تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 10%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194688 / ڈاؤنلوڈ: 5166
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

يہ كہ آيت فرما رہى ہے كہ تمام انسانى معاشرے قيامت سے پہلے يا ہلاك ہونگے يا عذاب سے دوچار ہونگے احتمال ہے كہ يہاں ''مہلكوہا'' سے مراد عام انسانوں كى ہلاكت ہو اور معذبوہا سے مراد كفار اور مشركين كا عذاب ہو_

۴_قيامت سے پہلے شہروں كى ويرانى اور تمام لوگوں كا مرنا ايك حتمى اور ناقابل تغيّر فيصلہ ہے كہ جو تقدير الہى كى كتاب ميں لكھا جاچكا ہے_كان ذلك فى الكتب مسطور

''الكتاب '' پر الف لام معرفہ اور عہد كا ہے تو اس سے مراد لوح محفوظ اور كتاب تقدير ہے_

۵_الله تعالى كے پاس جہان كى تبديليوں اور حادثات كے حوالے سے پہلے ہى سے معين فيصلے موجود ہيں _

وإن من قرية إلّا نحن مهلكوها ...أو معذبوها كان ذلك فى الكتاب مسطورا

الله تعالى :الله تعالى كے فيصلے ۴، ۵

انسان :انسانوں كا انجام ۲;انسانوں كى يقينى موت ۴

تخليق :تخليق ميں تبديليوں كى بنياد ۵

تمدن:تمدن كى تباہى ۱

حق :حق دشمنوں كا انجام ۳;حق دشمنوں كا يقينى عذاب ۳

شہر:شہروں كى يقينى ويرانى ۴

عذاب :جڑ سے اكھاڑنے والا عذاب ۳

قيامت:قيامت كى علامات ۱، ۲، ۳، ۴

كفار:كفار كا انجام ۳;كفار كا يقينى عذاب ۳

مشركين :مشركين كا انجام ۳;مشركين كا يقينى عذاب ۳

معاشرہ:قيامت سے پہلے معاشروں كى ہلاكت ۱

موت:موت كا يقينى ہونا ۲

۱۶۱

آیت ۵۹

( وَمَا مَنَعَنَا أَن نُّرْسِلَ بِالآيَاتِ إِلاَّ أَن كَذَّبَ بِهَا الأَوَّلُونَ وَآتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُواْ بِهَا وَمَا نُرْسِلُ بِالآيَاتِ إِلاَّ تَخْوِيفاً )

اور ہمارے لئے منھ مانگى نشانياں بھيجنے سے صرف يہ بات مانع ہے كہ پہلے والوں نے تكذيب كى ہے اور ہلاك ہوگئے ہيں اور ہم نے قوم ثمود كو ان كى خواہش كے مطابق اونٹنى ديدى جو ہمارى قدرت كو روشن كرنے والى تھى ليكن ان لوگوں نے اس پر ظلم كيا اور ہم تو نشانيوں كو صرف ڈرانے كے لئے بھيجتے ہيں (۵۹)

۱_الله تعالى كى جانب سے معجزات كو بھيجنے كے لئے كوئي مانع نہيں ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات

''الآيات '' سے مقصود ،جملہ ''واتينا ثمود الناقہ'' يعنى ناقہ كے معجزہ كے بارے ميں بات كے قرينہ كى مدد سے معلوم ہوا كہ ،معجزات ہيں _

۲_پچھلى امتوں كے طلب كردہ بعض معجزات الله تعالى كى طرف سے انہيں عطا كئے گئے_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بهإلأوّلون

''ناقہ'' كے ذكر كرنے سے معلوم ہوا كہ يہاں آيات سے مراد معجزات ہيں اور يہ كہ الله تعالى فرماتا ہے پچھلے لوگوں كا جھٹلانا ہمارى طرف سے معجزات كو بھيجنے سے مانع ہے _ معلوم ہوا الله تعالى نے انكى معجزہ كى درخواست كا مثبت جواب ديا تھا_

۳_مشركين اور كفار نے پيغمبر اكرم (ص) سے متعددمعجزات طلب كئے تھے_

وما منعنا إلّا أن كذّب بها الأوّلون

يہ كہ الله تعالى واضح انداز سے مشركين كو فرما رہا ہے كہ : ''ہم نے پچھلے لوگوں كو جو بھى معجزہ بھيجا انہوں نے اسے جھٹلايا اور يہ چيز معجزہ بھيجنے سے مانع ہے'' اس سے معلوم ہوتا ہے كہ صدر اسلام كے مشركين نے بھى بار بار معجزہ كى درخواست كى تھي_

۴_الله تعالى نے پيغمبر اكرم(ص) كے زمانہ كے بہانے كى تلاش ميں مشركين كى بار بار معجزہ كى درخواست كا منفى جواب ديا ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۵_ گذشتہ لوگوں كا معجزوں كے ساتھ برتاؤ اور ان كا ان معجزوں كو جھٹلانا آنے والى نسلوں كے لئے معجزوں سے محروميت كا سبب بناو ما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذب بها الأوّلون

۱۶۲

۶_گذشتہ اور پچھلے لوگوں كے عقائد اور كردار آئندہ لوگوں كے معنوى اور مادى ذرائع كے حصول يا ان سے محروميت ميں بنيادى كردار ادا كرتے ہيں _وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۷_گذشتہ مشرك وكافر امتوں نے اپنے طلب كردہ معجزات كا مشاہدہ كرنے كے بعد انہيں جھٹلاديا اور ان كا انكار كرديا_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

۸_گذشتہ امتوں كى طرف سے اپنے طلب كردہ معجزات كى تكذيب زيادہ معجزات طلب كرنے والوں كے بہانے باز اور جھوٹے ہونے كى دليل ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

يہ كہ گذشتہ امتوں كى طرف سے خود طلب كردہ معجزات كى تكذيب الله تعالى كى طرف سے آنے والى امتوں كے لئے معجزات سے انكار كى دليل ہے _ ممكن ہے يہ امتوں كى غير صادق اور بہانے باز ہونے كى علامت ہو _ اسى لئے الله تعالى ان كے طلب كردہ معجزات كا منفى جواب دے رہاہے_

۹_پورى تاريخ ميں كفار اور مشركين كا الہى آيات اور انبياء كے معجزات كے مد مقابل ايك جيسا محاذ ، انگيزہ اور كردار رہا ہے_وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

''الاوّلون' 'كى عبارت بتاتى ہے كہ بعد والے زمانے كے مشركين اپنے اسلاف كى سيرت پر تھے اور اگلوں كے فيصلے بعد والى نسلوں كو منتقل ہوئے_ يہ سب ان كے ايك ہى طرح كے انگيزے اور يكساں كردار كو واضح كر رہا ہے_

۱۰_لوگوں كے لئے معجزہ الہى كے آنے كى شرط يہ ہے كہ ان كے درميان اسے قبول كرنے كى استعداد ہو_

وما منعنا أن نرسل بالآيات إلّا أن كذّب بها الأوّلون

الله تعالى گذشتہ امتوں كے معجزات كو تكذيب كرنے كو آنے والى امتوں ميں معجزہ نہ بھيجنے كا فلسفہ بتا رہا ہے _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ گذشتہ لوگوں كى حق قبول نہ كرنے والى روح آنے والے لوگوں ميں بھى تھى اور يہ بھى معلوم ہوا كہ معجزہ كو بھيجنے سے پہلے اسے قبول كرنے كى استعداد ہو_

۱۱_قوم ثمود كا اپنا مورد پسند معجزہ كا تقاضا (ناقہ) الله تعالى كى طرف سے قبول ہوا _وء اتينا ثمود الناقة

۱۲_ناقہ، قوم ثمود كے لئے حق كو روشن اور ثابت كرنے والا معجزہ تھا _واتينا ثمود الناقة مبصرة ''مبصرة'' اسم فاعل كا صيغہ اور متعدى ہے_ اس كا معنى يہ ہے كہ قوم ثمود كا معجزہ ناقہ ،لوگوں كے درميان بصيرت پيدا كرنے كے لئے تھا_

۱۶۳

۱۳_قوم ثمود نے الہى معجزہ (ناقہ) كے مد مقابل برا روےّہ اختيار كيا اور اس سے ظالمانہ سلوك كيا_

وء اتينا ثمود الناقة مبصرة فظلموا بها

۱۴_ معجزات اور آيات الہى كى تكذيب ان پر ظلم ہے_كذّب بها الأوّلون فظلموا بها

۱۵_قوم ثمود معجزات الہى كو جھٹلانے والوں كا واضح اور روشن مصداق تھے _

كذّب بها الأوّلون وء اتينا ثمود الناقة مبصرة فظلموا بها

۱۶_آيات الہى ميں سے ناقہ ثمود ان كے حق قبول نہ كرنے كى بناء پر ان كو خبردار كرنے كے لئے _

وء اتينا ثمود الناقة وما نرسل بالآيات إلّا تخويفا

۱۷_اللہ تعالى كا معجزات بھيجنے كا ايك ہى ہدف ہے كہ انہيں حق قبول نہ كرنے پر خوف دلايا جائے _

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

۱۸_حق قبول نہ كرنے والى اور ايات الہى كو جھٹلانے والى امتوں كو معجزات عطا كرنا ايك فضول اور الله تعالى كى شان سے دور كام تھا_ومنعنا ا ن نرسل ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

عبارت''ومانرسل بالآيات الاّ تخويفاً'' (ہم نے سوائے ڈرانے كے معجزات نہيں بھيجے) ممكن ہے گذشتہ امتوں كى تكذيب كى بناء پر آنے والى امتوں كو معجزات بھيجنے پر الله تعالى كے انكار كى وضاحت ہو يوں كہ چونكہ معجزہ كا ہدف ڈرانا تھا اور امتيں اس كو جھٹلاديں تو اس حال ميں معجزہ فضول اور لغو كام ہوگا اور يہ الله تعالى كى شان سے دور ہے_

۱۹_بعض آيات اور معجزات الہى كاہر زمانے ميں امتوں كے لئے ظاہر ہونا فقط انہيں خوف دلانے كے لئے ہے _

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفا

نرسل كا مضارع ہونا اور بالآيات كى باء سے تبعےض كا معنى بتا رہا ہے كہ اگر چہ طلب كردہ معجزات كا جواب نہيں ديں گے ليكن انسانى معاشروں كو خبردار كرنے كے لئے كبھى كبھى ڈرانے والى آيات بھيجتے رہا كريں گے _

۲۰_ڈرانا اور خبردار كرنا قرآن مجيد كے تربيتى اور ہدايتى اہداف ميں سے ہيں _ومانرسل بالآيات إلّا تخويفاً ونخوّفهم

۲۱_معجزہ ،اللہ تعالى كا فعل ہے _ومانرسل بالآيات الاّ تخويفا

۲۲_عن أبى جعفر(ع) فى قوله:''و ما منعنا أن نرسل بالآيات'' وذلك ا ن محمداً(ص) سا له قومه ا ن يأتيهم بآية فنزل جبرائيل قال: إنّ الله يقول :''ومامنعنا ا ن نرسل بالآيات إلى قومك الاّ أن كذب بها الأولون''

۱۶۴

وكنّا إذا ا رسلنا إلى قرية آية فلم يؤمنوا بها ا هلكنا هم فلذلك ا خرنا عن قومك الآيات'' (۱) اللہ تعالى كى اس كلام و ما منعنا ان نرسل بالآيات كے بارے ميں امام باقر (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ فرمايا :''واقعہ يہ ہے كہ پيغمبر(ص) كى امت نے آپ (ص) سے درخواست كى كہ ان كے لئے معجزہ لائيں تو جبرائيل (ع) نازل ہوئے اور كہا : الله تعالى نے فرمايا ہے:''وما منعنا أن نرسل بالآيات ...'' ہمارى سنت يہ تھى جب بھى كوئي معجزہ كسى بستى كى طرف بھيجا اور وہ ايمان نہ لائے تو انہيں ہلاك كرديا _ پس اسى لئے آپ كى قوم كى طرف معجزات بھيجنے ميں دير كي''_

آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) سے معجزہ كى درخواست ۳

آيات خدا :آيات خدا كا جھٹلانا ۱۴; آيات خدا پر ظلم ۱۴;آيات خدا بھيجنے كا فلسفہ ۱۹;آيات خدا كو جھٹلانے والوں كے لئے معجزہ ۱۸آيات خدا كو جھٹلانے والوں كا ہم آہنگ ہونا ۹

آيندہ آنے والے:آيندہ آنے والوں كى محروميت كے اسباب ۶

اسلاف:اسلاف كے عقيدہ كے آثار ۶;اسلاف كے عمل كے آثار ۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۲۱;اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۱۸

امتيں :امتوں كو ڈرانے كى اہميت ۱۹

پچھلى امتيں :پچھلى امتوں كے عقيدہ كے آثار ۶;پچھلى امتوں كے عمل كے آثار ۶;پچھلى امتوں كى بہانہ بازى ۸; پچھلى امتوں كا جھوٹا ہونا ۸;پچھلى امتوں كى فرمائش ۲ ، ۷، ۸

