تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195905 / ڈاؤنلوڈ: 5206
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

ويسے تو ايمان كا اظہار كرتے ہيں ليكن كفر اور دين كى تكذيب كو پنہاں ركھتے ہيں خدا ان پر لعنت كرے_

اخلاص: اخلاص كے عوامل۱۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا ارادہ ۵; اللہ تعالى كا گمراہى ميں چھوڑنا ۴;اللہ تعالى كا مكر ۱۱;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۱ ;اللہ تعالى كى سنتيں ۹;اللہ تعالى كى مشيت ۵، ۸;اللہ تعالى كى ہدايت ۱۰، ۱۲ اللہ تعالى كے ساتھ مكر كے اثرات ۱۰

انبياءعليه‌السلام : انبياءعليه‌السلام كى ذمہ دارى كا دائرہ ۴

ايمان: ايمان سے محروم ہونا۸;ايمان ميں استقامت ۱۲; ايمان ميں متحير رہنا ۱، ۶

تحير و سرگرداني: تحير و سرگردانى كے اسباب ۳

جنگ: جنگ ميں غدارى كے اثرات ۱۰

دين: دين كو جھٹلانا ۱۳

دينداري: ديندارى كا دكھاوا ۱۳

ذكر: ذكر خدا كے موجبات ۱۰

روايت: ۱۳

ريا كاري: رياكارى كے اثرات ۱۰

طبيعى عوامل: ۵

عبادت: عبادت ميں سستى كے اثرات ۱۰;عبادت ميں نشاط ۱۲

عمل: عمل كے اثرات ۹

كفار: كفار سے دوستى كے اثرات ۱۰; ولايت كفار كے اثرات ۱۰

كفر: كفر كو چھپانا ۱۳ ;كفر ميں سرگردان رہنا ۱، ۶

۱۴۱

گمراہ لوگ: گمراہ لوگوں كى ہدايت ۴

گمراہي: گمراہى كے عوامل ۹، ۱۰;گمراہى كے موارد ۶

مصمم ارادہ: مصمم ارادے كى راہ ميں حائل ركاوٹيں ۳

منافقين: منافقين كا تحير ۱، ۷; منافقين كا مكر ۷; منافقين كى حيثيت ۲; منافقين كى صفات ۱، ۱۳; منافقين كي

گمراہى ۸;منافقين كى محروميت ۸، ۱۱; منافقين كے عمل كى سزا ۷

موقف اختيار كرنا: موقف اختيار كرنے ميں تحير ۳

نفاق: نفاق كے اثرات ۳

ہدايت: ہدايت سے محروميت ۸، ۱۱ ;ہدايت سے محروميت كے عوامل۱۰; ہدايت كے اثرات ۱۲

آیت ۱۴۴

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاء مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَتُرِيدُونَ أَن تَجْعَلُواْ لِلّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَاناً مُّبِيناً )

ايمان والوخبردار مومنين كو چھوڑ كر كفار كو اپنا ولى اور سرپرست نہ بنا نا كيا تم چاہتے ہو كہ الله كے لئے اپنے خلاف صريحى دليل و حجت قرار دے لو _

۱_ كفار كے ساتھ دوستانہ روابط برقرار كرنا، ان سے محبت كى پينگيں بڑھانا اور ان كى سرپرستى قبول كرنا حرام ہے_

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء من دون المؤمنين

۲_ كفار ; مومنين كى سرپرستى اور ان پر حق ولايت كى صلاحيت نہيں ركھتے_

۱۴۲

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء

۳_ خداوند متعال پر ايمان; كفار كى دوستى اور سرپرستى قبول كرنے سے ہم آہنگ نہيں ہے_

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء من دون المؤمنين

۴_ مؤمنين دوسرے مؤمنين كے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار كرنے كے ذمہ دار ہيں _

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء من دون المؤمنين

۵_ اہل ايمان كا فريضہ ہے كہ ايمان كى بنيادوں پر استوار حكومت تشكيل ديں _

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين اولياء من دون المؤمنين اگر ''ولي'' كا معنى سرپرست ہو تو جملہ '' لا تتخذوا ...'' اس پر دلالت كرتا ہے كہ كفار كى ولايت قبول كرنا حرام ہے جبكہ '' من دون المؤمنين'' كا معنى يہ ہوگا كہ لازمى ہے كہ ايمان كى اساس پر حكومت تشكيل دى جائے اور اسے قبول كيا جائے_

۶_ منافقين، كفار كے زمرے ميں آتے ہيں _ان المنافقين يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا الكافرين

اس سے پہلے اور بعد ميں آنے والى آيات جو منافقين كے بارے ميں ہيں كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ كہا جاسكتا ہے كہ ''الكافرين'' سے مراد وہى منافقين ہى ہيں _

۷_ منافقين كے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار كرنا اور ان كى ولايت و حكومت قبول كرنا حرام ہے_

ان المنافقين لا تتخذوا الكافرين اولياء

۸_ مومنين كفار كى ولايت قبول كركے اپنے خلاف خدا كيلئے واضح حجت مہيا كرديتے ہيں _

يا ايها الذين امنوا لا تتخذوا اتريدون ان تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبيناً

۹_ كفار كى ولايت قبول كرنے اور ان سے دوستى برقرار كرنے والوں كو خدا نے ڈرايا اور خبردار كيا ہے_

لا تتخذوا الكافرين اولياء ا تريدون ان تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبيناً

۱۰_ كفار كى دوستى اور سرپرستى قبول كرنا خداوند عالم كے مقابلے ميں محاذ آرائي كے مترادف ہے_

لا تتخذوا الكافرين اولياء اتريدون ان تجعلوا لله عليكم سلطانا مبيناً

۱۱_ كفار سے دوستى اور ان كا تسلط قبول كرنے كا برا انجام عذاب خداوندى كى صورت ميں سامنے آتا ہے_

۱۴۳

لا تتخذوا الكافرين اولياء ان تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبينا خدا كى واضح حجت اس بات كو بيان كرتى ہے كہ اس طرح كے افراد كو عذاب و عقاب سے دوچار كرنے كا مقتضى موجود ہے_

۱۲_ خداوندعالم كسى كو حجت اور برہان كے بغير عذاب سے دوچار نہيں كريگا_

اتريدون ان تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبيناً

اتمام حجت: ۱۲

احكام: ۱، ۷

اللہ تعالى: اللہ تعالى سے دشمنى ۱۰;اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۹; اللہ تعالى كى حجتيں ۸;اللہ تعالى كى سزائيں ۱۱، ۱۲

ايمان: اللہ تعالى پر ايمان ۳;ايمان كے اثرات ۳

جزا و سزا كا نظام: ۱۲

حكومت: اسلامى حكومت ۵

سياسى نظام: ۱، ۲، ۳، ۵، ۹

عذاب: بغير بيان كے عذاب ۱۲

كفار: ۶ كفار سے دوستى ۳، ۹، ۱۰;كفار سے دوستى كى حرمت ۱;كفار كا تسلط قبول كرنا ۱۱;كفار كى ولايت ۲، ۳، ۸، ۹كفار كى ولايت قبول كرنا ۱۰;كفار كے ساتھ دوستى كى سزا ۱۱;ولايت كفار كى حرمت ۱

محرمات: ۱، ۷

معاشرتى نظام: ۱، ۴، ۵، ۹

منافقين: ۶ حكومت منافقين كى حرمت ۷;منافقين سے دوستى كى حرمت۷;منافقين كا كفر ۶;منافقين كى ولايت كى حرمت ۷

مؤمنين: مؤمنين اور كفار ۸;مؤمنين پر ولايت ۲;مومنين سے دوستى ۴;مومنين كى ذمہ دارى ۴، ۵

۱۴۴

آیت ۱۴۵

( إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَن تَجِدَ لَهُمْ نَصِيراً )

بيشك منافقين جہنم كے سب سے نچلے طبقہ ميں ہوں گے اور آپ ان كے لئے كوئي مددگار نہ پائيں گے _

۱_ آتش جہنم كا سب سے نچلا اور پست ترين طبقہ منافقين كا ٹھكانہ ہوگا_ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار

۲_ كفار كى ولايت قبول كرنے كى صورت ميں مؤمنين كا شمار بھى منافقين كى صفوں ميں ہوگا_

لا تتخذوا الكافرين اولياء ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار بظاہر ''ان المنافقين ...'' كا جملہ ''لا تتخذوا ...'' كيلئے علت بيان كررہا ہے_ بنابريں ''المنافقين'' سے مراد وہى لوگ ہونگے جو كفار كى ولايت قبول كريں _

۳_ جہنم كے متعدد طبقات ہيں اور اس كا عذاب شدت و ضعف كے لحاظ سے مختلف مراتب كا حامل ہے_

ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار

۴_ اخروى عذاب سے نجات كيلئے منافقين كے پاس كوئي مددگار يا شفيع نہيں ہوگا_

ان المنافقين فى الدرك الاسفل من النار و لن تجد لهم نصيرا

۵_ قيامت كے دن شفاعت كرنے والوں كى شفاعت اور مدد سے بہرہ مند ہونے كا امكان موجود ہے_

و لن تجد لهم نصيرا ''لھم''كو ''نصيرا'' پر مقدم كرنا اس بات كى دليل ہے كہ صرف منافقين كيلئے كوئي مددگار يا شفيع نہيں ہوگا_ جبكہ دوسروں كيلئے جہنم سے نجات كيلئے شفيع اور مددگار كى شفاعت اور مدد كا امكان موجود ہے_

آخرت: آخرت ميں مدد كرنا ۵

۱۴۵

جہنم: جہنم كا عذاب ۳;جہنم كے درجات ۱، ۳

عذاب: عذاب كے مراتب ۳

قيامت: قيامت ميں شفاعت ۴، ۵

كفار: كفار كى ولايت قبول كرنا ۲

منافقين: منافقين جہنم ميں ۱;منافقين كا اخروى عذاب ۴;منافقين كا بغير پناہ كے ہونا۴

نفاق: نفاق كے عوامل ۲

آیت ۱۴۶

( إِلاَّ الَّذِينَ تَابُواْ وَأَصْلَحُواْ وَاعْتَصَمُواْ بِاللّهِ وَأَخْلَصُواْ دِينَهُمْ لِلّهِ فَأُوْلَـئِكَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ وَسَوْفَ يُؤْتِ اللّهُ الْمُؤْمِنِينَ أَجْراً عَظِيماً )

علاوہ ان لوگوں كے جو توبہ كرليں او راپنى اصلاح كرليں او رخدا سے وابستہ ہو جائيں او ردين كو خالص الله كے لئے اختيار كريں تو يہ صاحبان ايمان كے ساتھ ہوں گے او رعنقريب الله ان صاحبان ايمان كو اجر عظيم عطا كرے گا _

۱_ توبہ، گذشتہ اعمال كى اصلاح ،اللہ تعالى سے تمسك اور خالصانہ اطاعت كى صورت ميں منافقين كو جہنم كى آگ ميں نہيں پھينكا جائے گا_ان المنافقين الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله و اخلصوا دينهم

۲_ توبہ، گذشتہ اعمال كى اصلاح ، اللہ تعالى سے تمسك اور اس كى خالصانہ اطاعت كى صورت ميں منافقين حقيقى مومنين كے زمرے ميں آجاتے ہيں _

