تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194718 / ڈاؤنلوڈ: 5168
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

ذلت كے عوامل ۲

عذاب:عذاب سے عبرت پانا ۳;عذاب كے مراتب ۷

عصيان:عصيان كى سزا، ۱

گناہ:گناہ پر اصرار كے آثار ۲

محرمات:ارتكاب محرمات كے آثار۲

مسخ:مسخ ہوكر بندر بن جانا ۱، ۳، ۷

موجودات:موجودات كا تبديل ہونا۸;موجودات كى تبديلى كا منشاء ۴

ہفتہ:ہفتہ كے دن شكار كى سزا ،۱;ہفتہ كے دن مچھلى كا شكار ۱،۳

يہود:ايلہ كے نافرمان يہود ۷;ايلہ كے يہود كا عذاب ۳; ايلہ كے يہود كا مسخ ہونا ۱،۳،۷; ايلہ كے يہود كو راندنا ۱

آیت ۱۶۷

( وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب تمھارے پوروردگار نے على الاعلان كہہ ديا كہ قيامت تك ان پر ايسے افراد مسلّط كئے جائیں گے جو انھيں بدترين سختيوں ميں مبتلا كريں گے كہ تمھارا پروردگار جلدى عذاب كرنے والا بھى ہے اور بہت زيادہ بخشنے والا مہربان بھى ہے(۱۶۷)

۱_ خداوند متعال نے نافرمان يہوديوں كيلئے مقدر كرديا كہ دنيا ميں ايسے لوگوں كے زير تسلط زندگى بسر كريں كہ جو انہيں مسلسل تكليفيں ديتے رہيں _و إذ تا ذن ربك ليبعثن عليهم إلى يوم القى مة من يسومهم سوء العذاب

''تا ذن'' يعنى قسم كھائی اور اعلان كيا (قاموس

۳۴۱

المحيط) ''ليبعثن'' كا مصدر ''بعث'' بھيجنے كے معنى ميں آتاہے اور چونكہ ''علي'' كے ذريعے متعدى ہوا ہے لہذا مسلط كرنے كے معنى كو متضمن ہے ''يسومون'' كا مصدر ''سوم'' ٹھونسنے كے معنى ميں ہے_

۲_ خداوند متعال نے نافرمان يہوديوں كو ايك تكليف دہ زندگى سے دوچار كرنے كے بارے ميں اپنے ارادے سے سب كو آگاہ كيا_و إذ تا ذن ربك ليبعثن عليهم إلى يوم القى مة من يسومهم سوء العذاب

۳_ يہوديوں پر لوگوں كو مسلط كرنے كے ذريعے انہيں ذليل و خوار كرنا، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ربوبيت خدا كا ہى ايك پرتو ہے اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ائین كى تقويت اور توسيع كے سلسلہ ميں ہے_و إذ تاذن ربك

فوق الذكر مفہوم كلمہ ''رب'' اور پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خطاب كيلئے استعمال ہونے والى ضمير كى طرف اس كلمے كے مضاف ہونے كو مد نظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے_

۴_ يہودى اور ان كا ائین ،قيامت تك باقى رہے گا_ليبعثن عليهم إلى يوم القى مة

۵_ الہى سزاؤں ميں تاخير نہيں _إن ربك لسريع العقاب

۶_ يہوديوں پر اذيت دينے والوں كو مسلط كرنا، نافرمانوں اور فاسقين كيلئے خدا كے كيفر سريع كا ايك نمونہ ہے_

ليبعثن عليهم إن ربك لسريع العقاب

۷_ تاريخ بشر اور اس كے تحولات ، خدا كے اختيار ميں ہيں _ليبعثنّ عليهم إلى يوم القى مة

طول تاريخ ميں يہوديوں پر كچھ لوگوں كو مسلط كرنے كى نسبت ، خدا كى طرف دى گئي ہے يہ مطلب اقتضاء كرتاہے كہ تاريخ بشر اور اس كے تحولات ہميشہ خدا كے اختيار ميں ہوں تا كہ تمام ادوار ميں اس كى سزا متحقق ہوسكے_

۸_ خداوند متعال، گناہوں كو بخشنے والا اور اپنے بندوں پر مہربان ہے_و إنه لغفور رحيم

۹_ توبہ اور خدا كى طرف بازگشت ہى يہوديوں كيلئے ذلت اور اذيتيں دينے والوں كے تسلط سے نجات كى راہ ہے_

و إذ تا ذّن ربك ليبعثن ...و إنه لغفور رحيم

دوسروں كے تسلط اور اذيتوں ميں يہوديوں كے مبتلاء ہونے كو بيان كرنے كے بعد ، خدا كى بخشش اور مہربانى كا تذكرہ ، اس ہدف كے تحت ہے كہ يہوديوں پر جو كچھ خدا كى طرف سے مقدر كيا گيا ہے يہ اس وقت تك رہے گاكہ جب تك وہ خدا كے فرامين سے منہ موڑے رہيں گے_

۳۴۲

۱۰_ نافرمان يہوديوں كى ذلت پر تقدير الہى كا قيام، ايك عبرت آموز اور ياد ركھنے كے لائق بات ہے_

و إذ تا ذن ربك ليبعثن

فوق الذكر مفہوم ،مقدر فعل ''اذكر'' كو مدنظر ركھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے يعني:''اذكر إذ تا ذن ربك ''

۱۱_ ايلہ كے نافرمان يہودى ،دنيوى عذابوں كا ذائقہ چكھنے كے علاوہ قيامت تك برزخى عذابوں ميں بھى مبتلاء رہيں گے_

و إذ تا ذن ربك ليبعثن عليهم إلى يوم القى مة من يسومهم سوء العذاب

فوق الذكر مفہوم كى اساس يہ ہے كہ ''عليھم'' كى ضمير سے ايلہ كے مسخ شدہ يہودى مراد ہوں اس بنا پر''سوء العذاب'' سے دنيوى عذاب مراد نہيں بلكہ''الى يوم القى مه'' كى روشنى ميں اس سے مراد برزخى عذاب ہوں گے، يعني:''ليبعثن عليهم من بعد موتهم الى يوم القى مة ''

۱۲_ خداوند متعال نے نافرمان يہوديوں كے عذاب كيلئے برزخ ميں كچھ قوتوں كو ان پر مسلط كيا ہے_

ليبعثن عليهم إلى يوم القى مة من يسومهم سوء العذاب

۱۳_ احكام الہى اور قوانين دين كى خلاف ورزى كرنے والے ،برزخ ميں قيامت تك عذاب ميں مبتلاء رہنے كے خطرے سے دوچار ہيں _ليبعثن عليهم إلى يوم القى مه من يسومهم سوء العذاب

۱۴_برزخى عذاب،خدا كے كيفر سريع كا ايك نمونہ ہے_من يسومهم سوء العذاب إن ربك لسريع العقاب

۱۵_ عذاب برزخ سے نجات كى راہ، بارگاہ خدا ميں توبہ كركے اس كى رحمت كے سائے ميں آنا ہے_

من يسومهم سوء العذاب إنه لغفور رحيم

۱۶_ خداوند متعال، توبہ كرنے والے گنہگاروں كو اپنى رحمت كے سائے ميں ليتے ہوئے ان كے گناہ بخش ديتاہے اور عذاب برزخ ميں مبتلاء نہيں كرتا_و إنه لغفور رحيم

۱۷_ خدا كى رحمت و مغفرت كى اميد كے ساتھ ساتھ اس كى سزاؤں كا خوف انسان كى تربيت اور اس كے رشد و كمال كا باعث ہے_إن ربك لسريع العقاب و إنه لغفور رحيم

''رب'' كے عنوان كو بروئے كار لانے كے بعد''سريع العقاب'' اور''غفور رحيم'' كے اوصاف كے ذريعے خدا كى توصيف ميں اس مطلب كى طرف اشارہ مل سكتاہے كہ ان دوصفات كى طرف توجہ انسان ميں خوف اور اميد پيدا كرتى ہے كہ جو اس كى تربيت اور كمال كا باعث ہوگي_

۳۴۳

اسلام:اسلام كى توسيع ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا ارادہ ۲; اللہ تعالى كى ربوبيت ۳;اللہ تعالى كى رحمت ۱۶;اللہ تعالى كى رحمت كى اميد ۱۷; اللہ تعالى كى رحمت كے آثار ۱۵;اللہ تعالى كى سزائیں ۵،۶،۱۴; اللہ تعالى كى مغفرت۸; اللہ تعالى كى مہرباني۸; اللہ تعالى كى نافرمانى ۱۳; اللہ تعالى كے افعال ۷،۱۲; اللہ تعالى كے مقدرات ۱۰

تاريخ:تاريخ سے عبرت حاصل كرنا ۱۰;تاريخ كا محرك ۷;تاريخ كے تحولات كا سرچشمہ ۷

توبہ:توبہ كے آثار ۵،۹، ۱۵

توابين:توابين كى مغفرت ۱۶

خوف :خوف كے آثار ۱۷;عذاب كا خوف ۱۷

ذكر:حوادث تاريخ كا ذكر ۱۰

ذلت:ذلت سے نجات كے عوامل ۱۷

سزا كا نظام : ۵

عالم برزخ:عالم برزخ ميں تسلط ۱۲

عذاب:برزخى عذاب ۱۴;برزخى عذاب سے نجات ۱۵، ۱۶;برزخى عذاب كے اسباب۱۳ ;عذاب سے نجات كے اسباب۱۵، ۱۶

فاسقين:ظالم فاسقين كى سزا ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقامات ۳

نافرمان :نافرمانوں كى سزا ۶،۱۲;نافرمانوں كو انتباہ ۱۳

يہودي:ايلہ كے نافرمان يہود ۱۱;سركش يہودى ۲;سركش يہوديوں كا عذاب ۱۲;سركش يہوديوں كى ذلت ۱۰; نافرمان يہود كى ابتلاء ۲;نافرمان يہود كى عقوبتيں ۱، ۲;يہود كا برزخى عذاب ۱، ۲ ;يہود كى عقوبتيں ۶،۹;يہوديوں كا دنيوى عذاب ۱۱ ; يہوديوں كى ذلت ۳;يہوديوں كى سخت زندگى ۱، ۲، ۶ ;يہوديوں كى سرنوشت۱ ;يہوديوں كى نجات كے عوامل ۹ ;يہوديوں كے حاكم ۱ يہوديت:يہوديت كا دوام ۴

۳۴۴

آیت ۱۶۸

( وَقَطَّعْنَاهُمْ فِي الأَرْضِ أُمَماً مِّنْهُمُ الصَّالِحُونَ وَمِنْهُمْ دُونَ ذَلِكَ وَبَلَوْنَاهُمْ بِالْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ )

اور ہم نے بنى اسرائیل كو مختلف ٹكڑوں ميں تقسيم كرديا بعض نيك كردار تھے اور بعض اس كے خلاف _ اور ہم نے انھيں آرام اور سختى كے ذريعہ آزمايا كہ شايد راستہ پر آجائیں (۱۶۸)

۱_ خداوند متعال نے يہودى معاشرے كو گروہ گروہ كرتے ہوئے روئے زمين ميں پراكندہ كرديا_و قطّعنهم فى الا رض ا مماً

كلمہ ''امما''،كلمہ ''قطّعناھم'' كيلئے مفعول دوم بھى ہوسكتاہے كہ اس صورت ميں ''قطّعنا'' ميں ''تصيير'' كا معنى متضمن ہوگا چنانچہ ''قطّعناھم'' كى ضمير ''ھم'' كيلئے حال بھى ہوسكتى ہے_

۲_ انسان كے تاريخى اور سماجى تحولات خدا كے اختيار ميں ہيں _و قطّعنهم فى الا رض امماً و بلونهم بالحسنات والسيئات

۳_ پراكندہ كيے گئے يہوديوں كے گروہوں ميں سے بعض صالح اور بعض برے ہيں _منهم الصلحون و منهم دون ذلك

كلمہ ''دون'' غير كے معنى ميں ہے اور ''ذلك'' اشارہ ہے صالح كى طرف كہ جو ''الصلحون'' سے سمجھا جاتاہے يعني:''منهم غير صالحين''

۴_ خداوند متعال نے يہوديوں كے گروہوں كو كبھى تونعمات اور آساءشات عطا كركے اور كبھى سختيوں اور مشكلات ميں مبتلاء كركے آزمايا_و بلونهم بالحسنت و السيئات

''بلوناھم'' كى مفعولى ضمير سے مراد تمام يہودى برے اور اچھے بھى ہوسكتے ہيں اور صرف ان ميں سے برے بھي، فوق الذكر مفہوم كى اساس احتمال اول ہے_

۵_ دكھ اور سكھ باہدف ہوتے ہيں اور خدا كى طرف سے انسان كى آزماءش كا باعث ہوتے ہيں _

و بلونهم بالحسنت و السيئات

۶_ سختيوں اور آساءشوں كے ذريعے برے يہوديوں كو آزمانے كا ايك مقصد انہيں اصلاح اور نيكى كى طرف پلٹانا تھا_

و بلونهم بالحسنت والسيئات لعلهم يرجعون

۳۴۵

''بلوناھم'' كى ضمير اگر غير صالحين كى طرف پلٹے تو اس صورت ميں ''لعلهم' ' كى ضمير كا ان كى طرف پلٹنا واضح ہے اور اگر ''بلوناھم'' كى ضمير تمام يہوديوں (صالح و ناصالح) كى طرف پلٹے تو اس صورت ميں ''لعلهم' ' كى ضمير كا مرجع (استخدام كے طريقے پر) غير صالحين ہوگا_

