تفسير راہنما جلد ۶

 تفسير راہنما 8%

 تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 736

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۶ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 736 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 194733 / ڈاؤنلوڈ: 5169
سائز سائز سائز
 تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد ۶

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

''أنفال'' سے مراد ليا گيا معنى ، جنگى غنائم سے بھى زيادہ وسعت كا حامل ہے_ اور اس كے لغوى معنى كو ديكھتے ہوئے يعنى ''نفل'' (زيادہ) يہ كہہ سكتے ہيں ''قل الأنفال'' ميں ''أنفال'' سے مراد مطلق اموال ہیں كہ جو زيادہ سمجھے جاتے ہیں اور جس كا كوئي خاص مالك نہيں ہے_

۴_ جنگ بدر ميں مسلمانوں كو غنائم كا ايك بڑا حصہ ملا_يسئلونك عن الانفال

مسلمانوں كا جنگى غنائم اور انفال كے بارے ميں حساس ہوجانا اور بار بار سؤال كرنا اور پھر اس (سؤال مكرر) كو آيت ميں ذكر كيا جانا ظاہر كرتاہے كہ اس وقت غنائم كا ايك بڑا حصہ موجود تھا_

۵_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرائض ميں سے ہے كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اقتصادى و اجتماعى سؤالات كا جواب ديں اور انكے احكام بيان كريں _يسئلونك عن الأنفال قل الأنفال للّه و الرسول

۶_ پورا كا پورا انفال، خدا اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى ملكيت ہے_قل الأنفال للّه والرسول

۷_ احكام خداوند اور دينى قوانين، انسانوں كے اجتماعى و مادى مسائل اور امور كو بھى شامل ہيں _

قل الأنفال للّه والرسول

۸_ انفال اور جنگى غنائم كے بارے ميں احكام الہى كا لحاظ ركھنا ضرورى ہے_قل الانفال لله و الرسول فاتقوا الله

۹_ انفال اور جنگى غنائم لوگوں ميں لغزش، سوء استفادہ ميں مبتلا ہونے اور بے تقوى بن جانے كا زمينہ ہموار كرتے ہيں _

قل الأنفال للّه والرسول فاتقوا الله

انفال كا حكم بيان كرنے كے بعد، خداوندكا تقوى كى تنبيہ كرنا، مندرجہ بالا مفہوم كى حكايت كرتاہے_

۱۰_ مؤمنين كا فريضہ ہے كہ اپنے درميان موجود كدورتوں ، اختلافات اور لڑائی جھگڑوں كو ختم كرنے كيلئے كوشش كريں _

و أصلحوا ذات بينكم

۱۱_ ايك ايمانى اور دينى معاشرے كى وحدت كى حفاظت كرنے كے لئے اور كدورتوں و اختلافات كو ختم كرنے كيلئے سب سے بڑا اور طاقتور عامل تقوى كا لحاظ ركھتے ہوئے احكام الہى پر عمل كرناہے_فاتقوا الله و أصلحوا ذات بينكم

اہل ايمان كو كدورتيں اور اختلاف ختم كرنے كا حكم دينے سے پہلے تقوى كى نصيحت، اس اجتماعى فريضے كى انجام دہى كيلئے ايك بنيادى راستے كى طرف راہنمائی ہے_

۱۲_ خداوند اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے تمام احكام كى اطاعت كا لازمى ہونا_و أطيعوا الله و رسوله

۴۴۱

۱۳_ خداوند اور اسكے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان كا لازمہ يہ ہے كہ خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كرتے ہوئے، دينى اور ايمانى معاشرے كے اختلافات ختم كرنے كيلئے كوشش كى جائیے اور تقوى كا لحاظ ركھا جائیے_

فاتقوا الله و أاصلحوا ...و أطيعوا الله و رسوله إن كنتم مؤمنين

۱۴_ انسانى اقدار پر مبنى اعمال اور مثبت مؤقف اختيار كرنے كى بنياد، ايمان اور راسخ اعتقاد ہے_

فاتقوا الله و أصلحوا ...و أطيعوا الله و رسوله إن كنتم مؤمنين

۱۵_عن داود بن فرقد قال: قلت لأبى عبدالله عليه‌السلام : ...و مالأنفال؟ قال: بطون الاودية و رؤوس الجبال و الأجام والمعادن و كل أرض لم يوجف عليها خيل و لا ركاب و كل أرض ميتة قد جلا أهلها و قطايع الملوك (۱)

داؤد بن فرقد كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے عرض كي: ...انفال كيا ہے؟ آپعليه‌السلام نے فرمايا: دروں اور گھاٹيوں كى گہرائی اں ، پہاڑوں كى چوٹياں ، جنگل، معادن اور ہر وہ زمين كہ جو دشمن سے جنگ كئے بغير ہاتھ لگ جائیے اور ہر وہ بنجر زمين كہ جس كے ساكنين وہاں سے كوچ كرگئے ہوں اور وہ قومي، ملكيت كى زمينيں كہ جو بادشاہوں اور سلاطين نے اپنے لئے خاص كر ركھى ہوں _

۱۶_اسحاق بن عمار قال: سألت أبا عبدالله عليه‌السلام عن الأنفال قال: ...ما كان للملوك ...و كل أرض لا رب لها ...و من مات و ليس له مولى فماله من الأنفال: (۲)

اسحاق بن عمار كہتے ہيں ميں نے امام صادقعليه‌السلام سے انفال كے بارے ميں پوچھا آپعليه‌السلام نے فرمايا: تمام وہ اموال كہ جو سلاطين اور بادشاہوں كے ہاتھ ميں تھے ...اور بغير مالك كے زمينيں ...اور وہ مال كہ جس كا مالك مرجائیے اور اس كا كوئي وارث نہ ہو، انفال ميں سے ہیں _

۱۷_عن أبى عبدالله عليه‌السلام : ...لما كان يوم بدر ...فلما هزم الله المشركين و جمعت غنائمهم ...فأنزل الله عزوجل: ''يسئالونك عن الأنفال'' والأنفال اسم جامع لما اصابوا يومئذ (۳)

____________________

۱) تفسير عياشى ج/۲ ص ۴۹ ح ۲۱ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۲۱ ح ۲۱_

۲) تفسير قمى ج/۱ ص ۲۵۴ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۱۹ ح ۱۳_

۳ )تحف العقول ص ۳۳۹ بحار الانوار ج/۹۳ ص ۲۰۵ ح ۱_

۴۴۲

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ: ...جنگ بدر ميں جب خداوند نے مشكرين كو شكست دى اور ان كے جنگى غنائم جمع كيے گئے تو ...خداوند نے آيہء مجيدہ''يسالونك عن الانفال'' نازل فرمائی _ انفال ايك جامع نام ہے كہ جو ان تمام اشياء كو شامل ہے كہ جو اس دن حاصل ہوئي تھيں _

۱۸_عن أبى عبدالله عليه‌السلام قال: الانفال ...لرسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و هو للامام من بعده يضعه حيث يشائ (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے منقول ہے كہ انفال رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے بعد امامعليه‌السلام كيلئے ہے وہ جس جگہ چاہيئں خرچ كرسكتے ہيں _

اتحاد:اتحاد كے عوامل، ۱۱اجتماعى نظم و انسجام: ۱۰

اجتماعى نظم و انسجام كے علل و اسباب ۱۱

احكام:احكام پر عمل;تبيين احكام ۵

اختلاف:اجتماعى اختلاف ختم كرنا ۱۳; اختلاف كے اسباب ۲; اختلاف كے اسباب ختم كرنا ۱۱;رفع اختلاف كى اہميت ۱۰

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۴

اقتصاد:اقتصاد كے بارے ميں سوال ۵

اقدار: ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى اطاعت ۱۲،۱۳; اللہ تعالى كے اختصاصات ۶; اللہ تعالى كے اوامر ۱۲

انحراف:انحراف كے علل و اسباب ۹

انفال:انفال كا مالك ۱، ۶;انفال كى تقسيم ۱;انفال كے آثار ۹; انفال كے احكام ۳، ۶، ۸; انفال كے بارے ميں سوال ۱; موارد انفال ۳

ايمان:اہميت ايمان ۱۴; ايمان كے آثار، ۱۳;خدا پر ايمان ۱۳; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ايمان ۱۳

بے تقوى ہونا:بے تقوى ہونے كا زمينہ ۹

تقوى :تقوى كى اہميت ۱۳;تقوى كے آثار ،۱۱

____________________

۱) كافى ص ۵۳۹ ح ۳ نورالثقلين ج/۲ ص ۱۱۸ ح ۶_

۴۴۳

دشمن:دشمنوں كا مال ۳

دنيوى وسائل:دنيوى وسائل كے آثار ۹

دين:تعليمات دين كى حدود ۷; تعليمات دين كا نظام ۷; دين اور اقتصاد ۷;دين اور معاشرہ ۷

رہبري:رہبرى كى اجتماعى ذمہ دارى ۵

سوء استفادہ:سوء استفادہ كا زمينہ ۹

عقيدہ:عقيدے كى اہميت ۱۴

عمل:پسنديدہ عمل كا منشاء ۱۴

غزوہء بدر:غزوہ بدر كى كہانى ۴; غزوہ بدر كے غنائم ۴; غزوہء بدر ميں مسلمان ۴

غنائم:تقسيم غنائم۲; غنائم كے آثار ۹; غنائم كے احكام ۳، ۸; مالك غنائم ۲

كينہ:كينہ ختم كرنے كى اہميت ۱۰; كينہ ختم كرنے كے علل و اسباب ۱۱

لغزش:لغزش كا راستہ ۹

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :اختصاصات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۶; اوامر محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱۲; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال ۱۰; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت ۱۲، ۱۳;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى مسؤليت ۵

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كا اختلاف ۲

مؤقف اختيار كرنا:پسنديدہ اور اچھا مؤقف اختيار كرنے كى علت ۱۴

مؤمنين:مؤمنين كى ذمہ دارى ۱۰

۴۴۴

آیت۲

( إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَاناً وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ )

صاحبان ايمان در حقيقت وہ لوگ ہيں جن كے سامنے ذكر خدا كيا جائیے ت ان كے دلوں ميں خوف خدا پيدا ہو اور اس كى آيتوں كى تلاوت كى جائیے تو ان كے ايمان ميں اضافہ ہوجائیے اور وہ لوگ اللہ ہى پر توكل كرتے ہيں (۲)

۱_ ياد خدا كے وقت، سچے مؤمنين كے دل خوف زدہ ہوكر لرزنے لگتے ہيں _

إنما المؤمنون الذين إذا ذكر الله و جلت قلوبهم

۲_ كوئي بھى ياد خدا كرے، مؤمنين كے دل و روح پر گہرا اثر چھوڑتى ہے_إذا ذكر الله و جلت قلوبهم

فعل ''ذُ كرَ'' كو مجہول لانا دلالت كرتاہے كہ ياد خدا كرنے والا كوئي بھى ہو ، اس كاحيرت انگيز اثر سچے مؤمنين پر ضرور ہوتاہے_

۳_ تلاوت قرآن سے سچے مؤمنين كے اندر، ايمان كا اضافہ ہوتاہے_و إذا تليت عليهم ء اى ته ذادتهم ايمنا

كلمہء ''على '' كے قرينے سے ''تليت'' تلاوت سے ليا گيا ہے جس كا معنى قراءت ہے بنابراين ''أى تہ'' سے مراد آيات قرآن ہے_

۴_ ياد خدا سے خوف زدہ اور لرزتے ہوئے دلوں ميں تلاوت قرآن سے متأثر ہونے كى زيادہ (مناسب) صلاحيت اور آمادگى ہوتى ہے_إذا ذكر الله و جلت قلوبهم و إذا تليت عليهم ء أى ته زادتهم ايمنا

۵_ ايمان، درجات و مراتب كا حامل ہونے كى وجہ سے ہميشہ قابل تكامل ہوتاہے_ذادتهم ايمنا