الا الذين تابوا فاولئك مع المومنين

۱۴۶

۳_ توبہ كا دروازہ اور واپسى كا راستہ سب لوگوں حتى منافقين كيلئے بھى كھلا ہے_

الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله

۴_ منافقين كى توبہ قبول كيے جانے اور اس كے ثمر آور ثابت ہونے كى شرط يہ ہے كہ گذشتہ اعمال كى اصلاح، ان كى تلافي، فرامين الہى كى پيروى اور رياكارى سے اجتناب كيا جائے_الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله و اخلصوا دينهم لله اگر ''اصلحوا''، ''اعتصموا'' اور ''اخلصوا'' كے جملے منافقين كى توبہ كے قبول كيے جانے كى شرائط بيان كرر ہے ہوں تو پھر ان كى بيان كردہ صفات كو سامنے ركھتے ہوئے ''اعتصموا'' سے مراد احكام و فرامين خداوندى كى پيروى اور ''اخلصوا'' سے مراد اس رياكارى سے اجتناب كرنا ہے جسے منافقين كى خصوصيات ميں سے شمار كيا گيا ہے_

۵_ گذشتہ اعمال كى اصلاح; توبہ اور ناروا اعمال پر پچھتاوے كے ساتھ مشروط ہے_ جبكہ خداوند عالم كى خالصانہ اطاعت اس كے ساتھ متمسك ہونے كى مرہون منت ہے_الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله و اخلصوا دينهم

بظاہر '' اصلحوا '' ، '' اعتصموا '' اور ''اخلصوا'' كے جملے ايك دوسرے پر موقوف ہيں _ يعنى منافقت ترك كيے بغير اصلاح ممكن نہيں ہے اور اصلاح كے بغير اللہ تعالى سے متمسك ہونا ناممكن ہے جبكہ اللہ تعالى سے تمسك كے بغير رياكارى سے چھٹكارا پانا محال ہے_

۶_ با ايمان معاشرہ حقيقى توبہ كرنے والوں كو قبول كرنے كا پابند ہے_الا الذين تابوا و اصلحوا و فاولئك مع المؤمنين

جملہ ''فاولئك مع المؤمنين'' سے معلوم ہوتا ہے كہ اسلامى معاشرے كو كھلے دل سے تائب منافقين كو قبول كرنا چاہيئے_ انہيں اسلامى معاشرے كے عضو كے طور پر قبول كيا جائے_

۷_ توبہ، گناہ كے متناسب ہونى چاہيئے_الا الذين تابوا واصلحوا و اخلصوا

گذشتہ آيات ميں بيان ہونے والى منافقين كى خصوصيات اور توبہ كے قبول كيئے جانے والى شرائط كے ساتھ ان كے تناسب كو مد نظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ ہر گناہ كيلئے ايك خاص توبہ ہے_

۸_ منافقت سے دوري، گذشتہ اعمال كى تلافي، خدا وند عالم سے تمسك اور ريا كارى سے اجتناب حقيقى ايمان كے تحقق كى شرائط ہيں _

۱۴۷

الا الذين تابوا و اصلحوا و اعتصموا بالله فاولئك مع المؤمنين

۹_ خداوند متعال نے مؤمنين كو بہت بڑے اجر سے بہرہ مند كرنے كا وعدہ كيا ہے_و سوف يؤت الله المؤمنين اجراً عظيماً

۱۰_ تائب منافقين خداوند عالم كى عظيم پاداش سے بہرہ مند ہوں گے_فاولئك مع المؤمنين و سوف يؤت الله المؤمنين اجراً عظيماً

۱۱_ اجر الہى كے مختلف مراتب ہيں _سوف يؤت الله المؤمنين اجرا عظيماً

۱۲_ لوگوں كو ايمان كى طرف راغب كرنے اور كفر و نفاق سے دور كرنے كيلئے قرآن كريم نے جن روشوں سے استفادہ كيا ہے ان ميں سے ايك اجر عظيم كا وعدہ كرنا اور دوزخ سے ڈرانا ہے_ان المنفقين فى الدرك و سوف يؤت الله المومنين اجراً عظيماً

اصلاح: اصلاح كا پيش خيمہ ۵;اصلاح كے اثرات ۱، ۴

اطاعت: خالص اطاعت ۱، ۲

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا وعدہ ۹; اللہ تعالى كى اطاعت ۲، ۴، ۵;اللہ تعالى كى پاداش ۱۰، ۱۱

ايمان: ايمان كى ترغيب ۱۲;ايمان كى شرائط ۸

پاداش: پاداش كے مراتب ۹، ۱۰، ۱۱، ۱۲;پاداش كا وعدہ ۱۲

پشيماني: پشيمانى كے موارد ۵

تمسك: اللہ تعالى سے تمسك ۱، ۲، ۵، ۸

توبہ: توبہ كا قبول كيا جانا ۳، ۶;توبہ كى شرائط۷;توبہ كى قبوليت كى شرائط ۴;توبہ كے اثرات ۱، ۲، ۵;گناہ سے توبہ ۷

توبہ كرنے والے: توبہ كرنے والوں كى پاداش ۱۰

جہنم: جہنم سے چھٹكارا ۱

۱۴۸

رياكاري: رياكارى سے اجتناب ۴، ۸

عمل: ناپسنديدہ عمل ۵

كفر: كفر سے اجتناب۱۲

گناہ: گنا ہ كى اصلاح ۸

معاشرہ: دينى معاشرے كى ذمہ دارى ۶

منافقت: منافقت سے اجتناب ۸، ۱۲

منافقين: منافقين كى توبہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۱۰

مؤمنين: مؤمنين كى پاداش ۹;مؤمنين كى صفات ۲

ہدايت: ہدايت كى روش ۱۲

آیت ۱۴۷

( مَّا يَفْعَلُ اللّهُ بِعَذَابِكُمْ إِن شَكَرْتُمْ وَآمَنتُمْ وَكَانَ اللّهُ شَاكِراً عَلِيماً )

خدا تم پرعذاب كركے كيا كرے گا اگر تم اس كے شكر گذار اورصاحب ايمان بن جاؤ او روہ تو ہر ايك كے شكر يہ كا قبول كرنے والا اور ہر ايك كى نيت كا جاننے والا ہے _

۱_ خداوندعالم كسى ضرورت كى بناپر بندوں كو عذاب سے دوچار نہيں كرتا_ما يفعل الله بعذابكم

۲_ خدا پر ايمان اور اس كى نعمات پر شكر كرنا انسان كيلئے دوزخ كے عذاب سے چھٹكارے كا سبب بنتا ہے_

ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و آمنتم

۱۴۹

آيت ۱۴۵ ''فى الدرك الاسفل من النار'' كے قرينہ كى بناپر عذاب سے مراد جہنم كى آگ ہے_

۳_ منافقين خدا كى ناشكرى اور اپنے كفر كى بدولت عذاب جہنم كے مستحق ہيں _

ان المنافقين فى الدرك الاسفل ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و آمنتم اگر يہ آيت شريفہ منافقين سے مخاطب ہو تو يہ ان كى ناشكرى اور بے ايمانى پر دلالت كررہى ہے اور اسے دوزخ ميں گرفتار ہونے كے اسباب ميں سے قرار ديتى ہے_

۴_ خدا كے بارے ميں كفر اور اس كى نعمات كى ناشكرى انسان كيلئے عذاب خداوندى سے دوچار ہونے كا موجب بنتى ہے_ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و آمنتم

۵_ عذاب الہى انسان كے عقيدے اور عمل كا نتيجہ ہے_ما يفعل الله بعذابكم ان شكرتم و آمنتم

جملہ ''ما يفعل'' اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ خداوندعالم اپنے بندوں كو عذاب نہيں دينا چاہتا اور جملہ ''ان شكرتم ...'' اس بات پر دليل ہے كہ انسان كى ناسپاسى اور ايمان نہ لانا اس كيلئے عذاب كا سبب بنتا ہے_

۶_ شكر و سپاس كا جذبہ خدا پر ايمان لانے كا پيش خيمہ ہے_ان شكرتم وآمنتم

''شكرتم'' كو ''امنتم '' پر مقدم كرنا اس بات كى طرف اشارہ ہوسكتا ہے كہ شكر نعمت كا لازمہ منعم (خداوند عالم )كى معرفت ہے اور منعم كى معرفت كا نتيجہ اس پر ايمان لانا ہے_

۷_ انسان كيلئے بارگاہ خداوندى ميں شكر و سپاس كا بہترين مصداق اس پر ايمان لانا ہے_

ان شكرتم و آمنتم ممكن ہے ''شكرتم'' كے بعد ''ء امنتم'' كا جملہ شكر كى وضاحت اور اس كا واضح اور اہم ترين مصداق بيان كرتا ہو_

۸_ خداوندعالم شاكر (سپاس گذار) اور عليم (بہت جاننے والا) ہے_و كان الله شاكراً عليماً

۹_ خداوند عالم كى نعمتوں كا شكر ادا كرنے والے مؤمنين اس كى پاداش اور اجر سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

ان شكرتم و آمنتم و كان الله شاكرا عليماً اللہ تعالى كا شكر در اصل اس كا اپنے بندوں كيلئے اجر و ثواب ہے اور يہ اجر بندوں كى شكر گذارى اور ايمان كے بدلے ميں ملتا ہے_

۱۵۰

۱۰_ اجر الہى انسان كے اعمال كے ساتھ متناسب ہوتا ہے_

ان شكرتم و آمنتم و كان الله شاكرا عليماً خدا كى توصيف ''شاكرا'' كہہ كر كى گئي ہے جس كا معنى يہ كہ خداوند عالم اپنے بندوں كى شكر گذارى كے بدلے ميں پاداش عطا كرتا ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے كہ خدا كى پاداش اور اس كا اجر انسان كے نيك كردار و گفتار كے ساتھ تناسب ركھتا ہے_

۱۱_ خداوند متعال حقيقى توبہ كرنے والوں ، مومن شكر گذاروں اور ان كے ايمان و شكر كے مراتب سے مكمل طور پر آگاہ ہے_ان شكرتم و آمنتم و كان الله شاكرا عليماً جملہ''ان شكرتم و امنتم'' اور ''الذين تابوا'' كے بعد خدا كى ''عليم'' سے توصيف كى گئي ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ علم كا متعلق وہى ايمان، شكر، بندوں كى توبہ اور اس كى مقدار و خصوصيات ہيں _

۱۲_ خدا كا وسيع علم اور آگاہى اس بات كى ضامن ہے كہ وہ اپنے مومن اور شاكر بندوں كو اجر و پاداش عطا كرے_

ان شكرتم و امنتم و كان الله شاكراً عليماً

اسماء و صفات: شاكر ۸;عليم ۸

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا بے نياز ہونا ۱;اللہ تعالى كا عذاب ۱، ۵;اللہ تعالى كا علم ۱۱، ۱۲;اللہ تعالى كى پاداش ۱۰; اللہ تعالى كى پاداش كے موجبات۱۲;اللہ تعالى كے عذاب كے موجبات ۴

ايمان: ايمان كا پيش خيمہ ۶;ايمان كا متعلق ۲، ۶، ۷; ايمان كى حقيقت ۷;ايمان كے اثرات۲;ايمان كے مراتب ۱۱;خدا پر ايمان ۲، ۶، ۷

توبہ كرنے والے : سچے توبہ كرنے والے ۱۱

جزا و سزا كا نظام: ۱، ۱۰

شاكرين: شاكرين كى پاداش ۱۲

شكر: اللہ تعالى كا شكر ۷، ۹;شكر كے اثرات ۲، ۶

عذاب: اہل عذاب۳;عذاب سے چھٹكارے كے اسباب ۲

عقيدہ: عقيدے كے اثرات ۵

۱۵۱

عمل: عمل كى پاداش ۱۰; عمل كے اثرات ۵

كفر: اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ۳، ۴; كفر كى سزا ۳; كفر كے اثرات ۴

كفران: كفران نعمت كے اثرات ۴;كفران كى سزا ۳

منافقين: منافقين كا كفر ۳;منافقين كا كفران ۳

مؤمنين: شاكر مؤمنين ۱۱;مؤمنين كا شكر ۹;مؤمنين كى پاداش ۹، ۱۲

آیت ۱۴۸

( لاَّ يُحِبُّ اللّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوَءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلاَّ مَن ظُلِمَ وَكَانَ اللّهُ سَمِيعاً عَلِيماً )

