تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194683 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

بدترين حيوانات ۱۳

دنياطلبي:دنيا طلبى كى سزا ،۱۰

دين:تعليمات دين سے جاہل لوگ، ۱۵;علم دين كى اہميت ۱۳، ۱۴

سعادت:سعادت كے عوامل ۷

شقاوت:شقاوت كے عوامل ۷

شناخت:شناخت كے وسائل ۱۳

علمائے دين:دنيا طلب علمائے دين ۱۰;ہوا پرست علمائے دين ۱۰

غافلين: ۱۵

قرآن:تشبيہات قرآن ۱۲

ہوا پرستي:ہوا پرستى كى سزا، ۱۰

آیت ۱۸۰

( وَلِلّهِ الأَسْمَاء الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُواْ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَآئِهِ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اور اللہ ہى كے لئے بہترين نام ہيں لہذا اسے انھيں كے ذريعہ پكارو اور ان لوگوں كوچھوڑ دو جو اس كے ناموں ميں بے دينى سے كام ليتے ہيں عنقريب انھيں ان كے اعمال كا بدلہ ديا جائیے گا (۱۸۰)

۱_ تمام بہتر اور اچھے نام (اسمائے حسنى ) فقط خداوند كيلئے ہيں _و للّه الأسماء الحسني

''الأسماء'' ميں ''ال'' استغراق اوركُل كے معني

ميں ہے ''حسنى '' احسن كا مؤنث ہے جس كا معنى ''سب سے اچھا ركھا گيا ہے يعنى اگر خداوند ''الرحمن'' كے نام سے پكارا جاتاہے تو يہ اس كى رحمت واسعہ كے لحاظ سے ہے_

۲_ فقط خداوند تمام كمالات كا حامل اور ہر قسم كے نقص و عيب سے منزہ ہے_و للّه ألاسماء الحسنى

'' ہے ''الاسماء'' كى ''ألحسني'' كے وصف سے توصيف ،ظاہر كرتى ہے كہ اسم سے مراد وہ نام ہے كہ جس كا معنى ملحوظ

''الاسماء الحسنى '' پر ''للّہ'' كا مقدم ہونا، حصر كا فائدہ دے رہا ہے_ جو صفت اور اسم، كمال مطلق پر دلالت نہ كرے بلكہ

۳۸۱

نقص و كمى كى حكايت كرے تو وہ بہترين اسم اور صفت نہيں ہوگى لہذا جملہ ''للّہ ألاسماء الحسنى '' خداوند كيلئے ايسے نام كى نفى كرتاہے_

۳_ سوائے خداوند كے، تمام (موجودات) نقص و كمى كے حامل اور كمال مطلق سے خالى ہيں _و للّه ألاسماء الحسنى

''للّہ'' كے مقدم ہونے سے جو حصر ظاہر ہوتاہے اسى سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گياہے_

۴_ خداوند كى كمالات مطلق كے ذريعے توصيف اور ہر نقص و عيب سے اسكى تنزيہ كرتے ہوئے بارگاہ الہى ميں دعا كرنے كى ضرورت_و للّه ألاسماء الحسنى فادعوه بها

۵_ نقص و كمى ظاہر كرنے والى صفات كے ساتھ خداوند كى توصيف كرنے والوں سے دورى اختيار كرنے كا ضرورى ہونا_

و ذرو الذين يلحدون فى أسمئه ''ذروا'' ''تذرون'' كا فعل امر ہے يعنى انھيں چھوڑ دو يا ان سے دور ہوجاؤ_

۶_ ہر عيب و نقص سے منزہ اور تمام كمالات كے حامل خداوند پر اعتقاد ركھنا انسان كو اس كى عبادت و پرستش اور حمد و ستاءش كرنے پر آمادہ كرتاہے_و للّه ألاسماء الحسنى فادعوه بها

''فادعوہ'' ميں حرف ''فاء'' سببيہ ہے_ اور اس بات پر دلالت كررہاہے كہ خدا كى عبادت اور اسے پكارنا اس لئے ہے كہ وہ تمام كمالات كا حامل ہے اور ہر قسم كے عيب و نقص سے منزہ ہے_

۷_ نقص و كاستى ظاہر كرنے والے نام و وصف سے خدا كو پكارنا، انحراف اور حق و اعتدال سے خارج ہوناہے_

و ذروالذين يلحدون فى أسمئه

''يلحدون'' كا مصدر ''إلحاد'' ہے جس كا معنى انحراف اور حد اعتدال سے خارج ہوناہے_ ''للّہ الأسماء الحسنى '' كے قرينے سے اسمائے الہى ميں انحراف يہ ہے كہ خداوند كو ايسے نام سے يا ايسى صفت سے پكارا جائیے جن سے نقص و كاستى ظاہر ہوتى ہو_

۸_ خداوند كى توصيف كرنے اور اسے پكارنے ميں ايسے ناموں اور اوصاف سے اسے پكارا جائیے اور اس كى توصيف كى جائیے كہ جو كمال مطلق كو ظاہر كررہے ہوں _و للّه ألاسماء الحسنى فادعوه بها

۹_ غير خدا كو، الہى ناموں اور اوصاف سے پكارنا، اس كے اسماء ميں الحاد اور اعتدال سے انحراف ہے_

و للّه ألاسماء الحسنى ...و ذروا الذين يلحدون فى أسمئه

۳۸۲

جملہ''و للّه الاسماء الحسني'' دلالت كررہاہے كہ خداوند كے علاوہ كوئي بھى اسمائے حسنى كا حامل نہيں _ بنابرايں غير خدا كو ايسے اچھے اچھے ناموں و اوصاف سے پكارنا كہ جو فقط خداوند كيلئے سزاوار ہيں ، اسمائے الہى ميں الحاد ہوگا_

۱۰_ خداوند كو نقص و كاستى پر مشتمل اوصاف سے پكارنا، خداوند كى جانب سے سزا و عذاب كا موجب بنے گا_

و ذروا الذين يلحدون فى أسمئه سيجزون ما كانوا يعملون

۱۱_ خداوند ميں نقص و كمى كے خيال و تصور كا نتيجہ ناپسنديدہ اعمال و كردار ہوگا_*و ذروا الذين ...سيجزون ما كانوا يعملون و ما كانوا يعملون'' ظاہر كررہاہے كہ اسمائے الہى ميں الحاد كرنے والے اپنے اعمال كى وجہ سے سزا پائیں گے جبكہ اسمائے الہى ميں الحاد يعنى خداوند كو ان اسماء و صفات سے پكارنا كہ جو كمال مطلق پر دلالت نہيں كرتے يا غير خدا كو خداوند كے خاص ناموں سے پكارنا، عمل كے زمرے ميں شمار نہيں ہوتا، لہذا يہى احتمال ديا جاسكتاہے كہ اسمائے الہى ميں ا لحاد كا لازمہ ،ناپسنديدہ اعمال و كردار ہے_

۱۲_ الہى سزائیں ، گناہگاروں كے ناپسنديدہ اعمال و كردار كا رد عمل ہیں _سيجزون ما كانوا يعملون

''ما كانوا يعملون'' ميں ''ما'' مصدريہ ہے آيت كا مفاد يہ ہوگا كہ''سيجزون عملهم'' عمل كو جزا كے عنوان سے بيان كرنا ظاہر كررہاہے كہ ملحدين كى سزا، ان كے ناپسنديدہ عمل كا دوسرا رخ ہے_

۱۳_عن الرضا عليه‌السلام قال: إذا نزلت بكم شدّة فاستعينوا بنا على اللّه و هو قول اللّه''و للّه ألاسماء الحسنى فادعوه بها'' (۱)

حضرت امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جب تم پر كوئي مصيبت يا بلا نازل ہو تو ہمارا واسطہ دے كر خدا سے دعا مانگو كہ يہ خدا كے اس قول كے موافق ہے كہ ''اور الله كے اچھے اچھے نام ہيں ، پس اسے انہى سے پكارو''_

۱۴_عن ابى عبداللّه عليه‌السلام ...و له الاسماء الحسنى التى لا يسمّى بها غيره و هى التى وصفها فى الكتاب فقال: ''فادعوه بها و ذروا الذين يلحدون فى اسمائه'' جهلا بغير علم يشرك و هو لا يعلم ...فلذلك قال:''و ما يؤمن اكثرهم

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲، ص ۴۲، ح۱۱۱۹، بحارالانوار ج ۹۱ ص ۵ ح ۷_

۳۸۳

باللّه إلا وهم مشركون'' فهم الذين يلحدون فى أسمائه بغير علم فيضعونها غير مواضعها (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ: ...اچھے اچھے نام خداوند كيلئے ہيں غير خدا كو ان ناموں سے نہ پكارو_ اور اچھے نام وہى ہيں كہ جو اس نے اپنى كتاب ميں ذكر كيئے ہيں اور فرمايا ہے ''خدا كو ان ناموں سے پكارو اور جو لوگ خدا كے ناموں ميں الحاد كرتے ہيں ، انھيں چھوڑ دو ''جو شخص جہالت كى بناء پر خدا كے ناموں كے بارے ميں منحرف ہوجاتاہے، وہ نا دانستہ طور پر شرك ميں گرفتار ہوجاتا ہے ...اسى لئے خدا نے فرمايا: ان ميں سے اكثر الله پر ايمان نہيں لاتے مگر يہ كہ شرك سے آلودہ ہوجاتے ہيں ، يہ وہ لوگ ہيں كہ جو اسمائے الہى ميں الحاد كرتے ہيں اور انھيں اپنى جگہ پر نہيں ركھتے

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۱،۲،۳; اللہ تعالى كا كمال ۲، ۴،۶،۸; اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۲،۴،۵ ، ۶ ; اللہ تعالى كا نام ركھنے كى شرائط۷،۸،۱۰; اللہ تعالى كى تنقيص كى سزا ۱۰;اللہ تعالى كى تنقيص كے آثار ۱۱; اللہ تعالى كى تنقيص كرنيوالوں سے روگردانى ۵; اللہ تعالى كى توصيف كى شرائط ۷،۸; اللہ تعالى كى سزائیں ۱۲; اللہ تعالى كے اسمائے حسني۱; اللہ تعالى كے اسماء ميں الحاد ۹ ; اللہ تعالى كے نامناسب نام ركھنا۱۰

انحراف:انحراف كے مواقع ۷، ۹

ترغيب دلانا :ترغيب دلانے كے اسباب ۶

ايمان:ايمان كے اثرات ۶

حمد:حمد كے اسباب ۶

ذكر:ذكر خدا، ۷ عبادت:عبادت كے اسباب ۶

عمل:ناپسنديدہ عمل كى سزا ،۱۲;ناپسنديدہ عمل كے علل و اسباب ۱۱

كمال:كمال مطلق ۳

كيفر (سزا):كيفر كے اسباب ۱۰

گناہگار:گناہگاروں كى سزا، ۱۲

مناجات:

____________________

۱_ توحيد صدوق، ص ۳۲۴ ح ۱، ب۰ ۵; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۰۴ ح ۳۷۶_

۳۸۴

اہميت مناجات ۴;مناجات كرنے كے آداب ۴

موجودات:موجودات كا نقص ۳

نام:بہترين نام ،۱نام ركھنا:نام خدا كے ساتھ نام ركھنا ۹

نظام جزا و سزا: ۱۲

آیت ۱۸۱

( وَمِمَّنْ خَلَقْنَا أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ )

اور ہمارى مخلوقات ہى ميں سے وہ قوم بھى ہے جوحق كے ساتھ ہدايت كرتى ہے اور حق ہى كے ساتھ انصاف كرتى ہے(۱۸۱)

۱_ انسانوں اور جنات ميں سے بعض ہدايت كرنے والے اور عدل و انصاف سے كام لينے والے ہيں _

و ممن خلقنا أمة يهدون بالحق و به يعدلون

مندرجہ بالا مفہوم آيت كے ظاہر سے اخذ كيا گيا ہے كہ انسانوں اور جنات كے درميان اس قسم كے افراد بھى موجود ہيں ، اس بناء پر توجہ رہے كہ ہدايت كرنے والے افراد (ہميشہ) حق كے ساتھ سمجھے جاتے ہيں _ لہذا اس سے پتہ چلتاہے كہ يہاں وہ ہدايت كرنے والے افراد مراد ہيں كہ جو خداوند كى جانب سے، لوگوں كى ہدايت كيلئے منتخب كيے گئے ہيں اور يہ بھى قابل ذكر ہے كہ ''ممن خلقنا'' سے مراد آيت ۱۷۹ كے مطابق، انسان اور جنات ہيں _

۲_ معاشروں ميں الہى ہادى و راہنما، خود بھى ہميشہ حق و حقيقت كے ساتھ رہتے ہيں _و ممن خلقنا ا مة يهدون بالحق

مندرجہ بالا مفہوم اس احتمال پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''بالحق'' ميں ''باء'' مصاحبت كيلئے ہو، يعني: يھدون مصاحبين الحق

