تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195882 / ڈاؤنلوڈ: 5203
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

اخروى سعادت ۲; اخروى سعادت كى راہ فراہم ہونا ۴، ۶;اخروى سعادت كى شرائط ۱۵; اخروى سعادت كے عوامل ۲۱; دنيوى سعادت كى راہ فراہم ہونا ۵، ۶ ; دنيوى سعادت كى شرائط ۱۵; دنيوى سعادت كے عوامل ۲۱

شرك:شرك سے اجتناب كرنے والے ۱۳

عذاب:عذاب كے مشمولين ۷;عذاب سے نجات كے اسباب ۱۷

گناہ:مغفرت گناہ كے اثرات ۶

متقين:متقين كے فضائل ۱۳

مشركين:مشركين كى سزا ۱۸

مشمولين رحمت:خدا كى رحمت خاص كے مشمولين ۱۳

موحدين:موحدين كا محفوظ ہونا ۱۷

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كو بشارت ۱۵;موسىعليه‌السلام كى توبہ ۳، ۴ ;موسىعليه‌السلام كى خواہشات ،۱;موسىعليه‌السلام كى داستان ۸، ۹;موسىعليه‌السلام كى دعا كى اجابت ۱۵; موسىعليه‌السلام كى دلجوئي ۹;ميقات ميں موسىعليه‌السلام كى دعا،۱

موسىعليه‌السلام كے منتخبين :موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى توبہ ۳،۴;موسىعليه‌السلام كے منتخبين كى مغفرت كى شرائط ۱۹

واجبات: ۲۰

يہوديت:دين يہوديت كى تعليمات ۲۰، ۲۱;دين يہوديت ميں واجبات ۲۰;يہوديت ميں زكات ۲۰

۳۰۱

آیت ۱۵۷

( الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوباً عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ فَالَّذِينَ آمَنُواْ بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُواْ النُّورَ الَّذِيَ أُنزِلَ مَعَهُ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ )

جولوگ كہ رسورل نبى امّى كا اتباع كرتے ہيں جس كا ذكر اپنے پاس توريت اور انجيل ميں لكھا ہوا پاتے ہيں كہ وہ نيكيوں كا حكم ديتا ہے اور برائی وں سے روكتا ہے اور پاكيزہ چيزوں كو حلال قرار ديتا ہے اور خبيث چيزوں كو حرام قرار ديتا ہے اور ان پر سے احكام كے سنگين بوجھ اور قيد و بند كو اٹھا ديتا ہے پس جو لوگ اس پر ايمان لائے اس كا احترام كيا اس كى امداد كى اور اس نور كا اتباع كيا جو اس كے ساتھ نازل ہوا ہے وہى در حقيقت فلاح يافتہ اور كامياب ہيں (۱۵۷)

۱_ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے والے ، خدا كى رحمت خاص سے بہرہ مند ہيں _

فسا كتبها ...والذين هم بايا تنا يؤمنون _ الذين يتبعون الرسول

''الذين يتبعون'' گزشتہ آيت ميں مذكور ''الذين ھم ...'' كيلئے عطف بيان يا بدل ہے،بنابراين جملہ ''سا كتبھا'' كے ذريعے دى گئي رحمت كى بشارت ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت كے بعد آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے والوں كيلئے ہوگي_

۲_ قيامت كے دن خدا كى رحمت خاص، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے والوں كيلئے ہوگي_

فسا كتبها للذين ...الذين يتبعون الرسول

فوق الذكر مفہوم اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ

۳۰۲

جب جملہ ''فسا كتبھا'' جہان آخرت ميں رحمت الہى كے متحقق ہونے كو بيان كرنے كيلئے لايا گيا ہو_

۳_ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى ،آيات الہى پر ايمان لانے كا اظہار ہے_الذين هم بايا تنا يؤمنون الذين يتبعون الرسول

۴_ صرف پرہيزگار اور زكات ادا كرنے والے ہى پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حقيقى پيروكار ہيں _

للذين يتقون و يؤتون الزكوة ...الذين يتبعون الرسول

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا انكار كرنے والے اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين سے سرپيچى كرنے والے عذاب الہى ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہيں _عذابى ا صيب به من ا شاء ...فسا كتبها للذين يتقون ...الذين يتبعون الرسول

جملہ ''الذين يتبعون ...'' گزشتہ آيت ميں مذكور''الذين يتقون ...'' كيلئے ايك واضح مصداق ہے، بنابراين جس طرح ''يتقون و ...'' كا مفہوم مخالف ''من ا شاء'' كے بعض مصاديق كو بيان كرتا تھا اسى طرح ''يتبعون ...'' كا مفہوم بھى ''من ا شاء'' كا ايك واضح مصداق ہوگا_

۶_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،خدا كے ايك ايسے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تھے كہ جنہوں نے كبھى بھى لكھنے كى تعليم حاصل نہيں كي_

الرسول النبى الاُميّ

''امي'' ايسے شخص كو كہتے ہيں كہ جس نے لكھنا نہ سيكھا ہو، بعض اہل لغت كتاب نہ پڑھنے كو بھى امى كا معنى شمار كرتے ہيں _

۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت، تورات اور انجيل كى بشارتوں اور غيبى خبروں ميں سے ہے_

الرسول النبى الا ميّ الذين يجدونه مكتوبا عندهم فى التورة والانجيل

۸_ تورات اور انجيل ميں رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں نشانيوں كا موجود ہونا_

الذين يجدونه مكتوبا عندهم فى التورة والانجيل

۹_ پيغمبر موعودصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مقام نبوت كے علاوہ مقام رسالت حاصل ہونے كے بارے ميں تورات اور انجيل ميں صراحت موجود تھي_الرسول النبى الامى الذى يجدونه مكتوبا عندهم فى التورة والانجيل

۱۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا امّى ہونا، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كى حقانيت پر دليل اور اہل كتاب كيلئے آپعليه‌السلام كى نبوت و رسالت كو پہچاننے كى (پہلے سے بيان كى گئي ) ايك علامت تھي_الرسول النبى الا مّى الذين يجدونه مكتوبا عندهم

۳۰۳

جملہ ''يجدونہ ...'' يہ معنى فراہم كرتاہے كہ آيت كريمہ ميں ذكر شدہ صفات، ايسى علامات ہيں كہ جنہيں خداوند متعال نے اہل كتاب كيلئے ذكر كيا تا كہ ان كے ذريعہ پيغمبر موعودصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو پہچان سكيں _

۱۲_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر تورات و انجيل ميں موجود پيغمبر موعودصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى علامات كے پورا اترنے ميں يہود و نصارى كيلئے كسى شك و شبہہ كى گنجاءش نہ تھي_الذى يجدونه مكتوبا عندهم تورات و انجيل ميں تو پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى علامات كا تذكرہ تھا ليكن خداوند متعال نے جملہ ''يجدونہ ...'' كے ذريعے يہ بيان كيا كہ اہل كتاب خود پيغمبر اسلام كو تورات و انجيل ميں موجود پاتے ہيں اس تعبير ميں يہ نكتہ مضمر ہے كہ تورات و انجيل ميں موجود علامات كى تطبيق ،پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اس طرح واضح تھى كہ جس كے بعد بنى اسرائیل كيلئے كسى قسم كے شك و شبہہ كى گنجاءش باقى نہ تھي_

۱۳_ انجيل كا نزول، خدا كى طرف سے موسىعليه‌السلام كو دى جانے والى غيبى خبروں اور بشارتوں ميں سے تھا_

يجدونه مكتوبا عندهم فى التورة والانجيل

ظاہر يہ ہے كہ بظاہر مذكورہ آيت ايسے حقائق پر مشتمل ہے كہ جنہيں خدا نے موسىعليه‌السلام كيلئے بيان كيا، بنابراين انجيل كا تذكرہ ايك غيبى خبر ہے كہ جس كے بارے ميں خدا نے موسىعليه‌السلام كو بشارت دى تھي_

۱۴_ شاءستہ كاموں كا حكم اور ناروا كاموں كى ممانعت (امر بالمعروف و نھى عن المنكر) پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بنيادى فرائض اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے مقاصد ميں سے ہيں _يا مرهم بالمعروف و ينههم عن المنكر

۱۵_ شاءستہ كاموں كو انجام دينا اور ناشاءستہ كاموں سے اجتناب كرنا ضرورى ہے_يا مرهم بالمعروف و ينههم عن المنكر

۱۶_ تمام پاكيزہ چيزوں كى حليّت اور تمام ناپاك چيزوں كى حرمت كا حكم دينا پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرائض اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے مقاصد ميں سے ہے_و يحل لهم الطيبت و يحرم عليهم الخبئث

۱۷_ ہر پاك و طيب چيز حلال اور ہر خبيث و ناپاك چيز حرام ہے_و يحل لهم الطيبت و يحرم عليهم الخبئث

۱۸_ امر بالمعروف و نھى عن المنكر، نيز پاكيزہ چيزوں كو حلال جاننا اور ناپاك چيزوں كو حرام شمار كرنا ، تورات و انجيل ميں موجود پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شناختى علامات ميں سے ہيں _

الذين يجدونه يا مرهم بالمعروف ...و يحل لهم الطيبت و يحرم عليهم الخبئث

''يا مرهم و '' فعل ''يجدونه '' كى مفعولى ضمير كيلئے حال ہے، لہذا يہ مطلب فراہم كرتاہے كہ ان جملات كا مفاد پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى صفات

۳۰۴

كے عنوان سے تورات و انجيل ميں بيان ہوا ہے اس بناپر كہا جاسكتاہے كہ ان خصوصيات كو تورات و انجيل ميں بيان كرنے كا مقصد اہل كتاب كى ان امور كى طرف راہنمائی ہے كہ جو پيغمبر موعودصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پہچان حاصل كرنے ميں مدنظر ركھے جانے چاہيئے_

۱۹_ اسلام سے پہلے يہود و نصارى ناپاك چيزوں سے استفادہ اور بعض پاكيزہ چيزوں سے اجتناب كرنے ميں مبتلا تھے_

يحل لهم الطيبت و يحرم عليهم الخبئث

''التورى ة والانجيل'' كے قرينے كى روشنى ميں ''لھم'' اور ''عليھم'' كى ضمير ''ھم'' سے مراد يہود و نصارى ہيں _

۲۰_ سخت احكام كو اٹھانا نيز جہالت اور خرافات كى زنجيروں كو توڑنا اور دينى بدعتوں كو ختم كرنا، پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے فرائض ميں سے تھا_و يضع عنهم إصرهم و الا غلل التى كانت عليهم

كلمہ ''إصر'' مشكل عہد و پيمان كے معنى ميں ہے اور ہر دشوار اورطاقت فرسا چيز كو بھى كہا جاتاہے، اس لحاظ سے كہ آيت كريمہ تشريع احكام كو بيان كررہى ہے لہذا اس ميں اصر سے مراد وہ سخت احكام ہيں كہ جن كى گزشتہ اقوام پابند تھيں _ ''غُلّ'' (اغلال كا مفرد) طوق و زنجير كے معنى ميں ہے كہ جو گردن يا ہاتھوں ميں ڈالے جاتے ہيں يہاں اس سے مراد جہالت خرافات اور بدعت وغيرہ ہيں _ اور ہر دشوار اورطاقت فرسا چيز كو بھى كہا جاتاہے، اس لحاظ سے كہ آيت كريمہ تشريع احكام كو بيان كررہى ہے لہذا اس ميں اصر سے مراد وہ سخت احكام ہيں كہ جن كى گزشتہ اقوام پابند تھيں _ ''غُلّ'' (اغلال كا مفرد) طوق و زنجير كے معنى ميں ہے كہ جو گردن يا ہاتھوں ميں ڈالے جاتے ہيں يہاں اس سے مراد جہالت خرافات اور بدعت وغيرہ ہيں _

۲۱_ لوگوں (يعنى يہود و نصارى و غيرہ) كو سخت احكام كے بوجھ اور خرافات سے نجات دلانا، تورات و انجيل ميں موجود پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شناختى علامات ميں سے ہے_الذى يجدونه ...يضع عنهم إصرهم و الا غلل التى كانت عليهم

۲۲_ اسلام سے قبل يہود و نصارى دشوار احكام ميں مبتلا اور بہت سى دينى بدعتوں اور خرافات كا شكار تھے_

و يضع عنهم إصرهم و الا غلل التى كانت عليهم

كلمہ ''اغلال'' كو بصورت جمع لانے ميں ان بدعتوں اور خرافات كى وسعت اور زيادہ ہونے كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۲۳_ اسلام اقدار كو زندہ كرنے والا، پاكيزگيوں كى نشاندہى كرنے والا نيز دشوار احكام اور خرافات سے منزہ دين ہے_

يحلّ لهم الطيبت و يحرم ...و يضع عنهم إصرهم و الا غلل التى كانت عليهم

۳۰۵

۲۴_ سب لوگوں (حتى كہ يہود و نصارى )كى فلاح پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان لانے ، دشمنوں كے مقابلے ان كا دفاع كرنے اور ان كى رسالت كى تقويت كے سائے ميں ميسر ہے_فالذين ء امنوا به و عزروه و نصروه ا ولئك هم المفلحون كلمہ ''تعزيز'' سے مراد ، تلوار كے ذريعے مدد كرنا ہے، بنابراين ''الذين ...عزّ روہ'' سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جو دشمنوں كے مقابلے ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا دفاع كرتے ہيں ، كلمہ ''نصر'' مطلق مدد كرنے كے معنى ميں آتاہے ليكن چونكہ كلمہ ''نصر'' كلمہ ''عزروہ'' كے مقابلے ميں استعمال ہوا ہے لہذا اس سے مراد غير دفاعى مسائل ميں مدد كرنا ہے_

