تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 5%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194625 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :فضائل محمد،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۵ ;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا صالحين ميں سے ہونا ۵;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت ۱، ۳، ۵

مشركين:مشركين كى سازش ۱، ۳، ۶;مشركين سے مبارزہ ۶

ولايت خدا كے مشمولين: ۱، ۴، ۶

آیت ۱۹۷

( وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلا أَنفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ )

اور اسے چھوڑ كر تم جنھيں پكار تے ہو وہ نہ تمھارى مدد كر سكتے ہيں اور نہ اپنے ہى كام آسكتے ہيں (۱۹۷)

۱_ بتوں كى پرستش كرنے سے مشركين كا مقصد، ان سے مدد طلب كرنا ہے_

والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم

۲_ مشركين كے معبود (بت) ہرگز ان كى مدد كرنے كى طاقت نہيں ركھتے_والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم

۳_ مشركين كے معبود (بت) حوادث كے مقابلے ميں اپنا دفاع كرنے كى قدرت نہيں ركھتے_و لا أنفسهم ينصرون

۴_ سچے اور حقيقى معبود كا معيار يہ ہے كہ وہ بندوں كى مددكرنے كى قدرت ركھتاہو_والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم

۵_ سچے اور حقيقى معبود كو ناقابل شكست اور حوادث كے ضرر و نقصان سے محفوظ ہونا چاہيئے_

والذين تدعون من دونه ...و لا ا نفسهم ينصرون

۶_ مشركين كے معبودوں (بتوں ) كا اپنے اور دوسروں كے دفاع سے عاجز اور ناتوان ہونا ہى شرك كے بطلان كى دليل ہے_و لا يستطيعون نصركم و لا أنفسهم ينصرون

۷_ فقط خداوند ہے كہ جو بندوں كى مدد كرنے اور اپنا

۴۲۱

دفاع كرنے كى قدرت ركھتاہے_والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم و لا أنفسهم ينصرون

۸_ فقط خداوند عبادت كى اہليت ركھتاہے اور پرستش كے معيار پر پورا اترتاہے_والذين تدعون من دونه لا يستطيعون

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۷،۸; اللہ تعالى كى امداد ۷; اللہ تعالى كى قدرت۷

انسان:انسان كى امداد ۷

باطل معبود:باطل معبودوں سے استمداد، ۱;باطل معبودوں كي ناتوانى ۲، ۳، ۶

بت:بتوں سے مدد طلب كرنا ۱

شرك:شرك كے بطلان كے دلائل ۶

عبادت:عبادت خدا ،۸

مشركين:مشركين كى بت پرستى كا فلسفہ۱;مشركين كے معبود ۲، ۳، ۶

معبود:سچے معبود كا معيار ۴، ۸;سچے معبود كا ناقابل شكست ہونا ۵;سچے معبود كى شرائط، ۵;سچے معبود كى قدرت ۴

آیت ۱۹۸

( وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لاَ يَسْمَعُواْ وَتَرَاهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ وَهُمْ لاَ يُبْصِرُونَ )

اگر تم ان كو ہدايت كى دعوت دوگے تو سن بھى نہ سكيں گے اور ديكھو گے تو ايسا لگے گا جيسے تمھارى ہى طرف ديكھ رہے ہيں حالانكہ ديكھنے كے لائے بھى نہيں ہيں (۱۹۸)

۱_ مشركين كے معبود، اپنى پرستش كرنے والوں كى ہدايت كرنے سے ناتوان اور عاجز ہيں _

و إن تدعوهم إلى الهدى لا يسمعوا

''تدعوا'' ''يدعو'' سے جمع مخاطب كا صيغہ

۴۲۲

ہے اور اس ميں مشركين كو خطاب كيا گيا ہے_ ''ھدى '' مصدر ہے اور اس كا فاعل وہ ضمير ہے كہ جو گذشتہ آيت ميں''الذين تدعون'' كى طرف پلٹ رہى ہے_ اور اس كا مفعول مشركين ہيں _ بنابراين''إلى الهدى '' يعنى''إلى أن يهدوكم''

۲_ مشركين كے معبود (بت) اپنى عبادت كرنے والوں كا كلام سننے سے ناتوان اور عاجز ہيں _و إن تدعوهم ...لا يسمعوا

۳_ مشركين اپنے معبودوں (بتوں ) كيلئے، خيرہ كن (شوخ و بے حيا) آنكھيں بناتے تھے_و ترهم ينظرون إليك

''ترھم'' اور ''ينظرون'' كى غائب ضميريں ،''الذين تدعون'' كى طرف پلٹ رہى ہيں كہ جو ان (مشركين) كے معبود ہيں _

۴_ بتوں كے اندر بنائی گئي آنكھيں ، اشياء كو ديكھنے سے ناتوان ہوتى ہيں _و هم لا يبصرون جملہ''هم لا يبصرون'' كى ضمير كا مرجع''الذين تدعون'' ہے_

۵_ بتوں كے اندر آنكھيں اس طرح بنى ہوتى تھيں كہ گويا وہ اپنے مد مقابل شخص كو ديكھ رہى ہيں _

و ترهم ينظرون إاليك

''ترھم'' اور ''إليك'' كا مخاطب ہر وہ انسان ہے كہ جو بتوں كے مد مقابل ہوتا ہے '' يعنى''ترهم ايها الانسان'' ...( اے انسان جب تو انكى طرف ديكھتا ہے) اور جملہ'' و هم لا يبصرون'' ( وہ نہيں ديكھتے) اس بات پر دلالت كرتے ہيں كہ '' ترہم ينظرون'' سے مراد ''ترہم كأنہم ينظرون إليك '' ہے ( يعنى تم اس طرح گمان كرتے ہو كہ وہ بت تمہيں ديكھ رہے ہيں حالانكہ در حقيقت وہ تمہيں نہيں ديكھ رہے ہوتے _

۶_ بندوں كى راہنمائی اور ہدايت كرنا، معبود كے سچا ہونے كا معيار ہے_و إن تدعوهم إلى الهدى لا يسمعوا

خداوند، مشركين كے معبودوں كو اس لئے پرستش كے لائق نہيں جانتا چونكہ وہ انسانوں كى راہنمائی اور ہدايت نہيں كرسكتے_ بنابرايں ، انسانوں كى ہدايت كرنا بھى حقيقى ، سچا اور برحق معبود ہونے كے معيار ميں سے ہے_

۷_ سچے اور برحق معبود كو چاہيئے كہ وہ ديكھ بھى سكے اور سن بھى سكے_إن تدعوهم ...لا يسمعوا ...و هم لا يبصرون

۸_ مشركين كے معبودوں (بتوں ) كا حاجات پورى كرنے، كلام سننے اور اشياء كو ديكھنے سے ناتوان اور عاجز ہونا ہى غير خدا كى پرستش كے ناروا ہونے اور شرك كے بطلان كى دليل ہے_

۴۲۳

و إن تدعوهم الى الهدى لا يسمعوا ...و هم لا يبصرون

باطل معبود:باطل معبودوں كا عجز، ۱، ۲، ۴، ۸;باطل معبودوں كا مجسمہ ۳، ۴، ۵

بت:بتوں كى آنكھيں ۳، ۴، ۵;بتوں كے اعضاء ۳، ۴، ۵

شرك:بطلان شرك كے دلائل ۸;شرك عبادى كا ناپسنديدہ ہونا ۸

مشركين:مشركين كى بت پرستى ۳;مشركين كے معبود، ۱، ۲، ۳، ۸

معبود:سچے معبود كا بينا ہونا ۷;سچے معبود كا سننے كے قابل ہونا ۷ ;سچے معبود كا معيار ۶، ۷ ;سچے معبود كا ہدايت كرنا ۶

آیت ۱۹۹

( خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ )

آپ عفو كا راستہ اختيار كريں نيكى كا حكم ديں اور جاہلوں سے كنارہ كشى كريں (۱۹۹)

۱_ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عفو كو اختيار كريں اور خطا كاروں سے درگذر كرتے رہيں _

خذ العفو

''أخذ'' ( خذكا مصدر ہے) جس كا معنى لينا اور ہاتھ سے نہ چھوڑنا ہے كہ بحث كى مناسبت سے ملتزم ہونے سے كنايہ ہے_ بنابراين ''خذ العفو'' يعنى عفو اور درگذر كرو اور اسے ہاتھ سے جانے نہ دو اور اس كے ملتزم رہو_

۲_ لوگوں كو پسنديدہ كاموں كى دعوت دينا، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرائض ميں سے ہے_و امر بالعرف

''عرف'' كا معنى معروف (پہچانا ہوا) ہے اور اس سے مراد وہ كام ہيں كہ جو شرع اور عقل كے نزديك پسنديدہ سمجھے جاتے ہيں _

۳_ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جاہل افراد سے مدارا كريں اور ان كى جاہلانہ باتوں كو نظر انداز كرديں _و أعرض عن الجهلين

''إعراض'' كا معنى منہ موڑناہے اور يہ منہ موڑنا اور روگرداني، كبھى تو مدارا اور نظر انداز كرنے سے كنايہ ہے_ اور كبھى بے اعتنائی اور دورى اختيار كرنے كے معنى ميں ہے_ صدر آيت كے مطابق اعراض سے مراد پہلا معنى ہے يعنى مدارا كرنا اور نظر انداز كرنا_

۴۲۴

۴_ خطاؤں اور لغزشوں سے درگذر كرنا، لوگوں كو نيك كاموں كى دعوت دينا اور جاہلوں سے مدارا كرنا دينى مبلغين كے بنيادى فرائض ميں سے ہيں _خذ العفو و امر بالعرف و أعرض عن الجهلين

۵_ بت پرست اور مشركين، بے عقل اور نادان لوگ ہيں _و أعرض عن الجهلين

گذشتہ آيات كے قرينے سے ''الجاھلين'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك مشركين اور بت پرست ہيں _

۶_عن أبى عبدالله عليه‌السلام : ...إن اللّه ادّب رسوله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : فقال: يا محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : خذ العفو ...'' قال: خذ منهم ما ظهر و ما تيسر والعفو الوسط (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ادب سكھانے كے ليئے يہ حكم ديا كہ ''اے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عفو كو اختيار كرو ...'' يعنى صدقات ميں سے جو كچھ ظاہر ہے اور لوگ آسانى سے دے سكتے ہيں وہ لے لو اور عفو سے مراد ميانہ روى ہے_

۷_عن الحسن عليه‌السلام قال: إن الله عزوجل ادّب نبيه أحسن الأدب فقال خذ العفو ...'' ...فقال صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لجبرئيل عليه‌السلام و ما العفو؟ قال عليه‌السلام أن تصل من قطعك و تعطى من حرمك و تعفو عمن ظلمك (۲)

امام حسن مجتبيعليه‌السلام سے منقول ہے كہ بے شك خداوند عزوجل نے اپنے نبيصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بہترين ادب سكھايا اور فرمايا: ''عفو اختيار كرو ...'' پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جبرائیلعليه‌السلام سے پوچھا عفو كيا ہے؟ اس نے جواب ديا: عفو يہ ہے كہ جو تم سے قطع تعلق كرے تم اس سے دوستى كرو اور جو تمہيں محروم كرے تم اس پر بخشش كرو اور جو كوئي تم پر ظلم كرے تو اس سے درگذر كرو_

اجتماعى نظم:اجتماعى نظم كى اہميت ۲، ۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے اوامر ۱، ۳

امر بالمعروف:امر بالمعروف كى اہميت ۲، ۴

____________________

۱)تفسير عياشى ج/۲ ص ۴۳ ح ۱۲۶; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۱۱ ح ۴۰۷_