۷_ سختيوں اور آساءشوں كے ذريعے انسان كى زندگى ميں تغيّر و تبدّ ل، اس كى بيدارى اور اصلاح كى طرف توجہ كا باعث ہے_و بلونهم بالحسنت والسيئات لعلهم يرجعون

۸_ الہى آزماءشيں كچھ اس طرح كى ہوتى ہيں كہ انسان كيلئے اصلاح كى طرف بازگشت كى راہ فراہم كرتى ہيں _

بلونهم بالحسنت والسيئات لعلهم يرجعون چونكہ اصلاح كى طرف بازگشت كو آزماءش كا ہدف قرار ديا گيا ہے لہذا اس ميں اس نكتہ كى طرف اشارہ پايا جاتاہے كہ الہى آزماءشيں كچھ اس طرح ترتيب پاتى ہيں كہ حق و حقيقت كى طرف انسان كے رجحان كى راہ فراہم كريں يعنى الہى آزماءشوں كا مقصد صرف نيك و بد كو ظاہر كرنا نہيں _

آساءش:آساءش كى حكمت ۵، ۷

اصلاح:اصلاح كے اسباب ۶، ۷، ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا امتحان ۴ ;اللہ تعالى كے افعال ۴،۵،۸

امتحان:امتحان كى حكمت ۸;امتحان كے ذراءع ۵

تاريخ:تحولات تاريخ كا منشاء ۲

سماجى تحولات:سماجى تحولات كا سرچشمہ ۲;سماجى تحولات كے آثار ۷

سختي:سختيوں كى حكمت ۵، ۷

يہوديوں :يہود كى آساءش كى حكمت ۶;يہود كى مشكلات كى حكمت ۶;يہود كى نعمات ۴; يہود كے امتحان كى حكمت ۶;يہود كے گروہ ۱;يہوديوں كا امتحان ۴; يہوديوں كا انحطاط ۱، ۳ ;يہوديوں كى آساءش ۴; يہوديوں كى تاريخ ۱، ۳، ۴; يہوديوں كے صالحين ۳; يہود كے غير صالحين ۳

۳۴۶

آیت ۱۶۹

( فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ وَرِثُواْ الْكِتَابَ يَأْخُذُونَ عَرَضَ هَـذَا الأدْنَى وَيَقُولُونَ سَيُغْفَرُ لَنَا وَإِن يَأْتِهِمْ عَرَضٌ مِّثْلُهُ يَأْخُذُوهُ أَلَمْ يُؤْخَذْ عَلَيْهِم مِّيثَاقُ الْكِتَابِ أَن لاَّ يِقُولُواْ عَلَى اللّهِ إِلاَّ الْحَقَّ وَدَرَسُواْ مَا فِيهِ وَالدَّارُ الآخِرَةُ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يَتَّقُونَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ )

اس كے بعد ان ميں ايك نسل پيدا ہو ى كو كتاب كى وارث تو بنى ليكن دنيا كا ہرمال ليتى رہى اور يہ كہتى رہى كہ عنقريب ہميں بخش ديا جائیے گ اور پھر ويسا ہى مال مل گيا تو پھر لے ليا تو كيا ان سے كتاب كا عہد نہيں ليا گيا كہ خبردار خدا كے بارے ميں حق كے علاوہ كچھ نہ كہيں اور انھوں نے كتاب كو پڑھا بھى ہے اور دار آخرت ہى صاحبان تقوى كے لئے بہترين ہے كيا تمھارى سمجھ ميں نہيں آتا ہے(۱۶۹)

۱_ يہوديوں كى تاريخ ، دنيا پرست اور گناہ گار قوموں اور نسلوں كا ايك نمونہ ہے_

فخلف من بعدهم خلف ورثو الكتب يا خذون عرض هذا الا دنى و يقولون

۲_ دنياپرست يہودي، تورات پر اعتقاد ركھنے اور اس تك رسائی كے باوجود، ناجائز طريقوں سے دنيوى مال و منال حاصل كرتے تھے_ورثوا الكتب يا خذون عرض هذا الا دنى و يقولون سيغفر لنا

جملہ ''ورثوا الكتب'' (تورات انہيں ورثے ميں ملي) دو مطالب كى جانب اشارہ ہے اور ہر دومعانى ميں دنياپرست يہوديوں كى مذمت و سرزنش موجود ہے_ (اول) تورات تك ان كى رسائی ہونا (دوم) اس پر اعتقاد كا دعوى كرنا_

۳_ دنياپرست يہودي، خود اپنى دنياپرستى كے گناہ اور ناروا طريقوں سے مال و منال حاصل كرنے كے معترف تھے_

يا خذون عرض هذا الا دنى و يقولون سيغفرلنا

جملہ ''سيغفر لنا'' (ہم بخشے جائیں گے) دنيا پرست يہوديوں كا اپنے گناہگار ہونے كا اعتراف ہے اور يہ بھى ظاہر كررہاہے كہ (پہلا) جملہ ''يا خذون ...'' ناجائز طريقوں سے مال حاصل كرنے كى جانب اشارہ ہے_

۳۴۷

۴_ دنيا پرست يہودى (ناجائز طريقوں سے دنيوى مال و منال كسب كرنے جيسے) گناہ پر اصرار كرتے تھے_

و إن يا تهم عرض مثله يا خذوه جملہء ''و إن يا تھم ...'' (اگر دنيوى مال و دولت دوسرى دفعہ اور دوبارہ انھيں پيش كيا جاتا تو وہ اسے حاصل كرنے سے دريغ نہ كرتے) اس بات كى جانب اشارہ ہے كہ دنيا پرست يہودى ناجائز طريقے سے مال حاصل كرنے جيسے گناہ پر اصرار كرتے تھے_

۵_ آسمانى كتابوں كے وارثوں كو چاہيئے كہ وہ اس فانى دنيا كے ظاہرى جلوؤں سے دل نہ لگائیں اور ناجائز طريقے سے دنيوى مال و دولت حاصل كرنے سے پرہيز كريں _ورثوا الكتب ياخذون عرض هذا الادنى

۶_ دنيوى مال و دولت فانى اور ناپائی دار چيز ہے اور اس قابل نہيں كہ اس سے دل لگايا جائیے_ياخذون عرض هذا الادني

''ادني'' افعل تفضيل كا صيغہ ہے، جس كا معنى ''نزديكتر'' ہے اور يہاں اس سے ''آخرت'' كے مقابلے ميں ''دنيا'' مراد ہے، ''عرض'' لغت ميں اس چيز كو كہا جاتاہے كہ جو ثبات نہ ركھتى ہو اور اس سے مراد ''مال و دولت'' ہے يہاں اس لئے ''عرض'' سے تعبير كيا گيا ہے تا كہ مال و دولت كے قابل زوال ہونے كى جانب اشارہ كيا جائیے_

۷_ دنياپرست يہوديوں كا عقيدہ تھا كہ خداوند ان كے گناہوں كو بغير توبہ كے بخش دے گا_و يقولون سيغفر لنا و إن يأتهم عرض مثله يأخذوه

جملہ ''و إن يأتھم عرض ...'' اس بات كى حكايت كررہاہے كہ گناہگار يہودى دوبارہ حرام كھانے كيلئے تيار ہونے كے باوجود اپنے آپ كو خداوند كى مغفرت كا مستحق قرار ديتے تھے يعنى وہ اپنے گذشتہ عمل سے ہرگز پشيمان نہيں تھے تا كہ توبہ كرتے_

۸_ دنيا پرست يہودي، خداوند كى جانب سے تضمين شدہ مغفرت كے بہانے سے اوامر الہى كى نافرمانى كرتے ہوئے گناہ كے مرتكب ہوتے تھے_

يأخذون عرض هذا الأدنى و يقولون سيغفر لنا

۹_ گناہ كا ارتكاب كرتے ہوئے، مغفرت الہى كا اطمينان ركھنا، ايك انتہائی ناپسنديدہ عقيدہ اور برا گمان ہے_

يأخذون عرض هذا الأدنى و يقولون سيغفر لنا

۳۴۸

۱۰_ يہوديوں كے ساتھ خداوند كے عہد و پيمان ميں سے ايك، خداوند كى جانب ناروا امور كو منسوب نہ كرنا بھى تھا_

ألم يؤخذ عليهم ميثق الكتب أن لا يقولوا على اللّه إلا الحق

۱۱_ دنيا پرست يہوديوں كى جانب سے خداوند كى طرف جھوٹى نسبتوں ميں سے ايك، توبہ كيے بغير يہوديوں كے گناہ كى مغفرت كا ادعا بھى تھا_و يقولون سيغفر لنا ...ألم يؤخذ عليهم ...أان لا يقولوا على اللّه إلا الحق

۱۲_ يہودي، تورات اور الہى عہد و پيمان پر كار بند نہيں تھے_الم يؤخذ عليهم ميثق الكتب

۱۳_ خداوند كى جانب ناحق باتيں منسوب كرنا ايك ناپسنديدہ اور حرام فعل ہے_أن لا يقولوا على اللّه إلا الحق

۱۴_ خداوند كى جانب ناحق باتيں منسوب كرنے كى حرمت كا حكم تورات ميں بھى بيان ہوا ہے_

الم يؤخذ عليهم ميثق الكتب أن لا يقولوا على اللّه إلا الحق

۱۵_ گناہ پر اصرار كے باوجود، مغفرت الہى كے بارے ميں اظہار اطمينان كرنا، خداوند سے ناحق بات منسوب كرنے كے مترادف ہے_و يقولون سيغفر لنا ...ألم يؤخذ عليهم أن لا يقولوا على اللّه إلا الحق

۱۶_ يہودي، خداوند كى طرف ناحق باتيں منسوب كرنے كى حرمت سے آگاہ تھے_و درسوا ما فيه

يہ حقيقت ہے كہ يہودى ہميشہ تورات كى تلاوت كرتے تھے اور اس حقيقت كو يہاں بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ وہ تورات كى تعليمات سے پورى طرح آگاہ تھے_

۱۷_ يہودي، تورات كو بار بار پڑھنے كى وجہ سے، اس كے معارف و احكام سے كامل آگاہى ركھتے تھے_

درسوا ما فيه

''درس'' كسى چيز كے تكرار كرنے كو كہتے ہيں اور ''درس الكتاب'' اس وقت كہا جاتاہے كہ جب بار بار پڑھا جائیے (مجمع البيان)

۱۸_ عالم آخرت، ايك برتر عالم ہے اور اس كى نعمتيں ، دنيا كى نعمتوں سے بہتر ہيں _والدار الأخرة خير

مندرجہ بالا مفہوم ميں كلمہء ''خير'' كو بطور افعل تفضيل لايا گيا ہے_

۳۴۹

۱۹_ يہوديوں كيلئے تورات كى تعليمات ميں سے ايك، آخرت كے خير و سعادت ہونے اور دنيا سے اس كے برتر ہونے كى تعليم بھى تھي_ألم يؤخذ عليهم ميثق الكتب ...الدار الأخرة خير للذين يتقون

۲۰_ عالم آخرت اور اس كى نعمتيں پائی دار اور ناقابل زوال ہيں _عرض هذا الأدني ...والدار الأخرة خير

متاع دنيا كے زوال پذير ہونے كے مقابلے ميں ، آخرت كى برترى كو بيان كرنے سے معلوم ہوتاہے كہ دنيا پر آخرت كى برترى اسكى نعمتوں كے ابدى و دائمى ہونے كى وجہ سے ہے_

۲۱_ دنيا كے ناجائز مال و دولت سے پرہيز كرنے والے، عالم آخرت ميں دائمى و پائی دار نعمتوں اور خير محض سے بہرہ مند ہونگے_والدار الأخرة خير للذين يتقون

''يتقون'' كا متعلق وہ اعمال و عقائد ہيں كہ جن كى آيت شريفہ ميں مذمت كى گئي ہے، مثلاً نا جائز طريقے سے مال و دولت حاصل كرنا اور ناحق باتيں خداوند سے منسوب كرنا_

۲۲_ عالم آخرت، ايك ايسا عالم ہے كہ جو خير محض اور تقوى اختيار كرنے والوں كيلئے سعادت ہے_

والدار الأخرة خير للذين يتقون

۲۳_ يہوديوں كى تاريخ دنيا پرست اور بے تقوى علماء كا ايك نمونہ ہے_ *خلف ورثوا الكتب يأخذون عرض هذا الأدنى ...والدار الأخرة خير للذين يتقون

جملہ ''ورثوا الكتب'' ہوسكتاہے ان دو باتوں كى جانب اشارہ ہو (اول) يہ كہ مذكورہ يہودى وہ لوگ ہوں كہ جنہيں تورات نسل بہ نسل دى گئي ہو اور وہ اس تك رسائی ركھتے ہوں (دوم) يہ كہ يہ جملہ حكايت كررہاہے كہ وہ تورات كى تعليمات سے پورى طرح آگاہ تھے يہاں مندرجہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲۴_ تقوى ، اخروى كاميابى كے حصول كا وسيلہ ہے_والدار الأخرة خير للذين يتقون

