تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194622 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

اخروى سعادت ۲; اخروى سعادت كى راہ فراہم ہونا ۴، ۶;اخروى سعادت كى شرائط ۱۵; اخروى سعادت كے عوامل ۲۱; دنيوى سعادت كى راہ فراہم ہونا ۵، ۶ ; دنيوى سعادت كى شرائط ۱۵; دنيوى سعادت كے عوامل ۲۱

شرك:شرك سے اجتناب كرنے والے ۱۳

عذاب:عذاب كے مشمولين ۷;عذاب سے نجات كے اسباب ۱۷

گناہ:مغفرت گناہ كے اثرات ۶

متقين:متقين كے فضائل ۱۳

مشركين:مشركين كى سزا ۱۸

مشمولين رحمت:خدا كى رحمت خاص كے مشمولين ۱۳

موحدين:موحدين كا محفوظ ہونا ۱۷

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كو بشارت ۱۵;موسىعليه‌السلام كى توبہ ۳، ۴ ;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ،۱;موسىعليه‌السلام كى داستان ۸، ۹;موسىعليه‌السلام كى دعا كى اجابت ۱۵; موسىعليه‌السلام كى دلجوئي ۹;ميقات ميں موسىعليه‌السلام كى دعا،۱

موسىعليه‌السلام كے منتخبين :موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى توبہ ۳،۴;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى مغفرت كى شرائط ۱۹

واجبات: ۲۰

يہوديت:دين يہوديت كى تعليمات ۲۰، ۲۱;دين يہوديت ميں واجبات ۲۰;يہوديت ميں زكات ۲۰

۳۰۱

آیت ۱۵۷

( الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوباً عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُواْ بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُواْ النُّورَ الَّذِيَ أُنزِلَ مَعَهُ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ )

جولوگ كہ رسورل نبى امّى كا اتباع كرتے ہيں جس كا ذكر اپنے پاس توريت اور انجيل ميں لكھا ہوا پاتے ہيں كہ وہ نيكيوں كا حكم ديتا ہے اور برائی وں سے روكتا ہے اور پاكيزہ چيزوں كو حلال قرار ديتا ہے اور خبيث چيزوں كو حرام قرار ديتا ہے اور ان پر سے احكام كے سنگين بوجھ اور قيد و بند كو اٹھا ديتا ہے پس جو لوگ اس پر ايمان لائے اس كا احترام كيا اس كى امداد كى اور اس نور كا اتباع كيا جو اس كے ساتھ نازل ہوا ہے وہى در حقيقت فلاح يافتہ اور كامياب ہيں (۱۵۷)

۱_ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے والے ، خدا كى رحمت خاص سے بہرہ مند ہيں _

فسا كتبها ...والذين هم بايا تنا يؤمنون _ الذين يتبعون الرسول

''الذين يتبعون'' گزشتہ آيت ميں مذكور ''الذين ھم ...'' كيلئے عطف بيان يا بدل ہے،بنابراين جملہ ''سا كتبھا'' كے ذريعے دى گئي رحمت كى بشارت ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت كے بعد آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے والوں كيلئے ہوگي_

۲_ قيامت كے دن خدا كى رحمت خاص، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے والوں كيلئے ہوگي_

فسا كتبها للذين ...الذين يتبعون الرسول

فوق الذكر مفہوم اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ

۳۰۲

جب جملہ ''فسا كتبھا'' جہان آخرت ميں رحمت الہى كے متحقق ہونے كو بيان كرنے كيلئے لايا گيا ہو_

۳_ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى ،آيات الہى پر ايمان لانے كا اظہار ہے_الذين هم بايا تنا يؤمنون الذين يتبعون الرسول

۴_ صرف پرہيزگار اور زكات ادا كرنے والے ہى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حقيقى پيروكار ہيں _

للذين يتقون و يؤتون الزكوة ...الذين يتبعون الرسول

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا انكار كرنے والے اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين سے سرپيچى كرنے والے عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہيں _عذابى ا صيب به من ا شاء ...فسا كتبها للذين يتقون ...الذين يتبعون الرسول

جملہ ''الذين يتبعون ...'' گزشتہ آيت ميں مذكور''الذين يتقون ...'' كيلئے ايك واضح مصداق ہے، بنابراين جس طرح ''يتقون و ...'' كا مفہوم مخالف ''من ا شاء'' كے بعض مصاديق كو بيان كرتا تھا اسى طرح ''يتبعون ...'' كا مفہوم بھى ''من ا شاء'' كا ايك واضح مصداق ہوگا_

۶_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،خدا كے ايك ايسے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تھے كہ جنہوں نے كبھى بھى لكھنے كى تعليم حاصل نہيں كي_

الرسول النبى الاُميّ

''امي'' ايسے شخص كو كہتے ہيں كہ جس نے لكھنا نہ سيكھا ہو، بعض اہل لغت كتاب نہ پڑھنے كو بھى امى كا معنى شمار كرتے ہيں _

۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت، تورات اور انجيل كى بشارتوں اور غيبى خبروں ميں سے ہے_

الرسول النبى الا ميّ الذين يجدونه مكتوبا عندهم فى التورة والانجيل

۸_ تورات اور انجيل ميں رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں نشانيوں كا موجود ہونا_

الذين يجدونه مكتوبا عندهم فى التورة والانجيل

۹_ پيغمبر موعودصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مقام نبوت كے علاوہ مقام رسالت حاصل ہونے كے بارے ميں تورات اور انجيل ميں صراحت موجود تھي_الرسول النبى الامى الذى يجدونه مكتوبا عندهم فى التورة والانجيل

۱۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا امّى ہونا، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كى حقانيت پر دليل اور اہل كتاب كيلئے آپعليه‌السلام كى نبوت و رسالت كو پہچاننے كى (پہلے سے بيان كى گئي ) ايك علامت تھي_الرسول النبى الا مّى الذين يجدونه مكتوبا عندهم

۳۰۳

جملہ ''يجدونہ ...'' يہ معنى فراہم كرتاہے كہ آيت كريمہ ميں ذكر شدہ صفات، ايسى علامات ہيں كہ جنہيں خداوند متعال نے اہل كتاب كيلئے ذكر كيا تا كہ ان كے ذريعہ پيغمبر موعودصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو پہچان سكيں _

۱۲_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر تورات و انجيل ميں موجود پيغمبر موعودصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى علامات كے پورا اترنے ميں يہود و نصارى كيلئے كسى شك و شبہہ كى گنجاءش نہ تھي_الذى يجدونه مكتوبا عندهم تورات و انجيل ميں تو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى علامات كا تذكرہ تھا ليكن خداوند متعال نے جملہ ''يجدونہ ...'' كے ذريعے يہ بيان كيا كہ اہل كتاب خود پيغمبر اسلام كو تورات و انجيل ميں موجود پاتے ہيں اس تعبير ميں يہ نكتہ مضمر ہے كہ تورات و انجيل ميں موجود علامات كى تطبيق ،پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اس طرح واضح تھى كہ جس كے بعد بنى اسرائیل كيلئے كسى قسم كے شك و شبہہ كى گنجاءش باقى نہ تھي_

۱۳_ انجيل كا نزول، خدا كى طرف سے موسىعليه‌السلام كو دى جانے والى غيبى خبروں اور بشارتوں ميں سے تھا_

يجدونه مكتوبا عندهم فى التورة والانجيل

ظاہر يہ ہے كہ بظاہر مذكورہ آيت ايسے حقائق پر مشتمل ہے كہ جنہيں خدا نے موسىعليه‌السلام كيلئے بيان كيا، بنابراين انجيل كا تذكرہ ايك غيبى خبر ہے كہ جس كے بارے ميں خدا نے موسىعليه‌السلام كو بشارت دى تھي_

۱۴_ شاءستہ كاموں كا حكم اور ناروا كاموں كى ممانعت (امر بالمعروف و نھى عن المنكر) پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بنيادى فرائض اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے مقاصد ميں سے ہيں _يا مرهم بالمعروف و ينههم عن المنكر

۱۵_ شاءستہ كاموں كو انجام دينا اور ناشاءستہ كاموں سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_يا مرهم بالمعروف و ينههم عن المنكر

۱۶_ تمام پاكيزہ چيزوں كى حليّت اور تمام ناپاك چيزوں كى حرمت كا حكم دينا پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرائض اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے مقاصد ميں سے ہے_و يحل لهم الطيبت و يحرم عليهم الخبئث

۱۷_ ہر پاك و طيب چيز حلال اور ہر خبيث و ناپاك چيز حرام ہے_و يحل لهم الطيبت و يحرم عليهم الخبئث

۱۸_ امر بالمعروف و نھى عن المنكر، نيز پاكيزہ چيزوں كو حلال جاننا اور ناپاك چيزوں كو حرام شمار كرنا ، تورات و انجيل ميں موجود پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شناختى علامات ميں سے ہيں _

الذين يجدونه يا مرهم بالمعروف ...و يحل لهم الطيبت و يحرم عليهم الخبئث

''يا مرهم و '' فعل ''يجدونه '' كى مفعولى ضمير كيلئے حال ہے، لہذا يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ ان جملات كا مفاد پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى صفات

۳۰۴

كے عنوان سے تورات و انجيل ميں بيان ہوا ہے اس بناپر كہا جاسكتاہے كہ ان خصوصيات كو تورات و انجيل ميں بيان كرنے كا مقصد اہل كتاب كى ان امور كى طرف راہنمائی ہے كہ جو پيغمبر موعودصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پہچان حاصل كرنے ميں مدنظر ركھے جانے چاہيئے_

۱۹_ اسلام سے پہلے يہود و نصارى ناپاك چيزوں سے استفادہ اور بعض پاكيزہ چيزوں سے اجتناب كرنے ميں مبتلا تھے_

يحل لهم الطيبت و يحرم عليهم الخبئث

''التورى ة والانجيل'' كے قرينے كى روشنى ميں ''لھم'' اور ''عليھم'' كى ضمير ''ھم'' سے مراد يہود و نصارى ہيں _

۲۰_ سخت احكام كو اٹھانا نيز جہالت اور خرافات كى زنجيروں كو توڑنا اور دينى بدعتوں كو ختم كرنا، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے فرائض ميں سے تھا_و يضع عنهم إصرهم و الا غلل التى كانت عليهم

كلمہ ''إصر'' مشكل عہد و پيمان كے معنى ميں ہے اور ہر دشوار اورطاقت فرسا چيز كو بھى كہا جاتاہے، اس لحاظ سے كہ آيت كريمہ تشريع احكام كو بيان كررہى ہے لہذا اس ميں اصر سے مراد وہ سخت احكام ہيں كہ جن كى گزشتہ اقوام پابند تھيں _ ''غُلّ'' (اغلال كا مفرد) طوق و زنجير كے معنى ميں ہے كہ جو گردن يا ہاتھوں ميں ڈالے جاتے ہيں يہاں اس سے مراد جہالت خرافات اور بدعت وغيرہ ہيں _ اور ہر دشوار اورطاقت فرسا چيز كو بھى كہا جاتاہے، اس لحاظ سے كہ آيت كريمہ تشريع احكام كو بيان كررہى ہے لہذا اس ميں اصر سے مراد وہ سخت احكام ہيں كہ جن كى گزشتہ اقوام پابند تھيں _ ''غُلّ'' (اغلال كا مفرد) طوق و زنجير كے معنى ميں ہے كہ جو گردن يا ہاتھوں ميں ڈالے جاتے ہيں يہاں اس سے مراد جہالت خرافات اور بدعت وغيرہ ہيں _

۲۱_ لوگوں (يعنى يہود و نصارى و غيرہ) كو سخت احكام كے بوجھ اور خرافات سے نجات دلانا، تورات و انجيل ميں موجود پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شناختى علامات ميں سے ہے_الذى يجدونه ...يضع عنهم إصرهم و الا غلل التى كانت عليهم

۲۲_ اسلام سے قبل يہود و نصارى دشوار احكام ميں مبتلا اور بہت سى دينى بدعتوں اور خرافات كا شكار تھے_

و يضع عنهم إصرهم و الا غلل التى كانت عليهم

كلمہ ''اغلال'' كو بصورت جمع لانے ميں ان بدعتوں اور خرافات كى وسعت اور زيادہ ہونے كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۲۳_ اسلام اقدار كو زندہ كرنے والا، پاكيزگيوں كى نشاندہى كرنے والا نيز دشوار احكام اور خرافات سے منزہ دين ہے_

