تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195871 / ڈاؤنلوڈ: 5203
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

۴_ تمام انسان حتى كہ انبياءعليه‌السلام بھى اپنے سود و زيان كى آگاہى سے عاجز ہيں _قل لا أملك لنفسى نفعاً و لا ضراً

گذشتہ آيت كے پيش نظر كہ جو قيامت كے وقت سے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى عدم آگاہى پر دلالت كرتى ہے نيز بعد والے جملے كو سامنے ركھتے ہوئے كہ جو پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علم غيب سے عدم آگاہى كا تذكرہ كررہاہے يہ كہا جاسكتاہے كہ ''لا أملك'' كا جملہ سود و زيان كے بارے ميں علمى حوالے سے قدرت ركھنے كو بھى مدنظر ركھ رہاہے_ لہذا'' لا املك ''اس معنى كى طرف اشارہ ہے كہ انسان اپنے نفع و نقصان كى پہچان سے بھى عاجز ہے_

۵_ انسان، فقط خواست خداوند كے مطابق، اپنے نفع و نقصان سے آگاہ ہوتاہے_

قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضرا إلا ما شاء الله

۶_ انسانوں كے تمام امور اور پورى كائنات پر خداوند، اور اس كى مشيت حاكم ہے_

قل لا أملك لنفسى نفعا و لا ضرا إلا ماشاء الله

۷_ زمانہ بعثت كے بعض لوگوں كے خيال ميں رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم غيبى امور سے آگاہ تھے_

لو كنت أعلم الغيب لا ستكثرت من الخير

۸_ تمام انسان، حتى انبياء الہيعليه‌السلام كائنات كے غيبى امور سے آگاہ نہيں ہيں _و لو كنت أعلم الغيب

۹_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا زندگى ميں مشكلات و سختيوں كا سامنا كرنا اور بہت سے فوائد و منافع تك رسائی حاصل نہ كرسكنا اس بات كى علامت ہے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم (على الاطلاق) غيبى امور اور پنہان چيزوں سے آگاہ نہيں تھے_

و لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير

جب (استكثرت'' كے مصدر) ''استكثار'' كے بعد ''من'' كو لايا جائیے تو بہت زيادہ منافع حاصل كرنے اور فراوان چيز ہاتھ لگنے كے معنى ميں ہوتاہے بنابرايں ''استكثرت من الخير'' يعنى ميں نے بہت زيادہ منافع، فوائد حاصل كيئے ہيں _

۱۰_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوند كى جانب سے مامور تھے كہ اپنى قدرت و توان كے خداوند كى مشيت سے وابستہ ہونے اور غيبى امور سے اپنے آگاہ نہ ہونے كے

۴۰۱

بارے ميں لوگوں كو بتائیں _قل لا أملك ...و لو كنت أعلم الغيب

۱۱_ علم، رفاہ و آساءش كا مقدمہ اور ضرر و سختى سے بچنے كا باعث بنتاہے_

لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير و ما مسنى السوئ

۱۲_ جہالت، انسان كى زندگى ميں مشكلات اور خسارے و زيان كے وارد ہونے كا پيش خيمہ بنتى ہے_

لو كنت اعلم الغيب ...ما مسنى السوئ

۱۳_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم دينى معارف و حقائق پر استدلال كرنے كے سلسلے ميں وحى اور الہى ہدايت و تعليم كے تابع تھے_

قل لا أملك لنفسى نفعا ...و لو كنت أعلم الغيب

آيہء شريفہ اس توہّم كو ختم كرنے پر ايك استدلال ہے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم غيب اور قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ و عالم تھے_ آيت كا كلمہ ''قل'' سے شروع ہونا اس نكتے كى طرف اشارہ ہے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حتى تبيين استدلال ميں بھى وحى كے تابع ہيں اور استدلال كرنے كا طريقہ و روش بھى خداوند سے سيكھتے ہيں _

۱۴_ قيامت برپا ہونے كا وقت، غيبى امور ميں سے ہے_لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير

جو لوگ خيال كرتے تھے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قيامت كے برپا ہونے كے وقت سے آگاہ ہيں ، ان كے جواب ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جملہء ''لو كنت اعلم الغيب ...'' كے ذريعے واضح كررہے ہيں كہ ميں غيب كا علم نہيں ركھتا، يعنى قيامت كے برپا ہونے كا وقت كائنات كے غيبى امور ميں سے ہے_

۱۵_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حيات مباركہ دوسرے لوگوں كى طرح، رنج و سختى سے بھرى پڑى تھي_و ما مسنى السوئ

۱۶_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بنيادى فرائض ميں سے ايك، لوگوں كو انذار كرنا (ڈرانا) اور كفر پيشہ افراد كے برے انجام سے آگاہ كرنا تھا_إن أنا إلا نذير

ہوسكتاہے ''لقوم'' ميں لام ''لام تقويت'' ہو اور ہوسكتاہے ''لام'' انتفاع كے طور پر ليا گيا ہو، پہلے احتمال كى بناء پركلمہ ''قوم'' ''نذير و بشير'' كيلئے مفعول ہوگا، اور آيت كا معنى يہ ہوگا كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مؤمنين كو انذار كريں گے اور انھيں بشارت ديں گے، اور دوسرے احتمال كى بناء پر ''نذير و بشير'' كا مفعول تمام لوگ ہيں اور ''لقوم يؤمنون'' سے ظاہر ہوتاہے كہ فقط مؤمنين انذار و بشارت سے بہرہ مند ہونگے_

۱۷_ لوگوں كو بشارت دينا اور انھيں اہل ايمان كے نيك و مبارك انجام سے آگاہ كرنا، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بنيادى

۴۰۲

فرائض ميں سے ہے_إن أنا إلا نذير و بشير

۱۸_ فقط مؤمنين اور اعتقاد و تصديق كا سرمايہ ركھنے والے لوگ ہى انبياءعليه‌السلام كے انذار و بشارت سے اثر قبول كرنے والے اور ان كے پيام سے بہرہ مند ہونے والے ہيں _إن أنا إلا نذير و بشير لقوم يؤمنون

۱۹_ زمانہء بعثت كے بعض لوگ، غيبى امور سے آگاہى كو رسالت و نبوت كا لازمہ سمجھتے تھے_

لو كنت أاعلم الغيب لاستكثرت من الخير ...إن انا إلا نذير

جملہء ''إن انا ...'' ميں حصر ،ان توہمات و خيالات كو مدنظر ركھ رہاہے كہ جو لوگوں كے درميان پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بارے ميں پھيلے ہوئے تھے، ان ميں سے ايك، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم غيب ركھنا بھى تھا، جملہء ''إن أنا ...'' بيان كررہاہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فقط نذير و بشير ہيں يعنى غيب كا عالم ہونا نبوت و رسالت كا لازمہ نہيں _

۲۰_عن أبى عبدالله عليه‌السلام : ...إن اللّه تعالى يقول: و لو كنت أعلم الغيب لاستكثرت من الخير و ما مسنى السوئ'' يعنى الفقر (۱) امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ آپعليه‌السلام نے آيہء مجيدہ ''و لو كنت أعلم الغيب ...'' كى تلاوت كرنے كے بعد فرمايا: اس آيت ميں ''سوئ'' سے مراد فقر ہے_

آفرينش:آفرينش و خلقت كا حاكم ۶;آفرينش و خلقت كےغيب ۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى حاكميت ۶; اللہ تعالى كى مشيت ،۱، ۲، ۳، ۵، ۶، ۱۰

امور:غيبى امور ۱۴

انبياءعليه‌السلام :انبياء كا علم غيب ۸;انبياء كى بشارتيں ۱۸;انبياء كے انذار ۱۸;انبياء كے علم غيب كى محدوديت ۸; ضعف انبياء ۱، ۴

انجام:برا انجام ۱۶;نيك انجام ۱۷

انذار:انذار كى تا ثير كى شرائط ۱۸

انسان:انسانوں كا حاكم، ۶;انسان كى جہالت ۸;انسان كى كمزورى ۱، ۴ ;قدرت انسان ۲

بشارت:تا ثير بشارت كى شرائط ۱۸

____________________

۱)معانى الاخبار ص ۱۷۲ ح ۱; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۰۷ ح ۳۹۵_

۴۰۳

جہالت:جہالت كے اثرات ۱۲

حق پذيري:حق پذيرى كا حوصلہ ۱۸

خسارہ:خسارے كى راہ ہموار ہونا ۱۲

رفاہ:رفاہ و آساءش كى راہ ہموار ہونا ۱۱

سختي:سختى و مشكل سے نجات كے علل و اسباب ۱۱;سختى و مشكل كا زمينہ ۱۲

ضرر:دفع ضرر، ۱، ۲ ;دفع ضرر كے علل و اسباب ۱۱ ;ضرر كا منشاء ۳;ضرر و نقصان كى پہچان ۴، ۵

علم:علم كے اثرات ۱۱

علم غيب:علم غيب كى اہميت ۱۹

قيامت:قيامت برپا ہونے كا وقت ۱۴

كفار:كفار كا انجام ۱۶

مؤمنين:مؤمنين كا انجام ۱۷;مؤمنين كا حق كو قبول كرنا ۱۸

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :علم محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى محدوديت ۹، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور وحى ۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا علم غيب ۷، ۹، ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بشارتيں ۱۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تبليغى سيرت ۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى زندگى ۱۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى قدرت ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے انذار ۱۶;مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۰، ۱۶، ۱۷ ;مشكلات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۹، ۱۵

لوگ:صدر اسلام كے لوگوں كا عقيدہ ۷، ۱۹

منفعت:تشخيص منفعت ۴، ۵ ;حصول منفعت كى شرائط ۳; منفعت كا حصول ۱، ۲

نبوت:نبوت كى شرائط ۱۹;

وحي:وحى كا كردار ۱۳

۴۰۴

آیت ۱۸۸

( قُل لاَّ أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعاً وَلاَ ضَرّاً إِلاَّ مَا شَاء اللّهُ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لاَسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ إِنْ أَنَاْ إِلاَّ نَذِيرٌ وَبَشِيرٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

وہى خدا ہے جس نے تم سب كو ايك نفس سے پيدا كيا ہے اور پھر اسى سے اس كا جوڑا با يا ہے تا كہ اس سے سكون حاصل ہو اس كے بعد شوہر نے زوجہ سے مقارت كى تو ہلكا سا حمل پيدا ہوا جسے وہ لئے پھرتى رہى پھر حمل بھارى ہوا اور وقت ولادت قريب آيا تو دونوں نے پروردگار سے دعا كى كہ اگر ہم كو صالح اولاد ديدے گا تو ہم تيرے شكر گذار بندوں ميں ہوں گے (۱۸۹)

۱_ تمام انسانوں كو پيدا كرنے والا خداوند ہے_هو الذى خلقكم

۲_ تمام انسانوں كا منشاء و مبداء ايك ہى شخص (آدمعليه‌السلام ) ہے_خلقكم من نفس واحدة

مندرجہ بالا مفہوم اور اسى جيسے دوسرے مفاہيم كى بنياد يہ ہے كہ نفس واحدہ سے مراد ،آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام دونوں ہيں _

۳_ خداوند نے آدمعليه‌السلام كى زوجہ كو خود انہى سے خلق كيا_جعل منها زوجها

يہ مفہوم اس بنياد پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''منھا'' ميں ''من'' نشويہ ہو_ اس بناء پر ''جعل منھا زوجھا'' يہ ظاہر كررہاہے كہ آدمعليه‌السلام ہى خلقت حواعليه‌السلام كا منشاء ہے_

۴_ آدمعليه‌السلام كى زوجہ (حواعليه‌السلام ) جنس و نوع ميں انہى كى طرح انسان ہيں _

جعل منها زوجها

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''منھا'' ميں ''من'' جنسيہ ہو بنابرايں جملہ ''جعل ...'' يہ بيان كررہاہے كہ آدمعليه‌السلام كى زوجہ انسان تھيں اور انہى كى جنس و نوع سے تھيں _

