تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194715 / ڈاؤنلوڈ: 5168
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

بدترين حيوانات ۱۳

دنياطلبي:دنيا طلبى كى سزا ،۱۰

دين:تعليمات دين سے جاہل لوگ، ۱۵;علم دين كى اہميت ۱۳، ۱۴

سعادت:سعادت كے عوامل ۷

شقاوت:شقاوت كے عوامل ۷

شناخت:شناخت كے وسائل ۱۳

علمائے دين:دنيا طلب علمائے دين ۱۰;ہوا پرست علمائے دين ۱۰

غافلين: ۱۵

قرآن:تشبيہات قرآن ۱۲

ہوا پرستي:ہوا پرستى كى سزا، ۱۰

آیت ۱۸۰

( وَلِلّهِ الأَسْمَاء الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُواْ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَآئِهِ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ )

اور اللہ ہى كے لئے بہترين نام ہيں لہذا اسے انھيں كے ذريعہ پكارو اور ان لوگوں كوچھوڑ دو جو اس كے ناموں ميں بے دينى سے كام ليتے ہيں عنقريب انھيں ان كے اعمال كا بدلہ ديا جائیے گا (۱۸۰)

۱_ تمام بہتر اور اچھے نام (اسمائے حسنى ) فقط خداوند كيلئے ہيں _و للّه الأسماء الحسني

''الأسماء'' ميں ''ال'' استغراق اوركُل كے معني

ميں ہے ''حسنى '' احسن كا مؤنث ہے جس كا معنى ''سب سے اچھا ركھا گيا ہے يعنى اگر خداوند ''الرحمن'' كے نام سے پكارا جاتاہے تو يہ اس كى رحمت واسعہ كے لحاظ سے ہے_

۲_ فقط خداوند تمام كمالات كا حامل اور ہر قسم كے نقص و عيب سے منزہ ہے_و للّه ألاسماء الحسنى

'' ہے ''الاسماء'' كى ''ألحسني'' كے وصف سے توصيف ،ظاہر كرتى ہے كہ اسم سے مراد وہ نام ہے كہ جس كا معنى ملحوظ

''الاسماء الحسنى '' پر ''للّہ'' كا مقدم ہونا، حصر كا فائدہ دے رہا ہے_ جو صفت اور اسم، كمال مطلق پر دلالت نہ كرے بلكہ

۳۸۱

نقص و كمى كى حكايت كرے تو وہ بہترين اسم اور صفت نہيں ہوگى لہذا جملہ ''للّہ ألاسماء الحسنى '' خداوند كيلئے ايسے نام كى نفى كرتاہے_

۳_ سوائے خداوند كے، تمام (موجودات) نقص و كمى كے حامل اور كمال مطلق سے خالى ہيں _و للّه ألاسماء الحسنى

''للّہ'' كے مقدم ہونے سے جو حصر ظاہر ہوتاہے اسى سے مندرجہ بالا مفہوم اخذ كيا گياہے_

۴_ خداوند كى كمالات مطلق كے ذريعے توصيف اور ہر نقص و عيب سے اسكى تنزيہ كرتے ہوئے بارگاہ الہى ميں دعا كرنے كى ضرورت_و للّه ألاسماء الحسنى فادعوه بها

۵_ نقص و كمى ظاہر كرنے والى صفات كے ساتھ خداوند كى توصيف كرنے والوں سے دورى اختيار كرنے كا ضرورى ہونا_

و ذرو الذين يلحدون فى أسمئه ''ذروا'' ''تذرون'' كا فعل امر ہے يعنى انھيں چھوڑ دو يا ان سے دور ہوجاؤ_

۶_ ہر عيب و نقص سے منزہ اور تمام كمالات كے حامل خداوند پر اعتقاد ركھنا انسان كو اس كى عبادت و پرستش اور حمد و ستاءش كرنے پر آمادہ كرتاہے_و للّه ألاسماء الحسنى فادعوه بها

''فادعوہ'' ميں حرف ''فاء'' سببيہ ہے_ اور اس بات پر دلالت كررہاہے كہ خدا كى عبادت اور اسے پكارنا اس لئے ہے كہ وہ تمام كمالات كا حامل ہے اور ہر قسم كے عيب و نقص سے منزہ ہے_

۷_ نقص و كاستى ظاہر كرنے والے نام و وصف سے خدا كو پكارنا، انحراف اور حق و اعتدال سے خارج ہوناہے_

و ذروالذين يلحدون فى أسمئه

''يلحدون'' كا مصدر ''إلحاد'' ہے جس كا معنى انحراف اور حد اعتدال سے خارج ہوناہے_ ''للّہ الأسماء الحسنى '' كے قرينے سے اسمائے الہى ميں انحراف يہ ہے كہ خداوند كو ايسے نام سے يا ايسى صفت سے پكارا جائیے جن سے نقص و كاستى ظاہر ہوتى ہو_

۸_ خداوند كى توصيف كرنے اور اسے پكارنے ميں ايسے ناموں اور اوصاف سے اسے پكارا جائیے اور اس كى توصيف كى جائیے كہ جو كمال مطلق كو ظاہر كررہے ہوں _و للّه ألاسماء الحسنى فادعوه بها

۹_ غير خدا كو، الہى ناموں اور اوصاف سے پكارنا، اس كے اسماء ميں الحاد اور اعتدال سے انحراف ہے_

و للّه ألاسماء الحسنى ...و ذروا الذين يلحدون فى أسمئه

۳۸۲

جملہ''و للّه الاسماء الحسني'' دلالت كررہاہے كہ خداوند كے علاوہ كوئي بھى اسمائے حسنى كا حامل نہيں _ بنابرايں غير خدا كو ايسے اچھے اچھے ناموں و اوصاف سے پكارنا كہ جو فقط خداوند كيلئے سزاوار ہيں ، اسمائے الہى ميں الحاد ہوگا_

۱۰_ خداوند كو نقص و كاستى پر مشتمل اوصاف سے پكارنا، خداوند كى جانب سے سزا و عذاب كا موجب بنے گا_

و ذروا الذين يلحدون فى أسمئه سيجزون ما كانوا يعملون

۱۱_ خداوند ميں نقص و كمى كے خيال و تصور كا نتيجہ ناپسنديدہ اعمال و كردار ہوگا_*و ذروا الذين ...سيجزون ما كانوا يعملون و ما كانوا يعملون'' ظاہر كررہاہے كہ اسمائے الہى ميں الحاد كرنے والے اپنے اعمال كى وجہ سے سزا پائیں گے جبكہ اسمائے الہى ميں الحاد يعنى خداوند كو ان اسماء و صفات سے پكارنا كہ جو كمال مطلق پر دلالت نہيں كرتے يا غير خدا كو خداوند كے خاص ناموں سے پكارنا، عمل كے زمرے ميں شمار نہيں ہوتا، لہذا يہى احتمال ديا جاسكتاہے كہ اسمائے الہى ميں ا لحاد كا لازمہ ،ناپسنديدہ اعمال و كردار ہے_

۱۲_ الہى سزائیں ، گناہگاروں كے ناپسنديدہ اعمال و كردار كا رد عمل ہیں _سيجزون ما كانوا يعملون

''ما كانوا يعملون'' ميں ''ما'' مصدريہ ہے آيت كا مفاد يہ ہوگا كہ''سيجزون عملهم'' عمل كو جزا كے عنوان سے بيان كرنا ظاہر كررہاہے كہ ملحدين كى سزا، ان كے ناپسنديدہ عمل كا دوسرا رخ ہے_

۱۳_عن الرضا عليه‌السلام قال: إذا نزلت بكم شدّة فاستعينوا بنا على اللّه و هو قول اللّه''و للّه ألاسماء الحسنى فادعوه بها'' (۱)

حضرت امام رضاعليه‌السلام سے منقول ہے كہ جب تم پر كوئي مصيبت يا بلا نازل ہو تو ہمارا واسطہ دے كر خدا سے دعا مانگو كہ يہ خدا كے اس قول كے موافق ہے كہ ''اور الله كے اچھے اچھے نام ہيں ، پس اسے انہى سے پكارو''_

۱۴_عن ابى عبداللّه عليه‌السلام ...و له الاسماء الحسنى التى لا يسمّى بها غيره و هى التى وصفها فى الكتاب فقال: ''فادعوه بها و ذروا الذين يلحدون فى اسمائه'' جهلا بغير علم يشرك و هو لا يعلم ...فلذلك قال:''و ما يؤمن اكثرهم

____________________

۱)تفسير عياشى ج۲، ص ۴۲، ح۱۱۱۹، بحارالانوار ج ۹۱ ص ۵ ح ۷_

۳۸۳

باللّه إلا وهم مشركون'' فهم الذين يلحدون فى أسمائه بغير علم فيضعونها غير مواضعها (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ: ...اچھے اچھے نام خداوند كيلئے ہيں غير خدا كو ان ناموں سے نہ پكارو_ اور اچھے نام وہى ہيں كہ جو اس نے اپنى كتاب ميں ذكر كيئے ہيں اور فرمايا ہے ''خدا كو ان ناموں سے پكارو اور جو لوگ خدا كے ناموں ميں الحاد كرتے ہيں ، انھيں چھوڑ دو ''جو شخص جہالت كى بناء پر خدا كے ناموں كے بارے ميں منحرف ہوجاتاہے، وہ نا دانستہ طور پر شرك ميں گرفتار ہوجاتا ہے ...اسى لئے خدا نے فرمايا: ان ميں سے اكثر الله پر ايمان نہيں لاتے مگر يہ كہ شرك سے آلودہ ہوجاتے ہيں ، يہ وہ لوگ ہيں كہ جو اسمائے الہى ميں الحاد كرتے ہيں اور انھيں اپنى جگہ پر نہيں ركھتے

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۱،۲،۳; اللہ تعالى كا كمال ۲، ۴،۶،۸; اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۲،۴،۵ ، ۶ ; اللہ تعالى كا نام ركھنے كى شرائط۷،۸،۱۰; اللہ تعالى كى تنقيص كى سزا ۱۰;اللہ تعالى كى تنقيص كے آثار ۱۱; اللہ تعالى كى تنقيص كرنيوالوں سے روگردانى ۵; اللہ تعالى كى توصيف كى شرائط ۷،۸; اللہ تعالى كى سزائیں ۱۲; اللہ تعالى كے اسمائے حسني۱; اللہ تعالى كے اسماء ميں الحاد ۹ ; اللہ تعالى كے نامناسب نام ركھنا۱۰

انحراف:انحراف كے مواقع ۷، ۹

ترغيب دلانا :ترغيب دلانے كے اسباب ۶

ايمان:ايمان كے اثرات ۶

حمد:حمد كے اسباب ۶

ذكر:ذكر خدا، ۷ عبادت:عبادت كے اسباب ۶

عمل:ناپسنديدہ عمل كى سزا ،۱۲;ناپسنديدہ عمل كے علل و اسباب ۱۱

كمال:كمال مطلق ۳

كيفر (سزا):كيفر كے اسباب ۱۰

گناہگار:گناہگاروں كى سزا، ۱۲

مناجات:

____________________

۱_ توحيد صدوق، ص ۳۲۴ ح ۱، ب۰ ۵; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۰۴ ح ۳۷۶_

۳۸۴

اہميت مناجات ۴;مناجات كرنے كے آداب ۴

موجودات:موجودات كا نقص ۳

نام:بہترين نام ،۱نام ركھنا:نام خدا كے ساتھ نام ركھنا ۹

نظام جزا و سزا: ۱۲

آیت ۱۸۱

( وَمِمَّنْ خَلَقْنَا أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ )

اور ہمارى مخلوقات ہى ميں سے وہ قوم بھى ہے جوحق كے ساتھ ہدايت كرتى ہے اور حق ہى كے ساتھ انصاف كرتى ہے(۱۸۱)

۱_ انسانوں اور جنات ميں سے بعض ہدايت كرنے والے اور عدل و انصاف سے كام لينے والے ہيں _