۳_ الہى راہنما حق پر مبنى طريقوں اور وسائل كے ساتھ دوسروں كى ہدايت و رہنمائی كرتے ہيں نہ كہ باطل وسائل سے_

و ممن خلقنا أمة يهدون بالحق

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''بالحق'' ميں ''باء'' بائے استعانت ہو_

۴_ عدالت پيشہ افراد ہميشہ حق كو اپنى قضاوت كا ميزان قرار ديتے ہيں اور اسى كى بنياد پر فيصلے كرتے ہيں _و به يعدلون

''بہ'' ''يعدلون'' سے متعلق ہے اور اس ميں ''باء'' بائے استعانت ہے _

۳۸۵

۵_ انسانوں اور جنات ميں سے ايك گروہ كو اپنے ہم نوع افراد كى ہدايت و رہنمائی كى ذمہ دارى اٹھانى چاہيئے اور ان كے درميان عدالت و انصاف قائم كرنا چاہيئے_وممن خلقنا أمة يهدون بالحق و به يعدلون

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''يهدون' ' اور ''يعدلون'' جيسے جملات، انشاء كى صورت ميں بيان كيے گئے ہوں ، اس بناء پر آيہء شريفہ انسانوں اور جنات كيلئے ايك حكم و دستور كى حامل ہے كہ ان ميں سے ايك گروہ كو چاہيئے كہ وہ ہدايت و راہنمائی كرنے اور عدل و انصاف قائم كرنے كى ذمہ دارى اٹھائے_

۶_ معاشرے ميں ہدايت و راہنمائی كے ذمہ دار افراد كو چاہيئے وہ ہميشہ حق كے ساتھ رہيں اور حق كى بنيادوں پر دوسروں كى ہدايت كريں _و ممن خلقنا أمة يهدون بالحق

باطل:باطل سے استفادہ ۳

جنات:عادل جنات۱ ;ہدايت كرنے والے جنات ۱،۵

حسن عقلي: ۴عدالت پيشہ افراد: ۱عدالت پيشہ افراد كى قضاوت ۴

قضاوت:حق پر مبنى قضاوت ۴;قضاوت ميں عدالت كرنا ۵

ہادى و راہنما افراد:ہادى افراد كى صفات ۲;ہادى افراد كى مسؤليت ۶; ہدايت كرنے والوں كى حق طلبى ۲، ۶

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۳، ۶;ہدايت كے وسائل ۳ہدايت كرنے والے: ۱،۵

آیت ۱۸۲

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور جن لوگوں نے ہمارى آيات كى تكذيب كى ہم انھيں عنقريب اس طرح لپيٹ ليں گے كہانھيں معلوم بھى نہ ہوگا(۱۸۲)

۱_ خداوند اپنى آيات كے جھٹلانے والوں كو تدريجاً ہلاكت و پستى كى جانب لے جاتاہے تا كہ دوزخ ميں جانے كے قابل ہوجائیں _والذين كذبوا بايا تنا سنستدرجهم من حيث لا يعلمون

''استدرجہ الى كذا'' يعنى اسے درجہ بدرجہ

۳۸۶

اور قدم بہ قدم كسى چيز كے نزديك كيا گيا_ آيت ۱۷۹ كے مطابق ''سنستدرجهم' ' كا متعلق، جہنم ہے، يعنى ہم جھٹلانے والے افراد كو بتدريج جہنم كے نزديك كرتے ہيں _

۲_ خداوند بغير كسى تنبيہ كے، غافل كرنے والے عوامل (رفاہ و آساءش و غيرہ) كے ذريعے، آيات الہى كے جھٹلانے والوں كوپستى و ہلاكت كى جانب لے جاتاہے_سنستدرجهم من حيث لا يعلمون

۳_ پستى و ہلاكت كى جانب جانے والے، اپنى ہلاكت و انحطاط كے پرفريب عوامل سے ناآگاہ و غافل ہوتے ہيں _

سنستدرجهم من حيث لا يعلمون

۴_سماعة بن مهران قال: سألت أبا عبد الله عليه‌السلام عن قول اللّه عزوجل: ''سنستدرجهم من حيث لا يعلمون'' قال: هو العبد يذنب الذنب فتجدد له النعمة معه تلهيه تلك النعمة عن الاستغفار من ذلك الذنب (۱)

سماعہ بن مھران كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''سنستدرجهم '' كے

بارے ميں پوچھا: آپعليه‌السلام نے فرمايا: آيت ميں استدراج سے مراد يہ ہے كہ كوئي بندہ خدا، گناہ كرے اور اس كے بعد اسے ايك نئي نعمت دى جائیے اور وہ اس ميں مشغول ہوجائیے_ اور (اپنے سابقہ) گناہ سے استغفار و توبہ نہ كرے_

آيات خدا:آيت الہى كے مكذبين كى آساءش۲;آيات الہى كے مكذبين كى رفاہ ۲; آيات الہى كے مكذبين كى سزا، ۱، ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۱، ۲;سنن الہي،۱، ۲

انحطاط:عوامل انحطاط ۱، ۲;عوامل انحطاط سے غفلت و جہالت ۳

جہنم:جہنم كے اسباب;۱

سنت:استدراج (تدريجاً عذاب كے نزديك كرنے) كى سنت ۱، ۲

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۴۵۲ ح ۳; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۰۶ ح ۳۸۸

۳۸۷

آیت ۱۸۳

( وَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ )

اور ہم تو انھيں ڈھيل دے رہے ہيں كہ ہمارى تدبير بہت مستحكم ہوتى ہے(۱۸۳)

۱_ (آيات الہى كو) جھٹلانے والے كفر پيشہ افراد كو مہلت دينا اور ان كے عذاب و ہلاكت ميں تاخير كرنا، سنت خداوند ہے_و أملى لهم إن كيدى متين

(مادہ ملاوة سے املى كا مصدر) املاء ہے جس كا معنى مہلت دينا اور تاخير كرنا ہے يہ كہ بيان شدہ حقيقت (مہلت دينا اور تاخير ميں ڈالنا) آيات الہى كو جھٹلانے والوں كے بارے ميں ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ تاخير سے مراد، عذاب ميں تاخير كرناہے_

۲_ آيات الہى كو جھٹلانے والے، خداوند كى جانب سے عذاب كے حقدار ہيں _و أملى لهم

مہلت دينا اور عذاب كو تاخير ميں ڈالنا، اس وقت درست ہے كہ جب عذاب كا استحقاق، بالفعل موجود ہو_

۳_ خداوند كى آيات كو جھٹلانے والے، خداوند كے مكر و كيد (تدبير) ميں مبتلا ہوجائیں گے_إن كيدى متين

۴_ تكذيب كرنے والوں كے عذاب ميں تاخير كرنا اور انھيں غفلت زدہ اور پرفريب عوامل كے ساتھ درجہ بدرجہ ہلاكت و پستى كے مقام تك لے جانا ہى ان كے بارے ميں خداوند كا مكر و كيد (تدبير) ہے_

سنستدرجهم ...و أملى لهم إن كيدى متين

''كيد'' سے مراد وہى استدراج اور مہلت ديناہے كہ جسے گزشتہ آيت ميں ذكر كيا گيا ہے_

۵_ تكذيب كرنے والے كفر پيشہ افراد كو، خداوند كا مہلت دينا، ان كے عذاب ميں اضافے كا پيش خيمہ ہے_

و أملى لهم إن كيدى متين

چونكہ امھال (مہلت دينا) ''كيد'' كے عنوان سے ذكر ہوا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہاں مہلت دينا، عذاب ميں اضافہ كرنے كيلئے ہے_

۶_ خداوند كا مكر و كيد (تدبير) مضبوط اور ناقابل شكست ہے_

۳۸۸

إن كيدى متين

''متين'' كا معني، محكم و استوار ہے _

آيات خدا:آيات خدا كے مكذبين كا مبتلا ہونا ۳;آيات خدا كے مكذبين كو مہلت ۱، ۴، ۵;آيات خدا كے مكذبين كى سزا ،۱، ۲، ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا مہلت دينا۵; اللہ تعالى كى تدبير ۳،۴،

۵; اللہ تعالى كى طرف سے ديے گئے عذاب۲; سنن الہى ۱،۴

سنت:سنت استدراج ۴;مہلت كى سنت ،۱

عذاب:اہل عذاب ۲، ۵;عذاب ميں تاخير ۱، ۴ ;عذاب ميں زيادتى كا پيش خيمہ ۵;موجبات عذاب ۲

كفار:كفار كو مہلت ۱، ۵;كفار كى سزا، ۱

آیت ۱۸۴

( أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُواْ مَا بِصَاحِبِهِم مِّن جِنَّةٍ إِنْ هُوَ إِلاَّ نَذِيرٌ مُّبِينٌ )

اور كيا ان لوگوں نے يہ غور نہيں كيا كہ ان كے ساتھ پيغمبر ميں كسى طرح كا جنون نہيں ہے_ وہ صرف واضح طور سے عذاب الہى سے ڈرانے والا ہے(۱۸۴)

۱_ زمانہء بعثت كے كفار، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اكرم كو توحيد و معاد كى دعوت كے سبب ايك مجنون و ديوانہ شخص سمجھتے تھے_

أو لم يتفكروا ما بصاحبهم من جنة

''جنة'' كا معنى ديوانگى ہے چونكہ بعد والى آيات ميں قيامت اور توحيد كا مسئلہ پيش كيا گيا ہے لہذا كہا جاسكتاہے كہ معارف الہى ميں سے يہ دو مسئلے (توحيد و معاد) پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جنون و ديوانگى كى تہمت لگانے كا سب سے زيادہ باعث بنے ہيں _

۲_ خداوند نے كفر پيشہ افراد كو اپنے غلط دعوى (يعنى پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مجنون خيال كرنے) كے بارے ميں تفكر كى دعوت دى ہے_أو لم يتفكروا ما بصاحبهم من جنة

۳_ لوگوں كے ساتھ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى معاشرت اور اٹھنے بيٹھنے كى ياد دلاتے ہوئے، خداوند نے مشركين كو ان كے اس (بيہودہ) خيال (پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جنون كے تصور)

۳۸۹

كے بطلان سے آگاہ كيا ہے_أو لم يتفكروا ما بصاحبهم من جنة

كلمہ ''صاحب'' كا استعمال اور پھر اس كے ساتھ ضمير كا اضافہ (صاحبھم يعنى ان كا ہم نشين) اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ اس ميں غور و فكر كرنا ہى مشركين كے اس دعوى كے بطلان كيلئے كافى ہے_ يعنى آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہميشہ ان كے ساتھ اٹھتے بيٹھتے رہے ہيں _ اگرآپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں جنون و ديوانگى كا ذرا بھر اثر بھى ہوتا تو ظاہر ہوجاتا_

۴_ عصر بعثت كے لوگوں كے پاس، كوئي ايسى دليل نہيں تھى كہ جو پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں كسى قسم كے جنون كى حكايت كرتي_

ما بصاحبهم من جنة

۵_ حقائق تك پہنچنے كا بہترين طريقہ، تفكر ہے_أو لم يتفكروا

۶_ تفكر كى بنياد پر دينى اعتقادات و نظريات كو استوار كرنے كى ضرورت_أو لم يتفكروا

۷_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انتہائی صراحت اور وضاحت كے ساتھ كفار كيلئے آيات كى تكذيب كے خطرات بيان فرماتے تھے_

إن هو إلا نذير مبين

۸_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے منصبى فرائض اور ذمہ داريوں ميں سے ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو برے انجام سے ڈرائیں اور انذار كريں _إن هو إلا نذير مبين

آيات خدا:آيات خدا كى تكذيب كے اثرات ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى دعوت ۲

انجام:برا انجام ۸

تفكر:تفكر كى اہميت ۵، ۶ ;تفكر كى دعوت ۲;تفكر كے اثرات ۵

حقائق:حقائق معلوم كرنے كے وسائل ۵

عقيدہ:عقيدے كے فكرى مبانى ۶

كفار:صدر اسلام كے كفار ۱;كفار اور حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۲ ; كفار كا دعوى ۲;كفار كى مسؤليت ۲

لوگ:لوگوں كو انذار (ڈرانا) ۸

۳۹۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پرجنون كى تہمت ۱، ۲، ۳ ;تاريخ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۴ ;تبليغ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷;دعوت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،۱;صدر اسلام اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۴ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور جنون ۴;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار ۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۸ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۸

مشركين:مشركين اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳

معاد:معاد كى طرف دعوت ۱

آیت ۱۸۵

( أَوَلَمْ يَنظُرُواْ فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللّهُ مِن شَيْءٍ وَأَنْ عَسَى أَن يَكُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ )

اور كيا ان لوگوں نے زمين و آسمان كى حكومت اور خدا كى تمام مخلوقات ميں غور نہيں كيا اور يہ كہ شايد ان كى اجل قريب آگئي ہو تو يہ اس كے بعد كس بات پر ايمان لے ائیں گے(۱۸۵)