الله مظلوم كے علاوہ كسى كى طرف سے بھى على الاعلان برا كہنے كو پسند نہيں كرتا او رالله ہر بات كا سننے والا او رتمام حالات كا جاننے والا ہے _

۱_ خداوند عالم ايسى باتيں پسند نہيں كرتا اور ان پر راضى نہيں ہے كہ جن سے دوسروں كى برائياں اور نقائص ظاہر اور فاش ہوتے ہوں _لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم مذكورہ بالا مطلب ميں ''من القول'' كو ''الجھر'' كيلئے بيان لياگيا ہے اور استثناء يعنى ''الا من ظلم''كو مدنظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ اس سے مراد دوسروں كى برائياں برملا بيان كرنا ہے_

۲_ خداوندعالم اس چيز كو پسند نہيں كرتا اور اس پر راضى نہيں ہے كہ لوگ دوسروں كے بارے ميں بدگوئي اور بدزبانى كريں _لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم

مذكورہ بالا مطلب اس اساس پر مبنى ہے كہ ''من القول'' ''السوئ'' كيلئے قيد ہواور استثناء يعنى ''الا من ظلم'' كو مد نظر ركھنے سے معلوم ہوتا ہے كہ ''سوء من القول'' سے مراد ايسى

۱۵۲

ناروا باتيں ہيں جو دوسروں كے بارے ميں كہى جائيں _

۳_ دوسروں كى ہتك حرمت اور ان كے عيوب و نقائص آشكار كرنا حرام اور خداوند عالم كى ناراضگى كا باعث بنتا ہے_

لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم خدا كى ناراضگي'' لا يحب اللہ'' نہى الہى اور وضع حرمت سے كنايہ ہے_ واضح ر ہے كہ سخن اور كلام اس مقام پر كسى خصوصيت كا حامل نہيں ہے بلكہ اس سے مراد دوسروں كے عيوب ظاہر كرنا ہے_ البتہ يہ عمل اكثر اوقات سخن و كلام كى صورت ميں انجام پاتا ہے_

۴_ لوگوں كو دشنام دينا اوربرابھلا كہنا حرام ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول

بعض مفسرين كا كہنا ہے كہ ''بالسوء من القول'' سے مراد صرف دشنام طرازى اوربرابھلا كہنا ہے_

۵_ مظلوم كيلئے ظالم كو دشنام دينا اور اس كے عيوب ظاہر كرنا جائز ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم

۶_ مظلوم كيلئے ظالم كى ہتك حرمت اور لوگوں پر اس كى ظالمانہ خصلتيں آشكار كرنا جائز ہے_

لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم حكم اور موضوع كے درميان تناسب اس بات كا تقاضاكرتا ہے كہ يہ كہا جائے كہ ظالم كے عيوب ظاہر كرنے سے مراد ايسى بات كرنا ہے جس كے ذريعے مظلوم اپنے اوپر ہونے والے ظلم بيان كرسكے_ بنابريں مظلوم كو يہ حق نہيں پہنچتا كہ ظالم كى وہ برائياں بھى ظاہر كرے جن كا اس سے كوئي تعلق نہيں ہے_

۷_ اسلام كا نظام حقوق و اخلاق مظلوموں اور ستم ديدہ لوگوں كا دفاع كرتا ہے_

لايحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم اس آيت شريفہ ميں دوسروں كى بدگوئي كى حرمت سے مظلوموں كو مستثني قرار ديتے ہوئے، اجازت دى گئي ہے كہ وہ اپنى صدائے مظلوميت كے ذريعے ظالموں كا ظلم آشكار كرسكيں _ اس سے واضح ہوجاتا ہے كہ اسلام كا نظام حقوق ستم رسيدہ لوگوں كا دفاع كرتا ہے_

۸_تشہيراور آشكار و واضح طور پر بدگوئي كرنا ظلم اور ظالم كے خلاف مقابلے كيلئے جائز قرار دى گئي روشوں ميں سے ايك ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم

۱۵۳

۹_ خداوند سميع (بہت زيادہ سننے والا) اور عليم (بہت زيادہ جاننے والا) ہے_و كان الله سميعاً عليماً

۱۰_ خداوندعالم ان تمام باتوں كو سنتا ہے جو لوگوں كى برائيوں اور عيوب و نقائص كو آشكار كريں اور ان كى ہتك حرمت كا باعث بنيں _لا يحب الله الجهر بالسوء و كان الله سميعاً عليماً

۱۱_ خداوند متعال كامطلق علم ،حقوق اور اخلاق كے بارے ميں اسلام كے قوانين وضع كيے جانے كا ضامن ہے_

لا يحب الله الجهر بالسوء و كان الله سميعاً عليماً

۱۲_ خداوند متعال نے لوگوں كے عيوب بيان كرنے والوں اور ان كى ہتك حرمت كرنے والوں كو ڈرايا اور خبردار كيا ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء و كان الله سميعا: عليما اوامر و نواہى بيان كرنے كے بعد خدا وند متعال كى سميع اور عليم كہہ كر توصيف كرنا عام طور پر سزا اور عذاب كى دھمكى كيلئے استعمال كيا جاتا ہے_

۱۳_ اسلام كے اخلاقى نظام اور حقوق كے نظام ميں چولى دامن كا ساتھ ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم و كان الله سميعاً عليماً

۱۴_ خداوند متعال ستمگروں اور ستم ديدہ لوگوں سے آگاہ ہے_ نيز اس چيز سے بھى آگاہ ہے كہ مظلوم لوگ انصاف چاہتے ہيں _لا يحب الله الا من ظلم و كان الله سميعاً عليماً ممكن ہے علم كامتعلق اس آيت شريفہ ميں بيان ہونے والے مطالب ہوں مثلاً ظالم، مظلوم، ہونے والے ظلم كى مقدار و

۱۵_ اگر انسان خداوند عالم كے علم و آگاہى كو سامنے ركھے تو وہ ظالموں كى بدگوئي كے سلسلے ميں الہى خصوصيات سے سوء استفادہ نہيں كريگا_ ممكن ہے جملہ ''كان اللہ ...'' مظلوموں كو خبردار كررہاہو كہ مبادا حكم الہى سے سوء استفادہ كرتے ہوئے ظالم كى بدگوئي اور غيبت ميں حد سے تجاوز كر جائيں يا ممكن ہے كہ ايسے لوگوں كو خبردار كررہاہو جو مظلوم نہيں ہيں ليكن اس بہانے سے كہ وہ مظلوم ہيں كسى بے گناہ كے خلاف باتيں كرنا شروع كرديں _

۱۶_ بلائے ہوئے مہمان كى صحيح ميزبانى نہ كرنا ظلم ہے

۱۵۴

اور مہمان كيلئے اس كا تذكرہ دوسروں كے سامنے جائز ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم

امام صادقعليه‌السلام اس آيت شريفہ كى وضاحت كرتے ہوئے فرماتے ہيں :من اضاف قوماً فاساء ضيافتهم فهو ممن ظلم فلا جناح عليهم فيما قالوا فيه (۱) يعنى اگر كوئي شخص بعض لوگوں كو مدعو كرے اور پھر اچھى طرح ان كى ميزبانى نہ كرے تو وہ ان لوگوں ميں سے ہے جو ظلم كرتے ہيں لہذا اگر مہمان اس كے بارے ميں باتيں كريں تو اس ميں كوئي حرج نہيں _

آبرو: ہتك آبروكى حرمت ۳;ہتك آبرو كى مذمت ۱۰

احكام: ۳، ۴، ۵، ۶

اخلاقى نظام: ۷، ۱۱، ۱۳

اسماء و صفات: سميع ۹;عليم ۹

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۲اللہ تعالى كا سننا ۱۰;اللہ تعالى كا علم ۱۱، ۱۴، ۱۵;اللہ تعالى كى ناراضگى ۱، ۲; اللہ تعالى كى ناراضگى كے اسباب ۳

بدگوئي: بدگوئي كى مذمت ۱، ۲، ۱۰

حقوق كا نظام: ۷، ۱۱، ۱۳

دشنام: جائز دشنام ۵;دشنام كى حرمت ۴;دشنام كى مذمت ۲;دشنام كے احكام ۴

دينى تعليمات كا نظام: ۱۳

ذكر: ذكر كے اثرات ۱۵

روايت: ۱۶

ظالمين: ۱۴ ظالمين سے مقابلے كى روش ۸;ظالمين كو عياں كرنا ۵، ۶; ظالمين كى بدگوئي ۶، ۸، ۱۵

ظلم: ظلم كے موارد ۱۶

عيب: عيب فاش كرنا ۱۰;عيب فاش كرنے كى حرمت ۳

عيب فاش كرنا:

____________________

۱) تفسير عياشي، ج ۱، ص ۲۸۳، ح ۲۹۶، تفسير برھان، ج ۱، ص ۴۲۵، ح۱_

۱۵۵

جائز طور پر عيب فاش كرنا ۵، ۶;عيب فاش كرنے كى مذمت ۱

عيب فاش كرنے والے لوگ:

عيب فاش كرنے والوں كو خبردار كرنا۱۲; عيب فاش كرنے والوں كو دھمكى ۱۲

غيبت: جائز غيبت ۸، ۱۶

فحشاء: فحشاء پھيلانے كى مذمت ۱

محرمات: ۳، ۴

مظلوم: مظلوم كا مدد طلب كرنا ۱۴;مظلوم كى حمايت ۷ ; مظلوم كے حقوق ۵، ۶

مقدسات: مقدسات سے غلط استفادہ ۱۵

مہمان: مہمان كى ميزباني۱۶

آیت ۱۴۹

( إِن تُبْدُواْ خَيْراً أَوْ تُخْفُوهُ أَوْ تَعْفُواْ عَن سُوَءٍ فَإِنَّ اللّهَ كَانَ عَفُوّاً قَدِيراً )

تم كسى خير كا اظہار كرو يا اسے مخفى ركھو يا كسى برائي سے درگذر كرو تو الله گناہوں كا معاف كرنے والا او رصاحب اختيار ہے _

۱_ نيك اعمال انجام دينا خواہ خلوت ميں ہو يا جلوت ميں ، خدا كو پسند اور وہ اس پر راضى ہے_ان تبدوا خيراً او تخفوه فان الله كان عفواً قديراً

۲_ انجام ديئے گئے نيك اعمال كا اظہار اور انہيں عياں كرنا جائز ہے_ان تبدوا خيرا او تخفوه فان الله كان عفواً قديراً

ممكن ہے مذكورہ بالا مطلب ميں ابداء اور اخفاء كا متعلق وہ نيك عمل ہو جو پہلے انجام پا چكا ہے لہذا ابداء خير كا معنى نيكى كا اظہار كرنا ہوگا_

۳_ خداوند متعال نے مؤمنين كو نيك اعمال انجام دينے كى ترغيب دلائي ہے_

۱۵۶

ان تبدوا فان الله كان عفوا قديرا

۴_ خداوند عالم نے مؤمنين كو اپنے ساتھ برا سلوك كرنے والوں سے درگذر كرنے كى ترغيب دلائي ہے_

ان تبدوا او تعفوا عن سوء فان الله كان عفوا قديرا

۵_ انسان كيلئے دوسروں كى برائياں عياں و فاش كرنا جائز نہيں ہے_ ليكن اسے ان كى خوبيوں كو ظاہر كرنے يا مخفى ركھنے كا اختيار حاصل ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء ان تبدوا خيراً او تخفوه