تربيت :تربيت ميں خوف ۲۰;تربيت ميں ڈرانا ۲۰;تربيت كى روش ۲۰

حق :حق قبول نہ كرنے والوں كو ڈرانا ۱۷;حق قبول نہ كرنے والوں كے لئے معجزہ ۱۸

روايت : ۲۲صالح (ع) :صالح(ع) كى اونٹنى ۱۱، ۱۳;آيات خدا ميں سے اونٹنى ۱۶;صالح(ع) كے معجزہ كا فلسفہ ۱۶;صالح(ع) كى اونٹنى كا كردار ۱۲، ۱۶

قوم ثمود :قوم ثمود كى تاريخ ۱۳; قوم ثمود كے تقاضے ۱۱;قوم ثمود پر حق ثابت ہونا ۱۲; قوم ثمود كا حق قبول نہ كرنا ۱۶ ; قوم ثمود كو ڈراوے ۱۶;قوم ثمود كا ظلم ۱; قوم ثمود اور معجزہ كا جھٹلانا ۱۵ ; قوم ثمود كا ناپسنديدہ عمل ۱۳

كفار:كفّارصدر اسلام كے تقاضے ۳;كفا ركى ہماہنگى ۹

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص ۲۱_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۷۹ ، ح۲۷۳_

۱۶۵

مادى وسائل:مادى وسائل سے محروميت كے اسباب ۶

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كے تقاضا كے رد كا فلسفہ ۲۲

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كے تقاضے ۱۳; صدر اسلام كے مشركين كے تقاضوں كا رد ہونا ۴; مشركين كى ہم آہنگى ۹

معنوى وسائل :معنوى وسائل سے محروميت كے اسباب ۶

معجزہ:معجزہ كو جھٹلانے كے آثار ۵;معجزہ سے محروميت كے اسباب ۵;معجزہ كو قبول كرنے كى استعداد ۱۰;معجزہ پيش كرنا ۱; معجزہ كو جھٹلانا ۸، ۱۴;معجزے كو جھٹلانے والے ۷، ۱۵;طلب كردہ معجزہ كى رد ۴; معجزہ كى شرائط ۱۰;طلب كردہ معجزہ كے رد كا فلسفہ ۲۲;معجزہ كا فلسفہ ۱۷، ۱۹;طلب كردہ معجزہ ۲، ۳، ۸۷،۱۱;معجزہ كى منشاء ۲۱;معجزہ كو جھٹلانے والوں كا يكساں ہونا ۹

ہدايت:ہدايت كى روش ۲۰

آیت ۶۰

( وَإِذْ قُلْنَا لَكَ إِنَّ رَبَّكَ أَحَاطَ بِالنَّاسِ وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلاَّ فِتْنَةً لِّلنَّاسِ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي القرآن وَنُخَوِّفُهُمْ فَمَا يَزِيدُهُمْ إِلاَّ طُغْيَاناً كَبِيراً )

اور جب ہم نے كہہ ديا كہ آپ كا پروردگار تمام لوگوں كے حالات سے باخبر ہے اور جو خواب ہم نے آپ كو دكھلايا ہے وہ صرف لوگوں كى آزمائش كا ذريعہ ہے جس طرح كہ قرآن ميں قابل لعنت شجرہ بھى ايسا ہى ہے اور ہم لوگوں كو ڈراتے ہرہتے ہيں ليكن ان كى سركشى بڑھتى ہى جارہى ہے (۶۰)

۱_الله تعالى تمام انسانوں پر كامل احاطہ كئے ہوئے ہے_إنّ ربك أحاط بالناس

۲_وہ حقيقت كہ جسے پيغمبر (ص) نے خواب ميں ديكھا اور

قرآن ميں شجرہ ملعونہ ضرورى تھا كہ ياد دلايا جائے_وإذ قلنا لك والشجرة الملعونه فى القرآن

حرف ''إذ'' سے پہلے ''اذكر'' مقدر ہے_ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ جو كچھ الله تعالى نے پيغمبر اسلام (ص) كو ياد كروايا ضرورى تھا كہ ياد كروايا جائے_

۱۶۶

۳_الله تعالى كے لوگوں پر كامل احاطہ كا تقاضا ہے كہ اس كى نافرمانى سے ڈراجائے_

ومانرسل بالآيات إلّا تخويفاً إن ربك أحاط بالناس ونخوفهم

۴_انسانوں كو چاہيے كہ ہميشہ اپنے الله تعالى كے كامل احاطہ پر توجہ ركھيں _وإذ قلنا لك إن ربك أحاط بالناس

مندرجہ بالا نكتہ كى بناء يہ ہے كہ ''اذ'' كا تعلق ''اذكر'' مقدر سے ہو اس حال ميں كہ پيغمبر (ص) كے علاوہ دوسرے تمام انسان بھى مخاطب آيت ہيں _

۵_الله تعالى كى پيغمبر اكرم (ص) سے قرآن كريم كى آيات كے علاوہ بھى خصوصى باتيں ہوتى تھےں _

وإذ قلنا لك إن ربّك أحاط بالناس مندرجہ بالا مطلب كى بناء دو ادبى نكتے ہيں :

۱_ ''إذ''، ''اذكر'' كے متعلق ہے (كہ جو مادہ ''ذكر'' سے ہے)_

۲_ لك ميں لام اختصاص كے لئے ہے_

تو اس صورت ميں آيت كا معنى يوں ہوگا كہ : ''اے پيغمبر اس نكتہ كو ياد كريں كہ جو اس سے پہلے خاص كركے آپ كو كہا تھا '' _ واضع رہے كہ ايسا نكتہ پچھلى آيات ميں نہيں آيا اس سے معلوم ہوا كہ پيغمبر (ص) كو قرآن سے ہٹ كر دوسرى تعليمات بھى حاصل ہوئي ہيں _

۶_آيات الہى كے مد مقابل امتوں كے يكساں كردار كا اعلان اور اگلوں كا رد عمل بعد والوں ميں ہونے كا اعلان الله تعالى كے تمام انسانوں پر احاطہ كى بناء پر ہے _وما منعنا ا ن نرسل بالآيات إلّا إن كذّب بها الأوّلون إن ربّك أحاط بالناس

الله تعالى نے معجزہ طلبى ميں اگلوں كى بعد والوں كے ساتھ يكساں رفتار بتائي اور اپنا رد عمل سب كے لئے ايك جيسا قرار ديا اور يہ آيت اس كى علت بيان كرتے ہوئے فرما رہى ہے:'' پروردگار لوگوں پر احاطہ كئے ہوئے ہے''_

۷_پيغمبر (ص) الله تعالى كى خصوصى ربوبيت اور عنايت كے تحت_إنّ ربك احاط بالناس

۸_الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے كہ وہ تمام انسانوں پر كامل احاطہ كئے ہوئے ہو_إن ربك احاط بالناس

۹_بعض حقائق ،پيغمبر اسلام (ص) كے لئے عالم خواب ميں واضح اور كشف ہوتے ہيں _

وماجعلنا الرو يا التى أرينك إلّا فتنة للناس

۱۰_بعض خواب سچے ہوتے ہيں اور واقعيت كے ساتھ مطابقت ركھتے ہيں _وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك

۱۶۷

۱۱_وہ حقيت جسے خواب ميں پيغمبر (ص) نے ديكھا تھا الله تعالى كے ارادہ ومنشاء كے مطابق تھي_

وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك

۱۲_پيغمبر (ص) كو خواب ميں دكھائي گئي حقيقت ،لوگوں كو آزمانے كا ذريعہ تھى _وما جعلنا الرويا التى أريناك إلّا فتنة للناس

۱۳_پيغمبر (ص) كو معراج ميں دكھائے گئے بعض حقائق لوگوں كے لئے آزمايش كا ذريعہ تھے_وما جعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة للناس مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''رو يا'' سے مراد خواب نہ ہو بلكہ حالت بيدارى ميں مشاہدہ ہو كہ جس طرح لغت ميں بھى آيا ہے كہ كبھى كبھى بيدارى ميں بھى ہوتا ہے_ (لسان العرب) اور يہ بھى سورہ كى پہلى آيت معراج كى طرف اشارہ ہو_

۱۴_پيغمبر اكرم (ص) كو عالم رئويا ميں حقائق دكھانا الله كے علمى احاطہ كا ايك جلوہ ہے_

إن ربك أحاط بالناس وما جعلنا الرو يا التى ا ريناك إلّا فتنة للناس _

۱۵_قرآن ميں شجرہ ملعونہ لوگوں كے لئے وسيلہ آزمائش _إلّا فتنة للناس والشجرة الملعونةفى القرآن

۱۶_الله بعض ملعون اوردھتكارے ہوئے لوگوں كو دوسرے لوگوں كے لئے وسيلہ آزمائش قرار ديتا ہے_

وجعلنا الشجرة الملعونة فى القرآن

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ ہے كہ ''شجرة الملعونة فى القرآن'' سے مراد وہ لوگ ہوں كہ جن پر الله تعالى نے قرآن ميں لعن ونفرين كى ہے_

۱۷_الله تعالى نے ہميشہ لوگوں كو شرك ' كفر اور نافرمانى كے برے انجام سے ڈرايا ہے _ونخوّفهم

۱۸_وہ حقيقت كہ جسے خواب ميں پيغمبر (ص) كو دكھايا گيا اور قرآن ميں شجرہ ملعونہ كا ذكر لوگوں كو انذار كرنے اور ڈرانے كے لئے ہے_وماجعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة والشجرة الملعونة فى القرآن ونخوّفهم

مندرجہ بالا مطلب كى بناء يہ نكتہ ہے كہ ''نخوّفھم'' كا بے واسطہ مفعول مقدر ہو جس طرح كہ بذلك ہے تو اس كا مطلب يہ ہے كہ ہم ان كے ذريعے لوگوں كو انذار كرتے ہيں _

۱۹_الله تعالى كے اس انذار اور ڈرانے كے مد مقابل حق سے گريز اہل مكہ نہ فقط تسليم نہ ہوئے بلكہ ان ميں سركشى اور طغيان كے علاوہ كسى چيز كا اضافہ نہ ہوا_و نخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغيان اگر چہ ''ہم'' كى ضمير ''الناس'' كى طرف لوٹ رہى ہے اور اسميں سب لوگ شامل ہوجاتے ہيں ليكن ''ومايزيدہم'' كے قرينہ سے معلوم ہوت

۱۶۸

ہے كہ اس سے مراد وہ لوگ ہيں كہ جن كى ذات ميں طغيان موجود ہے اور الہى وعظ سے يہ طغيان اور بڑھ جاتا ہے_

۲۰_الله تعالى كے خبردار كرنے او ر ڈرانے كے بعد مكہ كے حق سے گريز لوگوں كا سركش ہونا اور بڑے جرائم كا ارتكاب كرنا_ونخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغياناً كبيرا

۲۱_بعض لوگ اس طرح حق سے دور ہيں كہ كوئي بھى حق بات چاہے وہ الله تعالى كاكلام ہى كيوں نہ ہو ' ان پر اثر نہيں كرتي_ونخوّفهم فما يزيدهم إلّا طغياناً كبيرا

۲۲_عن على (ع)قال:_ ان رسول الله (ص) ا خذته نعسة وهو على منبره فرا ى فى منامه رجالاً ينزون على منبره نزوة القردة، يردّون الناس على أعقابهم القهقرى فاستوى رسول الله جالساً والحزن يعرف فى وجهه فا تاه جبرائيل بهذه الآية: ''وماجعلنا الرو يا التى أريناك إلّا فتنة للناس و الشجرة الملعونة فى القرآن ...'' يعنى بنى أمية .._(۱) حضرت على (ع) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ (ص) نے فرمايا : پيغمبر (ص) كو منبر پرايك لحظہ اونگھ آئي تو خواب ميں ديكھا كہ كچھ لوگ بندروں كى طرح منبر رسول (ص) پر چڑھے ہوئے ہيں اور لوگوں كو ( زمانہ جاہليت كے) گذرے ہوئے لوگوں كى رسوم كى طرف لوٹا رہے ہيں _ پيغمبر (ص) اسى طرح بيٹھے ہوئے بيدار ہوئے تو ان كے چہرہ مبارك پر حزن و غم كے آثار نمودار ہوئے تو جبرائيل (ع) يہ آيت آپ (ص) كے لئے لائے:'' وما جعلنا الرو يا التى أريناك الاّ فتنة للناس والشجرة الملعونة فى القرآن'' _ يعنى بنى أميہ ...''_

آنحضرت (ص) :آنحضرت(ص) كے خواب ميں شجرہ ملعونہ ۲۲;آنحضرت(ص) كے خواب ميں حقائق كا ظہور ۹، ۱۱، ۱۴;آنحضرت (ص) كے خواب ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۲، ۱۸;آنحضرت (ص) ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۳;آنحضرت (ص) كے مربى ۷;آنحضرت (ص) كى معراج ۱۳;آنحضرت (ص) كے مقامات ۷;آنحضرت كى طرف وحى ۵