۲)بحار الانوار ج/۷۵ ص ۱۱۴ ح ۱۰; مجمع البيان ج/۴ ص ۷۸۷_

۴۲۵

بت پرست:بت پرستوں كى بے عقلى ۵

تعقل:تعقل سے خالى افراد ۵

جہلاء:جاہلوں كے ساتھ مدارا كرنا ۳، ۴;جہلاء سے عفو و درگذر كرنا ۳

خطاكار:خطاكاروں سے عفور كرنا ۱

لغزش:لغزش سے عفو ۴

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى سيرت ۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۱، ۲، ۳

مشركين:مشركين كى بے عقلى ۵

آیت ۲۰۰

( وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ )

اور اگر شيطان كى طرف سے كوئي غلط خيال پيدا كيا جائیے تو خدا كى پناہ مانگيں كہ وہ ہر شے كا سننے والا اور جاننے والا ہے(۲۰۰)

۱_ شيطان ہميشہ اپنے وسوسوں كے ذريعے انسانوں كو خداوند كے فرامين سے سرپيچى كرنے پر ابھارتاہے_

و إما ينزغنّك من الشيطن نزغ

''نزغہ'' يعنى اسے تھوڑا سا تحريك كيا يا ابھارا''نزغ'' اس كلام كو كہتے ہيں جو تحريك كرنے اور ابھارنے كا باعث بنے (لسان العرب) ''من الشيطان'' ''نزغ'' كيلئے حال ہے اور ''نزغ شيطان'' سے مراد اس كا وسوسہ ہے_ بنابراين ''إما ينزغنّك'' يعنى اگر شيطان كى طرف سے كسى وسوسے نے تمہيں ابھارا ...قابل ذكر ہے كہ گذشتہ آيت كى مناسبت سے يہاں تحريك اور ابھارنے سے مراد، خداوند كے احكام و فرامين كى مخالفت كرنے كى ترغيب دلانا ہے_

۲_ شيطان كا عظيم انبياء كرامعليه‌السلام كو بھى فرامين خداوند سے

۴۲۶

تخلف كرنے پر ابھارنے كيلئے اپنا نشانہ بنانا_و إما ينزغنّك من الشيطن نزغ

''إما'' ''إن'' شرطيہ اور ''ما'' زائدہ سے مركب ہے ''ما'' زائدہ اور نون تاكيد ثقيلہ كے ذريعے جملے كى تاكيد يہ معنى بيان كرنے كيلئے ہے كہ شرط پورى ہوگي_ بنابراين ''إما ينزغنك'' يعنى اگر شيطان تمہيں ابھارنے پر آگيا اور وہ حتماً يہ كوشش كرے گا _

۳_ خداند كا رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ہے كہ جب تم شيطان كے وسواس كے روبرو ہوتو خدا كے حضور پناہ مانگ ليا كرو_

إما ينزغنّك ...فاستعذ بالله

۴_ خداوند ہر كلام كو سنتاہے اور ہر حاجت سے آگاہ ہے_انه سميع عليم

۵_ جب بندے خداوند كى بارگاہ ميں پناہ ليتے ہيں تو خداوند شيطان كے وسواس كو بے اثر كرديتاہے_

فاستعذ بالله انه سميع عليم

جملہ''إنه سميع عليم'' ''فاستعذ بالله '' (خدا كى پناہ مانگو) كيلئے ايك تعليل كى حيثيت ركھتاہے چونكہ فقط سننا اور دانا ہونا ہى استعاذہ كے لازمى ہونے كى دليل نہيں بن سكتا_ لہذا كہہ سكتے ہيں كہ خداوند كا سننا اور دانا ہونا پناہ طلب كرنے كى اجابت سے كنايہ ہے_

۶_ خداوند كے سميع و عليم ہونے كا عقيدہ باعث بنتاہے كہ (انسان) شيطانى وسوسوس كے مقابلے ميں خدا سے التجاء كرے_فاستعذ بالله إنه سميع عليم

استعاذہ:استعاذہ كا پيش خيمہ ۶;استعاذہ كے اثرات ۵ خداوند كے حضور استعاذہ ۳، ۵، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا ۴،۶; اللہ تعالى كا علم ۴،۶; اللہ تعالى كى نافرمانى ۱; اللہ تعالى كے اوامر۳

ايمان:ايمان كے اثرات ۶

شيطان:اضلال شيطان ۱، ۲ ; شيطان اور انبياء ۲; شيطان سے استعاذہ ۳، ۵ ;شيطان كا كردار، ۱، ۲ ; شيطان كا وسوسہ ۱، ۳، ۶; شيطانى وسواس كو بے اثربنانا ۵

گمراہي:گمراہى كے علل و اسباب ۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳

۴۲۷

آیت ۲۰۱

( إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَواْ إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُواْ فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ )

جو لوگ صاحبان تقوى ہيں جب شيطان كى طرف سے كوئي خيال چھونا بھى چاہتے ہے تو خردا كو ياد كرتے ہيں اور حقائق كو ديكھنے لگتے ہيں (۲۰۱)

۱_ شيطان ، انسان كے اردگرد چكر لگاتارہتاہے تا كہ اس كے افكار اور خيالات ميں اپنے وسوسوں كے ذريعے نفوذ كرسكے_

إذا مسهم طئف من الشيطن

''طاءف'' اس شخص يا چيز كو كہا جاتاہے كہ جو كسى محور كے گرد گھوم رہى ہو ''من الشيطان'' ميں ''من'' بيانيہ بھى ہوسكتاہے اس بناء پر ''طاءف'' خود شيطان ہے يعنى شيطان دلوں كے اردگرد چكر لگاتاہے_ ہوسكتاہے ''من'' نشويہ ہو_ تو اس صورت ميں ''طاءف'' سے مراد شيطانى وسوسے ہيں كہ جو دلوں كے اردگرد گھومتے ہيں تاكہ ان ميں نفوذ كرسكيں _

۲_ جو لوگ پرہيزگار اور باتقوى ہيں وہ جب شيطان اور اس كے وسوسوں كے روبرو ہوتے ہيں تو وہ احكام خدا كو ياد كرليا كرتے ہيں اور اس طرح وہ راہ تقوى سے واقف ہوجاتے ہيں _

إن الذين اتقوا إذا مسهم طئف من الشيطان تذكروا فإذاهم مبصرون

يہاں ''تذكر'' سے مراد توجہ كرنا اور اپنے جانے پہچانے علوم كو ياد ميں لاناہے اور ان علوم اور دانستہ احكام سے مراد آيت ۱۹۹ كے قرينے كے مطابق، اوامر الہى و احكام خدا ہيں ''أبصار'' (جوكہ مبصرون كا مصدر ہے) كا معنى بينا ہونا اور آگاہ ہونا ہے اور ''الذين اتقوا'' كے مطابق اس سے مراد تقوى كى راہ پر چلنا اور آخر كار شيطان كے جال سے رہائی پاناہے_

۳_باتقوى افراد، شيطانى وسوسوں كے حملے كا احساس كرتے ہى فرمان خدا (استعاذہ) كو ياد كرتے ہوئے اس كے حضور پناہ ليتے ہيں اور بصيرت و آگاہى كے ساتھ شيطان كے جال سے بچ جاتے ہيں _ إذا مس هم طئف من الشيطن تذكروا فإذا هم مبصرون

۴۲۸

مندرجہ بالا مفہوم ميں گذشتہ آيت ميں ''فاستعذ بالله '' كے قرينے سے ''تذكروا'' كا متعلق ''استعاذہ'' كا لزوم قرار ديا گيا ہے_

تذكروا فإذا هم مبصرون

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب گذشتہ جملے (إنہ سميع عليم) كے قرينے سے ''تذكروا'' كا متعلق خداوند كى شنوائی اور آگاہى ہو_

۵_ اہل تقوى جب شيطانى وسوسوں كے روبرو ہوتے ہيں تو ان وسواس كى تشخيص كرليتے ہيں (كہ يہى شيطانى وسوسوں ہيں )_إن الذين اتقوا إذا مسهم طئف من الشيطن تذكروا

۶_ تقوى ، وہ واحد عامل ہے كہ جو شيطانى وسوسوں كے روبرو ہونے پر انسان كى توجہ احكام خداوند كى طرف لے جاتاہے_

إن الذين اتقوا إذا مسهم طئف من الشيطن تذكروا

۷_عن على بن حمزة عن أبى عبدالله عليه‌السلام قال: سألته عن قول الله : ''إن الذين اتقوا إذا مسهم طائف من الشيطان تذكروا فإذا هم مبصرون'' ما ذلك الطائف؟ فقال: هو السيّيء يهمّ به العبد ثم يذكر الله فيبصر و يقصر (۱)

على بن حمزہ كہتے ہيں ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے پوچھا كہ آيہء مجيدہ ''إن الذين اتقوا '' ميں ''طاءف'' سے كيا مراد ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: اس سے گناہ كا وسوسہ مراد ہے، بندہ اس كا ارادہ كرتاہے اور پھر اسے خدا كى ياد آجاتى ہے اور وہ بيدار ہوجاتاہے اور اسے انجام نہيں ديتا_

استعاذہ:استعاذہ كے عوامل ۶;خدا كے حضور استعاذہ ۳، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا ۴;اللہ تعالى كا عليم ہونا ۴

ايمان:ايمان كے اثرات ۴

تقوى :تقوى كے اثرات ۶

شيطان:شيطان اور متقين ۳;شيطان سے استعاذہ ۳; شيطان سے نجات كے عوامل ۲، ۳، ۴، ۶; شيطان كا كردار،۱ ; نفوذ شيطان كا طريقہ۱ ; وسوسہء شيطان ۱، ۲، ۳، ۴، ۶; وسوسہء شيطان كى پہچان ۵

متقين:متقين اور شيطان ۲;متقين كا ادراك ۵;متقين كا استعاذہ ۳ ;متقين كى آگاہى ۲

____________________

۱) تفسير عياشي، ج۲، ص ۴۴، ح۱۲۹; نور الثقلين، ج۲، ص ۱۱۲، ح ۴۱۶_

۴۲۹

آیت ۲۰۲

( وَإِخْوَانُهُمْ يَمُدُّونَهُمْ فِي الْغَيِّ ثُمَّ لاَ يُقْصِرُونَ )

اور مشركين كے برادران شياطين انھيں گمراہى ميں كھينچ رہے ہيں اور اس ميں كوئي كوتاہى نہيں كرتے ہيں (۲۰۲)

۱_ بے تقوى لوگ، شيطان كے بھائی ہيں _و إخوانهم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ''إخوانھم'' كى ضمير كا مرجع، گذشتہ آيت ميں موجود''الشيطان'' ہو_ قرينہ مقابلہ كے مطابق ''إخوان''سے مراد بے تقوى افراد ہيں يہ بھى ياد رہے كہ ''الشيطان'' ميں ''ال'' جنس كيلئے ہے_ ضمير جمع اس كى طرف پلٹائی جاسكتى ہے_

۲_ شياطين، بے تقوى افراد كو گمراہى كى جانب لے جاتے ہيں _ اور انھيں ضلالت (كى گہرائی وں ) ميں غرق كرديتے ہيں _

و إخوانهم يمدونهم فى الغي

''يمدونهم'' ميں ضمير فاعلى كا مرجع شياطين ہيں اور ضمير مفعولى كا مرجع ''إخوان'' ہے يعنى''إخوان الشياطين يمدهم الشياطين فى الغي'' _ ''مد'' ( ''يمدون''كا مصدر ہے) جس كا معنى كھينچنا ہے اور ''الي'' كى جگہ ''في'' كولانا يہ معنى ديتاہے كہ شيطان بے تقوى افراد كو گمراہى كى گہرائی وں ميں لے جاتاہے_