۲۵_ قرآن سراسر نور ہے اور فلاح كى راہ كو روشن كرتاہے_فالذين ...اتبعوا النور الذى ا نزل معه ا ولئك هم المفلحون

۲۶_ قرآن ہميشہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كے دوران آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہمراہ رہا ہے_و اتبعوا النور الذى ا نزل معه

كلمہ ''معہ'' فعل ''انزل'' كے نائب فاعل كيلئے حال ہے بنابراين ''الذى انزل معہ'' كا معنى يہ ہوگا كہ نازل ہونے والا قرآن ،ہميشہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ رہا_

۲۷_ انسان كى فلاح، قرآن كى پيروى كرے ميں ہى ہے_فالذين ...اتبعوا النور الذى ا نزل معه ا ولئك هم المفلحون

۲۸_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : كان مما منّ الله عزوجل به على نبيه صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم إنه كان ا مّيا لا يكتب و يقرء الكتاب (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا خدا نے جو نعمات اپنے پيغمبر كو عطا كيں ان ميں سے ايك يہ تھى كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم امى تھے، خود نہيں لكھتے تھے ليكن لكھے ہوئے كو پڑھتے تھے_

۲۹_عن ابى جعفر عليه‌السلام : ...''يجدونه'' يعنى اليهود والنصارى ''مكتوبا'' يعنى صفة محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و اسمه ''عندهم فى التوراة والإنجيل'' ...(۲)

حضرت امام باقرعليه‌السلام سے آيت ''الذى يجدونہ مكتوبا ...'' كے بارے ميں منقول ہے كہ جس ميں آپعليه‌السلام نے فرمايا: يہود و نصارى ، حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا نام اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اوصاف تورات و انجيل ميں پاتے تھے

____________________

۱)علل الشرايع ، ص ۱۲۶، ح۷ ب ۱۰۵ نورالثقلين ج۲ ص ۷۹ ح ۳۹۳_

۲)كمال الدين صدوق ص ۲۱۷ ح ۲ ب ۲۲ ، بحارالانوار ج۱۱ ص ۴۸ ح ۴۹_

۳۰۶

احكام:تشريع احكام ۱۶

اسلام:اسلام اور حقداروں كا احياء ۲۳;اسلام اور خرافات ۲۳ ;اسلام اور طيبات ۲۳;اسلام كا سہل ہونا ۲۰، ۲۱، ۲۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى بشارتيں ۱۳; اللہ تعالى كى غيبى خبريں ۱۳; اللہ تعالى كے عذاب ۵

امر بالمعروف:امر بالمعروف كى اہميت ۱۴، ۱۸

انجيل:نزول انجيل كى بشارت ۱۳;انجيل كى بشارتيں ۷، ۱۲

اہل كتاب:اہل كتاب اور حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،۱۱

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۳;ايمان كى علامت ۳; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۱۰; حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان كے آثار ۲۴

بدعت:بدعت كے ساتھ مبارزہ ۲۰

تورات:تورات كى بشارتيں ۷، ۱۲

جہالت:جہالت كے خلاف مبارزہ ۲۰

حلال اشياء: ۱۷

خباءث:خباءث كى تحريم ۱۶، ۱۸;خباءث كى حرمت ۱۷

خدا كے رسول: ۶

خرافات:خرافات كے ساتھ مبارزہ ۲۰، ۲۱

زكات:زكات ادا كرنے والوں كے فضائل ۴

طيبات:طيبات كا حلال ہونا ۱۶ ،۱۷،۱۸

عذاب:عذاب كے اسباب ۵

عمل:پسنديدہ عمل كى اہميت ۱۵;ناپسنديدہ عمل سے اجتناب ۱۵

فريضہ:

۳۰۷

دشوار فرائض كو اٹھانا ۲۰،۲۱

فلاح:فلا ح كے عوامل ۲۴،۲۵،۲۷

قرآن:قرآن كا حقائق روشن كرنا ۲۵;قرآن كى اطاعت كے آثار ۲۷; قرآن كى نورانيت ۲۵

معاشرتى نظم و ضبط: ۱۴

متقين:متقين كے فضائل ۴

محرمات: ۱۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :انجيل ميں محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۸، ۲۱ ;تورات ميں محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقامات ۹;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا امى ہونا ۶، ۱۱ ;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انكار كرنے والوں كا عذاب ۵;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا دفاع كرنے كى اہميت ۲۴;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار ۲۰;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۳، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بعثت ۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت كى علامات ۱۱;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا فلسفہ ۱۴، ۱۶ ; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت ۹;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نافرماني۵;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت ۶، ۹ ;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى صفات ۱۸

مسلمين:قيامت كے دن مسلمين ۲;مسلمين كے فضائل ۱، ۲

مسيحي:اسلام سے قبل كے مسيحى ۲۲; خباءث سے مسيحيوں كا استفادہ ۱۶;طيبات سے مسيحيوں كا اجتناب ۱۹; مسيحى اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۰;مسيحيوں كى فلاح كى شرائط ۲۴;مسيحيوں كى مسؤوليت ۱۰;مسيحيوں ميں بدعت ۲۲;مسيحيوں ميں خرافات ۲۱، ۲۲ ; مسيحيوں كے دشوار احكام ۲۲

مشمولين رحمت:خدا كى رحمت خاص كے مشمولين ۱، ۲

موسىعليه‌السلام :موسىعليه‌السلام كو بشارت ۱۳

نافرمان:نافرمانوں كا عذاب ۵

نھى عن المنكر:نھى عن المنكركى اہميت ۱۴، ۱۸

يہود:اسلام سے قبل كے يہود ۲۲;خباءث سے يہود كا استفادہ ۱۹;طيبات سے يہود كا اجتناب ۱۹; يہود اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۰;يہود كى فلاح كى شرائط ۲۴; يہود كى مسؤوليت ۱۰; يہود ميں بدعت ۲۲; يہود ميں خرافات ۲۱، ۲۲;يہود كے دشوار احكام ۲۲

۳۰۸

آیت ۱۵۸

( قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعاً الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ يُحْيِـي وَيُمِيتُ فَآمِنُواْ بِاللّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ )

پيغمبر كہہ دو كہ ميں تم سب كى طرف اس اللہ كا رسول اور نمائندہ ہوں جس كے لئے زمين و آسمان كى مملكت ہے ں اس كے علاوہ كوئي خدا نہيں ہے_ وہى حيات ديتا ہے اور وہى موت ديتا ہے لہذا اللہ اور اس كے پيغمبر امّى پر ايمان لے آؤ جو اللہ اور اس كے كلمات پر ايمان ركھتا ہے اور اسى كا اتباع كرو كہ شايد اسى طرح ہدايت يافتہ ہوجاؤ(۱۵۸)

۱_ حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، تمام انسانوں كيلئے خدا كى جانب سے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تھے_قل يا ايها الناس إنى رسول الله إليكم جميعا

۲_ اسلام، تمام انسانوں كيلئے ائین حيات ہے_إنى رسول الله إليكم جميعا

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، تمام اہل جہاں تك اپنا پيغام ابلاغ كرنے اور سب لوگوں پر اپنى رسالت كے شمول كو بيان كرنے كے ذمہ دار تھے_قل يا ا يها الناس إنى رسول الله إليكم جميعا

۴_ آسمانوں اور زمين كى حاكميت، خدا كيلئے مختص ہے_الذى له ملك السموات والا رض

۵_ تشريع دين اور ارسال رسل، جہان ہستى پر خدا كى حاكميت كے ساتھ مربوط ہے_

إنى رسول الله إليكم جميعا الذى له ملك السموات والا رض

۶_ كائنات پر خدا كى حاكميت كا اعتقاد، بعثت انبياء كے متعلق ہر قسم كى بے يقينى كے خاتمے كا باعث ہے_إنى رسول الله ...الذى له ملك السموات والا رض

۷_ جہان ہستى پر خدا كى على الاطلاق حاكميت كى طرف توجہ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عالمگير رسالت كے متعلق ہر قسم كے شك و شبہہ كے خاتمے كا باعث بنتى ہے_إنى رسول الله إليكم جميعا الذى له ملك السموات والا رض

رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اس كے عالمگير ہونے كے بيان كے بعد كائنات پر خدا كى حاكميت كو بيان كرنے ميں در حقيقت ايسى رسالت كے امكان پر ايك استدلال كرنا مراد ہے_

۸_ عالم خلقت، متعدد آسمانوں پر مشتمل ہے_له ملك السموات

۹_ خدائے يكتا كے سوا كوئي موجود، پرستش كے لائق نہيں _لا إله إلا هو

۳۰۹

۱۰_ صرف كائنات كا فرمانروا ہى پرستش و عبادت كے لائق ہے_الذى له ملك السموت والا رض لا إله إلا هو

خداكے ساتھ حاكميت ہستى كے مختص ہونے كو بيان كرنے كے بعد اس حقيقت كو بيان كرنا كہ صرف وہى لائق پرستش ہے، مندرجہ بالا مفہوم فراہم كرتاہے_

۱۱_ كائنات پر صرف خدا كى حاكميت كے بارے ميں يقين، اس كے سوا كسى اور قابل پرستش معبود كے نہ ہونے پر ايمان كاباعث ہے_الذى له ملك السموات والا رض لا إله إلا هو

۱۲_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت نيز آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا تمام اہل جہاں كو شامل ہونا، كائنات پر خدا كى فرمانروائی اور اس كے سوا ہر معبود كى نفى ہى كا ايك جلوہ ہے_إنى رسول الله ...الذى له ملك السموات والارض لا إله إلا هو

پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم الله ہونے كى وضاحت اور پھر اس كے بعد جہان ہستى كى حاكميت كے ذريعے خدا كى توصيف ميں يہ مطلب پايا جاتاہے كہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت آيت كريمہ ميں مذكور خدا كے اوصاف كى متقاضى ہے_

۱۳_ ہر شخص كى زندگى اور موت فقط خداوند كے اختيار ميں ہے _يحيى و يميت

۱۴_ جہان ہستى پر خدا كى على الاطلاق حاكميت موجودات كو زندہ كرنے اور انہيں مار نے پر اس كے اقتدار كى دليل ہے_

الذى له ملك السموات والا رض ...يحيى و يميت

جہان ہستى پر خدا كى حاكميت مطلق كو بيان كرنے اور پھر زندگى اور موت كے اسى كے ہاتھ ميں ہونے كو ذكر كرنے ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاسكتاہے كہ امور عالم چونكہ اسى كے اختيار ميں ہيں لہذا موجودات كى موت و حيات بھى اسى كے اختيار ميں ہوگي_ بنابراين ''لہ ملك ...'' ميں ''يحيى و يميت'' پر استدلال پايا جاسكتاہے_

۱۵_ تمام انسانوں (حتى كہ يہود و نصارى ) كو چاہيے كہ خدا اور اس كے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان لائیں _

قل ى ا يها الناس ...فا منوا بالله و رسوله

گزشتہ آيات (كہ جن ميں پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اوصاف، تورات و انجيل ميں ثبت ہونے كى وضاحت كى گئي ہے) كى روشنى ميں كلمہ ''الناس'' كا مطلوبہ مصداق، يہود و نصارى ہيں ، بنابراين يہود و نصارى ''فا منوا ...'' كے مخاطبين ميں سے ہيں _

۳۱۰

۱۶_ حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بغير پڑھے لكھے، خداوند كى جانب سے مقام رسالت كے حامل پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تھے_

فا منوا بالله و رسوله النبى الا ميّ

۱۷_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اُمّى ہونا، ادعائے رسالت ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى صداقت كى علامت ہے_

فامنوا بالله و رسوله النبى الامي

يہ اس احتمال كى بنياد پر كہ جب پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى امّى ہونے كے ساتھ توصيف آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت پر استدلال كيلئے كى گئي ہو__

۱۸_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، اپنى زندگى ميں خدا اور اس كے تمام كلمات پر ايمان ركھتے تھے_رسوله ...الذى يؤمن بالله و كلمته

۱۹_ انبيائے الہى كا خدا اور اپنى رسالت كے پيغام پر اعتقاد اور ايمان، ادعائے نبوت ميں ان كى صداقت كى علامت ہے_رسوله ...الذى يؤمن بالله و كلمته

پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا يہ وصف بيان كيا جانا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنى رسالت كى حقيقت پر ايمان ركھتے تھے ہوسكتاہے كہ يہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كى سچائی پر دليل كے طور پر ہو_

۲۰_ سب كو (حتى كہ يہود و نصارى كو بھي) چاہيے كہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كريں _و اتبعوه

۲۱_ ہدايت تك رسائی ، خدا پر ايمان لانے اور رسالت پيغمبر كو قبول كرنے اور اس كى پيروى كرنے كى صورت ميں ہى ممكن ہے_فا منوا بالله و رسله ...و اتبعوه لعلكم تهتدون

