_ آيات خدا سے بے اعتنائی ہى ان كے جھٹلائے جانے كا باعث بنتى ہے_با نهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

جملہ ''و كانوا ...'' جملہ ''كذبوا ...'' كيلئے تعليل ہوسكتاہے_

۶_ آل فرعون نے انتقام الہى سے غافل ہوتے ہوئے آيات خدا كو جھٹلايا_با نهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

فوق الذكر مفہوم اس بنياد پر ليا گيا ہے كہ ''عنھا'' كى ضمير كلمہ ''نقمت'' (''انتقمنا'' سے اخذ شدہ) كى طرف پلٹائی جائیے اور جملہ ''و كانوا ...'' فعل ''كذبوا'' كيلئے حال ہو كہ اس صورت ميں كلمہ ''غفلت'' اپنے حقيقى معنى (بے خبر ہونا) ميں استعمال ہوگا_

۷_ آيات الہى كى تكذيب اور ان سے بے اعتنائی ، آل فرعون كيلئے سمندر ميں غرق ہونے كا باعث بني_

فا غرقنهم فى اليمّ با نهم كذبوا بايا تنا و كانواعنها غفلين

''با نھم كذبوا'' ميں حرف ''باء'' سببيہ ہے اور يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ انتقام الہى كا سبب ، آيات الہى كى تكذيب اور ان سے بے اعتنائی ہے_

۲۲۹

۸_ آيات الہى سے بے اعتنائی كرنے والے اور انہيں جھٹلانے والے لوگ، انتقام الہى ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _فانتقمنا منهم با نهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

آيات خدا:آيات خدا سے روگردانى كے آثار۵;آيات خدا كى تكذيب ۴،۶;آيات خدا كى تكذيب كے اسباب ۵;آيات خدا كى تكذيب كى سزا ، ۷; آيات خدا كى تكذيب كرنے والے ۴، ۶، ۸

الله تعالى :اللہ تعالى كا انتقام ۲، ۳، ۶;اللہ تعالى كے انتقام كے عوامل ۸;اللہ تعالى كے عذاب

ايمان:موسىعليه‌السلام پر ايمان ۳

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۷;بنى اسرائیل كى نجات ۳

عذاب:عذاب كے اسباب۷

غفلت:انتقام خدا سے غفلت ۶

فرعوني:آل فرعون اور آيات خدا ۴;آل فرعون پر اتمام حجت ،۱; آل فرعون سمندر ميں ۱، ۲، ۳، ۷ ; آل فرعون سے انتقام ۲، ۳ ; آل فرعون كا دنيوى عذاب ۱، ۲، ۳، ۷ ; آل فرعون كا غرق ہونا ۱، ۲، ۳ ; آل فرعون كا كفر۳;آل فرعون كى عہد شكنى ۳;آل فرعون كى غفلت ۶;آل فرعون كى ہلاكت كے اسباب ۷; آل فرعون كے غرق ہونے كے اسباب ۷;موسىعليه‌السلام كے ساتھ آل فرعون كا عہد ۳

۲۳۰

آیت ۱۳۷

( وَأَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِينَ كَانُواْ يُسْتَضْعَفُونَ مَشَارِقَ الأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ الْحُسْنَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ بِمَا صَبَرُواْ وَدَمَّرْنَا مَا كَانَ يَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَقَوْمُهُ وَمَا كَانُواْ يَعْرِشُونَ )

اور ہم نے مستضعفين كو شرق و غرب زمين كا وارث بناديا اوراس ميں بركت عطا كردى اور اس طرح بنى اسرائیل پر اللہ كى بہترين بات تمام ہوگئي كہ انھوں نے صبر كيا تھا اور جوكچھ فرعون اور اس كى قوم والے بنا رہے تھے ہم نے سب كو برباد كرديا اور ان كى اونچى اونچى عمارتوں كو مسمار كرديا(۱۳۷)

۱_ بنى اسرائیل ،ايك طويل عرصہ سے آل فرعون كے زير تسلط رہتے ہوئے، ناتوان و كمزور ہوچكے تھے_