۱_ آسمانوں اور زمين كا مملوك ہونا، يعنى كسى خالق كا محتاج اور ايك ہستى بخش ذات سے وابستہ موجودات ميں سے ہونا_أو لم ينظروا فى ملكوت السموت والأرض

''ملكوت'' مصدر ہے اور اپنے نائب فاعل (السموات والأرض ) كى طرف مضاف ہے يعنى آيہء شريفہ ميں ''ملكوت'' مصدر مجہول ہے_ بنابراين ملكوت السموات، يعنى آسمانوں كا مملوك ہونا_ قابل ذكر ہے كہ يہاں مملوكيت سے مراد، حقيقى و تكوينى مملوكيت ہے يعنى وجودى وابستگى مراد ہے_

۲_ عالم خلقت ميں موجود ہر شيء مملوك ہے اور وجود حاصل كرنے ميں اپنے خالق كى محتاج ہے_

أو لم ينظروا فى ملكوت ...و ما خلق اللّه من شيئ

''ما خلق اللّه'' ''السموات'' پر عطف ہے يعنى ''او لم ينظروا فى ملكوت ما خلق الله '' اور''من شيئ'' ''ما خلق الله '' ميں موجود ''ما'' كيلئے بيان ہے_

۳_ خداوند نے لوگوں كو دعوت دى ہے كہ وہ عالم خلقت كے وابستہ ہونے اور ہميشہ ايك ہستى بخش ذات كا

۳۹۱

محتاج ہونے ميں غور و فكر اور تأمل كريں _أو لم ينظروا فى ملكوت السموات والأرض و ما خلق اللّه من شيئ

۴_ ايك ہستى بخش مالك كى طرف موجودات كائنات كى وابستگى و احتياج ميں غور و فكر، كائنات پر خداوند يكتا كى حاكميت مطلق كى طرف انسان كى ہدايت و راہنمائی كرتاہے_أو لم ينظروا فى ملكوت السموات والأرض و ما خلق اللّه من شيئ

چونكہ اس كلام كے مخاطب مشركين ہيں _ اس سے ظاہر ہوتاہے كہ آسمانوں اور زمين كے ملكوت ميں انھيں غور و فكر كرنے كى دعوت دينے كا مقصد، انھيں خدا كى حاكميت مطلق كى جانب لے جاناہے_

۵_ عالم خلقت ميں متعدد آسمانوں كا موجود ہونا_أو لم ينظروا فى ملكوت السموات

۶_ كفار، معارف الہى (توحيد، قيامت و غيرہ) كى حقيقت جاننے كيلئے، كائنات كے ملكوتى پہلو ميں غور و فكر نہ كرنے كى وجہ سے سرزنش و ملامت كے مستحق ہيں _أو لم ينظروا فى ملكوت السموات والأرض و ما خلق اللّه من شيئ

جملہ''أو لم ينظروا ...'' ميں استفہام، انكار توبيخى ہے _

۷_ خداوند تمام موجودات كا خالق اور ان پر مكمل سلطنت و حكومت ركھتاہے_

أو لم ينظروا فى ملكوت ...ما خلق اللّه من شيئ

۸_ خداوند نے كفر پيشہ معاشروں كو دعوت دى ہے كہ وہ اپنى موت و ہلاكت كے قريب الوقوع ہونے ميں غور و فكر كريں _

أو لم ينظروا في ...أن عسى أن يكون قد اقترب أجلهم

۹_ زندگى كے ختم ہوجانے اور موت كے قريب ہونے كى طرف توجہ، انسان ميں حق اور معارف دين (توحيد، نبوت و قيامت) كے انكار سے بچنے كى آمادگى پيدا كرتى ہے_إن هو إلا نذير مبين ...و أن عسى أن يكون قد اقترب أجلهم

۱۰_ جو لوگ قرآن اور اس كے پيام پر ايمان نہيں لاتے، وہ كسى دوسرے ہدايت بخش كلام پر بھى ايمان نہيں لائیں گے_فبأى حديث بعده يؤمنون

مندرجہ بالا مفہوم دو چيزوں پر مبنى ہے (اول) ''بعدہ'' كى ضمير قرآن كى طرف پلٹائی جائیے (دوم) ''بأي'' كا حرف ''باء'' الصاق كيلئے ہو_ يعنى اگر وہ قرآن پر ايمان نہيں لاتے تو كون سے كلام پر ايمان لائیں گے؟

۱۱_ قرآن اور اس كا پيام، معارف الہى (توحيد و قيامت و غيرہ) پر ايمان لانے كا بہترين وسيلہ ہے_فبأى حديث بعده يؤمنون

۳۹۲

مندرجہ بالا مفہوم ميں ''بعدہ'' كى ضمير قرآن كى طرف پلٹائی گئي ہے اور ''فبأي'' ميں ''باء'' كو سببيہ قرار ديا گيا ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس صورت ميں ''يؤمنون '' كا متعلق ''معارف الہي'' ہوگا_ يعنى وہ لوگ اگر قرآن كے ذريعے توحيد و غيرہ پر ايمان نہيں لاتے تو اور كس چيز كے ذريعے ايمان لائیں گے؟

۱۲_ قرآن، ہدايت كيلئے بہترين كلام اور ايمان لانے كيلئے مناسب ترين پيام ہے_فبأى حديث بعده يؤمنون

۱۳_ آسمانوں و زمين اور دوسرى مخلوقات ميں غور و فكر اور دقت، خداوند يكتا اور روز قيامت پر ايمان لانے كا بہترين وسيلہ ہے_فبأى حديث بعده يؤمنون مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ ''بعدہ'' كى ضمير اس استدلال كى طرف پلٹائی جائیے كہ جو ''أو لم ينظروا'' سے سمجھا گيا ہے_ اس بناء پر ''بأي'' ميں ''با'' سببيہ ہے_ يعنى اگر عالم خلقت، اپنے خالق كا محتاج ہونے كے لحاظ سے انسان كو خداوند پر ايمان لانے پر آمادہ نہيں كرسكتا تو اور كون سى دليل ہے كہ جو اسے ثابت كرسكتى ہے؟

۱۴_ جو لوگ آسمانوں اور زمين كے ملكوت (يعنى مالك اور ہستى بخش ذات كى جانب كائنات كے محتاج ہونے) ميں غور و فكر كے ذريعے، ہدايت حاصل نہيں كرتے وہ كسى اور دليل سے بھى ہدايت حاصل نہيں كرسكيں گے_

فبأى حديث بعده يؤمنونگزشتہ مفہوم كى جو وضاحت ہے وہى اس مفہوم ميں بھى ہے (يعنى ''بعدہ'' كى ضمير كا مرجع وہ استدلال ہے جو ''أو لم ينظروا'' سے سمجھا گيا ہے اور ''بأي'' كا ''با'' سببيہ ہے_

آسمان:تعدد آسمان ۵;مالك آسمان ،۱;وابستگى آسمان،۱

آفرينش:آفرينش كا حاكم ۷ ;آفرينش كى احتياج ۳، ۱۴ ; آفرينش و خلقت كا وابستہ ہونا ۳; خالق آفرينش ۱۴;خلقت و آفرينش ميں تفكر ۳; مالك آفرينش ۴، ۱۴

اللہ :اللہ تعالى كى حاكميت ۴،۷; اللہ تعالى كى خالقيت ۷; اللہ تعالى كى دعوت ۸; اللہ تعالى كى مالكيت ۴

ايمان:انبياء پر ايمان كاسبب ۹;توحيد پر ايمان كا سبب ۹

توحيد پر ايمان كے عوامل ۱۱;خدا پر ايمان كے عوامل ۱۳;دين پر ايمان كے عوامل ۱۱;قرآن پر ايمان كے عوامل ۱۲;قيامت پر ايمان كا سبب ۹; قيامت پر ايمان كے عوامل ۱۱، ۱۳

۳۹۳

تفكر:تفكر سے خالى افراد ۶;تفكر كے آثار ۶، ۱۳;ملكوت آسمان ميں تفكر ۱۳، ۱۴;ملكوت زمين ميں تفكر ۱۳، ۱۴;ملكوت موجودات ميں تفكر ۱۳;موجودات ميں تفكر ۴

حق:حق كو قبول كرنے كى راہ ہموار ہونا ۹

دين:فہم دين كے موانع ۶

ذكر:موت كا ذكر ۸;موت كے ذكر كے اثرات ۹

زمين:زمين كا مالك،۱ ;زمين كا وابستہ ہونا ،۱

قرآن:قرآن سے كفر اختيار كرنے والے ۱۰;قرآن كا كردار ۱۱، ۱۲;قرآن كى خصوصيت ۱۲

كفار:كفار كى خصوصيت ۶;كفار كى مذمت ۶

كفر:قرآن سے كفر كے اثرات ۱۰

معاشرہ:كافر معاشروں كى موت ۸

موجودات:ملكوت موجودات ميں تفكر ۱۳;موجودات كا خالق ۷;موجودات كا مالك ۲;موجودات كا وابستہ ہونا ۴;موجودات كى احتياج ۲; موجودات كے ملكوت ۶

ہدايت:ناقابل ہدايت ۱۰، ۱۴;ہدايت كے عوامل ۴، ۱۲، ۱۴;ہدايت كے موانع ۱۴

آیت ۱۸۶

( مَن يُضْلِلِ اللّهُ فَلاَ هَادِيَ لَهُ وَيَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ )

جسے خدا ہى گمراہى ميں چھوڑ دے اس كا كوئي ہدايت كرنے والا نہيں ہے اور وہ انھيں سركشى ميں چھوڑ ديتا ہے كہ تھو كريں كھا تے پھريں (۱۸۶)

۱_ لوگوں كى ہدايت اور ضلالت، خداوند كے اختيار اور ہاتھوں ميں ہے_من يضلل اللّه فلا هادى له

۲_ جن كو خداوند، ضلالت و گمراہى ميں ڈال دے پھر كوئي بھى ان كى ہدايت كرنے پر قادر نہيں _من يضلل اللّه فلا هادى له

۳۹۴

۳_ قرآن اور اس كے پيغامات كا انكار كرناہي، خداوند كے ہاتھوں انسان كا گمراہ ہوناہے_

فبأى حديث بعده يؤمنون _ من يضلل اللّه فلا هادى له

۴_ ہدايت كرنے والوں كى ہدايت كى تاثير، مشيت خداوند سے وابستہ ہے_فلا هادى له

جملہء ''من يضلل ...'' جملہ ''فبأى حديث ...'' كا بيان اور وضاحت ہے يعنى بعض انسانوں كيلئے قرآن كے ہدايت نہ بن سكنے كى وجہ يہ ہے كہ خداوند نے انھيں گمراہ كرديا ہے اور ان ميں قرآن كى ہدايت كو قبول كرنے كى صلاحيت كو ختم كرڈالاہے_ بنابرايں ہر ہدايت كرنے والے كى ہدايت كا مؤثر ہونا خداوند كى مشيت سے وابستہ ہے_

۵_ قرآن سے كفر اور اس كے معارف سے انكار، سركشى اور ظلم ہے_و يذرهم فى طغى نهم يعمهون

''يذرھم'' اور'' طغيانھم'' ميں ''ھم'' كى ضمير كا مرجع، منكرين قرآن ہيں كہ جو جملہ ''فبأى حديث'' سے ظاہر ہوتى ہے_ بنابراين ''طغيان'' سے مراد انكار قرآن ہے_

۶_ خداوند، منكرين قرآن كو اپنى سركشى و انكار كى حالت ميں (كھلا) چھوڑ ديتاہے_و يذرهم فى طغى نهم

۷_ قرآن كے منكر كفار، ہميشہ گمراہى و سركشى كى وادى ميں سرگردان و حيران رہنے والے لوگ ہيں _

و يذرهم فى طغى نهم يعمهون

اس مفہوم ميں ''فى طغيانھم'' كو ''يعمھون'' كے متعلق لايا گيا ہے ''عَمَہ'' (يعمھون كا مصدر ہے) جس كا معنى تحيّر و سرگردانى ہے_

۸_ قرآن كے منكر، كفر پيشہ افراد كيلئے، تحير و سرگردانى سے نكلنے كا كوئي راستہ نہيں _و يذرهم فى طغى نهم يعمهون

اگر ''فى طغيانھم''''يعمهون'' سے متعلق ہو تو جملہ''يذرهم '' كا معنى يہ ہوجاتا ہے كہ ''خداوند قرآن كے منكرين كو كھلا چھوڑ ديتاہے تا كہ سركشى و طغيان كى وادى ميں سرگردان رہيں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا اضلال ۱،۲،۳: اللہ تعالى كى مشيت ۴: اللہ تعالى كے اختيارات۱

تحيّر:تحير و سرگردانى سے نجات كے موانع ۸

جبر و اختيار: ۱، ۲

طغيان:طغيان و سركشى كے مواقع ۵

۳۹۵

قرآن:تكذيب قرآن ۳، ۵;تكذيب قرآن كے اثرات ۶;مكذبين قرآن كا كفر ۷، ۸ ; مكذبين قرآن كى سركشى ۶، ۷ ;مكذبين قرآن كى سرگردانى ۶، ۷، ۸;مكذبين قرآن كى گمراہى ۷