۲۲_ راہ فلاح كى شناخت اور اس كا حصول، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان لانے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پيروى كرنے ميں ہى منحصر ہے_فا منوا بالله و رسوله ...و اتبعوه لعلكم تهتدون

گزشتہ آيت ميں مذكور جملہ ''ا ولئك هم المفلحون'' كى روشنى ميں فعل ''تھتدون'' كا متعلق، فلاح ہے_

۲۳_ خدا اور پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرامين كى پيروى كئے بغير ،ہدايت اور فلاح كا باعث نہيں بن سكتا_

فا منو بالله و رسوله ...و اتبعوه لعلكم تهتدون

۳۱۱

آسمان:آسمانوں كا حاكم ۴;آسمانوں كا متعدد ہونا ۸

آفرينش:حاكم آفرينش ۵، ۶، ۷، ۱۰، ۱۱، ۱۲، ۱۴

اسلام:اسلام كا عالمگير ہونا ۲

انبياء:انبياء پر ايمان ۱۶;انبياء كى تعليمات ۱۶;حقانيت انبياء كى علامات ۱۹;رسالت انبياء كا منشاء ۵

انسان:انسان كى مسؤوليت ۱۵

ايمان:ايمان كے آثار ۶، ۱۱، ۲۱، ۲۲، ۲۳;حاكميت خدا پر ايمان ۶;خدا پر ايمان ۱۱، ۱۵، ۱۸، ۱۹، ۲۱، ۲۲، ۲۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۱۵، ۲۱، ۲۲، ۲۳

توحيد:توحيد عبادى ۹، ۱۰; توحيد عبادى كے اسباب ۱۱;توحيد كے دلائل ۱۲

حيات:حيات كا منشاء ۱۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۴، ۹، ۱۴;اللہ تعالى كى حاكميت ۴، ۵، ۷، ۱۱، ۱۲;اللہ تعالى كى حاكميت كے مظاہر ۱۲;اللہ تعالى كى قدرت ۱۳، ۱۴

خدا كے رسول: ۱،۶ ۱

دين:تشريع دين كا منشاء ۵

ذكر:ذكر كے اثرات ۷

زمين:زمين كا حاكم۴

شك:شك كے موانع ۷

فلاح :فلاح كے اسباب ۲۲;فلاح كے عوامل ۲۳

كفر:انبياء كے بارے ميں كفر كے موانع ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : رسالت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا عالمگير ہونا ۱، ۳، ۷، ۱۲ ;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۱۸; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا امّى ہونا ۱۶، ۱۷ ;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۲۰;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كى اہميت ۲۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كے آثار ۲۱، ۲۲; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت كى علامات ۱۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا داءرہ ۳، ۷ ;محمد كى مسؤوليت ۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقامات ۱۶

۳۱۲

موت:موت كا سبب ۱۳

مسيحي:مسيحيوں كى مسؤوليت ۱۵، ۲۰

موجودات:موجودات كى حيات كا سرچشمہ۱۴;موجودات كى موت كا سبب ۱۴

ہدايت:ہدايت كے اسباب ۲۱، ۲۳

يہود:يہود كى مسؤوليت ۱۵، ۲۰

آیت ۱۵۹

( وَمِن قَوْمِ مُوسَى أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ )

اور موسى كى قوم ميں سے ايك ايسى جماعت بھى ہے جو حق كے ساتھ ہدايت كرتى ہے اور معاملات ميں حق و انصاف كے ساتھ كام كرتى ہے(۱۵۹)

۱_ قوم موسىعليه‌السلام كے كچھ لوگ ہدايت كرنے والے اور عدالت پيشہ تھے_

و من قوم موسى امة يهدون بالحق و به يعدلون

۲_ قوم موسىعليه‌السلام كے ہدايت كرنے والے لوگ خود بھى ہميشہ حق و حقيقت كے ہمراہ رہتے تھے_يهدون بالحق

فوق الذكر مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''بالحق'' كى ''باء'' مصاحبت كيلئے ہو كہ اس صورت ميں ''بالحق'' فعل''يهدون'' كیفاعل كيلئے حال ہوگا، يعني: ''يھدون مصاحبين الحق''

۳_ قوم موسىعليه‌السلام كے ہدايت كرنے والے باطل اسباب كے ذريعے نہيں بلكہ موازين حق كا سہارہ ليتے ہوئے لوگوں كى ہدايت كرتے تھے_يهدون بالحق

فوق الذكر مفہوم كى اساس يہ ہے كہ ''بالحق'' كى ''باء'' استعانت كيلئے ہو_

۴_ ہدايت كرنے والوں كو خود بھى حق كے ساتھ ہونا چاہيئے اور حق كى ہى پيروى كرنى چاہيئے _يهدون بالحق

۵_ قوم موسىعليه‌السلام كے عدالت پيشہ لوگ ،اپنے فيصلوں كا معيار ہميشہ حق كو قرار ديتے ہوئے اسى كى بنياد پر قضاوت كرتے تھے_و به يعدلون كلمہ ''بہ'' فعل''يعدلون'' كے متعلق ہے اور اس ميں حرف ''باء'' استعانت كيلئے ہے_

۶_ ہدايت كرنا اور عدالت كو اپنانا، سب پر فرض ہے_يهدون بالحق و به يعدلون

۳۱۳

۷_ انسانى معاشروں اور اقوام كے طرز عمل كى تصوير كشى كيلئے قرآن كى ايك روش يہ ہے كہ وہ ہر قوم كے ناپسنديدہ كرداروں پر تنقيد كرنے كے ساتھ ساتھ اس كے اچھے كرداروں كو بھى بيان كرتاہے_

و من قوم موسى ا مة يهدون

۸_ اقوام كے چہروں كو نماياں كرنے كيلئے انصاف كى مراعات كرنا ،ايك پسنديدہ امر ہے_*

و من قوم موسى اُمة يهدون بالحق

قوم موسى كى برائی اور اس كے بُرے افراد كا حال بيان كرنے كے بعد اس قوم كے عدالت پيشہ اور ہدايت كرنے والے گروہ كا تذكرہ كرنے كا ايك مقصد ہوسكتاہے يہ ہو كہ اس روش كى تعليم دى جائیے كہ كسى معاشرے كے بارے ميں تحليل كرنے اور اس كى خبر دينے ميں اس معاشرے كى خوبيوں سے صرف نظر كرتے ہوئے انہيں بھول نہيں جانا چاہيے_

۹_عن امير المؤمنين عليه‌السلام : ...لقد افترقت (بنو اسرائيل بعد موسي) على احدى و سبعين فرقة كلها فى النار الا واحدة فان الله يقول ''و من قوم موسى امة يهدون بالحق و به يعدلون'' فهذه التى تنجو (۱)

حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے مروى ہے كہ: حضرت موسىعليه‌السلام كے بعد بنى اسرائیل ۷۱ فرقوں ميں بٹ گئے كہ ان ميں سے ايك كے سوا سب كے سب جہنمى ہيں ، خدا نے فرمايا ''قوم موسى كا ايك گروہ لوگوں كى حق كے ساتھ راہنمائی كرتاہے اور حق كے ساتھ قضاوت كرتاہے'' صرف يہى لوگ اہل نجات ہيں _

اچھے لوگ:اچھے لوگوں كا تعارف ۷

اقوام:اقوام كے تعارف ميں انصاف كى رعايت ۸

برے لوگ:برے لوگوں پر تنقيد ۷

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كى اقليت۱ ;بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۵ ;بنى اسرائیل كے عادل لوگ ۱;بنى اسرائیل كے عادلوں كى قضاوت ۵;بنى اسرائیل كے ہدايت كرنے والے ۱، ۲، ۳

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۳۲ ح ۹۱ نورالثقلين ج/۲ ص ۸۵ ح ۳۰۷_

۳۱۴

عدالت:عدالت كى اہميت ۶

ذمہ داري:سب كى ذمہ دارى ۶

نمونہ :پسنديدہ نمونے ۷;ناپسنديدہ نمونے ۷

ہدايت:ہدايت كى اہميت ۶;روش ہدايت ۳، ۷

ہدايت كرنے والے:ہدايت كرنے والوں كى ذمہ دارى ۴;ہدايت كرنے والے اور حق ۴

آیت ۱۶۰

( وَقَطَّعْنَاهُمُ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أَسْبَاطاً أُمَماً وَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى إِذِ اسْتَسْقَاهُ قَوْمُهُ أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْناً قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ وَظَلَّلْنَا عَلَيْهِمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْهِمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَـكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ )

اور ہم نے بنى اسرائیل كو يعقوب كى بارہ اولاد كے بارہ حصول پر تقسيم كرديا اور موسى كى طرف وحى كى جب ان كى قوم نے انى كا مطالبہ كيا كہ زمين پر عصا ماردو_ انھوں نے عصا مارا تو بارہ چشمے جارى ہوگئے اس طرح كہ ہر گروہ نے اپنے گھاٹكو پہچان ليا اور ہم نے ان كے سروں پر ابر كا سايہ كيا اور ان پر من و سلوى جيسى نعمت نازل كى كہ ہمارے ديئے ہوئے پاكيزہ رزق كو كھاؤ اور ان لوگوں نے مخالفت كر كے ہمارے اوپر ظلم نہيں كيا بلكہ يہ اپنے ہى نفس پر ظلم كر رہے تھے(۱۶۰)

۱_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كو بارہ قبيلوں ميں تقسيم كيا_و قطّعنهم اثنتى عشرة أسباطا أمما

''اثنتى عشرة'' كى تمييز كلمہ''فرقة'' كى طرح

۳۱۵

كا كوئي مفرد مؤنث كلمہ ہے كہ جو واضح ہونے كى وجہ سے كلام ميں نہيں لايا گيا ''اسباط، سبط'' (قبيلہ طاءفہ) كى جمع ہے اور ''اثنتى عشرة'' كيلئے بدل ہے_

۲_ بنى اسرائیل كے بارہ طاءفوں ميں سے ہر ايك دوسرے كے مقابلے ميں ايك مستقل گروہ تھا_

و قطّعنهم اثنتى عشرة أسباطا أمما

امت كى جمع ''أمما'' كلمہ ''أسباطا'' كيلئے حال ہے، يعنى ايسے قبائل كہ جن ميں ہر كوئي ايك امت تھا_

۳_ حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بيٹوں ميں سے ہر ايك كى طرف بنى اسرائیل كا انتساب ہى ان كى گروہ بندى كى اساس تھا_

و قطّعنهم اثنتى عشرة أسباطا أمما

''أسباط'' لغت ميں اولاد كى اولاد كے معنى ميں استعمال ہوتاہے چنانچہ بنى اسرائیل كے بارہ طاءفوں كيلئے اسى كلمہ كے استعمال ميں اس مطلب كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ ان قبائل كى اساس (كہ سب حضرت يعقوبعليه‌السلام كى اولاد كى اولاد ہيں ) حضرت يعقوبعليه‌السلام كے بارہ فرزند ہيں _

۴_ بنى اسرائیل كى بارہ گرہوں ميں تقسيم ان كيلئے ايك نعمت الہى تھى اور يہ تقسيم ان كے اجتماعى امور كى تنظيم كے سلسلہ ميں تھي_قطّعنهم اثنتى عشرة أسباطا أمما ...قد علم كل أناس مشربهم

چونكہ آيت كے بعد كے حصوں ميں بنى اسرائیل كو عطا كى جانے والى نعمات كا تذكرہ ہے لھذا اس سے معلوم ہوتاہے كہ ان كى بارہ گروہوں ميں تقسيم بھى نعمات الہى ميں سے ہے چنانچہ جملہ ''قد علم ...'' كہ جو اس تقسيم كے فائدہ كو بيان كرتاہے بھى اس تقسيم كے نعمت ہونے كى تائی د كرتاہے_

۵_ عصر موسى ميں بنى اسرائیل كى زندگى ايك قبائلى زندگى تھي_و قطّعنهم اثنتى عشرة أسباطا أمما

۶_ سمندر عبور كرنے كے بعد قوم موسى آب و غذا كى كمى سے دوچار ہوگئي_إذا ستسقه قومه ...و أنزلنا عليهم المن والسلوي

۷_ بنى اسرائیل نے حضرت موسىعليه‌السلام كى طرف رجوع كرتے ہوئے اُن سے پانى كى قلت كو برطرف كرنے كا مطالبہ كيا_

إذ استسقه قومه

۸_ مشكلات سے نجات حاصل كرنے كيلئے انبياءعليه‌السلام سے متوسل ہونے كا جواز_إذ استسقه قومه

۹_ حضرت موسىعليه‌السلام كو خدا كى طرف سے حكم ملا كہ پانى

۳۱۶

حاصل كرنے كيلئے اپنا عصا پتھر پر مارو_و أوحينا الى موسى ...ا ن اضرب بعصاك الحجر

كلمہ ''الحجر'' كا ''ال'' جنس كيلئے بھى ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں ''الحجر'' سے مراد دوسرى اشياء كے مقابلے ميں كوئي بھى پتھر ہوسكتاہے چنانچہ ''ال'' عہد حضورى يا ذہنى كيلئے بھى ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں ''الحجر'' سے مراد ايك خاص پتھر ہوگا_