دوسروں كے عيوب و نقائص كو فاش كرنے كى حرمت كے بارے ميں آنے والى گذشتہ آيت شريفہ كو مد نظر ركھتے ہوئے يہ كہا جاسكتا ہے كہ يہ آيت شريفہ بھى دوسروں كے نيك اعمال ظاہر كرنے يا مخفى ركھنے كے بارے ميں ہے_ البتہ اس صورت ميں ''فلا جناح عليكم'' كى طرح كا جملہ جواب شرط كے طور پر محذوف ہوگا_

۶_ خداوند متعال بہت زيادہ بخشنے والا اور توانا ہے_فان الله كان عفواً قديراً

۷_ خداوندمتعال عفو سے كا م ليتا ہے، در حاليكہ وہ انتقام لينے اور سزا دينے كى قدرت ركھتا ہے_فان الله كان عفوا قديرا

۸_ خلوت و جلوت ميں لوگوں سے نيكى اور ان كى برائيوں سے چشم پوشى اور درگذر كرنا عفو و بخشش الہى كا موجب بنتا ہے_ان تبدوا خيراً او تخفوه او تعفوا عن سوء فان الله كان عفواً قديراً ''او تعفوا عن سوئ'' كا معنى دوسروں كى غلطيوں سے درگذر كرنا ہے اور اسے قرينہ بناتے ہوئے كہا جاسكتا ہے كہ كلمہ ''خير'' كے مورد نظر مصاديق ميں سے ايك لوگوں كے ساتھ احسان اور نيكى كرنا ہے_

۹_ انتقام كى قدرت كے باوجود كسى كو معاف كردينا اخلاق الہى سے متصف ہونے كى دليل ہے_

او تعفوا عن سوء فان الله كان عفواً قديراً مذكورہ بالا مطلب اس بات پر مبنى ہے كہ جملہ ''فان اللہ ...'' جواب شرط كا جانشين ہو اور كلام كو يوں فرض كريں كہ ''ان تعفوا عن سوء فقد تخلقتم باخلاق اللہ ان اللہ كان عفوا قديرا'' يعنى اگر دوسروں كى خطاؤں سے چشم پوشى كرو تو خدا كى صفات ميں سے ايك صفت سے متصف ہوئے ہو اور وہ يہ ہے كہ انتقام كى قدرت كے باوجود معاف كرديا جائے_

۱۰_ خداوند متعال نے مظلوموں كيلئے انتقام كا حق محفوظ

۱۵۷

قرار ديتے ہوئے انہيں عفو و درگذر كى تشويق كى ہے_لا يحب الله الجهر بالسوء او تعفوا عن سوء فان الله كان عفواً قديراً ممكن ہے جملہ ''ان تبدوا او تعفوا'' ''الا من ظلم''كى تكميل اور توضيح ہو يعنى در عين حال كہ مظلوم كيلئے ظالم كى حقيقت و ماہيت آشكار كرنا جائز ہے ليكن بہتر يہ ہے كہ اس كى آبرو محفوظ ركھى جائے_

۱۱_ اسلام كا اخلاقى نظام اس كے حقوق كے نظام كى تكميل كرتا ہے_ان تبدوا خيراً او تخفوه او تعفوا عن سوء فان الله كان عفواً قديراً گذشتہ آيت نظام حقوق كى وضاحت كررہى ہے كہ ظالم كے خلاف كاروائي مظلوم كا حق ہے جبكہ يہ آيت شريفہ عفو و درگذر كو خدا كا پسنديدہ اخلاق كہہ كر اسے انتقام سے بہتر قرار ديتى ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اسلام كا اخلاقى نظام اس كے حقوق كے نظام كى تكميل كرتا ہے_

۱۲_ اللہ تعالى كى پاداش انسان كے عمل كے متناسب ہوتى ہے_او تعفو عن سوء فان الله كان عفواً قديراً

خداوند متعال نے اپنے عفو و درگذر كو ان لوگوں كى پاداش قرار ديا ہے جو خود عفو و درگذر سے كام ليتے ہيں _

آزادي: آزادى كى حدود ۵

احكام: ۵

اخلاق: پسنديدہ اخلاق ۹ اخلاقى نظام: ۱۱

اسماء و صفات: عفو ۶;قدير ۶

اللہ تعالى: اللہ تعالى كا عفو و درگذر۷;اللہ تعالى كى پاداش ۱۲;اللہ تعالى كى رضايت ۱;اللہ تعالى كى طرف سے تشويق ۱۰; اللہ تعالى كى قدرت ۶، ۷;اللہ تعالى كے عفو و درگذر كے موجبات ۸

انتقام: انتقام سے چشم پوشى كرنا ۷، ۹، ۱۰

برا سلوك: برے سلوك كو فاش كرنا۵

برائي: برائي سے درگذر كرنا ۴، ۸

تظاہر : جائز تظاہر ۲

۱۵۸

جزا و سزا كا نظام: ۱۲

حقوقى نظام: ۱۱ دينى تعليمات كا نظام: ۱۱

سزا: سزا معاف كرنا ۷

عفو و درگذر: عفو و درگذر كى تشويق ۴، ۱۰;عفو و درگذر كے اثرات ۸;قابل قدر عفو و درگذر ۹

عمل: عمل كى پاداش ۱۲

فاش كرنا: جائز طور پر عيوب فاش كرنا ۵

مظلوم: مظلوم كى تشويق۱۰

مؤمنين: مؤمنين كى تشويق ۳، ۴

نيكي: نيكى كا اظہار ۲;نيكى كى اہميت ۱، ۳;نيكى كى تشويق ۳; نيكى كے اثرات ۸

آیت ۱۵۰

( إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُواْ بَيْنَ اللّهِ وَرُسُلِهِ وَيقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُواْ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلاً )

بيشك جو لوگ الله او ررسول كا انكار كرتے ہيں او رخدا او ررسول كے درميان تفرقہ پيدا كرنا چاہتے ہيں اور يہ كہتے ہيں كہ ہم بعض پر ايمان لائيں گے او ربعض كا انكار كريں گے او رچاہتے ہيں كہ ايمان و كفر كے درميان سے كوئي نياراستہ نكال ليں _

۱_ بعض انبياء كا انكار در حقيقت خداوند متعال اور تمام انبياءعليه‌السلام كا انكار ہے_

۱۵۹

ان الذين يكفرون بالله و رسله و يقولون نؤمن ببعض و نكفر ببعض

دونوں جگہوں پر كلمہ''بعض'' كا مضاف اليہ ''رسل'' ہے، يعنى بعض انبياءعليه‌السلام پر ايمان جبكہ بعض ديگر كا انكار كرتے ہيں : نيز جملہ ''يقولون ...'' در حقيقت ''يكفرون باللہ و رسلہ'' كى تفسير ہے_

۲_ بعض احكام دين كو قبول جبكہ بعض ديگر كا انكار كرنا در اصل خدا، رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور تمام دين كے انكار اوركفر كے مترادف ہے_ان الذين يكفرون بالله و رسله و يريدون ان يفرقوا اولئك هم الكافرين

كلمہ رسول كو سامنے ركھتے ہوئے كہا جا سكتا ہے كہ يہ آيت شريفہ احكام اور رسالت دين پر اعتقاد ميں تبعيض و تفريق كو بھى شامل ہے: يعنى جس طرح بعض انبياءعليه‌السلام كا انكار تمام انبياءعليه‌السلام كے انكار كے مترادف ہے_ اسى طرح بعض تعليمات انبياءعليه‌السلام كا انكار بھى تمام دين كے انكار كى مانند ہے_

۳_ ايمان كے ثابت ہونے كى شرط يہ ہے كہ اللہ تعالى، تمام انبياءعليه‌السلام اور ان كى رسالت پر عقيدہ ركھا جائے_

ان الذين يكفرون بالله و رسله و يريدون ان يفرقوا اولئك هم الكافرين

۴_ خداوند عالم پر ايمان اور انبيائے خداوند عالم كى رسالت پر ايمان ميں تلازم موجود ہے_

و يريدون ان يفرقوا بين الله و رسوله و يريدون ان يتخذوا بين ذلك سبيلا

۵_ اہل كتاب ،پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كا انكار كركے در حقيقت خداوند عالم اور اپنے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سميت تمام انبياءعليه‌السلام كا انكار اور كفر كرتے ہيں _ان الذين يكفرون و يقولون نؤمن ببعض و نكفر ببعض اولئك هم الكافرين

مفسرين كا كہنا ہے اور بعد والى آيات بھى اسى بات پر دلالت كرتى ہيں كہ ''الذين يكفرون ...'' سے مراد اہل كتاب ہيں _

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نبوت كو جھٹلانا ۵

اہل كتاب: اہل كتاب كا كفر ۵ ايمان: انبياءعليه‌السلام پر ايمان ۳; ايمان كا متعلق ۳، ۴; ايمان كى شرائط ۳;خداوند متعال پرايمان ۳، ۴; نبوت پر ايمان ۳، ۴

دين: دين كى بعض جزئيات كو جھٹلانا ۲;دين كى بعض جزئيات كو قبول كرنا ۲

كفر: آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں كفر ۵;اللہ تعالى كے بارے ميں كفر ۱، ۲، ۵;انبياءعليه‌السلام كے بارے ميں كفر ۱، ۲، ۵; كفر كے موارد ۱، ۲،۵

۱۶۰

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

بدترين حيوانات ۱۳

دنياطلبي:دنيا طلبى كى سزا ،۱۰

دين:تعليمات دين سے جاہل لوگ، ۱۵;علم دين كى اہميت ۱۳، ۱۴

سعادت:سعادت كے عوامل ۷

شقاوت:شقاوت كے عوامل ۷

شناخت:شناخت كے وسائل ۱۳

علمائے دين:دنيا طلب علمائے دين ۱۰;ہوا پرست علمائے دين ۱۰

غافلين: ۱۵

قرآن:تشبيہات قرآن ۱۲

ہوا پرستي:ہوا پرستى كى سزا، ۱۰

آیت ۱۸۰

( وَلِلّهِ الأَسْمَاء الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُواْ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَآئِهِ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اور اللہ ہى كے لئے بہترين نام ہيں لہذا اسے انھيں كے ذريعہ پكارو اور ان لوگوں كوچھوڑ دو جو اس كے ناموں ميں بے دينى سے كام ليتے ہيں عنقريب انھيں ان كے اعمال كا بدلہ ديا جائیے گا (۱۸۰)

۱_ تمام بہتر اور اچھے نام (اسمائے حسنى ) فقط خداوند كيلئے ہيں _و للّه الأسماء الحسني

''الأسماء'' ميں ''ال'' استغراق اوركُل كے معني

ميں ہے ''حسنى '' احسن كا مؤنث ہے جس كا معنى ''سب سے اچھا ركھا گيا ہے يعنى اگر خداوند ''الرحمن'' كے نام سے پكارا جاتاہے تو يہ اس كى رحمت واسعہ كے لحاظ سے ہے_

۲_ فقط خداوند تمام كمالات كا حامل اور ہر قسم كے نقص و عيب سے منزہ ہے_و للّه ألاسماء الحسنى

'' ہے ''الاسماء'' كى ''ألحسني'' كے وصف سے توصيف ،ظاہر كرتى ہے كہ اسم سے مراد وہ نام ہے كہ جس كا معنى ملحوظ

''الاسماء الحسنى '' پر ''للّہ'' كا مقدم ہونا، حصر كا فائدہ دے رہا ہے_ جو صفت اور اسم، كمال مطلق پر دلالت نہ كرے بلكہ

۳۸۱

نقص و كمى كى حكايت كرے تو وہ بہترين اسم اور صفت نہيں ہوگى لہذا جملہ ''للّہ ألاسماء الحسنى '' خداوند كيلئے ايسے نام كى نفى كرتاہے_

۳_ سوائے خداوند كے، تمام (موجودات) نقص و كمى كے حامل اور كمال مطلق سے خالى ہيں _و للّه ألاسماء الحسنى

''للّہ'' كے مقدم ہونے سے جو حصر ظاہر ہوتاہے اسى سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گياہے_