۲۵_ دنيوى زيب و زينت سے وابستہ نہ ہونا اور ناجائز طريقے سے مال و دولت حاصل كرنے سے دورى اختيار كرنا تقوى اختيار كرنے كى علامت ہے_يأخذون عرض هذا الأدنى و يقولون سيغفر

۳۵۰

لنا ...للذين يتقون أفلا تعقلون

۲۶_ دنياپرست يہودي، خداوند كى بارگاہ ميں بے عقل اور ناپختہ فكر لوگوں كى حيثيت ركھتے ہيں _أفلا تعقلون

۲۷_ اہل تقوى كيلئے اخروى نعمتوں كے خير ہونے اور پائی دارى كا اعتقاد، ايك صحيح و سالم نظريہ اور عاقلانہ عقيدہ ہے_

والدار الأخرة خير للذين يتقون افلا تعقلون

۲۸_ آخرت جيسے ابدى و جاويد عالم كے بدلے دنيا كے ناپائی دار مال و دولت سے وابستگى اختيار كرنا ايك صحيح و سالم فكر و عقل سے بعيد امر ہے_يأخذون عرض هذا الأدني ...والدار الأخرة خير للذين يتقون أفلا تعقلون

۲۹_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : قال: إن اللّه خصّ عباده بأيتين من كتابه: أن لا يقولوا حتى يعلموا ...قال عزوجل: ألم يؤخذ عليهم ميثاق الكتاب أن لا يقولوا على اللّه إلا الحق (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ خداوند عالم نےاپنے بندوں كو، اپنى كتاب كى ان دو آيات كى طرف خصوصى طور پر متوجہ كراياہے( تا كہ وہ ان دو مطالب سے آگاہ ہوجائیں ) اور يہ كہ وہ كوئي بھى بات منہ سے نہ نكاليں مگر يہ كہ اس كا علم ركھتے ہوں (يعنى بغير علم كے كوئي بات نہ كہيں ) اور پھر آپعليه‌السلام نے اس آيت ''الم يؤخذ عليهم ...'' كى تلاوت فرمائی

آخرت:آخرت كى ابديت ۲۰ ;آخرت كى برترى ۱۸، ۱۹ ;

تورات ميں آخرت كا ذكر ۱۹;دنيا كے بدلے آخرت كو بيچنا ۲۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى پر افتراء ۱۰، ۱۱، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۶ ;اللہ تعالى كى نافرمانى ۸ ;يہوديوں سے اللہ تعالى كا عہد ۱۰

تعقل:پسنديدہ تعقل ۲۷;تعقل سے خالى لوگ ۲۶;عدم تعقل كے اثرات ۲۸

تقوى :تقوى كى نشانياں ۲۵;تقوى كے اثرات ۲۴

تورات:تورات كى تعليمات ۱۴، ۱۷، ۱۹;محرمات تورات ۱۴

دنيا:تورات ميں دنيا كا ذكر ۱۹

____________________

۱)كافى ج/۱ ص ۴۳ ح ۸_ نورالثقلين ج/۲ ص ۹۱ ح ۳۲۸

۳۵۱

دنيا طلبي:دنيا طلبى سے اجتناب ۵;دنيا طلبى كا گناہ ۳;دنيا طلبى كا ناپسنديدہ ہونا ۶;دنيا طلبى كے اثرات ۲۸

دين:علمائے دين كا زہد ۵;علمائے دين كى ذمہ دارى ۵

زھد:زھد كى اہميت ۲۵

سعادت:اخروى سعادت كے عوامل ۲۴

عقيدہ:پسنديدہ عقيدہ ۲۷;تورات پر عقيدہ ۲;مغفرت خدا كا عقيدہ ۷، ۸، ۹، ۱۵;ناپسنديدہ عقيدہ ۹

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۳

كتبآسمانى :آسمانى كتب كے وارث ۵

گناہ:ارتكاب گناہ ۹;گناہ پر اصرار ۴، ۱۵

مال:حرام مال حاصل كرنا ۲، ۳، ۴;حرام مال سے اجتناب ۲۵

متقين:متقين كى سعادت ۲۲، ۲۷;متقين كى آخرت ۲۲متقين كى اخروى نعمتيں ۲۱

محرمات: ۱۳، ۱۶محرمات سے اجتناب ۲۱

مقدسات:مقدسات سے سوء استفادہ ۸

نعمت:اخروى نعمتيں ۱۸، ۲۱;دنيوى نعمتيں ۱۸

يہودي:تاريخ يہود ۱، ۲، ۲۳; دنيا طلب يہوديوں كا عقيدہ ۳، ۷، ۱۱;دنيا طلب يہودى افراد كا گناہ ۸; دنياطلب يہوديوں كى بے عقلى ۲۶; نافرمان يہودي، ۱; يہودى اور تورات ۲، ۱۲، ۱۷; يہودى اور مال حرام ۲، ۳، ۴;يہوديوں كا آگاہ ہونا ۱۶، ۱۷;يہوديوں كا عقيدہ ۱۱، ۱۶ ; يہوديوں كى دنيا طلبى ۱، ۲، ۴ ; يہوديوں كى عہد شكنى ۱۲;يہوديوں كے دنيا طلب علماء ۲۳; يہوديوں كے فاسق علماء ۲۳ ; يہوديوں كے گناہ كى مغفرت ۷، ۸، ۱۱; يہوديوں كے گناہ كے اسباب ۸

۳۵۲

آیت ۱۷۰

( وَالَّذِينَ يُمَسَّكُونَ بِالْكِتَابِ وَأَقَامُواْ الصَّلاَةَ إِنَّا لاَ نُضِيعُ أَجْرَ الْمُصْلِحِينَ )

اور جو لوگ كتاب سے تمسك كرتے ہيں اور انھوں نے نماز قائم كى ہے تو ہم صالح اور نيك كردار لوگوں كے اجر كو ضاءع نہيں كرتے ہيں (۱۷۰)

۱_ جو يہودى تورات سے تمسك كريں ، اس كى تعليمات كى پابندى كريں اور نماز قائم كريں وہى نيكى و بھلائی كا راستہ اپنانے والے لوگ ہيں _والذين يمسّكون بالكتب ...إنا لا نضيع أجر المصلحين

تمسيك (''يمسكون'' كا مصدرہے) جس كا معنى حفاظت كرنا اور چھوڑنا ہے آسمانى كتاب كى حفاظت سے مراد يہ ہے كہ انسان اس كے معارف پر اعتقاد ركھے اور اس كے احكام كا پابند ہو_

۲_ خداوند متعال، تورات سے تمسك كرنے والے يہوديوں اور نماز قائم كرنے والے يہوديوں كے اجر و ثواب كو ضاءع نہيں كرے گا_والذين يمسّكون بالكتب ...انا لا نضيع اجر المصلحين

چونكہ مذكورہ آيت، يہوديوں سے مربوط آيات كے سياق ميں لائی گئي ہے لہذا كہا جاسكتاہے كہ ''الذين ...'' سے مراد اپنے عہد پر عمل كرنے والے يہودى ہيں يا يہ كہ وہ''الذين ...'' كے مصاديق ميں سے ہيں _

۳_ آسمانى كتابوں سے تمسك كرنے اور نماز قائم كرنے والوں كے اجر كا ضامن ،خود خداوند ہے_

والذين يمسّكون بالكتب ...إنا لا نضيع أجر المصلحين

۴_ يہوديوں كى گذشتہ نسلوں ميں سے بعض لوگ، اپنے دنيا طلب لوگوں كے برعكس تورات كى تعليمات اور اس كے ميثاق (عہد و پيمان) كے پابند تھے اور نماز قائم كرنے والے تھے_

۳۵۳

والذين يمسّكون بالكتب و أقاموا الصلوة

۵_ نماز قائم كرنے سے، انسان ميں آسمانى كتابوں سے تمسك كرنے اور ان كے مطالب (تعليمات) پر عمل كرنے كى توانائی و آمادگى پيدا ہوجاتى ہے_والذين يمسّكون بالكتب و أقاموا الصلوة

كتاب سے تمسك كو بيان كرتے وقت فعل مضارع سے استفادہ كيا گيا ہے اور اقامہء نماز كے بيان ميں فعل ماضى استعمال كيا گيا ہے لہذا تعبير كا يہ تفاوت ہوسكتاہے مندرجہ بالا مفہوم كى طرف اشارہ ہو_

۶_ معاشروں كى اصلاح كرنے والوں كے اجر و ثواب كا ضامن خداوند ہے_إنا لا نضيع أجر المصلحين

كلمہ ''مصلح'' كا اطلاق نيك و صالح عمل انجام دينے والے يعنى اپنى اصلاح كرنے والے پر بھى ہوتاہے اور اس شخص پر بھى كہ جو دوسروں كى اصلاح كيلئے كوشش كرتاہے، مندرجہ بالا مفہوم دوسرے معنى كے مطابق اخذ كيا گيا ہے_

۷_ نيك و صالح اعمال انجام دينے والے لوگ ،الہى اجر و ثواب سے بہرہ مند ہونگے_إنا لا نضيع أجر المصلحين

۸_ معاشرے ميں آسمانى كتابوں كے محور بن جانے اور نماز كى جانب رجحان پيدا ہونے سے، قوموں كى صلاح و بھلائی كا راستہ ہموار ہوتاہے_والذين يمسّكون بالكتب و أقاموا الصلوة إنا لا نضيع أجر المصلحين

آسمانى كتب:آسمانى كتابوں پر عمل۵;آسمانى كتابوں پر عمل كا اجر ۳;آسمانى كتابوں كا كردار ۸

اديان:اديان ميں نماز ۳

اصلاح:اصلاح كا راستہ ہموار ہونا ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى جانب سے اجر و ثواب ۲، ۳، ۶، ۷

تورات:تورات پر عمل ،۱; تورات پر عمل كرنے كا اجر ۲; تورات پر عمل كرنے والے ۴

توفيق:توفيق كے علل و اسباب ۵

عقيدہ:آسمانى كتابوں پر عقيدہ ۵

عمل صالح:عمل صالح كا اجر ۷

مصلحين:

۳۵۴

مصلحين كا اجر ۶، ۸

نظام جزا و سزا: ۲،۳

نماز:نماز برپا كرنے كا اجر ۲;نماز برپا كرنے كے

اثرات ۱، ۵، ۸;نماز كا اجر ۳;يہوديوں ميں نماز، ۱، ۲، ۴

يہودي:تاريخ يہود ۴;دنيا طلب يہودى ۴;يہودى نماز گذار ۴;يہوديوں ميں سے صالح و نيك افراد ،۱، ۴

آیت ۱۷۱

( وَإِذ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّواْ أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ )

اور اس وقت كو ياد دلاؤ جب ہم نے پہاڑ كو ايك سائبان كى طرح ان كے سروں پر معلق كرديا اور انھوں نے گمان كر ليا كہ يہ اب گرنے والا ہے تو ہم نے كہا كہ توريت كو مظبوطى كے ساتھ پكڑو اور جو كچھ اس ميں ہے اسے ياد كرو شايد اس طرح متقى اور پرہيزگار بن جاؤ(۱۷۱)

۱_ خداوند نے كوہ طور كو لرزاتے ہوئے زمين سے جدا كرديا اور ايك بادل كے ٹكڑے كى مانند بنى اسرائیل كے سروں كے اوپر لاكھڑا كيا_و إذ نتقنا الجبل فوقهم كأنه ظلة

''نتق'' (جو كہ نتقنا كا مصدر ہے) كا معنى لرزانا اور اكھاڑنا ہے_ ''الجبل'' ميں ''ال'' عہد ذہنى ہے اور كوہ طور كى جانب اشارہ ہے ''ظلة'' كا معني''، بادل كا ٹكڑا، چھت اور سائبان ہے_ پہاڑ اگر انسان كے سركے اوپر آكھڑا ہو تو اس كى شباہت، چھت و غيرہ سے زيادہ بادل كے ٹكڑے سے ہوتى ہے_

۲_ قوم موسىعليه‌السلام اپنے سروں پر معلق پہاڑ كے گرنے سے ہراسان تھي_و ظنوا أنه واقع بهم

۳_ تورات، بنى اسرائیل كيلئے، خداوند كى جانب سے بھيجى گئي كتاب تھي_خذوا ماء اتينكم

''ماء اتينكم'' سے مراد ،تورات ہے_

۴_ خداوند نے كوہ طور كو قوم موسىعليه‌السلام پر معلق كركے، انھيں سنجيدگى كے ساتھ تورات كو قبول كرنے اور اپنے كردار و افكار كو اس كى بنياد پر استوار كرنے كا حكم ديا_خذوا ماء اتينكم بقوة ''خذوا'' يعنى لے لو، تورات اور دوسرى آسمانى كتابوں كو لينے سے مراد يہ ہے كہ انھيں قبول كيا جائیے اور ان كے احكام پر عمل كيا جائیے_

۳۵۵

۵_ تورات كو قبول كرنے اور اس كے فرامين پر عمل پيرا ہونے ميں بنى اسرائیل كا ضد اور ہٹ دھرمى سے كام لينا_

و إذ نتقنا الجبل فوقهم ...خذوا ماء اتينكم

۶_ خداوند نے بنى اسرائیل سے چاہا كہ وہ تورات كے معارف و احكام كو حاصل كريں اور ہميشہ انھيں ياد ركھيں _