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام نے خدا كا حكم ملنے پر كسى تاخير كے بغير اپنا عصا(پانى حاصل كرنے كيلئے) پتھر پر مار ديا_

أن اضرب بعصاك الحجر فانبجست منه اثنتا عشرة عينا

''فانبجست'' ميں حرف ''فاء'' فائے فصيحہ ہے، يعنى ايك مقدر معطوف عليہ كو بيان كرنے كيلئے ہے اور وہ مقدر معطوف عليہ آيت كے پہلے حصّے كى روشنى ميں ''فضرب بعصاہ الحجر'' ہے گويا اس جملے كے محذوف ہونے ميں يہ معنى پايا جاتاہے كہ فرمان الہى (اضرب) ملتے ہى موسىعليه‌السلام نے اپنا عصا پتھر پر دے مارا_

۱۱_ پتھر پر عصامارنے كے بارے ميں خدا كا حكم موسىعليه‌السلام كو وحى كے ذريعے موصول ہوا_

و أوحينا إلى موسى ...أن اضرب بعصاك الحجر

۱۲_ پتھر پر عصائے موسى كے لگتے ہى اس سے پانى كے بارہ چشمے پھوٹ پڑے_

أن اضرب بعصاك الحجر فانبجست منه اثنتا عشرة عينا

فعل ''انبجست'' كا مصدر ''انبجاس'' جوش مارنے اور پھوٹنے كے معنى ميں استعمال ہوتاہے_

۱۳_ پتھر سے پھوٹنے والے بارہ چشموں ميں سے ہر ايك بنى اسرائیل كے بارہ قبيلوں ميں سے ايك قبيلے كے ساتھ مخصوص تھا_قد علم كل أناس مشربهم

''أناس'' كلمہ ''انس'' (لوگ) كى جمع ہے اور يہاں اس سے مراد بنى اسرائیل كے بارہ قبيلے ہيں _ ''مشرب'' پينے كے پانى يا اس جگہ كو كہتے ہيں كہ جہاں سے پانى ليا جاتاہے (گھاٹ) اور يہاں اس سے مراد وہى پتھر سے پھوٹنے والے چشمے ہيں _

۱۴_ پتھر سے پھوٹنے والے بارہ چشموں ميں سے ہر ايك چشمہ بنى اسرائیل كے ايك قبيلے كے ساتھ مخصوص ہونے كى علامت ركھتا تھا_قد علم كل أناس مشربهم

۱۵_ بنى اسرائیل كے قبيلوں ميں سے ہر قبيلہ اپنے مخصوص چشمے سے آگاہ تھا_قد علم كل أناس مشربهم

۳۱۷

۱۶_ قوم موسى كو سمندر عبور كرنے كے بعد سورج كى سخت گرمى كا سامنا كرنا پڑا_و ظلّلنا عليهم الغمم

۱۷_ خداوند متعال نے قوم موسىعليه‌السلام پر ابر كا سايہ كركے انہيں سورج كى جھلسا دينے والى گرمى سے نجات عطا كي_

و ظلّلنا عليهم الغمم

''غمامہ'' يعنى بادل اور اس كى جمع غمام ہے (لسان العرب) بعض اہل لغت كا كہنا ہے كہ غمام يعنى سفيد بادل''ظلّلنا'' كا مصدر ''تظليل'' سايہ قرار دينے كے معنى ميں آتاہے_

۱۸_ خداوند متعال نے قوم موسى پر گرم صحرا كو عبور كرنے كے دوران ، مَنّ و سلوى نازل كيا_

و أنزلنا عليهم المن والسلوي لغت ميں كلمہ ''مَنّ'' كا معنى ترنجبين اور شہد كى طرح كا ميٹھا شربت ذكر كيا گيا ہے اور ''سلوى '' كے معنى كے بارے ميں كہا گيا ہے كہ اس سے مراد بٹير كى طرح كا ايك سفيد رنگ كا پرندہ ہے اور بعض كا كہنا ہے كہ ''سلوى '' وہى بيٹر ہے_

۱۹_ ''منّ'' و ''سلوى '' بنى اسرائیل كو عطا كيا جانے والا رزق ايك پاك و پاكيزہ خوراك تھي_

و أنزلنا عليهم المن و السلوى كلوا من طيبت ما رزقنكم

۲۰_ قوم موسى كے اوپر ابر كا نمودار ہونا باعث بنا كہ ان پر من و سلوى نازل ہو *

و ظلّلنا عليهم ألغمم و أنزلنا عليهم المن و السلوي

جملہ ''ظلّلنا ...'' پر جملہ ''انزلنا ...'' كے معطوف ہونے ميں ابر كے چھانے اور من و سلوى كے نازل ہونے كے درميان ارتباط كا سراغ مل سكتاہے_

۲۱_ سمندر عبور كرنے كے بعد قوم موسى كو حلال اور حرام غذاؤں تك رسائی حاصل ہوگئي تھي_

كلوا من طيبت ما رزقنكم

۲۲_ َمنّ و سلوى اور پاك و پاكيزہ رزق سے استفادہ كرنے كے بارے ميں بنى اسرائیل كو خدا كى ہدايتكلوا من طيبت ما رزقنكم فوق الذكر مفہوم فعل امر ''كلوا'' كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۲۳_ خداوند متعال ،اپنے بندوں كو رزق عطا كرتاہے_ما رزقنكم

۲۴_ پاك و پاكيزہ نعمات سے استفادہ كرنے كے بارے ميں بندوں كو خدا كى ہدايت_كلوا من طيبت ما رزقنكم

۲۵_ جہان ہستى خدا كے اختيار ميں ہے اور اس ميں رونما

۳۱۸

ہونے والى تبديلياں بھى اسى كے دست قدرت ميں ہيں _فانبجست منه ...ظلّلنا عليهم الغمم و ا نزلنا عليهم المن و السلوى

۲۶_ سمندر كو عبور كرنے كے بعد قوم موسى كيلئے متعدد معجزات (پاني، سايہ اور منّ و سوى كا نزول) ظاہر ہوئے_

فانبجست ...و ظلّلنا عليهم الغمم و أنزلنا عليهم المنّ و السلوي

۲۷_ قوم موسى نے ناپاك خوراكوں سے استفادہ كرتے ہوئے خدا كى نافرمانى كي_كلوا من طيبت ما رزقنكم و ما ظلمونا و لكن كانوا ا نفسهم يظلمون اگر قوم موسى پر ظالم ہونے كا اطلاق (كانوا ا نفسهم يظلمون ) جملہ ''كلوا من طيبت ...'' كے ساتھ مربوط ہو تو اس صورت ميں ان كے ظلم سے مراد حرام اور ناپاك غذاؤں سے ان كا استفادہ ہے ليكن اگر جملہ ''و ما ظلمونا و لكن ...'' آيت ميں مذكور متعدد نعمات كے ساتھ مرتبط ہو تو اس صورت ميں ان كے ظلم سے مراد نعمات كے مقابلے ميں ناسپاسى ہے مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲۸_ قوم موسى ، عطا كى جانے والى نعمات (پانى كے چشموں و غيرہ) كے مقابلے ميں شكر گزارنہ تھي_

و ما ظلمونا و لكن كانوا ا نفسهم يظلمون

فوق الذكر مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كے جب جملہ ''و ما ظلمونا و لكن ...'' آيت كہ ان تمام حصوں كے ساتھ مرتبط ہو كہ جن ميں نعمات الہى كا تذكرہ ہے_

۲۹_ قوم موسى نے خدا كى ناشكرى اور نافرمانى كركے ذات حق كو كچھ نقصان نہيں پہنچايا_و ما ظلمونا

۳۰_ قوم موسى كى ناشكرى اور خدا كے حكم سے ان كى نافرماني، ايسا ستم تھا كہ جو انہوں نے خود اپنے اوپر ڈھايا_

و قطّعنهم ...و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۳۱_ حكم خدا كى نافرمانى اور نعمات الہى كے مقابلے ميں ناشكرى ايسے ظلم ہيں كہ جو انسان كى طرف سے خود انسان ہى كوپہنچتے ہيں _و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۳۲_ گناہ كا نقصان خودگناہ كار كو پہنچتاہے نہ كہ خدا كو_و ما ظلمونا و لكن انفسهم يظلمون

آفرينش:آفرينش ميں تبديليوں كا سبب ۲۵;حاكم آفرينش ۲۵

۳۱۹

اعداد:بارہ كا عدد، ۱، ۲، ۴، ۱۲، ۱۳، ۱۴

اجتماعى امور:اجتماعى امور كى تنظيم ۴

انبياء:رسالت انبياء كا داءرہ ۹

بادل:بادل كا كردار ۱۷، ۲۰

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل اور موسىعليه‌السلام ۷; بنى اسرائیل پر ابر كا سايہ ۱۷، ۲۰، ۲۶ ; بنى اسرائیل كا طعام ۲۱; بنى اسرائیل كا ظلم ۳۰; بنى اسرائیل كا عصيان ۲۷، ۲۹، ۳۰ ; بنى اسرائیل كا كفران ۳۰، ۲۹، ۲۵ ; بنى اسرائیل كا گرمى كى مشكل ميں مبتلا ہونا ۱۶، ۱۷ ; بنى اسرائیل كى اجتماعى زندگى ۵; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۶، ۷، ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶، ۱۷، ۱۸، ۱۹، ۲۱، ۲۶، ۲۷، ۲۸ ; بنى اسرائیل كى حرامخورى ۲۷; بنى اسرائیل كى خواہشات ۷; بنى اسرائیل كى خوراك ۱۸; بنى اسرائیل كى روزى ۱۹; بنى اسرائیل كى مشكل ۶; بنى اسرائیل كى مشكلات ۱۶، ۷، ۶ ; بنى اسرائیل كى نسل ۳; بنى اسرائیل كى نعمات ۴، ۱۸، ۱۹، ۲۰، ۲۱، ۲۶، ۲۸ ; بنى اسرائیل كے اسباط ۱، ۲، ۴ ; بنى اسرائیل كے اسباط كے چشمے ۱۳، ۱۴، ۱۵ ; بنى اسرائیل كے بارہ چشمے ۱۲، ۱۳، ۱۴ ; بنى اسرائیل كے گروہ ۳;بنى اسرائیل ميں پانى كى كمى ۶، ۷، ۹ ; بنى اسرائیل ميں غذا كى كمى ۶; بنى اسرائیل ميں قحط ۶; سمندر سے بنى اسرائیل كا عبور ۱۶، ۲۱، ۲۶ ; عصر موسى ميں بنى اسرائیل كى زندگى ۵;گرمى سے بنى اسرائیل كى نجات ۱۷

پانى :پانى كے چشمے ۲۸

توسل:انبياء سے توسل ۸;توسل كا جواز ۸;توسل كے احكام ۸

چشمہ:پتھر ميں چشمہ ۱۲، ۱۳، ۱۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كو نقصان پہنچانا ۲۹، ۳۲; اللہ تعالى كى رزاقيت ۲۳; اللہ تعالى كى قدرت ۲۵; اللہ تعالى كى نافرمانى ۲۷،۲۹، ۳۰،۳۱;اللہ تعالى كى نعمات ۴; اللہ تعالى كى ہدايت ۲۲،۲۴; اللہ تعالى كے عطايا ۱۹

خود:خود پر ظلم ۳۰، ۳۱

روزي:طيّب روزى ۲۲

سلوي:سلوى كى نعمات سے استفادہ ۲۲;سلوى كى نعمت ۱۸، ۱۹، ۲۶;سلوى كى نعمت كا باعث ۲۰

۳۲۰

طيبات:طيبات سے استفادہ ۲۴

ظالمين: ۳۰

ظلم:ظلم كے موارد ،۳۱

كفران:كفران نعمت ۳۱

گناہ:گناہ كے آثار ۳۲

گناہ گار:گناہ گاروں كا خسارہ ۳۲

منّ:نعمت منّ ۱۸، ۱۹، ۲۶;نعمت منّ سے استفادہ ۲۲;نعمت منّ كا باعث ۲۰

موسىعليه‌السلام :عصائے موسىعليه‌السلام ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲ ;موسىعليه‌السلام كا پتھر سے پانى نكالنا ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲ ;موسىعليه‌السلام كا قصہ ۹، ۱۰، ۱۲;موسىعليه‌السلام كو وحى ۱۱;موسىعليه‌السلام كے معجزات كا متعدد ہونا ۲۶

يعقوبعليه‌السلام :يعقوبعليه‌السلام كے فرزند ۳

آیت ۱۶۱

( وَإِذْ قِيلَ لَهُمُ اسْكُنُواْ هَـذِهِ الْقَرْيَةَ وَكُلُواْ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ وَقُولُواْ حِطَّةٌ وَادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّداً نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِيئَاتِكُمْ سَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب ان سے كہا گيا كہ اس قريہ ميں داخل ہوجاؤ اور جو چاہو كھاؤ ليكن حطّہ كہہ كر داخل خونا ہوتے وقت سجدہ كرتے ہوئے داخل ہونا تا كہ ہم تمھارى خطاؤں كو معاف كرديں كہ ہم عنقريب نيك عمل والوں كے اجر ميں اضافہ بھى كرديں گے(۱۶۱)

۱_ بنى اسرائیل كو حكم ملا كہ بيابانى زندگى كے بعد اب تم بيت المقدس كى آبادى ميں سكونت اختيار كرو_