الله تعالى :الله تعالى كے احاطہ كے آثار ۳، ۶;الله تعالى كے ڈرانے كے آثار ۱۹، ۲۰;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۸;اللہ تعالى كا احاطہ ۱۱;اللہ تعالى كے احاطہ كا پيش خيمہ ۸;اللہ تعالى كے ڈراونا ۱۷;اللہ تعالى كى ربوبيت ۷;اللہ تعالى كے علم كے احاطہ كى علامات ۱۳

امتحان:امتحان كے وسايل ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶; ملعونوں كے ساتھ امتحان ۱۶

____________________

۱) صحيفہ سجاديہ ص ۱۰، بحارالانوار ج ۵۵، ص ۳۵۰_

۱۶۹

امتيں :امتيں اور الله كى آيات۶;امتوں كے رؤپوں ميں توافق ۶

انسان:انسانوں كے امتحان ۱۲، ۱۳، ۱۵، ۱۶; انسانوں كو ڈرانے كى اہميت ۱۸

بنى اميہ :بنى اميہ كو سرزنش ۲۲

حديث قدسي: ۵

حق:حق قبول نہ كرنے والے ۲۱حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ :حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ پر ڈراووں كا بے اثر ہونا ۲۰;حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ كى سركشي۱۹،۲۰;حق سے گريز كرنے والے اہل مكہ كى نافرمانى ۱۹

خواب:خواب كى اقسام ۱۰;سچے خواب ۱۰

خوف:الله تعالى كى نافرمانى سے خوف كے اسباب۳

ذكر:الله تعالى كے ذكر كى اہميت ۴;اللہ تعالى كے احاطہ كا ذكر ۴

ڈراونا :شرك كے انجام سے ڈراوا ۱۷;كفر كے انجام سے ڈراوا ۱۷;نافرمانى كے انجام سے ڈراوا ۱۷

روايت : ۲۲

شجرہ ملعونہ :شجرہ ملعونہ كا فلسفہ ۱۸;شجرہ ملعونہ كا كردار ۱۵; شجرہ معلونہ سے مراد ۲۲

لطف الہى :لطف الہى كے شامل حال ۷

معاشرہ:معاشروں كا قانون كے مطابق ہونا ۶

معراج:معراج ميں حقائق كے ظہور كا فلسفہ ۱۳

يادآوري:آنحضرت (ص) كے خواب كى يادآورى ۲;شجرہ ملعونہ كى يادآورى ۲

۱۷۰

آیت ۶۱

( وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلآئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إَلاَّ إِبْلِيسَ قَالَ إسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِيناً )

اور جب ہم نے ملائكہ سے كہا كہ آدم كو سجدہ كرو تو سب نے سجدہ كرليا سوائے ابليس كے كہ اس نے كہا كہ كيا ميں اسے سجدہ كرلوں جسے تونے مٹى سے بنايا ہے (۶۱)

۱_حضرت آدم (ع) كے سامنے فرشتوں كے سجدہ كا قصہ اور ابليس كى نافرمانى ياد اور ياد آورى كے لائق ہے_

واذقلنا للملائكة إسجدوا الا دم فسجدو إلّا إبليس مندرجہ بالا مطلب كى بناء اس نكتہ پر ہے كہ ''اذ''، ''اذكر'' يا ''اذكروا'' مقدّر كے متعلق ہے_

۲_تمام فرشتوں كو آدم (ع) كے سامنے سجدہ كرنے كے بارے ميں فرمان الہى كا ديا جانا_قلنا للملائكة إسجدوا لا دم

۳_ابليس كے علاوہ تمام فرشتوں نے آدم (ع) كو سجدہ كرنے كے فرمان الہى كى اطاعت كي_واذقلنا للملائكة إسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس

۴_ملائكہ كو آدم (ع) كے لئے سجدہ كے فرمان الہى كے وقت ابليس گروہ ملائكہ كے درميان تھا_قلنا للملائكة إسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس ايسے فرمان كى نافرمانى ميں ابليس كا فرشتوں سے مستثنى ہونا بتا تا ہے كہ آدم (ع) كو سجدہ كے فرمان الہى كے وقت ابليس ان كے درميان تھا _ البتہ يہ نكتہ بتا نا بھى لازمى ہے كہ استثناء منقطع كا قول يہاں مندرجہ بالا نكتہ سے منافات نہيں ركھتا _

۵_غير خدا كے لئے سجدہ تعظيم وتكريم كى خاطر خدا كى اجازت كے ساتھ جائز ہے _قلنا ...إسجدوا لا دم فسجدو

فرشتوں كو آدم كے لئے سجدہ كے فرمان الہى سے معلوم ہوتا ہے كہ ايسے عمل ميں جب اس كى اجازت ہو تو كوئي مانع نہيں ہے_

۱۷۱

۶_ خمير شدہ مٹى كے موجود كے سامنے سجدہ كرنے كے حكم خداوندى كے سامنے ابليس كا تعجب انگيز انكار_

قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۷_ابليس مٹى سے تخليق شدہ موجود كو اپنى جنس سے حقير اور پست سمجھتا تھا_ء أسجد لمن خلقت طينا

۸_ابليس غير خاكى مخلوق تھا _قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۹_ابليس قياس كرنے والا اور صاحب اختيار ہے _فسجدوا إلّا إبليس قال ء أسجد لمن خلقت طينا

۱۰_حضرت آدم(ع) دوعناصر مٹى اور پانى سے تخليق ہوئے_خلقت طين ''طين'' لغت ميں اس مٹى كو كہتے ہيں كہ جو پانى سے مخلوط ہو _(مفردات راغب)

۱۱_ابليس كا اپنے آپ كو برتر سمجھنا اور آدم _ كى جنس كو حقير جاننا ' آدم(ع) كو سجدہ كرنے كے الہى فرمان سے نافرمانى اور سركشى كا سبب بنا_واذقلنا للملائكة اسجدوا لا دم فسجدوا إلّا إبليس قال ء اسجد لمن خلقت طينا

۱۲_ابليس اہميت كا معيار جنس اور عنصر كو سمجھتا تھا_ئا سجد لمن خلقت طينا

۱۳_جنس اور مادى عنصر كى بناء پر قدروقيمت جاننا شيطانى طريقہ ہے_ئا سجد لمن خلقت طينا

۱۴_سوائے ابليس كے تمام فرشتوں كا فرمان الہى كے مطابق حضرت آدم (ع) كے مد مقابل خاضع ہونا اور ا سكى تكريم وتعظيم كرنا _وإذ قلنا للملائكة سجدوا لا دم فسجدو الاّ إبليس

مندرجہ بالا نكتہ كى بنا يہ ہے كہ سجدہ كا لغوى معنى خضوع اور ذلت كا اظہار ہو_

۱۵_الله تعالى كے فرامين كى نافرمانى كے تاريخى نمونے بيان كركے پيغمبر اكرم (ص) كے ساتھ قرآن كے ساتھ معارضہ كرنے ميں حوصلہ افزائي كرنا_وإذقلنا للملئكة إلّا ابليس قال ء ا سجد لمن خلقت طينا

آدم (ع) :آدم (ع) كا پانى سے ہونا ۱۰; آدم (ع) كا پانى ملى مٹى سے ہونا ۶،۸;آدم (ع) كے سامنے سجدہ نہ كرنا ۳،۱۱; آدم (ع) كى تكريم ۱۴;آدم (ع) كا خاك سے ہونا ۱۰;آدم(ع) كے سامنے سجدہ ۱، ۲، ۳ ، ۶، ۱۴;آدم (ع) كى خلقت ميں عنصر ۱۰;آدم (ع) كا قصہ ۲، ۳، ۴/آنحضرت (ص) :آنحضرت (ص) كى حوصلہ افزائي كرنا۱۵

ابليس:ابليس كا اختيار ۹; ابليس كا تعجب ۶;ابليس كا تكبر ۷;ابليس كا قومى تعصب ۱۲;ابليس كا ملائكہ سے ہونا۴;ابليس كا نظريہ ۷، ۱۲; ابليس كى جنس

۱۷۲

۴;ابليس كى خلقت كا عنصر ۸;ابليس كى نافرمانى ۱،۳،۶،۱۴;ابليس كى نافرمانى كے اسباب ۱۱; ابليس كے تكبر كے آثار ۱۱ ;ابليس كے نزديك اہميت ۱۲

احكام : ۵

اطاعت :الله كى اطاعت ۳

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر ۲، ۳، ۱۴

اہميت دينا:شيطانى اہميت ۱۳

اہميتيں :اہميتوں كا معيار ۱۲

تاريخ:تاريخ كو نقل كرنے كا فلسفہ ۱۵

خلقت :مٹى سے خلقت ۷

ذكر:قصہ آدم (ع) كا ذكر ۱

سجدہ:سجدہ كے احكام ۵;جائز سجدہ ۵;غير خدا كے ليے سجدہ ۵

قومى تعصب :قومى تعصب كى مذمت ۱۳

مشركين :مشركين كى نافرمانى ۱۵

ملائكہ:ملائكہ كا خضوع ۱۴;ملائكہ كا سجدہ۱، ۲، ۳،۴، ۱۴; ملائكہ كى اطاعت ۳نافرمانى

الله كى نافرمانى ۶، ۱۵

آیت ۶۲

( قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَـذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إَلاَّ قَلِيلاً )

كيا تونے ديكھا ہے كہ يہ كيا شے ہے جسے ميرے اوپر فضيلت ديدى ہے اب اگر تونے مجھے قيامت تك كى مہلت ديدى تو ميں ان كى ذريت ميں چند افراد كے علاوہ سب كا گلا گھونٹتا رہوں گا (۶۲)

۱_الله تعالى كى طرف سے حضرت آدم (ع) كى عزت افزائي پر ابليس كا اعتراض كرنا _

قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۲_ابليس نے الله تعالى سے آدم (ع) كواپنے اوپر برترى دينے اور عزت افزائي كرنے كا فلسفہ پوچھا _

۱۷۳

قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

''ا ريت '' كى عبارت عام طور پر جملہ كے آغاز ميں سوال كے ليے آتى ہے اور اس كا معنى ''ا خبرني'' ہے_ لہذا يہاں مراد يہ ہے كہ ''اے خداوند مجھے بتا كہ كيوں آدم (ع) كو مجھ پر برترى دي؟''

۳_ملائكہ كا آدم(ع) كے لئے سجدہ تكريم اور حضرت آدم(ع) كى ان پر برترى كا پيغام تھا_

اسجدوا لا دم فسجدوا قال'' ارئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۴_ابليس خود خواہ اور متكبر موجود ہے_إلّا ابليس قال ا سجد لمن خلقت طيناً قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ

۵_ابليس كا آدم (ع) پر اپنى برترى كا عقيدہ _هذا الذى كرّمت عليّ

۶_ابليس كا گمان كہ الله تعالى آدم (ع) اور ا س كى اولاد كى كمزوريوں اور خطرات كا شكار ہونے پرتوجہ نہيں ركھتا، لہذااس نے الله تعالى پر حضرت آدم كى تكريم پر اعتراض كيا_ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ لئن أخّرتن إلى يوم القيامة لأحتنكن ذريّته

انسان كى تكريم پر اعتراض كرنے كے بعد يہ جملہ''لئن ا خرتن لا حتنكنّ ''ممكن ہے كہ انسان كى كمزروياں شمار كرنے اور ان كا تكريم كے قابل نہ ہونے كى خاطر ہو_

۷_الله تعالى كى طرف سے ابليس كو قيامت تك مہلت دينے كى صورت ميں اس كا زمام امور كو ہاتھ ميں لينا اور سوائے چند لوگوں كے باقى اولاد آدم _ كو گمراہ كرنے كى قسم اٹھانا_لئن ا خرتن إلى القيامةلا حتنكنّ ذريّته إلّا قليلا

۸_ابليس،نوع انسان كے آغاز خلقت سے ہى ان كے خطرات ميں گھرنے اوران پر اپنے تسلط كے امكان سے آگاہ تھا_

لئن أخرتن إلى يوم القيامة لا حتنكن ّ ذريّته _

۹_قيامت كے دن كا آدم (ع) كى خلقت كے آغاز سے معين ہونا اور ابليس كا اس سے آگاہ ہونا_

قال لئن أخرّتن إلى يوم القيامة

۱۰_ابليس كا اپنے آپ كو الله تعالى كے ارادہ كے مد مقابل مجبور سمجھنا اور اپنے كاموں كا اس كى اجازت سے مشروط سمجھنا _لئن أخرتن لا حتنكنّ ذريّته

۱۱_آدم _ كى آغاز خلقت ميں ہى اس كى نسلوں ميں سے بعض كے فريب نہ كھانے پر شيطان كى آگاہي_

لا حتنكنّ ذريّته إلّا قليلا

۱۷۴

۱۲_آدم _ كى اولاد كو گمراہ كرنے كے ليے ابليس كا قسم كھانے اور حتمى ارادہ كرنے كے باوجود چھوٹے سے گروہ پر عدم تسلط كا اعتراف كرنا_لأحتنكنّ ذريّته الاّ قليلا

