تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 197754 / ڈاؤنلوڈ: 5258
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

۱۱_ حضرت موسىعليه‌السلام ، اپنى قوم ميں كافى اثر و رسوخ ركھتے تھے_و ا مر قومك يا خذوا

چونكہ فعل ''يا خذوا'' امر كے جواب ميں واقع ہوا ہے لہذا ايك مقدّ ر ''إن'' شرطيہ كے ذريعے مجزوم ہے، جملے كى تقدير يوں ہے:''و امر قومك إن تا مرهم ياخذوا '' يعنى اپنى قوم كو الواح كے سيكھنے كے بارے ميں حكم دو، اگر تو نے ايسا حكم ديا تو وہ انجام ديں گے يہ مطلب (يعنى اگر تو نے حكم ديا تو وہ انجام ديں گے) ظاہر كرتاہے كہ موسيعليه‌السلام اپنى قوم ميں كافى اثر و رسوخ ركھتے تھے_

۱۲_ رہبروں كو اپنى تعليمات پر عمل كرنے كے سلسلہ ميں دوسروں پر سبقت حاصل ہونا چاہيئے_

فخذها بقوة و ا مر قومك يا خذوا

۱۳_ فاسقين كى سرزمين پر تسلط اور اس كے مناظر كا نظارہ، قوم موسىعليه‌السلام سے خدا كا ايك وعدہ تھا_سا وريكم دار الفسقين

كلمہ ''ا لفسقين'' كے متعلق تين احتمال پائے جاتے ہيں پہلا يہ كہ اس سے مراد آل فرعون ہيں دوسرا يہ كہ اس سے مراد سرزمين قدس كے وہ ساكنين ہيں كہ جو قوم موسىعليه‌السلام كے وارد ہونے سے پہلے وہاں آباد تھے، تيسرايہ كہ اس سے مراد قوم موسيعليه‌السلام كے خلاف ورزى كرنے والے افراد ہيں ، فوق الذكر مفہوم پہلے اور دوسرے احتمال كى طرف ناظر ہے_

۱۴_ معارف دين كو سيكھنا سمجھنا نيز احكام الہى پر عمل كرنا، فاسقين پر قوم موسى كو فتح حاصل ہونے اور ان كى سرزمين كو آزاد كرانے كى شرط تھي_فخذوها يا خذوا با حسنها سا وريكم دار الفسقين

فوق الذكر مفہوم اس احتمال كى اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''سا وريكم'' فعل امر ''فخذھا بقوة و ا مر قومك ياخذوا'' كا جواب ہو، يعني:''إن تاخذها و يا خذوا سا وريكم دار الفسقين'' يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ فعل''ا وريكم'' ''سين'' كى وجہ سے مجزوم نہيں ہوا باوجود اس كے كہ امر كے جواب ميں واقع ہوا ہے_

۱۵_ خداوند متعال نے قوم موسيعليه‌السلام كو اپنى رسالت كى مخالفت سے خبردار كيا اور خلاف ورزى كرنے والوں كو فاسق كہہ كر پكارا_سا وريكم دار الفسقين

مندرجہ بالا مفہوم كى اساس يہ ہے كہ كلمہ ''الفاسقين'' سے مراد خود بنى اسرائیل ميں سے خلاف ورزى كرنے والے لوگ ہوں اس مبنا كے مطابق جملہ ''سا وريكم'' كہ جو تورات كو سيكھنے اور اس كى تعليمات پر عمل كرنے كے بارے ميں حكم كے بعد واقع ہوا ہے، اس ميں اس مطلب كى

۲۶۱

طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ اگر بعض لوگوں نے اس حكم كى اطاعت نہ كى تو وہ فاسق ہوں گے، اوريہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس صورت ميں ''دار'' سے مراد ان لوگوں (فاسقين) كا شوم اور نامبارك مقام ہوگا_

۱۶_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے فاسقوں كو برے انجام سے دوچار ہونے كى دھمكى دي_

سا وريكم دار الفسقين

۱۷_عن ا بى جعفر عليه‌السلام : إنَّ الله تبارك و تعالى قال لموسي: ''و كتبنا له فى الا لواح من كل شيئ'' فا علمنا ا نه لم يبين له الا مر كله ..(۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے مروى ہے: كہ خداوند تبارك و تعالى نے موسىعليه‌السلام كے بارے ميں فرمايا: ''اور ہم نے اسكے لئے الواح ميں ہر چيز سے كچھ لكھا'' خدا نے اس آيت ميں ہميں آگاہ كيا ہے كہ اس نے موسىعليه‌السلام كيلئے تمام امور بيان نہيں كئے ہيں

الله تعالى :اللہ تعالى كا وعدہ ۱۳;اللہ تعالى كى دعوت ۷; اللہ تعالى كى نواہي۱۵; اللہ تعالى كے افعال ۲;اللہ تعالى كے انتباہات ۱۶; اللہ تعالى كے اوامر ۸;اللہ تعالى كے عطايا ،۱، ۲، ۳

انجام:نامبارك انجام ۱۶

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كو دعوت ۸;بنى اسرائیل كو وعدہ ۱۳; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱۳; بنى اسرائیل كى ذمہ دارى ۹; بنى اسرائیل كى فتح كى شرائط ۱۴; بنى اسرائیل كے فاسقوں پر فتح ۱۴; بنى اسرائیل كے فاسقوں كا انجام ۱۶;بنى اسرائیل كے فاسقوں كو دھمكى ۱۵، ۱۶;بنى اسرائیل كے فاسقوں كى سرزمين ۱۳، ۱۴

تورات:تورات اور اس دور كے تقاضے ۴;تورات پر عمل ۷، ۹ ; تورات كا ہدايت كرنا ۴; تورات كى الواح ۱، ۲، ۴، ۵;تورات كى الواح كى خصوصيت ۳; تورات كى تعليمات ۳، ۶ ;تورات كى تعليمات كا حصول ۷، ۸، ۹ ; تورات كى خصوصيت ۴;تورات كے مواعظ ۳،۶ ;نزول تورات كى خصوصيت ۵

دين:تعليمات دين پر عمل ۱۲;تعليمات دين كا حصول ۱۰، ۱۴;دين پر عمل كى اہميت ۱۰; دين پر عمل كے آثار ۱۴

رہبري:رہبرى كى ذمہ دارى ۱۲

لوگ:لوگوں كى ذمہ دارى ۱۰موسىعليه‌السلام :

____________________

۱) بصاءر الدرجات،ص ۲۲۸، ح۳، ب۵; نورالثقلين ج۲، ص۶۷، ح۲۵۷_

۲۶۲

موسىعليه‌السلام بنى اسرائیل كے درميان ۱۱; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۷، ۸; موسى كى ذمہ دارى ۷ ;موسىعليه‌السلام كے ساتھ

مخالفت ۱۵; موسى كے كلام كى تا ثير ۱۱; موسىعليه‌السلام ميقات ميں ،۱

آیت ۱۴۶

( سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْاْ كُلَّ آيَةٍ لاَّ يُؤْمِنُواْ بِهَا وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الرُّشْدِ لاَ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ )

ميں عنقريب اپنى آيتوں كى طرف سے ان لوگوں كو پھيردوں گا جو روئے زمين ميں ناحق اكڑتے پھرتے ہيں اور يہ كسى بھى نشانى كو ديكھ ليں ايمان لانے والے نہيں ہيں _ ان كا حال يہ ہے كہ ہدايت كا راستہ ديكھيں گے تواسے اپنا راستہ نہ بنائیں گے اور گمراہى كا راستہ ديكھيں گے تو اسے فوراً اختيار كرليں گے يہ سب اس لئے ہے كہ انھوں نے ہمارى نشانيوں كو جھٹلايا ہے اور ان كى طرف سے غافل تھے(۱۴۶)

۱_ خداوند متعال، متكبرين كو اپنے معارف اور آيات كى معرفت سے محروم ركھتاہے_

سا صرف عن ء اى تى الذين يتكبرون فى الا رض

كلمہ ''صرف'' جب حرف ''عن'' كے ذريعے متعدى ہو تو اس وقت روكنے اور مانع ہونے كے معنى ميں آتاہے چنانچہ آيات الہى سے روكنا يا تو ان كے فہم سے مانع ہونے كے معنى ميں ہے يا پھر آيات پر ايمان سے روكنے يا يہ كہ ان كو باطل كرنے اور مٹانے سے روكنے كے معنى ميں ہے، البتہ صرف پہلا معنى ہى پورى آيت كے تمام حصّوں كے ساتھ متناسب ہے_

۲_ تكبّر، آيات اور معارف الہى كو درك كرنے كى صلاحيت كے سلب ہونے كا باعث بنتاہے_

سا صرف عن ء ايتى الذين يتكبرون فى الا رض

۳_ تكبر، غير حقيقى اور موہوم امور سے وجود ميں آنے والى خصلت ہے_يتكبرون فى الا رض بغير الحق

''بغير الحق'' توضيح كيلئے ہے اور اس ميں ''باء'' سببيہ ہے بنابراين''بغير الحق'' كى قيد اس مطلب پر دلالت كرتى ہے كہ تكبر كا سرچشمہ

۲۶۳

غير حقيقى اور باطل امور ہيں _

۴_ بعض لوگ حقانيت دين كو ثابت كرنے كيلئے پيش كى جانے والى كسى نشانى كى بھى تصديق نہيں كرتے اور نہ ہى اس پر ايمان لاتے ہيں _و إن يرو كل ء اية لا يؤمنوا بها

۵_ خداوند متعال، آيات الہى كے بارے ميں بے يقينى كى كيفيت كے حامل افراد كو اپنے معارف اور آيات كو درك كرنے سے محروم ركھتاہے_سا صرف عن اى تى الذين يتكبرون ...و إن يروا كل ء اية لا يؤمنوا بها

جملہ ''إن يروا ...'' جملہ ''يتكبرون ...'' پر عطف ہے اور ''الذين'' كيلئے صلہ ہے_ يعنى ''سا صرف عن ء اى تى الذين ء ان يروا'' ...بنابراين ''إن يروا'' ميں ايك اور گروہ كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ جسے خداوند متعال آيات و معارف كو سمجھنے سے محروم ركھتاہے_

۶_ بعض لوگ رشد و ہدايت كى راہ اپنے سامنے پاكر بھى اسے اپنى زندگى كيلئے نہيں اپناتے_

و إن يروا سبيل الرشد لا يتخذوه سبيلاً

۷_ خداوند متعال، رشد و ہدايت كى راہ سے روگردانى كرنے والوں كو اپنى آيات اور معارف دين كى معرفت سے محروم ركھتاہے_سا صرف عن اى تى الذين إن يروا سبيل الرشد لا يتخذوه سبيلاً

جملہ ''و إن يروا سبيل الرشد'' جملہ ''يتكبرون'' پر عطف ہے اور در حقيقت يہ ''الذين'' كيلئے دوسرا صلہ ہے، يعنى''سا صرف عن ء ايتى الذين إن يروا سبيل الرشد ...'' بنابراين جملہ''و إن يروا سبيل الرشد'' ميں ايك تيسرے گروہ كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ جسے خدا معارف دين كو سمجھنے سے محروم ركھتاہے _

۸_ دين اور معارف الہي، رشد و ہدايت كى راہ دكھاتے ہيں اور انسان كيلئے سعادت فراہم كرتے ہيں _

سا صرف عن ء اى تى الذين ...إن يروا سبيل الرشد لا يتخذوه سبيلاً

''سبيل الرشد'' (راہ سعادت) سے مراد وہى آيات خدا يعنى دين اور معارف الہى ہيں _

۹_ بعض لوگ ضلالت و گمراہى كا راستہ ديكھتے ہى اس پر چل پڑتے ہيں _و إن يروا سبيل الغى يتخذوه سبيلاً

مندرجہ بالا مفہوم اس اساس پر ليا گيا ہے كہ جملہ ''و إن يروا سبيل الغي ...'' جملہ ''يتكبرون'' پر عطف ہو اور ''الذين'' كيلئے چوتھے صلہ كے طور پر ہو كہ اس صورت ميں اس جملہ ميں ايك اور گروہ كى طرف اشارہ پايا جائیے گا كہ جسے خدا اپنى آيات كى معرفت سے محروم ركھتاہے_

۲۶۴

۱۰_ خداوند متعال ايسے لوگوں كو كہ جو راہ ضلالت كو ديكھتے ہى اسے اپنى زندگى كى روش قرار ديتے ہيں ان كو اپنے معارف اور آيات كى معرفت سے محروم ركھتاہے_سا صرف عن ء ايتى الذين إن يروا سبيل الغنى يتخذوه سبيلاً

۱۱_ آيات الہى كى تكذيب اور ان سے بے اعتنائی ، آيات اور معارف الہى كى معرفت سے محروم رہنے كا باعث ہے_

سا صرف عن ء اى تي ...ذلك با نهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

مندرجہ بالا مفہوم اس بنياد پر اخذ ہوا ہے كہ ''ذلك'' كے ذريعے ''سا صرف'' سے استفادہ ہونے والے كلمہ ''صرف'' كى طرف اشارہ مقصود ہو، يعنى متكبرين كو آيات كى معرفت سے محروم ركھنے كى وجہ يہ ہے كہ انہوں نے ان كى تكذيب كى اور ان سے بے اعتنائی برتي_

۱۲_ آيات الہى كى تكذيب اور ان سے بے اعتنائی ، تكبر جيسى خصلت كے وجود ميں آنے كا باعث ہے_

