تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195872 / ڈاؤنلوڈ: 5203
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

صورت ميں ظاہر ہونا_و نادى اصحاب الاعراف رجالاً يعرفونهم بسيمهم

۶_ مادى وسائل، افرادى قوت اور طرفداروں كا موجود ہونا كافروں كى عذاب جہنم سے نجات كا موجب نہيں بن سكتا_

ما ا غنى عنكم جمعكم و ما كنتم تستكبرون

۷_ مستكبر اور زر اندوز كفّار اپنى قدرت اور ثروت كو عذاب خدا سے محفوظ رہنے كا سبب خيال كرتے ہيں _

ما ا غنى عنكم جمعكم و ما كنتم تستكبرون

۸_حمزه بن الطيار عن ابى عبدالله عليه‌السلام : قلت: و ما اصحاب الاعراف؟ قال: قوم استوت حسانتهم و سيئاتهم فان ادخلهم النار فبذنوبهم و ان ادخلهم الجنة فبرحمته (۱)

حمزہ بن طيار كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے عرض كى كہ اصحاب اعراف كون لوگ ہيں ؟ فرمايا ايسے لوگ ہيں كہ جن كى نيكياں اور برائی اں برابر ہيں ، پس اگر خدا انہيں جہنم ميں داخل كرے تو ايسا ان كے گناہوں كے سبب سے ہوگا اور اگر جنت ميں داخل كرے تو ايسا اس كى رحمت كے سبب سے ہوگا_

۹_سئل رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عن اصحاب الاعراف فقال:هم قوم غزوا فى سبيل الله عصاة لابائهم فقتلوا فاعتقهم الله من النار بقتلهم فى سبيله و حبسوا عن الجنة بمعصيته آبائهم فهم آخر من يدخل الجنة (۲)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے اصحاب اعراف كے بارے ميں سوال كيا گيا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: وہ لوگ ہيں كہ جنہوں نے والد كى رضايت حاصل كيئےغير راہ خدا ميں جہاد كيا اور شہيد ہوئے_ پس خدا انہيں راہ خدا ميں شہيد ہونے كى خاطر آتش جہنم سے نجات بخشے گا ليكن وہ والد كى نافرمانى كى خاطر جنت ميں داخل ہونے سے روك لئے جائیں گے: پس وہ جنت ميں داخل ہونے والے آخرى افراد ہوں گے_

اصحاب اعراف:اصحاب اعراف اور اہل كفر ۳، ۴ ;اصحاب اعراف اور مستكبرين ۲، ۳ ;اصحاب اعراف كا تكلم ۳; اصحاب اعراف كى طرف سے سرزنش ۴; اصحاب اعراف قيامت كے دن ۲، ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عذاب ۷

اہل كفر:

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۳۸۱ ح/۱، نور الثقلين ج/۲ ص ۳۵ ح ۱۳۷_

۲)الدر المنثور ج/۳ ص ۴۶۵_

۲۱

اہل كفر قيامت كے دن ۱، ۴; اہل كفر كا حتمى عذاب ۶;اہل كفر كى اخروى سرزنش ۴;اہل كفر كى اخروى علامات ۱، ۲;اہل كفر كى بصيرت ۷; اہل كفر كى شكست ۴; اہل كفر كى قدرت ۶; اہل كفر كے مادى وسائل ۶;ثروتمند اہل كفر ۷;مستكبر اہل كفر ۷

عذاب:عذاب سے امان كے موجبات ۷

قيامت:روز قيامت قدرت كا بے ثمر ہونا ۴;قيامت كے دن تجسم گناہ ۵

گروہ :قيامت كے دن كافر گروہ ۱، ۲، ۳;قيامت كے دن مستكبر گروہ ۱

گناہ:گناہ كے اخروى آثار ۵

گناہ گار:گناہگاروں كى اخروى علامات ۵

مستكبرين:مستكبرين كى اخروى علامات ۲، ۱

آیت ۴۹

( أَهَـؤُلاء الَّذِينَ أَقْسَمْتُمْ لاَ يَنَالُهُمُ اللّهُ بِرَحْمَةٍ ادْخُلُواْ الْجَنَّةَ لاَ خَوْفٌ عَلَيْكُمْ وَلاَ أَنتُمْ تَحْزَنُونَ )

كيا يہى لوگ ہيں جن كے بارے ميں تم قسميں كھايا كرتے تھے كہ انھيں رحمت خدا حاصل نہ ہوگى جن سے ہم نے كہہ ديا ہے كہ جاؤ جنّت ميں چلے جاؤ تمھارے لئے نہ كو ى خوف ہے اور نہ كوئي حزن

۱_ مستكبر كفار دنيا ميں قسميں كھاتے ہيں كہ روز آخرت مؤمنين كو خدا كسى رحمت سے نہيں نوازے گا_

اهؤلاء الذين اقسمتم لا ينالهم الله برحمة

كلمہ ''رحمة'' نكرہ ہے اور چونكہ نفى كے بعد واقع ہوا ہے لہذا عموم كا معنى ديتاہے، يہ نكتہ بھى قابل

ذكر ہے كہ رحمت سے كافروں كى مراد اخروى رحمت ہے، يعنى بالفرض اگر كسى آخرت كا وجود ہوا تو خداوند متعال اپنى رحمت مؤمنين كے شامل حال نہيں كرے گا_ اس مطلب كى تائی د يوں ہوتى ہے كہ ''لا ينال'' فعل مضارع ہے نيز يہ كہ دنيا

۲۲

ميں خدا كى تمام رحمتوں كى نفى معقول نہيں _

۲_ اہل ايمان دنيا ميں مستكبر كفّار كى طرف سے تحقير كا نشانہ بنتے ہيں _ا هؤلاء الذين ا قسمتم لا ينالهم الله برحمة:

۳_ كفر پيشہ مستكبرين آخرت ميں رحمات الہى سے بہرہ مند ہونے كے مدعى ہيں _ا هؤلاء الذين ا قسمتم لا ينالهم الله برحمة

۴_ بہشت كے راہى مؤمنين، اصحاب اعراف كے فرمان سے اپنى عالى شان منزل ميں اتريں گے_ادخلوا الجنة

جملہ ''ا هؤلاء الذين '' بظاہر اصحاب اعراف كى كفار كے ساتھ ہونے والى گفتگو كا حصّہ ہے يعنى قالوااهؤلاء الذين ...اس بناپر جملہ ''ادخلوا'' بھى اصحاب اعراف كا ہى كلام ہے_

۵_ اصحاب اعراف، روز قيامت راہيان بہشت كو ايك خوشحال اور پرامن زندگى كى بشارت ديں گے_

ادخلوا الجنة لا خوف عليكم و لا ا نتم تحزنون

۶_ بہشت، حزن حوادث سے محفوظ ايك پر امن ٹھكانہ ہے_لا خوف عليكم و لا ا نتم تحزنون

۷_ نيك كردار مؤمنين كى دنيوى زندگي، مستكبرين كى خلل اندازيوں كے سبب نا آرام اور ان كى سرزنشوں كے باعث رنجيدہ خاطر ہوتى ہے*_اهؤلا الذين اقسمتم لاينالهم الله برحمة ادخلوا الجنة لا خوف عليكم

كفّار كى طرف سے مؤمنين كى تحقير كو ذكر كرنے اور اس كے بعد تمام نعمات بہشت ميں سے صرف دو نعمتوں كو بيان كرنے ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ اولاً مؤمنين كى دنيوى زندگى نا امنى اور حزن كے ساتھ آميختہ ہوتى ہے ثانياً ان كا يہ حزن و ملال مستكبر كفّار كى طرف سے ايجاد كيا ہوا ہوتاہے_

۸_ بہشت اور اس كى نعمات رحمت خدا كا ايك برترين جلوہ ہيں _لا ينالهم الله برحمة ادخلوا الجنة

۹_ اصحاب اعراف، خدا كے ہاں اعلى مقام پر فائز اور ميدان قيامت كے خدمتگزاروں ميں سے ہيں _

قالوا ...ادخلوا الجنة لا خوف عليكم و لا انتم تحزنون

اصحاب اعراف:اصحاب اعراف قيامت كے دن ۵;اصحاب اعراف اور اہل بہشت ۵;اصحاب اعراف اور مؤمنين ۴;اصحاب اعراف كى بشارت ۵;اصحاب اعراف كے مقامات ۹

۲۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اخروى رحمت۱،۳; اللہ تعالى كى ايجاد ۵; اللہ تعالى كى بے نيازى ۷،۱۲;اللہ تعالى كى خالقيت۵،۱۲; اللہ تعالى كى خصوصيات ۲،۷، ۸; اللہ تعالى كى رحمت ۸; اللہ تعالى كى رزاقيت ۱،۷، ۸; اللہ تعالى كى عقلى معرفت ۱۲; اللہ تعالى كى فطرى معرفت ۱۲;اللہ تعالى كى قدرت ۱۰; اللہ تعالى كى ولايت ۱،۸; اللہ تعالى كى ولايت كو قبول كرنا ۲، ۱۲ ، ۱۸، ۲۸;اللہ تعالى كى ولايت كے احوال ۱۱

اہل بہشت:اہل بہشت كو بشارت ۵

بہشت:بہشت كى زندگى ۵;بہشت كى نعمات ۸;بہشت ميں امن و امان ۵، ۶;بہشت ميں حزن و اندوہ ۵، ۶; بہشت ميں ورود ۴

رحمت كے مشمولين:مشمولان رحمت، ۱، ۳

قيامت:قيامت كے خدمتگزار ۹

كفار:كفار اور مؤمنين ۱، ۲;كفار كى بصيرت ۱; مستكبركفاركا دعوى ۳; مستكبركفّار كاسلوك ۲; مستكبركفار كى بصيرت ۳; مستكبر كفار كى قسم ۱

مستكبرين:مستكبرين اور كفار ۷;مستكبرين كى طرف سے سرزنش ۷

مقربين: ۹

مؤمنين:مؤمنين كا حزن ۷;مؤمنين كى تحقير ۲;مؤمنين كى دنيوى زندگى ۷;مؤمنين كى دنيوى مشكلات ۷;مؤمنين كى سرزنش ۷; مؤمنين كى ناآرامى ۷; مؤمنين كے مقامات ۴

آیت ۵۰

( وَنَادَى أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُواْ عَلَيْنَا مِنَ الْمَاء أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ قَالُواْ إِنَّ اللّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَ )

اور جہنم والے جنّت والوں سے پكار كر كہيں گے كہ ذرا اٹھنڈا پانى يا خدانے جو رزق تمھيں ديا ہے اس ميں سے ہميں بھى پہنچاؤ تو وہ لوگ جواب ديں گے كہ ان چيزوں كو اللہ ن ے كافروں پر حرام كرديا ہے

۱_ اہل دوزخ بلند آواز كے ساتھ اہل بہشت سے

درخواست كريں گے كہ جنت كے پانى يا ديگر نعمات ميں

۲۴

سے كچھ ان كى طرف پھينكيں _و نادى اصحاب النار ...ا ن افيضو علينا من الماء او ممّا رزقكم الله

۲_ بہشت دوزخ سے كافى دور اور اس سے اونچى جگہ پر واقع ہے_و نادى اصحاب النار اصحاب الجنة ا ن افيضوا علينا

كلمہ ''افاضہ'' كہ جو گرانے كے معنى ميں ہے اس مطلب پر دال ہے كہ بہشت دوزخ سے بالاتر جگہ پر واقع ہے اور كلمہ ''ندا'' (بلند آواز سے پكارنے) ميں بہشت اور دوزخ كے ايك دوسرے سے دور ہونے كا اشارہ پايا جاتاہے_

۳_ پاني، جہنميوں كى اشدّ ضرورت اور ان كا اہم تقاضا_ا ن ا فيضوا علينا من الماء او ممّا رزقكم الله

۴_ جہنمى لوگ، جہنم كے اندر سے اہل بہشت كے ساتھ گفتگو كر سكتے ہيں اسى طرح اہل بہشت بھى ان كے ساتھ ہمكلامى پر قادر ہيں _و نادى اصحاب النار اصحاب الجنة