۱۳_الله تعالى كى طرف سے آدم (ع) كى تكريم، كا ابليس كو اس كى اولاد كى دشمنى اور بدخواہى پر ابھارنا_قال ء اسجد لمن خلقت طيناً_ قال ا رئيتك هذا الذى كرّمت عليّ لئن أخرتن إلى يوم القيامة لا حتنكنّ ذريّته الاّ قليلا يہ كہ ابليس نے آدم (ع) كى اولاد كو گمراہ كرنے كے حتمى ارادہ سے پہلے الله تعالى كى طرف سے آدم (ع) كى تكريم اور اسے اپنے اوپر برترى دينے پر اعتراض كيا _ اس سے معلوم ہوتا ہے كہ اس تكريم نے اسے دشمنى پر ابھارا_

۱۴_بہت سے انسان وسوسوں ميں مبتلا ہونے اور شيطانى تسلط ميں آنے كے خطرے ميں ہيں _لا حتنكن ذريّته الاّ قليلا

۱۵_شيطان حضرت آدم _ كو اپنے جال ميں پھنسانے اور گمراہ كرنے پر عاجز اور نااميد_لأحتنكنّ ذريّته الا قليلا ابليس كى اولاد آدم (ع) كو گمراہ كرنے پر تاكيد اور حضرت آدم _ كا ذكر نہ كرنا ممكن ہے مندرجہ بالا مطلب كى طرف اشارہ ہو_

آدم (ع) :آدم (ع) كا خطرہ ميں ہونا ۶;آدم (ع) كى برترى ۵; آدم (ع) كا قصہ ۱، ۲;آدم (ع) كى تكريم ۳، ۶;آدم (ع) كى تكريم كے آثار ۱، ۱۳;آدم (ع) كى تكريم كا فلسفہ ۲ ; آدم (ع) كى گمراہى سے مايوسى ۱۵;آدم (ع) پر سجدہ ۳;آدم (ع) كے فضائل ۳ ; آدم(ع) كے ليے سجدہ كے آثار ۳;

ابليس :ابليس اور الله كى حاكميت ۱۰;ابليس كا اعتراض۱; ابليس كا اقرار ۱۲; ابليس كا تسلط ۸;ابليس كے تسلّط كى حدود۱۱، ۱۲;ابليس كا تكبر ۴، ۵;ابليس كا عجز ۱۲،۱۵;ابليس كا عقيدہ ۵، ۱۰ ; ابليس كا علم ۸، ۹، ۱۱;ابليس كا گمراہ كرنا ۷، ۱۲، ۱۵;ابليس كا مقہور ہونا ۱۰;ابليس كا مہلت طلب كرنا۷;ابليس كا نظريہ ۶;ابليس كا وسوسہ دينا ۱۴;ابليس كى دشمنى كے اسباب ۱۳;ابليس كى قسم ۷، ۱۲; ابليس كى مايوسى ۱۵;ابليس كے عتراض كے اسباب ۶; ابليس كے تقاضے ۲

اكثريت:اكثريت كا گمراہ ہونا ۱۴

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۱۰

انسان:انسان كے دشمن ۱۳;انسانوں كى خطرات ميں گھرنا ۶، ۸;انسانوں كى اقليت ۷، ۱۲ ; انسانوں كى اكثريت كاگمراہ ہونا۷، ۱۲; انسانوں كى خطائيں ۱۴;

شيطان :شيطان كا تسلط ۱۴

۱۷۵

قيامت :قيامت كا يقينى ہونا ۹

ملائكہ :ملائكہ كے سجدہ كے آثار ۳

آیت ۶۳

( قَالَ اذْهَبْ فَمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزَآؤُكُمْ جَزَاء مَّوْفُوراً )

جواب مال كہ جا اب جو بھى تيرا اتباع كرے گا تم سب كى جزا مكمل طور پر جہنم ہے (۶۳)

۱_الله تعالى نے قيامت تك مہلت دينے كى ابليس كى درخواست كا جواب مثبت ديا ہے_

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة قال إذهب

۲_ابليس اپنى نافرمانى كى وجہ سے الله تعالى كى بارگاہ سے نكالا گيا _قال إذهب

۳_لوگوں كو ورغلانے كے لئے ابليس كے مہلت طلب كرنے كا الله تعالى نے مثبت جواب دي

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة لأحتنكنّ ذريّته قال إذهب فمن تبعك منهم

۴_شيطان قيامت كے بپا ہونے تك ہميشہ زندہ اور بنى نوع آدم كو گمراہ كرنے ميں مشغول ہے_

لئن ا خرتّن إلى يوم القيامة لأحتنكنّ ذريّته الاّ قليلاً_ قال إذهب فمن تبعك

۵_ ابليس اور ا سكے پيروكاروں كے لئے جہنم ايك يقيني عذاب ہے_فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم

۶_انسان كا ابليس كى پيروى كرنا انسانى كرامت كو ہاتھ سے دينے اور اس كے ہم سنخ ہونے كا باعث ہے_

فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤكم

مفرد سے جمع كى طرف الہى خطاب كا متوجہ ہونا بتا رہا ہے كہ شيطان كے پيروكاراسى كے ساتھ قرار ديئے گئے ہيں اور ا س كے ہم سنخ ہيں _

۷_شيطان ايك مختار اور مكلف ذات ہے_اذهب فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم جزائً موفور

ابليس اور اس كے پيروكاروں كو جہنم كا وعدہ واضح كر رہا ہے كہ ابليس پر بھى تكاليف الھيّہ تھيں چونكہ اصولى طور پر سزا ،اپنى ذمہ دارى سے منہ پھيرنے كى صورت ميں ہوتى ہے_

۸_انسان ابليس كى پيروى كرنے اور نہ كرنے كى توانائي او ر اختيار ركھتا ہے_

۱۷۶

فمن تبعك منهم فإن جهنم جزاؤ كم

ايك طرف انسان كى طرف پيروى كى نسبت دى گئي ہے اور دوسرى طرف اسے خبردار كيا گيا ہے_ يہ بتاتا ہے كہ انسان اپنى راہ اختيار كرنے ميں مختار ہے_

۹_شيطان اور اس كے پيروكاروں كے لئے جہنم مكمل طور پر سزا ہے_

فإن جھنم جزاؤكم جزائً موفور

''موفور'' وفر سے ہے كہ اس كا معنى تام اور نقص سے خالى ہونا ہے _(مفردات راغب)

ابليس:ابليس كا دھتكارا جانا ۲;ابليس كو مہلت دياجانا ۱; ابليس كى پيروى كے آثار ۶;ابليس كى سركشى كے

آثار ۲;ابليس كى سزا ۵;ابليس كے پيروكاروں كى سزا ۵

انسان:انسان كا اختيار ۸;انسان كا گمراہ ہونا ۴;انسان كے پست ہونے كے اسباب ۶

جہنمي:۵، ۹

خدا كے دھتكارے ہوئے ۲

شخصيت:شخصيت كا خطرہ كو پہچاننا۶

شيطان:شيطان كا اختيار ۷;شيطان كا گمراہ كرنا ۳; شيطان كى پيروى ۸;شيطان كى ذمہ دارى ۷; شيطان كى زندگى ميں ہميشگى ۴; شيطان كو سزا ۹; شيطان كو مہلت ديا جانا ۳;شيطان كے پيروكاروں كو سزا ۹ ;شيطا ن كے گمراہ كرنے ميں ہميشگى ۴

نافرماني:شيطان سے نافرمانى ۸

آیت ۶۴

( وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الأَمْوَالِ وَالأَوْلادِ وَعِدْهُمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلاَّ غُرُوراً )

جا جس پر بھى بس چلے اپنى آواز سے گمراہ كر اور اپنے سوار اور پيادوں سے حملہ كردے اور ان كے اموال اور اولاد ميں شريك ہوجا اور ان سے خوب وعدے كر كہ شيطان سوائے دھوكہ دينے كے اور كوئي سچا وعدہ نہيں كرسكتا ہے (۶۴)

۱_لوگوں كو منحرف كرنے كے لئے ابليس كا اصلي طريقہ كار تحريك كرنا اور ابھارنا ہے_

۱۷۷

واستفزز من استطعت منهم

بہت سے مفسرين كا ےہ خيال ہے كہ يہ تعبيرات ''استفزز بصوتك و،'' أجلب عليھم بخيلك ورجلك '' ايك مثال ہے كہ اس ميں شيطان كو اس كمانڈر كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے كہ جس ميں وہ لشكر كشى كے ليے سب انسانوں كو دعوت ديتا ہے _

۲_انسانوں كو منحرف كرنے اور ان ميں وسوسہ ڈالنے كے حوالے سے ابليس كى طاقت محدود ہے اور تمام انسانوں كو شامل نہيں ہے_واستفزز من استطعت منهم

۳_الله تعالى نے ابليس كى مہلت طلب كرنے كى درخواست كا مثبت جواب ديا ہے اور لوگوں كو منحرف كرنے كے حوالے سے اسے آزاد چھوڑديا ہے_لئن اخرتن لا حتنكنّ ذريّته ...قال إذهب واستفزز من استطعت منهم

۴_لوگوں ميں لغزش اور انحراف پيدا كرنے كے لئے ابليس كے اوزاروں ميں سے ايك اس كى مخصوص آواز ہے_

واستفزز من استطعت منهم بصوتك

۵_انسانى روح وجان كا آوازوں اور نغمات كے مد مقابل گہرا اثر لينا _واستفزز من استطعت منهم بصوتك

۶_نغمات اور شيطانى پروپيگنڈے سے بعض لوگوں كامحفوظ رہنا_استفزز من استطعت منهم بصوتك

۷_ابليس كے پيروكار ،انسانى خصوصيات اور كرامت سے بے بہرہ ہيں اور دائرہ حيوانات ميں داخل ہيں _واستفزز من استطعت منهم بصوتك ''صوت''سے مراد آواز اوربے معنى چيزہے جسے عموماًحيوانوں كوابھارنے كے لئے استعما ل كياجاتا ہے _ پس شيطان كا آواز كے ساتھ تحريك كرنا اس كے پيروكاروں كو حيوانات كى مانند ہونا بتا رہى ہے_

۸_ابليس كے پاس سواروں اور پيادوں كا لشكر ہونا اور وسيع حد تك اور مختلف انداز كے مددگار ہونا_

وأجلب عليهم بخيلك ورجلك

''خيل'' گھوڑے كى اسم جمع ہے اور اس سے مراد سوار لشكر ہے اور ''رجل'' رجال كى اسم جمع ہے اور اس سے مراد پيادہ لشكر ہے_

۹_ابليس كے پاس تيزى سے عمل كرنے والى طاقت اور آہستہ مگر ڈنسے مارنے والے عامل موجود ہيں _

وأجلب عليهم بخيلك ورجلك

۱۰_ابليس كے نرم نرم نغموں كا اثر نہ ہونے كى صورت ميں اپنى تمام تر طاقتوں كو استعمال كرنا _واستفزز وأجلب

۱۱_ابليس كا انسانى مال اور نسل كو حرام كاموں كى طرف كھينچنے كى كوشش اور ان كو اپنے مخصوص مقاصد كى

۱۷۸

خاطر استعمال كرنا_وشاركهم فى الأموال والأولاد

۱۲_مال اور اولاد شيطان كے نفوذ كرنے اور انسانى لغزش كے دو اہم مواقع ہيں _وشاركهم فى الأموال والأولاد

۱۳_انسان كے لئے اپنے مال اور اولاد كو شيطانى حملہ سے محفوظ كرنے پر بہت زيادہ حساسيت كى ضرورت_

وشاركهم فى الأموال والأولاد

يہ كہ الله تعالى نے شيطانى نفوذ كاراستہ مال اور اولاد كو شمار كيا ہے_ حقيقت ميں يہ ايك خطرے كا اعلان اور خبردار كرنا ہے كہ وہ كوشش كرے تاكہ وہ دونوں شيطانى دخالت سے محفوظ رہيں _

۱۴_انسان كو اپنے دام ميں پھنسانے كے لئے وعدہ دينا اور آرزئوں ميں ڈالنا 'شيطانى چاليں ہيں _وشاركهم وعدهم

۱۵_ابليس اپنى تمام تر طاقت اور مختلف وسائل سے لوگوں كو منحرف كرنے كى كوشش كرتا ہے_

واستفزز بصوتك وا جلب وشاركهم وعدهم

۱۶_شيطان كے تمام وعدے اور بشارتيں بے بنياد اور فريب ہيں _ومايعدهم الشيطان إلّا غرور ''غرور'' فعل ''غرّ'' كا مصدر ہے جسكا مطلب فريب اور مكر ہے_

۱۷_عن محمد بن مسلم عن أبى جعفر(ع)قال: سا لته عن شرك الشيطان قوله:'' وشاركهم فى الأموال والأولاد'' قال: ماكان من مال حرام فهو شريك الشيطان ويكون مع الرجل حين يجامع فيكون (الولد) من نطفته ونطفة الرجل إذا كان حراماً _(۱) محمد بن مسلم روايت كرتے ہيں كہ ميں نے امام باقر(ع) سے الله تعالى كے اس كلام ''وشاركہم فى الأموال والأولاد'' ميں شيطانى شركت كے بارے ميں پوچھا تو حضرت (ع) نے فرمايا وہ جو مال حرام ہے وہ شيطانى شركت كا حصہ ہے اور جب بھى حرام جماع ہو تو شيطان مرد كے ساتھ ہوتا ہے وہ بچہ شيطان اور اس مرد كے نطفہ سے پيدا ہوتا ہے_