۳۲۱

و إذ قيل لهم اسكنوا هذه القرية

كلمہ ''قرية'' لغت ميں گاؤں اور شہر دونوں كيلئے استعمال ہوا ہے اور قرآن ميں بھى دونوں كيلئے بروئے كار لايا گيا ہے اور كسى ايك معنى پر قرينہ نہ ملنے كى وجہ سے فوق الذكر مفہوم ميں كلمہ ''آبادي'' لايا گيا ہے ''القرية'' كا ''ال'' عہد حضورى ہے اور كسى خاص بستى كى طرف اشارہ ہے، بہت سے مفسرين كى يہ رائے ہے كہ اس سے مراد بيت المقدس ہے_

۲_ بيت المقدس كى آبادى ميں سكونت اختيار كرنے كا فرمان ايك ايسا فرمان تھا كہ جو خدا كى طرف سے بنى اسرائیل كو ملاتھا_و إذ قيل لهم اسكنوا هذه القرية

كلمہ ''قيل'' كو بصورت مجہول لايا گيا ہے اور فرمان دينے والے كو ذكر نہيں كيا گيا ليكن جملہ ''نغفر لكم ...'' سے معلوم ہوتاہے كہ فرمان دينے والا خدا ہے_

۳_ بنى اسرائیل كو جب بيت المقدس ميں رہنے كا حكم ملا اس وقت وہ اس آبادى كے نزديك كسى جگہ رہتے تھے_

و إذ قيل لهم اسكنوا هذه القرية

فوق الذكر مفہوم كلمہ ''ھذہ'' كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۴_ عصر موسىعليه‌السلام ميں بيت المقدس كى سرزمين ايك آباد ، نعمات سے مالامال اور غذاؤں سے پُر علاقوں پر مشتمل تھي_

و كلوا منها حيث شئتم

۵_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كيلئے بيت المقدس ميں ہر جگہ سے غذائیں مہيا كرنے كو، حلال اور مباح كر ركھا تھا_

و كلوا منها حيث شئتم

۶_ بنى اسرائیل كو خدا كا حكم تھا كہ بيت المقدس كو تصرف ميں لاتے وقت گناہوں سے استغفار كريں _و قولوا حطة

كلمہ ''حطة'' كلمہ''مسألتنا'' كى مانند ايك محذوف مبتدا كيلئے خبر ہے، يہ كلمہ مصدر ہے اور ركھنے اور نيچے لانے كے معنى ميں آتاہے چنانچہ يہاں بعد والے جملے (نغفر لكم) كے قرينے كى روشنى ميں اس سے مراد گناہوں كا بوجھ برطرف كرنا اور ان كى مغفرت ہے_ بنابرايں ''قولوا حطة'' يعنى كہو خدايا ہمارى درخواست ،گناہوں كى بخشش ہے_

۷_ بيت المقدس كو تصرف ميں لانے كے دوران خداوند كى طرف سے بنى اسرائیل كو خشوع و خضوع كا اظہار كرنے كا حكم ملا تھا_''سُجّداً'' كلمہ ''ساجد'' كى جمع ہے اور ''ادخلوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے اور چونكہ ورود كى حالت ميں سجدہ اس كے اصطلاحى معنى (يعنى زمين پيشانى ركھنا) كے ساتھ سازگار نہيں لہذا كہا جاسكتا ہے كہ يہاں اس كا لغوى معنى

۳۲۲

(خضوع و خشوع) مراد ليا گيا ہے_

۸_ بيت المقدس كا دروازہ، اس سرزمين ميں داخل ہونے اوراس پر قبضہ كرنے كيلئے خدا كى جانب سے راہ كے طور پر معين كيا گيا تھا_و ادخلوا الباب

۹_ بيت المقدس ميں داخل ہونے اور وہاں سكونت اختيار كرنے كيلئے معين كئے گئے آداب كى رعايت كى صورت ميں ، خدا كى طرف سے بنى اسرائیل كو گناہوں كى معافى كى بشارت_اسكنوا ...و ادخلوا الباب سُجّداً نغفر لكم خطيئتكم

ظاہر يہ ہے كہ جملہ''نغفر لكم'' آيت مذكور تمام اوامر كيلئے جواب ہے، بنابرايں تقدير يوں ہوگي:''ان تسكنوا و تاكلوا و تقولوا و تدخلوا الباب سُجّداً نغفر لكم'' _

۱۰_ بيت المقدس ميں داخل ہونے سے پہلے بنى اسرائیل پر بہت زيادہ گناہوں كا بوجھ تھا_نغفر لكم خطيئتكم

فوق الذكر مفہوم كلمہ ''خطيئات'' كہ جسے بصورت جمع لايا گياہے ،كومد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گياہے_

۱۱_ انسان كے گناہوں كى معافى خدا كے اختيار ميں ہے_نغفر لكم خطيئتكم

۱۲_ بارگاہ خدا ميں استغفار، گناہوں كى بخشش كا باعث بنتاہے_و قولوا حطة ...نغفر لكم خطيئتكم

۱۳_ قوم موسى ميں نيك كردار اور پاك دامن افراد كى موجودگي_سنريد المحسنين

كلمہ ''المحسنين'' اس گروہ كے مقابل ميں ہوسكتاہے كہ جو جملہ''نغفر لكم خطيئتكم'' سے سمجھا جاتاہے يعنى بنى اسرائیل كے دو گروہ تھے ايك گروہ گنہگار كہ جس كى طرف جملہ''نغفر لكم خطيئتكم'' ميں اشارہ پايا جاتاہے اور دوسرا گروہ پاكدامنوں كا كہ جسے كلمہ ''المحسنين'' بيان كرتاہے_

۱۴_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے محسنين كو بيت المقدس ميں وارد ہونے كيلئے معين كيئےئے آداب كى پابندى كرنے كى صورت ميں ، ان كے احسان سے بڑھ كر جزا دينے كى بشارت دي_سنزيد المحسنين

۱۵_ فرامين الہى كى اطاعت، احسان اور نيك كردار شمار ہوتى ہے_اسكنوا ...و قولوا حطة و ادخلوا الباب سُجّداً ...سنزيد المحسنين

۳۲۳

فوق الذكر مفہوم، كلمہ''المحسنين'' كے بارے ميں ديئے گئے ايك اور احتمال كى اساس پر اخذ ہوا ہے يعنى يہ كلمہ ''ضمير ''كم'' كے جانشين كے طور پر ليا گيا تا كہ اس معنى كى طرف اشارہ ہوپائے كہ مذكورہ فرامين كى اطاعت احسان ہے اور ان اوامر كى اطاعت كرنے والے محسنين ہيں _

۱۶_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے نيك كردار لوگوں كو فرامين الہى كى اطاعت كرنے كى صورت ميں گناہوں كى بخشش كے علاوہ اور مزيد جزا كى بشارت دي_سنزيد المحسنين

فوق الذكر مفہوم ميں محسنين كوگناہ گاروں كے مقابلے ميں قرار نہيں ديا گيا ہے بلكہ اس كے لغوى معنى (نيك كام كرنے والے) ہى كو مد نظر ركھا گيا ہے اس بنأپر آيت كريمہ بنى اسرائیل كى دو گروہوں ميں تقسيم كى طرف ناظر نہيں ہے بلكہ انہيں دو گروہوں يعنى محسنين اور غير محسنين كى طرف تقسيم كيا گيا ہے اور جملہ''نغفر لكم ...'' يہ معنى فراہم كرتاہے كہ خدا سب كے (محسنين اور غير محسنين كے) گناہوں كو معاف كردے گا البتہ محسنين كو زيادہ جزا عنايت كرے گا_

۱۷_ خدا كے فرامين كى اطاعت كرنے والے نيكوكار ہونے كى صورت ميں دوسرے مطيع افرادكى نسبت زيادہ جزا سے بہرہ مند ہوں گے_سنزيد المحسنين

۱۸_ دعا و استغفار كے حكم سے پہلے محل سكونت اور اسباب معيشت فراہم كرنا، خدا كے سامنے خضوع و خشوع كرنے اور اس سے بخشش چاہنے كى طرف لوگوں كو مائل كرنے كيلئے ايك اچھى روش ہے_

و إذ قيل لهم اسكنوا ...ادخلوا الباب سجدا نغفر لكم خطيئتكم

بيت المقدس ميں بنى اسرائیل كے داخل ہونے كى داستان كے عادى بيان كا تقاضا يہ تھا كہ جملہ ''ادخلوا الباب سُجّداً'' اور جملہ ''قولوا حطة'' كو جملہ ''اسكنوا ...'' اور ''كلوا ...'' سے پہلے لايا جائیے اسلئے كہ تصرف ميں لانا پہلے ہے اور سكونت اختيار كرنا بعد ميں ہے لہذا اس تقديم اور تاخير ميں مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ پايا جاتاہے_

۱۹_ بيت المقدس ميں بنى اسرائیل كے داخل ہونے كى داستان ايك عبرت آموز اور ياد ركھنے كے لائق داستان ہے_

و إذ قيل لهم اسكنوا ...سنزيد المحسنين

كلمہ ''إذ'' ''اذكرو'' (ياد كرو) كى طرح كے كسى فعل كے متعلق ہے_

احسان:احسان كى جزاء ۱۴;احسان كے موارد ۱۵

۳۲۴

استغفار:استغفار كى اہميت ۶;استغفار كے آثار ۱۲;استغفار كے اسباب ۱۸; گناہوں سے استغفار ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اطاعت ۱۵; اللہ تعالى كى اطاعت كى جزا ئ،۱۷; اللہ تعالى كى اطاعت كے آثار ۱۶;اللہ تعالى كى بشارت ۹، ۱۴ ;اللہ تعالى كے اختصاصات ۱۱;اللہ تعالى كے اوامر ۲، ۶، ۷

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل بيت المقدس ميں ۱، ۲، ۵، ۱۰، ۱۹ ; بنى اسرائیل پر امتنان ۵; بنى اسرائیل كو بشارت ۹، ۱۶; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۳، ۸، ۱۳، ۱۹; بنى اسرائیل كى سكونت ۱، ۲، ۹ ; بنى اسرائیل كى مغفرت ۹; بنى اسرائیل كى نعمات ۵; بنى اسرائیل كے بے گناہ افراد ۱۳; بنى اسرائیل كے محسنين كى اطاعت ۱۶; بنى اسرائیل كے محسنين كى جزاء، ۱۶; بنى اسرائیل كے محسنين كى مغفرت ۱۶ ; بيت المقدس ميں بنى اسرائیل كا ورود ۳، ۶، ۷، ۸، ۱۴، ۱۹

بيت المقدس:بيت المقدس كا آباد ہونا ۴;بيت المقدس كا دروازہ ۸;بيت المقدس كى فضيلت ۷; بيت المقدس ميں داخل ہونے كے آداب ۶، ۷، ۹; عصر موسىعليه‌السلام ميں بيت المقدس كى تاريخ ۴

تاريخ:تاريخ سے عبرت حاصل كرنا ۱۹

جزاء:جزاء كے مراتب ۱۴، ۱۶، ۱۹

خشوع:خشوع كے اسباب ۱۸

خضوع:خضوع كى روش ۱۸

ذكر:تاريخ كا ذكر ۱۹

گناہ:مغفرت گناہ كا سبب ۱۱

محسنين:محسنين كى جزاء ۱۷

مسكن:مسكن فراہم كرنے كى اہميت ۱۸

معاش:معاش فراہم كرنے كى اہميت ۱۸

مغفرت :مغفرت كے اسباب ۱۲

۳۲۵

آیت ۱۶۲

( فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنْهُمْ قَوْلاً غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزاً مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُواْ يَظْلِمُونَ ) .