و ممن خلقنا أمة يهدون بالحق و به يعدلون

مندرجہ بالا مفہوم آيت كے ظاہر سے اخذ كيا گيا ہے كہ انسانوں اور جنات كے درميان اس قسم كے افراد بھى موجود ہيں ، اس بناء پر توجہ رہے كہ ہدايت كرنے والے افراد (ہميشہ) حق كے ساتھ سمجھے جاتے ہيں _ لہذا اس سے پتہ چلتاہے كہ يہاں وہ ہدايت كرنے والے افراد مراد ہيں كہ جو خداوند كى جانب سے، لوگوں كى ہدايت كيلئے منتخب كيے گئے ہيں اور يہ بھى قابل ذكر ہے كہ ''ممن خلقنا'' سے مراد آيت ۱۷۹ كے مطابق، انسان اور جنات ہيں _

۲_ معاشروں ميں الہى ہادى و راہنما، خود بھى ہميشہ حق و حقيقت كے ساتھ رہتے ہيں _و ممن خلقنا ا مة يهدون بالحق

مندرجہ بالا مفہوم اس احتمال پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''بالحق'' ميں ''باء'' مصاحبت كيلئے ہو، يعني: يھدون مصاحبين الحق

۳_ الہى راہنما حق پر مبنى طريقوں اور وسائل كے ساتھ دوسروں كى ہدايت و رہنمائی كرتے ہيں نہ كہ باطل وسائل سے_

و ممن خلقنا أمة يهدون بالحق

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''بالحق'' ميں ''باء'' بائے استعانت ہو_

۴_ عدالت پيشہ افراد ہميشہ حق كو اپنى قضاوت كا ميزان قرار ديتے ہيں اور اسى كى بنياد پر فيصلے كرتے ہيں _و به يعدلون

''بہ'' ''يعدلون'' سے متعلق ہے اور اس ميں ''باء'' بائے استعانت ہے _

۳۸۵

۵_ انسانوں اور جنات ميں سے ايك گروہ كو اپنے ہم نوع افراد كى ہدايت و رہنمائی كى ذمہ دارى اٹھانى چاہيئے اور ان كے درميان عدالت و انصاف قائم كرنا چاہيئے_وممن خلقنا أمة يهدون بالحق و به يعدلون

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''يهدون' ' اور ''يعدلون'' جيسے جملات، انشاء كى صورت ميں بيان كيے گئے ہوں ، اس بناء پر آيہء شريفہ انسانوں اور جنات كيلئے ايك حكم و دستور كى حامل ہے كہ ان ميں سے ايك گروہ كو چاہيئے كہ وہ ہدايت و راہنمائی كرنے اور عدل و انصاف قائم كرنے كى ذمہ دارى اٹھائے_

۶_ معاشرے ميں ہدايت و راہنمائی كے ذمہ دار افراد كو چاہيئے وہ ہميشہ حق كے ساتھ رہيں اور حق كى بنيادوں پر دوسروں كى ہدايت كريں _و ممن خلقنا أمة يهدون بالحق

باطل:باطل سے استفادہ ۳

جنات:عادل جنات۱ ;ہدايت كرنے والے جنات ۱،۵

حسن عقلي: ۴عدالت پيشہ افراد: ۱عدالت پيشہ افراد كى قضاوت ۴

قضاوت:حق پر مبنى قضاوت ۴;قضاوت ميں عدالت كرنا ۵

ہادى و راہنما افراد:ہادى افراد كى صفات ۲;ہادى افراد كى مسؤليت ۶; ہدايت كرنے والوں كى حق طلبى ۲، ۶

ہدايت:ہدايت كا طريقہ ۳، ۶;ہدايت كے وسائل ۳ہدايت كرنے والے: ۱،۵

آیت ۱۸۲

( وَالَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لاَ يَعْلَمُونَ )

اور جن لوگوں نے ہمارى آيات كى تكذيب كى ہم انھيں عنقريب اس طرح لپيٹ ليں گے كہانھيں معلوم بھى نہ ہوگا(۱۸۲)

۱_ خداوند اپنى آيات كے جھٹلانے والوں كو تدريجاً ہلاكت و پستى كى جانب لے جاتاہے تا كہ دوزخ ميں جانے كے قابل ہوجائیں _والذين كذبوا بايا تنا سنستدرجهم من حيث لا يعلمون

''استدرجہ الى كذا'' يعنى اسے درجہ بدرجہ

۳۸۶

اور قدم بہ قدم كسى چيز كے نزديك كيا گيا_ آيت ۱۷۹ كے مطابق ''سنستدرجهم' ' كا متعلق، جہنم ہے، يعنى ہم جھٹلانے والے افراد كو بتدريج جہنم كے نزديك كرتے ہيں _

۲_ خداوند بغير كسى تنبيہ كے، غافل كرنے والے عوامل (رفاہ و آساءش و غيرہ) كے ذريعے، آيات الہى كے جھٹلانے والوں كوپستى و ہلاكت كى جانب لے جاتاہے_سنستدرجهم من حيث لا يعلمون

۳_ پستى و ہلاكت كى جانب جانے والے، اپنى ہلاكت و انحطاط كے پرفريب عوامل سے ناآگاہ و غافل ہوتے ہيں _

سنستدرجهم من حيث لا يعلمون

۴_سماعة بن مهران قال: سألت أبا عبد الله عليه‌السلام عن قول اللّه عزوجل: ''سنستدرجهم من حيث لا يعلمون'' قال: هو العبد يذنب الذنب فتجدد له النعمة معه تلهيه تلك النعمة عن الاستغفار من ذلك الذنب (۱)

سماعہ بن مھران كہتے ہيں كہ ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے آيت ''سنستدرجهم '' كے

بارے ميں پوچھا: آپعليه‌السلام نے فرمايا: آيت ميں استدراج سے مراد يہ ہے كہ كوئي بندہ خدا، گناہ كرے اور اس كے بعد اسے ايك نئي نعمت دى جائیے اور وہ اس ميں مشغول ہوجائیے_ اور (اپنے سابقہ) گناہ سے استغفار و توبہ نہ كرے_

آيات خدا:آيت الہى كے مكذبين كى آساءش۲;آيات الہى كے مكذبين كى رفاہ ۲; آيات الہى كے مكذبين كى سزا، ۱، ۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۱، ۲;سنن الہي،۱، ۲

انحطاط:عوامل انحطاط ۱، ۲;عوامل انحطاط سے غفلت و جہالت ۳

جہنم:جہنم كے اسباب;۱

سنت:استدراج (تدريجاً عذاب كے نزديك كرنے) كى سنت ۱، ۲

____________________

۱)كافى ج/۲ ص ۴۵۲ ح ۳; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۰۶ ح ۳۸۸

۳۸۷

آیت ۱۸۳

( وَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ )

اور ہم تو انھيں ڈھيل دے رہے ہيں كہ ہمارى تدبير بہت مستحكم ہوتى ہے(۱۸۳)

۱_ (آيات الہى كو) جھٹلانے والے كفر پيشہ افراد كو مہلت دينا اور ان كے عذاب و ہلاكت ميں تاخير كرنا، سنت خداوند ہے_و أملى لهم إن كيدى متين

(مادہ ملاوة سے املى كا مصدر) املاء ہے جس كا معنى مہلت دينا اور تاخير كرنا ہے يہ كہ بيان شدہ حقيقت (مہلت دينا اور تاخير ميں ڈالنا) آيات الہى كو جھٹلانے والوں كے بارے ميں ہے اس سے پتہ چلتاہے كہ تاخير سے مراد، عذاب ميں تاخير كرناہے_

۲_ آيات الہى كو جھٹلانے والے، خداوند كى جانب سے عذاب كے حقدار ہيں _و أملى لهم

مہلت دينا اور عذاب كو تاخير ميں ڈالنا، اس وقت درست ہے كہ جب عذاب كا استحقاق، بالفعل موجود ہو_

۳_ خداوند كى آيات كو جھٹلانے والے، خداوند كے مكر و كيد (تدبير) ميں مبتلا ہوجائیں گے_إن كيدى متين

۴_ تكذيب كرنے والوں كے عذاب ميں تاخير كرنا اور انھيں غفلت زدہ اور پرفريب عوامل كے ساتھ درجہ بدرجہ ہلاكت و پستى كے مقام تك لے جانا ہى ان كے بارے ميں خداوند كا مكر و كيد (تدبير) ہے_

سنستدرجهم ...و أملى لهم إن كيدى متين

''كيد'' سے مراد وہى استدراج اور مہلت ديناہے كہ جسے گزشتہ آيت ميں ذكر كيا گيا ہے_

۵_ تكذيب كرنے والے كفر پيشہ افراد كو، خداوند كا مہلت دينا، ان كے عذاب ميں اضافے كا پيش خيمہ ہے_

و أملى لهم إن كيدى متين

چونكہ امھال (مہلت دينا) ''كيد'' كے عنوان سے ذكر ہوا ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ يہاں مہلت دينا، عذاب ميں اضافہ كرنے كيلئے ہے_

۶_ خداوند كا مكر و كيد (تدبير) مضبوط اور ناقابل شكست ہے_

۳۸۸

إن كيدى متين

''متين'' كا معني، محكم و استوار ہے _

آيات خدا:آيات خدا كے مكذبين كا مبتلا ہونا ۳;آيات خدا كے مكذبين كو مہلت ۱، ۴، ۵;آيات خدا كے مكذبين كى سزا ،۱، ۲، ۳

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا مہلت دينا۵; اللہ تعالى كى تدبير ۳،۴،

۵; اللہ تعالى كى طرف سے ديے گئے عذاب۲; سنن الہى ۱،۴

سنت:سنت استدراج ۴;مہلت كى سنت ،۱

عذاب:اہل عذاب ۲، ۵;عذاب ميں تاخير ۱، ۴ ;عذاب ميں زيادتى كا پيش خيمہ ۵;موجبات عذاب ۲

كفار:كفار كو مہلت ۱، ۵;كفار كى سزا، ۱

آیت ۱۸۴

( أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُواْ مَا بِصَاحِبِهِم مِّن جِنَّةٍ إِنْ هُوَ إِلاَّ نَذِيرٌ مُّبِينٌ )

اور كيا ان لوگوں نے يہ غور نہيں كيا كہ ان كے ساتھ پيغمبر ميں كسى طرح كا جنون نہيں ہے_ وہ صرف واضح طور سے عذاب الہى سے ڈرانے والا ہے(۱۸۴)

۱_ زمانہء بعثت كے كفار، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اكرم كو توحيد و معاد كى دعوت كے سبب ايك مجنون و ديوانہ شخص سمجھتے تھے_

أو لم يتفكروا ما بصاحبهم من جنة

''جنة'' كا معنى ديوانگى ہے چونكہ بعد والى آيات ميں قيامت اور توحيد كا مسئلہ پيش كيا گيا ہے لہذا كہا جاسكتاہے كہ معارف الہى ميں سے يہ دو مسئلے (توحيد و معاد) پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جنون و ديوانگى كى تہمت لگانے كا سب سے زيادہ باعث بنے ہيں _

۲_ خداوند نے كفر پيشہ افراد كو اپنے غلط دعوى (يعنى پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مجنون خيال كرنے) كے بارے ميں تفكر كى دعوت دى ہے_أو لم يتفكروا ما بصاحبهم من جنة

۳_ لوگوں كے ساتھ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى معاشرت اور اٹھنے بيٹھنے كى ياد دلاتے ہوئے، خداوند نے مشركين كو ان كے اس (بيہودہ) خيال (پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جنون كے تصور)

۳۸۹

كے بطلان سے آگاہ كيا ہے_أو لم يتفكروا ما بصاحبهم من جنة

كلمہ ''صاحب'' كا استعمال اور پھر اس كے ساتھ ضمير كا اضافہ (صاحبھم يعنى ان كا ہم نشين) اس حقيقت كى طرف اشارہ ہے كہ اس ميں غور و فكر كرنا ہى مشركين كے اس دعوى كے بطلان كيلئے كافى ہے_ يعنى آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہميشہ ان كے ساتھ اٹھتے بيٹھتے رہے ہيں _ اگرآپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں جنون و ديوانگى كا ذرا بھر اثر بھى ہوتا تو ظاہر ہوجاتا_

۴_ عصر بعثت كے لوگوں كے پاس، كوئي ايسى دليل نہيں تھى كہ جو پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميں كسى قسم كے جنون كى حكايت كرتي_

ما بصاحبهم من جنة

۵_ حقائق تك پہنچنے كا بہترين طريقہ، تفكر ہے_أو لم يتفكروا

۶_ تفكر كى بنياد پر دينى اعتقادات و نظريات كو استوار كرنے كى ضرورت_أو لم يتفكروا

۷_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم انتہائی صراحت اور وضاحت كے ساتھ كفار كيلئے آيات كى تكذيب كے خطرات بيان فرماتے تھے_