۶_ سچے اور واقعى مؤمنين فقط خداوند پر توكل كرتے ہيں _

۴۴۵

و على ربهم يتوكلون

۷_ توحيد ربوبى پر اعتقاد انسان كو غير خدا پر بھروسہ نہ ركھنے اور فقط خداوند پر توكل كرنے پر آمادہ كرتاہے_

و على ربهم يتوكلون

كلمہ ''ربھم'' يہ مطلب بيان كرنے كے علاوہ كہ حقيقى مؤمنين فقط خداوند كو اپنا ربّ (پروردگار) جانتے ہيں ان كے توكل كى علت بھى بيان كررہاہے_ يعنى چونكہ وہ فقط خداوند كو اپنا ربّ سمجھتے ہيں لہذا فقط اسى پر توكل كرتے ہيں _

۸_ ايمان ، توكل بر خدا اور خداترسى كا بلند مرتبہ قدروں ميں سے ہونا_و جلت قلوبهم ...و على ربهم يتوكلون

۹_ ايمانى اور دينى معاشرے ميں ، دنيا اور اسكى غنائم كے اوپر اختلاف اور نزاع ،حقيقى اور سچے مؤمنين كى شان سے بعيد ہے_يسئلونك عن الأنفال ...إنما المؤمنون ...و جلت قلوبهم ...و على ربهم

جنگى غنائم كے اوپر مسلمانوں كے اختلاف و نزاع كى طرف اشارے كے بعد مذكورہ خصوصيات كا بيان، اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ ايمان كے بلند ترين مرتبے و مقام تك پہنچنا انسان كو مال دنيا پر عاشق ہونے اور اس سے متأثر ہونے اور پھر اس كے اوپر اختلاف و نزاع كرنے سے محفوظ ركھتاہے_

۱۰_ قوى اور كامل ايمان، اللہ پر توكل كرنے كا بنيادى پايہ ہے_زادتهم ايمنا و على ربهم يتوكلون

ظاہر ہوتاہے كہ مؤمنين كى خصوصيات بيان كرنے ميں ذكرى ترتيب، مرحلہ تحقق ميں انكى ترتيب كى حكايت كرتى ہے_ يعنى پہلے مرحلے ميں حقيقى ايمان، ياد خدا سے دل كے خوف زدہ ہونے كا موجب بنتاہے_ اور اس كے بعد آيات الہى كى تلاوت سے ايمان ميں اضافہ ہوتاہے، يہاں تك كہ حقيقى مؤمن كو يقين آجاتاہے كہ سوائے خدا كے اس كا كوئي ربّ اور مدبر نہيں ہے لہذا وہ فقط اسى پر توكل كرتاہے_

آمادگي:آمادہ كرنے اور ابھارنے كے علل و اسباب ۱، ۲، ۴، ۷

اختلاف:اختلاف كے اسباب ۹

اقدار: ۸

ايمان:ايمان كى ارزش ۸; ايمان كے آثار ۷، ۱۰;اايمان ميں اضافے كے علل و اسباب ۳;ايمان ميں زيادتى ۵ ;مراتب ايمان ۵

توحيد:

۴۴۶

توحيد ربوبى كے آثار ۷

توكل:توكل كے علل و اسباب ۷، ۱۰;خدا پر توكل كى ارزش ۸، ۶، ۱۰; غير خدا پر توكل كے موانع ۷

خوف:خدا سے خوف ۸; خوف كے اسباب ۱

دنياطلبي:دنيا طلبى كے آثار، ۹

ذكر:خدا كے ذكر كے آثار، ۱، ۲، ۴

رشد:رشد كے اسباب ۳

غنائم:غنائم كے آثار ۹

قرآن:تلاوت قرآن كے فوائد ۳، ۴; قرآن اور سچے مؤمنين ۳

قلب:خاضع قلب ۴;قلب پر اثر انداز ہونے والے عوامل ۲، ۴

معاشرہ:دينى معاشرے كا اختلاف ۹

مؤمنين:سچے مؤمنين كا توكل ۶; سچے مؤمنين كا دل ۱; سچے مؤمنين كى مسؤليت ۹; مؤمنين كا خضوع ۱;مؤمنين كا دل ۲; مؤمنين كا نرم ہونا ۲، مؤمنين كى خصوصيت ۶، ۹

آیت ۳

( الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ )

وہ لوگ تماز قائم كرتے ہيں اور ہمارے ديئے ہوئے رزق ميں سے انفال بھى كرتے ہيں (۳)

۱_ نماز قائم كرنا اور خداوند كے ديئے ہوئے (مالي) وسائل سے راہ خدا ميں خرچ كرنا (انفاق) حقيقى ايمان كى روشن ترين علامت ہے_إنما المؤمنين ...الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون _

۲_ نماز قائم كرنے اور (مالي) وسائل اور خزانوں سے كچھ حصہ ،راہ خدا ميں خرچ كرنے كى ضرورت_أطيعوا الله و رسوله ...الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون

ہوسكتاہے ''مما رزقنھم'' ميں ''من'' تبعيض كيلئے ہو بنابراين پورے خزانے كا انفاق، حكم خدا ميں شامل نہيں ہوگا بلكہ ان ميں سے كچھ حصہ خداوند كو مطلوب ہے_

۴۴۷

۳_ (مالي) وسائل كے خداداد ہونے پر اعتقاد، راہ خدا ميں مال بخشنے اور انفاق كرنے كا راستہ ہموار كرتاہے_

و مما رزقنهم ينفقون

جملہ ''رزقنھم'' كا مقصد ،اس حقيقت كو بيان كرنے كے علاوہ كہ انسان كا مال، خداوند كى عطا ہے امر انفاق ميں تسھيل بھى ہے يعنى يہ سب خزانے خداوند نے آپ كے اختيار ميں ديئے ہيں لہذا درست نہيں كہ ان ميں سے انفاق كرنے سے دريغ كيا جائیے_

۴_ سچے اور حقيقى مؤمنين، ہميشہ معاشرے كى مادى ضروريات برطرف كرتے ہيں اور معنوى (و روحاني)ا قدار كو زندہ كرتے ہيں _الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون

مذكورہ معنوى اور روحانى امور كو زندہ كرنے كے واضح ترين نمونے كا عنوان ''اقامہ نماز'' ہى ہوسكتاہے_ فعل مضارع ''ينفقون'' اقامہ نماز اور انفاق كے استمرار كى حكايت كرتے ہيں _

۵_ انسان كا كردار اور اعمال، اسكى جہان بينى (كائنات كے بارے ميں نظريئے) كا نتيجہ ہیں _

ء انما المؤمنون ...الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون

۶_ اقامہء نماز اور راہ خدا ميں انفاق، توكل بر خدا، خشيت قلب اور ايمان ميں اضافے كى تجلى و نشانى ہے_

و جلت قلوبهم ...زادتهم ايمنا ...الذين يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون _

حرف عطف كے بغير ''الذين'' كا تكرار يہ مطلب ظاہر كرنے كيلئے ہے كہ اقامہ نماز اور انفاق، گذشتہ آيت ميں شمار كى گئي صفات كى ظاہرى علامت و تجلى ہے_

۷_ تمام الہى فرائض اور عبادات ميں اقامہء نماز اور راہ خدا ميں انفاق كو خصوصى امتياز حاصل ہونا_

يقيمون الصلوة و مما رزقنهم ينفقون

روشن ہے كہ ايمان كى اقامہ نماز اور انفاق كے علاوہ اور بھى عملى علامتيں ہيں _ لہذا ان دو (اقامہ نماز اور انفاق) كو خاص طور پر ذكر كرنا ان كى خصوصى اہميت كو ظاہر كرتاہے_

ابھارناا ور تحريك كرنا:ابھارنے كے اسباب ۳، ۵

انفاق:انفاق كا زمينہ ۳;انفاق كى اہميت ۱، ۲; انفاق كى

۴۴۸

حدود ۲; انفاق كى خصوصيت ۷; انفاق كى فضيلت ۷; انفاق كے اسباب ۶

ايمان:ايمان كا زيادہ ہونا ۶;ايمان كے آثار، ۱، ۳

توكل:خداپرتوكل كے آثار ۶

دنيوى وسائل:دنيوى وسائل كا منشاء ۳

جہان بينى :كائنات كے بارے ميں نظريئے (جہان بيني) كے آثار ۵;جہان بينى اور ائی ڈيا لوجى ۳

عبادت:فضيلت عبادت ۷

عمل:عمل كا منشاء ۵

فرائض:فرائض پر عمل كے اسباب ۶

قلب:خضوع قلب كے آثار ۶

كردار و رفتار:كردار و رفتاركى بنياد ۵

معاشرہ:معاشرے كى ضروريات كا پورا ہونا ۴

معنويات:معنويات اور روحانى امور كا احياء ۴

مؤمنين:سچے مؤمنين كا كردار ۴

نماز:اقامہء نماز كى اہميت ۱، ۲; نماز قائم كرنے كى فضيلت ۷; نماز قائم كرنے كے اسباب ۶

آیت ۴

( أُوْلَـئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقّاً لَّهُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ )

يہى لوگ حقيقتا صاحب ايمان ہيں اور انھيں كے لئے پروردگار كے يہاں درجات اور مغفرت اور با عزت روزى ہے (۴)

۱_ ياد خدا سے دل ميں خشيت پيدا ہونا، تلاوت قرآن سے ايمان ميں اضافہ ہونا اور فقط خداوند پر توكل كرنا، حقيقى ايمان كى علامت ہے_اولئك هم المؤمنون حقا

۴۴۹

۲_ ہميشہ نماز قائم كرنا (پڑھنا) اور دائمى طور پر ناداروں كى مدد كرنا، مرحلہء عمل ميں ايمان واقعى كى علامت ہے_

اولئك هم المؤمنون حقا

۳_ حقيقى مؤمنيں ، بارگاہ خداوند بلند درجات سے بہرہ مند ہونگے_لهم درجت عند ربهم

كلمہ ''درجت'' كہ جو نكرہ لايا گيا ہے_ درجات و مراتب كے بلند ہونے كى حكايت كرتاہے اور يہ بلند مرتبہ ہونا اور عالى شان ہونا ايسا ہے كہ عام انسان اس كى معرفت نہيں ركھتے_

۴_ سب انسان، حتى حقيقى مؤمنين بھى لغزش كے خطرے سے دوچار اور مغفرت خداوند كے محتاج ہيں _*

اولئك هم المؤمنون حقا لهم ...مغفرة و رزق كريم

۵_ انسان كو عظيم اجر الہى تك پہنچانے كيلئے ايمان و عمل ايك دوسرے كا ساتھ ديتے ہيں _

لهم درجت عند ربهم و مغفرة و رزق كريم

۶_ مغفرت خداوند حاصل ہونا اور نيك و عمدہ (مادى و معنوي) رزق سے بہرہ مند ہونا ہى حقيقى مؤمنين كا اجر و ثواب ہے_لهم ...مغفرة و رزق كريم

اجر:اجر و پاداش كے موجبات ۵

اللہ تعالى :اللہ تعالى كا اجر ۵; اللہ تعالى كى مغفر ت ۶; اللہ تعالى كى مغفرت كى ضرورت ۴

انسان:انسان كى لغزش ۴; انسان كى معنوى (روحاني) ضروريات ۴

ايمان:ايمان اور عمل ۵; ايمان كى نشانياں ۱، ۲;ايمان كے آثار ۵; ايمان ميں اضافہ ہونا ۱

توكل:خدا پر توكل ۱

خوف:خدا كا خوف ۱

ذكر:ذكر خدا ۱

روزي:پسنديدہ روزى ۶

عمل:عمل كے آثار ۵

۴۵۰

قرآن:تلاوت قرآن كے آثار ۱

قلب:قلب پر مؤثر عوامل ۱;قلبى خضوع ۱

محتاج افراد:محتاج افراد كى ضرورت پورى ہونا ۲

مقربين: ۳

مؤمنين:سچے مؤمنين كے مقامات ۳;مؤمنين كا اجر ۶; مؤمنين كى روزى ۶; مؤمنين كى لغزش ۴; مؤمنين كى مغفرت ۶