۱۸_عن أبى عبدالله (ع) (فى قوله) ''وشاركهم فى الأموال والأولاد'' قال: إن الشيطان ليجي حتّى يقعد من المرا ة كما يقعد الرجل منها ويحدث كما يحدث وينكح كما ينكح قلت : بأيّ شي : يعرف ذلك؟ قال: بحبناّ وبغضنا، من ا حبّنا كان من نطفة العبد ومن ا بغضنا كان نطفة الشيطان _(۲)

____________________

۱) تفسير عياشى ج ۲، ص ۲۹۹، ح ۱۰۲_ بحارالانوار ج۱۰۱، ص ۱۳۶، ح ۵_

۲) كافى ج ۵، ص ۵۰۲، ح ۲_ نورالثقلين ج۳، ص ۱۸۳، ح۲۹۱_

۱۷۹

امام صادق(ع) سے اس كلام الہي:''وشاركهم فى الأموال والأولاد'' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ (ع) نے فرمايا : يہى شيطان خواتين پر سوار ہوتا ہے جس طرح مرد،ان پر سوار ہوتے ہيں _ اور وہى كچھ ان سے كرتا ہے كہ جو كچھ مرد كرتے ہيں _ راوى كہتا ہے كہ كس طرح يہ بات جانى جائے گى ؟ حضرت (ع) نے فرمايا : ہمارى محبت اور بغض كے حوالے سے جو بھى ہم سے محبت كرے وہ اپنے والد كے نطفہ سے ہے اور جو ہمارا بغض ركھے وہ شيطان كا نطفہ ہے''_

۱۹_''قال الصادق (ع): من لم يبال وما قيل فيه فهو شرك شيطان، ومن لم يبال أن يراه الناس مسيئاً فهو شرك شيطان، ومن اغتاب ا خاه المؤمن من غيرترة بينهما فهو شرك شيطان، ومن شغف بمحبة الحرام وشهوة الزنا فهو شرك شيطان _(۱) امام صادق (ع) نے فرمايا: جسے يہ پرواہ نہ ہو كہ وہ كيا كہہ رہا ہے يا اس كے بارے ميں كيا كہا جارہا ہے اور وہ كہ جسے خوف نہ ہو كہ لوگ اسے گناہ كرنے كى حالت ميں ديكھيں گے اور وہ جو اپنے مؤمن بھائي كى غيبت كرتا ہے بغير اس كے كہ دونوں ميں دشمنى ہو اور وہ كے جس كے دل ميں حرام كى محبت اور زنا كى شہوت پيدا ہو (يہ وہ امور ہيں كہ) شيطان ان ميں اسكے ساتھ شريك تھا ...''

آرزو:آرزو كے آثار ۱۴

آوازيں :آوازوں كے روحى آثار ۵

آئمہ (ع) :آئمہ(ع) كى ولايت كے آثار۱۸;آئمہ (ع) كے ساتھ كينہ كے آثار ۱۸;

ابليس:ابليس كااختيار ۳;ابليس كا گمراہ كرنا ۲، ۳;ابليس كى آوازيں ۴;ابليس كى كوشش ۱۰، ۱۱، ۱۵;ابليس كى مہلت كى درخواست كا قبول ہونا۳ ;ابليس كے پيروكاروں كا بے اہم ہونا ۷;ابليس كے حدود تسلط ۲;ابليس كے گمراہ كرنے كى روش ۱، ۱۰، ۱۱، ۱۵ ; ابليس كے دام ۴;ابليس كے سپاہيوں كى خصوصيات ۹; ابليس كے سپاہيوں ميں تبديلى ۸

احساسات:احساسات سے غلط فائدہ اٹھانا ۱

انسان:انسان كى خطائيں ۱۲;انسان ميں اثر لينے كى صلاحےت ۵

حرام كام :حرام كاموں كے ارتكاب كے اسباب ۱۱روايت : ۱۷، ۱۸، ۱۹

شيطان:

____________________

۱) من لاےحضر۵ الفقيہ _ج۴ ، ص ۲۹۹، ح ۸۵_ نورالثقلين ج ۳، ص ۱۸۳ ح ۲۹۲_

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :فضائل محمد،صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۵ ;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا صالحين ميں سے ہونا ۵;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حمايت ۱، ۳، ۵

مشركين:مشركين كى سازش ۱، ۳، ۶;مشركين سے مبارزہ ۶

ولايت خدا كے مشمولين: ۱، ۴، ۶

آیت ۱۹۷

( وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلا أَنفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ )

اور اسے چھوڑ كر تم جنھيں پكار تے ہو وہ نہ تمھارى مدد كر سكتے ہيں اور نہ اپنے ہى كام آسكتے ہيں (۱۹۷)

۱_ بتوں كى پرستش كرنے سے مشركين كا مقصد، ان سے مدد طلب كرنا ہے_

والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم

۲_ مشركين كے معبود (بت) ہرگز ان كى مدد كرنے كى طاقت نہيں ركھتے_والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم

۳_ مشركين كے معبود (بت) حوادث كے مقابلے ميں اپنا دفاع كرنے كى قدرت نہيں ركھتے_و لا أنفسهم ينصرون

۴_ سچے اور حقيقى معبود كا معيار يہ ہے كہ وہ بندوں كى مددكرنے كى قدرت ركھتاہو_والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم

۵_ سچے اور حقيقى معبود كو ناقابل شكست اور حوادث كے ضرر و نقصان سے محفوظ ہونا چاہيئے_

والذين تدعون من دونه ...و لا ا نفسهم ينصرون

۶_ مشركين كے معبودوں (بتوں ) كا اپنے اور دوسروں كے دفاع سے عاجز اور ناتوان ہونا ہى شرك كے بطلان كى دليل ہے_و لا يستطيعون نصركم و لا أنفسهم ينصرون

۷_ فقط خداوند ہے كہ جو بندوں كى مدد كرنے اور اپنا

۴۲۱

دفاع كرنے كى قدرت ركھتاہے_والذين تدعون من دونه لا يستطيعون نصركم و لا أنفسهم ينصرون

۸_ فقط خداوند عبادت كى اہليت ركھتاہے اور پرستش كے معيار پر پورا اترتاہے_والذين تدعون من دونه لا يستطيعون

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے مختص امور ۷،۸; اللہ تعالى كى امداد ۷; اللہ تعالى كى قدرت۷

انسان:انسان كى امداد ۷

باطل معبود:باطل معبودوں سے استمداد، ۱;باطل معبودوں كي ناتوانى ۲، ۳، ۶

بت:بتوں سے مدد طلب كرنا ۱

شرك:شرك كے بطلان كے دلائل ۶

عبادت:عبادت خدا ،۸

مشركين:مشركين كى بت پرستى كا فلسفہ۱;مشركين كے معبود ۲، ۳، ۶

معبود:سچے معبود كا معيار ۴، ۸;سچے معبود كا ناقابل شكست ہونا ۵;سچے معبود كى شرائط، ۵;سچے معبود كى قدرت ۴

آیت ۱۹۸

( وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لاَ يَسْمَعُواْ وَتَرَاهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ وَهُمْ لاَ يُبْصِرُونَ )

اگر تم ان كو ہدايت كى دعوت دوگے تو سن بھى نہ سكيں گے اور ديكھو گے تو ايسا لگے گا جيسے تمھارى ہى طرف ديكھ رہے ہيں حالانكہ ديكھنے كے لائے بھى نہيں ہيں (۱۹۸)

۱_ مشركين كے معبود، اپنى پرستش كرنے والوں كى ہدايت كرنے سے ناتوان اور عاجز ہيں _

و إن تدعوهم إلى الهدى لا يسمعوا

''تدعوا'' ''يدعو'' سے جمع مخاطب كا صيغہ

۴۲۲

ہے اور اس ميں مشركين كو خطاب كيا گيا ہے_ ''ھدى '' مصدر ہے اور اس كا فاعل وہ ضمير ہے كہ جو گذشتہ آيت ميں''الذين تدعون'' كى طرف پلٹ رہى ہے_ اور اس كا مفعول مشركين ہيں _ بنابراين''إلى الهدى '' يعنى''إلى أن يهدوكم''

۲_ مشركين كے معبود (بت) اپنى عبادت كرنے والوں كا كلام سننے سے ناتوان اور عاجز ہيں _و إن تدعوهم ...لا يسمعوا

۳_ مشركين اپنے معبودوں (بتوں ) كيلئے، خيرہ كن (شوخ و بے حيا) آنكھيں بناتے تھے_و ترهم ينظرون إليك

''ترھم'' اور ''ينظرون'' كى غائب ضميريں ،''الذين تدعون'' كى طرف پلٹ رہى ہيں كہ جو ان (مشركين) كے معبود ہيں _

۴_ بتوں كے اندر بنائی گئي آنكھيں ، اشياء كو ديكھنے سے ناتوان ہوتى ہيں _و هم لا يبصرون جملہ''هم لا يبصرون'' كى ضمير كا مرجع''الذين تدعون'' ہے_

۵_ بتوں كے اندر آنكھيں اس طرح بنى ہوتى تھيں كہ گويا وہ اپنے مد مقابل شخص كو ديكھ رہى ہيں _

و ترهم ينظرون إاليك

''ترھم'' اور ''إليك'' كا مخاطب ہر وہ انسان ہے كہ جو بتوں كے مد مقابل ہوتا ہے '' يعنى''ترهم ايها الانسان'' ...( اے انسان جب تو انكى طرف ديكھتا ہے) اور جملہ'' و هم لا يبصرون'' ( وہ نہيں ديكھتے) اس بات پر دلالت كرتے ہيں كہ '' ترہم ينظرون'' سے مراد ''ترہم كأنہم ينظرون إليك '' ہے ( يعنى تم اس طرح گمان كرتے ہو كہ وہ بت تمہيں ديكھ رہے ہيں حالانكہ در حقيقت وہ تمہيں نہيں ديكھ رہے ہوتے _

۶_ بندوں كى راہنمائی اور ہدايت كرنا، معبود كے سچا ہونے كا معيار ہے_و إن تدعوهم إلى الهدى لا يسمعوا

خداوند، مشركين كے معبودوں كو اس لئے پرستش كے لائق نہيں جانتا چونكہ وہ انسانوں كى راہنمائی اور ہدايت نہيں كرسكتے_ بنابرايں ، انسانوں كى ہدايت كرنا بھى حقيقى ، سچا اور برحق معبود ہونے كے معيار ميں سے ہے_

۷_ سچے اور برحق معبود كو چاہيئے كہ وہ ديكھ بھى سكے اور سن بھى سكے_إن تدعوهم ...لا يسمعوا ...و هم لا يبصرون

۸_ مشركين كے معبودوں (بتوں ) كا حاجات پورى كرنے، كلام سننے اور اشياء كو ديكھنے سے ناتوان اور عاجز ہونا ہى غير خدا كى پرستش كے ناروا ہونے اور شرك كے بطلان كى دليل ہے_

۴۲۳

و إن تدعوهم الى الهدى لا يسمعوا ...و هم لا يبصرون

باطل معبود:باطل معبودوں كا عجز، ۱، ۲، ۴، ۸;باطل معبودوں كا مجسمہ ۳، ۴، ۵

بت:بتوں كى آنكھيں ۳، ۴، ۵;بتوں كے اعضاء ۳، ۴، ۵

شرك:بطلان شرك كے دلائل ۸;شرك عبادى كا ناپسنديدہ ہونا ۸

مشركين:مشركين كى بت پرستى ۳;مشركين كے معبود، ۱، ۲، ۳، ۸

معبود:سچے معبود كا بينا ہونا ۷;سچے معبود كا سننے كے قابل ہونا ۷ ;سچے معبود كا معيار ۶، ۷ ;سچے معبود كا ہدايت كرنا ۶

آیت ۱۹۹

( خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ )

آپ عفو كا راستہ اختيار كريں نيكى كا حكم ديں اور جاہلوں سے كنارہ كشى كريں (۱۹۹)

۱_ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عفو كو اختيار كريں اور خطا كاروں سے درگذر كرتے رہيں _

خذ العفو

''أخذ'' ( خذكا مصدر ہے) جس كا معنى لينا اور ہاتھ سے نہ چھوڑنا ہے كہ بحث كى مناسبت سے ملتزم ہونے سے كنايہ ہے_ بنابراين ''خذ العفو'' يعنى عفو اور درگذر كرو اور اسے ہاتھ سے جانے نہ دو اور اس كے ملتزم رہو_

۲_ لوگوں كو پسنديدہ كاموں كى دعوت دينا، پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرائض ميں سے ہے_و امر بالعرف

''عرف'' كا معنى معروف (پہچانا ہوا) ہے اور اس سے مراد وہ كام ہيں كہ جو شرع اور عقل كے نزديك پسنديدہ سمجھے جاتے ہيں _