۳_ شيطان، بے تقوى افراد كو گمراہ كرنے كے بعد كھلا نہيں چھوڑتا بلكہ انھيں اسى طرح گمراہى كى دلدل ميں روكے ركھتاہے_ثم لا يعصرون يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب''لا يقصرون'' كى ضمير كا مرجع شيطان ہو''اقتصار'' (يقصرون كا مصدر ہے) جس كا معنى ''ہاتھ اٹھانا'' ہے

۴_ بے تقوى افراد كا روشن ترين مصداق، مشركين ہيں _و إخوانهم

جيسا كہ گذرچكاہے كہ ''إخوان'' سے مراد بے تقوى افراد ہيں اور چونكہ گذشتہ آيات مشركين كے بارے ميں تھيں لہذا كہہ سكتے ہيں كہ بے تقوى افراد كا مطلوبہ مصداق، مشركين ہيں _

۵_ شيطان، بے تقوى اور مشرك انسانوں كا بھائی

۴۳۰

ہے_و إخوانهم يمدونهم فى الغي

''إخوانهم'' كى ضمير كا مرجع مشركين اوربے تقوى افراد بھى ہوسكتے ہیں _ اس بناء پر ''إخوان'' سے مراد گذشتہ آيت كے قرينے سے، شيطان ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس صورت ميں ضمير فاعلى ''يمدونھم'' كا مرجع ''إخوان'' اور ضمير مفعولى كا مرجع مشركين و بے تقوى لوگ ہيں _

۶_ شيطان كے پيروكار مشركين اور بے تقوى افراد كا اپنى گمراہى پر اصرار كرنا_ثم لا يقصرون

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب''لا يقصرون'' كى ضمير، مشركين اور بے تقوى افراد كى جانب لوٹائی جائیے_

بے تقوى افراد،۱،۴،۵:بے تقوى لوگوں كى گمراہى ۲، ۳، ۶

شيطان:اضلال شيطان ۲، ۳; شيطان اور بے تقوى افراد ۱، ۲، ۳، ۵; شيطان اور مشركين ۵; شيطان كا كردار ۲، ۳; شيطان كے بھائی ۱، ۵ شيطان كے پيروكار ۶

گمراہي:گمراہى پر اصرار ۶;گمراہى كا تسلسل ۳; گمراہى كے عوامل ۲، ۳

مشركين:۵بے تقوى مشركين ۴;مشركين كى گمراہى ۶

آیت ۲۰۳

( وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُواْ لَوْلاَ اجْتَبَيْتَهَا قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يِوحَى إِلَيَّ مِن رَّبِّي هَـذَا بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

اور اگر آپ ان كے پاس كوئي نشانى نہ لائیں تو كہتے ہيں كہ خود آپ كيوں نہيں منتخب كر ليتے تو كہہ ديجئے كہ ميں تو صرف وحى پروردگار كا اتباع كرتا ہوں _ يہ قرآن تمھارے پروردگار كى طرف سے دلائل ہدايت اور صاحبان ايمان كے لئے رحمت كى حيثيت ركھتا ہے (۲۰۳)

۱_ آيات قرآن، رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت كا ايك معجزہ اور علامت ہيں _

۴۳۱

و إذا لم تأتهم بأية

كلمہ ''آية'' كا معنى نشانى اور دليل ہے اور اس سے مراد آيات قرآن ہيں _

۲_ آيات قرآن كبھى كبھي، تاخير كے ساتھ اور كچھ وقت كے بعد نازل ہوتى تھيں _و إذا لم تأتهم بأية

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين نزول آيات ميں تاخير كو بہانہ بناكر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كو جھٹلانے لگتے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شماتت كرنے لگتے_و إذا لم تأتهم باية قالوا لو لا اجتبيتها

۴_ قرآن، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جزء جزء اور جدا جدا حصوں كى صورت ميں نازل ہوا ہے_و إذا لم تأتهم بأية

۵_ مشركين كے نزديك آيات قرآن ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہاتھوں بنايا ہوا اور انتخاب شدہ (چنا ہوا) ايك مجموعہ تھا_

لو لا اجتبيتها

''اجتباء'' (مصدر اجتبيت) كا معنى ''چن چن كر اور انتخاب كركے جمع كرنا''ہے_ (مفردات راغب) مشركين پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جانب ''اجتباء'' كى نسبت ديتے ہوئے يہ وسوسہ ڈالتے تھے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قرآن كے مطالب كو ادھر ادھر سے جمع كركے اور انتخاب كركے لوگوں كے سامنے پيش كرتے ہيں _

۶_ پورا قرآن، وحى ہے اور خداوند كى جانب سے نازل شدہ ہے نہ كہ كسى بشر كا بنايا ہوا_قل إنما أتبع ما يوحى إليَّ من ربي

جملہ ''إنما أتبع ...'' ميں حصر مشركين كے اتہام اور ان كے خيال كى طرف اشارہ ہے_ يعنى ميں آيات قرآن پيش كرنے ميں وحى كے تابع ہوں نہ يہ كہ اپنے آپ سے بناكر يا ادھر ادھر سے جمع كركے پيش كرتاہوں _

۷_ پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہميشہ وحى كے تابع رہے ہيں اور احكام خداوند كى پيروى كرتے رہے ہيں _قل إنما أتبع ما يوحى إليَّ من ربي

۸_ قرآن كا سرچشمہ ،خداوند كا مقام ربوبيت ہے_إنما أتبع ما يوحى إليَّ من ربي

۹_ قرآن، روشنى بخش اور بصيرت افروز كتاب ہے_هذا بصائر من ربكم

''بصيرة'' (مفرد بصاءر) بمعنى حجت، برہان اور وہ چيزہے كہ جو بصيرت و بينش كا باعث بنے_

۱۰_ قرآن اور اس كى روشنى بخش (تعليمات)، انسانوں كى تدبير كيلئے ،ربوبيت خداوند كا جلوہ ہيں _

هذا بصائر من ربكم

۱۱_ خداوند، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مربى اور تمام انسانوں كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_

۴۳۲

من ربيّ ...من ربّكم

۱۲_ قرآن، كتاب ھدايت اور باعث رحمت ہے_هذا ...هديً و رحمة

۱۳_ فقط اہل ايمان ہى قرآن كى ہدايت سے اور اس كى رحمت كے سائے سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

هذا ...هديً و رحمة لقوم يؤمنون

۱۴_ قرآنى ہدايت، كسى قسم كى ضلالت و گمراہى سے آلودہ نہيں ہوتى اور نہ ہى اس سے كوئي بے قاعدگى و كجى پيدا ہوتى ہے_هذا ...هديً و رحمة

اسم فاعل ''ھاد'' كى جگہ مصدر ''ھديً'' كا استعمال، مندرجہ بالا مفہوم كو ظاہر كررہاہے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۸،۱۰; اللہ تعالى كے افعال

انسان:انسانى امور كى تدبير ۱۰، ۱۱

قرآن:اعجاز قرآن ۱; تعليمات قرآن كى خصوصيت ۱۴; رحمت قرآن ۱۲، ۱۳; قرآن سے استفادے كا پيش خيمہ ۱۳; قرآن كا تدريجى نزول ۲، ۳ ; قرآن كا روشنى بخش ہونا ۹، ۱۰;قرآن كا كردار ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۳; قرآن كا وحى ہونا ۶;قرآن كا ہدايت كرنا ۱۲، ۱۳، ۱۴;نزول قرآن كى كيفيت ۴; نزول قرآن كا منشاء ۶، ۸

مؤمنين:مؤمنين اور قرآن ۱۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :تكذيب محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علل و اسباب ۳; حقانيت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دلائل ۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر افتراء ۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وحى كى اتباع كرنا ۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين ۳; معجزات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ۱; مربى محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،۱۱

مشركين:مشركين اور قرآن ۵

ہدايت:ہدايت كے عوامل ۹، ۱۲

۴۳۳

آیت ۲۰۴

( وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )

اور جب قرآن كى تلاوت كى جائیے تو خاموش ہوكر غور سے سنو كہ شايد تم پر رحمت نازل ہوجائیے (۲۰۴)

۱_ قرآن كى تلاوت كے وقت اسے غور سے سننے اور خاموشى و سكوت اختيار كرنے كا واجب ہونا_

و إاذا قرى القرآن فاستمعوا له و أنصتوا

''استماع'' (مصدر استمعوا) كا معنى سننا اور كان دھرنا ہے اور ''انصات'' (مصدر انصتوا) كا معنى خاموشى و سكوت اختيار كرنا ہے_

۲_ قرآن كو سننا اور سنتے وقت خاموش رہنا، رحمت خداوند كے حصول كا مقدمہ ہے_

فاستمعوا له و أنصتوا لعلكم ترحمون

۳_ تلاوت قرآن كرنے والا كوئي بھى ہو، اس كى قراءت كے دوران خاموش رہ كر قرآن كو سننا چاہيئے_

و إذا قرى القرآن فاستمعوا له و أنصتوا لعلكم ترحمون

يہ مفہوم فعل ''قري'' كے مجہول ہونے سے اخذ كيا گيا ہے_

۴_ خداوند نے كفار كو قرآن كى صدا (و تلاوت) سننے كي دعوت دي_

هذا بصائر من ربكم ...إذا قرى القرآن فاستمعوا له

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''فاستمعوا'' كا خطاب كفار كو بھى شامل ہو_

۵_ كفار كا قرآن كى صدا اور تلاوت كو سننا، ان ميں ہدايت اور رحمت الہى تك پہنچنے كى آمادگى پيدا كردے گا_

و إذا قرى القرآن فاستمعوا له و أنصتوا لعلكم ترحمون

اگر آيت كا خطاب، كفار كو بھى شامل ہو تو ''ترحمون'' ميں رحمت كا مطلوبہ مصداق، ہدايت ہوگا_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۲، ۵;اللہ تعالى كے اوامر،۴

۴۳۴

قرآن:استماع قرآن ۱، ۳، ۴; استماع قرآن كے اثرات ۲، ۵; تلاوت قرآن كے آداب ۳; تلاوت قرآن كے احكام ۱; تلاوت قرآن كے وقت سكوت ۱; ۲، ۳ ;قرآن كا ہدايت كرنا ۵

كفار:كفار اور قرآن ۴، ۵; مسؤليت كفار ۴

واجبات:۱

ہدايت:ہدايت كا پيش خيمہ ۵

آیت ۲۰۵

( وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعاً وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالآصَالِ وَلاَ تَكُن مِّنَ الْغَافِلِينَ )

اور خدا كو اپنے دل ہى دل ميں تضرع اور خوف كے ساتھ ياد كرو اور قول كے اعتبار سے بھى اسے كم بلند آواز سے صبح و شام ياد كرو اور خبردار غافلوں ميں نہ جاؤ(۲۰۵)

۱_ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوند كے مقام ربوبى كى طرف متوجہ رہيں اور اسے اپنے دل و جان سے ياد كرتے رہيں _و اذكر ربك فى نفسك

۲_ خداوند كے سامنے خشوع اور اس كے مقام ربوبى سے خوف و ہراس ،خداوند كى طرف توجہ كرنے اور اسے ياد كرنے كے آداب ميں سے ہيں _و اذكر ربك فى نفسك تضرعا و خيفة

''تضرع'' كا معنى خشوع اور اظہار تذلل كرنا ہے_ اور ''خيفة'' كا مطلب ڈرنا اور خوف زدہ ہونا ہے_

''تضرعاً'' اور ''خيفة'' مصدر ہیں اور آيت ميں اسم فاعل (متضرعاً) اور (خاءفاً) كے معنى ميں آياہے_ يعنى اپنے پروردگار كو خشوع و خوف كے ساتھ ياد كرو_

۳_ خداوند نے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم زير لب اس كا ذكر كريں اور اپنى زبان كو اس كے ذكر سے معطر كرتے رہيں _و اذكر ربك ...دون الجهر من القول

