تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195123 / ڈاؤنلوڈ: 5180
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

۱۱_ حضرت موسىعليه‌السلام ، اپنى قوم ميں كافى اثر و رسوخ ركھتے تھے_و ا مر قومك يا خذوا

چونكہ فعل ''يا خذوا'' امر كے جواب ميں واقع ہوا ہے لہذا ايك مقدّ ر ''إن'' شرطيہ كے ذريعے مجزوم ہے، جملے كى تقدير يوں ہے:''و امر قومك إن تا مرهم ياخذوا '' يعنى اپنى قوم كو الواح كے سيكھنے كے بارے ميں حكم دو، اگر تو نے ايسا حكم ديا تو وہ انجام ديں گے يہ مطلب (يعنى اگر تو نے حكم ديا تو وہ انجام ديں گے) ظاہر كرتاہے كہ موسيعليه‌السلام اپنى قوم ميں كافى اثر و رسوخ ركھتے تھے_

۱۲_ رہبروں كو اپنى تعليمات پر عمل كرنے كے سلسلہ ميں دوسروں پر سبقت حاصل ہونا چاہيئے_

فخذها بقوة و ا مر قومك يا خذوا

۱۳_ فاسقين كى سرزمين پر تسلط اور اس كے مناظر كا نظارہ، قوم موسىعليه‌السلام سے خدا كا ايك وعدہ تھا_سا وريكم دار الفسقين

كلمہ ''ا لفسقين'' كے متعلق تين احتمال پائے جاتے ہيں پہلا يہ كہ اس سے مراد آل فرعون ہيں دوسرا يہ كہ اس سے مراد سرزمين قدس كے وہ ساكنين ہيں كہ جو قوم موسىعليه‌السلام كے وارد ہونے سے پہلے وہاں آباد تھے، تيسرايہ كہ اس سے مراد قوم موسيعليه‌السلام كے خلاف ورزى كرنے والے افراد ہيں ، فوق الذكر مفہوم پہلے اور دوسرے احتمال كى طرف ناظر ہے_

۱۴_ معارف دين كو سيكھنا سمجھنا نيز احكام الہى پر عمل كرنا، فاسقين پر قوم موسى كو فتح حاصل ہونے اور ان كى سرزمين كو آزاد كرانے كى شرط تھي_فخذوها يا خذوا با حسنها سا وريكم دار الفسقين

فوق الذكر مفہوم اس احتمال كى اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''سا وريكم'' فعل امر ''فخذھا بقوة و ا مر قومك ياخذوا'' كا جواب ہو، يعني:''إن تاخذها و يا خذوا سا وريكم دار الفسقين'' يہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ فعل''ا وريكم'' ''سين'' كى وجہ سے مجزوم نہيں ہوا باوجود اس كے كہ امر كے جواب ميں واقع ہوا ہے_

۱۵_ خداوند متعال نے قوم موسيعليه‌السلام كو اپنى رسالت كى مخالفت سے خبردار كيا اور خلاف ورزى كرنے والوں كو فاسق كہہ كر پكارا_سا وريكم دار الفسقين

مندرجہ بالا مفہوم كى اساس يہ ہے كہ كلمہ ''الفاسقين'' سے مراد خود بنى اسرائیل ميں سے خلاف ورزى كرنے والے لوگ ہوں اس مبنا كے مطابق جملہ ''سا وريكم'' كہ جو تورات كو سيكھنے اور اس كى تعليمات پر عمل كرنے كے بارے ميں حكم كے بعد واقع ہوا ہے، اس ميں اس مطلب كى

۲۶۱

طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ اگر بعض لوگوں نے اس حكم كى اطاعت نہ كى تو وہ فاسق ہوں گے، اوريہ نكتہ بھى قابل ذكر ہے كہ اس صورت ميں ''دار'' سے مراد ان لوگوں (فاسقين) كا شوم اور نامبارك مقام ہوگا_

۱۶_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے فاسقوں كو برے انجام سے دوچار ہونے كى دھمكى دي_

سا وريكم دار الفسقين

۱۷_عن ا بى جعفر عليه‌السلام : إنَّ الله تبارك و تعالى قال لموسي: ''و كتبنا له فى الا لواح من كل شيئ'' فا علمنا ا نه لم يبين له الا مر كله ..(۱)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے مروى ہے: كہ خداوند تبارك و تعالى نے موسىعليه‌السلام كے بارے ميں فرمايا: ''اور ہم نے اسكے لئے الواح ميں ہر چيز سے كچھ لكھا'' خدا نے اس آيت ميں ہميں آگاہ كيا ہے كہ اس نے موسىعليه‌السلام كيلئے تمام امور بيان نہيں كئے ہيں

الله تعالى :اللہ تعالى كا وعدہ ۱۳;اللہ تعالى كى دعوت ۷; اللہ تعالى كى نواہي۱۵; اللہ تعالى كے افعال ۲;اللہ تعالى كے انتباہات ۱۶; اللہ تعالى كے اوامر ۸;اللہ تعالى كے عطايا ،۱، ۲، ۳

انجام:نامبارك انجام ۱۶

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كو دعوت ۸;بنى اسرائیل كو وعدہ ۱۳; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱۳; بنى اسرائیل كى ذمہ دارى ۹; بنى اسرائیل كى فتح كى شرائط ۱۴; بنى اسرائیل كے فاسقوں پر فتح ۱۴; بنى اسرائیل كے فاسقوں كا انجام ۱۶;بنى اسرائیل كے فاسقوں كو دھمكى ۱۵، ۱۶;بنى اسرائیل كے فاسقوں كى سرزمين ۱۳، ۱۴

تورات:تورات اور اس دور كے تقاضے ۴;تورات پر عمل ۷، ۹ ; تورات كا ہدايت كرنا ۴; تورات كى الواح ۱، ۲، ۴، ۵;تورات كى الواح كى خصوصيت ۳; تورات كى تعليمات ۳، ۶ ;تورات كى تعليمات كا حصول ۷، ۸، ۹ ; تورات كى خصوصيت ۴;تورات كے مواعظ ۳،۶ ;نزول تورات كى خصوصيت ۵

دين:تعليمات دين پر عمل ۱۲;تعليمات دين كا حصول ۱۰، ۱۴;دين پر عمل كى اہميت ۱۰; دين پر عمل كے آثار ۱۴

رہبري:رہبرى كى ذمہ دارى ۱۲

لوگ:لوگوں كى ذمہ دارى ۱۰موسىعليه‌السلام :

____________________

۱) بصاءر الدرجات،ص ۲۲۸، ح۳، ب۵; نورالثقلين ج۲، ص۶۷، ح۲۵۷_

۲۶۲

موسىعليه‌السلام بنى اسرائیل كے درميان ۱۱; موسىعليه‌السلام كا قصّہ ۱، ۷، ۸; موسى كى ذمہ دارى ۷ ;موسىعليه‌السلام كے ساتھ

مخالفت ۱۵; موسى كے كلام كى تا ثير ۱۱; موسىعليه‌السلام ميقات ميں ،۱

آیت ۱۴۶

( سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْاْ كُلَّ آيَةٍ لاَّ يُؤْمِنُواْ بِهَا وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الرُّشْدِ لاَ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ )

ميں عنقريب اپنى آيتوں كى طرف سے ان لوگوں كو پھيردوں گا جو روئے زمين ميں ناحق اكڑتے پھرتے ہيں اور يہ كسى بھى نشانى كو ديكھ ليں ايمان لانے والے نہيں ہيں _ ان كا حال يہ ہے كہ ہدايت كا راستہ ديكھيں گے تواسے اپنا راستہ نہ بنائیں گے اور گمراہى كا راستہ ديكھيں گے تو اسے فوراً اختيار كرليں گے يہ سب اس لئے ہے كہ انھوں نے ہمارى نشانيوں كو جھٹلايا ہے اور ان كى طرف سے غافل تھے(۱۴۶)

۱_ خداوند متعال، متكبرين كو اپنے معارف اور آيات كى معرفت سے محروم ركھتاہے_

سا صرف عن ء اى تى الذين يتكبرون فى الا رض

كلمہ ''صرف'' جب حرف ''عن'' كے ذريعے متعدى ہو تو اس وقت روكنے اور مانع ہونے كے معنى ميں آتاہے چنانچہ آيات الہى سے روكنا يا تو ان كے فہم سے مانع ہونے كے معنى ميں ہے يا پھر آيات پر ايمان سے روكنے يا يہ كہ ان كو باطل كرنے اور مٹانے سے روكنے كے معنى ميں ہے، البتہ صرف پہلا معنى ہى پورى آيت كے تمام حصّوں كے ساتھ متناسب ہے_

۲_ تكبّر، آيات اور معارف الہى كو درك كرنے كى صلاحيت كے سلب ہونے كا باعث بنتاہے_

سا صرف عن ء ايتى الذين يتكبرون فى الا رض

۳_ تكبر، غير حقيقى اور موہوم امور سے وجود ميں آنے والى خصلت ہے_يتكبرون فى الا رض بغير الحق

''بغير الحق'' توضيح كيلئے ہے اور اس ميں ''باء'' سببيہ ہے بنابراين''بغير الحق'' كى قيد اس مطلب پر دلالت كرتى ہے كہ تكبر كا سرچشمہ

۲۶۳

غير حقيقى اور باطل امور ہيں _

۴_ بعض لوگ حقانيت دين كو ثابت كرنے كيلئے پيش كى جانے والى كسى نشانى كى بھى تصديق نہيں كرتے اور نہ ہى اس پر ايمان لاتے ہيں _و إن يرو كل ء اية لا يؤمنوا بها

۵_ خداوند متعال، آيات الہى كے بارے ميں بے يقينى كى كيفيت كے حامل افراد كو اپنے معارف اور آيات كو درك كرنے سے محروم ركھتاہے_سا صرف عن اى تى الذين يتكبرون ...و إن يروا كل ء اية لا يؤمنوا بها

جملہ ''إن يروا ...'' جملہ ''يتكبرون ...'' پر عطف ہے اور ''الذين'' كيلئے صلہ ہے_ يعنى ''سا صرف عن ء اى تى الذين ء ان يروا'' ...بنابراين ''إن يروا'' ميں ايك اور گروہ كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ جسے خداوند متعال آيات و معارف كو سمجھنے سے محروم ركھتاہے_

۶_ بعض لوگ رشد و ہدايت كى راہ اپنے سامنے پاكر بھى اسے اپنى زندگى كيلئے نہيں اپناتے_

و إن يروا سبيل الرشد لا يتخذوه سبيلاً

۷_ خداوند متعال، رشد و ہدايت كى راہ سے روگردانى كرنے والوں كو اپنى آيات اور معارف دين كى معرفت سے محروم ركھتاہے_سا صرف عن اى تى الذين إن يروا سبيل الرشد لا يتخذوه سبيلاً

جملہ ''و إن يروا سبيل الرشد'' جملہ ''يتكبرون'' پر عطف ہے اور در حقيقت يہ ''الذين'' كيلئے دوسرا صلہ ہے، يعنى''سا صرف عن ء ايتى الذين إن يروا سبيل الرشد ...'' بنابراين جملہ''و إن يروا سبيل الرشد'' ميں ايك تيسرے گروہ كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ جسے خدا معارف دين كو سمجھنے سے محروم ركھتاہے _

۸_ دين اور معارف الہي، رشد و ہدايت كى راہ دكھاتے ہيں اور انسان كيلئے سعادت فراہم كرتے ہيں _

سا صرف عن ء اى تى الذين ...إن يروا سبيل الرشد لا يتخذوه سبيلاً

''سبيل الرشد'' (راہ سعادت) سے مراد وہى آيات خدا يعنى دين اور معارف الہى ہيں _

۹_ بعض لوگ ضلالت و گمراہى كا راستہ ديكھتے ہى اس پر چل پڑتے ہيں _و إن يروا سبيل الغى يتخذوه سبيلاً

مندرجہ بالا مفہوم اس اساس پر ليا گيا ہے كہ جملہ ''و إن يروا سبيل الغي ...'' جملہ ''يتكبرون'' پر عطف ہو اور ''الذين'' كيلئے چوتھے صلہ كے طور پر ہو كہ اس صورت ميں اس جملہ ميں ايك اور گروہ كى طرف اشارہ پايا جائیے گا كہ جسے خدا اپنى آيات كى معرفت سے محروم ركھتاہے_

۲۶۴

۱۰_ خداوند متعال ايسے لوگوں كو كہ جو راہ ضلالت كو ديكھتے ہى اسے اپنى زندگى كى روش قرار ديتے ہيں ان كو اپنے معارف اور آيات كى معرفت سے محروم ركھتاہے_سا صرف عن ء ايتى الذين إن يروا سبيل الغنى يتخذوه سبيلاً

۱۱_ آيات الہى كى تكذيب اور ان سے بے اعتنائی ، آيات اور معارف الہى كى معرفت سے محروم رہنے كا باعث ہے_

سا صرف عن ء اى تي ...ذلك با نهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