و اذكروا ما فيه ''ذكر''اس علم كو كہتے ہيں كہ جسے انسان ہميشہ ياد ركھے اور فراموش نہ كرے_ بنابرايں ''اذكروا ما فيه''يعنى تورات كے مطالب كو حاصل كرو اور انھيں ہميشہ ياد ركھو_

۷_ خداوند كى طرف سے بنى اسرائیل كو تورات قبول كرنے كى دعوت كا مقصد ،ناروا اعمال سے دورى اور تقوى اختيار كرنے پر آمادہ كرنا تھا_خذوا ماء اتينكم بقوة ...لعلكم تتقون

۸_ بنى اسرائیل كے سروں پر پہاڑ كا معلق ہونا ايك ايسا معجزہ اور واقعہ ہے كہ جو ہميشہ ياد رہے گا_

و إذ نتقنا الجبل فوقهم كأنه ظلة

''إذ'' فعل مقدر''اذكروا'' سے متعلق ہے_

۹_ انسانوں پر آسمانى كتابوں كے نزول كے مقاصد ميں سے ايك ، انكا ناروا اعمال اور غلط عقائد سے پرہيز كرنا اور تقوى كے مقام پر فائز ہوناہے_خذوا ماء اتينكم بقوة و اذكروا ما فيه لعلكم تتقون

۱۰_ ديندارى ميں انسان كى ثابت قدمى و بردبارى اسے ناروا اعمال و كردار سے دور كركے تقوى اور پرہيزگارى كے مقام پر فائز كرديتى ہے_خذوا ما ء اتينكم بقوة ...لعلكم تتقون

۱۱_ اہل ايمان كا ايك ضرورى فريضہ يہ ہے كہ وہ آسمانى كتاب (كى تعليمات) حاصل كريں اور ان كے محور پر اپنے عقائد و اعمال مرتب و منظم كريں _خذوا ماء اتينكم بقوة و اذكروا مافيه

۱۲_ دينى تبليغ كا ايك بہترين طريقہ، الہى احكام و قوانين كے اہداف و مقاصد كى وضاحت و تبيين ہے_

خذوا ماء اتينكم ...لعلكم تتقون

خداوند نے جملہ ''لعلكم تتقون'' كے ذريعے اپنے اس فرمان(خذوا ماء اتينكم) كا مقصد و ہدف بيان كيا ہے، اور يہ تمام دينى مبلغين كيلئے ايك درس ہے كہ وہ فقط احكام دين بيان كرنے پر ہى اكتفاء نہ كريں بلكہ جہاں تك ہوسكے ان احكام (الہي) كا ہدف و مقصد بھى لوگوں كيلئے بيان كريں _

۳۵۶

۱۳_عن ابي_ عبدالله عليه‌السلام (فى حديث طويل) قال: ...طور سيناء اطاره الله عزوجل على بنى اسرائيل حين اظلّهم ...حتى قبلوا التوراة و ذلك قوله عزوجل: ''و إذ نتقنا الجبل فوقهم كأنه ظلة و ظنوا انه واقع بهم'' (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے ايك طويل حديث كے ضمن ميں منقول ہے كہ ...خداوند نے طور سينا كو (قوت) پرواز عطا كى اور جب وہ پہاڑ بنى اسرائیل كے سروں پر آكر سايہ افگن ہوگيا تو انھوں نے تورات كو قبول كرليا_ پھر امامعليه‌السلام نے آيہء مجيدہ ''و إذ نتقنا الجبل ...'' كى تلاوت فرمائی _

۱۴_اسحاق بن عمار و يونس قالا سئلنا ابا عبدالله عليه‌السلام عن قول الله تعالى : خذوا ما آتيناكم بقوة'' أقوة فى الابدان أو قوة فى القلب؟ قال: فيهما جميعا (۲)

اسحاق بن عمار اور يونس كہتے ہيں ہم نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے پوچھا: آيہء مجيدہ ''خذوا ما آتيناكم بقوة'' ميں قوت سے كيا مراد ہے قوت بدنى يا قوت قلبي؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا ہر دو قوتيں مراد ہيں _

۱۵_عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قول اللّه: ''خذوا ما آتيناكم بقوة '' قال: السجود و وضع اليدين على الركبتين فى الصلوة (۳)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے آيہء مجيدہ''خذوا ما اتيناكم بقوة'' كے بارے ميں منقول ہے كہ (قوت سے مراد يہ ہے كہ) سجدہ كو سعى و كوشش كے ساتھ اور نماز ميں ركوع دونوں ہاتھوں كو زانو پر ركھ كر انجام دو_

آسمانى كتب:آسمانى كتب كا كردار، ۱۱;آسمانى كتب كى تعليم ۱۱; آسمانى كتب كے نزول كا فلسفہ ۹;آسمانى كتب ميں تقوى ۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال۱، ۴;اللہ تعالى كے اوامر۶، ۷

ايمان:تورات پر ايمان ۴

بنى اسرائی ل:بنى اسرائیل اور تورات ۴، ۵، ۶، ۷;بنى اسرائیل اور كوہ طور ۲، ۸ ;بنى اسرائیل كا خوف ۲;بنى اسرائیل كى آسمانى كتاب ۳;بنى اسرائیل كى ذمہ دارى ۶;بنى اسرائیل كى ہٹ دھرمى ۵;تاريخ بنى اسرائیل ۱، ۲، ۴، ۵، ۸

تقوى :

____________________

۱)احتجاج طبرسى ج/۲ ص ۶۵: نورالثقلين ج/۲ ص ۹۲ ح ۳۳۲_۲)محاسن برقى ج/۱ ص ۲۶۱ ح ۳۱۹ ب ۳۳، تفسير عياشي/ج ۲ ص ۳۷ ح ۱۰۱_

۳)تفسير عياشى ج/۲ ص ۳۷ ح ۱۰۲: نورالثقلين ج/۲ ص ۹۲ ح ۳۳۵_

۳۵۷

اہميت تقوى ۷، ۹;تقوى كے عوامل ۱۰

تورات:تورات كا آسمانى كتب ميں سے ہونا ۳;تورات كا كردار ۴، ۷; تورات كى تعليمات ۶;تورات ميں تقوى ۷

دين:تبليغ دين ۱۲

دينداري:ديندارى كے اثرات ۱۰

ذكر:معجزہ كا ذكر ۸

عقيدہ:عقيدے كى تصحيح كا معيار ۴، ۱۱;ناپسنديدہ عقيدے سے اجتناب ۹

عمل:ناپسنديدہ عمل سے اجتناب ۷، ۹، ۱۰

كوہ طور:كوہ طور كا معلق ہونا ۱، ۴، ۸;كوہ طور كى لرزش ۱

مؤمنين:مومنين كى مسؤليت، ۱۱

معجزہ:كوہ طور كو اوپر اٹھايا جانے والا معجزہ، ۸

آیت ۱۷۲

( وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنفُسِهِمْ أَلَسْتَ بِرَبِّكُمْ قَالُواْ بَلَى شَهِدْنَا أَن تَقُولُواْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غَافِلِينَ )

اور جب تمھارے پروردگار نے فرزندان آدم كى پشتوں سے انكى ذرّيت كو لے كرانھيں خود ان كے اوپر گواہ بنا كر سوال كيا كہ كيا ميں تمھارا خدا نہيں ہوں تو سب نے كہا بيشت ہم اس كے گواہ ہيں _ يہ عہد اس لئے ليا كہ روز قيامت يہ نہ كہہ سكو كہ ہم اس عہد سے غافل تھے(۱۷۲)

۱_ خداوند نے انسانوں ميں سے ہر ايك كو، اس كے آباء كى صلب (پشت) سے ليكر،وجود عطا فرمايا_

و إذ اخذ ربك من بنى أدم من ظهورهم ذريتهم

''ذرية'' كا معنى نسل ہے_ ''ظھر'' (جو كہ ظھور كا مفرد ہے) كا مطلب پشت ہے جسے صلب سے تعبير كيا جاتاہے_''ظهورهم'' كى ضمير، بنى آدم كى جانب پلٹى ہے اور''من ظهورهم'' ''من بنى ء آدم'' كيلئے بدل ہے_ نسل بنى آدم كو ان كے صلب (پشت) سے لينے كا مطلب يہ ہے كہ نسل آدم كو ان كے آباء كى صلب سے خلق كيا گيا ہے_

۳۵۸

۲_ خداوند، ہر انسان كو خلق كرنے كے بعد، ربوبيت الہى كے متعلق اس كى حقيقت كو اس پر آشكار كرديتاہے_

و إذ أخذ ربك ...و أشهد هم على أنفسهم الست بربكم

''أشهد على كذا'' يعنى اسے حاضر كيا تا كہ وہ كسى امر كے وجود يا كسى فعل كے انجام پانے كو ديكھے، اور اس سے آگاہ ہوجائیے_ تا كہ ضرورت كے وقت اس پر گواہى دے بنابريں ''أشھد على أنفسھم'' يعني، خداوند نے انسانوں كو خود ان كے وجود كے ساتھ حاضر كيا تاكہ خود كو ديكھيں _ جملہ''الست بربكم'' (آيا ميں تمہارا پروردگار نہيں ہوں ) سے ظاہر ہوتاہے كہ اپنے شہود سے مراد اپنے آپ كو، ربوبيت الہى كے ساتھ مربوط ديكھناہے_ يعنى خود كو ديكھيں اور ادراك كريں كہ ان كا وجود خداوند اور اس كى ربوبيت سے وابستہ ہے_

۳_ انسانوں ميں سے ہر ايك دنيوى حيات ميں اپنى خلقت كے بعد، دو قسم كے عالم وجود كا حامل ہوتاہے، ايك وہ عالم كہ جس ميں وہ خداوند كے ساتھ اپنے ارتباط كا شہود حاصل كرتاہے اور دوسرا خداوند سے محجوب اور غيب ہونے كا عالم ہے_و إذ أخذ ربك ...و أشهد هم على أنفسهم

''أشهدهم'' كا ''أخذ ربك'' پر عطف ہونا دلالت كرتاہے كہ اشھاد و اقرار كا يہ مرحلہ اسى دنيوى حيات ميں انجام پاتاہے_ يعنى موجودہ انسانوں ميں سے ہر ايك بذات خود ربوبيت خداوند كا مشاہدہ كرتاہے جبكہ عام انسان اپنے ربّ كے بارے ميں اس قسم كا شہود اور علم حضورى نہيں ركھتے_ لہذا كہہ سكتے ہيں كہ انسان دو پہلوؤں كا حامل ہے_ ايك وہ پہلو كہ جو ربوبيت خدا كا شاہد ہوتاہے اور دوسرا وہ پہلو كہ جس ميں اسے اس قسم كا كوئي شھودحاصل نہيں ہوتا

۴_ ہر انسان عالم شھود ميں ، ايك قسم كے محسوس انداز ميں خداوند كى ربوبيت اور وحدانيت كو پا ليتاہے_

و أشهد هم على أنفسهم ألست بربكم قالوا بلى

۵_ خداوند متعال نے چاہا كہ انسانوں كو اپنى شناخت و معرفت كرانے كے بعد انھيں ربوبيت خدا اور اپنى عبوديت پر گواہ بنائے_أشهد هم على أنفسهم ألست بربكم

۳۵۹

۶_ انسان كا عالم شھود ميں ، ربوبيت خداوند كا اعتراف كرنا_ألست بربكم قالوا بلى

۷_ انسان، عالم شھود ميں ، ربوبيت خداوند سے آگاہ ہونے كى وجہ سے ہى عالم حجاب ميں بھى اس سے آگاہ ہوتاہے_

أشهد هم على أنفسهم ...أن تقولوا يوم القى مة إنا كنا عن هذا غفلين

''أن تقولوا '' ميں ''لام'' اور ''لا'' نافيہ مقدر ہے_ يعنى ''لأن لا تقولوا ...'' (ہم نے مسئلہ اشھاد كو عملى جامہ پہنا ديا ہے تا كہ تم قيامت كے دن يہ نہ كہو كہ ہم ربوبيت خداوند سے غافل تھے) اس تعليل سے ظاہر ہوتاہے كہ اگر مسئلہ اشھاد نہ ہوتا تو انسانوں پر حجت بھى تمام نہ ہوتى اور خداوند اپنى ربوبيت سے غفلت كى خاطر مؤاخذہ نہ كرتا_ اس مطلب كا ايك لازمہ يہ ہے كہ مسئلہ اشھاد كى وجہ سے ہى خداوند كے بارے ميں انسانوں كو بالفعل آگاہى حاصل ہے_

۸_ فقط خداوند ہى انسانوں كا مالك و مدبر ہے_ألست بربكم قالوا بلى

۹_ عالم شھود كے ہوتے ہوئے عالم حجاب اور دنيوى حيات ميں انسان كا ربوبيت خداوند سے غفلت كرنا، ناقابل قبول عذر ہے_أشهد هم على أنفسهم ...أن تقولوا يوم القى مة إنا كنا عن هذا غفلين

۱۰_ قيامت كے دن، كوئي بھى انسان اپنى دنيوى زندگى ميں ربوبيت خداوند سے غفلت كا دعوى نہيں كرسكتا_

أشهد هم على أنفسهم ...أن تقولوا يوم القى مة إنا كنا عن هذا غفلين

۱۱_ غفلت، بارگاہ خداوند ميں ايك قابل قبول عذر ہے_أن تقولوا يوم القى مة إنا كنا عن هذا غفلين