۵_ جہنمى لوگ، اہل بہشت كى طرف سے ان كى درخواست قبول نہ ہونے كى وجہ سے پانى اور جنت كى ديگر نعمات كے حصول ميں ناكام رہيں گے_ا ن ا فيضوا علينا ...قالوا إن الله حَرَّمَهُما على الكافرين

۶_ خداوند تعالى نے پانى اور ديگر بہشتى نعمات دوزخيوں پر حرام كى ہيں _إن الله حرمهما على الكفرين

۷_ اہل جہنم كو پانى اور دوسرى نعمات عطا كرنے سے اہل بہشت كے انكار كا سبب ،اہل جہنم پربہشتى رزق كى تحريم ہے_ا ن افيضوا علينا ...قالوا إن الله حَرَّمَهُمَا على الكافرين

۸_ اہل كفر كے زمرہ سے خارج ہونے كيلئے صرف وجود خدا پر اعتقاد ہى كافى نہيں _

ا قسمتم لا ينالهم الله برحمة ...إن الله حرمهما على الكفرين

اس حصّہ كى آيات كے سياق سے ظاہر ہوتاہے كہ جملہ ''اقسمتم'' كہنے والے اہل دوزخ ہيں لہذا ''الكافرين'' كا عنوان اس آيت ميں ان كو بھى شامل ہوگا، حالانكہ ان سے نقل كيا گيا يہ جملہ ''ا قسمتم لا ينالھم الله برحمة'' اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ يہ گروہ وجود خدا كا معتقد ہے_

اہل بہشت:اہل بہشت اور اہل جہنم ۷;اہل جہنم كے ساتھ اہل بہشت كى گفتگو ۴

اہل جہنم:

۲۵

اہل جہنم اور اہل بہشت ۱، ۵;اہل جہنم اور نعمات بہشت ۶، ۷;اہل جہنم پر پانى كا حرام ہونا ۶;اہل جہنم كا پانى مانگنا ۱، ۵;اہل جہنم كى اہل بہشت كے ساتھ گفتگو ۴;اہل جہنم كى خواہشات ۱، ۷اہل جہنم كى ضروريات ۳;اہل جہنم كے محرمات ۷

بہشت:بہشت اور جہنم كا فاصلہ ۲;بہشت كا محل وقوع ۲نعمات بہشت كى تحريم ۶، ۷

جہنم:جہنم كا محل وقوع ۲

عقيدہ:خدا كے بارے ميں عقيدہ ۸

كفر:كفر سے نجات ۸

آیت ۵۱

( الَّذِينَ اتَّخَذُواْ دِينَهُمْ لَهْواً وَلَعِباً وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ كَمَا نَسُواْ لِقَاء يَوْمِهِمْ هَـذَا وَمَا كَانُواْ بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ )

جن لوگوں نے اپنے دين كو كھيل تماشہ بناليا تھا اور انھيں زندگانى دنيا نے دھوكہ دے ديا تھا تو آج ہم انھيں اسى طرح بھلاديں گے جس طرح انھوں نے آج كے دن كى ملاقات كو بھلاديا تھا اور ہمارى آيات كا ديدہ و دانستہ انكار كر رہے تھے

۱_ دين خدا كو بے ہودہ اور سعادت و كمال سے مانع امور كے مجموعہ ميں تبديل كرنا، اہل كفر كى خصوصيات ميں سے ہے_

حرمهما على الكفرين _ الذين اتخذوا دينهم لهواً و لعباً

الف: ''دينھم'' سے مراد خداكا دين ہے اور اس كى نسبت لوگوں كى طرف ديا جانا اس لحاظ سے

ہے كہ دينى لائحہ عمل اور قوانين شريعت كى منفعت خود انسان ہى كو حاصل ہوتى ہے_

ب: ''اتخذوا '' افعال تصيير ميں سے ہے يعنى ''بدلوا دين اللّه لهواً و لعباً ''، اور دين خدا كو لہو و لعب ميں تبديل كرنا يوں ہے كہ دين خدا پر ايسے بہتان باندھے جائیں كہ وہ لہو و لعب كا ايك مجموعہ نظر آنے لگے_

۲۶

۲_ دين خدا كو ان باطل امور اور خرافات سے بچانے كى ضرورت ہے جو انسان كو حقيقى سعادت سے روكتے ہيں _

الذين اتخذوا دينهم لهواً و لعباً

۳_ دنيوى زندگي، ايك فريب دينے اور مشغول ركھنے والى زندگى ہے_غرتهم الحى وة الدنيا

غرور (غرّ ت كا مصدر) ''فريب دينا'' كے معنى ميں ہے_

۴_ اہل كفر، دنيوى زندگى پر فريفتہ لوگ ہيں _حرمهما على الكفرين الذين ...غرتهم الحى وة الدنيا

۵_ دين كو بازيچہ اور محض ايك سرگرمى سمجھنا اوردنيوى زندگى پر فريفتہ ہوجانا بہشت اور اس كى نعمات سے محروميت كا باعث بنتاہے_إن اللّه حرمهما على الكفرين الذين ا تخذوا ...و غرتهم الحى وة الدنيا

اہل كفر كى ''الذين اتخذوا ...'' كے ذريعے توصيف كرنا انكے آتش جہنم ميں گرفتار ہونے كى علت كو ظاہر كرتاہے_

۶_ حيات دنيا كا پُر فريب ہونا بعض لوگوں كے كفر اور آيات الہى سے مسلسل انكار كى طرف رجحان كا باعث بنتاہے_

حرمهما على الكفرين ...غرتهم الحى وة الدنيا ...و ما كانوا بايا تنا يجحدون

۷_ خداوند تعالى روز قيامت ،منكرين قيامت كو فراموش كرتے ہوئے ان كى پرواہ نہيں كرے گا_فاليوم ننسهم

۸_ روز قيامت خداوند تعالى كى اہل كفر سے بے اعتنائی اور انہيں فراموش كرنا خود ان كے آيات الہى سے انكار اور قيامت سے غفلت كى سزا ہے_فاليوم ننسهم كما نسوا لقاء يومهم هذا و ما كانوا بايا تنا يجحدون

جملہ ''كما نسوا'' ميں حرف ''كاف'' تعليليہ ہے اور ''ما'' مصدريہ ہے، يعنى ''لنسيانھم'' اسى طرح ''ما كانوا'' ميں بھى ''ما ''مصدريہ ہے اور ''مانسوا ''پر عطف ہے يعني:لكونهم باياتنا يجحدون _

۹_ دنيوى زندگى پر فريفتہ ہوتے ہوئے اس ميں سرگرم ہوجاناروز قيامت اور آتش جہنم كى فراموشى كا سبب بنتا ہے_

و غرتهم الحى وة الدنيا فاليوم ننسهم كما نسوا لقاء يومهم هذا

''كما نسوا'' سے يہ مطلب حاصل ہوتا ہے كہ خداوند تعالى كى اہل دوزخ سے بے اعتنائی كى ايك وجہ يہ ہے كہ انہوں نے روز قيامت كو فراموش كيا تھا_ اور چونكہ جملہ''فاليوم نَنْسهُمْ'' حرف ''ف'' كے ذريعے جملہ

۲۷

''غرتهم الحيوة الدنيا'' پر تفريع ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ قيامت كى فراموشى كے اسباب ميں سے ايك سبب دنيوى زندگى پر فريفتہ ہونا ہے_

۱۰_ خداوند تعالي، منكرين قيامت كو بہشت اور اس كى نعمات سے محروم ركھے گا_

إن اللّه حرمهما على الكافرين ...فاليوم ننسهم كما نسوا لقاء يومهم هذا

جملہ''كما نسوا لقاء يومهم هذا'' كى روشنى ميں منكرين قيامت ،كافرين كے مصاديق ميں سے ہيں _

۱۱_ آيات الہى كا مسلسل انكار ،بہشت اور اس كى نعمات سے محروم رہنے كا موجب ہے_

فاليوم ننسهم كما نسوا ...و ما كانوا بايا تنا يجحدون

مورد بحث آيت ان كافروں كے حال كو بيان كرتى ہے كہ جو روز قيامت بہشتى نعمات سے محروم ہوں گے اور آيت كريمہ كا يہ حصّہ ''و ما كانوا ...'' اس معنى كو بيان كرتاہے كہ آيات الہى كے منكر ، ان كافروں ميں سے ہيں _

۱۲_ قيامت سے انكار اور اس كى فراموشى كفر ہے_ان اللّهحرمهما على الكفرين ...فاليوم ننسهم كما نسوا لقاء يومهم هذا

۱۳_ آيات الہى كا انكار كفر ہے_فاليوم ننسهم كما نسوا ...و ما كانوا بايا تنا يجحدون

۱۴_ روز قيامت كا واقع ہونا اہم ترين آيات الہى ميں سے ہے*_كما نسوا لقاء يومهم هذا و ما كانوا بايا تنا يجحدون

واضح ہے كہ قيامت كا برپا ہونا آيات الہى ميں سے ہے لہذا يہاں اس كا خصوصى ذكر اس لحاظ سے ہوسكتاہے كہ دوسرى آيات ميں سے اسے خاص اہميت حاصل ہے_

۱۵_عن الرضا عليه‌السلام : ...و قال تعالي: ''فاليوم ننسهم كما نسوا لقاء يومهم هذا'' اى نتركهم كما تركوا الاستعداد للقاء يومهم هذا _(۱)

حضرت امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے: ...يہ كہ خداوند متعال نے فرمايا: ''پس آج ہم ان (كافروں ) كو فراموش كرتے ہيں جس طرح انہوں نے ايسے دن كے ديدار كو فراموش كيا'' يعنى جس طرح انہوں نے ايسے روز كے ديدار كيلئے مستعد ہونے كو ترك كيا ہم بھى انہيں ترك كريں گے_

آلودہ سازى :

____________________

۱)عيون اخبار الرضا، ج۱ ص ۱۲۵ باب ۱۱، حديث ۱۸ و نورالثقلين ج ۲ ص۳۷ حديث ۱۴۷_

۲۸

آلودہ سازى سے اجتناب ۲

آيات خدا:آيات خدا كى تكذيب ۳۱;آيات خدا كى تكذيب كا پيش خيمہ ۶ ;آيات خدا كى تكذيب كى مكافات ۸;آيات خدا كى تكذيب كے اثرات ۱;آيات خدا كے موارد ۱۴;مكذبين كى مكافات ۸

اللہ تعالي:اللہ تعالى كو فراموش كرنا۷،۸;اللہ تعالى كے افعال ۱۰

بہشت:بہشت كى نعمات ۵;بہشت كے موانع ۵، ۱۰، ۱۱ ; نعمات بہشت سے محروميت ۱۰

جہنم:جہنم كى فراموشى كے عوامل ۹

حيات:حيات دنيا كى حقيقت ۳

خرافات:خرافات سے اجتناب ۲

دنيا:فريب دنيا كے اثرات ۶;فريب دنيا ۳، ۴، ۵، ۹

دنيا طلبي:دنيا طلبى كے اثرات ۹

دين:دين كو بدنما پيش كرنا ۱;دين كى آسيب شناسى ۲، ۱; دين كے ساتھ كھيلنا ۱، ۲، ۵

سعادت:سعادت كے موانع سے اجتناب ۲

قيامت:تكذيب قيامت ۱۲;تكذيب قيامت كى مكافات ۸;قيامت كا برپا ہونا ۱۴;قيامت كى تكذيب كے اثرات ۷;قيامت كى فراموشى كے اسباب ۹;قيامت كى فراموشى ۱۲;مكذّ بين قيامت كى محروميت ۱۰

كفّار:اہل كفر اور دين ;اہل كفر قيامت كے دن ۷;اہل كفر كى خصوصيت ۱;اہل كفر كى دنيا طلبى ۴;اہل كفر كى صفات ۴;خدا كے بھلائے ہوئے اہل كفر ۷، ۸

كفر:كفر كا باعث ۶;كفر كے موارد ۱۲، ۱۳

۲۹

آیت ۵۳

( هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ تَأْوِيلَهُ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَاءتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَاء فَيَشْفَعُواْ لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ قَدْ خَسِرُواْ أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُواْ يَفْتَرُونَ )