و ا ورثنا القوم الذين كانوا يستضعفون

''كان'' اور اس جيسے دوسرے حروف كے ہمراہ فعل مضارع كا استعمال، زمانہ ماضى ميں اس فعل كے استمرار پر دلالت كرتاہے، بنابرايں جملہ ''كانوا يستضعفون'' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ آل فرعون كے ہاتھوں بنى اسرائیل كى زبوں حالى ايك طولانى سابقہ ركھتى ہے_

۲_ خداوند متعال نے آل فرعون كو نابود كرتے ہوئے مشرق سے مغرب تك ان كى تمام زمين بنى اسرائیل كے اختيار ميں دے دي_و ا ورثنا القوم الذين كانوا يستضعفون مشرق الا رض و مغربها

۳_ جو زمين خداوند متعال نے آل فرعون كى ہلاكت كے بعد بنى اسرائیل كے اختيار ميں دى وہ بہت ہى بابركت اور زرخيز تھي_و مشرق الارض و مغربها التى باركنا فيها

۴_ زمينوں كا بابركت اور زرخيز ہونا، خدا كے اختيار ميں ہے_مشارق الار ض و مغاربها التى باركنا فيها

۵_ آل فرعون كى ہلاكت اور ان كى زمين پر بنى اسرائیل كى حكومت كے بارے ميں قوم موسىعليه‌السلام كو دى گئي خدا كى بشارت كسى كمى و كاستى كے بغير متحقق ہوگئي_

و تمت كلمت ربك الحسنى على بنى اسرائيل

''كلمہ'' كا معنى ''بات'' ہے اور صدر آيت نيز آيات ۱۲۸، ۱۲۹ كى روشنى ميں اس سے مراد آل فرعون كى ہلاكت اور بنى اسرائیل كى جانشينى كے بارے ميں خوشخبرى ہے، ''تمت'' يعنى بطور كامل محقق ہوئي_

۲۳۱

۶_ آل فرعون كى ہلاكت اور ان كى زمين پر بنى اسرائیل كى حاكميت، قوم موسيعليه‌السلام كو ديئے گئے خدا كے نيك وعدوں ميں سے ہے_و تمت كلمت ربك الحسنى على بنى إسرائيل

كلمہ ''الحسني'' يعنى خوبصورت ترين اور يہ كلمہ ''كلمت'' كيلئے صفت ہے_

۷_ ظالمين كى نابودى اور مستضعفين كى حاكميت، سنن الہى ميں سے ہے_و ا ورثنا القوم الذين كانوا يستضعفون ...و تمت كلمت ربك الحسنى

خداوند متعال نے فعل ''اورثنا'' كے بعد ايك مختصر كلمہ ''بنى اسرائی ل'' كے بجائیے ان كى صفت يعنى ''القوم الذين ...'' كو ذكر كيا تا كہ اس نكتہ كى طرف اشارہ ہوپائے كہ خدا كى حمايت ، صرف بنى اسرائیل ہى كے ساتھ مخصوص نہ تھى بلكہ سنت خدا يہ ہے كہ وہ مستضعفين كو مستكبرين پر فتح عطا كرتاہے_

۸_ مستبكرين كى ہلاكت اور مستضعفين كى حاكميت كى خوشخبرى بشريت كيلئے خدا كے خوبصورت كلمات ميں سے ہے_

و ا ورثنا القوم ...و تمت كلمت ربك الحسنى

۹_ خداوند متعال، مستضعفين كا حامى ہے_و ا ورثنا القوم الذين كانوا يستضعفون

۱۰_ عصر بعثت كے كافروں كى شكست اور ان كى سرزمين پر اسلام كى حاكميت كے بارے ميں پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خدا كى بشارت_و تمت كلمت ربك

بنى اسرائیل كے مستضعفين كى فتح اور مستكبرين كى ہلاكت كے بارے ميں كلام كے دوران پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كوكلمہ(ربك كے ذريعے) مخاطب قرار دينے (ربك) كا مقصد، اسلام اور مسلمين كى فتح اور كفر اور مستكبر كفّار كى شكست كے بارے ميں خوشخبرى دينا ہے_