الذين يتكبرون فى الا رض ...ذلك با نهم كذبوابايا تنا و كانوا عنها غفلين

فوق الذكر مفہوم كى اساس يہ ہے كہ ''ذلك'' كا مشاراليہ ''زمين پر تكبرہو ''كہ جو جملہ ''يتكبرون فى الا رض'' سے مستفاد ہے، جملہ ''كانوا عنھا غفلين'' ميں غفلت سے مراد، آيات سے بے اعتنائی ہے نہ يہ كہ ان كے وجود سے بے خبرى مراد ہو، اسلئے كہ آيات خدا كى تكذيب ان كے وجود سے آگاہى پر متوقف ہے_

۱۳_ آيات الہى كو جھٹلانا اور ان سے بے اعتنائی ، حقائق دين كے بارے ميں بے يقينى كى كيفيت كے وجود ميں آنے كا باعث ہے_إن يروا كل ء اية لا يؤمنوا بها ...ذلك با نهم كذبوابايا تنا و كانواعنها غفلين

۱۴_ آيات الہى كى تكذيب اور ان سے غفلت، رشد و ہدايت كى راہ كو قبول نہ كرنے اور ضلالت و گمراہى كى راہ كو اپنانے كا باعث ہے_و إن يروا سبيل الرشد لا يتخذوه ...ذلك بانهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

۱۵_ تكبّر، ايمان كى طرف مائل ہونے اور راہ كمال كو اپنانے سے مانع ہے جبكہ گمراہى كى طرف راغب ہونے كا باعث ہے_الذين يتكبرون ...و إن يروا كل ء اية ...و إن يروا سبيل الغى يتخذوه سبيلاً

فوق الذكر مفہوم اس احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''و إن يروا كل ء اية ...'' اور جملہ''إن يروا سبيل الرشد ...'' اور جملہ''إن يروا سبيل الغي ...'' زمين ميں تكبر كرنے والوں كے حالات اور صفات بيان كرنے كيلئے ہو، نہ يہ كہ انہيں (جيسا كہ گزشتہ مفاہيم ميں گزر چكاہے) متكبرين كے قسيم كے طور پر ليا جائیے_

۲۶۵

۱۶_ عصر موسيعليه‌السلام كے بعض لوگ، آيات خدا كو جھوٹا خيال كرتے ہوئے ان كى پرواہ نہيں كرتے تھے_

با نهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

۱۷_ خداوند متعال نے قوم موسى كو متنبہ كيا كہ وہ ان ميں سے متكبرين اور منكرين كو تورات اور اس كے معارف كو سمجھنے سے محروم ركھے گا_و ا مر قومك يا خذوا با حسنها سا صرف عن ء اى تى الذين يتكبرون فى الا رض

گزشتہ آيات كى روشنى ميں مورد بحث آيت كا مورد نظر مصداق، قوم موسيعليه‌السلام كے متكبر اور ہٹ دھرم افرادہيں _

۱۸_ خداوند متعال نے قوم موسى كو متنبہ كيا كہ وہ رشد و كمال كى راہ كے ساتھ ان كى مخالفت جارى رہنے اور راہ ضلالت پر ان كے قائم رہنے كى صورت ميں انہيں تورات كے معارف كو سمجھنے سے محروم ركھے گا_

و ا مر قومك يا خذوا با حسنها ...إن يروا كل ء اية لا يؤمنوا بها ...سبيلاً

آيات خدا:آيات خدا سے اعراض كے اثرات ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴; آيات خدا سے اعراض كرنے والے ۱۶ ; آيات خدا كو جھٹلانے كے اثرات ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴; آيات خدا كو جھٹلانے والے ۴، ۵، ۱۶ ;آيات خدا كو سمجھنے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۲، ۱; آيات خدا كے فہم سے محروم لوگ ۵،۷،۱۰ ; آيات خدا كے فہم سے محروميت ۵، ۱۱

الله تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۵،۷،۱۰ ;اللہ تعالى كے انتباہات ۱۷،۱۸

ايمان:ايمان كے موانع ۱۵

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كو انتباہ ۱۸ ;بنى اسرائیل كے كافر ۱۶; بنى اسرائیل كے منكرين كو انتباہ ۱۷

تكبر:تكبر كا سرچشمہ ۳; تكبر كے اثرات ،۱،۲،۱۵;تكبر كے اسباب ۱۲

تورات:فہم تورات سے محروميت ۱۷;فہم تورات كے موانع ۱۸

دين:دين سے اعراض كرنے والے ۴،۶،۷; دين كو قبول كرنے كے موانع ۱۳; دين كا كردار ۸; فہم دين سے محروم لوگ ۷،۱۰;فہم دين سے محروميت ۱۱، ۱۷;فہم دين كے موانع ۱،۲

رشد و تكامل:رشد كے ساتھ مخالفت ۱۸;رشد كے موانع ۱۴، ۱۵; عوامل رشد ۸

سعادت:

۲۶۶

سعادت كے عوامل ۸سماجى گروہ: ۴،۶،۹

گمراہ لوگ: ۹گمراہوں كى محروميت ۱۰

گمراہي:گمراہى كے اثرات ۱۸;گمراہى كے اسباب ۱۵;

گمراہى كے عوامل ۱۴

متكبرين:متكبرين كى محروميت ۱،۷ ۱

ہدايت:ہدايت سے روگردانى كرنے والے ۶،۹ ،۱۰ ; ہدايت كے عوامل ۸

آیت ۱۴۷

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَلِقَاء الآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلاَّ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اورجنلوگوں نے ہمارى نشانيوں اور آخرت كى ملاقات كو جھٹلايا ہے ان كے اعمال برباد ہيں اورظاہر ہے كہ انھيں ويسا بدلہ تو ديا جائیے گا جيسے اعمال كر رہے ہيں (۱۴۷)

۱_ آيات الہى كى تكذيب اور قيامت كا انكار، انسان كے تمام نيك اعمال كے تباہ ہونے كا باعث ہے_

والذين كذبوا بايا تنا و لقاء الا خرة حبطت ا عملهم

كلمہ ''حبط'' تباہ و برباد ہونے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، اور ''ا عمال'' سے مراد انسان كا نيك كردار ہے اسيلئے كہ ناپسنديدہ اعمال كا بربادہوناتو دنيا اور آخرت ميں انسان كے فائدے ميں ہے، كلمہ ''ا عمال'' چونكہ بصورت جمع لايا گيا ہے اور بعد والے كلمہ كى طرف اضافت كے ساتھ ہے لہذا مفيد استغراق و شمول ہے،بنابراين ''ا عمالھم'' يعنى ان كے تمام نيك كام_

۲_ آيات الہى كى تصديق اور روز قيامت پر ايمان، بارگاہ خدا ميں نيك اعمال كى قدر و قيمت كى شرائط ميں سے ہيں _

والذين كذبوا بايا تنا و لقا ء الا خرة حبطت ا عملهم

۳_ بنى اسرائیل كے نيك اعمال، تورات كو جھٹلانے اور قيامت پر يقين نہ ركھنے كى صورت ميں ، ان كيلئے ثمر بخش نہ ہوں گے_والذين كذبوا بايا تنا ...حبطت ا عملهم

۲۶۷

گزشتہ آيات كى روشنى ميں''الذين كذبوا ...'' كيلئے مورد نظر مصداق بنى اسرائیل ہے_

۴_ ميدان قيامت ميں حاضر ہونا اور دنيوى اعمال كى سزا ديكھنا، تمام انسانوں كا انجام ہے_لقاء الا خرة

كلمہ ''لقاء'' (پہنچنا اور ملاقات كرنا) مصدر ہے اور اپنے مفعول كى طرف مضاف ہے جبكہ اس كا فاعل محذوف ہے، يعني:''و لقائهم الا خرة''

۵_ قيامت كے دن انسان كى سزا و جزاء خود اس كے اپنے اعمال كا نتيجہ ہے_هل يجزون إلا ما كانوا يعملون

۶_ الہى سزائیں انسان كے اعمال و كردار كے ہم پلہ ہوتى ہيں _هل يجزون الا ما كانوا يعملون

۷_ آيات الہى اور روز قيامت كى تكذيب كى مناسب سزا نيك اعمال كا تباہ ہوناہے_

حبطت ا عملهم هل يجزون إلا ما كانوا يعملون

۸_ خداوند متعال، انسان كو صرف اس كے مسلسل كئے جانے والے گناہوں پر سزا ديتاہے_

هل يجزون إلا ما كانوا يعملون

فعل مضارع ''يعملون'' اور ''كانوا'' كے ساتھ ساتھ آنے سے استمرار كا استفادہ ہوا ہے_

۹_ انسان كے نيك اعمال كا تباہ ہونا، خدا كى سزاؤں ميں سے ہے_حبطت ا عملهم هل يجزون إلا ما كانوا يعملون

تكذيب آيات كے ذريعے اعمال كى تباہى كے بيان كے بعد اس مطلب كا بيان كيا جانا كہ انسان كى سزا خود اس كے اپنے اعمال كا نتيجہ ہے، اور يہ اس حقيقت كوظاہر كرتاہے كہ نيك اعمال كا تباہ ہونا بھى بجائیے خود ايك سزا ہے كہ جو تكذيب آيات اور انكار قيامت پر مترتب ہوتى ہے_

آيات خدا:آيات خدا كو جھٹلانے كى سزا ،۷;آيات خدا كو جھٹلانے كے اثرات ،۱

الله تعالى :اللہ تعالى كى سزائیں ۷، ۸، ۹;اللہ تعالى كى سزاؤں كى خصوصيت ۶

انسان:انسان كا انجام ۹

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۲;ايمان كے اثرات ۲; قيامت پر ايمان ۲

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كے نيك اعمال ۳

تورات:تكذيب تورات كے اثرات ۳

۲۶۸

سزا:سزا كا عمل كے متناسب ہونا ۶

عمل:حبط كے اسباب ۳،۷;۱عمل كى اخروى جزا، ۴;عمل كى اخروى سزا ،۴، ۵ ;عمل كى قدر و قيمت كا معيار ۲; عمل كى نابودى كے اسباب ۱، ۳، ۷

عمل صالح:عمل صالح كا تباہ و برباد ہونا ۹

قيامت:تكذيب قيامت كى سزا ،۷;تكذيب قيامت كے اثرات ۱، ۳;قيامت كے دن سب افراد كو اكھٹا كرنا ۴

گناہ:گناہ كا استمرار ۸;گناہ كى سزا ،۸

نظام سزا: ۵، ۶، ۷، ۸، ۹

آیت ۱۴۸

( وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوسَى مِن بَعْدِهِ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلاً جَسَداً لَّهُ خُوَارٌ أَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّهُ لاَ يُكَلِّمُهُمْ وَلاَ يَهْدِيهِمْ سَبِيلاً اتَّخَذُوهُ وَكَانُواْ ظَالِمِينَ )

اور موسى كى قوم نے ان كے بعد اپنے زيورات سے گوسالہ كا مجسمہ بنايا جس ميں آواز بھى تھى كيا ان لوگوں نے نہيں ديكھا كہ وہ نہ بات كرنے كے لائق ہے اور نہ كوئي راستہ دكھا سكتا ہے انھوں نے اسے خدا بناليا اور وہ لوگ واقعا ظلم كرنے والے تھے(۱۴۸)

۱_ قوم موسى نے اُن كى عدم موجودگى ميں (كہ جب آپ مناجات كيلئے تشريف لے گئے) ايك بچھڑے كى مورتى كى پوجا شروع كردي_و اتخذ قوم موسى من بعده من حليهم عجلاً جسداً

۲_ قوم موسى نے اپنے زيورات ڈھال كر پوجا كيلئے ايك بچھڑے كا مجسمہ بنايا_اتخذ ...من حليهم عجلاً جسداً

''اتخذ'' كا مصدر ''اتخاذ'' يہاں بنانے كے معنى ميں ہے اور كلمہ ''عجل'' كا معنى بچھڑا ہے اور كلمہ ''حُلّي'' (حَلى كى جمع) زيورات كے معنى ميں ہے_

۳_ بنى اسرائیل كے ہاتھوں بنے ہوئے بچھڑے كے مجسمے ميں سے گائے كى سى آواز نكلتى تھي_له خوار

گائے كى آواز كو ''خوار'' كہا جاتاہے اور بصورت استعارہ اونٹ كى آواز كيلئے بھى يہى كلمہ استعمال كيا جاتاہے_

۲۶۹

۴_ بنى اسرائیل كے ليئےچھڑے كا مجسمہ تيار كرنے والا شخص، مجسمہ سازى كے فن ميں ماہر، ايك مشّاق فنكار تھا_

عجلاً جسداً له خوار

اس مجسمے پر كلمہ ''عجل'' (بچھڑا) كا اطلاق اس نكتہ كو بيان كرتا كہ وہ مجسمہ مكمل طور پر بچھڑے كے مشابہ تھا چنانچہ اس كو اس طرح تيار كرنا كہ اس سے گائے كى آواز نكلے، اس حقيقت كو بيان كرتاہے كہ وہ مجسمہ ساز ايك ہنرمند تھا اور مجسمہ سازى كى صنعت ميں مكمل مہارت ركھتا تھا_

۵_ بچھڑے كے مجسمہ سے گائے كى سى آواز خارج ہونا، قوم موسى كيلئے اس مجسمہ كى پرستش كرنے كا باعث بنا_