۴۰۵

۵_ خداوند نے حواعليه‌السلام كو خلق كيا تا كہ آدمعليه‌السلام ان سے تسكين پائیں _ليسكن إليها

''إليھا ...'' كى ضمير ''زوج ...'' كى طرف اور ''يسكن'' كى ضمير ''نفس واحدة'' كى طرف پلٹتى ہے نفس واحدہ كى جانب مذكر ضمير كا لوٹايا جانا، اس كے معنى و مراد (آدمعليه‌السلام ) كى وجہ سے ہے_

۶_ بيوي، انسان كيلئے راحت و سكون كا باعث ہے_جعل منها زوجها ليسكن إليها

۷_ حواعليه‌السلام كے ساتھ آدمعليه‌السلام كى آميزش كے بعد، اسے ہلكا سا حمل ہوگيا_فلما تغشها حملت حملًا خفيفاً

''تغشى '' يعنى ''ڈھانكا'' اور آيت ميں آميزش سے كنايہ ہے ''تغشى '' كى ضمير ''نفس واحدة كى طرف پلٹتى ہے كہ جس سے مراد آدمعليه‌السلام ہيں _

۸_ حمل كى ابتداء ميں ، اس كے ہلكے و ناچيز ہونے كى وجہ سے حواعليه‌السلام اس كى جانب متوجہ نہيں تھيں اور اس كے بارے ميں انھيں كوئي فكر و انديشہ نہيں تھا_حملت حملًا خفيفاً فمرت به

''بہ'' كى ضمير ''حملا'' كى طرف پلٹتى ہے كہ جس سے مراد جنين ہے ''مروراً'' ''مرت'' كا مصدر ہے جسكا مطلب چلنا پھرنااور گذر كرناہے اور يہاں بے اعتنائی سے كنايہ ہے_

۹_ رشد جنين كى وجہ سے حواعليه‌السلام كے بھارى ہوجانے كے بعد، آدمعليه‌السلام اور حواعليه‌السلام نے بارگاہ خداوند ميں دعا و نياءش كي_

فلما أثقلت دعوا اللّه ربهما

۱۰_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے بارگاہ خداوند ميں دعا كرتے ہوئے اس سے ايك صالح و سالم بچہ مانگا كہ جو زندہ رہے_

دعو اللّه ربهما لئن ء اتيتنا صا لحاً لنكونن من الشكرين

لغت ميں صالح اس شخص كو يا اس چيز كو كہا جاتاہے كہ جس ميں خرابى نہ ہو_ بحث كى مناسبت سے، اس سے مراد ہر عيب و نقص سے پاك، صحيح و سالم بچہ ہے كہ جو زندہ رہنے كى استعداد ركھتا ہو_

قابل ذكر ہے كہ جملہ''فلما ء اتهما صلحاً ...'' اس بات پر دلالت كررہاہے كہ صالح سے شرع كے مطابق عام معنى (يعنى نيك و پاكدامن) مراد نہيں _

۱۱_ بچے كے شكم مادر ميں ہونے كے دوران، والدين كو چاہيئے كہ وہ خداوند كى طرف رجوع و توجہ كريں اور اس سے صحيح و سالم اولاد طلب كريں _

۴۰۶

فلما أثقلت دعوا اللّه ربهما لئن ء اتيتنا صلحاً

اگر نفس واحدہ سے مراد، آدمعليه‌السلام اور ان كى زوجہ حوّاعليه‌السلام ہوں تو ان كے بارے ميں بيان ہونے والے حقائق، پہلے ماں باپ ہونے كے عنوان سے، قصے و داستان كا پہلو نہيں ركھتے بلكہ انسان كى فطرت نوعى كى طرف اشارہ ہے_

۱۲_ بچے كے شكم مادر ميں ہونے كے دوران، والدين فقط خداوند كو، صحيح و سالم اولاد و فرزند عطا كرنے ميں موثر سمجھتے ہيں _لئن ء اتيتنا صلحا

۱۳_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے بارگاہ خداوند ميں كہا كہ صحيح و سالم فرزند عطا ہونے كى صورت ميں وہ ہميشہ اس كے شكر گذار رہيں گے_دعوا اللّه ربهما لئن ء اتيتنا صلحاً لنكونن من الشكرين

۱۴_ خداوند، انسانوں كا پروردگار اور ان كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_دعو اللّه ربهما

۱۵_ سالم و شاءستہ فرزند، خدا كى نعمتوں ميں سے ہے اور اس كى خاطر بارگاہ خدا ميں شكر بجا لانا چاہيئے_

لئن ء اتيتنا صلحاً لنكونن من الشكرين

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام كا خدا سے عہد ۱۳; آدمعليه‌السلام كا سكون و قرار ۵; آدم كى دعا ۹، ۱۰ ; آدم كى زوجہ ۳، ۴; آدمعليه‌السلام كى طلب ۱۰;آميزش آدمعليه‌السلام ۷;شكر آدمعليه‌السلام ۱۳;قصہء آدمعليه‌السلام ۷، ۹، ۱۰

آرام و سكون:آرام و سكون كے علل و اسباب ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كيتدبير ،۱۴; اللہ تعالى كى خالقيت ،۱

انسان:انسانوں كا باپ ۲;انسانوں كا خالق ۱;انسانوں كى پيداءش كا منشاء ۲;انسانوں كے امور كى تدبير ۱۴

اولاد:صالح فرزند كى نعمت ۱۳، ۱۵;صحيح و سالم اولاد كى درخواست ۱۰، ۱۱;صحيح و سالم اولاد كى نعمت ۱۳، ۱۵

حمل:حمل كے آداب ۱۱;حمل كے وقت دعا ۱۱

حوا:حوا كا حمل ۷، ۸، ۹;حوا كا خدا سے عہد ۱۳;حوا كا شكر ۱۳; حوا كى جنس ۴; حوا كى خلقت ۳ ; حوا كى خواہش ۱۰;حوا كى دعا ۹، ۱۰ ; خلقت حوا كا فلسفہ ۵;قصہء حوا ۳، ۴، ۷، ۸، ۹، ۱۰

زوجہ :زوجہ كے ساتھ آرام و سكون ۶;زوجہ كى اہميت ۶

شاكرين: ۱۳

۴۰۷

شكر:نعمت شكر ۱۵

نومولود:نومولود كى سلامتى كا سرچشمہ ۱۲

آیت ۱۹۰

( فَلَمَّا آتَاهُمَا صَالِحاً جَعَلاَ لَهُ شُرَكَاء فِيمَا آتَاهُمَا فَتَعَالَى اللّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ) ۰

اس كے بعد جب اس نے صالح فرزند دے ديتا تو اللہ كى عطا ميں اس كا شريك قرار دے ديا جب كہ خدا ان شريكوں سے كہيں زيادہ بلند و برتر ہے (۱۹۰)

۱_ خداوند نے آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام كى درخواست قبول كرتے ہوئے انھيں ايك صحيح و سالم اور شاءستہ فرزند عطا كيا_

دعوا اللّه ربهما لئن ...فلما ء اتهما صلحاً

۲_ خداوندہى بندوں كى دعا قبول كرنے والا ہے_دعوا اللّه ربهما ...فلما ء اتهما صلحاً

۳_اولاد عطا كرنا اور اسكى صحت و سلامتى كے تقاضوں كو پورا كرنا خداوند كے ہاتھ ميں اور اس كے اختيار ميں ہے_

فلما ء اتهما صلحاً

۴_ آدمعليه‌السلام اور حوّاعليه‌السلام غير خدا كو اپنے بچوں كى خلقت اور صحت و سلامتى ميں مؤثر خيال كرنے لگے اور شرك كي

طرف مائل ہوگئے_فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركاء فيما ء اتهما

جملہ ''جعلا لہ شركاء'' (اسكے لئے انھوں نے شريك ٹھہرائے) كى وجہ سے بعض مفسرين كا نظريہ ہے كہ نفس واحدہ اور اس كى زوجہ سے مراد آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نہيں ہيں چونكہ وہ شرك سے منزہ و پاك ہيں ، بلكہ مطلق ماں باپ مراد ہيں ، بعض دوسرے مفسرين كا خيال ہے كہ يہاں شرك سے مراد طبيعى علل و اسباب كى طرف توجہ ہے گويا كہ يہ (توجہ) اخلاص كامل كے منافى ہے ليكن اصل توحيد كے ساتھ ناموافق نہيں اور آدمعليه‌السلام كى طرف اس معنى كو منسوب كرنا كوئي عيب نہيں ہے_

۵_ آدمعليه‌السلام و حواعليه‌السلام نے خداوند كے ساتھ كيئے گئے اپنے عہد كو وفا نہيں كيا (يعنى وہ صالح اولاد عطا ہونے پر شكر بجانہيں لائے)_

۴۰۸

لنكونن من الشكرين_ فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۶_ عام طور پر سب انسان مشكلات اور پريشانيوں سے نجات پانے كے بعد اپنے نجات بخش (خداوند) كو فراموش كرديتے ہيں اور اسكے لئے شريك ٹھہرانے لگتے ہيں _لئن ء اتيتنا ...فلما اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۷_ انسان، صحيح و سالم اولاد عطا ہوجانے كے بعد اپنے جنين كى خلقت و سلامتى ميں خداوند كى يگانگى كا اعتقاد ركھنے كے باوجود، شرك كى طرف مائل ہوجاتے ہيں اور اپنے بچوں كى خلقت و سلامتى ميں غير خدا كو مؤثر جاننے لگتے ہيں _

لئن ء اتيتنا صلحاً ...فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۸_ انسان، بارگاہ خداوند ميں دعا و نياءش كے بعد اور اپنى آرزوئيں اور حاجات حاصل كرلينے كے بعد، خدا كے ساتھ باندھے گئے اپنے اپنے عہد و پيمان بھول جاتے ہيں اور انھيں توڑ ڈالتے ہيں _لئن اتيتنا صلحاً ...فلما ء اتهما صلحاً جعلا له شركائ

۹_ خداوند اس سے برتر ہے كہ اس كے ساتھ كسى كو شريك ٹھہرايا جائیے_فتعلى اللّه عما يشركون

''تعالي'' (تعالى كا مصدر ہے) جس كا معنى بلند مرتبہ اور برتر ہونا ہے ''عما'' ''عن'' بمعنى مجاوزہ اور ''ما'' مصدريہ سے مركب ہے_ بنابراين''تعالى اللّه عما يشركون'' يعنى خداوند، اپنے بلند مرتبہ ہونے كى وجہ سے، پاك و منزہ ہے كہ اس كا كوئي شريك ٹھہرايا جائیے_

۱۰_ خداوند كى عظمت و كبريائی كى طرف توجہ و دھيان، انسان كو اسكے ساتھ شريك قرار دينے كے توھم سے روكے ركھتاہے_فتعلى اللّه عما يشركون

گذشتہ مفہوم كى وضاحت كے مطابق جملہ ''فتعالى ...'' سے يہ نكتہ اخذ ہوتا ہے كہ خداوند كيلئے شريك قرار دينا، در حقيقت اسكى عظمت و كبريائی كو نہ پہچاننے كى وجہ سے ہے_

۱۱_على بن محمد بن الجهم قال: حضرت مجلس المأمون و عنده الرضا عليه‌السلام ...فقال له المأمون: فما معنى قول اللّه عزوجل: ''فلما أتاهم صالحاً جعلا له شركاء فيما آتاهما'' فقال له الرضا عليه‌السلام : ...إن آدم و حواء ...قالا: ''لئن آتيتنا صالحاً لنكونن من الشاكرين فلما آتيهما صالحاً'' من النسل خلقا سويا بريئا من الزمانة والعاهة و كان ما آتاهما صنفين صنفاً ذكراناً و صنفاً اناثا فجعل الضنفان لله تعالى ذكره

۴۰۹

شركاء فيما آتاهما (۱)