مندرجہ بالا مفہوم اس بنياد پر اخذ ہوا ہے كہ ''ذلك'' كے ذريعے ''سا صرف'' سے استفادہ ہونے والے كلمہ ''صرف'' كى طرف اشارہ مقصود ہو، يعنى متكبرين كو آيات كى معرفت سے محروم ركھنے كى وجہ يہ ہے كہ انہوں نے ان كى تكذيب كى اور ان سے بے اعتنائی برتي_

۱۲_ آيات الہى كى تكذيب اور ان سے بے اعتنائی ، تكبر جيسى خصلت كے وجود ميں آنے كا باعث ہے_

الذين يتكبرون فى الا رض ...ذلك با نهم كذبوابايا تنا و كانوا عنها غفلين

فوق الذكر مفہوم كى اساس يہ ہے كہ ''ذلك'' كا مشاراليہ ''زمين پر تكبرہو ''كہ جو جملہ ''يتكبرون فى الا رض'' سے مستفاد ہے، جملہ ''كانوا عنھا غفلين'' ميں غفلت سے مراد، آيات سے بے اعتنائی ہے نہ يہ كہ ان كے وجود سے بے خبرى مراد ہو، اسلئے كہ آيات خدا كى تكذيب ان كے وجود سے آگاہى پر متوقف ہے_

۱۳_ آيات الہى كو جھٹلانا اور ان سے بے اعتنائی ، حقائق دين كے بارے ميں بے يقينى كى كيفيت كے وجود ميں آنے كا باعث ہے_إن يروا كل ء اية لا يؤمنوا بها ...ذلك با نهم كذبوابايا تنا و كانواعنها غفلين

۱۴_ آيات الہى كى تكذيب اور ان سے غفلت، رشد و ہدايت كى راہ كو قبول نہ كرنے اور ضلالت و گمراہى كى راہ كو اپنانے كا باعث ہے_و إن يروا سبيل الرشد لا يتخذوه ...ذلك بانهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

۱۵_ تكبّر، ايمان كى طرف مائل ہونے اور راہ كمال كو اپنانے سے مانع ہے جبكہ گمراہى كى طرف راغب ہونے كا باعث ہے_الذين يتكبرون ...و إن يروا كل ء اية ...و إن يروا سبيل الغى يتخذوه سبيلاً

فوق الذكر مفہوم اس احتمال كى بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ ''و إن يروا كل ء اية ...'' اور جملہ''إن يروا سبيل الرشد ...'' اور جملہ''إن يروا سبيل الغي ...'' زمين ميں تكبر كرنے والوں كے حالات اور صفات بيان كرنے كيلئے ہو، نہ يہ كہ انہيں (جيسا كہ گزشتہ مفاہيم ميں گزر چكاہے) متكبرين كے قسيم كے طور پر ليا جائیے_

۲۶۵

۱۶_ عصر موسيعليه‌السلام كے بعض لوگ، آيات خدا كو جھوٹا خيال كرتے ہوئے ان كى پرواہ نہيں كرتے تھے_

با نهم كذبوا بايا تنا و كانوا عنها غفلين

۱۷_ خداوند متعال نے قوم موسى كو متنبہ كيا كہ وہ ان ميں سے متكبرين اور منكرين كو تورات اور اس كے معارف كو سمجھنے سے محروم ركھے گا_و ا مر قومك يا خذوا با حسنها سا صرف عن ء اى تى الذين يتكبرون فى الا رض

گزشتہ آيات كى روشنى ميں مورد بحث آيت كا مورد نظر مصداق، قوم موسيعليه‌السلام كے متكبر اور ہٹ دھرم افرادہيں _

۱۸_ خداوند متعال نے قوم موسى كو متنبہ كيا كہ وہ رشد و كمال كى راہ كے ساتھ ان كى مخالفت جارى رہنے اور راہ ضلالت پر ان كے قائم رہنے كى صورت ميں انہيں تورات كے معارف كو سمجھنے سے محروم ركھے گا_

و ا مر قومك يا خذوا با حسنها ...إن يروا كل ء اية لا يؤمنوا بها ...سبيلاً

آيات خدا:آيات خدا سے اعراض كے اثرات ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴; آيات خدا سے اعراض كرنے والے ۱۶ ; آيات خدا كو جھٹلانے كے اثرات ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۴; آيات خدا كو جھٹلانے والے ۴، ۵، ۱۶ ;آيات خدا كو سمجھنے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۲، ۱; آيات خدا كے فہم سے محروم لوگ ۵،۷،۱۰ ; آيات خدا كے فہم سے محروميت ۵، ۱۱

الله تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۵،۷،۱۰ ;اللہ تعالى كے انتباہات ۱۷،۱۸

ايمان:ايمان كے موانع ۱۵

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كو انتباہ ۱۸ ;بنى اسرائیل كے كافر ۱۶; بنى اسرائیل كے منكرين كو انتباہ ۱۷

تكبر:تكبر كا سرچشمہ ۳; تكبر كے اثرات ،۱،۲،۱۵;تكبر كے اسباب ۱۲

تورات:فہم تورات سے محروميت ۱۷;فہم تورات كے موانع ۱۸

دين:دين سے اعراض كرنے والے ۴،۶،۷; دين كو قبول كرنے كے موانع ۱۳; دين كا كردار ۸; فہم دين سے محروم لوگ ۷،۱۰;فہم دين سے محروميت ۱۱، ۱۷;فہم دين كے موانع ۱،۲

رشد و تكامل:رشد كے ساتھ مخالفت ۱۸;رشد كے موانع ۱۴، ۱۵; عوامل رشد ۸

سعادت:

۲۶۶

سعادت كے عوامل ۸سماجى گروہ: ۴،۶،۹

گمراہ لوگ: ۹گمراہوں كى محروميت ۱۰

گمراہي:گمراہى كے اثرات ۱۸;گمراہى كے اسباب ۱۵;

گمراہى كے عوامل ۱۴

متكبرين:متكبرين كى محروميت ۱،۷ ۱

ہدايت:ہدايت سے روگردانى كرنے والے ۶،۹ ،۱۰ ; ہدايت كے عوامل ۸

آیت ۱۴۷

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَلِقَاء الآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلاَّ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اورجنلوگوں نے ہمارى نشانيوں اور آخرت كى ملاقات كو جھٹلايا ہے ان كے اعمال برباد ہيں اورظاہر ہے كہ انھيں ويسا بدلہ تو ديا جائیے گا جيسے اعمال كر رہے ہيں (۱۴۷)

۱_ آيات الہى كى تكذيب اور قيامت كا انكار، انسان كے تمام نيك اعمال كے تباہ ہونے كا باعث ہے_

والذين كذبوا بايا تنا و لقاء الا خرة حبطت ا عملهم

كلمہ ''حبط'' تباہ و برباد ہونے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے، اور ''ا عمال'' سے مراد انسان كا نيك كردار ہے اسيلئے كہ ناپسنديدہ اعمال كا بربادہوناتو دنيا اور آخرت ميں انسان كے فائدے ميں ہے، كلمہ ''ا عمال'' چونكہ بصورت جمع لايا گيا ہے اور بعد والے كلمہ كى طرف اضافت كے ساتھ ہے لہذا مفيد استغراق و شمول ہے،بنابراين ''ا عمالھم'' يعنى ان كے تمام نيك كام_

۲_ آيات الہى كى تصديق اور روز قيامت پر ايمان، بارگاہ خدا ميں نيك اعمال كى قدر و قيمت كى شرائط ميں سے ہيں _

والذين كذبوا بايا تنا و لقا ء الا خرة حبطت ا عملهم

۳_ بنى اسرائیل كے نيك اعمال، تورات كو جھٹلانے اور قيامت پر يقين نہ ركھنے كى صورت ميں ، ان كيلئے ثمر بخش نہ ہوں گے_والذين كذبوا بايا تنا ...حبطت ا عملهم

۲۶۷

گزشتہ آيات كى روشنى ميں''الذين كذبوا ...'' كيلئے مورد نظر مصداق بنى اسرائیل ہے_

۴_ ميدان قيامت ميں حاضر ہونا اور دنيوى اعمال كى سزا ديكھنا، تمام انسانوں كا انجام ہے_لقاء الا خرة

كلمہ ''لقاء'' (پہنچنا اور ملاقات كرنا) مصدر ہے اور اپنے مفعول كى طرف مضاف ہے جبكہ اس كا فاعل محذوف ہے، يعني:''و لقائهم الا خرة''

۵_ قيامت كے دن انسان كى سزا و جزاء خود اس كے اپنے اعمال كا نتيجہ ہے_هل يجزون إلا ما كانوا يعملون

۶_ الہى سزائیں انسان كے اعمال و كردار كے ہم پلہ ہوتى ہيں _هل يجزون الا ما كانوا يعملون

۷_ آيات الہى اور روز قيامت كى تكذيب كى مناسب سزا نيك اعمال كا تباہ ہوناہے_

حبطت ا عملهم هل يجزون إلا ما كانوا يعملون

۸_ خداوند متعال، انسان كو صرف اس كے مسلسل كئے جانے والے گناہوں پر سزا ديتاہے_

هل يجزون إلا ما كانوا يعملون

فعل مضارع ''يعملون'' اور ''كانوا'' كے ساتھ ساتھ آنے سے استمرار كا استفادہ ہوا ہے_

۹_ انسان كے نيك اعمال كا تباہ ہونا، خدا كى سزاؤں ميں سے ہے_حبطت ا عملهم هل يجزون إلا ما كانوا يعملون

تكذيب آيات كے ذريعے اعمال كى تباہى كے بيان كے بعد اس مطلب كا بيان كيا جانا كہ انسان كى سزا خود اس كے اپنے اعمال كا نتيجہ ہے، اور يہ اس حقيقت كوظاہر كرتاہے كہ نيك اعمال كا تباہ ہونا بھى بجائیے خود ايك سزا ہے كہ جو تكذيب آيات اور انكار قيامت پر مترتب ہوتى ہے_

آيات خدا:آيات خدا كو جھٹلانے كى سزا ،۷;آيات خدا كو جھٹلانے كے اثرات ،۱

الله تعالى :اللہ تعالى كى سزائیں ۷، ۸، ۹;اللہ تعالى كى سزاؤں كى خصوصيت ۶

انسان:انسان كا انجام ۹

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۲;ايمان كے اثرات ۲; قيامت پر ايمان ۲

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كے نيك اعمال ۳

تورات:تكذيب تورات كے اثرات ۳

۲۶۸

سزا:سزا كا عمل كے متناسب ہونا ۶

عمل:حبط كے اسباب ۳،۷;۱عمل كى اخروى جزا، ۴;عمل كى اخروى سزا ،۴، ۵ ;عمل كى قدر و قيمت كا معيار ۲; عمل كى نابودى كے اسباب ۱، ۳، ۷

عمل صالح:عمل صالح كا تباہ و برباد ہونا ۹

قيامت:تكذيب قيامت كى سزا ،۷;تكذيب قيامت كے اثرات ۱، ۳;قيامت كے دن سب افراد كو اكھٹا كرنا ۴

گناہ:گناہ كا استمرار ۸;گناہ كى سزا ،۸

نظام سزا: ۵، ۶، ۷، ۸، ۹

آیت ۱۴۸

( وَاتَّخَذَ قَوْمُ مُوسَى مِن بَعْدِهِ مِنْ حُلِيِّهِمْ عِجْلاً جَسَداً لَّهُ خُوَارٌ أَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّهُ لاَ يُكَلِّمُهُمْ وَلاَ يَهْدِيهِمْ سَبِيلاً اتَّخَذُوهُ وَكَانُواْ ظَالِمِينَ )

اور موسى كى قوم نے ان كے بعد اپنے زيورات سے گوسالہ كا مجسمہ بنايا جس ميں آواز بھى تھى كيا ان لوگوں نے نہيں ديكھا كہ وہ نہ بات كرنے كے لائق ہے اور نہ كوئي راستہ دكھا سكتا ہے انھوں نے اسے خدا بناليا اور وہ لوگ واقعا ظلم كرنے والے تھے(۱۴۸)

۱_ قوم موسى نے اُن كى عدم موجودگى ميں (كہ جب آپ مناجات كيلئے تشريف لے گئے) ايك بچھڑے كى مورتى كى پوجا شروع كردي_و اتخذ قوم موسى من بعده من حليهم عجلاً جسداً

۲_ قوم موسى نے اپنے زيورات ڈھال كر پوجا كيلئے ايك بچھڑے كا مجسمہ بنايا_اتخذ ...من حليهم عجلاً جسداً

''اتخذ'' كا مصدر ''اتخاذ'' يہاں بنانے كے معنى ميں ہے اور كلمہ ''عجل'' كا معنى بچھڑا ہے اور كلمہ ''حُلّي'' (حَلى كى جمع) زيورات كے معنى ميں ہے_

۳_ بنى اسرائیل كے ہاتھوں بنے ہوئے بچھڑے كے مجسمے ميں سے گائے كى سى آواز نكلتى تھي_له خوار

