تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 197780 / ڈاؤنلوڈ: 5258
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

۲۱ _ بنى اسرائيل كے مرتدوں كى توبہ كا واقعہ اور اللہ تعالى كے اس فرمان كا اجراء كہ ايك دوسرے كو قتل كريں ايك بہت ہى سبق آموز اور ياد ركھنے والا واقعہ ہے_و اذ قال موسى لقومه فتاب عليكم '' اذ قال ...'' آيت ۴۷ ميں نعمتى پر عطف ہے يعنى '' اذكروا اذ قال ...''

۲۲_ فقط خداوند عالم توّاب ( بہت زيادہ بخشنے والا) اور رحيم ( مہربان) ہے _انه هوالتواب الرحيم

احكام: سزاؤں كے احكام كا خير ہونا ۱۷; فلسفہ احكام ۱۸

اديان: اديان كى تعليمات۱۳

اسماء و صفات: توّاب ۲۲; رحيم ۲۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى خالقيت ۱۶; اللہ تعالى اور ضرر و نقصان ۴; خدائي سزاؤں كا مفيد اور بہتر ہونا ۱۵; اللہ تعالى سے دورى كے اسباب ۵; الہى نعمتيں ۲۰

الوہيت: الوہيت كے معيارات ۱۲

انسان: انسان كا خالق ۱۶; انسانى مصلحتيں ۱۸

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل اور ايك دوسرے كا قتل ۷،۹،۱۴، ۱۹، ۲۱; بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۷،۸،۱۹،۲۱; بنى اسرائيل كى توبہ ۲ ، ۷ ،۱۴; بچھڑے كى پوجا كرنے والوں كى توبہ ۷،۲۰; بنى اسرائيل كى خودكشى ۷،۹، ۱۴ ، ۱۹،۲۱; بنى اسرائيل كى سعادت مندى كى شرائط ۱۴; بنى اسرائيل كا ظلم ۱،۲; بنى اسرائيل كى توبہ كى قبوليت ۲۰;بنى اسرائيل كى سزا۱;گوسالہ پرستوں كى سزا ۱۵; بنى اسرائيل كے گوسالہ پرست ۱۹; بنى اسرائيل كى گوسالہ پرستى ۱،۷; بنى اسرائيل كے مرتد ۹،۱۹، ۲۱; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۲۰

تاريخ: تاريخ سے عبرت ۲۱

تقرب: تقرب كے موانع ۵

توبہ: توبہ كى اہميت ۶،۱۴; توبہ كى مناسبت گناہ كے ساتھ۸; گناہ سے توبہ ۶; توبہ كى كيفيت ۸

حدود الہي: حدود الہى كى قبوليت كى زمين ہموار كرنا ۱۰

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسى كے اوامر ۲; حضرت موسىعليه‌السلام كى

۱۸۱

شريعت كى تعليمات ۱۳; حضرت موسىعليه‌السلام كى خيرخواہى ۱۱۴; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۲،۹،۱۵

حقيقى معبود: معبود حقيقى كى خالقيت۱۲

خدا كى طرف بازگشت : ۶

خود: خود پر ظلم ۱،۳

دين: دين كا فلسفہ ۱۸

ذكر: تاريخ كے ذكر كى اہميت ۲۱; اللہ تعالى كى خالقيت كا ذكر ۱۵

سزا : سزاؤں كے قوانين كے اجراء كے نتائج ۱۷; سزاؤں كے قوانين كا فلسفہ ۱۷; سزاؤں كے موجبات ۱

سعادت: سعادت كے اسباب ۱۴،۱۷

شرك: شرك كا نقصان ۴; شرك كا ظلم ۳

شرعى ذمہ داري: شرعى ذمہ دارى كے اجراء كى زمين ہموار كرنا ۹

ظلم : ظلم كے موارد ۱،۳

عبادت: غير خدا كى عبادت ۳،۴

عبرت: عبرت كے عوامل ۲۱

عمل: پسنديدہ عمل ۱۰،۱۱

گناہ : گناہ كے نتائج ۵

گناہگار: گناہگاروں كى سعادت كى شرائط ۱۷; گناہگاروں كى ذمہ دارى ۶

مرتد: اديان ميں مرتد كا قتل ۱۳

معبوديت: معبوديت كے معيارات ۱۲

وعظ و نصيحت: وعظ و نصيحت كى شرائط ۱۱; وعظ و نصيحت ميں مہرباني۱۱

يہوديت: يہوديت ميں ارتداد كى سزا ۱۳

۱۸۲

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ( ۵۵ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب تم نے موسى سے كہا كہ ہم اس وقت تك ايمان نہ لائيں گے جب تك الله كو علانيہ نہ ديكھ ليں جس كے بعد بجلى نے تم كو لے ڈالا او رتم ديكھتے ہى رہ گئے _

۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے آپعليه‌السلام كى رسالت كى تصديق كرنے سے انكار كيا اور آپعليه‌السلام پر ايمان نہ لانے پر تاكيد كى _و اذ قلتم يا موسى لن نؤمن لك '' لن نؤمن لك_ ہم تيرى ہرگز تصديق نہيں كريں گے ''آمن'' لام كے ساتھ استعمال ہو (آمن لہ) يا حرف باء كے ساتھ (آمن بہ ) ايك ہى معنى ركھتاہے_

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل نے اللہ تعالى كو ديكھنے كى خواہش كى _لن نؤمن لك حتى نرى الله جهرة

۳ _ بنى اسرائيل نے حضرت موسىعليه‌السلام كى رسالت كى تصديق كے لئے يہ شرط ركھى كہ اللہ تعالى كو واضح طور پر ديكھيں گے(تب ايمان لائيں گے)_لن نؤمن لك حتى نرى الله جهرة

۴ _ بنى اسرائيل محسوسات كے رجحانات ركھتے تھے_حتى نرى الله جهرة

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم آپعليه‌السلام كا انكار كرنے اور ايك بے جا مطالبہ ( اللہ كو ديكھنا ) كرنے كى وجہ سے ہلاك ہوگئي_لن نؤمن لك فاخذتكم الصاعقة '' اخذت '' كا مصدر '' اخذ'' ہے جسكا معنى ہے پكڑنا، لے لينا اور ما بعد كى آيت كے قرينے سے يہ قتل سے كنايہ ہے_

۶ _ آسمانى بجلى حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كى ہلاكت كا موجب بنى _فاخذتكم الصاعقة صاعقہ وہ آسمانى آگ ہے جو شد يد گرج و چمك كے وقت نمودار ہوتى ہے_

۷_ اللہ تعالى كو آنكھوں سے ديكھنا ممكن نہيں ہے_حتى نرى الله جهرة فاخذتكم الصاعقة

۱۸۳

باوجود اس كے كہ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو مختلف طرح كے معجزات دكھائے ، ان كو مخصوص نعمات سے نوازا اور ان كے مختلف مطالبات پورے كيئے ليكن ان كے اللہ كو ديكھنے كى خواہش كو پورا نہ فرمايا بلكہ يہ خواہش انكى سزا كا باعث بنى _ معلوم ہوتاہے كہ يہ خواہش بے جاتھي_

۸ _ اللہ تعالى كو ديكھنے كى خواہش ايك بے جا مطالبہ ہے_حتى نرى الله جهرة فاخذتكم الصاعقة

۹ _ خداوند متعال كو ديكھنے كى خواہش كا نتيجہ سزائے الہى ہے_حتى نرى الله جهرة فاخذتكم الصاعقة

۱۰_ انبيائے الہى كى رسالت كى تصديق نہ كرنا گناہ اور سزائے الہى كا موجب ہے _لن نؤمن لك فاخذتكم الصاعقة

يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' اخذتكم ...'' كا ارتباط ''نرى اللہ جھرة'' كے علاوہ '' لن نومن لك'' سے بھى ہو_

۱۱_ گناہ كا عذاب و عقاب دنيا ميں متحقق ہونے كا احتمال پايا جاتاہے_فاخذتكم الصاعقة

۱۲ _ گناہگار دنياوى عقاب ميں مبتلا ہونے سے امن و امان ميں نہيں ہيں اور نہ ہى انہيں اس امان كا احساس كرنا چاہيئے_فاخذتكم الصاعقة

۱۳ _ اللہ تعالى كو ديكھنے كے مطالبے سے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم پر بجلى ( صاعقة) گري_فاخذتكم الصاعقة و انتم تنظرون '' تنظرون_ ديكھتے تھے'' كا مفعول بجلى كا گرنا ہے_

۱۴ _ اللہ تعالى كو ديكھنے كا مطالبہ كرنا ، بنى اسرائيل كا حضرت موسىعليه‌السلام كى باتوں پر يقين كا اظہار نہ كرنا اور ان پر بجلى كا گرنا يہ نہايت سبق آموز اور ياد ركھنے كے قابل و اقعہ ہے_اذ قلتم يا موسى لن نومن لك ...وانتم تنظرون '' اذ قلتم'' آيت نمبر ۴۷ ميں نعمتى پر عطف ہے يعنى مطلب يوں ہے ''اذكروا اذ قلتم ''

۱۵ _ امام رضاعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے ارشاد فرمايا:''ان كليم الله موسى بن عمران لما كلمه الله عزوجل رجع الى قومه فقالوا لن نؤمن لك حتى نسمع كلامه ثم اختار منهم سبعين رجلاً فكلمه الله تعالى ذكره و سمعوا كلامه فقالوا لن نؤمن لك بان هذا الذى سمعناه كلام الله حتى نرى الله جهرة ...'' (۱) جناب موسى ابن عمرانعليه‌السلام سے جب اللہ تعالى نے كلام فرمايا وہ اپنى قوم كى طرف پلٹ كے گئے قوم نے كہا ہم تجھ پر ہرگز ايمان نہ لائيں

____________________

۱) عيون اخبار الرضاعليه‌السلام ج/۱ ص ۲۰۰ ح/۱ باب ۱۵ تفسير برہان ج/ ۱ ص ۲۰۰ ح ۲_

۱۸۴

گے مگر يہ كہ اللہ كا كلام سنيں اس كے بعد حضرت مو سىعليه‌السلام نے اپنى قوم سے ستر ۷۰ افراد كا انتخاب فرمايا ( اور كوہ طور كى طرف روانہ ہوئے) وہاں حضرت موسىعليه‌السلام اللہ تعالى سے ہم كلام ہوئے تو انہوں نے اس كلام كو سنا اور كہنے لگے ہم ہرگز اس بات پر ايمان نہ لائيں گے كہ يہ كلام جو ہم نے سنا ہے اللہ كا ہے مگر يہ كہ ہم اسے آشكارا ديكھيں _

اللہ تعالى : اللہ تعالى كا ديدار محال ہے ۷; اللہ تعالى كا تكلم ۱۵; اللہ تعالى كے ديدار كى درخواست ۲،۸،۱۵; اللہ تعالى كے ديكھنے كى خواہش كى سزا ۹; اللہ تعالى كى سزائيں ۹،۱۰

انبياءعليه‌السلام : انبياء كو جھٹلانے كے نتائج ۱۰; انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كى سزا ۱۰; انبياءعليه‌السلام كو جھٹلانے كا گناہ ۱۰

بنى اسرائيل: حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل ۲; بنى اسرائيل اور حضرت موسىعليه‌السلام كى تصديق ۳; بنى اسرائيل اور اللہ تعالى كا ديدار ۳،۵،۱۳،۱۴; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۵،۶،۱۳،۱۴; بنى اسرائيل كا محسوسات كى طرف رجحان ۴; بنى اسرائيل كى خواہشات ۲،۳،۵،۱۳; بنى اسرائيل پر عذاب ۱۴; بنى اسرائيل پر دنياوى عذاب ۱۳; بنى اسرائيل كا كفر ۱،۵; بنى اسرائيل كى ہلاكت ۵،۶

بے جا توقعات : ۸

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسى كى تكذيب ۱۴; حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱۵; حضرت موسىعليه‌السلام كا اللہ تعالى سے كلام ۱۵

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۴

روايت: ۱۵

سزا: سزا كے موجبات ۹،۱۰

عذاب: بجلى كا عذاب ۶،۱۳،۱۴; دنياوى عذاب ۱۱

كفر: حضرت موسىعليه‌السلام كا كفر ۱،۵

گناہ: گناہ كى دنياوى سزا ۱۱; گناہ كے موارد۱۰

گناہ گار: گناہگاروں كى دنياوى سزا ۱۲; گناہگاروں كو تنبيہ ۱۲

۱۸۵

ثُمَّ بَعَثْنَاكُم مِّن بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ( ۵۶ )