۳_ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جاہل افراد سے مدارا كريں اور ان كى جاہلانہ باتوں كو نظر انداز كرديں _و أعرض عن الجهلين

''إعراض'' كا معنى منہ موڑناہے اور يہ منہ موڑنا اور روگرداني، كبھى تو مدارا اور نظر انداز كرنے سے كنايہ ہے_ اور كبھى بے اعتنائی اور دورى اختيار كرنے كے معنى ميں ہے_ صدر آيت كے مطابق اعراض سے مراد پہلا معنى ہے يعنى مدارا كرنا اور نظر انداز كرنا_

۴۲۴

۴_ خطاؤں اور لغزشوں سے درگذر كرنا، لوگوں كو نيك كاموں كى دعوت دينا اور جاہلوں سے مدارا كرنا دينى مبلغين كے بنيادى فرائض ميں سے ہيں _خذ العفو و امر بالعرف و أعرض عن الجهلين

۵_ بت پرست اور مشركين، بے عقل اور نادان لوگ ہيں _و أعرض عن الجهلين

گذشتہ آيات كے قرينے سے ''الجاھلين'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ايك مشركين اور بت پرست ہيں _

۶_عن أبى عبدالله عليه‌السلام : ...إن اللّه ادّب رسوله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : فقال: يا محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : خذ العفو ...'' قال: خذ منهم ما ظهر و ما تيسر والعفو الوسط (۱)

حضرت امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ادب سكھانے كے ليئے يہ حكم ديا كہ ''اے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عفو كو اختيار كرو ...'' يعنى صدقات ميں سے جو كچھ ظاہر ہے اور لوگ آسانى سے دے سكتے ہيں وہ لے لو اور عفو سے مراد ميانہ روى ہے_

۷_عن الحسن عليه‌السلام قال: إن الله عزوجل ادّب نبيه أحسن الأدب فقال خذ العفو ...'' ...فقال صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لجبرئيل عليه‌السلام و ما العفو؟ قال عليه‌السلام أن تصل من قطعك و تعطى من حرمك و تعفو عمن ظلمك (۲)

امام حسن مجتبيعليه‌السلام سے منقول ہے كہ بے شك خداوند عزوجل نے اپنے نبيصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو بہترين ادب سكھايا اور فرمايا: ''عفو اختيار كرو ...'' پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جبرائیلعليه‌السلام سے پوچھا عفو كيا ہے؟ اس نے جواب ديا: عفو يہ ہے كہ جو تم سے قطع تعلق كرے تم اس سے دوستى كرو اور جو تمہيں محروم كرے تم اس پر بخشش كرو اور جو كوئي تم پر ظلم كرے تو اس سے درگذر كرو_

اجتماعى نظم:اجتماعى نظم كى اہميت ۲، ۴

اللہ تعالى :اللہ تعالى كے اوامر ۱، ۳

امر بالمعروف:امر بالمعروف كى اہميت ۲، ۴

____________________

۱)تفسير عياشى ج/۲ ص ۴۳ ح ۱۲۶; نورالثقلين ج/۲ ص ۱۱۱ ح ۴۰۷_

۲)بحار الانوار ج/۷۵ ص ۱۱۴ ح ۱۰; مجمع البيان ج/۴ ص ۷۸۷_

۴۲۵

بت پرست:بت پرستوں كى بے عقلى ۵

تعقل:تعقل سے خالى افراد ۵

جہلاء:جاہلوں كے ساتھ مدارا كرنا ۳، ۴;جہلاء سے عفو و درگذر كرنا ۳

خطاكار:خطاكاروں سے عفور كرنا ۱

لغزش:لغزش سے عفو ۴

مبلغين:مبلغين كى ذمہ دارى ۴

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى سيرت ۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۱، ۲، ۳

مشركين:مشركين كى بے عقلى ۵

آیت ۲۰۰

( وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ )

اور اگر شيطان كى طرف سے كوئي غلط خيال پيدا كيا جائیے تو خدا كى پناہ مانگيں كہ وہ ہر شے كا سننے والا اور جاننے والا ہے(۲۰۰)

۱_ شيطان ہميشہ اپنے وسوسوں كے ذريعے انسانوں كو خداوند كے فرامين سے سرپيچى كرنے پر ابھارتاہے_

و إما ينزغنّك من الشيطن نزغ

''نزغہ'' يعنى اسے تھوڑا سا تحريك كيا يا ابھارا''نزغ'' اس كلام كو كہتے ہيں جو تحريك كرنے اور ابھارنے كا باعث بنے (لسان العرب) ''من الشيطان'' ''نزغ'' كيلئے حال ہے اور ''نزغ شيطان'' سے مراد اس كا وسوسہ ہے_ بنابراين ''إما ينزغنّك'' يعنى اگر شيطان كى طرف سے كسى وسوسے نے تمہيں ابھارا ...قابل ذكر ہے كہ گذشتہ آيت كى مناسبت سے يہاں تحريك اور ابھارنے سے مراد، خداوند كے احكام و فرامين كى مخالفت كرنے كى ترغيب دلانا ہے_

۲_ شيطان كا عظيم انبياء كرامعليه‌السلام كو بھى فرامين خداوند سے

۴۲۶

تخلف كرنے پر ابھارنے كيلئے اپنا نشانہ بنانا_و إما ينزغنّك من الشيطن نزغ

''إما'' ''إن'' شرطيہ اور ''ما'' زائدہ سے مركب ہے ''ما'' زائدہ اور نون تاكيد ثقيلہ كے ذريعے جملے كى تاكيد يہ معنى بيان كرنے كيلئے ہے كہ شرط پورى ہوگي_ بنابراين ''إما ينزغنك'' يعنى اگر شيطان تمہيں ابھارنے پر آگيا اور وہ حتماً يہ كوشش كرے گا _

۳_ خداند كا رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ہے كہ جب تم شيطان كے وسواس كے روبرو ہوتو خدا كے حضور پناہ مانگ ليا كرو_

إما ينزغنّك ...فاستعذ بالله

۴_ خداوند ہر كلام كو سنتاہے اور ہر حاجت سے آگاہ ہے_انه سميع عليم

۵_ جب بندے خداوند كى بارگاہ ميں پناہ ليتے ہيں تو خداوند شيطان كے وسواس كو بے اثر كرديتاہے_

فاستعذ بالله انه سميع عليم

جملہ''إنه سميع عليم'' ''فاستعذ بالله '' (خدا كى پناہ مانگو) كيلئے ايك تعليل كى حيثيت ركھتاہے چونكہ فقط سننا اور دانا ہونا ہى استعاذہ كے لازمى ہونے كى دليل نہيں بن سكتا_ لہذا كہہ سكتے ہيں كہ خداوند كا سننا اور دانا ہونا پناہ طلب كرنے كى اجابت سے كنايہ ہے_

۶_ خداوند كے سميع و عليم ہونے كا عقيدہ باعث بنتاہے كہ (انسان) شيطانى وسوسوس كے مقابلے ميں خدا سے التجاء كرے_فاستعذ بالله إنه سميع عليم

استعاذہ:استعاذہ كا پيش خيمہ ۶;استعاذہ كے اثرات ۵ خداوند كے حضور استعاذہ ۳، ۵، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا ۴،۶; اللہ تعالى كا علم ۴،۶; اللہ تعالى كى نافرمانى ۱; اللہ تعالى كے اوامر۳

ايمان:ايمان كے اثرات ۶

شيطان:اضلال شيطان ۱، ۲ ; شيطان اور انبياء ۲; شيطان سے استعاذہ ۳، ۵ ;شيطان كا كردار، ۱، ۲ ; شيطان كا وسوسہ ۱، ۳، ۶; شيطانى وسواس كو بے اثربنانا ۵

گمراہي:گمراہى كے علل و اسباب ۱

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳

۴۲۷

آیت ۲۰۱

( إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَواْ إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُواْ فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ )

جو لوگ صاحبان تقوى ہيں جب شيطان كى طرف سے كوئي خيال چھونا بھى چاہتے ہے تو خردا كو ياد كرتے ہيں اور حقائق كو ديكھنے لگتے ہيں (۲۰۱)

۱_ شيطان ، انسان كے اردگرد چكر لگاتارہتاہے تا كہ اس كے افكار اور خيالات ميں اپنے وسوسوں كے ذريعے نفوذ كرسكے_

إذا مسهم طئف من الشيطن

''طاءف'' اس شخص يا چيز كو كہا جاتاہے كہ جو كسى محور كے گرد گھوم رہى ہو ''من الشيطان'' ميں ''من'' بيانيہ بھى ہوسكتاہے اس بناء پر ''طاءف'' خود شيطان ہے يعنى شيطان دلوں كے اردگرد چكر لگاتاہے_ ہوسكتاہے ''من'' نشويہ ہو_ تو اس صورت ميں ''طاءف'' سے مراد شيطانى وسوسے ہيں كہ جو دلوں كے اردگرد گھومتے ہيں تاكہ ان ميں نفوذ كرسكيں _

۲_ جو لوگ پرہيزگار اور باتقوى ہيں وہ جب شيطان اور اس كے وسوسوں كے روبرو ہوتے ہيں تو وہ احكام خدا كو ياد كرليا كرتے ہيں اور اس طرح وہ راہ تقوى سے واقف ہوجاتے ہيں _

إن الذين اتقوا إذا مسهم طئف من الشيطان تذكروا فإذاهم مبصرون

يہاں ''تذكر'' سے مراد توجہ كرنا اور اپنے جانے پہچانے علوم كو ياد ميں لاناہے اور ان علوم اور دانستہ احكام سے مراد آيت ۱۹۹ كے قرينے كے مطابق، اوامر الہى و احكام خدا ہيں ''أبصار'' (جوكہ مبصرون كا مصدر ہے) كا معنى بينا ہونا اور آگاہ ہونا ہے اور ''الذين اتقوا'' كے مطابق اس سے مراد تقوى كى راہ پر چلنا اور آخر كار شيطان كے جال سے رہائی پاناہے_

۳_باتقوى افراد، شيطانى وسوسوں كے حملے كا احساس كرتے ہى فرمان خدا (استعاذہ) كو ياد كرتے ہوئے اس كے حضور پناہ ليتے ہيں اور بصيرت و آگاہى كے ساتھ شيطان كے جال سے بچ جاتے ہيں _ إذا مس هم طئف من الشيطن تذكروا فإذا هم مبصرون

۴۲۸

مندرجہ بالا مفہوم ميں گذشتہ آيت ميں ''فاستعذ بالله '' كے قرينے سے ''تذكروا'' كا متعلق ''استعاذہ'' كا لزوم قرار ديا گيا ہے_

تذكروا فإذا هم مبصرون

يہ مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب گذشتہ جملے (إنہ سميع عليم) كے قرينے سے ''تذكروا'' كا متعلق خداوند كى شنوائی اور آگاہى ہو_

۵_ اہل تقوى جب شيطانى وسوسوں كے روبرو ہوتے ہيں تو ان وسواس كى تشخيص كرليتے ہيں (كہ يہى شيطانى وسوسوں ہيں )_إن الذين اتقوا إذا مسهم طئف من الشيطن تذكروا

۶_ تقوى ، وہ واحد عامل ہے كہ جو شيطانى وسوسوں كے روبرو ہونے پر انسان كى توجہ احكام خداوند كى طرف لے جاتاہے_

إن الذين اتقوا إذا مسهم طئف من الشيطن تذكروا

۷_عن على بن حمزة عن أبى عبدالله عليه‌السلام قال: سألته عن قول الله : ''إن الذين اتقوا إذا مسهم طائف من الشيطان تذكروا فإذا هم مبصرون'' ما ذلك الطائف؟ فقال: هو السيّيء يهمّ به العبد ثم يذكر الله فيبصر و يقصر (۱)

على بن حمزہ كہتے ہيں ميں نے حضرت امام صادقعليه‌السلام سے پوچھا كہ آيہء مجيدہ ''إن الذين اتقوا '' ميں ''طاءف'' سے كيا مراد ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: اس سے گناہ كا وسوسہ مراد ہے، بندہ اس كا ارادہ كرتاہے اور پھر اسے خدا كى ياد آجاتى ہے اور وہ بيدار ہوجاتاہے اور اسے انجام نہيں ديتا_

استعاذہ:استعاذہ كے عوامل ۶;خدا كے حضور استعاذہ ۳، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا سميع ہونا ۴;اللہ تعالى كا عليم ہونا ۴

ايمان:ايمان كے اثرات ۴

تقوى :تقوى كے اثرات ۶

شيطان:شيطان اور متقين ۳;شيطان سے استعاذہ ۳; شيطان سے نجات كے عوامل ۲، ۳، ۴، ۶; شيطان كا كردار،۱ ; نفوذ شيطان كا طريقہ۱ ; وسوسہء شيطان ۱، ۲، ۳، ۴، ۶; وسوسہء شيطان كى پہچان ۵

متقين:متقين اور شيطان ۲;متقين كا ادراك ۵;متقين كا استعاذہ ۳ ;متقين كى آگاہى ۲

____________________

۱) تفسير عياشي، ج۲، ص ۴۴، ح۱۲۹; نور الثقلين، ج۲، ص ۱۱۲، ح ۴۱۶_

۴۲۹

آیت ۲۰۲

( وَإِخْوَانُهُمْ يَمُدُّونَهُمْ فِي الْغَيِّ ثُمَّ لاَ يُقْصِرُونَ )