إن هو إلا نذير مبين

۸_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے منصبى فرائض اور ذمہ داريوں ميں سے ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كو برے انجام سے ڈرائیں اور انذار كريں _إن هو إلا نذير مبين

آيات خدا:آيات خدا كى تكذيب كے اثرات ۷

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى دعوت ۲

انجام:برا انجام ۸

تفكر:تفكر كى اہميت ۵، ۶ ;تفكر كى دعوت ۲;تفكر كے اثرات ۵

حقائق:حقائق معلوم كرنے كے وسائل ۵

عقيدہ:عقيدے كے فكرى مبانى ۶

كفار:صدر اسلام كے كفار ۱;كفار اور حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۲ ; كفار كا دعوى ۲;كفار كى مسؤليت ۲

لوگ:لوگوں كو انذار (ڈرانا) ۸

۳۹۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پرجنون كى تہمت ۱، ۲، ۳ ;تاريخ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۴ ;تبليغ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۷;دعوت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،۱;صدر اسلام اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳، ۴ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور جنون ۴;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور كفار ۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۸ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۸

مشركين:مشركين اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳

معاد:معاد كى طرف دعوت ۱

آیت ۱۸۵

( أَوَلَمْ يَنظُرُواْ فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللّهُ مِن شَيْءٍ وَأَنْ عَسَى أَن يَكُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ )

اور كيا ان لوگوں نے زمين و آسمان كى حكومت اور خدا كى تمام مخلوقات ميں غور نہيں كيا اور يہ كہ شايد ان كى اجل قريب آگئي ہو تو يہ اس كے بعد كس بات پر ايمان لے ائیں گے(۱۸۵)

۱_ آسمانوں اور زمين كا مملوك ہونا، يعنى كسى خالق كا محتاج اور ايك ہستى بخش ذات سے وابستہ موجودات ميں سے ہونا_أو لم ينظروا فى ملكوت السموت والأرض

''ملكوت'' مصدر ہے اور اپنے نائب فاعل (السموات والأرض ) كى طرف مضاف ہے يعنى آيہء شريفہ ميں ''ملكوت'' مصدر مجہول ہے_ بنابراين ملكوت السموات، يعنى آسمانوں كا مملوك ہونا_ قابل ذكر ہے كہ يہاں مملوكيت سے مراد، حقيقى و تكوينى مملوكيت ہے يعنى وجودى وابستگى مراد ہے_

۲_ عالم خلقت ميں موجود ہر شيء مملوك ہے اور وجود حاصل كرنے ميں اپنے خالق كى محتاج ہے_

أو لم ينظروا فى ملكوت ...و ما خلق اللّه من شيئ

''ما خلق اللّه'' ''السموات'' پر عطف ہے يعنى ''او لم ينظروا فى ملكوت ما خلق الله '' اور''من شيئ'' ''ما خلق الله '' ميں موجود ''ما'' كيلئے بيان ہے_

۳_ خداوند نے لوگوں كو دعوت دى ہے كہ وہ عالم خلقت كے وابستہ ہونے اور ہميشہ ايك ہستى بخش ذات كا

۳۹۱

محتاج ہونے ميں غور و فكر اور تأمل كريں _أو لم ينظروا فى ملكوت السموات والأرض و ما خلق اللّه من شيئ

۴_ ايك ہستى بخش مالك كى طرف موجودات كائنات كى وابستگى و احتياج ميں غور و فكر، كائنات پر خداوند يكتا كى حاكميت مطلق كى طرف انسان كى ہدايت و راہنمائی كرتاہے_أو لم ينظروا فى ملكوت السموات والأرض و ما خلق اللّه من شيئ

چونكہ اس كلام كے مخاطب مشركين ہيں _ اس سے ظاہر ہوتاہے كہ آسمانوں اور زمين كے ملكوت ميں انھيں غور و فكر كرنے كى دعوت دينے كا مقصد، انھيں خدا كى حاكميت مطلق كى جانب لے جاناہے_

۵_ عالم خلقت ميں متعدد آسمانوں كا موجود ہونا_أو لم ينظروا فى ملكوت السموات

۶_ كفار، معارف الہى (توحيد، قيامت و غيرہ) كى حقيقت جاننے كيلئے، كائنات كے ملكوتى پہلو ميں غور و فكر نہ كرنے كى وجہ سے سرزنش و ملامت كے مستحق ہيں _أو لم ينظروا فى ملكوت السموات والأرض و ما خلق اللّه من شيئ

جملہ''أو لم ينظروا ...'' ميں استفہام، انكار توبيخى ہے _

۷_ خداوند تمام موجودات كا خالق اور ان پر مكمل سلطنت و حكومت ركھتاہے_

أو لم ينظروا فى ملكوت ...ما خلق اللّه من شيئ

۸_ خداوند نے كفر پيشہ معاشروں كو دعوت دى ہے كہ وہ اپنى موت و ہلاكت كے قريب الوقوع ہونے ميں غور و فكر كريں _

أو لم ينظروا في ...أن عسى أن يكون قد اقترب أجلهم

۹_ زندگى كے ختم ہوجانے اور موت كے قريب ہونے كى طرف توجہ، انسان ميں حق اور معارف دين (توحيد، نبوت و قيامت) كے انكار سے بچنے كى آمادگى پيدا كرتى ہے_إن هو إلا نذير مبين ...و أن عسى أن يكون قد اقترب أجلهم

۱۰_ جو لوگ قرآن اور اس كے پيام پر ايمان نہيں لاتے، وہ كسى دوسرے ہدايت بخش كلام پر بھى ايمان نہيں لائیں گے_فبأى حديث بعده يؤمنون

مندرجہ بالا مفہوم دو چيزوں پر مبنى ہے (اول) ''بعدہ'' كى ضمير قرآن كى طرف پلٹائی جائیے (دوم) ''بأي'' كا حرف ''باء'' الصاق كيلئے ہو_ يعنى اگر وہ قرآن پر ايمان نہيں لاتے تو كون سے كلام پر ايمان لائیں گے؟

۱۱_ قرآن اور اس كا پيام، معارف الہى (توحيد و قيامت و غيرہ) پر ايمان لانے كا بہترين وسيلہ ہے_فبأى حديث بعده يؤمنون

۳۹۲

مندرجہ بالا مفہوم ميں ''بعدہ'' كى ضمير قرآن كى طرف پلٹائی گئي ہے اور ''فبأي'' ميں ''باء'' كو سببيہ قرار ديا گيا ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس صورت ميں ''يؤمنون '' كا متعلق ''معارف الہي'' ہوگا_ يعنى وہ لوگ اگر قرآن كے ذريعے توحيد و غيرہ پر ايمان نہيں لاتے تو اور كس چيز كے ذريعے ايمان لائیں گے؟

۱۲_ قرآن، ہدايت كيلئے بہترين كلام اور ايمان لانے كيلئے مناسب ترين پيام ہے_فبأى حديث بعده يؤمنون

۱۳_ آسمانوں و زمين اور دوسرى مخلوقات ميں غور و فكر اور دقت، خداوند يكتا اور روز قيامت پر ايمان لانے كا بہترين وسيلہ ہے_فبأى حديث بعده يؤمنون مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ ''بعدہ'' كى ضمير اس استدلال كى طرف پلٹائی جائیے كہ جو ''أو لم ينظروا'' سے سمجھا گيا ہے_ اس بناء پر ''بأي'' ميں ''با'' سببيہ ہے_ يعنى اگر عالم خلقت، اپنے خالق كا محتاج ہونے كے لحاظ سے انسان كو خداوند پر ايمان لانے پر آمادہ نہيں كرسكتا تو اور كون سى دليل ہے كہ جو اسے ثابت كرسكتى ہے؟

۱۴_ جو لوگ آسمانوں اور زمين كے ملكوت (يعنى مالك اور ہستى بخش ذات كى جانب كائنات كے محتاج ہونے) ميں غور و فكر كے ذريعے، ہدايت حاصل نہيں كرتے وہ كسى اور دليل سے بھى ہدايت حاصل نہيں كرسكيں گے_

فبأى حديث بعده يؤمنونگزشتہ مفہوم كى جو وضاحت ہے وہى اس مفہوم ميں بھى ہے (يعنى ''بعدہ'' كى ضمير كا مرجع وہ استدلال ہے جو ''أو لم ينظروا'' سے سمجھا گيا ہے اور ''بأي'' كا ''با'' سببيہ ہے_

آسمان:تعدد آسمان ۵;مالك آسمان ،۱;وابستگى آسمان،۱

آفرينش:آفرينش كا حاكم ۷ ;آفرينش كى احتياج ۳، ۱۴ ; آفرينش و خلقت كا وابستہ ہونا ۳; خالق آفرينش ۱۴;خلقت و آفرينش ميں تفكر ۳; مالك آفرينش ۴، ۱۴

اللہ :اللہ تعالى كى حاكميت ۴،۷; اللہ تعالى كى خالقيت ۷; اللہ تعالى كى دعوت ۸; اللہ تعالى كى مالكيت ۴

ايمان:انبياء پر ايمان كاسبب ۹;توحيد پر ايمان كا سبب ۹

توحيد پر ايمان كے عوامل ۱۱;خدا پر ايمان كے عوامل ۱۳;دين پر ايمان كے عوامل ۱۱;قرآن پر ايمان كے عوامل ۱۲;قيامت پر ايمان كا سبب ۹; قيامت پر ايمان كے عوامل ۱۱، ۱۳

۳۹۳

تفكر:تفكر سے خالى افراد ۶;تفكر كے آثار ۶، ۱۳;ملكوت آسمان ميں تفكر ۱۳، ۱۴;ملكوت زمين ميں تفكر ۱۳، ۱۴;ملكوت موجودات ميں تفكر ۱۳;موجودات ميں تفكر ۴

حق:حق كو قبول كرنے كى راہ ہموار ہونا ۹

دين:فہم دين كے موانع ۶

ذكر:موت كا ذكر ۸;موت كے ذكر كے اثرات ۹

زمين:زمين كا مالك،۱ ;زمين كا وابستہ ہونا ،۱

قرآن:قرآن سے كفر اختيار كرنے والے ۱۰;قرآن كا كردار ۱۱، ۱۲;قرآن كى خصوصيت ۱۲

كفار:كفار كى خصوصيت ۶;كفار كى مذمت ۶

كفر:قرآن سے كفر كے اثرات ۱۰

معاشرہ:كافر معاشروں كى موت ۸

موجودات:ملكوت موجودات ميں تفكر ۱۳;موجودات كا خالق ۷;موجودات كا مالك ۲;موجودات كا وابستہ ہونا ۴;موجودات كى احتياج ۲; موجودات كے ملكوت ۶

ہدايت:ناقابل ہدايت ۱۰، ۱۴;ہدايت كے عوامل ۴، ۱۲، ۱۴;ہدايت كے موانع ۱۴

آیت ۱۸۶

( مَن يُضْلِلِ اللّهُ فَلاَ هَادِيَ لَهُ وَيَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ )

جسے خدا ہى گمراہى ميں چھوڑ دے اس كا كوئي ہدايت كرنے والا نہيں ہے اور وہ انھيں سركشى ميں چھوڑ ديتا ہے كہ تھو كريں كھا تے پھريں (۱۸۶)

۱_ لوگوں كى ہدايت اور ضلالت، خداوند كے اختيار اور ہاتھوں ميں ہے_من يضلل اللّه فلا هادى له

۲_ جن كو خداوند، ضلالت و گمراہى ميں ڈال دے پھر كوئي بھى ان كى ہدايت كرنے پر قادر نہيں _من يضلل اللّه فلا هادى له

۳۹۴

۳_ قرآن اور اس كے پيغامات كا انكار كرناہي، خداوند كے ہاتھوں انسان كا گمراہ ہوناہے_