۴_ خداوند كى كمالات مطلق كے ذريعے توصيف اور ہر نقص و عيب سے اسكى تنزيہ كرتے ہوئے بارگاہ الہى ميں دعا كرنے كى ضرورت_و للّه ألاسماء الحسنى فادعوه بها

۵_ نقص و كمى ظاہر كرنے والى صفات كے ساتھ خداوند كى توصيف كرنے والوں سے دورى اختيار كرنے كا ضرورى ہونا_

و ذرو الذين يلحدون فى أسمئه ''ذروا'' ''تذرون'' كا فعل امر ہے يعنى انھيں چھوڑ دو يا ان سے دور ہوجاؤ_

۶_ ہر عيب و نقص سے منزہ اور تمام كمالات كے حامل خداوند پر اعتقاد ركھنا انسان كو اس كى عبادت و پرستش اور حمد و ستاءش كرنے پر آمادہ كرتاہے_و للّه ألاسماء الحسنى فادعوه بها

''فادعوہ'' ميں حرف ''فاء'' سببيہ ہے_ اور اس بات پر دلالت كررہاہے كہ خدا كى عبادت اور اسے پكارنا اس لئے ہے كہ وہ تمام كمالات كا حامل ہے اور ہر قسم كے عيب و نقص سے منزہ ہے_

۷_ نقص و كاستى ظاہر كرنے والے نام و وصف سے خدا كو پكارنا، انحراف اور حق و اعتدال سے خارج ہوناہے_

و ذروالذين يلحدون فى أسمئه

''يلحدون'' كا مصدر ''إلحاد'' ہے جس كا معنى انحراف اور حد اعتدال سے خارج ہوناہے_ ''للّہ الأسماء الحسنى '' كے قرينے سے اسمائے الہى ميں انحراف يہ ہے كہ خداوند كو ايسے نام سے يا ايسى صفت سے پكارا جائیے جن سے نقص و كاستى ظاہر ہوتى ہو_

۸_ خداوند كى توصيف كرنے اور اسے پكارنے ميں ايسے ناموں اور اوصاف سے اسے پكارا جائیے اور اس كى توصيف كى جائیے كہ جو كمال مطلق كو ظاہر كررہے ہوں _و للّه ألاسماء الحسنى فادعوه بها

۹_ غير خدا كو، الہى ناموں اور اوصاف سے پكارنا، اس كے اسماء ميں الحاد اور اعتدال سے انحراف ہے_

و للّه ألاسماء الحسنى ...و ذروا الذين يلحدون فى أسمئه

۳۸۲

جملہ''و للّه الاسماء الحسني'' دلالت كررہاہے كہ خداوند كے علاوہ كوئي بھى اسمائے حسنى كا حامل نہيں _ بنابرايں غير خدا كو ايسے اچھے اچھے ناموں و اوصاف سے پكارنا كہ جو فقط خداوند كيلئے سزاوار ہيں ، اسمائے الہى ميں الحاد ہوگا_

۱۰_ خداوند كو نقص و كاستى پر مشتمل اوصاف سے پكارنا، خداوند كى جانب سے سزا و عذاب كا موجب بنے گا_

و ذروا الذين يلحدون فى أسمئه سيجزون ما كانوا يعملون

۱۱_ خداوند ميں نقص و كمى كے خيال و تصور كا نتيجہ ناپسنديدہ اعمال و كردار ہوگا_*و ذروا الذين ...سيجزون ما كانوا يعملون و ما كانوا يعملون'' ظاہر كررہاہے كہ اسمائے الہى ميں الحاد كرنے والے اپنے اعمال كى وجہ سے سزا پائیں گے جبكہ اسمائے الہى ميں الحاد يعنى خداوند كو ان اسماء و صفات سے پكارنا كہ جو كمال مطلق پر دلالت نہيں كرتے يا غير خدا كو خداوند كے خاص ناموں سے پكارنا، عمل كے زمرے ميں شمار نہيں ہوتا، لہذا يہى احتمال ديا جاسكتاہے كہ اسمائے الہى ميں ا لحاد كا لازمہ ،ناپسنديدہ اعمال و كردار ہے_

۱۲_ الہى سزائیں ، گناہگاروں كے ناپسنديدہ اعمال و كردار كا رد عمل ہیں _سيجزون ما كانوا يعملون

''ما كانوا يعملون'' ميں ''ما'' مصدريہ ہے آيت كا مفاد يہ ہوگا كہ''سيجزون عملهم'' عمل كو جزا كے عنوان سے بيان كرنا ظاہر كررہاہے كہ ملحدين كى سزا، ان كے ناپسنديدہ عمل كا دوسرا رخ ہے_

۱۳_عن الرضا عليه‌السلام قال: إذا نزلت بكم شدّة فاستعينوا بنا على اللّه و هو قول اللّه''و للّه ألاسماء الحسنى فادعوه بها'' (۱)

حضرت امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جب تم پر كوئي مصيبت يا بلا نازل ہو تو ہمارا واسطہ دے كر خدا سے دعا مانگو كہ يہ خدا كے اس قول كے موافق ہے كہ ''اور الله كے اچھے اچھے نام ہيں ، پس اسے انہى سے پكارو''_

۱۴_عن ابى عبداللّه عليه‌السلام ...و له الاسماء الحسنى التى لا يسمّى بها غيره و هى التى وصفها فى الكتاب فقال: ''فادعوه بها و ذروا الذين يلحدون فى اسمائه'' جهلا بغير علم يشرك و هو لا يعلم ...فلذلك قال:''و ما يؤمن اكثرهم

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲، ص ۴۲، ح۱۱۱۹، بحارالانوار ج ۹۱ ص ۵ ح ۷_

۳۸۳

باللّه إلا وهم مشركون'' فهم الذين يلحدون فى أسمائه بغير علم فيضعونها غير مواضعها (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ: ...اچھے اچھے نام خداوند كيلئے ہيں غير خدا كو ان ناموں سے نہ پكارو_ اور اچھے نام وہى ہيں كہ جو اس نے اپنى كتاب ميں ذكر كيئے ہيں اور فرمايا ہے ''خدا كو ان ناموں سے پكارو اور جو لوگ خدا كے ناموں ميں الحاد كرتے ہيں ، انھيں چھوڑ دو ''جو شخص جہالت كى بناء پر خدا كے ناموں كے بارے ميں منحرف ہوجاتاہے، وہ نا دانستہ طور پر شرك ميں گرفتار ہوجاتا ہے ...اسى لئے خدا نے فرمايا: ان ميں سے اكثر الله پر ايمان نہيں لاتے مگر يہ كہ شرك سے آلودہ ہوجاتے ہيں ، يہ وہ لوگ ہيں كہ جو اسمائے الہى ميں الحاد كرتے ہيں اور انھيں اپنى جگہ پر نہيں ركھتے

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۱،۲،۳; اللہ تعالى كا كمال ۲، ۴،۶،۸; اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۲،۴،۵ ، ۶ ; اللہ تعالى كا نام ركھنے كى شرائط۷،۸،۱۰; اللہ تعالى كى تنقيص كى سزا ۱۰;اللہ تعالى كى تنقيص كے آثار ۱۱; اللہ تعالى كى تنقيص كرنيوالوں سے روگردانى ۵; اللہ تعالى كى توصيف كى شرائط ۷،۸; اللہ تعالى كى سزائیں ۱۲; اللہ تعالى كے اسمائے حسني۱; اللہ تعالى كے اسماء ميں الحاد ۹ ; اللہ تعالى كے نامناسب نام ركھنا۱۰

انحراف:انحراف كے مواقع ۷، ۹

ترغيب دلانا :ترغيب دلانے كے اسباب ۶

ايمان:ايمان كے اثرات ۶

حمد:حمد كے اسباب ۶

ذكر:ذكر خدا، ۷ عبادت:عبادت كے اسباب ۶

عمل:ناپسنديدہ عمل كى سزا ،۱۲;ناپسنديدہ عمل كے علل و اسباب ۱۱

كمال:كمال مطلق ۳

كيفر (سزا):كيفر كے اسباب ۱۰

گناہگار:گناہگاروں كى سزا، ۱۲

مناجات:

____________________

۱_ توحيد صدوق، ص ۳۲۴ ح ۱، ب۰ ۵; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۰۴ ح ۳۷۶_

۳۸۴

اہميت مناجات ۴;مناجات كرنے كے آداب ۴

موجودات:موجودات كا نقص ۳

نام:بہترين نام ،۱نام ركھنا:نام خدا كے ساتھ نام ركھنا ۹

نظام جزا و سزا: ۱۲

آیت ۱۸۱

( وَمِمَّنْ خَلَقْنَا أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ )

اور ہمارى مخلوقات ہى ميں سے وہ قوم بھى ہے جوحق كے ساتھ ہدايت كرتى ہے اور حق ہى كے ساتھ انصاف كرتى ہے(۱۸۱)

۱_ انسانوں اور جنات ميں سے بعض ہدايت كرنے والے اور عدل و انصاف سے كام لينے والے ہيں _

و ممن خلقنا أمة يهدون بالحق و به يعدلون

مندرجہ بالا مفہوم آيت كے ظاہر سے اخذ كيا گيا ہے كہ انسانوں اور جنات كے درميان اس قسم كے افراد بھى موجود ہيں ، اس بناء پر توجہ رہے كہ ہدايت كرنے والے افراد (ہميشہ) حق كے ساتھ سمجھے جاتے ہيں _ لہذا اس سے پتہ چلتاہے كہ يہاں وہ ہدايت كرنے والے افراد مراد ہيں كہ جو خداوند كى جانب سے، لوگوں كى ہدايت كيلئے منتخب كيے گئے ہيں اور يہ بھى قابل ذكر ہے كہ ''ممن خلقنا'' سے مراد آيت ۱۷۹ كے مطابق، انسان اور جنات ہيں _

۲_ معاشروں ميں الہى ہادى و راہنما، خود بھى ہميشہ حق و حقيقت كے ساتھ رہتے ہيں _و ممن خلقنا ا مة يهدون بالحق

مندرجہ بالا مفہوم اس احتمال پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''بالحق'' ميں ''باء'' مصاحبت كيلئے ہو، يعني: يھدون مصاحبين الحق

۳_ الہى راہنما حق پر مبنى طريقوں اور وسائل كے ساتھ دوسروں كى ہدايت و رہنمائی كرتے ہيں نہ كہ باطل وسائل سے_

و ممن خلقنا أمة يهدون بالحق

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''بالحق'' ميں ''باء'' بائے استعانت ہو_

۴_ عدالت پيشہ افراد ہميشہ حق كو اپنى قضاوت كا ميزان قرار ديتے ہيں اور اسى كى بنياد پر فيصلے كرتے ہيں _و به يعدلون

''بہ'' ''يعدلون'' سے متعلق ہے اور اس ميں ''باء'' بائے استعانت ہے _

۳۸۵

۵_ انسانوں اور جنات ميں سے ايك گروہ كو اپنے ہم نوع افراد كى ہدايت و رہنمائی كى ذمہ دارى اٹھانى چاہيئے اور ان كے درميان عدالت و انصاف قائم كرنا چاہيئے_وممن خلقنا أمة يهدون بالحق و به يعدلون

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''يهدون' ' اور ''يعدلون'' جيسے جملات، انشاء كى صورت ميں بيان كيے گئے ہوں ، اس بناء پر آيہء شريفہ انسانوں اور جنات كيلئے ايك حكم و دستور كى حامل ہے كہ ان ميں سے ايك گروہ كو چاہيئے كہ وہ ہدايت و راہنمائی كرنے اور عدل و انصاف قائم كرنے كى ذمہ دارى اٹھائے_