نماز:مسلسل نماز قائم كرنا ۲

آیت ۵

( كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِن بَيْتِكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقاً مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ لَكَارِهُونَ )

جس طرح تمھارے رب نے تمہيں تمھارے گھر سے حق كے ساتھ برآمد كيا اگرچہ مومنين كى ايك جماعت اسے ناپسند كر رہى تھى (۵)

۱_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مشركين مكہ كے ساتھ نبرد و جہاد كرنے كيلئے مدينہ سے بدر كى طرف حركت كي_

اخرجك ربك من بيتك بالحقبعد والى آيات كے مطابق جملہ''اخرجك ...'' سے مراد پيغمبر صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا جنگ بدر كيلئے نكلنا ہے_

۲_ خداوند كا فرمان اور اسكى تقدير، جنگ بدر كى طرف پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے نكلنے كا عامل تھا_أخرجك ربك من بيتك بالحق

''اخرجك'' كى ''ربك'' كى طرف نسبت ظاہر كرتى ہے كہ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كايہ خروج اور حركت كرنا، تقدير الہى اور فرمان خداوند كى وجہ سے تھا نہ كہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا ذاتى ارادہ و قصد تھا_

۳_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے امور كى تدبير اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كو رشد و تكامل بخشنے كيلئے، جنگ بدر كے وقوع پر تقدير الہى كا مقدّرہونا_ا خرجك ربك من بيتك بالحق

''رب'' كا معنى مدبر اور مربى ہے، اور اس كا ''ك''كى طرف مضاف ہونا (كما ا خرجك ربك) ظاہر كرتاہے كہ خروج پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر تقدير الہى كے اہداف ميں سے ايك ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے امور كى تدبير كرنا تھى كہ جو طبعا ًآپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رسالت كو مكمل كرنے كيلئے تھي_

۴۵۱

۴_ جنگ بدر كى طرف ،پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اقدام خداوند كى ربوبيت و تدبير كے تحت ايك برحق اقدام تھا_

كما ا خرجك ربك من بيتك بالحق

۵_ خداوند كے فرامين اور ہدايات ہميشہ ،حق و مصلحت كى اساس پر صادر ہوتے ہيں _كما اخرجك ربك من بيتك بالحق

كلمہ ''كما'' ظاہر كرتاہے كہ جنگ بدر كيلئے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خروج كى حقانيت، خداوند كے تمام كاموں اور فرامين كى حقانيت كا ايك نمونہ اور مثال ہے_

۶_ مؤمنين ميں سے بعض لوگ جنگ بدر كے اقدام پر خوش نہيں تھے_ا خرج ربك ...و إن فريقاً من المؤمنين لكرهون

۷_ بعض مسلمانوں كا، جنگ بدر كے غنائم اور انفال كے بارے ميں حكم خداوند سے ناخوش ہونا_

قل الا نفال لله و الرسول ...كما ا خرجك ربك ...و إن فريقا من المؤمنين لكرهون _

' 'كما'' ايك دوسرے امر كى تشبيہ كيلئے ہے اور مشبہ بہ آيت ميں صراحت كے ساتھ ذكر نہيں ہوا، لہذا يہاں مفسرين كى طرف سے مختلف احتمالات ديئے گئے ہيں _ من جملہ يہ كہ جنگ بدر كے غنائم و انفال كے بارے ميں حكم خداوند (مراد ہے) اس بناء پر ''كما اخرجك ...'' كا معنى اس طرح ہوگا_ انفال كے بارے ميں خداوند كا حكم ايك برحق حكم ہے جيسا كہ جنگ بدر كى طرف حركت و خروج كا حكم برحق تھا_ اس بناء پر جملہ ''إن فريقا ...''سے معلوم ہوتاہے كہ انفال كے بارے ميں حكم خداوند سے سب يا بعض مسلمان، ناخوش تھے_

۸_ جس طرح جنگ بدر كيلئے مدينہ سے نكلنے كا حكم خدا، حقانيت پر مبنى تھا اسى طرح انفال كے بارے ميں بھى خداوند كا حكم، برحق تھا_قل الا نفال لله والرسول ...كما ا خرجك ربك من بيتك بالحق

۹_ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا احد كے دامن ميں مشركين كے ساتھ جنگ و نبرد كرنے كيلئے مدينہ سے خروج كرنا ،جنگ بدر كيلئے خروج كى طرح ايك برحق قدم تھا_*كما ا خرجك ربك من بيتك بالحق

بعض كا خيال ہے كہ' 'كما ...' 'بعد والى آيت ميں موجود ''يجدلونك ...' 'سے متعلق ہے اور وہ آيت جنگ احد سے پہلے كے واقعات كى طرف اشارہ كررہى ہے_ اس بناء پر''كما ا خرجك' 'كا معنى يہ ہوگا_ بعض مسلمان، احد كى طرف خروج كے بارے ميں كہ جو ايك برحق

۴۵۲

قدم تھا_ پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ جدال كرنے لگے اور اسے خلاف مصلحت كہنے لگے كہ جس طرح وہ بدر كى جانب خروج پر كہ جو ايك برحق قدم تھا، ناخوش تھے_

۱۰_ بعض احكام الہى كے بارے ميں باطنى ناخوشنودى كے ساتھ خدا پر ايمان كا منافى نہ ہونا_و إن فريقاً من المؤمنين لكرهون

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۶، ۷، ۹

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى ربوبيت ۳،۴; اللہ تعالى كے اوامر ۲; اللہ تعالى كے اوامر كى حقانيت ۵،۸; اللہ تعالى كے اوامر ميں مصلحت ۵; اللہ تعالى كے مقدرات۲،۳

امور:امور كى تدبير ۳

انفال:انفال كے احكام ۸

ايمان:ايمان كى حدود ۱۰;خدا پر ايمان ۱۰

جہاد:مشركين مكہ كے ساتھ جہاد، ۱

غزوہَ احد:غزوہ احد كى حقانيت ۹

غزوہ بدر:غزوہ بدر كى حقانيت ۸; غزوہ بدر كا قصہ ۱، ۲، ۳، ۸;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا غزوہ بدر ميں ہونا ۲

فرائض:فرائض كى ناپسنديدگى ۱۰

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :رسالت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۳; غزوات محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ۱، ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور غزوہ احد ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور غزوہ بدر ۴; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مشركين ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا جہاد ۹; محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى فرمانبردارى ۲;محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے جہاد كى حقانيت ۴

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۷;مسلمان اور انفال ۷; مسلمان اور جنگى غنائم ۷

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين ۶;مؤمنين اور غزوہ بدر ۶

۴۵۳

آیت ۶

( يُجَادِلُونَكَ فِي الْحَقِّ بَعْدَ مَا تَبَيَّنَ كَأَنَّمَا يُسَاقُونَ إِلَى الْمَوْتِ وَهُمْ يَنظُرُونَ )

يہ لوگ آپ سے حق كے واضح ہوجانے كے بعد بھى اس كے بارے ميں بحث كرتے ہيں جيسے كہ موت كى طرف ہنگائے جا رہے ہوں اور حسرت سے ديكھ رہے ہوں (۶)

۱_ مسلمانوں ميں سے بعض لوگ جنگ بدر كى حقانيت كى وضاحت ہوجانے كے باوجود پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو اس كى جانب بڑھنے سے روكنے كا خيال ركھتے تھے_يجدلونك فى الحق بعد ما تبين

''يجدلونك'' كى تركيب كے بارے ميں چند آرا موجود ہيں _ جن ميں سے ايك يہ ہے كہ ''يجدلونك'' فاعل ''لَكرھون'' كيلئے حال اور ''ان فريقاً'' مفعول ''اخرجك'' كيلئے حال ہے_ ان دو نظريات كى بناء پر مذكورہ آيت، جنگ بدر سے پہلے كے واقعات كى ايك توضيح ہے_ قابل ذكر ہے كہ جدال كا معنى طرف مقابل كے نظريئے اور آراء پر غلبہ پانے كيلئے منازعہ كرنا ہے_

۲_ صدر اسلام كے مسلمانوں كيلئے جنگ بدر ميں حاضر ہونے كا ضرورى ہونا ايك واضح اور روشن بات

تھي_يجدلونك فى الحق بعد ما تبين

۳_ جنگ بدر كى جانب حركت كرنے كى مخالفت كرنے كے سبب بعض مؤمنين كو خداوند كى طرف سے سرزنش اور توبيخ كى گئي_يجدلونك فى الحق بعد ما تبين

۴_ جنگ بدر ميں حاضر ہونے سے بعض مؤمنين كا شديد وحشت زدہ ہونا_كانّما يساقون إلى الموت

۵_ صدر اسلام كے مسلمانوں ميں سے بعض كا خيال تھا كہ جنگ بدر ميں شركت كرنا واضح طور پر موت و ہلاكت كى جانب بڑھنا ہے_

۴۵۴

كانّما يساقون إلى الموت و هم ينظرون

پہلے جملے كے قرينے سے ''ينظرون'' كا مفعول ''الموت'' ہے_ يعنى''و هم ينظرون الموت'' بنابرايں ، جملہ حاليہ ''و ھم ...'' اس بات كى حكايت كررہاہے كہ مسلمانوں ميں سے بعض كو جنگ بدر كے مرگ آفرين ہونے كا اطمينان اس قدر تھا كہ گويا وہ موت كو اپنى آنكھوں سے ديكھ رہے تھے_

۶_ مؤمنين ميں سے كچھ لوگ، جنگ بدر ميں فتح و كاميابى سے مايوس اور اس معركے ميں ايك مرگبار شكست كے بارے ميں مطم-ئن تھے_يجدلونك ...كا نما يساقون إلى الموت و هم ينظرون

اجتماعى نظم و ضبط:اجتماعى نظم و ضبط كا طريقہ: ۳

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳، ۴، ۵، ۶

اللہ تعالى :اللہ تعالى كى جانب سے سرزنش ۴

انحراف:اجتماعى انحراف ۱

خوف:جہاد كا خوف ۴

غزوہ بدر:غزوہ بدر كى اہميت ۲; غزوہ بدر كى حقانيت ۱; غزوہ بدر ميں شركت ۵

فتح :فتح سے مايوسى ۶

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور غزوہ بدر ۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمان ۲; صدر اسلام كے مسلمانوں كا عقيدہ ۵; صدر اسلام كے مسلمانوں كے رجحانات ۱; مسلمان اور غزوہ بدر ۱، ۳، ۵

موت:موت كى جانب بڑھنا ۵

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين۶; صدر اسلام كے مؤمنين كى سرزنش ۳; مؤمنين اور غزوہ بدر ۴; مؤمنين اور غزوہ بدر كى شكست ۶; مؤمنين كا خوف ۴; مؤمنين كى مايوسى ۶

۴۵۵

آیت ۷

( وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتِيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ الشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ اللّهُ أَن يُحِقَّ الحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَقْطَعَ دَابِرَ الْكَافِرِينَ )

اور اس وقت كو ياد كرو جب كہ خدا تم سے وعدہ كر رہا تھا كہ دو گروہوں ميں سے ايك تمھارے لئے بہرحال ہے انور تم چاہتے تھے كہ وہ طاقت والا گروہ نہ ہو اور اللہ اپنے كلمات كے ذريعہ حق كو ثابت كرنا چاہتا ہے اور كفار كے سلسلہ كو قطع كردينا چاہتا ہے(۷)