يحلّ لهم الطيبت و يحرم ...و يضع عنهم إصرهم و الا غلل التى كانت عليهم

۳۰۵

۲۴_ سب لوگوں (حتى كہ يہود و نصارى )كى فلاح پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان لانے ، دشمنوں كے مقابلے ان كا دفاع كرنے اور ان كى رسالت كى تقويت كے سائے ميں ميسر ہے_فالذين ء امنوا به و عزروه و نصروه ا ولئك هم المفلحون كلمہ ''تعزيز'' سے مراد ، تلوار كے ذريعے مدد كرنا ہے، بنابراين ''الذين ...عزّ روہ'' سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جو دشمنوں كے مقابلے ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا دفاع كرتے ہيں ، كلمہ ''نصر'' مطلق مدد كرنے كے معنى ميں آتاہے ليكن چونكہ كلمہ ''نصر'' كلمہ ''عزروہ'' كے مقابلے ميں استعمال ہوا ہے لہذا اس سے مراد غير دفاعى مسائل ميں مدد كرنا ہے_

۲۵_ قرآن سراسر نور ہے اور فلاح كى راہ كو روشن كرتاہے_فالذين ...اتبعوا النور الذى ا نزل معه ا ولئك هم المفلحون

۲۶_ قرآن ہميشہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے دوران آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہمراہ رہا ہے_و اتبعوا النور الذى ا نزل معه

كلمہ ''معہ'' فعل ''انزل'' كے نائب فاعل كيلئے حال ہے بنابراين ''الذى انزل معہ'' كا معنى يہ ہوگا كہ نازل ہونے والا قرآن ،ہميشہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ رہا_

۲۷_ انسان كى فلاح، قرآن كى پيروى كرے ميں ہى ہے_فالذين ...اتبعوا النور الذى ا نزل معه ا ولئك هم المفلحون

۲۸_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : كان مما منّ الله عزوجل به على نبيه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم إنه كان ا مّيا لا يكتب و يقرء الكتاب (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا خدا نے جو نعمات اپنے پيغمبر كو عطا كيں ان ميں سے ايك يہ تھى كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم امى تھے، خود نہيں لكھتے تھے ليكن لكھے ہوئے كو پڑھتے تھے_

۲۹_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ...''يجدونه'' يعنى اليهود والنصارى ''مكتوبا'' يعنى صفة محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و اسمه ''عندهم فى التوراة والإنجيل'' ...(۲)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''الذى يجدونہ مكتوبا ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ جس ميں آپعليه‌السلام نے فرمايا: يہود و نصارى ، حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا نام اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اوصاف تورات و انجيل ميں پاتے تھے

____________________

۱)علل الشرايع ، ص ۱۲۶، ح۷ ب ۱۰۵ نورالثقلين ج۲ ص ۷۹ ح ۳۹۳_

۲)كمال الدين صدوق ص ۲۱۷ ح ۲ ب ۲۲ ، بحارالانوار ج۱۱ ص ۴۸ ح ۴۹_

۳۰۶

احكام:تشريع احكام ۱۶

اسلام:اسلام اور حقداروں كا احياء ۲۳;اسلام اور خرافات ۲۳ ;اسلام اور طيبات ۲۳;اسلام كا سہل ہونا ۲۰، ۲۱، ۲۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارتيں ۱۳; اللہ تعالى كى غيبى خبريں ۱۳; اللہ تعالى كے عذاب ۵

امر بالمعروف:امر بالمعروف كى اہميت ۱۴، ۱۸

انجيل:نزول انجيل كى بشارت ۱۳;انجيل كى بشارتيں ۷، ۱۲

اہل كتاب:اہل كتاب اور حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،۱۱

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۳;ايمان كى علامت ۳; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۱۰; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان كے آثار ۲۴

بدعت:بدعت كے ساتھ مبارزہ ۲۰

تورات:تورات كى بشارتيں ۷، ۱۲

جہالت:جہالت كے خلاف مبارزہ ۲۰

حلال اشياء: ۱۷

خباءث:خباءث كى تحريم ۱۶، ۱۸;خباءث كى حرمت ۱۷

خدا كے رسول: ۶

خرافات:خرافات كے ساتھ مبارزہ ۲۰، ۲۱

زكات:زكات ادا كرنے والوں كے فضائل ۴

طيبات:طيبات كا حلال ہونا ۱۶ ،۱۷،۱۸

عذاب:عذاب كے اسباب ۵

عمل:پسنديدہ عمل كى اہميت ۱۵;ناپسنديدہ عمل سے اجتناب ۱۵

فريضہ:

۳۰۷

دشوار فرائض كو اٹھانا ۲۰،۲۱

فلاح:فلا ح كے عوامل ۲۴،۲۵،۲۷

قرآن:قرآن كا حقائق روشن كرنا ۲۵;قرآن كى اطاعت كے آثار ۲۷; قرآن كى نورانيت ۲۵

معاشرتى نظم و ضبط: ۱۴

متقين:متقين كے فضائل ۴

محرمات: ۱۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انجيل ميں محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۸، ۲۱ ;تورات ميں محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقامات ۹;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا امى ہونا ۶، ۱۱ ;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكار كرنے والوں كا عذاب ۵;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا دفاع كرنے كى اہميت ۲۴;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار ۲۰;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۳، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت ۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت كى علامات ۱۱;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا فلسفہ ۱۴، ۱۶ ; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۹;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرماني۵;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت ۶، ۹ ;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى صفات ۱۸

مسلمين:قيامت كے دن مسلمين ۲;مسلمين كے فضائل ۱، ۲

مسيحي:اسلام سے قبل كے مسيحى ۲۲; خباءث سے مسيحيوں كا استفادہ ۱۶;طيبات سے مسيحيوں كا اجتناب ۱۹; مسيحى اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۰;مسيحيوں كى فلاح كى شرائط ۲۴;مسيحيوں كى مسؤوليت ۱۰;مسيحيوں ميں بدعت ۲۲;مسيحيوں ميں خرافات ۲۱، ۲۲ ; مسيحيوں كے دشوار احكام ۲۲

مشمولين رحمت:خدا كى رحمت خاص كے مشمولين ۱، ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كو بشارت ۱۳

نافرمان:نافرمانوں كا عذاب ۵

نھى عن المنكر:نھى عن المنكركى اہميت ۱۴، ۱۸

يہود:اسلام سے قبل كے يہود ۲۲;خباءث سے يہود كا استفادہ ۱۹;طيبات سے يہود كا اجتناب ۱۹; يہود اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۰;يہود كى فلاح كى شرائط ۲۴; يہود كى مسؤوليت ۱۰; يہود ميں بدعت ۲۲; يہود ميں خرافات ۲۱، ۲۲;يہود كے دشوار احكام ۲۲

۳۰۸

آیت ۱۵۸

( قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعاً الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ يُحْيِـي وَيُمِيتُ فَآمِنُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ )

پيغمبر كہہ دو كہ ميں تم سب كى طرف اس اللہ كا رسول اور نمائندہ ہوں جس كے لئے زمين و آسمان كى مملكت ہے ں اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے_ وہى حيات ديتا ہے اور وہى موت ديتا ہے لہذا اللہ اور اس كے پيغمبر امّى پر ايمان لے آؤ جو اللہ اور اس كے كلمات پر ايمان ركھتا ہے اور اسى كا اتباع كرو كہ شايد اسى طرح ہدايت يافتہ ہوجاؤ(۱۵۸)

۱_ حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، تمام انسانوں كيلئے خدا كى جانب سے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تھے_قل يا ايها الناس إنى رسول الله إليكم جميعا

۲_ اسلام، تمام انسانوں كيلئے ائین حيات ہے_إنى رسول الله إليكم جميعا

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، تمام اہل جہاں تك اپنا پيغام ابلاغ كرنے اور سب لوگوں پر اپنى رسالت كے شمول كو بيان كرنے كے ذمہ دار تھے_قل يا ا يها الناس إنى رسول الله إليكم جميعا

۴_ آسمانوں اور زمين كى حاكميت، خدا كيلئے مختص ہے_الذى له ملك السموات والا رض

۵_ تشريع دين اور ارسال رسل، جہان ہستى پر خدا كى حاكميت كے ساتھ مربوط ہے_

إنى رسول الله إليكم جميعا الذى له ملك السموات والا رض

۶_ كائنات پر خدا كى حاكميت كا اعتقاد، بعثت انبياء كے متعلق ہر قسم كى بے يقينى كے خاتمے كا باعث ہے_إنى رسول الله ...الذى له ملك السموات والا رض

۷_ جہان ہستى پر خدا كى على الاطلاق حاكميت كى طرف توجہ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عالمگير رسالت كے متعلق ہر قسم كے شك و شبہہ كے خاتمے كا باعث بنتى ہے_إنى رسول الله إليكم جميعا الذى له ملك السموات والا رض

رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اس كے عالمگير ہونے كے بيان كے بعد كائنات پر خدا كى حاكميت كو بيان كرنے ميں در حقيقت ايسى رسالت كے امكان پر ايك استدلال كرنا مراد ہے_

۸_ عالم خلقت، متعدد آسمانوں پر مشتمل ہے_له ملك السموات

۹_ خدائے يكتا كے سوا كوئي موجود، پرستش كے لائق نہيں _لا إله إلا هو

۳۰۹

۱۰_ صرف كائنات كا فرمانروا ہى پرستش و عبادت كے لائق ہے_الذى له ملك السموت والا رض لا إله إلا هو

خداكے ساتھ حاكميت ہستى كے مختص ہونے كو بيان كرنے كے بعد اس حقيقت كو بيان كرنا كہ صرف وہى لائق پرستش ہے، مندرجہ بالا مفہوم فراہم كرتاہے_

۱۱_ كائنات پر صرف خدا كى حاكميت كے بارے ميں يقين، اس كے سوا كسى اور قابل پرستش معبود كے نہ ہونے پر ايمان كاباعث ہے_الذى له ملك السموات والا رض لا إله إلا هو

۱۲_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت نيز آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا تمام اہل جہاں كو شامل ہونا، كائنات پر خدا كى فرمانروائی اور اس كے سوا ہر معبود كى نفى ہى كا ايك جلوہ ہے_إنى رسول الله ...الذى له ملك السموات والارض لا إله إلا هو

پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم الله ہونے كى وضاحت اور پھر اس كے بعد جہان ہستى كى حاكميت كے ذريعے خدا كى توصيف ميں يہ مطلب پايا جاتاہے كہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت آيت كريمہ ميں مذكور خدا كے اوصاف كى متقاضى ہے_

۱۳_ ہر شخص كى زندگى اور موت فقط خداوند كے اختيار ميں ہے _يحيى و يميت

۱۴_ جہان ہستى پر خدا كى على الاطلاق حاكميت موجودات كو زندہ كرنے اور انہيں مار نے پر اس كے اقتدار كى دليل ہے_

الذى له ملك السموات والا رض ...يحيى و يميت

جہان ہستى پر خدا كى حاكميت مطلق كو بيان كرنے اور پھر زندگى اور موت كے اسى كے ہاتھ ميں ہونے كو ذكر كرنے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاسكتاہے كہ امور عالم چونكہ اسى كے اختيار ميں ہيں لہذا موجودات كى موت و حيات بھى اسى كے اختيار ميں ہوگي_ بنابراين ''لہ ملك ...'' ميں ''يحيى و يميت'' پر استدلال پايا جاسكتاہے_

۱۵_ تمام انسانوں (حتى كہ يہود و نصارى ) كو چاہيے كہ خدا اور اس كے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان لائیں _

قل ى ا يها الناس ...فا منوا بالله و رسوله

گزشتہ آيات (كہ جن ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اوصاف، تورات و انجيل ميں ثبت ہونے كى وضاحت كى گئي ہے) كى روشنى ميں كلمہ ''الناس'' كا مطلوبہ مصداق، يہود و نصارى ہيں ، بنابراين يہود و نصارى ''فا منوا ...'' كے مخاطبين ميں سے ہيں _

۳۱۰

۱۶_ حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بغير پڑھے لكھے، خداوند كى جانب سے مقام رسالت كے حامل پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تھے_

فا منوا بالله و رسوله النبى الا ميّ

۱۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اُمّى ہونا، ادعائے رسالت ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى صداقت كى علامت ہے_

فامنوا بالله و رسوله النبى الامي

يہ اس احتمال كى بنياد پر كہ جب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى امّى ہونے كے ساتھ توصيف آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت پر استدلال كيلئے كى گئي ہو__