پھر ہم نے تمھيں موت كے بعد زندہ كرديا كہ شايد اب شكر گزار بن جاؤ _

۱ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو بجلى كے ذريعے ہلاك كرنے كے بعد دوبارہ حيات بخشى _ثم بعثناكم من بعد موتكم

۲ _ دنيا ميں مردوں كے زندہ ہونے كا امكان ہے اور دنياوى زندگى كى طرف دوبارہ رجعت ممكن ہے _ثم بعثناكم من بعد موتكم

۳ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كا بجلى سے ہلاك ہونے كے بعد زندہ ہونا ان پر اللہ تعالى كى نعمات ميں سے ايك نعمت تھي_اذكروا نعمتى التى انعمت ثم بعثناكم من بعد موتكم

۴ _ شاكرين كے مقام و درجے پر پہنچنا انسان كے بنيادى فرائض اور اسكى خلقت كے اہداف ميں سے ہے _

ثم بعثناكم من بعد موتكم لعلكم تشكرون شكر و سپا س گزارى كو جو '' بعثناكم'' كے ہدف كے طور پر بيان كيا گيا ہے _ ظاہراً يہ دوبارہ زندگى ملنے سے مخصوص نہيں ہے _ بلكہ خود زندگى كے ہدف كے طور پر بيان ہوا ہے يعنى يہ كہ اللہ تعالى

نے ان لوگوں كو جو بجلى سے ہلاك ہوگئے تھے دوبارہ جو حيات بخشى تو اس لئے تھى كہ دنياوى زندگى ميں شكر گزار بنيں اور شا كرين كے درجے تك پہنچيں _

۵ _ بنى اسرائيل اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل ناشكرى قوم تھي_لعلكم تشكرون

۶ _ بنى اسرائيل كا ہلاك ہونے كے بعد دوبارہ زندہ ہونا ان ميں شكر و سپاس گزارى كى روح پيدا كرنے اور شاكرين كے مقام تك پہنچنے كيلئے راہ ہموار كرنے كا باعث بنا _ثم بعثناكم لعلكم تشكرون

''لعلكم تشكرون _ ہوسكتاہے تم شكر گزار بن جاؤ '' اس جملے ميں '' لعل'' بنى اسرائيل كے بجلى زدہ افراد كو زندہ كرنے كے ہدف كو بيان كرنے كے علاوہ اس معنى پر بھى دلالت كرتاہے كہ دوبارہ زندہ ہونا ان كى شكر گزارى كا موجب نہيں تھابلكہ اس امر نے ان ميں شكر و سپاسگزارى كى زمين فراہم كى _

۱۸۶

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى نعمتيں ۳

انسان: انسان كى تخليق كا فلسفہ ۴; انسان كى ذمہ دارى ۴

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا دوبارہ زندہ ہونا ۱،۳،۶; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱; بنى اسرائيل كے شكر كى زمين فراہم ہونا ۶; بنى اسرائيل كا كفران نعمت ۵; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۳; بنى اسرائيل كى ہلاكت ۱،۳

رجعت: رجعت كا امكان ۲

شاكرين: شاكرين كے درجات ۴

شكر: شكر كى زمين فراہم ہونا ۶

عذاب: بجلى كا عذاب۱،۳

كفران: كفران نعمت ۵

مردے: دنيا ميں مردوں كا زندہ ہونا ۱،۲

وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ( ۵۷ )

اور ہم نے تمھارے سروں پر ابر كا سايہ كيا _ تم پر من و سلوى نازل كيا كہ پاكيزہ رزق اطمينان سے كھاؤ _ ان لوگوں نے ہمارا كچھ نہيں بگاڑا بلكہ خود اپنے نفس پر ظلم كيا ہے _

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم فرعون اور اسكے لشكر سے نجات پيدا كرنے اور دريا سے گزرنے كے بعد بيابانوں ميں سورج كى شديد گرمى ميں مبتلا ہوگئي_و ظللنا عليكم الغمام

''ظللنا'' كا مصدر '' تظليل '' ہے جسكا معنى ہے سايہ كرنا يہ اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے دريا عبور كرنے كے بعد كسى چھت والى يا سايہ دار جگہ پر قيام نہ كيا پس بيابانوں كا مفہوم يہاں موجود ہے _

۱۸۷

۲ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم پر بادلوں كے ذريعے وسيع سطح پر سايہ كركے انہيں سورج كى جلادينے والى شعاؤں سے بچايا_و ظللنا عليكم الغمام ''غمامة'' كا معنى ہے باد ل اور اسكى جمع ''غمام '' ہے ( لسان العرب) بعض اہل لغت كے نزديك غمامہ كا معنى سفيد بادل ہيں _

۳ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو صحرا عبور كرتے ہوئے ان كى غذا كے لئے ' من و سلوي'' نازل فرمايا_

و أنزلنا عليكم المن والسلوي لغت ميں ''من '' كے معانى ميں سے ايك معنى ميٹھا شربت يا ايك طرح كا ميٹھا گوند ہے _ سلوى كے بارے ميں كہا گيا ہے كہ اس سے مراد بٹيريا سفيد رنگ كا ايك پرندہ ہے_

۴ _ عالم طبيعات اور جہان ہستى كا اختيار اور اسكے تغيرات و تحولات كا اختيار خداوند قدوس كے دست قدرت ميں ہے _و ظللنا عليكم الغمام و أنزلنا عليكم المن و السلوى

۵ _ بجلى گرنے اور دوبارہ زندہ كئے جانے كے واقعہ كے بعد بنى اسرائيل پر ''من'' و ''سلوى '' نازل ہوا اور انہيں سورج كى گرمى كى حدّت و شدّت سے بادلوں كے وسيع سايہ كے ذريعے نجات دى گئي _ثم بعثناكم و ظللنا عليكم الغمام

جملہ'' ظللنا ...'' كا جملہ '' بعثناكم ...'' پر عطف اس بات كا تقاضا كرتاہے كہ بادلوں كے سايہ كيئے جانے اور '' من و سلوى '' كا واقعہ بجلى گرنے كے واقعہ كے بعد ہوا _

۶ _ بادلوں كا وسيع سايہ اور من و سلوى كا نازل كرنا حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو دكھائے گئے معجزات ميں سے تھا_

و ظللنا عليكم الغمام و أنزلنا عليكم المن والسلوي

۷ _ '' من'' اور ''سلوى '' حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو عطا كى گئي دو پاكيزہ غذائيں تھيں _و أنزلنا عليكم المن والسلوى كلوا من طيبات ما رزقناكم

۸_ ''من اور سلوى '' اور پاكيزہ و حلال غذاؤں سے استفادہ كرنے كى اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو نصيحت فرمائي_

كلوا من طيبات ما رزقناكم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ '' كلوا'' فعل امر ہے

۹_ اللہ تعالى اپنے بندوں كو روزى عنايت كرنے والا ہے_ما رزقناكم

۱۰_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو دريا عبور كرتے ہوئے اور صحرانوردى كرتے وقت پاكيزہ اور ناپاك ( حلال اور حرام ) غذائيں ميسر تھيں _كلوا من طيبات ما رزقناكم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ لفظ طيبات استعمال ہوا اور اس كو '' ما رزقناكم'' كى طرف اضافت دى گئي ہے_

۱۸۸

۱۱_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے ناپاك اور حرام غذاؤں كے استعمال سے اللہ تعالى كے حكم كى نافرمانى كى _

كلوا من طيبات ما رزقناكم و ما ظلمونا و لكن كا نوا أنفسهم يظلمون حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو ظالم كہنا اس جملہ '' كلوا من طيبات ...'' كے اعتبار سے ہوسكتاہے_ اس صورت ميں يہاں ظلم سے مراد ناپاك اور حرام غذاؤں سے استفادہ ہے _ نيز يہ بھى ممكن ہے ان كو ظالم كہنا ان تمام نعمتوں كے اعتبارسے ہو جن كا ذكر اس آيت اور ماقبل كى آيات ميں ہوا ہے _ پس اس بناپر ان كے ظلم سے مراد اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل ان كى ناسپاسى اور ناشكرى ہے_ مذكورہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بنياد پر ہے _

۱۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے '' من و سلوي'' سے حرام اور ناجائز فائدہ اٹھاكر گناہ كا ارتكاب كيا اور خود پر ظلم كيا _ *كلوا من طيبات ما رزقناكم و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون يہ جملہ ''و لكن كانوا ...'' اس معنى پر دلالت كرتاہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم نے حرام خورى كا ارتكاب كيا _ يہ جملہ چونكہ '' من و سلوى '' كے نزول كے بيان كے بعد ذكر ہوا ہے لہذا يہ اس امر پر قرينہ ہے كہ ان كى حرام خورى كا ايك مصداق '' من و سلوى '' سے ناجائز فائدہ اٹھانا ہوسكتاہے جيسے مثلاً دوسروں كے حصے پر تجاوز كرنا_

۱۳ _ اللہ تعالى كى نعمتوں كے مقابل حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ناشكرى تھي_ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ اگر جملہ '' ما ظلمونا و لكن ...'' كا ارتباط آيات ميں بيان شدہ نعمات الہى سے ہو_

۱۴ _ اللہ تعالى كى اپنے بندوں كو نصيحت ہے كہ حلال و پاكيزہ نعمتوں اور غذاؤں سے استفادہ كريں _كلوا من طيبات ما رزقناكم

۱۵ _ اللہ تعالى كى نعمتوں كا شكر ادا كرنا بندوں كے ذمے ايك اہم فريضہ ہے_و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۱۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كى ناشكرى اور احكام الہى كى نافرمانى بارگاہ اقدس الہى ميں كسى طرح كا كوئي بھى ضرر و نقصان نہ پہنچا سكي_ و ما ظلمونا

۱۷_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كى ناشكرى اور فرامين الہى كى نافرمانى ايك ايسا ظلم تھا جو انہوں نے خود پر رَوا ركھا_

و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۱۸_ نافرمانى كے نقصان كى بازگشت گناہ گار كى طرف ہے نہ كہ بارگاہ مقدس رب الارباب كى طرف _و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۱۸۹

۱۹_ اللہ تعالى كے فرامين كى مخالفت اور اسكى نعمتوں كى ناشكرى و ناسپاسى ايك ايسا ظلم ہے جو انسان خود اپنے اوپر كرتا _و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۲۰_ ناپاك غذاؤں سے پرہيز كرنا ضرورى ہے _كلوا من طيبات و ما ظلمونا و لكن كانوا أنفسهم يظلمون

۲۱_''عن امير المومنين عليه‌السلام قد اخبر الله فى كتابه حيث يقول و ظللنا عليكم الغمام و أنزلنا عليكم المن والسلوى '' فهذا بعد الموت اذ بعثهم (۱) اس آيہ مجيدہ ''وظللنا عليكم الغمام و أنزلنا عليكم المن والسلوى '' كے بارے ميں امير المومنينعليه‌السلام سے روايت ہے كہ يہ نعمتيں اسوقت تھيں جب اللہ تعالى نے ان كے مرنے كے بعد ان كو دوبارہ زندہ كيا _

۲۲_ امام صادقعليه‌السلام سے روايت ہے ''كان ينزل المن على بنى اسرائيل من بعد الفجر الى طلوع الشمس (۲) بنى اسرائيل پر ''من'' طلوع فجر سے لے كر طلوع خورشيد تك نازل ہوتا تھا_

اللہ تعالى : اللہ تعالى سے مختص امور۴; اللہ تعالى كو نقصان

پہنچانا ۱۶،۱۸; اللہ تعالى كى نصيحتيں ۸،۱۴; اللہ تعالى كى رزاقيت ۹; اللہ تعالى كى عنايات ۷

انسان: انسان كى ذمہ دارى ۱۵

بادل: بادلوں كا سايہ ۲

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كا گرمى ميں مبتلا ہونا ۱; بنى اسرائيل كا زندہ ہونا ۵،۲۱; بنى اسرائيل صحرا ميں ۳،۱۰; بنى اسرائيل اور سلوى كا كھانا ۱۲; بنى اسرائيل اور منّ كا كھانا ۱۲; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۵، ۸،۱۰،۱۲; بنى اسرائيل كى حرام خورى ۱۱،۱۲; بنى اسرائيل كى غذائيں ۳; بنى اسرائيل كا رزق ۷; بنى اسرائيل پر سايہ ۲،۵،۶; بنى اسرائيل پر بجلى كا گرنا ۵; بنى اسرائيل كا طعام ۱۰; بنى اسرائيل كا ظلم ۱۲ ، ۱۷; بنى اسرائيل كى نافرمانى ۱۱،۱۲،۱۶،۱۷; بنى اسرائيل كا كفران ۱۳،۱۶،۱۷; بنى اسرائيل كى نجات ۱،۲،۵; بنى اسرائيل پر بٹيروں كا نزول ۳; بنى اسرائيل پر ميٹھے شربت كا نزول ۳; بنى اسرائيل پر سلوى كا نزول ۳،۵،۶; بنى اسرائيل پر ''من'' كا نزول ۳،۵،۶،۲۲; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۳،۱۰،۲۱،۲۲