۱۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائیل فرعون كى حكومت كے دوران دشمنان دين كے مقابلے ميں صبر اور حوصلے والے لوگ تھے_و تمت كلمت ربك الحسنى على بنى إسرائيل بما صبروا

۱۲_ فرعون كے ظلم و ستم كے سامنے موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائیل كا صبر و حوصلہ، ان كى فتح اور ان كے

۲۳۲

دشمن كى ہلاكت كے بارے ميں وعدہ الہى كے متحقق ہونے كا باعث بنا_

و تمت كلمت ربك الحسنى على بنى إسرائيل بما صبروا

''بما صبروا'' ميں حرف ''باء'' سببيہ اور ''ما'' مصدريہ ہے يعني: ''تمت ...بسبب صبرھم''

۱۳_ مستضعفين كا صبر و حوصلہ، ان كى فتح كيلئے خدا كى امداد حاصل ہونے كى شرط ہے_تمت كلمت ربك ...بما صبروا

۱۴_ خدا كے ذريعے انسان كى تقدير معين ہونے ميں اس كى اپنى كاركردگى كو بھى عمل دخل حاصل ہے_

و تمت كلمت ربك الحسنى على بنى إسرائيل بما صبروا

فوق الذكر مفہوم ،مدد خدا كے سبب يعنى ''بما صبروا'' كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۱۵_ فرعون اور اس كے ساتھى اپنى حكومت كے دوران، ہميشہ اونچى عمارتيں اور محلات بنانے كے درپے رہتے تھے_

و دمرنا ما كان يصنع فرعون و قومه و ما كانوا يعرشون

''ما كانوا'' ميں ''ما'' موصولہ ہے اور ''يعرشون'' كو دليل بناتے ہوئے اس سے مراد عرش و عريش (سائبان) ہے ''كان'' اور ''كانوا'' كے ہمراہ لائے گئے افعال ''يصنع'' اور ''يعرشون'' اس مطلب پر دلالت كرتے ہيں كہ آل فرعون ہميشہ محلات اور سائبان بنانے ميں لگے رہتے، يعنى ان كے بہت محلات تھے_

۱۶_ خداوند متعال نے آل فرعون كى ہلاكت كے بعد ان كے محلات كو بھى بالكل ويران كرديا_

و دمرنا ما كان يصنع فرعون و قومه و ماكانوا يعرشون

فعل ''دمرنا'' كا مصدر ''تدمير'' نابود كرنے كے معنى ميں آتاہے_

۱۷_ تاريخ بشر كى تبديلياں ،خداوند كے ارادے اور تدبير كے تحت ہى رونما ہوتى ہيں _

و ا ورثنا ...كلمت ربك ...و دمرنا

اسلام:اسلام كى حاكميت ۱۰

الله تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۷; اللہ تعالى كا وعدہ ۶; اللہ تعالى كى امداد كى شرائط ۱۳; اللہ تعالى كى بشارت ۵، ۸، ۱۰ ; اللہ تعالى كى تدبير ۱۷; اللہ تعالى كى سنتيں ۷; اللہ تعالى كے افعال ۲، ۱۶; اللہ تعالى كے وعدے كاپورا ہونا ۱۲

انسان:

۲۳۳

انسان كى تقدير ۱۴

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل پر ظلم ۱;بنى اسرائیل كا صبر ۱۱; بنى اسرائیل كو بشارت ۵; بنى اسرائیل كو وعدہ۶; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۱۱، ۱۲ ; بنى اسرائیل كى جانشينى ۲، ۳، ۵; بنى اسرائیل كى حاكميت ۶، ۵ ;بنى اسرائیل كى زبوں حالي،۱ ; بنى اسرائیل كى فتح ۱۲;موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائیل ۱۱، ۱۲ ;