كفر:قرآن سے كفر ۵، ۷

گمراہي:گمراہى كا منشاء ۱، ۲;گمراہى كى نشانياں ۳

ہدايت:تاثير ہدايت كى شرائط ۴;منشاء ہدايت۱ ;موانع ہدايت ۲

۳۹۶

آیت ۱۸۷

( يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي لاَ يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلاَّ هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لاَ تَأْتِيكُمْ إِلاَّ بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللّهِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

پيغمبر يہ آپ سے قيامت كے بارے ميں سوال كرتے ہيں كہ اس كا ٹھكانا كب ہے تو كہہ ديجئے كہ اس كا علم ميرے پروردگار كے پاس ہے وہى اس كو بر وقت ظاہر كرے گا يہ قيامت زمين و آسمان دونوں كے لئے بہت گراں ہے اور تمھارے پاس اچانك آنے والى ہے يہ لوگ آپ سے اس طرح سوال كرتے ہيں گويا آپ كو اس كى مكمل فكر ہے تو كہہ ديجئے كہ اس علم اللہ كے پاس ہے ليكن اكثر لوگوں كو اس كا علم بھى نہيں ہے(۱۸۷)

۱_ لوگوں كا پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قيامت كے وقت كے بارے ميں بار بار پوچھنا_يسئلونك عن الساعة أيان مرسها

''مرسى '' ''ارساء'' سے مصدر ميمى يا اسم زمان ہے يعنى مستقر كرنا ''أيان'' وہ كلمہ كہ جس كے ذريعے زمان كے بارے ميں سوال كرتے ہيں (يعنى كس وقت) يہاں فعل مضارع ''يسئلون '' كا استعمال، تكرار سوال كو ظاہر كررہاہے_

۲_ قيامت كے برپا ہونے كا وقت ،فقط خداوند كے علم ميں ہے_قل إنما علمها عند ربي ...قل إنما علمها عند اللّه

۳_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قيامت كے آنے كے وقت سے اپنى عدم آگاہى كا اعلان كرديں _

قل إنما علمها عند ربي

۴_ فقط خداوند كى ذات، قيامت كے وقت كو آشكار كرنے كى طاقت ركھتى ہے_لا يجليها لوقتها إلا هو

''يجلي'' كا مصدر ''تجليہ'' ہے جس كا معنى اظہار كرنا اور آشكار كرنا ہے_

۳۹۷

۵_ منظر ہستى ميں قيامت كا بالفعل موجود ہونا_ *لا يجليها لوقتها الا هو

مندرجہ بالا مفہوم (يجليھا يعنى آشكار و ظاہر كرتاہے) سے استفادہ كيا گيا ہے اور كلمہ ''مرسھا'' ہوسكتاہے اس مفہوم كا مؤيد ہو چونكہ ''مرسى '' كا معنى مستقر ہونا يا استقرار كا وقت ہے نہ كہ متحقق ہونے اور پورا ہوجانے كے معنى ميں ہے_

۶_ قيامت كا ايك معين و مشخص وقت پر برپا و ظاہر ہونا_لا يجليها لوقتها إلا هو

۷_ قيامت برپا ہونے كا وقت، آسمانوں اور زمين كيلئے انتہائی دشوار اور بھارى وقت ہوگا_ثقلت فى السموات والأرض

''ثقلت'' كا حرف ''في'' كے ساتھ متعدى ہونا نہ حرف ''علي'' كے ساتھ ظاہر كرتا ہے كہ جو كچھ قيامت كے برپا ہونے كے وقت آسمانوں اور زمين ميں واقع ہوگا، انتہائی عظيم حادثہ ہوگا كہ جس كا تحمل كرنا آسمانوں اور زمين كيلئے دشوار ہوگا_

۸_ قيامت كا برپا ہونا، عالم خلقت كے اہم ترين واقعات ميں سے ہے_ثقلت فى السموات والأرض

۹_ قيامت، اچانك اور انسانوں كى غفلت و بے خبرى كے عالم ميں واقع ہوگي_لا تأتيكم إلا بغتة

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''بغتة'' كو ديكھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے كہ جس كا معنى اچانك و ناگہانى طور پر اور بغير اطلاع كے حملہ كرنا ہے_

۱۰_ قيامت كے واقع ہونے كے وقت كے بارے ميں حتى احتمالى صورت ميں بھى انسانى علم كسى قسم كى پيشگوئي كرنے سے عاجز و ناتوان ہے_لا تأتيكم إلا بغتة

فقط اس صورت ميں كہا جاسكتاہے كہ كوئي چيز ناگہانى طور پر اور بغير اطلاع كے واقع ہوئي ہے كہ جب انسان اس كے وقوع كے وقت كو حتى احتمال و گمان كى صورت ميں بھى اپنے ذہن ميں نہ لايا ہو_

۱۱_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے لوگوں كے تصور كے برعكس (كبھى بھي) وقوع قيامت كے وقت سے آگاہ ہونے پر اصرار نہيں كيا اور نہ اس كو جاننے كى كوشش كى ہے_يسئلونك كأنك حفى عنها

۳۹۸

''حفى بہ'' يعنى اس نے جستجو كى اور اس كے بارے ميں زيادہ سؤال كيئے_ چونكہ آيہء شريفہ ميں كلمہ ''حفي'' ''عن'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے، لہذا كشف كرنے كا معنى بھى ديتاہے، يعنى''كانك حفى بها مستكشفا عنها'' گويا تم نے پوچھا ہے اور اس كے كشف كرنے پر آمادہ ہوگئے ہو_

۱۲_ زمانہ بعثت كے لوگوں كا گمان تھا كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وقوع قيامت كے وقت سے آگاہ ہيں _ لہذا بار بار سؤال كركے وہ اس (راز) كو افشاء كرنا چاہتے تھے_يسئلونك كأنك حفى عنها

۱۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كے تصور كے برعكس، قيامت بر پا ہونے كے وقت سے آگاہ نہيں تھے_

يسئلونك كانك حفى عنها

''حفى عنھا'' زيادہ سوال كيئے جانے اور قيامت كے وقت كو كشف كرنے كيلئے كوشش و جستجو پر دلالت كرتاہے اوريہ ''يسئلونك'' كے قرينے سے آگاہى پر بھى ايك قسم كا كنايہ ہے_ يعنى وہ لوگ گمان كرتے تھے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے قيامت كے وقت كے بارے ميں (خداوند سے) پوچھا ہے اور اس سے آگاہ ہوچكے ہيں _

۱۴_ عام لوگ نہيں جانتے كہ قيامت كے وقت سے فقط خداوند آگاہ ہے_و لكن أكثر الناس لا يعلمون

''لا يعلمون'' كا مفعول وہ معنى ہے كہ جو ''إنما علمھا ...'' سے اخذ ہوتاہے_

۱۵_ علم قيامت كا خداوند ميں منحصر ہونا، خود ايك ايسا علم ہے كہ جس سے فقط كچھ لوگ ہى آگاہ ہوسكيں گے_

إنما علمها عند اللّه و لكن أكثر الناس لا يعلمون

آفرينش:آفرينش و خلقت ميں اہم ترين تحول ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۲، ۴، ۱۴، ۱۵;اللہ تعالى كا علم ۱۴، ۱۵

انسان:انسان كے علم كى محدوديت ۱۰

قرآن:قرآن كا منحصر بہ فرد علم، ۲

قيامت:قيامت برپا ہونے كا وقت ۳، ۶، ۱۰;قيامت كا اچانك ہونا ۹; قيامت كا بالفعل ہونا ۵;قيامت كا برپا ہونا ۷، ۸، ۹;قيامت كا دن اور زمين ۷; قيامت كى برپائی سے آگاہى ۲، ۴، ۱۰، ۱۱، ۱۳، ۱۴، ۱۵; قيامت كے دن آسمان ۷;قيامت كے وقوع كے بارے ميں سوال ۱، ۱۲

لوگ: صدر اسلام كے لوگوں كے سوال ۱۲;لوگوں كى جہالت ۱۴

۳۹۹

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى محدوديت ۳، ۱۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قيامت كا برپا ہونا ۱۱، ۱۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سؤال ۱، ۲;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار، ۱; مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳

آیت ۱۸۸

( قُل لاَّ أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعاً وَلاَ ضَرّاً إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لاَسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَاْ إِلاَّ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

آپ كہہ ديجئے كہ ميں خود بھى اپنے نفس كے نفع و نقصان كا اختيار نہيں ركھتا ہوں مگر جو خدا چاہے اور اگر ميں غيب سے باخبر ہوتا تو بہت زيادہ خير انجام ديتا اور كوئي برائی مجھ تك نہ آسكتي_ ميں تو صرف صاحبان ايمان كے لئے بشارت دينے والا اور عذاب الہى سے ڈرنے والا ہوں (۱۸۸)

۱_ تمام انسان حتى انبيائے كرامعليه‌السلام ، سوائے مشيت خداوند كے سائے كے نہ تو نفع حاصل كرنے پر قادر ہيں اور نہ ضرر و نقصان سے بچنے كى توانائی ركھتے ہيں _قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضراً إلا ما شاء الله

''ملك'' كا معنى توانائی اور قدرت ركھنا ہے_ كلمہ ''لنفسي'' ہوسكتاہے اس بات پر قرينہ ہوكہ نفع و منفعت پر توانائی سے مراد نفع حاصل كرنے پر قدرت ہے اور ضرر پر تمكن سے مراد ضرر و نقصان سے بچنے كى توانائی ہے_

۲_ تمام انسان، مشيت الہى كى صورت ميں نفع حاصل كرنے اور ضرر و نقصان كو دفع كرنے پر قادر ہونگے_

قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضراً إلا ماشاء الله

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب''إلا ما شاء الله '' ميں ''ما موصولہ سے مراد نفع و ضرر پر تمكن و اختيار ہو، اس بنياد پر يہاں استثناء، استثنائے متصل ہے اور آيت كا معنى يہ ہوجائیے گا_ كہ ميں اپنے نفع و نقصان پر قادر نہيں ہوں مگر يہ كہ خداوند مجھے قدرت و طاقت عطا فرمائے_

۳_ فقط وہ نفع و نقصان متحقق ہوتاہے كہ جس پر مشيت الہى صادر ہوجائیے_

لا أملك لنفسى نفعا و لا ضرا إلا ماشاء الله

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''إلا ماشاء الله '' ميں ''ما'' سے مراد نفع و نقصان ہو نہ كہ اس پر تمكن و قدرت اس مبنى كى بناء پر آيت كا معنى يہ ہوگا ''ميں اپنے نفع و نقصان پر تمكن و قدرت نہيں ركھتا_ ليكن جو نفع و نقصان مشيت خداوند كے مطابق ہوگا وہ مجھے مل كررہے گا_

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

ابراہيم :ابراہيم اور بت پرست لوگ ۱۲; ابراہيم كا استغفار ۳; ابراہيم كا صبر ۱۲; ابراہيم كا طريقہ تبليغ ۲،۱۲،۱۳; ابراہيم كا قصہ ۱;۳;۴; ابراہيم كا اميد دار ہونا ۴;ابراہيم كا ہدايت دينے كا طريقہ ۵; ابراہيم كى بے نيازى كے اسباب ۲۱ ; ابراہيم كى رائے ۲۰; ابراہيم كى گفتگو ميں نرمى ۲ ;ابراہيم كى مہربانى ۲; ابراہيم كے استغفار كى قبوليت كا پيش خيمہ ۲۰;ابراہيم كے فضائل ۲ ، ۱۸; ابراہيم كے وعدے ۳;۵

احكام :۷;۸

استغفار :استغفار كى شرائط ۱۶; استغفار كى قبوليت ك سباب ۱۱;استغفار كے آداب ۱۷; استغفار كے احكام ۷;۸;استغفار مين تاخير كے آثار ۱۶ ; دوسروں كيلئے استغفار ۷

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۱; الله تعالى كے اختيارات ۱۰; الله تعالى كے لطف كے آثار ۲۰; ۲۱

الله تعالى كا لطف :الله تعالى كے لطف كے شامل حال افراد ۱۸ ، ۱۹ ، ۲۱

الله تعالى كے محبوب لوگ:الله تعالى كے محبوب لوگوں كا استغفار ۶; الله تعالى كے محبوب لوگوں كى دعا كى قبوليت ۶

انبياء :انبياء كى دعا كى قبوليت ۶; انبياء كى صفات ۱۴; انبياء كے استغفار كے آثار ۶;انبياء كے فضائل ۶;۱۹