كيا يہ لوگ صرف انجام كار كا انتظار كر رہے ہيں تو جس دن انجام سامنے آجائیے گا تو جو لوگ پہلے سے اسے بھولے ہوئے تھے وہ كہنے لگيں گے كہ بيشك ہمارے پروردگار كے رسول صحيح ہى پيغام لائے تھے تو كيا ہمارے لئے بھى شفيع ہيں جو ہمارى سفارش كريں يا ہميں واپس كرديا جائیے تو ہم جو اعمال كرتے تھے اس كے علاوہ دوسرے قسم كے اعمال كريں _ در حقيقت ان لوگوں نے اپنے كو خسارہ ميں ڈال ديا ہے اور ان كى سارى افترا پردازياں غائب ہوگئي ہيں (۵۳)

۱_ منكرين قرآن كيلئے قرآن پر ايمان لانے كا واحد حل قرآن ميں خدا كى طرف سے عذاب كى دى گئي دھمكيوں كا پورا ہونا اور اسكے حقائق كا ظہور ميں آناہے_و لقد جئنهم بكتب ...هل ينظرون إلا تاويله

''تاويلہ'' كى ضمير گزشتہ آيت ميں مذكور كلمہ ''كتاب'' كى طرف پلٹتى ہے اور اس آيت كے بعد والے حصّے كى روشنى ميں كتاب الہى كى تاويل سے مراد قرآن كے حقائق كا ظہور ميں آنا اور اس كى تہديدات اور وعدوں كا متحقق ہونا ہے اور اس لحاظ سے كہ جملہ ''ھل ينظرون'' گزشتہ آيت كے ساتھ مربوط ہے يہ مفہوم اخذ ہوتاہے كہ:

منكرين قرآن كيلئے قرآن كى تصديق كرنے اور حقائق قرآن كے قيامت كے دن ظہور ميں آنے كے علاوہ كوئي اور راہ موجود نہيں _

۲_ قيامت، قرآن كے حقائق كے ظہور اور تاويل كا دن ہے_هل ينظرون إلا تأويله يوم يأتى تأويله

بعد ميں آنے والى عبارات كى روشنى ميں ''يوم'' سے مراد، روز قيامت ہے_

۳_ قيامت ائے بغير حقانيت قرآن كو قبول نہ كرنے كى خاطر خداوند متعال كى طرف سے اہل كفر كى سرزنش

۳۰

ہونا_هل ينظرون إلا تأويله يوم يأتى تأويله

۴_ قيامت كے برپا ہونے پر منكرين قيامت معاد كے بارے ميں انبياء كے قول كى سچائی كو پاتے ہوئے اس كا اعتراف كريں گے_يوم يأتى تأويله يقول الذين نسوه من قبل قد جائت رسل ربّّنا بالحق

كلمہ ''نسوا'' كى ضمير مفعول گزشتہ آيت ميں موجود كلمہ ''كتب'' كى طرف پلٹ سكتى ہے كہ اس صورت ميں كلمہ ''الحق'' ميں ''ال'' جنسيہ ہوگا اور اس سے مراد رسالت انبياء كى حقانيت ہوگي_ اور وہ ضمير ''يوم يا تى تا ويلہ'' كى طرف بھى پلٹ سكتى ہے كہ اس صورت ميں ''الحق'' ميں ''ال'' عہديہ ہوگا اور روز قيامت كى حقانيت كى طرف اشارہ مقصود ہوگا مندرجہ بالا مفہوم احتمال دوم كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۵_ حقانيت قرآن كے منكر لوگ، قرآنى حقائق كے ظہور اور قيامت كے دن پيغمبروں كى رسالت كى حقانيت كا اعتراف كريں گے_يوم يأتى تأويله يقول الذين نسوه من قبل قد جاء ت رسل ربّنا بالحق

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب فعل ''نسوہ'' كى ضمير مفعول گزشتہ آيت ميں مذكور ''كتب'' كى طرف پلٹائی جائیے_

۶_ پيغمبروں كى رسالت، انسانوں پر خدا كى ربوبيّت كا ايك جلوہ ہے_قد جاء ت رسل ربّنا بالحق

۷_ قيامت كے برپا ہونے پر منكرين قرآن عذاب سے نجات دلانے والے كسى شفيع كے ملنے يا پھر نيك اعمال بجا لانے كيلئے دنيا كى طرف پلٹنے كى آرزو كريں گے_يقول الذين نسوه ...فيشفعوا لنا او نرد فنعمل غير الذى كنا نعمل

۸_ آخرت كى زندگى ميں نيك اعمال انجام دينے كى فرصت ميسّر نہ ہوگي_او نرد فنعمل غير الذى كنّا نعمل

گذشتہ اعمال كے جبران اور نيك اعمال بجا لانے كيلئے دنيا كى طرف پلٹنے كى آرزو كرنا اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ آخرت ميں گذشتہ كے جبران اور نيك اعمال بجا لانے كى فرصت ميسّر نہيں ہے_

۹_ منكرين قرآن، معارف قرآن سے بے اعتنائی كے سبب اپنا سرمايہ زندگى تباہ كرتے ہيں _قد خسروا أنفسهم

۱۰_ تعليمات قرآن پر اعتقاد ركھنا اور اس كے دستورات پر عمل كرنا سرمايہ زندگى كو تباہى سے بچانے كا ذريعہ ہے_

قد خسروا أنفسهم

۳۱

جملہ''قد خسروا أنفسهم'' ايسے لوگوں كى مذمت ميں لايا گيا ہے كہ جنہوں نے دنيا ميں قرآن كو قبول نہ كرتے ہوئے اس كے دستورات كے سامنے سر تسليم خم نہ كيا_

۱۱_ منكرين قرآن، قيامت كے دن تعليمات دين كے مخالف اپنے خود ساختہ عقائد اور افكار كے بطلان سے آگاہ ہوجائیں گے_ضلّ عنهم ما كانوا يفترون

۱۲_ منكرين قرآن، روز قيامت اپنے افكار اور عقائد كے بطلان اور اپنے خسارے ميں ہونے سے آگاہى حاصل ہونے پر اپنے گزشتہ كردار سے پشيمان ہوجائیں گے_نرد فنعمل غير الذى كنا نعمل قد خسروا أنفسهم وضلّ عنهم ما كانوا يفترون

قد خسرو'' ...اور'' ضلّ عنهم'' كا جملہ ''نرد فنعمل ...'' كے لئے تعليل كى مانند ہے يعنى دنيا ميں پلٹنے كى آرزو اور گزشتہ كى تلافى اس لئے ہے كہ كفر پيشہ لوگ اپنے آپ كو خسارے ميں ديكھتے ہيں اور اپنے عقائد كو نابود سمجھتے ہيں _

۱۳_ روز قيامت، كافر لوگوں كو ان كے جھوٹے معبود كہيں نظر نہيں ائیں گے_و ضلّ عنهم ما كانوا يفترون

چونكہ نزول قرآن كے وقت اسلام كے مخالفين مشرك اور بت پرست لوگ تھے كہ جو انسان كى سرنوشت ميں اپنے جھوٹے معبودوں كے عمل دخل كے قائل تھے لہذا يہ كہا جا سكتاہے كہ ان كے خود ساختہ معبود''ما كانوا يفترون'' كے مصاديق ميں سے ہيں _

آرزو:اخروى آرزوئيں ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت كے مظاہر ۶;اللہ تعالى كى طرف سے سرزنش ۳

انبياء:رسالت انبياء ۶;رسالت ابنياء كى حقانيت ۵;صداقت انبياء ۴

اہل كفر:اہل كفر قيامت كے دن ۱۱، ۱۳;اہل كفر كا باطل عقيدہ ۱۲;اہل كفر كى سرزنش ۳

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۰;قرآن پر ايمان ۱، ۱۰

باطل معبود:قيامت كے دن باطل معبود ۱۳

حيات آخرت:حيات آخرت كى خصوصيت ۸

۳۲

دنيا كى طرف پلٹنا:دنيا كى طرف پلٹنے كى درخواست۷

رشد:رشد كے اسباب ۱۰

عذاب:عذاب سے نجات كے اسباب ۷

عمر:سرمايہ عمر كى تباہى ۹;عمر كى تباہى كے موانع ۱۰

عمل صالح:عمل صالح كى فرصت ۸

قرآن:تعليمات قرآن پر عمل ۱۰;حقانيت قرآن كى تكذيب ۳;قرآن سے روگردانى كے اثرات ۹;

قرآن كے حقائق كا ظہور ۱، ۲، ۵; مكذبين قرآن ۱; مكذبين قرآن ،قيامت كے دن ۲، ۷، ۱۲; مكذبين قرآن كا اقرار ۵;مكذبين قرآن كا خسارے ميں ہونا ۱۲; مكذبين قرآن كى آرزو ۷ ; مكذبين قرآن كى پشيمانى ۱۲

قيامت:قيامت بر پا ہونے كے آثار ۴، ۵;قيامت كے دن پشيمانى ۱۲;قيامت كے دن حقائق كا ظہور ۲، ۳، ۴، ۵، ۱۱;قيامت كے دن شفيع ۷;مكذبين قيامت كا اقرار ۴

كفر:قرآن كے بارے ميں كفر ۱۱

معاد:معاد كى حقانيت ۴

۳۳

آیت ۵۴

( إِنَّ رَبَّكُمُ اللّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثاً وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلاَ لَهُ الْخَلْقُ وَالأَمْرُ تَبَارَكَ اللّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ )

بيشك تمھارا پروردگار وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمين كو چھ دن ميں پيدا كيا ہے اور اس كے بعد عرض پر اپنا اقتدار قائم كيا ہے وہ رات كو دن پر ڈھنپ ديتا ہے اور رات تيزى سے اس كے پيچھے دوڑا كرتى ہے اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے سب اسى كے حكم كے تابع ہيں اسى كے لئے خلق بھى ہے اور امر بھى وہ نہايٹ ہى صاحب بركت اللہ ہے جو عالمين كا پالنے والا ہے(۵۴)

۱_ خداوند متعال، زمين اور آسمانوں كا خالق اور انسانوں كا حقيقى پروردگار ہے_

إن ربَّكم اللّه الذى خلق السموات والأرض فى ستة ايام

۲_ صرف نظام ہستى كا خالق ہى انسانوں كے امور كى تدبير اور ربوبيت كے لائق ہے_

إن ربَّكم اللّه الذى خلق السموات والأرض

۳_ آسمانوں اور زمين كى آفرينش چھ مرحلوں ميں انجام پائی جانے والى ايك تدريجى آفرينش ہے_

خلق السموات والأرض فى ستة أيام

آيت شريفہ ميں ''يوم'' سے مراد اس كا متعارف معنى (دن يا رات و دن) نہيں ہے بلكہ اس سے مراد ايك مرحلہ ہے اس لئے كہ ''يوم'' اپنے رائج معنى كے ساتھ آسمانوں اور زمين كى آفرينش كے بعد متحقق ہوا ہے_

۴_ خداوند متعال نے زمين و آسمان (نظام ہستي) كى آفرينش كے بعد عرش پر استيلاء (اقتدار)كے ساتھ ان كے امور كى تدبير شروع كي_ثمّ استوى على العرش

۳۴

۵_ عرش، جہان آفرينش پر اقتدار الہى كا مركز ہے_إن ربّكم اللّه ...استوى على العرش

۶_ دن، رات كے پردے ميں پنہان ہوجاتاہے_يغشى اليل النهار

۷_ دن كا رات كے پردے ميں پنہان ہونا ،جہان ہستى ميں خدا وند متعال كى تدابير ميں سے ہے_

ثمّ استوى على العرش يغشى الليل النهار

يغشى اليل ، جملہ''استوى على العرش'' كا ايك مصداق ہے_

۸_ رات، دن كو ڈھانپنے كيلئے اس كے پيچھے پيچھے تيزى سے حركت كرتى ہے_يطلبه حثيثاً

''يطلبہ'' كى ضمير فاعل ''الليل'' كى طرف پلٹ سكتى ہے كہ اس صورت ميں اس كى ضمير مفعول ''النھار'' كى طرف پلٹے گى چنانچہ اس مطلب كے برعكس كا بھى احتمال موجود ہے مندرجہ بالا مفہوم احتمال اول كى بناپر اخذ كيا گيا ہے_

۹_ دن، مسلسل سرعت كے ساتھ رات كے تعاقب ميں ہے_و يطلبه حثيثاً

مذكورہ مفہوم اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''يطلبہ'' كى ضمير فاعل ''النھار'' كى طرف پلٹائی جائیے_