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كا معجزہ۶

خود: خود پر ظلم ۱۲،۱۷،۱۹

____________________

۱) بحارالانوار ج/۳ ص ۵۳ ح ۷۳ ، تفسير برہان ج/۱ ص ۱۰۱ ح ۳_ ۲) مجمع البيان ج/۱ ص ۲۴۴ ، نورالثقلين ج/۱ ص۸۲ ح ۲۰۷_

۱۹۰

رزق : پاكيزہ رزق سے استفادہ ۸; حلال رزق سے استفادہ ۱۴; رزق كا سرچشمہ ۹

روايت: ۲۱، ۲۲

شكر : نعمت كے شكر كى اہميت ۱۵

طيبات: طيبات سے استفادہ ۸،۱۴

عالم آفرينش : عالم آفرينش كے تغيرات كا منبع۴

غذائيں : حرام غذاؤں سے اجتنا ب۲۰

كفران: كفران نعمت كے نتائج ۱۹; كفران نعمت ۱۳

گناہ : گناہ كے نتائج ۱۹; گناہ كا نقصان ۱۸

محرمات: محرمات سے استفادہ ۱۱

نعمت : نعمت سے استفادہ ۱۴

وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُواْ هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُواْ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَداً وَادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّداً وَقُولُواْ حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ ( ۵۸ )

اور وہ وقت بھى ياد كرو جب ہم نے كہا كہ اس قريہ ميں داخل ہوجاؤ اور جہاں چاہو اطمينان سے كھاؤ اور دروازہ سے سجدہ كرتے ہوئے اور حطہ كہتے ہوئے داخل ہو كہ ہم تمھارى خطائيں معاف كرديں گے اور ہم نيك عمل والوں كى جزا ميں اضافہ بھى كرديتے ہيں _

۱_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو حكم ديا كہ بيت المقدس كو آباد كرنے كے لئے وہاں داخل ہوجائيں _و إذ قلنا ادخلوا هذه القرية

لغت ميں '' قرية'' كا معنى ديہات اور شہر بھى آياہے قرآن كريم ميں بھى دونوں معانى ميں استعمال ہوا ہے _ اب چونكہ كوئي قرينہ نہيں ہے كہ كس معنى ميں استعمال ہوا ہے لہذا '' آبادي'' كا مفہوم لياگياہے اور'' القرية'' ميں الف لام عہد حضورى ہے لہذا ايك خاص خطے كى طرف اشارہ ہے _ بہت سے مفسرين كى رائے يہ ہے كہ اس سے مراد بيت المقدس ہے _

۱۹۱

۲ _ بنى اسرائيل كى صحرائي زندگى كے بعد انہيں بيت المقدس كو اپنے تصرف ميں لانے كا حكم ديا گيا _و ظللنا عليكم الغمام و إذ قلنا ادخلوا هذه القرية

۳_ جب بنى اسرائيل كو بيت المقدس پر تصرف كا حكم ديا گيا تو وہ اس كے نزديك كسى مقام پر تھے_وإذ قلنا ادخلوا هذه القرية يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ اسم اشارہ ''ہذہ'' نزديك كے لئے آتاہے_

۴ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں بيت المقدس ايك آباد، نعمتوں سے پرُ اور غذاؤں سے بھر پور سرزمين تھي_

فكلوا منها حيث شئتم رغداً '' رغداً _ پاك ، آسائش سے بھر پور اور خير و بركت سے معمور'' يہ لفظ منہا كى ضمير كے لئے حال واقع ہوا ہے اسكى دليل '' كلوا'' ہے كہ اس سے مراد نعمتوں اور غذاؤں كى فراوانى ہے_

۵_ بيت المقدس كے تمام نقاط سے غذاؤں كا آمادہ كرنا بنى اسرائيل كے لئے حلال اور مباح تھا_فكلوا منها حيث شئتم '' حيث _ جہاں سے چاہو'' يہ اس بات پر دلالت كرتاہے كہ نعمتوں سے استفادہ كے لئے بيت المقدس كے كسى خاص مقام كو معين نہيں كيا گيا _

۶ _ بيت المقدس كے تصرف اور قبضے كے لئے اسكا دروازہ اللہ تعالى كى جانب سے معين كيا گيا راستہ تھا_ادخلوا هذه القرية و ادخلوا الباب

۷_ بيت المقدس پر قبضے كے وقت اللہ تعالى كے حضور خشوع و خضوع كا اظہار بنى اسرائيل كو اللہ تعالى كے فرامين ميں سے تھا_وادخلوا الباب سجّدا ''ساجد'' كى جمع '' سجدا'' ہے اور ''ادخلوا'' كے فاعل كے لئے حال ہے _ داخل ہوتے ہوئے سجدہ كى حالت ميں ہونا يہ اصطلاحى معنى ( خاك پر پيشانى ركھنا ) سے مناسبت نہيں ركھتا پس كہا جاسكتاہے كہ يہاں اس سے مراد اسكا لغوى معنى ہے يعنى خشوع و خضوع_

۸_ بيت المقدس كو تصرف ميں لاتے وقت گناہوں سے توبہ كرنا بنى اسرائيل كو اللہ تعالى كى جانب سے حكم تھا_ادخلوا و قولوا حطة

''حطة'' مبتدائے محذوف مثلاً ''مسألتنا '' كى خبر ہے يہ اسم مصدر ہے اور اسكا معنى ہے ركھنا يا نيچے اتارنا _ جملہ ''نغفر لكم ...'' كے قرينے سے اس سے مراد گناہوں كا اٹھنا يا بخشش ہے _ بنابريں '' قولوا حطة'' يعنى كہو اے اللہ ہمارى درخواست ہمارے گناہوں كى معافى ہے_

۱۹۲

۹ _ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو ان كے گناہوں كى بخشش كى خوشخبرى دى اس صورت ميں كہ وہ بيت المقدس ميں آداب كا خيال ركھتے ہوئے داخل ہوں _ادخلوا هذه القرية و قولوا حطة نغفر لكم خطاياكم ظاہراً ايسا ہے كہ '' نغفر لكم'' آيہ مجيدہ ميں پيش ہونے والے سارے امور كا جواب ہے_ پس اسكى تقدير يوں بنتى ہے ''ان تدخلوا و تاكلوا و تدخلوا الباب سجداً و تقولوا حطة نغفر لكم''

۱۰ _ بيت المقدس ميں داخل ہونے سے پہلے بنى اسرائيل پر بہت سارے گناہوں كا بوجھ تھا_نغفر لكم خطاياكم يہ مفہوم اس بناپر ہے كہ ''خطاياكم'' جمع استعمال ہوا ہے_

۱۱_ انسان كے گناہوں كى بخشش كا اختيار اللہ تعالى كے پاس ہے _نغفر لكم خطاياكم

۱۲ _ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں استغفار گناہوں كى بخشش كا موجب بنتى ہے _و قولوا حطة نغفر لكم خطاياكم

۱۳ _ اللہ تعالى كے فرامين كا اجراء گناہوں كى بخشش كى زمين فراہم كرتاہے_و ادخلوا الباب سجدا نغفر لكم خطاياكم

۱۴ _ اللہ تعالى كى بارگاہ ميں توبہ و استغفار كے لئے ضرورى ہے كہ پروردگار كى جانب سے ديئے گئے احكام و آداب پر عمل كيا جائے_و قولوا حطة نغفر لكم خطاياكم

۱۵_ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم ميں پاك دامن اور اچھے كردار كے لوگ موجود تھے_و سنزيد المحسنين

'' المحسنين _ نيك لوگ'' ،ہوسكتاہے كہ يہ لفظ بنى اسرائيل كے دوسرے گروہ كے بارے ميں ہو اور يہ مطلب جملہ '' نغفر لكم خطاياكم'' سے سمجھ ميں آتاہے يعنى يہ كہ بنى اسرائيل كے دو گروہ تھے ايك گروہ گناہگاروں كا تھا جس كى طرف ''نغفر لكم خطاياكم'' كے ذريعے اشارہ كيا گيا ہے اور دوسرا گروہ پاك دامن افراد كا تھا اور ''المحسنين'' اسى كو بيان كررہاہے_

۱۶ _ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كے پاك دامن اور نيك افراد كو اگر انہوں نے بيت المقدس ميں داخل ہونے كے آداب كا خيال ركھا تو ايك عظيم اجر عنايت كرنے كى خوشخبرى دى ہے _قولوا حطة نغفر لكم خطاياكم و سنزيد المحسنين

۱۷_ اللہ تعالى كے احكامات كى اطاعت كرنے والے لوگ اگر نيك ہوئے تو انہيں دوسروں كى نسبت زيادہ اجر ملے گا _

و سنزيد المحسنين

۱۸ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے كے بنى اسرائيل كا بيت

۱۹۳

المقدس ميں وارد ہونے والا واقعہ سبق آموز اور ياد ركھنے كے قابل ہے _إذ قلنا ادخلوا و سنزيد المحسنين

جملہ ''اذ قلنا ...'' ، نعمتي( آيت ۴۷) پر عطف ہے يعنى ''اذكروا إذ قلنا ...'' اس وقت كو ياد كرو جب ہم نے حكم ديا ...''

۱۹ _عن الباقر عليه‌السلام قال فى قوله تعالى '' و ادخلوا الباب سجّدا '' ان ذلك حين فصل موسى من أرض التيّه فدخلوا العمران .. .(۱) اللہ تعالى كے اس فرمان '' و ادخلوا كے بارے ميں امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے كہ يہ حكم اس وقت ہوا جب حضرت موسىعليه‌السلام نے سرزمين ''تيہ'' سے نجات حاصل كى اور ايك آباد سرزمين ميں وارد ہوئے_

اجر: اجر كے زيادہ ہونے كى شرائط ۱۶،۱۷

استغفار: استغفار كے نتائج ۱۲; استغفار كے آداب ۱۴; استغفار كى اہميت ۸

اطاعت گزار لوگ: اطاعت گزاروں كا اجر ۱۷

اللہ تعالى : اللہ تعالى كى بخشش ۱۱; اللہ تعالى سے مختص امور ۱۱; اوامر الہى ۱،۲،۷،۸; الہى بشارتيں ۹

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كو بشارت ۹; بنى اسرائيل بيابان ميں ۲; بنى اسرائيل اور بيت المقدس كا تصرف ۲،۳،۶،۷،۸،۱۰; بنى اسرائيل كى تاريخ ۱،۲،۳،۶،۱۸; بنى اسرائيل كى غذائيں ۵; بنى اسرائيل كى سرگردانى ۱۹;بنى اسرائيل كى بخشش كى شرائط ۹; بنى اسرائيل كا گناہ ۱۰; بنى اسرائيل كے نيك لوگ۱۵،۱۶; بنى اسرائيل كى ذمہ دارى ۷،۸; بنى اسرائيل كى نعمتيں ۵; بنى اسرائيل كا بيت المقدس ميں داخلہ ۱،۹،۱۶،۱۸

بيت المقدس: بيت المقدس كا آباد ہونا ۱،۴; بيت المقدس حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں ۴; بيت المقدس كى تاريخ ۴،۶; بيت المقدس كا تصرف ۳،۷،۸; بيت المقدس كى غذائيں ۵; بيت المقدس كا دروازہ ۶; بيت المقدس كے تصرف كا راستہ ۶; سرزمين بيت المقدس ۴

تكليف شرعي: تكليف شرعى پر عمل كے نتائج ۱۳

توبہ: توبہ كے آداب ۱۴

حضرت موسىعليه‌السلام : حضرت موسىعليه‌السلام كا واقعہ ۱۹

____________________

۱) تفسير عياشى ج/ ۱ ص ۴۵ ح ۴۸ ، بحار الانوار ج/۱۳ ص ۱۷۸ ح ۸_

۱۹۴

خشوع: خشوع كى اہميت ۷

ذكر: تاريخ كا ذكر ۱۸

روايت:۱۹

عمل: اوامر الہى پر عمل ۱۳،۱۴،۱۷

گناہ : گناہ كى معافى كى زمين ہموار ہونا ۱۳; گناہ كى بخشش كے عوامل ۱۲; گناہ كى بخشش كا سرچشمہ ۱۱