ليكن ظالموں نے جو انھيں بتايا گيا تھا اس كو بدل كر كچھ اور كہنا شروع كرديا تو ہم نے ان كے اوپر آسمان سے عذاب نازل كرديا كہ يہ فسق اور نافرمانى كر رہے تھے(۱۶۲)

۱_ قوم موسى ميں سے ايك گروہ كا اعمالنامہ، بيت المقدس ميں داخل ہونے سے پہلے ظلم اور گناہ سے آلودہ تھا_

فبدل الذين ظلموا ...بما كانوا يظلمون

۲_ قوم موسى كے حرام خوروں نے بيت المقدس ميں داخل ہوتے وقت خدا سے طلب مغفرت كى بجائیے ايك دوسرا كلام زبان پر جارى كرليا_فبدل الذين ظلموا منهم قولًا غير الذى قيل لهم

كہا جاسكتاہے كہ آيت ۱۶۰ ميں مذكور جملہ ''و لكن كانوا أنفسھم يظلمون'' كى روشنى ميں مورد بحث آيت كے جملے ''الذين ظلموا'' سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جنہوں نے غير پاكيزہ غذاؤں سے استفادہ كرتے ہوئے حرام خورى كا مظاہرہ كيا_

۳_ حرام خوري، فرامين خدا سے سرپيچى اور دوسرے گناہوں كے ارتكاب كا راستہ ہموار كرتى ہے_

فبدل الذين ظلموا منهم قولاً غير الذى قيل لهم

۴_ خداوند متعال نے بنى اسرائیل كے ايك گروہ كو ان كے تمرد (طلب مغفرت نہ كرنے اور اس كى بجائیے دوسرى بات كہنے) كى وجہ سے آسمانى عذاب ميں مبتلاء كيا_فارسلنا عليهم رجزاً من السماء بما كانوا يظلمون

۵_ بنى اسرائیل كے متمردين (نافرمانوں ) پر نازل كيا جانے والا عذاب، ان كے گزشتہ گناہوں نيز بيت المقدس ميں ورود كيلئے مقرر كيئےئے آداب كى رعايت نہ كرنے كے گناہ كى سزا تھا_

فبدل الذين ظلموا منهم ...فأرسلنا عليهم رجزا من السماء بما كانوا يظلمون

فوق الذكر مفہوم كى اساس يہ ہے كہ ''بما كانوا يظلمون'' ميں ظلم اور گناہ سے مراد وہ گناہ نہ ہو كہ جسے جملہ ''فبدل ...'' بيان كرتاہے_ بنابريں ''فبدل ...'' پر ''فارسلنا ...'' كى تفريع سے يہ مطلب سمجھ ميں آتا ہے كہ وہ عذاب ،فرمان الہى ميں تبديلى كرنے كى وجہ سے تھا،

۳۲۶

اور ''بما كانوا ...'' ميں باء سببيہ يہ مطلب فراہم كرتى ہے كہ اس عذاب كى وجہ، بنى اسرائیل كا گزشتہ ظلم اور گناہ تھا يعنى تبديل كرنے كے گناہ كے علاوہ گزشتہ گناہ بھى عذاب نازل ہونے كا باعث بنے_

۶_ گنہگار اور ستم پيشہ لوگ، دنيوى عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرے سے دوچار ہيں _

فأرسلنا عليهم رجزا من السماء بما كانوا يظلمون

۷_ فرامين الہى سے سرپيچى ظلم ہے_فبدل الذين ظلموا

۸_ بدعت اور دينى حقائق كى تحريف، ظلم ہیفبدل الذين ظلموا منهم قولًا غير الذى قيل لهم فأرسلنا ...بما كانوا يظلمون

''ما كانوا يظلمون'' كے مصاديق ميں سے ايك مصداق اس كلام كى تحريف اور تبديلى ہے كہ جو خداوند نے بنى اسرائیل كو سكھايا تھا تاكہ بيت المقدس ميں ورود كے وقت زبان پر جارى كريں (قولوا حطة) خدا نے اس تبديلى اور تحريف كو ظلم شمار كيا ہے، بنابريں خدا كے كلام (كہ وہى دينى حقائق ہيں ) كى تحريف ظلم كے مصاديق ميں سے ہے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى نافرمانى كا ظلم ہونا۷; اللہ تعالى كى نافرمانى كے اسباب ۳;اللہ تعالى كے عذاب ۴

بدعت:بدعت كا ظلم ۸

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل كا عذاب ۴; بنى اسرائیل كى تاريخ ۱، ۲;بنى اسرائیل كے حرام خور ۲;بنى اسرائیل كے ظالمين ۱;بنى اسرائیل كے گنہگار ۱;بنى اسرائیل كے متمردين كا عذاب ۴، ۵ ;بيت المقدس ميں بنى اسرائیل كا ورود ۲

بيت المقدس:بيت المقدس ميں ورود كے آداب ۵;

حرام خوري:حرام خورى كے اثرات ۳

دين:تحريف دين كا ظلم ہونا۸

۳۲۷

ظالمين:ظالمين كا دنيوى عذاب ۶

ظلم:ظلم كے موارد ۷،۸

گذشتگان:گذشتہ لوگوں كے گناہ كے اثرات ۵

گناہ:گناہ كے اسباب ۳

گناہگار:گناہگاروں كا دنيوى عذاب ۶

آیت ۱۶۳

( واَسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعاً وَيَوْمَ لاَ يَسْبِتُونَ لاَ تَأْتِيهِمْ كَذَلِكَ نَبْلُوهُم بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ )

اور ان سے اس قريہ كے بارے ميں پوچھو جو سمندر كے كنارے تھا اور جس كے باشندے شنبہ كے بارے ميں زيادتى سے كام ليتے تھے كہ ان كى مچھلياں شنبہ كے دن سطح آب تك آجاتى تھيں اور دوسرے دن نہيں آتى تھيں تو انھوں نے حيلہ گرى كرنا شروع كردي_ ہم اسى طرح ان كا امتحان ليتے تھے كہ يہ لوگ فسق اور نافرمانى سے كام لے رہے تھے(۱۶۳)

۱_ خداوند متعال نے يہود پر ہفتہ كے دن كام اور دوسرى سرگرمياں حرام كر ركھى تھيں _

اذ يعدون فى السبت ...و يوم لا يسبتون

كلمہ ''سبت'' قطع عمل اور سكون و استراحت كے بنابرايں ''يوم السبت'' يعنى چھٹى اور استراحت معنى ميں ہے كہ جسے تعطيل سے تعبير كيا جاتاہے،كا دن اور''يوم لا يسبتون'' يعنى جس دن چھٹى نہيں كرتے تھے بلكہ وہ دن كام كا دن تھا، يعدون كا مصدر ''عدوان'' تخلف اور تجاوز كے معنى ميں آتاہے چھٹى كے دن تجاوز سے مراد چھٹى (تعطيل) ختم كرناہے، بنابرايں اس دن ہر طرح كا كام حرام تھا اور ماہى گيرى كو حرمت كے

۳۲۸

انجام پانے والے ايك مصداق كے عنوان كے طور پر بيان كيا گيا ہے_

۲_ بحيرہ احمر كے ساحل پر واقع ايلہ كى بستى ميں ساكن يہودى روز شنبہ كى تعطيل كے دن ماہى گيرى كركے اس حكم كى خلاف ورزى كرتے تھے_و سئلهم عن القرية التى كانت حاضرة البحر اذ يعدون ...اذ تاتيهم حيتانهم

''البحر'' ميں ''ال'' عہد ذہنى كا ہے اور مفسرين نے كہا ہے كہ اس سے احمر كى طرف اشارہ ہے ''القرية'' سے مراد جيسا كہ اہل تفسير كے ہاں مشہور ہے'' ايلہ'' كى بستى ہے (كہ جو شام اور مصر كے درميان ايك شہر ہے)_

۳_ خداوند متعال نے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كہا كہ يہوديوں سے ''ايلہ'' كے لوگوں كى داستان كے بارے ميں سوال كرو_

و سئلهم عن القرية التى كانت حاضرة البحر

۴_ عصر بعثت كے يہودي، ايلہ كے اپنے ہم مذہب يہوديوں كى خلاف ورزى اور ان كى رويداد سے آگاہ تھے_

و سئلهم عن القرية التى كانت حاضرة البحر

۵_'' ايلہ'' كے رہنے والوں كے بارے ميں يہوديوں سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سوال كا مقصد، فرمان الہى كى مخالفت كے برے انجام كى طرف يہوديوں كى توجہ دلانا تھا_و سئلهم عن القرية التى حاضرة البحر

۶_ ہفتہ كے دن (ائین يہود كے مطابق چھٹى كے دن) ايلہ كے قريب والے سمندر كے ساحل كى طرف مچھلياں ہلہ بول ديتيں اور پانى كى سطح پر ظاہر ہوتى تھيںإذ تاتيهم حيتانهم يوم سبتهم شرعاً

''شرع'' شارع كى جمع ہے، لسان العرب ميں آياہے كہ ''حيتان شرع'' يعني: وہ مچھلياں كہ جو پانى كى گہرائی سے ساحل كى طرف آتى ہيں _ بعض اہل لغت كا كہنا ہے كہ ''حيتان شرع'' يعنى وہ مچھلياں كہ جو پانى سے سرباہر نكالتى ہیں _

۷_'' ايلہ'' كے ساحل سمندر پر ظاہر ہونے والى مچھلياں وہاں كے لوگوں كى دل پسند تھيں _اذ تاتيهم حيتانهم

''ايلہ ''كے لوگوں كى طرف مچھليوں كى نسبت دينے ميں (حيتانھم) ميں ہوسكتاہے فوق الذكر مفہوم كى طرف اشارہ ہو يعنى ان مچھليوں كو ايلہ كے لوگوں كى مچھلياں كہنے كى وجہ يہ ہے كہ وہ لوگ ان مچھليوں كے ساتھ بہت لگاؤكھتے تھے_

۸_ بحيرہ احمر كى مچھلياں كام كے دنوں ميں ''ايلہ'' كے سواحل كى طرف نہيں آتى تھيں يوں وہ ماہى گيروں كو دكھائی نہ ديتيں _

يوم لا يسبتون لا تأتيهم

۳۲۹

۹_ ہفتہ كے دن (يہوديوں پر شكار كے حرام ہونے كے دن) مچھليوں كا وافر مقدار ميں ظاہر ہونا، خدا كى طرف سے ''ايلہ'' كے لوگوں كى آزماءش كا ذريعہ تھا_كذلك نبلوهم

۱۰_ ہفتہ كے دن مچھليوں كى بہتات اور سطح سمندر پر ان كا ظہور ايلہ كے يہوديوں كيلئے حكم خداكى خلاف ورزى كرنے كا محرّ ك تھا_إذ يعدون فى السبت إذ تأتيهم حيتانهم يوم سبتهم شرعا

۱۱_ خداوند متعال ايلہ كے يہوديوں كے امتحان كيلئے ہفتہ كے دن مچھليوں كو ساحل كى طرف بھيجتا اور باقى دنوں ميں ساحل سے دور ركھتا_إذ تأتيهم حيتانهم يوم سبتهم شرعا و يوم لا يسبتون لا تاتيهم كذلك نبلوهم

چونكہ ہفتہ كے دن تعطيل كا حكم صرف ''ايلہ ''والوں كيلئے نہ تھا بلكہ سب يہوديوں كيلئے تھا، اس سے معلوم ہوتاہے كہ خدا نے وہاں كے لوگوں كيلئے جو كچھ پيش كيا تا كہ انہيں آزمائے ،وہى شنبہ كے دن مچھليوں كا آنا اور باقى دنوں ميں كمياب ہوجانا تھا نہ يہ كہ شنبہ كے دن خود كام كا حرام ہونا مراد ہو لہذا ''ذلك'' كا مشاراليہ مچھليوں كى بيان كى جانے والى صورتحال ہے_

۱۲_ مچھليوں كى حركت اور سمندر ميں ان كى حركت كى سمت كا معين كرنا، خدا كے اختيار ميں ہے_

إذ تأتيهم ...لا تأتيهم كذلك نبلوهم بما كانوا يفسقون

۱۳_'' ايلہ'' كے يہوديوں كا گزشتہ اعمالنامہ فسق و فساد سے سياہ تھابما كانوا يفسقون

فوق الذكر مفہوم اسى بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''بما كانوا'' كا ''ما'' مصدريہ ہو يعني: ان كے سابقہ فسق و فساد كے سبب سے ہم نے انہيں اس طرح آزمايا_

۱۴_'' ايلہ ''كے رہنے والوں كا ديرينہ فسق و فساد، شكار كے حكم تحريم سے سرپيچى كرنے كيلئے مناسب موقع (شنبہ كے دن مچھليوں كا ظاہر ہونا اور باقى دنوں ميں ناياب ہوجانا) فراہم كرنے كے ذريعے ان كى آزماءش كا سبب بنا تھا_

كذلك نبلوهم بما كانوا يفسقون

''كذلك'' جملہ ''اذ تاتيھم حيتانھم ...'' سے حاصل ہونے والے معنى كى طرف اشارہ ہے_

۱۵_ انسان كا فسق اور فساد، خدا كے فرامين سے سرپيچى كرنے اور آزماءش ميں ناكام رہنے كى راہ ہموار كرتاہے_

كذلك نبلوهم بما كانوا يفسقون

۱۶_ خداوند متعال نے ''ايلہ'' كے يہوديوں كو ايسى آزماءش ميں مبتلا كيا كہ جس ميں ناكامى انہيں

۳۳۰

ہميشہ كى نافرمانى اور انحراف كى طرف لے جاتى تھي_كذلك نبلوهم بما كانوا يفسقون

مندرجہ بالا مفہوم اس اساس پر اخذ كيا گيا ہے كہ ''بما كانوا'' ميں ''ما'' موصول اسمى ہو، يعنى ''بالذى كانوا يفسقون بہ'' (ايسى چيز كے ذريعے انہيں آزمايا كہ جو ان كے فسق كا موجب بنتى تھي) واضح ہے كہ اس معنى كا پورا ہونا ان كى آزمايش ميں ناكامى كے باعث ہے_

۱۷_ خدا كے فرامين سے سرپيچى كرنے والے فاسق ہيں _كذلك نبلوهم بما كانوا يفسقون

۱۸_عن امير المؤمنين عليه‌السلام (فى قصة اصحاب السبت): ...إن الشيطان أوحى إلى طائفة منهم انما نهيتم عن أكلها يوم السبت و لم تنهوا عن صيدها فاصطادوا يوم السبت و كلوها فى ما سوى ذلك من الايام فقالت طائفة منهم الان نصطادها فعتت .(۱)