۱_ صدر اسلام كے مسلمانوں كى ذمہ دارى تھى كہ وہ مشركين قريش كے تجارتى قافلے پر حملہ كريں يا ان كى مسلح فوج كے ساتھ جنگ كريں _كما أخرجك ربك ...إذ يعدكم الله إحدى الطائفتين ...و يريد الله أن يحق الحق بكلمته

۲_ قريش كا تجارتى قافلہ، دفاعى قوت او ر مقابلے كى طاقت (فوجى ساز و سامان) سے خالى تھا_غير ذات الشّوكة

''شوكة'' كا معنى درخت اور پودے كا كاٹنا ہے_ اور آيت ميں جنگى اسلحہ اور ساز و سامان كے بارے ميں كنايہ ہے_بنابرايں ، ''غير ذات الشوكة'' يعنى غير مسلح گروہ اور اس سے مراد،

قريش كا تجارتى قافلہ ہے كہ جو ابوسفيان كى سركردگى ميں چاليس افراد كے ہمراہ شام سے مكہ كى طرف بڑھ رہا تھا_

۳_ مشركين مكہ كى فوج جنگى ساز و سامان سے مسلح اور مسلمانوں كى نسبت زيادہ فوجى طاقت و برترى كى حامل تھي_

و تودّون أن غير ذات الشوكة تكون لكم

مشرك فوج كا مقابلہ كرنے كے سلسلے ميں مسلمانوں كارغبت نہ دكھانا نيز گذشتہ آيت ميں جملہ ''كأنما يساقون الى الموت'' اس بات پر دلالت كررہاہے كہ جنگ بدر ميں مشركين عسكرى قوت و برترى كے حامل تھے_

۴_ مشركين قريش كى فوج پر فتح و نصرت يا ان كے تجارتى قافلے پر تسلط كے بارے ميں خداوند كى جانب سے اہل ايمان كے ساتھ و عدہ كيا گيا تھا_و إذ يعدكم الله إحدى الطائفتين

۵_ مسلمان، قريش كے تجارتى قافلے كا مقابلہ كرنے كے مشتاق اور ان كى مسلح فوج كے ساتھ جنگ كرنے سے ناخوش تھے_و تو دّون أن غير ذات الشوكة تكون لكم

۴۵۶

۶_ خداوند چاہتا تھا كہ مسلمان، قريش اور مشركين مكہ كى مسلح فوج كے روبرو ہوكر ان كا مقابلہ كريں _

تودّون أن ...و يريدالله أن يحق الحق بكلمته

دونوں جملوں ''تودّون ...'' اور ''يريد الله ...'' كے مقابلے سے معلوم ہوتاہے كہ دو گروہوں (تجارتى قافلے اور مشركين كى مسلح فوج) ميں سے ايك كے انتخاب كرنے ميں ، خداوند كا ارادہ، مسلمانوں كى خواہش كے خلاف تھا_

۷_ حق كو ثابت كرنے اور كفار كى جڑيں اكھاڑنے كے بارے ميں ارادہ الہى كا پورا ہونا_

و يريد الله أن يحق الحق بكلمته و يقطع دابر الكفرين

''دابر'' كا معنى آخر ہے اور ہر چيز كے آخر كو ختم كرنے كا مطلب اس چيز كى مكمل نابودى ہے_

۸_ خداوند كى طرف سے بدر ميں مشركين مكہ كے ساتھ جنگ كرنے كا حكم دينے كا مقصد كفار كى جڑيں اكھاڑ پھيكنا اور حق كو ثبات و استحكام بخشنا تھا_و يريد الله أن يحق الحق بكلمته و يقطع دابر الكفرين

۹_ كفر كى نابودى اور حق كو ظاہر كرنے كيلئے، ارادہ الہى كے پورا ہونے كے اسباب ميں سے ايك، خداوند كا كفر و شرك كے خلاف مبارزہ اور جنگ كا فرمان جارى كرنا تھا_و يريد الله أن يحق الحق بكلمته

مؤمنين كے برعكس كہ جو قريش كے تجارتى قافلے پر حملہ آور ہونے كى خواہش ركھتے تھے، خداوند نے چاہا كہ وہ كفر كے لشكر كا مقابلہ كريں اور ان سے جہاد كريں _ اور اسى بات كو اس نے ان كے مقدر ميں لكھديا اور ان سے كہا كہ ان كے اسى عمل ميں احقاق حق حاصل ہوگا_ بنابرايں ''بكلمتہ'' سے مراد يہى فرمان جہاد اور جنگ كا منظر ہے_

۱۰_ جنگ بدر كے واقعات اور اس ميں مسلمانوں كى فتح ايك عظيم نعمت (ہونے كے علاوہ) توحيد كے درس پر مشتمل ہے اور نيز يہ ياد ركھے جانے كے قابل ہے_إذ يعدكم الله إحدى الطائفتين أنها لكم

بدر كے واقعات كو ياد ركھنے كے بارے ميں فرمان خداوند سے مراد، قدرتى و طبيعى عوامل پر خداوند كى حاكميت كو ياد ركھنا ہے_ چونكہ مسلمانوں كى نسبت مشركين كى ناقابل موازنہ طاقت و برترى كا تقاضا يہى تھا كہ مشركين فتح مند ہوجاتے ليكن تقدير الہى

۴۵۷

يہ تھى كہ كاميابى اور فتح مسلمانوں كو نصيب ہو اور آخر كار ايسا ہى ہوا_

۱۱_ تايخ كے سبق آموز حقائق كو ياد ركھنے كى ضرورت_إذا يعدكم الله إحدى الطائفتين

۱۲_ توحيد اور دين اسلام كى بنيادوں كو مضبوط كرنے اور كفر و شرك كى شكست ميں جنگ بدر كى گہرى تأثير_

و يريد الله أن يحق الحق بكلمته و يقطع دابر الكفرين

۱۳_ الہى تفكر كا بلندترين مقصد زمين سے كفر كى جڑوں كو اكھاڑ پھينكنا ہے_و يريد الله ان يحق الحق بكلمته و يقطع دابر الكفرين

۱۴_ الہى تفكر كے مطابق، دنيوى ثروت تك پہنچنے كا سب سے بڑا مقصد، باطل كى شكست اور حق كى فتح و كاميابى ہے_

تودّون أن غير ذات الشوكة تكون لكم و يريد الله ...و يقطع دابر الكفرين

۱۵_عن جابر قال: سألت أبا جعفر عليه‌السلام عن تفسير هذه الآية فى قول الله : ''يريد الله أن يحق الحق بكلماته و يقطع دابر الكافرين'' قال ابوجعفر عليه‌السلام : ...و اما قوله: ''يحق الحق بكلماته'' فانه يعنى يحق حق آل محمد عليه‌السلام و اما قوله: ''بكلماته'' قال: كلماته فى الباطن علي عليه‌السلام هو كلمة الله فى الباطن و اما قوله: ''و يقطع دابر الكفرين'' فهم بنوا امية هم الكافرون (۱)

جابر كے سوال پر امام باقرعليه‌السلام نے آيہ مجيدہ ''يريد الله ان يحق الحق ...'' كى تفسير كرتے ہوئے فرمايا: اور يہ كلام خدا كہ''يحق الحق بكلماته'' اس سے مراد خدا كا حق آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا احقاق كرنا ہے_ اور ''بكلماتہ'' سے مراد باطن ميں كلمات خدا ہے كہ جو حضرت عليعليه‌السلام ہيں ، چونكہ وہ باطن ميں ، كلمة الله ہيں ، اور ''و يقطع دابر الكافرين'' سے مراد بنى اميہ ہيں چونكہ وہ كافر ہيں ...''

اجتماعى نظم و ضبط:اجتماعى نظم و ضبط كا طريقہ ۱۱

اسلام:تاريخ صدر اسلام ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۸; تحكيم اسلام كے اسباب ۱۲

اللہ تعالى :اللہ تعالى كاارادہ، ۶، ۷، ۹; اللہ تعالى كاوعدہ ،۴; اللہ تعالى كى نعمتيں ۱۰;اللہ تعالى كے اوامر ۸، ۹

اقدار: ۱۳، ۱۴

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲ ص ۵۰ ح ۲۴ نورالثقلين ج ۲ ص ۱۳۶ ح۲۸_

۴۵۸

باطل:باطل كى شكست ۱۴

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۱

توحيد:تحكيم توحيد كے اسباب۱۲;توحيد كى تعليمات ۱۰

جہاد:ابتدائی جہاد كى مشروعيت ۱; جہاد سے بچنا ۵; مشركين قريش كے ساتھ جہاد ۱; مشركين مكہ سے جہاد ۸

حق:اظہار حق ۹; حق كو برپا كرنا ۸; حق كى فتح ۱۴

دشمنان:دشمنوں كے اموال پر قبضہ ۴

دنيا طلبي:دنيا طلبى كى قدر و قيمت ۱۴

ذكر:تاريخى حقائق كو ياد ركھنا ۱۰، ۱۱

شرك:شرك كى شكست كے عوامل ۱۲; شرك كے خلاف مبارزہ ۹

غزوہ بدر:غزوہ بدر كے آثار ۱۲; غزوہ بدر كا فلسفہ ۸; غزوہ بدر كا قصہ ۱۰

قريش:قريش كا تجارتى قافلہ ۱، ۲، ۴، ۵;مشركين قريش كى عسكرى طاقت ۳; مشركين قريش كى فوج ۳; مشركين قريش كى كمزورى ۲;

كفار:كفار كى ہلاكت ۷، ۸

كفر:كفر كى شكست كے عوامل ۱۲; كفر كى نابودى ۹، ۱۳; كفر كے خلاف مبارزہ ۹

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كى مسؤليت ۱; صدر اسلام كے مسلمانوں كے رجحانات ۵; مسلمان اور مشركين قريش ۵، ۶; مسلمانوں كى فتح ۱۰; مسلمانوں كى كمزورى ۳; مسلمانوں كى ناخشنودى ۵

مشركين:مشركين پر فتح ۴

مشركين مكہ:مشركين مكہ سے جنگ ۶

مقدس اہداف: ۱۳، ۱۴

مؤمنين:مؤمنين سے وعدہ ۴

۴۵۹

آیت ۸

( لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ )

تا كہ حق ثابت ہوجائیے اور باطل فنا ہوجائیے چاہے مجرمين اسے كسى قدر بُرا كيوں نہ سمجھيں (۸)

۱_ اسلام ميں جہاد اور مبارزے كا حكم دينے كا مقصد، حق كا ثابت ہونا اور باطل كا نابود ہونا ہے_

إ ذ يعدكم ...يريد الله ...ليحق الحق ...و لو كره المجرمون

۲_ پورى دنيا ميں شرك كى نابودى اور توحيد كى اشاعت كى بنياد، جنگ بدر ميں مسلمانوں كى فتح و كاميابى تھي_

يريد الله أن يحق الحق ...ليحق الحق و يبطل البطل

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''ليحق الحق'' گذشتہ آيت ميں موجود جملہ ''يريد الله أن يحق الحق'' سے متعلق ہو، اس بناء پر كہہ سكتے ہيں گذشتہ آيت ميں ''حق'' سے مراد جنگ بدر كى وہ فتح ہے كہ جس كا وعدہ ديا گيا تھا_ اور مذكورہ آيت ميں ''حق'' سے مُراد ''مطلق حق'' ہے بنابراين ''يريد الله أن يحق الحق'' كا معنى يہ ہوگا ''جنگ بدرميں فتح و كاميابى مقدر كركے

خداوند نے چاہا كہ حق كو ہميشہ كيلئے ظاہر و ثابت كردے اور پورى دنيا ميں حق كى بنياديں مضبوط ہوجائیں ''

۳_ كفار كى جڑيں اكھڑ جانے كے بعد، باطل كے محو ہوجانے اور حق كے ثابت ہوجانے كى ضمانت_

و يقطع دابر الكفرين _ ليحق الحق و يبطل البطل

يہ مفہوم اس بناء پر ہے كہ جب ''ليحق الحق'' گذشتہ آيت ميں موجود ''يقطع ...'' كے متعلق ہو_