تاريخ:تاريخى تبديليوں كا سبب ۱۷

زمين:زمين كى بركت كا منشاء ۴

سرزمين:بابركت زمين ۳

صابرين: ۱۱صبر:صبر كے آثار ۱۲، ۱۳

ظالمين:ظالمين كى ہلاكت ۷

ظلم:ظلم پر صبر ۱۲

فتح :فتح كے عوامل ۱۲

فرعون:فرعون كا ظلم ۱۲;فرعون كا محلات بنانا ۱۵;فرعون كى آساءش طلبى ۱۵

فرعوني:آل فرعون اور بنى اسرائی ل،۱; آل فرعون كا علاقہ ۲، ۳، ۵، ۶ ; آل فرعون كا ظلم،۱ ; آل فرعون كا محلات بنانا ۱۵; آل فرعون كى آساءش طلبى ۱۵; آل فرعون كى ہلاكت ۲، ۳، ۶، ۱۶; آل فرعون كى ہلاكت كے اسباب ۱۲; آل فرعون كے محلات كى ويرانى ۱۶

كافر:كافروں كى شكست ۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بشارت ۱۰

مستضعفين:مستضعفين كا حامى ۹; مستضعفين كا صبر ۱۳; مستضعفين كى حاكميت ۷، ۸;مستضعفين كى فتح كى شرائط ۱۳

مستكبرين:مستكبرين كى ہلاكت ۸

۲۳۴

آیت ۱۳۸

( وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْاْ عَلَيا قوم يَعْكُفُونَ عَلَى أَصْنَامٍ لَّهُمْ قَالُواْ يَا مُوسَى اجْعَل لَّنَا إِلَـهاً كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ )

اور ہم نے بنى اسرائیل كو دريا پار پہنچا ديا تو وہ ايك ايسى قوم كے پاس پہنچے جو اپنے بتوں كے گرد مجمع لگائے بيٹھى تھى _ ان لوگوں نے موسى سے كہا كہ موسى ہمارے لئے بھى ايسا ہى خدا بنا دو جيسا كہ ان كا خدا ہے انھوں نے كہا كہ تم لوگ بالكل جاہل ہو(۱۳۸)

۱_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كو سمندر عبور كرايا_و جوزنا ببنى إسرائيل البحر

۲_ بنى اسرائیل نے وہى سمندر پار كيا جس ميں آل فرعون غرق ہوئے تھے_و جوزنا ببنى اسرائيل البحر

كلمہ ''البحر'' ميں ''ال'' عہد ذكرى ہے اور آيت ۱۳۶ ميں مذكور ''اليمّ'' كى طرف اشارہ ہے، يعنى ہم نے بنى اسرائیل كو وہى سمندر (كہ جس ميں آل فرعون كو غرق كيا) عبور كرايا_

۳_ قوم موسيعليه‌السلام كے سمندر عبور كرنے كا وقت، اسى سمندرميں آل فرعون كے غرق ہونے كے ساتھ متصل تھا_

فاغرقنهم فى اليم ...و جوزنا ببنى اسرائيل البحر

كلمہ ''و جوزنا ...'' آيت ۱۳۶(فانتقمنا منهم ...) پر عطف ہے_

۴_ سمندر عبور كرنے كے بعد بت پرست لوگوں كے ساتھ بنى اسرائیل كى ملاقات_فا تو عليا قوم يعكفون على ا صنام لهم

فعل ''اتوا'' چونكہ حرف ''علي'' كے ذريعے متعدى ہوا ہے لہذا ''گزرنے'' كے معنى كو متضمن ہے_

۲۳۵

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں بت پرستى كا وجود_يعكفون على ا صنام لهم

۶_ قوم موسيعليه‌السلام جن بت پرست لوگوں كے پاس سے گزري، ان كے پاس كئي بت تھے_على ا صنام لهم

''ا صنام'' صنم كى جمع ہے اور صنم كا معنى ''بت'' ہے

۷_ قوم موسيعليه‌السلام كے راستے ميں موجود ،بت پرست لوگ ايسے معبودوں كى پرستش كرتے تھے كہ جن كے وہ خود مالك تھے_ا صنام لهم

۸_ قوم موسى كے راستے ميں موجود، بت پرست لوگ اپنے بتوں كى پرستش پر جمے بيٹھے تھے اور ہميشہ انہى كى عبادت ميں مشغول رہتے تھے_يعكفون على اصنام لهم