۱۲_ تمام انسان، اولاد آدمعليه‌السلام ہيں _أخذ ربك من بنى ء ادم

۱۳_ قيامت، ربوبيت خداوند كے منكرين سے پوچھ گچھ كا دن ہے_أن تقولوا يوم القى مة إنا كنا عن هذا غفلين

۱۴_ قيامت كے دن انسان، علم حضورى كے ذريعے جان لے گا كہ خداوند ہى اس كا پروردگار ہے_

إنا كنا عن هذا غفلين

كلمہء ''ھذا'' كے ذريعے ربوبيت خداوند كى جانب اشارہ ظاہر كرتاہے كہ انسان قيامت كے دن اپنے آپ كو خداوند كى بارگاہ ميں حاضر پائے گا_ يعنى وہ خداوند كے بارے ميں علم حضورى و شھود حاصل كرے گا_

۱۵_قال زراره: سألته (ابا جعفر عليه‌السلام : عن قول اللّه عزوجل: ''و إذ أخذ ربك من بنى آدم من ظهورهم ذريتهم و أشهد هم على أنفسهم ألست بربكم قالوا بلى '' قال: أخرج من ظهر آدم ذريته إلى يوم القى مة فخرجوا كالذرّ

۳۶۰

فعرّفهم و أراهم نفسه و لو لا ذلك لم يعرف أحد ربه (۱)

زرارہ نے حضرت امام باقرعليه‌السلام سے آيہء مجيدہ ''و اذ اخذ ربك من بنى آدم ...'' كے معنى كے بارے ميں پوچھا، امامعليه‌السلام نے فرمايا: خداوند نے آدمعليه‌السلام كى پشت (صلب) سے تا قيامت آنے والى ان كى ذريت (نسل) كو مثل چيونيٹيوں كے نكالا اور انھيں اپنى معرفت كروائی اور اپنى (ربوبيت) دكھائی _ اور اگر ايسا نہ ہوتا تو كوئي بھى اپنے پروردگار كو نہ پہچانتا_

۱۶_عن ابى عبدالله عليه‌السلام : ...إن الله عزوجل أخذ من العباد ميثاقهم و هم أظلّة قبل الميلاد و هو قوله عزوجل: و إذ أخذ ربك من بنى آدم ...ألست بربكم قالوا بلي'' (۲)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ: ...خداوند نے بندوں سے ان كى ولادت سے پہلے جبكہ وہ سائے كى مانند تھے، عہد و پيمان ليا_ پھر امامعليه‌السلام نے دليل كے طور پر آيہء مجيدہ ''و إذ أخذ ربك من بنى آدم'' كى تلاوت فرمائی _

۱۷_عن ابى بصير عن أبى عبدااللّه عليه‌السلام فى قول اللّه: ''ألست بربكم قالوا بلى '' قالوا بألسنتهم؟ قال: نعم و قالوا بقلوبهم (۳)

ابوبصير كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے آيہء مجيدہ ''ألست بربكم قالوا بلى '' كے بارے ميں پوچھا كہ (آيا بنى آدمعليه‌السلام نے ميثاق كے وقت) اپنى زبان سے خدا كو جواب ديا ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ہاں اور اپنے قلوب سے بھى ہاں كيا ہے_

۱۸_عن ابى بصير عن أبى عبدالله عليه‌السلام قال: قلت له: أخبرنى عن اللّه عزوجل هل يراه المؤمنين يوم القى مة؟ قال: نعم و قد رأوه قبل يوم القى مة فقلت: متي؟ قال: حين قال لهم ''ألست بربكم قالوا بلي'' ...ثم قال: ...و ليست الرؤية بالقلب كالروية بالعين (۴)

ابوبصير كہتے ہيں ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے عرض كى كہ مجھے خداوند عزوجل كے بارے ميں بتايئےہ آيا قيامت كے دن مؤمنين اسے ديكھيں گے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: ہاں ، قيامت كے دن سے پہلے بھى انھوں نے اسے ديكھاہے ميں نے كہا، كب؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: جس دن (روز الست) خداوند نے ان سے خطاب كرتے ہوئے فرمايا

____________________

۱) كافي، ج/۲ ص ۱۳ ح ۳; نورالثقلين ج/۲ ص ۹۶ ح ۳۵۱_

۲) علل الشرايع، ص ۸۵ ح ۲، ب ۷۸; نورالثقلين ج/۲ ص ۹۵ ح ۳۴۹_

۳) تفسير عياشى ج/۲ ص ۴۰ ح ۱۱۰; نورالثقلين ج/۲ ص ۹۸ ح ۳۶۲_ ۴) توحيد صدوق ص ۱۱۷ح ۲۰ب۸; نورالثقلين ج/۲ ص ۹۷ح ۳۵۴_

۳۶۱

(كيا ميں تمھارا پروردگار نہيں ہوں ؟) سب نے كہا ''ہاں '' ...پھر امامعليه‌السلام نے فرمايا ...ليكن قلب كے ساتھ ديكھنا آنكھ كے ساتھ ديكھنے كى مانند نہيں _

۱۹_عن أبى عبدااللّه عليه‌السلام فى قوله تعالى : '' ...ألست بربكم قالوا بلي'' ...فمنهم من اقر بلسانه فى الذّر و لم يؤمن بقلبه (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے آيہء مجيدہ ''ألست بربكم قالوا بلى '' كے بارے ميں منقول ہے كہ ان (ذريت بنى آدمعليه‌السلام ) ميں سے بعض نے عالم ذر ميں اپنى زبان سے اقرار كيا ہے ليكن قلبى ايمان نہيں ركھتے تھے

۲۰_عن النبي صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : إن الله أخذ الميثاق من ظهر آدم بنعمان يوم عرفه فاخرج من صلبه كل ذرية ...كالذر ...قال: ''ألست بربكم قالوا بلى '' (۲)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ خداوند نے آدمعليه‌السلام كى پشت سے اس كى تمام ذريت (نسل) كو چيونيٹيوں كى مانند باہر نكالا اور عرفہ كے دن سرزمين نعمان پر ان سے عہد ليا_ اور فرمايا كيا ميں تمہارا رب نہيں ہوں ؟ سب نے كہا: ہاں ''

۲۱_عبدالله بن سنان عن أبى عبدالله عليه‌السلام قال: سألته عن قول الله عزوجل: ''فطرة الله التى فطر الناس عليها'' ما تلك الفطرة؟ قال: هى الاسلام، فطرهم الله حين أخذ ميثاقهم على التوحيد، قال: ألست بربكم؟ و فيه المؤمن والكافر (۳)

عبدالله بن سنان كہتے ہيں : ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے آيہء شريفہ''فطرة الله التى فطر الناس عليها'' كے بارے ميں پوچھا كہ: يہ فطرت كيا ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: اسلام، خداوندنے بنى آدمعليه‌السلام سے ميثاق ليتے وقت ،فطرت توحيدى پر خلق كيا اور فرمايا: آيا ميں تمہارا ربّ نہيں ہوں ؟ اور اس ميثاق ميں مؤمن و كافر دونوں شريك تھے_

آدم:نسل آدم، ۱۲اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۲،۴،۷،۱۴;اللہ تعالى كى ربوبيت پر گواہى ۵; اللہ تعالى كى ربوبيت كا اقرار۶; اللہ تعالى كى ربوبيت كے جھٹلانے والے ۱۳;اللہ تعالى كى تدبير ۸; اللہ تعالى كى مالكيت ۸; اللہ تعالى كى وحدانيت ۴; اللہ تعالى كے افعال ۲،۵; اللہ تعالى كے اوامر ۵

____________________

۱) تفسير قمى ج/۱ ص ۲۴۸; نورالثقلين، ج/۲ ص ۹۶ ح ۳۵۳

۲)الدر المنثور ج/۳ ص ۶۰۱_۳) كافى ج/۲ ص ۱۲ ح ۲; نورالثقلين ج/۲ ص ۹۵ ح ۳۴۵_

۳۶۲

انسان:انسان اور قيامت كا دن ۱۰; انسان عالم ذر ميں ۳، ۴، ۶، ۷، ۹ ; انسان عالم خلق ميں ۳، ۷، ۹; انسان عالم شھود ميں ۳; انسان كا اظہار حقيقت ۲; انسان كا عالم غيب ۳; انسان كا مالك ۸;انسان كا مدبر ۸; انسان كى آگاہي، ۷ ; انسان كى خداشناسى ۴، ۵، ۶، ۱۰;انسان كى خداشناسى كا منشاء ۷ ; انسان كے آباء و اجداد ۱۲; خلقت انسان ۲، ۳ ; خلقت انسان كى كيفيت ۱; صلب انسان ۱۰;عبوديت انسان ۵

عذر:قابل قبول عذر ،۱۱;ناقابل قبول عذر ۹

غفلت:ربوبيت خدا سے غفلت ۹، ۱۰;غفلت كے اثرات ۱۱

قيامت:قيامت كے دن حساب كتاب ۱۳;قيامت كے دن حقائق كا ظاہر ہونا ۱۴;قيامت كے دن علم حضورى ۱۴

آیت ۱۷۳

( أَوْ تَقُولُواْ إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِن قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِّن بَعْدِهِمْ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِلُونَ )

يا يہ كہہ دو كہ ہم سے پہلے ہمارے بزرگوں نے شرك كيا تھا اور ہم صرف ان كى اولاد ميں تھے تو كيا اہل باطل كے اعمال كى بنا پر ہم كو ہلاك كردے گا(۱۷۳)

۱_ عالم شھود كا وجود اور اس عالم ميں انسان كا خداوند كى ربوبيت اور وحدانيت سے آگاہ ہونا، شرك اختيار كرنے كيلئے ہر قسم كے بہانے اور عذر كو ختم كرديتاہے_و أشهد هم على أنفسهم ...أو تقولوا انما أشرك ء اباؤنا

۲_ اولاد كيلئے اگر عالم شہود و اقرار نہ ہوتا تو ان كے پاس عقيدہ اپنانے ميں اپنے آباء و اجداد كى تقليد و اتباع كے اور كوئي چارہ نہ ہوتا_و أشهد هم على أنفسهم ...او تقولوا انما اشرك ء اباؤنا من قبل

۳_ اگر ربوبيت خدا كے بارے ميں گواہى لينے اور اقرارلينے كا واقعہ نہ ہوتا تو بنى آدم اپنى دنيوى زندگى ميں خداوند كى ربوبيت و وحدانيت سے آگاہ نہ

۳۶۳

ہوپاتے_و أشهد هم على أنفسهم ...او تقولوا انما اشرك ء اباؤنا

۴_ آباؤ و اجداد كا شرك اختيار كرنا، اولاد ميں شرك كا رجحان پيدا كرنے كا باعث بنتاہے_

إنما أشرك ء اباؤنا من قبل و كنا ذرية من بعدهم

۵_ آباؤ و اجداد كے شرك اختيار كرنے كى وجہ سے شرك كى طرف مائل ہونا بارگاہ الہى ميں ايك ناقابل قبول اور فضول عذر ہے_أو تقولوا إنما أشرك ء اباؤنا من قبل و كنا ذرية من بعدهم

۶_ خداوند قيامت كے دن ،مشركين سے پوچھ گچھ كرے گا اور انھيں سزا دے گا_أفتهلكنا بما فعل المبطلون

۷_ شرك اختيار كرنا ايك باطل راستہ ہے اور مشركين باطل راہ پر گامزن ہيں _أفتهلكنا بما فعل المبطلون

۸_ الہى جزا و سزا كے نظام ميں كسى سے بھى دوسرے كے گناہ كے بارے ميں پوچھ گچھ نہيں ہوگي_

أفتهلكنا بما فعل المبطلون

آباو اجداد:آباء و اجداد كا شرك ۵;آباء و اجداد كى تقليد ۲; آباؤ و اجداد كے شرك كى اولاد پر تاثير ۴; آباء و اجداد كے شرك كے اثرات ۴

انسان:انسان كا عالم ذر ميں ہونا ۱، ۲، ۳ ;انسان كى آگاہي۱; انسان كى خداشناسي۱;انسان كى خداشناسى كا سرچشمہ ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۱; اللہ تعالى كى ربوبيت كا اقرار ۳ ; اللہ تعالى كى وحدانيت ۱،۳; اللہ تعالى كے اخروى اعمال ۶

شرك:شرك كا بطلان ۷;شرك كے اسباب ۴;شرك كے موانع ،۱

عالم ذر:عالم ذر ميں اقرار ۲، ۳

عالم شہود:عالم شہود كا كردار ۲

عذر:ناقابل قبول عذر، ۱، ۵

عقيدہ:عقيدہء شرك ۵;عقيدے كا سرچشمہ ۲

كيفر :

۳۶۴

كيفر (سزا) كا ذاتى ہونا ۸;كيفر (سزا) كى خصوصيت ۸

مشركين:قيامت كے دن مشركين ۶; مشركين كا عقيدہ ۷; مشركين كى سزا، ۶جزا و سزا: كا نظام ۸

آیت ۱۷۴

( وَكَذَلِكَ نُفَصِّلُ الآيَاتِ وَلَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ )

اور اسى طرح ہم آيتوں كو مفصّل بيان كرتے ہيں اور شايد يہ لوگ پلٹ كرآجاءں (۱۷۴)