۴_ مجرم مشركين كى ناخوشى اور مسلسل جد و جہد كے باوجود خداوند كفر كى نابودى اور توحيد و معارف اسلام كى نشر و اشاعت كا خواہاں ہے_ليحق الحق ...و لو كره المجرمون

مجرمين كى كراہت(و ناپسنديدگي) حق كے ساتھ مقابلے كيلئے ان كى مسلسل جد و جہد سے كنايہ ہے_ چونكہ عملى مبارزے اور مسلسل كوشش كے بغير فقط نفسانى كراہت و ناپسنديدگى كوئي ايسا مسئلہ نہيں كہ جس كو آيت ميں ذكر كيا جاتا_ يہ بھى قابل ذكر ہے كہ آيت كے موقع محل كے مطابق توحيد اور معارف اسلام كلمہ ''الحق'' كے مطلوبہ مصاديق ميں سے ہيں _

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

شراب:انگور سے شراب كا تيار ہونا ۴; شراب كا شرعى طور پر حرام ہونا ۱۲; شراب كو آمادہ كرنے كى تاريخ ۴; شراب كے احكام۱۲;صدر اسلام ميں شراب۴; كھجور سے شراب كا تيار ہونا ۴

طبيعت:طبيعت شناسى كى تشويق۱۰

عقلمند:عقلمند اور آيات الہي۸

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كى منسوخ آيات ۱۲

كھانے كى اشيائ:كھانے كى بہترين اشياء ۷; كھانے كى صحيح و سالم

اشياء ۷

كھجور:كھجوركا آيات الہى سے ہونا ۸; كھجور كى محصولات ۲،۵،۸;كھجوركى محصولات كا متنوع ہونا ۳; كھجوركے فوائد ۱،۷

كھجوركا درخت:كھجور كے درخت سے عبرت ۲; كھجور كے درخت كے فوائد۳

مائع جات:بہترين مائع جات ۷; سالم مائع جات۷

محرمات;۱۲

مسكرات:مسكرات كا ناپسنديدہ ہونا ۵; مسكرات كے خلاف جہاد كى روش۶

آیت ۶۸

( وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتاً وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ )

اور تمھارے پروردگار نے شہد كى مكھى كو اشارہ ديا كہ پہاڑوں اور درختوں اور گھروں كى بلنديوں ميں اپنے گھر بنائے _

۱_ شہد كى مكھيوں كا الہى الہام كے ذريعہ پہاڑوں ، درختوں ،گھروں كى بلنديوں اور سائبانوں ميں گھر

۵۰۱

كا انتخاب كرنا_واوحى ربّك النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۲_ شہد كى مكھيوں كو خداوند عالم كا الہام اور انہيں اپنے ليے مناسب گھر بنانے كى ہدايت كرنا ، اس كى ربوبيت كا تقاضا ہے_واوحى ربّك الى النحل ...وممّا يعرشون

۳_ شہد كى مكھيوں ميں ايك قسم كا شعور اور وحى و الہى الہام دريافت كرنے كى صلاحيت موجود ہے_

واوحى ربّك الى النحل

۴_ شہد كى مكھيوں كى زندگى كے ليے پہاڑوں كے دامن ، درختوں ، گھروں اور سائبانوں كى بلندى طبيعى اور مناسب مقام ہے_واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

۵_رات كے وقت شہد كى مكھياں ، پہاڑوں كے دامن درختوں ،مكانوں اور سائبانوں كى بلنديوں پر استراحت كرتى اور انہيں اپنى پناہ گاہ قرار ديتى ہيں _وأوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ومن الشجر وممّا يعرشون

''بيت '' كا اصلى معنى رات كے وقت انسان كى پناہ گاہ ہے ( مفردات راغب ) شہد كى مكھى كے گھر كو ''بيت '' كا نام دينے كى وجہ ممكن ہے مذكورہ مطلب ہو_

۶_محمد بن يوسف عن ابيه قال : سا لت ا با جعفر عليه‌السلام عن قول اللّه : ''واوحى ربّك الى النحل ''قال : الهام (۱)

محمد بن يوسف نے اپنے باپ سے نقل كيا ہے كہ وہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام باقرعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول''واوحى ربّك الى النحل'' كے بارے ميں سوال كيا تو حضرتعليه‌السلام نے فرمايا :اس آيت ميں وحى كا معنى الہام ہے_

الله تعالي:الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۲

چھتا بنانا:درختوں كے اوپر چھتا بنانا۴;سائبانوں كے اوپر چھتابنانا۴;گھروں كے اوپر چھتا بنانا۴

روايت:۶

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى رات كو ۵; شہد كى مكھى كا چھتا بنانے كا سرچشمہ ۱،۲; شہد كى مكھى كاشعور۳; شہد كى مكھى كو الہام ۱،۲،۳،۶; شہد كى مكھى كى استعداد۳;شہد كى مكھى كى خصوصيات ۳; شہد كى مكھى كى زندگى كرنے كا مكان ۴; شہد كى مكھى كے استراحت كا زمانہ ۵

۵۰۲

آیت ۶۹

( ثُمَّ كُلِي مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلاً يَخْرُجُ مِن بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاء لِلنَّاسِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَةً لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ )

اس كے بعد مختلف پھلوں سے غذا حاصل كرے اور نرمى كے ساتھ خدائي راستہ پر چلے جس كے بعد اس كے شكم سے مختلف قسم كے مشروب برآمد ہوں گے جس ميں پورے عالم انسانيت كے لئے شفا كا سامان ہے اور اس ميں بھى فكر كرنے والى قوم كے لئے ايك نشانى ہے _

۱_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو گھر بنانے كے ليے الہام كرنے كے بعد انہيں پھولوں ، پھلوں كے غنچوں ، درختوں اور كوہستانى محصولات سے غذا حاصل كرنے كى راہنمائي كى ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات

شہد كى مكھى ايسا موجود ہے جو پھلوں ، درختوں اور نباتات كے شگوفوں سے غذا حاصل كرتا ہے_

ثم كلى من كل الثمرات

۳_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كى زندگى گذارنے كے ليے ان كے ليے مناسب راستوں كو ہموار كيا ہے _

فاسلكى سبل ربّك ذلل مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہے جب ''ذللاً'' ''سبل''كے ليے حال ہو_

۴_ خداوند عالم نے شہد كى مكھيوں كو ان كے مقرر كردہ راستوں پر انہيں اطاعت و خضوع كى حالت ميں حركت كرنے كا الہام كيا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذلل

مذكورہ تفسير اس نظريہ كى بناء پر ہے جب''ذللاً'' فعل ''فاسلكي''سے فاعل جو كہ ''انت '' كى ضمير ہے كے ليے حال ہو_

۵۰۳

۵_ شہد كى مكھياں ، خداوند عالم كے الہام كے مقابلہ ميں خاشع اور مطيع ہيں اور عالم طبيعت ميں مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہوتى ہيں _فاسلكى سبل ربّك ذلل

۶_ عالم طبيعت ميں شہد كى مكھيوں كى زندگى كا راستہ متعدد اور مختلف قسم كا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

مذكورہ بالا تفسير ''سبل'' كے جمع آنے سے حاصل ہوئي ہے_

۷_ شہدكى مكھيوں كو طبيعى زندگي( گھربنانے كے انگيزہ كو ابھارنا ، نباتات سے عذا حاصل كرنا اور شہد كى پيداوار) كے راستہ كى نشاندہي، وپروردگار كى ربوبيت كا تقاضا ہے_فاسلكى سبل ربّك ذللا

۸_ خداوند عالم كى ربوبيت كا تقاضا يہ ہے كہ كائنات خشوع و اطاعت كى حالت ميں حركت كرے او ر انسان اس كى جانب سے مقرر شدہ راستہ پر گا مزن ہو_فاسلكى سبل ربّك ذللا

اگر چہ آيت شريفہ شہد كى مكھى كے بارے ميں ہے ليكن انسان كے ليے ان كى زندگى كى ياد ممكن ہے اس پيغام كو ليے ہوئے ہو كہ انسان بھى دوسرے عالم طبيعت كے موجودات كى طرح ہے لہذا اسے اپنے پروردگار كے راستہ پر گامزن ہونا چاہيے_

۹_ وسائل اور خداوند عالم كى نعمت سے اسكى مقررہ كردہ حدود ميں رہتے ہوئے بہرہ مند ہونا چاہيے _

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ثم كلى من كل الثمرات فاسلكى سبل ربّك ذللا

۱۰_ شہد كى مكھيوں كا شكم، پھلوں اور پودوں كے اس كو شہد ميں تبديل كرنے كا مقام ہے_

ثم كلى من كلّ الثمرات ...يخرج من بطونها شراب

۱۱_ طبيعى اور خالص شہد مختلف قسم كے رنگوں ميں دستياب ہے _يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه

۱۲_شہد كا انوا ع و اقسام كے رنگوں ميں ہونا ، شہد كى مكھيوں كا مختلف قسم كے پودوں سے استفادہ كا نتيجہ ہے _

ثم كلى من كل الثمرات _ يخرج من بطونها شراب

پھلوں اور مختلف نباتات سے شہد كى مكھيوں كى غذا حاصل كرنے كے بيان كے بعد انواع و اقسام كے شہد كا ذكر، ممكن ہے مذكورہ تفسير كى خاطر ہو_

۱۳_شہد، تمام انسانوں كے ليے شفا بخش دوا ہے_فيه شفاء للنّاس

۱۴_ خالص شہد سے استفادہ كرنے كے ليے خداوند عالم

۵۰۴

نے تشويق دلائي ہے_فيه شفاء للناس مذكورہ تشويق آيت كے انداز سے سمجھى جارہى ہے_

۱۵_ طبيعت ( پہاڑ اور صحرا) اور شہد كى مكھى كو انسان كى خدمت كے ليے قرار ديا گيا ہے_

واوحى ربّك الى النحل ان اتخذى من الجبال بيوتاً ...ثم كلى من كل ّ الثمرات ...فيه شفاء للناس

۱۶_خداوند عالم نے انسان كے امر اض كى شفا كو طبيعى علل واسباب ميں قرار ديا ہے_

شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

مذكورہ تفسير اس وجہ سے ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى بيمارى كى بہبود كو شہد جو كہ طبيعى طريقہ سے حاصل ہوتا ہے اور يہ خود اسباب طبيعت ميں سے ہے قرارد يا ہے_

۱۷_ انسان ، عالم طبيعت كے ديگر موجودات كے مقابلہ ميں ايك خاص مقام و منزلت كا حامل ہے _

ان لكم فى الانعام لعبرة نسقيكم ...شراب مختلف الوانه فيه شفا للناس

خداوند عالم نے عالم طبيعت كے بہت سے موجودات جيسے اونٹ ، گائے گوسفند اور شہد كى مكھيوں كو انسان كى بہر ہ مند ى كے ليے خلق كيا ہے يہ موضوع ممكن ہے كائنات ميں انسان كى خصوصى شرافت و منزلت سے حكايت كررہا ہو_

۱۸_ شہد كى مكھيوں كى زندگى ميں صاحبان عقل و فكر كے ليے خدا كى شناخت پر اہم نشانى موجود ہے _

واوحى ربّك الى النحل ...ان فى ذلك لدية لقوم يتفكرون

۱۹_ تفكر اور غور فكر ، حقائق كو صحيح درك كرنے اور آيات الہى سے بہرہ مند ى كى شرط ہے_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۰_ خداوند عالم كا الہى حقائق كى شناخت كے ليے عالم طبيعت ميں تفكر اور غور و فكر كى تشويق اور دعوت دينا_

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۱_عالم طبيعت ميں غور و فكر اور تعقّل ، خداوند عالم كى شناخت اور كائنات كے حقائق كو درك كرنے كا راستہ ہے _