له خوار

عام طور پر كسى شيء كى خصوصيات بيان كرنے ميں اسى شيء پر مترتب ہونے والے احكام كے سبب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے، بنابراين كہا جاسكتاہے كہ خدا نے مجسمہ كى اس خصوصيت (گائے كى سى آواز نكلنا) كو بيان كركے مجسمہ كى پرستش كى طرف قوم موسى كى رغبت كے ايك سبب كى طرف اشارہ كيا ہے_

۶_ بنى اسرائیل كا اپنے ہاتھوں سے بنايا ہوا معبود (بچھڑے كا مجسمہ) نہ ہى تو ان كے ساتھ كلام كرتا اور نہ ہى انہيں كسى راہ كى طرف ہدايت كرتا تھا_ا لم يروا ا نه لا يكلمهم و لا يهديهم سبيلاً

۷_ بات كرنے سے ناتوان اور ہدايت كرنے سے عاجز مجسمے كى پرستش كى طرف قوم موسى كا رجحان ايك غير عاقلانہ فعل اور تعجب آور بات تھي_ا لم يروا ا نه لا يكلمهم و لا يهديهم سبيلاً

''ا لم يروا'' ميں استفہام انكار اور تعجب كيلئے ہے، يعنى بچھڑے كى پوجا كرنے والے يہ ديكھتے ہوئے كہ يہ ان كے ہاتھوں كا بنايا ہوا معبود نہ توان كے ساتھ كلام كرنے پر قادر ہے اور نہ ہى انہيں كوئي راہ دكھاتاہے، اس كے باوجود وہ اس كو ''الہ'' خيال كرتے تھے، يہ ايك ايسى غير معقول بات ہے كہ جو ہر عقلمند كيلئے باعث حيرت ہے_

۸_ انسان كى ہدايت كرنا اور اس كے ساتھ كلام كرنے پر قادر ہونا، ايك سچے معبود كى روشن ترين نشانى ہے_

ا لم يروا ا نه لا يكلمهم و لا يهديهم سبيلاً

۹_ بنى اسرائیل ميں شرك آلود رجحانات كے وجود اور ايك محسوس معبود كے ساتھ ان كے لگاؤ نے ان

۲۷۰

كيلئے بچھڑے كى پرستش كا رخ كرنے كى راہ ہموار كي_و اتخذ قوم موسى من بعده من حليهم عجلاً جسداً

قرآن كى اس مطلب پر تاكيد كہ قوم موسيعليه‌السلام نے آپعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں معبود بنانا شروع كرديا، اس حقيقت كو بيان كرتى ہے كہ آيت ۱۳۸، ۱۳۹ ميں موسىعليه‌السلام كى طرف سے پيش كيے جانے والے حقائق نے محسوس معبود كے چاہنے والوں پر كچھ اثر نہ كيا بلكہ وہ اسى طرح ايك محسوس و ملموس خدا كى فكر ميں رہے يہاں تك كہ فرصت ملتے ہى (موسيعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں ) اپنى خواہش كو عملى جامہ پہنا ديا_

۱۰_ بنى اسرائیل كے پاس بچھڑے كى پوجا كى طرف مائل ہونے كيلئے كوئي بہانہ اور عذر نہ تھا_اتخذوه و كانوا ظلمين

جملہ حاليہ ''و كانوا ظلمين'' ميں ان دو معانى ميں سے كسى ايك كى طرف اشارہ پايا جاتاہے ايك يہ كہ شرك ظلم ہے اور قوم موسى بچھڑے كى پرستش كى طرف مائل ہوكر ظالمين كے زمرے ميں آگئي دوسرا يہ كہ بنى اسرائیل كا بچھڑے كى پوجا كرنا ظلم تھا نہ يہ كہ اس حقيقت كو بيان كرنے كيلئے ہو كہ شرك خود ظلم ہے، يعنى ان كا يہ كردار ظلم تھا كہ جس كيلئے ان كے پاس كوئي توجيہ نہ تھى كہ اپنے ناروا كام كو صحيح ظاہر كر پاتے، فوق الذكر مفہوم اسى دوسرے معنى كى طرف ناظر ہے_

۱۱_ عصر موسى كے بنى اسرائیل بچھڑے كى پوجا كى طرف رغبت پيدا كرنے كى وجہ سے ظالمين كے زمرے ميں شمار ہوئے_اتخذوه و كانوا ظلمين

۱۲_ غير خدا كى پرستش اور مشركانہ رجحانات ظلم ہيں _اتخذوه و كانوا ظلمين

۱۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله تعالي: ''و اتخذ قوم موسى من بعده من حليهم عجلا جسدا له خوار'' فقال موسى يا رب و من ا خار الصنم؟ فقال الله : ا نا يا موسى ا خرته (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے آيت'' ...عجلا جسدا له خوار'' كے بارے ميں روايت منقول ہے كہ موسىعليه‌السلام نے خدا سے عرض كى كہ اے ميرے پروردگار سامرى كے بت كو كس نے آواز بخشي؟ خدا نے فرمايا اے موسى ، ميں نے اسے آواز عطا كى ہے_

انحراف:انحراف كے عوامل ۹

بچھڑا :۲بچھڑے كى پو جا :بچھڑے كى پوجا كا ظلم ۱۱

__________________

۱) تفسير عياشى ص/۲۹ ،ج۲_ح ۷۹، نورالثقلين ج/۲ ص ۷۰ ح ۲۶۳_

۲۷۱

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا ارتداد ،۱۱;بنى اسرائیل كا بچھڑا، ۶، ۷ ; بنى اسرائیل كا ظلم ۱۱;بنى اسرائیل كا محسوسات كى طرف رجحان ۹; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۵، ۹ ;بنى اسرائیل كى مجسمہ سازى ۱، ۲، ۴ ;بنى اسرائیل كے باطل معبود ۶;بنى اسرائیل كے بچھڑے كى آواز ۳، ۵; بنى اسرائیل كے ناپسنديدہ رجحانات ۹; بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۱، ۲، ۱۱ ;بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا كا غير منطقى ہونا ۷، ۱۰ ; بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا كے اسباب ۵، ۹

سامري:سامرى كى مہارت ۴

شرك:شرك عبادى كا ظلم ۱۲;شرك كے اسباب ۵

ظالمين: ۱۱

ظلم:ظلم كے موارد ۱۲

محسوسات كى طرف رجحان ;

محسوسات رجحان كے اثرات ۹

معبود:سچے معبود كا تكلم ۸;سچے معبود كى نشانياں ۸;معبود كا ہدايت كرنا ۸

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ،۱ ;موسىعليه‌السلام ميقات ميں ،۱

آیت ۱۴۹

( وَلَمَّا سُقِطَ فَي أَيْدِيهِمْ وَرَأَوْاْ أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّواْ قَالُواْ لَئِن لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ )

اور حب وہ پچھتا ئے اور انھوں نے ديكھ ليا كہ وہ بہك گئے ہيں تو كہنے لگے كہ اگر ہمارا پروردگار ہمارے اوپر رحم نہ كرے گا اور ہميں معاف نہ كرے گا تو ہم خسارہ والوں ميں شامل ہوجائیں گے(۱۴۹)

۱_ بنى اسرائیل كچھ عرصہ بعد پرستش كيلئے بچھڑے كى نااہليت كى طرف متوجہ ہوگئے اور اپنى گمراہى سے آگاہ ہوتے ہوئے اپنے كيئےر پشيمان ہوگئے_و لما سقط فى ا يديهم و را وا ا نهم قد ضلوا

جملہ ''سقط فى ا يديھم'' پشيمانى سے كنايہ ہے اس لئے كہ انسان پشيمانى كے وقت اپنى ٹھوڑى

۲۷۲

ہاتھوں پر ركھ ديتاہے گويا اپنے ہاتھوں گرا ہے_

۲_ بنى اسرائیل نے اپنى گمراہى سے آگاہ ہونے كے بعد بچھڑے كى پوجا سے توبہ كرلى اور اپنے گناہ كا اعتراف كرليا_

قالوا لئن يرحمنا ربنا و يغفر لنا لنكونن من الخسرين

۳_ بنى اسرائی ل، اپنى گمراہى كے بارے ميں يقين حاصل كرنے كے بعد اس حقيقت تك پہنچے كہ مجسمہ پرستى كے برے انجام سے ان كى نجات خدا كى رحمت اور مغفرت كے شامل ہونے ہى كى صورت ميں ممكن ہے_

قالوا لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا لنكونن من الخسرين

۴_ خدا كى مغفرت، اس كى رحمت كا ايك جلوہ ہے_لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا

۵_ بندوں پر خدا كى رحمت اور ان كے گناہوں كى معافي، ان پر خدا كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا

۶_ بنى اسرائیل كے مرتد لوگ مجسمہ پرستى كى وجہ سے اپنے مستقبل كے بارے ميں پريشان تھے_

لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا لنكونن من الخسرين

۷_ مشركين اور مرتدين كا يقينى انجام، ان كا خسارے ميں ہوناہے_لنكونن من الخسرين

۸_ قوم موسىعليه‌السلام ، مجسمہ پرستى كا سابقہ ركھنے كے باوجود خدا كى رحمت اور مغفرت سے لو لگائے ہوئے تھي_

لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا

۹_ شرك اور ارتداد جيسے گناہ كا سابقہ ركھنے كے باوجود بھى خدا كى رحمت اور مغفرت كى اميد ركھنا ضرورى ہے_

لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا لنكونن من الخسرين

۱۰_ گناہ اور شرك آلود رجحانات كے خسارے سے نجات حاصل كرنے كى واحد راہ ،خدا كى رحمت و مغفرت كا شامل حال ہوناہے_لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا لنكونن من الخسرين

الله تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۵; اللہ تعالى كى رحمت ۵; اللہ تعالى كى رحمت كى اميد ۸،۹; اللہ تعالى كى رحمت كے اثرات ۳،۱۰;اللہ تعالى كى رحمت كے مظاہر ۴;اللہ تعالى كى مغفرت ۴;اللہ تعالى كى

۲۷۳

مغفرت كى اميد۸;اللہ تعالى كى مغفرت كے اثرات۳

اميد ركھنا:اميد ركھنے كى اہميت ۹

انجام:برے انجام سے نجات ۳

بچھڑے كى پوجا :بچھڑے كى پوجاسے پشيمان ہونا،۱ ;بچھڑے كى پوجا كا انجام ۳

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا اقرار ۳، ۲; بنى اسرائیل كى آگاہى ۱، ۲، ۳; بنى اسرائیل كى اميد ۸; بنى اسرائیل كى پشيماني،۱ ;بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۶، ۸ ; بنى اسرائیل كى توبہ ۲;بنى اسرائیل كى گمراہى ۲; بنى اسرائیل كى مجسمہ پرستى ۱، ۲، ۸ ;بنى اسرائیل كے

مرتدوں كى پريشانى ۶

شرك:شرك كے خسارے سے نجات ۱۰

گمراہي:گمراہى كا اقرار ۳

گناہ:گناہ كا اقرار ۲;گناہ كى معافى ۵;گناہ كے خسارے سے نجات ۱۰

مرتدين:مرتدين كا انجام ۷;مرتدين كا خسارے ميں ہونا ۷

مشركين:مشركين كا انجام ۷;مشركين كا خسارے ميں ہونا ۷

مغفرت:مغفرت كى اميد ۹;مغفرت كے اثرات ۱۰

۲۷۴

آیت ۱۵۰

( وَلَمَّا رَجَعَ مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفاً قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُونِي مِن بَعْدِيَ أَعَجِلْتُمْ أَمْرَ رَبِّكُمْ وَأَلْقَى الألْوَاحَ وَأَخَذَ بِرَأْسِ أَخِيهِ يَجُرُّهُ إِلَيْهِ قَالَ ابْنَ أُمَّ إِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُونِي وَكَادُواْ يَقْتُلُونَنِي فَلاَ تُشْمِتْ بِيَ الأعْدَاء وَلاَ تَجْعَلْنِي مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ) .