گائے كى آواز كو ''خوار'' كہا جاتاہے اور بصورت استعارہ اونٹ كى آواز كيلئے بھى يہى كلمہ استعمال كيا جاتاہے_

۲۶۹

۴_ بنى اسرائیل كے ليئےچھڑے كا مجسمہ تيار كرنے والا شخص، مجسمہ سازى كے فن ميں ماہر، ايك مشّاق فنكار تھا_

عجلاً جسداً له خوار

اس مجسمے پر كلمہ ''عجل'' (بچھڑا) كا اطلاق اس نكتہ كو بيان كرتا كہ وہ مجسمہ مكمل طور پر بچھڑے كے مشابہ تھا چنانچہ اس كو اس طرح تيار كرنا كہ اس سے گائے كى آواز نكلے، اس حقيقت كو بيان كرتاہے كہ وہ مجسمہ ساز ايك ہنرمند تھا اور مجسمہ سازى كى صنعت ميں مكمل مہارت ركھتا تھا_

۵_ بچھڑے كے مجسمہ سے گائے كى سى آواز خارج ہونا، قوم موسى كيلئے اس مجسمہ كى پرستش كرنے كا باعث بنا_

له خوار

عام طور پر كسى شيء كى خصوصيات بيان كرنے ميں اسى شيء پر مترتب ہونے والے احكام كے سبب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے، بنابراين كہا جاسكتاہے كہ خدا نے مجسمہ كى اس خصوصيت (گائے كى سى آواز نكلنا) كو بيان كركے مجسمہ كى پرستش كى طرف قوم موسى كى رغبت كے ايك سبب كى طرف اشارہ كيا ہے_

۶_ بنى اسرائیل كا اپنے ہاتھوں سے بنايا ہوا معبود (بچھڑے كا مجسمہ) نہ ہى تو ان كے ساتھ كلام كرتا اور نہ ہى انہيں كسى راہ كى طرف ہدايت كرتا تھا_ا لم يروا ا نه لا يكلمهم و لا يهديهم سبيلاً

۷_ بات كرنے سے ناتوان اور ہدايت كرنے سے عاجز مجسمے كى پرستش كى طرف قوم موسى كا رجحان ايك غير عاقلانہ فعل اور تعجب آور بات تھي_ا لم يروا ا نه لا يكلمهم و لا يهديهم سبيلاً

''ا لم يروا'' ميں استفہام انكار اور تعجب كيلئے ہے، يعنى بچھڑے كى پوجا كرنے والے يہ ديكھتے ہوئے كہ يہ ان كے ہاتھوں كا بنايا ہوا معبود نہ توان كے ساتھ كلام كرنے پر قادر ہے اور نہ ہى انہيں كوئي راہ دكھاتاہے، اس كے باوجود وہ اس كو ''الہ'' خيال كرتے تھے، يہ ايك ايسى غير معقول بات ہے كہ جو ہر عقلمند كيلئے باعث حيرت ہے_

۸_ انسان كى ہدايت كرنا اور اس كے ساتھ كلام كرنے پر قادر ہونا، ايك سچے معبود كى روشن ترين نشانى ہے_

ا لم يروا ا نه لا يكلمهم و لا يهديهم سبيلاً

۹_ بنى اسرائیل ميں شرك آلود رجحانات كے وجود اور ايك محسوس معبود كے ساتھ ان كے لگاؤ نے ان

۲۷۰

كيلئے بچھڑے كى پرستش كا رخ كرنے كى راہ ہموار كي_و اتخذ قوم موسى من بعده من حليهم عجلاً جسداً

قرآن كى اس مطلب پر تاكيد كہ قوم موسيعليه‌السلام نے آپعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں معبود بنانا شروع كرديا، اس حقيقت كو بيان كرتى ہے كہ آيت ۱۳۸، ۱۳۹ ميں موسىعليه‌السلام كى طرف سے پيش كيے جانے والے حقائق نے محسوس معبود كے چاہنے والوں پر كچھ اثر نہ كيا بلكہ وہ اسى طرح ايك محسوس و ملموس خدا كى فكر ميں رہے يہاں تك كہ فرصت ملتے ہى (موسيعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں ) اپنى خواہش كو عملى جامہ پہنا ديا_

۱۰_ بنى اسرائیل كے پاس بچھڑے كى پوجا كى طرف مائل ہونے كيلئے كوئي بہانہ اور عذر نہ تھا_اتخذوه و كانوا ظلمين

جملہ حاليہ ''و كانوا ظلمين'' ميں ان دو معانى ميں سے كسى ايك كى طرف اشارہ پايا جاتاہے ايك يہ كہ شرك ظلم ہے اور قوم موسى بچھڑے كى پرستش كى طرف مائل ہوكر ظالمين كے زمرے ميں آگئي دوسرا يہ كہ بنى اسرائیل كا بچھڑے كى پوجا كرنا ظلم تھا نہ يہ كہ اس حقيقت كو بيان كرنے كيلئے ہو كہ شرك خود ظلم ہے، يعنى ان كا يہ كردار ظلم تھا كہ جس كيلئے ان كے پاس كوئي توجيہ نہ تھى كہ اپنے ناروا كام كو صحيح ظاہر كر پاتے، فوق الذكر مفہوم اسى دوسرے معنى كى طرف ناظر ہے_

۱۱_ عصر موسى كے بنى اسرائیل بچھڑے كى پوجا كى طرف رغبت پيدا كرنے كى وجہ سے ظالمين كے زمرے ميں شمار ہوئے_اتخذوه و كانوا ظلمين

۱۲_ غير خدا كى پرستش اور مشركانہ رجحانات ظلم ہيں _اتخذوه و كانوا ظلمين

۱۳_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول الله تعالي: ''و اتخذ قوم موسى من بعده من حليهم عجلا جسدا له خوار'' فقال موسى يا رب و من ا خار الصنم؟ فقال الله : ا نا يا موسى ا خرته (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے آيت'' ...عجلا جسدا له خوار'' كے بارے ميں روايت منقول ہے كہ موسىعليه‌السلام نے خدا سے عرض كى كہ اے ميرے پروردگار سامرى كے بت كو كس نے آواز بخشي؟ خدا نے فرمايا اے موسى ، ميں نے اسے آواز عطا كى ہے_

انحراف:انحراف كے عوامل ۹

بچھڑا :۲بچھڑے كى پو جا :بچھڑے كى پوجا كا ظلم ۱۱

__________________

۱) تفسير عياشى ص/۲۹ ،ج۲_ح ۷۹، نورالثقلين ج/۲ ص ۷۰ ح ۲۶۳_

۲۷۱

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا ارتداد ،۱۱;بنى اسرائیل كا بچھڑا، ۶، ۷ ; بنى اسرائیل كا ظلم ۱۱;بنى اسرائیل كا محسوسات كى طرف رجحان ۹; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۵، ۹ ;بنى اسرائیل كى مجسمہ سازى ۱، ۲، ۴ ;بنى اسرائیل كے باطل معبود ۶;بنى اسرائیل كے بچھڑے كى آواز ۳، ۵; بنى اسرائیل كے ناپسنديدہ رجحانات ۹; بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا ۱، ۲، ۱۱ ;بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا كا غير منطقى ہونا ۷، ۱۰ ; بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا كے اسباب ۵، ۹

سامري:سامرى كى مہارت ۴

شرك:شرك عبادى كا ظلم ۱۲;شرك كے اسباب ۵

ظالمين: ۱۱

ظلم:ظلم كے موارد ۱۲

محسوسات كى طرف رجحان ;

محسوسات رجحان كے اثرات ۹

معبود:سچے معبود كا تكلم ۸;سچے معبود كى نشانياں ۸;معبود كا ہدايت كرنا ۸

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كا قصّہ،۱ ;موسىعليه‌السلام ميقات ميں ،۱

آیت ۱۴۹

( وَلَمَّا سُقِطَ فَي أَيْدِيهِمْ وَرَأَوْاْ أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّواْ قَالُواْ لَئِن لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ )

اور حب وہ پچھتا ئے اور انھوں نے ديكھ ليا كہ وہ بہك گئے ہيں تو كہنے لگے كہ اگر ہمارا پروردگار ہمارے اوپر رحم نہ كرے گا اور ہميں معاف نہ كرے گا تو ہم خسارہ والوں ميں شامل ہوجائیں گے(۱۴۹)

۱_ بنى اسرائیل كچھ عرصہ بعد پرستش كيلئے بچھڑے كى نااہليت كى طرف متوجہ ہوگئے اور اپنى گمراہى سے آگاہ ہوتے ہوئے اپنے كيئےر پشيمان ہوگئے_و لما سقط فى ا يديهم و را وا ا نهم قد ضلوا

جملہ ''سقط فى ا يديھم'' پشيمانى سے كنايہ ہے اس لئے كہ انسان پشيمانى كے وقت اپنى ٹھوڑى

۲۷۲

ہاتھوں پر ركھ ديتاہے گويا اپنے ہاتھوں گرا ہے_

۲_ بنى اسرائیل نے اپنى گمراہى سے آگاہ ہونے كے بعد بچھڑے كى پوجا سے توبہ كرلى اور اپنے گناہ كا اعتراف كرليا_

قالوا لئن يرحمنا ربنا و يغفر لنا لنكونن من الخسرين

۳_ بنى اسرائی ل، اپنى گمراہى كے بارے ميں يقين حاصل كرنے كے بعد اس حقيقت تك پہنچے كہ مجسمہ پرستى كے برے انجام سے ان كى نجات خدا كى رحمت اور مغفرت كے شامل ہونے ہى كى صورت ميں ممكن ہے_

قالوا لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا لنكونن من الخسرين

۴_ خدا كى مغفرت، اس كى رحمت كا ايك جلوہ ہے_لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا

۵_ بندوں پر خدا كى رحمت اور ان كے گناہوں كى معافي، ان پر خدا كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا

۶_ بنى اسرائیل كے مرتد لوگ مجسمہ پرستى كى وجہ سے اپنے مستقبل كے بارے ميں پريشان تھے_

لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا لنكونن من الخسرين

۷_ مشركين اور مرتدين كا يقينى انجام، ان كا خسارے ميں ہوناہے_لنكونن من الخسرين

۸_ قوم موسىعليه‌السلام ، مجسمہ پرستى كا سابقہ ركھنے كے باوجود خدا كى رحمت اور مغفرت سے لو لگائے ہوئے تھي_

لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا

۹_ شرك اور ارتداد جيسے گناہ كا سابقہ ركھنے كے باوجود بھى خدا كى رحمت اور مغفرت كى اميد ركھنا ضرورى ہے_

لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا لنكونن من الخسرين

۱۰_ گناہ اور شرك آلود رجحانات كے خسارے سے نجات حاصل كرنے كى واحد راہ ،خدا كى رحمت و مغفرت كا شامل حال ہوناہے_لئن لم يرحمنا ربنا و يغفر لنا لنكونن من الخسرين

الله تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۵; اللہ تعالى كى رحمت ۵; اللہ تعالى كى رحمت كى اميد ۸،۹; اللہ تعالى كى رحمت كے اثرات ۳،۱۰;اللہ تعالى كى رحمت كے مظاہر ۴;اللہ تعالى كى مغفرت ۴;اللہ تعالى كى

۲۷۳

مغفرت كى اميد۸;اللہ تعالى كى مغفرت كے اثرات۳

اميد ركھنا:اميد ركھنے كى اہميت ۹

انجام:برے انجام سے نجات ۳

بچھڑے كى پوجا :بچھڑے كى پوجاسے پشيمان ہونا،۱ ;بچھڑے كى پوجا كا انجام ۳

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا اقرار ۳، ۲; بنى اسرائیل كى آگاہى ۱، ۲، ۳; بنى اسرائیل كى اميد ۸; بنى اسرائیل كى پشيماني،۱ ;بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۶، ۸ ; بنى اسرائیل كى توبہ ۲;بنى اسرائیل كى گمراہى ۲; بنى اسرائیل كى مجسمہ پرستى ۱، ۲، ۸ ;بنى اسرائیل كے

مرتدوں كى پريشانى ۶

شرك:شرك كے خسارے سے نجات ۱۰

گمراہي:گمراہى كا اقرار ۳

گناہ:گناہ كا اقرار ۲;گناہ كى معافى ۵;گناہ كے خسارے سے نجات ۱۰

مرتدين:مرتدين كا انجام ۷;مرتدين كا خسارے ميں ہونا ۷

مشركين:مشركين كا انجام ۷;مشركين كا خسارے ميں ہونا ۷

مغفرت:مغفرت كى اميد ۹;مغفرت كے اثرات ۱۰

۲۷۴

آیت ۱۵۰

( وَلَمَّا رَجَعَ مُوسَى إِلَى قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفاً قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُونِي مِن بَعْدِيَ أَعَجِلْتُمْ أَمْرَ رَبِّكُمْ وَأَلْقَى الألْوَاحَ وَأَخَذَ بِرَأْسِ أَخِيهِ يَجُرُّهُ إِلَيْهِ قَالَ ابْنَ أُمَّ إِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُونِي وَكَادُواْ يَقْتُلُونَنِي فَلاَ تُشْمِتْ بِيَ الأعْدَاء وَلاَ تَجْعَلْنِي مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ) .