ان فى ذلك لاية لقوم يتفكرون

۲۲_''عن امير المؤمنين عليه‌السلام قال ...لعق العسل شفاء من كلّ داء قال الله تبارك و تعالي:''يخرج من بطونها شراب مختلف الوانه فيه شفاء للناس'' وهو مع قراء ة القرآن (۱)

امير المؤمنينعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام

____________________

۱) كافي، ج۶ ،ص ۳۳۲ ، ح۲ ،نورالثقلين ، ج۳ ، ص ۶۶ ،ح۱۳۹_

۵۰۵

نے فرمايا: ايك انگشت كى مقدار ميں شہد كھانا تمام بيماريوں كے ليے شفاء ہے خداوند عالم نے فرمايا ہے''يخرج من بطونها شرابٌ مختلف الوانه فيه شفاء للناس '' يہ اس صورت ميں ہے جب قرآن كى تلاوت بھى اس كے ساتھ ہو

الله تعالي:الله تعالى كا شفا دينا۱۶; الله تعالى كا كردار ۳; الله تعالى كى تقديريں ۱۶ ; الله تعالى كى دعوتيں ۲۰; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۷،۸; خداشناسى كے دلائل ۱۸،۲۱

الله تعالى كى نشانياں :الله تعالى كى آفاقى نشانياں ۱۸; الله تعالى كى نشانيوں سے استفادہ كرنے كے شرائط ۱۹

اطاعت:الله تعالى كى اطاعت كى اہميت ۹

انسان:انسان كے تسليم ہونے كے اسباب ۸; انسان كے فضائل ۱۵، ۱۷

بيماري:بيمارى سے شفا حاصل كرنے كے اسباب۱۶

تفكر:تفكر كى اہميت۱۹; تفكر كى ترغيب۲۰; تفكر كى دعوت ۲۰; تفكر كے آثار ۱۹; طبيعت ميں تفكر ۲۰; طبيعت ميں تفكر كرنے كے آثار۲۱

حقائق:حقائق كو درك كرنے كى روش۲۱; حقائق كو درك كرنے كے شرائط۱۹; حقائق كى تشخيص كى اہميت ۲۰

روايت:۲۲

شناخت:شناخت كے وسائل۲۰

شہد:شہد بنانے كا سرچشمہ۷; شہد سے استفادہ كرنے كى ترغيب ۱۴; شہد كا شفا بخش ہونا ۱۳،۲۲; شہد كا مختلف رنگوں ميں ہونا ۱۱;شہد كو بنانے كى جگہ ۱۰; شہد كے فوائد۱۳; شہد كے مختلف رنگوں ميں ہونے كا سرچشمہ۱۲

شہد كى مكھي:شہد كى مكھى سے استفادہ كرنا ۱۵; شہد كى مكھى كا تسليم ہونا۴،۵;شہد كى مكھى كو الہام ۱،۴،۵; شہد كى مكھى كى حركت كا سرچشمہ ۴،۷; شہد كى مكھى كى خصوصيات ۱۰; شہد كى مكھى كى زندگى كا سرچشمہ۷; شہد كى مكھى كى زندگى كا مطالعہ كرنے كے آثار ۱۸; شہد كى مكھى كى زندگى كى روش۳،۶; شہد كى مكھى كى غذا ۱،۲،۱۲; شہد كى مكھى كى غذا كا سرچشمہ ۷; شہد

۵۰۶

كى مكھى كے چھتا بنانے كا سرچشمہ۷ ;شہد كى مكھى كے فوائد۲۲

طبيعى اسباب:طبيعى اسباب كا كردار۱۶

طبيعت:طبيعت سے استفادہ كرنا۱۵

غذا:پھل سے غذا ۱،۲; پھول سے غذا ۱; شگوفہ سے

غذا ۱،۲; غذا كے منابع۲

كائنات:كائنات كے تسليم ہونے كے اسباب ۸

گياہ:گياہ كے متنوع رنگ كے آثار ۱۲

نعمت:نعمت سے استفادہ كرنے كى كيفيت۹

آیت ۷۰

( وَاللّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لاَ يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئاً إِنَّ اللّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ )

اور اللہ ہى نے تمھيں پيدا كيا ہے پھر وہ ہى وفات ديتا ہے اور بعض لوگوں كو اتنى بدترين عمر تك پلٹا ديا جاتا ہے كہ علم كے بعد بھى كچھ جاننے كے قابل نہ رہ جائيں بيشك اللہ ہر شے كا جاننے والا اور ہر شے پر قدرت ركھنے والا ہے _

۱_انسانوں كى خلقت اور موت خداوندعالم كے اختيار ميں ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۲_ موت، خداوند عالم كى طرف سے انسان كى مكمل طور پر روح كو قبض كرنا ہے نہ كہ اس كى نابودى مراد ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

بات تفاعل سے ''توفّي'' كا معنى كسى چيز كو مكمل اور پورے طور پر لينا ہے واضح سى بات ہے كہ موت كے وقت انسان كا بدن زمين كے اوپر باقى رہ جاتا ہے اور خداوند عالم كى طرف سے قبض كى جانے والى چيز وہ حقيقت ہے جس كا نام روح ہے _

۳_ انسان كى روح اس كى انسانى حقيقت اور ماہيت كو تشكيل دينے والى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم

۵۰۷

مذكورہ بالا مطلب اس بناء پر ہے جب موت كے وقت انسان كا جسم اس طرح باقى ہے اور وہ چيز خداوند عالم كے توسط سے قبض كى جائے گى وہ وہى روح ہے جسكو ضمير ''كم '' سے تعبير كيا گيا ہے_

۴_ انسان كى زندگى كا آغاز ، ادارك اور جسم كے پست ترين مراتب سے ہوتا ہے اور بالآخر اس كى بازگشت اس نقطہ كى طرف ہوتى ہے_واللّه خلقكم ثم يتوفكم و منكم من يردّالى ارذل

مادہ ''يردّ'' ميں بازگشت كا معنى مضمر ہے اس بناء پر يہ آيت اس بات پر دلالت كررہى ہے كہ ابتدا ء ميں انسان نطفہ تھا پھر اس نے كمال كے سفر كو طے كيا او ر بالآخر اسى نقطہ آغاز كى طرف لوٹ جائے گا خداوند عالم نے اس ابتدائي نقطہ كوزندگى كے پست ترين نقطہ سے ياد كيا ہے_

۵_ بڑھاپے ميں انسان كى جسمانى اور فكر ى قوتوں كا ضعف ، تدبير الہى كے مقابلہ ميں اس كے مغلوب ہونے كا جلوہ ہے_

ومنكم من يردّ الى ارذل العمر

خداوند عالم كازمانہ توانائي كے بعد انسان كى ناتوانى كا ذكر كرنا، ممكن ہے تدبير الہى كے مقابلہ ميں انسان كى مغلوبيت كى طرف اشارہ ہو كيوں كہ كلمہ ''يرّد'' جو مجہول كى صورت ميں آيا ہے انسان سے اختيار كى نفى كررہا ہے اور آيت ميں ''اللّہ خلقكم'' كى تعبير ممكن ہے اس چيز كى طرف اشارہ ہو كہ يہ بازگشت صرف اسى ذات كے اختيار ميں ہے جس كے قبضہ قدرت ميں زندگى اور موت ہے_

۶_ بعض انسان ، زندگى كے تمام مراحل ميں اپنے علمى سرمايہ كى حفاظت كرنے سے عاجز ہيں _

ومنكم من يرّد الي ...لكى لا يعلم بعد علم شي

۷_ انسان كى زندگى كا پست ترين مرحلہ بڑھاپے كا وہ زمانہ ہے جس ميں نادانى اور جہالت ہو _

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

۸_ كچھ انسانوں پر بڑھا پا اس طرح آتاہے كہ وہ اپنے تمام علمى سرمايہ سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں _ومنكم

۹_ علم و آگاہى كے بغير زندگى پست اور بے قيمت ہے_من يرّد إلى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شي

مذكورہ تفسير اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسان كى لا علمى اور ہر قسم كى آگاہى سے محروميت كے مرحلہ كو پست ترين مرحلہ قرار ديا ہے_

۵۰۸

۱۰_ خداوند عالم ، وسيع علم و قدرت كا مالك ہے_ان ّ اللّه عليم قدير

۱۱_خلقت ، موت او ر انسان كو علم عطا كرنا يا اس سے محروم كرنا ، علم و قدرت الہى كا جلوہ ہے_

واللّه خلقكم ثم يتوفّاكم ان اللّه عليم قدير

۱۲_ انسان كا علم و قدرت ناپائيدار اور خداوند عالم كى قدرت و علم جاودانى ہے_

ومنكم من يرّد الى ارذل العمر لكى لا يعلم بعد علم شياً ان اللّه عليم قدير

۱۳_''عن ابى جعفر عليه‌السلام اذا بلغ العبد ماءة منه فذلك ارذل العمر'' (۱)

امام محمد باقرعليه‌السلام سے روايت نقل ہوئي ہے كہ جس وقت بندہ سوسال كا ہو جائے تو ( اس كى عمر) ''ارذل العمر'' پست ترين عمر ہے_

۱۴_''عن على فى قوله ''و منكم من يرّدالى ارذل العمر'' قال خمس و سبعون سنة'' (۲)

حضرت اما م عليعليه‌السلام سے روايت ہے كہ آپعليه‌السلام نے خداوند عالم كے اس قول''منكم من يرّد الى ارذل العمر'' كے بارے ميں فرمايا: ارذل العمر''(پست ترين عمر) پچہتر سال كى ہے _

۱۵_روي: ان ارذل العمر ان يكون عقله عقل ابن سبع سنين (۳)

روايت نقل ہوئي ہے كہ ''ارذل العمر '' (پست ترين عمر) وہ ہے كہ (بڑھا پے كى وجہ سے) انسان كى عقل سات سالہ بچے كى مانند ہو_

اسماء وصفات:عليم۱۰;قدير۱۰

اقدار:اقدار كا ملاك۹

الله تعالي:الله تعالى كى تدبير ۵; الله تعالى كى قدرت كى جاودانگى ۱۲; الله تعالى كى قدرت كى نشانياں ۱۱; الله تعالى كے افعال ۱،۱۲; الله تعالى كے علم كى جاودانگى ۱۲; علم الہى ۱۰; علم الہى كى علامت ۱۱; قدرت الہى ۱۰

____________________

۱) تفسير قمي،ج۲ ص۷۹، تفسير برہان ،ج۲ ، ص۳۷۶، ح۱ _

۲) تفسير طبرى ،ج۷ ص۶۱۵، الدر المنشور ، ج۵ ص۱۴۶_

۳) خصال صدوق ، ص۵۴۶، ح۲۵، نور الثقلين ،ج۳، ص۶۷،ح۱۴۴_

۵۰۹

انسان:انسان كا انجام ۴; انسان كى فراموشى ۱۱; انسان كا بڑھاپا ۱۳; انسان كى حقيقت ۳: انسان كى خلقت ۱۱: انسان كى خلقت كا سرچشمہ ۱; انسان كى عمر ۴،۶،۷،۸; انسان كى قدرت كا نا پائيدار ہونا ۱۲; انسان كے ابعاد ۳; انسان كے علم كا ناپائيدار ہونا ۱۲; انسانوں كا عجز آنا۶; انسانوں كا علم ۶،۱۱; انسانوں كى موت۱۱

بڑھاپا:بڑھاپے كے آثار۱۵; بڑھاپے ميں جہالت ۷; بڑھاپے ميں ضعف۵; بڑھاپے ميں فراموشى ۸