فبأى حديث بعده يؤمنون _ من يضلل اللّه فلا هادى له

۴_ ہدايت كرنے والوں كى ہدايت كى تاثير، مشيت خداوند سے وابستہ ہے_فلا هادى له

جملہء ''من يضلل ...'' جملہ ''فبأى حديث ...'' كا بيان اور وضاحت ہے يعنى بعض انسانوں كيلئے قرآن كے ہدايت نہ بن سكنے كى وجہ يہ ہے كہ خداوند نے انھيں گمراہ كرديا ہے اور ان ميں قرآن كى ہدايت كو قبول كرنے كى صلاحيت كو ختم كرڈالاہے_ بنابرايں ہر ہدايت كرنے والے كى ہدايت كا مؤثر ہونا خداوند كى مشيت سے وابستہ ہے_

۵_ قرآن سے كفر اور اس كے معارف سے انكار، سركشى اور ظلم ہے_و يذرهم فى طغى نهم يعمهون

''يذرھم'' اور'' طغيانھم'' ميں ''ھم'' كى ضمير كا مرجع، منكرين قرآن ہيں كہ جو جملہ ''فبأى حديث'' سے ظاہر ہوتى ہے_ بنابراين ''طغيان'' سے مراد انكار قرآن ہے_

۶_ خداوند، منكرين قرآن كو اپنى سركشى و انكار كى حالت ميں (كھلا) چھوڑ ديتاہے_و يذرهم فى طغى نهم

۷_ قرآن كے منكر كفار، ہميشہ گمراہى و سركشى كى وادى ميں سرگردان و حيران رہنے والے لوگ ہيں _

و يذرهم فى طغى نهم يعمهون

اس مفہوم ميں ''فى طغيانھم'' كو ''يعمھون'' كے متعلق لايا گيا ہے ''عَمَہ'' (يعمھون كا مصدر ہے) جس كا معنى تحيّر و سرگردانى ہے_

۸_ قرآن كے منكر، كفر پيشہ افراد كيلئے، تحير و سرگردانى سے نكلنے كا كوئي راستہ نہيں _و يذرهم فى طغى نهم يعمهون

اگر ''فى طغيانھم''''يعمهون'' سے متعلق ہو تو جملہ''يذرهم '' كا معنى يہ ہوجاتا ہے كہ ''خداوند قرآن كے منكرين كو كھلا چھوڑ ديتاہے تا كہ سركشى و طغيان كى وادى ميں سرگردان رہيں _

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا اضلال ۱،۲،۳: اللہ تعالى كى مشيت ۴: اللہ تعالى كے اختيارات۱

تحيّر:تحير و سرگردانى سے نجات كے موانع ۸

جبر و اختيار: ۱، ۲

طغيان:طغيان و سركشى كے مواقع ۵

۳۹۵

قرآن:تكذيب قرآن ۳، ۵;تكذيب قرآن كے اثرات ۶;مكذبين قرآن كا كفر ۷، ۸ ; مكذبين قرآن كى سركشى ۶، ۷ ;مكذبين قرآن كى سرگردانى ۶، ۷، ۸;مكذبين قرآن كى گمراہى ۷

كفر:قرآن سے كفر ۵، ۷

گمراہي:گمراہى كا منشاء ۱، ۲;گمراہى كى نشانياں ۳

ہدايت:تاثير ہدايت كى شرائط ۴;منشاء ہدايت۱ ;موانع ہدايت ۲

۳۹۶

آیت ۱۸۷

( يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي لاَ يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلاَّ هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لاَ تَأْتِيكُمْ إِلاَّ بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللّهِ وَلَـكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ )

پيغمبر يہ آپ سے قيامت كے بارے ميں سوال كرتے ہيں كہ اس كا ٹھكانا كب ہے تو كہہ ديجئے كہ اس كا علم ميرے پروردگار كے پاس ہے وہى اس كو بر وقت ظاہر كرے گا يہ قيامت زمين و آسمان دونوں كے لئے بہت گراں ہے اور تمھارے پاس اچانك آنے والى ہے يہ لوگ آپ سے اس طرح سوال كرتے ہيں گويا آپ كو اس كى مكمل فكر ہے تو كہہ ديجئے كہ اس علم اللہ كے پاس ہے ليكن اكثر لوگوں كو اس كا علم بھى نہيں ہے(۱۸۷)

۱_ لوگوں كا پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قيامت كے وقت كے بارے ميں بار بار پوچھنا_يسئلونك عن الساعة أيان مرسها

''مرسى '' ''ارساء'' سے مصدر ميمى يا اسم زمان ہے يعنى مستقر كرنا ''أيان'' وہ كلمہ كہ جس كے ذريعے زمان كے بارے ميں سوال كرتے ہيں (يعنى كس وقت) يہاں فعل مضارع ''يسئلون '' كا استعمال، تكرار سوال كو ظاہر كررہاہے_

۲_ قيامت كے برپا ہونے كا وقت ،فقط خداوند كے علم ميں ہے_قل إنما علمها عند ربي ...قل إنما علمها عند اللّه

۳_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا فريضہ ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قيامت كے آنے كے وقت سے اپنى عدم آگاہى كا اعلان كرديں _

قل إنما علمها عند ربي

۴_ فقط خداوند كى ذات، قيامت كے وقت كو آشكار كرنے كى طاقت ركھتى ہے_لا يجليها لوقتها إلا هو

''يجلي'' كا مصدر ''تجليہ'' ہے جس كا معنى اظہار كرنا اور آشكار كرنا ہے_

۳۹۷

۵_ منظر ہستى ميں قيامت كا بالفعل موجود ہونا_ *لا يجليها لوقتها الا هو

مندرجہ بالا مفہوم (يجليھا يعنى آشكار و ظاہر كرتاہے) سے استفادہ كيا گيا ہے اور كلمہ ''مرسھا'' ہوسكتاہے اس مفہوم كا مؤيد ہو چونكہ ''مرسى '' كا معنى مستقر ہونا يا استقرار كا وقت ہے نہ كہ متحقق ہونے اور پورا ہوجانے كے معنى ميں ہے_

۶_ قيامت كا ايك معين و مشخص وقت پر برپا و ظاہر ہونا_لا يجليها لوقتها إلا هو

۷_ قيامت برپا ہونے كا وقت، آسمانوں اور زمين كيلئے انتہائی دشوار اور بھارى وقت ہوگا_ثقلت فى السموات والأرض

''ثقلت'' كا حرف ''في'' كے ساتھ متعدى ہونا نہ حرف ''علي'' كے ساتھ ظاہر كرتا ہے كہ جو كچھ قيامت كے برپا ہونے كے وقت آسمانوں اور زمين ميں واقع ہوگا، انتہائی عظيم حادثہ ہوگا كہ جس كا تحمل كرنا آسمانوں اور زمين كيلئے دشوار ہوگا_

۸_ قيامت كا برپا ہونا، عالم خلقت كے اہم ترين واقعات ميں سے ہے_ثقلت فى السموات والأرض

۹_ قيامت، اچانك اور انسانوں كى غفلت و بے خبرى كے عالم ميں واقع ہوگي_لا تأتيكم إلا بغتة

مندرجہ بالا مفہوم كلمہ ''بغتة'' كو ديكھتے ہوئے اخذ كيا گيا ہے كہ جس كا معنى اچانك و ناگہانى طور پر اور بغير اطلاع كے حملہ كرنا ہے_

۱۰_ قيامت كے واقع ہونے كے وقت كے بارے ميں حتى احتمالى صورت ميں بھى انسانى علم كسى قسم كى پيشگوئي كرنے سے عاجز و ناتوان ہے_لا تأتيكم إلا بغتة

فقط اس صورت ميں كہا جاسكتاہے كہ كوئي چيز ناگہانى طور پر اور بغير اطلاع كے واقع ہوئي ہے كہ جب انسان اس كے وقوع كے وقت كو حتى احتمال و گمان كى صورت ميں بھى اپنے ذہن ميں نہ لايا ہو_

۱۱_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے لوگوں كے تصور كے برعكس (كبھى بھي) وقوع قيامت كے وقت سے آگاہ ہونے پر اصرار نہيں كيا اور نہ اس كو جاننے كى كوشش كى ہے_يسئلونك كأنك حفى عنها

۳۹۸

''حفى بہ'' يعنى اس نے جستجو كى اور اس كے بارے ميں زيادہ سؤال كيئے_ چونكہ آيہء شريفہ ميں كلمہ ''حفي'' ''عن'' كے ساتھ متعدى ہوا ہے، لہذا كشف كرنے كا معنى بھى ديتاہے، يعنى''كانك حفى بها مستكشفا عنها'' گويا تم نے پوچھا ہے اور اس كے كشف كرنے پر آمادہ ہوگئے ہو_

۱۲_ زمانہ بعثت كے لوگوں كا گمان تھا كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وقوع قيامت كے وقت سے آگاہ ہيں _ لہذا بار بار سؤال كركے وہ اس (راز) كو افشاء كرنا چاہتے تھے_يسئلونك كأنك حفى عنها

۱۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لوگوں كے تصور كے برعكس، قيامت بر پا ہونے كے وقت سے آگاہ نہيں تھے_

يسئلونك كانك حفى عنها

''حفى عنھا'' زيادہ سوال كيئے جانے اور قيامت كے وقت كو كشف كرنے كيلئے كوشش و جستجو پر دلالت كرتاہے اوريہ ''يسئلونك'' كے قرينے سے آگاہى پر بھى ايك قسم كا كنايہ ہے_ يعنى وہ لوگ گمان كرتے تھے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے قيامت كے وقت كے بارے ميں (خداوند سے) پوچھا ہے اور اس سے آگاہ ہوچكے ہيں _

۱۴_ عام لوگ نہيں جانتے كہ قيامت كے وقت سے فقط خداوند آگاہ ہے_و لكن أكثر الناس لا يعلمون

''لا يعلمون'' كا مفعول وہ معنى ہے كہ جو ''إنما علمھا ...'' سے اخذ ہوتاہے_

۱۵_ علم قيامت كا خداوند ميں منحصر ہونا، خود ايك ايسا علم ہے كہ جس سے فقط كچھ لوگ ہى آگاہ ہوسكيں گے_

إنما علمها عند اللّه و لكن أكثر الناس لا يعلمون

آفرينش:آفرينش و خلقت ميں اہم ترين تحول ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۲، ۴، ۱۴، ۱۵;اللہ تعالى كا علم ۱۴، ۱۵

انسان:انسان كے علم كى محدوديت ۱۰

قرآن:قرآن كا منحصر بہ فرد علم، ۲

قيامت:قيامت برپا ہونے كا وقت ۳، ۶، ۱۰;قيامت كا اچانك ہونا ۹; قيامت كا بالفعل ہونا ۵;قيامت كا برپا ہونا ۷، ۸، ۹;قيامت كا دن اور زمين ۷; قيامت كى برپائی سے آگاہى ۲، ۴، ۱۰، ۱۱، ۱۳، ۱۴، ۱۵; قيامت كے دن آسمان ۷;قيامت كے وقوع كے بارے ميں سوال ۱، ۱۲

لوگ: صدر اسلام كے لوگوں كے سوال ۱۲;لوگوں كى جہالت ۱۴

۳۹۹

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى محدوديت ۳، ۱۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور قيامت كا برپا ہونا ۱۱، ۱۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سؤال ۱، ۲;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا كردار، ۱; مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳

آیت ۱۸۸

( قُل لاَّ أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعاً وَلاَ ضَرّاً إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لاَسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَاْ إِلاَّ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

آپ كہہ ديجئے كہ ميں خود بھى اپنے نفس كے نفع و نقصان كا اختيار نہيں ركھتا ہوں مگر جو خدا چاہے اور اگر ميں غيب سے باخبر ہوتا تو بہت زيادہ خير انجام ديتا اور كوئي برائی مجھ تك نہ آسكتي_ ميں تو صرف صاحبان ايمان كے لئے بشارت دينے والا اور عذاب الہى سے ڈرنے والا ہوں (۱۸۸)

۱_ تمام انسان حتى انبيائے كرامعليه‌السلام ، سوائے مشيت خداوند كے سائے كے نہ تو نفع حاصل كرنے پر قادر ہيں اور نہ ضرر و نقصان سے بچنے كى توانائی ركھتے ہيں _قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضراً إلا ما شاء الله

''ملك'' كا معنى توانائی اور قدرت ركھنا ہے_ كلمہ ''لنفسي'' ہوسكتاہے اس بات پر قرينہ ہوكہ نفع و منفعت پر توانائی سے مراد نفع حاصل كرنے پر قدرت ہے اور ضرر پر تمكن سے مراد ضرر و نقصان سے بچنے كى توانائی ہے_