۶_ معاشرے ميں ہدايت و راہنمائی كے ذمہ دار افراد كو چاہيئے وہ ہميشہ حق كے ساتھ رہيں اور حق كى بنيادوں پر دوسروں كى ہدايت كريں _و ممن خلقنا أمة يهدون بالحق

باطل:باطل سے استفادہ ۳

جنات:عادل جنات۱ ;ہدايت كرنے والے جنات ۱،۵

حسن عقلي: ۴عدالت پيشہ افراد: ۱عدالت پيشہ افراد كى قضاوت ۴

قضاوت:حق پر مبنى قضاوت ۴;قضاوت ميں عدالت كرنا ۵

ہادى و راہنما افراد:ہادى افراد كى صفات ۲;ہادى افراد كى مسؤليت ۶; ہدايت كرنے والوں كى حق طلبى ۲، ۶

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۳، ۶;ہدايت كے وسائل ۳ہدايت كرنے والے: ۱،۵

آیت ۱۸۲

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور جن لوگوں نے ہمارى آيات كى تكذيب كى ہم انھيں عنقريب اس طرح لپيٹ ليں گے كہانھيں معلوم بھى نہ ہوگا(۱۸۲)

۱_ خداوند اپنى آيات كے جھٹلانے والوں كو تدريجاً ہلاكت و پستى كى جانب لے جاتاہے تا كہ دوزخ ميں جانے كے قابل ہوجائیں _والذين كذبوا بايا تنا سنستدرجهم من حيث لا يعلمون

''استدرجہ الى كذا'' يعنى اسے درجہ بدرجہ

۳۸۶

اور قدم بہ قدم كسى چيز كے نزديك كيا گيا_ آيت ۱۷۹ كے مطابق ''سنستدرجهم' ' كا متعلق، جہنم ہے، يعنى ہم جھٹلانے والے افراد كو بتدريج جہنم كے نزديك كرتے ہيں _

۲_ خداوند بغير كسى تنبيہ كے، غافل كرنے والے عوامل (رفاہ و آساءش و غيرہ) كے ذريعے، آيات الہى كے جھٹلانے والوں كوپستى و ہلاكت كى جانب لے جاتاہے_سنستدرجهم من حيث لا يعلمون

۳_ پستى و ہلاكت كى جانب جانے والے، اپنى ہلاكت و انحطاط كے پرفريب عوامل سے ناآگاہ و غافل ہوتے ہيں _

سنستدرجهم من حيث لا يعلمون

۴_سماعة بن مهران قال: سألت أبا عبد الله عليه‌السلام عن قول اللّه عزوجل: ''سنستدرجهم من حيث لا يعلمون'' قال: هو العبد يذنب الذنب فتجدد له النعمة معه تلهيه تلك النعمة عن الاستغفار من ذلك الذنب (۱)

سماعہ بن مھران كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''سنستدرجهم '' كے

بارے ميں پوچھا: آپعليه‌السلام نے فرمايا: آيت ميں استدراج سے مراد يہ ہے كہ كوئي بندہ خدا، گناہ كرے اور اس كے بعد اسے ايك نئي نعمت دى جائیے اور وہ اس ميں مشغول ہوجائیے_ اور (اپنے سابقہ) گناہ سے استغفار و توبہ نہ كرے_

آيات خدا:آيت الہى كے مكذبين كى آساءش۲;آيات الہى كے مكذبين كى رفاہ ۲; آيات الہى كے مكذبين كى سزا، ۱، ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۱، ۲;سنن الہي،۱، ۲

انحطاط:عوامل انحطاط ۱، ۲;عوامل انحطاط سے غفلت و جہالت ۳

جہنم:جہنم كے اسباب;۱

سنت:استدراج (تدريجاً عذاب كے نزديك كرنے) كى سنت ۱، ۲

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۴۵۲ ح ۳; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۰۶ ح ۳۸۸

۳۸۷

آیت ۱۸۳

( وَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ )

اور ہم تو انھيں ڈھيل دے رہے ہيں كہ ہمارى تدبير بہت مستحكم ہوتى ہے(۱۸۳)

۱_ (آيات الہى كو) جھٹلانے والے كفر پيشہ افراد كو مہلت دينا اور ان كے عذاب و ہلاكت ميں تاخير كرنا، سنت خداوند ہے_و أملى لهم إن كيدى متين

(مادہ ملاوة سے املى كا مصدر) املاء ہے جس كا معنى مہلت دينا اور تاخير كرنا ہے يہ كہ بيان شدہ حقيقت (مہلت دينا اور تاخير ميں ڈالنا) آيات الہى كو جھٹلانے والوں كے بارے ميں ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ تاخير سے مراد، عذاب ميں تاخير كرناہے_

۲_ آيات الہى كو جھٹلانے والے، خداوند كى جانب سے عذاب كے حقدار ہيں _و أملى لهم

مہلت دينا اور عذاب كو تاخير ميں ڈالنا، اس وقت درست ہے كہ جب عذاب كا استحقاق، بالفعل موجود ہو_

۳_ خداوند كى آيات كو جھٹلانے والے، خداوند كے مكر و كيد (تدبير) ميں مبتلا ہوجائیں گے_إن كيدى متين

۴_ تكذيب كرنے والوں كے عذاب ميں تاخير كرنا اور انھيں غفلت زدہ اور پرفريب عوامل كے ساتھ درجہ بدرجہ ہلاكت و پستى كے مقام تك لے جانا ہى ان كے بارے ميں خداوند كا مكر و كيد (تدبير) ہے_

سنستدرجهم ...و أملى لهم إن كيدى متين

''كيد'' سے مراد وہى استدراج اور مہلت ديناہے كہ جسے گزشتہ آيت ميں ذكر كيا گيا ہے_

۵_ تكذيب كرنے والے كفر پيشہ افراد كو، خداوند كا مہلت دينا، ان كے عذاب ميں اضافے كا پيش خيمہ ہے_

و أملى لهم إن كيدى متين

چونكہ امھال (مہلت دينا) ''كيد'' كے عنوان سے ذكر ہوا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہاں مہلت دينا، عذاب ميں اضافہ كرنے كيلئے ہے_

۶_ خداوند كا مكر و كيد (تدبير) مضبوط اور ناقابل شكست ہے_

۳۸۸

إن كيدى متين

''متين'' كا معني، محكم و استوار ہے _

آيات خدا:آيات خدا كے مكذبين كا مبتلا ہونا ۳;آيات خدا كے مكذبين كو مہلت ۱، ۴، ۵;آيات خدا كے مكذبين كى سزا ،۱، ۲، ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا مہلت دينا۵; اللہ تعالى كى تدبير ۳،۴،

۵; اللہ تعالى كى طرف سے ديے گئے عذاب۲; سنن الہى ۱،۴

سنت:سنت استدراج ۴;مہلت كى سنت ،۱

عذاب:اہل عذاب ۲، ۵;عذاب ميں تاخير ۱، ۴ ;عذاب ميں زيادتى كا پيش خيمہ ۵;موجبات عذاب ۲

كفار:كفار كو مہلت ۱، ۵;كفار كى سزا، ۱

آیت ۱۸۴

( أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُواْ مَا بِصَاحِبِهِم مِّن جِنَّةٍ إِنْ هُوَ إِلاَّ نَذِيرٌ مُّبِينٌ )

اور كيا ان لوگوں نے يہ غور نہيں كيا كہ ان كے ساتھ پيغمبر ميں كسى طرح كا جنون نہيں ہے_ وہ صرف واضح طور سے عذاب الہى سے ڈرانے والا ہے(۱۸۴)

۱_ زمانہء بعثت كے كفار، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اكرم كو توحيد و معاد كى دعوت كے سبب ايك مجنون و ديوانہ شخص سمجھتے تھے_

أو لم يتفكروا ما بصاحبهم من جنة

''جنة'' كا معنى ديوانگى ہے چونكہ بعد والى آيات ميں قيامت اور توحيد كا مسئلہ پيش كيا گيا ہے لہذا كہا جاسكتاہے كہ معارف الہى ميں سے يہ دو مسئلے (توحيد و معاد) پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جنون و ديوانگى كى تہمت لگانے كا سب سے زيادہ باعث بنے ہيں _

۲_ خداوند نے كفر پيشہ افراد كو اپنے غلط دعوى (يعنى پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مجنون خيال كرنے) كے بارے ميں تفكر كى دعوت دى ہے_أو لم يتفكروا ما بصاحبهم من جنة

۳_ لوگوں كے ساتھ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى معاشرت اور اٹھنے بيٹھنے كى ياد دلاتے ہوئے، خداوند نے مشركين كو ان كے اس (بيہودہ) خيال (پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جنون كے تصور)

۳۸۹

كے بطلان سے آگاہ كيا ہے_أو لم يتفكروا ما بصاحبهم من جنة

كلمہ ''صاحب'' كا استعمال اور پھر اس كے ساتھ ضمير كا اضافہ (صاحبھم يعنى ان كا ہم نشين) اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ اس ميں غور و فكر كرنا ہى مشركين كے اس دعوى كے بطلان كيلئے كافى ہے_ يعنى آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہميشہ ان كے ساتھ اٹھتے بيٹھتے رہے ہيں _ اگرآپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں جنون و ديوانگى كا ذرا بھر اثر بھى ہوتا تو ظاہر ہوجاتا_

۴_ عصر بعثت كے لوگوں كے پاس، كوئي ايسى دليل نہيں تھى كہ جو پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں كسى قسم كے جنون كى حكايت كرتي_

ما بصاحبهم من جنة

۵_ حقائق تك پہنچنے كا بہترين طريقہ، تفكر ہے_أو لم يتفكروا

۶_ تفكر كى بنياد پر دينى اعتقادات و نظريات كو استوار كرنے كى ضرورت_أو لم يتفكروا

۷_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انتہائی صراحت اور وضاحت كے ساتھ كفار كيلئے آيات كى تكذيب كے خطرات بيان فرماتے تھے_

إن هو إلا نذير مبين

۸_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے منصبى فرائض اور ذمہ داريوں ميں سے ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو برے انجام سے ڈرائیں اور انذار كريں _إن هو إلا نذير مبين

آيات خدا:آيات خدا كى تكذيب كے اثرات ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى دعوت ۲

انجام:برا انجام ۸

تفكر:تفكر كى اہميت ۵، ۶ ;تفكر كى دعوت ۲;تفكر كے اثرات ۵

حقائق:حقائق معلوم كرنے كے وسائل ۵

عقيدہ:عقيدے كے فكرى مبانى ۶

كفار:صدر اسلام كے كفار ۱;كفار اور حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۲ ; كفار كا دعوى ۲;كفار كى مسؤليت ۲

لوگ:لوگوں كو انذار (ڈرانا) ۸

۳۹۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پرجنون كى تہمت ۱، ۲، ۳ ;تاريخ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۴ ;تبليغ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷;دعوت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،۱;صدر اسلام اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۴ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور جنون ۴;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار ۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۸ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۸

مشركين:مشركين اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳

معاد:معاد كى طرف دعوت ۱

آیت ۱۸۵

( أَوَلَمْ يَنظُرُواْ فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللّهُ مِن شَيْءٍ وَأَنْ عَسَى أَن يَكُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ )

اور كيا ان لوگوں نے زمين و آسمان كى حكومت اور خدا كى تمام مخلوقات ميں غور نہيں كيا اور يہ كہ شايد ان كى اجل قريب آگئي ہو تو يہ اس كے بعد كس بات پر ايمان لے ائیں گے(۱۸۵)

۱_ آسمانوں اور زمين كا مملوك ہونا، يعنى كسى خالق كا محتاج اور ايك ہستى بخش ذات سے وابستہ موجودات ميں سے ہونا_أو لم ينظروا فى ملكوت السموت والأرض