اور جب موسى اپنى قوم كى طرف واپس ائے تو غيظ و غضب كے عالم ميں كہنے لگے كہ تم نے ميرے بعد بہت برى حركت كى ہے_ تم نے حكم خدا كے آنے ميں كس قدر عجلت سے كام ليا ہے اور پھر انھوں نے توريت كى تختيوں كو ڈال ديا اور اپنے بھائی كا سر پكڑكر كھينچنے لگے_ ہارون نے كہا بھائی قوم نے مجھے كمزور بنا ديا تھا اور قريب تھا كہ مجھے قتل كر ديتے تو ميں كيا كرتا_ آپ دشمنوں كو طعنہ كا موقع نہ ديجئے اور ميرا شمار ظالمين كے ساتھ نہ كيجئے(۱۵۰)

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام خدا كے ساتھ چاليس راتوں كى مناجات كے بعد اپنى قوم كى طرف واپس ائے_

و لما جاء موسى لميقتنا ...و لما رجع موسى إلى قومه

۲_ حضرت موسىعليه‌السلام جب بنى اسرائیل كى طرف واپس ائے تو اپنى قوم كے گمراہ ہوجانے پر سخت غضب ناك اور غمگين ہوئے_و لما رجع موسى الى قومه غضبن اسفاً

كلمہ ''اسف'' ايسے شخص كيلئے بولا جاتاہے كہ جو بہت غمگين ہو (لسان العرب)

۳_ حضرت موسىعليه‌السلام ، بنى اسرائیل كے پاس پہنچنے سے پہلے خدا كے ساتھ مناجات كے دوران ہى ان كے مرتد ہونے سے آگاہ ہوچكے تھے_و لما رجع موسى الى قومه غضبن اسفاً

۴_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى منحرف قوم كے پاس پہنچنے كے بعد ان كے طرز عمل كو غلط قرار ديتے ہوئے ان كى مذمت كي_قال بئسما خلفتمونى من بعدى ا عجلتم ا مر ربكم

۵_ قوم موسى ، آپعليه‌السلام كے ساتھ خدا كے وعدے كى مدت كو چاليس راتوں سے كم خيال كرتى تھي_ا عجلتم امر ربكم

عجلت كرنا يعنى كسى چيز كو اس كا وقت پہنچنے سے پہلے طلب كرنا، ''ا مر ربكم'' سے مراد موسيعليه‌السلام كے ساتھ خدا كا وقت ملاقات ہے اور كلمہ ''ا عجلتم'' ميں استفہام توبيخى ہے، بنابرايں مذكورہ جملے كا معنى يہ ہوگا: آيا تم لوگ وعدے كا وقت تمام ہونے سے پہلے اس كے خواہاں تھے؟

۲۷۵

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كے ساتھ خدا كے وعدے كى مدت كے اختتام اور آپعليه‌السلام كى واپسى ميں تاخير كے بارے ميں توہم نے قوم موسى كيلئے بچھڑے كى پرستش كى راہ ہموار كي_بئسما خلفتمونى من بعدى ا عجلتم ا مر ربكم

جملہ ''ا عجلتم'' ميں اس سبب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ جس كى بناپر بنى اسرائیل نے بچھڑے كى پوجا كا رخ كيا_

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنى قوم كى مجسمہ پرستى پر شدت غضب كے اثر كى وجہ سے تورات كى تختيوں كو زمين پر ڈال ديا_لما رجع موسى إلى قومه غضبن ا سفاً ...و ا لقى الا لواح

۸_ بنى اسرائیل كا شرك اور بچھڑے كى پرستش ميں آلودہ ہونا، تورات اور اس كے مواعظ اور پيغامات كو ابلاغ كرنے كيلئے سازگار نہ تھا_ا لقى الا لواح

داستان كے اس حصّہ (يعنى گوسالہ پرستى كو ديكھ كر موسىعليه‌السلام نے تورات كو زمين پر ڈال ديا) كو بيان كرنے كا مقصد گويا يہ نكتہ ہے كہ موسىعليه‌السلام نے اپنے جاہل معاشرے كو تورات كے اہل نہ جانا اور اس كى تعليمات كيلئے ميدان موجود نہ پاكر اسے زمين پر ركھ ديا_

۹_ حضرت موسىعليه‌السلام نے اپنے بھائی ہارونعليه‌السلام كو بنى اسرائیل كے انحراف كے معاملہ ميں قصور وار ٹھہرايا_

و ا خذ برا س ا خيه يجره إليه

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كے انحراف ميں ہارونعليه‌السلام كو قصور وار سمجھنے كى وجہ سے ان كا مواخذہ كرنے كيلئے سر كے بالوں سے پكڑ كر اپنى طرف كھينچا_

ا خذ برا س ا خيه يجره إليه

جملہ ''ا خذ براس ا خيہ'' كے تفسير ميں مفسرين كا كہنا يہ ہے كہ موسىعليه‌السلام نے ہارونعليه‌السلام كے بالوں كو پكڑا كلمہ ''را س'' كى تفسير ميں سر كے بال مراد لينا، گويا بعد والے جملے ''يجرہ اليہ'' (يعنى اسے اپنى طرف كھينچ رہے تھے) كى وجہ سے ہے اسليئےہ اگر موسىعليه‌السلام نے ہارونعليه‌السلام كا سر پكڑا ہوتا تو اس صورت ميں ان كے درميان فاصلہ نہ ہوتا كہ انہيں اپنى طرف كھينچيں _

۱۱_ بنى اسرائیل كو بچھڑے كى پوجا اور شرك سے روكنا، موسىعليه‌السلام كى نظر ميں ہارونعليه‌السلام كى ذمہ دارى تھي_

و ا خذ برا س ا خيه يجره إليه

۲۷۶

۱۲_ دينى راہنماؤں كو قرابت دارى كى بناپر ذمہ دار افراد كے قصور سے چشم پوشى نہيں كرنا چاہيے_

و ا خذ برا س ا خيه يجره إليه

۱۳_ معاشرتى امور ميں قصور وار ذمہ دار افراد جس قدر اونچے رتبے پر ہوں ان كا مواخذہ ضرورى ہے_

و ا خذ برا س ا خيه يجره إليه

۱۴_ ہارونعليه‌السلام نے موسىعليه‌السلام كے احساسات كو ابھارتے ہوئے ان كے غصے كو ٹھنڈا كرنے اور اس بات پر مطمئن كرنے كى كوشش كى كہ انہوں نے بنى اسرائیل كے منحرفين كے مقابلے ميں اپنے فرائض كى انجام دہى ميں كوئي كوتاہى نہيں كي_قال ابن ا م إن القوم استضعفونى و كادوا يقتلونني

ايسا معلوم ہوتاہے كہ ہارونعليه‌السلام نے موسى كو ''ماں جايا'' كہہ كر مخاطب قرار ديتے ہوئے ان كے احساسات كو اپنے حق ميں ابھارنے كى كوشش كي_

۱۵_ احساسات كو ابھارنا، غضب ٹھنڈا كرنے ميں مؤثر ہے _*رجع موسى إلى قومه غضبن ...قال ابن ا م

۱۶_ انبياء كے روّيے ميں احساسات كى تاثير_قال ابن ا م

۱۷_ ہارونعليه‌السلام ، موسىعليه‌السلام كى عدم موجودگى ميں بنى اسرائیل كے درميان شرك اور بچھڑے كى پوجا كے خلاف جد و جہد ميں مشغول رہے_قال ابن ا م ا ن القوم استضعفونى و كادو يقتلوني

۱۸_ ہارونعليه‌السلام ،بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كے سامنے مغلوب اور انہيں اس فعل سے باز ركھنے سے ناتوان تھے_إن القوم استضعفوني

كلمہ ''استضعاف'' غلبہ كرنے اور مغلوب بنانے كے معنى ميں آتاہے_

۱۹_ بچھڑے كے پجاري، ہارونعليه‌السلام كو شرك كے خلاف ان كے مسلسل مبارزہ كى وجہ سے، قتل كرنے پر آمادہ تھے_إن القوم استضعفونى و كادوا يقتلونني

۲۰_ ہارونعليه‌السلام نے بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كے خلاف جنگ كرنے اور انہيں اس عمل سے روكنے ميں ناكام رہنے كا حال بيان كرتے ہوئے موسىعليه‌السلام كے سامنے اپنى بے گناہى ثابت كرنے كى كوشش كي_

إن القوم استضعفونى و كادوا يقتلونني

۲۱_ دينى معاشروں كے ذمہ دار افراد كو لوگوں كے عقائد كے معاملے ميں حساس ہونا چاہيے نيز انہيں چاہيے كہ منحرفين اور

۲۷۷

انحراف كے اسباب كے خلاف مبارزہ كرنے كے سلسلہ ميں كوتاہى نہ كريں _قال ابن ا م إن القوم استضعفونى و كادوا يقتلونني

۲۲_ ہارونعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كے منحرفين كے سامنے اپنى حالت كى وضاحت كرتے ہوئے موسيعليه‌السلام سے درخواست كى كہ ميرا مؤاخذہ كركے دشمنان دين كو خوش نہ كريں _و كادوا يقتلوننى فلا تشمت بى الا عدائ

كلمہ ''الا عداء'' كا ''ال'' جنس كيلئے ہے اور''القوم الظالمين'' كے قرينہ كے مطابق اس سے مراد دشمنان دين يعنى وہى بچھڑے كى پوجا كرنے والے ہيں _ فعل ''لا تشمت'' كا مصدر ''اشمات'' خشنود كرنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے اور كلمہ ''بي'' ميں حرف ''باء'' سببيہ ہے بنابراين'' لا تشمت بى الا عدائ'' يعنى ميرا مؤاخذہ كرتے ہوئے دشمنان دين كو خوش نہ كرو_

۲۳_ غير خدا كى پرستش، دين اور انبيائے الہى كے ساتھ دشمنى ہے_فلا تشمت بى الا عدائ

كلمہ ''الاعداء'' سے مراد غير خدا كى پرستش كرنے والے ہيں اور ہارونعليه‌السلام كى نظر ميں وہ لوگ دشمنان دين تھے_

۲۴_ دشمنان دين كے سامنے فرض شناس مؤمنين كى تحقير سے اجتناب ضرورى ہے_لا تشمت بى الا عدائ

ہارونعليه‌السلام نے بُرائی كے اسباب كے خلاف مبارزہ كرنے ميں اپنى طرف سے كوتاہى نہ كرنے كے بارے ميں وضاحت كے ليئےملہ ''فلا تشمت ...'' كو ''فاء'' كے ذريعے تفريع كرتے ہوئے اس نكتے كا اظہار كيا كہ انہوں نے اپنا فرض ادا كيا ہے لہذا سزاوار نہيں كہ دشمنان دين كے سامنے ان كى تحقير كى جائیے _

۲۵_ قصور وار عہدے داروں كے مؤاخذہ پر دشمنان دين كا خوش ہونا، ان كے مؤاخذے سے چشم پوشى كرنے كيلئے عذر شمار نہيں ہونا چاہيے_إن القوم استضعفونى و كادوا يقتلوننى فلا تشمت بى الاعدائ

واضح ہے كہ موسىعليه‌السلام جانتے تھے كہ ہارونعليه‌السلام كا مؤاخذہ كرنے سے دشمنان دين خوش ہوں گے ليكن چونكہ انہيں قصور وار خيال كرتے تھے لہذا ان كا مواخذہ كرنے كا فيصلہ كيا چنانچہ ہارونعليه‌السلام نے بھى كوتاہى نہ كرنے كے بارے ميں وضاحت كرنے كے بعد موسىعليه‌السلام كو دشمنان دين كو خوش كرنے سے روكا_

۲۶_ ہارونعليه‌السلام نے بنى اسرائیل كے شرك كے خلاف اپنے مبارزے كا ذكر كرتے ہوئے موسيعليه‌السلام سے درخواست كى كہ انہيں شرك پيشہ ظالمين كے ساتھ قرار نہ ديں _

۲۷۸

إن القوم استضعفونى و كادوا يقتلونني ...و لا تجعلنى مع القوم الظلمين

واضح ہے كہ موسىعليه‌السلام ہرگز يہ گمان نہ كرتے تھے كہ ہارونعليه‌السلام ظالمين ميں سے ہيں ، بنابريں جملہ ''لا تجعلنى مع'' ميں ''مع'' معيت حكمى كو ظاہر كرتاہے يعنى مجھے ظالمين كے مساوى نہ جانو_

۲۷_ دينى معاشروں كے ذمہ دار افراد، اپنے معاشرے ميں انحراف اور گمراہى كے پھيلنے كے سلسلہ ميں بے پرواہ ہونے كى صورت ميں منحرفين كے مساوى ہوجاتے ہيں _و لا تجعلنى مع القوم الظلمين