۱۰_ آفتاب و مہتاب اور ستارے، خدا ہى كى مخلوق ہيں اور اسى كے حكم و ارادہ كے تابع ہيں _

خلق السموات ...و الشمس والقمر والنجوم مسخر ات بأمره

كلمہ ''الشمس'' اور اسكے بعد والے كلمات ''السموات'' پر معطوف ہيں _

۱۱_ مخلوقات كى آفرينش اور ان كے امور كى تدبير خدا ہى كيلئے ہے اور اسى كے اختيار ميں ہے_

إن ربَّكم اللّه ألا له الخق و الأمر

''الأمر'' ميں ''ال'' مضاف اليہ كا جانشين ہوسكتاہے يعنى ''أمر الخلق'' اس صورت ميں ''أمر'' ''تدبير كرنا'' كے معنى ميں ہوگا_ چنانچہ يہ ''ال'' جنس كيلئے بھى ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں ''ا مر'' ، ''حكم دينا'' كے معنى ميں ہوگا_ مندرجہ بالا مطلب احتمال اوّ ل كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے يہ بھى قابل ذكر ہے كہ كلمہ ''خلق'' كا مصدرى معنى ''پيدا كرنا'' ہے_

۱۲_ تمام مخلوقات كا مالك اور فرمانروا ،فقط خداوند متعال ہے_ألا له الخلق والأمر

مذكورہ بالا مطلب ميں كلمہ ''الخلق'' اسم مفعول (مخلوق) كے معنى ميں اور كلمہ ''امر'' (حكم دينے) كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۱۳_ خداوند متعال، اہل عالم تك پہنچنے والى خيرات و بركات كا سرچشمہ ہے_تبارك اللّه ربّ العالمين

۳۵

۱۴_ اہل عالم كو حاصل ہونے والى خيرات و بركات كا منبع خدا كى ربوبيت ہے_تبارك اللّه ربّ العالمين

۱۵_ خداوند متعال، ايك قائم و دائم ذات ہے_تبارك الله ربّ العالمين

''تبارَ ك'' كا مصدر ''تبارُك'' اگر ''بَرَكَ'' (لَزمَ وَ ثَبَتَ) سے ليا گيا ہو تو جاودانگى اور دوام كا معنى ديتا ہے اور اگر ''بركت'' سے ليا جائیے تو بركات و خيرات كے پہنچانے كے معنى ميں ہوتاہے_

۱۶_ جہان ہستى كے تمام موجودات ،ربوبيت خدا كے سائے ميں ہيں _اللّه ربّ العالمين

۱۷_ نظام ہستى ميں متعدد عوالم كا وجود_اللّه ربّ العالمين

۱۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام قال: قال امير المؤمنين عليه‌السلام : إن اللّه جلَّ ذكره و تقدست اسمائه خلق الارض قبل السماء .(۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ اميرالمؤمنينعليه‌السلام نے فرمايا: خداوند ''جلّ ذكرہ ...'' نے زمين كو آسمان سے پہلے خلق كيا

۱۹_إن رسول اللّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: إن الشمس و القمر و النجوم خلقن من نور العرش _(۲)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرماياہے: سورج چاند اور ستارے ، عرش خدا كے نور سے خلق ہوئے ہيں _

آسمان:آسمان كى خلقت ۱، ۴;آسمانوں كى تدريجى خلقت ۳;آسمانوں كى خلقت كے مراحل ۳

آفرينش:آفرينش كا مركز تدبير ۵;تدبير آفرينش ۷، ۱۱; خالق آفرينش ۲;عوالم آفرينش كا متعدد ہونا ۱۷; نظام آفرينش ۱۶

اعداد:چھ كا عدد ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۱۱، ۱۲، ۱۳;اللہ تعالى كى بقاء اور دوام ۱۵;اللہ تعالى كى تدبير ۷; اللہ تعالى كى حاكميت ۵، ۱۲;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱، ۲، ۴، ۱۴، ۱۴;اللہ تعالى كى خالقيت ۱; اللہ تعالى كى مالكيت ۱۲; اللہ تعالى كے اوامر ۱۰;عرش پر اللہ تعالى كا استيلاء ۴

امور:تدبير امور ۲، ۴

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۱۲۰، نور الثقلين ج/۲ ص ۲۹۲ حديث ج ۱۲_

۲) الدرالمنثور ج/۳ ص ۴۷۴_

۳۶

بركت:مبداء بركت ۱۴، ۱۳

چاند :چاند كى خلقت ۱۰

خير:خير كا منشاء ۱۳، ۱۴

دن :دن كا پنہان ہونا ۶، ۷، ۸;دن كى گردش ۸;دن كى تيز گردش ۹

رات :رات اور دن ۷، ۶;رات كى تيز گردش ۸ ;رات كى گردش ۹

ربوبيت:ربوبيت كا مستحق ۲;ربوبيت كى شرائط ۲

زمين:زمين كى تدريجى خلقت ۳;زمين كى خلقت ۱، ۴

زمين كى خلقت كے مراحل ۳

ستارے:ستاروں كى خلقت ۱۰

سورج:سورج كى خلقت ۱۰

عرش:عرش كا كردار ۵

موجودات:موجودات كى تدبير ۱۱;موجودات كا مالك ۱۲

آیت ۵۵

( ادْعُواْ رَبَّكُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ )

تم اپنے رب كو گڑ گڑا كر اور خاموشى كے ساتھ پكارو كہ وہ زيادتى كرنے والوں كو دوست نہيں ركھتا ہے(۵۵)

۱_ بارگاہ الہى ميں دعا كرنا ضرورى ہے_ادعوا ربكم

۲_ ربوبيت خدا كى شناخت كا لازمہ انسان كا بارگاہ الہي ميں دعا كى طرف رخ كرنا ہے _

إن ربَّكم الّله الذي ...ادعوا ربَّكم تضرعاً

ربوبيت خدا كو ذكر كرنے كے بعد دعا كى ضرورت

۳۷

كو بيان كرنے ميں مذكورہ بالا مطلب كى طرف اشارہ پايا جاسكتاہے_

۳_ بارگاہ الہى ميں دعا كے دوران تضرع (احساس ذلت و پستي) كى ضرورت_ادعوا ربكم تضرعاً و خفية

''تضرع'' (تذلل و اظہار پستي) مصدر ہے اور آيت كريمہ ميں اسم فاعل كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ''ادعوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے، يعني: ادعو ربكم متضرعين_

۴_ خدا كى طرف سے بندوں كو راز دارى سے دعا مانگنے كى نصيحت_ادعوا ربكم تضرعاً و خفية

''خفية'' (پوشيدہ كرنا) مصدر ہے اور آيت كريمہ ميں اسم فاعل كے معنى ميں استعمال ہوا ہے اور ''ادعوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے_ يعني:ادعوا ربَّكم مخفين دعاء كم

۵_ دعا ميں اخلاص كى ضرورت_ادعوا ربَّكم تضرعاً و خفية

دعاؤں كو پوشيدہ كرنے كے بارے ميں ترغيب دعا ميں ريأ سے بچنے كيلئے ہوسكتى ہے_

۶_ سركشى اور تجاوز كرنے والے لوگ خدا كى محبت سے محروم ہيں _إنه لا يحبُّ المعتدين

۷_ خدا كے سامنے تضرع اور دعا سے روگردان ہونا، سركشى اور محبت الہى سے محروميت، كا باعث ہے_

ادعوا ربَّكم ...إنه لا يحبُّ المعتدين

۸_ دعا كو عياں كرنا اور اس ميں تضرع كى پابندى نہ كرنا، بار گاہ الہى ميں دعا كے آداب سے تجاوز شمار ہوتاہے_

ادعوا ربَّكم تضرعاً و خفية انه لا يحب المعتدين

۹_ ربوبيت خدا كى طرف متوجہ ہونا ہى اسكى بارگاہ ميں آدمى كے دعا كرنے كا باعث ہے_ادعوا ربَّكم

انسان كو بارگاہ الہى ميں دعا كرنے كى دعوت كے ضمن ميں ربوبيت خدا كو بيان كرنے كا مقصد انسان ميں دعا كيلئے رغبت ايجاد كرنا ہے، يعنى ربوبيت خدا كا اعتقاد ہى انسان كے بارگاہ خدا ميں دعا كرنے كا باعث ہے_

۱۰_عن ابى عبداللّه عليه‌السلام : ...و دعاء التضرع أن تحرك اصبعك السبابه مما يلى وجهك (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپ نے دعا كے مختلف طريقوں كے بيان كرنے كے ضمن ميں ) فرمايا: دعا تضرع يہ ہے كہ تو اپنى انگشت شہادت كو دعا كے دوران اپنے چہرے كے نزديك حركت دے_

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۴۸۱ ج ۵، نور الثقلين ج ۲ ص ۴۱ حديث ۱۶۳_

۳۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۲، ۹;اللہ تعالى محبت سے محروميت ۷

تجاوز:تجاوز كے موارد ۷

ترغيب:ترغيب كے عوامل ۲، ۹

تضرع:تضرع كا ترك كرنا ۷

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيا لوجى ۲

خدا شناسي:خدا شناسى كے آثار ۲،۹

دعا:آداب دعا ۳، ۴;آشكار دعا ۸;پوشيدہ دعا ۴;دعا ترك كرنے كے آثار ۷;دعا كا باعث ۳، ۹;دعا كى اہميت ; ۵، ۸ ;دعا ميں اخلاص ۵;دعا ميں تضرع ۳، ۸

علم:علم اور عمل ۲، ۹

متجاوزين:متجاوزين كى محروميت ۶

محرومين:محبت خدا سے محروم لوگ ۶

آیت ۵۶

( وَلاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاَحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفاً وَطَمَعاً إِنَّ رَحْمَتَ اللّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ )

اور خبردار زمين ميں اصلاح كے بعد فساد نہ پيدا كرنا اور خدا سے ڈرتے ڈرتے اور اميدوار بن كر دعا كرو كہ اس كى رحمت صاحبان حسن عمل سے قريب تر ہے(۵۶)

۱_ زمين ميں فساد پھيلانا حرام ہے_و لا تفسدوا فى الأرض

۲_ خداوند تعالى نے زمين كو فساد سے پاك خلق كيا اوراسے انسان كيلئے زندگى بسر كرنے كا مقام قرار ديا_بعد إصلحها

۳_ زمين كو اجاڑنا اور اس كے مادى وسائل كو تلف كرنا، زمين ميں فساد پھيلانے كے مصاديق ميں سے ہے_و لا تفسدوا فى الأرض بعد إصلحها

بعد والى آيت كريمہ ''و ھو الذي ...''، كہ جو زمين كو آباد كرنے كا ايك نمونہ پيش كرتى ہے، كے قرينے سے يہ مفہوم اخذ كيا جاسكتاہے كہ زمين كو ويران كرنا و غيرہ ''لا تفسدوا ...'' كے زمرے ميں آتا ہے_

۳۹

۴_ بارگاہ خدا ميں دعا كى ضرورت_و ادعوه

۵_ خدا كے مقام ربوبى اور اس كے عذاب سے خاءف ہونا نيز اس كى رحمت كى اميد ركھنا بارگاہ الہى ميں دعا كرنے كے آداب ميں سے ہے_و ادعوه خوفاً و طمعاً

''خوفاً'' اور ''طمعاً'' دونوں مصدر ہيں اور اسم فاعل كے معنى ميں استعمال ہوئے ہيں اور ''ادعوہ'' كے فاعل كيلئے حال ہيں يعني: ''ادعوہ خاءفين و طامعين'' آيت كے بعد والے حصّے كى روشنى ميں ''طمعاً'' كا متعلق رحمت خدا ہے اور اس كے مقابلے ميں ''خوفاً'' كا متعلق عذاب خدا، اور اس كى رحمت سے دورى ہے_

۶_ رحمت خدا، ہميشہ نيك لوگوں كے نزديك ہے_إن رحمت اللّه قريب من المحسنين

۷_ نيك لوگ، رحمت خدا حاصل كرنے كيلئے آمادہ ہوتے ہيں _إن رحمت اللّه قريب من المحسنين