على بن محمد جہم كہتے ہيں : ميں مامون كے دربار ميں تھا اور امام رضاعليه‌السلام بھى وہاں تشريف فرما تھے مامون نے امام رضاعليه‌السلام سے عرض كى كہ قرآن مجيد كى اس آيت كا كيا مطلب ہے؟''فلما اتهما صلحا جعلا له شركائ'' ؟ امام رضاعليه‌السلام نے فرمايا: ...آدمعليه‌السلام و حوا ...نے خداوند سے عرض كى ''اگر ہميں صالح اولاد عطا كى توہم تيرا شكر ادا كريں گے، اب خداوند نے انھيں دو صالح (صحيح و سالم) بچے عطا كيئے _ يعنى خلقت و صحت و سلامتى كے لحاظ سے ايك كامل نسل (انھيں عطا كى گئي) اور اس نسل كے دو گروہ تھے_ مذكر و مؤنث اور ان دونوں قسموں (مذكر و مؤنث) نے ،جو كچھ خداتعالى نے ان كو ديا، اس ميں شرك شروع كرديا

آدمعليه‌السلام :آدمعليه‌السلام اور شرك ۴;آدمعليه‌السلام كا خدا سے عہد ۵; آدمعليه‌السلام كو اولاد عطا ہونا ۱، ۴، ۵; آدمعليه‌السلام كى دعا قبول ہونا ; آدمعليه‌السلام كى عہد شكنى ۵; آدمعليه‌السلام كے تقاضے ۱; آدم كے رجحانات ۴; قصہء آدمعليه‌السلام ۱، ۴; كفران آدمعليه‌السلام ۵

اضطراب:رفع اضطراب كے اثرات ۶ اللہ تعالى :اللہ تعالى كامنزہ ہونا ،۹;اللہ تعالى كو فراموش

كرنے كى وجوہات ۶، ۸;اللہ تعالى كى وحدانيت ۹;اللہ تعالى كے اختيارات ۳;اللہ تعالى كے افعال۲

انحراف:انحراف كے علل و اسباب ۶

انسان:انسانوں كا خدا سے عہد ۸;انسانوں كى عہد شكنى ۸

اولاد:اولاد عطا ہونا ۳

توحيد:توحيد افعالى ۷

حوّاعليه‌السلام :حوا كا خدا سے عہد ۵;حوا كو اولاد عطا ہونا ۱، ۴، ۵ ; حوا كى درخواست ۱; حوا كى دعا قبول ہونا،۱ ; حوا كى عہد شكنى ۵;حوا كے رجحانات ۴; قصہء حوا، ۱، ۴ ; كفران حوا ۵

دعا:اجابت دعا ۲

ذكر:ذكر خدا كے اثرات ۱۵

شرك:شرك افعالى كى راہ ہموار ہونا ۷;شرك كى راہ ہموار ہونا ۶;موانع شرك ۱۰

____________________

۱) عيون اخبار الرضا، ج۱، ص ۱۹۶، ح،۱، باب ۱۵; نورالثقلين، ج۲، ص ۱۰۸، ح ۳۹۷_

۴۱۰

عہد شكني:عہد شكنى كى راہ ہموار ہونا ۸

نومولود:نومولود كى سلامتى كا منشاء ۳، ۷

آیت ۱۹۱

( أَيُشْرِكُونَ مَا لاَ يَخْلُقُ شَيْئاً وَهُمْ يُخْلَقُونَ )

كيا يہ لوگ انھيں شريك بناتے ہيں جو كوئي شے خلق نہيں كر سكتے اور خود بھى مخلوق ہيں (۱۹۱)

۱_ مشركين ان موجودات كو خداوند كا شريك ٹھہراتے ہيں كہ جو كمترين اور (معمولى سي) چيز خلق كرنے پر بھى قادر نہيں _

أيشركون ما لا يخلق شيئا

اس مفہوم ميں كلمہ ''كمترين'' ''شيئاً'' كے نكرہ ہونے كى وجہ سے لايا گيا ہے_

۲_ كائنات كى تدبير كرنے ،ربوبيت كے قابل ہونے اور سچا و حقيقى معبود ہونے كے معيار ميں سے ايك خلق كرنے پر قادر ہوناہے_أيشركون ما لا يخلق شيئا

گذشتہ اور بعد ميں آنے والى آيات سے معلوم ہوتاہے كہ شرك سے مراد، ربوبيت و عبادت ميں شرك كرنا ہے_

۳_ مشركين ان موجودات كو خداوند كا شريك ٹھہراتے تھے كہ جو خود مخلوق تھيں _أيشركون ما ...هم يخلقون

''ھم''كى ضمير ہوسكتاہے ''ما لا يخلق'' ميں ''ما'' موصولہ كى طرف پلٹتى ہو اور يہ بھى امكان ہے كہ ''مشركين'' كى طرف پلٹ رہى ہو_ مندرجہ بالا مفہوم پہلے احتمال كى بناء پر ہے_ يعنى اس چيز كو خدا كا شريك خيال كرتے ہيں كہ جو خود خلق كى گئي ہے_ بعد والى آيت بھى اس احتمال كى تائی د كرتى ہے_

۴_ كائنات كى تدبير كرنے كى قابليت ركھنے كے معيار ميں سے ايك، خود مخلوق نہ ہونا اور وجود ذاتى كا حامل ہونا ہے_

أيشركون ما ...و هم يخلقون

۵_ فقط خداوند ہى عبادت كے لائق اور انسانوں كے امور كى تدبير كرنے كے قابل ہے_

هو الذى خلقكم ...أيشركون ما لا يخلق شيئا

۴۱۱

۶_ كائنات اور انسان كے امور كى تدبير ميں خداوند كے ساتھ شريك ٹھہرانے كا خيال، ايك باطل خيال ہے اور ايسا اعتقاد ركھنے والے افراد، قابل مذمت ہيں _أيشركون ما لا يخلق شيئا و هم يخلقون

''أيشركون'' ميں استفہام، انكار توبيخى ہے يعنى سرزنش و مذمت كيلئے يہ استفہام كيا گيا ہے_

آفرينش:آفرينش كى تدبير كا معيار ۴;آفرينش و خلقت كى تدبير ۲، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۵; اللہ تعالى كى قدرت ۵

انسان:انسان كے امور كى تدبير ۵، ۶

باطل معبود:باطل معبودوں كا عجز،۱ ;باطل معبودوں كا مخلوق ہونا ۳

توحيد:توحيد عبادى ۵

ربوبيت:ربوبيت كا معيار ۲، ۴

شرك:شرك افعالى كا ناپسنديدہ ہونا ۶

مشركين:مشركين كے معبود، ۱، ۳

معبود:سچے معبود كا معيار ۲

آیت ۱۹۲

( وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْراً وَلاَ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ )

اور ان كے ختيار ميں خود انى مدد بھى نہيں ہے اور وہ كسى كى نصرت بھى نہيں كر سكتے ہيں (۱۹۲)

۱_ مشركين ان موجودات كى پرستش كرتے ہيں اور انھيں خدا كا شريك ٹھہراتے ہيں كہ جو ان كى مدد كرنے سے عاجز و ناتوان ہيں _أيشركون ما ...لا يستطيعون لهم نصرا

''لا يستطيعون'' كى ضمير فاعلي،''ما لا يخلق'' كے ''ما'' موصولہ كى طرف پلٹ رہى ہے اور ''لھم'' ميں ''ھم'' كا مرجع مشركين ہيں _ يعنى

۴۱۲

اہل شرك كے معبود، اپنى پرستش كرنے والوں كى مدد كرنے سے عاجز ہيں _

۲_ مشركين كے معبود، اپنا دفاع تك نہيں كرسكتے_أيشركون ما ...لا أنفسهم ينصرون

''أنفسھم'' اور ''ينصرون'' كى ضماءر ''ما لا يخلق'' كى طرف پلٹ رہى ہيں كہ جو اہل شرك كے معبود ہيں _ يعنى يہ معبود اپنى مدد نہيں كرسكتے_ يعنى اپنا دفاع نہيں كرسكتے_

۳_ حقيقى و سچے معبود ہونے اور ربوبيت كے معيار ميں سے ايك، اپنا دفاع كرنے اور اپنے بندوں كى مدد كرنے پر قادر ہونا ہے_لا يستطيعون لهم نصرا و لا أنفسهم ينصرون

۴_ اہل شرك كے معبودوں كا اپنا اور اپنى پرستش كرنے

آیت ۱۹۳

( وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لاَ يَتَّبِعُوكُمْ سَوَاء عَلَيْكُمْ أَدَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنتُمْ صَامِتُونَ )

اور اگر آپ انھيں ہدايت كى طرف دعوت ديں تو ساتھ بھى نہ ائیں گے ان كے لئے سب برابر ہے انھيں بلائیں يا چپ رہ جائیں (۱۹۳)

۱_ مشركين اپنے معبودوں سے جس قدر بھى راہنمائی و ہدايت كا تقاضا كريں وہ ان سے كوئي جواب نہيں سنيں گے_

والوں كا دفاع كرنے سے عاجز و ناتوان ہونا، انكے ربوبيت و عبادت كے لائق نہ ہونے پر دليل ہے_

أيشركون ما ...لا يستطيعون لهم نصرا و لا أنفسهم ينصرون

ربوبيت:ربوبيت كے معيار ۳، ۴;ربوبيت ميں قدرت ۳، ۴

مشركين:مشركين كے خدا، ۱;مشركين كے معبود ،۱، ۲، ۴

معبود:سچے معبود كا معيار ۳;سچے معبود ميں قدرت ۴

باطل معبود:باطل معبودوں كاعجز او رناتوانى ۱، ۲، ۴

و إن تدعوهم إلى الهدى لا يتبعوكم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پرہے كہ ''تدعوھم'' كے مخاطب مشركين ہوں _ اس بناء پر ''ھم'' كى

۴۱۳

ضمير، معبودوں كى طرف پلٹتى ہے_ اور''إلى الهدى '' كا معنى يہ ہوگا''إلى أن يهديهم أصنامهم'' بنابراين، آيت كا معنى يہ ہوگا_ ''اگر آپ (مشركين) اپنے بتوں سے راہنمائی چاہو تو وہ آپ لوگوں كى بات نہيں سنيں گے، بعد والا جملہ كہ جس ميں كلمہ ''عليكم'' استعمال كيا گيا ہے نہ كہ ''عليھم'' يہ بھى اس معنى كا مؤيد ہے_

۲_ اہل شرك كے معبود، اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں كى ہدايت كرنے سے عاجز و ناتوان ہيں _

و إن تدعوهم إلى الهدى لا يتبعوكم

۳_ سچے و حقيقى معبود كے معيار (و شرائط) ميں سے ايك بندوں كے ہدايت طلب كرنے پر ان كى ہدايت كرناہے_

و ان تدعوهم الى الهدى لا يتبعوكم

۴_ اہل شرك كے معبودوں كا ان كى ہدايت كرنے اور ان كے پكارنے پر جواب دينے سے عاجز و ناتوان ہونا، شرك كے بطلان اور ان (معبودوں ) كے عبادت و پرستش كے لائق نہ ہونے كى دليل ہے_

و ان تدعوهم الى الهدى لا يتبعوكم

۵_ جھوٹے معبودوں سے درخواست كرنايا نہ كرنا، درخواست كرنے والے كيلئے مساوى اور بلا ثمر ہے_

سواء عليكم أدعوتموهم أم ا نتم صمتون

۶_ مشركين كے معبود اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں كے تقاضے و حاجات پورى كرنے سے عاجز ہيں _

سواء عليكم أدعوتموهم أم ا نتم صمتون

۷_ سچے و حقيقى معبود كى پہچان و معرفت كے طريقوں ميں سے ايك ،دعا كا قبول ہونا ہے_

سواء عليكم أدعوتموهم أم ا نتم صمتون

باطل معبود:باطل معبودں سے درخواست ۵;باطل معبودوں كا عجز، ۱، ۲، ۴، ۵، ۶

دعا:اجابت دعا ۷

شرك:بطلان شرك كے دلائل ۴

مشركين:مشركين كے معبود ،۱، ۲، ۴، ۶

معبود:سچے معبود كا معيار ۳;سچے معبود كا ہدايت كرنا ۳;سچے معبود كى قدرت ۳;سچے و حقيقى معبود كى پہچان ۷