جملہ ''و لا تجعلني ...'' يہ مفہوم فراہم كرتاہے كہ موسىعليه‌السلام نے اس سے قبل كہ يہ ثابت ہوجائیے كہ ہارونعليه‌السلام نے برائی كے اسباب كے خلاف مبارزہ كرنے ميں كسى قسم كى كوتاہى نہيں كي، انہيں منحرفين كے ساتھ قرار ديا_

۲۸_ شرك ظلم ہے اور مشركين ظالم ہيں _و لا تجعلنى مع القوم الظلمين

كلمہ ''الظلمين'' سے وہى مشركين اور بچھڑے كے پجارى مراد ہيں ، بنابراين كلمہ ''المشركين'' كى بجائیے كلمہ ''الظلمين'' استعمال كرنے كا مقصد مشركين كو ظالم قرار دينا ہے_

۲۹_عن امير المؤمنين عليه‌السلام (فى خطبة) ...كان هارون ا خا موسى لا بيه و ا مه (۱)

حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے ايك خطبے كے ضمن ميں فرمايا كہ ہارونعليه‌السلام ، باپ اور ماں دونوں كى طرف سے موسىعليه‌السلام كے بھائی تھے

۳۰_على بن سالم عن ا بيه قال: قلت لابى عبدالله عليه‌السلام : ...فلم ا خذ (موسي) برا سه (هارون) يجره إليه و بلحيته و لم يكن له فى اتخاذهم العجل و عبادتهم له ذنب؟ فقال: انما فعل ذلك به لانه لم يفارقهم لما فعلوا ذلك و لم يلحق بموسي ..(۲)

على بن سالم اپنے والد سے نقل كرتے ہيں كہ اس نے امام صادقعليه‌السلام سے پوچھا ...موسيعليه‌السلام نے اپنے بھائی ہارونعليه‌السلام كو سر اور ريش سے پكڑ كر اپنى طرف كيوں كھينچا باوجود اس كے كہ بنى اسرائیل كى طرف سے بچھڑے كو معبود قرار دينے اور اس كي

____________________

۱) كافي، ج۸، ص۲۷، ح۴; نورالثقلين، ج۲، ص ۷۲، ح۲۷۲_۲) علل الشرايع، ص۶۸، ح۱، ب۵۸; نورالثقلين، ج۲، ص۷۲، ح۲۷۰_

۲۷۹

عبادت كرنے ميں ہارون كا كوئي گناہ نہ تھا؟ تو آپعليه‌السلام نے فرمايا: موسىعليه‌السلام نے ہارونعليه‌السلام كے ساتھ ايسا سلوك اس لئے كيا كہ وہ بنى اسرائیل كے عمل (بچھڑے كى پوجا) كو ديكھ كر ان سے جدا ہوتے ہوئے موسىعليه‌السلام كے ساتھ ملحق نہ ہوئے

احساسات :احساسات كو ابھارنا ۱۴;احساسات كو ابھارنے كے اثرات ۱۵;كردار ميں احساسات كى تاخير ۱۶

اعداد:چاليس كا عدد ۵

انبياء:انبياء كا متاثر ہونا ۱۶;انبياء كے ساتھ دشمنى ۲۳

انحراف:عوامل انحراف كے خلاف مبارزہ ۲۱

بچھڑے كى پوجا:بچھڑے كى پوجا كے ساتھ مبارزہ ۶

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل اور ميقات موسى ۵، ۶ ;بنى اسرائیل كا آلودہ ہونا ۸;بنى اسرائیل كا بچھڑے كى پوجا كرنا ہونا ۷، ۸، ۹، ۱۱;بنى اسرائیل كا شرك ۱، ۸، ۲۶ ; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹; بنى اسرائیل كى سرزنش ۴;بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجارى اور ہارونعليه‌السلام ۱۸;بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كى سازش ۱۹; بنى اسرائیل كے بچھڑے كے پجاريوں كے خلاف مبارزہ ۲۰;بنى اسرائیل كے مشركين اور ہارونعليه‌السلام ۱۸; بنى اسرائیل ميں بچھڑے كى پوجا كے اسباب ۶

تورات:ابلاغ تورات كے موانع ۸

ثقافتى يلغار:ثقافتى يلغار كا مقابلہ ۲۱;ثقافتى يلغار كے مقابلے ميں بے پرواہى كا اظہار ۲۷

دشمن:دشمنوں كو خوش كرنا ۲۵;دشمنوں كو خوش كرنے سے اجتناب ۲۲

دين:دين كے ساتھ دشمنى ۲۳

دينى رہبري:دينى رہبرى كى مسؤوليت ۱۲، ۲۱، ۲۷

شرك:شرك عبادى ۲۳;شرك كا ظلم ۲۸;شرك كے آثار ۸

ظالمين: ۲۸

ظلم:ظلم كے موارد ۲۸

عقيدہ:

۲۸۰

آیت ۹۱

( وَمَا قَدَرُواْ اللّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِذْ قَالُواْ مَا أَنزَلَ اللّهُ عَلَى بَشَرٍ مِّن شَيْءٍ قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْكِتَابَ الَّذِي جَاء بِهِ مُوسَى نورا وَهُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُونَهُ قَرَاطِيسَ تُبْدُونَهَا وَتُخْفُونَ كَثِيرأى وَعُلِّمْتُم مَّا لَمْ تَعْلَمُواْ أَنتُمْ وَلاَ آبَاؤُكُمْ قُلِ اللّهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُونَ )

اور ان لوگوں نے واقعى خذا كى قدر نہيں كى جب كہ يہ كہہ ديا كہ اللہ نے كسى بشر كجھ نہيں نازل كيا ہے تو ان سے پوچھئےكہ يہ كتاب جو موسى لے كر آئے تھے جونور اور لوگوں كے لئے ہدايت تھى اور جسے تم نے چند كاغذات بناديا ہے اور كچھ حصّہ ظاہر كيا اور كچھ چھپا ديا حالانكہ اس كے ذريعہ تمھيں وہ سب بتاديا گيا تھا جو تمھارے باپ دادا كو بھى نہيں معلوم تھا يہ سب كس نے نازل كيا ہے اب آپ كہہ ديجئے كہ وہ وہى اللہ ہے اور پھر انہيں چھوڑ ديجئے يہ اپنى بكواس ميں كھيلتے پھريں

۱_ جو لوگ بشر پر نزول وحى اور اسكے رسالت و نبوت حاصل كرنے كا انكار كرتے ہيں وہ خدا كو اس طرح نہيں پہنچانتے جس طرح پہنچاننے كا حق ہے_و ما قدرو الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر

۲_ وحى اور انسان كے مقام رسالت پر فائز ہونے كے انكار كا سبب خداوند عالم كے بارے ميں معرفت انسان كى كمى ہے_و ما قدروا الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر

۳_ ہر فرد كے بنيادى عقائد كى صحت خداوند كے بار ے ميں اسكى معرفت اور فكرى سطح كے ساتھ گہرا ربط ركھتى ہے_

و ما قدروا الله حق قدره اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

چونكہ آيت ميں انكار رسالت كا سبب معرفت خدا كى كمى بتايا گيا ہے اور پھر اس عقيدے اور دوسرے عقائد ميں كوئي اصولى فرق نہيں ہے، بنابرايں تما م عقائد ميں اسى قسم كا رابطہ موجود ہے_

۲۸۱

۴_ يہودى پيغمبر(ص) كى رسالت كا انكار كرنے كى وجہ سے، انسان پر ہر قسم كى وحى كے منكر ہوگئے ہيں _

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

۵_ صدر اسلام كے يہودي، دعوت پيغمبر(ص) كے مقابلے ميں غير منطقى اور ہٹ دھرمى پر مبنى موقف ركھتے تھے_

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ

اس آيت كے بعد والے جملات قرينہ ہيں كہ يہ آيت يہوديوں كے بارے ميں نازل ہوئي ہے اگر چہ يہود، بظاہر نبوت موسى كے معتقد تھے اور دوسرے انبيائے الہى پر بھى اعتقاد ركھتے تھے_ لہذا بشر كے كسى بھى فرد پر نزول وحى سے انكارفقط بغض و دشمني، كى بناپر ہى ہوسكتاہے_

۶_ عصر پيغمبر(ص) كے يہوديوں كا بشر پر وحى نازل نہ ہونے كا دعوى ، نبوت موسىعليه‌السلام اور آپعليه‌السلام پر وحى كے نزول كے بارے ميں يہودى عقائد سے متناقض ہے_اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيء قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى

۷_ موسىعليه‌السلام خداوندعالم كى جانب سے نازل شدہ كتاب (تورات) كے حامل تھے_قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى

۸_ لوگوں كے (مختلف) طبقات كى ہدايات كرنا، انكے ليے (علم كي) روشنى پھيلانا اور (حقائق كي) وضاحت كرنا، تورات كى خصوصيات ميں سے ہے_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس

''نور'' كى اہم ترين خصوصيات ميں سے ايك روشنى ہے اور دوسرا اپنے پر اردگرد ميں موجود چيزوں كو روشن كرنا ہے_ تورات كى ان صفات كے ساتھ توصيف ظاہر كرتى ہے كہ يہ دونوں خصوصيات اس آسمانى كتاب ميں موجود ہيں _

۹_ كتاب ہدايت كى لازمى خصوصيت روشنى اور روشنى پھيلانا ہے_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس

۱۰_ تورات زمانہ بعثت ميں ، مكتوب اوراق كى صورت ميں موجود تھي_الكتب الذى جاء به موسى نورا و هدى للناس تجعلونه قراطيس

''قراطيس'' جمع ''قرطاس'' ہے جس كا معنى وہ

۲۸۲

چيز ہے كہ جس پر لكھا جائے_ خواہ وہ چيز كاغذ كى جنس سے ہو يا چمڑے، ہڈى يا دوسرى چيزوں سے ہو_

۱۱_ يہودى علما تورات كے بعض حقائق لوگوں كے ليے بيان كرتے تھے جبكہ بہت سے حقائق لوگوں چھپاليتے تھے _

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۲_ يہودى علماء اپنى آسمانى كتاب (تورات) كے حقائق تك لوگوں كى دسترس اور رسائي كى راہ ميں ركاوٹ بنتے تھے_

هدى للناس تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۳_ تورات ايسے حقائق پر مشتمل تھى كہ جنكا بيان كرنا يہودى علماكے مفادكے خلاف تھا_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۴_ آسمانى كتابوں كے تمام حقائق اور معارف كو ہر قسم كے ذاتى مفاد سے ہٹ كر، لوگوں كے ليے بيان كرنا چاہيئے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

تورات كے حقائق كے بارے ميں اپنى مرضى كے مطابق عمل كرنے پر علمائے يہود كى مذمت، تمام آسمانى كتابوں كے علماء كے ليے تنبيہہ ہے كہ ان (مقدس كتابوں ) كى تفسير و توضيح ميں اپنے شخصى ذاتى مفادات كو نظر ميں نہيں ركھنا چاہيئے_ بلكہ ان تمام حقائق سے لوگوں كو آگاہ كرنا چاہيئے جو ان كتابوں ميں ذكر ہوئے ہيں _

۱۵_ آسمانى كتابوں كے حقائق و معارف كا چھپانا ايك ناپسنديدہ اور قابل مذمت فعل ہے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

۱۶_ علمائے يہود نے تورات كے بہت سے معارف و حقائق پنہان ركھ كر اس كى تحريف كى ہے_

تجعلونه قراطيس تبدونها و تخفون كثيرا

تورات كى بہت سى تحريروں كا لوگوں كى نظر سے چھپانے كا قدرتى نتيجہ يہ تھا كہ اس كے بہت سے حصے لوگ فراموش كر بيٹھے جس كے نتيجے ميں يہ آسمانى كتاب ناقص اور ادھورى شكل ميں لوگوں كے سامنے پيش كى گئي اور يہى ايك قسم كى تحريف كہلاتى ہے_

۱۷_ تورات كے نزول كے ساتھ يہوديوں كو نئے معارف و حقائق حاصل ہوئے_

و علمتم ما لم تعلموا انتم ولا اباؤكم

۱۸ _ تورات ايسے حقائق و معارف كى حامل تھى كہ جس سے نہ تو زمانہ پيغمبر(ص) كے يہودى آگاہ تھے اور نہ ہى ان كے آباؤ اجداد_و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۸۳

۱۹_ نزول تورات كے ساتھ، وحى كے ذريعے معارف بيان كرنے كا ايك جديد اور كامل مرحلہ شروع ہوا تھا_

و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

جملہ ''و لا اباؤكم'' بظاہر يہود كے آبا و اجداد كے تمام طبقات كو شامل ہے_ چونكہ بنى اسرائيل كے باپ دادا، انبيائے الہى ميں سے تھے اور ان كا سلسلہ ابراہيمعليه‌السلام اور نوحعليه‌السلام تك پہنچتاہے_ احتمال ہے كہ جو كچھ تورات ميں بيان ہوا ہے جملہ ''و لا اباؤكم'' كے مضمون كے مطابق، گذشتہ كتابوں ميں بيان نہيں ہوا، لہذا تورات اس سلسلے ميں ايك جديد و ترقى يافتہ نظريہ كى حامل ہے_