اور جب موسى اپنى قوم كى طرف واپس ائے تو غيظ و غضب كے عالم ميں كہنے لگے كہ تم نے ميرے بعد بہت برى حركت كى ہے_ تم نے حكم خدا كے آنے ميں كس قدر عجلت سے كام ليا ہے اور پھر انھوں نے توريت كى تختيوں كو ڈال ديا اور اپنے بھائی كا سر پكڑكر كھينچنے لگے_ ہارون نے كہا بھائی قوم نے مجھے كمزور بنا ديا تھا اور قريب تھا كہ مجھے قتل كر ديتے تو ميں كيا كرتا_ آپ دشمنوں كو طعنہ كا موقع نہ ديجئے اور ميرا شمار ظالمين كے ساتھ نہ كيجئے(۱۵۰)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام خدا كے ساتھ چاليس راتوں كى مناجات كے بعد اپنى قوم كى طرف واپس ائے_

و لما جاء موسى لميقتنا ...و لما رجع موسى إلى قومه

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام جب بنى اسرائیل كى طرف واپس ائے تو اپنى قوم كے گمراہ ہوجانے پر سخت غضب ناك اور غمگين ہوئے_و لما رجع موسى الى قومه غضبن اسفاً

كلمہ ''اسف'' ايسے شخص كيلئے بولا جاتاہے كہ جو بہت غمگين ہو (لسان العرب)

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام ، بنى اسرائیل كے پاس پہنچنے سے پہلے خدا كے ساتھ مناجات كے دوران ہى ان كے مرتد ہونے سے آگاہ ہوچكے تھے_و لما رجع موسى الى قومه غضبن اسفاً

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى منحرف قوم كے پاس پہنچنے كے بعد ان كے طرز عمل كو غلط قرار ديتے ہوئے ان كى مذمت كي_قال بئسما خلفتمونى من بعدى ا عجلتم ا مر ربكم

۵_ قوم موسى ، آپعليه‌السلام كے ساتھ خدا كے وعدے كى مدت كو چاليس راتوں سے كم خيال كرتى تھي_ا عجلتم امر ربكم

عجلت كرنا يعنى كسى چيز كو اس كا وقت پہنچنے سے پہلے طلب كرنا، ''ا مر ربكم'' سے مراد موسيعليه‌السلام كے ساتھ خدا كا وقت ملاقات ہے اور كلمہ ''ا عجلتم'' ميں استفہام توبيخى ہے، بنابرايں مذكورہ جملے كا معنى يہ ہوگا: آيا تم لوگ وعدے كا وقت تمام ہونے سے پہلے اس كے خواہاں تھے؟

۲۷۵

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ خدا كے وعدے كى مدت كے اختتام اور آپعليه‌السلام كى واپسى ميں تاخير كے بارے ميں توہم نے قوم موسى كيلئے بچھڑے كى پرستش كى راہ ہموار كي_بئسما خلفتمونى من بعدى ا عجلتم ا مر ربكم

جملہ ''ا عجلتم'' ميں اس سبب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ جس كى بناپر بنى اسرائیل نے بچھڑے كى پوجا كا رخ كيا_

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كى مجسمہ پرستى پر شدت غضب كے اثر كى وجہ سے تورات كى تختيوں كو زمين پر ڈال ديا_لما رجع موسى إلى قومه غضبن ا سفاً ...و ا لقى الا لواح

۸_ بنى اسرائیل كا شرك اور بچھڑے كى پرستش ميں آلودہ ہونا، تورات اور اس كے مواعظ اور پيغامات كو ابلاغ كرنے كيلئے سازگار نہ تھا_ا لقى الا لواح

داستان كے اس حصّہ (يعنى گوسالہ پرستى كو ديكھ كر موسىعليه‌السلام نے تورات كو زمين پر ڈال ديا) كو بيان كرنے كا مقصد گويا يہ نكتہ ہے كہ موسىعليه‌السلام نے اپنے جاہل معاشرے كو تورات كے اہل نہ جانا اور اس كى تعليمات كيلئے ميدان موجود نہ پاكر اسے زمين پر ركھ ديا_

۹_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے بھائی ہارونعليه‌السلام كو بنى اسرائیل كے انحراف كے معاملہ ميں قصور وار ٹھہرايا_

و ا خذ برا س ا خيه يجره إليه

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كے انحراف ميں ہارونعليه‌السلام كو قصور وار سمجھنے كى وجہ سے ان كا مواخذہ كرنے كيلئے سر كے بالوں سے پكڑ كر اپنى طرف كھينچا_

ا خذ برا س ا خيه يجره إليه

جملہ ''ا خذ براس ا خيہ'' كے تفسير ميں مفسرين كا كہنا يہ ہے كہ موسىعليه‌السلام نے ہارونعليه‌السلام كے بالوں كو پكڑا كلمہ ''را س'' كى تفسير ميں سر كے بال مراد لينا، گويا بعد والے جملے ''يجرہ اليہ'' (يعنى اسے اپنى طرف كھينچ رہے تھے) كى وجہ سے ہے اسليئےہ اگر موسىعليه‌السلام نے ہارونعليه‌السلام كا سر پكڑا ہوتا تو اس صورت ميں ان كے درميان فاصلہ نہ ہوتا كہ انہيں اپنى طرف كھينچيں _

۱۱_ بنى اسرائیل كو بچھڑے كى پوجا اور شرك سے روكنا، موسىعليه‌السلام كى نظر ميں ہارونعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھي_

و ا خذ برا س ا خيه يجره إليه

۲۷۶

۱۲_ دينى راہنماؤں كو قرابت دارى كى بناپر ذمہ دار افراد كے قصور سے چشم پوشى نہيں كرنا چاہيے_

و ا خذ برا س ا خيه يجره إليه

۱۳_ معاشرتى امور ميں قصور وار ذمہ دار افراد جس قدر اونچے رتبے پر ہوں ان كا مواخذہ ضرورى ہے_

و ا خذ برا س ا خيه يجره إليه

۱۴_ ہارونعليه‌السلام نے موسىعليه‌السلام كے احساسات كو ابھارتے ہوئے ان كے غصے كو ٹھنڈا كرنے اور اس بات پر مطمئن كرنے كى كوشش كى كہ انہوں نے بنى اسرائیل كے منحرفين كے مقابلے ميں اپنے فرائض كى انجام دہى ميں كوئي كوتاہى نہيں كي_قال ابن ا م إن القوم استضعفونى و كادوا يقتلونني

ايسا معلوم ہوتاہے كہ ہارونعليه‌السلام نے موسى كو ''ماں جايا'' كہہ كر مخاطب قرار ديتے ہوئے ان كے احساسات كو اپنے حق ميں ابھارنے كى كوشش كي_

۱۵_ احساسات كو ابھارنا، غضب ٹھنڈا كرنے ميں مؤثر ہے _*رجع موسى إلى قومه غضبن ...قال ابن ا م

۱۶_ انبياء كے روّيے ميں احساسات كى تاثير_قال ابن ا م

۱۷_ ہارونعليه‌السلام ، موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں بنى اسرائیل كے درميان شرك اور بچھڑے كى پوجا كے خلاف جد و جہد ميں مشغول رہے_قال ابن ا م ا ن القوم استضعفونى و كادو يقتلوني

۱۸_ ہارونعليه‌السلام ،بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كے سامنے مغلوب اور انہيں اس فعل سے باز ركھنے سے ناتوان تھے_إن القوم استضعفوني

كلمہ ''استضعاف'' غلبہ كرنے اور مغلوب بنانے كے معنى ميں آتاہے_

۱۹_ بچھڑے كے پجاري، ہارونعليه‌السلام كو شرك كے خلاف ان كے مسلسل مبارزہ كى وجہ سے، قتل كرنے پر آمادہ تھے_إن القوم استضعفونى و كادوا يقتلونني

۲۰_ ہارونعليه‌السلام نے بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كے خلاف جنگ كرنے اور انہيں اس عمل سے روكنے ميں ناكام رہنے كا حال بيان كرتے ہوئے موسىعليه‌السلام كے سامنے اپنى بے گناہى ثابت كرنے كى كوشش كي_

إن القوم استضعفونى و كادوا يقتلونني

۲۱_ دينى معاشروں كے ذمہ دار افراد كو لوگوں كے عقائد كے معاملے ميں حساس ہونا چاہيے نيز انہيں چاہيے كہ منحرفين اور

۲۷۷

انحراف كے اسباب كے خلاف مبارزہ كرنے كے سلسلہ ميں كوتاہى نہ كريں _قال ابن ا م إن القوم استضعفونى و كادوا يقتلونني

۲۲_ ہارونعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كے منحرفين كے سامنے اپنى حالت كى وضاحت كرتے ہوئے موسيعليه‌السلام سے درخواست كى كہ ميرا مؤاخذہ كركے دشمنان دين كو خوش نہ كريں _و كادوا يقتلوننى فلا تشمت بى الا عدائ

كلمہ ''الا عداء'' كا ''ال'' جنس كيلئے ہے اور''القوم الظالمين'' كے قرينہ كے مطابق اس سے مراد دشمنان دين يعنى وہى بچھڑے كى پوجا كرنے والے ہيں _ فعل ''لا تشمت'' كا مصدر ''اشمات'' خشنود كرنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور كلمہ ''بي'' ميں حرف ''باء'' سببيہ ہے بنابراين'' لا تشمت بى الا عدائ'' يعنى ميرا مؤاخذہ كرتے ہوئے دشمنان دين كو خوش نہ كرو_

۲۳_ غير خدا كى پرستش، دين اور انبيائے الہى كے ساتھ دشمنى ہے_فلا تشمت بى الا عدائ

كلمہ ''الاعداء'' سے مراد غير خدا كى پرستش كرنے والے ہيں اور ہارونعليه‌السلام كى نظر ميں وہ لوگ دشمنان دين تھے_

۲۴_ دشمنان دين كے سامنے فرض شناس مؤمنين كى تحقير سے اجتناب ضرورى ہے_لا تشمت بى الا عدائ

ہارونعليه‌السلام نے بُرائی كے اسباب كے خلاف مبارزہ كرنے ميں اپنى طرف سے كوتاہى نہ كرنے كے بارے ميں وضاحت كے ليئےملہ ''فلا تشمت ...'' كو ''فاء'' كے ذريعے تفريع كرتے ہوئے اس نكتے كا اظہار كيا كہ انہوں نے اپنا فرض ادا كيا ہے لہذا سزاوار نہيں كہ دشمنان دين كے سامنے ان كى تحقير كى جائیے _

۲۵_ قصور وار عہدے داروں كے مؤاخذہ پر دشمنان دين كا خوش ہونا، ان كے مؤاخذے سے چشم پوشى كرنے كيلئے عذر شمار نہيں ہونا چاہيے_إن القوم استضعفونى و كادوا يقتلوننى فلا تشمت بى الاعدائ

واضح ہے كہ موسىعليه‌السلام جانتے تھے كہ ہارونعليه‌السلام كا مؤاخذہ كرنے سے دشمنان دين خوش ہوں گے ليكن چونكہ انہيں قصور وار خيال كرتے تھے لہذا ان كا مواخذہ كرنے كا فيصلہ كيا چنانچہ ہارونعليه‌السلام نے بھى كوتاہى نہ كرنے كے بارے ميں وضاحت كرنے كے بعد موسىعليه‌السلام كو دشمنان دين كو خوش كرنے سے روكا_

۲۶_ ہارونعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كے شرك كے خلاف اپنے مبارزے كا ذكر كرتے ہوئے موسيعليه‌السلام سے درخواست كى كہ انہيں شرك پيشہ ظالمين كے ساتھ قرار نہ ديں _

۲۷۸

إن القوم استضعفونى و كادوا يقتلونني ...و لا تجعلنى مع القوم الظلمين

واضح ہے كہ موسىعليه‌السلام ہرگز يہ گمان نہ كرتے تھے كہ ہارونعليه‌السلام ظالمين ميں سے ہيں ، بنابريں جملہ ''لا تجعلنى مع'' ميں ''مع'' معيت حكمى كو ظاہر كرتاہے يعنى مجھے ظالمين كے مساوى نہ جانو_

۲۷_ دينى معاشروں كے ذمہ دار افراد، اپنے معاشرے ميں انحراف اور گمراہى كے پھيلنے كے سلسلہ ميں بے پرواہ ہونے كى صورت ميں منحرفين كے مساوى ہوجاتے ہيں _و لا تجعلنى مع القوم الظلمين

جملہ ''و لا تجعلني ...'' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ موسىعليه‌السلام نے اس سے قبل كہ يہ ثابت ہوجائیے كہ ہارونعليه‌السلام نے برائی كے اسباب كے خلاف مبارزہ كرنے ميں كسى قسم كى كوتاہى نہيں كي، انہيں منحرفين كے ساتھ قرار ديا_

۲۸_ شرك ظلم ہے اور مشركين ظالم ہيں _و لا تجعلنى مع القوم الظلمين

كلمہ ''الظلمين'' سے وہى مشركين اور بچھڑے كے پجارى مراد ہيں ، بنابراين كلمہ ''المشركين'' كى بجائیے كلمہ ''الظلمين'' استعمال كرنے كا مقصد مشركين كو ظالم قرار دينا ہے_

۲۹_عن امير المؤمنين عليه‌السلام (فى خطبة) ...كان هارون ا خا موسى لا بيه و ا مه (۱)

حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے ايك خطبے كے ضمن ميں فرمايا كہ ہارونعليه‌السلام ، باپ اور ماں دونوں كى طرف سے موسىعليه‌السلام كے بھائی تھے

۳۰_على بن سالم عن ا بيه قال: قلت لابى عبدالله عليه‌السلام : ...فلم ا خذ (موسي) برا سه (هارون) يجره إليه و بلحيته و لم يكن له فى اتخاذهم العجل و عبادتهم له ذنب؟ فقال: انما فعل ذلك به لانه لم يفارقهم لما فعلوا ذلك و لم يلحق بموسي ..(۲)

على بن سالم اپنے والد سے نقل كرتے ہيں كہ اس نے امام صادقعليه‌السلام سے پوچھا ...موسيعليه‌السلام نے اپنے بھائی ہارونعليه‌السلام كو سر اور ريش سے پكڑ كر اپنى طرف كيوں كھينچا باوجود اس كے كہ بنى اسرائیل كى طرف سے بچھڑے كو معبود قرار دينے اور اس كي

____________________

۱) كافي، ج۸، ص۲۷، ح۴; نورالثقلين، ج۲، ص ۷۲، ح۲۷۲_۲) علل الشرايع، ص۶۸، ح۱، ب۵۸; نورالثقلين، ج۲، ص۷۲، ح۲۷۰_

۲۷۹

عبادت كرنے ميں ہارون كا كوئي گناہ نہ تھا؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا: موسىعليه‌السلام نے ہارونعليه‌السلام كے ساتھ ايسا سلوك اس لئے كيا كہ وہ بنى اسرائیل كے عمل (بچھڑے كى پوجا) كو ديكھ كر ان سے جدا ہوتے ہوئے موسىعليه‌السلام كے ساتھ ملحق نہ ہوئے

احساسات :احساسات كو ابھارنا ۱۴;احساسات كو ابھارنے كے اثرات ۱۵;كردار ميں احساسات كى تاخير ۱۶