۸_ بارگاہ خدا ميں نيك لوگوں كى دعا و نيايش، خداوند كى رحمت خاص تك رسائی حاصل كرنے كى استعداد كے ظاہر ہونے كا باعث بنتى ہے_و ادعوه ...إن رحمت اللّه قريب من المحسنين

۹_ نيك آدمى كا احسان اور كردار بارگاہ الہى ميں اس كى دعاؤں كى قبوليت كا سامان فراہم كرتاہے_

و ادعوه إن رحمت الله قريب من المحسنين

مندرجہ بالا مفہوم كى اساس يہ ہے كہ جملہ ''إن اللّہ'' '' ''اد عوہ'' كيلئے ايك توضيح ہو اور اس كى تعليل كيلئے نہ ہو_ يعني: خدا كو پكاريں اور اس كى بارگاہ ميں دعا كريں ليكن يہ بھى جان ليں كہ تمھارى دعائیں اس وقت بارگاہ حق ميں مقبول ہوں گى كہ جب تمھارا كردار نيك ہو_

۱۰_ بارگاہ خدا ميں خوف و رجاء كى حالت ميں دعا كرنے والوں كا شمار محسنين كے زمرے ميں ہوتاہے_

وادعوه خوفاً و طمعاً إن رحمت اللّه قريب من المحسنين

مندرجہ بالا مفہوم كى بنياد اس احتمال پر ہے كہ جملہ ''إن اللّہ ...'' ''فادعوہ'' كى علت بيان كرنے كيلئے ہو يعني: دعا كے بارے ميں ہمارى نصيحت اس لحاظ سے ہے كہ تمھيں اپنا مشمول رحمت قرار ديں اس مبنا كے مطابق آيت كريمہ اس مطلب پر دلالت كرتى ہے كہ دعا، احسان كا ہى مصداق ہے_ اور دعا كرنے والے لوگ محسنين كے زمرے سے ہيں _

۴۰

۱۱_ زمين ميں فساد پھيلانے سے پرہيز كرنا، محسنين كى سيرت ہے اور رحمت الہى كے حصول كيلئے راہ ہموار كرتاہے_

و لا تفسدوا فى الأرض ...إن رحمت اللّه قريب من المحسنين

۱۲_عن ميسر عن ابى جعفر عليه‌السلام قال: قلت قول اللّه عزوجل: ''و لا تفسدوا فى الأرض بعد إصلاحها'' قال فقال: يا ميسر إنَّ الأرض كانت فاسدة فاصلحها الله عزوجل بنبيّه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقال: ''و لا تفسدوا فى الارض بعد اصلاحها'' (۱)

ميسر كہتے ہیں كہ: حضرت امام صادقعليه‌السلام سے آيت كريمہ ''و لا تفسدوا فى الا رض بعد إصلاحھا'' كے بارے سوال كيا، آپعليه‌السلام نے فرمايا: اے ميسر زمين ميں فساد پھيلا ہوا تھا خدا نے اپنے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ذريعے اس كى اصلاح كى اور پھر فرمايا ''زمين ميں اسكى اصلاح كے بعد فساد نہ پھيلاؤ''

احسان:احسان كے اثرات ۹

احكام: ۱

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا خوف ۵; اللہ تعالى كى ربوبيت ۵; اللہ تعالى كى رحمت ۶،۷; اللہ تعالى كى رحمت كى اميد ۵; اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۸، ۱۱; اللہ تعالى كے عذاب كا خوف ۵

انسان:انسان كى زندگى كا ٹھكانہ ۲

دعا:اجابت دعا كا سامان ۹; دعا كى اہميت ۴;دعا كے آداب ۵;دعا كے اثرات ۸;دعا ميں اميد ركھنا ۱۰; دعا ميں خوف ۱۰

رشد:رشد كے اسباب ۸

زمين:زمين ميں فساد پھيلانا ۱، ۳، ۱۱;زمين كو اجاڑنا ۳

خلقت زمين كا مقصد ۲

فساد پھيلانا :فساد پھيلانے سے اجتناب ۱۱;فساد پھيلانے كا حرام ہونا ۱;فساد پھيلانے كے موارد ۳

مادى وسائل:مادى وسائل كو تلف كرنا ۳

___________________

۱) كافى ج/۸ ص ۵۸ ج ۲۰، نور الثقلين ج/۲ ص ۴۱ حديث ۱۶۵_

۴۱

محرمات: ۱

محسنين: ۱۰محسنين كى دعا ۸;محسنين كى سيرت ۱۱;محسنين كى لياقت ۷،۸;محسنين كے فضائل ۷، ۶

آیت ۵۷

( وَهُوَ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْراً بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ حَتَّى إِذَا أَقَلَّتْ سَحَاباً ثِقَالاً سُقْنَاهُ لِبَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَنزَلْنَا بِهِ الْمَاء فَأَخْرَجْنَا بِهِ مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ كَذَلِكَ نُخْرِجُ الْموْتَى لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ )

وہ خدا وہ ہے جو ہواؤں كورحمت كى بشارت بنا كر بھيجتا ہے يہاں تك كہ جب ہوائیں وزنى بادلوں كو اٹھاليتى ہيں تو ہم انكو مردہ شہروں كو زندہ كرنے كے لئے لے جاتے ہيں اور پھر پانى برساديتے ہيں اور اس كے ذريعہ مختلف پھل پيدا كرديتے ہيں اور اسى طرح ہم مردوں كو زندہ كرديا كرتے ہيں كہ شايد تم عبرت و نصيحت حاصل كرسكو(۵۷)

۱_ ہوائیں ، باران رحمت كے نزول كى خوشخبرى لاتى ہيں _و هو الذى يرسل الرى ح بُشراً بين يدى رحمته

''بُشْر'' ''بُشُر'' كا مخفف ہے اور يہ بشير اور بشوركى جمع ہے اور يہاں ''الرياح'' كيلئے حال ہے_

۲_ خداوند متعال، بارش كى خوشخبرى دينے والى ہوائیں چلاتاہے اور بادلوں كو خشك علاقوں كى طرف روانہ كرتاہے_

هو الذى يرسل الرى ح بُشراً بين يدى رحمته ...و سقنه لبلد ميت

۳_ بارش ،خدا كى رحمت ہے_بشراً بين يدى رحمته

۴_ ہوا، پانى سے بھرے بوجھل بادلوں كے ايك جگہ سے دوسرى جگہ منتقل ہونے كا ذريعہ ہے_

حتى إذا اقلّت سحاباً ثقالاً

''سحاب'' ''سحابة'' كى جمع ہے اور''ثقال'' ''ثقيل'' (بوجھل) كى جمع ہے، بادلوں كا تو دوں جيسى سنگينى ركھنا در حقيقت ان كے پانى سے بھرے ہونے كى وجہ سے ہے_

۵_ ہوائیں ، عظيم قوت ركھتى ہيں _حتى إذا اقلّت سحاباً ثقالاً

بادلوں كے وزنى ہونے كى صفت بيان كرنے كے باوجود فعل ''اقلّت'' (آسانى سے اٹھايا اور كم پايا) كا استعمال اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ہوائیں كافى قوت كى مالك ہوتى ہيں اس طرح كہ وزنى بادلوں كو ايك جگہ سے دوسرى جگہ منتقل كرنا ان كيلئے آسان كام ہے_

۴۲

۶_خداوند تعالى روانہ كيئے گے بادلوں كے ذريعے خشك اور مردہ علاقوں كو بارش كے پانى سے سيراب كرتاہے_

سقنه لبلد ميت فانزلنا به المائ

''بہ'' كى ضمير سحاب كى طرف پلٹتى ہے اور اس ميں حرف ''باء'' سببيہ ہے_

۷_ خداوند متعال، بادلوں سے برسے ہوئے پانى كے ذريعے مختلف قسم كے پھل پيدا كرتاہے_

فأنزلنا به الماء فأخرجنا به من كل الثمرات

۸_ فطرى اسباب كى پيوستگي، ہم آہنگى اور ان كى كاركردگى خدا كے ارادے كے تحت ہے_

و هو الذى يرسل الرى ح بشراً ...فأخرجنا به من كل الثمرات

۹_ خداوند متعال، قيامت كے دن مردوں كو ان كے ٹھكانوں سے باہر نكالے گا اور انہيں زندہ كرے گا_

كذلك نُخرج الموتي

مردوں كے باہر نكالے جانے سے مراد ان كو زندہ كرنا ہے اور كلمہ ''اخراج'' كو كلمہ ''احياء'' كى جگہ استعمال كرنے ميں اس بات كى طرف اشارہ ہو سكتا ہے كہ مردے جہاں كہيں بھى دفن ہوں يا زمين، آسمان اور درياؤں ميں موجود چيزوں ميں گھل مل چكے ہوں انہيں وہاں سے نكال ليا جائیے گا اور زندہ كرديا جائیے گا_

۱۰_ قيامت كے دن مردوں كا دوبارہ زندہ ہونا مردہ نباتات كے اگنے ،بڑھنے اور انكى دوبارہ ثمر آور ہونے كى مانند ہے_

فأخرجنا من كل الثمرات كذلك نخرج الموتى

۱۱_ مردہ نباتات كا زندہ ہونا، معاد اور مردوں كے زندہ ہونے كے امكان كى دليل ہے_

كذلك نخرج الموتى لعّلكم تذكرون

مردوں كے زندہ كرنے كو نباتات كے اگنے بڑھنے اور بے جان بيجوں كے زندہ موجودات ميں تبديل ہونے كے ساتھ تشبيہ دينا، معاد اور مردوں كے زندہ ہونے كے امكان پر ايك استدلال ہے_

۱۲_ نباتات كو زندگى دينے والے فطرى عوامل كا مطالعہ، معاد كو قبول كرنے اور قدرت خدا سے آگاہ ہونے كا باعث ہے_

۴۳

هو الذى يرسل الرى ح فا خرجنا به من كل الثمر ات كذلك نخرج الموتى

۱۳_نظام ہستى ميں فطرى قوتوں كى خلقت كے اہداف ميں سے ايك يہ ہے كہ انسان قدرت خدا سے آگاہ ہو اور ہميشہ اس كى طرف متوجہ رہے_هو الذى يرسل الرى ح ...لعلَّكم تذكرون

مذكورہ بالا مفہوم ميں ''لعلكم ...'' كو ''يرسل الرى ح'' اور بعد والے جملات كيلئے غايت كے طور پر ليا گيا ہے يعني: ان اسباب اور مسببات كى آفرينش كے اہداف ميں سے ايك يہ ہے كہ انسان تذكر حاصل كرے كلمہ''تذكر'' دريافت كرنے اورہميشہ ذہن ميں محفوظ كرنے كے معنى ميں آتاہے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۸; اللہ تعالى كى رحمت ۳;اللہ تعالى كى قدرت ۱۲، ۱۳;اللہ تعالى كے افعال ۲، ۶، ۷، ۹

انسان:انسانوں كا اخروى حشر ۹

ايمان:معاد پر ايمان كے اسباب ۱۲

بادل:بادلوں كا كردار ۶;بادلوں كى حركت ۲;بادلوں كى حركت كے اسباب ۴

بارش:بارش كا برسنا ۱، ۶;بارش كا رحمت ہونا ۳;بارش كا كردار ۶، ۷

پھل:پھلوں كى پيداءش۷

خشك علاقے: ۲

ذكر:ذكر كے اسباب ۱۳

زمين:زمين كا زندہ ہونا ۶

فطرت :فطرت كے مطالعے كے اثرات ۱۲

قدرتى عوامل:قدرتى عوامل كا عمل ۸;قدرتى عوامل كى خلقت كا مقصد ۱۳;قدرتى عوامل كا ہم آہنگ ہونا ۸

قرآن:قرآن كى تشبيہات ۱۰

مردے:مردوں كو زندہ كرنا۹، ۱۰; مردوں كو زندہ كرنے

۴۴

كے دلائل ۱۱

معاد:معاد كے دلائل ۱۱

نباتات:نباتات كا اگنا بڑھنا ۱۰، ۱۱، ۱۲

ہوا:ہوا كا خوشخبرى لانا ۱، ۲;ہوا كا كردار ۱، ۴، ۵;ہوا كى توانائی ۵;ہوا كى حركت ۲

آیت ۵۸

( وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَالَّذِي خَبُثَ لاَ يَخْرُجُ إِلاَّ نَكِداً كَذَلِكَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُونَ )

اور پاكيزہ زمين كا سبزہ بھى اس پروردگار كے حكم سے خوب نكلتا ہے اور جو زمين خبيث ہوتى ہے اس كا سبزہ بھى خراب نكلتا ہے ہم اسى طرح شكر كرنے والى قوم كے لئے اپنى آيتيں الٹ پلٹ كر بيان كرتے ہيں (۵۸)

۱_زرخيز زمينوں ميں پوشيدہ نباتات بارش برسنے پر پورى طرح اگتے ہيں اور فراوانى سے پھلتے پھولتے ہيں _

والبلد الطيب يخرج نباته إيذن ربّه

دو جملوں ''يخرج نباتہ إےذن ربّہ'' اور ''والذى خبث ...'' كے تقابل سے معلوم ہوتاہے كہ جملہ ''يخرج نباتہ ...'' كہ جو ''نكداً'' كے معنى كى ضد ہے ميں ''مباركاً'' جيسے معنى كا لحاظ كيا گيا ہے_

۲_ نباتات كا اگنا بڑھنا، خدا كے ارادے اور اس كے اذن سے ہے_والبلد الطيب يخرج نباته إيذن ربّه

۳_ تمام موجودات، ربوبيت خدا كے سائے ميں ہى نتيجے تك پہنچتے ہيں اور پھلتے پھولتے ہيں _

يخرج نباته إيذن ربه

۴_ بنجر زمينوں ميں پوشيدہنباتات پر جس قدر بارش برسے ،ان ميں خير و بركت نہيں پائی جاتى اور ان كى پيداوار بہت ہى كم ہوتى ہے_والذين خبث لا يخرج إلا نكداً

''نكد'' يعنى ايسى چيز كہ جس ميں خير نہ ہو اور نباتات ميں يہ معنى اس وقت استعمال ہوتاہے كہ جب ان كى پيدوار بہت ہى كم ہو_

۴۵

۵_ خباثت اور پليدگى سے پاگيزگى انسان كے لئے فيض الہى سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتى ہے جبكہ ناپاكى اور پليدگى اس كے ليئے فيض الہى سے محروميت كا باعث بنتى ہے_والبلد الطيب ...والذى خبث لا يخرج إلا نكداً

آيت كريمہ كے ذيل (لقوم: يشكرون) اور اس سے بعد والى آيات، كہ جو لوگوں كے ر سالت انبياء كے روبرو ہونے كى تشريح كرتى ہيں سے يہ مطلب حاصل ہوتاہے كہ زرخيز زمين اور اس كى بركات اسى طرح بنجر زمين اور اس كى بے ثمرى كو ذكر كرنے كا مقصد در حقيقت معارف الہى حاصل كرنے كے بارے ميں انسانوں كى حالت اور ان كى استعداد كو بيان كرنا ہے يعني: معارف دين حاصل كرنے كے لحاظ سے مختلف لوگوں كو مختلف زمينوں كے ساتھ ان كے بارش كا اثر قبول كرنے كے لحاظ سے تشبيہ دى گئي ہے_

۶_ رحمت الہى سے بہرہ مند ہونے كے سلسلہ ميں موجودات كى صلاحيتوں ميں فرق ہونا_

بين يديه رحمته ...والبلد الطيب يخرج نباته إيذن ربّه و الذى خبث لا يخرج

۷_ پيداوار كى فراوانى طيّب ہونے كى علامت ہے اور اس ميں كمى خباثت كى علامت ہے_

والبلد الطيب يخرج نباته باذن ربه والذى خبث لا يخرج الا نكدا

۸_ نيك لوگ، طيّب زمين كى طرح فائدہ مند اور خدا كے فراوان فيض سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

إنَّ رحمت اللّه قريب من المحسنين _ و هو الذى يرسل الرى ح ...والبلد الطيب

۹_ متجاوزين اور مفسدين ،خبيث زمين كى طرح فيض الہى سے كم بہرہ مند اور بے سود لوگ ہيں _

إنه لا يحب المعتدين و لا تفسد ...و الذى خبث

۱۰_ موجودات كى طينت كا پاك ہونا ايك اصلى امر اور ان كى خباثت ايك عرضى امر ہے *_

والبلد الطيب ...و الذى خبث

بنجر زمين كى توصيف فعل ''خبث'' كے ذريعے كى گئي ہے اس كے مقابلے ميں زرخير زمين كى توصيف وصف ''الطيب'' كے ذريعے كى گئي ہے، اس ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ پايا جا سكتاہے اس لئے كہ وصف ثبوت پر دلالت كرتاہے جبكہ فعل كى دلالت حدوث پر ہوتى ہے_

۱۱_ خداوند متعال نے اپنى آيات اور معارف دين كو مختلف انداز ميں بيان فرمايا ہے_كذلك نصرّف الآى ت

كلمہ ''صرف'' كسى چيز كو ايك حالت سے دوسرى حالت ميں تبديل كرنے كے معنى ميں استعمال

۴۶

ہوتاہے اور كلمہ ''تصريف'' اسى معنى كى كثرت وقوع پر دلالت كرتاہے_ لہذا ''نصَرّف الآى ت'' يعنى ہم اپنى آيات كو مختلف صورتوں ميں پيش كرتے ہيں _

۱۲_ آيات الہى كے گوناگوں بيانات سے صرف قدرشناس اور شكر گزار لوگ ہى بہرہ مند ہوسكتے ہيں _

كذلك نصَرّف الاى ت لقوم يشكرون

واضح ہے كہ آيات الہى كو مختلف صورتوں ميں بيان كرنا سب لوگوں كيلئے ہے لہذا ''لقوم: يشكرون'' كى قيد كا لگايا جانا اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ صرف شكر گزار لوگ ہى ان آيات سے بہرہ مند ہوسكتے ہيں _

۱۳_ خدا كى شكر گزارى كى طرف انسان كو رغبت دلانا_ آيات الہى كو مختلف انداز ميں بيان كرنے كے اہداف ميں سے ہے_كذلك نصرّف الاى ت لقوم يشكرون

۱۴_ معارف دين كى تفہيم كيلئے تمثيل اور تشبيہ كا استعمال كرناقرآن ميں آيات الہى كى تبيين كيلئے اپنائے گئے طريقوں ميں سے ايك طريقہ ہے_والبلد الطيب ...كذلك نصرّف الآى ت

آيات خدا:آيات خدا كى تبيين ۱۲;آيات خدا كى تبيين كا انداز ۱۳ ;آيات خدا كى تبيين كا فلسفہ ۱۳;

استعداد:استعداد كے اثرات ۱، ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كااذن ۲;اللہ تعالى كا ارادہ ۲;اللہ تعالى كى ربوبيت ۳; اللہ تعالى كى رحمت ۶;اللہ تعالى كے افعال ۱۱;اللہ تعالى كے فيض كا سبب ۵، ۶، ۸;اللہ تعالى كے فيض كے موانع ۵، ۹

انسان:انسان كے رجحانات ۱۳

بارش:بارش كا كردار۱;رحمت كى بارش ۴

پاكيزگي:پاكيزگى كى علامات ۷پاكيزگى كے اثرات ۵

تبليغ:تبليغ كى روش ۱۴

خباثت:خباثت كى علامات ۷خباثت كے اثرات ۵

دين:تبيين دين كى روش ۱۴;تعليمات دين كى تبيين ۱۱

۴۷

زمين:بے بركت زمين ۴;بنجر زمين ۴ ;زرخيز زمين ۱; خبيث زمين ۹

شاكر:شاكرين اور آيات خدا ۱۲;شاكرين كے فضائل ۱۲

شكر:شكر نعمت ۱۳

قرآن:قرآن كى تشبيہات ۸;قرآن كى تشبيہات كامقصد ۱۴

نباتات:نباتات كا اگنا ۱، ۲، ۴

متجاوزين:متجاوزين كى خباثت ۹;متجاوزين كى محروميت ۹

محسنين:محسنين كا سودمند ہونا ۸;محسنين كے مقامات ۸

مفسدين:مفسدين كى خباثت ۹;مفسدين كى محروميت ۹

موجودات:موجودات كا پاك ہونا ۱۰;موجودات كا ثمرہ ۳; موجودات كى خباثت ۱۰; موجودات كى صلاحيتوں كا تفاوت ۶

۴۸

آیت ۵۹

( لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحاً إِلَى قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُواْ اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـهٍ غَيْرُهُ إِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ )

يقينا ہم نے نوح كو ان كى قوم كى طرف بھيجا تو انھوں نے كہا كہ اے قوم والو اللہ كى عبادت كرو كہ اس كے علاوہ تمھارا كوئي خدا نہيں ہے_ ميں تمھارے بارے ميں عذاب عظيم سے ڈرتا ہوں (۵۹)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام كا انبيائے الہى ميں سے ہونا_لقد أرسلنا نوحاً

۲_ حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت ان كى قوم تك ہى محدودتھي_لقد أرسلنا نوحاً إلى قومه

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام كا لوگوں كى ہدايت كيلئے قومى

۴۹

احساسات سے استفادہ كرنا_فقال ياقوم اعبدوا اللّه

نوحعليه‌السلام لوگوں كو اپنى طرف نسبت ديتے ہيں ، كلمہ قوم يائے متكلم كى طرف مضاف ہے (يا قوم يعني: اے ميرى قوم) يوں حضرت نوحعليه‌السلام لوگوں كے احساسات كو اپنے حق ميں ابھارتے ہيں _

۴_ خدائے يكتا كى پرستش كى طرف دعوت ،حضرت نوحعليه‌السلام كے تبليغى منصوبے ميں سرفہرست تھي_

فقال ياقوم اعبدوا اللّه ما لكم من إله غيره

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كا بلا تاخير اپنى مسؤوليت اور رسالت انجام دينے ميں مشغول ہوجانا_لقد ا رسلنا نوحاً ...فقال ياقوم جملہ ''فقال ...'' كے جملہ ''لقد أرسلنا ...'' پر حرف ''فاء'' كے ذريعے عطف ہونے كى وجہ سے مندرجہ بالا مفہوم حاصل ہوتاہے_

۶_ وجود خدا كے بارے ميں اعتقاد ،تاريخ بشر ميں ہميشہ سے موجود رہا ہے_يا قوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

يہ كہ نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم كو خدا كى عبادت كى دعوت دى اس سے يہ بات معلوم ہوتى ہے كہ ان لوگوں كيلئے خدا كا وجود مسلم تھا_

۷_ انسان، قديم زمانے سے معبود اور اس كى پرستش كى طرف راغب رہاہے_يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من إله غيره

۸_ شرك كے خلاف مبارزہ اور توحيد كى طرف دعوت ، حضرت نوحعليه‌السلام كى اہم ترين رسالت تھي_

يا قوم اعبدوا الله ما لكم من إله غيره

۹_ حضرت نوحعليه‌السلام كى قوم ،مشرك تھي_ما لكم من إله غيره

۱۰_ توحيد عملى كى بنياد، توحيد نظرى ہے_اعبدو اللّه ما لكم من إله غيره

۱۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم كے مشركين كو آخرت كے سخت عذاب سے ڈرايا_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام ، اپنى قوم كيلئے ايك ہمدرد پيغمبر تھے_إنى أخاف عليكم

۱۳_ روز قيامت اور اس كے ہولناك عذاب كے بارے ميں انتباہ، حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا اساسى حصّہ تھا_

إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۴_ خدا كى پرستش ترك كرنا اور اسكے لئے شريك ٹھہرانا، عذاب قيامت ميں مبتلا ہونے كا موجب ہوگا_

۵۰

يا قوم ...إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۵_ مشركين كو عذاب آخرت كے بارے ميں دى جانے والى دھمكي، ان كيلئے خدائے يكتا كى پرستش كى طرف رغبت اور شرك سے اجتناب كى راہ فراہم كرتى ہے_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۶_ انبياءعليه‌السلام كى نظر ميں قيامت ايك عظيم دن ہے_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۱۷_ عذاب قيامت ،ايك بہت بڑا اور ہولناك عذاب ہے_

يا قوم اعبدوا اللّه ما لكم من إله غيره إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