۴۱۴

آیت ۱۹۴

( إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ فَادْعُوهُمْ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ )

تم لوگ جن لوگوں كو اللہ كو چھوڑ كر پكارتے ہو سب تمھيں جيسے بندے ہيں لہذا تم انھيں بلاؤ اور وہ تمھارى آواز پر لبيك كہيں اگر تم اپنے خيال ميں سچّے ہو(۱۹۴)

۱_ جھوٹے معبود بھى اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں جيسى مخلوق ہيں _إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

۲_ مشركين اپنے معبودوں كو اپنے آپ سے زيادہ طاقتور اور اپنے كاموں ميں زيادہ مؤثر سمجھتے ہيں _

إن الذين تدعون من دون الله عباد امثالكم

۳_ سب موجودات، خواہ وہ (جھوٹے و خودساختہ) معبود ہوں يا ان كى پوجا كرنے والے (انسان) خداوند كے مملوك اور بندے ہيں _إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

''عباد'' ''عبد'' كى جمع ہے جس كا معنى ، بندہ اور مملوك ہے_

۴_ سب موجودات خداوند كے سامنے ناتوان ،محتاج اور ناچيز ہيں _إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

''مثل''ا مثال كى جمع ہے جس كا معنى ''مانند'' ہے يعنى ايك جيسا اور ''ايك طرح كا ہونا ، '' كلمہ ''عباد'' كہ جو ناتوانى و نيازمندى كو ظاہر كررہاہے، معبودوں اور ان كى عبادت كرنے والوں كے درميان وجہ شبہ ہے، يعنى تمہارے معبود بھى تمہارى مانند نيازمند اور ناتوان ہيں _

۵_ اہل شرك كو متوجہ كرانا كہ وہ اور ان كے معبود ناتوانى و نيازمندى (احتياج) ميں ايك جيسے ہيں ،يہ شرك كے بطلان اور ان كے معبودوں كے لائق عبادت نہ ہونے كے اعتقاد كا پيش خيمہ بنتاہے_إن الذين تدعون من دون اللّه عباد أمثالكم

۶_ خداوند نے مشركين سے چاہا كہ وہ امتحان و آزماءش

۴۱۵

كى خاطر، اپنے معبودوں سے اپنى حاجات طلب كريں _فادعوهم فليستجيبوا لكم

۷_ بندوں كى حاجات پورى كرنا، سچے معبود كى نشانيوں ميں سے ہے_فادعوهم فليستجييبوا لكم ان كنتم صدقين

۸_ اپنى پوجا و پرستش كرنے والوں كى حاجات پورى كرنے سے (جھوٹے) معبودوں كى ناتوانى و عجز سے مشركين كے جھوٹے اور باطل نظريئے (يعنى خداوند كے ساتھ شريك قرار دينے كے خيال) كا فاش ہوجانا_

فادعوهم فليستجيبوا لكم إن كنتم صدقين

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى مالكيت ۳; اللہ تعالى كے اوامر ۶

انسان:ضعف انسان ۴;انسان كى نيازمندى (محتاج ہونا) ۴

باطل معبود:باطل معبودوں كا عجز ۵، ۶، ۸ ; باطل معبودوں كى آزماءش ۶;باطل معبودوں كى حقيقت ۱، ۳، ۵;باطل معبودوں كى مملوكيت ۳

شرك:شرك كا بطلان ۵، ۸

مشركين:مشركين كا عقيدہ ۲ ; مشركين كے تقاضے ۸; مشركين كے معبود ۲، ۶، ۸

معبود:سچے معبود كى نشانياں ۷;سچے معبود ميں قدرت ۷

موجودات:موجودات كى مملوكيت ۳

ہدايت:روش ہدايت ۵;ہدايت كا پيش خيمہ ۵

۴۱۶

آیت ۱۹۵

( أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُواْ شُرَكَاءكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلاَ تُنظِرُونِ )

كيا ان كے پاس چلنے كے قابل پير_ حملہ كرنے كے قابل ہاتھ ديكھنے كے قابل آنكھيں اور سننے كے لائق كان ہيں جن سے كام لے سكيں _آپ كہہ ديجئے كہ تم لوگ اپنے شركاء كو بلاؤ اور جو مكر كرنا چاہتے ہو كرو اور ہرگز مجھے مہلت نہ دو ( ديكھوں تم كيا كرسكتے ہو)(۱۹۵)

۱_ مشركين اپنے معبودوں اور بتوں كو ، ہاتھ، پاؤں ، آنكھ اور كان والے مجسموں كى صورت ميں بناتے تھے_

ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

''يمشون بھا'' جيسے جملے، ہوسكتاہے وضاحت كيلئے ہوں اور يہ بھى ہوسكتاہے احترازى قيد كے طور پر ہوں _ پہلے احتمال كى بناء پر جملے كا معنى ''ألھم أرجل ...'' يعنى آيا بتوں كے پاؤں ہيں كہ وہ ان سے راستہ طے كرتے ہيں ؟ يعنى ان كے پاؤں نہيں ہيں _ دوسرے احتمال كى بناء پر معنى يہ ہوگا، آيا بتوں كے پاؤں ہيں كہ جن سے راستہ طے كريں _ يعنى وہ پاؤں ركھتے ہيں ليكن ان كے ساتھ چل نہيں سكتے_ مندرجہ بالا مفہوم دوسرے احتمال كى بناء پر اخذ كيا گيا ہے_

۲_ بتوں ميں بنائے گئے اعضاء، ہر قسم كے مطلوبہ اثر اور قدرت سے تہى ہوتے ہيں _

ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

۳_ بتوں ميں بنائے گئے اعضاء ميں مطلوبہ اثر و توانائی نہ ہونا، دليل ہے كہ وہ اپنى پرستش كرنے والے بندوں سے زيادہ ناتوان و عاجز ہيں _ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

جملہ''عباد أمثالكم'' بتوں اور ان كى پرستش كرنے والوں كے، ناتوانى اور نيازمندى ميں مساوى ہونے كى طرف اشارہ تھا_ جبكہ مذكورہ آيت، مشركين كو اس بات كى طرف متوجہ كرتے

۴۱۷

ہوئے كے ان ميں بنائے گئے اعضاء سے كوئي فائدہ نہيں اٹھايا جاسكتا_ يہ نكتہ بتارہى ہے كہ جھوٹے معبود اور بت اپنى پرستش كرنے والوں سے بھى زيادہ عاجز اور ناتوان ہيں _

۴_ خداوند نے بتوں كى ناتوانى اور عاجزى كى وضاحت كرتے ہوئے، مشركين كے شرك اور مشركانہ اعتقاد كے بطلان كى طرف توجہ مبذول كروائی ہے_ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

۵_ اپنے آپ سے زيادہ عاجز اور ناتوان چيز كى پرستش كرنا، بے عقلى ہے اور باعث حيرت ہے_

ألهم أرجل يمشون بها ...أم لهم ء اذان يسمعون بها

جملہ ''ألھم ...'' ميں استفہام، تعجب كى وجہ سے لايا گيا ہے اور بحث كى مناسبت سے تعجب كا منشاء بتوں كى پوجا كرنے والوں كى بے عقلى ہے_

۶_ مشركين مكہ كا يہ خيال تھا كہ ان كے معبود (بت) پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف ان كى مدد كرنے كى طاقت ركھتے ہيں _

قل ادعوا شركاء كم ثم كيدون فلا تنظرون

۷_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اكرم ، خداوند كى جانب سے مامور تھے كہ بتوں كى ناتوانى و عجز كو ثابت كرنے كيلئے، مشركين كو اپنے خلاف مبارزے اور تحدى كى دعوت ديں _قل ادعوا شركاء كم ثم كيدون فلا تنظرون

۸_ خداوند نے مشركين سے كہا كہ اگر ان كے خداؤں (بتوں ) ميں كسى قسم كى توانائی اور قدرت ہے تو وہ ان كى مدد سے پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف سازش كريں اور چال چليں اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ختم كرنے ميں كسى قسم كى تاخير نہ كريں _

قل ادعوا شركاء كم ثم كيدون فلا تنظرون

''كيدون'' فعل امر ''كيدوا'' (كيد، يعنى فكر كرنا اور سازش كرنا) سے اور نون وقايہ سے مركب ہے_ نون كا كسرہ ''يائے متكلم'' كے حذف ہونے پر دلالت كررہاہے_ بنابراين ''كيدون'' (كيدوني) يعنى ميرے خلاف چال چلو و سازش كرو ''انظار'' ''لا تنظروا'' كا مصدر ہے جس كا معنى مہلت دينا ہے''لا تنظرون'' بھى فعل نہى اور نون وقايہ سے مركب ہے، يعني: ''فلا تنظروني'' مجھے مہلت نہ دو_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال۴;اللہ تعالى كے اوامر ۸

باطل معبود:باطل معبودوں كا مجسمہء ،۱;باطل معبودوں كى ناتوانى ۳، ۷، ۸

بت:

۴۱۸

بتوں كا عجز ۲، ۳، ۴، ۷;بتوں كے اعضاء و جوارح ۱ ، ۲، ۳

بے عقلي:بے عقلى كى نشانياں ۵

تحدي(چيلنج):تحدى كى دعوت ۷، ۸

شرك:بطلان شرك كى دليل ۸;شرك كا بطلان۴

عبادت:باطل معبودوں كى عبادت ۵

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۷; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ مبارزہ ۸

مشركين:مشركين اور باطل معبود ۶، ۸;مشركين كى بت تراشى ۱;مشركين كے معبود ۱، ۷

مشركين مكہ:مشركين مكہ كا عقيدہ ۶

آیت ۱۹۶

( إِنَّ وَلِيِّـيَ اللّهُ الَّذِي نَزَّلَ الْكِتَابَ وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ )

بيشك ميرا مالك و مختار وہ خدا ہے جس نے كتاب نازل كى ہے اور وہ نيك بندوں كا والى و وارث ہے(۱۹۶)

۱_ خداوند، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا سرپرست اور مشركين كى چالوں و سازشوں كے مقابلے ميں آپعليه‌السلام كا مدد گار ہے_

ثم كيدون فلا تنظرون _ إن ولى اللّه

۲_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كرنے والا خداوند ہے_الذى نزل الكتب

۳_ خداوند نے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كرنے كى وجہ سے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو مشركين كى سازشوں اور مكر و فريب كے

خطرے سے محفوظ ركھنے كى ضمات دے ركھى ہے_إن ولى اللّه الذى نزل الكتب

''اللّہ'' كى ''الذى نزل الكتب'' كے ذريعے توصيف كرنا، خداوند كى طرف سے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خصوصى مدد و سرپرستى كى علت بيان كرناہے، يعنى چونكہ خداوند نے مجھ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر قرآن نازل كيا ہے لہذا وہ تم مشركين كے مقابلے ميں ميرى مدد كرےگا_

۴_ خداوند ،تمام صالحين كا سرپرست اور ان كى مدد

۴۱۹

كرنے والا ہے_و هو يتولى الصلحين

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا خداوند كے صالح بندوں ميں شمار ہونا اور اسكى بے دريغ حمايت و مدد سے بہرہ مند ہونا_

إن ولى اللّه ...و هو يتولى الصلحين

۶_ صالحين كا اپنے اوپر خداوند كى سرپرستى اور ولايت كى طرف توجہ كرنا، مشركين كے ساتھ ان كے مبارزے ميں استقامت كا عامل اور ان كى سازشوں سے نہ ڈرنے كا باعث بنتاہے_ثم كيدون فلا تنظرون ...هو يتولى الصلحين

مشركين كى سازش دور كرنے كے بعد صالحين پر خدا كى ولايت كو بيان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ صالحين كو ہميشہ خداوند كى نصرت اور مدد كى طرف توجہ ركھنى چاہيئے اور ہرگز مشركين كے مكر و فريب سے نہيں ڈرنا چاہيئے_

۷_ غير خدا كى عبادت اور شرك كرنا، ايك ناروا عمل ہے جو خداوند كى حمايت اور ولايت سے محروميت كا باعث بنتاہے_