۲_ تمام انسان، مشيت الہى كى صورت ميں نفع حاصل كرنے اور ضرر و نقصان كو دفع كرنے پر قادر ہونگے_

قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضراً إلا ماشاء الله

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب''إلا ما شاء الله '' ميں ''ما موصولہ سے مراد نفع و ضرر پر تمكن و اختيار ہو، اس بنياد پر يہاں استثناء، استثنائے متصل ہے اور آيت كا معنى يہ ہوجائیے گا_ كہ ميں اپنے نفع و نقصان پر قادر نہيں ہوں مگر يہ كہ خداوند مجھے قدرت و طاقت عطا فرمائے_

۳_ فقط وہ نفع و نقصان متحقق ہوتاہے كہ جس پر مشيت الہى صادر ہوجائیے_

لا أملك لنفسى نفعا و لا ضرا إلا ماشاء الله

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''إلا ماشاء الله '' ميں ''ما'' سے مراد نفع و نقصان ہو نہ كہ اس پر تمكن و قدرت اس مبنى كى بناء پر آيت كا معنى يہ ہوگا ''ميں اپنے نفع و نقصان پر تمكن و قدرت نہيں ركھتا_ ليكن جو نفع و نقصان مشيت خداوند كے مطابق ہوگا وہ مجھے مل كررہے گا_

۴۰۰

۴_ تمام انسان حتى كہ انبياءعليه‌السلام بھى اپنے سود و زيان كى آگاہى سے عاجز ہيں _قل لا أملك لنفسى نفعاً و لا ضراً

گذشتہ آيت كے پيش نظر كہ جو قيامت كے وقت سے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عدم آگاہى پر دلالت كرتى ہے نيز بعد والے جملے كو سامنے ركھتے ہوئے كہ جو پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علم غيب سے عدم آگاہى كا تذكرہ كررہاہے يہ كہا جاسكتاہے كہ ''لا أملك'' كا جملہ سود و زيان كے بارے ميں علمى حوالے سے قدرت ركھنے كو بھى مدنظر ركھ رہاہے_ لہذا'' لا املك ''اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ انسان اپنے نفع و نقصان كى پہچان سے بھى عاجز ہے_

۵_ انسان، فقط خواست خداوند كے مطابق، اپنے نفع و نقصان سے آگاہ ہوتاہے_

قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضرا إلا ما شاء الله

۶_ انسانوں كے تمام امور اور پورى كائنات پر خداوند، اور اس كى مشيت حاكم ہے_

قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضرا إلا ماشاء الله

۷_ زمانہ بعثت كے بعض لوگوں كے خيال ميں رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم غيبى امور سے آگاہ تھے_

لو كنت أعلم الغيب لا ستكثرت من الخير

۸_ تمام انسان، حتى انبياء الہيعليه‌السلام كائنات كے غيبى امور سے آگاہ نہيں ہيں _و لو كنت أعلم الغيب

۹_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا زندگى ميں مشكلات و سختيوں كا سامنا كرنا اور بہت سے فوائد و منافع تك رسائی حاصل نہ كرسكنا اس بات كى علامت ہے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم (على الاطلاق) غيبى امور اور پنہان چيزوں سے آگاہ نہيں تھے_

و لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير

جب (استكثرت'' كے مصدر) ''استكثار'' كے بعد ''من'' كو لايا جائیے تو بہت زيادہ منافع حاصل كرنے اور فراوان چيز ہاتھ لگنے كے معنى ميں ہوتاہے بنابرايں ''استكثرت من الخير'' يعنى ميں نے بہت زيادہ منافع، فوائد حاصل كيئے ہيں _

۱۰_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوند كى جانب سے مامور تھے كہ اپنى قدرت و توان كے خداوند كى مشيت سے وابستہ ہونے اور غيبى امور سے اپنے آگاہ نہ ہونے كے

۴۰۱

بارے ميں لوگوں كو بتائیں _قل لا أملك ...و لو كنت أعلم الغيب

۱۱_ علم، رفاہ و آساءش كا مقدمہ اور ضرر و سختى سے بچنے كا باعث بنتاہے_

لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير و ما مسنى السوئ

۱۲_ جہالت، انسان كى زندگى ميں مشكلات اور خسارے و زيان كے وارد ہونے كا پيش خيمہ بنتى ہے_

لو كنت اعلم الغيب ...ما مسنى السوئ

۱۳_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم دينى معارف و حقائق پر استدلال كرنے كے سلسلے ميں وحى اور الہى ہدايت و تعليم كے تابع تھے_

قل لا أملك لنفسى نفعا ...و لو كنت أعلم الغيب

آيہء شريفہ اس توہّم كو ختم كرنے پر ايك استدلال ہے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم غيب اور قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ و عالم تھے_ آيت كا كلمہ ''قل'' سے شروع ہونا اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حتى تبيين استدلال ميں بھى وحى كے تابع ہيں اور استدلال كرنے كا طريقہ و روش بھى خداوند سے سيكھتے ہيں _

۱۴_ قيامت برپا ہونے كا وقت، غيبى امور ميں سے ہے_لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير

جو لوگ خيال كرتے تھے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ ہيں ، ان كے جواب ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جملہء ''لو كنت اعلم الغيب ...'' كے ذريعے واضح كررہے ہيں كہ ميں غيب كا علم نہيں ركھتا، يعنى قيامت كے برپا ہونے كا وقت كائنات كے غيبى امور ميں سے ہے_

۱۵_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حيات مباركہ دوسرے لوگوں كى طرح، رنج و سختى سے بھرى پڑى تھي_و ما مسنى السوئ

۱۶_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بنيادى فرائض ميں سے ايك، لوگوں كو انذار كرنا (ڈرانا) اور كفر پيشہ افراد كے برے انجام سے آگاہ كرنا تھا_إن أنا إلا نذير

ہوسكتاہے ''لقوم'' ميں لام ''لام تقويت'' ہو اور ہوسكتاہے ''لام'' انتفاع كے طور پر ليا گيا ہو، پہلے احتمال كى بناء پركلمہ ''قوم'' ''نذير و بشير'' كيلئے مفعول ہوگا، اور آيت كا معنى يہ ہوگا كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مؤمنين كو انذار كريں گے اور انھيں بشارت ديں گے، اور دوسرے احتمال كى بناء پر ''نذير و بشير'' كا مفعول تمام لوگ ہيں اور ''لقوم يؤمنون'' سے ظاہر ہوتاہے كہ فقط مؤمنين انذار و بشارت سے بہرہ مند ہونگے_

۱۷_ لوگوں كو بشارت دينا اور انھيں اہل ايمان كے نيك و مبارك انجام سے آگاہ كرنا، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بنيادى

۴۰۲

فرائض ميں سے ہے_إن أنا إلا نذير و بشير

۱۸_ فقط مؤمنين اور اعتقاد و تصديق كا سرمايہ ركھنے والے لوگ ہى انبياءعليه‌السلام كے انذار و بشارت سے اثر قبول كرنے والے اور ان كے پيام سے بہرہ مند ہونے والے ہيں _إن أنا إلا نذير و بشير لقوم يؤمنون

۱۹_ زمانہء بعثت كے بعض لوگ، غيبى امور سے آگاہى كو رسالت و نبوت كا لازمہ سمجھتے تھے_

لو كنت أاعلم الغيب لاستكثرت من الخير ...إن انا إلا نذير

جملہء ''إن انا ...'' ميں حصر ،ان توہمات و خيالات كو مدنظر ركھ رہاہے كہ جو لوگوں كے درميان پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں پھيلے ہوئے تھے، ان ميں سے ايك، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم غيب ركھنا بھى تھا، جملہء ''إن أنا ...'' بيان كررہاہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقط نذير و بشير ہيں يعنى غيب كا عالم ہونا نبوت و رسالت كا لازمہ نہيں _

۲۰_عن أبى عبدالله عليه‌السلام : ...إن اللّه تعالى يقول: و لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير و ما مسنى السوئ'' يعنى الفقر (۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيہء مجيدہ ''و لو كنت أعلم الغيب ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا: اس آيت ميں ''سوئ'' سے مراد فقر ہے_

آفرينش:آفرينش و خلقت كا حاكم ۶;آفرينش و خلقت كےغيب ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى حاكميت ۶; اللہ تعالى كى مشيت ،۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۱۰

امور:غيبى امور ۱۴

انبياءعليه‌السلام :انبياء كا علم غيب ۸;انبياء كى بشارتيں ۱۸;انبياء كے انذار ۱۸;انبياء كے علم غيب كى محدوديت ۸; ضعف انبياء ۱، ۴

انجام:برا انجام ۱۶;نيك انجام ۱۷

انذار:انذار كى تا ثير كى شرائط ۱۸

انسان:انسانوں كا حاكم، ۶;انسان كى جہالت ۸;انسان كى كمزورى ۱، ۴ ;قدرت انسان ۲

بشارت:تا ثير بشارت كى شرائط ۱۸

____________________

۱)معانى الاخبار ص ۱۷۲ ح ۱; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۰۷ ح ۳۹۵_

۴۰۳

جہالت:جہالت كے اثرات ۱۲

حق پذيري:حق پذيرى كا حوصلہ ۱۸

خسارہ:خسارے كى راہ ہموار ہونا ۱۲

رفاہ:رفاہ و آساءش كى راہ ہموار ہونا ۱۱

سختي:سختى و مشكل سے نجات كے علل و اسباب ۱۱;سختى و مشكل كا زمينہ ۱۲

ضرر:دفع ضرر، ۱، ۲ ;دفع ضرر كے علل و اسباب ۱۱ ;ضرر كا منشاء ۳;ضرر و نقصان كى پہچان ۴، ۵

علم:علم كے اثرات ۱۱

علم غيب:علم غيب كى اہميت ۱۹

قيامت:قيامت برپا ہونے كا وقت ۱۴

كفار:كفار كا انجام ۱۶

مؤمنين:مؤمنين كا انجام ۱۷;مؤمنين كا حق كو قبول كرنا ۱۸

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى محدوديت ۹، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور وحى ۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم غيب ۷، ۹، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بشارتيں ۱۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغى سيرت ۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى زندگى ۱۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى قدرت ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱۶;مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۰، ۱۶، ۱۷ ;مشكلات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۹، ۱۵

لوگ:صدر اسلام كے لوگوں كا عقيدہ ۷، ۱۹

منفعت:تشخيص منفعت ۴، ۵ ;حصول منفعت كى شرائط ۳; منفعت كا حصول ۱، ۲

نبوت:نبوت كى شرائط ۱۹;

وحي:وحى كا كردار ۱۳

۴۰۴

آیت ۱۸۸

( قُل لاَّ أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعاً وَلاَ ضَرّاً إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لاَسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَاْ إِلاَّ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

وہى خدا ہے جس نے تم سب كو ايك نفس سے پيدا كيا ہے اور پھر اسى سے اس كا جوڑا با يا ہے تا كہ اس سے سكون حاصل ہو اس كے بعد شوہر نے زوجہ سے مقارت كى تو ہلكا سا حمل پيدا ہوا جسے وہ لئے پھرتى رہى پھر حمل بھارى ہوا اور وقت ولادت قريب آيا تو دونوں نے پروردگار سے دعا كى كہ اگر ہم كو صالح اولاد ديدے گا تو ہم تيرے شكر گذار بندوں ميں ہوں گے (۱۸۹)

۱_ تمام انسانوں كو پيدا كرنے والا خداوند ہے_هو الذى خلقكم

۲_ تمام انسانوں كا منشاء و مبداء ايك ہى شخص (آدمعليه‌السلام ) ہے_خلقكم من نفس واحدة

مندرجہ بالا مفہوم اور اسى جيسے دوسرے مفاہيم كى بنياد يہ ہے كہ نفس واحدہ سے مراد ،آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام دونوں ہيں _

۳_ خداوند نے آدمعليه‌السلام كى زوجہ كو خود انہى سے خلق كيا_جعل منها زوجها

يہ مفہوم اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''منھا'' ميں ''من'' نشويہ ہو_ اس بناء پر ''جعل منھا زوجھا'' يہ ظاہر كررہاہے كہ آدمعليه‌السلام ہى خلقت حواعليه‌السلام كا منشاء ہے_