روز قيامت كى كلمہ '' عظيم'' كے ذريعہ توصيف اس كے بڑے عذاب كے اعتبار سے ہوسكتى ہے يعنى در حقيقت ''عظيم'' عذاب كى توصيف ہے_

۱۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ، اپنى قوم كے شرك اور پرستش خدا كو ترك كرنے كى وجہ سے دنيوى عذاب (طوفان) ميں مبتلا ہونے كے بارے ميں پريشان تھے_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

مندرجہ بالا مفہوم اس احتمال كى اساس پر صحيح ہوسكتاہے كہ ''يوم عظيم'' سے مراد طوفان نوح كا زمانہ ہو_

۱۹_ طوفان نوح، تاريخ بشر كا ايك عظيم واقعہ ہے_إنى أخاف عليكم عذاب يوم عظيم

۲۰_ان النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: ا ول نبى ارسل، نوح'' (۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا: خدا كى جانب سے مقام رسالت پر فائز ہونے والے سب سے پہلے پيغمبر حضرت نوحعليه‌السلام تھے_

احساسات:ہدايت كيلئے احساسات ابھارنا۳; قومى احساسات ۳

اديان:اديان ميں توحيد عبادى ۴

انبياء:انبياء اور قيامت ۱۶

انسان:انسان كے رجحانات ۷

ايمان:خدا پر ايمان ۶

توحيد:توحيد عبادى كى اہميت ۴;توحيد عملى كى بنياد ۱۰; توحيد كى دعوت ۸;توحيد نظرى ۱۰

____________________

۱) الدر المنثور ج/۳ ص ۴۷۹_

۵۱

جہان بيني:جہان بينى اور ائی ڈيا لوجي

خداشناسي:تاريخ ميں خداشناسى ۶;خدا كے رسول: ۱

شرك:شرك عبادى ترك كرنے كے عوامل ۱۵;شرك كى سزا ۱۸;شرك كے اثرات ۱۴;شرك كے ساتھ مبارزہ ۸

عبادت:تاريخ ميں عبادت ۷;عبادت ترك كرنے كى سزا ۱۸;عبادت ترك كرنے كے آثار ۱۴;عبادت كا عامل ۱۵;عبادت كى طرف رغبت ۷

عذاب:عذاب آخرت كے اسباب ۱۴;عذاب آخرت كے بارے ميں انتباہ ۱۳; عذاب آخرت كے مراتب ۱۷

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كا شرك ۹;قوم نوحعليه‌السلام كا قصہ ۹;قوم نوحعليه‌السلام كو انتباہ ۱۱

قيامت:قيامت كا عذاب ۱۷;قيامت كى عظمت ۱۶

كيفر(عذاب):عذاب آخرت كے بارے ميں انتباہ ۱۱، ۱۵

مشركين:مشركين كو تہديد كرنا ۱۵

نوحعليه‌السلام :رسالت نوحعليه‌السلام كا داءرہ ۲;طوفان نوحعليه‌السلام ۱۸، ۱۹; فضائل نوحعليه‌السلام ۱۲; نوحعليه‌السلام كا انداز ہدايت ۳;نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱۱، ۱۸ ;نوحعليه‌السلام كا مبارزہ ۸;نوحعليه‌السلام كى اہم دعوت ۴، ۸، ۱۳ ;نوحعليه‌السلام كى انتباہات ۱۱;نوحعليه‌السلام كى پريشانى ۱۸ ;نوحعليه‌السلام كى رسالت ۱۳;نوحعليه‌السلام كى مسؤوليت ۵;نوحعليه‌السلام كى نبوت۱ ;نوحعليه‌السلام كى ہمدردى ۱۲

آیت ۶۰

( قَالَ الْمَلأُ مِن قَوْمِهِ إِنَّا لَنَرَاكَ فِي ضَلاَلٍ مُّبِينٍ )

تو قوم كے رؤسا نے جواب ديا كہ ہم تو كو كھلى ہوئي گمراہى ميں ديكھ رہے ہيں (۶۰)

۱_ دعوت نوحعليه‌السلام كے مقابلے ميں قوم نوح كے سرداروں كا محاذ قائم كرنا_

قال الملأ من قومه إنَّا لنرى ك فى ضلل مبين

۲_ قوم كے سرداروں كے گمان كے مطابق، حضرت نوح(ع)

۵۲

كھلم كھلا گمراہى ميں پڑے ہوئے تھے_قال الملأء من قومه إنَّا لنرى ك فى ضلل مبين

۳_ خدا كى وحدانيت پر ايمان، اسكى عبادت كا واجب ہونا اور معاد پر اعتقاد ، قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں كى نظر ميں باطل اور بے ہودہ خيالات تھے_قال الملأ من قومه إنَّا لنرى ك فى ضلل مبين

عبادت:خدا كى عبادت ۳

عقيدہ:باطل عقيدہ ۳

قوم نوحعليه‌السلام :قوم نوحعليه‌السلام كے سردار اور نوحعليه‌السلام ۱، ۲;قوم نوحعليه‌السلام كے سرداروں كى نظر ۲، ۳

نوحعليه‌السلام :نوحعليه‌السلام پر تہمت لگانا ۲نوحعليه‌السلام كا قصہ ۲، ۱نوحعليه‌السلام كے ساتھ مبارزہ ۱

آیت ۶۱

( قَالَ يَا قَوْمِ لَيْسَ بِي ضَلاَلَةٌ وَلَكِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ )

نوح نے كہا كہ اے قوم مجھ ميں گمراہى نہيں ہے بلكہ ميں رب العالمين كى طرف سے بھيجا ہوا نمائندہ ہوں (۶۱)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى قوم كو ايك ہمدردانہ جواب ديتے ہوئے اپنے آپ كو ہر طرح كى گمراہى سے مبّرا قرار ديا_

قال ياقوم ليس بى ضللة

لوگوں كو كلمہ ''يا قوم'' (اے ميرى قوم) كے ذريعے مخاطب قرار دينا حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنى قوم سے اظہار مہربانى پر دلالت كرتاہے، كلمہ ''ضللة'' كے نفى كے بعد بطور نكرہ واقع ہونے ميں عموم پر دلالت پائی جاتى ہے''ليس بى ضللة '' يعنى مجھ ميں ذرہ برابر گمراہى نہيں پائی جاتي_

۲_ حضرت نوح، خدا كى جانب سے ايك رسول تھے_و لكنى رسول من رب العلمين

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام نے اپنى باتوں كا خدا كى طرف سے ہونے كے اعلان كے ساتھ ساتھ اپنے آپ كو ہر طرح كى گمراہى سے پاك قرار ديا_ليس بى ضللة و لكنى رسول من ربّ العلمين

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام اور خدا كے باقى سب رسول صاحب عصمت اور ہر طرح كى گمراہى سے مبّرا ہيں _

۵۳

ليس بى ضللة و لكنّى رسول من ربّ العلمين

جملہ ''لكنى رسول ...'' حضرت نوحعليه‌السلام كے ہر طرح كى گمراہى سے مبّرا ہونے كيلئے بمنزلہ تعليل ہے، بنابراين جملہ ''و لكني ...'' كے ہمراہ جملہ ''ليس بى ضللة'' حضرت نوحعليه‌السلام كى عصمت كے علاوہ تمام الہى رسولوں كى عصمت پر دلالت كرتاہے_

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام كے زمانے كے لوگ اپنى قوم كے سرداروں اور بزرگوں ہى كے پيرو تھے اور انہى كے مؤقف سے متا ثر تھے_قال الملاء ...قال يا قوم

۶_ مبلغين دين كو چاہيے كہ وہ لوگوں كے دلسوز ہوں اور احكام و معارف الہى كى تبليغ كى راہ ميں صبر سے كام ليں _

إنّى أخاف عليكم ...قال ياقوم ليس بى ضللة

۷_ مبلغين دين كو ناروا تہمتوں كے مقابلے ميں اپنا دفاع كرنا چاہيئے_إنا لنرى ك فى ضلل مبين قال ياقوم ليس بى ضللة و لكنى رسول

۸_ جہان ہستي، متعدد عوالم سے تشكيل پايا ہے_رب العلمين

۹_ خداوند متعال، تمام جہان ہستى كا پروردگار اور مدبّر ہے_رب العلمين

۱۰_ انبياءعليه‌السلام كى رسالت، تمام جہان ہستى پر خدا كى ربوبيت كے ساتھ مرتبط ہے_

و لكنى رسول من رب العلمين

خدا كى صفات اور اسما ميں سے ''رب العالمين'' كى صفت كے انتخاب ميں ، اس اعتبار سے كہ وہ انبياء كو مبعوث كرنے والا ہے، اس نكتے كى طرف اشارہ پايا جاتا ہے كہ پيغمبروں كى رسالت خدا كى تمام جہان ہستى پر ربوبيت كے ساتھ مرتبط ہے_

آفرينش:آفرينش كى تدبير ۹،۱۰ ;عوالم آفرينش كا متعدد ہونا ۸

اشراف :اشراف كى اطاعت ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۹،۱۰

انبياء:انبياء كا منزّا ہونا ۴;انبياء كى رسالت ۱۰;ابنياء كى عصمت ۴

تبليغ:تبليغ ميں ہمدردى ۶;تبليغ ميں صبر ۶

۵۴

تہمت:تہمت كے خلاف مبارزہ ۷

خود:خود كا دفاع، ۱، ۳، ۷

دين:دين كى تبليغ ۶

رسول:خدا كے رسول ۲

رہبري:رہبرى سے اثر قبول كرنا ۵

قوم نوح:قوم نوح كے سردار ۵

گمراہي:گمراہى سے پاك ہونا ۱، ۳، ۴

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۷;مبلغين كى شرائط ۶

نوحعليه‌السلام :زمانہ نوح كى تاريخ ۵; نوح پر وحى ۳;نوحعليه‌السلام كا سلوك ۱;نوحعليه‌السلام كا قصہ ۱، ۳;نوحعليه‌السلام كى پاگيزگى ۱، ۳،۴;نوحعليه‌السلام كى عصمت ۴;نوح كى عطوفت ۱;نوح كى نبوت ۲;نوحعليه‌السلام كے مقامات ۴

نوحعليه‌السلام كے زمانے كے لوگ:نوحعليه‌السلام كے زمانے كے لوگوں كى پاليسى ۵

آیت ۶۲

( أُبَلِّغُكُمْ رِسَالاَتِ رَبِّي وَأَنصَحُ لَكُمْ وَأَعْلَمُ مِنَ اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )

ميں تم تك اپنے پروردگار كے پيغامات پہنچاتا ہوں اور تمھيں نصيحت كرتا ہوں اور اللہ كى طرف سے وہ سب جانتا ہوں جوتم نہيں جانتے ہو(۶۲)

۱_ حضرت نوحعليه‌السلام ، خداوند كى جانب سے متعدد پيغامات كے حامل نبى تھے_ابلغكم رسلات ربي

۲_ حضرت نوح،عليه‌السلام فقط پيغامات خدا كے مبلغ تھے نہ كہ اپنے ذاتى نظريات بيان كرنے والے_

أبلغكم رسلات ربي

۳_ حضرت نوحعليه‌السلام نے رسالت الہى كى تبليغ ميں اپنى ثابت قدمى كے بارے ميں لوگوں كو آگاہ كرديا_

أبلغكم رسلات ربي

۵۵

جملہ ''لكنى رسول ...'' اور اس سے قبل كى آيات اس معنى پر دلالت كرتى ہيں كہ حضرت نوحعليه‌السلام رسالت الہى كے مبلغ ہيں ، بنابريں جملہ''أبلغكم '' كے ذريعے رسول كى توصيف ميں ايك اور مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے وہ يہ كہ حضرت نوحعليه‌السلام تبليغ رسالت كے معاملے ميں اصرار كريں گے_

۴_ حضرت نوحعليه‌السلام كا اپنے خدا كى ربوبيت كے بارے ميں محكم اعتقاد، رسالت الہى كى تبليغ ميں ان كى استقامت كا باعث تھا_

و لكنى رسول من رب العلمين أبلغكم رسلات ربي

حضرت نوحعليه‌السلام نے ابلاغ رسالت كے بارے ميں اپنى استقامت كے سبب كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ضمير لانے يعنى ''رسالاتہ'' كہنے كى بجائیے ''رسلات ربي'' كہا_