و هو يتولى الصلحين

گذشتہ آيات كے قرينے سے صالحين اور صلاح كا مطلوبہ مصداق، توحيد اور موّحد مؤمنين ہيں اور اس كے مقابلے ميں شرك اور مشركين ہونگے_

بنابراين جملہ ''و ھو يتولي ...'' كا مفہوم خداوند كا مشركين كى حمايت نہ كرنا ہے_

استقامت:استقامت كے علل و اسباب ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے افعال ۲;ولايت الہى سے محروميت ۷

خوف (ڈر):خوف كے موانع ۶

ذكر:ولايت خدا كے ذكر كے آثار ۶

شرك:شرك عبادى كا ناپسنديدہ ہونا۷;شرك عبادى كے آثار ۷

صالحين: ۵صالحين كا عقيدہ ۶;صالحين كى امداد ۴;صالحين كے مقامات ۴

عمل:ناپسنديدہ عمل ۷

قرآن:قرآن كى اہميت ۳;نزول قرآن ۲، ۳

۴۲۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :فضائل محمد،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۵ ;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا صالحين ميں سے ہونا ۵;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت ۱، ۳، ۵

مشركين:مشركين كى سازش ۱، ۳، ۶;مشركين سے مبارزہ ۶

ولايت خدا كے مشمولين: ۱، ۴، ۶

آیت ۱۹۷

( وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلا أَنفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ )

اور اسے چھوڑ كر تم جنھيں پكار تے ہو وہ نہ تمھارى مدد كر سكتے ہيں اور نہ اپنے ہى كام آسكتے ہيں (۱۹۷)

۱_ بتوں كى پرستش كرنے سے مشركين كا مقصد، ان سے مدد طلب كرنا ہے_

والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم

۲_ مشركين كے معبود (بت) ہرگز ان كى مدد كرنے كى طاقت نہيں ركھتے_والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم

۳_ مشركين كے معبود (بت) حوادث كے مقابلے ميں اپنا دفاع كرنے كى قدرت نہيں ركھتے_و لا أنفسهم ينصرون

۴_ سچے اور حقيقى معبود كا معيار يہ ہے كہ وہ بندوں كى مددكرنے كى قدرت ركھتاہو_والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم

۵_ سچے اور حقيقى معبود كو ناقابل شكست اور حوادث كے ضرر و نقصان سے محفوظ ہونا چاہيئے_

والذين تدعون من دونه ...و لا ا نفسهم ينصرون

۶_ مشركين كے معبودوں (بتوں ) كا اپنے اور دوسروں كے دفاع سے عاجز اور ناتوان ہونا ہى شرك كے بطلان كى دليل ہے_و لا يستطيعون نصركم و لا أنفسهم ينصرون

۷_ فقط خداوند ہے كہ جو بندوں كى مدد كرنے اور اپنا

۴۲۱

دفاع كرنے كى قدرت ركھتاہے_والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم و لا أنفسهم ينصرون

۸_ فقط خداوند عبادت كى اہليت ركھتاہے اور پرستش كے معيار پر پورا اترتاہے_والذين تدعون من دونه لا يستطيعون

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۷،۸; اللہ تعالى كى امداد ۷; اللہ تعالى كى قدرت۷

انسان:انسان كى امداد ۷

باطل معبود:باطل معبودوں سے استمداد، ۱;باطل معبودوں كي ناتوانى ۲، ۳، ۶

بت:بتوں سے مدد طلب كرنا ۱

شرك:شرك كے بطلان كے دلائل ۶

عبادت:عبادت خدا ،۸

مشركين:مشركين كى بت پرستى كا فلسفہ۱;مشركين كے معبود ۲، ۳، ۶

معبود:سچے معبود كا معيار ۴، ۸;سچے معبود كا ناقابل شكست ہونا ۵;سچے معبود كى شرائط، ۵;سچے معبود كى قدرت ۴

آیت ۱۹۸

( وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لاَ يَسْمَعُواْ وَتَرَاهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ وَهُمْ لاَ يُبْصِرُونَ )

اگر تم ان كو ہدايت كى دعوت دوگے تو سن بھى نہ سكيں گے اور ديكھو گے تو ايسا لگے گا جيسے تمھارى ہى طرف ديكھ رہے ہيں حالانكہ ديكھنے كے لائے بھى نہيں ہيں (۱۹۸)

۱_ مشركين كے معبود، اپنى پرستش كرنے والوں كى ہدايت كرنے سے ناتوان اور عاجز ہيں _

و إن تدعوهم إلى الهدى لا يسمعوا

''تدعوا'' ''يدعو'' سے جمع مخاطب كا صيغہ

۴۲۲

ہے اور اس ميں مشركين كو خطاب كيا گيا ہے_ ''ھدى '' مصدر ہے اور اس كا فاعل وہ ضمير ہے كہ جو گذشتہ آيت ميں''الذين تدعون'' كى طرف پلٹ رہى ہے_ اور اس كا مفعول مشركين ہيں _ بنابراين''إلى الهدى '' يعنى''إلى أن يهدوكم''

۲_ مشركين كے معبود (بت) اپنى عبادت كرنے والوں كا كلام سننے سے ناتوان اور عاجز ہيں _و إن تدعوهم ...لا يسمعوا

۳_ مشركين اپنے معبودوں (بتوں ) كيلئے، خيرہ كن (شوخ و بے حيا) آنكھيں بناتے تھے_و ترهم ينظرون إليك

''ترھم'' اور ''ينظرون'' كى غائب ضميريں ،''الذين تدعون'' كى طرف پلٹ رہى ہيں كہ جو ان (مشركين) كے معبود ہيں _

۴_ بتوں كے اندر بنائی گئي آنكھيں ، اشياء كو ديكھنے سے ناتوان ہوتى ہيں _و هم لا يبصرون جملہ''هم لا يبصرون'' كى ضمير كا مرجع''الذين تدعون'' ہے_

۵_ بتوں كے اندر آنكھيں اس طرح بنى ہوتى تھيں كہ گويا وہ اپنے مد مقابل شخص كو ديكھ رہى ہيں _

و ترهم ينظرون إاليك

''ترھم'' اور ''إليك'' كا مخاطب ہر وہ انسان ہے كہ جو بتوں كے مد مقابل ہوتا ہے '' يعنى''ترهم ايها الانسان'' ...( اے انسان جب تو انكى طرف ديكھتا ہے) اور جملہ'' و هم لا يبصرون'' ( وہ نہيں ديكھتے) اس بات پر دلالت كرتے ہيں كہ '' ترہم ينظرون'' سے مراد ''ترہم كأنہم ينظرون إليك '' ہے ( يعنى تم اس طرح گمان كرتے ہو كہ وہ بت تمہيں ديكھ رہے ہيں حالانكہ در حقيقت وہ تمہيں نہيں ديكھ رہے ہوتے _

۶_ بندوں كى راہنمائی اور ہدايت كرنا، معبود كے سچا ہونے كا معيار ہے_و إن تدعوهم إلى الهدى لا يسمعوا

خداوند، مشركين كے معبودوں كو اس لئے پرستش كے لائق نہيں جانتا چونكہ وہ انسانوں كى راہنمائی اور ہدايت نہيں كرسكتے_ بنابرايں ، انسانوں كى ہدايت كرنا بھى حقيقى ، سچا اور برحق معبود ہونے كے معيار ميں سے ہے_

۷_ سچے اور برحق معبود كو چاہيئے كہ وہ ديكھ بھى سكے اور سن بھى سكے_إن تدعوهم ...لا يسمعوا ...و هم لا يبصرون

۸_ مشركين كے معبودوں (بتوں ) كا حاجات پورى كرنے، كلام سننے اور اشياء كو ديكھنے سے ناتوان اور عاجز ہونا ہى غير خدا كى پرستش كے ناروا ہونے اور شرك كے بطلان كى دليل ہے_

۴۲۳

و إن تدعوهم الى الهدى لا يسمعوا ...و هم لا يبصرون

باطل معبود:باطل معبودوں كا عجز، ۱، ۲، ۴، ۸;باطل معبودوں كا مجسمہ ۳، ۴، ۵

بت:بتوں كى آنكھيں ۳، ۴، ۵;بتوں كے اعضاء ۳، ۴، ۵

شرك:بطلان شرك كے دلائل ۸;شرك عبادى كا ناپسنديدہ ہونا ۸

مشركين:مشركين كى بت پرستى ۳;مشركين كے معبود، ۱، ۲، ۳، ۸

معبود:سچے معبود كا بينا ہونا ۷;سچے معبود كا سننے كے قابل ہونا ۷ ;سچے معبود كا معيار ۶، ۷ ;سچے معبود كا ہدايت كرنا ۶

آیت ۱۹۹

( خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ )

آپ عفو كا راستہ اختيار كريں نيكى كا حكم ديں اور جاہلوں سے كنارہ كشى كريں (۱۹۹)

۱_ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عفو كو اختيار كريں اور خطا كاروں سے درگذر كرتے رہيں _

خذ العفو

''أخذ'' ( خذكا مصدر ہے) جس كا معنى لينا اور ہاتھ سے نہ چھوڑنا ہے كہ بحث كى مناسبت سے ملتزم ہونے سے كنايہ ہے_ بنابراين ''خذ العفو'' يعنى عفو اور درگذر كرو اور اسے ہاتھ سے جانے نہ دو اور اس كے ملتزم رہو_

۲_ لوگوں كو پسنديدہ كاموں كى دعوت دينا، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرائض ميں سے ہے_و امر بالعرف

''عرف'' كا معنى معروف (پہچانا ہوا) ہے اور اس سے مراد وہ كام ہيں كہ جو شرع اور عقل كے نزديك پسنديدہ سمجھے جاتے ہيں _

۳_ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جاہل افراد سے مدارا كريں اور ان كى جاہلانہ باتوں كو نظر انداز كرديں _و أعرض عن الجهلين

''إعراض'' كا معنى منہ موڑناہے اور يہ منہ موڑنا اور روگرداني، كبھى تو مدارا اور نظر انداز كرنے سے كنايہ ہے_ اور كبھى بے اعتنائی اور دورى اختيار كرنے كے معنى ميں ہے_ صدر آيت كے مطابق اعراض سے مراد پہلا معنى ہے يعنى مدارا كرنا اور نظر انداز كرنا_

۴۲۴

۴_ خطاؤں اور لغزشوں سے درگذر كرنا، لوگوں كو نيك كاموں كى دعوت دينا اور جاہلوں سے مدارا كرنا دينى مبلغين كے بنيادى فرائض ميں سے ہيں _خذ العفو و امر بالعرف و أعرض عن الجهلين

۵_ بت پرست اور مشركين، بے عقل اور نادان لوگ ہيں _و أعرض عن الجهلين

گذشتہ آيات كے قرينے سے ''الجاھلين'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك مشركين اور بت پرست ہيں _

۶_عن أبى عبدالله عليه‌السلام : ...إن اللّه ادّب رسوله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : فقال: يا محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : خذ العفو ...'' قال: خذ منهم ما ظهر و ما تيسر والعفو الوسط (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ادب سكھانے كے ليئے يہ حكم ديا كہ ''اے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عفو كو اختيار كرو ...'' يعنى صدقات ميں سے جو كچھ ظاہر ہے اور لوگ آسانى سے دے سكتے ہيں وہ لے لو اور عفو سے مراد ميانہ روى ہے_

۷_عن الحسن عليه‌السلام قال: إن الله عزوجل ادّب نبيه أحسن الأدب فقال خذ العفو ...'' ...فقال صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لجبرئيل عليه‌السلام و ما العفو؟ قال عليه‌السلام أن تصل من قطعك و تعطى من حرمك و تعفو عمن ظلمك (۲)