۴_ آدمعليه‌السلام كى زوجہ (حواعليه‌السلام ) جنس و نوع ميں انہى كى طرح انسان ہيں _

جعل منها زوجها

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''منھا'' ميں ''من'' جنسيہ ہو بنابرايں جملہ ''جعل ...'' يہ بيان كررہاہے كہ آدمعليه‌السلام كى زوجہ انسان تھيں اور انہى كى جنس و نوع سے تھيں _

۴۰۵

۵_ خداوند نے حواعليه‌السلام كو خلق كيا تا كہ آدمعليه‌السلام ان سے تسكين پائیں _ليسكن إليها

''إليھا ...'' كى ضمير ''زوج ...'' كى طرف اور ''يسكن'' كى ضمير ''نفس واحدة'' كى طرف پلٹتى ہے نفس واحدہ كى جانب مذكر ضمير كا لوٹايا جانا، اس كے معنى و مراد (آدمعليه‌السلام ) كى وجہ سے ہے_

۶_ بيوي، انسان كيلئے راحت و سكون كا باعث ہے_جعل منها زوجها ليسكن إليها

۷_ حواعليه‌السلام كے ساتھ آدمعليه‌السلام كى آميزش كے بعد، اسے ہلكا سا حمل ہوگيا_فلما تغشها حملت حملًا خفيفاً

''تغشى '' يعنى ''ڈھانكا'' اور آيت ميں آميزش سے كنايہ ہے ''تغشى '' كى ضمير ''نفس واحدة كى طرف پلٹتى ہے كہ جس سے مراد آدمعليه‌السلام ہيں _

۸_ حمل كى ابتداء ميں ، اس كے ہلكے و ناچيز ہونے كى وجہ سے حواعليه‌السلام اس كى جانب متوجہ نہيں تھيں اور اس كے بارے ميں انھيں كوئي فكر و انديشہ نہيں تھا_حملت حملًا خفيفاً فمرت به

''بہ'' كى ضمير ''حملا'' كى طرف پلٹتى ہے كہ جس سے مراد جنين ہے ''مروراً'' ''مرت'' كا مصدر ہے جسكا مطلب چلنا پھرنااور گذر كرناہے اور يہاں بے اعتنائی سے كنايہ ہے_

۹_ رشد جنين كى وجہ سے حواعليه‌السلام كے بھارى ہوجانے كے بعد، آدمعليه‌السلام اور حواعليه‌السلام نے بارگاہ خداوند ميں دعا و نياءش كي_

فلما أثقلت دعوا اللّه ربهما

۱۰_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے بارگاہ خداوند ميں دعا كرتے ہوئے اس سے ايك صالح و سالم بچہ مانگا كہ جو زندہ رہے_

دعو اللّه ربهما لئن ء اتيتنا صا لحاً لنكونن من الشكرين

لغت ميں صالح اس شخص كو يا اس چيز كو كہا جاتاہے كہ جس ميں خرابى نہ ہو_ بحث كى مناسبت سے، اس سے مراد ہر عيب و نقص سے پاك، صحيح و سالم بچہ ہے كہ جو زندہ رہنے كى استعداد ركھتا ہو_

قابل ذكر ہے كہ جملہ''فلما ء اتهما صلحاً ...'' اس بات پر دلالت كررہاہے كہ صالح سے شرع كے مطابق عام معنى (يعنى نيك و پاكدامن) مراد نہيں _

۱۱_ بچے كے شكم مادر ميں ہونے كے دوران، والدين كو چاہيئے كہ وہ خداوند كى طرف رجوع و توجہ كريں اور اس سے صحيح و سالم اولاد طلب كريں _

۴۰۶

فلما أثقلت دعوا اللّه ربهما لئن ء اتيتنا صلحاً

اگر نفس واحدہ سے مراد، آدمعليه‌السلام اور ان كى زوجہ حوّاعليه‌السلام ہوں تو ان كے بارے ميں بيان ہونے والے حقائق، پہلے ماں باپ ہونے كے عنوان سے، قصے و داستان كا پہلو نہيں ركھتے بلكہ انسان كى فطرت نوعى كى طرف اشارہ ہے_

۱۲_ بچے كے شكم مادر ميں ہونے كے دوران، والدين فقط خداوند كو، صحيح و سالم اولاد و فرزند عطا كرنے ميں موثر سمجھتے ہيں _لئن ء اتيتنا صلحا

۱۳_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے بارگاہ خداوند ميں كہا كہ صحيح و سالم فرزند عطا ہونے كى صورت ميں وہ ہميشہ اس كے شكر گذار رہيں گے_دعوا اللّه ربهما لئن ء اتيتنا صلحاً لنكونن من الشكرين

۱۴_ خداوند، انسانوں كا پروردگار اور ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_دعو اللّه ربهما

۱۵_ سالم و شاءستہ فرزند، خدا كى نعمتوں ميں سے ہے اور اس كى خاطر بارگاہ خدا ميں شكر بجا لانا چاہيئے_

لئن ء اتيتنا صلحاً لنكونن من الشكرين

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام كا خدا سے عہد ۱۳; آدمعليه‌السلام كا سكون و قرار ۵; آدم كى دعا ۹، ۱۰ ; آدم كى زوجہ ۳، ۴; آدمعليه‌السلام كى طلب ۱۰;آميزش آدمعليه‌السلام ۷;شكر آدمعليه‌السلام ۱۳;قصہء آدمعليه‌السلام ۷، ۹، ۱۰

آرام و سكون:آرام و سكون كے علل و اسباب ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كيتدبير ،۱۴; اللہ تعالى كى خالقيت ،۱

انسان:انسانوں كا باپ ۲;انسانوں كا خالق ۱;انسانوں كى پيداءش كا منشاء ۲;انسانوں كے امور كى تدبير ۱۴

اولاد:صالح فرزند كى نعمت ۱۳، ۱۵;صحيح و سالم اولاد كى درخواست ۱۰، ۱۱;صحيح و سالم اولاد كى نعمت ۱۳، ۱۵

حمل:حمل كے آداب ۱۱;حمل كے وقت دعا ۱۱

حوا:حوا كا حمل ۷، ۸، ۹;حوا كا خدا سے عہد ۱۳;حوا كا شكر ۱۳; حوا كى جنس ۴; حوا كى خلقت ۳ ; حوا كى خواہش ۱۰;حوا كى دعا ۹، ۱۰ ; خلقت حوا كا فلسفہ ۵;قصہء حوا ۳، ۴، ۷، ۸، ۹، ۱۰

زوجہ :زوجہ كے ساتھ آرام و سكون ۶;زوجہ كى اہميت ۶

شاكرين: ۱۳

۴۰۷

شكر:نعمت شكر ۱۵

نومولود:نومولود كى سلامتى كا سرچشمہ ۱۲

آیت ۱۹۰

( فَلَمَّا آتَاهُمَا صَالِحاً جَعَلاَ لَهُ شُرَكَاء فِيمَا آتَاهُمَا فَتَعَالَى اللّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ) ۰

اس كے بعد جب اس نے صالح فرزند دے ديتا تو اللہ كى عطا ميں اس كا شريك قرار دے ديا جب كہ خدا ان شريكوں سے كہيں زيادہ بلند و برتر ہے (۱۹۰)

۱_ خداوند نے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى درخواست قبول كرتے ہوئے انھيں ايك صحيح و سالم اور شاءستہ فرزند عطا كيا_

دعوا اللّه ربهما لئن ...فلما ء اتهما صلحاً

۲_ خداوندہى بندوں كى دعا قبول كرنے والا ہے_دعوا اللّه ربهما ...فلما ء اتهما صلحاً

۳_اولاد عطا كرنا اور اسكى صحت و سلامتى كے تقاضوں كو پورا كرنا خداوند كے ہاتھ ميں اور اس كے اختيار ميں ہے_

فلما ء اتهما صلحاً

۴_ آدمعليه‌السلام اور حوّاعليه‌السلام غير خدا كو اپنے بچوں كى خلقت اور صحت و سلامتى ميں مؤثر خيال كرنے لگے اور شرك كي

طرف مائل ہوگئے_فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركاء فيما ء اتهما

جملہ ''جعلا لہ شركاء'' (اسكے لئے انھوں نے شريك ٹھہرائے) كى وجہ سے بعض مفسرين كا نظريہ ہے كہ نفس واحدہ اور اس كى زوجہ سے مراد آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نہيں ہيں چونكہ وہ شرك سے منزہ و پاك ہيں ، بلكہ مطلق ماں باپ مراد ہيں ، بعض دوسرے مفسرين كا خيال ہے كہ يہاں شرك سے مراد طبيعى علل و اسباب كى طرف توجہ ہے گويا كہ يہ (توجہ) اخلاص كامل كے منافى ہے ليكن اصل توحيد كے ساتھ ناموافق نہيں اور آدمعليه‌السلام كى طرف اس معنى كو منسوب كرنا كوئي عيب نہيں ہے_

۵_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے خداوند كے ساتھ كيئے گئے اپنے عہد كو وفا نہيں كيا (يعنى وہ صالح اولاد عطا ہونے پر شكر بجانہيں لائے)_

۴۰۸

لنكونن من الشكرين_ فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۶_ عام طور پر سب انسان مشكلات اور پريشانيوں سے نجات پانے كے بعد اپنے نجات بخش (خداوند) كو فراموش كرديتے ہيں اور اسكے لئے شريك ٹھہرانے لگتے ہيں _لئن ء اتيتنا ...فلما اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۷_ انسان، صحيح و سالم اولاد عطا ہوجانے كے بعد اپنے جنين كى خلقت و سلامتى ميں خداوند كى يگانگى كا اعتقاد ركھنے كے باوجود، شرك كى طرف مائل ہوجاتے ہيں اور اپنے بچوں كى خلقت و سلامتى ميں غير خدا كو مؤثر جاننے لگتے ہيں _

لئن ء اتيتنا صلحاً ...فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۸_ انسان، بارگاہ خداوند ميں دعا و نياءش كے بعد اور اپنى آرزوئيں اور حاجات حاصل كرلينے كے بعد، خدا كے ساتھ باندھے گئے اپنے اپنے عہد و پيمان بھول جاتے ہيں اور انھيں توڑ ڈالتے ہيں _لئن اتيتنا صلحاً ...فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۹_ خداوند اس سے برتر ہے كہ اس كے ساتھ كسى كو شريك ٹھہرايا جائیے_فتعلى اللّه عما يشركون

''تعالي'' (تعالى كا مصدر ہے) جس كا معنى بلند مرتبہ اور برتر ہونا ہے ''عما'' ''عن'' بمعنى مجاوزہ اور ''ما'' مصدريہ سے مركب ہے_ بنابراين''تعالى اللّه عما يشركون'' يعنى خداوند، اپنے بلند مرتبہ ہونے كى وجہ سے، پاك و منزہ ہے كہ اس كا كوئي شريك ٹھہرايا جائیے_

۱۰_ خداوند كى عظمت و كبريائی كى طرف توجہ و دھيان، انسان كو اسكے ساتھ شريك قرار دينے كے توھم سے روكے ركھتاہے_فتعلى اللّه عما يشركون

گذشتہ مفہوم كى وضاحت كے مطابق جملہ ''فتعالى ...'' سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ خداوند كيلئے شريك قرار دينا، در حقيقت اسكى عظمت و كبريائی كو نہ پہچاننے كى وجہ سے ہے_

۱۱_على بن محمد بن الجهم قال: حضرت مجلس المأمون و عنده الرضا عليه‌السلام ...فقال له المأمون: فما معنى قول اللّه عزوجل: ''فلما أتاهم صالحاً جعلا له شركاء فيما آتاهما'' فقال له الرضا عليه‌السلام : ...إن آدم و حواء ...قالا: ''لئن آتيتنا صالحاً لنكونن من الشاكرين فلما آتيهما صالحاً'' من النسل خلقا سويا بريئا من الزمانة والعاهة و كان ما آتاهما صنفين صنفاً ذكراناً و صنفاً اناثا فجعل الضنفان لله تعالى ذكره

۴۰۹

شركاء فيما آتاهما (۱)