روايت:۱۳،۱۴،۱۵

روح:روح كا كردار ;روح كو قبض كرنے والا۲

زندگي:زندگى كا بے قيمت ہونا ۹

علم:علم كى ارزش۹

عمر:آغاز عمر ۴; عمر كا بدترين دورانيہ ۷،۱۳،۱۴،۱۵; عمر كا دورانيہ ۴،۶،۸

موت:موت كا سرچشمہ ۱; موت كى حقيقت ۲

آیت ۷۱

( وَاللّهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ فِي الْرِّزْقِ فَمَا الَّذِينَ فُضِّلُواْ بِرَآدِّي رِزْقِهِمْ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَاء أَفَبِنِعْمَةِ اللّهِ يَجْحَدُونَ )

اور اللہ ہى نے بعض كو رزق ميں بعض پر فضيلت دى ہے تو جن كو بہترين بنايا گيا ہے وہ اپنا بقيہ رزق ان كى طرف نہيں پلٹا ديتے ہيں جو ان كے ہاتھوں كى ملكيت ہيں حالانكہ رزق ميں سب برابر كى حيثيت ركھنے والے ہيں تو كيا يہ لوگ اللہ ہى كى نعمت كا انكار كر رہے ہيں _

انسانوں كى نسبت بعض افراد كے رزق كي زياد تى ، خداوند عالم كے اختيار اور اس كى تقدير كے تحت ہے_والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۲_ خدائي رزق و روزى سے بہرہ مند ہونے كے لحاظ سے انسان متفاوت ہيں _والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزق

۳_ انسانوں كا رزق متفاوت ہونے كے لحاظ سے خداوند عالم كى مشيت كا سرچشمہ ان كى ضروريات اور ان كے حقيقى مصالح سے متعلق اس كا علم ہے_انّ الله عليم قدير_ والله فضّل بعضكم على بعض فى الرزّق

۵۱۰

خداوند عالم كے عالم و قادر ہونے كى يا د آورى كے بعد اس بات كى وضاحت كرنا كہ دوسروں كى نسبت بعض افراد كے رزق كى زيادتى كا سبب خداوند عالم كى ذات ہے ممكن ہے يہ اس حقيقت كو بيان كو رہا ہو كہ يہ برترى علم پر مشتمل ہے اور اس كا سرچشمہ انسانوں كے مصالح اور ان كى واقعى ضرورتوں سے خداوند عالم كى آگاہى ہے_

۴_ انسانوں كے درميان ، مادى اور اقتصادى وسائل سے بہرہ مندى كے لحاظ سے مكمل مساوات ممكن نہيں ہے _

والله فضل بعضكم على بعض

مذكورہ مطلب اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے انسانوں كے تفاوت كو ايك سنت اور طريقہ كى صورت ميں ذكر كيا ہے اور نيز الہى سنتيں قابل تغيير نہيں ہيں _

۵_ مالك كبھى بھى اپنے غلاموں كو اپنے فراوان اقتصادى وسائل اور معيشت ميں شريك نہيں كرتے ا ور اپنے آپ كو ان كے مساوى و برابر نہيں سمجھتے ہيں _فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے جب آيت غلاموں سے متعلق حكم واقعى كے بيان كے سلسلہ ميں نہ ہو بلكہ ايك حقيقت اور مسئلہ شرك سے اس كے ربط كو بيان كررہى ہو اس بناء پر آيت كا پيغام يہ ہوگا جب تم لوگ خودغلاموں كو اپنے جيسا نہيں سمجھتے ہو تو پھر تم كيسے خدا كے كچھ بندوں كو خدا كے برابر قرار ديتے ہو اور انہيں خدا كا شريك خيال كرتے ہو؟

۶_ مالك حضرات اپنے آپ كو غلاموں جيسا نہيں سمجھتے اور كبھى بھى ان كى غلامى سے دستبردار نہيں ہوتے ہيں _

فما الذين فضّلوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

۷_ انسانوں كے رزق كے تفاوت ميں سنت الہى كا مطلب يہ نہيں ہے كہ ان كى نسبت مساوات اور اجتماعى عدالت كا لحاظ نہيں كيا گيا ہے_والله فضلّ ...فما الدين فضّلو برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سوائ

مذكورہ مطلب اس نكتہ كى بناء پر ہے كہ جملہ ''فما الذين فضلّوا '' ان افراد كى توبيخ اور سرزنش

۵۱۱

كے مقام پر ہو جو اپنے درميان مساوات كا لحاظ نہيں كرتے ہيں ابتداء آيت كو مدنظر ركھتے ہوئے يہ استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ اگر چہ خداوند عالم نے رزق كے سلسلہ ميں انسانوں كو متفاوت قرارديا ہے ليكن اس كا يہ مطلب نہيں ہے كہ لوگ اپنے درميان مساوات كى رعايت نہ كريں _

۸_ زندگى كے تمام حالات ميں آزادى و استقلال اور الہى رزق وروزى كى عطاء خداوند عالم كى واضح اور عظيم الشان نعمتوں ميں سے ہے_فماالذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمانهم

۹_ وسائل سے بہرہ مند ہونا اور اپنے ما تحت افراد كو ان سے محروم ركھنا، حقيقت ميں نعمت خداوند ى كا انكار ہے _

فما الذين فضلّوا برادّى رزقهم على ما ملكت ايمنهم فهم فيه سواء ا فبغمة اللّه يجحدون

۱۰_خداوند عالم كا شريك قرار دينا، اس كى نعمتوں كا انكار ہے _ا فبعمة الله يجحدون

مذكورہ مطلب اس نكتہ كوملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ آيت كے مخاطب ، مشركين مكّہ ہوں _

آزادي:آزادى كا سرچشمہ۸

الله تعالي:ارادہ الہي۳; الله تعالى كى روزى ۱،۲،۸; الله تعالى كى سنتيں ۷; الله تعالى كى نعمتوں كى تكذيب۹; الله تعالى كى نعمتيں ۸; الله تعالى كے علم كے آثار ۳: الله تعالى كے مقدرات ۱

امور:ناممكن امور۴

انسان:انسان كى مادى ضرورتيں ۳; انسان كے مصالح ۳; انسانوں كا اقتصادى لحاظ سے متفاوت ہونا ۲،۴; انسانوں كى روزى كا متفاوت ہونا ۲،۷; انسانوں كى روزى كے متفاوت ہونے كا سرچشمہ ۳; انسانوں ميں مساوات ۵،۷

انفاق:انفاق كو ترك كرنے كى حقيقت ۹; ما تحت افرا د پر انفاق كو ترك كرنا۹

روزي:روزى كے زيادہ كر نے كا سرچشمہ ۱

شرك:حقيقت شرك۱۰

عدالت:سماجى عدالت كى اہميت۷

غلام:

۵۱۲

غلام كى اقتصادى محروميت۵

غلام ركھنے والے:غلام ركھنے والوں كا برتاؤ ۵; غلام ركھنے والوں كى فكر ۵،۶; غلام ركھنے والوں كى لجاجت۶

كفران:كفران نعمت۱۰

نعمت:آزادى كى نعمت ۸; استقلال كى اہميت۸

آیت ۷۲

( وَاللّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجاً وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ اللّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ )

اور اللہ نے تمھيں ميں سے تمھارا جوڑا بنايا ہے پھر اس جوڑے سے اولاد اور اولاد اولاد قرار دى ہے اور سب كو پاكيزہ رزق ديا ہے تو كيا يہ لوگ باطل پر ايمان ركھتے ہيں اور اللہ ہى كى نعمت سے انكار كرتے ہيں _

۱_ انسانوں كے ليے خود ان كى جنس سے شريك حيات قرارد ينا، خداوند عالم كى نعمتوں ميں سے ہے _

واللّه جعل لكم من انفسكم ازواجا

۲_انسانوں كے نظام زندگى ميں ان كے منافع اور مصالح كى خاطر زوجيت ايك نعمت ہے _

والله جعل لكم من انفسكم ازواجا

مذكورہ تفسير ،''لكم'' ميں ''لام '' سے استفادہ كرتے ہوئے ہے جو كہ انتفاع كے ليے ہے_

۳_ مرد اور عورت ايك انسانى حقيقت و نفس كے مالك اور انسانيت كے لحاظ سے ان ميں ذرہّ برابر بھى تفاوت نہيں ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجا

يہ تفسير اس بناء پر ہے كہ تمام انسان چاہے وہ مرد ہوں ياعورت ''انفسكم'' كا مخاطب قرار پائے ہيں اور ان سب كو ايك روح اور جان شمار كيا گيا ہے_

۴_ شريك حيات كے نظام كے زير سايہ انسان كا اولاد

۵۱۳

كى نعمت سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً وجعل لكم من ازوجكم بنين و حفده

مذكورہ آيت ان ما قبل چند آيات ميں سے ہے جو انسان پر احسان اور توحيد اور شرك كے باطل ہونے كے بارے ميں ہيں قابل ذكر ہے كہ اس آيت (ا فباطل يومنون ...) كا ذيل مذكورہ تفسير پر مويّد ہے_

۵_ زوجيت اور ہمسرى كے ذريعہ نسل انسانى كے بقاء كى ضمانت دينا،خداوند عالم كى نعمت ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً و جعل لكم من ازوجكم بنين وحفدة

۶_ ازدواج و ہمسرى اور اولاد سے بہرہ مند ہونا الہى سنت اور انسانى فطرت ميں شامل ہے_

والله جعل لكم من انفسكم ازواجاً وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

مذكورہ بالا تفسير اس نكتہ كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے ہے كہ مادہ ''جعل'' سنت الہى كو بيان كررہا ہے اور وہ چيز جو سنت كے عنوان سے بيان ہوئي ہے وہ طبيعى معمول كے مطابق ہوگي_

۷_ ازدواجى زندگى ميں انسان كا اپنى اولاد اور رشتہ داروں جيسے افراد كى بے دريغ مدد سے بہرہ مند ہونا، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے_وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة

''حفدة'' كا مادہ ان مددگاروں كے ليے استعمال ہوتا ہے جو خدمت گذارى كے سلسلہ ميں كسى قسم كا دريغ نہيں كرتے اور مفسرين نے اولاد يا تمام رشتہ داروں كو ا س معنى كا مصداق قرارد يا ہے_

۸_انسان كى زندگى ميں رشتہ دارى كے تعاون كا اہم كرداروجعل لكم ...حفدة

مذكورہ تفسير اس بناء پر ہے كہ خداوند عالم نے شريك حيات اور اولاد كے موضوع كے بعد چند اہم نعمتوں كو شمار كرنے كے ضمن ميں رشتہ دارى كے متعلق مسئلہ كى طرف اشارہ فرمايا ہے جس كا''حفدہ'' كے لغوى معنى سے استفادہ كيا گيا ہے_

۹_ انسان كا پاكيزہ اور پسنديدہ غذاؤں سے بہرہ مند ہونا ، خداوند عالم كى نعمت اور اس كى نشانيوں ميں سے ہے _

والله جعل لكم ...ورزقكم من الطيبّات

۱۰_ اپنى زندگى كے تمام شعبوں ميں الہى نعمتوں اور آثار كا مشاہدہ كرنے كے باوجود ، كفار بطلان پر يقين ركھنے كى خاطر خداوند عالم كى سرزنش كا مصداق ٹھہرے ہيں _والله جعل لكم ...اْفبالبطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۱_خاندان كى تشكيل ، صاحب اولاد ہونے ، اجتماعى تعاون اور خدائي حلال روزى سے بہرہ مند ہونے سے اعراض كرنا

۵۱۴

ايك باطل اور غلط طريقہ ہے_والله جعل لكم من انفسكم ازوجاً ا فبالبطل يؤمنون

مذكورہ تفسير اس احتمال كى بناء پر ہے كہ ''والله جعل لكم '' شريك حيات و غيرہ كے موضوع كو اہميت دينے كے مقام بيان ميں ہے _ اور آخرميں اعتراض آميز بيان''ا فبالباطل يومنون'' ان لوگوں كے ردكے سلسلہ ميں ہے جو ان اقدار سے رو گردانى كرتے ہيں _

۱۲_ كائنات كے مناظر ميں وجود خداوند كے آثار سے چشم پوشى كرنا ، اس كى نعمتوں كا كفرا ن اور ناشكرى ہے _