حضرت امير المؤمنينعليه‌السلام سے اصحاب سبت كى داستان كے ضمن ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ: ...شيطان نے ان ميں سے ايك گروہ كو وسوسہ كيا كہ تمہيں شنبہ كے دن مچھلى كھانے سے نہى كى گئي ہے نہ كہ اس كے شكار سے، پس ہفتہ كے دن شكار كرو اور باقى ايام ميں كھاؤ ،ايك گروہ نے شيطان كے وسوسے كو قبول كيا اورہفتہ كے دن خدا كے قانون كى خلاف ورزى كي

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا امتحان ۱۵، ۱۶; اللہ تعالى كى نافرمانى ۱۷; اللہ تعالى كے افعال ۱۱، ۱۲، ۱۶;اللہ تعالى كے اوامر ۳

امتحان:امتحان ميں ناكامى ۱۵، ۱۶;شكار كا امتحان ۹

انجام :برا انجام ۵

ايلہ:اہل ايلہ كا قصہ ۳; اہل ايلہ كى خواہشات ۷;اہل ايلہ كے قصہ سے عبرت ۵;ايلہ كے سواحل كى مچھلياں ۶، ۷، ۸، ۹

بحيرہ احمر :بحيرہ احمر كى مچھلياں ۶

دين:دين كے ساتھ مخالفت كا انجام ۵

عصيان:عصيان كے اسباب ۱۵، ۱۶

فاسقين: ۱۷

____________________

۱_تفسير قمى ج/۱ ص ۲۴۴، تفسير برھان ج/۲ ص ۴۲ ح ۲_

۳۳۱

فسق:فسق كے اثرات ۱۵

مچھلياں :مچھليوں كى حركت كا منشاء ۱۱، ۱۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور يہود ۵;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤوليت ۳;يہود سے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا سوال ۵

ہفتہ:ہفتہ كى تعطيل ۱، ۲، ۶

يہود:ايلہ كے يہود ۸، ۱۰; ايلہ كے يہود كا امتحان ۹، ۱۱; ايلہ كے يہود كا انجام ۵;ايلہ كے يہود كا تجاوز ۴; ايلہ كے يہود كا عصيان ۲، ۱۶ ; ايلہ كے يہود كا فسق ۱۳، ۱۴; ايلہ كے يہود كا قصّہ ۴; ايلہ ميں شنبہ كا دن ۱، ۲، ۶، ۹، ۱۰ ;بحيرہ احمر كے ساحل كے يہود ۲; صدر اسلام كے يہود كى آگاہى ۴، ۸; فاسق يہود ۱۳; ہفتہ كے دن يہود كى ماہى گيرى ۲، ۱۴;يہود پر حرام شكار ۹، ۱۴;يہود كى تاريخ ۱، ۸، ۱۱ ;يہود كے محرمات ۱

آیت ۱۶۴

( وَإِذَ قَالَتْ أُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُونَ قَوْماً اللّهُ مُهْلِكُهُمْ أَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَاباً شَدِيداً قَالُواْ مَعْذِرَةً إِلَى رَبِّكُمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ )

اور جب ان كى ايك جماعت نے مصلحين سے كہا كہ تم كيوں ايسى قوم كو نصيحت كرتے ہو جسے اللہ ہلاك كرنے والا ہے يا اس پر شديد عذاب كرنے والا ہے تو انھوں نے كہا كہ ہم پروردگار بارگاہ ميں عذر چاہتے ہيں اور شايد يہ لروگ متقى بن ہى جائیں (۱۶۴)

۱_ ايلہ ميں ساكن يہوديوں كے تين گروہ تھے، فاسق متجاوزين، نصيحت كرنے والے يعنى منكرات سے روكنے والے صالحين، اور نھى عن المنكر كو ترك كرنے والے_إذ قالت أمة منهم لمَ تعظون قوماً

بعد والى آيت كے حصے''الذين ينهون عن السوئ'' كى روشنى ميں مذكورہ آيت ميں موعظہ سے مراد نہى عن المنكر ہے_

۳۳۲

۲_ ايلہ كے ساكنين كى اكثريت ہفتہ كے دن مچھلى كے شكار كے گناہ ميں آلودہ ہوگئي تھي_إذ قالت أمة منهم لم تعظون قوماً

ہوسكتاہے كہ متجاوزين كو كلمہ ''قوماً'' كے ساتھ تعبير كرنے سے مذكورہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ مراد ہو_

۳_ ايلہ ميں ساكن يہود ميں سے نصيحت كرنے والوں نے اپنے ہم مذہب لوگوں كو خدا كى نافرمانى (ہفتہ كے دن كے احكام كى مخالفت) سے روكا_لمَ تعظون قوماً

۴_ ايلہ كے يہوديوں ميں سے نھى عن المنكر كو ترك كرنے والے گروہ نے نصيحت كرنے والوں پر اعتراض كيا اور ان كے عمل (نھى عن المنكر) كو بے جا شمار كيا_لمَ تعظون قوماً

۵_ ايلہ كے يہوديوں ميں سے مچھلى كے شكار سے اجتناب كرنے والے (خواہ نصيحت كرنے والے ہوں يا نھى از منكر كو ترك كرنے والے) متجاوزين پر عذاب الہى نازل ہونے يا خدا كى طرف سے ان كى ہلاكت كے بارے ميں مطمئن تھے_

الله مھلكھم أو معذبھم عذاباً شديداً

۶_ ايلہ كے متجاوزين كى ہلاكت يا ايك سخت عذاب ميں ان كى گرفتار ہونے كے بارے ميں اطمينان، ان كے مقابلے ميں سكوت اختيار كرنے اور نصيحت كو ترك كرنے والوں كا ايك بہانہ تھا_

لمَ تعظون قوماً الله مهلكهم أو معذبهم عذاباً شديداً

۷_ ہفتہ كے دن كى تعطيل كى حرمت كو توڑنا، ائین يہود ميں ايك عظيم گناہ ہے اور شديد عذاب كا باعث ہے_

اللّه مهلكهم أو معذبهم عذاباً شديداًعذاب كى شدت، گناہ كے عظيم ہونے پر دالّ ہے_

۸_ نصيحت كرنے والے يہوديوں كا نہى عن المنكر كو ترك كرنے والوں كے اعتراض كے مقابلے ميں يہ جواب تھا كہ ہمارے اس عمل (نھى عن المنكر) كا سبب ،بارگاہ خدا ميں عذر قائم كرنا، اور متجاوزين كے تجاوز سے اجتناب كے بارے ميں اميد ہے_قالوا معذرة إلى ربكم و لعلّهم يتقون

كلمہ ''معذرة'' مصدر ہے اور عذر ركھنے كے معنى ميں استعمال كيا گيا ہے اور ايك مقدر فعل ''نعظھم'' كيلئے مفعول لہ ہے يعني: ہم انہيں موعظة كرتے ہيں تا كہ بارگاہ خدا ميں عذر پيش كرسكيں _

۹_ ايلہ كے مصلحين گناہ كے مقابلے ميں سكوت اختيار كرنے كو ناروا شمار كرتے ہوئے نھى عن المنكر كے

۳۳۳

تاركيں كو بارگاہ خدا ميں معذور نہيں سمجھتے تھے_قالوا معذرة إلى ربكم و لعلهم يتقون

موعظہ كرنے والوں كو ظاہراً ''ربنا'' (ہمارا پروردگار) كہنا چاہيے تھا ليكن انہوں نے ''ربّكم'' (تمہارا پروردگار) كہا، اس ميں اس حقيقت كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ خداوند متعال تمہارا پروردگار بھى ہے لہذا اس كے حضور تمہارے پاس كوئي عذر ہونا چاہئے البتہ جان لو كہ اگر تم نے نھى عن المنكر كو ترك كيا تو اس كے سامنے معذور نہيں ہوگے_

۱۰_ بندوں پر خدا كى ربوبيت كے بارے ميں يہود كے مصلحين كا يقين ہى معاشرے كى اصلاح اور منحرفين كو گناہ اور تجاوز سے روكنے كيلئے ان كى جد و جہد كا باعث تھا_قالوا معذرة إلى ربكم

فوق الذكر مفہوم اسم ''رب'' كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۱۱_ مچھلى كے شكار سے اجتناب كرنے والے دو گروہوں (نصيحت كرنے والوں اور نھى عن المنكر كو ترك كرنے والوں ) كے درميان مناظرے كى داستان، ياد ركھنے كے لائق ايك عبرت آموز داستان ہے_

إذ قالت أمة منهم لمَ تعظون ...قالوا معذرة إلى ربكم

فوق الذكر مفہوم اس اساس پر مبتنى ہے كہ جب ''إذ قالت ...'' محذوف فعل ''اذكر'' كے متعلق ہو_

۱۲_ نھى عن المنكر، لوگوں كو گناہ سے روكنے كا ايك ذريعہ ہے_و لعلهم يتقون

۱۳_ معاشرے كى اصلاح اور نھى عن المنكر كيلئے جد و جہد كرنا سب پر فرض ہے_قالوا معذرة الى ربكم و لعلهم يتقون

۱۴_ بُرائی كے حامل معاشروں ميں صرف مصلحين اور نھى عن المنكر كرنے والے ہى بارگاہ خدا ميں ايك قابل قبول عذر ركھتے ہيں _لم تعظون قوماً ...قالوا معذرة إلى ربكم

۱۵_ بُرائی سے پرہيز كرنے والے جب تك معاشرے كو گناہ سے روكنے كيلئے كوشش نہ كريں ، خدا كے سامنے ذمہ دار ہيں _

قالوا معذرة إلى ربكم و لعلهم يتقون

۱۶_ فاسق لوگوں كا حق كو قبول نہ كرنا، نھى عن المنكر كو ترك كرنے كا جواز فراہم نہيں كرتا_

لمَ تعظون قوماً اللّه مهلكهم ...قالوا معذرة إلى ربكم و لعلهم يتقون

يہود كے ناصحين نے نہى از منكر كيلئے دو دليليں قائم كيں ، ايك بارگاہ خدا ميں عذر ركھنا (معذرة الى ربكم) او دوسرا احتمال تاثير (لعلهم يتقون ) ان كے كلام كا تقاضا يہ ہے كہ احتمال تاثير كا نہ ہونا،نہى عن المنكر كو ترك كرنے كا جواز فراہم نہيں كرتا اور

۳۳۴

ايك قابل قبول عذر نہيں ہوگا_

۱۷_ خدا كے فرامين سے سرپيچى كرنے والے فاسقين ، ہلاك ہونے يا پھر خدا كى طرف سے ايك سخت عذاب ميں مبتلا ہونے كے خطرے سے دوچار ہيں _اللّه مهلكهم أو معذبهم عذاباً شديداً

اديان:اديان ميں امر بالمعروف ۱، ۳

اللہ تعالي:اللہ تعالى كى بارگاہ ميں عذر ۸، ۱۴ ;اللہ تعالى كى طرف سے عذاب ۵، ۱۷ ;اللہ تعالى كى نافرمانى ۳، ۱۷

ايلہ:اہل ايلہ كا عصيان ۲; اہل ايلہ كا قصّہ ۲، ۳، ۴، ۸ ; اہل ايلہ كى اكثريت ۲; اہل ايلہ كے قصّے سے عبرت حاصل كرنا ۱۱; ايلہ كے امربالمعروف كرنے والے ۴، ۸، ۹، ۱۰، ۱۱; ايلہ كے صالحين۱ ; ايلہ كے فاسقين ۱; ايلہ كے متجاوزين ; ايلہ كے متجاوزين كا عذاب ۵، ۶ ; ايلہ كے متجاوزين كى ہلاكت ۵، ۶; ايلہ كے مصلحين ۱، ۳، ۵، ۸، ۹، ۱۰ ; ايلہ كے نہى عن المنكركرنے والے ۱، ۳، ۱۰ ;ايلہ كے نھى عن المنكر كو ترك كرنے والے ۱، ۴، ۶، ۸، ۱۱ ; ايلہ ميں مچھلى كا شكار ۵;ايلہ ميں نھى عن المنكر ۳، ۴

ايمان:ايمان كے آثار ۱۱۰;ربوبيت خدا پر ايمان ۱۰

تاريخ:تاريخ سے عبرت حاصل كرنا ۱۱

تجاوز:تجاوز كى ممانعت ۸

ترغيب:ترغيب كے عوامل ۱۰

ذكر:حوادث تاريخ كا ذكر ۱۱

شكار:مچھلى كے شكار سے اجتناب ۱۱

عذاب:عذاب كے اسباب۷

فاسقين:فاسقين كا حق كو قبول نہ كرنا ۱۶; فاسقين كا عذاب ۱۷;فاسقين كى آزماءش ۱۷

فريضہ:ترك فريضہ كے اسباب ۶

گناہ:گناہ سے اجتناب ۱۵;گناہ كى ممانعت ۱۰، ۱۲، ۱۵; گناہ كے مقابلے ميں سكوت ۶، ۹

۳۳۵

مسؤوليت:عمومى مسؤوليت ۱۳

مصلحين:مصلحين كا عذر ۱۴

معاشرتى نظم و ضبط كے ذراءع :۱۰، ۱۲،۱۳، ۱۵

معاشرہ:اصلاح معاشرہ ۱۳;فاسد معاشرہ كا عذر ۱۴

نھى عن المنكر:اديان ميں نھى عن المنكر ۱، ۳;نھى عن المنكر ترك كرنے والوں كا گناہ ۹;نھى عن المنكر كا فلسفہ ۸،۱۲