''ملكوت'' مصدر ہے اور اپنے نائب فاعل (السموات والأرض ) كى طرف مضاف ہے يعنى آيہء شريفہ ميں ''ملكوت'' مصدر مجہول ہے_ بنابراين ملكوت السموات، يعنى آسمانوں كا مملوك ہونا_ قابل ذكر ہے كہ يہاں مملوكيت سے مراد، حقيقى و تكوينى مملوكيت ہے يعنى وجودى وابستگى مراد ہے_

۲_ عالم خلقت ميں موجود ہر شيء مملوك ہے اور وجود حاصل كرنے ميں اپنے خالق كى محتاج ہے_

أو لم ينظروا فى ملكوت ...و ما خلق اللّه من شيئ

''ما خلق اللّه'' ''السموات'' پر عطف ہے يعنى ''او لم ينظروا فى ملكوت ما خلق الله '' اور''من شيئ'' ''ما خلق الله '' ميں موجود ''ما'' كيلئے بيان ہے_

۳_ خداوند نے لوگوں كو دعوت دى ہے كہ وہ عالم خلقت كے وابستہ ہونے اور ہميشہ ايك ہستى بخش ذات كا

۳۹۱

محتاج ہونے ميں غور و فكر اور تأمل كريں _أو لم ينظروا فى ملكوت السموات والأرض و ما خلق اللّه من شيئ

۴_ ايك ہستى بخش مالك كى طرف موجودات كائنات كى وابستگى و احتياج ميں غور و فكر، كائنات پر خداوند يكتا كى حاكميت مطلق كى طرف انسان كى ہدايت و راہنمائی كرتاہے_أو لم ينظروا فى ملكوت السموات والأرض و ما خلق اللّه من شيئ

چونكہ اس كلام كے مخاطب مشركين ہيں _ اس سے ظاہر ہوتاہے كہ آسمانوں اور زمين كے ملكوت ميں انھيں غور و فكر كرنے كى دعوت دينے كا مقصد، انھيں خدا كى حاكميت مطلق كى جانب لے جاناہے_

۵_ عالم خلقت ميں متعدد آسمانوں كا موجود ہونا_أو لم ينظروا فى ملكوت السموات

۶_ كفار، معارف الہى (توحيد، قيامت و غيرہ) كى حقيقت جاننے كيلئے، كائنات كے ملكوتى پہلو ميں غور و فكر نہ كرنے كى وجہ سے سرزنش و ملامت كے مستحق ہيں _أو لم ينظروا فى ملكوت السموات والأرض و ما خلق اللّه من شيئ

جملہ''أو لم ينظروا ...'' ميں استفہام، انكار توبيخى ہے _

۷_ خداوند تمام موجودات كا خالق اور ان پر مكمل سلطنت و حكومت ركھتاہے_

أو لم ينظروا فى ملكوت ...ما خلق اللّه من شيئ

۸_ خداوند نے كفر پيشہ معاشروں كو دعوت دى ہے كہ وہ اپنى موت و ہلاكت كے قريب الوقوع ہونے ميں غور و فكر كريں _

أو لم ينظروا في ...أن عسى أن يكون قد اقترب أجلهم

۹_ زندگى كے ختم ہوجانے اور موت كے قريب ہونے كى طرف توجہ، انسان ميں حق اور معارف دين (توحيد، نبوت و قيامت) كے انكار سے بچنے كى آمادگى پيدا كرتى ہے_إن هو إلا نذير مبين ...و أن عسى أن يكون قد اقترب أجلهم

۱۰_ جو لوگ قرآن اور اس كے پيام پر ايمان نہيں لاتے، وہ كسى دوسرے ہدايت بخش كلام پر بھى ايمان نہيں لائیں گے_فبأى حديث بعده يؤمنون

مندرجہ بالا مفہوم دو چيزوں پر مبنى ہے (اول) ''بعدہ'' كى ضمير قرآن كى طرف پلٹائی جائیے (دوم) ''بأي'' كا حرف ''باء'' الصاق كيلئے ہو_ يعنى اگر وہ قرآن پر ايمان نہيں لاتے تو كون سے كلام پر ايمان لائیں گے؟

۱۱_ قرآن اور اس كا پيام، معارف الہى (توحيد و قيامت و غيرہ) پر ايمان لانے كا بہترين وسيلہ ہے_فبأى حديث بعده يؤمنون

۳۹۲

مندرجہ بالا مفہوم ميں ''بعدہ'' كى ضمير قرآن كى طرف پلٹائی گئي ہے اور ''فبأي'' ميں ''باء'' كو سببيہ قرار ديا گيا ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس صورت ميں ''يؤمنون '' كا متعلق ''معارف الہي'' ہوگا_ يعنى وہ لوگ اگر قرآن كے ذريعے توحيد و غيرہ پر ايمان نہيں لاتے تو اور كس چيز كے ذريعے ايمان لائیں گے؟

۱۲_ قرآن، ہدايت كيلئے بہترين كلام اور ايمان لانے كيلئے مناسب ترين پيام ہے_فبأى حديث بعده يؤمنون

۱۳_ آسمانوں و زمين اور دوسرى مخلوقات ميں غور و فكر اور دقت، خداوند يكتا اور روز قيامت پر ايمان لانے كا بہترين وسيلہ ہے_فبأى حديث بعده يؤمنون مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ ''بعدہ'' كى ضمير اس استدلال كى طرف پلٹائی جائیے كہ جو ''أو لم ينظروا'' سے سمجھا گيا ہے_ اس بناء پر ''بأي'' ميں ''با'' سببيہ ہے_ يعنى اگر عالم خلقت، اپنے خالق كا محتاج ہونے كے لحاظ سے انسان كو خداوند پر ايمان لانے پر آمادہ نہيں كرسكتا تو اور كون سى دليل ہے كہ جو اسے ثابت كرسكتى ہے؟

۱۴_ جو لوگ آسمانوں اور زمين كے ملكوت (يعنى مالك اور ہستى بخش ذات كى جانب كائنات كے محتاج ہونے) ميں غور و فكر كے ذريعے، ہدايت حاصل نہيں كرتے وہ كسى اور دليل سے بھى ہدايت حاصل نہيں كرسكيں گے_

فبأى حديث بعده يؤمنونگزشتہ مفہوم كى جو وضاحت ہے وہى اس مفہوم ميں بھى ہے (يعنى ''بعدہ'' كى ضمير كا مرجع وہ استدلال ہے جو ''أو لم ينظروا'' سے سمجھا گيا ہے اور ''بأي'' كا ''با'' سببيہ ہے_

آسمان:تعدد آسمان ۵;مالك آسمان ،۱;وابستگى آسمان،۱

آفرينش:آفرينش كا حاكم ۷ ;آفرينش كى احتياج ۳، ۱۴ ; آفرينش و خلقت كا وابستہ ہونا ۳; خالق آفرينش ۱۴;خلقت و آفرينش ميں تفكر ۳; مالك آفرينش ۴، ۱۴

اللہ :اللہ تعالى كى حاكميت ۴،۷; اللہ تعالى كى خالقيت ۷; اللہ تعالى كى دعوت ۸; اللہ تعالى كى مالكيت ۴

ايمان:انبياء پر ايمان كاسبب ۹;توحيد پر ايمان كا سبب ۹

توحيد پر ايمان كے عوامل ۱۱;خدا پر ايمان كے عوامل ۱۳;دين پر ايمان كے عوامل ۱۱;قرآن پر ايمان كے عوامل ۱۲;قيامت پر ايمان كا سبب ۹; قيامت پر ايمان كے عوامل ۱۱، ۱۳

۳۹۳

تفكر:تفكر سے خالى افراد ۶;تفكر كے آثار ۶، ۱۳;ملكوت آسمان ميں تفكر ۱۳، ۱۴;ملكوت زمين ميں تفكر ۱۳، ۱۴;ملكوت موجودات ميں تفكر ۱۳;موجودات ميں تفكر ۴

حق:حق كو قبول كرنے كى راہ ہموار ہونا ۹

دين:فہم دين كے موانع ۶

ذكر:موت كا ذكر ۸;موت كے ذكر كے اثرات ۹

زمين:زمين كا مالك،۱ ;زمين كا وابستہ ہونا ،۱

قرآن:قرآن سے كفر اختيار كرنے والے ۱۰;قرآن كا كردار ۱۱، ۱۲;قرآن كى خصوصيت ۱۲

كفار:كفار كى خصوصيت ۶;كفار كى مذمت ۶

كفر:قرآن سے كفر كے اثرات ۱۰

معاشرہ:كافر معاشروں كى موت ۸

موجودات:ملكوت موجودات ميں تفكر ۱۳;موجودات كا خالق ۷;موجودات كا مالك ۲;موجودات كا وابستہ ہونا ۴;موجودات كى احتياج ۲; موجودات كے ملكوت ۶

ہدايت:ناقابل ہدايت ۱۰، ۱۴;ہدايت كے عوامل ۴، ۱۲، ۱۴;ہدايت كے موانع ۱۴

آیت ۱۸۶

( مَن يُضْلِلِ اللّهُ فَلاَ هَادِيَ لَهُ وَيَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ )

جسے خدا ہى گمراہى ميں چھوڑ دے اس كا كوئي ہدايت كرنے والا نہيں ہے اور وہ انھيں سركشى ميں چھوڑ ديتا ہے كہ تھو كريں كھا تے پھريں (۱۸۶)

۱_ لوگوں كى ہدايت اور ضلالت، خداوند كے اختيار اور ہاتھوں ميں ہے_من يضلل اللّه فلا هادى له

۲_ جن كو خداوند، ضلالت و گمراہى ميں ڈال دے پھر كوئي بھى ان كى ہدايت كرنے پر قادر نہيں _من يضلل اللّه فلا هادى له

۳۹۴

۳_ قرآن اور اس كے پيغامات كا انكار كرناہي، خداوند كے ہاتھوں انسان كا گمراہ ہوناہے_

فبأى حديث بعده يؤمنون _ من يضلل اللّه فلا هادى له

۴_ ہدايت كرنے والوں كى ہدايت كى تاثير، مشيت خداوند سے وابستہ ہے_فلا هادى له

جملہء ''من يضلل ...'' جملہ ''فبأى حديث ...'' كا بيان اور وضاحت ہے يعنى بعض انسانوں كيلئے قرآن كے ہدايت نہ بن سكنے كى وجہ يہ ہے كہ خداوند نے انھيں گمراہ كرديا ہے اور ان ميں قرآن كى ہدايت كو قبول كرنے كى صلاحيت كو ختم كرڈالاہے_ بنابرايں ہر ہدايت كرنے والے كى ہدايت كا مؤثر ہونا خداوند كى مشيت سے وابستہ ہے_

۵_ قرآن سے كفر اور اس كے معارف سے انكار، سركشى اور ظلم ہے_و يذرهم فى طغى نهم يعمهون

''يذرھم'' اور'' طغيانھم'' ميں ''ھم'' كى ضمير كا مرجع، منكرين قرآن ہيں كہ جو جملہ ''فبأى حديث'' سے ظاہر ہوتى ہے_ بنابراين ''طغيان'' سے مراد انكار قرآن ہے_

۶_ خداوند، منكرين قرآن كو اپنى سركشى و انكار كى حالت ميں (كھلا) چھوڑ ديتاہے_و يذرهم فى طغى نهم

۷_ قرآن كے منكر كفار، ہميشہ گمراہى و سركشى كى وادى ميں سرگردان و حيران رہنے والے لوگ ہيں _

و يذرهم فى طغى نهم يعمهون

اس مفہوم ميں ''فى طغيانھم'' كو ''يعمھون'' كے متعلق لايا گيا ہے ''عَمَہ'' (يعمھون كا مصدر ہے) جس كا معنى تحيّر و سرگردانى ہے_

۸_ قرآن كے منكر، كفر پيشہ افراد كيلئے، تحير و سرگردانى سے نكلنے كا كوئي راستہ نہيں _و يذرهم فى طغى نهم يعمهون