۱_ خداوند نے قرآن كى آيات كو روشن اور واضح انداز ميں لوگوں كيلئے بيان كيا ہے_و كذلك نفصل الاى ت

۲_ آيات قرآن كى تبيين كا ايك نمونہ وجود انسان كے مراتب و مراحل كا تذكرہ اور ان ميں انسان كى كاميابى كو وضاحت كے ساتھ بيان كيا جاناہے_و كذلك نفصل الاى ت

۳_ خداوند كى جانب سے آيات كى تبيين كے مقاصد ميں سے ايك، لوگوں كا شرك سے توحيد كى جانب پلٹناہے_

نفصل الآى ت و لعلهم يرجعون

۴_ تمام انسان، شرك كى جانب مائل ہونے سے پہلے موحّد تھے_و لعلهم يرجعون

آيات خدا:آيات خدا كى تبيين ۱، ۲;آيات خدا كى تبيين كا فلسفہ ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۱

انسان:انسان شناسى ۲;انسانوں كى توحيد ابتدائی ۴;وجود انسان كے مراحل ۲

شرك:شرك سے اجتناب ۳;شرك كى پيداءش ۴

عقيدہ:عقيدہ كى تاريخ ۴;عقيدہ توحيد كے اسباب ۳

۳۶۵

آیت ۱۷۵

( وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِيَ آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ )

اور انھيں اس شخص كى خبر سنايئےس كو ہم نے اپنى آيتيں عطا كيں پھر وہ ان سے بالكل الگ ہوگيا اور شيطان نے اس كا پيچھا پكڑ ليا تو وہ گمراہوں ميں ہوگيا(۱۷۵)

۱_ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كے سامنے بلعم باعورا كا قصہ بيان كريں _

و اتل عليهم نبا الذى ء اتينه اى تنا

اكثر مفسرين كا نظريہ ہے كہ ''الذى ء اتينہ'' سے مراد ،بلعم باعورا ہے كہ جو حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں تھا_

۲_ خداوند نے اپنى آيات اور نشانياں بلعم باعورا كو عطا كيں اور اس نے ان كو اچھى طرح در يافت كرلياتھا_

الذى ء اتينه ء اى تنا فانسلخ منها

''انسلاخ'' كا معنى يہ ہے كہ كوئي چيز اپنى جلد ميں سے باہر نكل ائے_ اس آيہ شريفہ ميں آيات الہى كو جلد و غيرہ سے (كہ جو انسان سے لپٹى ہوئي ہو) تشبيہ دى گئي ہے بنابرايں''فانسلخ منها''

سے ظاہر ہوتاہے كہ آيات الہى جلد كى مانند بلعم پر احاطہ كيئے ہوئے تھيں اور اس پر لپٹى ہوئي تھيں يعنى اس نے اچھى طرح ان (آيات الہي) كو لمس و درك كرلياتھا_

۳_ بلعم باعورا كا قصہ، دينداروں اور علماء كيلئے ايك عبرت ناك اور فائدہ مند قصہ ہے_

و اتل عليهم نبأ الذى ء اتينه اى تنا

''نبأ'' اس خبر كو كہا جاتاہے كہ جس ميں بہت بڑا فائدہ ہو(مفردات راغب) گويا، يہ خبر نقل كرنے كا مقصد، ديندار اور علماء طبقے كو متنبّہ كرنا ہے يعنى جو لوگ آيات الہى سے بہرہ مند ہيں (انھيں عبرت دلاناہے)

۴_ بلعم باعورا نے الہى معارف كو نظر انداز كرتے ہوئے، ان سے دورى اختيار كرلى اور (اس طرح وہ) مرتد ہوگيا_ء اتينه ء اى تنا فانسلخ منها

۵_ بلعم باعورا كے معارف الہى سے دور ہوجانے كے بعد شيطان نے اس كا پيچھا كرنا شروع كرديا_فأتبعه الشيطن

''اتباع'' ( ا تبع كا مصدر ہے)جو پيچھا كرنے اور تعاقب كرنے كے معنى ميں آتاہے_

۳۶۶

۶_ بلعم باعورا معارف الہى سے دور ہوجانے كے بعد، شيطان كے جال ميں گرفتار ہوگيا اور اس كا شمار گمراہوں ميں ہونے لگا_فأتبعه الشيطن فكان من الغاوين

''غوايہ'' مصدر ''غاوين'' ہے، جس كا معنى گمراہ ہونا ہے_

۷_ تمام انسان، حتى ہدايت يافتہ علماء، شيطان كى پيروى كے خطرے اور گمراہى كے راستے پر پڑنے كے انديشے سے دوچار ہيں _فانسلخ منها فأتبعه الشيطن فكان من الغاوين

۸_ شيطان كى پيروي، انسان كو گمراہى كے زمرے ميں داخل كرنے كا باعث بنتى ہے_

فأتبعه الشيطن فكان من الغاوين

۹_ شيطان ايك ايسا عنصر ہے كہ جس كو انسان كے باطن اور افكار سے آگاہى حاصل كرنے كى قدرت حاصل ہے_

فانسلخ منها فأتبعه الشيطن

آيات اور معارف الہى پر ايمان يا ان سے كفر، قلبى امور ميں سے ہے_ پس جب آيات و معارف الہى سے بلعم باعورا كے جدا ہوجانے كے بعد، شيطان نے اس كا پيچھا شروع كرديا تو اس سے پتہ چلتاہے كہ وہ انسان كے اعتقادات و افكار سے آگاہى حاصل كرسكتاہے_

۱۰_ شيطان، انسانوں كو گمراہوں كے گروہ ميں شامل كرنے كيلئے (ہميشہ) ان كى گھات ميں بيٹھا رہتاہے_

فانسلخ منها فاتبعه الشيطن

''فاء'' كے ذريعے جملہ ''أتبعہ'' كا''فانسلخ منها'' پر عطف اس بات پر دلالت كرتاہے كہ آيات الہى سے بلعم باعورا كى دورى اختيار كرنے اور شيطان كى طرف سے اس كے تعاقب ميں آنے كے درميان كوئي فاصلہ نہيں تھا اور اس سے ظاہر ہوتاہے كہ شيطان (ہر وقت) انسانوں كو گمراہ كرنے كيلئے ان كى گھات ميں رہتاہے_

۱۱_ شيطان، گمراہى كے عوامل ميں سے ہے_فأتبعه الشيطن فكان من الغاوين

۱۲_ شيطان، ان لوگوں كو گمراہ كرنے سے عاجز و ناتوان ہے كہ جو آيات اور معارف الہى كو اچھى طرح اخذ كرتے ہيں اور ان كى پابندى كرتے ہيں _

فانسلخ منها فأتبعه الشيطن

۳۶۷

چونكہ شيطان نے بلعم باعورا كا پيچھا (معارف الہى كو) چھوڑنے كے بعد كيا ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے كہ اس سے پہلے وہ اس پر دسترس نہيں ركھتا تھا اور اسے گمراہ كرنے سے عاجز تھا_

۱۳_عن ابى الحسن الرضا عليه‌السلام : إنه اعطى بلعم بن باعورا الأسم الأعظم فكان يدعو به فيستجاب له فمال إلى فرعون ...قال فرعون لبلعم: ادع الله على موسى و اصحابه ...فركب حمارته ليمرّ فى طلب موسى فامتنعت عليه حمارته فأقبل يضر بها ...حتى قتلها و انسلخ الاسم الاعظم من لسانه و هو قوله: ''فانسلخ منها ...'' (۱)

حضرت امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ بلعم بن باعورا كو اسم اعظم عطا كيا گيا جس كے ذريعے سے جو دعا وہ مانگتا تھا، قبول ہوجاتى تھي، پس وہ فرعون كى طرف مائل ہوگيا_ پھر فرعون نے اس سے كہا: موسىعليه‌السلام اور اس كے ساتھيوں كے خلاف دعا كرو ...پس وہ اپنے گدھے پر سوار ہوا كہ موسىعليه‌السلام كى تلاش ميں نكلے_ گدھے نے چلنے سے انكار كرديا اس نے اسے مارنا شروع كرديا يہاں تك كہ وہ گدھا مرگيا_ اور وہ اسم اعظم بھى اسكى زبان سے جاتارہا_ جيسا كہ خداوند فرماتاہے:فانسلخ منها ''يعنى وہ ہمارى آيات سے جدا ہوگيا''

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۲; اللہ تعالى كے اوامر۱

بلعم باعورا:بلعم باعورا كا ارتداد ۴، ۵; بلعم با عورا كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶;بلعم باعورا كو آيات كا عطا ہونا ۲;بلعم باعورا كى گمراہى ۶

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۳

دين:تعليمات دين سے روگردانى ۴، ۶;تعليمات دين كا علم ۱۲;علمائے دين كو متنبہ كرنا ۳، ۷دينداري:ديندارى كے اثرات ۱۲

شيطان:اطاعت شيطان كے آثار ۸;شيطان اور بلعم باعورا ۵، ۶; شيطان اور ذمہ دار علماء ۱۲; شيطان كا اضلال ۱۰، ۱۱;شيطان كا علم ۹; شيطان كا كردار ۸، ۱۰، ۱۱; شيطان كى اطاعت ۷;شيطان كى قدرت ۹ ; شيطان كى كمزورى ۱۲; شيطان كے پيروكار ۶; نفوذ شيطان كے موانع ۱۲

علم:علم كے اثرات ۱۲

____________________

۱) تفسير قمي/ج ۱ ص ۲۴۸، نورالثقلين ج/۲ ص ۱۰۲ ح ۳۶۹_

۳۶۸

گمراہ لوگ: ۶، ۸

گمراہي:گمراہى كا خطرہ ۷;گمراہى كے عوامل ۸، ۱۰، ۱۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ذمہ دارى ۱

آیت ۱۷۶

( وَلَوْ شِئْنَا لَرَفَعْنَاهُ بِهَا وَلَـكِنَّهُ أَخْلَدَ إِلَى الأَرْضِ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الْكَلْبِ إِن تَحْمِلْ عَلَيْهِ يَلْهَثْ أَوْ تَتْرُكْهُ يَلْهَث ذَّلِكَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ )

اور اگر ہم چاہتے تو اسے انھيں آيتوں كے سبب بلند كرديتے ليكن وہ خود زمين كى طرف جھك گيا اور اس نے خواہشات كى پيروى اختيار كر لى تو اب اس كى مثال كتے جيس ہے كہ اس پر حملہ كرو تو بھى زبان نكالے رہے اور چھوڑ دو تو بھى زبان نكالے رہے_ يہ اس قوم كى مثال ہے جس نے ہمارى آيات كى تكلذيب كى تو اب آپ ان قصّوں كو بيان كريں كہ شايد يہ غورو فكر كرنے لگيں (۱۷۶)

۱_ بلعم باعورا كو عطا شدہ آيات و معارف،اس كو بارگاہ الہى ميں بلند ترين مقام تك پہنچا سكتے تھے_و لو شئنا لرفعنه بها

''بھا'' ميں ''با'' استعانت كيلئے ہے اور اسكى ضمير ''آياتنا'' كى طرف پلٹتى ہے_ بنابراين جملہء ''لرفعناہ بھا'' سے ظاہر ہوتاہے كہ بلعم باعورا آيات الہى كے ذريعے بلندترين درجات و مقامات تك پہنچ سكتا تھا_

۲_ بلعم باعورا، ايك دنيا پرست اور ہوا و ہوس كا شكار عالم تھا_و لكنه أخلد إلى الأرض و اتبع هوه

''اخلاد'' ''أخلد'' كا مصدر ہے جب يہ''إلي'' كى طرف متعدى ہو تو مائل ہونے اور اعتماد كرنے كا معنى ديتاہے كلمہء ''الأرض'' كو چونكہ معنوى (روحاني) رفعت و منزلت اور تقرب خداكے مقابلے ميں لايا گيا ہے لہذا اس سے

پست و حقير اور مادى و دنيوى امور مراد ہيں _ بنابراين''أخلد إلى الأرض'' يعنى اس نے دنيوى لذتوں اور مادى امور كى طرف رجحان پيدا كرليا اور ان سے اپنا دل خوش كرنے لگا_

۳_ بلعم باعورا دنيا طلبى اور ہواپرستى كى وجہ سے قرب الہى كے بلند ترين مقام و منزلت پر فائز ہونے سے محروم ہوگيا_

و لو شئنا لرفعنه بها و لكنه أخلد إلى الأرض و اتبع هوه

۳۶۹

۴_ الہى معارف و آيات كا عمل،بلندترين درجات تك پہنچنے كا باعث اور بارگاہ الہى ميں تقرب حاصل كرنے كا وسيلہ بنتاہے_و لو شئنا لرفعنه بها

۵_ دنيا طلبى اور نفسانى خواہشات كى پيروى الہى معارف و علوم كے مؤثر و كارساز ہونے سے مانع بنتى ہے_

و لو شئنا لرفعنه بها و لكنه أخلد إلى الأرض و اتبع هوه

۶_ قرب الہى كے مقام پر فائز ہونا، دنيا طلبى سے پرہيز كرنے اور ہوائے نفس كى پيروى نہ كرنے سے مشروط ہے_