۱۸_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، اپنى زندگى ميں خدا اور اس كے تمام كلمات پر ايمان ركھتے تھے_رسوله ...الذى يؤمن بالله و كلمته

۱۹_ انبيائے الہى كا خدا اور اپنى رسالت كے پيغام پر اعتقاد اور ايمان، ادعائے نبوت ميں ان كى صداقت كى علامت ہے_رسوله ...الذى يؤمن بالله و كلمته

پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا يہ وصف بيان كيا جانا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنى رسالت كى حقيقت پر ايمان ركھتے تھے ہوسكتاہے كہ يہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كى سچائی پر دليل كے طور پر ہو_

۲۰_ سب كو (حتى كہ يہود و نصارى كو بھي) چاہيے كہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كريں _و اتبعوه

۲۱_ ہدايت تك رسائی ، خدا پر ايمان لانے اور رسالت پيغمبر كو قبول كرنے اور اس كى پيروى كرنے كى صورت ميں ہى ممكن ہے_فا منوا بالله و رسله ...و اتبعوه لعلكم تهتدون

۲۲_ راہ فلاح كى شناخت اور اس كا حصول، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان لانے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے ميں ہى منحصر ہے_فا منوا بالله و رسوله ...و اتبعوه لعلكم تهتدون

گزشتہ آيت ميں مذكور جملہ ''ا ولئك هم المفلحون'' كى روشنى ميں فعل ''تھتدون'' كا متعلق، فلاح ہے_

۲۳_ خدا اور پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين كى پيروى كئے بغير ،ہدايت اور فلاح كا باعث نہيں بن سكتا_

فا منو بالله و رسوله ...و اتبعوه لعلكم تهتدون

۳۱۱

آسمان:آسمانوں كا حاكم ۴;آسمانوں كا متعدد ہونا ۸

آفرينش:حاكم آفرينش ۵، ۶، ۷، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۴

اسلام:اسلام كا عالمگير ہونا ۲

انبياء:انبياء پر ايمان ۱۶;انبياء كى تعليمات ۱۶;حقانيت انبياء كى علامات ۱۹;رسالت انبياء كا منشاء ۵

انسان:انسان كى مسؤوليت ۱۵

ايمان:ايمان كے آثار ۶، ۱۱، ۲۱، ۲۲، ۲۳;حاكميت خدا پر ايمان ۶;خدا پر ايمان ۱۱، ۱۵، ۱۸، ۱۹، ۲۱، ۲۲، ۲۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۱۵، ۲۱، ۲۲، ۲۳

توحيد:توحيد عبادى ۹، ۱۰; توحيد عبادى كے اسباب ۱۱;توحيد كے دلائل ۱۲

حيات:حيات كا منشاء ۱۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۴، ۹، ۱۴;اللہ تعالى كى حاكميت ۴، ۵، ۷، ۱۱، ۱۲;اللہ تعالى كى حاكميت كے مظاہر ۱۲;اللہ تعالى كى قدرت ۱۳، ۱۴

خدا كے رسول: ۱،۶ ۱

دين:تشريع دين كا منشاء ۵

ذكر:ذكر كے اثرات ۷

زمين:زمين كا حاكم۴

شك:شك كے موانع ۷

فلاح :فلاح كے اسباب ۲۲;فلاح كے عوامل ۲۳

كفر:انبياء كے بارے ميں كفر كے موانع ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : رسالت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا عالمگير ہونا ۱، ۳، ۷، ۱۲ ;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۱۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا امّى ہونا ۱۶، ۱۷ ;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۲۰;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كى اہميت ۲۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كے آثار ۲۱، ۲۲; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت كى علامات ۱۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا داءرہ ۳، ۷ ;محمد كى مسؤوليت ۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقامات ۱۶

۳۱۲

موت:موت كا سبب ۱۳

مسيحي:مسيحيوں كى مسؤوليت ۱۵، ۲۰

موجودات:موجودات كى حيات كا سرچشمہ۱۴;موجودات كى موت كا سبب ۱۴

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۲۱، ۲۳

يہود:يہود كى مسؤوليت ۱۵، ۲۰

آیت ۱۵۹

( وَمِن قَوْمِ مُوسَى أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ )

اور موسى كى قوم ميں سے ايك ايسى جماعت بھى ہے جو حق كے ساتھ ہدايت كرتى ہے اور معاملات ميں حق و انصاف كے ساتھ كام كرتى ہے(۱۵۹)

۱_ قوم موسىعليه‌السلام كے كچھ لوگ ہدايت كرنے والے اور عدالت پيشہ تھے_

و من قوم موسى امة يهدون بالحق و به يعدلون

۲_ قوم موسىعليه‌السلام كے ہدايت كرنے والے لوگ خود بھى ہميشہ حق و حقيقت كے ہمراہ رہتے تھے_يهدون بالحق

فوق الذكر مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''بالحق'' كى ''باء'' مصاحبت كيلئے ہو كہ اس صورت ميں ''بالحق'' فعل''يهدون'' كیفاعل كيلئے حال ہوگا، يعني: ''يھدون مصاحبين الحق''

۳_ قوم موسىعليه‌السلام كے ہدايت كرنے والے باطل اسباب كے ذريعے نہيں بلكہ موازين حق كا سہارہ ليتے ہوئے لوگوں كى ہدايت كرتے تھے_يهدون بالحق

فوق الذكر مفہوم كى اساس يہ ہے كہ ''بالحق'' كى ''باء'' استعانت كيلئے ہو_

۴_ ہدايت كرنے والوں كو خود بھى حق كے ساتھ ہونا چاہيئے اور حق كى ہى پيروى كرنى چاہيئے _يهدون بالحق

۵_ قوم موسىعليه‌السلام كے عدالت پيشہ لوگ ،اپنے فيصلوں كا معيار ہميشہ حق كو قرار ديتے ہوئے اسى كى بنياد پر قضاوت كرتے تھے_و به يعدلون كلمہ ''بہ'' فعل''يعدلون'' كے متعلق ہے اور اس ميں حرف ''باء'' استعانت كيلئے ہے_

۶_ ہدايت كرنا اور عدالت كو اپنانا، سب پر فرض ہے_يهدون بالحق و به يعدلون

۳۱۳

۷_ انسانى معاشروں اور اقوام كے طرز عمل كى تصوير كشى كيلئے قرآن كى ايك روش يہ ہے كہ وہ ہر قوم كے ناپسنديدہ كرداروں پر تنقيد كرنے كے ساتھ ساتھ اس كے اچھے كرداروں كو بھى بيان كرتاہے_

و من قوم موسى ا مة يهدون

۸_ اقوام كے چہروں كو نماياں كرنے كيلئے انصاف كى مراعات كرنا ،ايك پسنديدہ امر ہے_*

و من قوم موسى اُمة يهدون بالحق

قوم موسى كى برائی اور اس كے بُرے افراد كا حال بيان كرنے كے بعد اس قوم كے عدالت پيشہ اور ہدايت كرنے والے گروہ كا تذكرہ كرنے كا ايك مقصد ہوسكتاہے يہ ہو كہ اس روش كى تعليم دى جائیے كہ كسى معاشرے كے بارے ميں تحليل كرنے اور اس كى خبر دينے ميں اس معاشرے كى خوبيوں سے صرف نظر كرتے ہوئے انہيں بھول نہيں جانا چاہيے_

۹_عن امير المؤمنين عليه‌السلام : ...لقد افترقت (بنو اسرائيل بعد موسي) على احدى و سبعين فرقة كلها فى النار الا واحدة فان الله يقول ''و من قوم موسى امة يهدون بالحق و به يعدلون'' فهذه التى تنجو (۱)

حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے مروى ہے كہ: حضرت موسىعليه‌السلام كے بعد بنى اسرائیل ۷۱ فرقوں ميں بٹ گئے كہ ان ميں سے ايك كے سوا سب كے سب جہنمى ہيں ، خدا نے فرمايا ''قوم موسى كا ايك گروہ لوگوں كى حق كے ساتھ راہنمائی كرتاہے اور حق كے ساتھ قضاوت كرتاہے'' صرف يہى لوگ اہل نجات ہيں _

اچھے لوگ:اچھے لوگوں كا تعارف ۷

اقوام:اقوام كے تعارف ميں انصاف كى رعايت ۸

برے لوگ:برے لوگوں پر تنقيد ۷

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى اقليت۱ ;بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۵ ;بنى اسرائیل كے عادل لوگ ۱;بنى اسرائیل كے عادلوں كى قضاوت ۵;بنى اسرائیل كے ہدايت كرنے والے ۱، ۲، ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۳۲ ح ۹۱ نورالثقلين ج/۲ ص ۸۵ ح ۳۰۷_

۳۱۴

عدالت:عدالت كى اہميت ۶

ذمہ داري:سب كى ذمہ دارى ۶

نمونہ :پسنديدہ نمونے ۷;ناپسنديدہ نمونے ۷

ہدايت:ہدايت كى اہميت ۶;روش ہدايت ۳، ۷

ہدايت كرنے والے:ہدايت كرنے والوں كى ذمہ دارى ۴;ہدايت كرنے والے اور حق ۴

آیت ۱۶۰

( وَقَطَّعْنَاهُمُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أَسْبَاطاً أُمَماً وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى إِذِ اسْتَسْقَاهُ قَوْمُهُ أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْناً قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ وَظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْهِمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَـكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ )

اور ہم نے بنى اسرائیل كو يعقوب كى بارہ اولاد كے بارہ حصول پر تقسيم كرديا اور موسى كى طرف وحى كى جب ان كى قوم نے انى كا مطالبہ كيا كہ زمين پر عصا ماردو_ انھوں نے عصا مارا تو بارہ چشمے جارى ہوگئے اس طرح كہ ہر گروہ نے اپنے گھاٹكو پہچان ليا اور ہم نے ان كے سروں پر ابر كا سايہ كيا اور ان پر من و سلوى جيسى نعمت نازل كى كہ ہمارے ديئے ہوئے پاكيزہ رزق كو كھاؤ اور ان لوگوں نے مخالفت كر كے ہمارے اوپر ظلم نہيں كيا بلكہ يہ اپنے ہى نفس پر ظلم كر رہے تھے(۱۶۰)

۱_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كو بارہ قبيلوں ميں تقسيم كيا_و قطّعنهم اثنتى عشرة أسباطا أمما

''اثنتى عشرة'' كى تمييز كلمہ''فرقة'' كى طرح

۳۱۵

كا كوئي مفرد مؤنث كلمہ ہے كہ جو واضح ہونے كى وجہ سے كلام ميں نہيں لايا گيا ''اسباط، سبط'' (قبيلہ طاءفہ) كى جمع ہے اور ''اثنتى عشرة'' كيلئے بدل ہے_

۲_ بنى اسرائیل كے بارہ طاءفوں ميں سے ہر ايك دوسرے كے مقابلے ميں ايك مستقل گروہ تھا_

و قطّعنهم اثنتى عشرة أسباطا أمما

امت كى جمع ''أمما'' كلمہ ''أسباطا'' كيلئے حال ہے، يعنى ايسے قبائل كہ جن ميں ہر كوئي ايك امت تھا_

۳_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹوں ميں سے ہر ايك كى طرف بنى اسرائیل كا انتساب ہى ان كى گروہ بندى كى اساس تھا_

و قطّعنهم اثنتى عشرة أسباطا أمما

''أسباط'' لغت ميں اولاد كى اولاد كے معنى ميں استعمال ہوتاہے چنانچہ بنى اسرائیل كے بارہ طاءفوں كيلئے اسى كلمہ كے استعمال ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ ان قبائل كى اساس (كہ سب حضرت يعقوبعليه‌السلام كى اولاد كى اولاد ہيں ) حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بارہ فرزند ہيں _

۴_ بنى اسرائیل كى بارہ گرہوں ميں تقسيم ان كيلئے ايك نعمت الہى تھى اور يہ تقسيم ان كے اجتماعى امور كى تنظيم كے سلسلہ ميں تھي_قطّعنهم اثنتى عشرة أسباطا أمما ...قد علم كل أناس مشربهم

چونكہ آيت كے بعد كے حصوں ميں بنى اسرائیل كو عطا كى جانے والى نعمات كا تذكرہ ہے لھذا اس سے معلوم ہوتاہے كہ ان كى بارہ گروہوں ميں تقسيم بھى نعمات الہى ميں سے ہے چنانچہ جملہ ''قد علم ...'' كہ جو اس تقسيم كے فائدہ كو بيان كرتاہے بھى اس تقسيم كے نعمت ہونے كى تائی د كرتاہے_