اگر ''فى طغيانھم''''يعمهون'' سے متعلق ہو تو جملہ''يذرهم '' كا معنى يہ ہوجاتا ہے كہ ''خداوند قرآن كے منكرين كو كھلا چھوڑ ديتاہے تا كہ سركشى و طغيان كى وادى ميں سرگردان رہيں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا اضلال ۱،۲،۳: اللہ تعالى كى مشيت ۴: اللہ تعالى كے اختيارات۱

تحيّر:تحير و سرگردانى سے نجات كے موانع ۸

جبر و اختيار: ۱، ۲

طغيان:طغيان و سركشى كے مواقع ۵

۳۹۵

قرآن:تكذيب قرآن ۳، ۵;تكذيب قرآن كے اثرات ۶;مكذبين قرآن كا كفر ۷، ۸ ; مكذبين قرآن كى سركشى ۶، ۷ ;مكذبين قرآن كى سرگردانى ۶، ۷، ۸;مكذبين قرآن كى گمراہى ۷

كفر:قرآن سے كفر ۵، ۷

گمراہي:گمراہى كا منشاء ۱، ۲;گمراہى كى نشانياں ۳

ہدايت:تاثير ہدايت كى شرائط ۴;منشاء ہدايت۱ ;موانع ہدايت ۲

۳۹۶

آیت ۱۸۷

( يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي لاَ يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلاَّ هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لاَ تَأْتِيكُمْ إِلاَّ بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللّهِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

پيغمبر يہ آپ سے قيامت كے بارے ميں سوال كرتے ہيں كہ اس كا ٹھكانا كب ہے تو كہہ ديجئے كہ اس كا علم ميرے پروردگار كے پاس ہے وہى اس كو بر وقت ظاہر كرے گا يہ قيامت زمين و آسمان دونوں كے لئے بہت گراں ہے اور تمھارے پاس اچانك آنے والى ہے يہ لوگ آپ سے اس طرح سوال كرتے ہيں گويا آپ كو اس كى مكمل فكر ہے تو كہہ ديجئے كہ اس علم اللہ كے پاس ہے ليكن اكثر لوگوں كو اس كا علم بھى نہيں ہے(۱۸۷)

۱_ لوگوں كا پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قيامت كے وقت كے بارے ميں بار بار پوچھنا_يسئلونك عن الساعة أيان مرسها

''مرسى '' ''ارساء'' سے مصدر ميمى يا اسم زمان ہے يعنى مستقر كرنا ''أيان'' وہ كلمہ كہ جس كے ذريعے زمان كے بارے ميں سوال كرتے ہيں (يعنى كس وقت) يہاں فعل مضارع ''يسئلون '' كا استعمال، تكرار سوال كو ظاہر كررہاہے_

۲_ قيامت كے برپا ہونے كا وقت ،فقط خداوند كے علم ميں ہے_قل إنما علمها عند ربي ...قل إنما علمها عند اللّه

۳_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قيامت كے آنے كے وقت سے اپنى عدم آگاہى كا اعلان كرديں _

قل إنما علمها عند ربي

۴_ فقط خداوند كى ذات، قيامت كے وقت كو آشكار كرنے كى طاقت ركھتى ہے_لا يجليها لوقتها إلا هو

''يجلي'' كا مصدر ''تجليہ'' ہے جس كا معنى اظہار كرنا اور آشكار كرنا ہے_

۳۹۷

۵_ منظر ہستى ميں قيامت كا بالفعل موجود ہونا_ *لا يجليها لوقتها الا هو

مندرجہ بالا مفہوم (يجليھا يعنى آشكار و ظاہر كرتاہے) سے استفادہ كيا گيا ہے اور كلمہ ''مرسھا'' ہوسكتاہے اس مفہوم كا مؤيد ہو چونكہ ''مرسى '' كا معنى مستقر ہونا يا استقرار كا وقت ہے نہ كہ متحقق ہونے اور پورا ہوجانے كے معنى ميں ہے_

۶_ قيامت كا ايك معين و مشخص وقت پر برپا و ظاہر ہونا_لا يجليها لوقتها إلا هو

۷_ قيامت برپا ہونے كا وقت، آسمانوں اور زمين كيلئے انتہائی دشوار اور بھارى وقت ہوگا_ثقلت فى السموات والأرض

''ثقلت'' كا حرف ''في'' كے ساتھ متعدى ہونا نہ حرف ''علي'' كے ساتھ ظاہر كرتا ہے كہ جو كچھ قيامت كے برپا ہونے كے وقت آسمانوں اور زمين ميں واقع ہوگا، انتہائی عظيم حادثہ ہوگا كہ جس كا تحمل كرنا آسمانوں اور زمين كيلئے دشوار ہوگا_

۸_ قيامت كا برپا ہونا، عالم خلقت كے اہم ترين واقعات ميں سے ہے_ثقلت فى السموات والأرض

۹_ قيامت، اچانك اور انسانوں كى غفلت و بے خبرى كے عالم ميں واقع ہوگي_لا تأتيكم إلا بغتة

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''بغتة'' كو ديكھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے كہ جس كا معنى اچانك و ناگہانى طور پر اور بغير اطلاع كے حملہ كرنا ہے_

۱۰_ قيامت كے واقع ہونے كے وقت كے بارے ميں حتى احتمالى صورت ميں بھى انسانى علم كسى قسم كى پيشگوئي كرنے سے عاجز و ناتوان ہے_لا تأتيكم إلا بغتة

فقط اس صورت ميں كہا جاسكتاہے كہ كوئي چيز ناگہانى طور پر اور بغير اطلاع كے واقع ہوئي ہے كہ جب انسان اس كے وقوع كے وقت كو حتى احتمال و گمان كى صورت ميں بھى اپنے ذہن ميں نہ لايا ہو_

۱۱_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے لوگوں كے تصور كے برعكس (كبھى بھي) وقوع قيامت كے وقت سے آگاہ ہونے پر اصرار نہيں كيا اور نہ اس كو جاننے كى كوشش كى ہے_يسئلونك كأنك حفى عنها

۳۹۸

''حفى بہ'' يعنى اس نے جستجو كى اور اس كے بارے ميں زيادہ سؤال كيئے_ چونكہ آيہء شريفہ ميں كلمہ ''حفي'' ''عن'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے، لہذا كشف كرنے كا معنى بھى ديتاہے، يعنى''كانك حفى بها مستكشفا عنها'' گويا تم نے پوچھا ہے اور اس كے كشف كرنے پر آمادہ ہوگئے ہو_

۱۲_ زمانہ بعثت كے لوگوں كا گمان تھا كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وقوع قيامت كے وقت سے آگاہ ہيں _ لہذا بار بار سؤال كركے وہ اس (راز) كو افشاء كرنا چاہتے تھے_يسئلونك كأنك حفى عنها

۱۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كے تصور كے برعكس، قيامت بر پا ہونے كے وقت سے آگاہ نہيں تھے_

يسئلونك كانك حفى عنها

''حفى عنھا'' زيادہ سوال كيئے جانے اور قيامت كے وقت كو كشف كرنے كيلئے كوشش و جستجو پر دلالت كرتاہے اوريہ ''يسئلونك'' كے قرينے سے آگاہى پر بھى ايك قسم كا كنايہ ہے_ يعنى وہ لوگ گمان كرتے تھے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے قيامت كے وقت كے بارے ميں (خداوند سے) پوچھا ہے اور اس سے آگاہ ہوچكے ہيں _

۱۴_ عام لوگ نہيں جانتے كہ قيامت كے وقت سے فقط خداوند آگاہ ہے_و لكن أكثر الناس لا يعلمون

''لا يعلمون'' كا مفعول وہ معنى ہے كہ جو ''إنما علمھا ...'' سے اخذ ہوتاہے_

۱۵_ علم قيامت كا خداوند ميں منحصر ہونا، خود ايك ايسا علم ہے كہ جس سے فقط كچھ لوگ ہى آگاہ ہوسكيں گے_

إنما علمها عند اللّه و لكن أكثر الناس لا يعلمون

آفرينش:آفرينش و خلقت ميں اہم ترين تحول ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۲، ۴، ۱۴، ۱۵;اللہ تعالى كا علم ۱۴، ۱۵

انسان:انسان كے علم كى محدوديت ۱۰

قرآن:قرآن كا منحصر بہ فرد علم، ۲

قيامت:قيامت برپا ہونے كا وقت ۳، ۶، ۱۰;قيامت كا اچانك ہونا ۹; قيامت كا بالفعل ہونا ۵;قيامت كا برپا ہونا ۷، ۸، ۹;قيامت كا دن اور زمين ۷; قيامت كى برپائی سے آگاہى ۲، ۴، ۱۰، ۱۱، ۱۳، ۱۴، ۱۵; قيامت كے دن آسمان ۷;قيامت كے وقوع كے بارے ميں سوال ۱، ۱۲

لوگ: صدر اسلام كے لوگوں كے سوال ۱۲;لوگوں كى جہالت ۱۴

۳۹۹

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى محدوديت ۳، ۱۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قيامت كا برپا ہونا ۱۱، ۱۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سؤال ۱، ۲;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار، ۱; مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳

آیت ۱۸۸

( قُل لاَّ أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعاً وَلاَ ضَرّاً إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لاَسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَاْ إِلاَّ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

آپ كہہ ديجئے كہ ميں خود بھى اپنے نفس كے نفع و نقصان كا اختيار نہيں ركھتا ہوں مگر جو خدا چاہے اور اگر ميں غيب سے باخبر ہوتا تو بہت زيادہ خير انجام ديتا اور كوئي برائی مجھ تك نہ آسكتي_ ميں تو صرف صاحبان ايمان كے لئے بشارت دينے والا اور عذاب الہى سے ڈرنے والا ہوں (۱۸۸)

۱_ تمام انسان حتى انبيائے كرامعليه‌السلام ، سوائے مشيت خداوند كے سائے كے نہ تو نفع حاصل كرنے پر قادر ہيں اور نہ ضرر و نقصان سے بچنے كى توانائی ركھتے ہيں _قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضراً إلا ما شاء الله

''ملك'' كا معنى توانائی اور قدرت ركھنا ہے_ كلمہ ''لنفسي'' ہوسكتاہے اس بات پر قرينہ ہوكہ نفع و منفعت پر توانائی سے مراد نفع حاصل كرنے پر قدرت ہے اور ضرر پر تمكن سے مراد ضرر و نقصان سے بچنے كى توانائی ہے_

۲_ تمام انسان، مشيت الہى كى صورت ميں نفع حاصل كرنے اور ضرر و نقصان كو دفع كرنے پر قادر ہونگے_

قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضراً إلا ماشاء الله

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب''إلا ما شاء الله '' ميں ''ما موصولہ سے مراد نفع و ضرر پر تمكن و اختيار ہو، اس بنياد پر يہاں استثناء، استثنائے متصل ہے اور آيت كا معنى يہ ہوجائیے گا_ كہ ميں اپنے نفع و نقصان پر قادر نہيں ہوں مگر يہ كہ خداوند مجھے قدرت و طاقت عطا فرمائے_

۳_ فقط وہ نفع و نقصان متحقق ہوتاہے كہ جس پر مشيت الہى صادر ہوجائیے_

لا أملك لنفسى نفعا و لا ضرا إلا ماشاء الله

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''إلا ماشاء الله '' ميں ''ما'' سے مراد نفع و نقصان ہو نہ كہ اس پر تمكن و قدرت اس مبنى كى بناء پر آيت كا معنى يہ ہوگا ''ميں اپنے نفع و نقصان پر تمكن و قدرت نہيں ركھتا_ ليكن جو نفع و نقصان مشيت خداوند كے مطابق ہوگا وہ مجھے مل كررہے گا_

۴۰۰

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736