بخشش :بخشش كا سرچشمہ ۱۰

جہلاء :جہلاء سے ملنے كا انداز ۱۳

خطا كا ر لوگ :خطا كا ر لوگوں كيلئے دعا ۱۴; خطا كا ر لوگوں كيلئے عفو ۴

دعا :دعا كے آداب ۱۷; دعا كا وقت ۱۵

ذكر :الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۱۷

زمانے :زمانوں كا اختلاف ۱۵

شرك :شرك كا گناہ ۹;شرك كى بخشش ۹; شرك كے درجات ۹

صفات :پسنديدہ صفات ۱۴

مخالفين:مخالفين سے ملنے كا انداز ۱۳; مخالفين كيلئے وسعت قلبى ۱۳

مشركين :مشركين كيلئے استغفار ۸

۷۰۱

معاشرت :معاشرت كے آداب ۱۳لئن لم تنته لا رجمنّك وأعتزلكم و ماتدعون

آزر نے جملہ ( لئن لم تنتہ ) ميں واضح

آیت ۴۸

( وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَى أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاء رَبِّي شَقِيّاً ) (٤٨)

اور آپ كو آپ كے معبودوں سميت چھوڑ كر الگ ہوجاؤں گا اور اپنے رب كو آواز دوں گا كہ اس طرح ميں اپنے پروردگار كى عبادت سے محروم نہ رہوں گا (۴۸)

۱_ حضرت ابراہيم، آزر كى مانند لوگوں كے درميان اسكے گھر ميں اسكى مانند زندگى كو اپنى خدا پرستى كى راہ ميں ركاوٹ سمجھتے تھے اور ان سب سے انہوں نے دورى اختيار كى _وأعتز لكم و ماتدعون من دون الله

۲_ حضرت ابراہيم نے آزر كى دھيكوں كے جواب ميں بت پرست لوگوں اور بتوں سے دور ہونے كے بارے ميں اپنے عزم كا اعلان كيا _وأعتز لكم وما تدعون من دون الله

۳_والد كا حكم جب توحيد اورو احد انيت كے خلاف ہو تو اس صورت ميں اسكى اطاعت جائز نہيں ہے _

طور پر حضرت ابراہيم كو يكتا پرستى اورشرك سے نبرد آزما ہونے سے رو كا ہے ليكن حضرت ابراہيم اسكے روكنے كے باوجود اپنےمشن كو آگے بڑھا يا اور شرك ميں باپ كى اطاعت نہيں كى البتہ يہاں توجہ رہے يہ مطلب اس صورت ميں درست ہو گا جب آزر واقعاً ابراہيم كا باپ ہو_

۴_آزر كے علاقے اور شہر كے لوگ اسكے ہم مذہب تھے اور وہ بتوں اور الله تعالى كے علاوہ ديگر اشياء كو پوجتے تھے اور انكےحضور دعا كرتے تھے_وأعتز لكم و ماتدعون من دون الله

۵_ حضرت ابراہيم نے اپنے عقيدہ توحيد كى حفاظت اور الله واحد كى عبادت كى خاطر شرك اور بت پرستى كے ماحوں سے ہجرت كا انتخاب كيا_وأعترلكم و ما تدعون من دون الله وأدعوا ربّي ( دعا ) كے معانى ميں سے ايك معنى عبادت بھى ہے _اس آيت ميں لفظ ( ادعوا كامعنى پچھلى آيات ميں ( لم تعبد ) كے قرينہ كى مدد سے عبادت ہو سكتا ہے تو اس بناء پرہم كہ سكتے ہيں كہ حضرت ابراہيم (ع) نے الله تعالى كى عبادت كرنے كيلئے ہجرت انتخاب كيا _

۷۰۲

۶_ شرك كے ماحول ميں اگر تبليغ بے اثر ہوتو وھاں رہنے كى نسبت ہجرت كو حق تقدم حاصل ہے _وأعتزلكم وماتدعون من دون الله جب حضرت ابراہيم نے آزر كى شدت اور ھٹ دھرمى كا مشاہدہ كيا تو انكے سامنے چند راستے تھے : (۱) اس شرك كے ماحول ميں رہيں اور اپنے عقيدہ كو مخفى ركھيں اور شرك كے خلاف جہاد كو ترك كرديں _ (۲) بت پرستى كے خلاف جہاد جارى ركھيں اور سنگسار ہوجائيں _ (۳) شرك كے ماحوں سے نكل جائيں _ حضرت ابراہيم نے ان تين راستوں ميں سے تيسرے راستے كو اختيار كيا_ البتہ اس راستے كا دوسرے راستوں پر مقدم ہونا انكے خاص حالات و شرائط كى بناء پر ہے _

۷_راہ توحيد ميں حضرت ابراہيم (ع) كى ثابت قدمى اور پائيدارى _وأعتز لكم وأدعواربّي

حضرت ابراہيم (ع) كاہجرت كيلئے عزم تا كہ توحيد پرستى كى ركاوٹ دور ہو_انكى توحيد پر ثابت قدمى كو بيان كررہا ہے _

۸_ ايسا ماحول كہ جہاں الله واحدكى عبادت ميسّر نہ ہووہاں سے ہجرت كرنا ضرورى ہے _وأعتز لكم وما تدعون و أدعواربّي

۹_حضرت ابراہيم مشرك معاشر ے سے اپنى منفرد ہجرت ميں فقط الله تعالى اور اسكى مدد پر اعتماد كيئے ہوئے تھے _

وأدعوا ربّى عسى ألّإكون بدعاء ربّى شقيًا

۱۰_ حضرت ابراہيم نے الله تعالى كى بارگاہ ميں دعا كو اپنے بت پرست علاقہ كو چھوڑنے كى وجہ بيان كى _وأعتزلكم وأدعوا ربّي فعل (تدعون) اور ( ادعوا) ميں دعا ممكن ہے عبادت كے معنى ميں ہو اور ممكن ہے كہ استغاثہ اور مدد كى در خواست كى معنى ميں ہو_ مندجہ بالا مطلب دوسرے معنى كى بناء ہے _

۱۱_ دعا ،پيغمبروں كيلئے بھيكارساز اور موثر ہے _وأعتز لكم وأدعواربّي

۱۲_ حضرت ابراہيم، الله تعالى كو اپنا مربى اور پرورش كرنے ولا سمجھتے تھے اور اسكى ربوبيت سے دل لگائے ہوئے تھے _سا ستغفر لك ربّى وأدعو اربّى عسى ألّا ا كون بدعا ء ربّى شقيّا حضرت ابراہيم كى گفتگو ميں (ربّى ) كا تكرار مندرجہ بالا نكتہ كو واضح كررہى ہے _

۱۳_ الله تعالى كى ربوبيت، بندوں كى دعاؤں كى قبوليت كا تقاضا كرتى ہے _وأدعوا ربيّ بدعا ء ربّي

۱۴_ الله تعالى كى ربوبيت اور''ربّ'' جيسے مقدس نام پر توجہ، دعا كے آداب ميں سے ہے _وأدعوا ربّى بدعا ء ربّي

۱۵_ حضرت ابراہيم الله تعالى كى بارگاہ ميں اپنى دعا كے مستجات ہونے كى اميد ركھے ہوئے تھے _عسى ألّا أكون بدعاء

۷۰۳

ربّى شقيّا ( شقاوت ) سعادت كے مقابل ہے اور سختى و زحمت كے معنى ميں بھى آتاہے _ ( بدعا ء ربّي) ميں ''باء ''سببيہ ہے حضرت ابراہيم نے جملہ (عسى )كے ساتھ اميد كا اظہار كيا ہے كہ انكى دعا رد نہ ہو بلكہ مستجاب ہوگى اور انكى سعادت مندى كے اسباب فراہم ہونگے اور مشكلات كے حل ميں مددد ملے گى _

۶ ۱_ حضرت ابراہيم بت پرستوں كے علاقے سے ہجرت كرنے كے وقت اپنى مشكلات كے دور ہونے اور سعادت مند ہونے كے بارے ميں اميد ركھتے تھے اور اسكا سبب الله كى بارگاہ ميں دعا كو قرار ديتے تھے _عسى ألّإكون بدعا ء ربّى شقيّا

۱۷_ مؤمنين كو چاہيے كہ الله تعالى كى طرف سے اپنى دعا ؤں كى قبوليت كے حوالے سے اميد ركھيں _عسى ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّا

۱۸_ وہ جو بت اور ہر غير خدا چيز كى عبادت كرتے ہيں وہ اپنے آپ كو بغير كسى نتيجہ كے رنج و زحمت ميں ڈالتے ہيں _

عسى ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّا ( شقاوت) كے معانى ميں سے سختى او رزحمت بھى ہے _ جملہ (عسى ) جو كہ آزر اور دوسرے بت پرستوں سے حضرت ابراہيم كى گفتگو كو نقل كررہا ہے _ايك طرح كا انپر اعتراض ہے كہ مجھے اميدہے كہ ميں اپنے پروردگا ر كى عبادت سے شقى نہيں بنوں گا ليكن تم لوگ شعور سے بے بہرہ موجودات كى پرستش سے اپنے آپ كو بلا نتيجہ زحمت ميں ڈالتے ہو اور شقى لوگوں كے زمرہ ميں داخل ہوجاؤگے _

۱۹_سعادت، فقط الله واحد كى پرستش ميں مضمر ہے _وأدعوا ربّى عسى ألّإكون بدعا ء ربّى شقيّا

حضرت ابراہيم الله تعالى كى عبادت كى صورت ميں شقاوت سے نجات سمجھتے تھے لہذا الله تعالى كى عبادت كى صورت ميں حصول سعادت ميّسر ہے_

۲۰_ انسان كى شقاوت اور بدبختى ميں دعا ،مانع ہے_عسى ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّا

۲۱_ قال رسول الله (ص) : رحم الله عبداًطلب من الله عزوجل _ حاجة فا لحّ فى الدعا ء استحيب له أولم يستجب (له) وتلا هذه الاية : ( وأدعوا ربّى عيسي(ع) ألّا أكون بدعا ء ربّى شقيّاً) (۱)

پيغمبر اكرم(ص) نے فرمايا : الله تعالى كى رحمت ہو اس بندہ پر جو پروردگار سے كوئي چيز چاہے اور اپنى درخواست پر اصرار كرے خواہ اسكى دعا مستجاب ہو خواہ نہ ہو پھرپيغمبر اكرم(ص) نے اس آيت كو جو كہ

____________________

۱) كافى ج۲ ص۴۷۵ح۶ ، نورالثقلين ج۳ ص۳۳۹ح۸۶_

۷۰۴

حضرت ابراہيم كى نقل شدہ كلام ہے _ تلاوت فرمائي (وأدعوا ربّى عسى ألّإكون بدعا ربّى شقيّا

آزر :آزر كى بت پرستى ۴; آزر كى دھمكياں ۲

ابراہيم :ابراہيم كا اميد دار ہونا ۱۵،۶ ۱; ابراہيم كا بيزار ہونا ۱; ابراہيم كا توكل ۹; ابراہيم كا عقيدہ ۱۲; ابراہيم كا قصہ ۱،۲،۵; ابراہيم كا مربى ۱۲; ابراہيم كى ہجرت ۹;ابراہيم كى استقامت ۷; ابراہيم كى بيزارى كا فلسفہ ۲; ابراہيم كى توحيد ۷; ابراہيم كى توحيد عبادى ۵; ابراہيم كى دعا ۱۰،۱۶، ۲۱;ابراہيم كى دعا كى قبوليت ۱۵; ابراہيم كى رائے۱; ابراہيمى كى سعادت ۱۶; ابراہيم كى مشكلات رفع ہونا ۱۶; ابراہيم كى ہجرت كا فلسفہ ۵/احكام :۳/اطاعت:

اطاعت كے احكام ۳، باپ كى محدود اطاعت ۳; ممنوع اطاعت۳

الله تعالي:الله تعالى كى امداديں ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳

اميدوار ہونا:دعا كى قبوليت كے بارے ميں اميدوار ہونا ۱۷; سعادت كے بارے ميں اميدوار ہونا ۱۶

انبياء:انبياء كى دعائيں ۱۱

بت:بتوں سے درخواست۴

بت پرست:بت پرستوں كے رنج ۱۸

بت پرستي:ابراہيم (ع) كے زمانہ ميں بت پرستي۴; بت پرستى كا فضول ہونا ۱۸;بت پرستى كى تاريخ ۴

بيزاري:بت پرستوں سے بيزارى ۱،۲; مشركين سے بيزارى ۱

تبليغ:تبليغ كے بے اثر ہونے كے آثار ۶

توحيد:توحيد عبادى كے آثار ۱۹;توحيد كى اہميت ۳; توحيد ميں استقامت ۷; توحيد ميں موانع ۱

توكل:الله تعالى پر توكل۹

دعا:دعا كى قبوليت كے اسباب ۱۳;دعا كے آثار ۱۱ ، ۱۶، ۲۰; دعا كے آداب ۱۴ ،۲۱; دعا ميں اصرار ۲۱

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر ۱۴

روايت:۲۱

سعادت:

۷۰۵

سعادت كے اسباب ۱۹

شقاوت:شقاوت كے موانع۲۰

عبادت:غير خدا كى عبادت كا فضول ہونا۸

عقيدہ :الله تعالى كى ربوبيت كے بارے ميں عقيدہ ۱۲ عقيدہ كى نگہبانى ۵

مؤمنين:مؤمنين كے بارے ميں اميد ركھنا۱۷

مشركين :مشركين كے ساتھ زندگي۱

ہجرت:مشرك معاشرہ سے ہجرت ۵،۶ ،۸ ،۹ ، ۱۶ ; ہجرت كى اہميت۸; ہجرت كے شرائط ۷

آیت ۳۹

( فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَكُلّاً جَعَلْنَا نَبِيّاً )