امام حسن مجتبيعليه‌السلام سے منقول ہے كہ بے شك خداوند عزوجل نے اپنے نبيصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بہترين ادب سكھايا اور فرمايا: ''عفو اختيار كرو ...'' پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جبرائیلعليه‌السلام سے پوچھا عفو كيا ہے؟ اس نے جواب ديا: عفو يہ ہے كہ جو تم سے قطع تعلق كرے تم اس سے دوستى كرو اور جو تمہيں محروم كرے تم اس پر بخشش كرو اور جو كوئي تم پر ظلم كرے تو اس سے درگذر كرو_

اجتماعى نظم:اجتماعى نظم كى اہميت ۲، ۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے اوامر ۱، ۳

امر بالمعروف:امر بالمعروف كى اہميت ۲، ۴

____________________

۱)تفسير عياشى ج/۲ ص ۴۳ ح ۱۲۶; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۱۱ ح ۴۰۷_

۲)بحار الانوار ج/۷۵ ص ۱۱۴ ح ۱۰; مجمع البيان ج/۴ ص ۷۸۷_

۴۲۵

بت پرست:بت پرستوں كى بے عقلى ۵

تعقل:تعقل سے خالى افراد ۵

جہلاء:جاہلوں كے ساتھ مدارا كرنا ۳، ۴;جہلاء سے عفو و درگذر كرنا ۳

خطاكار:خطاكاروں سے عفور كرنا ۱

لغزش:لغزش سے عفو ۴

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى سيرت ۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۱، ۲، ۳

مشركين:مشركين كى بے عقلى ۵

آیت ۲۰۰

( وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ )

اور اگر شيطان كى طرف سے كوئي غلط خيال پيدا كيا جائیے تو خدا كى پناہ مانگيں كہ وہ ہر شے كا سننے والا اور جاننے والا ہے(۲۰۰)

۱_ شيطان ہميشہ اپنے وسوسوں كے ذريعے انسانوں كو خداوند كے فرامين سے سرپيچى كرنے پر ابھارتاہے_

و إما ينزغنّك من الشيطن نزغ

''نزغہ'' يعنى اسے تھوڑا سا تحريك كيا يا ابھارا''نزغ'' اس كلام كو كہتے ہيں جو تحريك كرنے اور ابھارنے كا باعث بنے (لسان العرب) ''من الشيطان'' ''نزغ'' كيلئے حال ہے اور ''نزغ شيطان'' سے مراد اس كا وسوسہ ہے_ بنابراين ''إما ينزغنّك'' يعنى اگر شيطان كى طرف سے كسى وسوسے نے تمہيں ابھارا ...قابل ذكر ہے كہ گذشتہ آيت كى مناسبت سے يہاں تحريك اور ابھارنے سے مراد، خداوند كے احكام و فرامين كى مخالفت كرنے كى ترغيب دلانا ہے_

۲_ شيطان كا عظيم انبياء كرامعليه‌السلام كو بھى فرامين خداوند سے

۴۲۶

تخلف كرنے پر ابھارنے كيلئے اپنا نشانہ بنانا_و إما ينزغنّك من الشيطن نزغ

''إما'' ''إن'' شرطيہ اور ''ما'' زائدہ سے مركب ہے ''ما'' زائدہ اور نون تاكيد ثقيلہ كے ذريعے جملے كى تاكيد يہ معنى بيان كرنے كيلئے ہے كہ شرط پورى ہوگي_ بنابراين ''إما ينزغنك'' يعنى اگر شيطان تمہيں ابھارنے پر آگيا اور وہ حتماً يہ كوشش كرے گا _

۳_ خداند كا رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ہے كہ جب تم شيطان كے وسواس كے روبرو ہوتو خدا كے حضور پناہ مانگ ليا كرو_

إما ينزغنّك ...فاستعذ بالله

۴_ خداوند ہر كلام كو سنتاہے اور ہر حاجت سے آگاہ ہے_انه سميع عليم

۵_ جب بندے خداوند كى بارگاہ ميں پناہ ليتے ہيں تو خداوند شيطان كے وسواس كو بے اثر كرديتاہے_

فاستعذ بالله انه سميع عليم

جملہ''إنه سميع عليم'' ''فاستعذ بالله '' (خدا كى پناہ مانگو) كيلئے ايك تعليل كى حيثيت ركھتاہے چونكہ فقط سننا اور دانا ہونا ہى استعاذہ كے لازمى ہونے كى دليل نہيں بن سكتا_ لہذا كہہ سكتے ہيں كہ خداوند كا سننا اور دانا ہونا پناہ طلب كرنے كى اجابت سے كنايہ ہے_

۶_ خداوند كے سميع و عليم ہونے كا عقيدہ باعث بنتاہے كہ (انسان) شيطانى وسوسوس كے مقابلے ميں خدا سے التجاء كرے_فاستعذ بالله إنه سميع عليم

استعاذہ:استعاذہ كا پيش خيمہ ۶;استعاذہ كے اثرات ۵ خداوند كے حضور استعاذہ ۳، ۵، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا ۴،۶; اللہ تعالى كا علم ۴،۶; اللہ تعالى كى نافرمانى ۱; اللہ تعالى كے اوامر۳

ايمان:ايمان كے اثرات ۶

شيطان:اضلال شيطان ۱، ۲ ; شيطان اور انبياء ۲; شيطان سے استعاذہ ۳، ۵ ;شيطان كا كردار، ۱، ۲ ; شيطان كا وسوسہ ۱، ۳، ۶; شيطانى وسواس كو بے اثربنانا ۵

گمراہي:گمراہى كے علل و اسباب ۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳

۴۲۷

آیت ۲۰۱

( إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَواْ إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُواْ فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ )

جو لوگ صاحبان تقوى ہيں جب شيطان كى طرف سے كوئي خيال چھونا بھى چاہتے ہے تو خردا كو ياد كرتے ہيں اور حقائق كو ديكھنے لگتے ہيں (۲۰۱)

۱_ شيطان ، انسان كے اردگرد چكر لگاتارہتاہے تا كہ اس كے افكار اور خيالات ميں اپنے وسوسوں كے ذريعے نفوذ كرسكے_

إذا مسهم طئف من الشيطن

''طاءف'' اس شخص يا چيز كو كہا جاتاہے كہ جو كسى محور كے گرد گھوم رہى ہو ''من الشيطان'' ميں ''من'' بيانيہ بھى ہوسكتاہے اس بناء پر ''طاءف'' خود شيطان ہے يعنى شيطان دلوں كے اردگرد چكر لگاتاہے_ ہوسكتاہے ''من'' نشويہ ہو_ تو اس صورت ميں ''طاءف'' سے مراد شيطانى وسوسے ہيں كہ جو دلوں كے اردگرد گھومتے ہيں تاكہ ان ميں نفوذ كرسكيں _

۲_ جو لوگ پرہيزگار اور باتقوى ہيں وہ جب شيطان اور اس كے وسوسوں كے روبرو ہوتے ہيں تو وہ احكام خدا كو ياد كرليا كرتے ہيں اور اس طرح وہ راہ تقوى سے واقف ہوجاتے ہيں _

إن الذين اتقوا إذا مسهم طئف من الشيطان تذكروا فإذاهم مبصرون

يہاں ''تذكر'' سے مراد توجہ كرنا اور اپنے جانے پہچانے علوم كو ياد ميں لاناہے اور ان علوم اور دانستہ احكام سے مراد آيت ۱۹۹ كے قرينے كے مطابق، اوامر الہى و احكام خدا ہيں ''أبصار'' (جوكہ مبصرون كا مصدر ہے) كا معنى بينا ہونا اور آگاہ ہونا ہے اور ''الذين اتقوا'' كے مطابق اس سے مراد تقوى كى راہ پر چلنا اور آخر كار شيطان كے جال سے رہائی پاناہے_

۳_باتقوى افراد، شيطانى وسوسوں كے حملے كا احساس كرتے ہى فرمان خدا (استعاذہ) كو ياد كرتے ہوئے اس كے حضور پناہ ليتے ہيں اور بصيرت و آگاہى كے ساتھ شيطان كے جال سے بچ جاتے ہيں _ إذا مس هم طئف من الشيطن تذكروا فإذا هم مبصرون

۴۲۸

مندرجہ بالا مفہوم ميں گذشتہ آيت ميں ''فاستعذ بالله '' كے قرينے سے ''تذكروا'' كا متعلق ''استعاذہ'' كا لزوم قرار ديا گيا ہے_

تذكروا فإذا هم مبصرون

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب گذشتہ جملے (إنہ سميع عليم) كے قرينے سے ''تذكروا'' كا متعلق خداوند كى شنوائی اور آگاہى ہو_

۵_ اہل تقوى جب شيطانى وسوسوں كے روبرو ہوتے ہيں تو ان وسواس كى تشخيص كرليتے ہيں (كہ يہى شيطانى وسوسوں ہيں )_إن الذين اتقوا إذا مسهم طئف من الشيطن تذكروا

۶_ تقوى ، وہ واحد عامل ہے كہ جو شيطانى وسوسوں كے روبرو ہونے پر انسان كى توجہ احكام خداوند كى طرف لے جاتاہے_

إن الذين اتقوا إذا مسهم طئف من الشيطن تذكروا

۷_عن على بن حمزة عن أبى عبدالله عليه‌السلام قال: سألته عن قول الله : ''إن الذين اتقوا إذا مسهم طائف من الشيطان تذكروا فإذا هم مبصرون'' ما ذلك الطائف؟ فقال: هو السيّيء يهمّ به العبد ثم يذكر الله فيبصر و يقصر (۱)

على بن حمزہ كہتے ہيں ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے پوچھا كہ آيہء مجيدہ ''إن الذين اتقوا '' ميں ''طاءف'' سے كيا مراد ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: اس سے گناہ كا وسوسہ مراد ہے، بندہ اس كا ارادہ كرتاہے اور پھر اسے خدا كى ياد آجاتى ہے اور وہ بيدار ہوجاتاہے اور اسے انجام نہيں ديتا_

استعاذہ:استعاذہ كے عوامل ۶;خدا كے حضور استعاذہ ۳، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا ۴;اللہ تعالى كا عليم ہونا ۴

ايمان:ايمان كے اثرات ۴

تقوى :تقوى كے اثرات ۶

شيطان:شيطان اور متقين ۳;شيطان سے استعاذہ ۳; شيطان سے نجات كے عوامل ۲، ۳، ۴، ۶; شيطان كا كردار،۱ ; نفوذ شيطان كا طريقہ۱ ; وسوسہء شيطان ۱، ۲، ۳، ۴، ۶; وسوسہء شيطان كى پہچان ۵

متقين:متقين اور شيطان ۲;متقين كا ادراك ۵;متقين كا استعاذہ ۳ ;متقين كى آگاہى ۲

____________________

۱) تفسير عياشي، ج۲، ص ۴۴، ح۱۲۹; نور الثقلين، ج۲، ص ۱۱۲، ح ۴۱۶_

۴۲۹

آیت ۲۰۲

( وَإِخْوَانُهُمْ يَمُدُّونَهُمْ فِي الْغَيِّ ثُمَّ لاَ يُقْصِرُونَ )

اور مشركين كے برادران شياطين انھيں گمراہى ميں كھينچ رہے ہيں اور اس ميں كوئي كوتاہى نہيں كرتے ہيں (۲۰۲)

۱_ بے تقوى لوگ، شيطان كے بھائی ہيں _و إخوانهم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ''إخوانھم'' كى ضمير كا مرجع، گذشتہ آيت ميں موجود''الشيطان'' ہو_ قرينہ مقابلہ كے مطابق ''إخوان''سے مراد بے تقوى افراد ہيں يہ بھى ياد رہے كہ ''الشيطان'' ميں ''ال'' جنس كيلئے ہے_ ضمير جمع اس كى طرف پلٹائی جاسكتى ہے_

۲_ شياطين، بے تقوى افراد كو گمراہى كى جانب لے جاتے ہيں _ اور انھيں ضلالت (كى گہرائی وں ) ميں غرق كرديتے ہيں _