۵_ عصر موسى ميں بنى اسرائیل كى زندگى ايك قبائلى زندگى تھي_و قطّعنهم اثنتى عشرة أسباطا أمما

۶_ سمندر عبور كرنے كے بعد قوم موسى آب و غذا كى كمى سے دوچار ہوگئي_إذا ستسقه قومه ...و أنزلنا عليهم المن والسلوي

۷_ بنى اسرائیل نے حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف رجوع كرتے ہوئے اُن سے پانى كى قلت كو برطرف كرنے كا مطالبہ كيا_

إذ استسقه قومه

۸_ مشكلات سے نجات حاصل كرنے كيلئے انبياءعليه‌السلام سے متوسل ہونے كا جواز_إذ استسقه قومه

۹_ حضرت موسىعليه‌السلام كو خدا كى طرف سے حكم ملا كہ پانى

۳۱۶

حاصل كرنے كيلئے اپنا عصا پتھر پر مارو_و أوحينا الى موسى ...ا ن اضرب بعصاك الحجر

كلمہ ''الحجر'' كا ''ال'' جنس كيلئے بھى ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں ''الحجر'' سے مراد دوسرى اشياء كے مقابلے ميں كوئي بھى پتھر ہوسكتاہے چنانچہ ''ال'' عہد حضورى يا ذہنى كيلئے بھى ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں ''الحجر'' سے مراد ايك خاص پتھر ہوگا_

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام نے خدا كا حكم ملنے پر كسى تاخير كے بغير اپنا عصا(پانى حاصل كرنے كيلئے) پتھر پر مار ديا_

أن اضرب بعصاك الحجر فانبجست منه اثنتا عشرة عينا

''فانبجست'' ميں حرف ''فاء'' فائے فصيحہ ہے، يعنى ايك مقدر معطوف عليہ كو بيان كرنے كيلئے ہے اور وہ مقدر معطوف عليہ آيت كے پہلے حصّے كى روشنى ميں ''فضرب بعصاہ الحجر'' ہے گويا اس جملے كے محذوف ہونے ميں يہ معنى پايا جاتاہے كہ فرمان الہى (اضرب) ملتے ہى موسىعليه‌السلام نے اپنا عصا پتھر پر دے مارا_

۱۱_ پتھر پر عصامارنے كے بارے ميں خدا كا حكم موسىعليه‌السلام كو وحى كے ذريعے موصول ہوا_

و أوحينا إلى موسى ...أن اضرب بعصاك الحجر

۱۲_ پتھر پر عصائے موسى كے لگتے ہى اس سے پانى كے بارہ چشمے پھوٹ پڑے_

أن اضرب بعصاك الحجر فانبجست منه اثنتا عشرة عينا

فعل ''انبجست'' كا مصدر ''انبجاس'' جوش مارنے اور پھوٹنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۱۳_ پتھر سے پھوٹنے والے بارہ چشموں ميں سے ہر ايك بنى اسرائیل كے بارہ قبيلوں ميں سے ايك قبيلے كے ساتھ مخصوص تھا_قد علم كل أناس مشربهم

''أناس'' كلمہ ''انس'' (لوگ) كى جمع ہے اور يہاں اس سے مراد بنى اسرائیل كے بارہ قبيلے ہيں _ ''مشرب'' پينے كے پانى يا اس جگہ كو كہتے ہيں كہ جہاں سے پانى ليا جاتاہے (گھاٹ) اور يہاں اس سے مراد وہى پتھر سے پھوٹنے والے چشمے ہيں _

۱۴_ پتھر سے پھوٹنے والے بارہ چشموں ميں سے ہر ايك چشمہ بنى اسرائیل كے ايك قبيلے كے ساتھ مخصوص ہونے كى علامت ركھتا تھا_قد علم كل أناس مشربهم

۱۵_ بنى اسرائیل كے قبيلوں ميں سے ہر قبيلہ اپنے مخصوص چشمے سے آگاہ تھا_قد علم كل أناس مشربهم

۳۱۷

۱۶_ قوم موسى كو سمندر عبور كرنے كے بعد سورج كى سخت گرمى كا سامنا كرنا پڑا_و ظلّلنا عليهم الغمم

۱۷_ خداوند متعال نے قوم موسىعليه‌السلام پر ابر كا سايہ كركے انہيں سورج كى جھلسا دينے والى گرمى سے نجات عطا كي_

و ظلّلنا عليهم الغمم

''غمامہ'' يعنى بادل اور اس كى جمع غمام ہے (لسان العرب) بعض اہل لغت كا كہنا ہے كہ غمام يعنى سفيد بادل''ظلّلنا'' كا مصدر ''تظليل'' سايہ قرار دينے كے معنى ميں آتاہے_

۱۸_ خداوند متعال نے قوم موسى پر گرم صحرا كو عبور كرنے كے دوران ، مَنّ و سلوى نازل كيا_

و أنزلنا عليهم المن والسلوي لغت ميں كلمہ ''مَنّ'' كا معنى ترنجبين اور شہد كى طرح كا ميٹھا شربت ذكر كيا گيا ہے اور ''سلوى '' كے معنى كے بارے ميں كہا گيا ہے كہ اس سے مراد بٹير كى طرح كا ايك سفيد رنگ كا پرندہ ہے اور بعض كا كہنا ہے كہ ''سلوى '' وہى بيٹر ہے_

۱۹_ ''منّ'' و ''سلوى '' بنى اسرائیل كو عطا كيا جانے والا رزق ايك پاك و پاكيزہ خوراك تھي_

و أنزلنا عليهم المن و السلوى كلوا من طيبت ما رزقنكم

۲۰_ قوم موسى كے اوپر ابر كا نمودار ہونا باعث بنا كہ ان پر من و سلوى نازل ہو *

و ظلّلنا عليهم ألغمم و أنزلنا عليهم المن و السلوي

جملہ ''ظلّلنا ...'' پر جملہ ''انزلنا ...'' كے معطوف ہونے ميں ابر كے چھانے اور من و سلوى كے نازل ہونے كے درميان ارتباط كا سراغ مل سكتاہے_

۲۱_ سمندر عبور كرنے كے بعد قوم موسى كو حلال اور حرام غذاؤں تك رسائی حاصل ہوگئي تھي_

كلوا من طيبت ما رزقنكم

۲۲_ َمنّ و سلوى اور پاك و پاكيزہ رزق سے استفادہ كرنے كے بارے ميں بنى اسرائیل كو خدا كى ہدايتكلوا من طيبت ما رزقنكم فوق الذكر مفہوم فعل امر ''كلوا'' كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۲۳_ خداوند متعال ،اپنے بندوں كو رزق عطا كرتاہے_ما رزقنكم

۲۴_ پاك و پاكيزہ نعمات سے استفادہ كرنے كے بارے ميں بندوں كو خدا كى ہدايت_كلوا من طيبت ما رزقنكم

۲۵_ جہان ہستى خدا كے اختيار ميں ہے اور اس ميں رونما

۳۱۸

ہونے والى تبديلياں بھى اسى كے دست قدرت ميں ہيں _فانبجست منه ...ظلّلنا عليهم الغمم و ا نزلنا عليهم المن و السلوى

۲۶_ سمندر كو عبور كرنے كے بعد قوم موسى كيلئے متعدد معجزات (پاني، سايہ اور منّ و سوى كا نزول) ظاہر ہوئے_

فانبجست ...و ظلّلنا عليهم الغمم و أنزلنا عليهم المنّ و السلوي

۲۷_ قوم موسى نے ناپاك خوراكوں سے استفادہ كرتے ہوئے خدا كى نافرمانى كي_كلوا من طيبت ما رزقنكم و ما ظلمونا و لكن كانوا ا نفسهم يظلمون اگر قوم موسى پر ظالم ہونے كا اطلاق (كانوا ا نفسهم يظلمون ) جملہ ''كلوا من طيبت ...'' كے ساتھ مربوط ہو تو اس صورت ميں ان كے ظلم سے مراد حرام اور ناپاك غذاؤں سے ان كا استفادہ ہے ليكن اگر جملہ ''و ما ظلمونا و لكن ...'' آيت ميں مذكور متعدد نعمات كے ساتھ مرتبط ہو تو اس صورت ميں ان كے ظلم سے مراد نعمات كے مقابلے ميں ناسپاسى ہے مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲۸_ قوم موسى ، عطا كى جانے والى نعمات (پانى كے چشموں و غيرہ) كے مقابلے ميں شكر گزارنہ تھي_

و ما ظلمونا و لكن كانوا ا نفسهم يظلمون

فوق الذكر مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كے جب جملہ ''و ما ظلمونا و لكن ...'' آيت كہ ان تمام حصوں كے ساتھ مرتبط ہو كہ جن ميں نعمات الہى كا تذكرہ ہے_

۲۹_ قوم موسى نے خدا كى ناشكرى اور نافرمانى كركے ذات حق كو كچھ نقصان نہيں پہنچايا_و ما ظلمونا

۳۰_ قوم موسى كى ناشكرى اور خدا كے حكم سے ان كى نافرماني، ايسا ستم تھا كہ جو انہوں نے خود اپنے اوپر ڈھايا_

و قطّعنهم ...و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۳۱_ حكم خدا كى نافرمانى اور نعمات الہى كے مقابلے ميں ناشكرى ايسے ظلم ہيں كہ جو انسان كى طرف سے خود انسان ہى كوپہنچتے ہيں _و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۳۲_ گناہ كا نقصان خودگناہ كار كو پہنچتاہے نہ كہ خدا كو_و ما ظلمونا و لكن انفسهم يظلمون

آفرينش:آفرينش ميں تبديليوں كا سبب ۲۵;حاكم آفرينش ۲۵

۳۱۹

اعداد:بارہ كا عدد، ۱، ۲، ۴، ۱۲، ۱۳، ۱۴

اجتماعى امور:اجتماعى امور كى تنظيم ۴

انبياء:رسالت انبياء كا داءرہ ۹

بادل:بادل كا كردار ۱۷، ۲۰

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل اور موسىعليه‌السلام ۷; بنى اسرائیل پر ابر كا سايہ ۱۷، ۲۰، ۲۶ ; بنى اسرائیل كا طعام ۲۱; بنى اسرائیل كا ظلم ۳۰; بنى اسرائیل كا عصيان ۲۷، ۲۹، ۳۰ ; بنى اسرائیل كا كفران ۳۰، ۲۹، ۲۵ ; بنى اسرائیل كا گرمى كى مشكل ميں مبتلا ہونا ۱۶، ۱۷ ; بنى اسرائیل كى اجتماعى زندگى ۵; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۶، ۷، ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۱، ۲۶، ۲۷، ۲۸ ; بنى اسرائیل كى حرامخورى ۲۷; بنى اسرائیل كى خواہشات ۷; بنى اسرائیل كى خوراك ۱۸; بنى اسرائیل كى روزى ۱۹; بنى اسرائیل كى مشكل ۶; بنى اسرائیل كى مشكلات ۱۶، ۷، ۶ ; بنى اسرائیل كى نسل ۳; بنى اسرائیل كى نعمات ۴، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۶، ۲۸ ; بنى اسرائیل كے اسباط ۱، ۲، ۴ ; بنى اسرائیل كے اسباط كے چشمے ۱۳، ۱۴، ۱۵ ; بنى اسرائیل كے بارہ چشمے ۱۲، ۱۳، ۱۴ ; بنى اسرائیل كے گروہ ۳;بنى اسرائیل ميں پانى كى كمى ۶، ۷، ۹ ; بنى اسرائیل ميں غذا كى كمى ۶; بنى اسرائیل ميں قحط ۶; سمندر سے بنى اسرائیل كا عبور ۱۶، ۲۱، ۲۶ ; عصر موسى ميں بنى اسرائیل كى زندگى ۵;گرمى سے بنى اسرائیل كى نجات ۱۷

پانى :پانى كے چشمے ۲۸

توسل:انبياء سے توسل ۸;توسل كا جواز ۸;توسل كے احكام ۸

چشمہ:پتھر ميں چشمہ ۱۲، ۱۳، ۱۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كو نقصان پہنچانا ۲۹، ۳۲; اللہ تعالى كى رزاقيت ۲۳; اللہ تعالى كى قدرت ۲۵; اللہ تعالى كى نافرمانى ۲۷،۲۹، ۳۰،۳۱;اللہ تعالى كى نعمات ۴; اللہ تعالى كى ہدايت ۲۲،۲۴; اللہ تعالى كے عطايا ۱۹