اور مشركين كے برادران شياطين انھيں گمراہى ميں كھينچ رہے ہيں اور اس ميں كوئي كوتاہى نہيں كرتے ہيں (۲۰۲)

۱_ بے تقوى لوگ، شيطان كے بھائی ہيں _و إخوانهم

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ''إخوانھم'' كى ضمير كا مرجع، گذشتہ آيت ميں موجود''الشيطان'' ہو_ قرينہ مقابلہ كے مطابق ''إخوان''سے مراد بے تقوى افراد ہيں يہ بھى ياد رہے كہ ''الشيطان'' ميں ''ال'' جنس كيلئے ہے_ ضمير جمع اس كى طرف پلٹائی جاسكتى ہے_

۲_ شياطين، بے تقوى افراد كو گمراہى كى جانب لے جاتے ہيں _ اور انھيں ضلالت (كى گہرائی وں ) ميں غرق كرديتے ہيں _

و إخوانهم يمدونهم فى الغي

''يمدونهم'' ميں ضمير فاعلى كا مرجع شياطين ہيں اور ضمير مفعولى كا مرجع ''إخوان'' ہے يعنى''إخوان الشياطين يمدهم الشياطين فى الغي'' _ ''مد'' ( ''يمدون''كا مصدر ہے) جس كا معنى كھينچنا ہے اور ''الي'' كى جگہ ''في'' كولانا يہ معنى ديتاہے كہ شيطان بے تقوى افراد كو گمراہى كى گہرائی وں ميں لے جاتاہے_

۳_ شيطان، بے تقوى افراد كو گمراہ كرنے كے بعد كھلا نہيں چھوڑتا بلكہ انھيں اسى طرح گمراہى كى دلدل ميں روكے ركھتاہے_ثم لا يعصرون يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب''لا يقصرون'' كى ضمير كا مرجع شيطان ہو''اقتصار'' (يقصرون كا مصدر ہے) جس كا معنى ''ہاتھ اٹھانا'' ہے

۴_ بے تقوى افراد كا روشن ترين مصداق، مشركين ہيں _و إخوانهم

جيسا كہ گذرچكاہے كہ ''إخوان'' سے مراد بے تقوى افراد ہيں اور چونكہ گذشتہ آيات مشركين كے بارے ميں تھيں لہذا كہہ سكتے ہيں كہ بے تقوى افراد كا مطلوبہ مصداق، مشركين ہيں _

۵_ شيطان، بے تقوى اور مشرك انسانوں كا بھائی

۴۳۰

ہے_و إخوانهم يمدونهم فى الغي

''إخوانهم'' كى ضمير كا مرجع مشركين اوربے تقوى افراد بھى ہوسكتے ہیں _ اس بناء پر ''إخوان'' سے مراد گذشتہ آيت كے قرينے سے، شيطان ہے_ قابل ذكر ہے كہ اس صورت ميں ضمير فاعلى ''يمدونھم'' كا مرجع ''إخوان'' اور ضمير مفعولى كا مرجع مشركين و بے تقوى لوگ ہيں _

۶_ شيطان كے پيروكار مشركين اور بے تقوى افراد كا اپنى گمراہى پر اصرار كرنا_ثم لا يقصرون

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب''لا يقصرون'' كى ضمير، مشركين اور بے تقوى افراد كى جانب لوٹائی جائیے_

بے تقوى افراد،۱،۴،۵:بے تقوى لوگوں كى گمراہى ۲، ۳، ۶

شيطان:اضلال شيطان ۲، ۳; شيطان اور بے تقوى افراد ۱، ۲، ۳، ۵; شيطان اور مشركين ۵; شيطان كا كردار ۲، ۳; شيطان كے بھائی ۱، ۵ شيطان كے پيروكار ۶

گمراہي:گمراہى پر اصرار ۶;گمراہى كا تسلسل ۳; گمراہى كے عوامل ۲، ۳

مشركين:۵بے تقوى مشركين ۴;مشركين كى گمراہى ۶

آیت ۲۰۳

( وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُواْ لَوْلاَ اجْتَبَيْتَهَا قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يِوحَى إِلَيَّ مِن رَّبِّي هَـذَا بَصَآئِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ )

اور اگر آپ ان كے پاس كوئي نشانى نہ لائیں تو كہتے ہيں كہ خود آپ كيوں نہيں منتخب كر ليتے تو كہہ ديجئے كہ ميں تو صرف وحى پروردگار كا اتباع كرتا ہوں _ يہ قرآن تمھارے پروردگار كى طرف سے دلائل ہدايت اور صاحبان ايمان كے لئے رحمت كى حيثيت ركھتا ہے (۲۰۳)

۱_ آيات قرآن، رسالت پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى حقانيت كا ايك معجزہ اور علامت ہيں _

۴۳۱

و إذا لم تأتهم بأية

كلمہ ''آية'' كا معنى نشانى اور دليل ہے اور اس سے مراد آيات قرآن ہيں _

۲_ آيات قرآن كبھى كبھي، تاخير كے ساتھ اور كچھ وقت كے بعد نازل ہوتى تھيں _و إذا لم تأتهم بأية

۳_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين نزول آيات ميں تاخير كو بہانہ بناكر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كو جھٹلانے لگتے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى شماتت كرنے لگتے_و إذا لم تأتهم باية قالوا لو لا اجتبيتها

۴_ قرآن، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جزء جزء اور جدا جدا حصوں كى صورت ميں نازل ہوا ہے_و إذا لم تأتهم بأية

۵_ مشركين كے نزديك آيات قرآن ، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ہاتھوں بنايا ہوا اور انتخاب شدہ (چنا ہوا) ايك مجموعہ تھا_

لو لا اجتبيتها

''اجتباء'' (مصدر اجتبيت) كا معنى ''چن چن كر اور انتخاب كركے جمع كرنا''ہے_ (مفردات راغب) مشركين پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جانب ''اجتباء'' كى نسبت ديتے ہوئے يہ وسوسہ ڈالتے تھے كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قرآن كے مطالب كو ادھر ادھر سے جمع كركے اور انتخاب كركے لوگوں كے سامنے پيش كرتے ہيں _

۶_ پورا قرآن، وحى ہے اور خداوند كى جانب سے نازل شدہ ہے نہ كہ كسى بشر كا بنايا ہوا_قل إنما أتبع ما يوحى إليَّ من ربي

جملہ ''إنما أتبع ...'' ميں حصر مشركين كے اتہام اور ان كے خيال كى طرف اشارہ ہے_ يعنى ميں آيات قرآن پيش كرنے ميں وحى كے تابع ہوں نہ يہ كہ اپنے آپ سے بناكر يا ادھر ادھر سے جمع كركے پيش كرتاہوں _

۷_ پيغمبراكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہميشہ وحى كے تابع رہے ہيں اور احكام خداوند كى پيروى كرتے رہے ہيں _قل إنما أتبع ما يوحى إليَّ من ربي

۸_ قرآن كا سرچشمہ ،خداوند كا مقام ربوبيت ہے_إنما أتبع ما يوحى إليَّ من ربي

۹_ قرآن، روشنى بخش اور بصيرت افروز كتاب ہے_هذا بصائر من ربكم

''بصيرة'' (مفرد بصاءر) بمعنى حجت، برہان اور وہ چيزہے كہ جو بصيرت و بينش كا باعث بنے_

۱۰_ قرآن اور اس كى روشنى بخش (تعليمات)، انسانوں كى تدبير كيلئے ،ربوبيت خداوند كا جلوہ ہيں _

هذا بصائر من ربكم

۱۱_ خداوند، پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مربى اور تمام انسانوں كے امور كى تدبير كرنے والا ہے_

۴۳۲

من ربيّ ...من ربّكم

۱۲_ قرآن، كتاب ھدايت اور باعث رحمت ہے_هذا ...هديً و رحمة

۱۳_ فقط اہل ايمان ہى قرآن كى ہدايت سے اور اس كى رحمت كے سائے سے بہرہ مند ہوتے ہيں _

هذا ...هديً و رحمة لقوم يؤمنون

۱۴_ قرآنى ہدايت، كسى قسم كى ضلالت و گمراہى سے آلودہ نہيں ہوتى اور نہ ہى اس سے كوئي بے قاعدگى و كجى پيدا ہوتى ہے_هذا ...هديً و رحمة

اسم فاعل ''ھاد'' كى جگہ مصدر ''ھديً'' كا استعمال، مندرجہ بالا مفہوم كو ظاہر كررہاہے_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۸،۱۰; اللہ تعالى كے افعال

انسان:انسانى امور كى تدبير ۱۰، ۱۱

قرآن:اعجاز قرآن ۱; تعليمات قرآن كى خصوصيت ۱۴; رحمت قرآن ۱۲، ۱۳; قرآن سے استفادے كا پيش خيمہ ۱۳; قرآن كا تدريجى نزول ۲، ۳ ; قرآن كا روشنى بخش ہونا ۹، ۱۰;قرآن كا كردار ۹، ۱۰، ۱۲، ۱۳; قرآن كا وحى ہونا ۶;قرآن كا ہدايت كرنا ۱۲، ۱۳، ۱۴;نزول قرآن كى كيفيت ۴; نزول قرآن كا منشاء ۶، ۸

مؤمنين:مؤمنين اور قرآن ۱۳

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :تكذيب محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے علل و اسباب ۳; حقانيت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے دلائل ۱; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر افتراء ۵; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا وحى كى اتباع كرنا ۷;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مخالفت ۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مخالفين ۳; معجزات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ۱; مربى محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ،۱۱

مشركين:مشركين اور قرآن ۵

ہدايت:ہدايت كے عوامل ۹، ۱۲

۴۳۳

آیت ۲۰۴

( وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ )

اور جب قرآن كى تلاوت كى جائیے تو خاموش ہوكر غور سے سنو كہ شايد تم پر رحمت نازل ہوجائیے (۲۰۴)

۱_ قرآن كى تلاوت كے وقت اسے غور سے سننے اور خاموشى و سكوت اختيار كرنے كا واجب ہونا_

و إاذا قرى القرآن فاستمعوا له و أنصتوا

''استماع'' (مصدر استمعوا) كا معنى سننا اور كان دھرنا ہے اور ''انصات'' (مصدر انصتوا) كا معنى خاموشى و سكوت اختيار كرنا ہے_

۲_ قرآن كو سننا اور سنتے وقت خاموش رہنا، رحمت خداوند كے حصول كا مقدمہ ہے_

فاستمعوا له و أنصتوا لعلكم ترحمون

۳_ تلاوت قرآن كرنے والا كوئي بھى ہو، اس كى قراءت كے دوران خاموش رہ كر قرآن كو سننا چاہيئے_

و إذا قرى القرآن فاستمعوا له و أنصتوا لعلكم ترحمون

يہ مفہوم فعل ''قري'' كے مجہول ہونے سے اخذ كيا گيا ہے_

۴_ خداوند نے كفار كو قرآن كى صدا (و تلاوت) سننے كي دعوت دي_

هذا بصائر من ربكم ...إذا قرى القرآن فاستمعوا له

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر اخذ كيا گيا ہے كہ جب ''فاستمعوا'' كا خطاب كفار كو بھى شامل ہو_

۵_ كفار كا قرآن كى صدا اور تلاوت كو سننا، ان ميں ہدايت اور رحمت الہى تك پہنچنے كى آمادگى پيدا كردے گا_

و إذا قرى القرآن فاستمعوا له و أنصتوا لعلكم ترحمون

اگر آيت كا خطاب، كفار كو بھى شامل ہو تو ''ترحمون'' ميں رحمت كا مطلوبہ مصداق، ہدايت ہوگا_

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى رحمت كے اسباب ۲، ۵;اللہ تعالى كے اوامر،۴

۴۳۴

قرآن:استماع قرآن ۱، ۳، ۴; استماع قرآن كے اثرات ۲، ۵; تلاوت قرآن كے آداب ۳; تلاوت قرآن كے احكام ۱; تلاوت قرآن كے وقت سكوت ۱; ۲، ۳ ;قرآن كا ہدايت كرنا ۵

كفار:كفار اور قرآن ۴، ۵; مسؤليت كفار ۴

واجبات:۱

ہدايت:ہدايت كا پيش خيمہ ۵

آیت ۲۰۵

( وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعاً وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالآصَالِ وَلاَ تَكُن مِّنَ الْغَافِلِينَ )

اور خدا كو اپنے دل ہى دل ميں تضرع اور خوف كے ساتھ ياد كرو اور قول كے اعتبار سے بھى اسے كم بلند آواز سے صبح و شام ياد كرو اور خبردار غافلوں ميں نہ جاؤ(۲۰۵)

۱_ خداوند نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوند كے مقام ربوبى كى طرف متوجہ رہيں اور اسے اپنے دل و جان سے ياد كرتے رہيں _و اذكر ربك فى نفسك