و إخوانهم يمدونهم فى الغي

''يمدونهم'' ميں ضمير فاعلى كا مرجع شياطين ہيں اور ضمير مفعولى كا مرجع ''إخوان'' ہے يعنى''إخوان الشياطين يمدهم الشياطين فى الغي'' _ ''مد'' ( ''يمدون''كا مصدر ہے) جس كا معنى كھينچنا ہے اور ''الي'' كى جگہ ''في'' كولانا يہ معنى ديتاہے كہ شيطان بے تقوى افراد كو گمراہى كى گہرائی وں ميں لے جاتاہے_

۳_ شيطان، بے تقوى افراد كو گمراہ كرنے كے بعد كھلا نہيں چھوڑتا بلكہ انھيں اسى طرح گمراہى كى دلدل ميں روكے ركھتاہے_ثم لا يعصرون يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب''لا يقصرون'' كى ضمير كا مرجع شيطان ہو''اقتصار'' (يقصرون كا مصدر ہے) جس كا معنى ''ہاتھ اٹھانا'' ہے

۴_ بے تقوى افراد كا روشن ترين مصداق، مشركين ہيں _و إخوانهم

جيسا كہ گذرچكاہے كہ ''إخوان'' سے مراد بے تقوى افراد ہيں اور چونكہ گذشتہ آيات مشركين كے بارے ميں تھيں لہذا كہہ سكتے ہيں كہ بے تقوى افراد كا مطلوبہ مصداق، مشركين ہيں _

۵_ شيطان، بے تقوى اور مشرك انسانوں كا بھائی

۴۳۰

ہے_و إخوانهم يمدونهم فى الغي

''إخوانهم'' كى ضمير كا مرجع مشركين اوربے تقوى افراد بھى ہوسكتے ہیں _ اس بناء پر ''إخوان'' سے مراد گذشتہ آيت كے قرينے سے، شيطان ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس صورت ميں ضمير فاعلى ''يمدونھم'' كا مرجع ''إخوان'' اور ضمير مفعولى كا مرجع مشركين و بے تقوى لوگ ہيں _

۶_ شيطان كے پيروكار مشركين اور بے تقوى افراد كا اپنى گمراہى پر اصرار كرنا_ثم لا يقصرون

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب''لا يقصرون'' كى ضمير، مشركين اور بے تقوى افراد كى جانب لوٹائی جائیے_

بے تقوى افراد،۱،۴،۵:بے تقوى لوگوں كى گمراہى ۲، ۳، ۶

شيطان:اضلال شيطان ۲، ۳; شيطان اور بے تقوى افراد ۱، ۲، ۳، ۵; شيطان اور مشركين ۵; شيطان كا كردار ۲، ۳; شيطان كے بھائی ۱، ۵ شيطان كے پيروكار ۶

گمراہي:گمراہى پر اصرار ۶;گمراہى كا تسلسل ۳; گمراہى كے عوامل ۲، ۳

مشركين:۵بے تقوى مشركين ۴;مشركين كى گمراہى ۶

آیت ۲۰۳

( وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُواْ لَوْلاَ اجْتَبَيْتَهَا قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يِوحَى إِلَيَّ مِن رَّبِّي هَـذَا بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

اور اگر آپ ان كے پاس كوئي نشانى نہ لائیں تو كہتے ہيں كہ خود آپ كيوں نہيں منتخب كر ليتے تو كہہ ديجئے كہ ميں تو صرف وحى پروردگار كا اتباع كرتا ہوں _ يہ قرآن تمھارے پروردگار كى طرف سے دلائل ہدايت اور صاحبان ايمان كے لئے رحمت كى حيثيت ركھتا ہے (۲۰۳)

۱_ آيات قرآن، رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت كا ايك معجزہ اور علامت ہيں _

۴۳۱

و إذا لم تأتهم بأية

كلمہ ''آية'' كا معنى نشانى اور دليل ہے اور اس سے مراد آيات قرآن ہيں _

۲_ آيات قرآن كبھى كبھي، تاخير كے ساتھ اور كچھ وقت كے بعد نازل ہوتى تھيں _و إذا لم تأتهم بأية

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين نزول آيات ميں تاخير كو بہانہ بناكر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كو جھٹلانے لگتے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شماتت كرنے لگتے_و إذا لم تأتهم باية قالوا لو لا اجتبيتها

۴_ قرآن، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جزء جزء اور جدا جدا حصوں كى صورت ميں نازل ہوا ہے_و إذا لم تأتهم بأية

۵_ مشركين كے نزديك آيات قرآن ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہاتھوں بنايا ہوا اور انتخاب شدہ (چنا ہوا) ايك مجموعہ تھا_

لو لا اجتبيتها

''اجتباء'' (مصدر اجتبيت) كا معنى ''چن چن كر اور انتخاب كركے جمع كرنا''ہے_ (مفردات راغب) مشركين پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جانب ''اجتباء'' كى نسبت ديتے ہوئے يہ وسوسہ ڈالتے تھے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قرآن كے مطالب كو ادھر ادھر سے جمع كركے اور انتخاب كركے لوگوں كے سامنے پيش كرتے ہيں _

۶_ پورا قرآن، وحى ہے اور خداوند كى جانب سے نازل شدہ ہے نہ كہ كسى بشر كا بنايا ہوا_قل إنما أتبع ما يوحى إليَّ من ربي

جملہ ''إنما أتبع ...'' ميں حصر مشركين كے اتہام اور ان كے خيال كى طرف اشارہ ہے_ يعنى ميں آيات قرآن پيش كرنے ميں وحى كے تابع ہوں نہ يہ كہ اپنے آپ سے بناكر يا ادھر ادھر سے جمع كركے پيش كرتاہوں _

۷_ پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہميشہ وحى كے تابع رہے ہيں اور احكام خداوند كى پيروى كرتے رہے ہيں _قل إنما أتبع ما يوحى إليَّ من ربي

۸_ قرآن كا سرچشمہ ،خداوند كا مقام ربوبيت ہے_إنما أتبع ما يوحى إليَّ من ربي

۹_ قرآن، روشنى بخش اور بصيرت افروز كتاب ہے_هذا بصائر من ربكم

''بصيرة'' (مفرد بصاءر) بمعنى حجت، برہان اور وہ چيزہے كہ جو بصيرت و بينش كا باعث بنے_

۱۰_ قرآن اور اس كى روشنى بخش (تعليمات)، انسانوں كى تدبير كيلئے ،ربوبيت خداوند كا جلوہ ہيں _

هذا بصائر من ربكم

۱۱_ خداوند، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مربى اور تمام انسانوں كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_

۴۳۲

من ربيّ ...من ربّكم

۱۲_ قرآن، كتاب ھدايت اور باعث رحمت ہے_هذا ...هديً و رحمة

۱۳_ فقط اہل ايمان ہى قرآن كى ہدايت سے اور اس كى رحمت كے سائے سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

هذا ...هديً و رحمة لقوم يؤمنون

۱۴_ قرآنى ہدايت، كسى قسم كى ضلالت و گمراہى سے آلودہ نہيں ہوتى اور نہ ہى اس سے كوئي بے قاعدگى و كجى پيدا ہوتى ہے_هذا ...هديً و رحمة

اسم فاعل ''ھاد'' كى جگہ مصدر ''ھديً'' كا استعمال، مندرجہ بالا مفہوم كو ظاہر كررہاہے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۸،۱۰; اللہ تعالى كے افعال

انسان:انسانى امور كى تدبير ۱۰، ۱۱

قرآن:اعجاز قرآن ۱; تعليمات قرآن كى خصوصيت ۱۴; رحمت قرآن ۱۲، ۱۳; قرآن سے استفادے كا پيش خيمہ ۱۳; قرآن كا تدريجى نزول ۲، ۳ ; قرآن كا روشنى بخش ہونا ۹، ۱۰;قرآن كا كردار ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۳; قرآن كا وحى ہونا ۶;قرآن كا ہدايت كرنا ۱۲، ۱۳، ۱۴;نزول قرآن كى كيفيت ۴; نزول قرآن كا منشاء ۶، ۸

مؤمنين:مؤمنين اور قرآن ۱۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :تكذيب محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علل و اسباب ۳; حقانيت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دلائل ۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر افتراء ۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وحى كى اتباع كرنا ۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين ۳; معجزات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ۱; مربى محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،۱۱

مشركين:مشركين اور قرآن ۵

ہدايت:ہدايت كے عوامل ۹، ۱۲

۴۳۳

آیت ۲۰۴

( وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )

اور جب قرآن كى تلاوت كى جائیے تو خاموش ہوكر غور سے سنو كہ شايد تم پر رحمت نازل ہوجائیے (۲۰۴)

۱_ قرآن كى تلاوت كے وقت اسے غور سے سننے اور خاموشى و سكوت اختيار كرنے كا واجب ہونا_

و إاذا قرى القرآن فاستمعوا له و أنصتوا

''استماع'' (مصدر استمعوا) كا معنى سننا اور كان دھرنا ہے اور ''انصات'' (مصدر انصتوا) كا معنى خاموشى و سكوت اختيار كرنا ہے_

۲_ قرآن كو سننا اور سنتے وقت خاموش رہنا، رحمت خداوند كے حصول كا مقدمہ ہے_

فاستمعوا له و أنصتوا لعلكم ترحمون

۳_ تلاوت قرآن كرنے والا كوئي بھى ہو، اس كى قراءت كے دوران خاموش رہ كر قرآن كو سننا چاہيئے_

و إذا قرى القرآن فاستمعوا له و أنصتوا لعلكم ترحمون

يہ مفہوم فعل ''قري'' كے مجہول ہونے سے اخذ كيا گيا ہے_

۴_ خداوند نے كفار كو قرآن كى صدا (و تلاوت) سننے كي دعوت دي_

هذا بصائر من ربكم ...إذا قرى القرآن فاستمعوا له

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''فاستمعوا'' كا خطاب كفار كو بھى شامل ہو_

۵_ كفار كا قرآن كى صدا اور تلاوت كو سننا، ان ميں ہدايت اور رحمت الہى تك پہنچنے كى آمادگى پيدا كردے گا_

و إذا قرى القرآن فاستمعوا له و أنصتوا لعلكم ترحمون

اگر آيت كا خطاب، كفار كو بھى شامل ہو تو ''ترحمون'' ميں رحمت كا مطلوبہ مصداق، ہدايت ہوگا_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۲، ۵;اللہ تعالى كے اوامر،۴

۴۳۴

قرآن:استماع قرآن ۱، ۳، ۴; استماع قرآن كے اثرات ۲، ۵; تلاوت قرآن كے آداب ۳; تلاوت قرآن كے احكام ۱; تلاوت قرآن كے وقت سكوت ۱; ۲، ۳ ;قرآن كا ہدايت كرنا ۵

كفار:كفار اور قرآن ۴، ۵; مسؤليت كفار ۴

واجبات:۱

ہدايت:ہدايت كا پيش خيمہ ۵

آیت ۲۰۵

( وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعاً وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالآصَالِ وَلاَ تَكُن مِّنَ الْغَافِلِينَ )

اور خدا كو اپنے دل ہى دل ميں تضرع اور خوف كے ساتھ ياد كرو اور قول كے اعتبار سے بھى اسے كم بلند آواز سے صبح و شام ياد كرو اور خبردار غافلوں ميں نہ جاؤ(۲۰۵)

۱_ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوند كے مقام ربوبى كى طرف متوجہ رہيں اور اسے اپنے دل و جان سے ياد كرتے رہيں _و اذكر ربك فى نفسك

۲_ خداوند كے سامنے خشوع اور اس كے مقام ربوبى سے خوف و ہراس ،خداوند كى طرف توجہ كرنے اور اسے ياد كرنے كے آداب ميں سے ہيں _و اذكر ربك فى نفسك تضرعا و خيفة

''تضرع'' كا معنى خشوع اور اظہار تذلل كرنا ہے_ اور ''خيفة'' كا مطلب ڈرنا اور خوف زدہ ہونا ہے_

''تضرعاً'' اور ''خيفة'' مصدر ہیں اور آيت ميں اسم فاعل (متضرعاً) اور (خاءفاً) كے معنى ميں آياہے_ يعنى اپنے پروردگار كو خشوع و خوف كے ساتھ ياد كرو_