خود:خود پر ظلم ۳۰، ۳۱

روزي:طيّب روزى ۲۲

سلوي:سلوى كى نعمات سے استفادہ ۲۲;سلوى كى نعمت ۱۸، ۱۹، ۲۶;سلوى كى نعمت كا باعث ۲۰

۳۲۰

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

مؤمنين سے جدا نہ ہو نے كو نہ صرف اپنى خواہش بتايا بلكہ اسے خدا تعالى كا واضح دستور قرار ديا _

قل يا ايهاالناس ان كنتم فى شك من دينى فلا اعبدالذين تعبدون و امرت ان اكون من المؤمنين

۱۴_ بارگاہ خداوندى ميں مومنين كا بڑا مقام ہے _امرت ان اكون من المؤمنين

پيغمبر اكرم(ص) كا اپنے آپ كو مومنين كے ايك فردكے طور پر متعارف كرانے سے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے _

۱۵_ دينى راہنماؤں كا اپنے نظر ياتى موقف كو بيان كرنے ميں واضح لہجہ اپنا نا اور سر تسليم خم نہ كرنا ايك لازمى او رضرو رى امر ہے _

قل ...فلا اعبدالذين تعبدون من دون الله ولكن اعبدالله الذى يتوفى كم و امرت ان اكون من المؤمنين

آنحضرت(ص) :آپ(ص) اورمشركين۱،۲،۱۳; آپ(ص) اور مومنين ۱۳; آپ(ص) كانا قابل لچك ہونا ۲،۳; آپ(ص) كى تبليغ ۱، ۲; آپ(ص) كى دشمنى ۱۳; آپ(ص) كى دوستى ۱۳; آپ(ص) كى ذمہ دارى ۱،۲

تبليغ :اس ميں صراحت ۱،۲;اس ميں صراحت كى اہميت ۱۵

توحيد :توحيد افعالى ۹; توحيد عبادى ۸،۱۰; توحيد عبادى تك پہنچنے كا پيش خيمہ۱۱

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۸،۹خدا كى طرف بازگشت :۱۲

دين :اسكے اصول ۱۰

دينى راہنما :انكى ذمہ دارى ۱۵

شرك :اسكى حقيقت ۷

عقيدہ :بتوں كے باشعور ہونے كا عقيدہ ۶;موت كے بعد حيات كا عقيدہ ۱۰

موت :اس كا سرچشمہ ۸،۹; اسكى حقيقت ۱۲

مشركين:انكا شك ۳،۵; انكا عقيدہ ۶; صدر اسلام كے مشركين كا شرك عبادى ۴; مشركين صدر اسلام كے معبود۴ ;يہ اور اسلام ۵; يہ اور بت ۶;يہ اور

۶۲۱

حضرت محمد(ص) ۳

مؤمنين :انكا مقام ۱۴

ياد كرنا:خدا كو ياد كرنے كى روش ۱۱;موت كو ياد كرنے كے اثرات۱۱

آیت ۱۰۵

( وَأَنْ أَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفاً وَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ )

اور آپ اپنا رخ بالكل دين كى طرف ركھيں _ باطل سے الگ رہيں اور ہرگز مشركين كى جماعت ميں شمار نہ ہوں _

۱_ ديگر اديان كى طرف ذرہ برابر انحراف اور رجحان كے بغير دين يكتاپرستى كى طرف مكمل توجہ خداتعالى كى طرف سے پيغمبر اكرم(ص) كو تاكيدى نصيحت _و ان اقم وجهك للدين حنيف

مندرجہ بالا مطلب دونكتوں كو پيش نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے_

۱) ''الدين ''كا الف و لام عہد ذكرى كا ہے اور جملہ ''ان كنتم فى شك من دينى ...'' كے قرينے سے دين توحيد او ريكتاپرستى كى طرف اشارہ ہے _

۲)حنيف كا معنى ہے سيدھا كہ جس كا لازمہ ہے اعتدال او ردائيں بائيں منحرف نہ ہونا _

۲_ پيغمبر اكرم(ص) كو حكم تھا كہ مشركين كو بتاديں كہ شرك كے مقابلہ ميں كسى قسم كى لچك كا مظاہرہ نہ كرنا خداتعالى كا واضح فرمان ہے _قل ياايهاالناس و امرت ان اكون من المؤمنين و ان اقم وجهك للدين حنيفاولا تكونن من المشركين

۳_عبادت ميں توحيد اوريكتاپرستي، دين حنيف اور صراط مستقيم ہے _

وان اقم وجهك للدين حنيفا ولا تكونن من المشركين

۴_ اسلام دين حنيف ہے او رصرف يہى انسان كيلئے سيدھا او ركجى كے بغير راستہ ہے _اقم وجهك للدين حنيف

۵_خداتعالى نے پيغمبر اكرم (ص) كو شرك كے مقابلے ميں كسى قسم كى لچك كا مظاہرہ كرنے سے تاكيداً منع

۶۲۲

فرمايا _و ان اقم وجهك للدين حنيفا ولاتكونن من المشركين

۶_ شرك ، دين حنيف او رسيدھے راستے سے انحراف ہے _وان اقم وجهك للدين حنيفا ولا تكونن من المشركين

۷_ غير خدا كى عبادت شرك ہے _فلا اعبد الذين تعبدون من دون الله و لاتكونن من المشركين

آنحضرت(ص) :آپ(ص) او رمشركين ۲; آپ(ص) كا لچك نا پذيرہونا ۲،۵; آپ(ص) كو نصيحت ۱; آپ(ص) كو نہى ۵;آپ(ص) كى ذمہ دارى ۲; آپ(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۵

اسلام :اس كا حنيف ہونا ۴; اسكى خصوصيات ۴

اظہار بر ائت :شرك سے اظہاربرائت ۲

توحيد :توحيد عبادى ۳;توحيد عبادى كى اہميت ۱

خداتعالى :اسكى نصيحت ۱; اس كے نواہى ۵

دين:دين حنيف ۳،۴;دين حنيف سے انحراف ۶

ذكر :ذكر توحيد كى اہميت ۱

شرك:اس سے نہى ۵;اس كى حقيقت ۶; شرك عبادى ۷

صراط مستقيم :۳،۴اس سے انحراف ۶

عبادت :غير خدا كى عبادت ۷

۶۲۳

آیت ۱۰۶

( وَلاَ تَدْعُ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَنفَعُكَ وَلاَ يَضُرُّكَ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذاً مِّنَ الظَّالِمِينَ )

او ر خدا كے علاوہ كسى ايسے كو آوار نہ ديں جو نہ فائدہ پہنچا سكتا ہے اور نہ نقصان ورنہ ايسا كريں گے تو آپ كاشما ر بھى ظالمين ميں ہو جائيگا _

۱_ خداتعالى نے پيغمبر اكرم (ص) كو اپنے سوا كسى اور چيز كے سامنے دست بدعا ہونے سے منع فرمايا ہے _

ولاتدع من دون الله مالا ينفعك ولا يضرك

۲_ خداتعالى كے علاوہ كوئي معبود انسان كو نفع يا نقصان نہيں پہنچا سكتا _و لا تدع من دون الله مالا ينفعك ولا يضرك

۳_ نفع حاصل كرنا اور نقصان سے بچنا عبادت او ر پرستش كے محركات ميں سے ہيں _

ولا تدع من دون الله مالا ينفعك ولا يضرك

۴_ انسان كا نفع او رنقصان صرف خدا كے ہاتھ ميں ہے_ولا تدع من دون الله مالا ينفعك ولا يضرك

۵_ عبادت ، اس معبود كے ساتھ مخصوص ہے كہ جسكے ہاتھ ميں انسان كا نفع اورنقصان ہو _

ولا تدع من دون الله مالا ينفعك ولا يضرك

۶_ غير خدا كى عبادت او راس سے دعا مانگنا شرك ہے _ولا تدع من دون الله فان فعلت فانك اذاً من الظلمين

۷_جو لوگ غير خدا كے سامنے دست بدعا ہوتے ہيں اور غير خدا كى عبادت كرتے ہيں وہ ظالم ہيں _

ولا تدع من دون الله فانك اذاً من الظلمين

۶۲۴

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كو نہى ۱;آپ (ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱

اظہار برا ئت :شرك سے اظہار بر ائت۱

توحيد :توحيد افعالى ۲،۴

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۲،۴; اس كے نواہى ۱

شرك :شرك عبادى ۶; ظلم عبادى ۶،۷

ظالم لوگ: ۷

عبادت :اس كا محرك ۳; غير خدا كى عبا دت ۶،۷

محرك:اسكے عوامل ۳

معبود ہونا :اسكا معيار ۵

نفع :اس كا حاصل كرنا ۳; اس كا سرچشمہ ۲،۴

نقصان :اس كا روكنا ۳; اس كا سرچشمہ ۲،۴

آیت ۱۰۷

( وَإِن يَمْسَسْكَ اللّهُ بِضُرٍّ فَلاَ كَاشِفَ لَهُ إِلاَّ هُوَ وَإِن يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلاَ رَآدَّ لِفَضْلِهِ يُصَيبُ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ )

اور اگر خدانقصان پہنچانا چاہے تو اس كے علاوہ كوئي بچانے والا نہيں ہے اور اگر وہ بھلائي كا ارادہ كرلے تو اسكے فضل كا كوئي روكنے والا نہيں ہے _ وہ جس كو چاہتا ہے اپنے بندوں ميں بھلائي عطا كرتا ہے وہ بڑابخشنے والا اور مہربان ہے _

۱_ مشركين كے معبود نہ توانہيں نفع او رنقصان پہنچا سكتے ہيں اورنہ نفع اور نقصان كوان سے روك سكتے ہيں _

۶۲۵

ولا تدع من دون الله مالا ينفعك ولا يضرك وان يمسسك الله بضرّ فلا كا شف له الا هو

اس چيزكو مد نظر ركھتے ہوئے; كہ گذشتہ آيت ميں ان معبود وں كے انسان كونفع او رنقصان پہنچانے كى توانائي نہ ركھنے كو بيان كيا گيا تھا اور اس آيت ميں فرمارہا ہے اگر خدا كسى كو رنج و مصيبت ميں گرفتار كرے يا كسى كونعمت دے تو اسے كوئي روكنے كى توانائي نہيں ركھتا; مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے _

۲_ كوئي موجود خداتعالى كے كام كو غير مؤثر كرنے كى توانائي نہيں ركھتا _

وان يمسسك الله بضر فلا كاشف له الا هو و ان يردك بخير فلا راد لفضله

۳_ جہان ہستى كى سب قدرتيں ، خداتعالى كى قدرت كے سامنے مغلوب اور مجبورہيں _

وان يمسسك الله بضر فلا كاشف له الّا هو يصيب به من يشاء

۴_خداتعالى اگر كسى كو رنج و مصيبت ميں گرفتار كردے تو كسى شے ميں اسے نجات دينے كى توانائي نہيں ہے _

وان يمسسك الله بضر فلا كاشف له الّاهو

۵_اگر خداتعالى كسى كو خير پہنچانا چاہے تو كوئي موجود اس سے خير كو سلب نہيں كرسكتا _وان يردك بخير فلا راد لفضله

۶_ خداتعالى كى خيرات اور نعمتيں اس كا فضل ہيں نہ انسان كاحق اور اسكى لياقت كى وجہ سے _

و ان يردك بخير فلا راد لفضله

۷_خداتعالى كا ارادہ اس كا عين فعل ہے _وان يردك بخير فلا راد لفضله

جملہ ''فلا راد لفضلہ ''كہ جو جواب شرط ہے; سے استفادہ ہوتا ہے كہ محض خداتعالى كے ارادے كے ساتھ ہى اس كا فضل خارج ميں وقوع پذير ہو جاتا ہے; اسى لئے فرمايا ہے كہ كوئي اسے روكنے كى توانائي نہيں ركھتا _

۸_ خداتعالى كا فضل توحيد پرست لوگوں كے شامل حال ہوتا ہے _يصيب به من يشاء من عباده

۹_ خداتعالى كا اپنے موحد بندوں پر فضل كرنا اسكے غفار اوررحيم ہونے كا جلوہ ہے _

فلا راد لفضله يصيب به من يشاء من عباده و هوالغفور الرحيم

۱۰_ خداتعالى مشركين كو اپنے فضل سے بہرہ مند نہيں كرے گا_فلا راد لفضله يصيب به من يشاء من عباده

اس چيز كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ مشركين يكتاپرستى اورعبادت خدا سے روگردان ہيں ہو سكتا ہے ''من عبادہ'' كا ذكر كرنا مندرجہ بالا مطلب كو بيان كرنے كيلئے ہو _