پھر جب ابراہيم نے انھيں اور ان كے معبودوں كو چھوڑ ديا تو ہم نے انھيں اسحاق و يعقوب جيسى اولاد عطا كى اور سب كو نبى قرار ديديا(۴۹)

۱_ حضرت ابراہيم (ع) نے شرك اور بت پرستى كے ما حول سے ہجرت كى اور بت پرستوں اور انكے معبودوں سے دورى اختيارى كي_فلمّا اعتزلهم وما يعبدون من دون الله و هبنا له إسحق(ع) و يعقوب

۲_ آزر اور اسكے شہر و علاقہ كے لوگ بتوں اور الله كے علاوہ چيزوں كى پرستش كرنے والے تھے_

فلمّا اعتزلهم وما يعبدون من دون الله

۳_ حضرت ابراہيم(ع) كو اسحاق(ع) و يعقوب(ع) كا عطا ہونا ، الہى عنايت اور انكى ہجرت كى جزا تھي_

فلمّا اعتزلهم و ما يعبدون من دون الله وهبنا له إسحق(ع) ويعقوب

''لمّا'' حرف جزا(وہبنا ...) كے شرط ''اعتزلہم '' پر مترتب ہونے كو بيان كررہا ہے اور دلالت كررہا ہے كہ يہاں جزاء كا وجود شرط كے وجود كى بناء پر ہے_

۴_ ہجرت اور شرك و بت پرستى كى زمين كو ترك كرنا ، الہى جزاؤں اور عنايتوں سے بہرہ مند ہونے كى آمادگى پيدا كرتا ہے_فلمّا اعتزلهم و ما يعبدون من دون الله وهبنا له

۷۰۶

۵_ حضرت اسحاق(ع) و يعقوب(ع) حضرت ابراہيم(ع) كى اولاد اور الہى پيغمبر(ص) تھے_وهبناله إسحق ويعقوب وكلاًّ جعلنا نبيا

حضرت اسحاق (ع) حضرت ابراہيم(ع) كے فرزند تھے جبكہ حضرت يعقوب(ع) سورہ ہود كى ستائيسويں آيت''ومن وراء اسحاق(ع) يعقوب ''كى بناء پر حضرت اسحاق(ع) كے فرزند اور حضرت ابراہيم(ع) كے پوتے تھے_

۶_ حضرت يعقوب(ع) حضرت ابراہيم(ع) كى زندگى ميں ہى پيدا ہوچكے تھے_وهبنا له إسحق و يعقوب

كسى چيزكاہبہ ہونا اس زمانے ميں ظاہراً صادق آتاہے كہ ھبہ حاصل كرنے والا قيد حيات ميں ہو يہ كہ اس آيت ميں حضرت يعقوب(ع) بھى ابراہيم(ع) كے ليے ہبہ قرار ديا گيا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ حضرت ابراہيم(ع) كے زمانہ حيات ميں پيدا ہو چكے تھے_

۷_ نبوت، الله تعالى كى طرف سے تعيين ہونے والا مقام ہے_وكلاًّ جعلنا نبيا

۸_ صالح فرزند، الہى عنايت ہے_وهبنا له إسحق ويعقوب

۹_ باپ كى صلاحيتں فرزند كى صلاحتيوں اور كمال ميں اہم كردار ادا كرتى ہيں _فلمّا اعتزلهم وهبنا له إسحق ويعقوب وكلاًّ جعلنا نبيا

آزر:آزركى بت پرستي۲

ابراہيم(ع) :حضرت ابراہيم(ع) كا قصّہ۱،۶; حضرت ابراہيم(ع) كو اسحاق(ع) كى عطا۳; حضرت ابراہيم(ع) كو يعقوب(ع) كى عطا۳;حضرت ابراہيم(ع) كى بيزارى ۱; حضرت ابراہيم(ع) كى جزا۳;حضرت ابراہيم(ع) كى ہجرت۱،۳; حضرت ابراہيم(ع) يعقوب(ع) كى ولادت كے وقت۶

اسحاق:اسحاق(ع) كى نبوت۵;اسحاق(ع) كے مقامات ۵

الله تعالي:الله تعالى نعمات۸

الله تعالى كى عنايات:الله تعالى كى عنايات كے شامل حال۳

انبياء:انبياء كى تاريخ۶

باپ:باپ كا كردار۹

بت پرستى :بت پرستى كى تاريخ۲;حضرت ابراہيم(ع) كے زمانہ ميں بت پرستي۲

۷۰۷

بيزاري:بت پرستوں سے بيزاري۱، بت پرستى سے بيزارى ۱، شرك سے بيزاري۱ ;مشركوں سے بيزاري۱

شرك:شرك سے دورى كى جزا۲

كمال:كمال كے اسباب۹

نبوت:نبوت كا سرچشمہ۷; نبوت كا مقام۷

نعمت:فرزند صالح سى نعمت۸;نعمت كا پيش خيمہ۴

ہجرت:مشرك ماحول سے ہجرت۱;ہجرت كے آثار ۴

يعقوب:يعقوب كا قصّہ ۶;يعقوب كى تاريخ ولادت ۶ ; يعقوب كى نبوت۵; يعقو كے مقامات ۵

آیت ۵۰

( وَوَهَبْنَا لَهُم مِّن رَّحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيّاً )

اور پھر انھيں اپنى رحمت كا ايك حصّہ بھى عطا كيا اور ان كے لئے صداقت كى بلندترين زبان بھى قرار دے دى (۵۰)

۱_ حضرت ابراہيم(ع) اور انكى اولاد، اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) الله تعالى كى خصوص رحمتوں سے فيض ياب تھے_

وهبنا لهم من رحمتن ''من ''تبعيض كا معنى دے رہا ہے يعنى''وهبنا لهم من بعض رحمتنا'' ہبہ اور بخشش الہى كاعنوان ان كى خصوصيت اور عظمت كى حكايت كررہا ہے_

۲_شرك كے ماحول سے ہجرت اور توحيد پر پائيداري انسان كے ليے الله تعالى كى خصوص رحمتوں اور عنايتوں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے_فلمّا اعتزلهم ...وهبنا لهم من رحمتنا

۳_ الله تعالى نے تاريخ ميں ابراہيم، اسحق اور يعقوب كيلئے حقيقى اور عظيم ثنا قرار دى ہے_

وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

كلمہ''لسان''كے معانى اور استعمالات ميں سے ثنا اور تمجيد بھى ہے لہذا'' جعلنا ...'' سے

۷۰۸

مراد،ہم نے انكے ليے حقيقى اور بلند ثنا اور تمجيد قرار دہي_

۴_اللہ تعالى نے حضرت ابراہيم(ع) كو انكى توحيد ۱ور پائدارى كے صلہ ميں انہيں اور انكى اولاد كو قابل تعريف اور صاحب عظمت قرار ديا_فلمّا اعتزلهم ...وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

۵_لوگوں كى عزت افزائي اور تعريف ميں حقيقت اور سچائي كى رعايت كرنے كاضرورى ہونااور حقيقت سے باہر نہ نكلنا _

وجعلنا لهم لسان صدق عليّا الله تعالى نے حضرت ابراہيم(ع) اور انكى اولاد كو عظيم ليكن سچى ثناء سے بہرہ مند كيا يعنى جو كچھ انكى تعريف و ثنا ميں كہا جاتا ہے حقيقت و واقعيت ہے نہ كہ مبالغہ ہے اس سے ايك درس اور پيغام مل رہا ہے سب لوگوں كو تعريف كرتے ہوئے افراط و تفريط كا شكار نہيں ہونا چاہيے بلكہ حقيقت كا ہى اظہاركرنا چاہيے _

۶_نيك نامى اور شہرت ايك شائستہ خصوصيت اور الہى رحمت كا نمونہ ہے_ووهبنا لهم من رحمتنا وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

۷_ حضرت ابراہيم(ع) ، اسحق(ع) و يعقوب(ع) الله تعالى كى عنايت كى بناء پركائنات و تاريخ ميں سچى اور پر جوش كلام كے حامل ہيں _وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

''لسان'' مختلف معانى ميں استعمال ہوتا ہے اسكا ايك معنى كلام ہے لہذا ممكن ہے كہ ''لسان صدق''سچى كلام كے معنى ميں ہو يعنى جو كچھ حضرت ابراہيم(ع) اور انكى اولاد نے ظاہر كيا عين حقيقت ہے لسان كيلئے ''عليّا'' كى خصوصيت لوگوں ميں وسيع ردّ عمل كى علامت ہے_

۸_كلام ميں سچائي ايك عظيم اور بلند قدر و قيمت كى حامل خصوصيت ہے_وجعلنا لهم لسان صدق عليّا

ابراہيم(ع) :ابراہيم(ع) پررحمت ۱; ابراہيم(ع) كى اولاد پر رحمت۱; ابراہيم(ع) كى اولاد كى نيك نامى كے اسباب ۴; ابراہيم(ع) كى توحيد پائدارى كى جزائ۴; ابراہيم(ع) كى توحيد كى جزائ۴;ابراہيم(ع) كى سچائي كا سرچشمہ ۷;ابراہيم(ع) كى مدح۳;ابراہيم(ع) كى نيك نامى كے اسباب۴;ابراہيم(ع) كے فضائل ۳ ;

اسحق(ع) :اسحاق(ع) پر رحمت۱; اسحق(ع) كى صداقت كا سرچشمہ ۷ ;اسحق(ع) كى مد ح ۳ ; اسحق(ع) كے فضائل ۳

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كا پيش خيمہ ۲; الله تعالى كى رحمت كى علامات۶;اللہ تعالى كے لطف كے آثار۷

توحيد:توحيد ميں پائدارى كے آثار۲//رحمت: رحمت كے شامل حال۱

۷۰۹

سچائي:سچائي كى قدرو قيمت۸

صداقت:دوسروں كى تعريف ميں صداقت۵; صداقت كى قيمت۸

مدح:مدح ميں غلو سے پرہيز۵

نيك نامي:نيك نامى كا سرچشمہ۶;نيك نامى كے اسباب ۴

ہجرت:ہجرت كے آثار۲

يعقوب:يعقوب(ع) پر رحمت ۱; يعقوب(ع) كى صداقت كا سرچشمہ۷; يعقوب(ع) كى مدح۳; يعقوب(ع) كے فضائل۳

آیت ۵۱

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مُوسَى إِنَّهُ كَانَ مُخْلَصاً وَكَانَ رَسُولاً نَّبِيّاً )

اور اپنى كتاب ميں موسيى كا بھى تذكرہ كرو كہ وہ ميرے مخلص بندے اور رسول و نبى تھے (۵۱)

۱_پيغمبر اكرم (ص) پر قرآن سے حضرت موسي(ع) كى داستان يا د كرنے كى ذمہ دارى _واذكر فى الكتب موسى

۲_ حضرت موسى (ع) كى حيات كى تاريخ او ر انكى صفات سبق آموز اور حياتى ہيں _واذكر فى الكتب موسي

۳_ پيغمبروں اور انكى پر خلوص سيرت كو ياد كرنا اور مكرم ركھنا، قرآنى ہدايت كى روشوں ميں سے ہے_

ذكر رحمت ربّك واذكر واذكر واذكر

۴_ الہى و معنوى شخصيات كو ياد ركھنے اور انكى تجليل و تكريم بپا ركھنے كا ضرورى ہونا_ذكر رحمت ...واذكر ...واذكر واذكر

۵_ الله تعالى نے حضرت موسى (ع) كوہر طرح كى آلودگى سے پاك اوراپنے ليے خالص قرار ديا_إنّه كان مخلص

''مخلص'' (لام پر زبر) خالصشدہ وہ جسے الله تعالى نے اپنے ليے خالص كيا ہو اور آلودگى سے

۷۱۰

منزہ ركھا ہو (لسان العرب) اس كا مخلص (لام كے نيچے زير) سے فرق يہ ہے كہ مخلص وہ ہوتا ہے جس كى عبادت اسے خدا كے ليے خالص كرتے ہے ليكن مخلص وہ ہوتا ہے جسے خدا نے خالص كيا ہو _

۶_ حضرت موسي(ع) ، الله تعالى كے برگزيدہ اور مقام رسالت و نبوت پر فائز تھے_إنّه كان مخلصاً و كان رسولاً نبيّا

''رسول'' اور'' نبى '' ميں فرق يہ ہے كہ جو بھى الہى رسالت كا حامل ہو نبى بھى ہے نبييعنى حامل خبر ليكن ممكن ہے كہ كوئي نبى ہو ليكن كسى شخص ياقوم كى طرف بھيجانہ گيا ہو اور رسالت الہى كامل نہ ہو_