و لو شئنا لرفعنه بها و لكنه أخلد إلى الأرض و اتبع هوه

۷_ بلند روحانى و معنوى منزلت تك پہنچنا، مشيّت الہى سے وابستہ ہے_و لو شئنا لرفعنه بها

۸_ انسانوں كو معنوى اور روحانى منزلت عطا كرنے ميں ، خداوند كى مشيت ان كے دنياطلبى اور خواہشات نفسانى سے پرہيز كرنے سے وابستہ ہے_و لو شئنا لرفعنه بها و لكنه إخلد إلى الأرض

جملہء ''و لكنہ أخلد ...'' جملہ ''و لو شئنا '' كے مفہوم كى تعليل ہے_ يعني:و لو شئنا لرفعنه بها و لكنا لم نشأ ذلك لانه أخلد إلى الأرض''

۹_ مشيت الہى ناقابل ترديد ہے_و لو شئنا لرفعنه بها

۱۰_ انسان، اپنے اوپر مشيت خدا كى حاكميت كے باوجود، اپنى سرنوشت كى تعيين ميں دخالت ركھتاہے_

و لو شئنا لرفعنه بها و لكنه أخلد إلى الأرض

جملہء ''و لو شئنا '' سے ظاہر ہوتاہے كہ انسان كى سرنوشت، مشيت الہى سے مربوط ہے_ جملہء ''و لكنہ ...'' پہلے جملے كے مفہوم كى تعليل ہے اور دلالت كررہاہے كہ انسان كى سرنوشت كى تعيين ميں مشيت الہى خود انسان كے اپنے اعمال سے وابستہ ہے_

۱۱_ جو لوگ دنيا طلب نہيں ہيں اور خواہشات نفسانى سے پرہيز كرتے ہيں ، شيطان ان كے اندر نفوذ نہيں كرسكتا_

فانسلخ منها فأتبعه الشيطن ...و لو شئنالرفعنه بها و لكنه أخلد إلى الأرض

۳۷۰

پہلى آيت، بلعم باعورا كو گمراہى كى طرف لے جانے كا عامل، شيطان كو قرار دے رہى ہے اور مذكورہ آيت ميں ہے كہ اگر وہ (بلعم) دنياطلب اور اپنى خواہشات كا پيروكار نہ ہوتا تو بلند درجات پر فائز ہوجاتا يعنى شيطان اس كا پيچھا نہ كرتا_ بنابرايں انسان كے دنيا كى طرف مائل ہوجانے اور خواہشات كى پيروى كرنے كے بعد شيطان اسے گمراہ كرنے كى كوشش شروع كرتاہے_

۱۲_ بلعم باعورا كى دنيا طلبى اور خواہشات نفس كى پيروي، آيات الہى سے اسكى دورى اور انھيں جھٹلانے كا باعث بنى ہے_فانسلخ منها ...و لكنه أخلد إلى الأرض

ہوسكتاہے جملہء ''و لكنه اخلد '' فانسلخ منھا'' كى علت بيان كررہاہو_ يعنى بلعم بن باعورا كى دنياطلبى اور ہوا پرستي، باعث بنى ہے كہ اس نے آيات الہى سے دورى اختيار كرلي_

۱۳_ دنياطلب اور ہوا و ہوس كے پيروكار علمائے دين، آيات الہى كو جھٹلانے اور كفر كى جانب مائل ہوجانے كے خطرے سے دوچار ہوتے ہيں _فانسلخ منها ...و لكنه أخلد إلى الأرض

۱۴_ دنيا طلبى كے سبب بلعم باعورا كى حالت اس كتے كى مانند ہوگئي تھى كہ جس پر اگر حملہ كرو تو بھى زبان نكالتاہے اور آزاد چھوڑ دو تو بھى زبان نكال كر بھونكتاہے_فمثله كمثل الكلب إن تحمل عليه يلهث او تتركه يلهث

تحمل'' حملة'' سے ليا گيا ہے اور ''حملة'' كا معنى حملہ كرناہے ''مثل'' سے مراد حالت اور صفت ہے_

۱۵_ آيات الہى كو جھٹلانے والوں كى اندرونى حالت اس پياسے كتے كى مانند ہے كہ جو ہميشہ بھوں بھوں كرتا رہتاہے_

ذلك مثل القوم الذين كذبوا بأياتنا

''ذلك'' اس حالت كى طرف اشارہ ہے كہ جو جملہ ''فمثلہ ...'' ميں كتے كے بارے ميں بيان كى گئي ہے_

۱۶_ خداوند كى جانب سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مامور كيا گيا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آيات الہى كو جھٹلانے والوں كے سامنے بلعم باعورا كا قصہ بيان كريں _فاقصص القصص

''قصّ'' (اقصص كا مصدر ہے) جس كا معنى بيان كرنا اور سنانا ہے ''قصص''قصہ اور داستان كے معنى ميں ہے اور ''ال'' عہد ذكرى ہے اور بلعم باعورا كى داستان كى طرف اشارہ ہے_

۳۷۱

۱۷_ بلعم باعورا نے آيات الہى پر ايمان لانے كے بعد ان كى تكذيب كر ڈالي_

فمثله كمثل الكلب ...ذلك مثل القوم الذين كذبوا بأياتنا

۱۸_ بلعم باعورا كے قصے پر توجہ اور غور و فكر انسان كو آيات الہى كى تكذيب كرنے والوں كے برے انجام كے بارے ميں سو چنے كے علاوہ، اس قصے سے ہدايت حاصل كرنے پر آمادہ كرتاہے_فاقصص القصص لعلهم يتفكرون

۱۹_ قرآنى قصوں كے اہداف و مقاصد ميں سے ايك ، انسان كو اپنى سرنوشت اور انجام كے بارے ميں غور و فكر كرنے پر آمادہ كرناہے_فاقصص القصص لعلهم يتفكرون

آيات خدا:آيات خدا كو جھٹلانے كے اسباب ۱۳;آيات خدا كو جھٹلانے كے علل و اسباب ۱۲;آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا انجام ۱۸ ;آيات خدا كو جھٹلانے والوں كے حالات ۱۵;آيات خدا كو جھٹلانے والے ۱۷;آيات خدا كے مكذبين اور كتا، ۱۵;آيات خدا كے مكذبين كو موعظہ ۱۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى مشيت ۷، ۸ ، ۱۰;اللہ تعالى كى معيشت كا حتمى ہونا ۹

انسان:انسان كا اختيار ۱۰; انسان كى سرنوشت ۱۰

بلعم باعورا:بلعم باعورا اور كتا ۱۴; بلعم باعورا كا ارتداد ۱۷;بلعم باعورا كا ايمان ۱۷; بلعم باعورا كا خواہشات نفس كى پيروى كرنا ۲، ۳، ۱۲; بلعم باعورا كا علم ۲; بلعم باعورا كا قصہ ۱۴، ۱۶، ۱۷، ۱۸ ; بلعم باعورا كو آيات كاد يا جانا ۱;بلعم باعورا كى دنياطلبى ۲، ۳، ۱۲، ۱۴ ; بلعم باعورا كى گمراہى كے اسباب ۱۲;بلعم باعورا كى محروميت ۳;بلعم باعورا كے حالات ۱۴

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۶، ۱۸

تفكر:تفكر كى اہميت ۱۹;تفكر كى راہ ہموار ہونا ۱۸، ۱۹; سرنوشت ميں غور و فكر ۱۹

تقرب:تقرب كى شرائط ۶، ۷;تقرب كے علل و اسباب ۴تقرب كے موانع ۳

خواہشات نفس:خواہشات نفس سے اجتناب ۶، ۸، ۱۱خواہشات نفس كى پيروى كے اثرات ۳، ۵، ۱۲

دنيا طلبي:دنياطلبى سے اجتناب ۶، ۸، ۱۱;دنيا طلبى كے

۳۷۲

اثرات ۳، ۵، ۱۲، ۱۴

دين:دين كا كردار، ۱;علم دين كى تاثير كے موانع ۵

دينداري:ديندارى كے اثرات ۴

رشد:رشد كے علل و اسباب ۱

شيطان:زاہد افراد اور شيطان ۱۱;شيطان كے نفوذ كے موانع ۱۱

علماء:دنيا طلب علماء ۲، ۱۳ ;ہوا پرست علماء ۱۳

قرآن:قرآن كى تشبيہات ۱۴، ۱۵;قرآنى قصص كا فلسفہ ۱۹

كتا:پياسا كتا ۱۵;كتے سے تشبيہ ۱۴

كفر:كفر كے اسباب ۱۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۱۶

ہدايت:ہدايت كے عوامل ۱۸

آیت ۱۷۷

( سَاء مَثَلاً الْقَوْمُ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَأَنفُسَهُمْ كَانُواْ يَظْلِمُونَ )

كس قدر بُرى مثال ہے اس قوم كى جس نے ہمارى آيات كى تكذيب كى اور وہ لوگ اپنے ہى نفس پر ظلم كر رہے تھے(۱۷۷)

۱_ آيات الہى كو جھٹلانے والے معاشروں كى حالت، انتہائی برى ہے_ساء مثلاً القوم الذين كذبوا بأياتنا

۲_ كفر اختيار كرنے والے افراد، آيات الہى كو جھٹلاكر ہميشہ اپنے اوپر ظلم كرتے رہتے ہيں _و ا نفسهم كانوا يظلمون

۳۷۳

۳_ آيات الہى كو جھٹلانے والے، اپنے اس جھٹلانے سے خداوند كو كوئي نقصان و ضرر نہيں پہنچاسكيں گے_

و أنفسهم كانوا يظلمون ''يظلمون '' پر ''أنفسهم' ' كو مقدم كرنا، حصر كا فائدہ دے رہا ہے اور يہ حصر ہوسكتا خداوند كے بارے ميں بيان كيا گيا ہو، يعنى جھٹلانے والے، آيات كو جھٹلاكر خداوند كو كسى قسم كا نقصان و ضرر نہيں پہنچاتے بلكہ اپنے آپ پر ظلم كرتے ہيں _

۴_ آيات الہى كو جھٹلانے والے اپنے اس جھٹلانے سے كسى دوسرے كا نقصان نہيں كرسكيں گے_

و أنفسهم كانوا يظلمون

مندرجہ بالا مفہوم اس بنا پر ہے كہ جب حصر دوسروں كے بارے ميں بيان كيا گيا ہو، يعنى اس سے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دوسرے مسلمان مراد ہوں ، پس تكذيب كرنے والے، اپنى تكذيب سے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور دوسرے مسلمانوں كا كوئي نقصان نہيں كرسكيں گے بلكہ وہ اپنے آپ كو ہى نقصان پہنچائیں گے_

۵_ جو لوگ آيات الہى كو جھٹلاكر اپنے اوپر ظلم كرتے ہيں وہ انتہائی برى حالت ميں ہيں _

ساء مثلاً القوم الذين ...أنفسهم كانوا يظلمون

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب جملہ''أنفسهم كانوا يظلمون'' ''كذبوا باى تنا'' پر عطف ہو يعني:''ساء مثلاً القومالذين أنفسهم كانوا يظلمون'' ياد رہے كہ گذشتہ مفاہيم ميں جملہ''أنفسهم كانوا يظلمون'' كو جملہ ''ساء مثلاً ...'' پر عطف كيا گيا تھا_

آيات خدا:آيات خدا كو جھٹلانے كے اثرات ۲، ۳، ۴;آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا ظلم ۲; آيات خدا كو جھٹلانے والوں كى حالت ۱، ۵; آيات خدا كو جھٹلانے والے ۳، ۴ ;آيات خدا كو جھٹلانے والے معاشرے ۱;آيات خدا كے مكذبين كا ظلم ۲، ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كو ضرر پہنچانا ۳

خود:خود پر ظلم ۲، ۵

ظالمين: ۲قرآن:

تشبيہات قرآن ۱

كفار:كفار كا ظلم، ۲

۳۷۴

آیت ۱۷۸

( مَن يَهْدِ اللّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِي وَمَن يُضْلِلْ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ )

جس كو خدا ہدايت دے دے وہى ہدايت يافتہ اور جس كو گمراہى ميں چھوڑ دے وہى خسارہ والوں ميں ہے(۱۷۸)

۱_ لوگوں كى ہدايت اور انكا گمراہ ہونا، خداوند كے ہاتھ اور اختيار ميں ہے_من يهد الله فهو المهتدى و من يضلل

۲_ حقيقى ہدايت يافتہ وہ ہے كہ جسكى ہدايت، خود خداند كرے_من يهد الله فهو المهتدي

۳_ حقيقى گمراہ وہ ہے كہ جسكو خود خداوند گمراہ كرے_و من يضلل فأولئك هم الخسرون

جملہء ''فاولئك ...'' جواب شرط كا جانشين ہے اور صدر آيت كے قرينے سے جواب شرط ''فھو الضال'' ہے_

۴_ آيات الہى كى تصديق كرنے والے، ہدايت يافتہ اور آيات الہى كو جھٹلانے والے گمراہ پيشہ لوگ ہيں _

الذين كذبوا بايا تنا ...من يهد الله فهو المهتدى و من يضلل

گزشتہ آيت پر غور كرنے سے پتہ چلتاہے كہ ضلال كا مطلوبہ مصداق، آيات خداوند كو جھٹلاناہے اور ہدايت كا مصداق، آيات الہى كى تصديق اور ان پر ايمان لاناہے_