۶۲۶

۱۱_ مشركين اگر شرك كو چھوڑ كر توحيد اور يكتاپرستى كى طرف پلٹ آئيں تو خدا كى رحمت اور بخشش ان كے شامل حال ہوجائيگى _لا تدع من دون الله مالا ينفعك و لا يضرك فلا رادلفضله يصيب به من يشاء من عباده وهو الغفور الرحيم

فضل خدا كے توحيد پرستوں كے ساتھ مخصوص ہونے كوبيان كرنے كے بعد ''غفران و رحمت '' كا ذكر كرنا مشركين كو شرك چھوڑ كر موحدين كے حلقے ميں داخل ہونے كى ترغيب كا بيان ہے _

۱۲_ خداتعالى غفور (بہت بخشنے والا ) او ررحيم (مہربان ) ہےو هو الغفور الرحيم

اسماو صفات :رحيم ۱۲; غفور ۱۲

ايمان :توحيد پر ايمان كے اثرات۱۱

توحيد :توحيد افعالى ۲،۳

توحيد پرست لوگ:ان پر فضل كرنا ۸،۹

خداتعالى :اس كا ارادہ تكوينى ۷; اس كا فضل ۶،۹ ; اسكى رحمت كى نشانياں ۹;اسكى قدرت ۴،۵; اسكى قدرت كى حكمرانى ۲،۳ ;اسكے افعال ۷;اسكے غفور ہونے كى نشانياں ۹

خير :اس كے مستحق ہونے كا معيا ر۶

رحمت :يہ جنكے شامل حال ہے ۱۱

فضل خدا :اس سے محروم لوگ ۱۰; يہ جنكے شامل حال ہے ۸

مشركين :انكا محروم ہونا ۱۰;انكے معبود وں كا عاجز ہونا ۱; انہيں بخشنے كى شرائط ۱۱

موجودات :انكا عاجز ہونا ۲،۴،۵

نعمت :اس كا مستحق ہونے كا معيا ر۶

۶۲۷

آیت ۱۰۸

( قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءكُمُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَمَا أَنَاْ عَلَيْكُم بِوَكِيلٍ )

پيغمبر آپ كہہ ديجئے كہ تمھارے پاس پروردگاركى طرف سے حق آچا ہے اب جو ہدايت حاصل كرے گا وہ اپنے فائدہ كے لئے كرے گا اور جو گمراہ ہوجائے گا اس كا نقصان بھى اسى كو ہو گا اور ميں تمھارا ذمہ دار نہيں ہوں _

۱_ خداتعالى كى طرف سے پيغمبر اكرم (ص) كو حكم كہ لوگوں كو قرآن كے الہى اورحق ہونے كى طرف متوجہ كريں اورانہيں اسكے معارف كو قبول كرنے كى دعوت ديں _قل ياايهاالناس قد جاء كم الحق من ربكم فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه

۲_ قرآن كريم ايسى كتاب ہے جو حق او رہر قسم كے باطل توہمات و تخيلات سے پاكيزہ ہے _قد جاء كم الحق من ربكم

حق ، باطل كے مقابلے ميں ہے او راس كا معنى ہے واقعيت دار شے يعنى قرآن كے معارف

ايسے حقائق ہيں جو واقعيت كے ساتھ مطابقت ركھتے ہيں اور ہر قسم كے بيہودہ تخيلات سے پاك ہيں _

۳_ حق كو پيش كرنا اور اسے پہنچانا قرآن كے نزو ل كا فلسفہ ہے _قد جاء كم الحق من ربكم

مندرجہ بالا مطلب قرآن كو ''حق ' 'كے نام كے ساتھ موسوم كرنے كى وجہ تسميہ سے حاصل ہوتاہے

۴_ حق ، قرآن كا ايك نام ہے _قد جاء كم الحق

۶۲۸

۵_ ربوبيت كا تقاضا ہے لوگوں كى طرف كتاب بھيجنااوراسكے ذريعے سے انكى راہنمائي كرنا _

قد جاء كم الحق من ربكم فمن اهتدى

۶_ہدايت كا فائدہ صرف ہدايت يافتہ لوگوں كو ہوگا _فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه

۷_ قرآن كريم ايسى كتاب ہے جولوگوں كى ہدايت اور راہنمائي كيلئے نازل ہوئي ہے_

قدجاء كم الحق من ربكم فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه

۸_ قرآن كريم كو قبول كرنے اورقبول نہ كرنے ميں لوگ بااختيار او رآزاد ہيں _

قد جاء كم الحق من ربكم فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه ومن ضل فانمايضل عليها وماانا عليكم بوكيل

۹_گمراہى كانقصا ن صرف گمراہ لوگوں كو ہوگا _ومن ضل فانما يضل عليه

۱۰_ انسان ،آزاد او ربا اختيار ہے _فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه و من ضل فانما يضل عليها وما اناعليكم بوكيل

۱۱_قرآن كو قبول كركے اسكى راہنمائي كے مطابق عمل كرنا ہدايت اوراس كا انكار كرنا اوراسے مسترد كرنا ضلالت اور گمراہى ہے _قد جا ء كم الحق من ربكم فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه و من ضل فانما يضل عليه

۱۲_پيغمبراكرم (ص) لوگوں كوكتاب الہى كے قبول كرنے كى دعوت اپنے فائدے يا اپنے آپ كو نقصان سے بچانے كيلئے نہيں ديتے تھے _فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه ومن ضل فانما يضل عليه

۱۳_خداتعالى نے پيغمبراكرم (ص) كو لوگوں كے ايمان و كفر كا ذمہ دار بنا كر نہيں بھيجا _

فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه و من ضل فانما يضل عليها و ماانا عليكم بوكيل

وكيل كا معنى ہے كفيل اورذمہ دار (لسان العرب)

۱۴_ پيغمبراكرم (ص) كى ذمہ دارى لوگوں تك صرف خدا كا پيغام پہنچانا ہے نہ انہيں اسكے قبول كرنے پر مجبور كرنا_

يا ايهاالناس قد جاء كم الحق من ربكم و ما انا عليكم بوكيل

۱۵_ كسى كو حتى كہ پيغمبراكرم(ص) كو بھى اپنے دين او ر عقيدے كو اگرچہ وہ حق ہو،دوسروں پر تھوپنے كا حق نہيں ہے_

قد جاء كم الحق فمن اهتدى فانما يهتدى لنفسه ...وماانا عليكم بوكيل

۶۲۹

آسمانى كتابيں :انكے نزول كے عوامل ۵

آنحضرت(ص) :آپ(ص) اور قرآن ۱; آپ(ص) اور لوگوں كا ايمان ۱۳; آپ(ص) اور لوگوں كا كفر ۱۳;آپ(ص) كا نقش و كردار ۱۳،۱۴;آپ(ص) كى دعوت ۱،۱۲; آپ(ص) كى ذمہ داري۱; آپ(ص) كى ذمہ دارى كا دائر ہ كار ۱۴،۱۵; آپ(ص) كے اہداف ۱۲

انسان :اسكا اختيار ۸، ۱۰ ; اسكى خصوصيات ۱۰;انسان اور قرآن ۸

ايمان :قرآن پر ايمان ۱۱

حق :۴حق شناسى كى اہميت ۳

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات۵

دعوت :اس كا فلسفہ ۱۲

دين :اس ميں اختيار۱۵; اس ميں مجبور كرنے كى نفى ۸ ، ۱۴، ۱۵

عقيدہ :اس ميں آزادى ۱۵

قرآن كريم :اس پر عمل كرنا ۱۱; اس كا ہدايت كرنا ۷;اسكى تكذيب ۱۱; اسكى تنزيہ ۲;اسكى حقانيت ۲; اسكى حقانيت كا بيان كرنا ۱; اسكى خصوصيات ۲،۷;اسكى طرف دعوت ۱۲; اسكے نام ۴ اسكے نزول كا فلسفہ ۳

گمراہ لوگ:انكا نقصان ۹

گمراہى :اس كا نقصان ۹; اسكے موارد ۱۱

لوگ :انكا ذمہ دار ۱۳

ہدايت :اس كا وسيلہ ۵،۷;اسكى منفعت۶;اسكے اثرات۶; اسكے موارد۱۱

ہدايت يافتہ لوگ:انكى ہدايت ۶

۶۳۰

آیت ۱۰۹

( وَاتَّبِعْ مَا يُوحَى إِلَيْكَ وَاصْبِرْ حَتَّىَ يَحْكُمَ اللّهُ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ )

اور آپ صرف اس بات كا اتباع كريں جس كى آپ كى طرف وحى كى جاتى ہے اور صرف كرتے رہيں يہاں تك كہ خدا كوئي فيصلہ كردے اور وہ بہتريں فيصلہ كرنے والا ہے _

۱_ پيغمبر اكرم(ص) كوحكم تھا كہ جو كچھ انكى طرف وحى آتى ہے اسكى پيروى كريں _واتبع ما يوحى اليك

۲_ وحى ، پيغمبراكرم (ص) كى راہنما او رآپ(ص) كى ذمہ دارى كے حدود كو معين كرنے والى تھي_

واتبع ما يوحى اليك

۳_پيغمبراكرم (ص) پر وحى (قرآن ) تدريجاً نازل ہوئي _واتبع ما يوحى اليك

''يوحى ''فصل مضارع تجدد او راستمرا رپر دلالت كرتاہے كہ جس كا لازمہ تدريجى ہونا ہے _

۴_ پيغمبر اكرم(ص) كو رسالت كى مشكلات كے مقابلے ميں

صبراور حوصلے سے كام لينے كاحكم تھا يہاں تك كہ خدا كا فيصلہ آن پہنچے _واتبع مايوحى اليك و اصبر حتى يحكم الله

۵ _ وحى الہى كى خالص پيروى اور راہ حق ميں قدم اٹھانے كے ہمراہ قطعا سختياں اور مشكلات ہيں _

قد جاء كم الحق من ربكم و اتبع ما يوحى اليك و اصبر حتى يحكم الله

۶ _ حق اور وحى الہى كى خالص پيروى اور اسكى مشكلات پر صبر كرنا الہى راہبر كى شرائط ميں سے ہے_

قد جاء كم الحق من ربكم و اتبع ما يوحى اليك و اصبر حتى يحكم الله

۶۳۱

۷_راہ حق ميں صبر كرنا خدا كى حمايت كے حصول كا ذريعہ ہے _واتبع ما يوحى اليك و اصبر حتى يحكم الله

۸_خداتعالى پيغمبر اكرم(ص) اور كافروں كے در ميان اختلافات اور جھگڑوں كا فيصلہ كرنے والا ہے _

واصبر حتى يحكم الله

۹_ رسالت كى مشكلات كے مقابلے ميں خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم (ص) كو تسلى دينا اور انہيں كاميابى كا وعدہ دينا_

واصبر حتى يحكم الله و هو خير الحكمين

۱۰_ خداتعالى بہترين حاكم او رمنصف ہے_وهو خير الحاكمين

آنحضرت(ص) :آپ(ص) اور كفا ر۸; آپ(ص) او رمشكلات ۴;آپ(ص) كا صبر ۴; آپ(ص) كا وحى كى پيروى كرنا ۱; آپ(ص) كو وعدہ ۹; آپ(ص) كى دلجوئي ۹; آپ(ص) كى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۲; آپ(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۱; آپ(ص) كى طرف وحى ۲، ۳; آپ(ص) كى كاميابي۹

اسماو صفات :خير الحاكمين ۱۰

حق :اس پرصبر كرنے كے اثرات۷; اسكى پيروى ۶; اسكى پيروى كرنے كى مشكلات ۵; اسكى مشكلات پر صبر كرنا ۶

خداتعالى :اسكى حكمراني۸،۱۰; اسكى حمايت كا پيش خيمہ۷; اسكى خصوصيات ۱۰;اسكى طرف سے دلجوئي ۹; اسكى قضاوت۸،۱۰; اسكے وعدے ۹

رہبر ي:اسكى شرائط ۶

قاضى :بہترين قاضى ۱۰

قرآن كريم:اس كا تدريجى نزول ۳

كاميابى :اس كاوعدہ ۹

وحى :اس كا كردار ۲ ;اسكى پيروى كرنا ۶; اسكى پيروى كرنے كى مشكلات ۵ ;اسكى مشكلات پرصبر كرنا ۶

۶۳۲

اشاريوں سے استفادہ كى روش

اشاريوں سے استفادہ كا يہ نظام حروف تہجى كى ترتيب سے منظم كيا گيا ہے يعنى اصلى الفاظ كو حروف تہجى كى ترتيب اور موٹے خط كے ساتھ تحرير كرنے كے بعد اسكے ذيل ميں فرعى عناوين كو بھى حروف تہجى كى ترتيب كے ساتھ لكھا گيا ہے لہذا مطلوبہ موضوعات تك آسانى سے پہنچنے كے ليے مندرجہ ذيل نكات پر توجہ فرمايئے