۷_خلوص، معنوى مقامات تك پہنچنے كيلئے پيش خيمہ ہے_إنّه كان مخلصاً وكان رسولاً نبيّا

۸_ معنوى اقدار، لوگوں كے قرآن ميں تذكرہ اور نام آنے كا معيار ہيں _واذكر ...إنّه كان مخلصاً وكان رسولاً نبيّا

۹_حضرت موسى (ع) كى پاكيزگى اور مقام رسالت و نبوت پر منتخب ہونا انكے شرف اور قرآن ميں تذكرہ ہونے كا موجب ہے_واذكر فى الكتب موسى إنّه كان مخلصاً وكان رسولاً نبيّا جملہ ''إنّہ كان ...اذكر'' كيلئے علت ہے_

آنحضرت:آنحضرت كى ذمہ داري۱

اخلاص:اخلاص كے آثار۷

اقدار:اقدرا كا معيار۸;اللہ تعالى كے برگزيدہ ۶ ; معنوى اقدار ۸

اولياء الله :اولياء الله كى تعظيم كى اہميت۴

تكريم:تكريم كا معيار۸

ذكر:ذكر موسى (ع) كے اسباب۹; قصّہ موسي(ع) كا ذكر۱; مخلصين كا ذكر۳; نمونوں كا ذكر۳

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كے قصے۱/مخلصين:۵

مقامات معنوي:مقامات معنوى كا پيش خيمہ۷

موسي(ع) :موسى (ع) كى تعظيم كے عوامل۹;موسى (ع) كى عصمت ۵ ; موسى (ع) كى نبوت۶ موسى (ع) كے برگزيدہ ہونے آثار۹; موسى (ع) كے فضائل ۵;موسى (ع) كے قصّہ سے عبرت ۲ ;موسى (ع) كے سے مقامات ۶

ہدايت:روش ہدايت۳

۷۱۱

آیت ۵۲

( وَنَادَيْنَاهُ مِن جَانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ وَقَرَّبْنَاهُ نَجِيّاً )

اور ہم نے انھيں كوہ طور كے داہنے طرف سے آواز دى اور راز و نياز كے لئے اپنے سے قريب بلاليا (۵۲)

۱_ الله تعالى نے كوہ طور كى دائيں جانب سے حضرت موسى كو خطاب فرمايا اور ان سے كلام كى _ونادينه من جانب الطورالا يمن كلمہ''أيمن'' يا لفظ ''يمن'' سے ہے كہ جسكا معنى خير و بركت ركھنا ہے يايہ ''يمن'' سے ہے كہ جسكا مطلب دائيں جانب ہے مندرجہ بالا مطلب ميں دوسرا معنى مورد نظر ہے تو اس صورت ميں''الا يمن'' كلمہ ''جانب'' كى صفت ہوگا_

۲_كوہ طور ايكپاكيزہ جگہ ہے اور وہ مقام ہے كہ جہاں الله تعالى نے حضرت موسى (ع) سے كلام كيا _ونادينه من جانب الطور الا يمن يہاں ''الايمن '' مبارك ومتبرك كے معنى ميں ہے لہذا ممكن ہے يہ ''الطور'' كيلئے صفت ہويا ممكن ہے كہ ''جانب '' كى صفت ہو_

۳_اللہ تعالى نے حضرت موسى كو اپنے ساتھ مناجات اور گفتگو كرنے كيلئے منتخب فرمايا_وقرّبنه نجيّا

۴_ الله تعالى نے حضرت موسى (ع) كے ساتھ خصوصى باتيں كرتے وقت انہيں اپنا مقرّب كيا _وقربنه نجيّا

''نجيّ'' يعنى وہ جس سے خفيہ باتيں ہوں ( لسان العرب سے اقتباس ) اور اسكا اطلاق حضرت موسى (ع) پر اس حوالے سے ہے وہ جو باتيں اللہ تعالى نے حضرت موسى (ع) سے كيں خفيہ تھيں اور فقط حضرت موسى (ع) ان سے آگاہ تھے_

۵_ حضرت موسى (ع) كا برگزيدہ ہونا اور انكا غير خدا سے مكمل دورى اختيارى كرنا انكے الله تعالى كے ساتھ گفتگو كرنے اور الله تعالى كا مقرّب بننے كا باعث قرارپايا_إنّه كان مخلصاً ...ونادينه من جانب الطور الا يمن و قرّبنه نجيّا

حضرت موسى كى پچھلى آيت ميں كلمہ''مخلص''كے ساتھ توصيف (وہ جسے الله تعالى نے اپنے ليے خالص كياہو) يہ انكے ليے ندا الہى كو سماعت كرنے كى لياقت كا اظہار كررہى ہے_

۷۱۲

الله تعالي:الله تعالى كى حضرت موسى (ع) سے گفتگو۱،۳،۴; الله تعالى كى حضرت موسى (ع) سے گفتگو كا پيش خيمہ ۵ ; الله تعالى كى حضرت موسى (ع) سے گفتگو كى جگہ۲

الله تعالى كى برگزيدہ لوگ۳

تقرّب:تقرّب كا باعث۵

كوہ طور:كوہ طور كى بركت ۲; كوہ طور كے دائيں جانب۱

موسى (ع) :حضرت موسى (ع) پر وحي۱;حضرت موسى (ع) كا برگزيدہ ہونا۳،۵; حضرت موسى (ع) كا تقرّب۴; حضرت موسى (ع) كا قصہ۱،۲; حضرت موسى (ع) كے فضائل ۳;كوہ طور ميں موسى (ع) ۱

آیت ۵۳

( وَوَهَبْنَا لَهُ مِن رَّحْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُونَ نَبِيّاً )

اور پھر انھيں اپنى رحمت خاص سے ان كے بھائي ہارون پيغمبر كو عطا كرديا (۵۳)

۱_حضرت ہارون(ع) كا مقام نبوت كيلئے انتخاب، حضرت موسى (ع) پر الہى عنايت ورحمت تھي_

ووهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۲_حضرت ہارون(ع) كو حضرت موسى كے مقاصد كے حوالے سے منتخب كيا گيااور وہ حضرت موسى (ع) كے الہى وظائف كو بجالانے ميں انكى مدد كيا كرتے تھے_وهبنا له ...هارون

حضرت ہارون(ع) كے حضرت موسى (ع) كو عطا ہونے كى تعبيردر حقيقت انكے اپنے بھائي كے الہى مقاصد ميں مكمل خدمت كرنے كے حوالے سے مبالغہ ہے لفظ''نبياَّ''حال ہے ا ور يہ بتارہا ہے كہ حضرت

ہارون اگر چہ خود بھى پيغمبر تھے ليكن اپنے بھائي كى خدمت ميں كمرہمت باندھى ہوئيتھى _

۳_حضرت موسى (ع) كى رحمت ميں الہى بھائي شامل حال تھے _ووهبنا له من رحمتن

۴_ حضرت ہارون(ع) حضرت موسى (ع) كے بھائي اور نبوت جيسے بلند مقام كے حامل _أخاه هارون نبيّا

۵_حضرت موسى (ع) ، الله تعالى كے نزديك حضرت ہارون(ع) سے بلند مقام ركھتے تھے_ووهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۷۱۳

چونكہ حضرت ہارون(ع) كى نبوت حضرت موسى (ع) كيلئے عطا كے عنوان سے ہوئي ہے اس سے معلوم ہوا ہے كہ حضرت موسى (ع) كا مقام حضرت ہارون(ع) سے كہيں بلند تر ہے_

۶_مقام نبوت، دوسرے پيغمبر كى پيروى سے مانع نہيں ہے_ووهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۷_پيغمبروں پر الله تعالى كى رحمت انكے رسالت كے مقاصد ميں كاميابى كے اسباب پيدا كرتى ہے_

وهبنا له من رحمتنا أخاه هارون نبيّا

۸_ ايك زمانہ ميں بہت سے الہى پيغمبروں كا وجود ، ممكن ہے_ووهبنا له ...هارون نبيّا

الله تعالي:الله تعالى كى رحمت كے آثار۷; الله تعالى كى عطا۱

انبياء:انبياء پر رحمت كے آثار۷; انبياء سے پيروى ۶; انبياء كى پيروي۶; انبياء كا ہم زمان ہونا۸;انبياء كى كاميابى كے اسباب۷

رحمت:رحمت كے شامل حال۱،۳

موسي(ع) :موسى (ع) پر رحمت ۱،۳;موسى (ع) كے بھائي ۴; موسى (ع) كى برتري۵; موسى (ع) كے مددگار۲; موسى (ع) كے مقامات۵

نبوت:نبوت كے آثار۶

ہارون(ع) :ہارون(ع) كا كردار۲;ہارون(ع) كے مقامات۱،۴; ہارون(ع) كى نبوت ۱،۴

آیت ۵۴

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِسْمَاعِيلَ إِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُولاً نَّبِيّاً )

اور اپنى كتاب ميں اسماعيل كا تذكرہ كرو كہ وہ وعدے كے سچّے اور ہمارے بھيجے ہوئے پيغمبر تھے (۵۴)

۱_پيغمبر اكرم(ص) كاوظيفہ ہے كہ وہ قرآن سے حضرت اسماعيل ''صادق الوعد'' كى داستان ياد فرمائيں _

واذكر فى الكتب إسماعيل

يہ كہ اس آيت ميں ذكر شدہ اسماعيل كيا حضرت ابراہيم(ع) كے فرزندہيں يا كوئي اور شخص؟ مفسرين كى دو آراء ہيں ہر ايك نے مختلف ادلہ سے مددلى ہے _ يہ نام قرآن ميں مطلق صورت ميں حضرت ابراہيم(ع) كے فرزند پر اطلاق ہوا ہے اور يہاں كوئي قرينہ قطعى اس بات پر كہ اسماعيل صادق الوعد كوئي اور شخص ہے موجود نہيں ہے_

۷۱۴

۲_حضرت اسماعيل صادق الوعد كى زندگى كى تاريخ اور انكى صفات سبق آموز اور تعميرى جثيت كى حامل ہيں _واذكر فى الكتب إسماعيل

۳_اسماعيل صادق الوعد مقام رسالت و نبوت كے حامل تھے _و كان رسولاً نبيّا

۴_وعدہ ميں سچائي حضرت اسماعيل كى برجستہ صفات ميں سے تھى _واذكر فى الكتب إسماعيل إنّه كان صادق الوعد

۵_ وعدہ ميں سچائي اور اسماعيل كى رسالت و نبوت قرآن ميں انكے ذكر و نام كو مكرّم ركھنے كا سبب بني_

واذكر فى الكتب إسماعيل إنّه كان صادق الوعد وكان رسولاً نبيّا

۶_وعدہ ميں سچائي ايك اچھى اور بہت قيمتى صفت ہے_واذكر فى الكتب ...إنّه كان صادق الوعد

حضرت اسماعيل(ع) كى ''صادق الوعد'' كے ساتھ تعريف ،موصوف كى تمجيد سے ہٹ كر صفت كى تمجيد بھى شمار ہوتى ہے_

۷_پيغمبروں اورسچائي كے نمونوں كا ذكر و تجليل ،قرآن كى ہدايت والى روش ميں سے ہے _واذكر ...واذكر ...واذكر

۸_الہى و معنوى شخصيتوں كى يادمنانا اور انكى تجليل وتكريم كرنا ضرورى ہے_واذكر فى الكتب إسماعيل إنّه كان صادق الوعد

۹_قرآن ميں افراد كى ياد منانے اور انكى تجليل كا معيار، معنوى اقدار ہيں _واذكر ...إنّه كان صادق الوعد وكان رسولاًنبيّا

۱۰_حضرت اسحاق كى نسبت حضرت اسماعيل(ع) خصوصى مقام كے حامل تھے _واذكر فى الكتب إسماعيل

آيت ميں اسماعيل سے مراد وہى فرزند ابراہيم ہوں تو انكے نام كا اسحاق(ع) و يعقوب(ع) كے نام سے بعد جن كا پچھلى آيات ميں ذكرہوا ہے ذكر ہونے كى چند وجوہات ہوسكتى ہيں ان ميں ايك يہ كہ كيونكہ حضرت اسماعيل(ع) كى والدہ حضرت ابراہيم(ع) كى ہجرت ميں انكے ہمراہ نہ تھيں ان آيات ميں اسى ليے صرف حضرت سارہ كے اولاد ہوا اور يہ كہ وہ آيت حضرت ابراہيم كى ہجرت كے بعد ديار غربت ميں انكے انس كو بيان كررہى ہے جبكہ حضرت اسماعيل بچپن ميں ہى حضرت ابراہيم سے جدا ہوگئے تھے تيسرى وجہ يہ ہے كہ حضرت اسماعيل كى بلند تر شرافت انكے مستقل ذكر كا باعث قرار پائي تھي_

۱۱_بريد العجلى قال : قلت لأبى عبداللّه (ع) يا بن رسول الله أخبرنى عن إسماعيل الذى ذكره الله فى كتابه حيث يقول ''واذكرفى الكتاب إسماعيل إنه كان صادق الوعد و كان رسولاَ نبيا ''ا كان إسماعيل بن ابراهيم قال :