محسنين ( نيك لوگ): محسنين كا اجر ۱۶; محسنين كے درجات ۱۷

فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ قَوْلاً غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُواْ رِجْزاً مِّنَ السَّمَاء بِمَا كَانُواْ يَفْسُقُونَ ( ۵۹ )

مگر ظالموں نے جو بات ان سے كہى گئي تھى اسے بدل ديا تو ہم نے ان ظالموں پر ان كى نافرمانى كى بناپر آسمان سے عذاب نازل كرديا _

۱_ بيت المقدس ميں داخل ہونے سے قبل حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے بعض لوگ ظالم اور گناہ سے آلودہ تھے_

فبدل الذين ظلموا قولاً غير الذى قيل لهم

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے حرام خوروں نے بيت المقدس ميں داخل ہوتے ہوئے اپنے گناہوں كى معافى مانگنے اور ''حطة'' كہنے كى بجائے كچھ اور كہنا شروع كيا _فبدل الذين ظلموا قولا غير الذى قيل لهم ايسا معلوم ہوتاہے كہ''الذين ظلموا'' سے مراد وہ لوگ ہيں جن كو آيت ۵۷ ميں ان كى ناشكرى اور ناپاك غذاؤں سے استفادہ كى وجہ سے ظالم كہا گيا ہے_

۳ _ حرام خورى اللہ تعالى كے فرامين سے بغاوت اور ديگر گناہوں كے ارتكاب كى زمين فراہم كرتى ہے_فبدل الذين ظلموا قولا غير الذى قيل لهم

۴ _ ستم گرى اللہ تعالى كے احكامات سے انحراف كى بنياد

۱۹۵

فراہم كرتى ہے _فبدل الذين ظلموا قولاً غير الذى قيل لهم

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے منحرف اور ستم گر افراد آسمانى عذاب ميں مبتلا ہوئے_فأنزلنا على الذين ظلموا رجزاً من السماء

۶_ اللہ تعالى كے اوامر كو تبديل و تغيير كرنا ظلم ہے اور عذاب كا باعث ہے_فأنزلنا على الذين ظلموا رجزاً من السماء يہاں '' الذين ظلموا'' سے مراد وہ لوگ ہيں جنہوں نے '' حطة '' خدايا تجھ سے گناہوں كى معافى چاہتے ہيں كى جگہ كچھ اور اپنى زبانوں پر جارى كيا _

۷_ بنى اسرائيل كے گناہگاروں پر آسمانى عذاب كا نازل ہونا ان كے پرانے فسق و فجور اور فرمان الہى كو تبديل كرنے كے گناہ كى وجہ سے تھا_فأنزلنا على الذين ظلموا رجزاً من السماء بما كانوا يفسقون ''بما كانوا يفسقون'' ميں باء سببيت اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ آسمانى عذاب كے نزول كا سبب بنى اسرائيل كا ديرينہ فسق تھا_ ان كو ظالم، ستمگر''الذين ظلموا'' كہنا اس بات پر دلالت كرتاہے كہ عذاب ان كے ظلم كى وجہ سے ہوا اور يہ ظلم فرمان الہى كى تبديلى تھا بنابريں كہا جاسكتاہے كہ بنى اسرائيل كے ظلم و ستمگرى كے ساتھ ساتھ ان كا پرانا فسق ان پر عذاب كا باعث بنا _

۸ _ اللہ تعالى كى طرف سے متعين شدہ اذكار اور متون كو تبديل كرنے سے اجتناب كرنا چاہيئے_فبدل الذين ظلموا قولاً غير الذى قيل لهم

۹_ فسق كا گناہ كرنے والوں كے لئے دنياوى عذابوں ميں مبتلا ہونے كا خطرہ موجود ہے_فأنزلنا على الذين ظلموا رجزاً من السماء بما كانوا يفسقون

۱۰_ الہى فرامين سے بغاوت اور انحراف ظلم ہے _فبدل الذين ظلموا قولا غير الذى قيل لهم

۱۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے كچھ لوگ بڑے عرصے سے فاسق اور فسادى افراد تھے_بما كانوا يفسقون

'' بما كانوا ...'' ميں باء سببية كى ہے اور '' ما'' مصدرية ہے _ فعل مضارع پر جب ''كان'' آجائے تو زمانہ ماضى ميں استمرار پر دلالت كرتاہے_

۱۲ _ امام باقرعليه‌السلام سے روايت ہے ''و اما الذين ظلموا'' فزعموا حنطة حمراء فبدلوا ...(۱) اور وہ لوگ جنہوں نے ظلم كيا '' انہوں نے جان بوجھ كر لفظ ''حطة' ' كو ''حنطة حمراء سرخ گندم ''ميں تبديل كرديا_

____________________

۱) بحار الانوار ج/ ۱۳ ص ۱۷۸ ح ۸ ، الدرالمنثور ج/۱ ص ۱۷۳_

۱۹۶

اذكار: اذكار ميں تحريف سے اجتناب ۸

استغفار: استغفار كى اہميت ۲

اللہ تعالى : اللہ تعالى كے عذاب ۶

بنى اسرائيل: بنى اسرائيل كى تاريخ ۲،۵; بنى اسرائيل كى تحريف ۷; بنى اسرائيل كے حرام خور ۲; بنى اسرائيل كو استغفار كا حكم ۲; بنى اسرائيل كے ظالم ۱،۱۲; بنى اسرائيل كے فاسقين ۱۱; بنى اسرائيل كا فسق ۷،۱۱; بنى اسرائيل كا انجام ''سزا'' ۷; بنى اسرائيل كے ظالموں كا انجام ۵; بنى اسرائيل كے معصيت كاروں كا انجام ۵; بنى اسرائيل كے گناہ گار ۱،۷; بنى اسرائيل كا بيت المقدس ميں داخل ہونا ۲

تحريف: تحريف سے اجتناب ۸; اوامر الہى كى تحريف ۶; تحريف كا ظلم ۶; تحريف كى سزا ۶،۷

حرام خوري: حرام خورى كے نتائج ۳

روايت: ۱۲

ظلم : ظلم كے نتائج ۴; ظلم كے موارد ۶،۱۰

عذاب: آسمانى عذاب ۵،۷; دنياوى عذاب ۵،۹; عذاب كے موجبات ۶

فاسقين : فاسقين كو دنياوى عذاب ۹

فسق: فسق كى سزا ۷

گناہ: گناہ كى بنياد۳

گناہ گار لوگ: گناہگاروں كو دنياوى عذاب ۹گناہگاروں كو تنبيہ ۹

نافرمان لوگ: ۵

نافرماني: نافرمانى كى بنياد۳،۴; نافرمانى كا ظلم ۱۰; اللہ تعالى كى نافرمانى ۳،۴،۱۰

۱۹۷

وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْناً قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ كُلُواْ وَاشْرَبُواْ مِن رِّزْقِ اللَّهِ وَلاَ تَعْثَوْاْ فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ ( ۶۰ )

اور اس موقع كو ياد كرو جب موسى نے اپنى قوم كے لئے پانى كا مطالبہ كيا تو ہم نے كہا كہ اپنا عصا پتھر پر مارو جس كے نتيجہ ميں بارہ چشمے جارى ہوگئے اور سب نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان ليا اب ہم نے كہا كہ من و سلوى كھاؤ اور چشمہ كا پانى پيئو اور روئے زمين ميں فساد نہ پھيلاؤ_

۱ _ حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم فرعون كے تسلط سے نجات پيدا كرنے اور دريا سے عبور كرنے كے بعد ايسى سرزمين ميں گھومتى پھرتى رہى جس ميں پانى كى شديد قلت تھي_و اذ استسقى موسى لقومه

۲ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اللہ تعالى سے درخواست كى كہ ان كى قوم كو پانى كى قلت سے نجات دلائے_و إذ استسقى موسى لقومه لغت ميں '' استسقائ'' كا معنى ہے پانى طلب كرنا اور شرعى اصطلاح ميں ايك خاص انداز سے اللہ تعالى كى بارگاہ ميں بارش كے لئے دعا كرنا ہے_

۳ _ اللہ تعالى نے پانى كے حصول كے لئے حضرت موسىعليه‌السلام كو حكم ديا كہ اپنا عصا پتھر پر ماريں _فقلنا اضرب بعصاك الحجر '' الحجر'' ميں الف لام ممكن ہے جنس كے لئے ہو پس اس سے مراد ديگر اشياء كے مقابل پتھر ہيں _يہ بھى ممكن ہے كہ الف لام عہد حضورى يا عہد ذہنى كا ہو _ اس صورت ميں اس سے مراد خاص پتھر ہے_

۴_ اللہ تعالى نے حضرت موسىعليه‌السلام كى پانى كى درخواست كو بہت جلد قبول فرمايا _فقلنا اضرب بعصاك الحجر

''فقلنا'' كى '' فائ'' اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ حضرت موسىعليه‌السلام كى دعا اور اسكى قبوليت ميں زمانى فاصلہ نہ تھا_

۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام نے اللہ تعالى كے فرمان كے بعد

۱۹۸

بلافاصلہ پانى كى دستيابى كے لئے اپنا عصا پتھر پردے مارا _فقلنا اضرب بعصاك الحجر فانفجرت منه اثنتا عشرة عينا

'' فانفجرت ''كى فاء فصيحہ ہے يعنى ايك مقدر معطوف عليہ كو بيان كررہى ہے _ پس جملے كى تقدير يوں بنتى ہے _ '' فضرب بعصاہ الحجر فانفجرت'' اس جملے كا حذف ہونا گويا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ فرمان الہى و ہى مارنا ہے _

۶_ حضرت موسىعليه‌السلام كا عصا پتھر پر پڑنے سے بارہ ۱۲) چشمے پانى كے پھوٹ پڑے_فانفجرت منه اثنتا عشرة عيناً

۷_ حضرت موسىعليه‌السلام كے زمانے ميں بنى اسرائيل كے بارہ ۱۲) قبائل تھے_فانفجرت منه اثنتا عشرة عيناً قد علم كل اناس مشربهم انس كى جمع '' اناس'' ہے اور اس سے مراد بنى اسرائيل كے قبائل ہيں '' اثنتا عشرة عيناً'' كے قرينہ سے معلوم ہوتاہے كہ يہ قبائل بارہ تھے_

۸_ پتھر سے پھوٹنے والے بارہ چشموں ميں سے ہر ايك بنى اسرائيل كے ايك مخصوص قبيلے كے لئے تھاقد علم كل اناس مشربهم '' مشرب ' ' پانى پينے نيز اس جگہ كو بھى كہتے ہيں جہاں سے پانى ليا جائے _ البتہ آيہء مجيدہ ميں اس سے مراد پتھر سے پھوٹنے والے چشمے ہيں _

۹_ بنى اسرائيل كا ہر قبيلہ اپنے مخصوص چشمہ سے آگاہ تھا_قد علم كل اناس مشربهم

۱۰_ پتھر سے پھوٹنے والے بارہ چشموں ميں سے ہر ايك پر ايك خاص علامت تھى جس سے ہر چشمہ بنى اسرائيل كے ايك خاص قبيلے سے مربوط تھا_قد علم كل اناس مشربهم اگرخود چشموں پر علامت نہ ہوتى بلكہ چشمہ پھوٹنے كے بعد علامت لگائي جاتى تا كہ ہر ايك چشمہ ايك خاص قبيلے سے مخصوص ہوجائے تو پھر''قد علم كل اناس مشربهم _ ہر قبيلہ نے اپنا چشمہ پہچان ليا'' اسكى جگہ جملہ يوں ہوتا ''علّم بتايا گيا كہ ...''