اعداد:چاليس كا عدد ۵

انبياء:انبياء كا متاثر ہونا ۱۶;انبياء كے ساتھ دشمنى ۲۳

انحراف:عوامل انحراف كے خلاف مبارزہ ۲۱

بچھڑے كى پوجا:بچھڑے كى پوجا كے ساتھ مبارزہ ۶

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل اور ميقات موسى ۵، ۶ ;بنى اسرائیل كا آلودہ ہونا ۸;بنى اسرائیل كا بچھڑے كى پوجا كرنا ہونا ۷، ۸، ۹، ۱۱;بنى اسرائیل كا شرك ۱، ۸، ۲۶ ; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹; بنى اسرائیل كى سرزنش ۴;بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجارى اور ہارونعليه‌السلام ۱۸;بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى سازش ۱۹; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كے خلاف مبارزہ ۲۰;بنى اسرائیل كے مشركين اور ہارونعليه‌السلام ۱۸; بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا كے اسباب ۶

تورات:ابلاغ تورات كے موانع ۸

ثقافتى يلغار:ثقافتى يلغار كا مقابلہ ۲۱;ثقافتى يلغار كے مقابلے ميں بے پرواہى كا اظہار ۲۷

دشمن:دشمنوں كو خوش كرنا ۲۵;دشمنوں كو خوش كرنے سے اجتناب ۲۲

دين:دين كے ساتھ دشمنى ۲۳

دينى رہبري:دينى رہبرى كى مسؤوليت ۱۲، ۲۱، ۲۷

شرك:شرك عبادى ۲۳;شرك كا ظلم ۲۸;شرك كے آثار ۸

ظالمين: ۲۸

ظلم:ظلم كے موارد ۲۸

عقيدہ:

۲۸۰

عقيدہ محفوظ ركھنے كى اہميت ۲۱

غضب:كظم غضب كى روش ۱۵

گمراہ:گمراہوں كے خلاف مبارزہ كرنے كى اہميت ۲۱

مسؤولين:قصور وار مسؤولين كا مؤاخذہ ۱۲، ۱۳، ۲۵

مشركين: ۲۸

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كا ارتداد ۳; موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كى گمراہى ۲;موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام ۹، ۱۰، ۱۱; موسىعليه‌السلام كا اندوہ ۲;موسىعليه‌السلام كا تورات كو زمين پر ڈالنا ۷; موسىعليه‌السلام كا غضب ۷، ۲;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴،۷، ۹، ۱۰، ۱۴ ;موسىعليه‌السلام كى چلہ نشينى ۱;موسىعليه‌السلام كى طرف سے ملامتيں ۴;موسىعليه‌السلام ميقات ميں ۳;ميقات سے موسىعليه‌السلام كى واپسى ۱، ۲، ۴

مؤمنين:مؤمنين كى تحقير سے اجتناب ۲۴;مؤمنين كے مقامات ۲۴

ہارونعليه‌السلام :بچھڑے كى پوجا كے ساتھ ہارونعليه‌السلام كا مبارزہ ۱۷; ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كى گمراہى ۹، ۱۰، ۱۴ ; ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل كے گمراہ لوگ ۲۲; ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۱۷; ہارونعليه‌السلام كا استضعاف ۱۸; ہارونعليه‌السلام كا قصّہ ۱۴، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۲، ۲۶ ; ہارونعليه‌السلام كا مبارزہ ۲۰، ۲۶ ; ہارونعليه‌السلام كا مؤاخذہ ۱۰;ہارونعليه‌السلام كى خواہشات ۲۶، ۲۲; ہارونعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱۱;ہارون كے قتل كى سازش ۱۹; ہارونعليه‌السلام و موسىعليه‌السلام ۱۴، ۲۲، ۲۶

آیت ۱۵۱

( قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلأَخِي وَأَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ )

موسى نے كہ پروردگار مجھے اور ميرے بھائی كو معاف كردے اور ہميں اپنى رحمت ميں داخل كر لے كہ تو سب سے زيادہ رحم كرنے والا ہے(۱۵۱)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام ، حضرت ہارونعليه‌السلام كے ساتھ بحث كرنے كے بعد منحرفين كے سامنے ان كى ناتوانى سے آگاہ

ہوئے اور بارگاہ الہى كى طرف متوجہ ہوتے ہوئے خدا كے ساتھ مناجات ميں مشغول ہوگئے_

۲۸۱

قال ربّ اغفر لى و لا خي

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے خدا كے ساتھ مناجات ميں اپنے اور اپنے بھائی ہارونعليه‌السلام كيلئے خدا سے مغفرت طلب كي_

قال رب اغفر لى و لا خي

۳_ بزرگ انبياء بھى خداوند متعال كى مغفرت كے محتاج ہيں _قال رب اغفر لى و لا خي

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے حضرت ہارونعليه‌السلام پر غضبناك ہونے كو خطا قرار ديا اور اس كى خاطر خدا سے مغفرت طلب كى _*قال ربّ اغفر لي

چونكہ موسىعليه‌السلام نے ہارونعليه‌السلام كى باتيں سننے كے بعد اپنے لئے مغفرت طلب كى اس سے معلوم ہوتاہے كہ وہ ہارونعليه‌السلام كے ساتھ سخت سلوك كرنے سے پشيمان ہوگئے اور اسے خطا قرار ديا_

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام نے حضرت ہارونعليه‌السلام كے بے قصور ہونے كے بارے ميں قانع ہوجانے كے باوجود انہيں بچھڑے كى پوجا كى طرف بنى اسرائیل كے مائل ہونے كے سلسلہ ميں مكمل طور پر برى الذمہ قرار نہيں ديا_ *

قال ربّ اغفر لى و لاخي

ہارونعليه‌السلام كيلئے مغفرت طلب كرنے ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ مل سكتاہے_

۶_ بارگاہ الہى ميں دعا كے آداب ميں سے ايك ربوبيت خدا كے ساتھ تمسك ہے_قال رب

۷_ رحمت الہى كے سائے ميں آنے كے بارے ميں خدا سے موسىعليه‌السلام كى دعا_و ا دخلنا فى رحمتك

۸_ خداوند متعال، سب سے زيادہ مہربان ہے_و ا نت ا رحم الر حمين

۹_ حضرت موسىعليه‌السلام نے ربوبيت خدا سے تمسك كرتے ہوئے اور ''ا رحم الرحمين'' كہہ كر اس كى صفت بيان كرتے ہوئے بارگاہ الہى ميں دعا كى اور اپنى حاجات طلب كيں _و ا نت ا رحم الراحمين

۱۰_ مغفرت و رحمت طلب كرنے كے بعد خدا كے ''ارحم الراحمين'' ہونے كا ذكر، آداب دعا ميں سے ہے_

و ا نت ا رحم الراحمين

۱۱_ خداوند متعال كى مغفرت كا سرچشمہ اس كى بے كراں رحمت اور مہربانى ہے_

ربّ اغفر لى و لا خي ...و ا نت ا رحم الراحمين

۲۸۲

ارحم الراحمين: ۹، ۱۰

اعتصام:ربوبيت خدا كے ساتھ اعتصام ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار۱۱;اللہ تعالى كى مغفرت كا سرچشمہ ۱۱;اللہ تعالى كى مہربانى ۸;اللہ تعالى كى مہربانى كے آثار۱۱

انبياء:انبياء كى روحانى حاجات ۳;مغفرت كيلئے انبياء كى حاجت ۳

دعا:آداب دعا ۶، ۱۰;دعا ميں استغفار ۱۰

رحمت:رحمت كى درخواست ۷، ۱۰مشمولين رحمت: ۷

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور ہارونعليه‌السلام ۱، ۴، ۵; موسىعليه‌السلام كا آگاہ ہونا،۱ ; موسىعليه‌السلام كا استغفار ۲، ۴ ;موسىعليه‌السلام كا غضب ۴;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۴، ۷، ۹ ;موسىعليه‌السلام كى پشيمانى ۴;موسىعليه‌السلام كى خطا ۴;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ۷، ۹ ;موسىعليه‌السلام كى دعا ۲، ۷، ۹ ;موسىعليه‌السلام كى مناجات ۱، ۲

ہارونعليه‌السلام :ہارونعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۵; ہارونعليه‌السلام اور گمراہ لوگ ;ہارونعليه‌السلام كا ضعف،۱ ; ہارونعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۵ ;ہارونعليه‌السلام كيلئے استغفار ۲;ہارونعليه‌السلام كيلئے رحمت كى درخواست ۷

آیت ۱۵۲

( إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَياةِ الدُّنْيَا وَكَذَلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ )

بيشك جن لوگوں نے گوسالہ كو اختيار كيا ہے عنقريب ان پر غضب پروردگار ناز ہوگا اور ان ك ے لئے زندگانى دنيا ميں بھى ذلّت ہے اور ہم اسى طرح افترا كرنے والوں كو سزا ديا كرتے ہيں (۱۵۲)

۱_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كو قريب الوقوع شديد غضب كى دھمكي

دي_إن الذين اتخذوا العجل سَيَنالهم غضب من ربهم و ذلة فى الحى وة الدنيا

''فى الحى وة الدنيا'' كلمہ ''ذلة'' كيلئے قيد ہونے كے علاوہ كلمہ ''غضب'' كيلئے بھى قيد ہوسكتى ہے كہ اس صورت ميں غضب الہى سے مراد دنيوى عذابوں ميں مبتلا كرناہے، كلمہ ''غضب'' كے بصورت نكرہ لانے ميں اس غضب كى شدت پر دلالت پائی جاتى ہے_

۲۸۳

۲_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل ميں سے بچھڑے كے پجاريوں كو دنيوى زندگى ميں سخت ذلت سے دوچار ہونے كى دھمكى دي_إن الذين اتخذوا العجل سَيَنالهم ...ذلة فى الحى وة الدنيا

۳_ خدا كى عقوبتيں اور سزائیں اس كے غضب كا ہى ايك پرتو ہيں _سَيَنالهم غضب من ربهم

كلمہ ''سَيَنالھم'' كى روشنى ميں غضب سے مراد عقوبت و سزا ہے اس لئے كہ غضب ايك حالت اور صفت ہے كہ جو ايك سے دوسرے كى طرف منتقل نہيں ہوسكتي_

۴_ خدا كى سزاؤں كا سرچشمہ، اس كى ربوبيت ہے_سَيَنالهم غضب من ربهم

۵_ غضب الہى ميں گرفتار ہونا اور دنيوى زندگى كا ذلت و خوارى كا مجموعہ بن جانا ،غير خدا كى پرستش كرنے والوں كا انجام ہے_إن الذين اتخذوا العجل سينالهم غضب من ربهم و ذلة فى الحى وة الدنيا

۶_ خدا پر افتراء باندھنے والوں كا غضب خدا ميں گرفتار ہونا اور ان كى زندگى كا ذلت و خوارى كا مرقع بن جانا، انسانى معاشروں ميں جارى سنن الہى ميں سے ہے_و كذلك نجزى المفترين

''المفترين'' كا مطلوبہ مصداق، بنى اسرائیل كے مشركين اور بچھڑے كى پوجا كرنے والے ہيں _ بنابراين ان كا شرك خدا پر افتراء تھا، كلمہ ''افتراء'' ''فرية'' (جھوٹ باندھنا) سے ہے، چنانچہ موقع كى مناسبت سے مفترين سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جو خدا پر جھوٹ باندھتے ہيں يعنى خداوند كى طرف كسى چيز كى جھوٹى نسبت ديتے ہيں _

۸_ غير خدا كى پرستش اور شرك آلودہ رجحانات، خدا پر افتراء ہيں _إن الذين اتخذوا العجل ...و كذلك نجزى المفترين

۹_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ...'' إن الذين اتخذوا العجل سينالهم غضب من ربهم و ذلة فى الحيوة الدنيا وكذلك نجزى المفترين'' فلا ترى صاحب بدعة الا ذليلا و مفتريا على الله عزوجل و على رسوله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و على ا هل بيته صلوات الله عليهم إلا ذليلا (۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے آيت''ان الذين اتخذوا العجل ...و كذلك نجزى المفترين'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ (نہ صرف

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۱۶ ح ۶ نور الثقلين ج ۲ ص ۷۴ ح ۲۷۸_

۲۸۴

بچھڑے كى پوجا كرنے والے) بلكہ ہر بدعت گزار اور خدا ،رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اہل بيتعليه‌السلام پر افتراء باندھنے والے كا انجام ذلت و خوارى ہے_

الله تعالى :اللہ تعالى پر افتراء باندھنا ۷، ۸ ;اللہ تعالى پر افتراء باندھنے كے اثرات ۶; اللہ تعالى كاغضب ۱،۳ ; اللہ تعالى كى تہديدات ۱، ۲; اللہ تعالى كى سزائیں ۳ ;اللہ تعالى كى سزاؤں كا سرچشمہ ۴ ;اللہ تعالى كى سنن ۶ ; اللہ تعالى كى ربوبيت ۴; اللہ تعالى كے غضب كے اسباب ۵، ۶

بت پرست:بت پرستوں كا انجام ۵;بت پرستوں كى سزا ،۵

بچھڑے كے پجاري:بچھڑے كے پجارى بچھڑے كے پجاريوں كى دنيوى ذلت ۲

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۷;بنى اسرائیل كى دنيوى سزا ۲; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كو دھمكى ۱، ۲ ; بنى اسرائیل كے بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كا مغضوب ہونا ۱بنى اسرائیل كے بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كى ذلت ۲;بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۷