۱) فرعى عناوين ،اصلى عناوين كے ذيل ميں قرار ديئے گئے ہيں لہذا ان تك پہنچنے كے ليے اصلى عناوين كى طرف رجوع كيا جائے مثلاً نماز كے اثرات، اركان ، احكام اور شرائط كو لفظ نماز ميں تلاش كيا جائے_

۲) مترادف الفاظ ميں سے ايسے لفظ كو اصلى عنوان قرار دياگيا ہے جو مناسب تر ہے اور ديگر عنوان يا عناوين كے سلسلے ميں (ر _ ك) (رجوع كيجئے ) كى علامت كے ذريعے اسى عنوان كى طرف رجوع كرنے كيلئے كہا گيا ہے مثلاً :

آگ :ر_ ك آتش

۳) بعض اصلى عناوين كے فرعى عناوين نہيں ہيں تا ہم خود كسى اور عنوان كے تحت آئے ہيں لہذا اس عنوان كے ليے اس اصلى عنوان كى طرف رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے مثلاً :

آرزو:ر _ ك انبياء، انسان و

۴) وہ الفاظ و موضوعات جو ايك دوسرے كے نزديك ہيں اور ايك موضوع كے بارے ميں تحقيق كرنے كے ليے مفيد اور مؤثر ہيں ان ميں بھى فرعى عناوين كو ذكر كرنے كے بعد نيز ر_ك (نيز رجوع كيجئے) كى علامت سے رہنمائي كى گئي ہے مثلاً آخرت : نيزر ، ك ايمان ، دنيا ، قيامت ، معاد_ ياد رہے كہ جہاں رجوع كرنے كے ليے كہا گيا ہے وہاں كبھى مطلوبہ عناوين دونوں عناوين ميں صراحت كے ساتھ لائے گئے ہيں اور كبھى فقط دونوں عناوين ميں علمى رابطے كو ظاہر كيا گيا ہے _

۵) وہ اشاريے جنہيں '' اور'' كے ذريعے مركب كيا گيا ہے ان ميں ايك خاص رابطہ پايا جاتاہے لہذا ان مركب اشاريوں ميں اگر دو مفاہيم ہيں تو پہلے اس كو ذكر كيا گيا ہے جو دوسرے ميں مؤثر ہے جيسے ''ايمان اور عمل''

۶۳۳

(چونكہ ايمان عمل ميں مؤثر ہے لہذا ايمان كو پہلے لكھا گيا ہے) اور اگر مفاہيم كى بجائے دو افراد يا گروہ ہوں تو پہلے واسطہ ركھنے والے كو ذكر كيا گيا ہے اور جس كے ساتھ واسطہ ركھا گيا اسے بعد ميں ذكر كيا گيا ہے جيسے ''آنحضرت(ص) اور اہل كتاب'' اور '' كفار اور قرآن كريم'' كہ جنہيں '' ايمان''، '' آنحضرت''اور ''كفار'' كے عناوين ميں ذكر كيا گيا ہے اور دوسرے عناوين (عمل، اہل كتاب، قرآن) ميں انہيں پہلے عناوين كى طرف رجوع كرنے كا كہا گيا ہے_

۶) بسا اوقات ايك عنوان كو اسكے مفاہيم كى وسعت اور اس كے بعض فرعى عناوين كے مستقل موضوع ہونے كى بناپر كئي اصلى موضوعات كى طرف تقسيم كرديا گيا ہے تا كہ مطلوبہ معلومات آسانى سے دستياب ہوسكيں مثلاً ''آيات خدا ، اسما و صفات ،توحيد اور خدا '' اس كے باوجود موضوع كى وحدت كو حفظ كرنے كيلئے ايك موضوع سے دوسرے موضوع كى طرف رجوع كرنے كيلئے بھى كہا گيا ہے _

۷) اصلى عنوان كے تكرار سے بچنے كے ليے ذيلى اور فرعى عناوين ميں يہ علامت '' '' مناسبت كے ساتھ، پہلے يا بعد ميں لگا دى گئي ہے لہذا ہر كلمہ اس علامت كے ساتھ مل كر مركب(اصلى و فرعى عنوان سے) كو تشكيل ديتاہے جيسے ايثار :_كا اجر، _ كى قدر و قيمت ، _ كے اثرات يا آنحضرت كے پيروكار _وں كا اعراض يہ ہوجائے گا آنحضرت(ص) كے پيروكاروں كا اعراض و غيرہ_

ملاحظات:

۱) اشاريوں ميں ذكر شدہ نمبر ان آيات سے مربوط ہيں جن سے موضوعات كو اخذ كيا گيا ہے البتہ اس كا مطلب يہ نہيں ہے كہ اشاريوں كے يہى الفاظ آيات ميں موجود ہيں بلكہ انہيں آيات سے استخراج كئے گئے نكات كى بنياد پر تيار كيا گيا ہے _

۲) كتاب كے آخر ميں مذكور اشاريوں كے علاوہ ہر آيت كے ذيل ميں بھى اس كے اشاريے ذكر كر ديئے گئے ہيں تا كہ قارئين محترم كيلئے مطلوبہ عناوين كى طرف رجوع كرنا آسان ہوجائے اور انہيں ہر آيت كے عناوين كا خلاصہ بھى دستياب ہو جائے_

۶۳۴

''آ''

آباد كرنا : رك مسجد

آبرو:جھوٹا آبرودار ہونا۹/۶۳

آخرت :آخرت برپا ہونا ۱۰/۳۴; آخرت مقام پاداش ۱۰/۲۳، ۲۷; آخرت مقام سزا ۱۰/ ۲۳، ۲۷ ; اس كا خالق ۱۰/ ۴۳; اس كا دائمى ہونا ۹/۲۲، ۱۰/۳۴; اس كا دنيا جيسا ہونا ۱۰/۳۴; اسكى خصوصيات ۹/۲۲، ۱۰/۲۶، ۳۴; اسكى دنيا پر ترجيح ۹/ ۳۸; اسكے عالم ۱۰/۱۰نيز رك ايمان ، بت ، خودسرلوگ، دنيا، ظالم لوگ، عمل، قيامت ، كفراور معاد

آدم كشى : رك قتل

آرزو:بلا كى آرزو;(محمد(ص) پر بلا كى آزرو ۹/۹۸; مسلمانوں پر بلا كى آرزو ۹/۹۸ ) جہاد كى آرزو: (اسكى قدر و قيمت ۹/۹۲)

آزادى : رك عقيدہ ; مشركين

آزر:آز ردشمنان خدا ميں سے ۹/۱۱۴; آزر كا شرك : اسكے آثار ۹/۱۱۴; آزر كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۹/۱۱۴; آزر كى دشمنى ۹/ ۱۱۴; آزر مشركين ميں سے ۹/۱۱۴نيز رك ابراہيم (ع) اور اظہار براء ت

آزمائش: رك امتحان اور مبتلا ہون

آسائش طلبى :اس كا سبب ۹/۹۳

آسمان :آسمانوں كى تدبير ۱۰/۳; انكا حادث ہونا ۹/۳۶; انكا حاكم ۹/ ۱۱۶، ۱۰/۳; انكا خالق ۱۰/۳; انكا مالك ۹/۱۱۶; انكا متعدد ہونا ۹/۳۶، ۱۱۶_ ۱۰/ ۳، ۶، ۱۸، ۵۵، ۶۶، ۶۸، ۱۰۱; انكى خلقت :( انكى خلقت كى مدت ۱۰/۳: انكى خلقت كے مراحل۱۰/ ۳;) انكے باشعور موجودات ۱۰/۶۶; انكےفائدے ۱۰/۳۱;انكے موجودات ۱۰/۱۰۱

آسمانى كتب: ۱۰/۹۴

آسمانى كتب اور قرآن ۱۰/۹۴; آسمانى كتب كا نزول : اسكے عوامل ۱۰/۱۰۸; آسمانى كتب كا نقش و كردار ۱۰/۹۳; آسمانى كتب كى ہم آہنگى ۹/۱۱۱، ۱۰/۳۷، آسمانى كتب ميں آيات خدا ۱۰/۹۴ ; صدر اسلام ميں آسمانى كتب كے قارى ۱۰/۹۴ ; صدر اسلام ميں آسمانى كتب كے نسخے ۱۰/۹۴;نيز رك انبياء، علما، قرآن، موسى (ع) اور نوح (ع)

۶۳۵

آگ : رك ذكر اور جہنم

آگاہى :اس كا سبب ۱۰/۹۳

آئيڈ يا لوجى : رك جہان بيني

آئين: رك دين

آيات احكام : رك احكام

آيات خدا: ۹/۹، ۱۰/۵، ۹۲، ۱۰۱

آفاقى آيات ۱۰/۵،۶،۷،۹; آيات خدا سے استفادہ۱۰/۱۱۰ (اسكى شرائط ۱۰/ ۶۷) آيات خدا سے غافل لوگ ۱۰/۷ ; آيات خدا سے محروم لوگ ۱۰/۱۰۱،۱۰۲،۱۰۳;آيات خدا كا استہزا كرنے والے ۹/۶۸; آيات خدا كو بيان كرنا : اسكى روش ۱۰/۲۴; آيات خدا كو جھٹلانا: اسكا پيش خيمہ ۱۰/۹۵; اسكى سزا ۱۰/۱۰۲; اسكے آثار ۱۰/۹۵، ۹۶ ; آيات خدا كو جھٹلانے والے ۱۰/۹۵: انكا انجام ۱۰/۱۷; انكا عذاب ۱۰/۷۳،۹۶; انكو ذليل كرنے والا عذاب ۱۰/۹۸; انكى بے عقلى ۱۰/۱۰۰; انكى پليدى ۱۰/۱۰۰; انكى جہالت ۱۰/۱۰۰; انكى سزا ۱۰/۷۳; انكى محروميت ۱۰/۹۶; يہ عذاب كے وقت ۱۰/۹۷)

آيات خدا ميں شك : اسكے آثار ۱۰/۹۵

نيز ر ك آسمانى كتب، اقوام ،انبيا،عذاب، غفلت، قرآن، كفر، محمد(ص) ، مشركين ، مشركين مكہ اور مؤمنين

''ا''

ابراہيم(ع) :انكا اظہار براء ت ۹/۱۱۴; انكا اميدوار ہونا۹/ ۱۱۴;انكا حلم ۹/۱۱۴; انكا خشوع ۹/۱۱۴; انكا دعا كو اہميت دينا ۹/۱۱۴; انكا صبر ۹/۱۱۴; انكا ہدايت كرنا ۹/۱۱۴; انكى پريشانى ۹/۱۱۴; انكى صفات ۹/۱۱۴; انكى مہربانى ۹/۱۱۴; انكى وفاء وعدہ ۹/۱۱۴; انكے فضائل ۹/۱۱۴; انكے وعدے ۹/۱۱۴; يہ اور آذر ۹/۱۱۴; يہ اورآذر كيلئے استغفار ۹/۱۱۴; يہ اور مشركين كيلئے استغفار ۹/۱۱۴; يہ اور ہدايت كو قبول نہ كرنے والے ۹/۱۱۴

ابن السبيل: رك مسافر

ابوبكر:

۶۳۶

انكو تسلى دينا ۹/۴۰; انكى پريشانى ۹/۴۰; يہ غار ثور ميں ۹/۴۰نيز رك ،محمد (ص)

اپنے سے محبت :اسكى اہميت ۱۰/۵۴نيز رك ،انسان

اتحاد:اسكے آثار ۹/۱۰۷نيز رك ،معاشرہ

اتمام حجت : ۹/۷۰اسكى اہميت ۹/۶; غير مسلموں پر اتمام حجت كرنا ۹/۵نيز رك: انبياء، خدا ، سزا، قوم نوح، گمراہ لوگ، مواخذہ اور نوح(ع)

اجتماع : رك معاشرہ

اجتماعى طبقات:يہ صدر اسلام ميں ۱۰/۲

اجتماعى كنٹرول:اس كا ذمہ دار ۹/۹۴; اسكى روش ۹/۱۱۸; اسكے عوامل ۹/۹۴

اجتماعى مشكلات :اسكے آثار ۹/۱۱۸

اجر: رك پاداش

اجرت:رك اسلامى معاشرہ ، كام ، كام كرنے والے اور نوح(ع)