;نھى عن المنكر كو ترك كرنا ۱۶;نھى عن المنكر كى اہميت ۱۵;نھى عن المنكر كى عموميت ۱۳

نھى عن المنكركرنے والے:نھى عن المنكر كرنے والوں كا عذر۱۴

ہفتہ:ہفتہ كى چھٹى ۷;ہفتہ كے دن مچھلى كا شكار ۲

يہود:ايلہ كے يہود ۴، ۵،۶;يہود كى تاريخ ۱;يہود كے محرمات ۷ ; يہود كے ہاں ہفتہ كا دن ۷، ۲ ;يہود ميں گناہان كبيرہ ۷;يہود ميں مچھلى كا شكار ۱۱

آیت ۱۶۵

( فَلَمَّا نَسُواْ مَا ذُكِّرُواْ بِهِ أَنجَيْنَا الَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوءِ وَأَخَذْنَا الَّذِينَ ظَلَمُواْ بِعَذَابٍ بَئِيسٍ بِمَا كَانُواْ يَفْسُقُونَ )

اس كے بعد جب انھوں نے ياد دہانى كو فراموش كرديا تو ہم نے برائی وں سے روكنے والوں كو بچاليا اور ظالموں كو ان كے فسق اور بدكردارى كى بنا پر سخت ترين عذاب كى گرفتار ميں لے ليا(۱۶۵)

۱_ ايلہ كى بستى ميں مجرم يہوديوں نے مصلحين اور نھى عن المنكر كرنے والوں كے نصائح اور مواعظ كى پرواہ نہ كرتے ہوئے انہيں فراموش كرديا_فلما نسوا ما ذكّروا به

۲_ خداوند متعال نے ايلہ كى بستى ميں نافرمان يہوديوں كو ہفتہ كے دن، مچھلى كا شكار جارى ركھنے اور مصلحين كے مواعظ كى پرواہ نہ كرنے كى وجہ سے ايك سخت عذاب ميں مبتلاء كرديا_

فلما نسوا ما ذكّروا به ا خذنا الذين ظلموا بعذاب بئيس

''بئيس ''يعنى شديد

۳۳۶

۳_ خداوند متعال نے ايلہ كے يہوديوں ميں سے صرف نھى عن المنكر كرنے والے مصلحين كو عذاب ميں مبتلاء ہونے سے نجات بخشي_ا نجينا الذين ينهون عن السوئ

۴_ خداوند متعال نے ايلہ كے يہوديوں ميں سے ان لوگوں كو بھى عذاب ميں گرفتار كيا كہ جو خود تو صالح تھے ليكن متجاوزين كو نصيحت نہيں كرتے تھے_ا نجينا الذين ينهون عن السوء وا خذنا الذين ظلموا بعذاب بئيس

گزشتہ آيت ميں ايلہ كے يہوديوں كو ان كى كاركردگى كے لحاظ سے تين گروہوں ميں تقسيم كيا گيا اور موجودہ آيت ميں ان كے انجام كو بيان كيا گيا ہے اور انہيں دوگروہوں ميں قرار ديا ہے اس موازنہ سے معلوم ہوتا ہے كہ خدا نے نھى عن المنكر ترك كرنے والوں كو بھى ظالموں ميں شمار كيا ہے (الذين ظلموا )

۵_ ايلہ كے يہوديوں ميں سے نہى عن المنكر ترك كرنے والے، ناصحين كى ياد دہانى (نھى عن المنكر كى ضرورت) سے بے اعتنا ء تھے _فلما نسوا ما ذكروا به ''نسوا'' اور ''ذكّروا'' كى ضميريں متجاوزين اور نہى عن المنكر ترك كرنے والوں كى طرف پلٹتى ہيں ،نہى عن المنكر ترك كرنے والوں كو جو تذكّر ديا گيا وہ وہى ہے كہ جو جملہ ''معذرة الى ربكم'' سے سمجھا جاتاہے يعنى مصلحين نے انہيں سمجھايا كہ تم بھى نہى عن المنكر كا فريضہ انجام دو ورنہ جوابدہ ہوگے ليكن انہوں نے اس كى پرواہ نہ كي_

۶_ ہفتہ كے دن كے حكم (كسب مال اور مچھلى كے شكار كى حرمت) كى خلاف ورزى كرنے والے يہودي، خدا كے نزديك ظالم اور فاسق تھے_و ا خذنا الذين ظلموا بعذاب بئيس بما كانوا يفسقون

۷_ ايلہ كے يہوديوں كا فسق اور ظلم ان پر عذاب الہى كے نزول كا باعث بنا_ا خذنا الذين ظلموا بعذاب بئيس بما كانوا يفسقون

''بما كانوا'' ميں ''ما'' مصدريہ ہے اور ''باء'' سببيہ ہے يعنىا خذنا هم بسبب فسقهم _

۸_ احكام الہى كى خلاف ورزى اور پھر اس خلاف ورزى پر اصرار ،فسق اور ظلم ہے كہ جس كيلئے خدا كى طرف سے سخت سزا ہے_و ا خذنا الذين ظلموا بعذاب بئيس بما كانوا يفسقون

۹_ نھى عن المنكر كو ترك كرنے اور منحرفين كے فسق اور ظلم كے سامنے سكوت اختيار كرنے كى بہت سخت سزا ہے_

۳۳۷

ا نجينا الذين ينهون عن السوء و ا خذنا الذين ظلموا بعذاب بئيس

۱۰_ نہى عن المنكر، موعظہ كے مصاديق ميں سے ہے_لمَ تعظون ...الذين ينهون عن السوئ

۱۱_ نہى عن المنكر كوترك كرنے والے ،گنہگاروں كے جرم ميں شريك ہوتے ہيں اور ان ہى كى طرح كے انجام سے دوچار ہوتے ہيں _ا نجيناالذين ينهون عن السوء و ا خذنا الذين ظلموا بعذاب بئيس

۱۲_ نہى عن المنكر، گنہگاروں كيلئے معين كيئےئے عذاب سے نجات حاصل كرنے كا باعث ہے_

ا نجينا الذين ينهون عن السوء و اخذنا الذين ظلموا بعذاب بئيس

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۳، ۴;اللہ تعالى كے عذاب ۸

ايلہ:اہل ايلہ كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵ ;ايلہ كے صالحين كا عذاب ۴; ايلہ كے مصلحين كى نجات ۳;ايلہ كے نھى عن المنكر كرنے والے ۱;ايلہ كے نھى عن المنكر كرنے والوں كى نجات ۳

ظالمين: ۶

ظلم:ظلم كى سزا ،۹;ظلم كے آثار ۷ ; ظلم كے موارد ۸

عذاب:دنيوى عذاب ۲، ۳، ۴;دنيوى عذاب كے عوامل۷;عذاب سے نجات ۳;عذاب سے نجات كے عوامل۱۲;عذاب كے مراتب ۸، ۹

عصيان:عصيان پر اصرار ۸;عصيان كى سزا ،۸;عصيان كے آثار ۸

فاسقين: ۶فسق:فسق كى سزا ،۹;فسق كے اثرات ۷; فسق كے موارد ۸

گناہ:گناہ كے مقابلے ميں سكوت ۹

گنہگار:گنہگاروں كے گناہ ميں شريك ۱۱

مصلحين:مصلحين سے بے اعتنائی ۵

معاشرہ:فاسق معاشرے كا عذاب ۱۲

موعظہ:

۳۳۸

موعظہ سے بے اعتنائی ۲;موعظہ كے موارد ۱۰

نہى عن المنكر:نہى عن المنكر ترك كرنے والوں كا انجام ۱۱;نہى عن المنكر ترك كرنے والوں كا عذاب ۴;نہى عن المنكر ترك كرنے كا گناہ ۱۱;نہى عن المنكر ترك كرنے والوں كى سزا ،۹;نہى عن المنكر ترك كرنے والے ۵;نہى عن المنكر كى اہميت ۱۰; نہى عن المنكر كے نتائج ۱۲

ہفتہ:ہفتہ كے دن مچھلى كا شكار ۲، ۶

يہود:ايلہ كے يہود ۵;ايلہ كے يہود كا ظلم ۷;ايلہ كے يہود كا عذاب ۲، ۳، ۴، ۷ ;ايلہ كے يہود كا فسق ۷;ايلہ كے نافرمان يہود ۱، ۲، ۶ ;يہود اور ايلہ كے مصلحين ۱، ۲;يہود كے محرمات ۶;يہود ميں ہفتہ كا دن ۶

آیت ۱۶۶

( فَلَمَّا عَتَوْاْ عَن مَّا نُهُواْ عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُونُواْ قِرَدَةً خَاسِئِينَ )

پھر جب دوبارہ ممانعت كے باوجود سركشى كى تو ہم نے حكم دے ديتا كہ اب ذلت كے ساتھ بندر بن جاؤ (۱۶۶)

۱_ خداوند متعال نے ايلہ كے يہوديوں كو مچھلى كے شكار كے ذريعے ہفتہ كے دن كا قانون توڑنے كى وجہ سے راندے ہوئے بندروں ميں تبديل كرديا_فلما عتوا عن ما نهوا عنه قلنا لهم كونوا قردة خسئين

''عتوا'' كا مصدر ''عتّو'' عصيان اور سركشى كے معنى ميں آتاہے ''ما نھوا عنہ'' سے مراد ہفتہ كے دن مچھلى كا شكار ہے_

۲_ محرمات الہى كو انجام دينے پر اصرار كرنے والے لوگ، ذليل ہونے اور بارگاہ خدا سے راندے جانے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _كونوا قردة خسئين

''خاسي'' يعنى راندہ ہوا نيز حقير اور ذليل كے معنى ميں بھى آتاہے_ ''خاسئين'' ''كونوا'' كيلئے خبر دوم ہے_

۳_ خداوند متعال نے ايلہ كے يہوديوں كو نازل كيے گئے عذاب سے عبرت حاصل نہ كرنے اور مچھلى كے شكار پر مصّر رہنے كى وجہ سے بندروں ميں تبديل كردياو ا خذنا الذين ظلموا بعذاب بئيس ...فلما عتوا عن ما نهوا عنه

جملہ ''ا خذنا الذين ظلموا ...'' كے بعد جملہ

''فلما عتوا'' كا واقع ہونا اس مطلب كو بيان كرتاہے كہ متجاوزين دنيوى عذاب ميں مبتلا ہونے كے بعد بھى اسى طرح مچھلى كے شكار پر مصّر رہے _

۳۳۹

۴_ خداوند متعال كا حكم دينا اور چاہنا ہى ايك موجود كے دوسرے موجود ميں تبديل ہونے كيلئے كافى ہے_

قلنا لهم كونوا قردة خسئين

۵_ خداوند متعال، عالم خلقت پر على الاطلاق حاكميت ركھتاہے_قلنا لهم كونوا قردة خسئين

آيت شريفہ ميں نہيں آيا كہ متجاوزين بندر بن گئے بلكہ صرف بندر ہوجانے كے بارے ميں حكم ذكر ہوا ہے، اس معنى ميں (يعنى حكم كے عملى ہونے كى تصريح نہ كرنے ميں ) اس حقيقت كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ فرمان الہى اٹل ہے اور كوئي چيز بھى اس كے مانع نہيں بن سكتى ادھر سے حكم دينا اور اُدھر سے اسكا عملى ہونا يعنى حاكميت على الاطلاق

۶_ ايلہ كے لوگوں ميں سے نھى عن المنكر ترك كرنے والے بندروں ميں تبديل نہيں ہوئے_

فلما عتوا عن ما نهوا عنه قلنا لهم كونوا قردة

''ما نھو عنہ'' كا عنوان نھى عن المنكر كے ترك كرنے كو شامل نہيں ہے اس كے برعكس ''ما ذكروا بہ'' كا عنوان گزشتہ آيت ميں نھى عن المنكر كے ترك كرنے كو بھى شامل ہے_

۷_ ايلہ كے نافرمان يہوديوں كا مسخ ہوكر راندے ہوئے بندروں ميں تبديل ہوجانا، ان كيلئے ايك سخت عذاب الہى تھا_

قلنا لهم كونوا قردة خسئين

بعض كاكہناہے كہ ''قلنا لهم '' گزشتہ آيت ميں مذكور اسى ''عذاب بئيس'' كا بيان ہے _يہ بات قابل ذكر ہے كہ اس بناء پر''الذين ظلموا'' نہى عن المنكر كو ترك كرنے والوں كو شامل نہ ہوگا اس لئے كہ انہوں نے شكار كى حرمت كے قانون كو نہيں توڑا اور بندروں ميں تبديل نہيں ہوئے_

۸_ عالم مادہ ميں ايك موجود كے كسى دوسرے موجود ميں تبديل ہوجانے كا امكان موجود ہے_قلنا لهم كونوا قردة خسئين

آفرينش:حاكم آفرينش ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا عذاب ۷; اللہ تعالى كى حاكميت ۵; اللہ تعالى كے افعال ۳; اللہ تعالى كے اوامر ۴

انواع ميں تبديلي: ۸ايلہ:اہل ايلہ كا دنيوى عذاب ۷;اہل ايلہ كا قصّہ ۱، ۳، ۶; اہل ايلہ كا گناہ پر اصرار ۳;ايلہ كے نہى عن المنكر ترك كرنے والے ۶

ذلت:

۳۴۰

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736