خدا پر افتراء باندھنے والے :خدا پر افتراء باندھنے والوں كا مغضوب ہونا ۶

خدا كے مغضوبين:خدا كے مغضوبين كى ذلت ۶

ذلت:اخروى ذلت كے عوامل ۵;دنيوى ذلت كے عوامل ۵

شرك:شرك كے اثرات ۸

آیت ۱۵۳

( وَالَّذِينَ عَمِلُواْ السَّيِّئَاتِ ثُمَّ تَابُواْ مِن بَعْدِهَا وَآمَنُواْ إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور جن لوگوں نے برے اعمال كئے اور پھر توبہ كر لى اور ايمان لے ائے تو توبہ كے بعد تمھارا پرودرگار بہت بخشنے والا اوربڑا مہربان ہے(۱۵۴)

۱_ اگر گنہگار توبہ كرليں تو خدا ان كے گناہ بخش دے گا_والذين عملوا السيئات ثم تابوا إن ربك

۲۸۵

من بعدها لغفور رحيم

۲_ توبہ كرنے والے گنہگار، رحمت خدا كے زير سايہ آجائیں گے_

والذين عملوا السيئات ثم تابوا ...إن ربك من بعدها لغفور رحيم

۳_ خداوند متعال، اپنے تائب بندوں كو بخشنے والا اور ان پر مہربان ہے_إن ربك من بعدها لغفور رحيم

۴_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے اس گروہ كو كہ جس نے بچھڑے كى پوجا سے توبہ كرلى اور وحدانيت خدا پر ايمان لاتے ہوئے اس كى طرف پلٹ ائے، بخش ديا اور انہيں مشمول رحمت قرار ديا_

والذين عملوا السيئات ثم تابوا من بعدها و ء امنوا

گزشتہ آيات كى روشنى ميں ''الذين عملوا السيئات'' كا مطلوبہ مصداق بنى اسرائیل كے بچھڑے كى پوجا كرنے والے ہيں ، يہ آيت در حقيقت پہلى آيت كيلئے ايك استثناء ہے_

۵_ خداوند متعال، ان لوگوں كا گناہ بھى بخش ديتاہے كہ جو انبياء كو قتل كرنے كا ارادہ ركھتے ہوں بشرطيكہ وہ اپنے گناہ سے توبہ كرليں اور ايمان لے ائیں _والذين عملوا السيئات إن ربك من بعدها لغفور رحيم

جملہ ''و كادوا يقتلونني'' كى روشنى ميں كلمہ ''السيئات'' كيلئے مورد نظر مصداق حضرت ہارونعليه‌السلام كو قتل كرنے كا ارادہ ہوسكتاہے_

۶_ ارتداد (توحيد كے بعد شرك اور ايمان كے بعد كفر) ايك قابل بخشش گناہ ہے_

والذين عملوا السيئات ...إن ربك من بعدها لغفور رحيم

۷_ ارتداد، شرك اور غير خدا كى پرستش، تمام گناہوں كے ہم پلہ گناہ ہيں _والذين عملوا السيئات

فوق الذكرمفہوم اس اساس پر ليا گيا ہے كہ ''السيئات'' سے مراد شرك اور ارتداد ہوں ، اسى بنياد پر خداوند متعال نے ان كو ''السيئات'' سے تعبير كيا ہے تا كہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہوپائے كہ شرك اور ارتداد تمام گناہوں كے ہم پلہ ہيں _

۸_ زيادہ گناہوں كے ارتكاب يا ارتداد كا شكار ہونے كے باوجود انسان كو اپنى توبہ كے قبول ہونے اور خدا كى رحمت اور مغفرت سے مايوس نہيں ہونا چاہيے_والذين عملوا السيئات ...إن ربك من بعدها لغفور رحيم

''السيئات'' كلمہ ''سيئة'' كى جمع ہے اور اس ميں ''ال'' مفيد استغراق و شمول ہے_

۲۸۶

۹_ خداوند متعال، گناہ گاروں كو بخشنے والا ہے اگر چہ وہ ايك طولانى مدت كے بعد توبہ كريں _والذين عملوا السيئات ثم تابوا مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''ثم'' (كہ جو تراخى كيلئے ہے) كو مدنظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۱۰_ وحدانيت خدا پر ايمان اور توحيد عبادى پر اعتقاد، توبہ كے قبول ہونے كى شرائط ميں سے ہيں _

والذين عملوا السيئات ثم تابوا من بعدها و ء امنوا

گزشتہ آيات كى روشنى ميں كلمہ ''السيئات'' كا واضح مصداق، شرك اور غير خدا كى پرستش ہے، بنابريں ''ء امنوا'' كا متعلق وحدانيت خدا اور توحيد عبادى ہے_

۱۱_ بنى اسرائیل كے بچھڑے كے بچاريوں كے گناہ كا بخشا جانا، رسالت موسىعليه‌السلام كے مقاصد پورے ہونے ميں مؤثر تھا_إن ربّك من بعدها لغفور رحيم

جملہ ''إن ربك '' ميں حضرت موسىعليه‌السلام كو مخاطب كيا گيا ہے_ بنى اسرائیل كے گناہوں كى بخشش كو بيان كرنے كے سلسلہ ميں خداوند متعال كى طرف سے موسىعليه‌السلام كو مورد خطاب قرار دينے اور كلمہ ''رب'' كو آپعليه‌السلام كى طرف مضاف كرنے (ربك) كے دو سبب ہوسكتے ہيں ايك يہ كہ بنى اسرائیل كے گناہ كى بخشش موسىعليه‌السلام پر خدا كى ربوبيت كے ساتھ مربوط ہے اور يوں آپعليه‌السلام كى رسالت كى ترقى كے ساتھ بھى مربوط ہوگي، دوسرا يہ كہ اس ميں موسىعليه‌السلام كو ايك نصيحت ہے كہ وہ بھى اپنى قوم كى خطاؤں اور لغزشوں سے ان كى توبہ كى صورت ميں ، درگزر كريں ، مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنياد پر اخذ ہوا ہے_

۱۲_ توحيد اور خدائے يكتا كى پرستش كى طرف بچھڑے كے پجاريوں كى بازگشت كے بعد ان كے گناہ سے چشم پوشى اور درگذر كرنے كے بارے ميں خدا كى طرف سے موسىعليه‌السلام كو نصيحت_ *إن ربك من بعدها لغفور رحيم

فوق الذكر مفہوم موسىعليه‌السلام كو مخاطب قرار دينے كى توجيہ كے سلسلہ ميں بيان كئے جانے والے دوسرے احتمال كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_ يعنى كلمہ ''ربك'' ميں اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ اے موسىعليه‌السلام تو بھى اخلاق الہى كے ساتھ متخلق ہوتے ہوئے خطاؤں اور لغزشوں سے درگزر كر_

ارتداد:ارتداد كا گناہ ۶;ارتداد كى بخشش ۶

الله تعالى :اللہ تعالى كى بخشش ۳; اللہ تعالى كى رحمت سے نااميدى ۸;اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۴;اللہ تعالى كى مہربانى ۳;اللہ تعالى كى نصيحتيں ۱۲انبياء:

۲۸۷

قتل انبياء كا گناہ ۵

ايمان:ايمان كے اثرات ۴، ۵;توحيد پر ايمان ۱۰;توحيد عبادى پر ايمان ۱۲

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۴; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى بخشش ۱۱، ۱۲ ; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى توبہ ۱۲;بنى اسرائیل كے توبہ كرنے والوں كى بخشش ۴;بنى اسرائیل كے توبہ كرنے والے بچھڑے كے پجارى ۱۲

بچھڑے كى پوجا:بچھڑے كى پوجا سے توبہ ۴

تعليم:تعليم كى شرائط ، ۱،۵ ;تعليم سے مايوسى ۸;تعليم كے موجبات ۴

توابين:توابين كى بخشش ۳

توبہ:توبہ كى اہميت ۸; توبہ كے اثرات ۱، ۴، ۵;۹توبہ كے قبول ہونے كى شرائط ۱۰

توحيد:توحيد عبادى ۴

خطا:خطا سے درگزر كرنا ۱۲

شرك:شرك كى بخشش ۶;شرك عبادى كا گناہ ۷

كفر:كفر كى بخشش ۶

گناہ گار:توبہ كرنے والے گنہگاروں كى بخشش ،۱ ;توبہ كرنے والے گنہگار ۲;گنہگاروں كى بخشش ۹

مشمولين رحمت: ۲، ۴

موسىعليه‌السلام :رسالت موسىعليه‌السلام ميں موثر عوامل ۱۱;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱۱

نا اميدي:بخشش سے نااميدى ۸;نااميدى كى ملامت ۸

۲۸۸

آیت ۱۵۴

( وَلَمَّا سَكَتَ عَن مُّوسَى الْغَضَبُ أَخَذَ الأَلْوَاحَ وَفِي نُسْخَتِهَا هُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُونَ )

اس كے بعد جب موسى كا غصہ ٹھنڈا پڑ گيا تو انھوں نے تختيوں كو اٹھا ليا اور اس كے نسخہ ميں ہدايت اور رحمت كى باتيں تھيں ان لوگوں كے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرنے والے تھے(۱۵۴)

۱_ توبہ كرنے والوں كى بخشش اور توبہ نہ كرنے والوں كى سزا كے بارے ميں وعدہ الہى ملنے كے بعد موسىعليه‌السلام كا غصّہ ٹھنڈا ہوگيا_و لما سكت عن موسى الغضب

گزشتہ دو آيات كے بعد جملہ ''و لما سكت'' كے واقع ہونے ميں اس بات كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ خدا كى طرف سے توبہ كرنے والوں كى توبہ قبول ہونے اور بچھڑے كى پوجا پر مصر رہنے والوں كو قريب الوقوع سزا كى دھمكى ملنے كى خاطر موسىعليه‌السلام كا غصّہ ٹھنڈا ہوگيا_

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے غصّہ ٹھنڈا ہونے كے بعد تورات كى تختيوں (كہ جنہيں غصّے ميں زمين پر ڈال ديا تھا) كو زمين سے اٹھا ليا_و لما سكت عن موسى الغضب ا خذ الا لواح

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كو عطا كى جانے والى تختيوں ميں موجود حقائق اور تحريريں انسان كيلئے باعث ہدايت اور رحمت آفرين تھيں _و فى نسختها هدى و رحمة

كلمہ ''نسخہ'' اصلى تحرير نيز اس سے نقل شدہ تحرير كيلئے استعمال ہوتاہے اس لحاظ سے كہ وہ اصلى تحرير كى جانشين ہوتى ہے (لسان العرب) آيت كريمہ ميں ''نسخہ'' سے مراد على الظاہر وہى اصلى تحرير ہے_

۴_ تورات ميں مذكور الہى پيغامات سے بہرہ مند ہونا، صرف خدا سے ڈرنے اور غير خدا سے نہ ڈرنے والوں كے ساتھ ہى مخصوص تھا_و فى نسختها هدى و رحمة للذين هم لربهم يرهبون

۲۸۹

واضح ہے كہ تورات ميں موجود پيغامات سميت تمام الہى پيغامات سب لوگوں كيلئے ہيں _ بنابراين كلمہ ''للذين'' كا لام، لام منفعت ہے، يعنى خدا سے ڈرنے والے لوگ تورات كى ہدايت اور اس كى رحمت آفرينى سے بہرہ مند ہوتے ہيں _ كلمہ ''ربھم'' فعل ''يرھبون'' كے متعلق ہے اور اس كا مقدم ہونا حصر پر دلالت كرتاہے_

۵_ خدا سے ڈرنے والے لوگ الہى پيغامات پر عمل كرنے كى وجہ سے رحمت خدا كے مستحق قرار پاتے ہيں _

و فى نسختها هدى و رحمة للذين هم لربهم يرهبون

۶_ خدا كے سوا كوئي ہستى اس لائق نہيں كہ آدمى اس كے سامنے خوف زدہ ہو_للذين هم لربهم يرهبون

۷_ قوم موسى ميں بچھڑے كى پوجا كا فتنہ ختم ہونے كے بعد حضرت موسىعليه‌السلام كو تورات پيش كرنے كيلئے مناسب موقعہ فراہم ہوا_ا خذ الا لواح

اس حقيقت كو بيان كرنے ميں كہ موسىعليه‌السلام نے بچھڑے كى پوجا كا فتنہ ختم ہونے پر تورات كى تختيوں كو دوبارہ اٹھايا، اس مطلب كى وضاحت ہوتى ہے كہ قوم موسى ميں تورات كى تعليمات كيلئے حالات نامساعد ہونے كے بعد ايك بار پھر مساعد ہوگئے، يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت ۱۴۹ سے يہ مفہوم حاصل ہوتا ہے كہ بنى اسرائیل كے عام لوگوں نے بچھڑے كى پوجا سے توبہ كرلى چنانچہ آيت ۱۵۳ سے يہ مطلب سمجھ ميں آتاہے كہ خدا نے ان كى توبہ قبول كى اور يوں بچھڑے كى پوجا كا فتنہ دب گيا_

آسمانى كتب :آسمانى كتب پر عمل ۵

الله تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۶;اللہ تعالى كا وعدہ ،۱

بچھڑے كے پجاري:توبہ كرنے والے بچھڑے كے پجاريوں كى بخشش

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى تاريخ ۷;بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى سزا ،۱;بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا كا فتنہ ۷