على بن محمد جہم كہتے ہيں : ميں مامون كے دربار ميں تھا اور امام رضاعليه‌السلام بھى وہاں تشريف فرما تھے مامون نے امام رضاعليه‌السلام سے عرض كى كہ قرآن مجيد كى اس آيت كا كيا مطلب ہے؟''فلما اتهما صلحا جعلا له شركائ'' ؟ امام رضاعليه‌السلام نے فرمايا: ...آدمعليه‌السلام و حوا ...نے خداوند سے عرض كى ''اگر ہميں صالح اولاد عطا كى توہم تيرا شكر ادا كريں گے، اب خداوند نے انھيں دو صالح (صحيح و سالم) بچے عطا كيئے _ يعنى خلقت و صحت و سلامتى كے لحاظ سے ايك كامل نسل (انھيں عطا كى گئي) اور اس نسل كے دو گروہ تھے_ مذكر و مؤنث اور ان دونوں قسموں (مذكر و مؤنث) نے ،جو كچھ خداتعالى نے ان كو ديا، اس ميں شرك شروع كرديا

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام اور شرك ۴;آدمعليه‌السلام كا خدا سے عہد ۵; آدمعليه‌السلام كو اولاد عطا ہونا ۱، ۴، ۵; آدمعليه‌السلام كى دعا قبول ہونا ; آدمعليه‌السلام كى عہد شكنى ۵; آدمعليه‌السلام كے تقاضے ۱; آدم كے رجحانات ۴; قصہء آدمعليه‌السلام ۱، ۴; كفران آدمعليه‌السلام ۵

اضطراب:رفع اضطراب كے اثرات ۶ اللہ تعالى :اللہ تعالى كامنزہ ہونا ،۹;اللہ تعالى كو فراموش

كرنے كى وجوہات ۶، ۸;اللہ تعالى كى وحدانيت ۹;اللہ تعالى كے اختيارات ۳;اللہ تعالى كے افعال۲

انحراف:انحراف كے علل و اسباب ۶

انسان:انسانوں كا خدا سے عہد ۸;انسانوں كى عہد شكنى ۸

اولاد:اولاد عطا ہونا ۳

توحيد:توحيد افعالى ۷

حوّاعليه‌السلام :حوا كا خدا سے عہد ۵;حوا كو اولاد عطا ہونا ۱، ۴، ۵ ; حوا كى درخواست ۱; حوا كى دعا قبول ہونا،۱ ; حوا كى عہد شكنى ۵;حوا كے رجحانات ۴; قصہء حوا، ۱، ۴ ; كفران حوا ۵

دعا:اجابت دعا ۲

ذكر:ذكر خدا كے اثرات ۱۵

شرك:شرك افعالى كى راہ ہموار ہونا ۷;شرك كى راہ ہموار ہونا ۶;موانع شرك ۱۰

____________________

۱) عيون اخبار الرضا، ج۱، ص ۱۹۶، ح،۱، باب ۱۵; نورالثقلين، ج۲، ص ۱۰۸، ح ۳۹۷_

۴۱۰

عہد شكني:عہد شكنى كى راہ ہموار ہونا ۸

نومولود:نومولود كى سلامتى كا منشاء ۳، ۷

آیت ۱۹۱

( أَيُشْرِكُونَ مَا لاَ يَخْلُقُ شَيْئاً وَهُمْ يُخْلَقُونَ )

كيا يہ لوگ انھيں شريك بناتے ہيں جو كوئي شے خلق نہيں كر سكتے اور خود بھى مخلوق ہيں (۱۹۱)

۱_ مشركين ان موجودات كو خداوند كا شريك ٹھہراتے ہيں كہ جو كمترين اور (معمولى سي) چيز خلق كرنے پر بھى قادر نہيں _

أيشركون ما لا يخلق شيئا

اس مفہوم ميں كلمہ ''كمترين'' ''شيئاً'' كے نكرہ ہونے كى وجہ سے لايا گيا ہے_

۲_ كائنات كى تدبير كرنے ،ربوبيت كے قابل ہونے اور سچا و حقيقى معبود ہونے كے معيار ميں سے ايك خلق كرنے پر قادر ہوناہے_أيشركون ما لا يخلق شيئا

گذشتہ اور بعد ميں آنے والى آيات سے معلوم ہوتاہے كہ شرك سے مراد، ربوبيت و عبادت ميں شرك كرنا ہے_

۳_ مشركين ان موجودات كو خداوند كا شريك ٹھہراتے تھے كہ جو خود مخلوق تھيں _أيشركون ما ...هم يخلقون

''ھم''كى ضمير ہوسكتاہے ''ما لا يخلق'' ميں ''ما'' موصولہ كى طرف پلٹتى ہو اور يہ بھى امكان ہے كہ ''مشركين'' كى طرف پلٹ رہى ہو_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر ہے_ يعنى اس چيز كو خدا كا شريك خيال كرتے ہيں كہ جو خود خلق كى گئي ہے_ بعد والى آيت بھى اس احتمال كى تائی د كرتى ہے_

۴_ كائنات كى تدبير كرنے كى قابليت ركھنے كے معيار ميں سے ايك، خود مخلوق نہ ہونا اور وجود ذاتى كا حامل ہونا ہے_

أيشركون ما ...و هم يخلقون

۵_ فقط خداوند ہى عبادت كے لائق اور انسانوں كے امور كى تدبير كرنے كے قابل ہے_

هو الذى خلقكم ...أيشركون ما لا يخلق شيئا

۴۱۱

۶_ كائنات اور انسان كے امور كى تدبير ميں خداوند كے ساتھ شريك ٹھہرانے كا خيال، ايك باطل خيال ہے اور ايسا اعتقاد ركھنے والے افراد، قابل مذمت ہيں _أيشركون ما لا يخلق شيئا و هم يخلقون

''أيشركون'' ميں استفہام، انكار توبيخى ہے يعنى سرزنش و مذمت كيلئے يہ استفہام كيا گيا ہے_

آفرينش:آفرينش كى تدبير كا معيار ۴;آفرينش و خلقت كى تدبير ۲، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۵; اللہ تعالى كى قدرت ۵

انسان:انسان كے امور كى تدبير ۵، ۶

باطل معبود:باطل معبودوں كا عجز،۱ ;باطل معبودوں كا مخلوق ہونا ۳

توحيد:توحيد عبادى ۵

ربوبيت:ربوبيت كا معيار ۲، ۴

شرك:شرك افعالى كا ناپسنديدہ ہونا ۶

مشركين:مشركين كے معبود، ۱، ۳

معبود:سچے معبود كا معيار ۲

آیت ۱۹۲

( وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْراً وَلاَ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ )

اور ان كے ختيار ميں خود انى مدد بھى نہيں ہے اور وہ كسى كى نصرت بھى نہيں كر سكتے ہيں (۱۹۲)

۱_ مشركين ان موجودات كى پرستش كرتے ہيں اور انھيں خدا كا شريك ٹھہراتے ہيں كہ جو ان كى مدد كرنے سے عاجز و ناتوان ہيں _أيشركون ما ...لا يستطيعون لهم نصرا

''لا يستطيعون'' كى ضمير فاعلي،''ما لا يخلق'' كے ''ما'' موصولہ كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''لھم'' ميں ''ھم'' كا مرجع مشركين ہيں _ يعنى

۴۱۲

اہل شرك كے معبود، اپنى پرستش كرنے والوں كى مدد كرنے سے عاجز ہيں _

۲_ مشركين كے معبود، اپنا دفاع تك نہيں كرسكتے_أيشركون ما ...لا أنفسهم ينصرون

''أنفسھم'' اور ''ينصرون'' كى ضماءر ''ما لا يخلق'' كى طرف پلٹ رہى ہيں كہ جو اہل شرك كے معبود ہيں _ يعنى يہ معبود اپنى مدد نہيں كرسكتے_ يعنى اپنا دفاع نہيں كرسكتے_

۳_ حقيقى و سچے معبود ہونے اور ربوبيت كے معيار ميں سے ايك، اپنا دفاع كرنے اور اپنے بندوں كى مدد كرنے پر قادر ہونا ہے_لا يستطيعون لهم نصرا و لا أنفسهم ينصرون

۴_ اہل شرك كے معبودوں كا اپنا اور اپنى پرستش كرنے

آیت ۱۹۳

( وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لاَ يَتَّبِعُوكُمْ سَوَاء عَلَيْكُمْ أَدَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنتُمْ صَامِتُونَ )

اور اگر آپ انھيں ہدايت كى طرف دعوت ديں تو ساتھ بھى نہ ائیں گے ان كے لئے سب برابر ہے انھيں بلائیں يا چپ رہ جائیں (۱۹۳)

۱_ مشركين اپنے معبودوں سے جس قدر بھى راہنمائی و ہدايت كا تقاضا كريں وہ ان سے كوئي جواب نہيں سنيں گے_

والوں كا دفاع كرنے سے عاجز و ناتوان ہونا، انكے ربوبيت و عبادت كے لائق نہ ہونے پر دليل ہے_

أيشركون ما ...لا يستطيعون لهم نصرا و لا أنفسهم ينصرون

ربوبيت:ربوبيت كے معيار ۳، ۴;ربوبيت ميں قدرت ۳، ۴

مشركين:مشركين كے خدا، ۱;مشركين كے معبود ،۱، ۲، ۴

معبود:سچے معبود كا معيار ۳;سچے معبود ميں قدرت ۴

باطل معبود:باطل معبودوں كاعجز او رناتوانى ۱، ۲، ۴

و إن تدعوهم إلى الهدى لا يتبعوكم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پرہے كہ ''تدعوھم'' كے مخاطب مشركين ہوں _ اس بناء پر ''ھم'' كى

۴۱۳

ضمير، معبودوں كى طرف پلٹتى ہے_ اور''إلى الهدى '' كا معنى يہ ہوگا''إلى أن يهديهم أصنامهم'' بنابراين، آيت كا معنى يہ ہوگا_ ''اگر آپ (مشركين) اپنے بتوں سے راہنمائی چاہو تو وہ آپ لوگوں كى بات نہيں سنيں گے، بعد والا جملہ كہ جس ميں كلمہ ''عليكم'' استعمال كيا گيا ہے نہ كہ ''عليھم'' يہ بھى اس معنى كا مؤيد ہے_

۲_ اہل شرك كے معبود، اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں كى ہدايت كرنے سے عاجز و ناتوان ہيں _

و إن تدعوهم إلى الهدى لا يتبعوكم

۳_ سچے و حقيقى معبود كے معيار (و شرائط) ميں سے ايك بندوں كے ہدايت طلب كرنے پر ان كى ہدايت كرناہے_

و ان تدعوهم الى الهدى لا يتبعوكم

۴_ اہل شرك كے معبودوں كا ان كى ہدايت كرنے اور ان كے پكارنے پر جواب دينے سے عاجز و ناتوان ہونا، شرك كے بطلان اور ان (معبودوں ) كے عبادت و پرستش كے لائق نہ ہونے كى دليل ہے_

و ان تدعوهم الى الهدى لا يتبعوكم

۵_ جھوٹے معبودوں سے درخواست كرنايا نہ كرنا، درخواست كرنے والے كيلئے مساوى اور بلا ثمر ہے_

سواء عليكم أدعوتموهم أم ا نتم صمتون

۶_ مشركين كے معبود اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں كے تقاضے و حاجات پورى كرنے سے عاجز ہيں _

سواء عليكم أدعوتموهم أم ا نتم صمتون

۷_ سچے و حقيقى معبود كى پہچان و معرفت كے طريقوں ميں سے ايك ،دعا كا قبول ہونا ہے_

سواء عليكم أدعوتموهم أم ا نتم صمتون

باطل معبود:باطل معبودں سے درخواست ۵;باطل معبودوں كا عجز، ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

دعا:اجابت دعا ۷

شرك:بطلان شرك كے دلائل ۴

مشركين:مشركين كے معبود ،۱، ۲، ۴، ۶

معبود:سچے معبود كا معيار ۳;سچے معبود كا ہدايت كرنا ۳;سچے معبود كى قدرت ۳;سچے و حقيقى معبود كى پہچان ۷

۴۱۴

آیت ۱۹۴

( إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

تم لوگ جن لوگوں كو اللہ كو چھوڑ كر پكارتے ہو سب تمھيں جيسے بندے ہيں لہذا تم انھيں بلاؤ اور وہ تمھارى آواز پر لبيك كہيں اگر تم اپنے خيال ميں سچّے ہو(۱۹۴)