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''دون الجھر ...'' كا ''فى نفسك'' پر عطف ہو اس بناء پر آيہء شريفہ دو طرح كے اذكار كى طرف

۴۳۵

اشارہ كررہى ہے قلبى ذكر كہ جو ''فى نفسك''سے ظاہر ہوتاہے اور زبانى ذكر كہ جو''دون الجهر من القول'' سے آشكار ہے_

۴_ زبانى ذكر ميں بلند آواز سے پرہيز كرنا، زير لب ذكر خدا كرنے كے آداب ميں سے ہے_

و اذكر ربك ...دون الجهر من القول

''دون'' كا معنى نيچا اور آہستہ ہے جبكہ ''جھر'' كا معنى آشكار كرنا اور اعلان كرنا ہے اور ''من القول'' ''الجھر'' كا بيان ہے_ بنابراين ''الجھر من القول'' يعنى صدا و آواز كو بلند كرنا، اور ''دون الجھر من القول'' يعنى كلام اور لفظ كو جہر كے بغير اور نيچى آواز سے ادا كرنا ہے_

۵_ انسانوں كو چاہيئے دل و جان سے خداوند كى ياد ميں رہيں اور صبح و شام اس كا ذكر كرتے رہيں _

و اذكر ربك ...بالغد و الأصال

''غدوة'' (غدو كامفرد) بمعنى صبح ہے(يعنى طلوع فجر سے ليكر طلوع خورشيد تك) ''آصال'' اصيل كى جمع يا جمع الجمع ہے_ اور'' اصيل '' عصر سے مغرب تك كے درميانى وقت كو كہتے ہيں _

قابل ذكر ہے ''الغدو'' ميں اور ''الأصال'' ميں ''ال'' استغراق كيلئے ہے اور عموم كا فائدہ دے رہاہے يعنى ہر صبح و عصر

۶_ خداوند كا پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو غافلين كے زمرے ميں داخل ہونے سے روكنا_و لا تكن من الغفلين

۷_ ياد خدا سے غفلت ايك ناپسنديدہ اور ناروا، امر ہے_و لا تكن من الغفلين

۸_ خداوند كو صبح و شام ياد كرنا، انسان كو غافلين كے زمرے سے نكال ديتاہے_

و اذكر ربك ...بالغدو و الأصال و لا تكن من الغفلين

۹_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: و اذكر ربك فى نفسك'' يعنى مستكيناً ''و خيفة'' يعنى خوفاً من عذابه ''و دون الجهر من القول'' يعنى دون الجهر من القرائة ''بالغدو و الاصال'' يعنى بالغداوة والعشى (۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا '' و اذكرربك فى نفسك (تضرعا) يعنى خداوند كو اپنے دل ميں خضوع و خشوع كے ساتھ ياد كرو_ اور ''خيفة'' يعنى اس كے عذاب سے ڈرتے ہوئے اور ''دون الجھر من القول'' يعنى بلند آواز كے بغير اور''بالغدو والاصال'' يعنى صبح و شام_

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۴۴ ح ۱۳۵_ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۱۲ ح ۴۲۴_

۴۳۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے ڈرنا۲; اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۶; اللہ تعالى كى ربوبيت ۲; اللہ تعالى كے اوامر ۱،۳

انسان:مسؤليت انسان،۵

ذكر:آداب ذكر ۲;ذكر خدا، ۱، ۵; ذكر خدا كى اہميت ۳; ذكر كے آثار ۸; ذكر ميں خشوع كرنا ۲; صبح كے وقت ذكر ۵، ۸; عصر كے وقت ذكر ۵، ۸

عمل:ناپسنديدہ عمل ۷

غفلت:خدا سے غفلت كرنا ۷; غفلت پر سرزنش ۷; غفلت سے بچنا ۶;موانع غفلت ۸

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خبردار كيا جانا ۶;مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ۱; ۳

ورد:آواز كے ساتھ ورد كرنا ۴; ورد كا وقت۵; ورد كى اہميت ۳، ۴; ورد كے آداب ۴

آیت ۲۰۶

( إِنَّ الَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ لاَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيُسَبِّحُونَهُ وَلَهُ يَسْجُدُونَ )

جو لوگ اللہ كى بارگاہ ميں مقرب ہيں وہ اس كى عبادت سے تكبر نہيں كرتے ہيں اور اسى كى بارگاہ ميں سجدہ ريز رہتے ہيں (۲۰۶)

۱_ بارگاہ خداوند كے مقرب بندے كبھى بھى خداوند كے مقابلے اپنے آپ كو بڑا نہيں سمجھتے اور اس كى عبادت سے روگردانى نہيں كرتے_إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته

''استكبار'' كا معنى اپنے آپ كو بڑا جانناہے، چونكہ حرف ''عن'' سے متعدى ہوا ہے تو اعراض اور روگردانى كا معنى دے رہاہے يعنى''لايعرضون يعرضون عن عبادته مستكبرين''

۲_ بارگاہ خداوند كے مقربين ہميشہ اسكى تسبيح كرتے ہيں اور اسے ہر نقص و عيب سے منزہ شمار كرتے ہيں _

إن الذين عند ربك ...يسبحونه

خداوند كے نزديك ہونا، اسكى بارگاہ ميں تقرب حاصل كرناہے_ بنابرايں''الذين عند

۴۳۷

ربك'' يعنى بارگاہ خدا كے مقربين_

۳_ خداوند كو دل و جان سے ياد كرنا اور زير لب اس كا ذكر كرنا ،اس كى عبادت و پرستش ہے_

و اذكر ربك ...إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته

ذكر خدا كا حكم (اذكر ربك) اور پھر اس حقيقت كا بيان كہ بارگاہ خدا كے مقربين اسكے ذكر سے روگردانى نہيں كرتے ظاہر كرتاہے ذكر خدا، خداوند كى عبادت و پرستش كا روشن ترين مصداق ہے_

۴_ ياد خدا سے غفلت اور اسكى عبادت سے روگرداني، تكبر اور اپنى بڑائی كے اظہار كا نتيجہ ہے_

و لا تكن من الغفلين_ إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته

غفلت سے نہى اور پھر يہ بيان كرنا كہ مقربين بارگاہ الہي، اس كے مقابلے ميں تكبر نہيں كرتے، ظاہر كرتاہے ياد خدا سے غفلت كرنا در حقيقت اسكے مقابلے ميں تكبر كرنا ہے اور اپنے آپ كو بڑا جانناہے_

۵_ بارگاہ خداوند كے مقربين ہميشہ خالصانہ طور پر اس كے حضور سجدہ كرتے ہيں _إن الذين عند ربك ...له يسجدون

''يسجدون'' پر ''لہ'' كا مقدم كرنا، حصر اور خلوص پر دلالت كرتاہے_

۶_ خداوند كى ياد اور ذكر كے مصاديق ميں سے ايك، خدا كى عبادت كرنا، اسكے ان اسماء و صفات كو زبان پر لانا كہ جو تنزيہ الہى كى حكايت كرتے ہيں اور اسكے حضور سجدہ ريز ہونا ہے_و اذكر ربك ...إن الذين عند ربك ...و له يسجدون

۷_ خداوند كو ہر عيب و نقص سے منزہ جاننے اور اسكى مخلصانہ عبادت كرنے ميں مقربين الہى كو اپنا نمونہء عمل بنانا اور انكى اقتداء كرنا لازمى ہے _اذكر ربك ...إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته

۸_ خداوند كا تقرب، اسكى پرستش كرنے، اسے ہر عيب و نقص سے منزہ جاننے اور اسكى بارگاہ ميں مخلصانہ سجدہ كرنے سے مربوط ہے_و لا تكن من الغفلين_ إن الذين عند ربك ...و له يسجدون

۹_ ملاءكہ ہميشہ خداوند كے سامنے تواضع كرتے ہيں اسكى عبادت كرتے ہيں اور اسے منزہ جانتے ہوئے فقط اسى كى بارگاہ ميں سجدہ انجام ديتے ہيں _ان الذين عند ربك ...و له يسجدون

بہت سے مفسرين كا نظريہ ہے كہ ''الذين عند ربك'' سے مراد ملاءكہ ہيں _

۴۳۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۲، ۶، ۷، ۹; اللہ تعالى كے منزہ ہونے كے آثار ۸

تقرب:تقرب كے علل و اسباب ۸

تكبر:تكبر كے آثار ۴

ذكر:ذكر خدا كى اہميت ۳; موارد ذكر ۶

سجدہ:سجدہ كى اہميت ۶; سجدے كے آثار ۸

عبادت:ترك عبادت كے اسباب ۴; عبادت خدا، ۳، ۶ عبادت كے آثار ۸; موارد عبادت ۳

غفلت:خدا سے غفلت كے اسباب ۴

مقربين:مقربين كا اخلاص ۵، ۷; مقربين كا سجدہ ۵; مقربين كونمونہ بنانا ۷; مقربين كى تسبيح ۲، ۷; مقربين كى تقليد ۷; مقربين كى تواضع ۱; مقربين كى عبادت ۷;مقربين كے فضائل ۱، ۵

ملاءكہ:ملاءكہ كا سجدہ ۹; ملاءكہ كى تواضع ۹;ملاءكہ كى عبادت ۹

ورد:ورد كى اہميت ۳، ۶

۴۳۹

۸. سورة الأنفال

آیت ۱

( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِِ )

( يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنفَالِ قُلِ الأَنفَالُ لِلّهِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُواْ اللّهَ وَأَصْلِحُواْ ذَاتَ بِيْنِكُمْ وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ )

پيغمبر يہ لوگ آپ سے انفال كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ انفال سب اللہ اوررسول كے لئے ہيں لہذا تم لوگ اللہ سے ڈرو اور آپس ميں اصلاح كرو اور اللہ و رسول كى اطاعت كرو اگر تم اس پر ايمان ركھنے والے ہو(۱)

۱_ مسلمانوں كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے انفال كے مالك كى تعيين اور اسے تقسيم كرنے كى كيفيت كے بارے ميں بار بار پوچھنا_يسئلونك عن الأنفال

جملہ''قل الأنفال لله و الرسول'' كہ جو مالك انفال كو تعيين كررہاہے، اور يہ جملہ مسلمانوں كے سوال كے جواب ميں كہا گيا ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ مسلمانوں كا سوال انفال كے مالك كے علاوہ اسى كے ضمن ميں اس انفال كى تقسيم كے بارے ميں بھى تھا_

۲_ جنگى غنائم كے مالك كو تعيين كرنے اور اسے تقسيم كرنے كى كيفيت كے بارے ميں صدر اسلام كے مسلمانوں كا اختلاف كرنا_يسئلونك عن الأنفال قل الأنفال للّه و الرسول ...و اصلحوا ذات بينكم

بعد والى آيات كے مطابق كہ جن ميں دشمن كے خلاف جنگ كى بحث ہورہى ہے اور اسى طرح آيت كے بارے ميں نقل شدہ شان نزول سے بھى معلوم ہوتاہے كہ جملہ''يسئلونك عن الأنفال'' سے مراد وہ مال تھا كہ جو معركہء جنگ ميں دشمن سے رہ گيا تھا اور مسلمانوں كے قبضے ميں آگيا تھا_ انفال كا حكم بيان كرنے كے بعد خداوند كى طرف سے مشاجرہ اور اختلاف ترك كرنے كا حكم و نصيحت ظاہر كررہاہے كہ وہ باقى ماندہ اموال مسلمانوں ميں باعث اختلاف تھا_