۷۱۵

ذاك إسماعيل بن حزقيل (۱)

بريد عجلى كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق كى خدمت ميں عرض كى اے فرزند رسول خدا (ص) مجھے اس اسماعيل كہ بارے ميں بتا ئيں كہ جنكا الله تعالى نے اپنى كتاب ميں ذكر فرمايا اور يوں الله تعالى نے فرمايا ''اسماعيل واذكر فى الكتاب '' آيا يہاں مراد حضرت ابراہيم(ع) كے فرزند اسماعيل ہيں ؟فرمايا يہ شخص حزقيل كے بيٹے اسماعيل ہيں

۱۲_عن أبى عبداللّه (ع) قال: انّما سمّى إسماعيل صادق الوعدلأنّه وعد رجلاً فى مكان فانتظر فى ذلك المكان سنّه فسمّاه الله عزوجل صادق الوعد امام صادق(ع) فرماتے ہيں كيوں كہ اسماعيل كواس ليے صادق الوعد كا لقب ملا كر انہوں نے ايك شخص كو وعدہ ديا تھا كہ ايك مقام پر اسكا انتظار كريں گے اس وعدہ كى بنا ء پر ايك سال تك اس جگہ پر اسكے انتظار ميں رہے پس الله تعالى نے انہيں ''صادق الوعد''كا لقب دي

۱۳_عن زراره قال :سا لت ا با جعفر (ع)عن قول الله عزوجل ''وكان رسولاً نبياًما الرسول و ما النبي; قال النبى الذى يرى فى منا مه و يسمع الصوت و لا يعاين الملك '' الرسول الذى يسمع الصوت ويرى فى المنام و يعاين الملك زرارہ سے روايت ہوئي ہے كہ امام باقر (ع) سے اس كلام الہى '' وكان رسولاًنبياً''كے بارے ميں سوال كيا كہ رسول كون ہے؟ اور نبى كون ہے؟ حضرت نے فرمايا: نبى وہ ہے جو اپنے خواب ميں ديكھتاہے اور آواز سنتا ہے ليكن فرشتے كا مشاہدہ نہيں كرتا جبكہ رسول وہ ہے كہ آواز بھى سنتا ہے اور خواب ميں بھى ديكھتا ہے اور فرشتے كا بھى مشاہدہ بھى كرتا ہے_

آنحضرت:آنحضرت كى ذمہ داري۱

اسحاق :اسحاق كے فضائل ۱۰

اسماعيل (ع) :اسماعيل (ع) كا عہد سے وفا كرنا۵;اسماعيل (ع) كا نبوت ۵; اسماعيل (ع) كى تعظيم كا فلسفہ۵;اسماعيل (ع) كى صداقت ۴،۵; اسماعيل (ع) كے فضائل۴،۵; اسماعيل (ع) صادق الوعد(ص) : اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كا لقب ركھتے كا فلسفہ۱۲;اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كى داستان سے عبرت۲; اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كى نبوت ۳; اسماعيل (ع) صادق الوعد(ع) كے مقامات۳

____________________

۱) بحارالانوار ج۱۳،ص۳۹۰ ،ح۶ تفسير برہان ج ۳ ص۱۶،ح۶_

۲) كافي،ج۲ ص۱۰۵ ،ح۷،نورالثقلين ج۳ص۳۴۲،ح۹۹

۳) كافى ج۱،ص۱۷۶،ح۱ ،نورالثقلين ج۳ ،ص۳۳۹ ، ح۹۰_

۷۱۶

اقدار:معنوى اقدار كا كردار۹

انبياء :انبياء كى تعظيم ۷; نبى سے مراد۱۳

اولياء الله :اولياء الله كى تعظيم۸

تكريم:تكريم كا معيار ۹

ذكر :اسماعيل صادق الوعد كا ذكر ۱;انبياء كا ذكر ۷; تربيتى نمونوں كا ذكر۷

رسول:رسول سے مراد۱۳

روايت:۱۱،۱۲،۱۳

صفات:پسنديدہ صفات۶

عبرت:عبرت كے اسباب۲

عہد:عہدسے وفا كى اہميت۶

ہدايت:ہدايت كى روش۷

آیت ۵۵

( وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَكَانَ عِندَ رَبِّهِ مَرْضِيّاً )

اور وہ اپنے گھروالوں كو نماز اور زكوة كا حكم ديتے تھے اور اپنے پروردگار كے نزديك پسنديدہ تھے (۵۵)

۱_ اسماعيل صادق الوعد ہميشہ اپنے رشتے داروں اورگھر والوں كو نماز اور زكوة كا حكم ديتے تھے_وكان يا مر أهله بالصلوة و الزكوة ہر آدمى كا ''اہل'' اسكا قبيلہ اور رشتے دار ہيں (لسان العرب)

۲_ اسماعيل صادق الوعد كے دين ميں نماز، زكات اورانفاق كى خصوصى اہميت تھى _وكان يا مر چهله بالصلوة و الزكوة

حضرت اسماعيل كا نماز،زكوة (انفاق ) پر اصرار، حضرت كے دين ميں ان دو كى اہميت كى علامت تھي_

۳_ نماز، زكوةاور انفاق ،گذشتہ اديان ميں بھى سابقہ ركھتے ہيں _وكان يا مر أهله بالصلوة والزكوة

۷۱۷

۴_نماز و زكوة جيسے فرائض كا وقوع ،مسلسل اور ہميشہ كى تبليغ و تشريح كا محتاج ہے _وكان يا مر أهله بالصلوة و الزكوة

''كان يا مر'' يعنى حضرت اسماعيل ہميشہ نماز كے انجام اور زكوة كى ادائيگى كا حكم ديتے تھے_

۵_ گھر والوں اور رشتہ داروں كى اصلاح خصوصى اہميت اور الہى پيغمبروں كے اہتمام كامركز تھي_

وكان يا مر أهله با الصلوة والزكوة

۶_ بيوى بچوں كو نماز اور انفاق كيلئے ابھارنا، مؤمن لوگوں كى ذمہ دارى ميں سے ہے_وكان يا مر أهله بالصلوة والزكوة

''أہل'' كے معانى ميں سے زوجہ اور گھر والے ہيں (مصباح)

۷_ جناب اسماعيل صادق الوعد اورانكے اعمال و كردار الله تعالى كى مكمل رضايت كے مطابق تھے_وكان عند ربّه مرضيّا

۸_ حضرت اسماعيل كا عہد وں سے وفا كرنا اور اپنے عزيزوں كو نماز، زكوة اور انفاق كا پابند ركھنے پر اصرار كرنا، الله تعالى كى حصول رضايت كا باعث تھا_إنّه كان صادق الوعد وكان يا مر أهله بالصلوةوالزكوة وكان عند ربّه مرضيّا

۹_ وعدہ سے وفا اور امر بالمعروف الله تعالى كى رضايت كا پيش خيمہ ہے_إنّه كان صادق الوعد ...وكان يا مر أهله بالصلوة والزكوة وكان عند ربه مرضيّا

۱۰_ الله تعالى كى رضايت كسب كرنا بلند اور باعظمت مقصد ہے_وكان عند ربّه مرضيّا

۱۱_ حضرت اسماعيل صادق الوعد الہى تربيت ميں پرورش پانے دالے او ر انكى زندگى الہى تدبير اور ربوبيت كے تحت تھي_عند ربّه

آسمانى اديان:آسمانى اديان كى تعليمات۳

اسماعيل(ع) :اسماعيل(ع) سے راضى ہونا۸; اسماعيل(ع) كا رشتہ دارو ں كو دعوت۱;اسماعيل(ع) كى دعوت ۱ ; اسماعيل(ع) كا عہد سے وفا۸;اسماعيل(ع) كے رشتہ داروں كا انفاق ۸; اسماعيل(ع) كے رشتہ داروں كى زكوة۸; اسماعيل(ع) كے رشتہ داروں كى نماز۸

اسماعيل صادق الوعد(ع) :اسماعيل صادق الوعد(ع) سے راضي۷; اسماعيل صادق الوعد(ع) كا مربى ۱۱;اسماعيل صادق الوعد(ع) كے فضائل ۷/الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت ۱۱; الله تعالى كى رضايت كا پيش خيمہ۸،۹; الله تعالى كى رضايت كى اہميت۱۰/الله تعالى كى رضايت:

۷۱۸

الله تعالى كى رضايت كے شامل حال۷

امر بالمعروف:امر بالمعروف كے آثار۹

انفاق:آسمانى اديان ميں انفاق ۳; انفاق كى تاريخ ۳; انفاق كے بارے ميں نصيحت ۶

اہميتيں :۱۰دين:دينى تعليمات كى تبليغ كى اہميت۴

رشتہ دار:رشتہ داروں كى اصلاح كى اہميت۵

زكوة:آسمانى اديان ميں زكوة۳;تاريخ زكوة ۳; زكوةكى اہميت۲،۴; زكوةكى دعوت۱

عہد:عہد سے وفا كے آثار۹

خاندان:خاندان كى اصلاح كى اہميت۵

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ داري۶

نماز:آسمانى اديان ميں نماز۳; نماز كى اہميت۲; نماز كى تاريخ۳; نماز كى دعوت ۱; نماز كى نصيحت۶; نماز كے برپاكرنے كى اہميت ۴

آیت ۵۶

( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِدْرِيسَ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقاً نَّبِيّاً )

اور كتاب خدا ميں ادريس كا بھى تذكرہ كرو كہ وہ بہت زيادہ سچے پيغمبر تھے (۵۶)

۱_ الله تعالى نے پيغمبر اكرم(ص) كو قرآن سے قصّہ حضرت ادريس(ع) كے تذكرہ كا فرمان ديا_واذكر فى الكتب إدريس

۲_ حضرت ادريس(ع) كى زندگى اور خصوصيات تعميرى اور سبق آموز ہيں _واذكر فى الكتب إدريس

۳_ حضرت ادريس(ع) صديقوں ميں سے اور مقام نبوت كے حامل تھے_إنّه كان صديقاً نبيّا

۴_حضرت ادريس (ع) كى شخصيت صداقت اور نيكى كے عروج پر اور گفتار و عمل ميں وحدت ويكسوئي كى حامل تھي_إنّه كان صديقاً نبيّا

''صديق'' صيغہ مبالغہ ہے يعنى جو بہت زيادہ سچائي والا ہو اور بعض نے كہا كہ صديق وہ ہے كہ جو گفتا ر اور اعتقاد ميں صادق ہو اور اپنى سچائي كو عمل ميں محقق كرے (مفردات راغب)

۷۱۹

۵_ حضرت ادريس(ع) كى مكمل صداقت اورسچائي اور انكى نبوت كا قرآن ميں تذكرہ موجود ہے اور يہ مورد احترام قرار پايا_واذكر فى الكتب إدريس إنّه كان صديقاً نبيّا انّہ كان صديقاً ''واذكر'' كيلئے علت كى مانند ہے_

۶_ معنوى اور الہى مقامات كو پانے كيلئے صداقت اختيار كرنے كا خصوصى كردار _إنّه كان صديقاً نبيّا

۷_ گفتار اور عمل ميں سچائي نيك و بلند ترعظمت كى حامل ہے اور لوگوں كى تجليل و ثنا كا ايك معيار ہے _

واذكر فى الكتب إدريس إنّه كان صديقا

۸_ صداقت ،مقام نبوت پرپہنچنے كى ايك شرط ہے _إنّه كان صديقاً نبيّا

''صديقاً''كو'' نبيا'' پر مقدم كرنا مندرجہ بالا مطلب سے حاكى ہے _

۹_پيغمبروں كى ياد اور ان كى اور صداقت و سچائي كے نمونوں كى تجليل، قرآن مجيد كى تربيتى اور ہدايت كى روشوں ميں سے ايك روش ہے_واذكر ...واذكر ...واذكر

۱۰_ قرآن مجيد ميں معنوى اقرار ،لوگوں كى ياد كا معيار ہے_واذكر فى الكتب إدريس إنه كان صديقاً نبيا

۱۱_الہى و معنوى شخصيتوں كو ياد ركھنا او ر انكى تكريم و تجليل كرنا ضرورى ہےواذكر ...واذكر ...واذكر

آنحضرت (ص):آنحضرت كى ذمہ دارى ۱

ادريس (ع) :ادريس(ع) كى تعظيم كے اسباب۵;ادريس(ع) كى صداقت ۳،۴;ادريس(ع) كى صداقت كے آثار ۵;ادريس(ع) كى نبوت۳;ادريس(ع) كى نبوت كے آثار ۵;ادريس(ع) كے قصّہ سے عبرت۲; ادريس(ع) كے فضائل ۴; ادريس(ع) كے مقامات ۳

اقدار:اقدار كا معيار۱۰;معنوى اقدار۱۰

انبياء :انبياء كى تعظيم۹

اولياء اللہ:اولياء الله كى تعظيم كى اہميت۱۱

تربيت:تربيت كى روش۹

تكريم:تكريم كا معيار ۷،۱۰

۷۲۰

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736