۱۱ _ قلت كى صورت ميں رزق كى تقسيم اور كوٹہ سسٹم كرنے كى ضرورت ہوتى ہے _فانفجرت منه اثنتا عشرة عينا قد علم كل اناس مشربهم

۱۲ _ معاشرتى اختلافات كى بنيادوں كو جڑ سے اكھاڑنے كى ضرورت ہے*قد علم كل اناس مشربهم ظاہراً ايسا معلوم ہوتاہے كہ پانى كى تقسيم كرنا اور ہر چشمہ كو بنى اسرائيل كے ايك قبيلہ سے مخصوص كرنا اس لئے تھا تا كہ اختلافات اور تنازعات كوروكا جاسكے_

۱۳ _ پتھر سے متعدد چشموں كا پھوٹنا اور ان كى خاص

۱۹۹

خصوصيات حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كے لئے پيش كيئے گئے معجزات ميں سے تھے_فانفجرت منه اثنتا عشرة عينا قد علم كل اناس مشربهم

۱۴ _ پانى كى قلت كو دور كرنے كے لئے خداوند قدوس كى بارگاہ ميں دعا و مناجات كرنا ايك اچھا اور لائق تحسين عمل ہے اور دينى قائدين كى ذمہ دارى بھى ہے_و إذ استسقى موسى لقومه

۱۵ _ حضرت موسىعليه‌السلام كے استسقاء اور پتھر سے چشموں كے پھوٹنے كا واقعہ سبق آموز اور ياد ركھنے كے لائق ہے_

و اذاستسقى موسى لقومه قد علم كل اناس مشربهم '' اذاستسقى '' آيہ مجيدہ ۴۷ ميں '' نعمتي'' پر عطف ہے يعنى''اذكروا إذ استسقى موسى لقومه''

۱۶_ اللہ تعالى كے ديئے ہوئے رزق و روزى سے كھانا پينا حضرت موسىعليه‌السلام كى قوم كو اللہ تعالى كى نصيحت تھي_

كلوا و اشربوا من رزق الله

۱۷_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كو اس زمين كى تمام تر وسعتوں ميں فساد و بربادى پھيلانے سے منع فرمايا_و لاتعثوا فى الأرض مفسدين '' لا تعثوا'' كا مصدر'' عثو'' ہے جسكا معنى ہے فساد پھيلانا _

۱۸_ زمين ميں فساد و تباہى پھيلانا ان محرمات ميں سے ہے جن پر بہت تاكيد كى گئي ہے_و لا تعثوا فى الأرض مفسدين

'' مفسدين'' ، '' لاتعثوا'' كے فاعل كے لئے حال ہے '' لا تعثوا'' چونكہ خود فساد و تباہى كى حرمت پر دلالت كررہاہے اس لئے ''مفسدين'' مؤكد حال ہوگا اور اس تكليف شرعى كى تاكيد پردلالت كرتاہے_

۱۹_ اللہ تعالى نے بنى اسرائيل كے ہر قبيلہ كو دوسرے قبيلہ كے كھانے اور پينے والى اشياء كى طرف تجاوز سے منع فرمايا_قد علم كل اناس مشربهم كلوا واشربوا و لا تعثوا فى الأرض مفسدين

ہر چشمے كو بنى اسرائيل كے ايك قبيلے كے ساتھ مخصوص كرنا اور پھر انہيں فساد و تباہى پھيلانے سے منع كرنا اس مطلب كى طرف اشارہ ہے كہ ہر قبيلے كا دوسرے قبيلے كے حقوق پر تجاوز فساد و تباہى پھيلاناہے پس بنى اسرائيل اس سے اجتناب كريں _

۲۰ _ دوسروں كے حقوق پر ڈاكے ڈالنا اور تجاوز كرنا فساد و تباہى كے مصاديق ميں سے ہے _كلوا وا شربوا و لا تعثوا فى الأرض مفسدين

۲۱ _ اللہ تعالى ہى اپنے بندوں كو رزق و روزى عنايت

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

۴_ تمام انسان حتى كہ انبياءعليه‌السلام بھى اپنے سود و زيان كى آگاہى سے عاجز ہيں _قل لا أملك لنفسى نفعاً و لا ضراً

گذشتہ آيت كے پيش نظر كہ جو قيامت كے وقت سے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عدم آگاہى پر دلالت كرتى ہے نيز بعد والے جملے كو سامنے ركھتے ہوئے كہ جو پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علم غيب سے عدم آگاہى كا تذكرہ كررہاہے يہ كہا جاسكتاہے كہ ''لا أملك'' كا جملہ سود و زيان كے بارے ميں علمى حوالے سے قدرت ركھنے كو بھى مدنظر ركھ رہاہے_ لہذا'' لا املك ''اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ انسان اپنے نفع و نقصان كى پہچان سے بھى عاجز ہے_

۵_ انسان، فقط خواست خداوند كے مطابق، اپنے نفع و نقصان سے آگاہ ہوتاہے_

قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضرا إلا ما شاء الله

۶_ انسانوں كے تمام امور اور پورى كائنات پر خداوند، اور اس كى مشيت حاكم ہے_

قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضرا إلا ماشاء الله

۷_ زمانہ بعثت كے بعض لوگوں كے خيال ميں رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم غيبى امور سے آگاہ تھے_

لو كنت أعلم الغيب لا ستكثرت من الخير

۸_ تمام انسان، حتى انبياء الہيعليه‌السلام كائنات كے غيبى امور سے آگاہ نہيں ہيں _و لو كنت أعلم الغيب

۹_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا زندگى ميں مشكلات و سختيوں كا سامنا كرنا اور بہت سے فوائد و منافع تك رسائی حاصل نہ كرسكنا اس بات كى علامت ہے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم (على الاطلاق) غيبى امور اور پنہان چيزوں سے آگاہ نہيں تھے_

و لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير

جب (استكثرت'' كے مصدر) ''استكثار'' كے بعد ''من'' كو لايا جائیے تو بہت زيادہ منافع حاصل كرنے اور فراوان چيز ہاتھ لگنے كے معنى ميں ہوتاہے بنابرايں ''استكثرت من الخير'' يعنى ميں نے بہت زيادہ منافع، فوائد حاصل كيئے ہيں _

۱۰_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوند كى جانب سے مامور تھے كہ اپنى قدرت و توان كے خداوند كى مشيت سے وابستہ ہونے اور غيبى امور سے اپنے آگاہ نہ ہونے كے

۴۰۱

بارے ميں لوگوں كو بتائیں _قل لا أملك ...و لو كنت أعلم الغيب

۱۱_ علم، رفاہ و آساءش كا مقدمہ اور ضرر و سختى سے بچنے كا باعث بنتاہے_

لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير و ما مسنى السوئ

۱۲_ جہالت، انسان كى زندگى ميں مشكلات اور خسارے و زيان كے وارد ہونے كا پيش خيمہ بنتى ہے_

لو كنت اعلم الغيب ...ما مسنى السوئ

۱۳_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم دينى معارف و حقائق پر استدلال كرنے كے سلسلے ميں وحى اور الہى ہدايت و تعليم كے تابع تھے_

قل لا أملك لنفسى نفعا ...و لو كنت أعلم الغيب

آيہء شريفہ اس توہّم كو ختم كرنے پر ايك استدلال ہے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم غيب اور قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ و عالم تھے_ آيت كا كلمہ ''قل'' سے شروع ہونا اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حتى تبيين استدلال ميں بھى وحى كے تابع ہيں اور استدلال كرنے كا طريقہ و روش بھى خداوند سے سيكھتے ہيں _

۱۴_ قيامت برپا ہونے كا وقت، غيبى امور ميں سے ہے_لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير

جو لوگ خيال كرتے تھے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ ہيں ، ان كے جواب ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جملہء ''لو كنت اعلم الغيب ...'' كے ذريعے واضح كررہے ہيں كہ ميں غيب كا علم نہيں ركھتا، يعنى قيامت كے برپا ہونے كا وقت كائنات كے غيبى امور ميں سے ہے_

۱۵_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حيات مباركہ دوسرے لوگوں كى طرح، رنج و سختى سے بھرى پڑى تھي_و ما مسنى السوئ

۱۶_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بنيادى فرائض ميں سے ايك، لوگوں كو انذار كرنا (ڈرانا) اور كفر پيشہ افراد كے برے انجام سے آگاہ كرنا تھا_إن أنا إلا نذير

ہوسكتاہے ''لقوم'' ميں لام ''لام تقويت'' ہو اور ہوسكتاہے ''لام'' انتفاع كے طور پر ليا گيا ہو، پہلے احتمال كى بناء پركلمہ ''قوم'' ''نذير و بشير'' كيلئے مفعول ہوگا، اور آيت كا معنى يہ ہوگا كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مؤمنين كو انذار كريں گے اور انھيں بشارت ديں گے، اور دوسرے احتمال كى بناء پر ''نذير و بشير'' كا مفعول تمام لوگ ہيں اور ''لقوم يؤمنون'' سے ظاہر ہوتاہے كہ فقط مؤمنين انذار و بشارت سے بہرہ مند ہونگے_

۱۷_ لوگوں كو بشارت دينا اور انھيں اہل ايمان كے نيك و مبارك انجام سے آگاہ كرنا، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بنيادى

۴۰۲

فرائض ميں سے ہے_إن أنا إلا نذير و بشير

۱۸_ فقط مؤمنين اور اعتقاد و تصديق كا سرمايہ ركھنے والے لوگ ہى انبياءعليه‌السلام كے انذار و بشارت سے اثر قبول كرنے والے اور ان كے پيام سے بہرہ مند ہونے والے ہيں _إن أنا إلا نذير و بشير لقوم يؤمنون

۱۹_ زمانہء بعثت كے بعض لوگ، غيبى امور سے آگاہى كو رسالت و نبوت كا لازمہ سمجھتے تھے_

لو كنت أاعلم الغيب لاستكثرت من الخير ...إن انا إلا نذير

جملہء ''إن انا ...'' ميں حصر ،ان توہمات و خيالات كو مدنظر ركھ رہاہے كہ جو لوگوں كے درميان پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں پھيلے ہوئے تھے، ان ميں سے ايك، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم غيب ركھنا بھى تھا، جملہء ''إن أنا ...'' بيان كررہاہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقط نذير و بشير ہيں يعنى غيب كا عالم ہونا نبوت و رسالت كا لازمہ نہيں _

۲۰_عن أبى عبدالله عليه‌السلام : ...إن اللّه تعالى يقول: و لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير و ما مسنى السوئ'' يعنى الفقر (۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيہء مجيدہ ''و لو كنت أعلم الغيب ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا: اس آيت ميں ''سوئ'' سے مراد فقر ہے_

آفرينش:آفرينش و خلقت كا حاكم ۶;آفرينش و خلقت كےغيب ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى حاكميت ۶; اللہ تعالى كى مشيت ،۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۱۰

امور:غيبى امور ۱۴

انبياءعليه‌السلام :انبياء كا علم غيب ۸;انبياء كى بشارتيں ۱۸;انبياء كے انذار ۱۸;انبياء كے علم غيب كى محدوديت ۸; ضعف انبياء ۱، ۴

انجام:برا انجام ۱۶;نيك انجام ۱۷

انذار:انذار كى تا ثير كى شرائط ۱۸

انسان:انسانوں كا حاكم، ۶;انسان كى جہالت ۸;انسان كى كمزورى ۱، ۴ ;قدرت انسان ۲

بشارت:تا ثير بشارت كى شرائط ۱۸

____________________

۱)معانى الاخبار ص ۱۷۲ ح ۱; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۰۷ ح ۳۹۵_

۴۰۳

جہالت:جہالت كے اثرات ۱۲

حق پذيري:حق پذيرى كا حوصلہ ۱۸

خسارہ:خسارے كى راہ ہموار ہونا ۱۲

رفاہ:رفاہ و آساءش كى راہ ہموار ہونا ۱۱

سختي:سختى و مشكل سے نجات كے علل و اسباب ۱۱;سختى و مشكل كا زمينہ ۱۲

ضرر:دفع ضرر، ۱، ۲ ;دفع ضرر كے علل و اسباب ۱۱ ;ضرر كا منشاء ۳;ضرر و نقصان كى پہچان ۴، ۵

علم:علم كے اثرات ۱۱

علم غيب:علم غيب كى اہميت ۱۹

قيامت:قيامت برپا ہونے كا وقت ۱۴

كفار:كفار كا انجام ۱۶

مؤمنين:مؤمنين كا انجام ۱۷;مؤمنين كا حق كو قبول كرنا ۱۸

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى محدوديت ۹، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور وحى ۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم غيب ۷، ۹، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بشارتيں ۱۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغى سيرت ۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى زندگى ۱۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى قدرت ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱۶;مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۰، ۱۶، ۱۷ ;مشكلات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۹، ۱۵

لوگ:صدر اسلام كے لوگوں كا عقيدہ ۷، ۱۹

منفعت:تشخيص منفعت ۴، ۵ ;حصول منفعت كى شرائط ۳; منفعت كا حصول ۱، ۲

نبوت:نبوت كى شرائط ۱۹;

وحي:وحى كا كردار ۱۳

۴۰۴

آیت ۱۸۸

( قُل لاَّ أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعاً وَلاَ ضَرّاً إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لاَسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَاْ إِلاَّ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

وہى خدا ہے جس نے تم سب كو ايك نفس سے پيدا كيا ہے اور پھر اسى سے اس كا جوڑا با يا ہے تا كہ اس سے سكون حاصل ہو اس كے بعد شوہر نے زوجہ سے مقارت كى تو ہلكا سا حمل پيدا ہوا جسے وہ لئے پھرتى رہى پھر حمل بھارى ہوا اور وقت ولادت قريب آيا تو دونوں نے پروردگار سے دعا كى كہ اگر ہم كو صالح اولاد ديدے گا تو ہم تيرے شكر گذار بندوں ميں ہوں گے (۱۸۹)