۳_ دشمن سے رہ جانے والا مال اور جنگى غنائم، انفال ميں سے ہیں _

يسئلونك عن الأنفال قل الأنفال للّه والرسول

''يسئلونك عن الأنفال'' ميں انفال سے مراد جنگى غنائم ہيں جواب ميں اس كلمہ كا تكرار ظاہر كرتاہے كہ ''قل الأنفال'' ميں

۴۴۰

''أنفال'' سے مراد ليا گيا معنى ، جنگى غنائم سے بھى زيادہ وسعت كا حامل ہے_ اور اس كے لغوى معنى كو ديكھتے ہوئے يعنى ''نفل'' (زيادہ) يہ كہہ سكتے ہيں ''قل الأنفال'' ميں ''أنفال'' سے مراد مطلق اموال ہیں كہ جو زيادہ سمجھے جاتے ہیں اور جس كا كوئي خاص مالك نہيں ہے_

۴_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كو غنائم كا ايك بڑا حصہ ملا_يسئلونك عن الانفال

مسلمانوں كا جنگى غنائم اور انفال كے بارے ميں حساس ہوجانا اور بار بار سؤال كرنا اور پھر اس (سؤال مكرر) كو آيت ميں ذكر كيا جانا ظاہر كرتاہے كہ اس وقت غنائم كا ايك بڑا حصہ موجود تھا_

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرائض ميں سے ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اقتصادى و اجتماعى سؤالات كا جواب ديں اور انكے احكام بيان كريں _يسئلونك عن الأنفال قل الأنفال للّه و الرسول

۶_ پورا كا پورا انفال، خدا اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ملكيت ہے_قل الأنفال للّه والرسول

۷_ احكام خداوند اور دينى قوانين، انسانوں كے اجتماعى و مادى مسائل اور امور كو بھى شامل ہيں _

قل الأنفال للّه والرسول

۸_ انفال اور جنگى غنائم كے بارے ميں احكام الہى كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_قل الانفال لله و الرسول فاتقوا الله

۹_ انفال اور جنگى غنائم لوگوں ميں لغزش، سوء استفادہ ميں مبتلا ہونے اور بے تقوى بن جانے كا زمينہ ہموار كرتے ہيں _

قل الأنفال للّه والرسول فاتقوا الله

انفال كا حكم بيان كرنے كے بعد، خداوندكا تقوى كى تنبيہ كرنا، مندرجہ بالا مفہوم كى حكايت كرتاہے_

۱۰_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ اپنے درميان موجود كدورتوں ، اختلافات اور لڑائی جھگڑوں كو ختم كرنے كيلئے كوشش كريں _

و أصلحوا ذات بينكم

۱۱_ ايك ايمانى اور دينى معاشرے كى وحدت كى حفاظت كرنے كے لئے اور كدورتوں و اختلافات كو ختم كرنے كيلئے سب سے بڑا اور طاقتور عامل تقوى كا لحاظ ركھتے ہوئے احكام الہى پر عمل كرناہے_فاتقوا الله و أصلحوا ذات بينكم

اہل ايمان كو كدورتيں اور اختلاف ختم كرنے كا حكم دينے سے پہلے تقوى كى نصيحت، اس اجتماعى فريضے كى انجام دہى كيلئے ايك بنيادى راستے كى طرف راہنمائی ہے_

۱۲_ خداوند اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے تمام احكام كى اطاعت كا لازمى ہونا_و أطيعوا الله و رسوله

۴۴۱

۱۳_ خداوند اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان كا لازمہ يہ ہے كہ خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كرتے ہوئے، دينى اور ايمانى معاشرے كے اختلافات ختم كرنے كيلئے كوشش كى جائیے اور تقوى كا لحاظ ركھا جائیے_

فاتقوا الله و أاصلحوا ...و أطيعوا الله و رسوله إن كنتم مؤمنين

۱۴_ انسانى اقدار پر مبنى اعمال اور مثبت مؤقف اختيار كرنے كى بنياد، ايمان اور راسخ اعتقاد ہے_

فاتقوا الله و أصلحوا ...و أطيعوا الله و رسوله إن كنتم مؤمنين

۱۵_عن داود بن فرقد قال: قلت لأبى عبدالله عليه‌السلام : ...و مالأنفال؟ قال: بطون الاودية و رؤوس الجبال و الأجام والمعادن و كل أرض لم يوجف عليها خيل و لا ركاب و كل أرض ميتة قد جلا أهلها و قطايع الملوك (۱)

داؤد بن فرقد كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے عرض كي: ...انفال كيا ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: دروں اور گھاٹيوں كى گہرائی اں ، پہاڑوں كى چوٹياں ، جنگل، معادن اور ہر وہ زمين كہ جو دشمن سے جنگ كئے بغير ہاتھ لگ جائیے اور ہر وہ بنجر زمين كہ جس كے ساكنين وہاں سے كوچ كرگئے ہوں اور وہ قومي، ملكيت كى زمينيں كہ جو بادشاہوں اور سلاطين نے اپنے لئے خاص كر ركھى ہوں _

۱۶_اسحاق بن عمار قال: سألت أبا عبدالله عليه‌السلام عن الأنفال قال: ...ما كان للملوك ...و كل أرض لا رب لها ...و من مات و ليس له مولى فماله من الأنفال: (۲)

اسحاق بن عمار كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے انفال كے بارے ميں پوچھا آپعليه‌السلام نے فرمايا: تمام وہ اموال كہ جو سلاطين اور بادشاہوں كے ہاتھ ميں تھے ...اور بغير مالك كے زمينيں ...اور وہ مال كہ جس كا مالك مرجائیے اور اس كا كوئي وارث نہ ہو، انفال ميں سے ہیں _

۱۷_عن أبى عبدالله عليه‌السلام : ...لما كان يوم بدر ...فلما هزم الله المشركين و جمعت غنائمهم ...فأنزل الله عزوجل: ''يسئالونك عن الأنفال'' والأنفال اسم جامع لما اصابوا يومئذ (۳)

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۴۹ ح ۲۱ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۲۱ ح ۲۱_

۲) تفسير قمى ج/۱ ص ۲۵۴ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۱۹ ح ۱۳_

۳ )تحف العقول ص ۳۳۹ بحار الانوار ج/۹۳ ص ۲۰۵ ح ۱_

۴۴۲

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ: ...جنگ بدر ميں جب خداوند نے مشكرين كو شكست دى اور ان كے جنگى غنائم جمع كيے گئے تو ...خداوند نے آيہء مجيدہ''يسالونك عن الانفال'' نازل فرمائی _ انفال ايك جامع نام ہے كہ جو ان تمام اشياء كو شامل ہے كہ جو اس دن حاصل ہوئي تھيں _

۱۸_عن أبى عبدالله عليه‌السلام قال: الانفال ...لرسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و هو للامام من بعده يضعه حيث يشائ (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ انفال رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے بعد امامعليه‌السلام كيلئے ہے وہ جس جگہ چاہيئں خرچ كرسكتے ہيں _

اتحاد:اتحاد كے عوامل، ۱۱اجتماعى نظم و انسجام: ۱۰

اجتماعى نظم و انسجام كے علل و اسباب ۱۱

احكام:احكام پر عمل;تبيين احكام ۵

اختلاف:اجتماعى اختلاف ختم كرنا ۱۳; اختلاف كے اسباب ۲; اختلاف كے اسباب ختم كرنا ۱۱;رفع اختلاف كى اہميت ۱۰

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۴

اقتصاد:اقتصاد كے بارے ميں سوال ۵

اقدار: ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اطاعت ۱۲،۱۳; اللہ تعالى كے اختصاصات ۶; اللہ تعالى كے اوامر ۱۲

انحراف:انحراف كے علل و اسباب ۹

انفال:انفال كا مالك ۱، ۶;انفال كى تقسيم ۱;انفال كے آثار ۹; انفال كے احكام ۳، ۶، ۸; انفال كے بارے ميں سوال ۱; موارد انفال ۳

ايمان:اہميت ايمان ۱۴; ايمان كے آثار، ۱۳;خدا پر ايمان ۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۱۳

بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كا زمينہ ۹

تقوى :تقوى كى اہميت ۱۳;تقوى كے آثار ،۱۱

____________________

۱) كافى ص ۵۳۹ ح ۳ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۱۸ ح ۶_

۴۴۳

دشمن:دشمنوں كا مال ۳

دنيوى وسائل:دنيوى وسائل كے آثار ۹

دين:تعليمات دين كى حدود ۷; تعليمات دين كا نظام ۷; دين اور اقتصاد ۷;دين اور معاشرہ ۷

رہبري:رہبرى كى اجتماعى ذمہ دارى ۵

سوء استفادہ:سوء استفادہ كا زمينہ ۹

عقيدہ:عقيدے كى اہميت ۱۴

عمل:پسنديدہ عمل كا منشاء ۱۴

غزوہء بدر:غزوہ بدر كى كہانى ۴; غزوہ بدر كے غنائم ۴; غزوہء بدر ميں مسلمان ۴

غنائم:تقسيم غنائم۲; غنائم كے آثار ۹; غنائم كے احكام ۳، ۸; مالك غنائم ۲

كينہ:كينہ ختم كرنے كى اہميت ۱۰; كينہ ختم كرنے كے علل و اسباب ۱۱

لغزش:لغزش كا راستہ ۹

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اختصاصات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۶; اوامر محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۲; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۱۲، ۱۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۵

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كا اختلاف ۲

مؤقف اختيار كرنا:پسنديدہ اور اچھا مؤقف اختيار كرنے كى علت ۱۴

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۰

۴۴۴

آیت۲

( إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَاناً وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ )

صاحبان ايمان در حقيقت وہ لوگ ہيں جن كے سامنے ذكر خدا كيا جائیے ت ان كے دلوں ميں خوف خدا پيدا ہو اور اس كى آيتوں كى تلاوت كى جائیے تو ان كے ايمان ميں اضافہ ہوجائیے اور وہ لوگ اللہ ہى پر توكل كرتے ہيں (۲)

۱_ ياد خدا كے وقت، سچے مؤمنين كے دل خوف زدہ ہوكر لرزنے لگتے ہيں _

إنما المؤمنون الذين إذا ذكر الله و جلت قلوبهم

۲_ كوئي بھى ياد خدا كرے، مؤمنين كے دل و روح پر گہرا اثر چھوڑتى ہے_إذا ذكر الله و جلت قلوبهم

فعل ''ذُ كرَ'' كو مجہول لانا دلالت كرتاہے كہ ياد خدا كرنے والا كوئي بھى ہو ، اس كاحيرت انگيز اثر سچے مؤمنين پر ضرور ہوتاہے_

۳_ تلاوت قرآن سے سچے مؤمنين كے اندر، ايمان كا اضافہ ہوتاہے_و إذا تليت عليهم ء اى ته ذادتهم ايمنا

كلمہء ''على '' كے قرينے سے ''تليت'' تلاوت سے ليا گيا ہے جس كا معنى قراءت ہے بنابراين ''أى تہ'' سے مراد آيات قرآن ہے_

۴_ ياد خدا سے خوف زدہ اور لرزتے ہوئے دلوں ميں تلاوت قرآن سے متأثر ہونے كى زيادہ (مناسب) صلاحيت اور آمادگى ہوتى ہے_إذا ذكر الله و جلت قلوبهم و إذا تليت عليهم ء أى ته زادتهم ايمنا

۵_ ايمان، درجات و مراتب كا حامل ہونے كى وجہ سے ہميشہ قابل تكامل ہوتاہے_ذادتهم ايمنا

۶_ سچے اور واقعى مؤمنين فقط خداوند پر توكل كرتے ہيں _

۴۴۵

و على ربهم يتوكلون

۷_ توحيد ربوبى پر اعتقاد انسان كو غير خدا پر بھروسہ نہ ركھنے اور فقط خداوند پر توكل كرنے پر آمادہ كرتاہے_