۲۰_ تورات ايسے معارف پر مشتمل تھى كہ جن سے بشر بغير وحى كے آگاہ نہيں ہوسكتاتھا_

و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۱_ خدا (ہي) موسىعليه‌السلام پر كتاب تورات نازل كرنے والا ہے_قل من انزل الكتب الذى جاء به موسى قل الله

۲۲_ آسمانى كتابوں كا، انسانى علوم و تعليمات كى ترقى ميں عظيم كردار ادا كرنا_و علمتم ما لم تعلموا انتم و لا اباؤكم

۲۳_ تورات كا نزول، پيغمبر اسلام(ص) پر وحى نازل ہونے پر ايك دليل ہونے كے علاوہ بشر پر نزول وحى كے منكرين كے بطلان پر بھى گواہ ہے_اذ قالوا ما انزل الله على بشر قل من انزل الكتب قل الله

۲۴_ پيغمبر(ص) كا وظيفہ ہے كہ ان آيات ميں بيان شدہ مقدار سے زيادہ يہوديوں سے بحث و مباحثہ نہ كريں _

قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

مذكورہ آيت خود بخود يہوديوں كے خلاف دليل لارہى ہے اور جملہ ''ثم ذرھم'' يہود سے ترك احتجاج كا حكم دے رہاہے_ ان دونوں جملوں ميں جمع كا تقاضا يہ ہے كہ احتجاج (حجت و دليل پيش كرنا) مذكورہ حد تك ہونا چاہيئے اور اس سے زيادہ نہيں

۲۵_ جو لوگ جان بوجھ كر اور عناد و ہٹ دھرمى كى بنا پر حقائق كا انكار كرتے ہيں ان كى كوئي كى قدر و منزلت نہيں _

ما انزل الله على بشر قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

كلمہ ''ذر'' ان مواقع پر استعمال ہوتاہے كہ جب كسى چيز كو حقير ہونے كى بناپر چھوڑ كر اس سے گذر جائيں يہ آيہ مباركہ بھى ان يہوديوں سے بحث و مباحثہ ترك كرنے كا فرمان دے رہى ہے كہ جو پيغمبر(ص) سے عناد و دشمنى كى وجہ سے بشر پر نزول وحى كے ہى منكر ہوگئے ہيں _ لہذا ان كى حقارت و پستى كى وجہ سے يہ كلمہ (ذر) استعمال كيا گيا ہے_

۲۸۴

۲۶_ضد اور عناد ركھنے اور حق كو قبول نہ كرنے والے افراد سے بحث و مجادلہ كرنے سے پرہيز كرتے ہوئے فقط (پيام حق) كے ابلاغ پر ہى اكتفا كرنا چاہيئے_قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۷_ وحى اور رسالت كى مخالفت كرنے والے ضدى اور ہٹ دھرم افراد كا مجادلہ اور بحث و تكرار بے بنياد اور ايك كھيل تماشا ہے_قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۸_ بے نتيجہ بحث و تكرارسے بچتے ہوئے، دين كے خلاف پيدا كيئے گئے شبہات كا جواب دينا ضرورى ہے_

اذ قالوا ما انزل الله قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

۲۹_ دين ميں مغالطہ ڈالنے والے ضدى اور ہٹ دھرم افراد كو اپنى گمراہى كى حالت ميں آزاد چھوڑ دينا چاہيئے_

اذ قالوا ما انزل الله قل الله ثم ذرهم فى خوضهم يلعبون

آسمانى كتب :آسمانى كتابوں كا كردار۲۲; آسمانى كتابوں كى تعليمات كى تبليغ ۱۴

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) پر وحى كا نزول ۲۳;آنحضرت (ص) كا يہود سے احتجاج ۲۴; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۲۴; آنحضرت(ص) كى رسالت كو جھٹلانے والے ۴

احتجاج :يہود سے احتجاج كا ترك كرنا ۲۴

اديان :تعليمات اديان ميں ارتقائ۱۹

اہميت:اہميتسے مفقود لوگ ۲۵

تبليغ :تبليغ ميں مصلحت انديشى ۱۴

تورات :تاريخ تورات ۱۰; تحريف تورات ۱۶; تعليمات تورات ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۰; تورات اور صدر اسلام ۱۰; تورات كا پنہان كرنا ۱۳;تورات كا كردار ۱۹;

۲۸۵

تورات كا نزول ۱۲،۲۳; تورات كا وحى ہونا ۷،۲۱; تورات كا ہدايت كرنا ۸;تورات كى خصوصيت ۸; تورات كى نورانيت ۸; تورات ميں جدت ۱۷

جہالت :خدا سے لا علم ہونے كے آثار ۲

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كى ہٹ دھرمى ۲۶; حق كو جھٹلانے والوں كا بے وقعت ہونا ۲۵; حق كو چھپانے پر مذمت۱۵; حق كو عمداً جھٹلانا۲۵; حق كو قبول نہ كرنے والوں سے نپٹنے كا طريقہ ۲۶

خدا تعالى :افعال خدا ۲۱;خداشناسى كے آثار ۳

دانش :علم و دانش كى رشد و ترقى كے علل و اسباب ۲۲

دين :دين كى حفاظت ۲۸; دينى تعليمات كو چھپانے پر سرزنش ۱۵

شبہات :شبہات كا جواب ۲۸

عقيدہ :صحيح عقيدے كے علل و اسباب ۳

علم :علم كے آثار ۳، ۲۵

علمائے يہود :علمائے يہود اور تورات ۱۱، ۱۲، ۱۶; علمائے يہود اور حق چھپانا ۱۱، ۱۲، ۱۳، ۱۶;علمائے يہود كا تحريف كرنا ۱۶; علمائے يہود كى روش تبليغ ۱۱;

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۵

كتاب ہدايت :كتاب ہدايت كى خصوصيت ۹

مجادلہ :مجادلے سے اجتناب ۲۸; حق قبول نہ كرنے والوں سے ترك مجادلہ ۲۶

مغالطہ :دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں سے روگردانى ۲۹; دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں كى ضد ۲۹;دين ميں مغالطہ ڈالنے والوں كى گمراہى ۲۹

موسىعليه‌السلام :

۲۸۶

كتاب موسىعليه‌السلام ۷; موسىعليه‌السلام پر وحى ۲۱

نبوت :مخالفين نبوت كا بے منطق ہونا ۲۷; نبوت بشر كو جھٹلانے كے علل و اسباب ۱، ۲، ۴; نبوت بشر كے جھٹلانے والے ۱، ۶، ۲۳

وحى :تكذيب وحى كے اسباب ۱، ۲;مخالفين وحى كا بے منطق ہونا ۲۷; مخالفين وحى كى ہٹ دھرمى ۲۷; مكذبين وحى ۱، ۴، ۶; نزول وحى كے دلائل ۲۳; وحى كا كردار ۲۰

ہٹ دھرمى :ہٹ دھرمى كے آثار ۲۶

يہود :صدر اسلام كے يہود كا عقيدہ ۶; صدر اسلام كے يہود كا مؤقف ۵;صدر اسلام كے يہودكى جہالت ۱۸;صدر اسلام كے يہود كى لجاجت۵; عقيدہ يہود ۴;عقيدہ يہود ميں تناقض ۶; يہود اور تكذيب محمد(ص) ۴; يہود اور تورات ۱۷، ۱۸; يہود اور محمد(ص) ۵; يہود اور نبوت بشر ۴، ۶; يہود اور نبوت موسىعليه‌السلام ۶

آیت ۹۲

( وَهَـذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَمَنْ حَوْلَهَا وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَهُمْ عَلَى صَلاَتِهِمْ يُحَافِظُونَ )

اور يہ كتاب جحو ہم نے نازل كى ہے يہ بابركت ہے اور اپنے پہلے والى كتابون كى تصديق كرنے والى ہے اور يہ اس لئے ہے كہ آپ مكہ اور اس كے اطراف والوں كو ڈارئيں اور جو لوگ آخرت پر ايمان ركھتے ہيں وہ اس پر ايمان ركھتے ہيں اور اپنى نماز كى پابندى كرتے ہيں

۱_قرآ ن ا پنے زمانہ نزول كے دوران ميں ، يہانتك كہ مكہ كے لوگوں ميں بعنوان ''كتاب'' پہچانا جاتا تھا_

و هذا كتب انزلنه

۲_ قرآن خداوند متعال كى جانب سے نازل شدہ اور

۲۸۷

ايك عظيم كتاب ہے_و هذا كتب انزلنه

۳_ قرآن ايك گراں قدر، عالى رتبہ اور مبارك كتاب ہے (كہ جو رشد و تكامل بخشنے والى اور خير كثير كى حامل ہے)_

و هذا كتب انزلنه مبارك

''بركة'' يعنى رشد اور كثرت (لسان العرب) اور ''مبارك'' وہ چيز كہ جس ميں بركت ہو (مفردات راغب)

۴_ نزول قرآن، بشر پر وحى نازل نہ ہونے كے دعوى كے بطلان پر دوسرا گواہ ہے_

ما انزل الله على بشر من انزل الكتب الذى جاء به موسى و هذا كتب

۵_ قرآن، سابقہ آسمانى كتابوں كى صداقت پر گواہ ہے_مصدق الذى بين يديه

۶_ تمام آسمانى كتابيں مشتركہ اہداف اور اصول كى حامل ہيں _مصدق الذى بين يديه

سابقہ آسمانى كتابوں كى تصديق كے لوازم ميں سے ايك يہ بھى ہے كہ وہ اصول و مبانى ميں ايك دوسرے كى ضد نہ ہوں _ كيونكہ اگر ايسا نہ ہو يعنى ان ميں تضاد پايا جاتا ہو تو وہ ايك دوسرے كى تصديق نہيں كرسكتى بلكہ ايك دوسرے كى نفى كرنے والى ہوں گي_

۷_ نزول قرآن اور بعثت پيغمبر(ص) ، گذشتہ آسمانى كتابوں ميں ايك غيبى خبر كے عنوان سے ثبت شدہ تھي_

و هذا كتب انزلنه مبارك مصدق الذى بين يديه

''مصدق'' كے احتمالى معانى ميں سے ايك ''قرآن اور پيغمبر(ص) كے آنے كے بارے ميں گذشتہ كتابوں ميں موجود اخبار كى تصديق ہے'' يعنى اس لحاظ سے كہ يہ خبريں ان قديمى كتب ميں موجود تھيں ، نزول قرآن اوربعثت پيغمبر(ص) نے ان خبروں كى صداقت كو ظاہر كرديا ہے_

۸_ نزول قرآن كے مقاصد ميں سے ايك مكہ (ام القرى ) كے لوگوں اور اس كے اطراف ميں بسنے والوں كو انذار كرنا (يعنى عذاب الھى سے ڈرانا) ہے_و هذا كتب ؤ لتنذر ام القرى و من حولها

۹_ شہر مكہ كى آبادى كا قديم ہونا_و لتنذر ام القرى و من حولها

بظاہر ''ام القري'' سے مراد، شہر مكہ ہے_ خداوند عالم كى جانب سے اس نام كا استعمال ہونا، مكہ كى اور اس كى آبادى اور اس ميں معاشرے كى تشكيل و شہرى زندگى كى قديم ہونے كى دليل ہے_

۲۸۸

۱۰_ قرآن تمام دنيا والوں كو انذار كرنے كيلئے نازل ہوا تھا يہ كسى خاص جگہ تك محدود نہيں ہے_

و لتنذر ام القرى و من حولها

''ام القري'' كا استعمال توصيفى صورت ميں مكہ كے ليے ہونے كے باوجود دوسرے شہروں اور علاقوں كى جانب بھى متوجہ ہے_ اور پھر ''من حولھا''كا الحاق ، كہ جو تمام دوسرے علاقوں (ممالك) كو بھى شامل ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ اسلام اور قرآن كى دعوت تمام لوگوں اور تمام علاقوں كے ليے ہے_

۱۱_ ظہور اسلام كے اوائل ميں شہر مكہ سرزمين حجاز كا مركز تھا_و لتنذر ام القرى و من حولها

۱۲_ تبليغ و انذار كے دوران، مركزى حيثيت كے حامل علاقوں كو اولويت اور اہميت دينا ضرورى ہے_

و لتنذر ام القرى و من حولها

۱۳_ قرآن اور آسمانى اديان كى جانب رجحان پيدا كرنے ميں آخرت پر ايمان ركھنے كا بنيادى كردار_

و هذا كتب والذين يؤمنون بالاخرة يؤمنون به

۱۴_ قرآن اور اسلام كے بارے ميں لوگوں كے عقائد كى بنيادوں كا استحكام، آخرت پر ان كے ايمان كى مضبوطى كے ذريعے ہى ميسر ہے_والذين يؤمنون بالآخرة يومنون به