''يعكفون'' كا مصدر ''عكوف'' ہے اور يہ كسى چيز كى طرف رخ كرنے اور ہميشہ اسى كے ساتھ چمٹے رہنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور يہاں آيت ميں موجود قرائن كى روشنى ميں اس سے مراد پرستش كے ساتھ چمٹے رہناہے، چنانچہ فعل مضارع (يعكفون) بھى استمرار پر دلالت كرتا ہے، بنابراين جملہ ''يعكفون علي ...'' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ وہاں كے بت كدے پرستش كرنے والوں سے كبھى بھى خالى نہيں ہوتے تھے يا تو قوم كى طرف سے كچھ لوگ بتوں كى پوجا كرنے پر مامور ہوتے تھے يا پھر وہ خود ،بارى بارى ان كى پرستش كرنے آتے تھے_

۹_ بنى اسرائیل نے موسىعليه‌السلام سے كہا كہ جيسے ان لوگوں كے معبود (بت) ہيں ويسے ہى ہمارے لئے بھى ايك معبود بناؤ_

اجعل لنا إلهاً كما لهم ء الهة

۱۰_ بنى اسرائیل نے بت پرستوں اور محسوس معبودوں كے سامنے ان كى فروتنى كا مشاہدہ كرنے پر اپنے لئے بھى ويسے ہى ايك محسوس و ملموس معبود كا تقاضا كيا_فا توا عليا قوم يعكفون على ا صنام لهم قالوا ى موسى اجعل لنا إلهاً كما لهم ء الهة

۱۱_ خراب ماحول اور برى تہذيب و ثقافت سے انسان كا اثر قبول كرنا_

فا توا عليا قوم ...قالوا ى موسى اجعل لنا إلهاً كما لهم ء الهة

۱۲_ بنى اسرائی ل، نعمات خدا كے مقابل ناشكرے لوگ تھے_

و جوزنا ببنى اسرائيل البحر ...قالوا ى موسى اجعل لنا الهاً

غير خدا كى پرستش كى طرف بنى اسرائیل كے مائل

۲۳۶

ہونے اور بحيرہ احمر كو معجزانہ انداز ميں عبور كرتے ہوئے آل فرعون سے ان كے نجات پانے كے درميان زيادہ وقت كا فاصلہ نہ تھا، اس سے يہ حقيقت معلوم ہوتى ہے كہ بنى اسرائیل ناشكرے تھے_

۱۳_ محسوس و ملموس معبود پر اعتقاد، انسان كى جہالت كى علامت ہے_كما لهم ء الهة قال إنكم قوم تجهلون

موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كو محسوس و ملموس معبود كے بارے ميں ان كى درخواست (كہ جو جملہ ''كما لھم ء الھة'' سے سمجھى جاتى ہے) پر جاہل كہہ كر پكارا_

۱۴_ قوم موسيعليه‌السلام حقيقى اور قابل پرستش معبود كى خصوصيات سے جاہل تھي_

قالوا ى موسى اجعل لنا إلهاً كما لهم ء الهة قال إنكم قوم تجهلون

۱۵_ نعمات خدا سے قوم موسيعليه‌السلام كى بے اعتنائی اور غير خدا كى پرستش كى طرف ان كى رغبت كا اصلى سبب، ان كى وسيع جہالت تھي_و جوزنا ببنى إسرائيل البحر ...قالوا ى موسي ...قال إنكم قوم تجهلون

جيسا كہ آيت كريمہ سے استفادہ ہوتاہے كہ غير خدا كى پرستش كى طرف بنى اسرائیل كا مائل ہونا، سمندر سے ان كے عبور كرنے كى نعمت كے متحقق ہونے كے بعد تھا، بنابراين كہا جاسكتاہے كہ موسىعليه‌السلام نے انہيں جاہل كہنے ميں اس جہت كو بھى مد نظر ركھا تھا يعنى يہ نادانى ہے كہ انسان نعمات الہى كا مشاہدہ كرتے ہوئے بھى اس كے غير كى طرف رغبت پيدا كرے_ فعل مضارع ''تجھلون'' اس جہالت كى وسعت پر دلالت كرتاہے_