و على ربهم يتوكلون

كلمہ ''ربھم'' يہ مطلب بيان كرنے كے علاوہ كہ حقيقى مؤمنين فقط خداوند كو اپنا ربّ (پروردگار) جانتے ہيں ان كے توكل كى علت بھى بيان كررہاہے_ يعنى چونكہ وہ فقط خداوند كو اپنا ربّ سمجھتے ہيں لہذا فقط اسى پر توكل كرتے ہيں _

۸_ ايمان ، توكل بر خدا اور خداترسى كا بلند مرتبہ قدروں ميں سے ہونا_و جلت قلوبهم ...و على ربهم يتوكلون

۹_ ايمانى اور دينى معاشرے ميں ، دنيا اور اسكى غنائم كے اوپر اختلاف اور نزاع ،حقيقى اور سچے مؤمنين كى شان سے بعيد ہے_يسئلونك عن الأنفال ...إنما المؤمنون ...و جلت قلوبهم ...و على ربهم

جنگى غنائم كے اوپر مسلمانوں كے اختلاف و نزاع كى طرف اشارے كے بعد مذكورہ خصوصيات كا بيان، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ايمان كے بلند ترين مرتبے و مقام تك پہنچنا انسان كو مال دنيا پر عاشق ہونے اور اس سے متأثر ہونے اور پھر اس كے اوپر اختلاف و نزاع كرنے سے محفوظ ركھتاہے_

۱۰_ قوى اور كامل ايمان، اللہ پر توكل كرنے كا بنيادى پايہ ہے_زادتهم ايمنا و على ربهم يتوكلون

ظاہر ہوتاہے كہ مؤمنين كى خصوصيات بيان كرنے ميں ذكرى ترتيب، مرحلہ تحقق ميں انكى ترتيب كى حكايت كرتى ہے_ يعنى پہلے مرحلے ميں حقيقى ايمان، ياد خدا سے دل كے خوف زدہ ہونے كا موجب بنتاہے_ اور اس كے بعد آيات الہى كى تلاوت سے ايمان ميں اضافہ ہوتاہے، يہاں تك كہ حقيقى مؤمن كو يقين آجاتاہے كہ سوائے خدا كے اس كا كوئي ربّ اور مدبر نہيں ہے لہذا وہ فقط اسى پر توكل كرتاہے_

آمادگي:آمادہ كرنے اور ابھارنے كے علل و اسباب ۱، ۲، ۴، ۷

اختلاف:اختلاف كے اسباب ۹

اقدار: ۸

ايمان:ايمان كى ارزش ۸; ايمان كے آثار ۷، ۱۰;اايمان ميں اضافے كے علل و اسباب ۳;ايمان ميں زيادتى ۵ ;مراتب ايمان ۵

توحيد:

۴۴۶

توحيد ربوبى كے آثار ۷

توكل:توكل كے علل و اسباب ۷، ۱۰;خدا پر توكل كى ارزش ۸، ۶، ۱۰; غير خدا پر توكل كے موانع ۷

خوف:خدا سے خوف ۸; خوف كے اسباب ۱

دنياطلبي:دنيا طلبى كے آثار، ۹

ذكر:خدا كے ذكر كے آثار، ۱، ۲، ۴

رشد:رشد كے اسباب ۳

غنائم:غنائم كے آثار ۹

قرآن:تلاوت قرآن كے فوائد ۳، ۴; قرآن اور سچے مؤمنين ۳

قلب:خاضع قلب ۴;قلب پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۲، ۴

معاشرہ:دينى معاشرے كا اختلاف ۹

مؤمنين:سچے مؤمنين كا توكل ۶; سچے مؤمنين كا دل ۱; سچے مؤمنين كى مسؤليت ۹; مؤمنين كا خضوع ۱;مؤمنين كا دل ۲; مؤمنين كا نرم ہونا ۲، مؤمنين كى خصوصيت ۶، ۹

آیت ۳

( الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ )

وہ لوگ تماز قائم كرتے ہيں اور ہمارے ديئے ہوئے رزق ميں سے انفال بھى كرتے ہيں (۳)

۱_ نماز قائم كرنا اور خداوند كے ديئے ہوئے (مالي) وسائل سے راہ خدا ميں خرچ كرنا (انفاق) حقيقى ايمان كى روشن ترين علامت ہے_إنما المؤمنين ...الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون _

۲_ نماز قائم كرنے اور (مالي) وسائل اور خزانوں سے كچھ حصہ ،راہ خدا ميں خرچ كرنے كى ضرورت_أطيعوا الله و رسوله ...الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون

ہوسكتاہے ''مما رزقنھم'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو بنابراين پورے خزانے كا انفاق، حكم خدا ميں شامل نہيں ہوگا بلكہ ان ميں سے كچھ حصہ خداوند كو مطلوب ہے_

۴۴۷

۳_ (مالي) وسائل كے خداداد ہونے پر اعتقاد، راہ خدا ميں مال بخشنے اور انفاق كرنے كا راستہ ہموار كرتاہے_

و مما رزقنهم ينفقون

جملہ ''رزقنھم'' كا مقصد ،اس حقيقت كو بيان كرنے كے علاوہ كہ انسان كا مال، خداوند كى عطا ہے امر انفاق ميں تسھيل بھى ہے يعنى يہ سب خزانے خداوند نے آپ كے اختيار ميں ديئے ہيں لہذا درست نہيں كہ ان ميں سے انفاق كرنے سے دريغ كيا جائیے_

۴_ سچے اور حقيقى مؤمنين، ہميشہ معاشرے كى مادى ضروريات برطرف كرتے ہيں اور معنوى (و روحاني)ا قدار كو زندہ كرتے ہيں _الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون

مذكورہ معنوى اور روحانى امور كو زندہ كرنے كے واضح ترين نمونے كا عنوان ''اقامہ نماز'' ہى ہوسكتاہے_ فعل مضارع ''ينفقون'' اقامہ نماز اور انفاق كے استمرار كى حكايت كرتے ہيں _

۵_ انسان كا كردار اور اعمال، اسكى جہان بينى (كائنات كے بارے ميں نظريئے) كا نتيجہ ہیں _

ء انما المؤمنون ...الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون

۶_ اقامہء نماز اور راہ خدا ميں انفاق، توكل بر خدا، خشيت قلب اور ايمان ميں اضافے كى تجلى و نشانى ہے_

و جلت قلوبهم ...زادتهم ايمنا ...الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون _

حرف عطف كے بغير ''الذين'' كا تكرار يہ مطلب ظاہر كرنے كيلئے ہے كہ اقامہ نماز اور انفاق، گذشتہ آيت ميں شمار كى گئي صفات كى ظاہرى علامت و تجلى ہے_

۷_ تمام الہى فرائض اور عبادات ميں اقامہء نماز اور راہ خدا ميں انفاق كو خصوصى امتياز حاصل ہونا_

يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون

روشن ہے كہ ايمان كى اقامہ نماز اور انفاق كے علاوہ اور بھى عملى علامتيں ہيں _ لہذا ان دو (اقامہ نماز اور انفاق) كو خاص طور پر ذكر كرنا ان كى خصوصى اہميت كو ظاہر كرتاہے_

ابھارناا ور تحريك كرنا:ابھارنے كے اسباب ۳، ۵

انفاق:انفاق كا زمينہ ۳;انفاق كى اہميت ۱، ۲; انفاق كى

۴۴۸

حدود ۲; انفاق كى خصوصيت ۷; انفاق كى فضيلت ۷; انفاق كے اسباب ۶

ايمان:ايمان كا زيادہ ہونا ۶;ايمان كے آثار، ۱، ۳

توكل:خداپرتوكل كے آثار ۶

دنيوى وسائل:دنيوى وسائل كا منشاء ۳

جہان بينى :كائنات كے بارے ميں نظريئے (جہان بيني) كے آثار ۵;جہان بينى اور ائی ڈيا لوجى ۳

عبادت:فضيلت عبادت ۷

عمل:عمل كا منشاء ۵

فرائض:فرائض پر عمل كے اسباب ۶

قلب:خضوع قلب كے آثار ۶

كردار و رفتار:كردار و رفتاركى بنياد ۵

معاشرہ:معاشرے كى ضروريات كا پورا ہونا ۴

معنويات:معنويات اور روحانى امور كا احياء ۴

مؤمنين:سچے مؤمنين كا كردار ۴

نماز:اقامہء نماز كى اہميت ۱، ۲; نماز قائم كرنے كى فضيلت ۷; نماز قائم كرنے كے اسباب ۶

آیت ۴

( أُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقّاً لَّهُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ )

يہى لوگ حقيقتا صاحب ايمان ہيں اور انھيں كے لئے پروردگار كے يہاں درجات اور مغفرت اور با عزت روزى ہے (۴)

۱_ ياد خدا سے دل ميں خشيت پيدا ہونا، تلاوت قرآن سے ايمان ميں اضافہ ہونا اور فقط خداوند پر توكل كرنا، حقيقى ايمان كى علامت ہے_اولئك هم المؤمنون حقا

۴۴۹

۲_ ہميشہ نماز قائم كرنا (پڑھنا) اور دائمى طور پر ناداروں كى مدد كرنا، مرحلہء عمل ميں ايمان واقعى كى علامت ہے_

اولئك هم المؤمنون حقا

۳_ حقيقى مؤمنيں ، بارگاہ خداوند بلند درجات سے بہرہ مند ہونگے_لهم درجت عند ربهم

كلمہ ''درجت'' كہ جو نكرہ لايا گيا ہے_ درجات و مراتب كے بلند ہونے كى حكايت كرتاہے اور يہ بلند مرتبہ ہونا اور عالى شان ہونا ايسا ہے كہ عام انسان اس كى معرفت نہيں ركھتے_

۴_ سب انسان، حتى حقيقى مؤمنين بھى لغزش كے خطرے سے دوچار اور مغفرت خداوند كے محتاج ہيں _*

اولئك هم المؤمنون حقا لهم ...مغفرة و رزق كريم

۵_ انسان كو عظيم اجر الہى تك پہنچانے كيلئے ايمان و عمل ايك دوسرے كا ساتھ ديتے ہيں _

لهم درجت عند ربهم و مغفرة و رزق كريم

۶_ مغفرت خداوند حاصل ہونا اور نيك و عمدہ (مادى و معنوي) رزق سے بہرہ مند ہونا ہى حقيقى مؤمنين كا اجر و ثواب ہے_لهم ...مغفرة و رزق كريم

اجر:اجر و پاداش كے موجبات ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا اجر ۵; اللہ تعالى كى مغفر ت ۶; اللہ تعالى كى مغفرت كى ضرورت ۴

انسان:انسان كى لغزش ۴; انسان كى معنوى (روحاني) ضروريات ۴

ايمان:ايمان اور عمل ۵; ايمان كى نشانياں ۱، ۲;ايمان كے آثار ۵; ايمان ميں اضافہ ہونا ۱

توكل:خدا پر توكل ۱

خوف:خدا كا خوف ۱

ذكر:ذكر خدا ۱

روزي:پسنديدہ روزى ۶

عمل:عمل كے آثار ۵

۴۵۰

قرآن:تلاوت قرآن كے آثار ۱

قلب:قلب پر مؤثر عوامل ۱;قلبى خضوع ۱

محتاج افراد:محتاج افراد كى ضرورت پورى ہونا ۲

مقربين: ۳

مؤمنين:سچے مؤمنين كے مقامات ۳;مؤمنين كا اجر ۶; مؤمنين كى روزى ۶; مؤمنين كى لغزش ۴; مؤمنين كى مغفرت ۶

نماز:مسلسل نماز قائم كرنا ۲

آیت ۵

( كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِن بَيْتِكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقاً مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ لَكَارِهُونَ )