۱۵_ قرآن پر ايمان ركھنے والے مؤمنين كى خصوصيات ميں سے ہے كہ وہ اپنى نماز كى پابندى كرتے ہيں _

والذين يؤمنون بالاخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

۱۶_ آخرت پر ايمان، نماز كى حفاظت اور اہتمام كا پيش خيمہ ہے_

والذين يؤمنون بالآخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

۱۷_ نماز، صدر اسلام ميں عملى طور پر مسلمان ہونے كى كھلى علامت تھي_

والذين يؤمنون بالاخرة يومنون به و هم على صلاتهم يحافظون

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كا آپس ميں ہم آہنگ ہونا ۶; آسمانى كتابوں كى پيش گوئي ۷; آسمانى كتابوں كى حقانيت كے گواہ ۵

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) آسمانى كتابوں ميں ۷

۲۸۹

ام القرى : ۸

ايمان :آخرت پر ايمان كى اہميت ۱۳، ۱۴;آخرت پر ايمان كے آثار ۱۴، ۱۶; اسلام پر ايمان ۱۴; ايمان ميں اضافے كے علل و اسباب ۱۴; قرآن پر ايمان ۱۴; متعلق ايمان ۱۳، ۱۴، ۱۶

تبليغ :تبليغ ميں اوليت ۱۲; مركزى علاقوں ميں تبليغ ۱۲

جزيرة العرب :جزيرة العرب كا مركز ۱۱

ڈرانا :ڈرانے ميں اوليت ۱۲; لوگوں كو ڈرانا ۱۰

رشد :رشد و ترقى كے اسباب ۳

قرآن :آسمانى كتب ميں قرآن ۷ ; صدر اسلام ميں قرآن ۱;قرآن كا عالمگير ہونا ۱۰; قرآن كا كردار

۳،۴، ۵، ۸ ; قرآن كا نزول ۲،۴; قرآن كا وحى ہونا ۲; قرآن كا ہدايت كرنا۳ ; قرآن كى بركت ۳; قرآن كى تاريخ ۱; قرآن كى خصوصيت ۱۰; قرآن كى عظمت ۲،۳; قرآن كى گمراہى ۵; قرآن كے نزول كا فلسفہ ۸،۱۰

مسلمان :صدر اسلام كے مسلمانوں كى نشانياں ۷

مكہ :تاريخ مكہ ۹، ۱۱; مكہ كى آبادكارى ۹;مكہ كى مركزيت ۱۱;مكہ كے لوگوں كو انذاز ۸;

مومنين :مومنين كى خصوصيت ۱۵

نبوت :نبوت بشر كى تكذيب ۴

نماز :اہميت نماز ۱۷; نماز كا اہتمام ۱۵; نماز كے اہتمام كا پيش خيمہ۱۶

۲۹۰

آیت ۹۳

( وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللّهِ كَذِباً أَوْ قَالَ أُوْحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَا أَنَزلَ اللّهُ وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلائكَةُ بَاسِطُواْ أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُواْ أَنفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ )

اور اس سے بڑا ظالم كون ہوگا جو خدا پر جھوٹا الزام لگا ئے يا اس كے نازل كئے بغير يہ كہہ دے كہ مجھ پر وحى نازل ہوئے ہے اور جو يہ كہہ دے كہ ميسں بھى خدا كى طرح باتيں نازل كر سكتا ہوں اور اگر آپ ديكھتے كہ ظالم موت كى سختيوں ميں ہيں اور ملائكہ اپنے ہاتھ بڑھائے ہوئے آواز دے رہے ہيں كہ اب اپنى جان نكال دو كہ آج تمھيں تمھارےجھوٹے بيانات اور الزامات پر رسوائي كا عذاب ديا جائے گا كہ تم آيات خدا سے انكار اور استكبار كررہے تھے

۱_ خداوندعالم پر افتراسب سے بڑا ظلم اور عظيم ترين گناہ ہے_و مَن اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲_ سب سے بڑے ظالم لوگ وہ ہيں جو خدا كى طرف جھوٹى نسبت ديتے ہيں اور اس پر افترا باندھتے ہيں _

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۳_ بشر پر نزول وحى كا انكار كرنا، خداوند عالم پر افترا باندھنے كے مترادف ہے_

ما انزل الله على بشر من شيئ و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۲۹۱

۴_ كسى بھى انسان پر وحى نازل نہ ہونے كا دعوى كرنے كے سبب يہودى سب سے بڑے ظالم ہيں _

اذ قالوا ما انزل الله على بشر من شيئ و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

۵_ اپنے اوپر نزول وحى كا جھوٹا دعوى كرنے والے ظالم ترين لوگ ہيں _

و من اظلم او قال اوحى الى و لم يوح اليه شيئ

۶_ وحى اور آسمانى كتابوں جيسى (كتاب اور وحي) لانے كا دعوي، سب سے بڑا ظلم ہے_

و من اظلم و من قال سانزل مثل ما انزل الله

۷_ وحى اور آسمانى كتب جيسى (كتاب اور وحي) لانے كى كسى فرد ميں بھى طاقت نہيں _

و من قال سانزل مثل ما انزل الله

۸_ ظلم گناہوں كى قباحت كا اندازہ معين كرنے كا معيار ہے اور اسكے مراتب ہيں _

و من اظلم ممن افترى على الله كذبا

''اذنب'' اور ''اعصي'' كى جگہ ''اظلم'' كا كلمہ انتخاب كرنے كا مقصد ہو سكتا يہ ہو كہ اول افترا كے ظلم ہونے كى وضاحت كے جائے دوم يہ كہ افترا اور جھوٹ كے گناہ كى جڑ اور بنياد ہونے كى جانب اشارہ كيا جائے، بنابرايں ، ظلم، گناہ كى پہچان اور اسكے مراتب معين كرنے كا ايك معيار ہے_

۹_ اسلام اور پيغمبر(ص) كے خلاف جنگ كرنے كے ليے، مخالفين كے طريقوں ميں سے ايك وحى كے نازل نہ ہوسكنے كا دعوى كرنا ، نبوت كا جھوٹا دعوى كرنا اور قرآن كى نظير لانے كا دعوى كرنا ہے_

ما انزل الله على بشر افترى على الله كذبا او قال اوحى الى سانزل مثل ما انزل الله

۱۰_ خداوند پر جھوٹ اور افترا باندھنے والے لوگ جان كنى كے وقت، انتہائي سخت حالت سے دوچار ہوں گے_

و من اظلم ممن افترى و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۱۱_ قرآن جيسى كتاب لانے كا دعوى كرنے والے اور وحى كے جھوٹے مدعى احتضار كى حالت ميں سختى اور بہت مشكل ميں گرفتار ہونگے_اوحى اليّ و لم يوح اليه شيء و من قال و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۱۲_ بڑے بڑے ظالموں كى اخروى سزا اور عذاب كا آغاز جان كنى كے ابتدائي لحظات سے ہى ہوجائےگا_

و لو ترى اذا الظلمون فى غمرات الموت

۲۹۲

۱۳_ بڑے بڑے ظالموں كى جان كنى كا منظر، عبرت آموز اور ديكھنے كے قابل ہے_

و لو ترى اذ الظلمون فى غمرات الموت

۱۴_ بعض فرشتے، بنى آدم كى جان لينے ميں ، خداوند عالم كے كارندے ہيں _

و لو ترى اذ الظلموت فى غمرات الموت و الملاء يكة باسطوا ايديهم

۱۵_ ملائكہ، ظالموں كى جان پورى طاقت اور سختى كے ساتھ قبض كرتے ہيں _

و لو ترى اذ الظلموت فى غمرات الموت و الملاء كة باسطوا ايديهم

جملہ''باسطوا ايديهم'' ممكن ہے اس قدرت اور شدت كے ليے كنايہ ہو جسے ملائكہ ظالموں كى قبض روح كے وقت كام ميں لاتے ہيں _

۱۶_ ارواح قبض كرنے والے ملائكہ ايسے ہاتھوں كے حامل ہيں جنہيں وہ ظالموں كى جان ليتے وقت پھيلا ديتے ہيں _

اذ الظلمو فى غمرات الموت و الملاء كة باسطوا ايديهم

۱۷_ ظالمين، اپنے آپ كو موت كى سختى اور اسكے بعد ذليل و خوار كرنے والے عذاب سے نجات نہيں دلوا سكتے_

والملئكة باسطوا ايديهم اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون

جملہ ''اخرجوا انفسكم'' ظالموں سے ملائكہ كا خطاب ہے كہ اگر اس مہلكہ سے اپنے آپ كو نجات دلواسكتے ہو (تو نجات حاصل كرو) ملائكہ كا يہ كلام مذاق اور ظالموں كے عجز كى بنا پر ہوگا_

۱۸_ روح قبض كرنے والے ملائكہ كا ظالموں كى جان ليتے وقت ان سے تمسخر كرنا اور ان كا موت سے نجات پانے كے بارے ميں انكے عجز و ناتوانى كا اظہار كرنا_اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون

۱۹_ روح، انسان كى اصلى حقيقت ہے اور اس كے بدن سے نكل جانے كے ساتھ موت واقع ہوتى ہے_

اخرجوا انفسكم ممكن ہے ملائكہ نے ظالموں كو ان كى جانيں نكالنے كے فرمان ديتے ہوئے ''اخرجوا انفسكم'' كہا ہو_ اس صورت ميں چونكہ ''روح'' پر ''نفس'' كا اطلاق كيا گيا ہے_ لہذا يہ روح كى اصالت اور انسانى وجود ميں اسكے بنيادى كردار كا بيان ہے_

۲۰_ برزخ ميں ذليل و خوار كرنے والا عذاب ،خدا كے بارے ميں غلط باتوں كى نسبت دينے اور اس پر افترا باندھنے كى سزا ہے_اليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم تقولون

۲۹۳

على الله غير الحق

۲۱_ آيات الھى كے مقابلے ميں تكبّر كرنے كا نتيجہ موت كے بعد (برزخ ميں ) ذلت آميز عذاب كا سامنا كرناہے_

اليوم تجزون عذاب الهون كنتم عن ايته تستكبرون

۲۲_ انسان كو چاہيئے كہ وہ خدا كے بارے ميں اپنى زبان اور باتوں كى طرف دھيان ركھے_

بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۳_ خداوند عالم كے بارے ميں ناحق بات كہنے كا نتيجہ سنگين عذاب ہے_بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۴_ خداوند پر جھوٹ باندھنا، وحى دريافت كرنے كا جھوٹا دعوى كرنا اور قرآن كى مانند كتاب لانے كا دعوى كرنا، ايك ناحق بات ہے_ممن افترى على الله كذبا او قال بما كنتم تقولون على الله غير الحق

۲۵_ ظالم اور مستكبر لوگ، برزخ ميں عذاب الہى ميں گرفتار ہونگے_

و لو ترى اذ الظلمون اليوم تجزون عذاب الهون بما كنتم عن اى ته تستكبرون

بظاہر ''اليوم'' سے مراد، موت كے بعد اور قيامت سے پہلے كا زمانہ ہے جسے برزخ كہتے ہيں _

۲۶_ غرور اور تكبر كرنا، خداوند كے بارے ميں ناحق بات كہنے كا پيش خيمہ ہے_

بما كنتم تقولون على الله غير الحق و كنتم عن اى ته تستكبرون

۲۷_ آخرت ميں اعمال كى جزا، عمل كرنے والے كى كيفيت عمل اور نيت كے مطابق ہے_

اليوم تجزون عذاب الهون كنتم عن ايته تستكبرون

خداوندعالم ، ظالموں كى استكبارى نفسيات اور تكبر و غرور كے مقابلے ميں ، انھيں ذلت آميز عذاب كى خبر ديتاہے_

۲۸_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ''و من اظلم ممن افترى على الله كذبا ...'' قال : من ادعى الامامة دون الامام (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے '' و من اظلم '' كے بارے ميں منقول ہے كہ جو شخص (منجانب اللہ) امام نہ ہو اور پھر امامت كا دعوى كرے، وہ خداوندعالم پر افترا باندھنے والا ہے_

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۷۰ ح ۶۱_ نور الثقلين ج ۱ ص ۷۴۶ ح ۱۸۲_

۲۹۴

۲۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله : ''اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون'' : قال : العطش (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے اس آيت''اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون'' كے بارے ميں منقول ہے كہ ذلت آميز عذاب سے مراد (جان كنى كے وقت كي) پياس ہے_

آسمانى كتابيں :آسمانى كتابوں كا بے مثل ہونا ۶، ۷; آسمانى كتابوں كى مثل لانے كا ادعا ۶

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) سے جنگ ۹ ; آنحضرت(ص) كے مخالفين كا طريقہ جنگ۹

اسلام :اسلام كے خلاف جنگ كا طريقہ ۹

افترا :خدا پر افترا ۳، ۲۴، ۲۸;خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ہونا ۱; خدا پر افترا باندھنے كے آثار ۱۰; خدا پر افترا كا پيش خيمہ ۲۶; خدا پر افترا كا گناہ ۱; خدا پر افترا كى سزا ۲۰، ۲۳