۳_ خداوند نے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم زير لب اس كا ذكر كريں اور اپنى زبان كو اس كے ذكر سے معطر كرتے رہيں _و اذكر ربك ...دون الجهر من القول

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''دون الجھر ...'' كا ''فى نفسك'' پر عطف ہو اس بناء پر آيہء شريفہ دو طرح كے اذكار كى طرف

۴۳۵

اشارہ كررہى ہے قلبى ذكر كہ جو ''فى نفسك''سے ظاہر ہوتاہے اور زبانى ذكر كہ جو''دون الجهر من القول'' سے آشكار ہے_

۴_ زبانى ذكر ميں بلند آواز سے پرہيز كرنا، زير لب ذكر خدا كرنے كے آداب ميں سے ہے_

و اذكر ربك ...دون الجهر من القول

''دون'' كا معنى نيچا اور آہستہ ہے جبكہ ''جھر'' كا معنى آشكار كرنا اور اعلان كرنا ہے اور ''من القول'' ''الجھر'' كا بيان ہے_ بنابراين ''الجھر من القول'' يعنى صدا و آواز كو بلند كرنا، اور ''دون الجھر من القول'' يعنى كلام اور لفظ كو جہر كے بغير اور نيچى آواز سے ادا كرنا ہے_

۵_ انسانوں كو چاہيئے دل و جان سے خداوند كى ياد ميں رہيں اور صبح و شام اس كا ذكر كرتے رہيں _

و اذكر ربك ...بالغد و الأصال

''غدوة'' (غدو كامفرد) بمعنى صبح ہے(يعنى طلوع فجر سے ليكر طلوع خورشيد تك) ''آصال'' اصيل كى جمع يا جمع الجمع ہے_ اور'' اصيل '' عصر سے مغرب تك كے درميانى وقت كو كہتے ہيں _

قابل ذكر ہے ''الغدو'' ميں اور ''الأصال'' ميں ''ال'' استغراق كيلئے ہے اور عموم كا فائدہ دے رہاہے يعنى ہر صبح و عصر

۶_ خداوند كا پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو غافلين كے زمرے ميں داخل ہونے سے روكنا_و لا تكن من الغفلين

۷_ ياد خدا سے غفلت ايك ناپسنديدہ اور ناروا، امر ہے_و لا تكن من الغفلين

۸_ خداوند كو صبح و شام ياد كرنا، انسان كو غافلين كے زمرے سے نكال ديتاہے_

و اذكر ربك ...بالغدو و الأصال و لا تكن من الغفلين

۹_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: و اذكر ربك فى نفسك'' يعنى مستكيناً ''و خيفة'' يعنى خوفاً من عذابه ''و دون الجهر من القول'' يعنى دون الجهر من القرائة ''بالغدو و الاصال'' يعنى بالغداوة والعشى (۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا '' و اذكرربك فى نفسك (تضرعا) يعنى خداوند كو اپنے دل ميں خضوع و خشوع كے ساتھ ياد كرو_ اور ''خيفة'' يعنى اس كے عذاب سے ڈرتے ہوئے اور ''دون الجھر من القول'' يعنى بلند آواز كے بغير اور''بالغدو والاصال'' يعنى صبح و شام_

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۴۴ ح ۱۳۵_ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۱۲ ح ۴۲۴_

۴۳۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے ڈرنا۲; اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۶; اللہ تعالى كى ربوبيت ۲; اللہ تعالى كے اوامر ۱،۳

انسان:مسؤليت انسان،۵

ذكر:آداب ذكر ۲;ذكر خدا، ۱، ۵; ذكر خدا كى اہميت ۳; ذكر كے آثار ۸; ذكر ميں خشوع كرنا ۲; صبح كے وقت ذكر ۵، ۸; عصر كے وقت ذكر ۵، ۸

عمل:ناپسنديدہ عمل ۷

غفلت:خدا سے غفلت كرنا ۷; غفلت پر سرزنش ۷; غفلت سے بچنا ۶;موانع غفلت ۸

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خبردار كيا جانا ۶;مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ۱; ۳

ورد:آواز كے ساتھ ورد كرنا ۴; ورد كا وقت۵; ورد كى اہميت ۳، ۴; ورد كے آداب ۴

آیت ۲۰۶

( إِنَّ الَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ لاَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيُسَبِّحُونَهُ وَلَهُ يَسْجُدُونَ )

جو لوگ اللہ كى بارگاہ ميں مقرب ہيں وہ اس كى عبادت سے تكبر نہيں كرتے ہيں اور اسى كى بارگاہ ميں سجدہ ريز رہتے ہيں (۲۰۶)

۱_ بارگاہ خداوند كے مقرب بندے كبھى بھى خداوند كے مقابلے اپنے آپ كو بڑا نہيں سمجھتے اور اس كى عبادت سے روگردانى نہيں كرتے_إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته

''استكبار'' كا معنى اپنے آپ كو بڑا جانناہے، چونكہ حرف ''عن'' سے متعدى ہوا ہے تو اعراض اور روگردانى كا معنى دے رہاہے يعنى''لايعرضون يعرضون عن عبادته مستكبرين''

۲_ بارگاہ خداوند كے مقربين ہميشہ اسكى تسبيح كرتے ہيں اور اسے ہر نقص و عيب سے منزہ شمار كرتے ہيں _

إن الذين عند ربك ...يسبحونه

خداوند كے نزديك ہونا، اسكى بارگاہ ميں تقرب حاصل كرناہے_ بنابرايں''الذين عند

۴۳۷

ربك'' يعنى بارگاہ خدا كے مقربين_

۳_ خداوند كو دل و جان سے ياد كرنا اور زير لب اس كا ذكر كرنا ،اس كى عبادت و پرستش ہے_

و اذكر ربك ...إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته

ذكر خدا كا حكم (اذكر ربك) اور پھر اس حقيقت كا بيان كہ بارگاہ خدا كے مقربين اسكے ذكر سے روگردانى نہيں كرتے ظاہر كرتاہے ذكر خدا، خداوند كى عبادت و پرستش كا روشن ترين مصداق ہے_

۴_ ياد خدا سے غفلت اور اسكى عبادت سے روگرداني، تكبر اور اپنى بڑائی كے اظہار كا نتيجہ ہے_

و لا تكن من الغفلين_ إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته

غفلت سے نہى اور پھر يہ بيان كرنا كہ مقربين بارگاہ الہي، اس كے مقابلے ميں تكبر نہيں كرتے، ظاہر كرتاہے ياد خدا سے غفلت كرنا در حقيقت اسكے مقابلے ميں تكبر كرنا ہے اور اپنے آپ كو بڑا جانناہے_

۵_ بارگاہ خداوند كے مقربين ہميشہ خالصانہ طور پر اس كے حضور سجدہ كرتے ہيں _إن الذين عند ربك ...له يسجدون

''يسجدون'' پر ''لہ'' كا مقدم كرنا، حصر اور خلوص پر دلالت كرتاہے_

۶_ خداوند كى ياد اور ذكر كے مصاديق ميں سے ايك، خدا كى عبادت كرنا، اسكے ان اسماء و صفات كو زبان پر لانا كہ جو تنزيہ الہى كى حكايت كرتے ہيں اور اسكے حضور سجدہ ريز ہونا ہے_و اذكر ربك ...إن الذين عند ربك ...و له يسجدون

۷_ خداوند كو ہر عيب و نقص سے منزہ جاننے اور اسكى مخلصانہ عبادت كرنے ميں مقربين الہى كو اپنا نمونہء عمل بنانا اور انكى اقتداء كرنا لازمى ہے _اذكر ربك ...إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته

۸_ خداوند كا تقرب، اسكى پرستش كرنے، اسے ہر عيب و نقص سے منزہ جاننے اور اسكى بارگاہ ميں مخلصانہ سجدہ كرنے سے مربوط ہے_و لا تكن من الغفلين_ إن الذين عند ربك ...و له يسجدون

۹_ ملاءكہ ہميشہ خداوند كے سامنے تواضع كرتے ہيں اسكى عبادت كرتے ہيں اور اسے منزہ جانتے ہوئے فقط اسى كى بارگاہ ميں سجدہ انجام ديتے ہيں _ان الذين عند ربك ...و له يسجدون

بہت سے مفسرين كا نظريہ ہے كہ ''الذين عند ربك'' سے مراد ملاءكہ ہيں _

۴۳۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۲، ۶، ۷، ۹; اللہ تعالى كے منزہ ہونے كے آثار ۸

تقرب:تقرب كے علل و اسباب ۸

تكبر:تكبر كے آثار ۴

ذكر:ذكر خدا كى اہميت ۳; موارد ذكر ۶

سجدہ:سجدہ كى اہميت ۶; سجدے كے آثار ۸

عبادت:ترك عبادت كے اسباب ۴; عبادت خدا، ۳، ۶ عبادت كے آثار ۸; موارد عبادت ۳

غفلت:خدا سے غفلت كے اسباب ۴

مقربين:مقربين كا اخلاص ۵، ۷; مقربين كا سجدہ ۵; مقربين كونمونہ بنانا ۷; مقربين كى تسبيح ۲، ۷; مقربين كى تقليد ۷; مقربين كى تواضع ۱; مقربين كى عبادت ۷;مقربين كے فضائل ۱، ۵

ملاءكہ:ملاءكہ كا سجدہ ۹; ملاءكہ كى تواضع ۹;ملاءكہ كى عبادت ۹

ورد:ورد كى اہميت ۳، ۶

۴۳۹

۸. سورة الأنفال

آیت ۱

( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِِ )

( يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنفَالِ قُلِ الأَنفَالُ لِلّهِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُواْ اللّهَ وَأَصْلِحُواْ ذَاتَ بِيْنِكُمْ وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ )

پيغمبر يہ لوگ آپ سے انفال كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ انفال سب اللہ اوررسول كے لئے ہيں لہذا تم لوگ اللہ سے ڈرو اور آپس ميں اصلاح كرو اور اللہ و رسول كى اطاعت كرو اگر تم اس پر ايمان ركھنے والے ہو(۱)

۱_ مسلمانوں كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے انفال كے مالك كى تعيين اور اسے تقسيم كرنے كى كيفيت كے بارے ميں بار بار پوچھنا_يسئلونك عن الأنفال

جملہ''قل الأنفال لله و الرسول'' كہ جو مالك انفال كو تعيين كررہاہے، اور يہ جملہ مسلمانوں كے سوال كے جواب ميں كہا گيا ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ مسلمانوں كا سوال انفال كے مالك كے علاوہ اسى كے ضمن ميں اس انفال كى تقسيم كے بارے ميں بھى تھا_

۲_ جنگى غنائم كے مالك كو تعيين كرنے اور اسے تقسيم كرنے كى كيفيت كے بارے ميں صدر اسلام كے مسلمانوں كا اختلاف كرنا_يسئلونك عن الأنفال قل الأنفال للّه و الرسول ...و اصلحوا ذات بينكم

بعد والى آيات كے مطابق كہ جن ميں دشمن كے خلاف جنگ كى بحث ہورہى ہے اور اسى طرح آيت كے بارے ميں نقل شدہ شان نزول سے بھى معلوم ہوتاہے كہ جملہ''يسئلونك عن الأنفال'' سے مراد وہ مال تھا كہ جو معركہء جنگ ميں دشمن سے رہ گيا تھا اور مسلمانوں كے قبضے ميں آگيا تھا_ انفال كا حكم بيان كرنے كے بعد خداوند كى طرف سے مشاجرہ اور اختلاف ترك كرنے كا حكم و نصيحت ظاہر كررہاہے كہ وہ باقى ماندہ اموال مسلمانوں ميں باعث اختلاف تھا_

۳_ دشمن سے رہ جانے والا مال اور جنگى غنائم، انفال ميں سے ہیں _

يسئلونك عن الأنفال قل الأنفال للّه والرسول

''يسئلونك عن الأنفال'' ميں انفال سے مراد جنگى غنائم ہيں جواب ميں اس كلمہ كا تكرار ظاہر كرتاہے كہ ''قل الأنفال'' ميں

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736