جس طرح تمھارے رب نے تمہيں تمھارے گھر سے حق كے ساتھ برآمد كيا اگرچہ مومنين كى ايك جماعت اسے ناپسند كر رہى تھى (۵)

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مشركين مكہ كے ساتھ نبرد و جہاد كرنے كيلئے مدينہ سے بدر كى طرف حركت كي_

اخرجك ربك من بيتك بالحقبعد والى آيات كے مطابق جملہ''اخرجك ...'' سے مراد پيغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا جنگ بدر كيلئے نكلنا ہے_

۲_ خداوند كا فرمان اور اسكى تقدير، جنگ بدر كى طرف پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے نكلنے كا عامل تھا_أخرجك ربك من بيتك بالحق

''اخرجك'' كى ''ربك'' كى طرف نسبت ظاہر كرتى ہے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كايہ خروج اور حركت كرنا، تقدير الہى اور فرمان خداوند كى وجہ سے تھا نہ كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ذاتى ارادہ و قصد تھا_

۳_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے امور كى تدبير اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كو رشد و تكامل بخشنے كيلئے، جنگ بدر كے وقوع پر تقدير الہى كا مقدّرہونا_ا خرجك ربك من بيتك بالحق

''رب'' كا معنى مدبر اور مربى ہے، اور اس كا ''ك''كى طرف مضاف ہونا (كما ا خرجك ربك) ظاہر كرتاہے كہ خروج پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر تقدير الہى كے اہداف ميں سے ايك ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے امور كى تدبير كرنا تھى كہ جو طبعا ًآپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كو مكمل كرنے كيلئے تھي_

۴۵۱

۴_ جنگ بدر كى طرف ،پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اقدام خداوند كى ربوبيت و تدبير كے تحت ايك برحق اقدام تھا_

كما ا خرجك ربك من بيتك بالحق

۵_ خداوند كے فرامين اور ہدايات ہميشہ ،حق و مصلحت كى اساس پر صادر ہوتے ہيں _كما اخرجك ربك من بيتك بالحق

كلمہ ''كما'' ظاہر كرتاہے كہ جنگ بدر كيلئے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خروج كى حقانيت، خداوند كے تمام كاموں اور فرامين كى حقانيت كا ايك نمونہ اور مثال ہے_

۶_ مؤمنين ميں سے بعض لوگ جنگ بدر كے اقدام پر خوش نہيں تھے_ا خرج ربك ...و إن فريقاً من المؤمنين لكرهون

۷_ بعض مسلمانوں كا، جنگ بدر كے غنائم اور انفال كے بارے ميں حكم خداوند سے ناخوش ہونا_

قل الا نفال لله و الرسول ...كما ا خرجك ربك ...و إن فريقا من المؤمنين لكرهون _

' 'كما'' ايك دوسرے امر كى تشبيہ كيلئے ہے اور مشبہ بہ آيت ميں صراحت كے ساتھ ذكر نہيں ہوا، لہذا يہاں مفسرين كى طرف سے مختلف احتمالات ديئے گئے ہيں _ من جملہ يہ كہ جنگ بدر كے غنائم و انفال كے بارے ميں حكم خداوند (مراد ہے) اس بناء پر ''كما اخرجك ...'' كا معنى اس طرح ہوگا_ انفال كے بارے ميں خداوند كا حكم ايك برحق حكم ہے جيسا كہ جنگ بدر كى طرف حركت و خروج كا حكم برحق تھا_ اس بناء پر جملہ ''إن فريقا ...''سے معلوم ہوتاہے كہ انفال كے بارے ميں حكم خداوند سے سب يا بعض مسلمان، ناخوش تھے_

۸_ جس طرح جنگ بدر كيلئے مدينہ سے نكلنے كا حكم خدا، حقانيت پر مبنى تھا اسى طرح انفال كے بارے ميں بھى خداوند كا حكم، برحق تھا_قل الا نفال لله والرسول ...كما ا خرجك ربك من بيتك بالحق

۹_ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا احد كے دامن ميں مشركين كے ساتھ جنگ و نبرد كرنے كيلئے مدينہ سے خروج كرنا ،جنگ بدر كيلئے خروج كى طرح ايك برحق قدم تھا_*كما ا خرجك ربك من بيتك بالحق

بعض كا خيال ہے كہ' 'كما ...' 'بعد والى آيت ميں موجود ''يجدلونك ...' 'سے متعلق ہے اور وہ آيت جنگ احد سے پہلے كے واقعات كى طرف اشارہ كررہى ہے_ اس بناء پر''كما ا خرجك' 'كا معنى يہ ہوگا_ بعض مسلمان، احد كى طرف خروج كے بارے ميں كہ جو ايك برحق

۴۵۲

قدم تھا_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ جدال كرنے لگے اور اسے خلاف مصلحت كہنے لگے كہ جس طرح وہ بدر كى جانب خروج پر كہ جو ايك برحق قدم تھا، ناخوش تھے_

۱۰_ بعض احكام الہى كے بارے ميں باطنى ناخوشنودى كے ساتھ خدا پر ايمان كا منافى نہ ہونا_و إن فريقاً من المؤمنين لكرهون

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۶، ۷، ۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۳،۴; اللہ تعالى كے اوامر ۲; اللہ تعالى كے اوامر كى حقانيت ۵،۸; اللہ تعالى كے اوامر ميں مصلحت ۵; اللہ تعالى كے مقدرات۲،۳

امور:امور كى تدبير ۳

انفال:انفال كے احكام ۸

ايمان:ايمان كى حدود ۱۰;خدا پر ايمان ۱۰

جہاد:مشركين مكہ كے ساتھ جہاد، ۱

غزوہَ احد:غزوہ احد كى حقانيت ۹

غزوہ بدر:غزوہ بدر كى حقانيت ۸; غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۸;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا غزوہ بدر ميں ہونا ۲

فرائض:فرائض كى ناپسنديدگى ۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :رسالت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; غزوات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور غزوہ احد ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور غزوہ بدر ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا جہاد ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى فرمانبردارى ۲;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جہاد كى حقانيت ۴

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۷;مسلمان اور انفال ۷; مسلمان اور جنگى غنائم ۷

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين ۶;مؤمنين اور غزوہ بدر ۶

۴۵۳

آیت ۶

( يُجَادِلُونَكَ فِي الْحَقِّ بَعْدَ مَا تَبَيَّنَ كَأَنَّمَا يُسَاقُونَ إِلَى الْمَوْتِ وَهُمْ يَنظُرُونَ )

يہ لوگ آپ سے حق كے واضح ہوجانے كے بعد بھى اس كے بارے ميں بحث كرتے ہيں جيسے كہ موت كى طرف ہنگائے جا رہے ہوں اور حسرت سے ديكھ رہے ہوں (۶)

۱_ مسلمانوں ميں سے بعض لوگ جنگ بدر كى حقانيت كى وضاحت ہوجانے كے باوجود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اس كى جانب بڑھنے سے روكنے كا خيال ركھتے تھے_يجدلونك فى الحق بعد ما تبين

''يجدلونك'' كى تركيب كے بارے ميں چند آرا موجود ہيں _ جن ميں سے ايك يہ ہے كہ ''يجدلونك'' فاعل ''لَكرھون'' كيلئے حال اور ''ان فريقاً'' مفعول ''اخرجك'' كيلئے حال ہے_ ان دو نظريات كى بناء پر مذكورہ آيت، جنگ بدر سے پہلے كے واقعات كى ايك توضيح ہے_ قابل ذكر ہے كہ جدال كا معنى طرف مقابل كے نظريئے اور آراء پر غلبہ پانے كيلئے منازعہ كرنا ہے_

۲_ صدر اسلام كے مسلمانوں كيلئے جنگ بدر ميں حاضر ہونے كا ضرورى ہونا ايك واضح اور روشن بات

تھي_يجدلونك فى الحق بعد ما تبين

۳_ جنگ بدر كى جانب حركت كرنے كى مخالفت كرنے كے سبب بعض مؤمنين كو خداوند كى طرف سے سرزنش اور توبيخ كى گئي_يجدلونك فى الحق بعد ما تبين

۴_ جنگ بدر ميں حاضر ہونے سے بعض مؤمنين كا شديد وحشت زدہ ہونا_كانّما يساقون إلى الموت

۵_ صدر اسلام كے مسلمانوں ميں سے بعض كا خيال تھا كہ جنگ بدر ميں شركت كرنا واضح طور پر موت و ہلاكت كى جانب بڑھنا ہے_

۴۵۴

كانّما يساقون إلى الموت و هم ينظرون

پہلے جملے كے قرينے سے ''ينظرون'' كا مفعول ''الموت'' ہے_ يعنى''و هم ينظرون الموت'' بنابرايں ، جملہ حاليہ ''و ھم ...'' اس بات كى حكايت كررہاہے كہ مسلمانوں ميں سے بعض كو جنگ بدر كے مرگ آفرين ہونے كا اطمينان اس قدر تھا كہ گويا وہ موت كو اپنى آنكھوں سے ديكھ رہے تھے_

۶_ مؤمنين ميں سے كچھ لوگ، جنگ بدر ميں فتح و كاميابى سے مايوس اور اس معركے ميں ايك مرگبار شكست كے بارے ميں مطم-ئن تھے_يجدلونك ...كا نما يساقون إلى الموت و هم ينظرون

اجتماعى نظم و ضبط:اجتماعى نظم و ضبط كا طريقہ: ۳

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳، ۴، ۵، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى جانب سے سرزنش ۴

انحراف:اجتماعى انحراف ۱

خوف:جہاد كا خوف ۴

غزوہ بدر:غزوہ بدر كى اہميت ۲; غزوہ بدر كى حقانيت ۱; غزوہ بدر ميں شركت ۵

فتح :فتح سے مايوسى ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور غزوہ بدر ۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۲; صدر اسلام كے مسلمانوں كا عقيدہ ۵; صدر اسلام كے مسلمانوں كے رجحانات ۱; مسلمان اور غزوہ بدر ۱، ۳، ۵

موت:موت كى جانب بڑھنا ۵

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين۶; صدر اسلام كے مؤمنين كى سرزنش ۳; مؤمنين اور غزوہ بدر ۴; مؤمنين اور غزوہ بدر كى شكست ۶; مؤمنين كا خوف ۴; مؤمنين كى مايوسى ۶

۴۵۵

آیت ۷

( وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتِيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللّهُ أَن يُحِقَّ الحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب كہ خدا تم سے وعدہ كر رہا تھا كہ دو گروہوں ميں سے ايك تمھارے لئے بہرحال ہے انور تم چاہتے تھے كہ وہ طاقت والا گروہ نہ ہو اور اللہ اپنے كلمات كے ذريعہ حق كو ثابت كرنا چاہتا ہے اور كفار كے سلسلہ كو قطع كردينا چاہتا ہے(۷)

۱_ صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى تھى كہ وہ مشركين قريش كے تجارتى قافلے پر حملہ كريں يا ان كى مسلح فوج كے ساتھ جنگ كريں _كما أخرجك ربك ...إذ يعدكم الله إحدى الطائفتين ...و يريد الله أن يحق الحق بكلمته

۲_ قريش كا تجارتى قافلہ، دفاعى قوت او ر مقابلے كى طاقت (فوجى ساز و سامان) سے خالى تھا_غير ذات الشّوكة

''شوكة'' كا معنى درخت اور پودے كا كاٹنا ہے_ اور آيت ميں جنگى اسلحہ اور ساز و سامان كے بارے ميں كنايہ ہے_بنابرايں ، ''غير ذات الشوكة'' يعنى غير مسلح گروہ اور اس سے مراد،