امامت :منصب امامت كادعوى كرنا ۲۸

انسان :انسان كى روح كا قبض ہونا ۱۹;انسان كى حقيقت۱۹

تكبر:تكبر كے آثار ۲۶; خدا كى آيات سے تكبر كى سزا ۲۱

جان كنى :جان كنى كے وقت پياس ۲۹;جان كنى كے وقت سختى كے اسباب ۱۰، ۱۱

خدا تعالى :خدا كے مقرر كردہ فرشتے ۱۴;خدا كے بارے ميں تكلم ۲۲، ۲۳

خدا پر افترا باندھنے والے :خدا پر افترا باندھنے كا ظلم ۲ ;خدا پر افترا باندھنے والوں كى جان كنى ۱۰

روايت : ۲۸، ۲۹

روح :روح كا كردار ۱۹

سزا:سزا كا عمل كے مطابق ہونا ۲۷ ; سزا كا نظام ۲۷; سزا كے اسباب ۲۳; سزا كے مراتب ۲۳;

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۳۷۰ ح ۶۳، نور الثقلين ج/۱ ص ۷۴۶ ح ۱۸۴_

۲۹۵

ظالمين : ۲، ۴، ۵ظالمين اور عالم برزخ ۲۵; ظالمين كا اخروى عذاب ۱۷ ; ظالمين كا عجز ۱۷ ،۱۸ ; ظالمين كا مذاق اڑانا ۱۸ ;ظالمين كى اخروى سزا ۱۲; ظالمين كى جان كنى كا منظر ۱۲ ، ۱۸ ;ظالمين كى ذلت آميز سزا ۱۷ ; ظالمين كى روح قبض ہونا ۱۲،۱۵،۱۶ ; ظالمين كى موت ۱۲ ،۱۸ ;ظالمين كى موت سے عبرت حاصل كرنا ۱۳; ظالمين كى ہلاكت ۱۷

ظلم :آثار ظلم ۸; سب سے بڑا ظلم ۱، ۶; ظلم كے مراتب ۱، ۸; موارد ظلم ۱

عبرت :عبرت كے اسباب ۱۳

عذاب :اہل عذاب ۱۷، ۲۵ ;برزخ كا عذاب ۲۰، ۲۱، ۲۵; ذلت آميز عذاب۰ ۲، ۲۱، ۲۹; مراتب عذاب ۲۰، ۲۱; موجبات عذاب ۲۱

عزرائيل :عزرائيل كا كردار ۱۴، ۱۵; عزرائيل كا مذاق كرنا ۱۸;عزرائيل كے ہاتھ ۱۶

عمل :عمل كى اخروى سزا و جزاء ۲۷

قدروں كا تعين :قدروں كے تعين كا معيار ۸

قرآن :قرآن كى مثل لانے كا دعوى ۹، ۱۱، ۲۴

گفتگو۴ :باطل گفتگو ۲۴،۲۶

گناہ :عظيم ترين گناہ ۱; گناہ كبيرہ ۱; گناہ كى برائي كا معيار ۸;گناہ كے مراتب ۱

متبنى (نبوت كا جھوٹا دعوى كرنے والے) :متبنى افراد كا ظلم ۵;متبنى افراد كے دعوے۹

مستكبرين :مستكبرين كا عالم برزخ ميں حشر ۲۵

ملائكہ :ملائكہ كا كردار ۱۴، ۱۵، ۱۶; ملائكہ موت۱۴، ۱۶، ۱۸

موت :موت كى حقيقت ۱۹

نبوت :نبوت كے جھوٹے مدعى ۵، ۹

وحى :بشر پر نزول وحى كى تكذيب ۳; بشر پر وحى كے نزول كى تكذيب كرنے والے ۴; وحى دريافت

۲۹۶

كرنے كا دعوى ۲۴;وحى كا بے مثل ہونا ۷ ; وحى كا جھوٹا دعوى كرنے والوں كى جان كنى ۱۱; وحى كو جھٹلانے والے ۹

يہود:يہود اور بشر پر وحى كا نزول ۴;يہود كا دعوي۴; يہود كا ظلم ۴

آیت ۹۴

( وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَى كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاء ظُهُورِكُمْ وَمَا نَرَى مَعَكُمْ شُفَعَاءكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاء لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ )

اور بالآخر تم اسى طرح ہمارے پاس تنہا آئے جس طرح ہم نے تم كو پيدا كيا تھا اور جو كچھ تمھيں ديا تھا سب اپنے پيچھے چھوڑ آئے اور ہم تمھارے ساتھ تمھارے ان سفارش كرنے والوں كو بھى نہيں ديكھتے جنھيں تم نے اپنے لئے خدا كا شريك بنايا تھا _ تمھارے ان كے تعلقات قطع ہوگئے اور تمھارا خيال تم سے غائب ہوگيا

۱_ انسان موت كے بعد، اپنى اولين خلقت كى طرح، تن تنہا بارگاہ الہى ميں حاضر ہوگا_

و لقد جئتمونا فردى كما خلقنكم اول مرة

۲_ انسان مرتے ہى ہر اس چيز (اور نعمت) كو چھوڑ دے گا جو خداوند عالم نے اسے عطا كى ہوئي تھي_

و تركتم ما خولنكم وراء ظهوركم

''تحويل'' كا معنى اعطا اور تمليك ہے اور يہاں ''خولنكم'' سے مراد وہ نعمات ہيں كہ جو خدانے انسان كو دنيا ميں عطا فرمائي ہيں _

۳_ انسان كى حيات اور اسكى زندگى كے دوسرے وسائل سب كے سب خداوند متعال كى ملكيت ہيں اور اسى كے عطا كردہ ہيں _كما خلقنكم اول مرة و تركتم ما خولنكم و راء ظهوركم

۴_ مشركين كا خيال تھا كہ مرنے كے بعد اپنے خداؤں

۲۹۷

كى شفاعت سے بہرہ مند ہونگے_و ما نرى معكم شفعاء كم الذين زعمتم انهم فيكم شركؤا

۵_ موت كے ساتھ، انسان اور اس كى طرف سے خداوند عالم كے ساتھ قرار ديئے گئے شريكوں كے درميان جدائي ہو جائے گي_لقد تقطع بينكم و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

۶_ انسان كى غفلت اور حقائق سے دورى كا نتيجہ ہے كہ وہ اپنے خزانوں پر مغرور ہوجاتاہے اور خيالى معبودوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا باطل خيال ركھنے لگتاہے_و تركتم ما خولنكم وراء ظهوركم و ما نرى معكم شفعاء كم الذين زعمتم

يہ آيت مشركين سے مخاطب ہے اور موت كے بعد ان كى حالت بيان كررہى ہے يہ جملات ''و تركتم ...'' اور ''ما نرى ...'' مشركين كى گمراہى اور برے انجام كے دو بڑے عوامل كا بيان ہے كہ ان ميں سے ايك ان كا دنيا پر مغرور ہوناہے اور دوسرا اپنے خيالى معبودوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا توہم كرنا ہے_

۷_ خداوند كے ليے شريك قرار دينا اور ان شريكوں كى شفاعت سے بہرہ مند ہونے كا خيال، محض ايك خيال اور موہوم چيز ہے_الذين زعمتم انهم فيكم شركوا

۸_ موت كے آتے ہي، مشركين اپنے خيالى معبودوں كى شفاعت كے بيہودہ اور لغو ہونے كى حقيقت سے آگاہ ہوجائيں گے_و ما نرى معكم شفعآء كم الذين زعمتم انهم فيكم شركوا و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

''لسان العرب'' كے مطابق ''ضل'' كے معانى ميں سے ايك '' پنھان اور غائب ہونا ہے بنابرايں جملہ ''و ضل عنكم'' كا معنى يہ ہے كہ ''جن كو آپ لوگ اپنى موت كے بعد اپنى شفاعت كا ذريعہ سمجھتے تھے وہ غايب اور پنہان ہوگئے ہيں _

۹_ موت كے ساتھ ہى انسان كى آنكھيں حقائق كو ديكھنے لگيں گي_و ضل عنكم ما كنتم تزعمون

انسان :انسان ابتدا ء خلقت سے ۱; انسان موت كے بعد ۱;حيات انسان ۳; موت انسان ۲

ثروت :دولت و ثروت كا فريب دينا ۶

خدا تعالى :عطائے خدا ۳; نعمات خدا ۳

خدا كى طرف بازگشت : ۱

۲۹۸

شرك :شرك كا خلاف عقل و منطق ہونا ۷

عقيدہ :باطل عقيدے كے آثار ۶

غفلت :غفلت كے اسباب ۶

قرآن :تشبيہات قرآن ۱

مشركين :عقيدہ مشركين كا باطل ہونا۸;مشركين اور باطل معبود ۴;مشركين اور شفاعت ۴; مشركين كا عقيدہ ۴; مشركين كى موت ۵

معبودان باطل :باطل معبودوں كى شفاعت ۴، ۶، ۷، ۸

موت:موت كے آثار ۲، ۵، ۸، ۹; موت كے بعد حقائق كا ظاہر ہونا ۸، ۹

آیت ۹۵

( إِنَّ اللّهَ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوَى يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَمُخْرِجُ الْمَيِّتِ مِنَ الْحَيِّ ذَلِكُمُ اللّهُ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ )

خدا ہى وہ ہے جو گھھلى اور دانے كا شكافتہ كرنے والا ہے _ وہ مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ كو نكالتا ہے يہى تمھارا خدا ہے تم تم كدھر بہكے جارہے ہو

۱_خداوندمتعال ، بيج اور گٹھلى كو اگانے كے ليے شگافتہ كرنے والا ہے_ان الله فالق الحب والنوى

''حب'' گندم و جو كے دانوں كو كہا جاتاہے (راغب) اور ''نوى '' ''نواة'' كى جمع ہے_ جس كا معنى گٹھلى ہے_

۲_ خدا بے جان اور مردہ طبيعت كے قلب سے زندگى و حيات نكالنے والا ہے_ان الله يخرج الحى من الميت

۳_ دانوں اور گٹھليوں سے پودے اور درخت اگنا، مردہ سے زندہ موجودات كو نكالنے كا ايك نمونہ ہے_

۲۹۹

ان الله فالق الحب و النوى يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي

۴_ زندہ موجودات كا مردہ چيزوں كے قلب سے اور زندہ چيزوں كے باطن سے مردہ كا نكلنا، عالم طبيعت كا ايك دائمى قانون ہے_يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي

جملہ ''يخرج الحي'' ايك جملہ فعليہ ہے جو فعل مضارع سے شروع ہوا ہے_ اور استمرار اور تجديد پر دلالت كررہاہے_ اسى طرح دوسرا جملہ ''مخرج الميت ...'' جو كہ جملہ اسميہ ہے، دوام اور ثبوت پر دلالت كرتاہے_

۵_ خداوند عالم جاندار موجودات كے باطن سے بے جان اور فاقد حيات موجودات كو نكالتاہے_

ان الله و مخرج الميت من الحي

۶_ مردہ دانے اور گٹھلى سے زندہ پودے اگانے پر خدا كى قدرت، موت كے بعد انسان كو زندہ كرنے پر اس كى قدرت كى ايك دليل ہے_لقد جئتمونا فردى كما خلقنكم اول مرة ان الله فالق مخرج الميت من الحي

۷_ دانوں اور گٹھليوں كے شگافتہ ہونے كى كيفيت اور پودوں كے اگنے اور موت و حيات كے پيدا ہونے ميں غور و فكر كرنا، توحيد تك رسائي اور شرك سے بچنے كا مقدمہ ہے_ان الله فالق الحب والنوى ذلكم الله

۸_ عالم طبيعت اور اس كے نظام كا مطالعہ، توحيد تك پہنچنے كا ايك راستہ ہے_ان الله فالق الحب و النوى ذلك الله فانى تؤفكون

۹_ توحيد كى جانب رجحان ايك فطرى اور معقول بات ہے اور شرك اختيار كرنا، حقيقت سے دور اور باعث تعجب ہے_ذلكم الله فانى تؤفكون

''مفردات راغب'' كے مطابق ''افك'' كا معنى جھوٹ اور ہر وہ چيز ہے كہ جو اپنے صحيح راستے پر نہ ہو_ جملہ ''فانى تؤفكون'' استفھام اور تعجب كے ساتھ شرك كے انحراف اور جھوٹ ہونے اور توحيد كى حقانيت و سچائي كى جانب اشارہ كررہاہے_

۱۰_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : قال الله عزوجل ''يخرج الحى من الميت و مخرج الميت من الحي'' فاالحى المؤمن الذى تخرج طينته من طينة الكافر و الميت الذى يخرج من الحى هو الكافر الذى يخرج من طينة المؤمن (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''يخرج الحي ...'' كے بارے منقول ہے كہ ''حي'' وہ مؤمن ہے جو

____________________

۱) كافي، ج/۲ ص ۵ ح / ۷ نور الثقلين ج/ ۱ ص ۷۴۸ ح ۱۹۳_

۳۰۰

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736