۱۶_ ايسى چيز كى پرستش كرنا كہ جس كا انسان خود مالك ہو، اسكى جہالت كى علامت ہے_

يعكفون على ا صنام لهم ...قال إنكم قوم تجهلون

موسىعليه‌السلام نے جن نكات كے پيش نظر انہيں جاہل كہا وہى ہيں كہ جو ''ا صنام لھم'' سے ہاتھ آتے ہيں يعنى يہ ايك جاہلانہ بات ہے كہ تم لوگ بت پرستوں كو ديكھتے ہو كہ وہ ايسى چيز كى پرستش ميں مشغول ہيں كہ جس كے وہ خود مالك ہيں ، اس كے باوجود تمہارا تقاضا يہ ہے كہ ان كے معبود كے مانند تمہارے پاس بھى ايك معبود ہونا چاہيئے_

۱۷_ معبود بنانے پر بندوں ميں سے كسى بندے (موسىعليه‌السلام ) كے قادر ہونے كا اعتقاد، بنى اسرائیل كى جہالت كى علامت ہے_اجعل لنا إلهاً ...قال إنكم قوم تجهلون جملہ ''اجعل لنا إلھا'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ بنى اسرائیل نے موسىعليه‌السلام (كہ جو خود ايك بشر ہيں ) سے تقاضا كيا كہ ان كيلئے ايك معبود مہيا كريں ، چنانچہ موسىعليه‌السلام نے بھى انہيں اسى جہت سے جاہل شمار كيا يعنى يہ ايك جاہلانہ بات ہے كہ تم يہ گمان كرو كہ بندگان خدا ميں سے كوئي

۲۳۷

بندہ، پرستش كے لائق معبود بنا سكتا ہے_

۱۸_ جھوٹے معبودوں كى طرف رجحان كے ذريعے نعمات خدا پر ناشكرا ہونا، انسان كى جہالت كى علامت ہے_

و جوزنا ببنى إسرائيل البحر ...قال إنكم قوم تجهلون

آل فرعون :آل فرعون سمندر ميں ۲،۳;آل فرعون كا غرق ہونا ۳، ۲

الله تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۱

انسان:انسان كى طبيعت كا لچكدار ہونا ،۱۱;انسان كے ابعاد، ۱۱

باطل معبود:باطل معبودوں كا مملوك ہونا ۷; باطل معبودوں كى طرف رغبت ۱۸

بت پرست:زمانہ موسىعليه‌السلام كے بت پرست ۵، ۶

بت پرستي:زمانہ موسىعليه‌السلام ميں بت پرستى ۵، ۶

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل اور باطل معبود ۱۵;بنى اسرائیل اور بت پرست ۴، ۶، ۹، ۱۰; بنى اسرائیل اور سچے معبود ۱۴;بنى اسرائیل اور موسىعليه‌السلام ۹; بنى اسرائیل پر نعمات ۱۲، ۱۵; بنى اسرائیل كا عقيدہ ۱۷; بنى اسرائیل كا محسوسات كى طرف رجحان ۱۰; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴ ; بنى اسرائیل كى جہالت ۱۴، ۱۵، ۱۷; بنى اسرائیل كى خواہشات ۱۰، ۹ ; سمندر سے بنى اسرائیل كا عبور ۱، ۲، ۳، ۴ ;بنى اسرائیل كے رجحانات ۱۵; بنى اسرائیل كى ناشكرى ۱۲، ۱۵

جہالت:جہالت كے اثرات ۱۵;جہالت كى علامات ۱۳، ۱۶، ۱۷، ۱۸

جہلاء: ۱۴

عبادت:غير خدا كى عبادت ۱۶

عقيدہ:محسوس معبود پر عقيدہ ۱۳

كردار:كردار پر ماحول كے اثرات ۱۱

كفران:كفران نعمت كے آثار ۱۸

۲۳۸

معبود:محسوس معبود پر عقيدہ ۱۳

نقصان دہ چيز كى پہچان:ثقافتى لحاظ سے نقصانات كى پہچان ۱۱

آیت ۱۳۹

( إِنَّ هَـؤُلاء مُتَبَّرٌ مَّا هُمْ فِيهِ وَبَاطِلٌ مَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