تورات:تورات كى تبليغ كا موقع ۷;تورات كى تختياں ۲، ۳ تورات كى تعليمات ۳;تورات كى تعليمات سے استفادہ ۴; تورات كى رحمت ۳;تورات كى ہدايت ۳

خشيت:خشيت كے اثرات ۴، ۵

۲۹۰

خوف :پسنديدہ خوف ۶;خدا سے خوف ۶

مشمولين رحمت: ۵

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا غصہ پينا ۱، ۲;موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲ ; موسىعليه‌السلام كى تبليغ ۷

آیت ۱۵۵

( وَاخْتَارَ مُوسَى قَوْمَهُ سَبْعِينَ رَجُلاً لِّمِيقَاتِنَا فَلَمَّا أَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَهْلَكْتَهُم مِّن قَبْلُ وَإِيَّايَ أَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَاء مِنَّا إِنْ هِيَ إِلاَّ فِتْنَتُكَ تُضِلُّ بِهَا مَن تَشَاء وَتَهْدِي مَن تَشَاء أَنتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ )

اور موسى نے ہمارے وعدہ كے لئے اپنى قوم كے ستّر افراد كا انتخاب كيا پھر اس كے بعد جب ايك جھٹكے نے انھيں انى لپيٹ ميں لے ليا تو كہنے لگے كہ پروردگار اگر تو چاہتا تو انھيں پہلے ہى ہلاك كرديتا اور مجھے بھي_ كيا اب احمقوں كى حركت كى بنا پر ہميں بھى ہلاك كردے گا يہ تو صرف تيرا امتحان ہے جس سے جس كو چاہتا ہے گمراہى ميں چھوڑديتا ہے اور جس كو چاہتا ہے ہدايت دے ديتا ہے تو ہمارا ولى ہے_ ہميں معاف كردے اور ہم پر رحم فرما كہ تو بڑا بخشنے والا ہے(۱۵۵)

۱_ خداوند متعال نے حضرت موسىعليه‌السلام سے كہا كہ اپنى قوم كے ايك گروہ كو اپنے ساتھ مناجات كى جگہ لے آؤ_

و اختار موسى قومه سبعين رجلا لميقاتنا

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے مناجات كى جگہ تك اپنے ساتھ لے جانے كيلئے بنى اسرائیل سے ستّر (۷۰) آدميوں كو چنا_و اختار موسى قومه سبعين رجلاً

كلمہ ''سبعين'' فعل ''اختار''كے لئے مفعول ہے اور كلمہ ''قومہ'' حرف جر كے حذف ہونے كى وجہ سے منصوب ہوا ہے يعنى ''من قومہ'' البتہ بعض كے نزديك كلمہ''قومہ'' مفعول اور كلمہ ''سبعين'' اس كا بدل ہے_

۳_ مناجات كى جگہ حاضر ہونے كيلئے منتخب كئے گئے ستر آدمى حضرت موسىعليه‌السلام كى نظر ميں بنى اسرائیل كے بہترين اور لائق ترين لوگ تھے_و اختار موسى

كلمہ ''اختار'' كا معنى انتخاب خير ہے، بنابراين''اختار موسى '' يعنى موسىعليه‌السلام نے بہترين لوگوں كو انتخاب كيا_

۲۹۱

۴_ مناجات كى جگہ حاضر ہونے كيلئے موسىعليه‌السلام كى طرف سے منتخب ہونے والے لوگ، مرد تھے_سبعين رجلاً

۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ہمراہ جانے كيلئے منتخب ہونے والے بنى اسرائیل كے لوگ وہاں پہنچنے كے بعد ايك شديد اور مہلك لرزش (زلزلہ) ميں گرفتار ہوگئے_فلما ا خذتهم الرجفة

۶_ خدا نے، موسىعليه‌السلام كے سوا مناجات كى جگہ حاضر تمام آدميوں كو ہلاك كرديا_

قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام نے مناجات كى جگہ اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كا مشاہدہ كرنے پر بارگاہ خدا ميں دعا كي_

فلما ا خذتهم الرجفة قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام ، بنى اسرائیل سے دور مناجات كى جگہ اپنے منتخب كئے ہوئے ساتھيوں كى ہلاكت سے غمگين ہوگئے_قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل جملہ ''لو شئت ...'' (اگر تو مجھے اور انہيں ہلاك كرنا ہى چاہتا تھا تو ميقات ميں حاضرى دينے سے پہلے ہى ہلاك كرديتا) يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ موسىعليه‌السلام اپنے ساتھيوں كے مرنے پر غم و حسرت ميں تھے چنانچہ قيد ''من قبل'' سے يہ نكتہ سمجھ ميں آتاہے كہ موسىعليه‌السلام كے اندوہ كا سبب يہ تھا كہ ان كے ساتھى بنى اسرائیل كى آنكھوں سے اوجھل ميقات كے مقام پر ہلاك ہوئے_

۹_ اپنے ساتھيوں كو قتل كرنے كے الزام سے حضرت موسىعليه‌السلام كا خوف، ان كى ہلاكت پر آپعليه‌السلام كے غم و اندوہ كا باعث بنا_قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل

مندرجہ بالا مفہوم اس بات كى احتمالى توجيہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام بنى اسرائیل كى نظروں سے دور اپنے ساتھيوں كى ہلاكت پر كيوں غمگين ہوئے_ اپنے ساتھيوں كى ہلاكت پر موسىعليه‌السلام كا غم و اندوہ باعث بنا كہ آپعليه‌السلام بارگاہ خدا ميں شكوہ كرتے ہوئے مناجات كى جگہ حاضر ہونے سے پہلے ہى اپنى اور اپنے ساتھيوں كى موت كى آرزو كريں _قال رب لو شئت ا هلكتهم من قبل و اى ي

۱۱_ مناجات كى جگہ موسىعليه‌السلام كے بعض ساتھيوں كا احمقانہ طرز عمل، عذاب الہى كے نزول اور ان سب كى ہلاكت كا باعث بنا_ا تهلكنا بما فعل السفهاء منا

كہا گيا ہے كہ موسىعليه‌السلام كے بعض ساتھيوں كے احمقانہ طرز عمل سے مراد ،رؤيت خدا كے بارے ميں ان كى خواہش تھي_

۲۹۲

۱۲_ حضرت موسىعليه‌السلام نے ميقات ميں اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كے بعد ايك شكوہ آميز سوال كے ذريعے خدا سے، بعض لوگوں كے گناہ كى خاطر سب كى ہلاكت كى توجيہ كى خواہش كي_ا تهلكنا بما فعل السفهاء منا

۱۳_ بعض لوگوں كے گناہ كى وجہ سے بعض دوسروں كى ہلاكت، موسىعليه‌السلام كى نظر ميں سنن الہى كے خلاف تھي_

ا تهلكنا بما فعل السفهاء منا

۱۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى ہلاكت پر مشيت خدا كو خدا كى جانب سے بنى اسرائیل كى آزماءش جانا_

إن هى إلا فتنتك

۱۵_ بعض لوگ الہى آزماءشوں ميں شكست كھاتے ہوئے گمراہى كى طرف كھچے چلے جاتے ہيں اور بعض كاميابى كے ساتھ ہدايت پاليتے ہيں _إن هى إلا فتنتك تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

۱۶_ خداوند متعال اپنى مشيت كى اساس پر بعض كو گمراہ اور بعض كو ہدايت كرتاہے_

تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

۱۷_ حضرت موسيعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كو بنى اسرائیل كے بعض لوگوں كى گمراہى اور بعض دوسروں كى ہدايت كے بارے ميں مشيت الہى كے متحقق ہونے كا باعث جانا_إن هى إلا فتنتك تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

۱۸_ مشيت خدا ، ناقابل تبديل ہے_لو شئت ا هلكتهم ...تضل بها من تشاء و تهدى من تشائ

اگر جملہ ''لو شئت'' ميں كلمہ ''لو'' شرطيہ ہو تو اس جملے كا معنى يہ ہوگا: اگر تو انہيں ہلاك كرنا چاہتا تو ہلاك كرديتا، يعنى تيرا چاہنا ہى انجام پانا ہے_

۱۹_ مشيت خداكا انسان كى حيات و مرگ پر مسلط ہونا_رب لو شئت اهلكتهم من قبل و إيَّى

۲۰_ خداوند متعال، تمام انسانوں كا سرپرست ہے_

۲۹۳

ا نت و لينا

۲۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى ہلاكت كے بعد خدا كے حضور مناجات كرتے ہوئے اپنى اور اپنے ساتھيوں كيلئے بخشش اور رحم كى درخواست كي_فاغفر لنا و ارحمنا و ا نت خير الغفرين

۲۲_ خطا كاروں كے گناہ بخشنا اور انہيں رحمت كے سائے ميں لينا، بندوں پر خدا كى ولايت اور سرپرستى كا ايك جلوہ ہے_

ا نت و لينا فاغفر لنا و ارحمنا

جملہ ''ا نت و لينا'' پر جملہ ''اغفر لنا و ...'' كى حرف ''فاء'' كے ذريعے تفريع ،فوق الذكر مفہوم كى حكايت كرتى ہے_

۲۳_ خداوند متعال ،بہترين بخشنے اور مغفرت كرنے والا ہے_و ا نت خير الغفرين

۲۴_عن امير المؤمنين عليه‌السلام : ...''و اختار موسى قومه سبعين رجلا لميقتنا'' فانطلق بهم معه ليشهدوا له إذ ارجعوا عند الملا من بنى اسرائيل إن ربى قد كلمني (۱)

حضرت امير المومنينعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيت ''و اختار موسى قومہ ...'' كى تلاوت كے بعد فرمايا: موسيعليه‌السلام ستّر آدميوں كو اپنے ساتھ (ميقات) لے گئے تا كہ واپسى پر بنى اسرائیل كے سرداروں كے سامنے گواہى ديں كہ خدا نے موسىعليه‌السلام كے ساتھ كلام كياہے

آرزو:موت كى آرزو ،۱۰

اعداد:ستّر كا عدد ۲، ۳

الله تعالى :اللہ تعالى كا اضلال ۱۶; اللہ تعالى كى رحمت ۲۲; اللہ تعالى كى سنن ۱۳; اللہ تعالى كى طرف سے امتحان ۱۴، ۱۵;اللہ تعالى كى طرف سے مغفرت ۲۳;اللہ تعالى كى مشيت ۱۶،۱۷،۱۹;اللہ تعالى كى مشيت كا حتمى ہونا ۱۸; اللہ تعالى كى ولايت ۲۰;اللہ تعالى كى ولايت كى شؤون ۲۲; اللہ تعالى كى ہدايت ۱۶

امتحان:امتحان ميں كاميابى ۱۵;امتحان ميں ناكامى ۱۵;

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا امتحان ۱۴;بنى اسرائیل كى تاريخ ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸، ۱۱ ;بنى اسرائیل كى گمراہى كے اسباب ۱۷;بنى اسرائیل كى ہدايت كے اسباب ۱۷; بنى اسرائیل كے بہترين افراد ۳;بنى اسرائی ل

____________________

۱) بحارالانوار ج ۵۳ص ۷۳ ، ح ۷۲_

۲۹۴

كے مرد ميقات ميں ۳; بنى اسرائیل ميقات ميں ۱،۲;ميقات ميں بنى اسرائیل كى لرزش ۵;ميقات ميں بنى اسرائیل كے حالات ۵

بے گناہ:بے گناہوں كى ہلاكت ۱۳

حيات:حيات كا سرچشمہ ۱۹

خوف :تہمت كا خوف ۹

عذاب:نزول عذاب كے موجبات ۱۱

عمل:احمقانہ عمل كے اثرات ۱۱

گمراہ: ۱۵

گناہ گار:گناہ گاروں كى مغفرت ۲۲

مرگ:مرگ كا سرچشمہ ۱۹

مغفرت:مغفرت كى درخواست ۲۱

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام اور بنى اسرائیل ۱، ۲، ۸; موسىعليه‌السلام كا خدا سے سوال ۱۲; موسىعليه‌السلام كا شكوہ ۱۰، ۱۲; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۴، ۱۷، ۲۱ ; موسىعليه‌السلام كى آرزو ۱۰;موسىعليه‌السلام كى بصيرت ۱۳، ۱۴، ۱۷ ;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ۲۱; موسىعليه‌السلام كى دعا ۲۱; موسىعليه‌السلام كى مسؤوليت ۱; موسىعليه‌السلام كے خوف كے عوامل ۹; موسىعليه‌السلام كے غم و اندوہ كے اثرات ۱۰; ميقات ميں موسىعليه‌السلام كا اندوہ ۸، ۱۰;ميقات ميں موسىعليه‌السلام كا خوف ۹; ميقات ميں موسى كى دعا ۷;ميقات ميں موسىعليه‌السلام كى مناجات ۲۱

موسيعليه‌السلام كے چُنے ہوئے افراد : ۲

موسيعليه‌السلام كے چنے ہوئے افراد ميقات ميں ۳، ۴، ۵، ۶، ۷، ۱۱;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كا عمل ۱۱;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى خطا ۱۲;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى ہلاكت ۶، ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۴، ۱۷، ۲۱;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى ہلاكت كے اسباب ۱۱ہدايت يافتہ لوگ: ۱۵

۲۹۵

آیت ۱۵۶

( وَاكْتُبْ لَنَا فِي هَـذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ إِنَّا هُدْنَـا إِلَيْكَ قَالَ عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاء وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَـاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ ) .۱۵۶