قريش كا تجارتى قافلہ ہے كہ جو ابوسفيان كى سركردگى ميں چاليس افراد كے ہمراہ شام سے مكہ كى طرف بڑھ رہا تھا_

۳_ مشركين مكہ كى فوج جنگى ساز و سامان سے مسلح اور مسلمانوں كى نسبت زيادہ فوجى طاقت و برترى كى حامل تھي_

و تودّون أن غير ذات الشوكة تكون لكم

مشرك فوج كا مقابلہ كرنے كے سلسلے ميں مسلمانوں كارغبت نہ دكھانا نيز گذشتہ آيت ميں جملہ ''كأنما يساقون الى الموت'' اس بات پر دلالت كررہاہے كہ جنگ بدر ميں مشركين عسكرى قوت و برترى كے حامل تھے_

۴_ مشركين قريش كى فوج پر فتح و نصرت يا ان كے تجارتى قافلے پر تسلط كے بارے ميں خداوند كى جانب سے اہل ايمان كے ساتھ و عدہ كيا گيا تھا_و إذ يعدكم الله إحدى الطائفتين

۵_ مسلمان، قريش كے تجارتى قافلے كا مقابلہ كرنے كے مشتاق اور ان كى مسلح فوج كے ساتھ جنگ كرنے سے ناخوش تھے_و تو دّون أن غير ذات الشوكة تكون لكم

۴۵۶

۶_ خداوند چاہتا تھا كہ مسلمان، قريش اور مشركين مكہ كى مسلح فوج كے روبرو ہوكر ان كا مقابلہ كريں _

تودّون أن ...و يريدالله أن يحق الحق بكلمته

دونوں جملوں ''تودّون ...'' اور ''يريد الله ...'' كے مقابلے سے معلوم ہوتاہے كہ دو گروہوں (تجارتى قافلے اور مشركين كى مسلح فوج) ميں سے ايك كے انتخاب كرنے ميں ، خداوند كا ارادہ، مسلمانوں كى خواہش كے خلاف تھا_

۷_ حق كو ثابت كرنے اور كفار كى جڑيں اكھاڑنے كے بارے ميں ارادہ الہى كا پورا ہونا_

و يريد الله أن يحق الحق بكلمته و يقطع دابر الكفرين

''دابر'' كا معنى آخر ہے اور ہر چيز كے آخر كو ختم كرنے كا مطلب اس چيز كى مكمل نابودى ہے_

۸_ خداوند كى طرف سے بدر ميں مشركين مكہ كے ساتھ جنگ كرنے كا حكم دينے كا مقصد كفار كى جڑيں اكھاڑ پھيكنا اور حق كو ثبات و استحكام بخشنا تھا_و يريد الله أن يحق الحق بكلمته و يقطع دابر الكفرين

۹_ كفر كى نابودى اور حق كو ظاہر كرنے كيلئے، ارادہ الہى كے پورا ہونے كے اسباب ميں سے ايك، خداوند كا كفر و شرك كے خلاف مبارزہ اور جنگ كا فرمان جارى كرنا تھا_و يريد الله أن يحق الحق بكلمته

مؤمنين كے برعكس كہ جو قريش كے تجارتى قافلے پر حملہ آور ہونے كى خواہش ركھتے تھے، خداوند نے چاہا كہ وہ كفر كے لشكر كا مقابلہ كريں اور ان سے جہاد كريں _ اور اسى بات كو اس نے ان كے مقدر ميں لكھديا اور ان سے كہا كہ ان كے اسى عمل ميں احقاق حق حاصل ہوگا_ بنابرايں ''بكلمتہ'' سے مراد يہى فرمان جہاد اور جنگ كا منظر ہے_

۱۰_ جنگ بدر كے واقعات اور اس ميں مسلمانوں كى فتح ايك عظيم نعمت (ہونے كے علاوہ) توحيد كے درس پر مشتمل ہے اور نيز يہ ياد ركھے جانے كے قابل ہے_إذ يعدكم الله إحدى الطائفتين أنها لكم

بدر كے واقعات كو ياد ركھنے كے بارے ميں فرمان خداوند سے مراد، قدرتى و طبيعى عوامل پر خداوند كى حاكميت كو ياد ركھنا ہے_ چونكہ مسلمانوں كى نسبت مشركين كى ناقابل موازنہ طاقت و برترى كا تقاضا يہى تھا كہ مشركين فتح مند ہوجاتے ليكن تقدير الہى

۴۵۷

يہ تھى كہ كاميابى اور فتح مسلمانوں كو نصيب ہو اور آخر كار ايسا ہى ہوا_

۱۱_ تايخ كے سبق آموز حقائق كو ياد ركھنے كى ضرورت_إذا يعدكم الله إحدى الطائفتين

۱۲_ توحيد اور دين اسلام كى بنيادوں كو مضبوط كرنے اور كفر و شرك كى شكست ميں جنگ بدر كى گہرى تأثير_

و يريد الله أن يحق الحق بكلمته و يقطع دابر الكفرين

۱۳_ الہى تفكر كا بلندترين مقصد زمين سے كفر كى جڑوں كو اكھاڑ پھينكنا ہے_و يريد الله ان يحق الحق بكلمته و يقطع دابر الكفرين

۱۴_ الہى تفكر كے مطابق، دنيوى ثروت تك پہنچنے كا سب سے بڑا مقصد، باطل كى شكست اور حق كى فتح و كاميابى ہے_

تودّون أن غير ذات الشوكة تكون لكم و يريد الله ...و يقطع دابر الكفرين

۱۵_عن جابر قال: سألت أبا جعفر عليه‌السلام عن تفسير هذه الآية فى قول الله : ''يريد الله أن يحق الحق بكلماته و يقطع دابر الكافرين'' قال ابوجعفر عليه‌السلام : ...و اما قوله: ''يحق الحق بكلماته'' فانه يعنى يحق حق آل محمد عليه‌السلام و اما قوله: ''بكلماته'' قال: كلماته فى الباطن علي عليه‌السلام هو كلمة الله فى الباطن و اما قوله: ''و يقطع دابر الكفرين'' فهم بنوا امية هم الكافرون (۱)

جابر كے سوال پر امام باقرعليه‌السلام نے آيہ مجيدہ ''يريد الله ان يحق الحق ...'' كى تفسير كرتے ہوئے فرمايا: اور يہ كلام خدا كہ''يحق الحق بكلماته'' اس سے مراد خدا كا حق آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا احقاق كرنا ہے_ اور ''بكلماتہ'' سے مراد باطن ميں كلمات خدا ہے كہ جو حضرت عليعليه‌السلام ہيں ، چونكہ وہ باطن ميں ، كلمة الله ہيں ، اور ''و يقطع دابر الكافرين'' سے مراد بنى اميہ ہيں چونكہ وہ كافر ہيں ...''

اجتماعى نظم و ضبط:اجتماعى نظم و ضبط كا طريقہ ۱۱

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۸; تحكيم اسلام كے اسباب ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كاارادہ، ۶، ۷، ۹; اللہ تعالى كاوعدہ ،۴; اللہ تعالى كى نعمتيں ۱۰;اللہ تعالى كے اوامر ۸، ۹

اقدار: ۱۳، ۱۴

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ص ۵۰ ح ۲۴ نورالثقلين ج ۲ ص ۱۳۶ ح۲۸_

۴۵۸

باطل:باطل كى شكست ۱۴

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۱

توحيد:تحكيم توحيد كے اسباب۱۲;توحيد كى تعليمات ۱۰

جہاد:ابتدائی جہاد كى مشروعيت ۱; جہاد سے بچنا ۵; مشركين قريش كے ساتھ جہاد ۱; مشركين مكہ سے جہاد ۸

حق:اظہار حق ۹; حق كو برپا كرنا ۸; حق كى فتح ۱۴

دشمنان:دشمنوں كے اموال پر قبضہ ۴

دنيا طلبي:دنيا طلبى كى قدر و قيمت ۱۴

ذكر:تاريخى حقائق كو ياد ركھنا ۱۰، ۱۱

شرك:شرك كى شكست كے عوامل ۱۲; شرك كے خلاف مبارزہ ۹

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے آثار ۱۲; غزوہ بدر كا فلسفہ ۸; غزوہ بدر كا قصہ ۱۰

قريش:قريش كا تجارتى قافلہ ۱، ۲، ۴، ۵;مشركين قريش كى عسكرى طاقت ۳; مشركين قريش كى فوج ۳; مشركين قريش كى كمزورى ۲;

كفار:كفار كى ہلاكت ۷، ۸

كفر:كفر كى شكست كے عوامل ۱۲; كفر كى نابودى ۹، ۱۳; كفر كے خلاف مبارزہ ۹

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كى مسؤليت ۱; صدر اسلام كے مسلمانوں كے رجحانات ۵; مسلمان اور مشركين قريش ۵، ۶; مسلمانوں كى فتح ۱۰; مسلمانوں كى كمزورى ۳; مسلمانوں كى ناخشنودى ۵

مشركين:مشركين پر فتح ۴

مشركين مكہ:مشركين مكہ سے جنگ ۶

مقدس اہداف: ۱۳، ۱۴

مؤمنين:مؤمنين سے وعدہ ۴

۴۵۹

آیت ۸

( لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ )

تا كہ حق ثابت ہوجائیے اور باطل فنا ہوجائیے چاہے مجرمين اسے كسى قدر بُرا كيوں نہ سمجھيں (۸)

۱_ اسلام ميں جہاد اور مبارزے كا حكم دينے كا مقصد، حق كا ثابت ہونا اور باطل كا نابود ہونا ہے_

إ ذ يعدكم ...يريد الله ...ليحق الحق ...و لو كره المجرمون

۲_ پورى دنيا ميں شرك كى نابودى اور توحيد كى اشاعت كى بنياد، جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فتح و كاميابى تھي_

يريد الله أن يحق الحق ...ليحق الحق و يبطل البطل

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''ليحق الحق'' گذشتہ آيت ميں موجود جملہ ''يريد الله أن يحق الحق'' سے متعلق ہو، اس بناء پر كہہ سكتے ہيں گذشتہ آيت ميں ''حق'' سے مراد جنگ بدر كى وہ فتح ہے كہ جس كا وعدہ ديا گيا تھا_ اور مذكورہ آيت ميں ''حق'' سے مُراد ''مطلق حق'' ہے بنابراين ''يريد الله أن يحق الحق'' كا معنى يہ ہوگا ''جنگ بدرميں فتح و كاميابى مقدر كركے

خداوند نے چاہا كہ حق كو ہميشہ كيلئے ظاہر و ثابت كردے اور پورى دنيا ميں حق كى بنياديں مضبوط ہوجائیں ''

۳_ كفار كى جڑيں اكھڑ جانے كے بعد، باطل كے محو ہوجانے اور حق كے ثابت ہوجانے كى ضمانت_

و يقطع دابر الكفرين _ ليحق الحق و يبطل البطل

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''ليحق الحق'' گذشتہ آيت ميں موجود ''يقطع ...'' كے متعلق ہو_

۴_ مجرم مشركين كى ناخوشى اور مسلسل جد و جہد كے باوجود خداوند كفر كى نابودى اور توحيد و معارف اسلام كى نشر و اشاعت كا خواہاں ہے_ليحق الحق ...و لو كره المجرمون

مجرمين كى كراہت(و ناپسنديدگي) حق كے ساتھ مقابلے كيلئے ان كى مسلسل جد و جہد سے كنايہ ہے_ چونكہ عملى مبارزے اور مسلسل كوشش كے بغير فقط نفسانى كراہت و ناپسنديدگى كوئي ايسا مسئلہ نہيں كہ جس كو آيت ميں ذكر كيا جاتا_ يہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت كے موقع محل كے مطابق توحيد اور معارف اسلام كلمہ ''الحق'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ہيں _

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736