۱_ تمام انسانوں كو پيدا كرنے والا خداوند ہے_هو الذى خلقكم

۲_ تمام انسانوں كا منشاء و مبداء ايك ہى شخص (آدمعليه‌السلام ) ہے_خلقكم من نفس واحدة

مندرجہ بالا مفہوم اور اسى جيسے دوسرے مفاہيم كى بنياد يہ ہے كہ نفس واحدہ سے مراد ،آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام دونوں ہيں _

۳_ خداوند نے آدمعليه‌السلام كى زوجہ كو خود انہى سے خلق كيا_جعل منها زوجها

يہ مفہوم اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''منھا'' ميں ''من'' نشويہ ہو_ اس بناء پر ''جعل منھا زوجھا'' يہ ظاہر كررہاہے كہ آدمعليه‌السلام ہى خلقت حواعليه‌السلام كا منشاء ہے_

۴_ آدمعليه‌السلام كى زوجہ (حواعليه‌السلام ) جنس و نوع ميں انہى كى طرح انسان ہيں _

جعل منها زوجها

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''منھا'' ميں ''من'' جنسيہ ہو بنابرايں جملہ ''جعل ...'' يہ بيان كررہاہے كہ آدمعليه‌السلام كى زوجہ انسان تھيں اور انہى كى جنس و نوع سے تھيں _

۴۰۵

۵_ خداوند نے حواعليه‌السلام كو خلق كيا تا كہ آدمعليه‌السلام ان سے تسكين پائیں _ليسكن إليها

''إليھا ...'' كى ضمير ''زوج ...'' كى طرف اور ''يسكن'' كى ضمير ''نفس واحدة'' كى طرف پلٹتى ہے نفس واحدہ كى جانب مذكر ضمير كا لوٹايا جانا، اس كے معنى و مراد (آدمعليه‌السلام ) كى وجہ سے ہے_

۶_ بيوي، انسان كيلئے راحت و سكون كا باعث ہے_جعل منها زوجها ليسكن إليها

۷_ حواعليه‌السلام كے ساتھ آدمعليه‌السلام كى آميزش كے بعد، اسے ہلكا سا حمل ہوگيا_فلما تغشها حملت حملًا خفيفاً

''تغشى '' يعنى ''ڈھانكا'' اور آيت ميں آميزش سے كنايہ ہے ''تغشى '' كى ضمير ''نفس واحدة كى طرف پلٹتى ہے كہ جس سے مراد آدمعليه‌السلام ہيں _

۸_ حمل كى ابتداء ميں ، اس كے ہلكے و ناچيز ہونے كى وجہ سے حواعليه‌السلام اس كى جانب متوجہ نہيں تھيں اور اس كے بارے ميں انھيں كوئي فكر و انديشہ نہيں تھا_حملت حملًا خفيفاً فمرت به

''بہ'' كى ضمير ''حملا'' كى طرف پلٹتى ہے كہ جس سے مراد جنين ہے ''مروراً'' ''مرت'' كا مصدر ہے جسكا مطلب چلنا پھرنااور گذر كرناہے اور يہاں بے اعتنائی سے كنايہ ہے_

۹_ رشد جنين كى وجہ سے حواعليه‌السلام كے بھارى ہوجانے كے بعد، آدمعليه‌السلام اور حواعليه‌السلام نے بارگاہ خداوند ميں دعا و نياءش كي_

فلما أثقلت دعوا اللّه ربهما

۱۰_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے بارگاہ خداوند ميں دعا كرتے ہوئے اس سے ايك صالح و سالم بچہ مانگا كہ جو زندہ رہے_

دعو اللّه ربهما لئن ء اتيتنا صا لحاً لنكونن من الشكرين

لغت ميں صالح اس شخص كو يا اس چيز كو كہا جاتاہے كہ جس ميں خرابى نہ ہو_ بحث كى مناسبت سے، اس سے مراد ہر عيب و نقص سے پاك، صحيح و سالم بچہ ہے كہ جو زندہ رہنے كى استعداد ركھتا ہو_

قابل ذكر ہے كہ جملہ''فلما ء اتهما صلحاً ...'' اس بات پر دلالت كررہاہے كہ صالح سے شرع كے مطابق عام معنى (يعنى نيك و پاكدامن) مراد نہيں _

۱۱_ بچے كے شكم مادر ميں ہونے كے دوران، والدين كو چاہيئے كہ وہ خداوند كى طرف رجوع و توجہ كريں اور اس سے صحيح و سالم اولاد طلب كريں _

۴۰۶

فلما أثقلت دعوا اللّه ربهما لئن ء اتيتنا صلحاً

اگر نفس واحدہ سے مراد، آدمعليه‌السلام اور ان كى زوجہ حوّاعليه‌السلام ہوں تو ان كے بارے ميں بيان ہونے والے حقائق، پہلے ماں باپ ہونے كے عنوان سے، قصے و داستان كا پہلو نہيں ركھتے بلكہ انسان كى فطرت نوعى كى طرف اشارہ ہے_

۱۲_ بچے كے شكم مادر ميں ہونے كے دوران، والدين فقط خداوند كو، صحيح و سالم اولاد و فرزند عطا كرنے ميں موثر سمجھتے ہيں _لئن ء اتيتنا صلحا

۱۳_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے بارگاہ خداوند ميں كہا كہ صحيح و سالم فرزند عطا ہونے كى صورت ميں وہ ہميشہ اس كے شكر گذار رہيں گے_دعوا اللّه ربهما لئن ء اتيتنا صلحاً لنكونن من الشكرين

۱۴_ خداوند، انسانوں كا پروردگار اور ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_دعو اللّه ربهما

۱۵_ سالم و شاءستہ فرزند، خدا كى نعمتوں ميں سے ہے اور اس كى خاطر بارگاہ خدا ميں شكر بجا لانا چاہيئے_

لئن ء اتيتنا صلحاً لنكونن من الشكرين

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام كا خدا سے عہد ۱۳; آدمعليه‌السلام كا سكون و قرار ۵; آدم كى دعا ۹، ۱۰ ; آدم كى زوجہ ۳، ۴; آدمعليه‌السلام كى طلب ۱۰;آميزش آدمعليه‌السلام ۷;شكر آدمعليه‌السلام ۱۳;قصہء آدمعليه‌السلام ۷، ۹، ۱۰

آرام و سكون:آرام و سكون كے علل و اسباب ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كيتدبير ،۱۴; اللہ تعالى كى خالقيت ،۱

انسان:انسانوں كا باپ ۲;انسانوں كا خالق ۱;انسانوں كى پيداءش كا منشاء ۲;انسانوں كے امور كى تدبير ۱۴

اولاد:صالح فرزند كى نعمت ۱۳، ۱۵;صحيح و سالم اولاد كى درخواست ۱۰، ۱۱;صحيح و سالم اولاد كى نعمت ۱۳، ۱۵

حمل:حمل كے آداب ۱۱;حمل كے وقت دعا ۱۱

حوا:حوا كا حمل ۷، ۸، ۹;حوا كا خدا سے عہد ۱۳;حوا كا شكر ۱۳; حوا كى جنس ۴; حوا كى خلقت ۳ ; حوا كى خواہش ۱۰;حوا كى دعا ۹، ۱۰ ; خلقت حوا كا فلسفہ ۵;قصہء حوا ۳، ۴، ۷، ۸، ۹، ۱۰

زوجہ :زوجہ كے ساتھ آرام و سكون ۶;زوجہ كى اہميت ۶

شاكرين: ۱۳

۴۰۷

شكر:نعمت شكر ۱۵

نومولود:نومولود كى سلامتى كا سرچشمہ ۱۲

آیت ۱۹۰

( فَلَمَّا آتَاهُمَا صَالِحاً جَعَلاَ لَهُ شُرَكَاء فِيمَا آتَاهُمَا فَتَعَالَى اللّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ) ۰

اس كے بعد جب اس نے صالح فرزند دے ديتا تو اللہ كى عطا ميں اس كا شريك قرار دے ديا جب كہ خدا ان شريكوں سے كہيں زيادہ بلند و برتر ہے (۱۹۰)

۱_ خداوند نے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى درخواست قبول كرتے ہوئے انھيں ايك صحيح و سالم اور شاءستہ فرزند عطا كيا_

دعوا اللّه ربهما لئن ...فلما ء اتهما صلحاً

۲_ خداوندہى بندوں كى دعا قبول كرنے والا ہے_دعوا اللّه ربهما ...فلما ء اتهما صلحاً

۳_اولاد عطا كرنا اور اسكى صحت و سلامتى كے تقاضوں كو پورا كرنا خداوند كے ہاتھ ميں اور اس كے اختيار ميں ہے_

فلما ء اتهما صلحاً

۴_ آدمعليه‌السلام اور حوّاعليه‌السلام غير خدا كو اپنے بچوں كى خلقت اور صحت و سلامتى ميں مؤثر خيال كرنے لگے اور شرك كي

طرف مائل ہوگئے_فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركاء فيما ء اتهما

جملہ ''جعلا لہ شركاء'' (اسكے لئے انھوں نے شريك ٹھہرائے) كى وجہ سے بعض مفسرين كا نظريہ ہے كہ نفس واحدہ اور اس كى زوجہ سے مراد آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نہيں ہيں چونكہ وہ شرك سے منزہ و پاك ہيں ، بلكہ مطلق ماں باپ مراد ہيں ، بعض دوسرے مفسرين كا خيال ہے كہ يہاں شرك سے مراد طبيعى علل و اسباب كى طرف توجہ ہے گويا كہ يہ (توجہ) اخلاص كامل كے منافى ہے ليكن اصل توحيد كے ساتھ ناموافق نہيں اور آدمعليه‌السلام كى طرف اس معنى كو منسوب كرنا كوئي عيب نہيں ہے_

۵_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے خداوند كے ساتھ كيئے گئے اپنے عہد كو وفا نہيں كيا (يعنى وہ صالح اولاد عطا ہونے پر شكر بجانہيں لائے)_

۴۰۸

لنكونن من الشكرين_ فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۶_ عام طور پر سب انسان مشكلات اور پريشانيوں سے نجات پانے كے بعد اپنے نجات بخش (خداوند) كو فراموش كرديتے ہيں اور اسكے لئے شريك ٹھہرانے لگتے ہيں _لئن ء اتيتنا ...فلما اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۷_ انسان، صحيح و سالم اولاد عطا ہوجانے كے بعد اپنے جنين كى خلقت و سلامتى ميں خداوند كى يگانگى كا اعتقاد ركھنے كے باوجود، شرك كى طرف مائل ہوجاتے ہيں اور اپنے بچوں كى خلقت و سلامتى ميں غير خدا كو مؤثر جاننے لگتے ہيں _

لئن ء اتيتنا صلحاً ...فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۸_ انسان، بارگاہ خداوند ميں دعا و نياءش كے بعد اور اپنى آرزوئيں اور حاجات حاصل كرلينے كے بعد، خدا كے ساتھ باندھے گئے اپنے اپنے عہد و پيمان بھول جاتے ہيں اور انھيں توڑ ڈالتے ہيں _لئن اتيتنا صلحاً ...فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۹_ خداوند اس سے برتر ہے كہ اس كے ساتھ كسى كو شريك ٹھہرايا جائیے_فتعلى اللّه عما يشركون

''تعالي'' (تعالى كا مصدر ہے) جس كا معنى بلند مرتبہ اور برتر ہونا ہے ''عما'' ''عن'' بمعنى مجاوزہ اور ''ما'' مصدريہ سے مركب ہے_ بنابراين''تعالى اللّه عما يشركون'' يعنى خداوند، اپنے بلند مرتبہ ہونے كى وجہ سے، پاك و منزہ ہے كہ اس كا كوئي شريك ٹھہرايا جائیے_

۱۰_ خداوند كى عظمت و كبريائی كى طرف توجہ و دھيان، انسان كو اسكے ساتھ شريك قرار دينے كے توھم سے روكے ركھتاہے_فتعلى اللّه عما يشركون

گذشتہ مفہوم كى وضاحت كے مطابق جملہ ''فتعالى ...'' سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ خداوند كيلئے شريك قرار دينا، در حقيقت اسكى عظمت و كبريائی كو نہ پہچاننے كى وجہ سے ہے_