۵_ خدا كے ہاتھوں گمراہ ہونے والے، خسارے ميں رہنے والے اور اپنے سرمايہء عمر كو تباہ كرنے والے ہيں _

من يضلل فاولئك هم الخسرون

۶_ ہدايت يافتہ لوگوں نے اپنى زندگى تباہ نہيں كى بلكہ

۳۷۵

اس سے بہرہ مند ہوئے ہيں _من يهد الله فهو المهتدي

جملہفأولئك هم الخسرون'' كہ جو گمراہوں كے بارے ميں بيان ہوا ہے سے سمجھ سكتے ہيں كہ يہاں ''و اولئك ھم الرابحون'' جيسا ايك جملہ ہدايت يافتہ لوگوں كيلئے، تقديراً موجود ہے_

۷_ آيات الہى كو جھٹلانا، سرمايہء زندگى كو ضاءع كرنے اور خسارہ اٹھانے كا موجب بنتاہے_

من يضلل فأولئك هم الخسرون گزشتہ آيت كے قرينے سے گمراہوں كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك آيات الہى كو جھٹلانے والے افراد ہيں _

۸_ خداوند كا گمراہ كرنا، خود انسان كى كج روى اور بدكردارى كى سزا ہے_و من يضلل فأولئك هم الخسرون

آيت، ۱۷۶ ميں جملہ ''و لكنه أخلد '' كو ديكھتے ہوئے كہہ سكتے ہيں كہ ''من يضلل'' كے مصاديق ميں سے ايك دنيا طلب اور ہوا پرست لوگ ہيں _ يعنى اضلال الہى (خدا كا گمراہ كرنا) در حقيقت، خود ان كے گناہ كى سزا ہے_

۹_ دنيا كى محبت اور خواہشات نفس كى پيروى خسارے اور گمراہى كا راستہ ہموار كرتى ہے_

و لكنه أخلد إلى الأرض ...و من يضلل فأولئك هم الخسرون

آيات خدا:آيات خدا پر ايمان لانے والے ۴;آيات خدا كو جھٹلانے كے اثرات ۷;آيات خدا كو جھٹلانے والے ۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا اضلال ۱; اللہ تعالى كى ہدايت ۱،۲; اللہ تعالى كے اختيارات۱; اللہ تعالى كے اضلال كے اثرات ۳،۵; اللہ تعالى كے اضلال كے علل و اسباب ۸

انحراف:انحراف كے اثرات ۸

خسارہ:زيان و خسارے كے اسباب ۷;زيان و خسارے كے عوامل ۹

خواہشات نفس كى پيروي:خواہشات نفس كى پيروى كے اثرات ۹

دنيا طلبي:دنيا طلبى كے اثرات ۹

عمر:سرمايہء عمر ۶; سرمايہء عمر كى تباہى ۵، ۷ ;عمر سے فائدہ اٹھانا ۶

۳۷۶

گمراہ افراد: ۳، ۴گمراہوں كا خسارہ ۵

گمراہي:گمراہى كا زمينہ ۹;گمراہى كا منشاء ۱

ہدايت:ہدايت كا سرچشمہ ۱ہدايت يافتہ لوگ: ۲،۴،۶

آیت ۱۷۹

( وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيراً مِّنَ الْجِنِّ وَالإِنسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لاَّ يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لاَّ يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لاَّ يَسْمَعُونَ بِهَا أُوْلَـئِكَ كَالأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُوْلَـئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ )

اور يقينا ہم نے انسان و جنات كى ايك كثير تعداد كو گويا جہنم كے لئے پيدا كيا ہے كہ ان كے پاس دل ہيں مگر سمجھتے نہيں ہيں اور آنكھيں ہيں مگر ديكھتے نہيں ہيں اور كان ہيں مگر سنتے نہيں ہيں _ يہ چوپايوں جيسے ہيں بلكہ ان سے بھى زيادہ گمراہ ہيں اور يہى لوگ اصل ميں غافل ہيں (۱۷۹)

۱_ بہت سے انسانوں اور جنّوں كا انجام، جہنم ہے_و لقد ذرا نا لجهنم كثيرا من الجن والإنس

۲_ خداوند نے بہت سے جن و انس كو جہنم ميں داخل ہونے كيلئے خلق كيا ہے_

و لقد ذرأنا لجهنم كثيراً من الجن والإنس''ذرأ'' (مصدر ذرا نا) كا معنى خلق كرناہے_

۳_ انسانوں اور جنات كى سرنوشت تعيين كرنے والا اور انھيں انجام تك پہنچانے والا ،فقط خداوند ہے_

و لقد ذرأنا لجهنم كثيراً من الجن والإنس

۴_ انسانوں كى طرح جنات كا بھى فريضہ ہے كہ وہ آيات الہى كى تصديق كريں اور اس كے فرامين بجا لائیں _

و لقد ذرأنا لجهنم كثيراً من الجن والإنس

۳۷۷

گزشتہ آيت كے مطابق، وہ جنات دوزخ ميں جائیں گے كہ جنہوں نے آيات الہى كو جھٹلاياہے_ بنابراين وہ بھى ايسى مخلوق ہے كہ جن پر احكام الہى فرض ہيں _ پس ان كے فرائض ميں سے ايك، آيات الہى پر ايمان لانا ہے_

۵_ انسانوں كى طرح جنّات بھى وسائل ادراك (قلب، كان و آنكھ) كے حامل ہيں _

لهم قلوب لا يفقهون بها و لهم أعين لا يبصرون بها و لهم ء اذان لا يسمعون بها

۶_ بہت سے انسان اور جنّات، قلب اور دوسرے وسائل ادراك ركھنے كے باوجود، اپنے آپ كو الہى معارف و حقائق كے سمجھنے سے محروم ركھتے ہيں _لهم قلوب لا يفقهون بها

جملہ ''لھم قلوب'' (ان كے دل موجود ہيں ) ظاہر كرتاہے كہ گمراہ انسان اور جنات، وسائل ادراك ركھتے ہيں _ اور جملہ ''لا يفقہون بہا'' وضاحت كررہاہے كہ وہ معرفت و شناخت كے ان وسائل سے فائدہ حاصل نہيں كرتے_

۷_ انسان اور جنات اپنى سرنوشت اور انجام كى تعيين ميں مؤثر كردار ادا كرسكتے ہيں (يعنى دوزخ ميں بھى جاسكتے ہيں اور اس سے نجات بھى حاصل كرسكتے ہيں )لهم قلوب لا يفقهون بها ...و لهم ء اذان لا يسمعون بها

''لا يفقہون بہا'' اور اسى جيسے دوسرے جملات سے ظاہر ہوتاہے كہ گمراہ لوگ، معرفت و شناخت كے وسائل سے فائدہ نہ اٹھانے كى وجہ سے، گمراہى كى وادى ميں گرفتار ہوتے ہيں ، لہذا وہ خود مقصر ہيں _

۸_ بہت سے انسان اور جنّات ديكھنے والى آنكھيں اور سننے والے كان ركھنے كے باوجود، اپنے آپ كو آيات الہى كے ديكھنے اور سننے سے محروم ركھتے ہيں _و لهم أعين لا يبصرون بها لهم ء اذان لا يسمعون بها

۹_ دوزخ كے عذاب ميں گرفتارہونا ہى آيات الہى كو جھٹلانے والوں كے خسارے كى علامت ہے_

فأولئك هم الخسرون و لقد ذرأنا لجهنم كثيراً من الجن والإنس

مذكورہ آيت ہوسكتاہے اس خسارے و زيان كى وضاحت ہوكہ جسے گزشتہ آيت كے ذيل ميں ، گمراہى كے بارے ميں بيان كيا گيا ہے_

۱۰_ دنيا كے دلدادہ ، ہوا پرست اور آيات الہى كى تكذيب كرنے والے علمائے دين، اہل دوزخ ہيں _

لكنه أخلد إلى الأرض واتبع هوه ...و لقد ذرأنا لجهنم كثيراً

مذكورہ آيت كے گذشتہ آيات كے ساتھ ارتباط كے نتيجہ ميں مندرجہ بالا مفہوم اخذ ہوتاہے_

۳۷۸

۱۱_ جہنم ان انسانوں اور جنات كا ٹھكانہ ہے كہ جنہوں نے اپنے آپ كو دينى حقائق و معارف كے ادراك سے محروم كر ركھاہے_و لقد ذرأنا لجهنم ...لهم قلوب لا يفقهون بها

۱۲_ آيات الہى كو جھٹلانے والے، معارف الہى سے محروم ہونے ميں چوپايوں كى مانند ہيں _أولئك كالأنعم

آيات الہى كو جھٹلانے والے گمراہوں كے چوپايوں كے مساوى ہونے (اور اصطلاح كے مطابق ''وجہ شبہ'') كى دليل، يہ جملہ ''لا يفقهون بها و '' ہے (يعنى معارف الہى كے ادراك سے محروميت كى وجہ سے گمراہ لوگ، چوپايوں كے مساوى ہيں )_

۱۳_ آيات الہى كو جھٹلانے والے، معارف الہى كى معرفت و شناخت كے وسائل سے استفادہ نہ كرنے كى وجہ سے چوپايوں سے بھى بدتر ہيں _بل هم أضل

حرف ''بل'' اضراب كيلئے ہے اور يہاں ايك غرض سے دوسرى اہم غرض كى طرف منتقل ہونے كے معنى ميں ہے_ پس ''بل'' كا فائدہ يہ ہے كہ اگر چہ جھٹلانے والے افراد، آيات الہى كے ادراك ميں چوپايوں كى مانند محروم ہيں _ ليكن آيات الہى كى پہچان و شناخت حاصل كرنے والے وسائل (دل، آنكھ اور كان) و غيرہ سے بہرہ مند ہيں جبكہ حيوانات ان وسائل سے خالى ہيں _ لہذا انھيں چوپايوں سے بھى پست تر ہونا چاہيئے_

۱۴_ دينى حقائق و معارف كا فہم اور حق كو ديكھنا، سمجھنا اور سننا ہى انسانيت كا معيار اور انسان كى چوپايوں پر برترى كى اصل و بنياد ہے_أولئك كالأنعم

۱۵_ معارف الہى سے ناآگاہ لوگ ہى حقيقت ميں بے خبر اور غفلت زدہ افراد ہيں _أولئك هم الغفلون

۱۶_عن أبى جعفر عليه‌السلام فى قوله: ''لهم قلوب لا يفقهون بها'' أى طبع اللّه عليها فلا تعقل'' و لهم أعين'' عليها غطاء عن الهدى ''لا يبصرون بها و لهم أذان لا يسمعون بها'' أى جعل فى أذانهم و قرا فلن يسمعوا_ الهدى (۱)

آيت ''لھم قلوب ...'' كى توضيح ميں حضرت امام باقرعليه‌السلام سے منقول ہے كہ: خداوند نے ان كے

____________________

۱_تفسير قمى ج/۱ ص ۲۴۹; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۰۳ ح ۳۷۰_

۳۷۹

دلوں پر مہر لگادى ہے جس كى وجہ سے وہ نہيں سمجھتے اور ان كى باطنى آنكھ پر پردہ ڈال ديا ہے لہذا (راہ) ہدايت كو نہيں ديكھتے_ اور ان كے (اندروني) كان بوجھل ہوگئے ہيں لہذا ہدايت (كى ندا) نہيں سنتے_

آيات خدا:آيات خدا كى تكذيب كرنے والوں كى سزا ۱۰;آيات خدا كى تكذيب كے اثرات ۹;آيات خدا كے فہم سے محروم افراد ۸، ۱۱، ۱۲ ;آيات خدا كے فہم سے محروميت ۶، ۸، ۱۱;آيات خدا كے مكذبين اور چوپائے ۱۲، ۱۳;آيات خدا كے مكذبين كا خسارہ ۹

ادراك:ادراك سے محروم لوگ ۸، ۱۱

اقدار كا تعيّن:اقدار معين كرنے كا معيار ۱۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى خالقيت ۲; اللہ تعالى كے افعال۳; اللہ تعالى كے اوامر۴

انسان:ادراك سے محروم انسان ۶;انسان كا انجام ۳; انسان كى سرنوشت پر اثر انداز عوامل ۷;انسانوں كا جہنم ميں ہونا ،۱ ;چوپايوں پر انسان كى برترى ۱۴;خلقت انسان كا فلسفہ ۲;سرنوشت انسان كا سرچشمہ ۳

انسانيت:انسانيت كا معيار ۱۴

ايمان:آيات خدا پر ايمان ۴

جبر و اختيار: ۷

جنّات:ادراك سے محروم جنات ۶، ۸، ۱۱ ; جنات كا ادراك ۵، ۶; جنات كا انجام ۳;جنات كا جہنم ميں ہونا،۱ ; جنات كا قلب ۵، ۶ ; جنات كا كان ۵، ۸ ; جنات كى آنكھيں ۵، ۸ ; جنات كى خلقت كا فلسفہ ۲; جنات كى سرنوشت پر اثرانداز ہونے والے عوامل ۷; جنات كى سرنوشت كا منشاء ۳;جنات كى مسؤليت ۴;جنات كے فرائض ۴

جہنم:جہنم كے اسباب ۹، ۱۰، ۱۱

جہنمى افراد: ۱، ۹، ۱۰، ۱۱

حق شناسي:حق شناسى كى اہميت ۱۴

حيوانات:

۳۸۰

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736