والله جعل لكم ...بنعمت الله هم يكفرون

۱۳_ نعمت كى طرف توجہ كا لازمہ، منعم كى شكر گذارى ہے_ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون

۱۴_''عن ابى عبدالله عليه‌السلام فى قوله الله ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدة'' قال: الحفدة بنو البنت ونحن حفدة رسول الله (۱)

امام صادقعليه‌السلام سے خداوند عالم كے اس قول ''وجعل لكم من ازواجكم بنين وحفدہ'' كے بارے ميں روايت نقل ہوئي ہے كہ آپعليه‌السلام نے فرمايا ''حفدہ'' سے مراد بيٹى كے بيٹے ہيں اورہم رسول خداعليه‌السلام كے نواسے ہيں _

۱۵_''الحفده'' هم اختان الرجل على بناته وهو المروى عن ابى عبدالله عليه‌السلام (۲)

بيٹيوں كے شوہر (داماد) كو الحفدہ كہا جاتا ہے اور يہ مطلب امام صادقعليه‌السلام سے نقل ہوا ہے_

آيات خدا:۴،۷

آيات خدا سے منہ موڑنا۱۲

ائمہعليه‌السلام :ائمہعليه‌السلام كے فضائل ۱۴

الله تعالي:الله تعالى كى سرزنشيں ۱۰; الله تعالى كى سنتيں ۶; الله تعالى كى نعمات ۱،۲،۴،۵،۷،۹

الله تعالى كى سنتيں :الله تعالى كى بقاء نسل كى سنت ۶

انسان:انسان كى فطرت ۶; انسان كے ابعاد ۶; انسان كے مصالح۲

____________________

۱) تفسير عياشى ج۲۰،ص۲۶۴، ح۴۶، نورالثقلين ج۳، خ۶۸، ح۱۵۰_

۲) مجمع البيان ، ج۶،ص۵۷۶،نورالثقلين ، ج۳، ص۶۸، ح۱۵۲، فى مجمع البحرين '' ختن الرجل زوج البنتہ''_

۵۱۵

باہمى امداد:باہمى امدادكے آثار ۸; سماجى امداد كو ترك كرنا ۱۱; گھر يلو امداد ۸

داماد:داماد كى رشتہ دارى ۱۵

ذكر:نعمت كے ذكر كے آثار ۱۳

رشتہ دار:رشتہ داروں كى امداد۷; رشتہ داروں كى اہميت۸

رويات:۱۴،۱۵

روزي:حلال روزى سے استفادہ كو ترك كرنا۱۱

زہد:ناپسنديدہ زہد

شادي:شادى كا فطرى ہونا ۶; شادى كو ترك كرنا ۱۱; شادى كے آثار ۵

شكر:نعمت كے شكر كا زمينہ۱۳

طيّبات:طيّبات سے استفادہ كرنا۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۱

عورت:عورت كى حقيقت ۳; عورت و مرد كا مساوى ہونا ۳

كفار:كفار كا باطل عقيدہ ۱۰; كفار كو سرزنش ۱۰; كفار كى لجاجت ۱۰

كفران:كفران نعمت ۱۲

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى نسل (نواسے ...)

مرد:مرد كى حقيقت۳

نسل:بقاء نسل كى روش ۵

نعمت:انسانوں ميں زوجيت كى نعمت ۲;بقاء نسل كى نعمت ۵; پاكيزہ طعام كى نعمت ۹; رشتہ داروں كى نعمت ۷; طيّبات كى نعمت ۹; فرزند كى نعمت ۴; مياں بيوى كى نعمت ۱; نسل ( پوتے ونواسے ) كى نعمت ۷

نسل كى امداد: ۷

۵۱۶

آیت ۷۳

( وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقاً مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ شَيْئاً وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ )

اور يہ لوگ اللہ كو چھوڑ كر ان كى عبادت كرتے ہيں جو نہ آسمان و زمين ميں كسى رزق كے مالك ہيں اور نہ كسى چيز كى طاقت ہى ركھتے ہيں _

۱_ مشركين كے خدا ، انسانوں كو روز ى پہنچانے كے سلسلہ ميں كسى قسم كى تاثير نہيں ركھتے ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

۲_ فقط خداوند عالم، انسانوں كو روزى عطا كرنے والا اور وہى تنہا پرستش كے لائق ہے_

ا فبالباطل يؤمنون ...ويعبدون من دون الله ما لا يملك لهم رزقا

اس آيت اور ما قبل آيت كے درميان ربط سے يہ استفادہ ہوتا ہے كہ خداوندعالم نے رازق ہونے كو اپنى ذات ميں منحصر قرارد يا ہے اور حقيقى روزى رساں كو عبادت كے لائق سمجھاہے اور اس ضمن ميں رازقيت ميں بتوں كے ہر قسم كے كردار كى نفى كى ہے_

۳_ معبود حقيقى كا اس كے غير سے شناخت كا معيار، روزى پہنچانا ہے_ويعبدون من دون الله ما لايملك لهم رزقا

۴_ انسانوں كو روزى پہنچانے ميں آسمان اور زمين موثر ہيں _مالا يملك لهم رزقاً من السموات والارض شي

يہ جو خداوند عالم نے فرماياہے كہ معبود ، آسمان اور زمين سے انسان كو رزق پہنچانے پر قادر نہيں ہيں اس سے يہ استفادہ ہوتاہے كہ زمين اور آسمانوں ميں رزق پہنچانے كازمينہ موجود ہے_

۵_ غيرخدا كى عبادت، باطل پر ايمان اور الہى نعمتوں كا كفران ہے_

ا فبالباطل يؤمنون و بنعمت الله هم يكفرون ويعبدون من دون الله

۵۱۷

۶_ غير موثر اور ناتوان عناصر كى پرستش ، مشركين كى پست فكرى اورجہالت كى علامت ہے _

ويعبدون من دون الله مالا يملك لهم رزقاً ...ولا يستطيعون

۷_ مشركين كے معبود، كائنا ت ميں ہر قسم كى توانائي اور قدرت سے عارى ہيں _

ويعبدون من دون الله ما لا يملك ...ولا يستطيعون

آسمان:آسمان كے فوائد۴

الله تعالي:الله تعالى كى رازقيت۲;الله تعالى كے مختصات۲

الوہيت:الوہيت كا معيار ۳

باطل معبود:باطل معبود اور رازقيت۱;باطل مبعودوں كا عجز۷; باطل معبودوں كى عبادت۶

توحيد:توحيد افعالى ۲; توحيد عبادي۲; رازقيت ميں توحيد ۲

جہلا:جہلا كى نشانياں ۶

روزي:روزى كے موثر اسباب ۴

زمين:زمين كے فوائد۴

شرك:شرك كى حقيقت ۵

صادق معبود:صادق معبودوں كى رازقيت ۳

عبادت:غير خدا كى عبادت۵; غير خدا كى عبادت كے آثار۶

عقيدہ:باطل عقيدہ۵

كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۲

كفران:كفران نعمت ۵

مشركين:مشركين كى جہالت۶; مشركين كے معبود۷

۵۱۸

آیت ۷۴

( فَلاَ تَضْرِبُواْ لِلّهِ الأَمْثَالَ إِنَّ اللّهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ )

تو خبردار اللہ كے لئے مثاليں بيان نہ كرو كہ اللہ كچھ جانتا ہے اور تم كچھ نہيں جانتے ہو _

۱_ خداوند عالم كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كا تقاضا يہ ہے كہ انسان توحيد كى طرف ميلان پيدا كرے اور اس كا شريك قرار دينے سے اجتناب كرے _فلا تضربوا لله الا مثال

مذكورہ تفسير دو نكتوں پر موقوف ہے(۱) ''فا'' نے اس آيت كے مضمون كو ماقبل آيت پر متفرع كيا ہے اور ما قبل آيت ميں خدا كى مالكيت اور قدرت مطلقہ كے بارے ميں گفتگوہوئي ہے_

(ب)''ضَرَبَ مثَل''سے مراد، خداوند عالم كا شريك قراردينا ہو_

۲_ خداوند عالم كا مخلوقات سے مقائسہ كرنا اور اس كى صفات كو مخلوق كى صفات كے مشابہ قرار دينا، ممنوع ہے_

فلا تضربوا للّه الا مثال

۳_ خداوند عالم كى مالكيت و قدرت مطلقہ كى طرف توجہ اور اس كے مقابلہ ميں موجودات كى عاجز ى كا لازمہ يہ ہے كہ اس كو غير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_ويعبدون من دون الله مالا يملك ...فلا تضربوا للّه الامثال

ما قبل آيات سے جس بہترين موضوع كا استفادہ ہوتا ہے وہ خداوند عالم كى مالكيت وقدرت مطلقہ اور مشركين كے جھوٹے خداوں سے ہر قسم كى مالكيت و قدرت كى نفى ہے اس آيت ميں خداوند عالم نے مذكورہ مطلب كا نتيجہ و لازمہ يہ قرار ديا ہے كہ اس كوغير كے ساتھ تشبيہ نہ دى جائے_

۴_ فقط خداوند عالم ہى اپنى ذات كى حقيقت سے آگاہ ہے_فلا تضربوا للّه الا مثال ان الله يعلم و انتم تعلمون

۵_ انسان كے ليے خداوند عالم كى ذات و صفات كى

۵۱۹

حقيقت سے شناخت كا واحد راستہ، وحى ہے _فلا تضربوا للّه الا مثال ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون

مذكورہ تفسير اس نكتہ پر موقوف ہ كہ جملہ''ان اللّه يعلم و انتم لا تعلمون'' جملہ''فلا تضربواللّه الامثال'' كے ليے تعليل واقع ہو اور فعل''يعلم'' و''تعلمون'' كا متعلق اور مفعول ،خدا اور اس كى مقدس ذات ہو يعنى تم خدا كے ليے شريك او رمثل تصور نہ كرو كيوں كہ تم اس كى ذات اور حقيقت كو درك نہيں كر سكوگے اور اس كا علم فقط خداوند عالم كو ہے نيز و حى كے علاوہ اس كى شناخت ممكن نہيں ہے_

۶_خداوند عالم كو دوسرے موجودات سے تشبيہ دينے كا سرچشمہ يہ ہے كہ انسان خداوند عالم كے غير كى نسبت اس كى ذات و صفات كے امتيازات سے جاہل ہے_فلا تضربوللّه الامثال ...انتم لا تعلمون

چونكہ''انتم لا تعلمون'' سے مراد ، مطلق علم كى نفى نہيں ہے كيونكہ واضح سى بات ہے كہ انسان اپنى مادى زندگى كےشعبوں ميں علم ركھتا ہے بلكہ علم كى نفى كا تعلق اس چيز سے ہے جس كا آيت ميں ذكر ہوا ہے يعنى خداوند عالم كى ذات و صفات دوسرى مخلوقات سے قابل مقائسہ نہيں ہيں لہذا اس سے مذكورہ تفسير كا استفادہ ہوتا ہے_

الله تعالي:الله تعالى كا علم حضوري۴; الله تعالى كى تشبيہ دينے كا سرچشمہ ۶; الله تعالى كى تشبيہ دينے كے موانع۳; الله تعالى كى قدرت كے آثار۱; الله تعالى كى مالكيت كے آثار ۱; الله تعالى كے مختصات ۴; خدا شناسى كے راستے ۵; صفات خدا كى خصوصيات۶

ايمان:توحيد پر ايمان لانے كا زمينہ ۱

جہالت:جہالت كے آثار ۶

ذكر:خدا كى مالكيت كا ذكر ۳; قدرت خدا كا ذكر۳

شرك:شرك سے اجتناب كا زمينہ۱

شناخت:شناخت كے وسائل۵

قياس:قياس كا ممنوع ہونا ۲

موجودات :موجودات كا عجز۳

وحي:وحى كا كردار۵

۵۲۰

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736