احبار: رك يہودي علماء

احتضار: رك منافقين

احساس برترى : رك تكبر

احسان :اسكے موارد ۹/۱۲۰نيز رك معاشرہ

احكام : ۹/۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۷، ۸، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۷، ۲۳، ۲۸، ۲۹، ۳۴، ۳۶، ۴۱، ۶۰، ۶۵، ۷۱، ۷۴، ۸۴، ۹۱، ۹۵، ۱۰۳، ۱۰۷، ۱۰۸، ۱۱۱، ۱۱۳، ۱۱۴، ۱۲۲، ۱۰/ ۱۸، ۳۶، ۵۳، ۵۹

احكام اور علم خدا: ۹/۹۷ ;احكام سے جاہل ہونا : ۹/۹۷ (اسكا سبب ۹/۹۷);احكام كا اجرا كرنا :(اسكى روش ۹، ۱۰۳); احكام كا فلسفہ : ۹/ ۵، ۶، ۸، ۱۱، ۱۲، ۲۸، ۲۹، ۴۱ احكام كا معيار ۹/۳۳; احكام كو تبديل كرنا: (اسكے آثار ۹/۳۷); احكام كو درك كرنا : (اس كا سبب ۹/۹۷);احكام كى تشريع ، ۱۰/ ۵۹ ; اسكا معيار ۹/۵۹; (اسكا سرچشمہ ۹/۲۸ ،۱۱۵; اسكى شرائط ۹/۲۹; احكام كى خصوصيات ۹/۹۷;احكام كى غلط تشريح:(اسكے عوامل

۶۳۷

۹/۹۸);(مخصوص موارد اپنے اپنے موضوع ميں تلاش كيجئے)

اختلاف:اختلاف ڈالنا: (اسكى اخروى سزا ۱۰/۹۳)،اسكے آثار ۱۰/۱۹،۴۷

اختلاف ڈالنے والے ۹/۱۰۹نيز رك: اختلاف ڈالنے والے ، بنى اسرائيل پہلے انسان اور منافقين

اخلاص:اخلاص كى اہميت ۹/۱۰۹; اخلاص كے آثار ۹/۹۱، ۱۰/۱۲، ۲۳نيز رك: انفاق، باديہ نشين لوگ، عمل اور منافقين

اخلاق:پست اخلاقى ۹/۷۵، ۷۶نيز رك قابل قدر صفات

ادارے :اداروں كا قيام : (اس ميں تقوا ۹/۱۰۹; اس ميں خدا كى رضا ۹/۱۰۹); دينى ادارے :(انكى اہميت ۹/۱۲۲)

ادلے كا بدلہ:اس ميں تقوا ۹/۳۶; يہ حرمت والے مہينوں ميں ۹/۳۶; يہ مشركين كے ساتھ ۹/ ۳۶

اديان:انكا فلسفہ۱۰/۴۷; انكا كردار ۱۰/۴۷;انكا مستقبل ۹/۳۳;انكى اختلاف دشمنى ۱۰/۴۷;انكى اہميت ۱۰/۲۱;انكى تاريخ ۱۰/۴۷; انكى خصوصيات ۹/۷۰ ; انكى مشتركہ چيزيں ۹/۳۱; انكى ہم آہنگى ۹/۱۱۱، ۱۰/۱۹; ان ميں اصول دين ۹/۱۱۱; ان ميں اقدار ۹/۱۱۱;ان ميں برہان ۹/۷۰نيز ر ك اسلام ، جہاد ، حرمت والے مہينے، رہائش گاہ اور عيسائيت

اذكار :ذكر الحمد للہ رب العالمين ۱۰/۱۰; ذكر سبحانك اللہم ۱۰/۱۰نيز ر ك بہشتى لوگ اور مؤمنين

ارمان: رك مؤمنين

اسارت :جائز اسارت ۹/۵نيز ر ك اسير ، كفار اور مشركين

استبداد :اس كا سبب ۱۰/۲۳; اسكے آثار ۱۰/۲۳،۸۳نيز ر ك :انسان ، فرعون اور استبدادى لوگ

استدلال كرنا :اسكى روش ۱۰/۳۸نيز رك موسى

استغفار :استغفار كا اثر :(اس اثر كے موانع ۹/۱۱۳،۱۱۴);

۶۳۸

اسكے احكام ۹/۱۱۳; اس ميں اميدوار رہنا ۹/۱۱۴ ; جائز استغفار ۹/۱۱۳،۱۱۴; ممنوع استغفار ۹/۸۴،۱۱۳،۱۱۴

نيز ر ك ابراہيم ، جہنمى لوگ، محمد(ص) ، مردے ، مسلمان ، مشركين ، منافقين اور مؤمنين

استقامت :اسكے عوامل ۱۰/۷۱; فرعون كے حواريوں كے مقابلے ميں استقامت ۱۰/۸۹; فرعون كے مقابلے ميں استقامت ۱۰/۸۹نيز ر ك تبليغ ، دعا ، راہبرى ، سختى ، مشركين ، مو منين اور نوح(ع)

استكبار :اس كا سبب ۱۰/۷۵; اس كے آثار ۱۰/۷۵نيز ر ك فرعون اور فرعون كے حواري

اسراف :اسكے آثار ۱۰/ ۱۲، ۸۳نيز ر ك فرعون

اسراف : ر ك اسراف

اسلام :اس كا مذاق اڑانے والے ۹/۶۴، ۶۶; اسلام اور اقتصاد ۹/۶۷; اسلام اور پشيمان گناہگار لوگ ۹/۱۰۲; اسلام اور تمدن ۹/۹۷; اسلام اور ثقافتى بنياديں ۹/۱۲۲; اسلام كا آسان ہونا ۹/۹۱;اسلام كا پھيلنا ۹/۳۲;(اسكى اہميت ۹/۵، ۶، ۱۲۳); اسلام كا توبہ قبول كرنا ۹/۱۰۲;اسلام كا حنيف ہونا ۱۰/۱۰۵;اسلام كا خير ہونا ۹/۳;اسلام كا دائمى ہونا ۹/۳۲;اسلام كا كردار ۹/۳;اسلام كا لچكدار رويہ ۹/۹۱;اسلام كا موقف :(اس كا اعلان كرنا ۹/۳) اسلام كو كمزور كرنے والے :(انكو قتل كرنا ۹/۱۲); اسلام كى اہانت : (اس كا بدلہ ۹/۱۲; اسكى سزا ۹/۱۲; اسكے آثار ۹/۱۲); اسلام كى اہميت۹/۲،۳،۱۱; اسلام كى بدخواہى ۹/۹۸; (اسكے آثار ۹/۹۸); اسلام كى بركتيں ۹/۷۴; (اسلام كا اجتماعى پہلو ۹/۷۱; اسلام كا اقتصادى پہلو ۹/۶۰،۷۱; اسلام كا عبادى پہلو ۹/۷۱);اسلام كى پاسدارى :(اسكى اہميت ۹/۱۲، ۳۸); اسلام كى پيشرفت :(اسكے عوامل ۹/۱۲۲) ; اسلام كى تبليغ:(اسكى اہميت ۹/۱۲۲);اسلام كى تشويق ۹/۳;اسلام كى تعليم :(اسكى اہميت ۹/۶); اسلام كى جامعيت ۹/۷۱;اسلام كى جذابيت ۹/۱۰۲ ; اسلام كى حاكميت ۹/۳۳ ;(اسكے آثار ۹/۷۴);اسلام كى حقانيت ۹/۲۹، ۳۳;اسلام كى خصوصيات ۹/۲۹، ۳۳، ۶۰، ۶۷، ۷۱، ۹۱، ۱۰/۱۰۵، اسلام كى شناخت : (اسكى اہميت ۹/۱۲۲; اسكے لئے ہجرت ۹/۱۲۲);اسلام كى كاميابى ۹/۳۲، ۳۳، ۴۰; اسلام كے خلاف پروپيگنڈا ۹/۳۲;اسلام كے خلاف سازش كرنا ۹/۷۴; اسلام كے دشمن ۹/۸، ۳۲، ۳۶، ۴۸، ۵۷، ۷۴;(انكو دعوت ۹/۱۵; انكى امداد ۹/۴);اسلام كے ساتھ خيانت كرنے والے ۹/۷۴;اسلام كے ساتھ مخالفت ۹/۳۲ ; اسلام كے ساتھ مقابلہ ۹/۲۳; (اس كا جرم ۹/۶; اسكى شكست ۹/۳۲; اسكے عوامل ۹/۹); اسلام كے مخالفين ۹/۳۳;سپاہ اسلام۹/۲۶; صدر اسلام كى

۶۳۹

تاريخ۹/۱،۲،۳، ۴، ۵ ،۶، ۷،۸،۱۰،۱۲،۱۳، ۱۴ ، ۱۵ ، ۱۶،۲۴،۲۵، ۲۶، ۲۸، ۳۴،۳۸، ۴۰،۴۲،۴۳ ،۴۴، ۴۵، ۴۶، ۴۷ ، ۴۸،۴۹،۵۰، ۵۵، ۵۶ ، ۵۷،۵۸،۶۰،۶۱ ، ۶۵ ، ۶۶، ۶۷، ۶۸، ۷۴ ، ۷۸، ۷۹،۸۱،۸۳ ،۸۶، ۹۰، ۹۲، ۹۴، ۹۵ ،۹۶ ، ۹۷ ،۱۰۷،۱۱۷،۱۰/۲۱نيز ر ك اسير ، اقرار ، تمايلات ، جنگ ، عيسائي ، كفار ، مشركين اور منافقين

اسلام شناس : ر ك معاشرہ

اسلامى معاشرہ:اسلامى معاشرہ اور منافقين ۹/۱۱۰; اسلامى معاشرے كا ختم ہونا : (اس كے عوامل ۹/۳۹); اسلامى معاشرے كى ذمہ دارى ۹/۱۰۱، ۱۲۳; اسلامى معاشرے كى نشانياں ۹/۷۱; اسلامى معاشرے كى ہوشيارى ۹/۱۲۳ (اسكى اہميت ۹/۱۰۱) ;اسلامى معاشرے كے خدمتگزار;(ان كى اجرت ۹/۶۰)نيز رك منافقين

اسما و صفات:تواب ۹/۱۰۴، ۱۱۸; حكيم ۹/۱۵، ۲۸، ۴۰، ۶۰، ۷۱، ۹۷، ۱۰۶، ۱۱۰; خير الحاكمين ۱۰/۱۰۹; رحيم ۹/۵ ، ۲۷، ۹۱، ۹۹، ۱۰۲، ۱۰۴،۱۱۷، ۱۱۸، ۱۰/۱۰۷; رؤوف ۹/۱۱۷;سميع ۹/۹۸، ۱۰۳، ۱۰/۶۵;صفات جلال۱۰/۱۰، ۱۸، ۴۴، ۵۴، ۶۸;صفات جمال۱۰/۱۰;عزيز ۹/۴۰، ۷۱; علام الغيوب ۹/۷۸;عليم ۹/۱۵ ، ۲۸، ۴۴، ۴۷، ۶۰، ۹۷، ۹۸، ۱۰۳، ۱۰۶، ۱۱۰، ۱۱۵، ۱۰/۶۵; غفور ۹/۵، ۲۷، ۹۱، ۹۹، ۱۰۲، ۱۰/۱۰۷; غنى ۱۰/۶۸; قدير ۹/۳۹; مولى ۹/۵۱، ۱۰/ ۳۰

اسير :اسير كااسلام ۹/۵; اسير كا مسلمان ہونا ۹/۵; اسير كى آزادى ۹، ۵;(اس كى آزادى كى شرائط ۹/۵) اسير كى توبہ ۹/۵; اسير كے احكام ۹/۵نيز ر ك مشركين

اصحاب مدين :ر ك اہل مدين

اصل اباحت ۱۰/۵۹

اصلاح:اسكى روش ۹/۱۱۸_ اسكے عوامل ۹/۷۱نيز ر ك معاشرہ

اصل حليت ۱۰/۵۹

اضطراب :اسكے عوامل ۹/۴۵نيز ر ك محشر اور منافقين

اطاعت :امام على (ع) كى اطاعت :(ا سكى اہميت ۱۰/۵۸); انبياء كى اطاعت: (اسكى اہميت ۱۰/۴۷); حضرت محمد(ص) كى اطاعت ۹/۷۱،۱۲۰(اس كا دائمى ہونا ۹/۷۱; اس كا سبب ۹/۱۲۸; اس كا فلسفہ ۹/۸۱; اسكى اہميت ۹/۷۱،۱۱۷; اسكى پاداش

۶۴۰

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736