۵_ حضرت نوحعليه‌السلام ، ايك ہمدرد اور لوگوں كے خيرخواہ پيغمبر تھے_و أنصح لكم

۶_ حضرت نوح كى خيرخواہى ،محض لوگوں كے فائدے كيلئے تھى نہ اپنى ذاتى منفعت كيلئے_و أنصح لكم

''نصيحت'' كے مشتقات كے بعد ''لام'' كا لايا جانا جيسے ''أنصح لكم'' نصيحت لينے والے كے بارے ميں نصيحت كرنے والے كے مكمل خلوص كى حكايت كرتاہے_ يعنى اس كى نصيحت اور خيرخواہى ميں ذاتى منفعت كا شائبہ تك نہيں پايا جاتا بلكہ دوسروں كى بھلائی مد نظر ہوتى ہے_

۷_ خدا كے پيغامات كو لوگوں تك پہنچانا، لوگوں كيلئے حضرت نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى كا ايك جلوہ ہے_

أبلغكم رسلات ربى و أنصح لكم

۸_ خدا كے پيغمبر، اپنى امتوں كے خيرخواہ ہوتے ہيں _و أنصح لكم

۹_ آسمانى اديان ميں لوگوں كيلئے خيرخواہى بلند اقدار ميں شمار ہوتى ہے_و أنصح لكم

۱۰_ مبلغين دين كو چاہيے كہ لوگوں كا خيرخواہ ہوتے ہوئے اپنے وعظ و نصيحت كو ذاتى منافع كى ملاوٹ سے پاك ركھيں _

أبلغكم رسلات ربى و أنصح لكم

۱۱_ خداوند متعال نے حضرت نوحعليه‌السلام كو ان حقائق سے آگاہ كيا جو لوگوں پر پوشيدہ تھے_و أعلم من اللّه ما لا تعلمون

''من اللّه'' ميں من ابتدائے غايت كيلئے ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں ''اعلم من اللّہ'' كا معنى يہ ہوگا كہ ميرا علم خدا كى جانب سے ہے اور

۵۶

خدا نے مجھے حقائق سے آگاہ كيا ہے دوسرا احتمال يہ ہے كہ ''من اللّہ'' كا معنى ''خدا كے بارے ميں '' ہو يعني: خدا اور اس كى صفات كے بارے ميں جو حقائق ميں جانتاہوں وہ آپ نہيں جانتے، البتہ فوق الذكر مفہوم كى اساس، پہلا احتمال ہى ہے_

۱۲_ حضرت نوحعليه‌السلام ، خدا كے بارے ميں لوگوں سے پوشيدہ حقائق سے آگاہ تھے_و أعلم من اللّه ما لا تعلمون

فوق الذكر مفہوم اس بنياد پر ليا گيا ہے كہ جب ''من اللّہ'' كا معنى ''خدا كے بارے ميں '' ہو_

۱۳_ خدا كى جانب سے حقائق كے بارے ميں حضرت نوحعليه‌السلام كى آگاہي، تبليغ رسالت ميں ان كى استقامت اور لوگوں كيلئے ان كى خير خواہى كے اسباب ميں سے ہے_أبلغكم رسلات ربى و أنصح لكم و أعلم من اللّه ما لا تعلمون

ايسے معلوم ہوتاہے كہ ''أبلغكم' ' اور''أنصح لكم'' كيلئے جملہ''أعلم من اللّه ...'' ايك تعليل كا مقام ركھتاہے يعني: پوشيدہ حقائق سے ميرى آگاہى مجھے رسالت الہى كے ابلاغ كيلئے مضبوط بناتى ہے_

۱۴_ انبياء كا علم، خدا كى جانب سے ہوتاہے_و أعلم من اللّه ما لا تعلمون

اديان:اديان كى تعليمات ۹;اديان ميں خير خواہى ۹

اقدار: ۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے عطايا ۱۱، ۱۴

اللہ تعالى كے رسول: ۱

انبياء:انبياء كى خيرخواہى ۸;انبياء كى ذمہ دارى ۸;انبياء كے علم كا منشاء ۱۴

ايمان:ايمان كے اثرات ۴;ربوبيت خدا پر ايمان ۴

تبليغ:تبليغ ميں استقامت ۳ ۸;تبليغ ميں استقامت كا سبب ۴، ۱۳

حقائق:پوشيدہ حقائق كا علم ۱۱، ۱۲

خير خواہي:خير خواہى كى قدر و منزلت ۹;خيرخواہى كا سبب ۱۳

دين:دين كى تبليغ ۲، ۴، ۷

ذاتى منافع: ۱۰

۵۷

علم:علم لدنى ۱۴;علم لدنى كے اثرات ۱۳

عوام:عوام كے مصالح كى رعايت ۶، ۱۰

مبلغين:مبلغين كى خير خواہى ۱۰;مبلغين كى شرائط ۱۰

نوحعليه‌السلام :نوح كا ايمان ۴;نوحعليه‌السلام كا علم غيب ۱۱، ۱۲، ۱۳;نوحعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۳، ۴، ۷ ;نوحعليه‌السلام كى استقامت ۳، ۱۳;نوحعليه‌السلام كى تبليغ ۲، ۳، ۴، ۱۳;نوحعليه‌السلام كى رسالت كا متعدد ہونا ۱

نوح كى خداشناسى ۱۲;نوحعليه‌السلام كى خيرخواہى ۵، ۶، ۷، ۱۲;نوح كى دلسوزى ۵;نوح كى ذمہ دارى كا داءرہ ۲;نوحعليه‌السلام كى عوام دوستى ۶;نوحعليه‌السلام كى نبوت ۱، ۵;نوحعليه‌السلام كى ہمدردى ۵;نوحعليه‌السلام كے فضائل ۵، ۶، ۷، ۱۱;

آیت ۶۳

( أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَى رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ وَلِتَتَّقُواْ وَلَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )

كيا تمھيں اس بات پر تعجب ہے كہ تمھارے پروردگار كى طرف سے تمھيں ميں سے ايك مرد پر ذكر نازل ہوجائیے كہ وہ تمھيں ڈرائے اور تم متقى بن جاؤ اور شايد اس طرح قابل رحم بھى ہوجاؤ(۶۳)

۱_ انبياء، لوگوں تك معارف الہى اور دين پہنچانے كا ذريعہ ہوتے ہيں _أو عجبتم أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

''ذكر'' سے مراد، دين اور معارف الہى ہيں _

۲_ پيغمبر، لوگوں ميں سے ہى ہوتے ہيں _أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

۳_ رسالت كيلئے ايك فرد بشر كى بعثت، قوم نوح كى نظر ميں نامعقول اور حيرت انگيز تھي_

أو عجبتم أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

۴_ قوم نوح كے سرداروں نے كسى بشر كيلئے پيغمبرى كو نامعقول سمجھنے كى وجہ سے حضرت نوحعليه‌السلام كى رسالت كا انكار كيا_

إنا لنرى ك فى ضلل مبين أو عجبتم أن جائكم ذكر من ربكم على رجل منكم

۵_ قوم نوح كے غلط گمان كے مطابق پيغمبرى كا دعوى حضرت نوحعليه‌السلام كى گمراہى كى علامت تھا_

۵۸

يا قوم ليس بى ضللة ...أو عجبتم أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم

جملہ ''ا و عجبتم ...'' جملہ ''ليس بى ضللة '' عطف ہے_

۶_ دين اور معارف الہى كا سرچشمہ، خدا كا مقام ربوبى ہے اوريہ انسان كے رشد و تكامل كيلئے ہيں _

أن جاء كم ذكر من ربكم

''ذكر من ربكم'' ميں حرف ''من'' ابتدائے غايت كيلئے ہے يعنى معارف دين كا سرچشمہ مقام ربوبى ہے چنانچہ كلمہ ''رب'' كى ''كم'' كى طرف اضافتيہ مطلب ديتى ہے كہ ان معارف كا نزول انسانوں پر خدا كى ربوبيت كے سلسلہ ميں ہے اور ان كى تربيت كيلئے ہے_

۷_ معارف الہي، ايسى تعليمات ہيں كہ جنہيں ہميشہ ياد ركھنا چاہيے_أن جاء كم ذكر من ربكم

''ذكر'' وہ علم و معرفت ہے كہ جسے انسان ہميشہ ذہن ميں حاضر ركھتاہے اور اس سے غفلت نہيں كرتا_ معارف الہى اس لحاظ سے ''ذكر'' كہلاتے ہيں كہ انسان كو چاہيے كہ انہيں سيكھے اور ہميشہ ياد ركھے_

۸_ حضرت نوحعليه‌السلام ، لوگوں كو عذاب خدا سے ڈرانے اور تبليغ دين كے ذريعے ان كيلئے تقوى كى راہ ہموار كرنے كے ذمہ دار تھے_أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لينذركم و لتتقوا

۹_ لوگوں كو پيغمبروں كے ذريعے عذاب الہى سے ڈرانا ، معارف الہى اور دين كے نزول كے مقاصد ميں سے ہے_

أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لينذركم

''لينذركم''، ''جاء'' كے متعلق ہے اور ''لينذر'' كى ضمير ''رجل'' كى طرف پلٹتى ہے، يعنى كسى پيغمبر پر معارف دين كے نازل ہونے كا ہدف يہ ہے كہ وہ لوگوں كو عذاب خدا سے ڈرائے_

۱۰_ رسالت انبياء كے زير سايہ لوگوں كو تقوى اختيار كرنے كى طرف رغبت دلانا، معارف الہى اور دين كے نزول كے اہداف ميں سے ہے_أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لينذركم و لتتقوا

''لتتقوا''،كا ''لينذركم'' پر عطف ہے يوں لوگوں كا تقوى تك پہنچنا ذكر اور معارف دين كے اہداف ميں سے ہے اور چونكہ يہ ہدف ''لينذركم'' كے بعد بيان ہوا ہے لہذا يہ كہا جا سكتاہے كہ لوگوں كا تقوى اختيار كرنا پيغمبروں كى امداد اور پند و نصيحت كے زير سايہ ہى ممكن ہے_

۱۱_ پيغمبروں كے نصائح قبول كرنا اور عذاب خدا سے بچنا لوگوں كى ذمہ دارى ہے_لينذركم و لتتقوا

۵۹

۱۲_ پيغمبروں كے نصائح اور معارف دين قبول كرنا تقوى اور پرہيزگارى كا باعث ہے_لينذركم و لتتقوا

۱۳_ قوم نوح كيلئے خداوند متعال كى خاص رحمت كا حصول، حضرت نوحعليه‌السلام كى بعثت كے مقاصد ميں سے تھا_

جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم لعلكم ترحمون

۱۴_ خاص رحمت الہى كا بندوں كے شامل حال ہونا ، پيغمبروں كى بعثت اور نزول دين كے مقاصد ميں سے ہے_

أن جاء كم ذكر من ربكم على رجل منكم ...لعلّكم ترحمون

اشراف :اشراف اور غير منطقى امور ۴;اشراف اور نوحعليه‌السلام كى نبوت ۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب ۱۱;اللہ تعالى كى ربوبيت ۶;اللہ تعالى كى رحمت خاص ۱۳، ۱۴

انبياء:انبياء كاخوف دلانا ۹;انبياء كا طبقہ ۲;انبياء كى ذمہ دارى ۱، ۹; ۱۱، ۱۲;انبياء كى رسالت كے اہداف ۱۰; انبياء كے مواعظ۱۱،۱۲; بعثت انبياء كى حكمت ۱۴

ايمان:ايمان كے اثرات ۱۲;تعليمات انبياء پر ايمان ۱۲

تقوى :تقوى كى اہميت ۱۰; تقوى كى دعوت ۱۰;تقوى كے اسباب ۸، ۱۲

دين:تعليمات دين كا اثر ۶;تعليمات دين كا سرچشمہ ۶;تعليمات دين كى اہميت ۷;دين كى تبليغ ۱، ۸

ڈرانا :عذاب خدا سے ڈرانا ۸;عذاب سے ڈرانا ۹

ذكر:تعليمات دين كا ذكر ۷

رحمت:نزول رحمت كے اسباب ۱۴

رشد:رشد كے اسباب ۶

عذاب:عذاب سے اجتناب ۱۱

عقيدہ:باطل عقيدہ ۵

عوام:

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736