ان لوگوں كا نظام برباد ہونے والا اور ان كے اعمال باطل ہيں (۱۳۹)

۱_ بت پرستى ايك فاسد ائین ہے اور بت پرست بے ہودہ كردار كے مالك ہوتے ہيں _

إن هؤلاء متبرّ ما هم فيه و بطل ما كانوا يعملون

گزشتہ آيت كے قرينہ كى روشنى ميں ''ما ھم فيہ'' سے مراد بت پرستى ہے اور ''ما كانوا يعملون'' سے بتوں كى پرستش اور بت كدوں ميں اعتكاف بيٹھنا مراد ہے، كلمہ ''متبر'' مصدر ''تتبير'' سے اسم مفعول ہے اور ''ہلاك شدہ'' كے معنى ميں ہے اور كسى ائین كى ہلاكت سے مراد اس كا فاسد ہونا ہے_

۲_ فاسد ائین كى پيروى كرنے والوں اور بے نتيجہ اعمال انجام دينے والوں كى تقليد، جہالت و نادانى كى علامت ہوتى ہے_

إنكم قوم تجهلون ان هؤلاء متبّر ما هم فيه

جملہ''ان هؤلائ'' جملہ ''إنكم قوم تجھلون'' كيلئے تعليل ہے يعنى تم لوگ اس وجہ سے نادان ہو كہ ايك فاسد ائین كى پيروى كرنا چاہتے ہو_

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام نے ائین بت پرستى كے فاسد ہونے كى وضاحت كرتے ہوئے بنى اسرائیل (كہ جو اس ائین كے آرزومند تھے) كو ان كى جہالت سے آگاہ كيا_قال إنكم قوم تجهلون إن هؤلاء متبرّ ما هم فيه و بطل ما كانوا يعملون

۴_ بت پرستوں كے اعمال، بارگاہ خدا ميں باطل اور بے ثمر ہيں _و بطل ما كانوا يعملون

۲۳۹

باطل عقيدہ:باطل عقيدہ كى پيروى كرنے والوں كى تقليد ۲

بت پرست:بت پرستوں كے اعمال ۴

بت پرستي:بت پرستى كا بے ثمر ہونا،۱ ;بت پرستى كا فاسد ہونا ،۱ ، ۳

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۳;بنى اسرائیل كى جہالت ۳

تقليد:مذموم تقليد ۲

جہالت:جہالت كى علامات ۲

عمل:باطل عمل ۴;ناروا عمل ۴

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۳;موسىعليه‌السلام كى تعليمات ۳;موسىعليه‌السلام كى داستان ۳

آیت ۱۴۰

( قَالَ أَغَيْرَ اللّهِ أَبْغِيكُمْ إِلَـهاً وَهُوَ فَضَّلَكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ )

كيا ميں خدا كے علاوہ تمھارے لئے دوسرا خدا تلاش كروں جب كہ اس نے تمھيں عالمين پر فضيلت دى ہے(۱۴۰)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے غير خدا كے لائق عبادت ہونے سے انكار كرتے ہوئے بت پرستى كى طرف اپنى قوم كے رجحان پر حيرت كا اظہار كيا_قال ا غير الله ا بغيكم إلهاً

''ا غير الله '' ميں ہمزہ، انكار اور تعجب كيلئے ہے اور ''كم'' كے ساتھ لام مقدر ہے، كلمہ ''إلھا'' فعل ''ا بغي'' كيلئے مفعول ہے جبكہ''غير الله ''

كلمہ ''إلھا'' كيلئے صفت يا حال ہے يعني:''ا ا بغى لكم إلها غير الله ''

۲_ غير از خدا كوئي شخص اور كوئي چيز بھى پرستش اور الوہيت كے لائق نہيں _قال ا غير الله ا بغيكم إلهاً

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736