اور ہمارے لئے اس دار دنيا اور آخرت ميں نيكى لكھ دے _ ہم تيرى ہى طرف رجوع كر رہے ہيں _ ارشاد ہوا كہ ميرا عذاب جسے ميں چاہوں گا اس تك پہنچے گا اور ميرى رحمت ہر شے پر وسيع ہے جسے ميں عنقريب ان لوگوں كے لئے لكھ دوں گا جو خوف خدا ركھنے والے_ وكوھ ادا كرنے والے اور ہمارى نشانيوں پر ايمان لانے والے ہيں (۱۵۶)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام نے مناجات كى جگہ خدا سے اپنے اور اپنے ساتھيوں كيلئے دنيا وآخرت ميں نيك اور بابركت زندگى كے مقدر ہونے كى درخواست كي_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة

گزشتہ آيت كے پيش نظر كلمہ ''لنا'' ميں ضمير ''نا'' سے مراد حضرت موسىعليه‌السلام اور مناجات كى جگہ موجود ان كے ساتھى ہيں ، اور آيت كريمہ ميں كتابت سے مراد مقدر كرنا ہے_

۲_ انبيائے الہي، اپنى امتوں كو دنيا ميں ايك نيك اوراچھى زندگى ،اور آخرت ميں سعادت اور نيك بختى تك پہنچانے كى فكر ميں رہتے تھے_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام كا، اپنے آپ اور اپنے ساتھيوں كو خدا كى طرف پلٹنے اور اس كى بارگاہ ميں توبہ كرنے والے افراد ميں شمار كرنا_إنا هُدنا إليك

(ھُدنا) كا مصدر ''ھود'' پلٹنے اور توبہ كرنے كے معنى ميں ہے_

۲۹۶

۴_ حضرت موسيعليه‌السلام نے خدا كى طرف اپنى اور اپنے ساتھيوں كى بازگشت كى وجہ سے سب كو دنيا و آخرت كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كے لائق جانا_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة إنا هدنا إليك

جملہ ''إنا ھدنا إليك'' جملہ ''و اكتب لنا ...'' كيلئے ايك تعليل ہے، يعني: چونكہ ہم تيرى طرف پلٹ ائے ہيں لہذا يہ خواہش اور توقع (كہ جس كا مقدمہ ہم نے فراہم كيا ہے) بے جا نہيں ہے_

۵_ خدا كى طرف بازگشت اور اس كى بارگاہ ميں توبہ، انسان كيلئے دنيا ميں خير و سعادت پانے اور آخرت كى اچھى زندگى سے بہرہ مند ہونے كا باعث بنتى ہے_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة إنا هدنا إليك

۶_ گناہوں كى مغفرت دنيا و آخرت كى سعادت سے بہرہ مند ہونے كا مقدمہ بنتى ہے_و انت خير الغفرين و اكتُب لنا

۷_ بعض لوگ مشيت خدا كى اساس پر عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _

قال عذابى ا صيب به من ا شائ

جملہ ''عذابى ا صيب بہ ...'' اس مطلب پر دلالت كرتاہے كہ انسان كو عذاب الہى كے نہ پہنچنے پر مطمئن نہيں ہونا چاہيے، ليكن اس پر دلالت نہيں كرتا كہ حتماً عذاب نازل ہوگا ،يہى وجہ ہے كہ فوق الذكر مفہوم ميں عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہونے كى بات كى گئي ہے جملہ ''فسا كتبها ...'' يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ سب لوگ عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار نہيں ہيں لہذا مندرجہ بالا مفہوم ميں ''بعض لوگ'' موضوع حكم قرار پائے ہيں _

۸_ حضرت موسىعليه‌السلام اس سے پريشان تھے كہ كہيں ان كى پورى قوم عذاب الہى كى زد ميں نہ آجائیے_ *

و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة ...قال عذابى ا صيب به من ا شائ

ايسے معلوم ہوتاہے كہ جملہ ''و اكتب لنا ...'' كے ذريعے موسىعليه‌السلام كى درخواست اور پھر اس كى جملہ ''انا ھدنا اليك'' كے ذريعے تعليل كا سرچشمہ وہ واقعہ ہے كہ جو گزشتہ آيت ميں بيان ہوا يعنى ايك گروہ كى حماقت كى وجہ سے سب ساتھيوں كى ہلاكت، گويا موسىعليه‌السلام نے اس واقعے سے يہ نتيجہ اخذ كيا كہ بنى اسرائیل كے بعض لوگوں كے گناہ كے سبب وہ سب نابود ہونے كے خطرے سے دوچار ہوں گے، لہذا اس سے پريشان ہوكر خدا سے ايسى درخواست كي_

۹_ خداوند متعال نے سب لوگوں پر عذاب كے مقدر نہ ہونے اور اس مسئلہ كو اپنى مشيت كى اساس پر قرار دينے كو بيان كرتے ہوئے حضرت موسىعليه‌السلام كو تمام بنى

۲۹۷

اسرائیل پر عذاب نازل ہونے كى پريشانى سے نجات بخشي_قال عذابى ا صيب له من ا شاء و رحمتى وسعت كل شيئ

جملہ ''عذابى اصيب بہ من اشاء'' كے ساتھ جملہ ''و رحمتى وسعت كل شيئ'' يہ مطلب بيان كرتاہے كہ خداوند متعال سب كے عذاب كا خواہاں نہ ہوگا_

۱۰_ خداوند متعال كى ايك رحمت عام ہے كہ جو تمام موجودات كو گھيرے ميں لئے ہوئے ہے اور اس كى ايك رحمت خاص ہے كہ جو صرف بعض انسانوں كيلئے مخصوص ہے_و رحمتى وسعت كل شيء فسا كتبها للذين يتقون

خدا نے ايك طرف سے جملہ ''وسعت كل شيئ'' كے ذريعے اپنى رحمت كو تمام موجودات كيلئے متعارف كراياہے اور دوسرى طرف سے جملہ ''ساكتبھا'' كے ذريعے اسے صرف بعض انسانوں كے ساتھ مخصوص قرار ديا ہے، ان دو معنوں كے درميان موازنہ سے يہ مطلب اخذ ہوتاہے كہ جملہ ''سا كتبھا'' ميں رحمت سے مراد ايك رحمت خاص ہے، يہ نكتہ قابل ذكر ہے كہ اس نظريہكے مطابق جملہ ''سا كتبھا'' كى ضمير بطريقہ استخدام كلمہ ''رحمتي'' كى طرف پلٹائی جاتى ہے_

۱۱_ دنيا رحمت عام كا ظرف اور آخرت رحمت خاص كا مقام ظہور ہے_*رحمتى وسعت كل شيء فسا كتبها للذين يتقون

جملہ ''رحمتى وسعت ...'' موسىعليه‌السلام كا جواب ہے كہ انہوں نے اپنے اور اپنے ساتھيوں كيلئے دنيا و آخرت كى سعادت كى درخواست كى تھي، بنابراين كلمہ ''سا كتبہا'' كے ''سين'' كے قرينے سے كہا جاسكتاہے كہ ''سا كتبھا'' آخرت كيلئے اور ''رحمتي'' دنيا كيلئے ہے_

۱۲_ خدا كى رحمت، اس كے غضب پر سبقت ركھتى ہے_عذابى اصيب به من ا شاء و رحمتى وسعت كل شيئ

خدا نے رحمت كو بيان كرنے كيلئے فعل ماضى (وسعت) استعمال كيا اورسب كو اس كا مشمول قرار ديا جبكہ غضب كو بيان كرنے كيلئے فعل مضارع ''ا صيب'' كو بروئے كار لايا اور اسے اپنى مشيت پر مترتب كرتے ہوئے (من ا شاء) ايك مقدّ ر اور قطعى امر قرار نہيں ديا، ان دو بيانات كے موازنہ سے يہ مطلب اخذ ہوتا ہے كہ رحمت خدا اصل اور اس كا غضب عارضى اور محدود ہے_

۱۳_ خدا كى رحمت خاص صرف اہل تقوى (شرك و غيرہ سے پرہيز كرنے والوں ) اور زكات ادا كرنے والوں كيلئے ہے_

فسا كتبها للذين يتقون و يؤتون الزكوة

فعل ''يتقون'' كا متعلق خدا كے فرامين سے سرپيچى ہے اور اسكے لئے مورد نظر مصداق، گزشتہ آيات

۲۹۸

(كہ جو بنى اسرائیل كے شرك آلود رحجانات كے بارے ميں ہيں ) كى روشنى ميں شرك ہے_

۱۴_ خدا كى رحمت خاص سے بہرہ مند ہونا ،تمام آيات الہى پر ايمان لانے كى صورت ميں ہى ممكن ہے_

فسا كتبها للذين يتقون ...والذين هم بايا تنا يؤمنون

۱۵_ دنيا و آخرت ميں بنى اسرائیل كى سعادت كيلئے موسىعليه‌السلام كى دعا كى استجابت كے بارے ميں خدا كى طرف سے آپعليه‌السلام كو نويد سنائی جانا بشرطيكہ وہ تقوى كى رعايت كريں زكات ديں اور تمام آيات الہى پر ايمان لائیں _

فسا كتبها للذين يتقون و يؤتون الزكوة والذين هم بايا تنا يؤمنون

۱۶_ بارگاہ خدا ميں دست بدعا ہونا اس كى رحمت كے حصول ميں مؤثر ہے_و اكتب لنا ...فسا كتبها

۱۷_ زكات ادا كرنے والے اور آيات الہى پر ايمان لانے والے موحدين عذاب الہى سے محفوظ ہوتے ہيں _

عذابى ا صيب به من ا شاء و رحمتي ...فسا كتبها للذين ...بايا تنا يؤمنون

''من ا شاء'' كيلئے جملہ ''سا كتبھا'' تفسير كى حيثيت ركھتاہے يعنى يہ بيان كرتاہے كہ كون لوگ عذاب الہى سے محفوظ ہيں كہ جنہيں عذاب دينے پر مشيت الہى جارى نہيں ہوتى اور كون لوگ، عذاب الہى ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں ، جملہ ''سا كتبھا'' كا منطوق پہلے گروہ كى طرف اشارہ كرتاہے جبكہ اس كے مفہوم سے دوسرے گروہ كا سراغ ملتاہے_

۱۸_ زكات نہ دينے والے اور آيات الہى كا انكار كرنے والے مشركين ، عذاب خدا ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _قال عذابى ا صيب به من ا شاء و رحمتى فسا كتبها للذين ...بايا تنا يؤمنون

۱۹_ تقوى اختيار كرنا، زكات ادا كرنا اور آيات الہى پر ايمان لانا، مناجات كى جگہ حاضر موسىعليه‌السلام كے ساتھيوں كيلئے خدا كى رحمت خاص اور مغفرت سے بہرہ مندہونے كى شرائط تھيں _فاغفر لنا و ارحمنا و ا نت خير الغفرين ...فسا كتبها للذين يتقون

جملہ ''فسا كتبھا ...'' موسىعليه‌السلام كى درخواستوں كا ايك جواب ہے كہ ان ميں سے ايك مناجات كى جگہ حاضر اپنے ساتھيوں كيلئے رحمت و مغفرت كى درخواست تھي_

۲۰_ ائین يہود ميں زكات واجبات الہى ميں سے تھي_و يؤتون الزكوة

۲۱_ ائین يہود، دنيا و آخرت كى سعادت فراہم كرنے

۲۹۹

والے دستورات پر مشتمل تھا_و اكتب لنا فى هذه الدنيا حسنة و فى الا خرة ...للذين يتقون و يؤتون الزكوة

آيات خدا:آيات پر ايمان لانے والے ۱۷;آيات خدا كے منكرين كى سزا، ۱۸

احكام: ۲۰

الله :اللہ تعالى كا غضب ۱۲;اللہ تعالى كى اخروى رحمت ۱۱; اللہ تعالى كى بشارت ۱۵; اللہ تعالى كى دنيوى رحمت ۱۱;اللہ تعالى كى رحمت خاص ۱۰، ۱۱، ۱۴ ; اللہ تعالى كى رحمت خاص كى شرائط ۱۹; اللہ تعالى كى رحمت كا مقدم ہونا ۱۲; اللہ تعالى كى رحمت كا زمينہ ۱۶;اللہ تعالى كى رحمت كے عوامل ۱۴; اللہ تعالى كى رحمت كے مراتب ۱۰; اللہ تعالى كى مشيت ۷،۸ ;اللہ تعالى كے عذاب ۷، ۸، ۱۸

انبياء:انبياء كا خيرخواہ ہونا ۲;انبياء كا كردار ۲

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۱۴، ۱۵، ۱۹;ايمان كے آثار ۱۴، ۱۵، ۱۹

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا عذاب ۸، ۹ ;بنى اسرائیل كى سعادت كى شرائط ۱۵

تقوى :تقوى كے آثار ۱۵، ۱۹

توبہ:توبہ كے آثار ۴، ۵

حيات:اخروى حيات كى درخواست ،۱;اخروى حيات كيلئے اسباب۵

خير:خير كيلئے اہليت ۵

دعا:دعا كے آثار ۱۶

زكات:دين يہود ميں زكات ۲۹;زكات ادا كرنے كے اثرات ۱۵، ۱۹;زكات ادا كرنے والوں كا محفوظ ہونا ۱۷;زكات ادا كرنے والوں كے فضائل ۱۳;زكات روكنے والوں كى سزا،۱۸;وجوب زكات ۲۰

زندگي:پسنديدہ دنيوى زندگى ۲، ۴;پسنديدہ زندگى كى درخواست،۱

سعادت:

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736