۱_ جھوٹے معبود بھى اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں جيسى مخلوق ہيں _إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

۲_ مشركين اپنے معبودوں كو اپنے آپ سے زيادہ طاقتور اور اپنے كاموں ميں زيادہ مؤثر سمجھتے ہيں _

إن الذين تدعون من دون الله عباد امثالكم

۳_ سب موجودات، خواہ وہ (جھوٹے و خودساختہ) معبود ہوں يا ان كى پوجا كرنے والے (انسان) خداوند كے مملوك اور بندے ہيں _إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

''عباد'' ''عبد'' كى جمع ہے جس كا معنى ، بندہ اور مملوك ہے_

۴_ سب موجودات خداوند كے سامنے ناتوان ،محتاج اور ناچيز ہيں _إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

''مثل''ا مثال كى جمع ہے جس كا معنى ''مانند'' ہے يعنى ايك جيسا اور ''ايك طرح كا ہونا ، '' كلمہ ''عباد'' كہ جو ناتوانى و نيازمندى كو ظاہر كررہاہے، معبودوں اور ان كى عبادت كرنے والوں كے درميان وجہ شبہ ہے، يعنى تمہارے معبود بھى تمہارى مانند نيازمند اور ناتوان ہيں _

۵_ اہل شرك كو متوجہ كرانا كہ وہ اور ان كے معبود ناتوانى و نيازمندى (احتياج) ميں ايك جيسے ہيں ،يہ شرك كے بطلان اور ان كے معبودوں كے لائق عبادت نہ ہونے كے اعتقاد كا پيش خيمہ بنتاہے_إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

۶_ خداوند نے مشركين سے چاہا كہ وہ امتحان و آزماءش

۴۱۵

كى خاطر، اپنے معبودوں سے اپنى حاجات طلب كريں _فادعوهم فليستجيبوا لكم

۷_ بندوں كى حاجات پورى كرنا، سچے معبود كى نشانيوں ميں سے ہے_فادعوهم فليستجييبوا لكم ان كنتم صدقين

۸_ اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں كى حاجات پورى كرنے سے (جھوٹے) معبودوں كى ناتوانى و عجز سے مشركين كے جھوٹے اور باطل نظريئے (يعنى خداوند كے ساتھ شريك قرار دينے كے خيال) كا فاش ہوجانا_

فادعوهم فليستجيبوا لكم إن كنتم صدقين

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى مالكيت ۳; اللہ تعالى كے اوامر ۶

انسان:ضعف انسان ۴;انسان كى نيازمندى (محتاج ہونا) ۴

باطل معبود:باطل معبودوں كا عجز ۵، ۶، ۸ ; باطل معبودوں كى آزماءش ۶;باطل معبودوں كى حقيقت ۱، ۳، ۵;باطل معبودوں كى مملوكيت ۳

شرك:شرك كا بطلان ۵، ۸

مشركين:مشركين كا عقيدہ ۲ ; مشركين كے تقاضے ۸; مشركين كے معبود ۲، ۶، ۸

معبود:سچے معبود كى نشانياں ۷;سچے معبود ميں قدرت ۷

موجودات:موجودات كى مملوكيت ۳

ہدايت:روش ہدايت ۵;ہدايت كا پيش خيمہ ۵

۴۱۶

آیت ۱۹۵

( أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُواْ شُرَكَاءكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلاَ تُنظِرُونِ )

كيا ان كے پاس چلنے كے قابل پير_ حملہ كرنے كے قابل ہاتھ ديكھنے كے قابل آنكھيں اور سننے كے لائق كان ہيں جن سے كام لے سكيں _آپ كہہ ديجئے كہ تم لوگ اپنے شركاء كو بلاؤ اور جو مكر كرنا چاہتے ہو كرو اور ہرگز مجھے مہلت نہ دو ( ديكھوں تم كيا كرسكتے ہو)(۱۹۵)

۱_ مشركين اپنے معبودوں اور بتوں كو ، ہاتھ، پاؤں ، آنكھ اور كان والے مجسموں كى صورت ميں بناتے تھے_

ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

''يمشون بھا'' جيسے جملے، ہوسكتاہے وضاحت كيلئے ہوں اور يہ بھى ہوسكتاہے احترازى قيد كے طور پر ہوں _ پہلے احتمال كى بناء پر جملے كا معنى ''ألھم أرجل ...'' يعنى آيا بتوں كے پاؤں ہيں كہ وہ ان سے راستہ طے كرتے ہيں ؟ يعنى ان كے پاؤں نہيں ہيں _ دوسرے احتمال كى بناء پر معنى يہ ہوگا، آيا بتوں كے پاؤں ہيں كہ جن سے راستہ طے كريں _ يعنى وہ پاؤں ركھتے ہيں ليكن ان كے ساتھ چل نہيں سكتے_ مندرجہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ بتوں ميں بنائے گئے اعضاء، ہر قسم كے مطلوبہ اثر اور قدرت سے تہى ہوتے ہيں _

ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

۳_ بتوں ميں بنائے گئے اعضاء ميں مطلوبہ اثر و توانائی نہ ہونا، دليل ہے كہ وہ اپنى پرستش كرنے والے بندوں سے زيادہ ناتوان و عاجز ہيں _ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

جملہ''عباد أمثالكم'' بتوں اور ان كى پرستش كرنے والوں كے، ناتوانى اور نيازمندى ميں مساوى ہونے كى طرف اشارہ تھا_ جبكہ مذكورہ آيت، مشركين كو اس بات كى طرف متوجہ كرتے

۴۱۷

ہوئے كے ان ميں بنائے گئے اعضاء سے كوئي فائدہ نہيں اٹھايا جاسكتا_ يہ نكتہ بتارہى ہے كہ جھوٹے معبود اور بت اپنى پرستش كرنے والوں سے بھى زيادہ عاجز اور ناتوان ہيں _

۴_ خداوند نے بتوں كى ناتوانى اور عاجزى كى وضاحت كرتے ہوئے، مشركين كے شرك اور مشركانہ اعتقاد كے بطلان كى طرف توجہ مبذول كروائی ہے_ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

۵_ اپنے آپ سے زيادہ عاجز اور ناتوان چيز كى پرستش كرنا، بے عقلى ہے اور باعث حيرت ہے_

ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

جملہ ''ألھم ...'' ميں استفہام، تعجب كى وجہ سے لايا گيا ہے اور بحث كى مناسبت سے تعجب كا منشاء بتوں كى پوجا كرنے والوں كى بے عقلى ہے_

۶_ مشركين مكہ كا يہ خيال تھا كہ ان كے معبود (بت) پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ان كى مدد كرنے كى طاقت ركھتے ہيں _

قل ادعوا شركاء كم ثم كيدون فلا تنظرون

۷_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اكرم ، خداوند كى جانب سے مامور تھے كہ بتوں كى ناتوانى و عجز كو ثابت كرنے كيلئے، مشركين كو اپنے خلاف مبارزے اور تحدى كى دعوت ديں _قل ادعوا شركاء كم ثم كيدون فلا تنظرون

۸_ خداوند نے مشركين سے كہا كہ اگر ان كے خداؤں (بتوں ) ميں كسى قسم كى توانائی اور قدرت ہے تو وہ ان كى مدد سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كريں اور چال چليں اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ختم كرنے ميں كسى قسم كى تاخير نہ كريں _

قل ادعوا شركاء كم ثم كيدون فلا تنظرون

''كيدون'' فعل امر ''كيدوا'' (كيد، يعنى فكر كرنا اور سازش كرنا) سے اور نون وقايہ سے مركب ہے_ نون كا كسرہ ''يائے متكلم'' كے حذف ہونے پر دلالت كررہاہے_ بنابراين ''كيدون'' (كيدوني) يعنى ميرے خلاف چال چلو و سازش كرو ''انظار'' ''لا تنظروا'' كا مصدر ہے جس كا معنى مہلت دينا ہے''لا تنظرون'' بھى فعل نہى اور نون وقايہ سے مركب ہے، يعني: ''فلا تنظروني'' مجھے مہلت نہ دو_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال۴;اللہ تعالى كے اوامر ۸

باطل معبود:باطل معبودوں كا مجسمہء ،۱;باطل معبودوں كى ناتوانى ۳، ۷، ۸

بت:

۴۱۸

بتوں كا عجز ۲، ۳، ۴، ۷;بتوں كے اعضاء و جوارح ۱ ، ۲، ۳

بے عقلي:بے عقلى كى نشانياں ۵

تحدي(چيلنج):تحدى كى دعوت ۷، ۸

شرك:بطلان شرك كى دليل ۸;شرك كا بطلان۴

عبادت:باطل معبودوں كى عبادت ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ مبارزہ ۸

مشركين:مشركين اور باطل معبود ۶، ۸;مشركين كى بت تراشى ۱;مشركين كے معبود ۱، ۷

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا عقيدہ ۶

آیت ۱۹۶

( إِنَّ وَلِيِّـيَ اللّهُ الَّذِي نَزَّلَ الْكِتَابَ وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ )

بيشك ميرا مالك و مختار وہ خدا ہے جس نے كتاب نازل كى ہے اور وہ نيك بندوں كا والى و وارث ہے(۱۹۶)

۱_ خداوند، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا سرپرست اور مشركين كى چالوں و سازشوں كے مقابلے ميں آپعليه‌السلام كا مدد گار ہے_

ثم كيدون فلا تنظرون _ إن ولى اللّه

۲_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كرنے والا خداوند ہے_الذى نزل الكتب

۳_ خداوند نے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كرنے كى وجہ سے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مشركين كى سازشوں اور مكر و فريب كے

خطرے سے محفوظ ركھنے كى ضمات دے ركھى ہے_إن ولى اللّه الذى نزل الكتب

''اللّہ'' كى ''الذى نزل الكتب'' كے ذريعے توصيف كرنا، خداوند كى طرف سے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خصوصى مدد و سرپرستى كى علت بيان كرناہے، يعنى چونكہ خداوند نے مجھ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كيا ہے لہذا وہ تم مشركين كے مقابلے ميں ميرى مدد كرےگا_

۴_ خداوند ،تمام صالحين كا سرپرست اور ان كى مدد

۴۱۹

كرنے والا ہے_و هو يتولى الصلحين

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا خداوند كے صالح بندوں ميں شمار ہونا اور اسكى بے دريغ حمايت و مدد سے بہرہ مند ہونا_

إن ولى اللّه ...و هو يتولى الصلحين

۶_ صالحين كا اپنے اوپر خداوند كى سرپرستى اور ولايت كى طرف توجہ كرنا، مشركين كے ساتھ ان كے مبارزے ميں استقامت كا عامل اور ان كى سازشوں سے نہ ڈرنے كا باعث بنتاہے_ثم كيدون فلا تنظرون ...هو يتولى الصلحين

مشركين كى سازش دور كرنے كے بعد صالحين پر خدا كى ولايت كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ صالحين كو ہميشہ خداوند كى نصرت اور مدد كى طرف توجہ ركھنى چاہيئے اور ہرگز مشركين كے مكر و فريب سے نہيں ڈرنا چاہيئے_

۷_ غير خدا كى عبادت اور شرك كرنا، ايك ناروا عمل ہے جو خداوند كى حمايت اور ولايت سے محروميت كا باعث بنتاہے_

و هو يتولى الصلحين

گذشتہ آيات كے قرينے سے صالحين اور صلاح كا مطلوبہ مصداق، توحيد اور موّحد مؤمنين ہيں اور اس كے مقابلے ميں شرك اور مشركين ہونگے_

بنابراين جملہ ''و ھو يتولي ...'' كا مفہوم خداوند كا مشركين كى حمايت نہ كرنا ہے_

استقامت:استقامت كے علل و اسباب ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۲;ولايت الہى سے محروميت ۷

خوف (ڈر):خوف كے موانع ۶

ذكر:ولايت خدا كے ذكر كے آثار ۶

شرك:شرك عبادى كا ناپسنديدہ ہونا۷;شرك عبادى كے آثار ۷

صالحين: ۵صالحين كا عقيدہ ۶;صالحين كى امداد ۴;صالحين كے مقامات ۴

عمل:ناپسنديدہ عمل ۷

قرآن:قرآن كى اہميت ۳;نزول قرآن ۲، ۳

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736