۱۱_على بن محمد بن الجهم قال: حضرت مجلس المأمون و عنده الرضا عليه‌السلام ...فقال له المأمون: فما معنى قول اللّه عزوجل: ''فلما أتاهم صالحاً جعلا له شركاء فيما آتاهما'' فقال له الرضا عليه‌السلام : ...إن آدم و حواء ...قالا: ''لئن آتيتنا صالحاً لنكونن من الشاكرين فلما آتيهما صالحاً'' من النسل خلقا سويا بريئا من الزمانة والعاهة و كان ما آتاهما صنفين صنفاً ذكراناً و صنفاً اناثا فجعل الضنفان لله تعالى ذكره

۴۰۹

شركاء فيما آتاهما (۱)

على بن محمد جہم كہتے ہيں : ميں مامون كے دربار ميں تھا اور امام رضاعليه‌السلام بھى وہاں تشريف فرما تھے مامون نے امام رضاعليه‌السلام سے عرض كى كہ قرآن مجيد كى اس آيت كا كيا مطلب ہے؟''فلما اتهما صلحا جعلا له شركائ'' ؟ امام رضاعليه‌السلام نے فرمايا: ...آدمعليه‌السلام و حوا ...نے خداوند سے عرض كى ''اگر ہميں صالح اولاد عطا كى توہم تيرا شكر ادا كريں گے، اب خداوند نے انھيں دو صالح (صحيح و سالم) بچے عطا كيئے _ يعنى خلقت و صحت و سلامتى كے لحاظ سے ايك كامل نسل (انھيں عطا كى گئي) اور اس نسل كے دو گروہ تھے_ مذكر و مؤنث اور ان دونوں قسموں (مذكر و مؤنث) نے ،جو كچھ خداتعالى نے ان كو ديا، اس ميں شرك شروع كرديا

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام اور شرك ۴;آدمعليه‌السلام كا خدا سے عہد ۵; آدمعليه‌السلام كو اولاد عطا ہونا ۱، ۴، ۵; آدمعليه‌السلام كى دعا قبول ہونا ; آدمعليه‌السلام كى عہد شكنى ۵; آدمعليه‌السلام كے تقاضے ۱; آدم كے رجحانات ۴; قصہء آدمعليه‌السلام ۱، ۴; كفران آدمعليه‌السلام ۵

اضطراب:رفع اضطراب كے اثرات ۶ اللہ تعالى :اللہ تعالى كامنزہ ہونا ،۹;اللہ تعالى كو فراموش

كرنے كى وجوہات ۶، ۸;اللہ تعالى كى وحدانيت ۹;اللہ تعالى كے اختيارات ۳;اللہ تعالى كے افعال۲

انحراف:انحراف كے علل و اسباب ۶

انسان:انسانوں كا خدا سے عہد ۸;انسانوں كى عہد شكنى ۸

اولاد:اولاد عطا ہونا ۳

توحيد:توحيد افعالى ۷

حوّاعليه‌السلام :حوا كا خدا سے عہد ۵;حوا كو اولاد عطا ہونا ۱، ۴، ۵ ; حوا كى درخواست ۱; حوا كى دعا قبول ہونا،۱ ; حوا كى عہد شكنى ۵;حوا كے رجحانات ۴; قصہء حوا، ۱، ۴ ; كفران حوا ۵

دعا:اجابت دعا ۲

ذكر:ذكر خدا كے اثرات ۱۵

شرك:شرك افعالى كى راہ ہموار ہونا ۷;شرك كى راہ ہموار ہونا ۶;موانع شرك ۱۰

____________________

۱) عيون اخبار الرضا، ج۱، ص ۱۹۶، ح،۱، باب ۱۵; نورالثقلين، ج۲، ص ۱۰۸، ح ۳۹۷_

۴۱۰

عہد شكني:عہد شكنى كى راہ ہموار ہونا ۸

نومولود:نومولود كى سلامتى كا منشاء ۳، ۷

آیت ۱۹۱

( أَيُشْرِكُونَ مَا لاَ يَخْلُقُ شَيْئاً وَهُمْ يُخْلَقُونَ )

كيا يہ لوگ انھيں شريك بناتے ہيں جو كوئي شے خلق نہيں كر سكتے اور خود بھى مخلوق ہيں (۱۹۱)

۱_ مشركين ان موجودات كو خداوند كا شريك ٹھہراتے ہيں كہ جو كمترين اور (معمولى سي) چيز خلق كرنے پر بھى قادر نہيں _

أيشركون ما لا يخلق شيئا

اس مفہوم ميں كلمہ ''كمترين'' ''شيئاً'' كے نكرہ ہونے كى وجہ سے لايا گيا ہے_

۲_ كائنات كى تدبير كرنے ،ربوبيت كے قابل ہونے اور سچا و حقيقى معبود ہونے كے معيار ميں سے ايك خلق كرنے پر قادر ہوناہے_أيشركون ما لا يخلق شيئا

گذشتہ اور بعد ميں آنے والى آيات سے معلوم ہوتاہے كہ شرك سے مراد، ربوبيت و عبادت ميں شرك كرنا ہے_

۳_ مشركين ان موجودات كو خداوند كا شريك ٹھہراتے تھے كہ جو خود مخلوق تھيں _أيشركون ما ...هم يخلقون

''ھم''كى ضمير ہوسكتاہے ''ما لا يخلق'' ميں ''ما'' موصولہ كى طرف پلٹتى ہو اور يہ بھى امكان ہے كہ ''مشركين'' كى طرف پلٹ رہى ہو_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر ہے_ يعنى اس چيز كو خدا كا شريك خيال كرتے ہيں كہ جو خود خلق كى گئي ہے_ بعد والى آيت بھى اس احتمال كى تائی د كرتى ہے_

۴_ كائنات كى تدبير كرنے كى قابليت ركھنے كے معيار ميں سے ايك، خود مخلوق نہ ہونا اور وجود ذاتى كا حامل ہونا ہے_

أيشركون ما ...و هم يخلقون

۵_ فقط خداوند ہى عبادت كے لائق اور انسانوں كے امور كى تدبير كرنے كے قابل ہے_

هو الذى خلقكم ...أيشركون ما لا يخلق شيئا

۴۱۱

۶_ كائنات اور انسان كے امور كى تدبير ميں خداوند كے ساتھ شريك ٹھہرانے كا خيال، ايك باطل خيال ہے اور ايسا اعتقاد ركھنے والے افراد، قابل مذمت ہيں _أيشركون ما لا يخلق شيئا و هم يخلقون

''أيشركون'' ميں استفہام، انكار توبيخى ہے يعنى سرزنش و مذمت كيلئے يہ استفہام كيا گيا ہے_

آفرينش:آفرينش كى تدبير كا معيار ۴;آفرينش و خلقت كى تدبير ۲، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۵; اللہ تعالى كى قدرت ۵

انسان:انسان كے امور كى تدبير ۵، ۶

باطل معبود:باطل معبودوں كا عجز،۱ ;باطل معبودوں كا مخلوق ہونا ۳

توحيد:توحيد عبادى ۵

ربوبيت:ربوبيت كا معيار ۲، ۴

شرك:شرك افعالى كا ناپسنديدہ ہونا ۶

مشركين:مشركين كے معبود، ۱، ۳

معبود:سچے معبود كا معيار ۲

آیت ۱۹۲

( وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْراً وَلاَ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ )

اور ان كے ختيار ميں خود انى مدد بھى نہيں ہے اور وہ كسى كى نصرت بھى نہيں كر سكتے ہيں (۱۹۲)

۱_ مشركين ان موجودات كى پرستش كرتے ہيں اور انھيں خدا كا شريك ٹھہراتے ہيں كہ جو ان كى مدد كرنے سے عاجز و ناتوان ہيں _أيشركون ما ...لا يستطيعون لهم نصرا

''لا يستطيعون'' كى ضمير فاعلي،''ما لا يخلق'' كے ''ما'' موصولہ كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''لھم'' ميں ''ھم'' كا مرجع مشركين ہيں _ يعنى

۴۱۲

اہل شرك كے معبود، اپنى پرستش كرنے والوں كى مدد كرنے سے عاجز ہيں _

۲_ مشركين كے معبود، اپنا دفاع تك نہيں كرسكتے_أيشركون ما ...لا أنفسهم ينصرون

''أنفسھم'' اور ''ينصرون'' كى ضماءر ''ما لا يخلق'' كى طرف پلٹ رہى ہيں كہ جو اہل شرك كے معبود ہيں _ يعنى يہ معبود اپنى مدد نہيں كرسكتے_ يعنى اپنا دفاع نہيں كرسكتے_

۳_ حقيقى و سچے معبود ہونے اور ربوبيت كے معيار ميں سے ايك، اپنا دفاع كرنے اور اپنے بندوں كى مدد كرنے پر قادر ہونا ہے_لا يستطيعون لهم نصرا و لا أنفسهم ينصرون

۴_ اہل شرك كے معبودوں كا اپنا اور اپنى پرستش كرنے

آیت ۱۹۳

( وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لاَ يَتَّبِعُوكُمْ سَوَاء عَلَيْكُمْ أَدَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنتُمْ صَامِتُونَ )

اور اگر آپ انھيں ہدايت كى طرف دعوت ديں تو ساتھ بھى نہ ائیں گے ان كے لئے سب برابر ہے انھيں بلائیں يا چپ رہ جائیں (۱۹۳)

۱_ مشركين اپنے معبودوں سے جس قدر بھى راہنمائی و ہدايت كا تقاضا كريں وہ ان سے كوئي جواب نہيں سنيں گے_

والوں كا دفاع كرنے سے عاجز و ناتوان ہونا، انكے ربوبيت و عبادت كے لائق نہ ہونے پر دليل ہے_

أيشركون ما ...لا يستطيعون لهم نصرا و لا أنفسهم ينصرون

ربوبيت:ربوبيت كے معيار ۳، ۴;ربوبيت ميں قدرت ۳، ۴

مشركين:مشركين كے خدا، ۱;مشركين كے معبود ،۱، ۲، ۴

معبود:سچے معبود كا معيار ۳;سچے معبود ميں قدرت ۴

باطل معبود:باطل معبودوں كاعجز او رناتوانى ۱، ۲، ۴

و إن تدعوهم إلى الهدى لا يتبعوكم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پرہے كہ ''تدعوھم'' كے مخاطب مشركين ہوں _ اس بناء پر ''ھم'' كى

۴۱۳

ضمير، معبودوں كى طرف پلٹتى ہے_ اور''إلى الهدى '' كا معنى يہ ہوگا''إلى أن يهديهم أصنامهم'' بنابراين، آيت كا معنى يہ ہوگا_ ''اگر آپ (مشركين) اپنے بتوں سے راہنمائی چاہو تو وہ آپ لوگوں كى بات نہيں سنيں گے، بعد والا جملہ كہ جس ميں كلمہ ''عليكم'' استعمال كيا گيا ہے نہ كہ ''عليھم'' يہ بھى اس معنى كا مؤيد ہے_

۲_ اہل شرك كے معبود، اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں كى ہدايت كرنے سے عاجز و ناتوان ہيں _

و إن تدعوهم إلى الهدى لا يتبعوكم

۳_ سچے و حقيقى معبود كے معيار (و شرائط) ميں سے ايك بندوں كے ہدايت طلب كرنے پر ان كى ہدايت كرناہے_

و ان تدعوهم الى الهدى لا يتبعوكم

۴_ اہل شرك كے معبودوں كا ان كى ہدايت كرنے اور ان كے پكارنے پر جواب دينے سے عاجز و ناتوان ہونا، شرك كے بطلان اور ان (معبودوں ) كے عبادت و پرستش كے لائق نہ ہونے كى دليل ہے_

و ان تدعوهم الى الهدى لا يتبعوكم

۵_ جھوٹے معبودوں سے درخواست كرنايا نہ كرنا، درخواست كرنے والے كيلئے مساوى اور بلا ثمر ہے_

سواء عليكم أدعوتموهم أم ا نتم صمتون

۶_ مشركين كے معبود اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں كے تقاضے و حاجات پورى كرنے سے عاجز ہيں _

سواء عليكم أدعوتموهم أم ا نتم صمتون

۷_ سچے و حقيقى معبود كى پہچان و معرفت كے طريقوں ميں سے ايك ،دعا كا قبول ہونا ہے_

سواء عليكم أدعوتموهم أم ا نتم صمتون

باطل معبود:باطل معبودں سے درخواست ۵;باطل معبودوں كا عجز، ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

دعا:اجابت دعا ۷

شرك:بطلان شرك كے دلائل ۴

مشركين:مشركين كے معبود ،۱، ۲، ۴، ۶

معبود:سچے معبود كا معيار ۳;سچے معبود كا ہدايت كرنا ۳;سچے معبود كى قدرت ۳;سچے و حقيقى معبود كى پہچان ۷