۲_ خداوند كے سامنے خشوع اور اس كے مقام ربوبى سے خوف و ہراس ،خداوند كى طرف توجہ كرنے اور اسے ياد كرنے كے آداب ميں سے ہيں _و اذكر ربك فى نفسك تضرعا و خيفة

''تضرع'' كا معنى خشوع اور اظہار تذلل كرنا ہے_ اور ''خيفة'' كا مطلب ڈرنا اور خوف زدہ ہونا ہے_

''تضرعاً'' اور ''خيفة'' مصدر ہیں اور آيت ميں اسم فاعل (متضرعاً) اور (خاءفاً) كے معنى ميں آياہے_ يعنى اپنے پروردگار كو خشوع و خوف كے ساتھ ياد كرو_

۳_ خداوند نے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم زير لب اس كا ذكر كريں اور اپنى زبان كو اس كے ذكر سے معطر كرتے رہيں _و اذكر ربك ...دون الجهر من القول

مندرجہ بالا مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''دون الجھر ...'' كا ''فى نفسك'' پر عطف ہو اس بناء پر آيہء شريفہ دو طرح كے اذكار كى طرف

۴۳۵

اشارہ كررہى ہے قلبى ذكر كہ جو ''فى نفسك''سے ظاہر ہوتاہے اور زبانى ذكر كہ جو''دون الجهر من القول'' سے آشكار ہے_

۴_ زبانى ذكر ميں بلند آواز سے پرہيز كرنا، زير لب ذكر خدا كرنے كے آداب ميں سے ہے_

و اذكر ربك ...دون الجهر من القول

''دون'' كا معنى نيچا اور آہستہ ہے جبكہ ''جھر'' كا معنى آشكار كرنا اور اعلان كرنا ہے اور ''من القول'' ''الجھر'' كا بيان ہے_ بنابراين ''الجھر من القول'' يعنى صدا و آواز كو بلند كرنا، اور ''دون الجھر من القول'' يعنى كلام اور لفظ كو جہر كے بغير اور نيچى آواز سے ادا كرنا ہے_

۵_ انسانوں كو چاہيئے دل و جان سے خداوند كى ياد ميں رہيں اور صبح و شام اس كا ذكر كرتے رہيں _

و اذكر ربك ...بالغد و الأصال

''غدوة'' (غدو كامفرد) بمعنى صبح ہے(يعنى طلوع فجر سے ليكر طلوع خورشيد تك) ''آصال'' اصيل كى جمع يا جمع الجمع ہے_ اور'' اصيل '' عصر سے مغرب تك كے درميانى وقت كو كہتے ہيں _

قابل ذكر ہے ''الغدو'' ميں اور ''الأصال'' ميں ''ال'' استغراق كيلئے ہے اور عموم كا فائدہ دے رہاہے يعنى ہر صبح و عصر

۶_ خداوند كا پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو غافلين كے زمرے ميں داخل ہونے سے روكنا_و لا تكن من الغفلين

۷_ ياد خدا سے غفلت ايك ناپسنديدہ اور ناروا، امر ہے_و لا تكن من الغفلين

۸_ خداوند كو صبح و شام ياد كرنا، انسان كو غافلين كے زمرے سے نكال ديتاہے_

و اذكر ربك ...بالغدو و الأصال و لا تكن من الغفلين

۹_عن رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال: و اذكر ربك فى نفسك'' يعنى مستكيناً ''و خيفة'' يعنى خوفاً من عذابه ''و دون الجهر من القول'' يعنى دون الجهر من القرائة ''بالغدو و الاصال'' يعنى بالغداوة والعشى (۱)

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے منقول ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا '' و اذكرربك فى نفسك (تضرعا) يعنى خداوند كو اپنے دل ميں خضوع و خشوع كے ساتھ ياد كرو_ اور ''خيفة'' يعنى اس كے عذاب سے ڈرتے ہوئے اور ''دون الجھر من القول'' يعنى بلند آواز كے بغير اور''بالغدو والاصال'' يعنى صبح و شام_

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۴۴ ح ۱۳۵_ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۱۲ ح ۴۲۴_

۴۳۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى سے ڈرنا۲; اللہ تعالى كا خبردار كرنا ۶; اللہ تعالى كى ربوبيت ۲; اللہ تعالى كے اوامر ۱،۳

انسان:مسؤليت انسان،۵

ذكر:آداب ذكر ۲;ذكر خدا، ۱، ۵; ذكر خدا كى اہميت ۳; ذكر كے آثار ۸; ذكر ميں خشوع كرنا ۲; صبح كے وقت ذكر ۵، ۸; عصر كے وقت ذكر ۵، ۸

عمل:ناپسنديدہ عمل ۷

غفلت:خدا سے غفلت كرنا ۷; غفلت پر سرزنش ۷; غفلت سے بچنا ۶;موانع غفلت ۸

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو خبردار كيا جانا ۶;مسؤليت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ، ۱; ۳

ورد:آواز كے ساتھ ورد كرنا ۴; ورد كا وقت۵; ورد كى اہميت ۳، ۴; ورد كے آداب ۴

آیت ۲۰۶

( إِنَّ الَّذِينَ عِندَ رَبِّكَ لاَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَيُسَبِّحُونَهُ وَلَهُ يَسْجُدُونَ )

جو لوگ اللہ كى بارگاہ ميں مقرب ہيں وہ اس كى عبادت سے تكبر نہيں كرتے ہيں اور اسى كى بارگاہ ميں سجدہ ريز رہتے ہيں (۲۰۶)

۱_ بارگاہ خداوند كے مقرب بندے كبھى بھى خداوند كے مقابلے اپنے آپ كو بڑا نہيں سمجھتے اور اس كى عبادت سے روگردانى نہيں كرتے_إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته

''استكبار'' كا معنى اپنے آپ كو بڑا جانناہے، چونكہ حرف ''عن'' سے متعدى ہوا ہے تو اعراض اور روگردانى كا معنى دے رہاہے يعنى''لايعرضون يعرضون عن عبادته مستكبرين''

۲_ بارگاہ خداوند كے مقربين ہميشہ اسكى تسبيح كرتے ہيں اور اسے ہر نقص و عيب سے منزہ شمار كرتے ہيں _

إن الذين عند ربك ...يسبحونه

خداوند كے نزديك ہونا، اسكى بارگاہ ميں تقرب حاصل كرناہے_ بنابرايں''الذين عند

۴۳۷

ربك'' يعنى بارگاہ خدا كے مقربين_

۳_ خداوند كو دل و جان سے ياد كرنا اور زير لب اس كا ذكر كرنا ،اس كى عبادت و پرستش ہے_

و اذكر ربك ...إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته

ذكر خدا كا حكم (اذكر ربك) اور پھر اس حقيقت كا بيان كہ بارگاہ خدا كے مقربين اسكے ذكر سے روگردانى نہيں كرتے ظاہر كرتاہے ذكر خدا، خداوند كى عبادت و پرستش كا روشن ترين مصداق ہے_

۴_ ياد خدا سے غفلت اور اسكى عبادت سے روگرداني، تكبر اور اپنى بڑائی كے اظہار كا نتيجہ ہے_

و لا تكن من الغفلين_ إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته

غفلت سے نہى اور پھر يہ بيان كرنا كہ مقربين بارگاہ الہي، اس كے مقابلے ميں تكبر نہيں كرتے، ظاہر كرتاہے ياد خدا سے غفلت كرنا در حقيقت اسكے مقابلے ميں تكبر كرنا ہے اور اپنے آپ كو بڑا جانناہے_

۵_ بارگاہ خداوند كے مقربين ہميشہ خالصانہ طور پر اس كے حضور سجدہ كرتے ہيں _إن الذين عند ربك ...له يسجدون

''يسجدون'' پر ''لہ'' كا مقدم كرنا، حصر اور خلوص پر دلالت كرتاہے_

۶_ خداوند كى ياد اور ذكر كے مصاديق ميں سے ايك، خدا كى عبادت كرنا، اسكے ان اسماء و صفات كو زبان پر لانا كہ جو تنزيہ الہى كى حكايت كرتے ہيں اور اسكے حضور سجدہ ريز ہونا ہے_و اذكر ربك ...إن الذين عند ربك ...و له يسجدون

۷_ خداوند كو ہر عيب و نقص سے منزہ جاننے اور اسكى مخلصانہ عبادت كرنے ميں مقربين الہى كو اپنا نمونہء عمل بنانا اور انكى اقتداء كرنا لازمى ہے _اذكر ربك ...إن الذين عند ربك لا يستكبرون عن عبادته

۸_ خداوند كا تقرب، اسكى پرستش كرنے، اسے ہر عيب و نقص سے منزہ جاننے اور اسكى بارگاہ ميں مخلصانہ سجدہ كرنے سے مربوط ہے_و لا تكن من الغفلين_ إن الذين عند ربك ...و له يسجدون

۹_ ملاءكہ ہميشہ خداوند كے سامنے تواضع كرتے ہيں اسكى عبادت كرتے ہيں اور اسے منزہ جانتے ہوئے فقط اسى كى بارگاہ ميں سجدہ انجام ديتے ہيں _ان الذين عند ربك ...و له يسجدون

بہت سے مفسرين كا نظريہ ہے كہ ''الذين عند ربك'' سے مراد ملاءكہ ہيں _

۴۳۸

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا منزہ ہونا ۲، ۶، ۷، ۹; اللہ تعالى كے منزہ ہونے كے آثار ۸

تقرب:تقرب كے علل و اسباب ۸

تكبر:تكبر كے آثار ۴

ذكر:ذكر خدا كى اہميت ۳; موارد ذكر ۶

سجدہ:سجدہ كى اہميت ۶; سجدے كے آثار ۸

عبادت:ترك عبادت كے اسباب ۴; عبادت خدا، ۳، ۶ عبادت كے آثار ۸; موارد عبادت ۳

غفلت:خدا سے غفلت كے اسباب ۴

مقربين:مقربين كا اخلاص ۵، ۷; مقربين كا سجدہ ۵; مقربين كونمونہ بنانا ۷; مقربين كى تسبيح ۲، ۷; مقربين كى تقليد ۷; مقربين كى تواضع ۱; مقربين كى عبادت ۷;مقربين كے فضائل ۱، ۵

ملاءكہ:ملاءكہ كا سجدہ ۹; ملاءكہ كى تواضع ۹;ملاءكہ كى عبادت ۹

ورد:ورد كى اہميت ۳، ۶

۴۳۹

۸. سورة الأنفال

آیت ۱

( بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِِ )

( يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنفَالِ قُلِ الأَنفَالُ لِلّهِ وَالرَّسُولِ فَاتَّقُواْ اللّهَ وَأَصْلِحُواْ ذَاتَ بِيْنِكُمْ وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ )

پيغمبر يہ لوگ آپ سے انفال كے بارے ميں سوال كرتے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ انفال سب اللہ اوررسول كے لئے ہيں لہذا تم لوگ اللہ سے ڈرو اور آپس ميں اصلاح كرو اور اللہ و رسول كى اطاعت كرو اگر تم اس پر ايمان ركھنے والے ہو(۱)

۱_ مسلمانوں كا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے انفال كے مالك كى تعيين اور اسے تقسيم كرنے كى كيفيت كے بارے ميں بار بار پوچھنا_يسئلونك عن الأنفال

جملہ''قل الأنفال لله و الرسول'' كہ جو مالك انفال كو تعيين كررہاہے، اور يہ جملہ مسلمانوں كے سوال كے جواب ميں كہا گيا ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ مسلمانوں كا سوال انفال كے مالك كے علاوہ اسى كے ضمن ميں اس انفال كى تقسيم كے بارے ميں بھى تھا_

۲_ جنگى غنائم كے مالك كو تعيين كرنے اور اسے تقسيم كرنے كى كيفيت كے بارے ميں صدر اسلام كے مسلمانوں كا اختلاف كرنا_يسئلونك عن الأنفال قل الأنفال للّه و الرسول ...و اصلحوا ذات بينكم

بعد والى آيات كے مطابق كہ جن ميں دشمن كے خلاف جنگ كى بحث ہورہى ہے اور اسى طرح آيت كے بارے ميں نقل شدہ شان نزول سے بھى معلوم ہوتاہے كہ جملہ''يسئلونك عن الأنفال'' سے مراد وہ مال تھا كہ جو معركہء جنگ ميں دشمن سے رہ گيا تھا اور مسلمانوں كے قبضے ميں آگيا تھا_ انفال كا حكم بيان كرنے كے بعد خداوند كى طرف سے مشاجرہ اور اختلاف ترك كرنے كا حكم و نصيحت ظاہر كررہاہے كہ وہ باقى ماندہ اموال مسلمانوں ميں باعث اختلاف تھا_

۳_ دشمن سے رہ جانے والا مال اور جنگى غنائم، انفال ميں سے ہیں _

يسئلونك عن الأنفال قل الأنفال للّه والرسول

''يسئلونك عن الأنفال'' ميں انفال سے مراد جنگى غنائم ہيں جواب ميں اس كلمہ كا تكرار ظاہر كرتاہے كہ ''قل الأنفال'' ميں

۴۴۰

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736