۴۱۴

آیت ۱۹۴

( إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

تم لوگ جن لوگوں كو اللہ كو چھوڑ كر پكارتے ہو سب تمھيں جيسے بندے ہيں لہذا تم انھيں بلاؤ اور وہ تمھارى آواز پر لبيك كہيں اگر تم اپنے خيال ميں سچّے ہو(۱۹۴)

۱_ جھوٹے معبود بھى اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں جيسى مخلوق ہيں _إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

۲_ مشركين اپنے معبودوں كو اپنے آپ سے زيادہ طاقتور اور اپنے كاموں ميں زيادہ مؤثر سمجھتے ہيں _

إن الذين تدعون من دون الله عباد امثالكم

۳_ سب موجودات، خواہ وہ (جھوٹے و خودساختہ) معبود ہوں يا ان كى پوجا كرنے والے (انسان) خداوند كے مملوك اور بندے ہيں _إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

''عباد'' ''عبد'' كى جمع ہے جس كا معنى ، بندہ اور مملوك ہے_

۴_ سب موجودات خداوند كے سامنے ناتوان ،محتاج اور ناچيز ہيں _إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

''مثل''ا مثال كى جمع ہے جس كا معنى ''مانند'' ہے يعنى ايك جيسا اور ''ايك طرح كا ہونا ، '' كلمہ ''عباد'' كہ جو ناتوانى و نيازمندى كو ظاہر كررہاہے، معبودوں اور ان كى عبادت كرنے والوں كے درميان وجہ شبہ ہے، يعنى تمہارے معبود بھى تمہارى مانند نيازمند اور ناتوان ہيں _

۵_ اہل شرك كو متوجہ كرانا كہ وہ اور ان كے معبود ناتوانى و نيازمندى (احتياج) ميں ايك جيسے ہيں ،يہ شرك كے بطلان اور ان كے معبودوں كے لائق عبادت نہ ہونے كے اعتقاد كا پيش خيمہ بنتاہے_إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

۶_ خداوند نے مشركين سے چاہا كہ وہ امتحان و آزماءش

۴۱۵

كى خاطر، اپنے معبودوں سے اپنى حاجات طلب كريں _فادعوهم فليستجيبوا لكم

۷_ بندوں كى حاجات پورى كرنا، سچے معبود كى نشانيوں ميں سے ہے_فادعوهم فليستجييبوا لكم ان كنتم صدقين

۸_ اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں كى حاجات پورى كرنے سے (جھوٹے) معبودوں كى ناتوانى و عجز سے مشركين كے جھوٹے اور باطل نظريئے (يعنى خداوند كے ساتھ شريك قرار دينے كے خيال) كا فاش ہوجانا_

فادعوهم فليستجيبوا لكم إن كنتم صدقين

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى مالكيت ۳; اللہ تعالى كے اوامر ۶

انسان:ضعف انسان ۴;انسان كى نيازمندى (محتاج ہونا) ۴

باطل معبود:باطل معبودوں كا عجز ۵، ۶، ۸ ; باطل معبودوں كى آزماءش ۶;باطل معبودوں كى حقيقت ۱، ۳، ۵;باطل معبودوں كى مملوكيت ۳

شرك:شرك كا بطلان ۵، ۸

مشركين:مشركين كا عقيدہ ۲ ; مشركين كے تقاضے ۸; مشركين كے معبود ۲، ۶، ۸

معبود:سچے معبود كى نشانياں ۷;سچے معبود ميں قدرت ۷

موجودات:موجودات كى مملوكيت ۳

ہدايت:روش ہدايت ۵;ہدايت كا پيش خيمہ ۵

۴۱۶

آیت ۱۹۵

( أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُواْ شُرَكَاءكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلاَ تُنظِرُونِ )

كيا ان كے پاس چلنے كے قابل پير_ حملہ كرنے كے قابل ہاتھ ديكھنے كے قابل آنكھيں اور سننے كے لائق كان ہيں جن سے كام لے سكيں _آپ كہہ ديجئے كہ تم لوگ اپنے شركاء كو بلاؤ اور جو مكر كرنا چاہتے ہو كرو اور ہرگز مجھے مہلت نہ دو ( ديكھوں تم كيا كرسكتے ہو)(۱۹۵)

۱_ مشركين اپنے معبودوں اور بتوں كو ، ہاتھ، پاؤں ، آنكھ اور كان والے مجسموں كى صورت ميں بناتے تھے_

ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

''يمشون بھا'' جيسے جملے، ہوسكتاہے وضاحت كيلئے ہوں اور يہ بھى ہوسكتاہے احترازى قيد كے طور پر ہوں _ پہلے احتمال كى بناء پر جملے كا معنى ''ألھم أرجل ...'' يعنى آيا بتوں كے پاؤں ہيں كہ وہ ان سے راستہ طے كرتے ہيں ؟ يعنى ان كے پاؤں نہيں ہيں _ دوسرے احتمال كى بناء پر معنى يہ ہوگا، آيا بتوں كے پاؤں ہيں كہ جن سے راستہ طے كريں _ يعنى وہ پاؤں ركھتے ہيں ليكن ان كے ساتھ چل نہيں سكتے_ مندرجہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ بتوں ميں بنائے گئے اعضاء، ہر قسم كے مطلوبہ اثر اور قدرت سے تہى ہوتے ہيں _

ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

۳_ بتوں ميں بنائے گئے اعضاء ميں مطلوبہ اثر و توانائی نہ ہونا، دليل ہے كہ وہ اپنى پرستش كرنے والے بندوں سے زيادہ ناتوان و عاجز ہيں _ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

جملہ''عباد أمثالكم'' بتوں اور ان كى پرستش كرنے والوں كے، ناتوانى اور نيازمندى ميں مساوى ہونے كى طرف اشارہ تھا_ جبكہ مذكورہ آيت، مشركين كو اس بات كى طرف متوجہ كرتے

۴۱۷

ہوئے كے ان ميں بنائے گئے اعضاء سے كوئي فائدہ نہيں اٹھايا جاسكتا_ يہ نكتہ بتارہى ہے كہ جھوٹے معبود اور بت اپنى پرستش كرنے والوں سے بھى زيادہ عاجز اور ناتوان ہيں _

۴_ خداوند نے بتوں كى ناتوانى اور عاجزى كى وضاحت كرتے ہوئے، مشركين كے شرك اور مشركانہ اعتقاد كے بطلان كى طرف توجہ مبذول كروائی ہے_ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

۵_ اپنے آپ سے زيادہ عاجز اور ناتوان چيز كى پرستش كرنا، بے عقلى ہے اور باعث حيرت ہے_

ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

جملہ ''ألھم ...'' ميں استفہام، تعجب كى وجہ سے لايا گيا ہے اور بحث كى مناسبت سے تعجب كا منشاء بتوں كى پوجا كرنے والوں كى بے عقلى ہے_

۶_ مشركين مكہ كا يہ خيال تھا كہ ان كے معبود (بت) پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ان كى مدد كرنے كى طاقت ركھتے ہيں _

قل ادعوا شركاء كم ثم كيدون فلا تنظرون

۷_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اكرم ، خداوند كى جانب سے مامور تھے كہ بتوں كى ناتوانى و عجز كو ثابت كرنے كيلئے، مشركين كو اپنے خلاف مبارزے اور تحدى كى دعوت ديں _قل ادعوا شركاء كم ثم كيدون فلا تنظرون

۸_ خداوند نے مشركين سے كہا كہ اگر ان كے خداؤں (بتوں ) ميں كسى قسم كى توانائی اور قدرت ہے تو وہ ان كى مدد سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كريں اور چال چليں اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ختم كرنے ميں كسى قسم كى تاخير نہ كريں _

قل ادعوا شركاء كم ثم كيدون فلا تنظرون

''كيدون'' فعل امر ''كيدوا'' (كيد، يعنى فكر كرنا اور سازش كرنا) سے اور نون وقايہ سے مركب ہے_ نون كا كسرہ ''يائے متكلم'' كے حذف ہونے پر دلالت كررہاہے_ بنابراين ''كيدون'' (كيدوني) يعنى ميرے خلاف چال چلو و سازش كرو ''انظار'' ''لا تنظروا'' كا مصدر ہے جس كا معنى مہلت دينا ہے''لا تنظرون'' بھى فعل نہى اور نون وقايہ سے مركب ہے، يعني: ''فلا تنظروني'' مجھے مہلت نہ دو_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال۴;اللہ تعالى كے اوامر ۸

باطل معبود:باطل معبودوں كا مجسمہء ،۱;باطل معبودوں كى ناتوانى ۳، ۷، ۸

بت:

۴۱۸

بتوں كا عجز ۲، ۳، ۴، ۷;بتوں كے اعضاء و جوارح ۱ ، ۲، ۳

بے عقلي:بے عقلى كى نشانياں ۵

تحدي(چيلنج):تحدى كى دعوت ۷، ۸

شرك:بطلان شرك كى دليل ۸;شرك كا بطلان۴

عبادت:باطل معبودوں كى عبادت ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ مبارزہ ۸

مشركين:مشركين اور باطل معبود ۶، ۸;مشركين كى بت تراشى ۱;مشركين كے معبود ۱، ۷

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا عقيدہ ۶

آیت ۱۹۶

( إِنَّ وَلِيِّـيَ اللّهُ الَّذِي نَزَّلَ الْكِتَابَ وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ )

بيشك ميرا مالك و مختار وہ خدا ہے جس نے كتاب نازل كى ہے اور وہ نيك بندوں كا والى و وارث ہے(۱۹۶)

۱_ خداوند، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا سرپرست اور مشركين كى چالوں و سازشوں كے مقابلے ميں آپعليه‌السلام كا مدد گار ہے_

ثم كيدون فلا تنظرون _ إن ولى اللّه

۲_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كرنے والا خداوند ہے_الذى نزل الكتب

۳_ خداوند نے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كرنے كى وجہ سے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مشركين كى سازشوں اور مكر و فريب كے

خطرے سے محفوظ ركھنے كى ضمات دے ركھى ہے_إن ولى اللّه الذى نزل الكتب

''اللّہ'' كى ''الذى نزل الكتب'' كے ذريعے توصيف كرنا، خداوند كى طرف سے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خصوصى مدد و سرپرستى كى علت بيان كرناہے، يعنى چونكہ خداوند نے مجھ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كيا ہے لہذا وہ تم مشركين كے مقابلے ميں ميرى مدد كرےگا_

۴_ خداوند ،تمام صالحين كا سرپرست اور ان كى مدد

۴۱۹

كرنے والا ہے_و هو يتولى الصلحين

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا خداوند كے صالح بندوں ميں شمار ہونا اور اسكى بے دريغ حمايت و مدد سے بہرہ مند ہونا_

إن ولى اللّه ...و هو يتولى الصلحين

۶_ صالحين كا اپنے اوپر خداوند كى سرپرستى اور ولايت كى طرف توجہ كرنا، مشركين كے ساتھ ان كے مبارزے ميں استقامت كا عامل اور ان كى سازشوں سے نہ ڈرنے كا باعث بنتاہے_ثم كيدون فلا تنظرون ...هو يتولى الصلحين

مشركين كى سازش دور كرنے كے بعد صالحين پر خدا كى ولايت كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ صالحين كو ہميشہ خداوند كى نصرت اور مدد كى طرف توجہ ركھنى چاہيئے اور ہرگز مشركين كے مكر و فريب سے نہيں ڈرنا چاہيئے_

۷_ غير خدا كى عبادت اور شرك كرنا، ايك ناروا عمل ہے جو خداوند كى حمايت اور ولايت سے محروميت كا باعث بنتاہے_

و هو يتولى الصلحين

گذشتہ آيات كے قرينے سے صالحين اور صلاح كا مطلوبہ مصداق، توحيد اور موّحد مؤمنين ہيں اور اس كے مقابلے ميں شرك اور مشركين ہونگے_

بنابراين جملہ ''و ھو يتولي ...'' كا مفہوم خداوند كا مشركين كى حمايت نہ كرنا ہے_

استقامت:استقامت كے علل و اسباب ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۲;ولايت الہى سے محروميت ۷

خوف (ڈر):خوف كے موانع ۶

ذكر:ولايت خدا كے ذكر كے آثار ۶

شرك:شرك عبادى كا ناپسنديدہ ہونا۷;شرك عبادى كے آثار ۷

صالحين: ۵صالحين كا عقيدہ ۶;صالحين كى امداد ۴;صالحين كے مقامات ۴

عمل:ناپسنديدہ عمل ۷

قرآن:قرآن كى اہميت ۳;نزول قرآن ۲، ۳

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736